hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Musnad Imam Ahmad

27. حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات

مسند احمد

4216

حَدَّثَنَا هُشَيْمُ بْنُ بَشِيرٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَعَلَ يَوْمَ خَيْبَرَ لِلْفَرَسِ سَهْمَيْنِ وَلِلرَّجُلِ سَهْمًا وَقَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ أَسْهَمَ لِلرَّجُلِ وَلِفَرَسِهِ ثَلَاثَةَ أَسْهُمٍ سَهْمًا لَهُ وَسَهْمَيْنِ لِفَرَسِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے غزوہ خیبر کے موقع پر گھوڑے کے دو حصے اور سوار کا ایک حصہ مقرر فرمایا تھا دوسرے راوی کے مطابق تعبیر یہ ہے کہ مرد اور اس کے گھوڑے کے تین حصے مقرر فرمائے تھے جن میں سے ایک حصہ مرد کا اور دو حصے گھوڑے کے تھے۔

4217

حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ زِيَادِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ رَأَيْتُ رَجُلًا جَاءَ ابْنَ عُمَرَ فَسَأَلَهُ فَقَالَ إِنَّهُ نَذَرَ أَنْ يَصُومَ كُلَّ يَوْمِ أَرْبِعَاءَ فَأَتَى ذَلِكَ عَلَى يَوْمِ أَضْحًى أَوْ فِطْرٍ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَمَرَ اللَّهُ بِوَفَاءِ النَّذْرِ وَنَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ النَّحْرِ
زیاد بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے ایک آدمی کو حضرت ابن عمر کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ سوال پوچھتے ہوئے دیکھا کہ میں نے یہ منت مان رکھی ہے کہ میں ہر بدھ کو روزہ رکھا کروں اب اگر بدھ کے دن عیدالاضحی یا عیدالفطر آجائے تو کیا کروں ؟ حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ اللہ نے منت پوری کرنے کا حکم دیا ہے اور نبی کریم ﷺ نے ہمیں یوم النحر (دس ذی الحجہ) کا روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔

4218

حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كُنْتُمْ ثَلَاثَةً فَلَا يَتَنَاجَ اثْنَانِ دُونَ وَاحِدٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم تین آدمی ہو تو تیسرے کو چھوڑ کردو آدمی سرگوشی نہ کرنے لگا کرو۔

4219

حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَنْبَأَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَعْتَقَ نَصِيبًا لَهُ فِي مَمْلُوكٍ كُلِّفَ أَنْ يُتِمَّ عِتْقَهُ بِقِيمَةِ عَدْلٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی غلام کو اپنے حصے کے بقدر آزاد کردیتا ہے تو اسے اس بات کا پابند کیا جائے گا کہ وہ عادل آدمیوں کی مقرر کردہ قیمت کے مطابق اس غلام کو مکمل آزاد کرے۔

4220

حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ كُنَّا مَعَ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَيْثُ أَفَاضَ مِنْ عَرَفَاتٍ إِلَى جَمْعٍ فَصَلَّى بِنَا الْمَغْرِبَ وَمَضَى ثُمَّ قَالَ الصَّلَاةَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ قَالَ هَكَذَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْمَكَانِ كَمَا فَعَلْتُ
سعید بن جبیر (رح) کہتے ہیں کہ عرفات سے مزدلفہ کی طرف روانگی کے وقت ہم لوگ حضرت ابن عمر (رض) کے ساتھ تھے انہوں نے مغرب کی نماز مکمل پڑھائی پھر الصلوۃ " کہہ کر (عشاء کی) دو رکعتیں پڑھائیں اور فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے بھی اس جگہ اسی طرح کیا تھا جیسے میں نے کیا ہے۔

4221

حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُرَشِيِّ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ مَرَّ بِأَبِي هُرَيْرَةَ وَهُوَ يُحَدِّثُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَنْ تَبِعَ جَنَازَةً فَصَلَّى عَلَيْهَا فَلَهُ قِيرَاطٌ فَإِنْ شَهِدَ دَفْنَهَا فَلَهُ قِيرَاطَانِ الْقِيرَاطُ أَعْظَمُ مِنْ أُحُدٍ فَقَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَبَا هُرَيْرَةَ انْظُرْ مَا تُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ إِلَيْهِ أَبُو هُرَيْرَةَ حَتَّى انْطَلَقَ بِهِ إِلَى عَائِشَةَ فَقَالَ لَهَا يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ أَنْشُدُكِ بِاللَّهِ أَسَمِعْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ تَبِعَ جَنَازَةً فَصَلَّى عَلَيْهَا فَلَهُ قِيرَاطٌ فَإِنْ شَهِدَ دَفْنَهَا فَلَهُ قِيرَاطَانِ فَقَالَتْ اللَّهُمَّ نَعَمْ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ إِنَّهُ لَمْ يَكُنْ يَشْغَلُنِي عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَرْسُ الْوَدِيِّ وَلَا صَفْقٌ بِالْأَسْوَاقِ إِنِّي إِنَّمَا كُنْتُ أَطْلُبُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَلِمَةً يُعَلِّمُنِيهَا وَأُكْلَةً يُطْعِمُنِيهَا فَقَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ أَنْتَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ كُنْتَ أَلْزَمَنَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَعْلَمَنَا بِحَدِيثِهِ
ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) کا حضرت ابوہریرہ (رض) کے پاس سے گذر ہوا اس وقت وہ نبی کریم ﷺ کی یہ حدیث بیان کر رہے تھے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص جنازے کے ساتھ جائے اور نماز جنازہ پڑھے اسے ایک قیراط کے برابر ثواب ملے گا اور اگر وہ دفن کے موقع پر بھی شریک رہا تو اسے دو قیراط کے برابر ثواب ملے گا جن میں سے ہر قیراط جبل احد سے بڑا ہوگا یہ سن کر حضرت ابن عمر (رض) کہنے لگے ابوہریرہ ! غور کرلیجئے کہ آپ نبی کریم ﷺ کے حوالے سے کیا بیان کر رہے ہیں اس پر حضرت ابوہریرہ (رض) کھڑے ہوئے اور انہیں لے کر حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کے پاس پہنچے اور ان سے عرض کیا اے ام المومنین میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ آپ نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص جنازے کے ساتھ جائے اور نماز جنازہ پڑھے اسے ایک قیراط کے برابر ثواب ملے گا اور اگر وہ دفن کے موقع پر بھی شریک رہا تو اسے دو قیراط کے برابر ثواب ملے گا ؟ انہوں نے فرمایا بخدا ! ہاں۔ اس کے بعد حضرت ابوہریرہ (رض) نے فرمایا کھجور کے پودے گاڑنا یا بازاروں میں معاملات کرنا مجھے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر نہ ہونے کا سبب نہیں بنتا تھا (کیونکہ میں یہ کام کرتا ہی نہیں تھا) میں تو نبی کریم ﷺ سے دو چیزوں کو طلب کیا کرتا تھا ایک وہ بات جو آپ ﷺ مجھے سکھاتے تھے اور دوسرا وہ لقمہ جو آپ ﷺ مجھے کھلاتے تھے حضرت ابن عمر (رض) فرمانے لگے کہ ابوہریرہ (رض) ہم سے زیادہ آپ نبی کریم ﷺ کے ساتھ چمٹے رہتے تھے اور ان کی حدیث کے ہم سے بڑے عالم ہیں۔

4222

حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا لَمْ يَجِدْ الْمُحْرِمُ النَّعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ الْخُفَّيْنِ وَلْيَقْطَعْهُمَا أَسْفَلَ مِنْ الْكَعْبَيْنِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر محرم کو جوتے نہ ملیں تو وہ موزے ہی پہن لے لیکن ٹخنوں سے نیچے کا حصہ کاٹ لے۔

4223

حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ وَابْنُ عَوْنٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَيْنَ يُحْرِمُ قَالَ مُهَلُّ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ وَمُهَلُّ أَهْلِ الشَّامِ مِنْ الْجُحْفَةِ وَمُهَلُّ أَهْلِ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ وَمُهَلُّ أَهْلِ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ و قَالَ ابْنُ عُمَرَ وَقَاسَ النَّاسُ ذَاتَ عِرْقٍ بِقَرْنٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا کہ انسان احرام کہاں سے باندھے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اہل مدینہ کے لئے ذوالحلیفہ اہل شام کے لئے جحفہ اہل یمن کے لئے یلملم اور اہل نجد کے لئے قرن میقات ہے حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ بعد میں لوگوں نے ذات عرق کو قرن پر قیاس کرلیا۔

4224

حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا لَمْ يَجِدْ الْمُحْرِمُ النَّعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ الْخُفَّيْنِ وَلْيَقْطَعْهُمَا أَسْفَلَ مِنْ الْكَعْبَيْنِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر محرم کو جوتے نہ ملیں تو وہ موزے ہی پہن لے لیکن ٹخنوں سے نیچے کا حصہ کاٹ لے۔

4225

حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَتْ تَلْبِيَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ وَزَادَ فِيهَا ابْنُ عُمَرَ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ فِي يَدَيْكَ لَبَّيْكَ وَالرَّغْبَاءُ إِلَيْكَ وَالْعَمَلُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کا تلبیہ یہ تھا۔ میں حاضر ہوں اے اللہ میں حاضر ہوں میں حاضر ہوں آپ کا کوئی شریک نہیں میں حاضر ہوں تمام تعریفیں اور تمام نعمتیں آپ کے لئے ہیں حکومت بھی آپ ہی کی ہے آپ کا کوئی شریک نہیں۔ ابن عمر (رض) اس میں یہ اضافہ فرماتے تھے کہ میں حاضر ہوں میں حاضر ہوں میں تیری خدمت میں آگیا ہوں ہر قسم کی خیر آپ کے ہاتھ میں ہے میں حاضر ہوں تمام رغبتیں اور عمل آپ ہی کے لئے ہیں۔

4226

حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَنْبَأَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ غَدَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى عَرَفَاتٍ مِنَّا الْمُكَبِّرُ وَمِنَّا الْمُلَبِّي
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے ساتھ میدان عرفات کی طرف روانہ ہوئے تو ہم میں سے بعض لوگ تکبیر کہہ رہے تھے اور بعض تلبیہ پڑھ رہے تھے۔

4227

حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا يُونُسُ أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ جُبَيْرٍ قَالَ كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ بِمِنًى فَمَرَّ بِرَجُلٍ وَهُوَ يَنْحَرُ بَدَنَةً وَهِيَ بَارِكَةٌ فَقَالَ ابْعَثْهَا قِيَامًا مُقَيَّدَةً سُنَّةَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
زیاد بن جبیر کہتے ہیں کہ میں میدان منیٰ میں حضرت ابن عمر (رض) کے ساتھ تھا راستے میں ان کا گذر ایک آدمی کے پاس سے ہوا جس نے اپنی اونٹنی کو گھٹنوں کے بل بٹھا رکھا تھا اور اسے نحر کرنا چاہتا تھا حضرت ابن عمر (رض) نے اس سے فرمایا اسے کھڑا کر کے اس کے پاؤں باندھ لو اور پھر اسے ذبح کرو یہ نبی کریم ﷺ کی سنت ہے۔

4228

حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ حَيْثُ أَفَاضَ مِنْ عَرَفَاتٍ ثُمَّ أَتَى جَمْعًا فَصَلَّى الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْمَكَانِ مِثْلَ مَا فَعَلْتُ قَالَ هُشَيْمٌ مَرَّةً فَصَلَّى بِنَا الْمَغْرِبَ ثُمَّ قَالَ الصَّلَاةَ وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ قَالَ هَكَذَا فَعَلَ بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْمَكَانِ
سعید بن جبیر (رح) کہتے ہیں کہ عرفات سے مزدلفہ کی طرف روانگی کے وقت ہم لوگ حضرت ابن عمر (رض) کے ساتھ تھے انہوں نے مغرب کی نماز مکمل پڑھائی پھر الصلوۃ " کہہ کر (عشاء کی) دو رکعتیں پڑھائیں اور فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے بھی اس جگہ اسی طرح کیا تھا جیسے میں نے کیا ہے۔

4229

حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ وَابْنُ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ مَا يَقْتُلُ الْمُحْرِمُ قَالَ يَقْتُلُ الْعَقْرَبَ وَالْفُوَيْسِقَةَ وَالْحِدَأَةَ وَالْغُرَابَ وَالْكَلْبَ الْعَقُورَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ سے کسی نے سوال پوچھا کہ محرم کون سے جانور کو قتل کرسکتا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا بچھو، چوہے، چیل، کوے اور باؤلے کتے کو مار سکتا ہے۔

4230

حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ يَقُولُ لِابْنِ عُمَرَ مَا لِي لَا أَرَاكَ تَسْتَلِمُ إِلَّا هَذَيْنِ الرُّكْنَيْنِ الْحَجَرَ الْأَسْوَدَ وَالرُّكْنَ الْيَمَانِيَ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ إِنْ أَفْعَلْ فَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اسْتِلَامَهُمَا يَحُطُّ الْخَطَايَا
عبید بن عمیر (رح) نے ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) سے پوچھا کہ میں آپ کو صرف ان دو رکنوں حجر اسود اور رکن یمانی ہی کا استلام کرتے ہوئے دیکھتا ہوں اس کی کیا وجہ ہے ؟ حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا اگر میں ایسا کرتا ہوں تو میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ان دونوں کا استلام انسان کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔

4231

قَالَ وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ مَنْ طَافَ أُسْبُوعًا يُحْصِيهِ وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ كَانَ لَهُ كَعِدْلِ رَقَبَةٍ
اور میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے بھی سنا ہے کہ جو شخص گن کر طواف کے سات چکر لگائے اور اس کے بعد دوگانہ طواف پڑھ لے تو یہ ایک غلام آزاد کرنے کے برابر ہے۔

4232

قَالَ وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ مَا رَفَعَ رَجُلٌ قَدَمًا وَلَا وَضَعَهَا إِلَّا كُتِبَتْ لَهُ عَشْرُ حَسَنَاتٍ وَحُطَّ عَنْهُ عَشْرُ سَيِّئَاتٍ وَرُفِعَ لَهُ عَشْرُ دَرَجَاتٍ
اور میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص ایک قدم بھی اٹھاتا یا رکھتا ہے اس پر اس کے لئے دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں دس گناہ مٹائے جاتے ہیں اور دس درجات بلند کئے جاتے ہیں۔

4233

حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَلِمُ الْحَجَرَ الْأَسْوَدَ فَلَا أَدَعُ اسْتِلَامَهُ فِي شِدَّةٍ وَلَا رَخَاءٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو حجر اسود کا استلام کرتے ہوئے خود دیکھا ہے اس لئے میں کسی سختی یا نرمی کی پرواہ کئے بغیر اس کا استلام کرتا ہی رہوں گا۔

4234

حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا غَيْرُ وَاحِدٍ وَابْنُ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيْتَ وَمَعَهُ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ وَبِلَالٌ فَأَمَرَ بِلَالًا فَأَجَافَ عَلَيْهِمْ الْبَابَ فَمَكَثَ فِيهِ مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ خَرَجَ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ فَكَانَ أَوَّلُ مَنْ لَقِيتُ مِنْهُمْ بِلَالًا فَقُلْتُ أَيْنَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ هَاهُنَا بَيْنَ الْأُسْطُوَانَتَيْنِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ ایک مرتبہ بیت اللہ میں داخل ہوئے اس وقت نبی کریم ﷺ کے ساتھ حضرت فضل بن عباس (رض) ، اسامہ بن زید (رض) عنہ، عثمان بن طلحہ (رض) اور حضرت بلال (رض) تھے نبی کریم ﷺ کے حکم پر حضرت بلال (رض) نے دروازہ بند کردیا اور جب تک اللہ کو منظور تھا اس کے اندر رہے پھر نبی کریم ﷺ باہر تشریف لائے تو سب سے پہلے حضرت بلال (رض) سے میں نے ملاقات کی اور ان سے پوچھا کہ نبی کریم ﷺ نے کہاں نماز پڑھی ؟ انہوں نے بتایا کہ یہاں ان دو ستونوں کے درمیان۔

4235

حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْقَرْعِ وَالْمُزَفَّتِ أَنْ يُنْتَبَذَ فِيهِمَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے کدو یا لکڑی کو کھوکھلا کر کے اس میں نبیذ بنانے ( اور اسے پینے) سے منع فرمایا ہے۔

4236

حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ إِلَى الْجُمُعَةِ فَلْيَغْتَسِلْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کر کے آئے۔

4237

حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلَاحَ فَلَيْسَ مِنَّا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص ہم پر تان لے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

4238

حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُعَرِّضُ عَلَى رَاحِلَتِهِ وَيُصَلِّي إِلَيْهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ اپنی سواری کو سامنے رکھ کر اسے بطور سترہ آگے کرلیتے اور نماز پڑھ لیتے تھے۔

4239

حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ سَمِعْتُ بُرْدًا عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَبِيتُ أَحَدٌ ثَلَاثَ لَيَالٍ إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ مَكْتُوبَةٌ قَالَ فَمَا بِتُّ مِنْ لَيْلَةٍ بَعْدُ إِلَّا وَوَصِيَّتِي عِنْدِي مَوْضُوعَةٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی شخص پر تین راتیں اس طرح نہیں گذرنی چاہئیں کہ اس کی وصیت اس کی پاس لکھی ہوئی نہ ہو حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ اس دن کے بعد سے اب تک میری کوئی ایسی رات نہیں گذری جس میں میرے پاس میری وصیت لکھی ہوئی نہ ہو۔

4240

حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ قَالَ رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ يُصَلِّي عَلَى دَابَّتِهِ التَّطَوُّعَ حَيْثُ تَوَجَّهَتْ بِهِ فَذَكَرْتُ لَهُ ذَلِكَ فَقَالَ رَأَيْتُ أَبَا الْقَاسِمِ يَفْعَلُهُ
نافع (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) کو دیکھا ہے کہ وہ سواری پر نفل نماز پڑھ لیا کرتے تھے خواہ اس کا رخ کسی بھی سمت ہو میں نے ایک مرتبہ ان سے اس کے متعلق پوچھا تو وہ فرمانے لگے کہ میں نے ابوالقاسم ﷺ کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

4241

حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ تُحْلَبَ مَوَاشِي النَّاسِ إِلَّا بِإِذْنِهِمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے لوگوں کی اجازت کے بغیر ان کے جانوروں کا دودھ دوہ کر اپنے استعمال میں لانے سے منع فرمایا ہے۔

4242

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ يَجْمَعُ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ إِذَا غَابَ الشَّفَقُ قَالَ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجْمَعُ بَيْنَهُمَا إِذَا جَدَّ بِهِ السَّيْرُ
نافع (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) غروب شفق کے بعد مغرب اور عشاء دونوں کو اکٹھا کرلیتے تھے اور فرماتے تھے کہ نبی کریم ﷺ کو جب چلنے کی جلدی ہوتی تھی تو وہ بھی ان دونوں نمازوں کو جمع کرلیتے تھے۔

4243

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُثْمَانَ يَعْنِي الْغَطَفَانِيَّ أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ نَافِعٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْقَزَعِ وَالْقَزَعُ أَنْ يُحْلَقَ الصَّبِيُّ فَيُتْرَكَ بَعْضُ شَعَرِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے " قزع " سے منع فرمایا ہے " قزع " کا مطلب یہ ہے کہ بچے کے بال کٹواتے وقت کچھ بال کٹوا لئے جائیں اور کچھ چھوڑ دئیے جائیں (جیسا کہ آج کل فیشن ہے) ۔

4244

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ قَالَ كَتَبَ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مَرْوَانَ إِلَى ابْنِ عُمَرَ أَنْ ارْفَعْ إِلَيَّ حَاجَتَكَ قَالَ فَكَتَبَ إِلَيْهِ ابْنُ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ إِنَّ الْيَدَ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنْ الْيَدِ السُّفْلَى وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ وَلَسْتُ أَسْأَلُكَ شَيْئًا وَلَا أَرُدُّ رِزْقًا رَزَقَنِيهِ اللَّهُ مِنْكَ
قعقاع بن حکیم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ عبدالعزیز بن مروان نے حضرت ابن عمر (رض) کو خط لکھا کہ آپ کی جو ضروریات ہوں وہ میرے سامنے پیش کردیجئے (تاکہ میں انہیں پورا کرنے کا حکم دوں) حضرت ابن عمر (رض) نے اس خط کے جواب میں لکھا کہ جناب رسول اللہ ﷺ فرمایا کرتے تھے اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے اور دینے میں ان لوگوں سے ابتداء کرو جن کی پرورش تمہاری ذمہ داری ہے میں تم سے کسی چیز کا سوال نہیں کرتا اور نہ ہی اس رزق کو لوٹاؤں گا جو اللہ مجھے تمہاری طرف سے عطاء فرمائے گا۔

4245

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمُصَوِّرُونَ يُعَذَّبُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَيُقَالُ أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول ﷺ نے فرمایا مصوروں کو قیامت کے دن عذاب میں مبتلا کیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا کہ جنہیں تم نے بنایا تھا ان میں روح بھی پھونکو اور انہیں زندگی بھی دو ۔

4246

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ تَطَوُّعًا فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَسْجُدَ نَزَلَ فَأَوْتَرَ عَلَى الْأَرْضِ
سعید بن جبیر (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) نوافل تو سواری پر ہی پڑھ لیتے تھے لیکن جب وتر پڑھنا چاہتے تو زمین پر اتر کر وتر پڑھتے تھے۔

4247

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ رَجُلٌ قَذَفَ امْرَأَتَهُ فَقَالَ فَرَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَخَوَيْ بَنِي الْعَجْلَانِ وَقَالَ اللَّهُ يَعْلَمُ أَنَّ أَحَدَكُمَا كَاذِبٌ فَهَلْ مِنْكُمَا تَائِبٌ فَأَبَيَا فَرَدَّدَهُمَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَأَبَيَا فَفَرَّقَ بَيْنَهُمَا
سعید بن جبیر (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) سے لعان کرنے والے کے متعلق مسئلہ پوچھا انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے ایسے میاں بیوی کے درمیان تفریق کرا دی تھی اور فرمایا تھا کہ اللہ جانتا ہے تم میں سے کوئی ایک ضرور جھوٹا ہے تو کیا تم میں سے کوئی توبہ کرنے کے لئے تیار ہے ؟ لیکن ان میں سے کوئی بھی تیار نہ ہوا نبی کریم ﷺ نے تین مرتبہ ان کے سامنے یہ بات دہرائی اور ان کے انکار پر ان کے درمیان تفریق کرادی۔

4248

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ قَالَ نَادَى ابْنُ عُمَرَ بِالصَّلَاةِ بِضَجْنَانَ ثُمَّ نَادَى أَنْ صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ ثُمَّ حَدَّثَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَأْمُرُ الْمُنَادِيَ فَيُنَادِي بِالصَّلَاةِ ثُمَّ يُنَادِي أَنْ صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ فِي اللَّيْلَةِ الْبَارِدَةِ وَفِي اللَّيْلَةِ الْمَطِيرَةِ فِي السَّفَرِ
نافع کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ وادی ضجنان میں حضرت ابن عمر (رض) نے نماز کا اعلان کروایا پھر یہ منادی کردی کہ اپنے اپنے خیموں میں نماز پڑھ لو اور نبی کریم ﷺ کے حوالے سے یہ حدیث بیان فرمائی کہ نبی کریم ﷺ بھی دوران سفر سردی کی راتوں میں یا بارش والی راتوں میں نماز کا اعلان کر کے یہ منادی کردیتے تھے کہ اپنے اپنے خیموں میں نماز پڑھ لو۔

4249

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَنْ اتَّخَذَ أَوْ قَالَ اقْتَنَى كَلْبًا لَيْسَ بِضَارٍ وَلَا كَلْبَ مَاشِيَةٍ نَقَصَ مِنْ أَجْرِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطَانِ فَقِيلَ لَهُ إِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ وَكَلْبَ حَرْثٍ فَقَالَ أَنَّى لِأَبِي هُرَيْرَةَ حَرْثٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص ایساکتا رکھے جو حفاظت کے لئے بھی نہ ہو اور نہ ہی شکاری کتا ہو تو اس کے ثواب میں روزانہ ایک قیراط کمی ہوتی رہے گی ان سے کسی نے عرض کیا کہ حضرت ابوہریرہ (رض) تو کھیت کی حفاظت کرنے والے کتے کا بھی ذکر کرتے ہیں ؟ تو حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا حضرت ابوہریرہ (رض) کا اپنا کھیت ہے (اس لئے وہ اس استثناء کو خوب اچھی طرح یاد رکھ سکتے ہیں ) ۔

4250

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ دَخَلَ عَلَيْهِ ابْنُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَظَهْرُهُ فِي الدَّارِ فَقَالَ إِنِّي لَا آمَنُ أَنْ يَكُونَ الْعَامَ بَيْنَ النَّاسِ قِتَالٌ فَتُصَدَّ عَنْ الْبَيْتِ فَلَوْ أَقَمْتَ فَقَالَ قَدْ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَالَ كُفَّارُ قُرَيْشٍ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَيْتِ فَإِنْ يُحَلْ بَيْنِي وَبَيْنَهُ أَفْعَلْ كَمَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ قَالَ إِنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ عُمْرَةً ثُمَّ سَارَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِالْبَيْدَاءِ قَالَ مَا أَرَى أَمْرَهُمَا إِلَّا وَاحِدًا أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ مَعَ عُمْرَتِي حَجًّا ثُمَّ قَدِمَ فَطَافَ لَهُمَا طَوَافًا وَاحِدًا
نافع (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) کے پاس ان کے صاحبزادے عبداللہ آئے اور کہنے لگے کہ مجھے اندیشہ ہے اس سال لوگوں کے درمیان قتل و قتال ہوگا اور آپ کو حرم شریف پہنچنے سے روک دیا جائے گا اگر آپ اس سال ٹھہر جاتے اور حج کے لئے نہ جاتے تو بہتر ہوتا ؟ حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ بھی مدینہ منورہ سے روانہ ہوئے تھے اور کفار قریش ان کے اور حرم شریف کے درمیان حائل ہوگئے تھے اس لئے اگر میرے سامنے بھی کوئی رکاوٹ پیش آگئی تو میں وہی کروں گا جو نبی کریم ﷺ نے کیا تھا پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت کی کہ تمہارے لئے پیغمبر اللہ کی ذات میں بہترین نمونہ موجود ہے " اور فرمایا کہ میں عمرہ کی نیت کرچکا ہوں۔ اس کے بعد وہ روانہ ہوگئے چلتے چلتے جب مقام بیداء پر پہنچے تو فرمانے لگے کہ حج اور عمرہ دونوں کا معاملہ ایک ہی جیسا تو ہے میں تمہیں گواہ بناتاہوں کہ میں نے اپنے عمرے کے ساتھ حج کی بھی نیت کرلی ہے چناچہ وہ مکہ مکرمہ پہنچے اور دونوں کی طرف سے ایک ہی طواف کیا۔

4251

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ رَأَيْتُ الرِّجَالَ وَالنِّسَاءَ يَتَوَضَّئُونَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمِيعًا مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں مردوں اور عورتوں کو اکٹھے ایک ہی برتن سے وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

4252

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَجُلًا قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ أَوْ قَالَ مَا يَتْرُكُ الْمُحْرِمُ فَقَالَ لَا يَلْبَسُ الْقَمِيصَ وَلَا السَّرَاوِيلَ وَلَا الْعِمَامَةَ وَلَا الْخُفَّيْنِ إِلَّا أَنْ لَا يَجِدَ نَعْلَيْنِ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ نَعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْهُمَا أَسْفَلَ مِنْ الْكَعْبَيْنِ وَلَا الْبُرْنُسَ وَلَا شَيْئًا مِنْ الثِّيَابِ مَسَّهُ وَرْسٌ وَلَا زَعْفَرَانٌ
حضرت ابن عمر (رض) مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا یا رسول اللہ ! محرم کون سا لباس پہن سکتا ہے ؟ یا یہ پوچھا کہ محرم کون سا لباس ترک کر دے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا قمیض شلوار عمامہ اور موزے نہیں پہن سکتا الاّ یہ کہ اسے جوتے نہ ملیں جس شخص کو جوتے نہ ملیں اسے چاہئے کہ وہ موزوں کو ٹخنوں سے نیچے کاٹ کر پہن لے اسی طرح ٹوپی یا ایسا کپڑا جس پر ورس نامی گھاس یا زعفران لگی ہوئی ہو وہ بھی محرم نہیں پہن سکتا۔

4253

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ فِي عَاشُورَاءَ صَامَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَرَ بِصَوْمِهِ فَلَمَّا فُرِضَ رَمَضَانُ تُرِكَ فَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ لَا يَصُومُهُ إِلَّا أَنْ يَأْتِيَ عَلَى صَوْمِهِ
حضرت ابن عمر (رض) عاشورہ کے روزے کے متعلق فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے خود بھی اس دن کا روزہ رکھا ہے اور دوسروں کو بھی اس دن کا روزہ رکھنے کا حکم دیا ہے جب رمضان کے روزے فرض ہوگئے تو یہ روزہ متروک ہوگیا خود حضرت ابن عمر (رض) اس دن کا روزہ نہیں رکھتے تھے الاّ یہ کہ وہ ان کے معمول کے روزے پر آجاتے۔

4254

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ حَتَّى يَتَفَرَّقَا أَوْ يَكُونَ بَيْعَ خِيَارٍ قَالَ وَرُبَّمَا قَالَ نَافِعٌ أَوْ يَقُولَ أَحَدُهُمَا لِلْآخَرِ اخْتَرْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کو اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک وہ جدا نہ ہوجائیں، یا یہ کہ وہ بیع خیار ہو۔ نافع کبھی یوں بھی کہتے تھے یا یہ کہ ان دونوں میں سے ایک دوسرے سے کہہ دے کہ اختیار کرلو۔

4255

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَزُورُهُ رَاكِبًا وَمَاشِيًا يَعْنِي مَسْجِدَ قُبَاءَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ مسجد قباء پیدل بھی آتے تھے اور سوار ہو کر بھی۔

4256

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَةَ رَمَضَانَ عَلَى الذَّكَرِ وَالْأُنْثَى وَالْحُرِّ وَالْمَمْلُوكِ صَاعَ تَمْرٍ أَوْ صَاعَ شَعِيرٍ قَالَ فَعَدَلَ النَّاسُ بِهِ بَعْدُ نِصْفَ صَاعِ بُرٍّ قَالَ أَيُّوبُ وَقَالَ نَافِعٌ كَانَ ابْنُ عُمَرَ يُعْطِي التَّمْرَ إِلَّا عَامًا وَاحِدًا أَعْوَزَ التَّمْرُ فَأَعْطَى الشَّعِيرَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے مذکر و مونث اور آزاد غلام سب پر صدقہ فطر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو مقرر فرمایا ہے لیکن نبی کریم ﷺ کے بعد لوگ نصف صاع گندم پر آگئے نافع کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) صدقہ فطر میں کھجور دیا کرتے تھے اس معمول میں صرف ایک مرتبہ فرق پڑا تھا جبکہ کھجوروں کی قلت ہوگئی تھی اور اس سال انہوں نے جو دئیے تھے۔

4257

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَبَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الْخَيْلِ فَأَرْسَلَ مَا ضُمِّرَ مِنْهَا مِنْ الْحَفْيَاءِ أَوْ الحَيْفَاءِ إِلَى ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ وَأَرْسَلَ مَا لَمْ يُضَمَّرْ مِنْهَا مِنْ ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ إِلَى مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَكُنْتُ فَارِسًا يَوْمَئِذٍ فَسَبَقْتُ النَّاسَ طَفَّفَ بِيَ الْفَرَسُ مَسْجِدَ بَنِي زُرَيْقٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے گھڑ دوڑ کا مقابلہ کروایا ان میں سے جو گھوڑے چھریرے تھے انہیں " حفیاء " سے ثنیۃ الوداع تک مسابقت کے لئے مقرر فرمایا اور جو چھریرے بدن کے نہ تھے ان کی ریس ثنیۃ الوداع سے مسجد بنی زریق تک کروائی میں اس وقت گھڑ سواری کرنے لگا تھا اور میں اس مقابلے میں جیت گیا تھا مجھے میرے گھوڑے نے مسجد بنی زریق کے قریب کردیا تھا۔

4258

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ فَلَا تَصُومُوا حَتَّى تَرَوْهُ وَلَا تُفْطِرُوا حَتَّى تَرَوْهُ فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَاقْدُرُوا لَهُ قَالَ نَافِعٌ فَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ إِذَا مَضَى مِنْ شَعْبَانَ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ يَبْعَثُ مَنْ يَنْظُرُ فَإِنْ رُئِيَ فَذَاكَ وَإِنْ لَمْ يُرَ وَلَمْ يَحُلْ دُونَ مَنْظَرِهِ سَحَابٌ وَلَا قَتَرٌ أَصْبَحَ مُفْطِرًا وَإِنْ حَالَ دُونَ مَنْظَرِهِ سَحَابٌ أَوْ قَتَرٌ أَصْبَحَ صَائِمًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مہینہ کبھی ٢٩ دن کا ہوتا ہے اس لئے جب تک چاند دیکھ نہ لو روزہ نہ رکھو اور چاند دیکھے بغیر عید بھی نہ مناؤ اگر تم پر بادل چھا جائیں تو اندازہ کرلو۔ نافع کہتے ہیں کہ اسی وجہ سے حضرت ابن عمر (رض) شعبان کی ٢٩ تاریخ ہونے کے بعد کسی کو چاند دیکھنے کے لئے بھیجتے تھے اگر چاند نظر آجاتا تو ٹھیک اور اگر چاند نظر نہ آتا اور کوئی بادل یا غبار بھی نہ چھایا ہوتا تو اگلے دن روزہ نہ رکھتے اور اگر بادل یا غبارچھایا ہوا ہوتا تو روزہ رکھ لیتے تھے۔

4259

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الَّذِي يَجُرُّ ثَوْبَهُ مِنْ الْخُيَلَاءِ لَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ نَافِعٌ فَأُنْبِئْتُ أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ قَالَتْ فَكَيْفَ بِنَا قَالَ شِبْرًا قَالَتْ إِذَنْ تَبْدُوَ أَقْدَامُنَا قَالَ ذِرَاعًا لَا تَزِدْنَ عَلَيْهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے گھسیٹتا ہوا چلتا ہے (کپڑے زمین پر گھستے جاتے ہیں) اللہ قیامت کے دن اس پر نظر رحم نہ فرمائے گا حضرت ام سلمہ (رض) نے (نافع (رح) کے بقول) عرض کیا کہ ہمارے ساتھ کیا ہوگا ؟ (کیونکہ عورتوں کے کپڑے بڑے ہوتے ہیں اور عام طور پر شلوار پاؤنچوں میں آرہی ہوتی ہے) فرمایا ایک بالشت کپڑا اونچا کرلیا کرو انہوں نے پھر عرض کیا کہ اس طرح تو ہمارے پاؤں نظر آنے لگیں گے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک بالشت پر اضافہ نہ کرنا (اتنی مقدارمعاف ہے)

4260

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْمُزَابَنَةِ وَالْمُزَابَنَةُ أَنْ يُبَاعَ مَا فِي رُءُوسِ النَّخْلِ بِتَمْرٍ بِكَيْلٍ مُسَمًّى إِنْ زَادَ فَلِي وَإِنْ نَقَصَ فَعَلَيَّ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے بیع مزابنہ کی ممانعت فرمائی ہے بیع مزابنہ کا مطلب یہ ہے کہ درختوں پر لگی ہوئی کھجور کو ایک معین اندازے سے بیچنا اور یہ کہنا کہ اگر اس سے زیادہ نکلیں تو میری اور اگر کم ہوگئیں تب بھی میری۔ فائدہ۔ یعنی اگر مبیع کی مقدار پانچ وسق سے کم ہو تو اس میں کمی بیشی اور اندازے کی گنجائش ہے اس سے زیادہ میں نہیں جیسا کہ بعض ائمہ کی رائے ہے۔

4261

قَالَ ابْنُ عُمَرَ حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَخَّصَ فِي بَيْعِ الْعَرَايَا بِخَرْصِهَا
حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت زیاد بن ثابت نے مجھ سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اندازے کے ساتھ بیع عرایا کی اجازت دی ہے۔

4262

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ حَبَلِ الْحَبَلَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے حاملہ جانور کے حمل سے پیدا ہونے والے بچے کی " جو ابھی ماں کے پیٹ میں ہی ہے " پیٹ میں ہی بیع کرنے سے منع فرمایا ہے۔

4263

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ تَأْمُرُنَا أَنْ نُصَلِّيَ مِنْ اللَّيْلِ قَالَ يُصَلِّي أَحَدُكُمْ مَثْنَى مَثْنَى فَإِذَا خَشِيَ الصُّبْحَ صَلَّى وَاحِدَةً فَأَوْتَرَتْ لَهُ مَا قَدْ صَلَّى مِنْ اللَّيْلِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا یا رسول اللہ ! رات کے نماز سے متعلق آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں ؟ فرمایا تم دو دو رکعت کر کے نماز پڑھا کرو اور جب " صبح " ہوجانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ ایک رکعت اور ملا لو تم نے رات میں جتنی نماز پڑھی ہوگی ان سب کی طرف سے یہ وتر کے لئے کافی ہوجائے گی۔

4264

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ النَّخْلِ حَتَّى يَزْهُوَ وَعَنْ السُّنْبُلِ حَتَّى يَبْيَضَّ وَيَأْمَنَ الْعَاهَةَ نَهَى الْبَائِعَ وَالْمُشْتَرِيَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے کھجور کی بیع سے منع فرمایا ہے جب تک اس کا شگوفہ نہ بن جائے اور گندم کے خوشے کی بیع سے جب تک وہ پک کر آفات سے محفوظ نہ ہوجائے نبی کریم ﷺ نے یہ ممانعت بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) دونوں کو فرمائی ہے۔

4265

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ قَالَ قَالَ ابْنُ عُمَرَ رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ كَأَنَّ بِيَدِي قِطْعَةَ إِسْتَبْرَقٍ وَلَا أُشِيرُ بِهَا إِلَى مَكَانٍ مِنْ الْجَنَّةِ إِلَّا طَارَتْ بِي إِلَيْهِ فَقَصَّتْهَا حَفْصَةُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ أَخَاكِ رَجُلٌ صَالِحٌ أَوْ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ رَجُلٌ صَالِحٌ
حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے خواب میں دیکھا کہ میرے ہاتھ میں استبرق کا ایک ٹکڑا ہے میں جنت کی جس جگہ کی طرف بھی اس سے اشارہ کرتا ہوں وہ مجھے اڑا کر وہاں لے جاتا ہے حضرت حفصہ (رض) نے ان کے کہنے پر یہ خواب نبی کریم ﷺ سے ذکر کیا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا تمہارا بھائی نیک آدمی ہے یا یہ فرمایا کہ عبداللہ نیک آدمی ہے۔

4266

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ فَالْأَمِيرُ الَّذِي عَلَى النَّاسِ رَاعٍ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَى أَهْلِ بَيْتِهِ وَهُوَ مَسْئُولٌ وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ عَلَى بَيْتِ زَوْجِهَا وَهِيَ مَسْئُولَةٌ وَالْعَبْدُ رَاعٍ عَلَى مَالِ سَيِّدِهِ وَهُوَ مَسْئُولٌ أَلَا فَكُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے ہر ایک نگران ہے اور تم میں سے ہر ایک سے باز پرس ہوگی چناچہ حکمران اپنی رعایا کے ذمہ دار ہیں اور ان سے ان کی رعایا کے حوالے سے باز پرس ہوگی مرد اپنے اہل خانہ کا ذمہ دار ہے اور اس کے متعلق باز پرس ہوگی عورت اپنے خاوند کے گھر کی ذمہ دار ہے اور اس سے اس کی باز پرس ہوگی غلام اپنے آقا کے مال کا ذمہ دار ہے اور اس سے اس کے متعلق باز پرس ہوگی الغرض تم میں سے ہر ایک نگران ہے اور تم میں سے ہر ایک کی باز پرس ہوگی۔

4267

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَفَلَ مِنْ حَجٍّ أَوْ غَزْوٍ فَعَلَا فَدْفَدًا مِنْ الْأَرْضِ أَوْ شَرَفًا قَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ آيِبُونَ تَائِبُونَ سَاجِدُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ صَدَقَ اللَّهُ وَعْدَهُ وَنَصَرَ عَبْدَهُ وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب حج، جہاد یا عمرہ سے واپس آتے تو زمین کے جس بلند حصے پر چڑھتے یہ دعا پڑھتے اللہ سب سے بڑا ہے اللہ سب سے بڑا ہے اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اسی کی حکومت ہے اور اسی کی تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے توبہ کرتے ہوئے لوٹ رہے ہیں سجدہ کرتے ہوئے عبادت کرتے ہوئے اور اپنے رب کی حمد کرتے ہوئے واپس آرہے ہیں اللہ نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا اپنے بندے کی مدد کی اور تمام لشکروں کو اکیلے ہی شکت دے دی۔

4268

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَدْ أُتِيَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي الضَّبَّ فَلَمْ يَأْكُلْهُ وَلَمْ يُحَرِّمْهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے سامنے گوہ کو پیش کیا گیا ہے لیکن نبی کریم ﷺ نے اسے تناول فرمایا اور نہ ہی حرام قرار دیا۔

4269

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ الْيَهُودَ أَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ وَامْرَأَةٍ مِنْهُمْ قَدْ زَنَيَا فَقَالَ مَا تَجِدُونَ فِي كِتَابِكُمْ فَقَالُوا نُسَخِّمُ وُجُوهَهُمَا وَيُخْزَيَانِ فَقَالَ كَذَبْتُمْ إِنَّ فِيهَا الرَّجْمَ فَأْتُوا بِالتَّوْرَاةِ فَاتْلُوهَا إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ فَجَاءُوا بِالتَّوْرَاةِ وَجَاءُوا بِقَارِئٍ لَهُمْ أَعْوَرَ يُقَالُ لَهُ ابْنُ صُورِيَا فَقَرَأَ حَتَّى إِذَا انْتَهَى إِلَى مَوْضِعٍ مِنْهَا وَضَعَ يَدَهُ عَلَيْهِ فَقِيلَ لَهُ ارْفَعْ يَدَكَ فَرَفَعَ يَدَهُ فَإِذَا هِيَ تَلُوحُ فَقَالَ أَوْ قَالُوا يَا مُحَمَّدُ إِنَّ فِيهَا الرَّجْمَ وَلَكِنَّا كُنَّا نَتَكَاتَمُهُ بَيْنَنَا فَأَمَرَ بِهِمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُجِمَا قَالَ فَلَقَدْ رَأَيْتُهُ يُجَانِئُ عَلَيْهَا يَقِيهَا الْحِجَارَةَ بِنَفْسِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ چند یہودی اپنے میں سے ایک مرد و عورت کو لے کر آئے جنہوں نے بدکاری کی تھی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا تمہاری کتاب (تورات) میں اس کی کیا سزا درج ہے ؟ انہوں نے کہا ہم ان کے چہرے کالے کردیں گے اور انہیں ذلیل کیا جائے گا نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم جھوٹ بولتے ہو تورات میں اس کی سزا " رجم " بیان کی گئی ہے تم تورات لے کر آؤ اور مجھے پڑھ کر سناؤ اگر تم سچے ہو چناچہ وہ تورات لے آئے اور ساتھ ہی اپنے ایک اندھے قاری کو " جس کا نام ابن صوریا تھا " بھی لے آئے اس نے تورات پڑھنا شروع کی جب وہ آیت رجم پر پہنچا تو اس نے اس پر ہاتھ رکھ دیا اسے ہاتھ ہٹانے کے لئے کہا گیا اور جب اس نے ہاتھ ہٹایا تو وہاں آیت رجم چمک رہی تھی یہ دیکھ کر وہ یہودی خود ہی کہنے لگے کہ اے محمد ﷺ اس میں " رجم " کا حکم ہے ہم خود ہی اسے آپس میں چھپاتے تھے بہرحال نبی ﷺ کے حکم پر ان دونوں کو رجم کردیا گیا حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے اس یہودی کو دیکھا کہ وہ عورت کو پتھروں سے بچانے کے لئے اس پر جھکا پڑتا تھا۔

4270

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ النَّاسُ يَرَوْنَ الرُّؤْيَا فَيَقُصُّونَهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي أَوْ قَالَ أَسْمَعُ رُؤْيَاكُمْ قَدْ تَوَاطَأَتْ عَلَى السَّبْعِ الْأَوَاخِرِ فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مُتَحَرِّيَهَا فَلْيَتَحَرَّهَا فِي السَّبْعِ الْأَوَاخِرِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا میں دیکھ رہاہوں کہ تمہارے خواب آخری سات راتوں پر آ کر ایک دوسرے کے موافق ہوجاتے ہیں اس لئے تم میں سے جو شخص شب قدر کو تلاش کرنا چاہتا ہے اسے چاہئے کہ آخری سات راتوں میں اسے تلاش کرے۔

4271

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ تَطْلِيقَةً وَهِيَ حَائِضٌ فَسَأَلَ عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَهُ أَنْ يَرْجِعَهَا ثُمَّ يُمْهِلَهَا حَتَّى تَحِيضَ حَيْضَةً أُخْرَى ثُمَّ يُمْهِلَهَا حَتَّى تَطْهُرَ ثُمَّ يُطَلِّقَهَا قَبْلَ أَنْ يَمَسَّهَا قَالَ وَتِلْكَ الْعِدَّةُ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يُطَلَّقَ لَهَا النِّسَاءُ فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا سُئِلَ عَنْ الرَّجُلِ يُطَلِّقُ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ فَيَقُولُ أَمَّا أَنَا فَطَلَّقْتُهَا وَاحِدَةً أَوْ اثْنَتَيْنِ ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهُ أَنْ يُرْجِعَهَا ثُمَّ يُمْهِلَهَا حَتَّى تَحِيضَ حَيْضَةً أُخْرَى ثُمَّ يُمْهِلَهَا حَتَّى تَطْهُرَ ثُمَّ يُطَلِّقَهَا قَبْلَ أَنْ يَمَسَّهَا وَأَمَّا أَنْتَ طَلَّقْتَهَا ثَلَاثًا فَقَدْ عَصَيْتَ اللَّهَ بِمَا أَمَرَكَ بِهِ مِنْ طَلَاقِ امْرَأَتِكَ وَبَانَتْ مِنْكَ
نافع (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) نے اپنی بیوی کو " ایام " کی حالت میں ایک طلاق دے دی، حضرت عمر فاروق (رض) نے نبی کریم ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے حکم دیا کہ وہ رجوع کرلیں اور دوبارہ " ایام " آنے تک انتظار کریں اور ان سے " پاکیزگی " حاصل ہونے تک رکے رہیں پھر اپنی بیوی کے " قریب " جانے سے پہلے اسے طلاق دے دیں یہی وہ طریقہ ہے جس کے مطابق اللہ نے مردوں کو اپنی بیویوں کو طلاق دینے کی رخصت دی ہے۔ حضرت ابن عمر (رض) کا یہ معمول تھا کہ جب ان سے اس شخص کے متعلق پوچھا جاتاجو " ایام " کی حالت میں بیوی کو طلاق دے دے تو وہ فرماتے کہ میں نے تو اپنی بیوی کو ایک یا دو طلاقیں دی تھیں نبی کریم ﷺ نے حکم دیا کہ اپنی بیوی سے رجوع کرلیں اور دوسرے ایام اور ان کے بعدطہر ہونے تک انتظار کریں پھر اس کے قریب جانے سے پہلے اسے طلاق دے دیں جب کہ تم تو اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے آئے ہو تم نے اللہ کے اس حکم کی نافرمانی کی جو اس نے تمہیں اپنی بیوی کو طلاق دینے سے متعلق بتایا ہے اور تمہاری بیوی تم سے جدا ہوچکی۔

4272

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَفَعَهُ قَالَ إِنَّ الْيَدَيْنِ يَسْجُدَانِ كَمَا يَسْجُدُ الْوَجْهُ فَإِذَا وَضَعَ أَحَدُكُمْ وَجْهَهُ فَلْيَضَعْ يَدَيْهِ وَإِذَا رَفَعَهُ فَلْيَرْفَعْهُمَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مرفوعاً مروی ہے کہ جس طرح چہرہ سجدہ کرتا ہے ہاتھ بھی اسی طرح سجدہ کرتے ہیں اس لئے جب تم میں سے کوئی شخص اپناچہرہ زمین پر رکھے تو ہاتھ بھی رکھے اور جب چہرہ اٹھائے تو ہاتھ بھی اٹھائے۔

4273

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ بَاعَ نَخْلًا قَدْ أُبِّرَتْ فَثَمَرَتُهَا لِلْبَائِعِ إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی ایسے درخت کو فروخت کرے جس میں کھجوروں کی پیوندکاری کی گئی ہو تو اس کا پھل بائع (بچنے والا) کی ملیکت میں ہوگا الاّ یہ کہ مشتری (خریدنے والا) خریدتے وقت اس کی بھی شرط لگادے (کہ میں یہ درخت پھل سمیت خرید رہا ہوں )

4274

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطَعَ فِي مِجَنٍّ ثَمَنُهُ ثَلَاثَةُ دَرَاهِمَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک شخص کا ہاتھ ایک ڈھال جس کی قیمت تین درہم تھی چوری کرنے کی وجہ سے کاٹ دیا تھا۔

4275

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ الْأَرْضَ كَانَتْ تُكْرَى عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَا عَلَى الْأَرْبِعَاءِ وَشَيْءٍ مِنْ التِّبْنِ لَا أَدْرِي كَمْ هُوَ وَإِنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يُكْرِي أَرْضَهُ فِي عَهْدِ أَبِي بَكْرٍ وَعَهْدِ عُمَرَ وَعَهْدِ عُثْمَانَ وَصَدْرِ إِمَارَةِ مُعَاوِيَةَ حَتَّى إِذَا كَانَ فِي آخِرِهَا بَلَغَهُ أَنَّ رَافِعًا يُحَدِّثُ فِي ذَلِكَ بِنَهْيِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَاهُ وَأَنَا مَعَهُ فَسَأَلَهُ فَقَالَ نَعَمْ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كِرَاءِ الْمَزَارِعِ فَتَرَكَهَا ابْنُ عُمَرَ فَكَانَ لَا يُكْرِيهَا فَكَانَ إِذَا سُئِلَ يَقُولُ زَعَمَ ابْنُ خَدِيجٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْمَزَارِعِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں اس بات کو جانتا ہوں کہ نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں گھاس اور تھوڑے سے بھوسے کے عوض زمین کو کرایہ پردے دیا جاتا تھا جس کی مقدار مجھے یاد نہیں خود حضرت ابن عمر (رض) بھی دور صدیقی و فاروقی و عثمانی اور حضرت امیر معاویہ (رض) کے ابتدائی دور حکومت میں زمین کرائے پر دیا کرتے تھے لیکن حضرت امیر معاویہ (رض) کے آخری دور میں انہیں پتہ چلا کہ حضرت رافع بن خدیج (رض) زمین کو کرائے پر دینے میں نبی کریم ﷺ کی ممانعت روایت کرتے ہیں تو وہ ان کے پاس آئے میں بھی ان کے ساتھ تھا انہوں نے حضرت خدیج بن رافع (رض) سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ ہاں ! نبی کریم ﷺ نے زمین کو کرائے پر دینے سے منع فرمایا ہے یہ سن کر حضرت ابن عمر (رض) نے یہ کام چھوڑ دیا اور بعد میں وہ کسی کو بھی زمین کرائے پر نہ دیتے تھے اور جب کوئی ان سے پوچھتا تو وہ فرما دیتے کہ حضرت رافع بن خدیج (رض) کا یہ خیال ہے کہ نبی کریم ﷺ نے زمین کو کرائے پر دینے سے منع فرمایا ہے۔

4276

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَلَا لَا تُحْتَلَبَنَّ مَاشِيَةُ امْرِئٍ إِلَّا بِإِذْنِهِ أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَنْ تُؤْتَى مَشْرُبَتُهُ فَيُكْسَرَ بَابُهَا ثُمَّ يُنْتَثَلَ مَا فِيهَا فَإِنَّمَا فِي ضُرُوعِ مَوَاشِيهِمْ طَعَامُ أَحَدِهِمْ أَلَا فَلَا تُحْتَلَبَنَّ مَاشِيَةُ امْرِئٍ إِلَّا بِإِذْنِهِ أَوْ قَالَ بِأَمْرِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا لوگوں کی اجازت کے بغیر ان کے جانوروں کا دودھ دوہ کر اپنے استعمال میں مت لایا کرو کیا تم میں سے کوئی شخص اس بات کو پسند کرسکتا ہے کہ اس کے بالاخانے میں کوئی جا کر اس کے گودام کا دروازہ توڑ دے اور اس میں سے سب کچھ نکال کرلے جائے یاد رکھو ! لوگوں کے جانوروں کے تھنوں میں ان کا کھانا ہوتا ہے اس لئے اس کی اجازت کے بغیر اس کے جانور کا دودھ نہ دوہا جائے۔

4277

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الظُّهْرِ وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَهَا وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ فِي بَيْتِهِ وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعِشَاءِ فِي بَيْتِهِ قَالَ وَحَدَّثَتْنِي حَفْصَةُ أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ حِينَ يَطْلُعُ الْفَجْرُ وَيُنَادِي الْمُنَادِي بِالصَّلَاةِ قَالَ أَيُّوبُ أُرَاهُ قَالَ خَفِيفَتَيْنِ وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْجُمُعَةِ فِي بَيْتِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ ظہر کی نماز سے قبل دو رکعتیں اور اس کے ساتھ دو رکعتیں پڑھی ہیں نیز مغرب کے بعد اپنے گھر میں دو رکعتیں اور عشاء کے بعد بھی اپنے گھر میں دو رکعتیں پڑھی ہیں اور حضرت حفصہ (رض) نے مجھے یہ بتایا ہے کہ نبی کریم ﷺ طلوع فجر کے وقت بھی دو رکعتیں پڑھتے تھے اس وقت منادی نماز کا اعلان کر رہا ہوتا تھا (اقامت کہہ رہا ہوتا تھا) اور دو رکعتیں جمعہ کے بعد اپنے گھر میں۔

4278

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُسَافِرُوا بِالْقُرْآنِ فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَنَالَهُ الْعَدُوُّ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا سفر میں جاتے وقت قرآن کریم اپنے ساتھ نہ لے جایا کرو مجھے اندیشہ ہے کہ کہیں وہ دشمن کے ہاتھ نہ لگ جائے۔

4279

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَثَلُكُمْ وَمَثَلُ الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى كَرَجُلٍ اسْتَعْمَلَ عُمَّالًا فَقَالَ مَنْ يَعْمَلُ مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ إِلَى نِصْفِ النَّهَارِ عَلَى قِيرَاطٍ قِيرَاطٍ أَلَا فَعَمِلَتْ الْيَهُودُ ثُمَّ قَالَ مَنْ يَعْمَلُ لِي مِنْ نِصْفِ النَّهَارِ إِلَى صَلَاةِ الْعَصْرِ عَلَى قِيرَاطٍ قِيرَاطٍ أَلَا فَعَمِلَتْ النَّصَارَى ثُمَّ قَالَ مَنْ يَعْمَلُ لِي مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَى غُرُوبِ الشَّمْسِ عَلَى قِيرَاطَيْنِ قِيرَاطَيْنِ أَلَا فَأَنْتُمْ الَّذِينَ عَمِلْتُمْ فَغَضِبَ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى قَالُوا نَحْنُ كُنَّا أَكْثَرَ عَمَلًا وَأَقَلَّ عَطَاءً قَالَ هَلْ ظَلَمْتُكُمْ مِنْ حَقِّكُمْ شَيْئًا قَالُوا لَا قَالَ فَإِنَّمَا هُوَ فَضْلِي أُوتِيهِ مَنْ أَشَاءُ
حضرت ابن عمر (رض) مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تمہاری اور یہود و نصاری کی مثال ایسے ہے کہ ایک شخص نے چند مزدوروں کو کام پر لگایا اور کہا کہ ایک قیراط کے عوض نماز فجر سے لے کر نصف النہار تک کون کام کرے گا ؟ اس پر یہودیوں نے فجر کی نماز سے لے کر نصف النہارتک کام کیا پھر اس نے کہا کہ ایک قیراط کے عوض نصف النہار سے لے کر نماز عصر تک کون کام کرے گا ؟ اس پر عیسائیوں نے کام کیا پھر اس نے کہا کہ نماز عصر سے لے کر غروب آفتاب تک دو دو قیراط کے عوض کون کام کرے گا ؟ یاد رکھو وہ تم ہو جنہوں نے اس عرصے میں کام کیا لیکن اس پر یہود و نصاری غضب ناک ہوگئے اور کہنے لگے کہ ہماری محنت اتنی زیادہ اور اجرت اتنی کم ؟ اللہ نے فرمایا کیا میں نے تمہارا حق ادا کرنے میں ذرا بھی کوتاہی یا کمی کی ؟ انہوں نے جواب دیا نہیں اللہ نے فرمایا پھر یہ میرا فضل ہے میں جسے چاہوں عطاء کردوں۔

4280

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ فَقَامَ فَحَكَّهَا أَوْ قَالَ فَحَتَّهَا بِيَدِهِ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ فَتَغَيَّظَ عَلَيْهِمْ وَقَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قِبَلَ وَجْهِ أَحَدِكُمْ فِي صَلَاتِهِ فَلَا يَتَنَخَّمَنَّ أَحَدٌ مِنْكُمْ قِبَلَ وَجْهِهِ فِي صَلَاتِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے مسجد میں قبلہ کی جانب بلغم لگا ہوا دیکھا نبی کریم ﷺ نے کھڑے ہو کر اسے صاف کردیا پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر ان سے ناراض ہو کر فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز میں ہوتا ہے تو اللہ اس کے چہرے کے سامنے ہوتا ہے اس لئے تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز میں اپنے چہرے کے سامنے ناک صاف نہ کرے۔

4281

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَيُّوبُ لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ حَلَفَ فَاسْتَثْنَى فَهُوَ بِالْخِيَارِ إِنْ شَاءَ أَنْ يَمْضِيَ عَلَى يَمِينِهِ وَإِنْ شَاءَ أَنْ يَرْجِعَ غَيْرَ حِنْثٍ أَوْ قَالَ غَيْرَ حَرَجٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے غالباً مرفوعاً مروی ہے کہ جو شخص قسم کھاتے وقت انشاء اللہ کہہ لے اسے اختیار ہے اگر اپنی قسم پوری کرنا چاہے تو کرلے اور اگر اس سے رجوع کرنا چاہے تو حانث ہوئے بغیر رجوع کرلے۔

4282

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ صَلُّوا فِي بُيُوتِكُمْ وَلَا تَتَّخِذُوهَا قُبُورًا قَالَ أَحْسَبُهُ ذَكَرَهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت ابن عمر (رض) سے غالباً مرفوعاً مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اپنے گھروں میں بھی نماز پڑھا کرو انہیں قبرستان نہ بناؤ۔

4283

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ بَيَانٍ عَنْ وَبَرَةَ قَالَ قَالَ رَجُلٌ لِابْنِ عُمَرَ أَطُوفُ بِالْبَيْتِ وَقَدْ أَحْرَمْتُ بِالْحَجِّ قَالَ وَمَا بَأْسُ ذَلِكَ قَالَ إِنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ نَهَى عَنْ ذَلِكَ قَالَ قَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْرَمَ بِالْحَجِّ وَطَافَ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ
وبرہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت ابن عمر (رض) سے پوچھا کہ اگر میں نے حج کا احرام باندھ رکھا ہو تو کیا میں بیت اللہ کا طواف کرسکتا ہوں ؟ انہوں نے فرمایا کہ اس میں حرج ہے ؟ وہ شخص کہنے لگا کہ اصل میں حضرت ابن عباس (رض) اس سے منع کرتے ہیں حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو دیکھا کہ آپ ﷺ نے حج کا احرام باندھا اور بیت اللہ کا طواف بھی کیا اور صفا مروہ کے درمیان سعی بھی کی۔

4284

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ عَنْ جَبَلَةَ بْنِ سُحَيْمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْإِقْرَانِ إِلَّا أَنْ تَسْتَأْذِنَ أَصْحَابَكَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اپنے ساتھیوں کی اجازت کے بغیر ایک ساتھ کئی کھجوریں کھانے سے منع فرمایا ہے۔

4285

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ يَلْعَقُ أَصَابِعَهُ ثُمَّ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّكَ لَا تَدْرِي فِي أَيِّ طَعَامِكَ تَكُونُ الْبَرَكَةُ
حضرت ابن عمر (رض) کھانے کے بعد اپنی انگلیوں کو چاٹ لیا کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے تمہیں معلوم نہیں کہ تمہارے کھانے کے کس حصے میں برکت ہے۔

4286

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ أَخْبَرَنَا الزُّهْرِيُّ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَتْرُكُوا النَّارَ فِي بُيُوتِكُمْ حِينَ تَنَامُونَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم سونے لگو تو اپنے گھروں میں آگ کو جلتا ہوا نہ چھوڑا کرو۔

4287

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ أَخْبَرَنَا الزُّهْرِيُّ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا النَّاسُ كَإِبِلٍ مِائَةٍ لَا يُوجَدُ فِيهَا رَاحِلَةٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا لوگوں کی مثال ان سو اونٹوں کی سی ہے جن میں سے ایک بھی سواری کے قابل نہ ہو۔

4288

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُمْ كَانُوا يُضْرَبُونَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اشْتَرَوْا طَعَامًا جُزَافًا أَنْ يَبِيعُوهُ فِي مَكَانِهِ حَتَّى يُؤْوُوهُ إِلَى رِحَالِهِمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں لوگوں کو اس بات پر مارپڑتی تھی کہ وہ اندازے سے کوئی غلہ خریدیں اور اسی جگہ کھڑے کھڑے اسے کسی اور کے ہاتھ فروخت کردیں اور اسے اپنے خیمے میں نہ لے جائیں۔

4289

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ حَيْثُ تَوَجَّهَتْ بِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ اپنی سواری پر " خواہ اس کا رخ کسی بھی سمت میں ہوتا " نفل نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔

4290

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ مَالِكٍ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عُمَرَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْتَرَ عَلَى الْبَعِيرِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو اونٹ پر وتر پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔

4291

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ مَالِكٍ عَنْ أَبِي عَمْرِو بْنِ يَحْيَى عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عَلَى حِمَارٍ وَهُوَ مُوَجِّهٌ إِلَى خَيْبَرَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو گدھے پر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے اس وقت آپ ﷺ خیبر کو جا رہے تھے۔

4292

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ حَمَلَ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَوَجَدَهَا تُبَاعُ فَسَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شِرَائِهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق (رض) نے فی سبیل اللہ کسی شخص کو سواری کے لئے گھوڑا دے دیا بعد میں دیکھا کہ وہ گھوڑا بازار میں بک رہا ہے انہوں نے سوچا کہ اسے خرید لیتا ہوں چناچہ انہوں نے نبی کریم ﷺ سے مشورہ کیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اپنے صدقے سے رجوع مت کرو۔

4293

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَأْذَنَتْ أَحَدَكُمْ امْرَأَتُهُ أَنْ تَأْتِيَ الْمَسْجِدَ فَلَا يَمْنَعْهَا قَالَ وَكَانَتْ امْرَأَةُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ تُصَلِّي فِي الْمَسْجِدِ فَقَالَ لَهَا إِنَّكِ لَتَعْلَمِينَ مَا أُحِبُّ فَقَالَتْ وَاللَّهِ لَا أَنْتَهِي حَتَّى تَنْهَانِي قَالَ فَطُعِنَ عُمَرُ وَإِنَّهَا لَفِي الْمَسْجِدِ
حضرت ابن عمر (رض) مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کسی کی بیوی مسجد جانے کی اجازت مانگے تو وہ اسے اجازت دینے سے انکار نہ کرے حضرت عمر فاروق (رض) کی اہلیہ بھی مسجد میں جا کر نماز پڑھتی تھیں ایک مرتبہ حضرت عمر (رض) نے ان سے فرمایا کہ آپ جانتی ہو کہ مجھے یہ بات پسند نہیں ہے وہ کہنے لگیں کہ جب تک آپ مجھے واضح الفاظ میں منع نہیں کریں گے میں باز نہیں آؤں گی چناچہ جس وقت حضرت عمر (رض) پر قاتلانہ حملہ ہوا تو وہ مسجد میں ہی موجود تھیں۔

4294

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ عُمَرَ وَهُوَ يَقُولُ وَأَبِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ يَنْهَاكُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ فَإِذَا حَلَفَ أَحَدُكُمْ فَلْيَحْلِفْ بِاللَّهِ أَوْ لِيَصْمُتْ قَالَ عُمَرُ فَمَا حَلَفْتُ بِهَا بَعْدُ ذَاكِرًا وَلَا آثِرًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے حضرت عمر (رض) کو اپنے باپ کی قسم کھاتے ہوئے سنا تو فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تمہیں اپنے آباؤ اجداد کے نام کی قسمیں کھانے سے روکتا ہے اس لئے جب تم میں سے کوئی شخص قسم کھانا چاہئے تو اللہ کے نام کی قسم کھائے ورنہ خاموش رہے حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ اس کے بعد میں نے جان بوجھ کر یا نقل کرتے ہوئے بھی ایسی قسم نہیں کھائی۔

4295

حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ سَعِيدُ بْنُ خُثَيْمٍ حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كَانَ أَبِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ إِذَا أَتَى الرَّجُلَ وَهُوَ يُرِيدُ السَّفَرَ قَالَ لَهُ ادْنُ حَتَّى أُوَدِّعَكَ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوَدِّعُنَا فَيَقُولُ أَسْتَوْدِعُ اللَّهَ دِينَكَ وَأَمَانَتَكَ وَخَوَاتِيمَ عَمَلِكَ
سالم (رح) کہتے ہیں کہ میرے والد حضرت ابن عمر (رض) کے پاس اگر کوئی ایسا شخص آتاجوسفر پر جارہا ہوتا تو وہ اس سے فرماتے کہ قریب آجاؤ تاکہ میں تمہیں اسی طرح رخصت کروں جیسے نبی کریم ﷺ ہمیں رخصت کرتے تھے پھر فرماتے کہ میں تمہارے دین و امانت اور تمہارے عمل کا انجام اللہ کے حوالے کرتا ہوں۔

4296

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ الثَّمَرَةِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهَا نَهَى الْبَائِعَ وَالْمُشْتَرِيَ وَنَهَى أَنْ يُسَافَرَ بِالْقُرْآنِ إِلَى أَرْضِ الْعَدُوِّ مَخَافَةَ أَنْ يَنَالَهُ الْعَدُوُّ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے پھلوں کی بیع سے منع فرمایا ہے جب تک وہ پک نہ جائے نبی کریم ﷺ نے یہ ممانعت بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) دونوں کو فرمائی ہے۔ نیزسفر میں جاتے وقت قرآن کریم اپنے ساتھ لے جانے کی ممانعت فرمائی ہے کیونکہ اندیشہ ہے کہ کہیں وہ دشمن کے ہاتھ نہ لگ جائے۔

4297

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الشِّغَارِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے شغار (وٹے سٹے کی صورت) سے منع فرمایا ہے۔

4298

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ مَالِكٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَجُلًا لَاعَنَ امْرَأَتَهُ وَانْتَفَى مِنْ وَلَدِهَا فَفَرَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمَا فَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِالْمَرْأَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک شخص نے اپنی بیوی سے لعان کیا اور اس کے بچے کی اپنی طرف نسبت کی نفی کی نبی کریم ﷺ نے ان دونوں کے درمیان تفریق کرادی اور بچے کو ماں کے حوالے کردیا۔

4299

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ مَالِكٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْمُزَابَنَةِ وَالْمُزَابَنَةُ اشْتِرَاءُ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ كَيْلًا وَالْكَرْمِ بِالزَّبِيبِ كَيْلًا
حضرت ابن عمر (رض) مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے بیع مزابنہ کی ممانعت فرمائی ہے بیع مزابنہ کا مطلب یہ ہے کہ درختوں پر لگی ہوئی کھجور کے بدلے کٹی ہوئی کھجور کو یا انگور کو کشمش کے بدلے ایک معین اندازے سے بیچنا۔

4300

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ مَالِكٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجَمَ يَهُودِيًّا وَيَهُودِيَّةً
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے ایک یہودی مرد و عورت پر رجم کی سزا جاری فرمائی۔

4301

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ مَالِكٍ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عُمَرَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْتَرَ عَلَى الْبَعِيرِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اونٹ پر وتر پڑھے ہیں۔

4302

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ تَلَقِّي السِّلَعِ حَتَّى يُهْبَطَ بِهَا الْأَسْوَاقُ وَنَهَى عَنْ النَّجْشِ وَقَالَ لَا يَبِعْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے بازار میں پہنچنے سے پہلے تاجروں سے ملنے اور دھوکہ کی بیع سے منع فرمایا ہے اور یہ کہ تم میں سے کوئی شخص دوسرے کی بیع پر اپنی بیع نہ کرے۔

4303

وَكَانَ إِذَا عَجَّلَ بِهِ السَّيْرُ جَمَعَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ
اور نبی کریم ﷺ کو جب سفر کی جلدی ہوتی تھی تو آپ ﷺ مغرب اور عشاء کے درمیان جمع صوری فرما لیتے تھے۔

4304

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطَعَ نَخْلَ بَنِي النَّضِيرِ وَحَرَّقَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے بنو نضیر کے درخت کٹوا کر انہیں آگ لگا دی۔

4305

حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى رَكْعَتَيْنِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے ساتھ منٰی میں دو رکعتیں پڑھی ہیں۔

4306

حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنِي الْمُطَّلِبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَنْطَبٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يَتَوَضَّأُ ثَلَاثًا ثَلَاثًا وَيُسْنِدُ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
مطلب بن عبداللہ کہتے کہ عبداللہ بن عمر (رض) اعضاء وضو کو تین تین مرتبہ دھوتے تھے اور اس کی نسبت نبی کریم ﷺ کی طرف کرتے تھے۔

4307

حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى عَنْ نَافِعٍ مَوْلَى ابْنِ عُمَرَ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ سَمِعَ صَوْتَ زَمَّارَةِ رَاعٍ فَوَضَعَ أُصْبُعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ وَعَدَلَ رَاحِلَتَهُ عَنْ الطَّرِيقِ وَهُوَ يَقُولُ يَا نَافِعُ أَتَسْمَعُ فَأَقُولُ نَعَمْ فَيَمْضِي حَتَّى قُلْتُ لَا فَوَضَعَ يَدَيْهِ وَأَعَادَ رَاحِلَتَهُ إِلَى الطَّرِيقِ وَقَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَمِعَ صَوْتَ زَمَّارَةِ رَاعٍ فَصَنَعَ مِثْلَ هَذَا
نافع (رح) جو حضرت ابن عمر (رض) کے آزاد کردہ غلام ہیں کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) راستے میں جا رہے تھے کہ ان کے کانوں میں کسی چرواہے کے گانے اور ساز کی آواز آئی انہوں نے اپنے کانوں میں اپنی انگلیاں ٹھونس لیں اور وہ راستہ ہی چھوڑ دیا اور تھوڑے تھوڑے وقفے کے بعد مجھ سے پوچھتے رہے کہ نافع ! کیا اب بھی آواز آرہی ہے میں اگر " ہاں " میں جواب دیتا تو وہ چلتے رہتے یہاں تک کہ جب میں نے نہیں کہہ دیا تو انہوں نے اپنے ہاتھ کانوں سے ہٹا لئے اور اپنی سواری کو پھر راستے پر ڈال دیا اور کہنے لگے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو ایک چرواہے کے گانے اور ساز کی آواز سنتے ہوئے اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا تھا۔

4308

حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ أَنَّ يَحْيَى بْنَ أَبِي كَثِيرٍ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا قِلَابَةَ حَدَّثَهُ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ تَخْرُجُ نَارٌ مِنْ حَضْرَمَوْتَ أَوْ بِحَضْرَمَوْتَ فَتَسُوقُ النَّاسَ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا تَأْمُرُنَا قَالَ عَلَيْكُمْ بِالشَّامِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے حضرموت جو کہ شام کا ایک علاقہ ہے سے ایک آگ نکلے گی اور لوگوں کو ہانک کرلے جائے گی ہم نے پوچھا یا رسول اللہ پھر آپ اس وقت کے لئے ہمیں کیا حکم دیتے ہیں ؟ فرمایا ملک شام کو اپنے اوپر لازم کرلینا (وہاں چلے جانا) ۔

4309

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ جَدِّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ فَلْيَأْكُلْ بِيَمِينِهِ وَإِذَا شَرِبَ فَلْيَشْرَبْ بِيَمِينِهِ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَأْكُلُ بِشِمَالِهِ وَيَشْرَبُ بِشِمَالِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص کھانا کھائے تو اسے چاہئے کہ دائیں ہاتھ سے کھائے اور جب پیئے تو دائیں ہاتھ سے کیونکہ بائیں ہاتھ سے شیطان کھاتاپیتا ہے۔

4310

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ مِنْ الثِّيَابِ وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً مَا يَتْرُكُ الْمُحْرِمُ مِنْ الثِّيَابِ فَقَالَ لَا يَلْبَسُ الْقَمِيصَ وَلَا الْبُرْنُسَ وَلَا السَّرَاوِيلَ وَلَا الْعِمَامَةَ وَلَا ثَوْبًا مَسَّهُ الْوَرْسُ وَلَا الزَّعْفَرَانُ وَلَا الْخُفَّيْنِ إِلَّا لِمَنْ لَا يَجِدُ نَعْلَيْنِ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ النَّعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ الْخُفَّيْنِ وَلْيَقْطَعْهُمَا حَتَّى يَكُونَا أَسْفَلَ مِنْ الْكَعْبَيْنِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا یا رسول اللہ ! محرم کون سا لباس پہن سکتا ہے ؟ یا یہ پوچھا کہ محرم کون سا لباس ترک کردے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا قمیض شلوار عمامہ اور موزے نہیں پہن سکتا الاّ یہ کہ اسے جوتے نہ ملیں جس شخص کو جوتے نہ ملیں اسے چاہئے کہ وہ موزوں کو ٹخنوں سے نیچے کاٹ کر پہن لے اسی طرح ٹوپی یا ایسا کپڑا جس پر ورس نامی گھاس یا زعفران لگی ہوئی وہ بھی محرم نہیں پہن سکتا۔

4311

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ يَمْشُونَ أَمَامَ الْجِنَازَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ اور حضرات شیخین کو جنازے کے آگے چلتے ہوئے دیکھا ہے۔

4312

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ مَنْكِبَيْهِ وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ وَبَعْدَمَا يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ وَأَكْثَرُ مَا كَانَ يَقُولُ وَبَعْدَمَا يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ وَلَا يَرْفَعُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو نماز کے آغاز میں اپنے ہاتھ کندھوں کے برابر کر کے رفع یدین کرتے ہوئے دیکھا ہے نیز رکوع میں جاتے وقت اور رکوع سے سر اٹھانے کے بعد بھی رفع یدین کرتے ہوئے دیکھا ہے لیکن دو سجدوں کے درمیان نبی کریم ﷺ نے رفع یدین نہیں کیا۔

4313

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ قَالَ سُفْيَانُ كَذَا حَفِظْنَا الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ وَأَخْبَرَهُمْ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَخَّصَ فِي الْعَرَايَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا نے کٹی ہوئی کھجور کے بدلے درختوں پر لگی ہوئی کھجور کو ایک معین اندازے سے بیچنے کی ممانعت فرمائی ہے حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت زید بن ثابت (رض) نے مجھ سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اندازے کے ساتھ بیع عرایا کی اجازت دی ہے۔ فائدہ۔ یعنی اگر مبیع کی مقدار پانچ وسق سے کم ہو تو اس میں کمی بیشی اور اندازے کی گنجائش ہے اس سے زیادہ میں نہیں جیسا کہ بعض ائمہ کی رائے ہے۔

4314

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجْمَعُ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ إِذَا جَدَّ بِهِ السَّيْرُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے میں نے دیکھا ہے کہ نبی کریم ﷺ کو جب چلنے میں جلدی ہوتی تو وہ مغرب اور عشاء کو جمع کرلیتے تھے۔

4315

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَمَّا يَقْتُلُ الْمُحْرِمُ مِنْ الدَّوَابِّ قَالَ خَمْسٌ لَا جُنَاحَ فِي قَتْلِهِنَّ عَلَى مَنْ قَتَلَهُنَّ فِي الْحَرَمِ الْعَقْرَبُ وَالْفَأْرَةُ وَالْغُرَابُ وَالْحِدَأَةُ وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ سے کسی نے سوال پوچھا کہ محرم کون سے جانور کو قتل کرسکتا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا بچھو، چوہے، چیل، کوے اور باؤلے کتے کو مار سکتا ہے۔

4316

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الشُّؤْمُ فِي ثَلَاثٍ الْفَرَسِ وَالْمَرْأَةِ وَالدَّارِ قَالَ سُفْيَانُ إِنَّمَا نَحْفَظُهُ عَنْ سَالِمٍ يَعْنِي الشُّؤْمَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا نحوست تین چیزوں میں ہوسکتی تھی گھوڑے میں عورت میں اور گھر میں۔

4317

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الَّذِي تَفُوتُهُ صَلَاةُ الْعَصْرِ فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص کی نماز عصر فوت ہوجائے گویا اس کے اہل خانہ اور مال تباہ و برباد ہوگیا۔

4318

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ رِوَايَةً وَقَالَ مَرَّةً يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَتْرُكُوا النَّارَ فِي بُيُوتِكُمْ حِينَ تَنَامُونَ
حضرت ابن عمر (رض) مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم سونے لگو تو اپنے گھروں میں آگ کو جلتا ہوا نہ چھوڑا کرو۔

4319

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ رَأَى رَجُلٌ أَنَّ لَيْلَةَ الْقَدْرِ لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ أَوْ كَذَا وَكَذَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرَى رُؤْيَاكُمْ قَدْ تَوَاطَأَتْ فَالْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْبَوَاقِي فِي الْوِتْرِ مِنْهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے خواب دیکھا کہ شب قدر ماہ رمضان کی ٢٧ ویں شب ہے تو نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا میں دیکھ رہا ہوں کہ تمہارے خواب آخری سات راتوں پر آ کر ایک دوسرے کے موافق ہوجاتے ہیں اس لئے تم میں سے جو شخص شب قدر کو تلاش کرنا چاہتا ہے اسے چاہئے کہ آخری عشرے کی طاق راتوں میں اسے تلاش کرے۔

4320

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ سَمِعَ سَالِمًا عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَهُوَ يَقُولُ وَأَبِي وَأَبِي فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَنْهَاكُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ قَالَ عُمَرُ فَوَاللَّهِ فَوَاللَّهِ مَا حَلَفْتُ بِهَا ذَاكِرًا وَلَا آثِرًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے حضرت عمر (رض) کو اپنے باپ کی قسم کھاتے ہوئے سنا تو فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تمہیں اپنے آباؤ اجداد کے نام کی قسمیں کھانے سے روکتا ہے اس لئے جب تم میں سے کوئی شخص قسم کھانا چاہئے تو اللہ کے نام کی قسم کھائے ورنہ خاموش رہے حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ اس کے بعد میں نے جان بوجھ کر یا نقل کرتے ہوئے بھی ایسی قسم نہیں کھائی۔

4321

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ اقْتَنَى كَلْبًا إِلَّا كَلْبَ صَيْدٍ أَوْ مَاشِيَةٍ نَقَصَ مِنْ أَجْرِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطَانِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص ایسا کتا رکھے جو جانوروں کی حفاظت کے لئے بھی نہ ہو اور نہ ہی شکاری کتا ہو تو اس کے ثواب میں روزانہ دو قیراط کمی ہوتی رہے گی۔

4322

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا حَسَدَ إِلَّا فِي اثْنَتَيْنِ رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ الْقُرْآنَ فَهُوَ يَقُومُ بِهِ آنَاءَ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَرَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالًا فَهُوَ يُنْفِقُهُ فِي الْحَقِّ آنَاءَ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ
حضرت ابن عمر (رض) سے یہ ارشاد نبوی منقول ہے کہ سوائے دو آدمیوں کے کسی اور پر حسد (رشک) کرنا جائز نہیں ہے ایک وہ آدمی جسے اللہ نے قرآن کی دولت دی ہو اور وہ رات دن اس کی تلاوت میں مصروف رہتاہو اور دوسرا وہ آدمی جسے اللہ نے مال و دولت عطاء فرمایا ہو اور اسے راہ حق میں لٹانے پر مسلط کردیا ہو۔

4323

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ بِلَالًا يُؤَذِّنُ بِلَيْلٍ فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يُؤَذِّنَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا بلال رات ہی کو اذان دے دیتے ہیں اس لئے جب تک ابن ام مکتوم اذان نہ دے دیں تم کھاتے پیتے رہو۔

4324

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ بَاعَ عَبْدًا وَلَهُ مَالٌ فَمَالُهُ لِلْبَائِعِ إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ وَمَنْ بَاعَ نَخْلًا مُؤَبَّرًا فَالثَّمَرَةُ لِلْبَائِعِ إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی ایسے درخت کو فروخت کرے جس میں کھجوروں کی پیوندکاری کی گئی ہو تو اس کا پھل بائع (بچنے والا) کی ملیکت میں ہوگا الاّ یہ کہ مشتری (خریدنے والا) شرط لگا دے۔

4325

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ جَاءَ مِنْكُمْ الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کر کے آئے۔

4326

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يَعِظُ أَخَاهُ فِي الْحَيَاءِ فَقَالَ الْحَيَاءُ مِنْ الْإِيمَانِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک شخص کو حیاء کے متعلق نصیحت کرتے ہوئے سنا (کہ اتنی بھی حیاء نہ کیا کرو) نبی کریم ﷺ نے فرمایا حیاء تو ایمان کا حصہ ہے۔

4327

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَّتَ وَقَالَ مَرَّةً مُهَلُّ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ وَأَهْلِ الشَّامِ مِنْ الْجُحْفَةِ وَأَهْلِ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ قَالَ وَذُكِرَ لِي وَلَمْ أَسْمَعْهُ وَيُهِلُّ أَهْلُ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اہل مدینہ کے لئے ذوالحلیفہ اہل شام کے لئے جحفہ اور اہل نجد کے لئے قرن کو میقات فرمایا ہے اور مجھے بتایا گیا ہے گو کہ میں نے خود نہیں سنا " کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے اہل یمن یلملم سے احرام باندھیں گے۔

4328

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَأْذَنَتْ أَحَدَكُمْ امْرَأَتُهُ إِلَى الْمَسْجِدِ فَلَا يَمْنَعْهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کسی کی بیوی مسجد جانے کی اجازت مانگے تو وہ اسے اجازت دینے سے انکار نہ کرے۔

4329

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْتُلُوا الْحَيَّاتِ وَذَا الطُّفْيَتَيْنِ وَالْأَبْتَرَ فَإِنَّهُمَا يَلْتَمِسَانِ الْبَصَرَ وَيَسْتَسْقِطَانِ الْحَبَلَ وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَقْتُلُ كُلَّ حَيَّةٍ وَجَدَهَا فَرَآهُ أَبُو لُبَابَةَ أَوْ زَيْدُ بْنُ الْخَطَّابِ وَهُوَ يُطَارِدُ حَيَّةً فَقَالَ إِنَّهُ قَدْ نُهِيَ عَنْ ذَوَاتِ الْبُيُوتِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا سانپ کو مار دیا کرو خاص طور پر دو دھاری اور دم کٹے سانپوں کو کیونکہ یہ دونوں انسان کی بینائی زائل ہونے اور حمل ساقط ہوجانے کا سبب بنتے ہیں اس لئے حضرت ابن عمر (رض) کو جو بھی سانپ ملتا وہ اسے مار دیتے تھے ایک مرتبہ حضرت ابولبابہ (رض) یا زید بن خطاب (رض) نے انہیں ایک سانپ کو دھتکارتے ہوئے دیکھا تو انہوں نے فرمایا کہ گھروں میں آنے والے سانپوں کو مارنے سے منع کیا گیا ہے۔

4330

قَالَ قَرَأَ عَلَيَّ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ الزُّهْرِيُّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَأْكُلْ أَحَدُكُمْ مِنْ لَحْمِ أُضْحِيَّتِهِ فَوْقَ ثَلَاثٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کوئی شخص تین دن سے زیادہ اپنی قربانی کا گوشت نہ کھائے (بعد میں یہ حکم منسوخ ہوگیا تھا)

4331

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ كَيْفَ يُصَلَّى بِاللَّيْلِ قَالَ لِيُصَلِّ أَحَدُكُمْ مَثْنَى مَثْنَى فَإِذَا خَشِيَ الصُّبْحَ فَلْيُوتِرْ بِوَاحِدَةٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا یا رسول اللہ ! رات کی نماز کس طرح پڑھی جائے ؟ فرمایا تم دو دو رکعت کر کے نماز پڑھا کرو اور جب صبح ہوجانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ بطور وتر کے ایک رکعت اور ملا لو۔

4332

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْوَلَاءِ وَعَنْ هِبَتِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حق ولاء کو بیچنے یا ہبہ کرنے کی ممانعت فرمائی ہے۔ فائدہ۔ مکمل وضاحت کے لئے ہماری کتاب الطریق الاسلم " دیکھئے۔

4333

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَدْخُلُوا عَلَى هَؤُلَاءِ الْقَوْمِ الَّذِينَ عُذِّبُوا إِلَّا أَنْ تَكُونُوا بَاكِينَ فَإِنْ لَمْ تَكُونُوا بَاكِينَ فَلَا تَدْخُلُوا عَلَيْهِمْ فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يُصِيبَكُمْ مِثْلُ مَا أَصَابَهُمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ان معذب اقوام پر روتے ہوئے داخل ہوا کرو اگر تمہیں رونا نہ آتاہو تو وہاں نہ جایا کرو کیونکہ مجھے اندیشہ ہے کہ تمہیں بھی وہ عذاب نہ آپکڑے جو ان پر آیا تھا۔

4334

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الضَّبِّ فَقَالَ لَا آكُلُهُ وَلَا أُحَرِّمُهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ سے گوہ کے متعلق پوچھا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا میں اسے کھاتا ہوں اور نہ ہی حرام قرار دیتا ہوں۔

4335

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ سَمِعْتُهُ مِنِ ابْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَلَّمَ عَلَيْكَ الْيَهُودِيُّ فَإِنَّمَا يَقُولُ السَّامُ عَلَيْكَ فَقُلْ وَعَلَيْكَ وَقَالَ مَرَّةً إِذَا سَلَّمَ عَلَيْكُمْ الْيَهُودُ فَقُولُوا وَعَلَيْكُمْ فَإِنَّهُمْ يَقُولُونَ السَّامُ عَلَيْكُمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب کوئی یہودی تمہیں سلام کرتا ہے تو وہ " السام علیک " کہتا ہے، اس لئے اس کے جواب میں تم صرف وعلیک " کہہ دیا کرو اور ایک روایت میں ہے کہ جب یہودی تمہیں سلام کریں تو تم وعلیکم کہہ دیا کرو کیونکہ وہ السام علیکم " کہتے ہیں (تم پر موت طاری ہو)

4336

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا كُنْتُمْ ثَلَاثَةً فَلَا يَتَنَاجَ اثْنَانِ دُونَ الثَّالِثِ وَقَالَ مَرَّةً إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يَتَنَاجَى الرَّجُلَانِ دُونَ الثَّالِثِ إِذَا كَانُوا ثَلَاثَةً
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم تین آدمی ہو تو تیسرے کو چھوڑ کردو آدمی سرگوشی نہ کرنے لگا کرو۔

4337

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُبَايِعُ عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ ثُمَّ يَقُولُ فِيمَا اسْتَطَعْتَ وَقَالَ مَرَّةً فَيُلَقِّنُ أَحَدَنَا فِيمَا اسْتَطَعْتَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ بات سننے اور اطاعت کرنے کی شرط پر بیعت لیا کرتے تھے پھر فرماتے تھے کہ حسب استطاعت (جہاں تک ممکن ہوگا تم بات سنو گے اور مانو گے)

4338

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا أَوْ يَكُونَ بَيْعَ خِيَارٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کو اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب کہ وہ جدا نہ ہوجائیں یا یہ کہ وہ بیع خیار ہو۔

4339

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ ابْنَ ابْنِهِ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ وَاقِدٍ يَا بُنَيَّ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَنْظُرُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَى مَنْ جَرَّ إِزَارَهُ خُيَلَاءَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے گھسیٹتا ہوا چلتا ہے (کپڑے زمین پر گھستے جاتے ہیں) اللہ قیامت کے دن اس پر نظر رحم نہ فرمائے گا۔

4340

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَسْجِدَ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ مَسْجِدَ قُبَاءَ يُصَلِّي فِيهِ فَدَخَلَتْ عَلَيْهِ رِجَالُ الْأَنْصَارِ يُسَلِّمُونَ عَلَيْهِ وَدَخَلَ مَعَهُ صُهَيْبٌ فَسَأَلْتُ صُهَيْبًا كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ إِذَا سُلِّمَ عَلَيْهِ قَالَ يُشِيرُ بِيَدِهِ قَالَ سُفْيَانُ قُلْتُ لِرَجُلٍ سَلْ زَيْدًا أَسَمِعْتَهُ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ وَهِبْتُ أَنَا أَنْ أَسْأَلَهُ فَقَالَ يَا أَبَا أُسَامَةَ سَمِعْتَهُ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ أَمَّا أَنَا فَقَدْ رَأَيْتُهُ فَكَلَّمْتُهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ بنو عمرو بن عوف کی مسجد یعنی مسجد قباء میں نماز پڑھنے کی لئے تشریف لے گئے وہاں کچھ انصاری صحابہ (رض) نبی کریم ﷺ کو سلام کرنے کے لئے حاضر ہوئے ان کے ساتھ حضرت صہیب (رض) بھی تھے میں نے حضرت صہیب (رض) سے پوچھا کہ نبی کریم ﷺ کو جب سلام کیا جاتا ہے تو آپ نبی کریم ﷺ کس طرح جواب دیتے تھے ؟ فرمایا کہ ہاتھ سے اشارہ کردیتے تھے۔ سفیان کہتے ہیں کہ میں نے ایک آدمی سے کہا حضرت زید بن اسلم (رح) سے پوچھو کہ یہ روایت آپ نے حضرت ابن عمر (رض) سے خود سنی ہے ؟ مجھے خودسوال کرنے میں ان کا رعب حائل ہوگیا چناچہ اس آدمی نے ان سے پوچھا کہ اے ابواسامہ ! کیا آپ نے یہ روایت حضرت ابن عمر (رض) سے خود سنی ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ میں نے انہیں دیکھا بھی ہے اور ان سے بات چیت بھی کی ہے۔

4341

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَفَلَ مِنْ حَجٍّ أَوْ عُمْرَةٍ أَوْ غَزْوٍ فَأَوْفَى عَلَى فَدْفَدٍ مِنْ الْأَرْضِ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ صَدَقَ اللَّهُ وَعْدَهُ وَنَصَرَ عَبْدَهُ وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ آيِبُونَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب حج جہاد یا عمرہ سے واپس آتے تو زمین کے جس بلند حصے پر چڑھتے یہ دعا پڑھتے اللہ سب سے بڑا ہے اللہ سب سے بڑا ہے اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اسی کی حکومت ہے اور اسی کی تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے توبہ کرتے ہوئے لوٹ رہے ہیں سجدہ کرتے ہوئے عبادت کرتے ہوئے اور اپنے رب کی حمد کرتے ہوئے واپس آرہے ہیں اللہ نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا اپنے بندے کی مدد کی اور تمام لشکروں کو اکیلے ہی شکت دے دی۔ توبہ کرتے ہوئے لوٹ رہے ہیں سجدہ کرتے ہوئے عبادت کرتے ہوئے اور اپنے رب کی حمد کرتے ہوئے واپس آ رہے ہیں۔

4342

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ سَالِمٍ قَالَ كَانَ ابْنُ عُمَرَ يَقُولُ هَذِهِ الْبَيْدَاءُ الَّتِي يَكْذِبُونَ فِيهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاللَّهِ مَا أَحْرَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا مِنْ عِنْدِ الْمَسْجِدِ
سالم رحمتہ اللہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) فرماتے تھے یہ وہ مقام بیداء ہے جس کے متعلق تم نبی کریم ﷺ کی طرف غلط نسبت کرتے ہو واللہ نبی کریم ﷺ نے مسجد ہی سے احرام باندھا ہے (مقام بیداء سے نہیں جیسا کہ تم نے مشہور رکھا ہے) ۔

4343

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ ابْنِ أَبِي لَبِيدٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ فَقَالَ مَثْنَى مَثْنَى فَإِذَا خِفْتَ الصُّبْحَ فَأَوْتِرْ بِوَاحِدَةٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ سے رات کی نماز کے متعلق پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم دو دو رکعت کر کے نماز پڑھا کرو اور جب صبح ہوجانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ بطور وتر کے ایک رکعت اور ملا لو۔

4344

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ ابْنِ أَبِي لَبِيدٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَغْلِبَنَّكُمْ الْأَعْرَابُ عَلَى اسْمِ صَلَاتِكُمْ أَلَا وَإِنَّهَا الْعِشَاءُ وَإِنَّهُمْ يُعْتِمُونَ بِالْإِبِلِ أَوْ عَنْ الْإِبِلِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ دیہاتی لوگ تمہاری نماز کے نام پر غالب نہ آجائیں یاد رکھو اس کا نام نماز عشاء ہے اس وقت یہ اپنے اونٹوں کا دودہ دوہتے ہیں (اس مناسبت سے عشاء کی نماز کو عتمہ " کہہ دیتے ہیں۔

4345

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَهِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ الضَّبِّ فَقَالَ لَا آكُلُهُ وَلَا أُحَرِّمُهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ سے گوہ کے متعلق پوچھا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا میں اسے کھاتاہوں اور نہ ہی حرام قرار دیتا ہوں۔

4346

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ نَافِعٍ قَالَ ابْنُ عُمَرَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَلَمَّا رَأَيْتُهُ أَسْرَعْتُ فَدَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَجَلَسْتُ فَلَمْ أَسْمَعْ حَتَّى نَزَلَ فَسَأَلْتُ النَّاسَ أَيَّ شَيْءٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا نَهَى عَنْ الدُّبَّاءِ وَالْمُزَفَّتِ أَنْ يُنْتَبَذَ فِيهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو ایک مرتبہ منبر پر جلوہ افروز دیکھا نبی کریم ﷺ کو دیکھتے ہی میں تیزی سے مسجد میں داخل ہوا اور ایک جگہ جا کر بیٹھ گیا لیکن ابھی سننے کا موقعہ نہ ملا تھا کہ نبی کریم ﷺ منبر سے نیچے اتر آئے میں نے لوگوں سے پوچھا کہ نبی کریم ﷺ نے کیا فرمایا ؟ لوگوں نے بتایا کہ نبی کریم ﷺ نے دباء اور مزفت میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا ہے۔

4347

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنِي مُسْلِمُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُعَاوِيِّ قَالَ صَلَّيْتُ إِلَى جَنْبِ ابْنِ عُمَرَ فَقَلَّبْتُ الْحَصَى فَقَالَ لَا تُقَلِّبْ الْحَصَى فَإِنَّهُ مِنْ الشَّيْطَانِ وَلَكِنْ كَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ كَانَ يُحَرِّكُهُ هَكَذَا قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ يَعْنِي مَسْحَةً
علی بن عبدالرحمن معاوی (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مجھے حضرت ابن عمر (رض) کے پہلو میں نماز پڑھنے کا موقعہ ملا میں کنکریوں کو الٹ پلٹ کرنے لگا تو انہوں نے مجھے اس سے منع کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ شیطانی عمل ہے البتہ اس طرح کرنا جائز ہے جیسے میں نے نبی کریم ﷺ کو کرتے ہوئے دیکھا ہے کہ وہ اس طرح انہیں حرکت دیتے تھے راوی نے ہاتھ پھیر کر دکھایا (سجدے کی جگہ پر اسے برابر کرلیتے تھے بار بار اسی میں لگ کر نماز خراب نہیں کرتے تھے)

4348

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تُسَافِرُوا بِالْقُرْآنِ فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَنَالَهُ الْعَدُوُّ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا سفر میں جاتے وقت قرآن کریم اپنے ساتھ نہ لے جایا کرو مجھے اندیشہ ہے کہ کہیں دشمن کے ہاتھ نہ لگ جائے۔

4349

سَمِعْت سُفْيَانَ قَالَ إِنَّهُ نَذَرَ يَعْنِي أَنْ يَعْتَكِفَ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ فَسَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَهُ قِيلَ لِسُفْيَانَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ نَذَرَ قَالَ نَعَمْ
امام احمدرحمتہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے سفیان (رح) کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ انہوں نے مسجد حرام میں اعتکاف کرنے کی منت مانی تھی نبی کریم ﷺ سے اس کے متعلق پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے اس منت کو پورا کرنے کا حکم دیا کسی نے سفیان سے پوچھا کہ یہ روایت ایوب نے نافع سے حضرت ابن عمر (رض) کے حوالے سے نقل کی ہے کہ حضرت عمر (رض) نے یہ منت مانی تھی ؟ انہوں نے جواب دیا ہاں !

4350

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ حَقٌّ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ أَنْ يَبِيتَ لَيْلَتَيْنِ وَلَهُ مَا يُوصِي فِيهِ إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ مَكْتُوبَةٌ عِنْدَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر مسلمان پر حق ہے کہ اس کی تین راتیں اس طرح نہیں گذرنی چاہئیں کہ اس کی وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی نہ ہو۔

4351

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ سَرِيَّةً إِلَى نَجْدٍ فَبَلَغَتْ سِهَامُهُمْ اثْنَيْ عَشَرَ بَعِيرًا وَنَفَّلَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعِيرًا بَعِيرًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے نجد کی طرف ایک سریہ روانہ فرمایا ان کا حصہ بارہ بارہ اونٹ بنے اور نبی کریم ﷺ نے ہمیں ایک ایک اونٹ بطور انعام کے بھی عطاء فرمایا۔

4352

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ قَالَ كُنَّا مَعَ ابْنِ عُمَرَ بِضَجْنَانَ فَأَقَامَ الصَّلَاةَ ثُمَّ نَادَى أَلَا صَلُّوا فِي الرِّحَالِ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُ مُنَادِيًا فِي اللَّيْلَةِ الْمَطِيرَةِ أَوْ الْبَارِدَةِ أَلَا صَلُّوا فِي الرِّحَالِ
نافع کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ وادی ضجنان میں حضرت ابن عمر (رض) نے نماز کا اعلان کروایا پھر یہ منادی کردی کہ اپنے اپنے خیموں میں نماز پڑھ لو اور نبی کریم ﷺ کے حوالے سے یہ حدیث بیان فرمائی کہ نبی کریم ﷺ بھی دوران سفر سردی کی راتوں میں یا بارش والی راتوں میں نماز کا اعلان کر کے یہ منادی کردیتے تھے کہ اپنے اپنے خیموں میں نماز پڑھ لو۔

4353

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ فَقَالَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ فَقَدْ اسْتَثْنَى
حضرت ابن عمر (رض) سے غالباً مرفوعاً مروی ہے کہ جو شخص قسم کھاتے وقت انشاء اللہ کہہ لے اسے اختیار ہے اگر اپنی قسم پوری کرنا چاہے تو کرلے اور اگر اس سے رجوع کرنا چاہے تو حانث ہوئے بغیر رجوع کرلے۔

4354

قَالَ قَرَأَ عَلَيَّ سُفْيَانُ سَمِعْتُ أَيُّوبَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ حَبَلِ الْحَبَلَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے حاملہ جانور کے حمل سے پیدا ہونے والے بچے کی جو ابھی ماں کے پیٹ میں ہی ہے پیٹ میں ہی بیع کرنے سے منع فرمایا ہے۔

4355

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ ابْنِ جُدْعَانَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ وَهُوَ عَلَى دَرَجِ الْكَعْبَةِ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي صَدَقَ وَعْدَهُ وَنَصَرَ عَبْدَهُ وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ أَلَا إِنَّ قَتِيلَ الْعَمْدِ الْخَطَإِ بِالسَّوْطِ أَوْ الْعَصَا فِيهِ مِائَةٌ مِنْ الْإِبِلِ وَقَالَ مَرَّةً الْمُغَلَّظَةُ فِيهَا أَرْبَعُونَ خَلِفَةً فِي بُطُونِهَا أَوْلَادُهَا إِنَّ كُلَّ مَأْثُرَةٍ كَانَتْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَدَمٍ وَدَعْوَى وَقَالَ مَرَّةً وَدَمٍ وَمَالٍ تَحْتَ قَدَمَيَّ هَاتَيْنِ إِلَّا مَا كَانَ مِنْ سِقَايَةِ الْحَاجِّ وَسِدَانَةِ الْبَيْتِ فَإِنِّي أُمْضِيهِمَا لِأَهْلِهِمَا عَلَى مَا كَانَتْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ فتح مکہ کہ دن خانہ کعبہ کی سیڑھیوں پر نبی کریم ﷺ فرما رہے تھے کہ تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا اپنے بندے کی مدد کی اور تمام لشکروں کو تن تنہا شکست دی یاد رکھو لکڑی یا لاٹھی سے مقتول ہوجانے والے کی دیت سو اونٹ ہے بعض اسانید کے مطابق اس میں دیت مغلظہ ہے جن میں چالیس حاملہ اونٹیاں بھی ہوں گی۔ یاد رکھو ! زمانہ جاہلیت کا ہر تفاخر ہر خون اور ہر دعوی میرے ان دو قدموں کے نیچے ہے البتہ حاجیوں کو پانی پلانے اور بیت اللہ شریف کی کلید برداری کا جو عہدہ ہے میں اسے ان عہدوں کے حاملین کے لئے برقرار رکھتا ہوں جب تک دنیا باقی ہے (یہ عہدے ان ہی لوگوں کے پاس رہیں گے)

4356

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ سَمِعَ صَدَقَةَ ابْنُ عُمَرَ يَقُولُ يَعْنِي عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهِلُّ أَهْلُ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ وَأَهْلُ الشَّامِ مِنْ الْجُحْفَةِ وَأَهْلُ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ وَلَمْ يَسْمَعْهُ ابْنُ عُمَرَ وَسَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُهَلُّ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ قَالُوا لَهُ فَأَيْنَ أَهْلُ الْعِرَاقِ قَالَ ابْنُ عُمَرَ لَمْ يَكُنْ يَوْمَئِذٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اہل مدینہ ذوالحلیفہ سے اہل شام جحفہ سے اہل یمن یلملم اور اہل نجد قرن سے احرام باندھیں لوگوں نے حضرت ابن عمر (رض) سے پوچھا کہ اہل عراق کہاں گئے ؟ انہوں نے فرمایا کہ اس وقت اس کی میقات نہیں تھی۔

4357

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اسْتِلَامَ الرُّكْنَيْنِ يَحُطَّانِ الذُّنُوبَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا حجر اسود اور رکن یمانی کا استلام انسان کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔

4358

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ سَمِعَ عَمْرٌو ابْنَ عُمَرَ كُنَّا نُخَابِرُ وَلَا نَرَى بِذَلِكَ بَأْسًا حَتَّى زَعَمَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهُ فَتَرَكْنَاهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ زمین مزارعت پر دیا کرتے تھے اور اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے بعد میں حضرت رافع بن خدیج (رض) نے بتایا کہ نبی کریم ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے چناچہ ہم نے اسے چھوڑ دیا۔

4359

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ سَمِعَ عَمْرٌو سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ يَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْمُتَلَاعِنَيْنِ حِسَابُكُمَا عَلَى اللَّهِ أَحَدُكُمَا كَاذِبٌ لَا سَبِيلَ لَكَ عَلَيْهَا قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَالِي قَالَ لَا مَالَ لَكَ إِنْ كُنْتَ صَدَقْتَ عَلَيْهَا فَهُوَ بِمَا اسْتَحْلَلْتَ مِنْ فَرْجِهَا وَإِنْ كُنْتَ كَذَبْتَ عَلَيْهَا فَذَاكَ أَبْعَدُ لَكَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے لعان کرنے والوں سے ارشاد فرمایا کہ تم دونوں کا حساب اللہ کے ذمے ہے تم میں سے کوئی ایک تو یقینا جھوٹا ہے اور اب تمہیں اس عورت پر کوئی اختیار نہیں ہے اس شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میرا مال ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تمہارا کوئی مال نہیں ہے اگر اس پر تمہارا الزام سچا ہے تو اسی مال کے عوض تم نے اس کی شرمگاہ کو اپنے لئے حلال کیا تھا اور اگر اس پر تمہارا الزام جھوٹا ہے پھر تو تمہاے لئے یہ بات بہت بعید ہے۔

4360

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا عَمْرٌو عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قِيلَ لِسُفْيَانَ ابْنُ عَمْرٍو قَالَ لَا ابْنُ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا حَاصَرَ أَهْلَ الطَّائِفِ وَلَمْ يَقْدِرْ مِنْهُمْ عَلَى شَيْءٍ قَالَ إِنَّا قَافِلُونَ غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ فَكَأَنَّ الْمُسْلِمِينَ كَرِهُوا ذَلِكَ فَقَالَ اغْدُوا فَغَدَوْا عَلَى الْقِتَالِ فَأَصَابَهُمْ جِرَاحٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّا قَافِلُونَ غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ فَسُرَّ الْمُسْلِمُونَ فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اہل طائف کا محاصرہ کیا اور اس سے کچھ فائدہ نہ ہوسکا تو نبی کریم ﷺ نے ایک دن اعلان کروادیا کہ کل ہم لوگ انشاء اللہ واپس چلیں گے مسلمانوں کو اس حکم پر اپنی طبیعت میں بوجھ محسوس ہوا نبی کریم ﷺ کو خبر ہوگئی آپ ﷺ نے انہیں رکنے کے لئے فرمادیا چناچہ اگلے دن لڑائی ہوئی تو اس میں مسلمانوں کے کئی آدمی زخمی ہوئے نبی کریم ﷺ نے اس دن پھر یہی اعلان فرمایا کہ کل ہم لوگ انشاء اللہ واپس چلیں گے اس مرتبہ مسلمان خوش ہوگئے اور نبی کریم ﷺ یہ دیکھ مسکرانے لگے۔

4361

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ عَمْرٍو عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ الْعَبْدُ بَيْنَ اثْنَيْنِ فَأَعْتَقَ أَحَدُهُمَا نَصِيبَهُ فَإِنْ كَانَ مُوسِرًا قُوِّمَ عَلَيْهِ قِيمَةً لَا وَكْسَ وَلَا شَطَطَ ثُمَّ يُعْتَقُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر دو آدمیوں کے درمیان ایک غلام مشترک ہو اور ان میں سے کوئی ایک اپنے حصے سے اسے آزاد کر دے تو دوسرے کے مالدار ہونے کی صورت میں اس کی قیمت لگوائی جائے گی جو حد سے زیادہ کم یا زیادہ نہ ہوگی ( اور دوسرے کو اس کا حصہ دے کر) غلام مکمل آزاد ہوجائے گا۔

4362

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ إِسْمَاعِيلَ الشَّيْبَانِيِّ بِعْتُ مَا فِي رُءُوسِ نَخْلِي بِمِائَةِ وَسْقٍ إِنْ زَادَ فَلَهُمْ وَإِنْ نَقَصَ فَلَهُمْ فَسَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ فَقَالَ نَهَى عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَخَّصَ فِي الْعَرَايَا
اسماعیل شیبانی (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے اپنے باغ کی کھجوروں کو سو وسق کے بدلے بیچ دیا کہ اگر زیادہ ہوں تب بھی ان کی اور کم ہوں تب بھی ان کی پھر میں نے حضرت ابن عمر (رض) سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے البتہ اندازے کے ساتھ بیع عرایا کی اجازت دی ہے۔ فائدہ۔ یعنی اگر مبیع کی مقدار پانچ وسق سے کم ہو تو اس میں کمی بیشی اور اندازے کی گنجائش ہے اس سے زیادہ میں نہیں جیسا کہ بعض ائمہ کی رائے ہے۔

4363

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ بَيْنَهُمَا سَالِمٌ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي بَعْدَ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَيْنِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جمعہ کے بعد دو رکعتیں پڑھتے تھے۔

4364

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَضَاءَ الْفَجْرُ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ طلوع فجر کے وقت بھی دو رکعتیں پڑھتے تھے۔

4365

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَدْرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُمَرَ وَهُوَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ وَهُوَ يَقُولُ وَأَبِي وَأَبِي فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ يَنْهَاكُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ فَمَنْ كَانَ حَالِفًا فَلْيَحْلِفْ بِاللَّهِ وَإِلَّا فَلْيَصْمُتْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حضرت عمر (رض) کو اپنے باپ کی قسم کھاتے ہوئے سنا تو فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تمہیں اپنے آباؤ اجداد کے نام کی قسمیں کھانے سے روکتا ہے اس لئے جب تم میں سے کوئی شخص قسم کھانا چاہے تو اللہ کے نام کی قسم کھائے ورنہ خاموش رہے۔

4366

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَبَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْخَيْلَ فَأَرْسَلَ مَا ضُمِّرَ مِنْهَا مِنْ الْحَفْيَاءِ وَأَرْسَلَ مَا لَمْ يُضَمَّرْ مِنْهَا مِنْ ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ إِلَى مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے گھڑ دوڑ کا مقابلہ کروایا ان میں سے جو گھوڑے چھریرے تھے انہیں " حفیائی " سے ثنیۃ الوداع تک مسابقت کے لئے مقرر فرمایا اور جو چھریرے بدن کے نہ تھے ان کی ریس ثنیۃ الوداع سے مسجد بنی زریق تک کروائی۔

4367

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُوسَى عَنْ نَافِعٍ خَرَجَ ابْنُ عُمَرَ يُرِيدُ الْعُمْرَةَ فَأَخْبَرُوهُ أَنَّ بِمَكَّةَ أَمْرًا فَقَالَ أُهِلُّ بِالْعُمْرَةِ فَإِنْ حُبِسْتُ صَنَعْتُ كَمَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَهَلَّ بِالْعُمْرَةِ فَلَمَّا سَارَ قَلِيلًا وَهُوَ بِالْبَيْدَاءِ قَالَ مَا سَبِيلُ الْعُمْرَةِ إِلَّا سَبِيلُ الْحَجِّ أُوجِبُ حَجًّا وَقَالَ أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ حَجًّا فَإِنَّ سَبِيلَ الْحَجِّ سَبِيلُ الْعُمْرَةِ فَقَدِمَ مَكَّةَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ سَبْعًا وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ سَبْعًا وَقَالَ هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ أَتَى قُدَيْدًا فَاشْتَرَى هَدْيًا فَسَاقَهُ مَعَهُ
نافع (رح) کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) ایک مرتبہ عمرے کے ارادے سے روانہ ہوئے لوگوں نے بتایا کہ اس وقت مکہ مکرمہ میں شورش بپا ہے انہوں نے فرمایا میں عمرے کا احرام باندھ لیتا ہوں اگر میرے سامنے بھی کوئی رکاوٹ پیش آگئی تو میں وہی کروں گا جو نبی کریم ﷺ نے کیا تھا پھر چلتے چلتے جب مقام بیداء پر پہنچے تو فرمانے لگے کہ حج اور عمرہ دونوں کا معاملہ ایک ہی جیسا تو ہے میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے عمرے کے ساتھ حج کی بھی نیت کرلی ہے چناچہ وہ مکہ مکرمہ پہنچے اور سات چکر لگا کر ایک طواف کیا اور صفا مروہ کے درمیان سعی کے سات چکر لگائے اور فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو بھی اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے کہ انہوں نے مقام " قدیر " پر پہنچ کر ہدی کا جانور خریدا اور اپنے ساتھ لے گئے۔

4368

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ أَتَى قُدَيْدًا وَاشْتَرَى هَدْيَهُ فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَقَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَنَعَ هَكَذَا
نافع (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) مقام " قدیر " پر پہنچ کر ہدی کا جانور خریدا حرم شریف پہنچ کر خانہ کعبہ کا طواف اور صفا مروہ کے درمیان سعی کی اور فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

4369

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ يَعْنِي ابْنَ مُوسَى عَنْ نَافِعٍ سَمِعْتُ رَجُلًا مِنْ بَنِي سَلِمَةَ يُحَدِّثُ ابْنَ عُمَرَ أَنَّ جَارِيَةً لِكَعْبِ بْنِ مَالِكٍ كَانَتْ تَرْعَى غَنَمًا لَهُ بِسَلْعٍ بَلَغَ الْمَوْتُ شَاةً مِنْهَا فَأَخَذَتْ ظُرَرَةً فَذَكَّتْهَا بِهِ فَأَمَرَهُ بِأَكْلِهَا
نافع (رح) کہتے ہیں کہ میں نے بنوسلمہ کے ایک آدمی کو حضرت ابن عمر (رض) کے سامنے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا کہ حضرت کعب بن مالک (رض) کی ایک باندی تھی جو " سلع " میں ان کی بکریاں چرایا کرتی تھی ان بکریوں میں سے ایک بکری مرنے کے قریب ہوگئی تو اس باندی نے تیز دھاری دار پتھرلے کر اس بکری کو اس سے ذبح کردیا نبی کریم ﷺ نے اسے کھانے کی اجازت دے دی۔

4370

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ذُؤَيْبٍ مِنْ بَنِي أَسَدِ بْنِ عَبْدِ الْعُزَّى قَالَ خَرَجْنَا مَعَ ابْنِ عُمَرَ إِلَى الْحِمَى فَلَمَّا غَرُبَتْ الشَّمْسُ هِبْنَا أَنْ نَقُولَ لَهُ الصَّلَاةَ حَتَّى ذَهَبَ بَيَاضُ الْأُفُقِ وَذَهَبَتْ فَحْمَةُ الْعِشَاءِ نَزَلَ فَصَلَّى بِنَا ثَلَاثًا وَاثْنَتَيْنِ وَالْتَفَتَ إِلَيْنَا وَقَالَ هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ
بنواسد بن عبدالعزی کے اسماعیل بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت ابن عمر (رض) کے ساتھ چراگاہ کے لئے نکلے سورج غروب ہوگیا پھر جب رات کی تاریکی چھانے لگی تو انہوں نے اتر کر ہمیں پہلے تین اور پھر دو رکعتیں پڑھائیں اور ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

4371

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ صَحِبْتُ ابْنَ عُمَرَ إِلَى الْمَدِينَةِ فَلَمْ أَسْمَعْهُ يُحَدِّثُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا حَدِيثًا كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُتِيَ بِجُمَّارَةٍ فَقَالَ إِنَّ مِنْ الشَّجَرِ شَجَرَةً مَثَلُهَا كَمَثَلِ الرَّجُلِ الْمُسْلِمِ فَأَرَدْتُ أَنْ أَقُولَ هِيَ النَّخْلَةُ فَنَظَرْتُ فَإِذَا أَنَا أَصْغَرُ الْقَوْمِ فَسَكَتُّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هِيَ النَّخْلَةُ
مجاہد (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مجھے مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ تک کے سفر میں حضرت ابن عمر (رض) کی رفاقت کا شرف حاصل ہوا اس دوران میں نے انہیں نبی کریم ﷺ کی صرف ایک ہی حدیث بیان کرتے ہوئے سنا اور وہ یہ کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ کہیں سے کھجوروں کا ایک گچھا نبی کریم ﷺ کی خدمت میں آیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا درختوں میں سے ایک درخت ایسا ہے جو مسلمان کی طرح ہے (بتاؤ وہ کون سادرخت ہے ؟ ) میں نے کہنا چاہا کہ وہ کھجور کا درخت ہے لیکن میں نے دیکھا تو اس مجلس میں شریک تمام لوگوں میں سب سے زیادہ چھوٹا میں ہی تھا اس لئے خاموش ہوگیا پھر خود نبی کریم ﷺ نے ہی فرمایا کہ وہ کھجور کا درخت ہے۔

4372

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ شَهِدَ ابْنُ عُمَرَ الْفَتْحَ وَهُوَ ابْنُ عِشْرِينَ سَنَةً وَمَعَهُ فَرَسٌ حَرُونٌ وَرُمْحٌ ثَقِيلٌ فَذَهَبَ ابْنُ عُمَرَ يَخْتَلِي لِفَرَسِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ
مجاہدرحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) فتح مکہ کے موقع پر موجود تھے اس وقت ان کی عمر ٢٠ سال تھی ان کے پاس ایک ڈٹ جانے والا گھوڑا اور ایک بھاری نیزہ بھی تھا وہ جا کر اپنے گھوڑے کے لئے گھاس کاٹنے لگے نبی کریم ﷺ نے آوازیں دے دے کر انہیں روکا۔

4373

حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ يَعْنِي ابْنَ حُدَيْرٍ وَوَكِيعٌ الْمَعْنَى قَالَ أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عُطَارِدٍ قَالَ وَكِيعٌ السَّدُوسِيِّ أَبِي الْبَزَرِيِّ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ الشُّرْبِ قَائِمًا فَقَالَ قَدْ كُنَّا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَشْرَبُ قِيَامًا وَنَأْكُلُ وَنَحْنُ نَسْعَى
یزید بن عطارد کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) سے کھڑے ہو کر پانی پینے کا حکم پوچھا تو انہوں نے جواب دیا کہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں کھڑے ہو کر پانی پی لیتے تھے اور چلتے چلتے کھانا کھالیتے تھے (کیونکہ جہاد کی مصروفیت میں کھانے پینے کے لئے وقت کہاں ؟ )

4374

حَدَّثَنَا عَبْدَةُ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ كَانُوا يَبْدَءُونَ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ فِي الْعِيدِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ اور حضرات شیخین (رض) عید کے موقع پر خطبہ سے پہلے نماز پڑھایا کرتے تھے۔

4375

حَدَّثَنَا عَبْدَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَاعَنَ بَيْنَ رَجُلٍ وَامْرَأَتِهِ وَفَرَّقَ بَيْنَهُمَا حَدَّثَنَا عَبْدَةُ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک مرد اور عورت کے درمیان لعان کروایا اور ان دونوں کے درمیان تفریق کرا دی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

4376

حَدَّثَنَا عَبْدَةُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسْأَلُ عَنْ الْمَاءِ يَكُونُ بِأَرْضِ الْفَلَاةِ وَمَا يَنُوبُهُ مِنْ الدَّوَابِّ وَالسِّبَاعِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ الْمَاءُ قَدْرَ الْقُلَّتَيْنِ لَمْ يَحْمِلْ الْخَبَثَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی نے نبی کریم ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا کہ اگر جنگل میں انسان کو ایسا پانی ملے جہاں جانور اور درندے بھی آتے ہوں تو کیا اس سے وضو کیا جاسکتا ہے ؟ میں نے سنا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب پانی دو مٹکوں کے برابر ہو تو وہ گندگی کو نہیں اٹھاتا (اس میں گندگی سرایت نہیں کرتی)

4377

حَدَّثَنَا عَبْدةَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ عَنْ عَمِّهِ وَاسِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ رَقِيتُ يَوْمًا فَوْقَ بَيْتِ حَفْصَةَ فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى حَاجَتِهِ مُسْتَقْبِلَ الشَّامِ مُسْتَدْبِرَ الْقِبْلَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن میں حضرت حفصہ (رض) کے گھر کی چھت پر چڑھا تو میں نے دیکھا کہ نبی کریم ﷺ شام کی طرف رخ کر کے اور قبلہ کی طرف پشت کر کے قضاء حاجت فرما رہے ہیں۔

4378

حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كُنَّا فِي زَمَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَنَامُ فِي الْمَسْجِدِ نَقِيلُ فِيهِ وَنَحْنُ شَبَابٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں مسجد میں قیلولہ کرنے کے لئے لیٹ اور سو جاتے تھے اور اس وقت ہم جوان تھے۔

4379

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَصَابَ عُمَرُ أَرْضًا بِخَيْبَرَ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَأْمَرَهُ فِيهَا فَقَالَ أَصَبْتُ أَرْضًا بِخَيْبَرَ لَمْ أُصِبْ مَالًا قَطُّ أَنْفَسَ عِنْدِي مِنْهُ فَمَا تَأْمُرُ بِهِ قَالَ إِنْ شِئْتَ حَبَسْتَ أَصْلَهَا وَتَصَدَّقْتَ بِهَا قَالَ فَتَصَدَّقَ بِهَا عُمَرُ أَنْ لَا تُبَاعَ وَلَا تُوهَبَ وَلَا تُوَرَّثَ قَالَ فَتَصَدَّقَ بِهَا عُمَرُ فِي الْفُقَرَاءِ وَالْقُرْبَى وَالرِّقَابِ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَابْنِ السَّبِيلِ وَالضَّيْفِ لَا جُنَاحَ عَلَى مَنْ وَلِيَهَا أَنْ يَأْكُلَ مِنْهَا بِالْمَعْرُوفِ أَوْ يُطْعِمَ صَدِيقًا غَيْرَ مُتَأَثِّلٍ فِيهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عمر فاروق (رض) کو خیبر میں ایک زمین حصے میں ملی وہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اس کے متعلق مشورہ لینا چاہا چناچہ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میرے حصے میں خیبر کی زمین کا ایک ایسا ٹکڑا آیا ہے کہ اس سے عمدہ مال میرے پاس کبھی نہیں آیا آپ مجھے اس کے متعلق کیا حکم دیتے ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر تم چاہو تو اس کی اصل اپنے پاس رکھ لو اور اس کے منافع صدقہ کردو چناچہ حضرت عمر فاروق (رض) نے اسے فقراء قریبی رشتہ داروں، غلاموں، مجاہدین، مسافروں اور مہمانوں کے لئے وقف کردیا اور فرمایا کہ اس زمین کے متولی کے لئے خود بھلے طریقے سے اس میں سے کچھ کھانے میں یا اپنے دوست کو جو اس سے اپنے مال میں اضافہ کرنا چاہتاہو " کھلانے میں کوئی حرج نہیں۔

4380

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ غَيْلَانَ بْنَ سَلَمَةَ الثَّقَفِيَّ أَسْلَمَ وَتَحْتَهُ عَشْرُ نِسْوَةٍ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اخْتَرْ مِنْهُنَّ أَرْبَعًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ غیلان بن سلمہ ثقفی نے جس وقت اسلام قبول کیا ان کے نکاح میں دس بیویاں تھیں نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا کہ ان میں سے چار کو منتخب کرلو ( اور باقی چھ کو طلاق دے دو )

4381

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ قَالَ رُبَّمَا أَمَّنَا ابْنُ عُمَرَ بِالسُّورَتَيْنِ وَالثَّلَاثِ فِي الْفَرِيضَةِ
نافع (رح) کہتے ہیں کہ بعض اوقات حضرت ابن عمر (رض) فرض نماز میں ہماری امامت کرتے ہوئے ایک ہی رکعت میں دو یا تین سورتیں بھی پڑھ لیتے تھے۔

4382

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ هَكَذَا وَهَكَذَا فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَاقْدُرُوا لَهُ قَالَ وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا كَانَ لَيْلَةُ تِسْعٍ وَعِشْرِينَ وَكَانَ فِي السَّمَاءِ سَحَابٌ أَوْ قَتَرٌ أَصْبَحَ صَائِمًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مہینہ کبھی ٢٩ دن کا بھی ہوتا ہے اس لئے اگر تم پر بادل چھاجائیں تو اندازہ کرلو۔ نافع کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) شعبان کی ٢٩ تاریخ ہونے کے بعد اگر بادل یا غبار چھایا ہوا ہوتا تو روزہ رکھ لیتے تھے۔

4383

حَدَّثَنَا يَحْيَى حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ أَخْبَرَنِي أَبِي أَخْبَرَنِي ابْنُ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَتَحَرَّوْا بِصَلَاتِكُمْ طُلُوعَ الشَّمْسِ وَلَا غُرُوبَهَا فَإِنَّهَا تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ فَإِذَا طَلَعَ حَاجِبُ الشَّمْسِ فَلَا تُصَلُّوا حَتَّى تَبْرُزَ وَإِذَا غَابَ حَاجِبُ الشَّمْسِ فَلَا تُصَلُّوا حَتَّى تَغِيبَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا طلوع آفتاب یا غروب آفتاب کے وقت نماز پڑھنے کا ارادہ نہ کیا کرو کیونکہ سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے جب سورج کا کنارہ نکلنا شروع ہو تو جب تک وہ نمایا نہ ہوجائے اس وقت تم نماز نہ پڑھو اس طرح کا کنارہ غروب ہونا شروع ہو تو اس کے مکمل غروب ہونے تک نماز نہ پڑھو۔

4384

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ يَقُومُ فِي رَشْحِهِ إِلَى أَنْصَافِ أُذُنَيْهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اس آیت " جب لوگ رب العلمین کے سامنے کھڑے ہوں گے " کی تفسیر میں فرمایا کہ اس وقت لوگ اپنے پسینے میں نصف کان تک ڈوبے ہوئے کھڑے ہوں گے۔

4385

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْكُزُ الْحَرْبَةَ يُصَلِّي إِلَيْهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ بعض اوقات سترہ کے طور پر نیزہ گاڑ کر نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔

4386

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُسَافِرْ الْمَرْأَةُ ثَلَاثًا إِلَّا وَمَعَهَا ذُو مَحْرَمٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کوئی عورت محرم کے بغیر تین دن کا سفر نہ کرے۔

4387

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْخَيْلُ بِنَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے لئے گھوڑوں کی پیشانی میں خیر اور بھلائی رکھ دی گئی ہے۔

4388

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ عَمِّهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ رَقِيتُ يَوْمًا عَلَى بَيْتِ حَفْصَةَ فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى حَاجَتِهِ مُسْتَدْبِرَ الْبَيْتِ مُسْتَقْبِلَ الشَّامِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن میں حضرت حفصہ (رض) کی گھر کی چھت پر چڑھا تو میں نے دیکھا کہ نبی کریم ﷺ شام کی طرف رخ کر کے اور قبلہ کی طرف پشت کر کے قضاء حاجت فرما رہے ہیں۔

4389

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ يَرْمُلُ ثَلَاثًا وَيَمْشِي أَرْبَعًا وَيَزْعُمُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُهُ وَكَانَ يَمْشِي مَا بَيْنَ الرُّكْنَيْنِ قَالَ إِنَّمَا كَانَ يَمْشِي مَا بَيْنَهُمَا لِيَكُونَ أَيْسَرَ لِاسْتِلَامِهِ
نافع (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) طواف کے پہلے تین چکروں میں رمل اور باقی چار چکروں میں معمول کی رفتار رکھتے تھے ان کا خیال یہ تھا کہ نبی کریم ﷺ بھی اسی طرح کرتے تھے اور رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان عام رفتار سے چلتے تھے تاکہ استلام کرنے میں آسانی ہو سکے۔

4390

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الضَّبِّ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ لَا آكُلُهُ وَلَا أَنَهَى عَنْهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ﷺ سے " جبکہ وہ منبر پر تھے گوہ کے متعلق پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں اسے کھاتاہوں اور نہ منع کرتا ہوں۔

4391

فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ فَلَا يَأْتِيَنَّ الْمَسْجِدَ
اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص اس درخت سے کچھ کھا کر آئے (کچالہسن) تو وہ مسجد میں نہ آئے۔

4392

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ وَيُوتِرُ عَلَيْهَا وَيَذْكُرُ ذَلِكَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
نافع (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) سواری پر نفل نماز اور وتر پڑھ لیا کرتے تھے اور اس کی نسبت نبی کریم ﷺ کی طرف فرماتے تھے۔

4393

حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي تَفُوتُهُ صَلَاةُ الْعَصْرِ مُتَعَمِّدًا حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص کی نماز عصر عمداً فوت ہوجائے حتٰی کہ سورج غروب ہوجائے گویا اس کے اہل خانہ اور مال تباہ و برباد ہوگیا۔

4394

حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ الْمِنْهَالِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ مَرَّ عَلَى قَوْمٍ وَقَدْ نَصَبُوا دَجَاجَةً حَيَّةً يَرْمُونَهَا فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَنَ مَنْ مَثَّلَ بِالْبَهَائِمِ
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کچھ لوگوں پر حضرت ابن عمر (رض) کا گذر ہوا دیکھا کہ کچھ نوجوانوں نے ایک زندہ مرغی کو باندھ رکھا ہے اور اس پر نشانہ درست کر رہے ہیں اس پر حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے اس شخص پر لعنت فرمائی ہے جو جانور کا مثلہ کرے۔

4395

حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبْجَرَ عَنْ ثُوَيْرِ بْنِ أَبِي فَاخِتَةَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَدْنَى أَهْلِ الْجَنَّةِ مَنْزِلَةً لَيَنْظُرُ فِي مُلْكِ أَلْفَيْ سَنَةٍ يَرَى أَقْصَاهُ كَمَا يَرَى أَدْنَاهُ يَنْظُرُ فِي أَزْوَاجِهِ وَخَدَمِهِ وَإِنَّ أَفْضَلَهُمْ مَنْزِلَةً لَيَنْظُرُ فِي وَجْهِ اللَّهِ تَعَالَى كُلَّ يَوْمٍ مَرَّتَيْنِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جنت میں سب سے کم درجے کا آدمی دو ہزار سال کے فاصلے پر پھیلی ہوئی مملکت کے آخری حصے کو اس طرح دیکھے گا جیسے اپنے قریب کے حصے کو دیکھتا ہوگا اور اس پورے علاقے میں اپنی بیویوں اور خادموں کو بھی اسی طرح دیکھتا ہوگا جب کہ سب سے افضل درجے کا جنتی روزانہ دو مرتبہ اللہ تعالیٰ کا دیدار کرنے والا ہوگا۔

4396

حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُوقَةَ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَفْصٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَذْنَبْتُ ذَنْبًا كَبِيرًا فَهَلْ لِي تَوْبَةٌ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَكَ وَالِدَانِ قَالَ لَا قَالَ فَلَكَ خَالَةٌ قَالَ نَعَمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبِرَّهَا إِذًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھ سے ایک بہت بڑا گناہ سرزد ہوگیا ہے کیا میرے لئے توبہ کی گنجائش اور کوئی صورت ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے اس سے پوچھا کیا تمہارے والدین ہیں ؟ اس نے کہا نہیں نبی کریم ﷺ نے خالہ کے متعلق پوچھا اس نے کہا وہ ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا جاؤ اور ان سے حسن سلوک کرو۔

4397

حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ مَكَّةَ دَخَلَ مِنْ الثَّنِيَّةِ الْعُلْيَا وَإِذَا خَرَجَ خَرَجَ مِنْ الثَّنِيَّةِ السُّفْلَى
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب مکہ مکرمہ میں داخل ہوتے تو ثنیہ علیا " سے داخل ہوتے اور جب باہر جاتے تو ثنیہ سفلی " سے باہر جاتے۔

4398

حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كُنَّا نَعُدُّ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَيٌّ وَأَصْحَابُهُ مُتَوَافِرُونَ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ ثُمَّ نَسْكُتُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ میں صحابہ کرام (رض) کی کثیر تعداد کے باوجود جب درجہ بندی کرتے تھے تو ہم یوں شمار کرتے تھے حضرت ابوبکر (رض) عنہ، حضرت عمر (رض) اور حضرت عثمان (رض) یہاں پہنچ کر ہم خاموش ہوجاتے تھے۔

4399

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ بَيْنَا نَحْنُ نُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ قَالَ رَجُلٌ فِي الْقَوْمِ اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ الْقَائِلُ كَذَا وَكَذَا فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ عَجِبْتُ لَهَا فُتِحَتْ لَهَا أَبْوَابُ السَّمَاءِ قَالَ ابْنُ عُمَرَ فَمَا تَرَكْتُهُنَّ مُنْذُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ ذَلِكَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے اسی دوران ایک آدمی کہنے لگا " اللہ اکبرکبیرا، والحمدللہ کثیرا، و سبحان اللہ بکرۃ واصیلا " نبی کریم ﷺ نے نماز کے بعد پوچھا کہ یہ جملے کس نے کہے تھے ؟ وہ آدمی بولا یا رسول اللہ ! میں نے کہے تھے نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھے ان جملوں پر بڑا تعجب ہوا کہ ان کے لئے آسمان کے سارے دروازے کھول دئیے گئے حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے جب سے نبی کریم ﷺ کی زبانی یہ بات سنی ہے میں نے ان کلمات کو کبھی ترک نہیں کیا۔

4400

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ قَالَ كَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا دَخَلَ أَدْنَى الْحَرَمِ أَمْسَكَ عَنْ التَّلْبِيَةِ فَإِذَا انْتَهَى إِلَى ذِي طُوًى بَاتَ فِيهِ حَتَّى يُصْبِحَ ثُمَّ يُصَلِّيَ الْغَدَاةَ وَيَغْتَسِلَ وَيُحَدِّثَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُهُ ثُمَّ يَدْخُلُ مَكَّةَ ضُحًى فَيَأْتِي الْبَيْتَ فَيَسْتَلِمُ الْحَجَرَ وَيَقُولُ بِسْمِ اللَّهِ وَاللَّهُ أَكْبَرُ ثُمَّ يَرْمُلُ ثَلَاثَةَ أَطْوَافٍ يَمْشِي مَا بَيْنَ الرُّكْنَيْنِ فَإِذَا أَتَى عَلَى الْحَجَرِ اسْتَلَمَهُ وَكَبَّرَ أَرْبَعَةَ أَطْوَافٍ مَشْيًا ثُمَّ يَأْتِي الْمَقَامَ فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَى الْحَجَرِ فَيَسْتَلِمُهُ ثُمَّ يَخْرُجُ إِلَى الصَّفَا مِنْ الْبَابِ الْأَعْظَمِ فَيَقُومُ عَلَيْهِ فَيُكَبِّرُ سَبْعَ مِرَارٍ ثَلَاثًا يُكَبِّرُ ثُمَّ يَقُولُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
نافع (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) جب حرم کے قریب حصے میں پہنچتے تو تلبیہ روک دیتے جب مقام ذی طوی پر پہنچتے تو وہاں رات گذارتے صبح ہونے کے بعد فجر کی نماز پڑھتے غسل کرتے اور بتاتے کہ نبی کریم ﷺ بھی اسی طرح کیا کرتے تھے پھر چاشت کے وقت مکہ مکرمہ میں داخل ہوتے بیت اللہ کی قریب پہنچ کر حجر اسود کا استلام " بسم اللہ، واللہ اکبر، کہہ کر فرماتے طواف کے پہلے تین چکروں میں رمل کرتے البتہ رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان عام رفتار سے چلتے جب حجر اسود پر پہنچتے تو اس کا استلام کرتے اور تکبیر کہتے بقیہ چار چکر عام رفتار سے پورے کرتے مقام ابراہیم پر چلے جاتے اور اس پر کھڑے ہو کر سات مرتبہ تکبیر کہتے اور پھر یوں کہتے کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اسی کی حکومت ہے اور اسی کی تعریفات ہیں اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔

4401

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ عَبْدِ الْخَالِقِ قَالَ سَأَلْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ عَنْ النَّبِيذِ فَقَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ عِنْدَ مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ مَعَ الْأَشَجِّ فَسَأَلُوا نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الشَّرَابِ فَقَالَ لَا تَشْرَبُوا فِي حَنْتَمَةٍ وَلَا فِي دُبَّاءٍ وَلَا نَقِيرٍ فَقُلْتُ لَهُ يَا أَبَا مُحَمَّدٍ وَالْمُزَفَّتُ فَظَنَنْتُ أَنَّهُ نَسِيَ فَقَالَ لَمْ أَسْمَعْهُ يَوْمَئِذٍ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ وَقَدْ كَانَ يَكْرَهُهُ
عبدالخالق کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ حضرت سعید بن مسیب (رح) سے نبیذ کے متعلق سوال کیا انہوں نے جواب دیا کہ میں نے اس منبر رسول ﷺ کے قریب حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ ایک مرتبہ بنو عبد القیس کا وفد اپنے سردار کے ساتھ آیا ان لوگوں نے نبی کریم ﷺ سے مشروبات کے متعلق پوچھا نبی کریم ﷺ نے انہیں جواب دیا کہ حنتم، دبا، یا نقیر میں کچھ مت پیو میں نے ان سے عرض کیا کہ اے ابومحمد ! کیا اس ممانعت میں " مزفت " بھی شامل ہے ؟ میرا خیال تھا کہ شاید وہ یہ لفظ بھول گئے ہیں لیکن وہ کہنے لگے کہ میں نے اس دن حضرت ابن عمر (رض) کو اس کا تذکرہ کرتے ہوئے نہیں سنا تھا البتہ وہ اسے ناپسند ضرور کرتے تھے۔

4402

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَكَمِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ ثَمَنِ عَسْبِ الْفَحْلِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے سانڈ کو مادہ جانور سے جفتی کروانے کے لئے کسی کو دینے پر اجرت لینے سے منع فرمایا ہے (یا یہ کہ ایسی کمائی کو استعمال کرنے کی ممانعت فرمائی ہے)

4403

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَا حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ فِي حَدِيثِهِ أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ غَيْلَانَ بْنَ سَلَمَةَ الثَّقَفِيَّ أَسْلَمَ وَتَحْتَهُ عَشْرُ نِسْوَةٍ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اخْتَرْ مِنْهُنَّ أَرْبَعًا فَلَمَّا كَانَ فِي عَهْدِ عُمَرَ طَلَّقَ نِسَاءَهُ وَقَسَمَ مَالَهُ بَيْنَ بَنِيهِ فَبَلَغَ ذَلِكَ عُمَرَ فَقَالَ إِنِّي لَأَظُنُّ الشَّيْطَانَ فِيمَا يَسْتَرِقُ مِنْ السَّمْعِ سَمِعَ بِمَوْتِكَ فَقَذَفَهُ فِي نَفْسِكَ وَلَعَلَّكَ أَنْ لَا تَمْكُثَ إِلَّا قَلِيلًا وَايْمُ اللَّهِ لَتُرَاجِعَنَّ نِسَاءَكَ وَلَتَرْجِعَنَّ فِي مَالِكَ أَوْ لَأُوَرِّثُهُنَّ مِنْكَ وَلَآمُرَنَّ بِقَبْرِكَ فَيُرْجَمُ كَمَا رُجِمَ قَبْرُ أَبِي رِغَالٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ غیلان بن سلمہ ثقفی نے جس وقت اسلام قبول کیا ان کے نکاح میں دس بیویاں تھیں نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا کہ ان میں سے چار کو منتخب کرلو (باقی کو فارغ کردو چناچہ انہوں نے ایساہی کیا) اور جب فاروق اعظم (رض) کا دور خلافت آیا تو انہوں نے اپنی باقی بیویوں کو بھی طلاق دے دی اور اپنا سارا مال اپنے بیٹوں میں تقسیم کردیا حضرت عمر (رض) کو اس بات کا علم ہوا تو انہوں نے فرمایا کہ میرا خیال ہے شیطان کو چوری چھپے سننے کی وجہ سے تمہاری موت کی خبر معلوم ہوگئی اور وہ اس نے تمہارے دل میں ڈال دی ہے ہوسکتا ہے کہ اب تم تھوڑا عرصہ ہی زندہ رہو اللہ کی قسم ! یا تو تم اپنی بیویوں سے رجوع کرلو اور اپنی تقسیم وراثت سے بھی رجوع کرلو ورنہ میں تمہاری طرف سے تمہاری بیویوں کو بھی وارث بناؤں گا ( اور انہیں ان کا حصہ دلاؤں گا) اور تمہاری قبر پر پتھر مارنے کا حکم دے دوں گا اور جیسے ابو رغال کی قبر پر پتھر مارے جاتے ہیں، تمہاری قبر پر بھی مارے جائیں گے۔

4404

حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ كِتَابَ الصَّدَقَةِ فَلَمْ يُخْرِجْهُ إِلَى عُمَّالِهِ حَتَّى قُبِضَ فَقَرَنَهُ بِسَيْفِهِ فَلَمَّا قُبِضَ عَمِلَ بِهِ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَتَّى قُبِضَ ثُمَّ عُمَرُ حَتَّى قُبِضَ فَكَانَ فِيهِ فِي خَمْسٍ مِنْ الْإِبِلِ شَاةٌ وَفِي عَشْرٍ شَاتَانِ وَفِي خَمْسَ عَشْرَةَ ثَلَاثُ شِيَاهٍ وَفِي عِشْرِينَ أَرْبَعُ شِيَاهٍ وَفِي خَمْسٍ وَعِشْرِينَ ابْنَةُ مَخَاضٍ قَالَ أَبِي ثُمَّ أَصَابَتْنِي عِلَّةٌ فِي مَجْلِسِ عَبَّادِ بْنِ الْعَوَّامِ فَكَتَبْتُ تَمَامَ الْحَدِيثِ فَأَحْسَبُنِي لَمْ أَفْهَمْ بَعْضَهُ فَشَكَكْتُ فِي بَقِيَّةِ الْحَدِيثِ فَتَرَكْتُهُ بِهَذَا الْحَدِيثِ فِي الْمُسْنَدِ فِي حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ لِأَنَّهُ كَانَ قَدْ جَمَعَ حَدِيثَ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ فَحَدَّثَنَا بِهِ فِي حَدِيثِ سَالِمٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَزِيدَ بِتَمَامِهِ وَفِي حَدِيثِ عَبَّادٍ عَنْ عَبَّادِ بْنِ الْعَوَّامِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے زکوٰۃ کی تفصیل سے متعلق ایک تحریر لکھوائی تھی لیکن اپنے گورنروں کو بھجوانے سے قبل نبی کریم ﷺ کا وصال ہوگیا نبی کریم ﷺ نے یہ تحریر اپنی تلوار کے ساتھ (میان میں) رکھ چھوڑی تھی نبی کریم ﷺ کے وصال کے بعد حضرت صدیق اکبر (رض) اس پر عمل کرتے رہے یہاں تک کہ ان کا وصال ہوگیا پھر حضرت عمر (رض) بھی اس پر عمل کرتے رہے تاآنکہ وہ بھی فوت ہوگئے اس تحریر میں یہ لکھا تھا کہ پانچ اونٹوں پر ایک بکری واجب ہوگی دس میں میں دو بکریاں، پندرہ میں تین، بیس میں چار اور پچیس میں ایک بنت مخاض واجب ہوگی۔ عبداللہ بن احمد کہتے ہیں میرے والد صاحب نے فرمایا یہاں تک پہنچ کر مجھے عباد بن عوام کی مجلس میں کوئی عذر پیش آگیا میں نے حدیث تو مکمل لکھ لی لیکن میرا خیال ہے کہ مجھے اس کا کچھ حصہ سمجھ میں نہیں آیا اس لئے مجھے بقیہ حدیث میں شک ہوگیا جس کی بناء پر میں نے اسے ترک کردیا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے مکمل مروی ہے۔

4405

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ يَعْنِي الْوَاسِطِيَّ عَنْ سُفْيَانَ يَعْنِي ابْنَ حُسَيْنٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ كَتَبَ الصَّدَقَةَ وَلَمْ يُخْرِجْهَا إِلَى عُمَّالِهِ حَتَّى تُوُفِّيَ قَالَ فَأَخْرَجَهَا أَبُو بَكْرٍ مِنْ بَعْدِهِ فَعَمِلَ بِهَا حَتَّى تُوُفِّيَ ثُمَّ أَخْرَجَهَا عُمَرُ مِنْ بَعْدِهِ فَعَمِلَ بِهَا قَالَ فَلَقَدْ هَلَكَ عُمَرُ يَوْمَ هَلَكَ وَإِنَّ ذَلِكَ لَمَقْرُونٌ بِوَصِيَّتِهِ فَقَالَ كَانَ فِيهَا فِي الْإِبِلِ فِي كُلِّ خَمْسٍ شَاةٌ حَتَّى تَنْتَهِيَ إِلَى أَرْبَعٍ وَعِشْرِينَ فَإِذَا بَلَغَتْ إِلَى خَمْسٍ وَعِشْرِينَ فَفِيهَا بِنْتُ مَخَاضٍ إِلَى خَمْسٍ وَثَلَاثِينَ فَإِنْ لَمْ تَكُنْ ابْنَةُ مَخَاضٍ فَابْنُ لَبُونٍ فَإِذَا زَادَتْ عَلَى خَمْسٍ وَثَلَاثِينَ فَفِيهَا ابْنَةُ لَبُونٍ إِلَى خَمْسٍ وَأَرْبَعِينَ فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةٌ فَفِيهَا حِقَّةٌ إِلَى سِتِّينَ فَإِذَا زَادَتْ فَفِيهَا جَذَعَةٌ إِلَى خَمْسٍ وَسَبْعِينَ فَإِذَا زَادَتْ فَفِيهَا ابْنَتَا لَبُونٍ إِلَى تِسْعِينَ فَإِذَا زَادَتْ فَفِيهَا حِقَّتَانِ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَإِذَا كَثُرَتْ الْإِبِلُ فَفِي كُلِّ خَمْسِينَ حِقَّةٌ وَفِي كُلِّ أَرْبَعِينَ ابْنَةُ لَبُونٍ وَفِي الْغَنَمِ مِنْ أَرْبَعِينَ شَاةٌ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَإِذَا زَادَتْ فَفِيهَا شَاتَانِ إِلَى مِائَتَيْنِ فَإِذَا زَادَتْ فَفِيهَا ثَلَاثٌ إِلَى ثَلَاثِ مِائَةٍ فَإِذَا زَادَتْ بَعْدُ فَلَيْسَ فِيهَا شَيْءٌ حَتَّى تَبْلُغَ أَرْبَعَ مِائَةٍ فَإِذَا كَثُرَتْ الْغَنَمُ فَفِي كُلِّ مِائَةٍ شَاةٌ وَكَذَلِكَ لَا يُفَرَّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ وَلَا يُجْمَعُ بَيْنَ مُتَفَرِّقٍ مَخَافَةَ الصَّدَقَةِ وَمَا كَانَ مِنْ خَلِيطَيْنِ فَهُمَا يَتَرَاجَعَانِ بِالسَّوِيَّةِ لَا تُؤْخَذُ هَرِمَةٌ وَلَا ذَاتُ عَيْبٍ مِنْ الْغَنَمِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے زکوٰۃ کی تفصیل سے متعلق ایک تحریر لکھوائی تھی لیکن اپنے گورنروں کو بھجوانے سے قبل نبی کریم ﷺ کا وصال ہوگیا نبی کریم ﷺ نے یہ تحریر اپنی تلوار کے ساتھ (میان میں) رکھ چھوڑی تھی نبی کریم ﷺ کے وصال کے بعد حضرت صدیق اکبر (رض) اس پر عمل کرتے رہے یہاں تک کہ ان کا وصال ہوگیا پھر حضرت عمر (رض) بھی اس پر عمل کرتے رہے تاآنکہ وہ بھی فوت ہوگئے اس تحریر میں یہ لکھا تھا کہ پانچ اونٹوں پر ایک بکری واجب ہوگی دس میں دو بکریاں، پندرہ میں تین، بیس میں چار اور پچیس میں ایک بنت مخاض واجب ہوگی۔ اور یہی تعداد ٣٥ اونٹوں تک رہے گی اگر کسی کے پاس بنت مخاض نہ ہو تو وہ ایک ابن لبون مذکر (جوتیسرے سال میں لگ گیا ہو) دے دے جب اونٹوں کی تعداد ٣٦ ہوجائے تو اس میں ٤٥ تک ایک بنت لبون واجب ہوگی جب اونٹوں کی تعداد ٤٦ ہوجائے تو اس میں ایک حقہ (چوتھے سال میں لگ جانے والی اونٹنی) کا وجوب ہوگا جس کے پاس رات کو نر جانور آسکے۔ یہ حکم ساٹھ تک رہے گا جب یہ تعداد ٦١ ہوجائے تو ٧٥ تک اس میں ایک جزعہ (جوپانچویں سال میں لگ جائے) واجب ہوگا، جب یہ تعداد ٧٦ ہوجائے تو ٩٠ تک اس میں دو بنت لبون واجب ہوں گی جب یہ تعداد ٩١ ہوجائے تو ١٢٠ تک اس میں دو حقے ہوں گے جن کے پاس نر جانور آسکے جب یہ تعداد ١٢٠ سے تجاوز کرجائے تو ہر چالیس میں ایک بنت لبون اور ہر پچاس میں ایک حقہ واجب ہوگا۔ سائمہ (خود چر کر اپنا پیٹ بھرنے والی) بکریوں میں زکوٰۃ کی تفصیل اس طرح ہے کہ جب بکریوں کی تعداد چالیس ہوجائے تو ١٢٠ تک ایک واجب ہوگی ٢٠٠ تک دو بکریاں اور تین سو تک تین بکریاں واجب ہوں گی اس کے بعد چار سو تک کچھ اضافہ نہیں ہوگا لیکن جب تعداد زیادہ ہوجائے گی تو اس کے بعد ہر سو میں ایک بکری دیناواجب ہوگی۔ نیز زکوٰۃ سے بچنے کے لئے متفرق جانوروں کو جمع اور اکٹھے جانوروں کو متفرق نہ کیا جائے اور یہ کہ اگر دو قسم کے جانور ہوں (مثلابکریاں بھی اور اونٹ بھی) تو ان دونوں کے درمیان برابری سے زکوٰۃ تقسیم ہوجائے گی اور زکوٰۃ میں انتہائی بوڑھی یا عیب دار بکری نہیں لی جائے گی۔

4406

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَعْتَقَ نَصِيبًا أَوْ قَالَ شَقِيصًا لَهُ أَوْ قَالَ شِرْكًا لَهُ فِي عَبْدٍ فَكَانَ لَهُ مِنْ الْمَالِ مَا بَلَغَ ثَمَنَهُ بِقِيمَةِ الْعَدْلِ فَهُوَ عَتِيقٌ وَإِلَّا فَقَدْ عَتَقَ مِنْهُ قَالَ أَيُّوبُ كَانَ نَافِعٌ رُبَّمَا قَالَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ وَرُبَّمَا لَمْ يَقُلْهُ فَلَا أَدْرِي أَهُوَ فِي الْحَدِيثِ أَوْ قَالَهُ نَافِعٌ مِنْ قِبَلِهِ يَعْنِي قَوْلَهُ فَقَدْ عَتَقَ مِنْهُ مَا عَتَقَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی غلام کو اپنے حصے کے بقدر آزاد کردیتا ہے تو وہ غلام کی قیمت کے اعتبار سے ہوگا چناچہ اب اس غلام کی قیمت لگائی جائے گی باقی شرکاء کو ان کے حصے کی قیمت دے دی جائے گی اور غلام آزاد ہوجائے گا ورنہ جتنا اس نے آزاد کیا ہے اتناہی رہے گا۔

4407

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَفَلَ مِنْ غَزْوٍ أَوْ حَجٍّ أَوْ عُمْرَةٍ فَعَلَا فَدْفَدًا مِنْ الْأَرْضِ أَوْ شَرَفًا قَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ آيِبُونَ تَائِبُونَ سَاجِدُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ صَدَقَ اللَّهُ وَعْدَهُ وَنَصَرَ عَبْدَهُ وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب حج جہاد یا عمرہ سے واپس آتے تو زمین کے جس بلند حصے پر چڑھتے یہ دعا پڑھتے اللہ سب سے بڑا ہے اللہ سب سے بڑا ہے اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اسی کی حکومت ہے اور اسی کی تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے توبہ کرتے ہوئے لوٹ رہے ہیں سجدہ کرتے ہوئے عبادت کرتے ہوئے اور اپنے رب کی حمد کرتے ہوئے واپس آ رہے ہیں اللہ نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا اپنے بندے کی مدد کی اور تمام لشکروں کو اکیلے ہی شکت دے دی۔

4408

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ يُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَسْتَرْعِي اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى عَبْدًا رَعِيَّةً قَلَّتْ أَوْ كَثُرَتْ إِلَّا سَأَلَهُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى عَنْهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَقَامَ فِيهِمْ أَمْرَ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَمْ أَضَاعَهُ حَتَّى يَسْأَلَهُ عَنْ أَهْلِ بَيْتِهِ خَاصَّةً
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ جس شخص کو رعیت کا " خواہ وہ کم ہو یا زیادہ " ذمہ داربناتا ہے اس سے رعایا کے متعلق قیامت کے دن باز پرس بھی کرے گا کہ اس نے اپنی رعایا کے بارے اللہ کے احکامات کو قائم کیا یا ضائع کیا ؟ یہاں تک کہ اس سے اس کے اہل خانہ کے متعلق بھی خصوصیت کے ساتھ پوچھا جائے گا۔

4409

حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ قَالَ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ أَخِي الزُّهْرِيِّ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَزَالُ الْمَسْأَلَةُ بِأَحَدِكُمْ حَتَّى يَلْقَى اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَلَيْسَ فِي وَجْهِهِ مُزْعَةُ لَحْمٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص " مانگنا " اپنی عادت بنا لیتا ہے وہ اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ اس کے چہرے پر گوشت کی ایک بوٹی تک نہ ہوگی۔

4410

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كَانُوا يَتَبَايَعُونَ الطَّعَامَ جُزَافًا عَلَى السُّوقِ فَنَهَاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبِيعُوهُ حَتَّى يَنْقُلُوهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں لوگ اندازے سے غلے کی خریدو فروخت کرلیتے تھے تو نبی کریم ﷺ نے انہیں اس طرح بیع کرنے سے روک دیا جب تک کہ اسے اپنے خیمے میں نہ لے جائیں۔

4411

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ يَبِيعُونَ لَحْمَ الْجَزُورِ بِحَبَلِ حَبَلَةٍ وَحَبَلُ حَبَلَةٍ تُنْتَجُ النَّاقَةُ مَا فِي بَطْنِهَا ثُمَّ تَحْمِلُ الَّتِي تُنْتَجُهُ فَنَهَاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ
حضرت ابن عمر (رض) سے سے مروی ہے کہ زمانہ جاہلیت میں لوگ اونٹ کا گوشت حاملہ جانور کے حمل سے پیدا ہونے والے بچے کے بدلے بیچا کرتے تھے اور حاملہ جانور کے حمل سے پیدا ہونے والے بچے سے مراد " جو ابھی ماں کے پیٹ میں ہی ہے " اس کا بچہ ہے نبی کریم ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے۔

4412

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ قَالَ عَمْرٌو يَعْنِي ابْنَ دِينَارٍ ذَكَرُوا الرَّجُلَ يُهِلُّ بِعُمْرَةٍ فَيَحِلُّ هَلْ لَهُ أَنْ يَأْتِيَ يَعْنِي امْرَأَتَهُ قَبْلَ أَنْ يَطُوفَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَسَأَلْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ لَا حَتَّى يَطُوفَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَسَأَلْنَا ابْنَ عُمَرَ فَقَالَ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ سَبْعًا فَصَلَّى خَلْفَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ وَسَعَى بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ قَالَ لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ
عمرو بن دینار کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ لوگوں میں یہ بات چھڑ گئی کہ اگر کوئی آدمی عمرہ کا احرام باندھے تو کیا صفا مروہ کے درمیان سعی کرنے سے پہلے اس کے لئے اپنی بیوی کے پاس آنا حلال ہوجاتا ہے یا نہیں ؟ ہم نے یہ سوال حضرت جابر (رض) سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ صفا مروہ کے درمیان سعی کرنے سے پہلے اس کے لئے یہ کام حلال نہیں، پھر ہم نے حضرت ابن عمر (رض) سے یہی سوال پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ مکہ مکرمہ تشریف لائے طواف کے سات چکر لگائے مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعتیں پڑھیں اور صفامروہ کے درمیان سعی کی پھر فرمایا کہ پیغمبر اللہ کی ذات میں تمہارے لئے بہترین نمونہ موجود ہے۔

4413

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ سُفْيَانَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ بَيْنَمَا النَّاسُ يُصَلُّونَ فِي مَسْجِدِ قُبَاءَ الْغَدَاةَ إِذْ جَاءَ جَاءٍ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ اللَّيْلَةَ قُرْآنٌ وَأُمِرَ أَنْ تُسْتَقْبَلَ الْكَعْبَةُ فَاسْتَقْبَلُوهَا وَاسْتَدَارُوا فَتَوَجَّهُوا نَحْوَ الْكَعْبَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ لوگ مسجد قباء میں صبح کی نماز پڑھ رہے تھے اسی دوران ایک شخص آیا اور کہنے لگا کہ آج رات نبی کریم ﷺ پر قرآن نازل ہوا ہے جس میں آپ ﷺ کو نماز میں خانہ کعبہ کی طرف رخ کرنے کا حکم دیا گیا ہے یہ سنتے ہی ان لوگوں نے نماز کے دوران ہی گھوم کر خانہ کعبہ کی طرف اپنارخ کرلیا۔

4414

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَأْكُلْ أَحَدُكُمْ مِنْ أُضْحِيَّتِهِ فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ إِذَا غَابَتْ الشَّمْسُ مِنْ الْيَوْمِ الثَّالِثِ لَا يَأْكُلُ مِنْ لَحْمِ هَدْيِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کوئی شخص تین دن سے زیادہ اپنی قربانی کا گوشت نہ کھائے اسی وجہ سے حضرت عمر (رض) تیسرے دن کے غروب آفتاب کے بعد قربانی کے جانور کا گوشت نہیں کھاتے تھے (بعد میں یہ حکم منسوخ ہوگیا تھا)

4415

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔

4416

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ
حضرت ابن عمر (رض) مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر نشہ آور چیز شراب ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔

4417

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنَا نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي أَفْضَلُ مِنْ أَلْفَيْ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مسجد حرام کو چھوڑ کر میری اس مسجد میں نماز پڑھنے کا ثواب دوسری مساجد کی نسبت ایک ہزار نمازوں سے افضل ہے۔

4418

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمُزَابَنَةِ وَالْمُزَابَنَةُ الثَّمَرُ بِالتَّمْرِ كَيْلًا وَالْعِنَبُ بِالزَّبِيبِ كَيْلًا وَالْحِنْطَةُ بِالزَّرْعِ كَيْلًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے بیع مزابنہ کی ممانعت فرمائی ہے بیع مزابنہ کا مطلب یہ ہے کہ کٹی ہوئی کھجور کی درختوں پر لگی ہوئی کھجور کے بدلے انگور کی کشمش کے بدلے اور گندم کے بدلے گیہوں کی اندازے سے بیع کرنا۔

4419

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْغَادِرُ يُرْفَعُ لَهُ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُقَالُ هَذِهِ غَدْرَةُ فُلَانِ بْنِ فُلَانٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن ہر دھوکے باز کے لئے جھنڈا بلند کیا جائے گا اور کہا جائے گا کہ یہ فلاں بن فلاں کا دھوکہ ہے۔

4420

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلَاحَ فَلَيْسَ مِنَّا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص ہم پر اسلحہ تان لے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

4421

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنِي سَالِمٌ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ تَبِعَ جَنَازَةً حَتَّى يُصَلِّيَ عَلَيْهَا فَإِنَّ لَهُ قِيرَاطًا فَسُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْقِيرَاطِ فَقَالَ مِثْلُ أُحُدٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص جنازے کے ساتھ جائے اور نماز جنازہ پڑھے اسے ایک قیراط کے برابرثواب ملے گا کسی شخص نے نبی کریم ﷺ سے قیراط کے متعلق پوچھا تو فرمایا کہ وہ احد پہاڑ کے برابر ہوگا۔

4422

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ مَالِكٍ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ جَاءَ رَجُلَانِ مِنْ أَهْلِ الْمَشْرِقِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَطَبَا فَعَجِبَ النَّاسُ مِنْ بَيَانِهِمَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مِنْ الْبَيَانِ سِحْرًا أَوْ إِنَّ بَعْضَ الْبَيَانِ سِحْرٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ مشرق کی طرف سے دو آدمی بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے انہوں نے جو گفتگو کی لوگوں کو اس کی روانی اور عمدگی پر تعجب ہوا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا بعض بیان جادو کا سا اثر رکھتے ہیں۔

4423

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًي رَكْعَتَيْنِ وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ وَمَعَ عُمَرَ وَمَعَ عُثْمَانَ صَدْرًا مِنْ إِمَارَتِهِ ثُمَّ أَتَمَّ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے ساتھ منٰی میں دو رکعتیں پڑھی ہیں نیز حضرت ابوبکر و عمر (رض) کے ساتھ بھی اور حضرت عثمان غنی (رض) کے ابتدائی ایام خلافت میں بھی بعد میں حضرت عثمان (رض) نے اسے مکمل پڑھنا شروع کردیا تھا۔

4424

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اجْعَلُوا مِنْ صَلَاتِكُمْ فِي بُيُوتِكُمْ وَلَا تَتَّخِذُوهَا قُبُورًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مرفوعاً مروی ہے کہ اپنے گھروں میں بھی نماز پڑھا کرو انہیں قبرستان نہ بناؤ۔

4425

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَنْبَأَنَا نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْفُوا الشَّوَارِبَ وَأَعْفُوا اللِّحَى
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا مونچھیں خوب اچھی طرح کتروا دیا کرو اور ڈاڑھی خوب بڑھایا کرو۔

4426

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَمْنَعُوا إِمَاءَ اللَّهِ مَسَاجِدَ اللَّهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ کی باندیوں کو مساجد میں آنے سے مت روکو۔

4427

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ أَخْبَرَنِي ابْنُ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَاتَ بِذِي طُوًى حَتَّى أَصْبَحَ ثُمَّ دَخَلَ مَكَّةَ وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَفْعَلُ ذَلِكَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ مقام ذی طوی پر پہنچتے تو وہاں رات گذارتے صبح ہونے کے بعد مکہ مکرمہ میں داخل ہوتے اور حضرت ابن عمر (رض) بھی اسی طرح کیا کرتے تھے۔

4428

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْحَمُ اللَّهُ الْمُحَلِّقِينَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَالْمُقَصِّرِينَ قَالَ يَرْحَمُ اللَّهُ الْمُحَلِّقِينَ قَالَ فِي الرَّابِعَةِ وَالْمُقَصِّرِينَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اے اللہ حلق کرانے والوں کو معاف فرمادے لوگوں نے عرض کیا قصر کرانے والوں کے لئے بھی تو دعا فرمائیے نبی کریم ﷺ نے چوتھی مرتبہ قصر کرانے والوں کے لئے فرمایا کہ اے اللہ قصر کرانے والوں کو بھی معاف فرمادے۔

4429

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْكُمْ أَحَدٌ إِلَّا يُعْرَضُ عَلَيْهِ مَقْعَدُهُ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ إِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَمِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَإِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَمِنْ أَهْلِ النَّارِ يُقَالُ هَذَا مَقْعَدُكَ حَتَّى تُبْعَثَ إِلَيْهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر شخص کے سامنے صبح وشام اس کا ٹھکانہ پیش کیا جاتا ہے اگر وہ اہل جنت میں سے ہو تو اہل جنت کا ٹھکانہ اور اگر اہل جہنم میں سے ہو تو اہل جہنم کا ٹھکانہ پیش کیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ دوبارہ زندہ ہونے تک تمہارا یہی ٹھکانہ ہے۔

4430

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُقِيمُ الرَّجُلُ الرَّجُلَ مِنْ مَجْلِسِهِ فَيَجْلِسَ فِيهِ وَلَكِنْ تَفَسَّحُوا وَتَوَسَّعُوا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کوئی شخص دوسرے کو اس کی جگہ سے اٹھا کر خود وہاں نہ بیٹھے البتہ تم پھیل کر کشادگی پیدا کیا کرو۔

4431

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ الظُّهْرِ سَجْدَتَيْنِ وَبَعْدَهَا سَجْدَتَيْنِ وَبَعْدَ الْمَغْرِبِ سَجْدَتَيْنِ وَبَعْدَ الْعِشَاءِ سَجْدَتَيْنِ وَبَعْدَ الْجُمُعَةِ سَجْدَتَيْنِ فَأَمَّا الْجُمُعَةُ وَالْمَغْرِبُ فِي بَيْتِهِ قَالَ وَأَخْبَرَتْنِي أُخْتِي حَفْصَةُ أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي سَجْدَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ قَالَ وَكَانَتْ سَاعَةً لَا أَدْخُلُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے ساتھ ظہر سے قبل دو رکعتیں اور اس کے بعد دو رکعتیں پڑھی ہیں نیز مغرب کے بعد دو رکعتیں اور عشاء کے بعد بھی دو رکعتیں پڑھی ہیں البتہ جمعہ اور مغرب کے بعد اپنے گھر میں نماز پڑھتے تھے اور میری بہن حضرت حفصہ (رض) نے مجھے یہ بتایا ہے کہ نبی کریم ﷺ طلوع فجر کے وقت بھی مختصر سی دو رکعتیں پڑھتے تھے لیکن وہ ایسا وقت ہوتا ہے تھا جس میں میں نبی کریم ﷺ کے یہاں نہیں جاتا تھا۔

4432

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرَضَهُ يَوْمَ أُحُدٍ وَهُوَ ابْنُ أَرْبَعَ عَشْرَةَ فَلَمْ يُجِزْهُ ثُمَّ عَرَضَهُ يَوْمَ الْخَنْدَقِ وَهُوَ ابْنُ خَمْسَ عَشْرَةَ فَأَجَازَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ انہیں غزوہ احد کے موقع پر نبی کریم ﷺ کے سامنے پیش کیا گیا اس وقت ان کی عمر چودہ سال تھی نبی کریم ﷺ نے انہیں جنگ میں شریک ہونے کی اجازت نہیں دی پھر غزوہ خندق کے دن دوبارہ پیش ہوئے تو وہ پندرہ سال کے ہوچکے تھے اس لئے نبی کریم ﷺ نے انہیں اجازت دے دی۔

4433

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيَنَامُ أَحَدُنَا وَهُوَ جُنُبٌ قَالَ نَعَمْ إِذَا تَوَضَّأَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ سے حضرت عمر (رض) نے پوچھا اگر کوئی آدمی اختیاری طور پر ناپاک ہوجائے تو کیا اسی حال میں سو سکتا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں وضو کرلے اور سو جائے۔

4434

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَلَ أَهْلَ خَيْبَرَ بِشَطْرِ مَا يَخْرُجُ مِنْ ثَمَرٍ أَوْ زَرْعٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اہل خیبر کے ساتھ یہ معاملہ طے فرمایا کہ پھلوں یا کھیتی کی جو پیداوار ہوگی اس کا نصف تم ہمیں دو گے۔

4435

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَتَسَارَّ اثْنَانِ دُونَ الثَّالِثِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم تین آدمی ہو تو تیسرے کو چھوڑ کردو آدمی سرگوشی نہ کرنے لگا کرو۔

4436

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَثَلُ صَاحِبِ الْقُرْآنِ مَثَلُ صَاحِبِ الْإِبِلِ الْمُعَقَّلَةِ إِنْ عَقَلَهَا صَاحِبُهَا حَبَسَهَا وَإِنْ أَطْلَقَهَا ذَهَبَتْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا حامل قرآن کی مثال بندھے ہوئے اونٹ کے مالک کی طرح ہے جسے اس کا مالک باندھ کر رکھے تو وہ اس کے قابو میں رہتا ہے اور اگر کھلاچھوڑ دے تو وہ نکل جاتا ہے۔

4437

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ يَهُودِيَّيْنِ زَنَيَا فَأُتِيَ بِهِمَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِرَجْمِهِمَا قَالَ فَرَأَيْتُ الرَّجُلَ يَقِيهَا بِنَفْسِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک یہودی مرد و عورت نے بدکاری کی لوگ انہیں لے کر نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے نبی کریم ﷺ کے حکم پر ان دونوں کو رجم کردیا گیا حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے اس یہودی کو دیکھا کہ عورت کو پتھروں سے بچانے کے لئے اس پر جھکا پڑتا تھا۔

4438

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَدْرَكَ عُمَرَ وَهُوَ فِي رَكْبٍ وَهُوَ يَحْلِفُ بِأَبِيهِ فَقَالَ لَا تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ لِيَحْلِفْ حَالِفٌ بِاللَّهِ أَوْ لِيَسْكُتْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے حضرت عمر (رض) کو اپنے باپ کی قسم کھاتے ہوئے سنا تو فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تمہیں اپنے آباؤ اجداد کے نام کی قسمیں کھانے سے روکتا ہے اس لئے جب تم میں سے کوئی شخص قسم کھانا چاہئے تو اللہ کے نام کی قسم کھائے ورنہ خاموش رہے۔

4439

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ السَّمْعُ وَالطَّاعَةُ عَلَى الْمَرْءِ فِيمَا أَحَبَّ أَوْ كَرِهَ إِلَّا أَنْ يُؤْمَرَ بِمَعْصِيَةٍ فَإِنْ أُمِرَ بِمَعْصِيَةٍ فَلَا سَمْعَ وَلَا طَاعَةَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا انسان پر اپنے امیر کی بات سننا اور اس کی اطاعت کرنا ضروری ہے خواہ اسے اچھا لگے یا برا بشرطیکہ اسے کسی معصیت کا حکم نہ دیا جائے اس لئے کہ اگر اسے معصیت کا حکم دیا جائے تو اس وقت کسی کی بات سننے اور اس کی اطاعت کرنے کی اجازت نہیں۔

4440

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ عَلَيْنَا السُّورَةَ فَيَقْرَأُ السَّجْدَةَ فَيَسْجُدُ وَنَسْجُدُ مَعَهُ حَتَّى مَا يَجِدُ أَحَدُنَا مَكَانًا لِمَوْضِعِ جَبْهَتِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی کریم ﷺ ہمارے سامنے کسی سورت کی تلاوت فرماتے اس میں موجود آیت سجدہ کی تلاوت فرماتے اور سجدہ کرتے ہم بھی ان کے ساتھ سجدہ کرتے یہاں تک کہ ہم میں سے بعض لوگوں کو اپنی پیشانی زمین پر رکھنے کے لئے جگہ نہ ملتی تھی۔

4441

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الصَّلَاةُ فِي الْجَمِيعِ تَزِيدُ عَلَى صَلَاةِ الرَّجُلِ وَحْدَهُ سَبْعًا وَعِشْرِينَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تنہا نماز پڑھنے پر جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کی فضیلت ستائیں درجے زیادہ ہے۔

4442

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَوْا لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِي الْمَنَامِ فِي السَّبْعِ الْأَوَاخِرِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرَاكُمْ قَدْ تَتَابَعْتُمْ فِي السَّبْعِ الْأَوَاخِرِ فَالْتَمِسُوهَا فِي السَّبْعِ الْأَوَاخِرِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے کچھ صحابہ نے خواب میں شب قدر کو آخری سات راتوں میں دیکھا تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں دیکھ رہاہوں کہ تمہارے خواب آخری سات راتوں پر آ کر ایک دوسرے کے موافق ہوجاتے ہیں اس لئے آخری سات راتوں میں اسے تلاش کرو۔

4443

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ جُرَيْجٍ أَوْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ أَرْبَعُ خِلَالٍ رَأَيْتُكَ تَصْنَعُهُنَّ لَمْ أَرَ أَحَدًا يَصْنَعُهُنَّ قَالَ مَا هِيَ قَالَ رَأَيْتُكَ تَلْبَسُ هَذِهِ النِّعَالَ السِّبْتِيَّةَ وَرَأَيْتُكَ تَسْتَلِمُ هَذَيْنِ الرُّكْنَيْنِ الْيَمَانِيَيْنِ لَا تَسْتَلِمُ غَيْرَهُمَا وَرَأَيْتُكَ لَا تُهِلُّ حَتَّى تَضَعَ رِجْلَكَ فِي الْغَرْزِ وَرَأَيْتُكَ تُصَفِّرُ لِحْيَتَكَ قَالَ أَمَّا لُبْسِي هَذِهِ النِّعَالَ السِّبْتِيَّةَ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَلْبَسُهَا يَتَوَضَّأُ فِيهَا وَيَسْتَحِبُّهَا وَأَمَّا اسْتِلَامُ هَذَيْنِ الرُّكْنَيْنِ فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَلِمُهُمَا لَا يَسْتَلِمُ غَيْرَهُمَا وَأَمَّا تَصْفِيرِي لِحْيَتِي فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَفِّرُ لِحْيَتَهُ وَأَمَّا إِهْلَالِي إِذَا اسْتَوَتْ بِي رَاحِلَتِي فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا وَضَعَ رِجْلَهُ فِي الْغَرْزِ وَاسْتَوَتْ بِهِ رَاحِلَتُهُ أَهَلَّ
جریج یا ابن جریج کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) سے عرض کیا کہ آپ کو چار ایسے کام کرتے ہوئے دیکھتا ہوں جو میں آپ کے علاوہ کسی اور کو کرتے ہوئے نہیں دیکھتا انہوں نے پوچھا کہ وہ کون سے کام ہیں ؟ میں نے عرض کیا کہ میں آپ کو رنگی ہوئی کھالوں کی جوتیاں پہنے ہوئے دیکھتاہوں کہ آپ صرف رکن یمانی اور حجر اسود کا استلام کرتے ہیں کسی اور رکن کا استلام نہیں کرتے میں دیکھتاہوں کہ آپ اس وقت تک تلبیہ نہیں پڑھتے جب تک آپ اپناپاؤں رکاب میں نہ رکھ دیں اور میں دیکھتاہوں کہ آپ داڑھی کو رنگین کرتے ہیں ؟ حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ رنگی ہوئی کھال کی جوتیاں پہننے کی جو بات ہے تو خود نبی کریم ﷺ نے بھی ایسی جوتی پہنی ہے اسے پہن کر آپ ﷺ وضو بھی فرما لیتے تھے اور اسے پسند کرتے تھے رکن یمانی اور حجر اسود ہی بوسہ دینے کی جو بات ہے تو میں نے نبی کریم ﷺ کو صرف انہی دو کونوں کا استلام کرتے ہوئے دیکھا ہے نبی کریم ﷺ ان دونوں کے علاوہ کسی کونے کا استلام نہیں فرماتے تھے داڑھی کو رنگنے کا جو مسئلہ ہے سو میں نے نبی کریم ﷺ کو بھی داڑھی رنگتے ہوئے دیکھا ہے اور جہاں تک سواری پر بیٹھ کر تلبیہ پڑھنے اور احرام کی نیت کرنے کا تعلق ہے تو میں نے نبی کریم ﷺ کو دیکھا ہے کہ جب وہ پاؤں رکاب میں رکھ دیتے اور سواری پر سیدھے ہو کر بیٹھ جاتے اور سواری آپ کو لے کر سیدھی ہوجاتی تب آپ ﷺ تلبیہ پڑھتے تھے۔

4444

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَبْدُ إِذَا أَحْسَنَ عِبَادَةَ رَبِّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَنَصَحَ لِسَيِّدِهِ كَانَ لَهُ الْأَجْرُ مَرَّتَيْنِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو غلام اپنے رب کی عبادت بھی اچھی طرح کرے اور اپنے آقا کا بھی ہمدرد ہو اسے دہرا اجر ملے گا۔

4445

حَدَّثَنَا يَحْيَى حَدَّثَنَا مَالِكٌ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ وَإِذَا رَكَعَ صَنَعَ مِثْلَ ذَلِكَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ صَنَعَ مِثْلَ ذَلِكَ وَإِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ قَالَ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ وَلَا يَصْنَعُ مِثْلَ ذَلِكَ فِي السُّجُودِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نماز کے آغاز میں اپنے ہاتھ کندھوں کے برابر کر کے رفع یدین کرتے تھے نیز رکوع میں جاتے وقت اور رکوع سے سر اٹھانے کے بعد بھی رفع یدین کرتے اور نبی کریم ﷺ سمع اللہ لمن حمدہ کہنے کے بعد ربنا و لک الحمد کہتے تھے لیکن دو سجدوں کے درمیان نبی کریم ﷺ نے رفع یدین نہیں کیا۔

4446

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ سُرَاقَةَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُصَلِّي فِي السَّفَرِ قَبْلَهَا وَلَا بَعْدَهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو دیکھا ہے کہ آپ ﷺ سفر میں فرائض سے پہلے یا بعد میں نماز نہیں پڑھتے تھے (سنتیں مراد ہیں )

4447

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ سُفْيَانَ حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ صَلَّى الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ بِجَمْعٍ بِإِقَامَةٍ وَاحِدَةٍ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَالِكٍ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَا هَذِهِ الصَّلَاةُ فَقَالَ صَلَّيْتُهَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْمَكَانِ بِإِقَامَةٍ وَاحِدَةٍ
عبداللہ بن مالک کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) مزدلفہ میں ایک ہی اقامت سے مغرب اور عشاء کی نمازیں پڑھائیں عبداللہ بن مالک نے عرض کیا اے عبدالرحمن ! یہ کیسی نماز ہے ؟ فرمایا میں نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ یہ نمازیں اس جگہ ایک ہی اقامت کے ساتھ پڑھی ہیں۔

4448

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ اتَّخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ وَكَانَ يَجْعَلُ فَصَّهُ مِمَّا يَلِي كَفَّهُ فَاتَّخَذَهُ النَّاسُ فَرَمَى بِهِ وَاتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ وَرِقٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے سونے کی انگوٹھی بنوائی اس کا نگینہ آپ ﷺ ہتھیلی کی طرف کرلیتے تھے لوگوں نے بھی انگوٹھیاں بنوالیں جس پر نبی کریم ﷺ نے اسے پھینک دیا اور چاندی کی انگوٹھی بنوا لی۔

4449

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الرُّؤْيَا جُزْءٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْءًا مِنْ النُّبُوَّةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اچھا خواب اجزاء نبوت میں سے سترواں جزو ہے۔

4450

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ قَائِمًا عِنْدَ بَابِ عَائِشَةَ فَأَشَارَ بِيَدِهِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ فَقَالَ الْفِتْنَةُ هَاهُنَا حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کے حجرے کے دروازے پڑ کھڑے ہوئے تھے آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا فتنہ یہاں سے ہوگا جہاں سے شیطان کا سینگ نکلتا ہے۔

4451

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ لَمَّا مَاتَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ جَاءَ ابْنُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعْطِنِي قَمِيصَكَ حَتَّى أُكَفِّنَهُ فِيهِ وَصَلِّ عَلَيْهِ وَاسْتَغْفِرْ لَهُ فَأَعْطَاهُ قَمِيصَهُ وَقَالَ آذِنِّي بِهِ فَلَمَّا ذَهَبَ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ قَالَ يَعْنِي عُمَرَ قَدْ نَهَاكَ اللَّهُ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى الْمُنَافِقِينَ فَقَالَ أَنَا بَيْنَ خِيرَتَيْنِ اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ فَصَلَّى عَلَيْهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى وَلَا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا قَالَ فَتُرِكَتْ الصَّلَاةُ عَلَيْهِمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جب رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی مرگیا تو اس کے صاحبزادے " جو مخلص مسلمان تھے " نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ! مجھے اپنی قمیض عطاء فرمائیے تاکہ میں اس میں اسے کفن دوں اس کی نماز جنازہ بھی پڑھایئے اور اللہ سے بخشش بھی طلب کیجئے نبی کریم ﷺ نے انہیں اپنی قمیض دے دی اور فرمایا کہ جنازے کے وقت مجھے اطلاع دیناجب نبی کریم ﷺ نماز پڑھانے کے لئے آگے بڑھے تو حضرت عمر (رض) نے عرض کیا کہ اللہ نے آپ کو منافقین کی نماز جنازہ پڑھانے سے روکا ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھے دو باتوں کا اختیار ہے استغفار کرنے یا نہ کرنے کا چناچہ نبی کریم ﷺ نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی بعد میں اللہ تعالیٰ نے یہ حکم نازل فرمادیا کہ " ان میں سے جو مرجائے اس کی نماز جنازہ کبھی نہ پڑھائیں چناچہ اس کے بعد ان کی نماز جنازہ متروک ہوگئی۔

4452

حَدَّثَنَا يَحْيَى أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكَزَ الْحَرْبَةَ يُصَلِّي إِلَيْهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ بعض اوقات سترہ کے طور پر نیزہ گاڑ کر نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔

4453

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيَّرَ اسْمَ عَاصِيَةَ قَالَ أَنْتِ جَمِيلَةُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے " عاصیہ " نام بدل کر اس کی جگہ " جمیلہ " نام رکھا ہے۔

4454

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ سُفْيَانَ حَدَّثَنِي زَيْدٌ الْعَمِّىُّ عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ رَخَّصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ فِي الذَّيْلِ شِبْرًا فَاسْتَزَدْنَهُ فَزَادَهُنَّ شِبْرًا آخَرَ فَجَعَلْنَهُ ذِرَاعًا فَكُنَّ يُرْسِلْنَ إِلَيْنَا نَذْرَعُ لَهُنَّ ذِرَاعًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ امہات المؤمنین کو نبی کریم ﷺ نے ایک بالشت کے برابر دامن کی اجازت عطاء فرمائی انہوں نے اس میں اضافے کی درخواست کی تو نبی کریم ﷺ نے ایک بالشت کا مزید اضافہ کردیا اور امہات المؤمنین نے اسے ایک گز بنا لیا پھر وہ ہمارے پاس کپڑا بھیجتی تھیں تو ہم انہیں ایک گز ناپ کر دے دیتے تھے۔

4455

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ ابْنِ أَبِي رَوَّادٍ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ فَحَكَّهَا وَخَلَّقَ مَكَانَهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے مسجد میں قبلہ کی جانب بلغم لگا ہوا دیکھا نبی کریم ﷺ نے کھڑے ہو کر اسے صاف کردیا۔

4456

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا كُنْتُمْ ثَلَاثَةً فَلَا يَنْتَجِي اثْنَانِ دُونَ صَاحِبِهِمَا قَالَ قُلْنَا فَإِنْ كَانُوا أَرْبَعًا قَالَ فَلَا يَضُرُّ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم تین آدمی ہو تو تیسرے کو چھوڑ کردو آدمی سرگوشی نہ کرنے لگا کرو ہم نے پوچھا اگر چار ہوں تو ؟ فرمایا پھر کوئی حرج نہیں۔

4457

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنِ ابْنِ أَبِي رَوَّادٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ لَا يَدَعُ أَنْ يَسْتَلِمَ الْحَجَرَ وَالرُّكْنَ الْيَمَانِي فِي كُلِّ طَوَافٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کسی طواف میں حجر اسود اور رکن یمانی کا استلام ترک نہیں کرتے تھے۔

4458

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ سُفْيَانَ حَدَّثَنِي ابْنُ دِينَارٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا أَحَدُكُمْ قَالَ لِأَخِيهِ يَا كَافِرُ فَقَدْ بَاءَ بِهَا أَحَدُهُمَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی شخص جب اپنے بھائی کو اے کافر کہتا ہے تو دونوں میں سے کوئی ایک تو کافر ہو کر لوٹتا ہی ہے۔

4459

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ سُفْيَانَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي لَبِيدٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَغْلِبَنَّكُمْ الْأَعْرَابُ عَلَى اسْمِ صَلَاتِكُمْ فَإِنَّهَا الْعِشَاءُ إِنَّمَا يَدْعُونَهَا الْعَتَمَةَ لِإِعْتَامِهِمْ بِالْإِبِلِ لِحِلَابِهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ دیہاتی لوگ تمہاری نماز کے نام پر غالب نہ آجائیں یاد رکھو اس کا نام نماز عشاء ہے اس وقت یہ اپنے اونٹوں کا دودھ دوہتے ہیں اس مناسبت سے عشاء کی نماز کو عتمہ " کہہ دیتے ہیں۔

4460

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ حُسَيْنٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ مَوْلَى مَيْمُونَةَ قَالَ أَتَيْتُ عَلَى ابْنِ عُمَرَ وَهُوَ بِالْبَلَاطِ وَالْقَوْمُ يُصَلُّونَ فِي الْمَسْجِدِ قُلْتُ مَا يَمْنَعُكَ أَنْ تُصَلِّيَ مَعَ النَّاسِ أَوْ الْقَوْمِ قَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تُصَلُّوا صَلَاةً فِي يَوْمٍ مَرَّتَيْنِ
سلیمان مولیٰ میمونہ کہتے ہیں ایک مرتبہ میں حضرت ابن عمر (رض) کے پاس آیا اس وقت وہ درختوں کی جھاڑیوں میں تھے اور لوگ مسجد میں نماز پڑھ رہے تھے میں نے ان سے پوچھا کہ آپ لوگوں کے ساتھ نماز کیوں نہیں پڑھ رہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایک دن میں ایک ہی نماز کو دو مرتبہ نہ پڑھو۔

4461

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ مَالِكٍ حَدَّثَنَا نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِي الدُّنْيَا وَلَمْ يَتُبْ مِنْهَا حُرِمَهَا فِي الْآخِرَةِ لَمْ يُسْقَهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص دنیا میں شراب پئے اور اس سے توبہ نہ کرے تو وہ آخرت میں اس سے محروم رہے گا اور وہاں اسے شراب نہیں پلائی جائے گی۔

4462

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ قَالَ لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ الْعَبَّاسَ اسْتَأْذَنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَنْ يَبِيتَ بِمَكَّةَ أَيَّامَ مِنًي مِنْ أَجْلِ السِّقَايَةِ فَرَخَّصَ لَهُ
نافع (رح) سے غالباً حضرت ابن عمر (رض) کے حوالے سے مروی ہے کہ حضرت عباس (رض) نے حاجیوں کو پانی پلانے کی خدمت میں سر انجام دینے کے لئے نبی کریم ﷺ سے منٰی کے ایام میں مکہ مکرمہ میں ہی رہنے کی اجازت چاہی تو نبی کریم ﷺ نے انہیں اجازت دے دی۔

4463

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الشِّغَارِ قَالَ قُلْتُ لِنَافِعٍ مَا الشِّغَارُ قَالَ يُزَوِّجُ الرَّجُلَ ابْنَتَهُ وَيَتَزَوَّجُ ابْنَتَهُ وَيُزَوِّجُ الرَّجُلَ أُخْتَهُ وَيَتَزَوَّجُ أُخْتَهُ بِغَيْرِ صَدَاقٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے نکاح شغار (وٹے سٹے کی صورت) سے منع فرمایا ہے راوی نے نافع سے شغار کا مطلب پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ کسی سے اپنی بیٹی کا نکاح کردے اور وہ اس سے اپنی بیٹی کا نکاح کردے یا اپنی بہن کا کسی سے نکاح کرکے خود اس کی بہن سے نکاح کرلے اور مہر مقرر نہ کرے۔

4464

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ قَالَ سُئِلْتُ عَنْ الْمُتَلَاعِنَيْنِ أَيُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا فِي إِمَارَةِ ابْنِ الزُّبَيْرِ فَمَا دَرَيْتُ مَا أَقُولُ فَقُمْتُ مِنْ مَكَانِي إِلَى مَنْزِلِ ابْنِ عُمَرَ فَقُلْتُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُتَلَاعِنَيْنِ أَيُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا فَقَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ إِنَّ أَوَّلَ مَنْ سَأَلَ عَنْ ذَلِكَ فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ الرَّجُلَ يَرَى امْرَأَتَهُ عَلَى فَاحِشَةٍ فَإِنْ تَكَلَّمَ تَكَلَّمَ بِأَمْرٍ عَظِيمٍ وَإِنْ سَكَتَ سَكَتَ عَلَى مِثْلِ ذَلِكَ فَسَكَتَ فَلَمْ يُجِبْهُ فَلَمَّا كَانَ بَعْدُ أَتَاهُ فَقَالَ الَّذِي سَأَلْتُكَ عَنْهُ قَدْ ابْتُلِيتُ بِهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ هَؤُلَاءِ الْآيَاتِ فِي سُورَةِ النُّورِ وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ حَتَّى بَلَغَ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ كَانَ مِنْ الصَّادِقِينَ فَبَدَأَ بِالرَّجُلِ فَوَعَظَهُ وَذَكَّرَهُ وَأَخْبَرَهُ أَنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الْآخِرَةِ فَقَالَ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا كَذَبْتُكَ ثُمَّ ثَنَّى بِالْمَرْأَةِ فَوَعَظَهَا وَذَكَّرَهَا وَأَخْبَرَهَا أَنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الْآخِرَةِ فَقَالَتْ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ إِنَّهُ لَكَاذِبٌ قَالَ فَبَدَأَ بِالرَّجُلِ فَشَهِدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنْ الصَّادِقِينَ وَالْخَامِسَةَ أَنَّ لَعْنَةَ اللَّهِ عَلَيْهِ إِنْ كَانَ مِنْ الْكَاذِبِينَ ثُمَّ ثَنَّى بِالْمَرْأَةِ فَشَهِدَتْ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنْ الْكَاذِبِينَ وَالْخَامِسَةَ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ كَانَ مِنْ الصَّادِقِينَ ثُمَّ فَرَّقَ بَيْنَهُمَا
حضرت سعید بن جبیر (رح) کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن زبیر کے دور خلافت میں مجھ سے کسی نے یہ مسئلہ پوچھا کہ جن مرد و عورت کے درمیان لعان ہوا ہو کیا ان دونوں کے درمیان تفریق کی جائے گی (یا خود بخود ہوجائے گی ؟ ) مجھے کوئی جواب نہ سوجھا تو میں اپنی جگہ سے اٹھا اور حضرت ابن عمر (رض) کے گھر پہنچا اور ان سے عرض کیا اے ابوعبدالرحمن ! لعان کرنے والوں کے درمیان تفریق کی جائے گی ؟ انہوں نے میرا سوال سن کر سبحان اللہ کہا اور فرمایا لعان کے متعلق سب سے پہلے فلاں بن فلاں نے سوال کیا تھا اس نے عرض کیا تھا یا رسول اللہ ! یہ بتائیے کہ اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کو بدکاری کرتا ہوا دیکھتا ہے وہ بولتا ہے تو بہت بڑی بات کہتا ہے اور اگر خاموش رہتا ہے تو اتنی بات پر خاموش رہتا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے اس کا سوال کا جواب دینے کے بجائے سکوت فرمایا۔ کچھ ہی عرصے بعد وہ شخص دوبارہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میں نے آپ سے جو سوال پوچھا تھا میں اس میں مبتلا ہوگیا ہوں اس پر اللہ نے سورت نور کی یہ آیات " والذین یرمون ازواجہم۔۔۔۔۔۔ ان کان من الصدقین " نازل فرمائیں نبی کریم ﷺ ان آیات کے مطابق مرد سے لعان کا آغاز کرتے ہوئے اسے وعظ و نصیحت کی اور فرمایا کہ دنیا کی سزا آخرت کے عذاب سے ہلکی ہے وہ کہنے لگا کہ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا میں آپ سے جھوٹ نہیں بول رہا دوسرے نمبر پر نبی کریم ﷺ نے عورت کو رکھا اسے بھی وعظ و نصیحت کی اور فرمایا کہ دنیا کی سزا آخرت کے عذاب سے ہلکی ہے وہ کہنے لگی کہ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے یہ جھوٹا ہے۔ پھر نبی کریم ﷺ نے مرد سے اس کا آغاز کیا اور اس نے چار مرتبہ اللہ کی قسم کھاکریہ گواہی دی کہ وہ سچا ہے اور پانچویں مرتبہ یہ کہا کہ اگر وہ جھوٹاہو تو اس پر اللہ کی لعنت نازل ہو پھر عورت کی طرف متوجہ ہوئے اور اس نے بھی چار مرتبہ اللہ کی قسم کھاکریہ گواہی دی کہ وہ جھوٹا ہے اور پانچویں مرتبہ یہ کہا کہ اگر وہ سچاہو تو اس پر اللہ کا غضب نازل ہو پھر نبی کریم ﷺ نے ان دونوں کے درمیان تفریق کرادی۔

4465

حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ أَخْبَرَنِي أَبِي أَخْبَرَنِي ابْنُ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا طَلَعَ حَاجِبُ الشَّمْسِ فَأَخِّرُوا الصَّلَاةَ حَتَّى تَبْرُزَ فَإِذَا غَابَ حَاجِبُ الشَّمْسِ فَأَخِّرُوا الصَّلَاةَ حَتَّى تَغِيبَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب سورج کا کنارہ نکلنا شروع ہو تو جب تک وہ نمایاں نہ ہوجائے اس وقت تک نماز نہ پڑھو اسی طرح جب سورج کا کنارہ غروب ہونا شروع ہو تو اس کے مکمل غروب ہونے تک نماز نہ پڑھو۔

4466

حَدَّثَنَا يَحْيَى حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ أَخْبَرَنِي أَبِي أَخْبَرَنِي ابْنُ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَحَرَّوْا بِصَلَاتِكُمْ طُلُوعَ الشَّمْسِ وَلَا غُرُوبَهَا فَإِنَّهَا تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا طلوع آفتاب یا غروب آفتاب کے وقت نماز پڑھنے کا ارادہ نہ کیا کرو کیونکہ سورج شیطان کے دوسینگوں درمیان طلوع ہوتا ہے۔

4467

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تُسَافِرْ الْمَرْأَةُ ثَلَاثًا إِلَّا وَمَعَهَا ذُو مَحْرَمٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کوئی عورت محرم کے بغیر تین دن کا سفر نہ کرے۔

4468

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ قَالَ يَقُومُ فِي رَشْحِهِ إِلَى أَنْصَافِ أُذُنَيْهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اس آیت جب لوگ رب العلمین کے سامنے کھڑے ہوں گے کی تفسیر میں فرمایا کہ اس وقت لوگ اپنے پیسنے میں نصف کان تک ڈوبے ہوئے کھڑے ہوں گے۔

4469

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ سُفْيَانَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْيَهُودَ إِذَا سَلَّمُوا فَإِنَّمَا تَقُولُ السَّامُ عَلَيْكَ فَقُلْ عَلَيْكَ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ مَالِكٍ عَنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ مِثْلَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب کوئی یہودی تمہیں سلام کرے تو وہ السام علیک " کہتا ہے اس لئے اس کے جواب میں تم صرف علیک کہہ دیا کرو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

4470

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ شُعْبَةَ حَدَّثَنِي سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ نَاسًا دَخَلُوا عَلَى ابْنِ عَامَرٍ فِي مَرَضِهِ فَجَعَلُوا يُثْنُونَ عَلَيْهِ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ أَمَا إِنِّي لَسْتُ بِأَغَشِّهِمْ لَكَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى لَا يَقْبَلُ صَدَقَةً مِنْ غُلُولٍ وَلَا صَلَاةً بِغَيْرِ طُهُورٍ
مصعب بن سعد (رح) کہتے ہیں کہ کچھ لوگ ابن عامر کے پاس بیمار پرسی کے لئے آئے اور ان کی تعریف کرنے لگے حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ میں تمہیں ان سے بڑھ کردھو کہ نہیں دوں گا میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ مال غنیمت میں سے چوری کی ہوئی چیز کا صدقہ قبول نہیں کرتا اور نہ ہی طہارت کے بغیر نماز قبول کرتا ہے۔

4471

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ سُفْيَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّرَ أُسَامَةَ عَلَى قَوْمٍ فَطَعَنَ النَّاسُ فِي إِمَارَتِهِ فَقَالَ إِنْ تَطْعَنُوا فِي إِمَارَتِهِ فَقَدْ طَعَنْتُمْ فِي إِمَارَةِ أَبِيهِ وَايْمُ اللَّهِ إِنْ كَانَ لَخَلِيقًا لِلْإِمَارَةِ وَإِنْ كَانَ لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ وَإِنَّ ابْنَهُ هَذَا لَأَحَبُّ النَّاسِ إِلَيَّ بَعْدَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک موقع پر حضرت اسامہ بن زید (رض) کو کچھ لوگوں کا امیر مقرر کیا لوگوں نے ان کی امارت پر اعتراض کیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر تم اس کی امارت پر اعتراض کررہے تو یہ کوئی نئی بات نہیں ہے اس سے پہلے تم اس کے باپ کی امارت پر بھی اعتراض کرچکے ہو حالانکہ اللہ کی قسم ! وہ امارت کا حق دار تھا اور لوگوں میں مجھے سب سے زیادہ محبوب تھا اور اب اس کا یہ بیٹا اس کے بعد مجھے سب سے زیادہ محبوب ہے۔

4472

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ سُفْيَانَ حَدَّثَنِي ابْنُ دِينَارٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ وَغِفَارٌ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا وَعُصَيَّةُ عَصَتْ اللَّهَ وَرَسُولَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قبیلہ اسلم اللہ اسے سلامت رکھے قبیلہ غفار اللہ اس کی بخشش کرے اور عصیہ " نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔

4473

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ سُفْيَانَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ قَالَ كَانَتْ قُرَيْشٌ تَحْلِفُ بِآبَائِهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ كَانَ حَالِفًا فَلْيَحْلِفْ بِاللَّهِ لَا تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ قریش کے لوگ اپنے آباؤ اجداد کے نام کی قسمیں کھایا کرتے تھے نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص قسم کھانا چاہتا ہے وہ اللہ کے نام کی قسم کھائے اپنے آباؤ اجداد کے نام کی قسمیں مت کھاؤ۔

4474

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ إِسْمَاعِيلَ عَنْ أَبِي حَنْظَلَةَ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا عَنْ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ قَالَ الصَّلَاةُ فِي السَّفَرِ رَكْعَتَانِ قُلْنَا إِنَّا آمِنُونَ قَالَ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
ابوحنظلہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) سے سفر کی نماز کے متعلق دریافت کیا انہوں نے فرمایا کہ سفر میں نماز کی دو رکعتیں ہیں ہم نے کہا کہ اب تو ہر طرف امن وامان ہے ؟ فرمایا یہ نبی کریم ﷺ کی سنت ہے۔

4475

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ أَبِي وَقَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ مَرَّةً عَنْ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ نَذَرْتُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ أَنْ أَعْتَكِفَ لَيْلَةً فِي الْمَسْجِدِ فَقَالَ وَفِّ بِنَذْرِكَ
حضرت ابن عمر (رض) بحوالہ حضرت عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! میں نے مسجد حرام میں ایک رات اعتکاف کرنے کی منت مانی تھی نبی کریم ﷺ نے اس منت کو پورا کرنے کا حکم دیا۔

4476

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا نَصَحَ الْعَبْدُ لِسَيِّدِهِ وَأَحْسَنَ عِبَادَةَ رَبِّهِ لَهُ الْأَجْرُ مَرَّتَيْنِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو غلام اپنے رب کی عبادت بھی اچھی طرح کرے اور اپنے آقا کا بھی ہمدرد ہو اسے دہرا اجر ملے گا۔

4477

حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الَّذِينَ يَصْنَعُونَ هَذِهِ الصُّوَرَ يُعَذَّبُونَ وَيُقَالُ لَهُمْ أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ان مصوروں کو قیامت کے دن عذاب میں مبتلا کیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا کہ جنہیں تم نے بنایا تھا انہیں زندگی بھی دو ۔

4478

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ التَّلَقِّي
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے تاجروں سے بالا بالا ملنے کی ممانعت فرمائی ہے۔

4479

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا وُضِعَ عَشَاءُ أَحَدِكُمْ وَأُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَلَا يَقُومُ حَتَّى يَفْرُغَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کسی کے سامنے کھانا لا کر رکھ دیا جائے اور نماز کھڑی ہوجائے تو وہ فارغ ہونے سے پہلے نماز کے لئے کھڑا نہ ہو۔

4480

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اجْعَلُوا آخِرَ صَلَاتِكُمْ بِاللَّيْلِ وِتْرًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا رات کو اپنی سب سے آخری نماز وتر کو بناؤ۔

4481

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ خَالِهِ الْحَارِثِ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَتْ تَحْتِي امْرَأَةٌ كَانَ عُمَرُ يَكْرَهُهَا فَقَالَ طَلِّقْهَا فَأَبَيْتُ فَأَتَى عُمَرُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَطِعْ أَبَاكَ
حضرت ابن عمر (رض) کہتے ہیں کہ میری جو بیوی تھی وہ حضرت عمر (رض) کو ناپسند تھی انہوں نے مجھ سے کہا کہ اسے طلاق دے دو میں نے اسے طلاق دینے میں لیت ولعل کی تو حضرت عمر (رض) نبی کریم ﷺ کے پاس آگئے نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ اپنے والد کی اطاعت کرو۔

4482

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ مَالِكٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا نُودِيَ أَحَدُكُمْ إِلَى وَلِيمَةٍ فَلْيَأْتِهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کسی کو دعوت ولیمہ دی جائے تو اسے اس میں شرکت کرنا چاہئے۔

4483

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ رَأَى حُلَّةَ سِيَرَاءَ أَوْ حَرِيرٍ تُبَاعُ فَقَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ اشْتَرَيْتَ هَذِهِ تَلْبَسُهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَوْ لِلْوُفُودِ قَالَ إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ قَالَ فَأُهْدِيَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا حُلَلٌ فَبَعَثَ إِلَى عُمَرَ مِنْهَا بِحُلَّةٍ قَالَ سَمِعْتُ مِنْكَ تَقُولُ مَا قُلْتَ وَبَعَثْتَ إِلَيَّ بِهَا قَالَ إِنَّمَا بَعَثْتُ بِهَا إِلَيْكَ لِتَبِيعَهَا أَوْ تَكْسُوَهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر (رض) نے ایک ریشمی جوڑا فروخت ہوتے ہوئے دیکھا تو نبی کریم ﷺ سے کہنے لگے کہ اگر آپ اسے خرید لیتے تو جمعہ کے دن پہن لیا کرتے یا وفود کے سامنے پہن لیا کرتے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ وہ شخص پہنتا ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہو چند دن بعد نبی کریم ﷺ کی خدمت میں کہیں سے چند ریشمی جوڑے آئے نبی کریم ﷺ نے ان میں سے ایک جوڑا حضرت عمر (رض) کو بھی بھجوادیا حضرت عمر (رض) کہنے لگے کہ آپ نے خود ہی تو اس کے متعلق وہ بات فرمائی تھی جو میں نے سنی تھی اور اب آپ ہی نے مجھے یہ ریشمی جوڑا بھیج دیا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں نے تمہیں یہ اس لئے بھجوایا ہے کہ تم اسے فروخت کر کے اس کی قیمت اپنے استعمال میں لے آؤ یا کسی کو پہنا دو ۔

4484

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ مُقْبِلًا مِنْ مَكَّةَ إِلَى الْمَدِينَةِ حَيْثُ تَوَجَّهَتْ بِهِ وَفِيهِ نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فَأَيْنَمَا تُوَلُّوا فَثَمَّ وَجْهُ اللَّهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ کی طرف آتے ہوئے اپنی سواری پر ہی نفل نماز پڑھتے رہتے تھے خواہ اس کا رخ کسی بھی سمت میں ہوتا اور اس کے متعلق یہ آیت نازل ہوئی تھی کہ تم جہاں بھی چہرہ پھیرو گے وییں اللہ کی ذات موجود ہے۔ "

4485

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ فَلَا يَأْتِيَنَّ الْمَسَاجِدَ
اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص اس درخت سے کچھ کھا کر آئے (کچالہسن) تو وہ مسجد میں نہ آئے۔

4486

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ كَانُوا يَتَبَايَعُونَ الطَّعَامَ جُزَافًا بِأَعْلَى السُّوقِ فَنَهَاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبِيعُوهُ حَتَّى يَنْقُلُوهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں لوگ اندازے سے غلے کی خریدو فروخت کرلیتے تھے تو نبی کریم ﷺ نے انہیں اس طرح بیع کرنے سے روک دیا جب تک کہ اسے اپنے خیمے میں نہ لے جائیں۔

4487

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَفَلَ مِنْ الْجُيُوشِ أَوْ السَّرَايَا أَوْ الْحَجِّ أَوْ الْعُمْرَةِ أَوْ إِذَا أَوْفَى عَلَى ثَنِيَّةٍ أَوْ فَدْفَدٍ كَبَّرَ ثَلَاثًا وَيَقُولُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ سَاجِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ صَدَقَ اللَّهُ وَعْدَهُ وَنَصَرَ عَبْدَهُ وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب حج جہاد یا عمرہ سے واپس آتے تو زمین کے جس بلند حصے پر چڑھتے یہ دعا پڑھتے اللہ سب سے بڑا ہے اللہ سب سے بڑا ہے اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اسی کی حکومت ہے اور اسی کی تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے توبہ کرتے ہوئے لوٹ رہے ہیں سجدہ کرتے ہوئے عبادت کرتے ہوئے اور اپنے رب کی حمد کرتے ہوئے واپس آرہے ہیں اللہ نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا اپنے بندے کی مدد کی اور تمام لشکروں کو اکیلے ہی شکت دے دی۔

4488

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمُؤْمِنُ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ وَالْكَافِرُ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مؤمن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں سے کھاتا ہے۔

4489

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ فَأَبْرِدُوهَا بِالْمَاءِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا بخار جہنم کی تپش کا اثر ہوتا ہے اس لئے اسے پانی سے ٹھنڈا کیا کرو۔

4490

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ نَهَى يَوْمَ خَيْبَرَ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے غزوہ خیبر کے دن پالتو گدھوں کے گوشت سے منع فرمادیا۔

4491

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ وَاصَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ فَوَاصَلَ النَّاسُ فَقَالُوا نَهَيْتَنَا عَنْ الْوِصَالِ وَأَنْتَ تُوَاصِلُ قَالَ إِنِّي لَسْتُ كَأَحَدٍ مِنْكُمْ إِنِّي أُطْعَمُ وَأُسْقَى
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے رمضان کے مہینے میں ایک ہی سحری سے مسلسل کئی روزے رکھے لوگوں نے بھی ایساہی کیا نبی کریم ﷺ نے انہیں ایسا کرنے سے روکا تو وہ کہنے لگے کہ آپ ہمیں تو مسلسل کئی دن کا روزہ رکھنے سے منع کر رہے ہیں اور خود رکھ رہے ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں تمہاری طرح نہیں ہوں مجھے تو اللہ کی طرف سے کھلا پلادیا جاتا ہے۔

4492

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَبِعْ أَحَدُكُمْ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ وَلَا يَخْطُبْ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ إِلَّا أَنْ يَأْذَنَ لَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کی بیع پر بیع نہ کرے اور اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اپنا پیغام نکاح نہ بھیجے الاّ یہ کہ اسے اس کی اجازت مل جائے۔

4493

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ أَمَامَكُمْ حَوْضًا مَا بَيْنَ جَرْبَاءَ وَأَذْرُحَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تمہارے آگے ایک ایساحوض ہے جو جرباء اور اذرح کے درمیانی فاصلے جتنابڑا ہے۔

4494

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ وَالْوَاشِمَةَ وَالْمُسْتَوْشِمَةَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے بال جوڑنے والی اور جڑوانے والی جسم گودنے والی اور گدوانے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔

4495

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ مِنْ الثَّنِيَّةِ الْعُلْيَا الَّتِي بِالْبَطْحَاءِ وَخَرَجَ مِنْ الثَّنِيَّةِ السُّفْلَى
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب مکہ مکرمہ میں داخل ہوتے تو ثنیہ علیا سے داخل ہوتے اور جب باہر جاتے تو ثنیہ سفلی سے باہر جاتے۔

4496

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ عَنْ مَالِكٍ يَعْنِي ابْنَ مِغْوَلٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوقَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ إِنْ كُنَّا لَنَعُدُّ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَجْلِسِ يَقُولُ رَبِّ اغْفِرْ لِي وَتُبْ عَلَيَّ إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الْغَفُورُ مِائَةَ مَرَّةٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ہم ایک مجلس میں یہ شمار کرتے تھے کہ نبی کریم ﷺ یہ جملہ " رب اغفرلی وتب علی انک انت التواب الغفور " سو مرتبہ فرماتے تھے۔

4497

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا فُضَيْلٌ يَعْنِي ابْنَ غَزْوَانَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى فَاطِمَةَ فَوَجَدَ عَلَى بَابِهَا سِتْرًا فَلَمْ يَدْخُلْ عَلَيْهَا وَقَلَّمَا كَانَ يَدْخُلُ إِلَّا بَدَأَ بِهَا قَالَ فَجَاءَ عَلِيٌّ فَرَآهَا مُهْتَمَّةً فَقَالَ مَا لَكِ فَقَالَتْ جَاءَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَدْخُلْ عَلَيَّ فَأَتَاهُ عَلِيٌّ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ فَاطِمَةَ اشْتَدَّ عَلَيْهَا أَنَّكَ جِئْتَهَا فَلَمْ تَدْخُلْ عَلَيْهَا فَقَالَ وَمَا أَنَا وَالدُّنْيَا وَمَا أَنَا وَالرَّقْمُ قَالَ فَذَهَبَ إِلَى فَاطِمَةَ فَأَخْبَرَهَا بِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ فَقُلْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا تَأْمُرُنِي بِهِ فَقَالَ قُلْ لَهَا تُرْسِلُ بِهِ إِلَى بَنِي فُلَانٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ حضرت فاطمہ (رض) کے یہاں گئے ان کے گھر کے دروازے پر پردہ لٹکا ہوا دیکھا تو وہیں سے واپس ہوگئے بہت کم ایسا ہوا ہوتا تھا کہ نبی کریم ﷺ ان کے یہاں جاتے اور ان سے ابتداء نہ کرتے الغرض ! تھوڑی دیر بعد حضرت علی (رض) آئے تو حضرت فاطمہ (رض) غمگین دکھائی دیں انہوں نے پوچھا کیا ہوا ؟ وہ بولیں کہ نبی کریم ﷺ تشریف لائے تھے لیکن گھر کے اندر نہیں آئے ( اور باہر سے ہی واپس ہوگئے) حضرت علی (رض) نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! فاطمہ نے اس چیز کو اپنے اوپر بہت زیادہ محسوس کیا ہے کہ آپ ان کے پاس آئے بھی اور گھر میں داخل نہ ہوئے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھے دنیا سے کیا غرض مجھے ان منقش پردوں سے کیا غرض ؟ یہ سن کر حضرت علی (رض) حضرت فاطمہ (رض) کے پاس گئے اور انہیں نبی کریم ﷺ کا یہ ارشاد سنایا انہوں نے کہا کہ آپ نبی کریم ﷺ سے پوچھیے کہ اب میرے لئے کیا حکم ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا فاطمہ سے کہو کہ اسے بنو فلاں کے پاس بھیج دے۔

4498

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا فُضَيْلٌ يَعْنِي ابْنَ غَزْوَانَ حَدَّثَنِي أَبُو دُهْقَانَةَ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فَقَالَ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَيْفٌ فَقَالَ لِبِلَالٍ ائْتِنَا بِطَعَامٍ فَذَهَبَ بِلَالٌ فَأَبْدَلَ صَاعَيْنِ مِنْ تَمْرٍ بِصَاعٍ مِنْ تَمْرٍ جَيِّدٍ وَكَانَ تَمْرُهُمْ دُونًا فَأَعْجَبَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ التَّمْرُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَيْنَ هَذَا التَّمْرُ فَأَخْبَرَهُ أَنَّهُ أَبْدَلَ صَاعًا بِصَاعَيْنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُدَّ عَلَيْنَا تَمْرَنَا
ابودہقانہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عمر (رض) کی خدمت میں بیٹھا ہوا تھا وہ کہنے لگے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کے پاس کوئی مہمان آگیا نبی کریم ﷺ نے حضرت بلال (رض) کو کھانا لانے کا حکم دیا حضرت بلال (رض) گئے اور اپنے پاس موجود کھجوروں کے دو صاع " جو ذراکم درجے کی تھیں " دے کر اس کے بدلے میں ایک صاع عمدہ کھجوریں لے آئے نبی کریم ﷺ کو عمدہ کھجوریں دیکھ کر تعجب ہوا اور فرمایا کہ یہ کھجوریں کہاں سے آئیں ؟ حضرت بلال (رض) نے بتایا کہ انہوں نے دو صاع دے کر ایک صاع کھجوریں لی ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو ہماری کھجوریں تھیں وہی واپس لے کر آؤ۔

4499

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِي الدُّنْيَا لَمْ يَشْرَبْهَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا أَنْ يَتُوبَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص دنیا میں شراب پئے اور اس سے توبہ نہ کرے تو وہ آخرت میں اس سے محروم رہے گا اور وہاں اسے شراب نہیں پلائی جائے گی۔

4500

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ إِلَى وَلِيمَةِ عُرْسٍ فَلْيُجِبْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کسی کو دعوت ولیمہ دی جائے تو اسے اس کی دعوت قبول کرلینا چاہئے۔

4501

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ اسْتَأْذَنَ الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبِيتَ بِمَكَّةَ لَيَالِيَ مِنًى مِنْ أَجْلِ سِقَايَتِهِ فَأَذِنَ لَهُ
نافع (رح) کے حوالے سے حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عباس (رض) نے حاجیوں کو پانی پلانے کی خدمت میں سرانجام دینے کے لئے نبی کریم ﷺ سے منٰی کے ایام میں مکہ مکرمہ میں ہی رہنے کی اجازت چاہی تو نبی کریم ﷺ نے انہیں اجازت دے دی۔

4502

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَلَ أَهْلَ خَيْبَرَ بِشَطْرِ مَا خَرَجَ مِنْ زَرْعٍ أَوْ تَمْرٍ فَكَانَ يُعْطِي أَزْوَاجَهُ كُلَّ عَامٍ مِائَةَ وَسْقٍ وَثَمَانِينَ وَسْقًا مِنْ تَمْرٍ وَعِشْرِينَ وَسْقًا مِنْ شَعِيرٍ فَلَمَّا قَامَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَسَمَ خَيْبَرَ فَخَيَّرَ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقْطِعَ لَهُنَّ مِنْ الْأَرْضِ أَوْ يَضْمَنَ لَهُنَّ الْوُسُوقَ كُلَّ عَامٍ فَاخْتَلَفُوا فَمِنْهُنَّ مَنْ اخْتَارَ أَنْ يُقْطِعَ لَهَا الْأَرْضَ وَمِنْهُنَّ مَنْ اخْتَارَ الْوُسُوقَ وَكَانَتْ حَفْصَةُ وَعَائِشَةُ مِمَّنْ اخْتَارَ الْوُسُوقَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اہل خیبر کے ساتھ یہ معاملہ طے فرمایا کہ پھل یا کھیتی کی جو پیداوار ہوگی اس کا نصف تم ہمیں دو گے نبی کریم ﷺ اپنی ازواج مطہرات کو ہر سال سو وسق دیا کرتے تھے جن میں سے اسی وسق کھجوریں بیس وسق جو ہوتے تھے جب حضرت عمر فاروق (رض) منصب خلافت پر سرفراز ہوئے تو انہوں نے خیبر کو تقسیم کردیا اور ازواج مطہرات کو اختیاردے دیا کہ چاہے تو زمین کا کوئی ٹکڑا لے لیں اور چاہے تو حضرت عمر (رض) انہیں ہر سال حسب سابق سو وسق دے دیا کریں بعض ازواج مطہرات نے زمین کا ٹکڑا لی ناپسند کیا اور بعض نے حسب سابق سو وسق لینے کو ترجیح دی حضرت حفصہ (رض) اور حضرت عائشہ (رض) وسق کو ترجیح دینے والوں میں تھیں۔

4503

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ غَدَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مِنًى إِلَى عَرَفَاتٍ مِنَّا الْمُلَبِّي وَمِنَّا الْمُكَبِّرُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے ساتھ جب منٰی سے میدان عرفات کی طرف روانہ ہوئے تو ہم میں سے بعض لوگ تکبیر کہہ رہے تھے اور بعض تلبیہ پڑھ رہے تھے۔

4504

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ اتَّخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمًا مِنْ وَرِقٍ فَكَانَ فِي يَدِهِ ثُمَّ كَانَ فِي يَدِ أَبِي بَكْرٍ مِنْ بَعْدِهِ ثُمَّ كَانَ فِي يَدِ عُمَرَ ثُمَّ كَانَ فِي يَدِ عُثْمَانَ نَقْشُهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے چاندی کی ایک انگوٹھی بنوائی تھی جو آپ ﷺ کے ہاتھ میں ہی رہی نبی کریم ﷺ کے بعد وہ انگوٹھی حضرت صدیق اکبر (رض) کے ہاتھ میں رہی پھر حضرت عمر (رض) اور حضرت عثمان (رض) کے ہاتھ میں علی الترتیب رہی اس پر " محمد رسول اللہ " نقش تھا۔

4505

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يُقِيمُ الرَّجُلُ الرَّجُلَ عَنْ مَقْعَدِهِ يَقْعُدُ فِيهِ وَلَكِنْ تَفَسَّحُوا وَتَوَسَّعُوا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کوئی شخص دوسرے کو اس کی جگہ سے اٹھا کر خود وہاں نہ بیٹھے البتہ تم پھیل کر کشادگی پیدا کیا کرو۔

4506

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ اشْتَرَى طَعَامًا فَلَا يَبِعْهُ حَتَّى يَسْتَوْفِيَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص غلہ خریدے اسے اس وقت تک آگے نہ بیچے جب تک اس پر قبضہ نہ کرلے۔

4507

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ عَنْ وَبَرَةَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَتْلِ الْفَأْرَةِ وَالْغُرَابِ وَالذِّئْبِ قَالَ قِيلَ لِابْنِ عُمَرَ الْحَيَّةُ وَالْعَقْرَبُ قَالَ قَدْ كَانَ يُقَالُ ذَلِكَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے چوہے کوے اور بھیڑئیے کو مار دینے کا حکم دیا ہے کسی نے حضرت ابن عمر (رض) سے سانپ اور بچھو کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ان کے متعلق بھی کہا جاتا تھا۔

4508

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُتَلَقَّى السِّلَعُ حَتَّى تَدْخُلَ الْأَسْوَاقَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے بازار میں سامان پہنچنے سے پہلے تاجروں سے ملنے اور دھوکہ کی بیع سے منع فرمایا ہے۔

4509

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى فِي بَعْضِ مَغَازِيهِ امْرَأَةً مَقْتُولَةً فَنَهَى عَنْ قَتْلِ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے کسی غزوہ میں ایک مقتول عورت کو دیکھا تو عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے سے روک دیا۔

4510

حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى النِّسَاءَ فِي الْإِحْرَامِ عَنْ الْقُفَّازِ وَالنِّقَابِ وَمَا مَسَّ الْوَرْسُ وَالزَّعْفَرَانُ مِنْ الثِّيَابِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو حالت احرام میں خواتین کو دستانے اور نقاب پہننے کی ممانعت کرتے ہوئے سنا ہے اور ان کپڑوں میں جن میں ورس یا زعفران لگی ہوئی ہو۔

4511

حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا نَعَسَ أَحَدُكُمْ فِي مَجْلِسِهِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَلْيَتَحَوَّلْ إِلَى غَيْرِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کسی کو جمعہ کے دن اپنی جگہ پر بیٹھے بیٹھے اونگھ آجائے تو اسے اپنی جگہ بدل لینی چاہئے۔

4512

حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الَّذِي يَكْذِبُ عَلَيَّ يُبْنَى لَهُ بَيْتٌ فِي النَّارِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص مجھ پر جھوٹ باندھتا ہے اس کے لئے جہنم میں ایک گھر تعمیر کیا جائے گا۔

4513

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ عَنْ حَنْظَلَةَ عَنْ سَالِمٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَأَيْتُ عِنْدَ الْكَعْبَةِ رَجُلًا آدَمَ سَبْطَ الرَّأْسِ وَاضِعًا يَدَهُ عَلَى رَجُلَيْنِ يَسْكُبُ رَأْسُهُ أَوْ يَقْطُرُ رَأْسُهُ فَسَأَلْتُ مَنْ هَذَا فَقَالُوا عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ أَوْ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ وَلَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِكَ قَالَ وَرَأَيْتُ وَرَاءَهُ رَجُلًا أَحْمَرَ جَعْدَ الرَّأْسِ أَعْوَرَ عَيْنِ الْيُمْنَى أَشْبَهُ مَنْ رَأَيْتُ بِهِ ابْنُ قَطَنٍ فَسَأَلْتُ مَنْ هَذَا فَقَالُوا الْمَسِيحُ الدَّجَّالُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں نے ایک مرتبہ خواب میں خانہ کعبہ کے پاس گندمی رنگ اور سیدھے بالوں والے ایک آدمی کو دیکھا جس نے اپنا ہاتھ دو آدمیوں پر رکھا ہوا تھا اس کے سر سے پانی کے قطرات ٹپک رہے تھے میں نے پوچھا کہ یہ کون ہیں ؟ پتہ چلا کہ یہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) ہیں پھر ان کے پیچھے میں نے سرخ رنگ میں کے گھنگھریالے بالوں والے دائیں آنکھ سے کانے اور میری دید کے مطابق ابن قطن سے انتہائی مشابہہ شخص کو دیکھا میں نے پوچھا یہ کون ہے تو پتہ چلا یہ مسیح دجال ہے۔

4514

حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ إِسْمَاعِيلَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ حَتَّى قَتَلْنَا كَلْبَ امْرَأَةٍ جَاءَتْ مِنْ الْبَادِيَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ کتوں کو مارنے کا حکم دیا ایک عورت دیہات سے آئی ہوئی تھی ہم نے اس کا کتا بھی ماردیا۔

4515

حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا فُضَيْلٌ يَعْنِي ابْنَ غَزْوَانَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّمَا رَجُلٍ كَفَّرَ رَجُلًا فَإِنْ كَانَ كَمَا قَالَ وَإِلَّا فَقَدْ بَاءَ بِالْكُفْرِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی آدمی کو " کافر " کہتا ہے اگر وہ واقعی کافر ہو تو ٹھیک ورنہ وہ خود کافر ہو کر لوٹتا ہے۔

4516

حَدَّثَنَا عَتَّابُ بْنُ زِيَادٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ مُبَارَكٍ أَنْبَأَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى فِي بَعْضِ مَغَازِيهِ امْرَأَةً مَقْتُولَةً فَأَنْكَرَ ذَاكَ وَنَهَى عَنْ قَتْلِ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے کسی غزوہ میں مقتول عورت کو دیکھا تو عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے سے روک دیا۔

4517

حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ سَعْدٍ مَوْلَى طَلْحَةَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ لَقَدْ سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا لَوْ لَمْ أَسْمَعْهُ إِلَّا مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ حَتَّى عَدَّ سَبْعَ مِرَارٍ وَلَكِنْ قَدْ سَمِعْتُهُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ كَانَ الْكِفْلُ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ لَا يَتَوَرَّعُ مِنْ ذَنْبٍ عَمِلَهُ فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ فَأَعْطَاهَا سِتِّينَ دِينَارًا عَلَى أَنْ يَطَأَهَا فَلَمَّا قَعَدَ مِنْهَا مَقْعَدَ الرَّجُلِ مِنْ امْرَأَتِهِ أَرْعَدَتْ وَبَكَتْ فَقَالَ مَا يُبْكِيكِ أَكْرَهْتُكِ قَالَتْ لَا وَلَكِنْ هَذَا عَمَلٌ لَمْ أَعْمَلْهُ قَطُّ وَإِنَّمَا حَمَلَنِي عَلَيْهِ الْحَاجَةُ قَالَ فَتَفْعَلِينَ هَذَا وَلَمْ تَفْعَلِيهِ قَطُّ قَالَ ثُمَّ نَزَلَ فَقَالَ اذْهَبِي فَالدَّنَانِيرُ لَكِ ثُمَّ قَالَ وَاللَّهِ لَا يَعْصِي اللَّهَ الْكِفْلُ أَبَدًا فَمَاتَ مِنْ لَيْلَتِهِ فَأَصْبَحَ مَكْتُوبًا عَلَى بَابِهِ قَدْ غَفَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِلْكِفْلِ
حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ اگر میں نے ایک دو نہیں سات یا اس سے بھی زیادہ مرتبہ نبی کریم ﷺ سے یہ حدیث نہ سنی ہوتی تو میں اس کو بیان نہ کرتا کہ بنی اسرائیل میں " کفل " نامی ایک آدمی تھا جو کسی گناہ سے نہ بچتا تھا ایک مرتبہ اس کے پاس ایک عورت آئی اس نے اسے اس شرط پر ساٹھ دینار دئیے کہ وہ اپنے آپ کو اس کے حوالے کردے جب وہ اس کیفیت پر بیٹھا جس کیفیت پر مرد کسی عورت کے ساتھ بیٹھتا ہے تو وہ کانپنے اور رونے لگی اس نے پوچھا کیوں روتی ہو کیا میں نے تمہیں اس کام پر مجبور کیا ہے ؟ اس نے کہا نہیں لیکن میں نے یہ کام کبھی نہیں کیا مجبوری نے مجھے یہ کام کرنے کرے لئے بےبس کردیا یہ سن کر کفل کہنے لگا کہ تم یہ کام کر رہی ہو ؟ حالانکہ تم نے اس سے پہلے یہ کام نہیں کیا ؟ یہ کہہ کر وہ پیچھے ہٹ گیا اور اس سے کہا جاؤ وہ دینار بھی تمہارے ہوئے اور کہنے لگا کہ اب کفل کبھی اللہ کی نافرمانی نہیں کرے گا اسی رات وہ مرگیا صبح کو اس کے دروازے پر لکھا ہوا تھا اللہ تعالیٰ نے کفل کو معاف کردیا۔

4518

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي الْوَحْدَةِ مَا سَارَ أَحَدٌ وَحْدَهُ بِلَيْلٍ أَبَدًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر لوگوں کو تنہا سفر کرنے کا نقصان معلوم ہوجائے تو رات کے وقت کوئی بھی تنہا سفر نہ کرے۔

4519

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ عَنْ يُوسُفَ بْنِ صُهَيْبٍ عَنْ زَيْدٍ الْعَمِّىِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَرَادَ أَنْ تُسْتَجَابَ دَعْوَتُهُ وَأَنْ تُكْشَفَ كُرْبَتُهُ فَلْيُفَرِّجْ عَنْ مُعْسِرٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص یہ چاہتا ہے کہ اس کی دعائیں قبول ہوں اور اس کی پریشانی دور ہوں اسے چاہئے کہ تنگدست کے لئے کشادگی پیدا کرے۔

4520

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَبَّلَ يَدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ مجھے ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کے ہاتھوں کو بوسہ دینے کا موقع ملا ہے۔

4521

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنِي عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَيْتِ عَائِشَةَ فَقَالَ رَأْسُ الْكُفْرِ مِنْ هَاهُنَا مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ مجھے ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کے حجرے سے نکلے آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا فتنہ یہاں سے ہوگا جہاں سے شیطان کا سینگ نکلتا ہے۔

4522

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنِ الْعُمَرِيِّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْوِصَالِ فِي الصِّيَامِ فَقِيلَ لَهُ إِنَّكَ تَفْعَلُهُ فَقَالَ إِنِّي لَسْتُ كَأَحَدِكُمْ إِنِّي أَظَلُّ يُطْعِمُنِي رَبِّي وَيَسْقِينِي
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا رمضان کے مہینے میں ایک ہی سحری سے مسلسل کئی روزے رکھے لوگوں نے بھی ایساہی کیا نبی کریم ﷺ نے انہیں ایسا کرنے سے روکا تو وہ کہنے لگے کہ آپ ہمیں تو مسلسل کئی دن کا روزہ رکھنے سے منع کر رہے ہیں اور خود رکھ رہے ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں تمہاری طرح نہیں ہوں مجھے تو اللہ کی طرف سے کھلایاپلایا جاتا ہے۔

4523

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ الْمُنْذِرِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ الْمَاءُ قَدْرَ قُلَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثٍ لَمْ يُنَجِّسْهُ شَيْءٌ قَالَ وَكِيعٌ يَعْنِي بِالْقُلَّةِ الْجَرَّةَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب پانی دو یا تین مٹکوں کے برابر ہو تو اس میں گندگی سرایت نہیں کرتی۔

4524

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَجِيءُ الْفِتْنَةُ مِنْ هَاهُنَا مِنْ الْمَشْرِقِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا فتنہ یہاں سے ہوگا۔

4525

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا أَبُو جَنَابٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ هَذِهِ السَّارِيَةِ وَهِيَ يَوْمَئِذٍ جِذْعُ نَخْلَةٍ يَعْنِي يَخْطُبُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ اس ستون سے ٹیک لگا کر خطبہ دیا کرتے تھے اس وقت یہ کھجور کا تنا تھا۔

4526

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا قُدَامَةُ بْنُ مُوسَى عَنْ شَيْخٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا صَلَاةَ بَعْدَ طُلُوعِ الْفَجْرِ إِلَّا رَكْعَتَيْنِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا طلوع صبح صادق کے بعد کوئی نفل نماز نہیں ہے سوائے فجر کی دو سنتوں کے۔

4527

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ وَالْعُمَرِيُّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ فِي بَيْتِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ مغرب کے بعد اپنے گھر میں دو رکعتیں پڑھتے تھے۔

4528

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ تَوْبَةَ الْعَنْبَرِيِّ عَنْ مُوَرِّقٍ الْعِجْلِيِّ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ أَتُصَلِّي الضُّحَى قَالَ لَا قُلْتُ فَصَلَّاهَا عُمَرُ قَالَ لَا قُلْتُ صَلَّاهَا أَبُو بَكْرٍ قَالَ لَا قُلْتُ أَصَلَّاهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا إِخَالُهُ
مورق عجلی (رح) کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) سے پوچھا کہ کیا آپ چاشت کی نماز پڑھتے ہیں ؟ انہوں نے کہا نہیں میں نے پوچھا حضرت عمر (رض) پڑھتے تھے ؟ فرمایا نہیں میں نے پوچھا حضرت ابوبکر (رض) پڑھتے تھے ؟ فرمایا نہیں میں نے پوچھا نبی کریم ﷺ پڑھتے تھے ؟ فرمایا نہیں (ہے کہ وہ پڑھتے ہوں گے)

4529

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْعُمَرِيُّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَثَلُ الْقُرْآنِ مَثَلُ الْإِبِلِ الْمُعَقَّلَةِ إِنْ تَعَاهَدَهَا صَاحِبُهَا أَمْسَكَهَا وَإِنْ تَرَكَهَا ذَهَبَتْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قرآن کی مثال بندھے ہوئے اونٹ کی طرح ہے جسے اس کا مالک اگر باندھ کر رکھے تو وہ اس کے قابو میں رہتا ہے اور اگر کھلاچھوڑ دے تو وہ نکل جاتا ہے۔

4530

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي عَاصِمٍ الثَّقَفِيِّ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ الصَّلَاةِ بِمِنًى فَقَالَ هَلْ سَمِعْتَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ نَعَمْ وَآمَنْتُ فَاهْتَدَيْتُ بِهِ قَالَ فَإِنَّهُ كَانَ يُصَلِّي بِمِنًى رَكْعَتَيْنِ
داؤد بن ابی عاصم ثقفی (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) سے منٰی میں نماز کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ کیا تم نے نبی کریم ﷺ کا نام سنا ہے ؟ میں نے کہا جی ہاں ! میں ان پر ایمان لا کر راہ راست پر بھی آیاہوں حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا پھر وہ منیٰ میں دو رکعتیں پڑھتے تھے۔

4531

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا قَالَ خَرَجْنَا مَعَ ابْنِ عُمَرَ فَصَلَّيْنَا الْفَرِيضَةَ فَرَأَى بَعْضَ وَلَدِهِ يَتَطَوَّعُ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ فِي السَّفَرِ فَلَمْ يُصَلُّوا قَبْلَهَا وَلَا بَعْدَهَا قَالَ ابْنُ عُمَرَ وَلَوْ تَطَوَّعْتُ لَأَتْمَمْتُ
حفض بن عاصم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت ابن عمر (رض) کے ساتھ سفر پر نکلے ہم نے فرض نماز پڑھی اتنی دیر میں حضرت ابن عمر (رض) کی نظر اپنے کسی بیٹے پر پڑی جو نوافل ادا کر رہا تھا حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ اور خلفاء ثلاثہ کے ساتھ سفر میں نماز پڑھی ہے لیکن یہ سب فرائض سے پہلے کوئی نماز پڑھتے تھے اور نہ بعد میں حضرت ابن عمر (رض) نے مزید فرمایا کہ اگر میں نفل پڑھتا تو اپنی فرض نماز مکمل نہ کرلیتا (قصرکیوں کرتا ؟ )

4532

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْعُمَرِيُّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُلْحِدَ لَهُ لَحْدٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے اور حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کی قبر مبارک بغلی بنائی گئی تھی۔

4533

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ وَالرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ بِضْعًا وَعِشْرِينَ مَرَّةً أَوْ بِضْعَ عَشْرَةَ مَرَّةً قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ وَ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فجر سے پہلے کی سنتوں میں اور مغرب کے بعد کی دو سنتوں میں بیسیوں یا دسیوں مرتبہ سورت کافروں اور سورت اخلاص پڑھی ہوگی۔

4534

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ لَيْثٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَعْضِ جَسَدِي فَقَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ كُنْ فِي الدُّنْيَا كَأَنَّكَ غَرِيبٌ أَوْ عَابِرُ سَبِيلٍ وَاعْدُدْ نَفْسَكَ فِي الْمَوْتَى
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ میرے جسم کے کسی حصے کو پکڑ کر فرمایا اے عبداللہ ! دنیا میں اس طرح رہو جیسے کوئی مسافر یا راہ گذر ہوتا ہے اور اپنے آپ کو مردوں میں شمار کرو۔

4535

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنِي عِمْرَانُ بْنُ حُدَيْرٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عُطَارِدٍ أَبِي الْبَزَرَى السَّدُوسِيِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كُنَّا نَشْرَبُ وَنَحْنُ قِيَامٌ وَنَأْكُلُ وَنَحْنُ نَسْعَى عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں کھڑے ہو کر پانی پی لیتے تھے اور چلتے چلتے کھانا کھالیتے تھے (کیونکہ جہاد کی مصروفیت میں کھانے پینے کے لئے وقت کہاں ؟ )

4536

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَفَاتِيحُ الْغَيْبِ خَمْسٌ لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا اللَّهُ إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْحَامِ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَاذَا تَكْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا غیب کی پانچ باتیں ایسی ہیں جہنیں اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا (پھر یہ آیت تلاوت فرمائی) " بیشک قیامت کا علم اللہ ہی کے پاس ہے وہی بارش برساتا ہے وہی جانتا ہے کہ رحم مادر میں کیا ہے ؟ کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کمائے گا اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کس سر زمین میں مرے گا بیشک اللہ بڑا جاننے والا نہایت باخبر ہے۔

4537

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنِي عُيَيْنَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ حَدَّثَنِي سَالِمٌ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّمَا يَلْبَسُ الْحَرِيرَ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ریشمی لباس وہ شخص پہنتا ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہو۔

4538

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْعُمَرِيُّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ ابْنَ رَوَاحَةَ إِلَى خَيْبَرَ يَخْرُصُ عَلَيْهِمْ ثُمَّ خَيَّرَهُمْ أَنْ يَأْخُذُوا أَوْ يَرُدُّوا فَقَالُوا هَذَا الْحَقُّ بِهَذَا قَامَتْ السَّمَوَاتُ وَالْأَرْضُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے حضرت عبداللہ بن رواحہ (رض) کو خبیر بھیجا تاکہ وہاں کے رہنے والوں پر ایک اندازہ مقرر کردیں پھر انہیں اختیاردے دیا کہ وہ اسے قبول کرلیں یا رد کردیں لیکن وہ لوگ کہنے لگے کہ یہی صحیح ہے اور اسی وعدے پر زمین آسمان قائم ہیں۔

4539

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ إِخْصَاءِ الْخَيْلِ وَالْبَهَائِمِ و قَالَ ابْنُ عُمَرَ فِيهَا نَمَاءُ الْخَلْقِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے گھوڑوں اور دیگر چوپایوں کو خصی کرنے سے منع فرمایا ہے اور حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ اسی میں ان کی جسمانی نشو و نما ہے۔

4540

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي الْوَحْدَةِ مَا سَارَ رَاكِبٌ بِلَيْلٍ وَحْدَهُ أَبَدًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر لوگوں کو تنہا سفر کرنے کا نقصان معلوم ہوجائے تو رات کے وقت کوئی بھی تنہا سفر نہ کرے گا۔

4541

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ عُمَارَةَ عَنْ أَبِي تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِيِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ فَلَا صَلَاةَ بَعْدَ الْغَدَاةِ حَتَّى تَطْلُعَ يَعْنِي الشَّمْسَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ اور خلفاء ثلاثہ کے ساتھ نماز پڑھی ہے یاد رکھو ! طلوع آفتاب تک نماز فجر کے بعد کوئی نماز نہیں ہے۔

4542

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنِ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَحَرَّوْا بِصَلَاتِكُمْ طُلُوعَ الشَّمْسِ وَلَا غُرُوبَهَا فَإِنَّهَا تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا طلوع آفتاب یا غروب آفتاب کے وقت نماز پڑھنے کا ارادہ نہ کیا کرو کیونکہ سورج شیطان کے دوسینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے۔

4543

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْعُمَرِيُّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَخَّصَ لِلنِّسَاءِ أَنْ يُرْخِينَ شِبْرًا فَقُلْنَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِذَنْ تَنْكَشِفَ أَقْدَامُنَا فَقَالَ ذِرَاعًا وَلَا تَزِدْنَ عَلَيْهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے خواتین کو اس بات کی اجازت دی ہے کہ وہ ایک بالشت کپڑا اونچا کرلیا کریں انہوں نے عرض کیا کہ اس طرح تو ہمارے پاؤں نظر آنے لگیں گے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک بالشت پر اضافہ نہ کرنا (اتنی مقدارمعاف ہے)

4544

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْعُمَرِيُّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ مِنْ أَحْسَنِ أَسْمَائِكُمْ عَبْدَ اللَّهِ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا تمہارے بہترین نام عبداللہ اور عبدالرحمن ہیں۔

4545

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا أَبُو جَنَابٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا عَدْوَى وَلَا طِيَرَةَ وَلَا هَامَةَ قَالَ فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ الْبَعِيرَ يَكُونُ بِهِ الْجَرَبُ فَتَجْرَبُ الْإِبِلُ قَالَ ذَلِكَ الْقَدَرُ فَمَنْ أَجْرَبَ الْأَوَّلَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا بیماری متعدی ہونے کا نظریہ صحیح نہیں۔ بد شگونی کی کوئی حیثیت نہیں ہے الو کے منحوس ہونے کی کوئی حقیقت نہیں ہے ایک آدمی نے کھڑے ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ ! سو اونٹوں میں ایک خارش زدہ اونٹ شامل ہو کر ان سب کو خارش زدہ کردیتا ہے ( اور آپ کہتے ہیں کہ بیماری متعدی نہیں ہوتی ؟ ) نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہی تو تقدیر ہے یہ بتاؤ اس پہلے اونٹ کو خارش میں کس نے مبتلا کیا ؟

4546

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ رَزِينِ بْنِ سُلَيْمَانَ الْأَحْمَرِيِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الرَّجُلِ يُطَلِّقُ امْرَأَتَهُ ثَلَاثًا فَيَتَزَوَّجُهَا آخَرُ فَيُغْلَقُ الْبَابُ وَيُرْخَى السِّتْرُ ثُمَّ يُطَلِّقُهَا قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا هَلْ تَحِلُّ لِلْأَوَّلِ قَالَ لَا حَتَّى يَذُوقَ الْعُسَيْلَةَ و حَدَّثَنَاه أَبُو أَحْمَدُ يَعْنِي الزُّبَيْرِيَّ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ رَزِينٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی شخص نے نبی کریم ﷺ سے مسئلہ پوچھا کہ اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دے دوسرا شخص اس عورت سے نکاح کرلے دروازے بند ہوجائیں اور پردے لٹکا دئیے جائیں لیکن دخول سے قبل ہی وہ اسے طلاق دے دے تو کیا وہ پہلے شوہر کے لئے حلال ہوجائے گی ؟ فرمایا نہیں جب تک کہ وہ دوسرا شوہر اس کا شہد نہ چکھ لے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

4547

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ مَكَّةَ قَالَ اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْ مَنَايَانَا بِهَا حَتَّى تُخْرِجَنَا مِنْهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب نبی کریم ﷺ مکہ مکرمہ میں داخل ہوتے وقت یہ دعا فرماتے تھے کہ اے اللہ ہمیں یہاں موت نہ دیجئے گا یہاں تک کہ آپ ہمیں یہاں سے نکال کرلے جائیں۔

4548

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُضْرَبَ الصُّوَرُ يَعْنِي الْوَجْهَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے چہرے پر مارنے سے منع فرمایا ہے۔

4549

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَعْجَلْ أَحَدُكُمْ عَنْ طَعَامِهِ لِلصَّلَاةِ قَالَ وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَسْمَعُ الْإِقَامَةَ وَهُوَ يَتَعَشَّى فَلَا يَعْجَلُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کسی کے سامنے کھانا لا کر رکھ دیا جائے اور نماز کھڑی ہوجائے تو فارغ ہونے سے پہلے نماز کے لئے کھڑا نہ ہو خود حضرت ابن عمر (رض) بھی ایسے ہی کرتے تھے۔

4550

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عُمَرَ عَنْ قَزَعَةَ قَالَ قَالَ لِي ابْنُ عُمَرَ أُوَدِّعُكَ كَمَا وَدَّعَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْتَوْدِعُ اللَّهَ دِينَكَ وَأَمَانَتَكَ وَخَوَاتِيمَ عَمَلِكَ
قزعہ (رح) کہتے ہیں کہ مجھ سے حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا قریب آجاؤ تاکہ میں تمہیں اسی طرح رخصت کروں جیسے نبی کریم ﷺ ہمیں رخصت کرتے تھے پھر فرمایا کہ میں تمہارے دین و امانت اور تمہارے عمل کا انجام اللہ کے حوالے کرتا ہوں۔

4551

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ الْجُمَحِيُّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ حَسَّانَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْزِلُ بِعَرَفَةَ وَادِيَ نَمِرَةَ فَلَمَّا قَتَلَ الْحَجَّاجُ بْنَ الزُّبَيْرِ أَرْسَلَ إِلَى ابْنِ عُمَرَ أَيَّةَ سَاعَةٍ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرُوحُ فِي هَذَا الْيَوْمِ فَقَالَ إِذَا كَانَ ذَاكَ رُحْنَا فَأَرْسَلَ الْحَجَّاجُ رَجُلًا يَنْظُرُ أَيَّ سَاعَةٍ يَرُوحُ فَلَمَّا أَرَادَ ابْنُ عُمَرَ أَنْ يَرُوحَ قَالَ أَزَاغَتْ الشَّمْسُ قَالُوا لَمْ تَزِغْ الشَّمْسُ قَالَ زَاغَتْ الشَّمْسُ قَالُوا لَمْ تَزِغْ فَلَمَّا قَالُوا قَدْ زَاغَتْ ارْتَحَلَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے میدان عرفات کی وادی نمرہ میں پڑاؤ کیا تھا جب حجاج یوسف نے حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) کو شہید کردیا تو حضرت ابن عمر (رض) کے پاس قاصد کو یہ پوچھنے کے لئے بھیجا کہ نبی کریم ﷺ اس دن (٩ ذی الحجہ کو) کس وقت کوچ فرماتے تھے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ جب ہم یہاں سے کوچ کریں گے وہ وہی گھڑی ہوگی حجاج نے یہ سن کر ایک آدمی کو بھیجاجو یہ دیکھتا رہے کہ حضرت ابن عمر (رض) کس وقت روانہ ہوتے ہیں ؟ جب حضرت ابن عمر (رض) نے روانگی کا ارادہ کیا تو پوچھا کہ کیا سورج غروب ہوگیا ؟ لوگوں نے جواب دیا نہیں تھوڑی دیر بعد انہوں نے پھر یہی پوچھا اور لوگوں نے جواب دیا ابھی نہیں جب لوگوں نے کہا کہ سورج غروب ہوگیا تو وہ وہاں سے روانہ ہوگئے۔

4552

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ فَرْقَدٍ السَّبَخِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدَّهِنُ عِنْدَ الْإِحْرَامِ بِالزَّيْتِ غَيْرَ الْمُقَتَّتِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ احرام باندھتے وقت زیتون کا وہ تیل استعمال فرماتے تھے جس میں پھول ڈال کر انہیں جوش نہ دیا گیا ہوتا۔

4553

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ فِرَاسٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ زَاذَانَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ دَعَا غُلَامًا لَهُ فَأَعْتَقَهُ فَقَالَ مَا لِي مِنْ أَجْرِهِ مِثْلُ هَذَا لِشَيْءٍ رَفَعَهُ مِنْ الْأَرْضِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ لَطَمَ غُلَامَهُ فَكَفَّارَتُهُ عِتْقُهُ
زاذان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) نے اپنے کسی غلام کو بلا کر اسے آزاد کردیا اور زمین سے کوئی تنکا وغیرہ اٹھا کر فرمایا کہ مجھے اس تنکے کے برابر بھی اسے آزاد کرنے پر ثواب نہیں ملے گا میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اپنے غلام کو تھپڑ مارے اس کا کفارہ یہی ہے کہ اسے آزاد کر دے۔

4554

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا عُبَادَةُ بْنُ مُسْلِمٍ الْفَزَارِيُّ حَدَّثَنِي جُبَيْرُ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ لَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَعُ هَؤُلَاءِ الدَّعَوَاتِ حِينَ يُصْبِحُ وَحِينَ يُمْسِي اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي دِينِي وَدُنْيَايَ وَأَهْلِي وَمَالِي اللَّهُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِي وَآمِنْ رَوْعَاتِي اللَّهُمَّ احْفَظْنِي مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ وَمِنْ خَلْفِي وَعَنْ يَمِينِي وَعَنْ شِمَالِي وَمِنْ فَوْقِي وَأَعُوذُ بِعَظَمَتِكَ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِي قَالَ يَعْنِي الْخَسْفَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ صبح وشام ان دعاؤں میں سے کسی دعاء کو ترک نہ فرماتے تھے اے اللہ ! میں دنیا و آخرت میں آپ سے عافیت کا سوال کرتا ہوں اے اللہ ! میں آپ سے اپنی دنیا اور دین اپنے اہل خانہ اور مال کے متعلق درگذر اور عافیت کی درخواست کرتا ہوں اے اللہ میرے عیوب پر پردہ ڈال دیجئے اور خوف سے مجھے امن عطاء کیجئے اے اللہ آگے پیچھے دائیں بائیں اور اوپر کی جانب سے میری حفاظت فرما اور میں آپ کی عظمت سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں کہ مجھے نیچے سے اچک لیا جائے یعنی زمین میں دھنسنے سے۔

4555

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنِ النَّجْرَانِيِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِسَكْرَانَ فَضَرَبَهُ الْحَدَّ فَقَالَ مَا شَرَابُكَ قَالَ الزَّبِيبُ وَالتَّمْرُ قَالَ يَكْفِي كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِنْ صَاحِبِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے پاس ایک نشئی کو لایا گیا نبی کریم ﷺ نے اس پر حد جاری کی اور اس سے پوچھا کہ تم نے کس قسم کی شراب پی ہے ؟ اس نے کہا کشمش اور کھجور کی نبی کریم ﷺ نے فرمایا ان دونوں میں سے ہر ایک دوسرے کی کفایت کر جاتی ہے۔

4556

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ أَبِي طُعْمَةَ مَوْلَاهُمْ وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْغَافِقِيِّ أَنَّهُمَا سَمِعَا ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لُعِنَتْ الْخَمْرُ عَلَى عَشْرَةِ وُجُوهٍ لُعِنَتْ الْخَمْرُ بِعَيْنِهَا وَشَارِبُهَا وَسَاقِيهَا وَبَائِعُهَا وَمُبْتَاعُهَا وَعَاصِرُهَا وَمُعْتَصِرُهَا وَحَامِلُهَا وَالْمَحْمُولَةُ إِلَيْهِ وَآكِلُ ثَمَنِهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا شراب پر دس طرح سے لعنت کی گئی ہے نفس شراب پر اس کے پینے والے پر پلانے والے پر فروخت کرنے والے پر خریدار پر نچوڑنے والے پر اور جس کے لئے نچوڑی گئی اٹھانے والے پر اور جس کے لئے اٹھائی گئی اور اس کی قیمت کھانے والے پر بھی لعنت کی گئی ہے۔

4557

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُوسَى قَالَ وَكِيعٌ نَرَى أَنَّهُ ابْنُ عُقْبَةَ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ يَمِينُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي يَحْلِفُ عَلَيْهَا لَا وَمُقَلِّبِ الْقُلُوبِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جن الفاظ سے کھایا کرتے تھے وہ یہ تھے لا و مقلب القلوب (نہیں مقلب القلوب کی قسم ! )

4558

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَى آلِ طَلْحَةَ عَنْ سَالِمٍ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ فَسَأَلَ عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا ثُمَّ لِيُطَلِّقْهَا طَاهِرًا أَوْ حَامِلًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو ایام کی حالت میں طلاق دے دی حضرت عمر (رض) نے نبی کریم ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا اسے کہو کہ وہ اپنی بیوی سے رجوع کرلے پھر طہر کے بعد اسے طلاق دے دے یا امید کی صورت میں ہو تب بھی طلاق دے سکتا ہے۔

4559

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ شَرِيكٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُصْمٍ وَقَالَ إِسْرَائِيلُ ابْنِ عِصْمَةَ قَالَ وَكِيعٌ هُوَ ابْنُ عُصْمٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ فِي ثَقِيفَ مُبِيرًا وَكَذَّابًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قبیلہ ثقیف میں ایک ہلاکت میں ڈالنے والا شخص اور ایک کذاب ہوگا۔

4560

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ عَنْ عَلِيٍّ الْأَزْدِيِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةُ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ مَثْنَى مَثْنَى
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا رات اور دن کی نفل نماز دو دو رکعتیں ہیں۔

4561

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشَدُّ النَّاسِ عَذَابًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ الْمُصَوِّرُونَ يُقَالُ لَهُمْ أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن سب سے زیادہ شدید عذاب مصوروں کو ہوگا ان سے کہا جائے گا کہ جنہیں تم نے بنایا تھا ان میں روح بھی پھونکو اور انہیں زندگی بھی دو ۔

4562

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى إِلَى بَعِيرِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے اپنی سواری کو سامنے رکھ کر اسے بطور سترہ آگے کر کے نماز پڑھ لی۔

4563

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ بَيْنَا النَّاسُ فِي مَسْجِدِ قُبَاءَ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ إِذْ أَتَاهُمْ آتٍ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ نَزَلَ عَلَيْهِ قُرْآنٌ وَوُجِّهَ نَحْوَ الْكَعْبَةِ قَالَ فَانْحَرَفُوا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ لوگ مسجد قباء میں صبح کی نماز پڑھ رہے تھے اسی دوران ایک شخص آیا اور کہنے لگا کہ آج رات نبی کریم ﷺ پر قرآن نازل ہوا ہے جس میں آپ ﷺ کو نماز میں خانہ کعبہ کی طرف رخ کرنے کا حکم دیا گیا ہے یہ سنتے ہی ان لوگوں نے نماز کے دوران ہی گھوم کر خانہ کعبہ کی طرف اپنارخ کرلیا۔

4564

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي الْمُجَالِدِ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ انْتَفَى مِنْ وَلَدِهِ لِيَفْضَحَهُ فِي الدُّنْيَا فَضَحَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رُءُوسِ الْأَشْهَادِ قِصَاصٌ بِقِصَاصٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے بچے کو دنیا میں رسوا کرنے کے لئے اپنے سے اس کے نسب کی نفی کرتا ہے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے تمام گواہوں کی موجودگی میں رسوا کرے گا یہ ادلے کا بدلہ ہے۔

4565

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ خَالِهِ الْحَارِثِ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُنَا بِالتَّخْفِيفِ وَإِنْ كَانَ لَيَؤُمُّنَا بِالصَّافَّاتِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ ہمیں مختصر نماز پڑھانے کا حکم دیتے تھے اور خود بھی نبی کریم ﷺ ہماری امامت کرتے ہوئے سورت صفّٰت (کی چند آیات) پر اکتفاء فرماتے تھے۔

4566

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَسِيدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كُنَّا نَقُولُ فِي زَمَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ خَيْرُ النَّاسِ ثُمَّ أَبُو بَكْرٍ ثُمَّ عُمَرُ وَلَقَدْ أُوتِيَ ابْنُ أَبِي طَالِبٍ ثَلَاثَ خِصَالٍ لَأَنْ تَكُونَ لِي وَاحِدَةٌ مِنْهُنَّ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ حُمْرِ النَّعَمِ زَوَّجَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْنَتَهُ وَوَلَدَتْ لَهُ وَسَدَّ الْأَبْوَابَ إِلَّا بَابَهُ فِي الْمَسْجِدِ وَأَعْطَاهُ الرَّايَةَ يَوْمَ خَيْبَرَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے دور سعادت میں یہ کہا کرتے تھے کہ لوگوں میں سب سے بہتر نبی کریم ﷺ ہیں پھر حضرت ابوبکر (رض) پھر حضرت عمر (رض) اور حضرت علی (رض) کو تین فضیلتیں ملی ہیں اور ان میں سے ہر ایک فضیلت ایسی ہے جو مجھے سرخ اونٹوں سے زیادہ محبوب ہے نبی کریم ﷺ نے ان سے اپنی صاحبزادی کا نکاح کیا اور ان سے ان کے یہاں اولاد ہوئی نبی کریم ﷺ نے مسجد نبوی کے تمام دروازے بند کروا دئیے سوائے ان کے دروازے کے اور غزوہ خیبر کے دن انہیں جھنڈا عطاء فرمایا۔

4567

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ يَزِيدَ بْنِ بِشْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ بُنِيَ الْإِسْلَامُ عَلَى خَمْسٍ شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَإِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ وَحَجِّ الْبَيْتِ وَصَوْمِ رَمَضَانَ قَالَ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ وَالْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ قَالَ ابْنُ عُمَرَ الْجِهَادُ حَسَنٌ هَكَذَا حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں نماز قائم کرنا زکوٰۃ ادا کرنا بیت اللہ کا حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا ایک آدمی نے پوچھا جہاد فی سبیل اللہ ؟ حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا جہاد ایک اچھی چیز ہے لیکن اس موقع پر نبی کریم ﷺ نے ہم سے یہی چیزیں بیان فرمائی تھیں۔

4568

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي الْيَقْظَانِ عَنْ زَاذَانَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةٌ عَلَى كُثْبَانِ الْمِسْكِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ رَجُلٌ أَمَّ قَوْمًا وَهُمْ بِهِ رَاضُونَ وَرَجُلٌ يُؤَذِّنُ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ خَمْسَ صَلَوَاتٍ وَعَبْدٌ أَدَّى حَقَّ اللَّهِ تَعَالَى وَحَقَّ مَوَالِيهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن تین طرح کے لوگ مشک کے ٹیلوں پر ہوں گے ایک وہ آدمی جو لوگوں کا امام ہو اور لوگ اس سے خوش ہوں ایک وہ آدمی جو روزانہ پانچ مرتبہ اذان دیتا ہوں اور ایک وہ غلام جو اللہ کا اور اپنے آقا کا حق ادا کرتا ہو۔

4569

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنِي أَبُو يَحْيَى الطَّوِيلُ عَنْ أَبِي يَحْيَى القَتَّاتِ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَعْظُمُ أَهْلُ النَّارِ فِي النَّارِ حَتَّى إِنَّ بَيْنَ شَحْمَةِ أُذُنِ أَحَدِهِمْ إِلَى عَاتِقِهِ مَسِيرَةَ سَبْعِ مِائَةِ عَامٍ وَإِنَّ غِلَظَ جِلْدِهِ سَبْعُونَ ذِرَاعًا وَإِنَّ ضِرْسَهُ مِثْلُ أُحُدٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جہنم میں اہل جہنم کے جسم موٹے ہوجائیں گے حتٰی کہ ان کے کان کی لو سے لے کر کندھے تک سات سال کی مسافت ہوگی کھال کی موٹائی ستر گز ہوگئی اور ایک داڑھ احد پہاڑ کے برابر ہوگی۔

4570

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ يَزِيدَ بْنِ زِيَادٍ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الرُّقْبَى وَقَالَ مَنْ أُرْقِبَ فَهُوَ لَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے رقبٰی (کسی کی موت تک کوئی مکان یا زمین دینے) سے منع فرمایا ہے اور فرمایا ہے جس کے لئے رقبیٰ کیا گیا وہ اسی کا ہے۔

4571

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَيْتِ عَائِشَةَ فَقَالَ إِنَّ الْكُفْرَ مِنْ هَاهُنَا مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کے حجرے سے نکلے آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا فتنہ یہاں سے ہوگا جہاں سے شیطان کا سینگ نکلتا ہے۔

4572

حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُسْأَلُ عَنْ الْمَاءِ يَكُونُ بِالْفَلَاةِ مِنْ الْأَرْضِ وَمَا يَنُوبُهُ مِنْ الدَّوَابِّ وَالسِّبَاعِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ الْمَاءُ قُلَّتَيْنِ لَمْ يُنَجِّسْهُ شَيْءٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی نے نبی کریم ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا کہ اگر جنگل میں انسان کو ایسا پانی ملے جہاں جانور اور درندے بھی آتے ہوں تو کیا اس سے وضو کیا جاسکتا ہے ؟ میں نے سنا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب پانی دو مٹکوں کے برابر ہو تو اس میں گندگی سرایت نہیں کرتی۔

4573

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ لَمْ يَكُنْ نَبِيٌّ قَبْلِي إِلَّا وَصَفَهُ لِأُمَّتِهِ وَلَأَصِفَنَّهُ صِفَةً لَمْ يَصِفْهَا مَنْ كَانَ قَبْلِي إِنَّهُ أَعْوَرُ وَاللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى لَيْسَ بِأَعْوَرَ عَيْنُهُ الْيُمْنَى كَأَنَّهَا عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھ سے پہلے جو نبی بھی آئے انہوں نے اپنی امت کے سامنے دجال کا حلیہ ضرور بیان کیا ہے اور میں تمہیں اس کی ایک ایسی علامت بیان کرتا ہوں جو مجھ سے پہلے کسی نبی نے بیان نہیں کی اور وہ یہ کہ دجال کانا ہوگا اللہ کانا نہیں ہوسکتا اس کی دائیں آنکھ انگور کے دانے کی طرح پھولی ہوئی ہوگی۔

4574

حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ حَجَّاجٍ عَنِ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ تَرَكَ الْعَصْرَ مُتَعَمِّدًا حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا جو شخص نماز عصر عمداً چھوڑ دے حتی کہ سورج غروب ہوجائے گویا اس کے اہل خانہ اور مال تباہ و برباد ہوگیا۔

4575

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَحِيرٍ الصَّنْعَانِيُّ الْقَاصُّ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَزِيدَ الصَّنْعَانِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ كَأَنَّهُ رَأْيُ عَيْنٍ فَلْيَقْرَأْ إِذَا الشَّمْسُ كُوِّرَتْ وَإِذَا السَّمَاءُ انْفَطَرَتْ وَإِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ وَأَحْسَبُهُ أَنَّهُ قَالَ سُورَةَ هُودٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص قیامت کا منظر اپنی آنکھوں سے دیکھنا چاہتا ہے اسے چاہئے وہ سورت تکویر سورت انفطار اور سورت انشقاق پڑھ لے غالباً سورت ہود کا بھی ذکر فرمایا۔

4576

حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ يَعْنِي ابْنَ حُسَيْنٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ لَمَّا تَأَيَّمَتْ حَفْصَةُ وَكَانَتْ تَحْتَ خُنَيْسِ بْنِ حُذَافَةَ لَقِيَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ عُثْمَانَ فَعَرَضَهَا عَلَيْهِ فَقَالَ عُثْمَانُ مَا لِي فِي النِّسَاءِ حَاجَةٌ وَسَأَنْظُرُ فَلَقِيَ أَبَا بَكْرٍ فَعَرَضَهَا عَلَيْهِ فَسَكَتَ فَوَجَدَ عُمَرُ فِي نَفْسِهِ عَلَى أَبِي بَكْرٍ فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ خَطَبَهَا فَلَقِيَ عُمَرُ أَبَا بَكْرٍ فَقَالَ إِنِّي كُنْتُ عَرَضْتُهَا عَلَى عُثْمَانَ فَرَدَّنِي وَإِنِّي عَرَضْتُهَا عَلَيْكَ فَسَكَتَّ عَنِّي فَلَأَنَا عَلَيْكَ كُنْتُ أَشَدَّ غَضَبًا مِنِّي عَلَى عُثْمَانَ وَقَدْ رَدَّنِي فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ إِنَّهُ قَدْ كَانَ ذَكَرَ مِنْ أَمْرِهَا وَكَانَ سِرًّا فَكَرِهْتُ أَنْ أُفْشِيَ السِّرَّ
حضرت ابن عمر (رض) سے فرماتے ہیں کہ جب حضرت حفصہ کے شوہر حضرت خنیس بن حذافہ (رض) فوت ہوگئے تو حضرت عمر (رض) حضرت عثمان (رض) سے ملے اور ان کے سامنے اپنی بیٹی سے نکاح کی پیشکش رکھی انہوں نے کہا کہ مجھے عورتوں کی طرف کوئی رغبت نہیں ہے البتہ میں سوچوں گا اس کے بعد وہ حضرت ابوبکر (رض) سے ملے اور ان سے بھی یہی کہا لیکن انہوں نے مجھے جواب نہ دیا حضرت عمر (رض) کو ان پر حضرت عثمان (رض) کی نسبت بہت غصہ آیا۔ چنددن گذرنے کے بعد نبی کریم ﷺ نے اپنے لئے پیغام نکاح بھیج دیا چناچہ انہوں نے حضرت حفصہ (رض) کا نکاح نبی کریم ﷺ سے کردیا اتفاقاً ایک مرتبہ حضرت ابوبکر صدیق (رض) سے ملاقات ہوئی تو وہ فرمانے لگے میں نے حضرت عثمان (رض) سے اپنی بیٹی کے نکاح کی پیشکش کی تو انہوں نے صاف جواب دے دیا لیکن جب میں نے آپ کے سامنے یہ پیشکش کی تو آپ خاموش رہے جس کی بناء پر مجھے حضرت عثمان (رض) سے زیادہ آپ پر غصہ آیا حضرت ابوبکر صدیق اکبر (رض) نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے حضرت حفصہ (رض) کا ذکر فرمایا تھا میں نبی کریم ﷺ کا راز فاش نہیں کرنا چاہتا تھا اگر نبی کریم ﷺ انہیں چھوڑ دیتے تو میں ضرور ان سے نکاح کرلیتا۔

4577

حَدَّثَنَا يَزِيدُ بَنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ كَانَ مُتَحَرِّيَهَا فَلْيَتَحَرَّهَا لَيْلَةَ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ وَقَالَ تَحَرَّوْهَا لَيْلَةَ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ يَعْنِي لَيْلَةَ الْقَدْرِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص شب قدر کو تلاش کرنا چاہتا ہے وہ اسے ستائیسویں رات میں تلاش کرے اور فرمایا کہ شب قدر کو ٢٧ ویں رات میں تلاش کرو۔

4578

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ جَبَلَةَ بْنِ سُحَيْمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْحَنْتَمَةِ قِيلَ وَمَا الْحَنْتَمَةِ قَالَ الْجَرَّةُ يَعْنِي النَّبِيذَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے " حنتمہ " سے منع فرمایا ہے کسی نے پوچھا وہ کیا چیز ہے ؟ فرمایا وہ مٹکاجو نبیذ (یا شراب کشید کرنے کے لئے) استعمال ہوتا ہے۔

4579

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا حُسَيْنُ بْنُ ذَكْوَانَ يَعْنِي الْمُعَلِّمَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ طَاوُسٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ وَابْنَ عَبَّاسٍ رَفَعَاهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَا يَحِلُّ لِرَجُلٍ أَنْ يُعْطِيَ الْعَطِيَّةَ فَيَرْجِعَ فِيهَا إِلَّا الْوَالِدَ فِيمَا يُعْطِي وَلَدَهُ وَمَثَلُ الَّذِي يُعْطِي الْعَطِيَّةَ ثُمَّ يَرْجِعُ فِيهَا كَمَثَلِ الْكَلْبِ أَكَلَ حَتَّى إِذَا شَبِعَ قَاءَ ثُمَّ رَجَعَ فِي قَيْئِهِ
حضرت ابن عمر (رض) اور ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی شخص کے لئے حلال نہیں ہے کہ وہ کسی کو کوئی ہدیہ پیش کرے اور اس کے بعد اسے واپس مانگ لے البتہ باپ اپنے بیٹے کو کچھ دے کر اگر واپس لیتا ہے تو وہ مستثنی ہے جو شخص کسی کو کوئی ہدیہ دے اور پھر واپس مانگ لے اس کی مثال اس کتے کی سی ہے جو کوئی چیز کھائے جب اچھی طرح سیراب ہوجائے تو اسے قے کردے اور پھر اسی قے کو چاٹنا شروع کردے۔

4580

حَدَّثَنَا يَزِيدُ عَنْ نَافِعِ بْنِ عَمْرِو الْجُمَحِيِّ عَنْ أَبِي بَكْرٍ بْنِ مُوسَى قَالَ كُنْتُ مَعَ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فَمَرَّتْ رُفْقَةٌ لِأُمِّ الْبَنِينَ فِيهَا أَجْرَاسٌ فَحَدَّثَ سَالِمٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَا تَصْحَبُ الْمَلَائِكَةُ رَكْبًا مَعَهُمْ الْجُلْجُلُ فَكَمْ تَرَى فِي هَؤُلَاءِ مِنْ جُلْجُلٍ
ابوبکربن موسیٰ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت سالم (رح) کے ساتھ تھا وہاں سے ام البنین کا ایک قافلہ گذرا جس میں گھنٹیاں بھی تھیں اس موقع پر سالم نے اپنے والد کے حوالے سے نبی کریم ﷺ کا یہ ارشادنقل کیا کہ اس قافلے کے ساتھ فرشتے نہیں ہوتے جس میں گھنٹیاں ہوں اور تم ان لوگوں کے پاس کتنی گھنٹیاں دیکھ رہے ہو۔

4581

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ هُوَ النَّاجِيُّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا وَضَعْتُمْ مَوْتَاكُمْ فِي الْقَبْرِ فَقُولُوا بِسْمِ اللَّهِ وَعَلَى مِلَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم اپنے مردوں کو قبر میں اتارو تو کہو بسم اللہ وعلی ملۃ رسول اللہ "

4582

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي الْحَكَمِ الْبَجَلِيِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ اتَّخَذَ كَلْبًا غَيْرَ كَلْبِ زَرْعٍ أَوْ ضَرْعٍ أَوْ صَيْدٍ نَقَصَ مِنْ عَمَلِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطٌ فَقُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ إِنْ كَانَ فِي دَارٍ وَأَنَا لَهُ كَارِهٌ قَالَ هُوَ عَلَى رَبِّ الدَّارِ الَّذِي يَمْلِكُهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص ایسا کتا رکھے جو کھیت کی حفاظت کے لئے بھی نہ ہو جانوروں کی حفاظت کے لئے بھی نہ ہو اور نہ ہی شکاری کتا ہو تو اس کے ثواب میں روزانہ ایک قیراط کمی ہوتی رہے گی میں نے حضرت ابن عمر (رض) سے پوچھا کہ اگر کسی کے گھر میں کتا ہو اور میں وہاں جانے پر مجبور ہوں تو کیا حکم ؟ انہوں نے فرمایا کہ اس کا گناہ گھر کے مالک پر ہوگا جو کتے کا مالک ہے۔

4583

حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ حَدَّثَنِي سَالِمٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ رُؤْيَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ قَالَ رَأَيْتُ النَّاسَ قَدْ اجْتَمَعُوا فَقَامَ أَبُو بَكْرٍ فَنَزَعَ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ وَفِي نَزْعِهِ ضَعْفٌ وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ ثُمَّ نَزَعَ عُمَرُ فَاسْتَحَالَتْ غَرْبًا فَمَا رَأَيْتُ عَبْقَرِيًّا مِنْ النَّاسِ يَفْرِي فَرِيَّهُ حَتَّى ضَرَبَ النَّاسُ بِعَطَنٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ خواب میں حضرت ابوبکر و عمر (رض) کو دیکھا فرمایا میں نے دیکھا کہ لوگ جمع ہیں ابوبکر کھڑے ہوئے اور انہوں نے ایک یا دو ڈول کھینچے لیکن اس میں کچھ کمزوری تھی اللہ تعالیٰ ان کی بخشش فرمائے پھر عمر نے ڈول کھینچے اور وہ ان کے ہاتھ میں آ کر بڑاڈول بن گیا میں نے کسی عبقری انسان کو ان کی طرح ڈول بھرتے ہوئے نہیں دیکھا یہاں تک کہ انہوں نے لوگوں کو سیراب کردیا۔

4584

حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الشَّهْرُ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا وَقَبَضَ إِبْهَامَهُ فِي الثَّالِثَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مہینہ بعض اوقات اتنا اتنا اور اتنا بھی ہوتا ہے تیسری مرتبہ آپ ﷺ نے دس انگلیوں میں سے ایک انگوٹھا بند کرلیا (٢٩ دن) ۔

4585

حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْأَخْنَسِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْخَيْلُ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت تک کے لئے گھوڑوں کی پیشانی میں خیر اور بھلائی رکھ دی گئی ہے۔

4586

حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ولاء اسی کا حق ہے جو غلام کو آزاد کرے۔ (ولاء سے مراد غلام کا ترکہ ہے)

4587

حَدَّثَنَا رَوْحٌ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَنْطَبٍ قَالَ كَانَ ابْنُ عُمَرَ يَتَوَضَّأُ ثَلَاثًا يَرْفَعُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَتَوَضَّأُ مَرَّةً يَرْفَعُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
مطلب بن عبداللہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) اعضاء وضو کو تین تین مرتبہ دھوتے تھے اور اس کی نسبت نبی کریم ﷺ کی طرف کرتے تھے جب کہ حضرت ابن عباس (رض) ایک ایک مرتبہ دھوتے تھے اور وہ بھی اس کی نسبت نبی کریم ﷺ کی طرف کرتے تھے۔

4588

حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَاخَ بِالْبَطْحَاءِ الَّتِي بِذِي الْحُلَيْفَةِ فَصَلَّى بِهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ذوالحلیفہ کی وادی بطحاء میں اپنی اونٹنی کو بٹھایا اور وہاں نماز پڑھی۔

4589

حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كَانَ ابْنُ عُمَرَ يَكَادُ يَلْعَنُ الْبَيْدَاءَ وَيَقُولُ إِنَّمَا أَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْمَسْجِدِ
سالم (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) نے مقام بیداء کے متعلق لعنت فرماتے تھے اور کہتے تھے کہ نبی کریم ﷺ نے مسجد ہی سے احرام باندھا ہے (مقام بیداء سے نہیں جیسا کہ تم نے مشہور کر رکھا ہے)

4590

حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يَقُولُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کو یہ تلبیہ پڑھتے ہوئے سنا ہے میں حاضر ہوں اے اللہ ! میں حاضر ہوں میں حاضر ہوں آپ کا کوئی شریک نہیں میں حاضر ہوں تمام تعریفیں اور تمام نعمتیں آپ کے لئے ہیں حکومت بھی آپ ہی کی ہے آپ کا کوئی شریک نہیں۔

4591

حَدَّثَنَا رَوْحٌ وَعَفَّانُ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ حُمَيْدٍ قَالَ عَفَّانُ فِي حَدِيثِهِ أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ وَأَصْحَابُهُ مُلَبِّينَ وَقَالَ عَفَّانُ مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ شَاءَ أَنْ يَجْعَلَهَا عُمْرَةً إِلَّا مَنْ كَانَ مَعَهُ الْهَدْيُ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيَرُوحُ أَحَدُنَا إِلَى مِنًي وَذَكَرُهُ يَقْطُرُ مَنِيًّا قَالَ نَعَمْ وَسَطَعَتْ الْمَجَامِرُ وَقَدِمَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ مِنْ الْيَمَنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَ أَهْلَلْتَ قَالَ أَهْلَلْتُ بِمَا أَهَلَّ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَوْحٌ فَإِنَّ لَكَ مَعَنَا هَدْيًا قَالَ حُمَيْدٌ فَحَدَّثْتُ بِهِ طَاوُسًا فَقَالَ هَكَذَا فَعَلَ الْقَوْمُ قَالَ عَفَّانُ اجْعَلْهَا عُمْرَةً
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ اپنے صحابہ کرام (رض) کے ساتھ حج تلبیہ پڑھتے ہوئے مکہ مکرمہ آئے نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا جو شخص چاہتا ہے اس احرام کو عمرہ کا احرام بنا لے سوائے اس شخص کے جس کے پاس ہدی کا جانور ہو لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا ہم منٰی کے میدان میں اس حال میں جائیں گے کہ ہماری شرمگاہ سے آب حیات کے قطرے ٹپکتے ہوں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں پھر انگیٹھیاں خوشبو اڑانے لگیں اسی اثنا میں حضرت علی (رض) بھی یمن سے آگئے نبی کریم ﷺ نے ان سے پوچھا کہ تم نے کس چیز کا احرام باندھا ؟ انہوں نے عرض کیا اس نیت سے کہ نبی کریم ﷺ کا جو احرام ہے وہی میرا بھی احرام ہے۔ روح اس سے آگے کہتے ہیں کہ ہمارے پاس آپ کے ہدی کے جانور ہیں حمید کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث طاؤس سے بیان کی تو وہ کہنے لگے کہ لوگوں نے اسی طرح کیا تھا اور عفان کہتے ہیں کہ آگے یہ ہے کہ اسے عمرہ کا احرام بنا لو۔

4592

حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِي الدُّنْيَا لَمْ يَشْرَبْهَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا أَنْ يَتُوبَ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص دنیا میں شراب پیئے اور اس سے توبہ نہ کرے تو وہ آخرت میں اس سے محروم رہے گا اور وہاں اسے شراب نہیں پلائی جائے گی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

4593

حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا يَعْنِي ضَنَّ النَّاسُ بِالدِّينَارِ وَالدِّرْهَمِ وَتَبَايَعُوا بِالْعَيْنِ وَاتَّبَعُوا أَذْنَابَ الْبَقَرِ وَتَرَكُوا الْجِهَادَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَنْزَلَ اللَّهُ بِهِمْ بَلَاءً فَلَمْ يَرْفَعْهُ عَنْهُمْ حَتَّى يُرَاجِعُوا دِينَهُمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب لوگ دینار و درہم میں بخل کرنے لگیں عمدہ اور بڑھیا چیزیں خریدنے لگیں گائے کی دموں کی پیروی کرنے لگیں اور جہادفی سبیل اللہ کو چھوڑ دیں تو اللہ ان پر مصائب کو نازل فرمائے گا اور اس وقت تک انہیں دور نہیں کرے گا جب تک لوگ دین کی طرف واپس نہ آجائیں۔

4594

حَدَّثَنَا أَسْوَدُ أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ فُضَيْلٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَمْسَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصَلَاةِ الْعِشَاءِ حَتَّى صَلَّى الْمُصَلِّي وَاسْتَيْقَظَ الْمُسْتَيْقِظُ وَنَامَ النَّائِمُونَ وَتَهَجَّدَ الْمُتَهَجِّدُونَ ثُمَّ خَرَجَ فَقَالَ لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي أَمَرْتُهُمْ أَنْ يُصَلُّوا هَذَا الْوَقْتَ أَوْ هَذِهِ الصَّلَاةَ أَوْ نَحْوَ ذَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے عشاء کی نماز میں اتنی تاخیر کردی کہ نماز پڑھنے والوں نے نماز پڑھ لی جاگنے والے جاگتے رہے سونے والے سو گئے اور تہجد پڑھنے والوں نے تہجد پڑھ لی پھر نبی کریم ﷺ باہر تشریف لائے اور فرمایا اگر مجھے اپنی امت پر تکلیف کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں انہیں حکم دیتا کہ عشاء کی نماز اسی وقت پڑھاکریں یا اس کے قریب کوئی جملہ فرمایا۔

4595

حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا أَنَّ الْعَبَّاسَ اسْتَأْذَنَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَنْ يَبِيتَ تِلْكَ اللَّيْلَةَ بِمَكَّةَ مِنْ أَجْلِ السِّقَايَةِ فَأَذِنَ لَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے سے مروی ہے کہ حضرت عباس (رض) حاجیوں کو پانی پلانے کی خدمت سر انجام دینے کے لئے نبی کریم ﷺ سے منٰی کے ایام میں مکہ مکرمہ میں ہی رہنے کی اجازت چاہی تو نبی کریم ﷺ نے انہیں اجازت دے دی۔

4596

حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يَهْجَعُ هَجْعَةً بِالْبَطْحَاءِ وَذَكَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ ذَلِكَ
بکربن عبداللہ (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) " بطحائ " میں رات گذارتے تھے اور ذکر کرتے تھے کہ نبی کریم ﷺ نے بھی یوں ہی کیا ہے۔

4597

حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ فَرْقَدٍ السَّبَخِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ادَّهَنَ بِزَيْتٍ غَيْرِ مُقَتَّتٍ وَهُوَ مُحْرِمٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ احرام باندھتے وقت زیتون کا وہ تیل استعمال فرماتے تھے جس میں پھول ڈال کر انہیں جوش نہ دیا گیا ہوتا۔

4598

حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ وَكُلُّ خَمْرٍ حَرَامٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر نشہ آور چیز شراب ہے اور ہر شراب حرام ہے۔

4599

حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر نشہ آور چیز شراب ہے اور ہر شراب حرام ہے۔

4600

حَدَّثَنَا مُعَاذٌ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَزَالُ هَذَا الْأَمْرُ فِي قُرَيْشٍ مَا بَقِيَ مِنْ النَّاسِ اثْنَانِ قَالَ وَحَرَّكَ إِصْبَعَيْهِ يَلْوِيهِمَا هَكَذَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا خلافت اس وقت تک قریش میں رہے گی جب تک دو آدمی (متفق ومتحد) رہیں گے اور نبی کریم ﷺ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کر کے اپنی دو انگلیوں کو حرکت دی۔

4601

حَدَّثَنَا مُعَاذٌ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُدَيْرٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عُطَارِدٍ أَبِي الْبَزَرِى قَالَ قَالَ ابْنُ عُمَرَ كُنَّا نَشْرَبُ وَنَحْنُ قِيَامٌ وَنَأْكُلُ وَنَحْنُ نَسْعَى عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے دور با سعادت میں کھڑے ہو کر پانی پی لیتے تھے اور چلتے چلتے کھانا کھالیتے تھے (کیونکہ جہاد کی مصروفیت میں کھانے پینے کے لئے وقت کہاں ؟ )

4602

حَدَّثَنَا مُعَاذٌ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ مُسْلِمٍ مَوْلًى لِعَبْدِ الْقَيْسِ قَالَ مُعَاذٌ كَانَ شُعْبَةُ يَقُولُ الْقُرِّيِّ قَالَ قَالَ رَجُلٌ لِابْنِ عُمَرَ أَرَأَيْتَ الْوِتْرَ أَسُنَّةٌ هُوَ قَالَ مَا سُنَّةٌ أَوْتَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَوْتَرَ الْمُسْلِمُونَ قَالَ لَا أَسُنَّةٌ هُوَ قَالَ مَهْ أَوَتَعْقِلُ أَوْتَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَوْتَرَ الْمُسْلِمُونَ
ایک مرتبہ ایک شخص نے حضرت ابن عمر (رض) سے پوچھا کہ آپ کی رائے میں وتر سنت ہیں ؟ انہوں نے فرمایا سنت کا کیا مطلب ؟ نبی کریم ﷺ نے اور تمام مسلمانوں نے وتر پڑھے ہیں اس نے کہا میں آپ سے یہ نہیں پوچھ رہا میں تو یہ پوچھ رہاہوں کہ کیا وتر سنت ہیں ؟ حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا رکو کیا تمہاری عقل کام کرتی ہے ؟ میں کہہ تو رہا ہوں کہ نبی کریم ﷺ نے بھی پڑھے ہیں اور مسلمانوں نے بھی۔

4603

حَدَّثَنَا مُعَاذٌ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ نَادَى رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَاذَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ مِنْ الثِّيَابِ فَقَالَ لَا تَلْبَسُوا الْقَمِيصَ وَلَا الْعِمَامَةَ وَلَا الْبَرَانِسَ وَلَا السَّرَاوِيلَاتِ وَلَا الْخِفَافَ إِلَّا أَنْ لَا تَكُونَ نِعَالٌ فَإِنْ لَمْ تَكُنْ نِعَالٌ فَخُفَّيْنِ دُونَ الْكَعْبَيْنِ وَلَا ثَوْبًا مَسَّهُ وَرْسٌ قَالَ ابْنُ عَوْنٍ إِمَّا قَالَ مَصْبُوغٌ وَإِمَّا قَالَ مَسَّهُ وَرْسٌ وَزَعْفَرَانٌ قَالَ ابْنُ عَوْنٍ وَفِي كِتَابِ نَافِعٍ مَسَّهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا یا رسول اللہ ! محرم کون سالباس پہن سکتا ہے ؟ یا یہ پوچھا کہ محرم کون سا لباس ترک کر دے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا قمیض شلوار عمامہ اور موزے نہیں پہن سکتا الاّ یہ کہ اسے جوتے نہ ملیں جس شخص کو جوتے نہ ملیں اسے چاہئے کہ وہ موزوں کو ٹخنوں سے نیچے کاٹ کر پہن لے اسی طرح ٹوپی یا ایسا کپڑا جس پر ورس نام گھاس یا زعفران لگی ہوئی ہو وہ بھی محرم نہیں پہن سکتا۔

4604

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ قَالَ وَذَكَرْتُ لِابْنِ شِهَابٍ قَالَ حَدَّثَنِي سَالِمٌ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَدْ كَانَ يَصْنَعُ ذَاكَ ثُمَّ حَدَّثَتْهُ صَفِيَّةُ بِنْتُ أَبِي عُبَيْدٍ أَنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُرَخِّصُ لِلنِّسَاءِ فِي الْخُفَّيْنِ
ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) نے مکہ مکرمہ کے راستے میں کوئی باندی خریدی اسے اپنے ساتھ حج پر لے گئے وہاں جوتی تلاش کی لیکن مل نہ سکی انہوں نے موزے نیچے سے کاٹ کر ہی اسے پہنا دیئے) ابن اسحاق کہتے ہیں کہ میں نے امام زہری (رح) سے یہ بات ذکر کی تو انہوں نے فرمایا کہ پہلے حضرت ابن عمر (رض) اسی طرح کرتے تھے پھر صفیہ بنت ابی عبید نے انہیں حضرت عائشہ (رض) کی یہ حدیث سنائی کہ نبی کریم ﷺ خواتین کو موزے پہننے کی رخصت دے دیا کرتے تھے۔

4605

حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ سُلَيْمَانَ يَعْنِي التَّيْمِيَّ عَنْ طَاوُسٍ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ أَنَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ قَالَ نَعَمْ قَالَ وَقَالَ طَاوُسٌ وَاللَّهِ إِنِّي سَمِعْتُهُ مِنْهُ
طاؤس کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) سے پوچھا کیا نبی کریم ﷺ نے مٹکے کی نبیذ سے منع فرمایا ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں طاؤس کہتے ہیں بخدا ! یہ بات میں نے خود سنی ہے۔

4606

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي هَذَا أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ مِنْ الْمَسَاجِدِ إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ فَهُوَ أَفْضَلُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مسجد حرام کو چھوڑ کر میری اس مسجد میں نماز پڑھنے کا ثواب دوسری مساجد کی نسبت ایک ہزار نمازوں سے افضل ہے۔

4607

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَمَعَ اللَّهُ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ رُفِعَ لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ فَقِيلَ هَذِهِ غَدْرَةُ فُلَانِ بْنِ فُلَانٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اولین و آخرین کو جمع کرے گا تو ہر دھوکے باز کے لئے ایک جھنڈا بلند کیا جائے گا اور کہا جائے گا کہ یہ فلاں بن فلاں کا دھوکہ ہے۔

4608

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ لَا يَتَحَيَّنَنَّ أَحَدُكُمْ طُلُوعَ الشَّمْسِ وَلَا غُرُوبَهَا فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْهَى عَنْ ذَلِكَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ طلوع آفتاب یا غروب آفتاب کے وقت نماز پڑھنے کا ارادہ نہ کیا کرو کیونکہ نبی کریم ﷺ اس سے منع فرماتے تھے۔

4609

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ فَحَتَّهَا ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ فَقَالَ إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلَاةِ فَلَا يَتَنَخَّمْ قِبَلَ وَجْهِهِ فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى قِبَلَ وَجْهِ أَحَدِكُمْ إِذَا كَانَ فِي الصَّلَاةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے مسجد میں قبلہ کی جانب بلغم لگا ہوا دیکھا نبی کریم ﷺ نے کھڑے ہو کر اسے صاف کردیا پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر ان سے ناراض ہو کر فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز میں ہوتا ہے تو اللہ اس کے چہرے کے سامنے ہوتا ہے اس لئے تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز میں اپنے چہرے کے سامنے ناک صاف نہ کرے۔

4610

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَدْخَلَ رِجْلَهُ فِي الْغَرْزِ وَاسْتَوَتْ بِهِ نَاقَتُهُ قَائِمَةً أَهَلَّ مِنْ مَسْجِدِ ذِي الْحُلَيْفَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب اپنے پاؤں رکاب میں ڈال لیتے اور اونٹنی انہیں لے کر سیدھی کھڑی ہوجاتی تو نبی کریم ﷺ ذوالحلیفہ کی مسجد سے احرام باندھتے تھے۔

4611

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَخْرُجُ مِنْ طَرِيقِ الشَّجَرَةِ وَكَانَ يَدْخُلُ مَكَّةَ مِنْ الثَّنِيَّةِ الْعُلْيَا وَيَخْرُجُ مِنْ الثَّنِيَّةِ السُّفْلَى
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ طریق شجرہ سے نکلتے تھے اور جب مکہ مکرمہ میں داخل ہوتے تو ثنیہ علیا " سے داخل ہوتے اور جب باہر جاتے تو ثنیہ سفلی " سے باہر جاتے۔

4612

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا طَافَ بِالْبَيْتِ الطَّوَافَ الْأَوَّلَ خَبَّ ثَلَاثَةً وَمَشَى أَرْبَعَةً
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ طواف کے پہلے تین چکروں میں رمل اور باقی چار چکروں میں عام رفتار سے چلتے تھے۔

4613

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا مَثَلُ الْقُرْآنِ مَثَلُ الْإِبِلِ الْمُعَقَّلَةِ إِنْ تَعَاهَدَهَا صَاحِبُهَا بِعُقُلِهَا أَمْسَكَهَا عَلَيْهِ وَإِنْ أَطْلَقَ عُقُلَهَا ذَهَبَتْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا حامل قرآن کی مثال بندھے ہوئے اونٹ کے مالک کی طرح ہے جسے اس کا مالک باندھ کر رکھے تو وہ اس کے قابو میں رہتا ہے اور اگر کھلاچھوڑ دے تو وہ نکل جاتا ہے۔

4614

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِي قُبَاءً رَاكِبًا وَمَاشِيًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ مسجدقباء پیدل بھی آتے تھے اور سوار ہو کر بھی۔

4615

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ صَلَاةُ الْمَغْرِبِ وِتْرُ النَّهَارِ فَأَوْتِرُوا صَلَاةَ اللَّيْلِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مغرب کی نماز دن کا وتر ہیں سو تم رات کا وتر بھی ادا کیا کرو۔

4616

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى فَإِذَا خِفْتَ الصُّبْحَ فَأَوْتِرْ بِوَاحِدَةٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے رات کی نماز کے متعلق فرمایا تم دو دو رکعت کرکے نماز پڑھا کرو اور جب " صبح " ہوجانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ بطور وتر کے ایک رکعت اور ملا لو۔

4617

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ زِيَادٍ الشَّيْبَانِيُّ حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ صُبَيْحٍ الْحَنَفِيُّ قَالَ كُنْتُ قَائِمًا أُصَلِّي إِلَى الْبَيْتِ وَشَيْخٌ إِلَى جَانِبِي فَأَطَلْتُ الصَّلَاةَ فَوَضَعْتُ يَدَيَّ عَلَى خَصْرِي فَضَرَبَ الشَّيْخُ صَدْرِي بِيَدِهِ ضَرْبَةً لَا يَأْلُو فَقُلْتُ فِي نَفْسِي مَا رَابَهُ مِنِّي فَأَسْرَعْتُ الِانْصِرَافَ فَإِذَا غُلَامٌ خَلْفَهُ قَاعِدٌ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا الشَّيْخُ قَالَ هَذَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ فَجَلَسْتُ حَتَّى انْصَرَفَ فَقُلْتُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَا رَابَكَ مِنِّي قَالَ أَنْتَ هُوَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ ذَاكَ الصَّلْبُ فِي الصَّلَاةِ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْهُ
زیاد بن صبیح حنفی (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں بیت اللہ کے سامنے کھڑا نماز پڑھ رہا تھا میرے پہلو میں ایک بزرگ بیٹھے ہوئے تھے میں نے نماز کو لمبا کردیا اور ایک مرحلے پر اپنی کوکھ پر ہاتھ رکھ لیا شیخ مذکور نے یہ دیکھ کر میرے سنیے پر ایسا ہاتھ مارا کہ کسی قسم کی کسر نہ چھوڑی میں نے اپنے دل میں سوچا کہ انہیں مجھ سے کیا پریشانی ہے ؟ چناچہ میں نے جلدی سے نماز کو مکمل کیا۔ دیکھا تو ایک غلام ان کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا میں نے پوچھا یہ بزرگ کون ہیں ؟ اس نے بتایا کہ یہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) ہیں میں بیٹھ گیا یہاں تک کہ وہ نماز سے فارغ ہوگئے میں نے ان سے عرض کیا کہ اے عبدالرحمن آپ کو مجھ سے کیا پریشانی تھی ؟ انہوں نے پوچھا کیا تم وہی ہو ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں انہوں نے فرمایا نماز میں اتنی سختی ؟ نبی کریم ﷺ اس سے منع فرماتے ہیں۔

4618

حَدَّثَنَا يَزِيدُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عُمَرَ بْنِ حُسَيْنٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَبِيحَةَ عَرَفَةَ مِنَّا الْمُكَبِّرُ وَمِنَّا الْمُهِلُّ أَمَّا نَحْنُ فَنُكَبِّرُ قَالَ قُلْتُ الْعَجَبُ لَكُمْ كَيْفَ لَمْ تَسْأَلُوهُ كَيْفَ صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ جب میدان عرفات کی طرف روانہ ہوئے تو ہم سے بعض لوگ تکبیر کہہ رہے تھے اور بعض تلبیہ پڑھ رہے تھے جبکہ ہم تکبیر کہہ رہے تھے راوی نے کہا کہ تعجب ہے تم لوگوں پر کہ تم نے ان سے نہیں پوچھا کہ نبی کریم ﷺ کیا کر رہے تھے (تکبیر یا تلبیہ)

4619

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ عَنْ وَبَرَةَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَتْلِ الذِّئْبِ لِلْمُحْرِمِ يَعْنِي وَالْفَأْرَةَ وَالْغُرَابَ وَالْحِدَأَ فَقِيلَ لَهُ فَالْحَيَّةُ وَالْعَقْرَبُ فَقَالَ قَدْ كَانَ يُقَالُ ذَاكَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے محرم کو چوہے کوے اور بھیڑیئے، کو ماردینے کا حکم دیا ہے کسی نے حضرت ابن عمر (رض) سے سانپ اور بچھو کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ان کے متعلق بھی کہا جاتا ہے۔

4620

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ خَالِدٍ الْمَخْزُومِيِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَجُلًا اشْتَرَى نَخْلًا قَدْ أَبَّرَهَا صَاحِبُهَا فَخَاصَمَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ الثَّمَرَةَ لِصَاحِبِهَا الَّذِي أَبَّرَهَا إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُشْتَرِي
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے کھجور کا پیوند کاری شدہ درخت خریدا ان دونوں کا جھگڑا ہوگیا نبی کریم ﷺ کی خدمت میں یہ جھگڑا پیش ہوا تو نبی کریم ﷺ نے یہ فیصلہ کیا کہ پھل درخت کے مالک کا ہے جس نے اس کی پیوند کاری کی ہے الاّ یہ کہ مشتری (خریدنے والا) نے پھل سمیت درخت خریدنے کی شرط لگائی ہو۔

4621

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ وَإِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى قَالَ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ الْخِرِّيتِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ هَادِيَةَ قَالَ لَقِيتُ ابْنَ عُمَرَ قَالَ إِسْحَاقُ فَقَالَ لِي مِمَّنْ أَنْتَ قُلْتُ مِنْ أَهْلِ عُمَانَ قَالَ مِنْ أَهْلِ عُمَانَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ أَفَلَا أُحَدِّثُكَ مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ بَلَى فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنِّي لَأَعْلَمُ أَرْضًا يُقَالُ لَهَا عُمَانُ يَنْضَحُ بِجَانِبِهَا وَقَالَ إِسْحَاقُ بِنَاحِيَتِهَا الْبَحْرُ الْحَجَّةُ مِنْهَا أَفْضَلُ مِنْ حَجَّتَيْنِ مِنْ غَيْرِهَا
حسن بن ہادیہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) سے میری ملاقات ہوئی انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ آپ کا تعلق کس علاقے سے ہے ؟ میں نے بتایا کہ میں اہل عمان میں سے ہوں انہوں نے فرمایا کہ واقعی ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں فرمایا پھر کیا میں تمہیں وہ حدیث نہ سناؤں جو میں نے نبی کریم ﷺ سے سنی ہے ؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں فرمایا میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میں ایک ایسا علاقہ جانتا ہوں جسے " عمان " کہا جاتا ہے اس کے ایک جانب سمندر بہتا ہے وہاں سے آ کر ایک حج کرنا دوسرے علاقے سے دو حج کرنے سے زیادہ افضل ہے۔

4622

حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَفَعَ خَيْبَرَ إِلَى أَهْلِهَا بِالشَّطْرِ فَلَمْ تَزَلْ مَعَهُمْ حَيَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلَّهَا وَحَيَاةَ أَبِي بَكْرٍ وَحَيَاةَ عُمَرَ حَتَّى بَعَثَنِي عُمَرُ لِأُقَاسِمَهُمْ فَسَحَرُونِي فَتَكَوَّعَتْ يَدِي فَانْتَزَعَهَا عُمَرُ مِنْهُمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے خیبر کا علاقہ وہاں کے رہنے والوں ہی کے پاس نصف پیداوار کے عوض رہنے دیا اور نبی کریم ﷺ کی پوری حیات طیبہ میں ان کے ساتھ یہی معاملہ رہا حضرت صدیق اکبر (رض) کی زندگی میں بھی اسی طرح رہا حضرت عمر (رض) کی زندگی میں بھی اسی طرح رہا ایک مرتبہ حضرت عمر (رض) نے مجھے خیبر بھیجی تاکہ ان کے حصے تقسیم کردو تو وہاں کے یہودیوں نے مجھ پر جادو کردیا اور میرے ہاتھ کی ہڈی کا جوڑ ہل گیا اس کے بعد حضرت عمر (رض) نے خبیر کو ان سے چھین لیا۔

4623

حَدَّثَنَا يَزِيدُ عَنْ هَمَّامٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عَائِشَةَ أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِيَ بَرِيرَةَ فَأَبَى أَهْلُهَا أَنْ يَبِيعُوهَا إِلَّا أَنْ يَكُونَ لَهُمْ وَلَاؤُهَا فَذَكَرَتْ ذَلِكَ عَائِشَةُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اشْتَرِيهَا فَأَعْتِقِيهَا فَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْطَى الثَّمَنَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے بریرہ (رض) کو خریدنا چاہا لیکن بریرہ (رض) کے مالک نے انہیں بیچنے سے انکار کردیا اور کہا کہ اگر ولاء ہمیں ملے تو ہم بیچ دیں گے حضرت عائشہ (رض) نے یہ بات نبی کریم ﷺ سے ذکر کی تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم اسے خرید کر آزاد کردو ولاء اسی کا حق ہے جو قیمت ادا کرتا ہے۔

4624

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ حَدَّثَنَا نَافِعٌ قَالَ وَجَدَ ابْنُ عُمَرَ الْقُرَّ وَهُوَ مُحْرِمٌ فَقَالَ أَلْقِ عَلَيَّ ثَوْبًا فَأَلْقَيْتُ عَلَيْهِ بُرْنُسًا فَأَخَّرَهُ وَقَالَ تُلْقِي عَلَيَّ ثَوْبًا قَدْ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَلْبَسَهُ الْمُحْرِمُ
نافع (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حالت احرام میں حضرت ابن عمر (رض) کو ٹھنڈ " لگ گئی وہ مجھ سے کہنے لگے کہ مجھ پر کوئی کپڑا ڈال دو میں نے ان پر ٹوپی ڈال دی انہوں نے اسے پیچھے کردیا اور کہنے لگے کہ تم مجھ پر ایسا کپڑا ڈال رہے جسے محرم کے پہننے پر نبی کریم ﷺ نے ممانعت فرمائی ہے۔

4625

حَدَّثَنَا مُعَاذٌ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ قَالَ كَتَبْتُ إِلَى نَافِعٍ أَسْأَلُهُ هَلْ كَانَتْ الدَّعْوَةُ قَبْلَ الْقِتَالِ قَالَ فَكَتَبَ إِلَيَّ إِنَّ ذَاكَ كَانَ فِي أَوَّلِ الْإِسْلَامِ وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَغَارَ عَلَى بَنِي الْمُصْطَلِقِ وَهُمْ غَارُّونَ وَأَنْعَامُهُمْ تُسْقَى عَلَى الْمَاءِ فَقَتَلَ مُقَاتِلَتَهُمْ وَسَبَى سَبْيَهُمْ وَأَصَابَ يَوْمَئِذٍ جُوَيْرِيَةَ ابْنَةَ الْحَارِثِ وَحَدَّثَنِي بِهَذَا الْحَدِيثِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ وَكَانَ فِي ذَلِكَ الْجَيْشِ
ابن عون (رح) کہتے کہ میں نے نافع (رح) کے پاس ایک خط لکھا جس میں ان سے دریافت کیا کہ کیا قتال سے پہلے مشرکین کو دعوت دی جاتی تھی ؟ انہوں نے مجھے جواب میں لکھ بھیجا کہ ایسا ابتداء اسلام میں ہوتا تھا اور نبی کریم ﷺ نے بنومصطلق پر جس وقت حملہ کیا تھا وہ لوگ غافل تھے اور ان کے جانور پانی پی رہے تھے نبی کریم ﷺ نے ان کے لڑاکا لوگوں کو قتل کردیا بقیہ افراد کو قید کرلیا اور اسی دن حضرت جویرہ بنت حارث (رض) ان کے حصے میں آئیں مجھ سے یہ حدیث حضرت ابن عمر (رض) نے بیان کی ہے جو لشکر میں شریک تھے۔

4626

حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ خُبَيْبٍ عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ سِتَّ سِنِينَ بِمِنًى فَصَلَّوْا صَلَاةَ الْمُسَافِرِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے ساتھ حضرات شیخین (رض) کے ساتھ اور چھ سال حضرت عثمان (رض) کے ساتھ بھی منٰی میں نماز پڑھی ہے یہ سب حضرات مسافروں والی نماز پڑھتے تھے۔

4627

حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ مَثَلَ الْمُؤْمِنِ مَثَلُ شَجَرَةٍ لَا يَسْقُطُ وَرَقُهَا فَمَا هِيَ قَالَ فَقَالُوا وَقَالُوا فَلَمْ يُصِيبُوا وَأَرَدْتُ أَنْ أَقُولَ هِيَ النَّخْلَةُ فَاسْتَحْيَيْتُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هِيَ النَّخْلَةُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا درختوں میں سے ایک درخت ایسا ہے جو مسلمان کی طرح ہے (بتاؤ وہ کون سادرخت ہے ؟ ) لوگوں نے اپنی اپنی رائے پیش کی میں نے کہنا چاہا کہ وہ کھجور کا درخت ہے لیکن پھر خود نبی کریم ﷺ نے ہی فرمایا کہ وہ کھجور کا درخت ہے۔

4628

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي اللَّيْلَ مَثْنَى مَثْنَى ثُمَّ يُوتِرُ بِرَكْعَةٍ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ ثُمَّ يَقُومُ كَأَنَّ الْأَذَانَ وَالْإِقَامَةَ فِي أُذُنَيْهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ دو دو رکعتیں کر کے نماز پڑھتے تھے پھر رات کے آخری حصے میں ان کے ساتھ ایک رکعت ملا کر (تین) وتر پڑھ لیتے تھے پھر اس وقت کھڑے ہوتے جب اذان یا اقامت کی آواز کانوں میں پہنچتی۔

4629

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ أَبِي حَنْظَلَةَ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ فَقَالَ الصَّلَاةُ فِي السَّفَرِ رَكْعَتَيْنِ فَقَالَ إِنَّا آمِنُونَ لَا نَخَافُ أَحَدًا قَالَ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
ابوحنظلہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) سے سفر کی نماز کے متعلق دریافت کیا انہوں نے فرمایا کہ سفر میں نماز کی دو رکعتیں ہیں ہم نے کہا کہ اب تو ہر طرف امن وامان ہے اور ہمیں کسی کا خوف بھی نہیں ہے ؟ فرمایا یہ نبی کریم ﷺ کی سنت ہے۔

4630

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ لِعَظَمَةِ الرَّحْمَنِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّى إِنَّ الْعَرَقَ لَيُلْجِمُ الرِّجَالَ إِلَى أَنْصَافِ آذَانِهِمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اس آیت " جب لوگ رب العلمین کے سامنے کھڑے ہوں گے " کی تفسیر میں فرمایا کہ اس وقت لوگ اپنے پسینے میں نصف کان تک ڈوبے ہوئے کھڑے ہوں گے۔

4631

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر نشہ آور چیز شراب ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔

4632

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ وَقَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْقَلِيبِ يَوْمَ بَدْرٍ فَقَالَ يَا فُلَانُ يَا فُلَانُ هَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّا أَمَا وَاللَّهِ إِنَّهُمْ الْآنَ لَيَسْمَعُونَ كَلَامِي قَالَ يَحْيَى فَقَالَتْ عَائِشَةُ غَفَرَ اللَّهُ لِأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنَّهُ وَهِلَ إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاللَّهِ إِنَّهُمْ لَيَعْلَمُونَ الْآنَ أَنَّ الَّذِي كُنْتُ أَقُولُ لَهُمْ حَقًّا وَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَقُولُ إِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَى وَمَا أَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَنْ فِي الْقُبُورِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ غزوہ بدر کے دن اس کنوئیں کے پاس آ کر کھڑے ہوئے جس میں صنادید قریش کی لاشیں پڑی تھیں اور ایک ایک کا نام لے لے کر فرمانے لگے کیا تم نے اپنے رب کے وعدے کو سچاپایا ؟ بخدا ! اس وقت یہ لوگ میری بات سن رہے ہیں یحییٰ کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) کو جب یہ حدیث معلوم ہوئی تو وہ کہنے لگیں اللہ تعالیٰ ابوعبدالرحمن کی بخشش فرمائے انہیں وہم ہوگیا ہے نبی کریم ﷺ نے یہ فرمایا تھا کہ اب یقین ہوگیا ہے کہ میں ان سے جو کہتا تھا وہ سچ تھا کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں " آپ مردوں کو سنا نہیں سکتے " نیز یہ کہ " آپ ان لوگوں کو نہیں سنا سکتے جو قبروں میں ہیں "

4633

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَبْرٍ فَقَالَ إِنَّ هَذَا لَيُعَذَّبُ الْآنَ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ فَقَالَتْ عَائِشَةُ غَفَرَ اللَّهُ لِأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنَّهُ وَهِلَ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَقُولُ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ هَذَا لَيُعَذَّبُ الْآنَ وَأَهْلُهُ يَبْكُونَ عَلَيْهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کسی قبر کے پاس سے گذرے تو فرمایا کہ اس وقت اسے اس کے اہل خانہ کے رونے کی وجہ سے عذاب ہو رہا ہے حضرت عائشہ (رض) فرمانے لگیں کہ اللہ تعالیٰ ابوعبدالرحمن (ابن عمر (رض) کی بخشش فرمائے انہیں وہم ہوگیا ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ کوئی شخص کسی کا بوجھ نہیں اٹھائے گا نبی کریم ﷺ نے تو یہ فرمایا تھا کہ اس وقت اسے عذاب ہو رہا ہے اور اس کے اہل خانہ اس پر رو رہے ہیں۔

4634

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ وَصَفَّقَ بِيَدَيْهِ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ صَفَّقَ الثَّالِثَةَ وَقَبَضَ إِبْهَامَهُ فَقَالَتْ عَائِشَةُ غَفَرَ اللَّهُ لِأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنَّهُ وَهِلَ إِنَّمَا هَجَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِسَاءَهُ شَهْرًا فَنَزَلَ لِتِسْعٍ وَعِشْرِينَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ نَزَلَتْ لِتِسْعٍ وَعِشْرِينَ فَقَالَ إِنَّ الشَّهْرَ يَكُونُ تِسْعًا وَعِشْرِينَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا مہینہ ٢٩ دن کا ہوتا ہے نبی کریم ﷺ نے اپنے دونوں ہاتھوں سے دس دس کا اشارہ کیا اور تیسری مرتبہ اشارہ کرتے وقت انگوٹھابند کرلیا حضرت عائشہ (رض) نے یہ حدیث معلوم ہونے پر فرمایا اللہ تعالیٰ ابوعبدالرحمن کی بخشش فرمائے انہیں وہم ہوگیا ہے دراصل نبی کریم ﷺ نے ایک مہینے کے لئے ازاواج مطہرات کو چھوڑ دیا تھا ٢٩ دن ہونے پر نبی کریم ﷺ اپنے بالاخانے سے نیچے آگئے لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ آپ تو ٢٩ ویں دن ہی نیچے آگئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا بعض اوقات مہینہ ٢٩ دن کا بھی ہوتا ہے۔

4635

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ سَالِمٍ الْبَرَّادِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ صَلَّى عَلَى جَنَازَةٍ فَلَهُ قِيرَاطٌ فَسُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا الْقِيرَاطُ قَالَ مِثْلُ أُحُدٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص جنازے کے ساتھ جائے اور نماز جنازہ پڑھے اسے ایک قیراط کے برابر ثواب ملے گا کسی شخص نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا کہ قیراط کیا ہوتا ہے ؟ تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا احد پہاڑ کے برابر ہوتا ہے۔

4636

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ عَلَى هَذَا الْمِنْبَرِ وَهُوَ يَنْهَى النَّاسَ إِذَا أَحْرَمُوا عَمَّا يُكْرَهُ لَهُمْ لَا تَلْبَسُوا الْعَمَائِمَ وَلَا الْقُمُصَ وَلَا السَّرَاوِيلَاتِ وَلَا الْبَرَانِسَ وَلَا الْخُفَّيْنِ إِلَّا أَنْ يُضْطَرَّ مُضْطَرٌّ إِلَيْهِمَا فَيَقْطَعَهُمَا أَسْفَلَ مِنْ الْكَعْبَيْنِ وَلَا ثَوْبًا مَسَّهُ الْوَرْسُ وَلَا الزَّعْفَرَانُ قَالَ وَسَمِعْتُهُ يَنْهَى النِّسَاءَ عَنْ الْقُفَّازِ وَالنِّقَابِ وَمَا مَسَّ الْوَرْسُ وَالزَّعْفَرَانُ مِنْ الثِّيَابِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے اس منبر پر نبی کریم ﷺ کو احرام باندھنے کے بعد لوگوں کو مکروہات سے منع کرتے ہوئے سنا ہے قمیض، شلوار، عمامہ، ٹوپی اور موزے مت پہنو الاّ یہ کہ کسی کو جوتے نہ ملیں جس شخص کو جوتے نہ ملیں اسے چاہئے کہ وہ موزوں کو ٹخنوں سے نیچے کاٹ کر پہن لے اسی طرح ایسا کپڑا جس پر ورس نامی گھاس یا زعفران لگی ہوئی ہو وہ بھی محرم نہیں پہن سکتا نیز میں نے نبی کریم ﷺ کو حالت احرام میں خواتین کو دستانے اور نقاب پہننے کی ممانعت کرتے ہوئے سنا ہے نیز ان کپڑوں کی جنہیں ورس یا زعفران لگی ہوئی ہو۔

4637

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَصْلُحُ بَيْعُ الثَّمَرِ حَتَّى يَتَبَيَّنَ صَلَاحُهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا پھلوں کی بیع اس وقت تک صحیح نہیں ہے جب تک وہ اچھی طرح پک نہ جائیں۔

4638

حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ يَعْنِي ابْنَ حُسَيْنٍ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ كُنَّا مَعَ ابْنِ عُمَرَ فِي سَفَرٍ فَمَرَّ بِمَكَانٍ فَحَادَ عَنْهُ فَسُئِلَ لِمَ فَعَلْتَ فَقَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ هَذَا فَفَعَلْتُ
مجاہدرحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم حضرت ابن عمر (رض) کے ساتھ سفر میں تھے ایک جگہ سے گذرتے گذرتے انہوں نے راستہ بدل لیا ان سے کسی نے پوچھا کہ آپ نے ایسا کیوں کیا ؟ تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا تھا اس لئے میں نے بھی ایسا ہی کرلیا۔

4639

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَىِ بْنِ حَبَّانَ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَجُلًا أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِيهِ يَحْيَى أَنَّهُ كَانَ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ لَهُ فِي الْفِتْنَةِ لَا تَرَوْنَ الْقَتْلَ شَيْئًا وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلثَّمَادَةِ لَا يَنْتَجِي اثْنَانِ دُونَ صَاحِبِهِمَا
یحییٰ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ وہ حضرت ابن عمر (رض) کے ساتھ تھے اور حضرت ابن عمر (رض) ان سے فتنہ کے بارے میں ارشاد فرما رہے تھے کہ تم لوگ کسی کو قتل کرنے کی کوئی اہمیت ہی نہیں سمجھتے جبکہ نبی کریم ﷺ نے تین آدمیوں کے بارے میں ہدایت دی تھی کہ اپنے ایک ساتھی کو چھوڑ کردو آدمی سرگوشی میں باتیں نہ کریں۔

4640

حَدَّثَنَا يَزِيدُ قَالَ أَخْبَرَنَا الْمَسْعُودِيُّ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ قَالَ بَيْنَمَا عُبَيْدُ بْنُ عُمَيْرٍ يَقُصُّ وَعِنْدَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ فَقَالَ عُبَيْدُ بْنُ عُمَيْرٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَثَلُ الْمُنَافِقِ كَشَاةٍ مِنْ بَيْنِ رَبِيضَيْنِ إِذَا أَتَتْ هَؤُلَاءِ نَطَحْنَهَا وَإِذَا أَتَتْ هَؤُلَاءِ نَطَحْنَهَا فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ لَيْسَ كَذَلِكَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَشَاةٍ بَيْنَ غَنَمَيْنِ قَالَ فَاحْتَفَظَ الشَّيْخُ وَغَضِبَ فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ عَبْدُ اللَّهِ قَالَ أَمَا إِنِّي لَوْ لَمْ أَسْمَعْهُ لَمْ أَرُدَّ ذَلِكَ عَلَيْكَ
ابوجعفر محمد بن علی (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ عبید بن عمیر (رض) کہہ رہے تھے حضرت ابن عمر (رض) بھی وہاں تشریف فرما تھے عبید بن عمیر کہنے لگے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا منافق کی مثال اس بکری کی سی ہے جو ریوڑوں کے درمیان ہو اس ریوڑ کے پاس جائے تو وہاں کی بکریاں اسے سینگ مار مار کر بھگا دیں اور اس ریوڑ کے پاس جائے تو وہاں کی بکریاں اسے سینگ مار مار کر بھگا دیں حضرت عمر (رض) کہنے لگے کہ نبی کریم ﷺ نے اس موقع پر " ربیضین " کے بجائے " غنمین " کا لفظ استعمال کیا تھا اس پر عبید بن عمر (رض) نے یہ دیکھ فرمایا اگر میں نے نبی کریم ﷺ سے اس حدیث کو نہ سنا ہوتا تو میں آپ کی بات کی تردید نہ کرتا۔

4641

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ قَالَ كَتَبْتُ إِلَى نَافِعٍ أَسْأَلُهُ مَا أَقْعَدَ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ الْغَزْوِ أَوْ عَنْ الْقَوْمِ إِذَا غَزَوْا بِمَا يَدْعُونَ الْعَدُوَّ قَبْلَ أَنْ يُقَاتِلُوهُمْ وَهَلْ يَحْمِلُ الرَّجُلُ إِذَا كَانَ فِي الْكَتِيبَةِ بِغَيْرِ إِذْنِ إِمَامِهِ فَكَتَبَ إِلَيَّ إِنَّ ابْنَ عُمَرَ قَدْ كَانَ يَغْزُو وَلَدُهُ وَيَحْمِلُ عَلَى الظَّهْرِ وَكَانَ يَقُولُ إِنَّ أَفْضَلَ الْعَمَلِ بَعْدَ الصَّلَاةِ الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَعَالَى وَمَا أَقْعَدَ ابْنَ عُمَرَ عَنْ الْغَزْوِ إِلَّا وَصَايَا لِعُمَرَ وَصِبْيَانٌ صِغَارٌ وَضَيْعَةٌ كَثِيرَةٌ وَقَدْ أَغَارَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَنِي الْمُصْطَلِقِ وَهُمْ غَارُّونَ يَسْقُونَ عَلَى نَعَمِهِمْ فَقَتَلَ مُقَاتِلَتَهُمْ وَسَبَى سَبَايَاهُمْ وَأَصَابَ جُوَيْرِيَةَ بِنْتَ الْحَارِثِ قَالَ فَحَدَّثَنِي بِهَذَا الْحَدِيثِ ابْنُ عُمَرَ وَكَانَ فِي ذَلِكَ الْجَيْشِ وَإِنَّمَا كَانُوا يُدْعَوْنَ فِي أَوَّلِ الْإِسْلَامِ وَأَمَّا الرَّجُلُ فَلَا يَحْمِلُ عَلَى الْكَتِيبَةِ إِلَّا بِإِذْنِ إِمَامِهِ
ابن عون کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے خط لکھ کر حضرت نافع (رح) سے یہ سوال پوچھا کہ حضرت ابن عمر (رض) نے جہاد میں شرکت کیوں چھوڑ دی ہے جبکہ جنگ شروع ہونے سے پہلے وہ اس کی دعاء کرتے تھے اور کیا کوئی شخص اپنے امیر کی اجازت کے بغیر لشکر پر حملہ کرسکتا ہے ؟ انہوں نے مجھے جواب دیتے ہوئے لکھا کہ حضرت ابن عمر (رض) تو ہر جہاد میں شریک ہوئے ہیں اور جانور کی پشت پر سوار رہے ہیں اور وہ تو خود فرماتے تھے کہ نماز کے بعدسب سے افضل عمل جہادفی سبیل اللہ ہے اب حضرت ابن عمر (رض) کا جہاد میں شریک نہ ہونا حضرت عمر (رض) کی کچھ وصیتوں کو پورا کرنے میں مصروفیت چھوٹے بچوں اور زیادہ زمینوں کی دیکھ بھال کی وجہ سے ہے اور نبی کریم ﷺ نے بنومصطلق پر اس وقت حملہ کیا تھا جبکہ وہ غافل تھے اور اپنے جانوروں کو پانی پلا رہے تھے نبی کریم ﷺ نے ان کے جنگجو افراد کو قتل کروا دیا ان کی عورتوں کو قیدی بنالیا اور نبی کریم ﷺ کے حصے میں حضرت جویرہ (رض) آگئیں۔ یہ حدیث مجھے حضرت ابن عمر (رض) نے بتائی ہے جو کہ اس لشکر میں شریک تھے اور وہ لوگ پہلے اسلام کی دعوت دیتے تھے باقی کوئی شخص اپنے امیر کی اجازت کے بغیر کسی لشکر پر حملہ نہیں کرسکتا۔

4642

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ الثَّالِثِ إِذَا لَمْ يَكُنْ مَعَهُمْ غَيْرُهُمْ قَالَ وَنَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَخْلُفَ الرَّجُلُ الرَّجُلَ فِي مَجْلِسِهِ وَقَالَ إِذَا رَجَعَ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ جب تم تین آدمی ہو تو تیسرے کو چھوڑ کردو آدمی سرگوشی نہ کرنے لگا کرو۔ اور نبی کریم ﷺ نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص اپنی جگہ پر کسی کو بٹھا کر جائے اور فرمایا جب وہ واپس آئے تو وہ ہی اس جگہ کا زیادہ حقدار ہے۔

4643

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا نَعَسَ أَحَدُكُمْ فِي الْمَسْجِدِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَلْيَتَحَوَّلْ مِنْ مَجْلِسِهِ ذَلِكَ إِلَى غَيْرِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کسی کو جمعہ کے دن اپنی جگہ پر بیٹھے بیٹھے اونگھ آجائے تو اسے اپنی جگہ بدل لینی چاہئے۔

4644

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ عَنْ نَافِعٍ وَعُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ حَدَّثَاهُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ خَمْسٌ لَا جُنَاحَ عَلَى أَحَدٍ فِي قَتْلِهِنَّ الْغُرَابُ وَالْفَأْرَةُ وَالْحِدَأَةُ وَالْعَقْرَبُ وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ پانچ قسم کے جانور ایسے ہیں جہنیں قتل کرنے میں کوئی گناہ نہیں ہے بچھو، چوہے، چیل کوے اور باؤلے کتے کو۔

4645

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْقِبْلَةِ نُخَامَةً فَأَخَذَ عُودًا أَوْ حَصَاةً فَحَكَّهَا بِهِ ثُمَّ قَالَ إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ يُصَلِّي فَلَا يَبْصُقْ فِي قِبْلَتِهِ فَإِنَّمَا يُنَاجِي رَبَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے مسجد میں قبلہ کی جانب بلغم لگا ہوا دیکھا نبی کریم ﷺ نے کھڑے ہو کر اسے صاف کردیا پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر ان سے ناراض ہو کر فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز میں ہوتا ہے تو اللہ اس کے چہرے کے سامنے ہوتا ہے اس لئے تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز میں اپنے چہرے کے سامنے ناک صاف نہ کرے۔

4646

حَدَّثَنَا يَزِيدُ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى وَالْوِتْرُ رَكْعَةٌ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا رات کی دو دو رکعت ہوتی ہے اور وتر رات کے آخری حصے میں ایک رکعت ہے۔

4647

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الدَّجَّالُ أَعْوَرُ الْعَيْنِ كَأَنَّهَا عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا دجال کانا ہوگا اس کی دائیں آنکھ انگور کے دانے کی طرح پھولی ہوئی ہوگی۔

4648

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا أَصْبَغُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ عَنْ أَبِي الزَّاهِرِيَّةِ عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ الْحَضْرَمِيِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ احْتَكَرَ طَعَامًا أَرْبَعِينَ لَيْلَةً فَقَدْ بَرِئَ مِنْ اللَّهِ تَعَالَى وَبَرِئَ اللَّهُ تَعَالَى مِنْهُ وَأَيُّمَا أَهْلُ عَرْصَةٍ أَصْبَحَ فِيهِمْ امْرُؤٌ جَائِعٌ فَقَدْ بَرِئَتْ مِنْهُمْ ذِمَّةُ اللَّهِ تَعَالَى
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص چالیس دن تک غذائی ضروریات کی ذخیرہ اندوزی کرتا ہے وہ اللہ سے بری ہے اور اللہ اس سے بری ہے اور جس خاندان میں ایک آدمی بھی بھوکارہا ان سب سے اللہ کا ذمہ بری ہے۔

4649

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ يَكْرَهُ الِاشْتِرَاطَ فِي الْحَجِّ وَيَقُولُ أَمَا حَسْبُكُمْ سُنَّةَ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ لَمْ يَشْتَرِطْ
سالم (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) حج میں شرط لگانے کو مکروہ خیال کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ کیا تمہارے لئے تمہارے نبی کریم ﷺ کی سنت کافی نہیں ہے ؟ کہ انہوں نے بھی شرط نہیں لگائی تھی۔

4650

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَعُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الضَّبِّ فَقَالَ لَسْتُ بِآكِلِهِ وَلَا مُحَرِّمِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ﷺ سے گوہ کے متعلق پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں اسے کھاتاہوں اور نہ حرام کرتا ہوں۔

4651

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشْتَرِي الذَّهَبَ بِالْفِضَّةِ فَقَالَ إِذَا أَخَذْتَ وَاحِدًا مِنْهُمَا فَلَا يُفَارِقْكَ صَاحِبُكَ وَبَيْنَكَ وَبَيْنَهُ لَبْسٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا کیا میں چاندی کے بدلے سونا خرید سکتا ہوں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب بھی ان دونوں میں سے کوئی بھی چیز لو تو اپنے ساتھی سے اس وقت تک جدا نہ ہو جب تک تمہارے اور اس کے درمیان معمولی سا بھی اشتباہ ہو۔

4652

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا دَاوُدُ يَعْنِي ابْنَ قَيْسٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ قَالَ أَرْسَلَنِي أَبِي إِلَى ابْنِ عُمَرَ فَقُلْتُ أَأَدْخُلُ فَعَرَفَ صَوْتِي فَقَالَ أَيْ بُنَيَّ إِذَا أَتَيْتَ إِلَى قَوْمٍ فَقُلْ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ فَإِنْ رَدُّوا عَلَيْكَ فَقُلْ أَأَدْخُلُ قَالَ ثُمَّ رَأَى ابْنَهُ وَاقِدًا يَجُرُّ إِزَارَهُ فَقَالَ ارْفَعْ إِزَارَكَ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ مِنْ الْخُيَلَاءِ لَمْ يَنْظُرْ اللَّهُ إِلَيْهِ
زید بن اسلم (رح) کہتے ہیں کہ مجھے میرے والد اسلم نے حضرت ابن عمر (رض) کے پاس بھیجا میں نے ان کے گھر پہنچ کر کہا کیا میں اندر آسکتا ہوں ؟ انہوں نے میری آواز پہچان لی اور فرمانے لگے بیٹاجب کسی کے پاس جاؤ تو پہلے " اسلام علیکم، ، کہو اگر وہ سلام کا جواب دے دے تو پھر پوچھو کیا میں اندر آسکتا ہوں ؟ اسی اثنا میں حضرت ابن عمر (رض) کی نظر اپنے بیٹے پر پڑگئی جو اپنا ازار زمین پر کھینچتا چلا آرہا تھا انہوں نے اس سے فرمایا کہ اپنی شلوار اوپر کرو میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے زمین پر کھینچتا ہوا چلتا ہے اللہ اس پر قیامت کے دن نظر رحم نہیں فرمائے گا۔

4653

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَتَحَرَّ أَحَدُكُمْ أَنْ يُصَلِّيَ عِنْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَلَا عِنْدَ غُرُوبِهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا طلوع آفتاب یا غروب آفتاب کے وقت نماز پڑھنے کا ارادہ نہ کیا کرو۔

4654

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ فَلْيَأْكُلْ بِيَمِينِهِ وَإِذَا شَرِبَ فَلْيَشْرَبْ بِيَمِينِهِ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَأْكُلُ بِشِمَالِهِ وَيَشْرَبُ بِشِمَالِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص کھانا کھائے تو اسے چاہئے کہ دائیں ہاتھ سے کھائے اور جب پیئے تو دائیں ہاتھ سے کیونکہ بائیں ہاتھ سے شیطان کھاتاپیتا ہے۔

4655

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ مَا تَرَكْتُ اسْتِلَامَ الرُّكْنَيْنِ فِي رَخَاءٍ وَلَا شِدَّةٍ مُنْذُ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَلِمُهُمَا قَالَ مَعْمَرٌ وَأَخْبَرَنِي أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مِثْلَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے کو حجر اسود کا استلام کرتے ہوئے خود دیکھا ہے اس لئے میں کسی سختی یا نرمی کی پرواہ کئے بغیر اس کا استلام کرتا ہی رہوں گا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

4656

قَالَ و حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَلَقَ فِي حَجَّتِهِ قَالَ و حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پر اپنے سر کا حلق کروایا تھا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

4657

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ عَلَى نَاقَةٍ لِأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ حَتَّى أَنَاخَ بِفِنَاءِ الْكَعْبَةِ فَدَعَا عُثْمَانَ بْنَ طَلْحَةَ بِالْمِفْتَاحِ فَجَاءَ بِهِ فَفَتَحَ فَدَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُسَامَةُ وَبِلَالٌ وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ فَأَجَافُوا عَلَيْهِمْ الْبَابَ مَلِيًّا ثُمَّ فَتَحُوهُ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَبَادَرْتُ النَّاسَ فَوَجَدْتُ بِلَالًا عَلَى الْبَابِ قَائِمًا فَقُلْتُ أَيْنَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَيْنَ الْعَمُودَيْنِ الْمُقَدَّمَيْنِ قَالَ وَنَسِيتُ أَنْ أَسْأَلَهُ كَمْ صَلَّى
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ فتح مکہ کے دن حضرت اسامہ بن زید (رض) کی اونٹنی پر سوار مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے صحن کعبہ میں پہنچ کر اونٹنی کو بٹھایا اور عثمان بن طلحہ سے چابی منگوائی وہ چابی لے آئے اور دروازہ کھولا تو نبی کریم ﷺ بیت اللہ میں داخل ہوگئے اس وقت نبی کریم ﷺ کے ساتھ اسامہ بن زید (رض) عثمان بن طلحہ (رض) اور حضرت بلال (رض) تھے نبی کریم ﷺ کے حکم پر حضرت بلال (رض) نے دروازہ بند کرلیا اور جب تک اللہ کو منظور تھا اس کے اندر رہے پھر نبی کریم ﷺ باہر تشریف لائے تو سب سے پہلے حضرت بلال (رض) سے میں نے ملاقات کی اور ان سے پوچھا کہ نبی کریم ﷺ نے کہاں نماز پڑھی ؟ انہوں نے بتایا کہ اگلے دوستونوں کے درمیان لیکن میں ان سے یہ پوچھنا بھول گیا کہ نبی کریم ﷺ نے کتنی رکعتیں پڑھی تھیں ؟

4658

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَذِنَ لِضَعَفَةِ النَّاسِ مِنْ الْمُزْدَلِفَةِ بِلَيْلٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کمزور لوگوں کو رات ہی کے وقت مزدلفہ سے منٰی جانے کی اجازت دے دی تھی۔

4659

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَالِكٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَهُ الْمَغْرِبَ ثَلَاثًا وَالْعِشَاءَ رَكْعَتَيْنِ بِإِقَامَةٍ وَاحِدَةٍ فَقَالَ لَهُ مَالِكُ بْنُ خَالِدٍ الْحَارِثِيُّ مَا هَذِهِ الصَّلَاةُ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ صَلَّيْتُهَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْمَكَانِ بِإِقَامَةٍ وَاحِدَةٍ
عبداللہ بن مالک (رح) کہتے ہیں کہ میں حضرت ابن عمر (رض) کے ساتھ مزدلفہ میں ایک ہی اقامت سے مغرب کی تین رکعتیں اور عشاء کی دو رکعتیں پڑھیں جس پر مالک بن خالد نے عرض کیا اے ابوعبدالرحمن یہ کیسی نماز ہے ؟ فرمایا میں نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ یہ نمازیں اس جگہ ایک ہی اقامت کے ساتھ پڑھی ہیں۔

4660

قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ عَنْ سَعِيدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ح و عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَالِكٍ الْأَسَدِيِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمَعَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ بِجَمْعٍ صَلَّى الْمَغْرِبَ ثَلَاثًا وَالْعِشَاءَ رَكْعَتَيْنِ بِإِقَامَةٍ وَاحِدَةٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے مزدلفہ میں ایک ہی اقامت سے مغرب کی تین رکعتیں اور عشاء کی دو رکعتیں اکھٹیں پڑھیں۔

4661

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُلَبِّي لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَمَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کا تلبیہ یہ تھا میں حاضر ہوں اے اللہ میں حاضر ہوں میں حاضر ہوں آپ کا کوئی شریک نہیں میں حاضر ہوں تمام تعریفیں اور تمام نعمتیں آپ کے لئے ہیں حکومت بھی آپ ہی کی ہے آپ کا کوئی شریک نہیں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

4662

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِينَ فَقَالَ رَجُلٌ وَالْمُقَصِّرِينَ فَقَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِينَ فَقَالَ وَلِلْمُقَصِّرِينَ حَتَّى قَالَهَا ثَلَاثًا أَوْ أَرْبَعًا ثُمَّ قَالَ وَلِلْمُقَصِّرِينَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اے اللہ حلق کرانے والوں کو معاف فرما دے لوگوں نے عرض کیا قصر کرانے والوں کے لئے بھی تو دعا فرمائیے نبی کریم ﷺ نے چوتھی مرتبہ قصر کرانے والوں کے لئے فرمایا کہ اے اللہ قصر کرانے والوں کو بھی معاف فرما دے۔

4663

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفَاضَ يَوْمَ النَّحْرِ ثُمَّ رَجَعَ فَصَلَّى الظُّهْرَ بِمِنًى
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے دس ذی الحجہ کو روانگی اختیار کی اور ظہر کی نماز واپس آ کر منٰی ہی میں پڑھی۔

4664

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَجُلًا نَادَى فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا يَجْتَنِبُ الْمُحْرِمُ مِنْ الثِّيَابِ فَقَالَ لَا يَلْبَسُ السَّرَاوِيلَ وَلَا الْقَمِيصَ وَلَا الْبُرْنُسَ وَلَا الْعِمَامَةَ وَلَا ثَوْبًا مَسَّهُ زَعْفَرَانٌ وَلَا وَرْسٌ وَلْيُحْرِمْ أَحَدُكُمْ فِي إِزَارٍ وَرِدَاءٍ وَنَعْلَيْنِ فَإِنْ لَمْ يَجِدْ نَعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ خُفَّيْنِ وَلْيَقْطَعْهُمَا حَتَّى يَكُونَا أَسْفَلَ مِنْ الْعَقِبَيْنِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ محرم کون سا لباس ترک کردے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا قمیض شلوار عمامہ اور موزے نہیں پہن سکتا الاّ یہ کہ اسے جوتے نہ ملیں جس شخص کو جوتے نہ ملیں اسے چاہئے کہ وہ موزوں کو ٹخنوں سے نیچے کاٹ کر پہن لے اسی طرح ٹوپی یا ایسا کپڑا جس پر ورس نامی گھاس یا زعفران لگی ہوئی ہو وہ بھی محرم نہیں پہن سکتا۔

4665

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ تُؤْكَلَ لُحُومُ الْأَضَاحِيِّ بَعْدَ ثَلَاثٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے تین دن کے بعد اپنی قربانی کا گوشت کھانے سے منع فرمایا ہے (بعد میں یہ حکم منسوخ ہوگیا تھا)

4666

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَعْتَقَ شِرْكًا لَهُ فِي عَبْدٍ أُقِيمَ مَا بَقِيَ فِي مَالِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر دو آدمیوں کے درمیان غلام مشترک ہو اور ان میں سے کوئی ایک اپنے حصے سے آزاد کر دے تو دوسرے کے مالدار ہونے کی صورت میں اس کی قیمت لگوائی جائے گی۔

4667

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ تَمُرُّ عَلَيْهِ ثَلَاثُ لَيَالٍ إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ عِنْدَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کسی شخص پر اگر کسی مسلمان کا کوئی حق ہو تو تین راتیں اس طرح نہیں گذرنی چاہئیں کہ اس کی وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی نہ ہو۔

4668

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ حَمَلَ عَلَى فَرَسٍ لَهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ رَآهَا تُبَاعُ فَأَرَادَ أَنْ يَشْتَرِيَهَا فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق (رض) نے فی سبیل اللہ کسی شخص کو سواری کے لئے گھوڑا دے دیا بعد میں دیکھا کہ وہ گھوڑا بازار میں بک رہا ہے انہوں نے سوچا کہ اسے خرید لیتا ہوں چناچہ انہوں نے نبی کریم ﷺ سے مشورہ کیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اپنے صدقے سے رجوع مت کرو۔

4669

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِيهِ وَالْأَعْمَشِ وَمَنْصُورٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ عُمَرُ يَحْلِفُ وَأَبِي فَنَهَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ حَلَفَ بِشَيْءٍ دُونَ اللَّهِ تَعَالَى فَقَدْ أَشْرَكَ وَقَالَ الْآخَرُ وَهُوَ شِرْكٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عمر (رض) " وابی " کہہ کر قسم کھایا کرتے تھے نبی کریم ﷺ نے انہیں اس سے منع کرتے ہوئے فرمایا جو شخص غیر اللہ کی قسم کھاتا ہے وہ شرک کرتا ہے۔

4670

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ أَخْبَرَنِي الثِّقَةُ أَوْ مَنْ لَا أَتَّهِمُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ خَطَبَ إِلَى نَسِيبٍ لَهُ ابْنَتَهُ قَالَ فَكَانَ هَوَى أُمِّ الْمَرْأَةِ فِي ابْنِ عُمَرَ وَكَانَ هَوَى أَبِيهَا فِي يَتِيمٍ لَهُ قَالَ فَزَوَّجَهَا الْأَبُ يَتِيمَهُ ذَلِكَ فَجَاءَتْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمِّرُوا النِّسَاءَ فِي بَنَاتِهِنَّ
حضرت ابن عمر (رض) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ انہوں نے اپنے ایک ہم نسب کی بیٹی کے لئے پیغام نکاح بھیجا اس لڑکی کی ماں یہ چاہتی تھی کہ اس کا نکاح ابن عمر (رض) سے ہوجائے اور باپ کی خواہش اپنے یتیم بھتیجے سے شادی کرنے کی تھی بالآخر اس کے باپ نے اس کی شادی اپنے یتیم بھتیجے سے کردی وہ عورت نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور سارا قصہ ذکر کیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا بیٹیوں کے معاملے میں اپنی عورتوں سے بھی مشورہ کرلیا کرو۔

4671

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا عُمْرَى وَلَا رُقْبَى فَمَنْ أُعْمِرَ شَيْئًا أَوْ أُرْقِبَهُ فَهُوَ لَهُ حَيَاتَهُ وَمَمَاتَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا عمری اور رقبٰی (کسی کی موت تک کوئی مکان یا زمین دینے) کی کوئی حیثیت نہیں ہے اور فرمایا جس کے لئے عمری رقبیٰ کیا گیا وہ اسی کا ہے۔ زندگی میں بھی اور مرنے کے بعد بھی۔

4672

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي رَوَّادٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضَعُ فَصَّ خَاتَمِهِ فِي بَطْنِ الْكَفِّ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ آپ ﷺ اپنی انگوٹھی کا نگینہ ہتھیلی کی طرف کرلیتے تھے۔

4673

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي رَوَّادٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ فَرَأَى فِي الْقِبْلَةِ نُخَامَةً فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ قَالَ إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا صَلَّى فِي الْمَسْجِدِ فَإِنَّهُ يُنَاجِي رَبَّهُ وَإِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَسْتَقْبِلُهُ بِوَجْهِهِ فَلَا يَتَنَخَّمَنَّ أَحَدُكُمْ فِي الْقِبْلَةِ وَلَا عَنْ يَمِينِهِ ثُمَّ دَعَا بِعُودٍ فَحَكَّهُ ثُمَّ دَعَا بِخَلُوقٍ فَخَضَبَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے دوران نماز مسجد میں قبلہ کی جانب بلغم لگا ہوا دیکھا نبی کریم ﷺ نے کھڑے ہو کر اسے صاف کردیا پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر ان سے ناراض ہو کر فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز میں ہوتا ہے تو اللہ اس کے چہرے کے سامنے ہوتا ہے اس لئے تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز میں اپنے چہرے کے سامنے ناک صاف نہ کرے۔ اور نہ ہی دائیں جانب پھر آپ ﷺ نے ایک لکڑی منگوا کر اس سے اسے ہٹادیا اور " خلوق " نامی خوشبو منگوا کر وہاں لگا دی۔

4674

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا الثَّوْرِيُّ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرَ مِنْ خَمْسٍ وَعِشْرِينَ مَرَّةً أَوْ أَكْثَرَ مِنْ عِشْرِينَ مَرَّةً قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَأَنَا أَشُكُّ يَقْرَأُ فِي رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ وَ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فجر سے پہلے کی سنتوں میں بیسیوں مرتبہ سورت کافروں اور سورت اخلاص پڑھی ہوگی۔

4675

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا شَيْخٌ مِنْ أَهْلِ نَجْرَانَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْبَيْلَمَانِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا الَّذِي يَجُوزُ فِي الرَّضَاعِ مِنْ الشُّهُودِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ أَوْ امْرَأَةٌ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ عَنْ مُعْتَمِرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُثَيْمٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَعْنِي بِهَذَا الْحَدِيثِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے یا کسی اور آدمی نے نبی کریم ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا کہ رضاعت کے ثبوت کے لئے کتنے گواہوں کا ہونا کافی ہوتا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک مرد اور ایک عورت۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

4676

قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ و حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُثَيْمٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْبَيْلَمَانِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَجُوزُ فِي الرَّضَاعَةِ مِنْ الشُّهُودِ قَالَ رَجُلٌ وَامْرَأَةٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے یا کسی اور آدمی نے نبی کریم ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا کہ رضاعت کے ثبوت کے لئے کتنے گواہوں کا ہونا کافی ہوتا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک مرد اور ایک عورت۔

4677

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَابْنُ بَكْرٍ قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي ابْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَهُ فَقَالَ أَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُنْبَذَ فِي الْجَرِّ وَالدُّبَّاءِ قَالَ نَعَمْ
طاؤس کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت ابن عمر (رض) سے پوچھا کیا نبی کریم ﷺ نے مٹکے اور کدو کی نبیذ سے منع فرمایا ہے ؟

4678

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْ الْجَرِّ وَالْمُزَفَّتِ وَالدُّبَّاءِ قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ وَسَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْجَرِّ وَالْمُزَفَّتِ وَالنَّقِيرِ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا لَمْ يَجِدْ شَيْئًا يُنْبَذُ لَهُ فِيهِ نُبِذَ لَهُ فِي تَوْرٍ مِنْ حِجَارَةٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو مٹکے اور کدو کے برتن کو استعمال کرنے سے منع فرماتے ہوئے سنا ہے راوی کہتے ہیں کہ میں نے جابر (رض) سے بھی یہ حدیث اس اضافے کے ساتھ سنی ہے کہ اگر کوئی ایسا برتن نہ ملتا جس میں نبی ذبنائی جاسکے تو نبی کریم ﷺ کے لئے پتھر کے برتن میں نبیذ بنا لی جاتی تھی۔

4679

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ فَقَالَ حَرَامٌ فَقُلْتُ أَنَهَى عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ يَزْعُمُونَ ذَلِكَ
ثابت بنانی (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) سے مٹکے کی نبیذ کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا وہ حرام ہے میں نے پوچھا کیا نبی کریم ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں لوگ یہی کہتے ہیں۔

4680

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِي الدُّنْيَا ثُمَّ مَاتَ وَهُوَ يَشْرَبُهَا لَمْ يَتُبْ مِنْهَا حَرَّمَهَا اللَّهُ عَلَيْهِ فِي الْآخِرَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص دنیا میں شراب پیئے اور اس سے توبہ نہ کرے تو وہ آخرت میں اس سے محروم رہے گا اور وہاں اسے شراب نہیں پلائی جائے گی۔

4681

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلَاةٌ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً فَإِنْ تَابَ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ فَإِنْ عَادَ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ تَعَالَى أَنْ يَسْقِيَهُ مِنْ نَهَرِ الْخَبَالِ قِيلَ وَمَا نَهَرُ الْخَبَالِ قَالَ صَدِيدُ أَهْلِ النَّارِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص شراب نوشی کرے اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہ ہوگی اگر توبہ کرلے تو اللہ اس کی توبہ کو قبول فرمائے گا دوسری مرتبہ بھی توبہ قبول ہوجائے گی تیسری مرتبہ ایسا کرنے پر اللہ کے ذمہ حق ہے کہ وہ اسے " نہرخبال " کا پانی پلائے، لوگوں نے پوچھا کہ نہرخبال کیا چیز ہے ؟ فرمایا جہاں اہل جہنم کی پیپ جمع ہوگی۔

4682

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا شِغَارَ فِي الْإِسْلَامِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اسلام میں وٹے سٹے کے نکاح کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

4683

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ مَرَّتَيْنِ بَيْنَهُمَا جَلْسَةٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ جمعہ کے دن دو خطبے دیتے تھے اور دونوں کے درمیاں ذرا سا وقفہ کر کے بیٹھ جاتے تھے۔

4684

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولُ مَنْ جَاءَ مِنْكُمْ الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کر کے آئے۔

4685

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بَعْدَ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَيْنِ فِي بَيْتِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جمعہ کے بعد اپنے گھر میں دو رکعتیں پڑھتے تھے۔

4686

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ لَمَّا قَفَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ حُنَيْنٍ سَأَلَ عُمَرُ عَنْ نَذْرٍ كَانَ نَذَرَهُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ اعْتِكَافُ يَوْمٍ فَأَمَرَ بِهِ فَانْطَلَقَ عُمَرُ بَيْنَ يَدَيْهِ قَالَ وَبَعَثَ مَعِي بِجَارِيَةٍ كَانَ أَصَابَهَا يَوْمَ حُنَيْنٍ قَالَ فَجَعَلْتُهَا فِي بَعْضِ بُيُوتِ الْأَعْرَابِ حِينَ نَزَلْتُ فَإِذَا أَنَا بِسَبْيِ حُنَيْنٍ قَدْ خَرَجُوا يَسْعَوْنَ يَقُولُونَ أَعْتَقَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَقَالَ عُمَرُ لِعَبْدِ اللَّهِ اذْهَبْ فَأَرْسِلْهَا قَالَ فَذَهَبْتُ فَأَرْسَلْتُهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب غزوہ حنین سے واپس آ رہے تھے تو راستے میں حضرت عمر (رض) نے ان سے زمانہ جاہلیت کی اس منت کی متعلق پوچھا جو انہوں نے ایک دن کے اعتکاف کے حوالے سے مانی تھی نبی کریم ﷺ نے انہیں اپنی منت پوری کرنے کا حکم دیا اور حضرت عمر (رض) وہاں سے روانہ ہوگئے اور میرے ساتھ اپنی اس باندی کو بھیج دیا جو انہیں غزوہ حنین میں ملی تھی میں نے اسے ایک دیہاتی کے گھر میں ٹھہرایا اچانک میں نے دیکھا کہ غزوہ حنین کے ساری قیدی نکل کر بھاگے چلے جا رہے ہیں اور کہتے جا رہے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں آزاد کردیا حضرت عمر (رض) نے بھی عبداللہ سے کہا کہ جا کر اسے آزاد کردو چناچہ میں نے جا کر اس باندی کو بھی چھوڑ دیا۔

4687

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَثَلُ الْقُرْآنِ إِذَا عَاهَدَ عَلَيْهِ صَاحِبُهُ فَقَرَأَهُ بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ كَمَثَلِ رَجُلٍ لَهُ إِبِلٌ فَإِنْ عَقَلَهَا حَفِظَهَا وَإِنْ أَطْلَقَ عُقُلَهَا ذَهَبَتْ فَكَذَلِكَ صَاحِبُ الْقُرْآنِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قرآن کی مثال بندھے ہوئے اونٹ کی طرح ہے جسے اس کا مالک اگر باندھ کر رکھے تو وہ اس کے قابو میں رہتا ہے اور اگر کھلا چھوڑ دے تو وہ نکل جاتا ہے اسی طرح صاحب قرآن کی مثال ہے جو اسے دن رات پڑھتا رہے۔

4688

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا حَسَدَ إِلَّا عَلَى اثْنَتَيْنِ رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ الْقُرْآنَ فَهُوَ يَقُومُ بِهِ آنَاءَ اللَّيْلِ وَآنَاءَ النَّهَارِ وَرَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالًا فَهُوَ يُنْفِقُ مِنْهُ آنَاءَ اللَّيْلِ وَآنَاءَ النَّهَارِ
حضرت ابن عمر (رض) سے یہ ارشاد نبوی منقول ہے کہ سوائے دو آدمیوں کے کسی اور پر حسد (رشک کرنا جائز نہیں ہے ایک وہ آدمی جسے اللہ نے قرآن کی دولت دی ہو اور وہ رات دن اس کی تلاوت میں مصروف رہتا ہو اور دوسرا وہ آدمی ہے جسے اللہ نے مال و دولت عطاء فرمایا ہو اور اسے راہ حق میں لٹانے پر مسلط کردیا ہو۔

4689

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْتَمِسُوا لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِي الْعَشْرِ الْغَوَابِرِ فِي التِّسْعِ الْغَوَابِرِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا شب قدر کو آخری سات راتوں میں تلاش کیا کرو۔

4690

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ كَانَ مَرَّةً يَقُولُ ابْنِ مُحَمَّدٍ وَمَرَّةً يَقُولُ ابْنِ رَبِيعَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ وَهُوَ عَلَى دَرَجِ الْكَعْبَةِ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَنْجَزَ وَعْدَهُ وَنَصَرَ عَبْدَهُ وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ أَلَا وَإِنَّ كُلَّ مَأْثُرَةٍ كَانَتْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَإِنَّهَا تَحْتَ قَدَمَيَّ الْيَوْمَ إِلَّا مَا كَانَ مِنْ سِدَانَةِ الْبَيْتِ وَسِقَايَةِ الْحَاجِّ أَلَا وَإِنَّ مَا بَيْنَ الْعَمْدِ وَالْخَطَإِ وَالْقَتْلِ بِالسَّوْطِ وَالْحَجَرِ فِيهَا مِائَةُ بَعِيرٍ مِنْهَا أَرْبَعُونَ فِي بُطُونِهَا أَوْلَادُهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ فتح مکہ کہ دن خانہ کعبہ کی سیڑھیوں پر نبی کریم ﷺ فرما رہے تھے کہ تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا اپنے بندے کی مدد کی اور تمام لشکروں کو تن تنہاشکست دی یاد رکھو لکڑی یا لاٹھی سے مقتول ہوجانے والے کی دیت سو اونٹ ہے بعض اسانید کے مطابق اس میں دیت مغلظہ ہے جن میں چالیس حاملہ اونٹیاں بھی ہوں گی یاد رکھو ! زمانہ جاہلیت کا ہر تفاخر ہر خون اور ہر دعوی میرے ان دو قدموں کے نیچے ہے البتہ حاجیوں کو پانی پلانے اور بیت اللہ شریف کی کلید برداری کا جو عہدہ ہے میں اسے ان عہدوں کے حاملین کے لئے برقرار رکھتا ہوں یاد رکھو لکڑی یا لاٹھی سے مقتول ہوجانے والے کی دیت سو اونٹ ہے بعض اسانید کے مطابق اس میں دیت مغلظہ ہے جن میں چالیس حاملہ اونٹیاں بھی ہوں گی۔

4691

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا رَبَاحٌ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الشُّؤْمُ فِي ثَلَاثٍ الْفَرَسِ وَالْمَرْأَةِ وَالدَّارِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا نحوست تین چیزوں میں ہوسکتی تھی گھوڑے میں عورت میں اور گھر میں۔

4692

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا رَبَاحٌ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ صَدَقَةَ الْمَكِّيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْتَكَفَ وَخَطَبَ النَّاسَ فَقَالَ أَمَا إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا قَامَ فِي الصَّلَاةِ فَإِنَّهُ يُنَاجِي رَبَّهُ فَلْيَعْلَمْ أَحَدُكُمْ مَا يُنَاجِي رَبَّهُ وَلَا يَجْهَرْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَعْضٍ بِالْقِرَاءَةِ فِي الصَّلَاةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم اللہ ﷺ نے اعتکاف کے دوران خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا تم میں سے جو شخص بھی نماز پڑھنے کے لئے کھڑا ہوتا ہے درحقیقت وہ اپنے رب سے مناجات کرتا ہے اس لئے تمہیں معلوم ہونا چاہئے کہ تم اپنے رب سے مناجات کر رہے ہو ؟ اور تم نماز میں ایک دوسرے سے اونچی قرأت نہ کیا کرو۔

4693

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ يَنَامُ أَحَدُنَا وَهُوَ جُنُبٌ فَقَالَ نَعَمْ وَيَتَوَضَّأُ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ قَالَ نَافِعٌ فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَفْعَلَ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ تَوَضَّأَ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ مَا خَلَا رِجْلَيْهِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنِي مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ أَنَّ عُمَرَ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ سے حضرت عمر (رض) نے پوچھا اگر کوئی آدمی اختیاری طور پر ناپاک ہوجائے تو کیا اسی حال میں سو سکتا ہے نبی کریم اللہ ﷺ نے فرمایا ہاں وضو کرلے اور سوجائے نافع کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) جب کوئی ایساکام کرنا چاہتے تو نماز والا وضو کرلیتے اور صرف پاؤں چھوڑ دیتے تھے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

4694

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا رَبَاحٌ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يَتَحَرَّى أَحَدُكُمْ غُرُوبَ الشَّمْسِ فَيُصَلِّيَ عِنْدَ ذَلِكَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے غروب آفتاب کے وقت نماز پڑھنے کا ارادہ کرنے سے منع فرمایا ہے۔

4695

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا رَبَاحٌ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَمْنَعُوا إِمَاءَ اللَّهِ أَنْ يَأْتِينَ أَوْ قَالَ يُصَلِّينَ فِي الْمَسْجِدِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ کی بندیوں کو مساجد میں آنے سے مت روکو۔

4696

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا رَبَاحٌ حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ حَبِيبٍ عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَمْنَعَنَّ رَجُلٌ أَهْلَهُ أَنْ يَأْتُوا الْمَسَاجِدَ فَقَالَ ابْنٌ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فَإِنَّا نَمْنَعُهُنَّ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَقُولُ هَذَا قَالَ فَمَا كَلَّمَهُ عَبْدُ اللَّهِ حَتَّى مَاتَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کوئی شخص اپنے اہل خانہ کو مسجد آنے سے نہ روکے یہ سن کر حضرت ابوعمر (رض) کا کوئی بیٹا کہنے لگا کہ ہم تو انہیں روکیں گے حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ میں تم سے نبی کریم اللہ ﷺ کی حدیث بیان کر رہاہوں اور تم یہ کہہ رہے ہو ؟ اس کے بعد حضرت عمر (رض) نے آخر دم تک اس سے بات نہیں کی۔

4697

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَحِيرٍ الْقَاصُّ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَزِيدَ الصَّنْعَانِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ كَأَنَّهُ رَأْيُ عَيْنٍ فَلْيَقْرَأْ إِذَا الشَّمْسُ كُوِّرَتْ وَ إِذَا السَّمَاءُ انْفَطَرَتْ وَ إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ وَأَحْسَبُهُ قَالَ وَسُورَةَ هُودٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص قیامت کا منظر اپنی آنکھوں سے دیکھنا چاہتا ہے اسے چاہئے کہ وہ سورت تکویر سورت انفطار اور سورت انشقاق پڑھ لے غالباً سورت ہود کا بھی ذکر فرمایا۔

4698

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهَلَّ حِينَ اسْتَوَتْ بِهِ رَاحِلَتُهُ قَائِمَةً
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب اپنے پاؤں رکاب میں ڈال لیتے اور اونٹنی انہیں لے کر سیدھی کھڑی ہوجاتی تو نبی کریم اللہ ﷺ ذوالحلیفہ کی مسجد سے احرام باندھتے تھے۔

4699

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَأْكُلْ أَحَدُكُمْ مِنْ أُضْحِيَّتِهِ فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص تین دن سے زیادہ اپنی قربانی کا گوشت نہ کھائے (بعد میں یہ حکم منسوخ ہوگیا)

4700

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ قَالَ لِي نَافِعٌ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يُقْتَلُ مِنْ الدَّوَابِّ خَمْسٌ لَا جُنَاحَ عَلَى مَنْ قَتَلَهُنَّ فِي قَتْلِهِنَّ الْغُرَابُ وَالْحِدَأَةُ وَالْعَقْرَبُ وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ وَالْفَأْرَةُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ پانچ قسم کے جانور ایسے ہیں جہنیں قتل کرنے میں کوئی گناہ نہیں ہے بچھو، چوہے، چیل کوے اور باؤلے کتے۔

4701

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ عَنْ حَدِيثِ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْتَمِسُوا لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِي السَّبْعِ الْأَوَاخِرِ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا شب قدر کو ماہ رمضان کی آخری سات راتوں میں تلاش کیا کرو۔

4702

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَابْنُ بَكْرٍ قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ يَمْشِي بَيْنَ يَدَيْ الْجِنَازَةِ وَقَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ يَمْشُونَ أَمَامَهَا حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ قَرَأْتُ عَلَى ابْنِ جُرَيْجٍ حَدَّثَنِي زِيَادٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مِثْلَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ اور حضرات ثلاثہ (رض) جنازے کے آگے چلتے تھے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند بھی مروی ہے۔

4703

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَحِيرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ وَكَانَ مِنْ أَهْلِ صَنْعَاءَ وَكَانَ أَعْلَمَ بِالْحَلَالِ وَالْحَرَامِ مِنْ وَهْبٍ يَعْنِي ابْنَ مُنَبِّهٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ فَلْيَقْرَأْ إِذَا الشَّمْسُ كُوِّرَتْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص قیامت کا منظر اپنی آنکھوں سے دیکھنا چاہتا ہے اسے چاہئے کہ وہ سورت تکویر پڑھ لے۔

4704

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ عَلَى الْمِنْبَرِ مَنْ جَاءَ مِنْكُمْ الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کر کے آئے۔

4705

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ ابْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الثَّمَرِ أَنْ يُبَاعَ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے پکنے سے قبل پھلوں کی بیع سے منع فرمایا ہے۔

4706

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ اقْتَنَى كَلْبًا إِلَّا كَلْبَ مَاشِيَةٍ أَوْ كَلْبَ قَنْصٍ نَقَصَ مِنْ أَجْرِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطَانِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص ایساکتا رکھے جو حفاظت کے لئے بھی نہ ہو اور نہ ہی شکاری کتا ہو تو اس کے ثواب میں سے روزانہ دو قیراط کی کمی ہوتی رہے گی۔

4707

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ رَجُلٌ لَاعَنَ امْرَأَتَهُ فَقَالَ فَرَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَخَوَيْ بَنِي الْعَجْلَانِ وَقَالَ إِنَّ أَحَدَكُمَا كَاذِبٌ فَهَلْ مِنْكُمَا تَائِبٌ ثَلَاثًا
سعید بن جبیررحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) سے لعان کرنے والے کے متعلق مسئلہ پوچھا انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے ایسے میاں بیوی کے درمیان تفریق کرادی تھی اور فرمایا تھا کہ اللہ جانتا ہے تم میں سے کوئی ایک ضرور جھوٹا ہے تو کیا تم میں سے کوئی توبہ کرنے کے لئے تیار ہے ؟ لیکن ان میں سے کوئی بھی تیار نہ ہوا نبی کریم ﷺ نے تین مرتبہ ان کے سامنے یہ بات دہرائی۔

4708

حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ أُسَامَةَ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَلَ أَهْلَ خَيْبَرَ بِشَطْرِ مَا خَرَجَ مِنْ زَرْعٍ أَوْ تَمْرٍ فَكَانَ يُعْطِي أَزْوَاجَهُ كُلَّ عَامٍ مِائَةَ وَسْقٍ وَثَمَانِينَ وَسْقًا مِنْ تَمْرٍ وَعِشْرِينَ وَسْقًا مِنْ شَعِيرٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اہل خیبر کے ساتھ یہ معاملہ طے فرمایا کہ پھل یا کھیتی کی جو پیداوار ہوگی اس کا نصف تم ہمیں دوگے نبی کریم ﷺ اپنی ازواج مطہرات کو ہر سال سو وسق دیا کرتے تھے جن میں سے اسی وسق کھجوریں بیس وسق جو ہوتے تھے۔

4709

حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ أُسَامَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَدْخَلَ رِجْلَهُ فِي الْغَرْزِ وَاسْتَوَتْ بِهِ نَاقَتُهُ قَائِمَةً أَهَلَّ مِنْ عِنْدِ مَسْجِدِ ذِي الْحُلَيْفَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب اپنے پاؤں رکاب میں ڈال لیتے اور اونٹنی انہیں لے کر سیدھی کھڑی ہوجاتی تو نبی کریم ﷺ ذوالحلیفہ کی مسجد سے احرام باندھتے تھے۔

4710

حَدَّثَنَا حَمَّادٌ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا وَمُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَ الْمَسِيحَ قَالَ ابْنُ بِشْرٍ فِي حَدِيثِهِ وَذَكَرَ الدَّجَّالَ بَيْنَ ظَهْرَانَيْ النَّاسِ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى لَيْسَ بِأَعْوَرَ أَلَا وَإِنَّ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ أَعْوَرُ عَيْنِ الْيُمْنَى كَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے دجال کا تذکرہ لوگوں کے سامنے کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ کانا نہیں ہے لیکن یاد رکھو مسیح دجال دائیں آنکھ سے کانا ہوگا اس کی دائیں آنکھ انگور کے دانے کی طرح پھولی ہوئی ہوگی۔

4711

حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ أُسَامَةَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ حَدَّثَنَا نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ إِلَى وَلِيمَةٍ فَلْيُجِبْ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ أُسَامَةَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ حَدَّثَنَا نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا الْحَدِيثَ وَهَذَا الْوَصْفَ قَالَ أَبِي وَحَدَّثَنَا قَبْلَهُ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ وَابْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَى صَلَاتَيْ الْعَشِيِّ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ فَلْيُجِبْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کسی کو دعوت ولیمہ دی جائے تو اسے اس دعوت کو قبول کرلینا چاہئے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ شام کی دو نمازوں میں سے کسی ایک میں دو رکعتیں پڑھا کر سلام پھیر دیا پھر انہوں نے پوری حدیث ذکر کی۔

4712

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَادِرُوا الصُّبْحَ بِالْوِتْرِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا صبح ہونے سے پہلے وتر پڑھنے میں جلدی کیا کرو۔

4713

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا حَدَّثَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلْحَقَ ابْنَ الْمُلَاعَنَةِ بِأُمِّهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے لعان کرنے والی خاتون کے بچے کا نسب اس کی ماں سے ثابت قرار دیا (باپ سے اس کا نسب ختم کردیا)

4714

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا أَخْبَرَنِي عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَادِرُوا الصُّبْحَ بِالْوَتْرِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا صبح ہونے سے پہلے وتر پڑھنے میں جلدی کیا کرو۔

4715

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ عَشْرَ سِنِينَ يُضَحِّي
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے دس سال مدینہ منورہ میں قیام فرمایا اور ہر سال قربانی کرتے رہے۔

4716

حَدَّثَنَا قُرَّانُ بْنُ تَمَّامٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنِ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ حَيْثُ تَوَجَّهَتْ بِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ اپنی سواری پر نفل پڑھ لیا کرتے تھے خواہ اس کا رخ کسی بھی سمت ہو۔

4717

حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ جَرِيرٍ عَنْ قَزَعَةَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ وَأَرْسَلَنِي فِي حَاجَةٍ لَهُ فَقَالَ تَعَالَ حَتَّى أُوَدِّعَكَ كَمَا وَدَّعَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَرْسَلَنِي فِي حَاجَةٍ لَهُ فَأَخَذَ بِيَدِي فَقَالَ أَسْتَوْدِعُ اللَّهَ دِينَكَ وَأَمَانَتَكَ وَخَوَاتِيمَ عَمَلِكَ
قزعہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) نے مجھے کسی کام سے بھیجتے ہوئے فرمایا قریب آجاؤ تاکہ میں تمہیں اس طرح رخصت کروں جیسے نبی کریم ﷺ نے مجھے اپنے کام سے بھیجتے ہوئے رخصت کیا تھا پھر میرا ہاتھ پکڑ کر فرمایا کہ میں تمہارے دین و امانت اور تمہارے عمل کا انجام اللہ کے حوالے کرتا ہوں۔

4718

حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ أَبُو مُحَمَّدٍ الْكِلَابِيُّ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَفَ عَلَى قَلِيبِ بَدْرٍ فَقَالَ هَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَكُمْ رَبُّكُمْ حَقًّا ثُمَّ قَالَ إِنَّهُمْ لَيَسْمَعُونَ مَا أَقُولُ فَذُكِرَ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ فَقَالَتْ وَهِلَ يَعْنِي ابْنَ عُمَرَ إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُمْ الْآنَ لَيَعْلَمُونَ أَنَّ الَّذِي كُنْتُ أَقُولُ لَهُمْ لَهُوَ الْحَقُّ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا غزوہ بدر کے دن اس کنوئیں کے پاس آ کر کھڑے ہوئے جس میں صنادید قریش کی لاشیں پڑی تھیں اور ایک ایک کا نام لے لے کر فرمانے لگے کیا تم نے اپنے رب کے وعدے کو سچا پایا ؟ بخدا ! اس وقت یہ لوگ میری بات سن رہے ہیں یحییٰ کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) کو جب یہ حدیث معلوم ہوئی تو وہ کہنے لگیں اللہ تعالیٰ ابوعبدالرحمن کی بخشش فرمائے انہیں وہم ہوگیا ہے نبی کریم ﷺ نے یہ فرمایا تھا کہ اب یقین ہوگیا ہے کہ میں ان سے جو کہتا تھا وہ سچ تھا۔

4719

حَدَّثَنَا عَبْدَةُ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ فَذُكِرَ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ فَقَالَتْ وَهِلَ يَعْنِي ابْنَ عُمَرَ إِنَّمَا مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَبْرٍ فَقَالَ إِنَّ صَاحِبَ هَذَا لَيُعَذَّبُ وَأَهْلُهُ يَبْكُونَ عَلَيْهِ ثُمَّ قَرَأَتْ هَذِهِ الْآيَةَ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میت کو اس کے اہل خانہ کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے کسی نے حضرت عائشہ (رض) سے اس بات کا ذکر کیا تو حضرت عائشہ (رض) فرمانے لگیں کہ انہیں وہم ہوگیا ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ کوئی شخص کسی کا بوجھ نہیں اٹھائے گا دراصل نبی کریم ﷺ کا ایک قبر پر گذر ہوا تو اس کے متعلق یہ فرمایا تھا کہ اس وقت اسے عذاب ہو رہا ہے اور اس کے اہل خانہ اس پر رو رہے ہیں۔

4720

حَدَّثَنَا عَبْدَةُ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا قَفَلَ مِنْ الْجُيُوشِ وَالسَّرَايَا أَوْ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ فَإِذَا أَوْفَى عَلَى أُرْبِيَّةٍ كَبَّرَ ثَلَاثًا ثُمَّ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ سَاجِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ صَدَقَ وَعْدَهُ وَنَصَرَ عَبْدَهُ وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا حج جہاد یا عمرہ سے واپس آتے تو زمین کے جس بلند حصے پر چڑھتے یہ دعا پڑھتے اللہ سب سے بڑا ہے اللہ سب سے بڑا ہے اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اسی کی حکومت ہے اور اسی کی تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے توبہ کرتے ہوئے لوٹ رہے ہیں سجدہ کرتے ہوئے عبادت کرتے ہوئے اور اپنے رب کی حمد کرتے ہوئے واپس آ رہے ہیں اللہ نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا اپنے بندے کی مدد کی اور تمام لشکروں کو اکیلے ہی شکت دے دی۔

4721

حَدَّثَنَا عَبْدَةُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسْأَلُ عَنْ الْمَاءِ يَكُونُ بِأَرْضِ الْفَلَاةِ وَمَا يَنُوبُهُ مِنْ الدَّوَابِّ وَالسِّبَاعِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ الْمَاءُ قَدْرَ قُلَّتَيْنِ لَمْ يَحْمِلْ الْخَبَثَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی نے نبی کریم ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا کہ اگر جنگل میں انسان کو ایسا پانی ملے جہاں جانور اور درندے بھی آتے ہوں تو کیا اس سے وضو کیا جاسکتا ہے ؟ میں نے سنا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب پانی دو مٹکوں کے برابر ہو تو وہ گندگی کو نہیں اٹھاتا (اس میں گندگی سرایت نہیں کرتی)

4722

حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ حَدَّثَنِي مَنْ سَمِعَ ابْنَ سُرَاقَةَ يَذْكُرُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي قَبْلَ الصَّلَاةِ وَلَا بَعْدَهَا فِي السَّفَرِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو دیکھا ہے کہ آپ ﷺ سفر میں فرائض سے پہلے یا بعد میں نماز نہیں پڑھتے تھے (سنتیں مراد ہیں )

4723

حَدَّثَنَا عَبْدَةُ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ كَانُوا يَبْدَءُونَ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ فِي الْعِيدِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ اور حضرات شیخین (رض) عید کے موقع پر خطبہ سے پہلے نماز پڑھایا کرتے تھے۔

4724

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَمَانٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَافَ طَوَافًا وَاحِدًا لِإِقْرَانِهِ لَمْ يَحِلَّ بَيْنَهُمَا وَاشْتَرَى هَدْيًا مِنْ الطَّرِيقِ مِنْ قُدَيْدٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اپنے حج قران میں ایک ہی طواف کیا تھا اور ان دونوں کے درمیان آپ ﷺ نے احرام نہیں کھولا تھا اور ہدی کا جانور راستے میں مقام قدیر سے خریدا تھا۔

4725

حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَمَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ الْمَعْنَى عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى عَنْ نَافِعٍ مَوْلَى ابْنِ عُمَرَ سَمِعَ ابْنُ عُمَرَ صَوْتَ زَمَّارَةِ رَاعٍ فَوَضَعَ إِصْبَعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ وَعَدَلَ رَاحِلَتَهُ عَنْ الطَّرِيقِ وَهُوَ يَقُولُ يَا نَافِعُ أَتَسْمَعُ فَأَقُولُ نَعَمْ قَالَ فَيَمْضِي حَتَّى قُلْتُ لَا قَالَ فَوَضَعَ يَدَيْهِ وَأَعَادَ الرَّاحِلَةَ إِلَى الطَّرِيقِ وَقَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَمِعَ صَوْتَ زَمَّارَةِ رَاعٍ فَصَنَعَ مِثْلَ هَذَا
نافع (رح) جو حضرت ابن عمر (رض) کے آزاد کردہ غلام ہیں کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) راستے میں چلے جا رہے تھے کہ ان کے کانوں میں کانوں میں کسی چرواہے کے گانے اور ساز کی آواز آئی انہوں نے اپنے کانوں میں اپنی انگلیاں ٹھونس لیں اور وہ راستہ ہی چھوڑ دیا اور تھوڑے تھوڑے وقفے کے بعد مجھ سے پوچھتے رہے کہ نافع ! کیا اب بھی آواز آرہی ہے میں اگر " ہاں " میں جواب دیتا تو وہ چلتے رہتے یہاں تک کہ جب میں نے نہیں کہہ دیا تو انہوں نے اپنے ہاتھ کانوں سے ہٹا لئے اور اپنی سواری کو پھر راستے پر ڈال دیا اور کہنے لگے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو ایک چرواہے کے گانے اور ساز کی آواز سنتے ہوئے اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا تھا۔

4726

حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ يَعْنِي ابْنَ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنِي الْمُطَّلِبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَنْطَبٍ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ كَانَ يَتَوَضَّأُ مَرَّةً مَرَّةً وَيُسْنِدُ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يَتَوَضَّأُ ثَلَاثًا ثَلَاثًا وَيُسْنِدُ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
مطلب بن عبداللہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) اعضاء وضو کو تین تین مرتبہ دھوتے تھے اور اس کی نسبت نبی کریم ﷺ کی طرف کرتے تھے جب کہ حضرت ابن عباس (رض) ایک ایک مرتبہ دھوتے تھے اور وہ بھی اس کی نسبت نبی کریم ﷺ کی طرف کرتے تھے۔

4727

حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ بْنِ عُمَرَ الثَّقَفِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ شِهَابٍ يُخْبِرُ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ شَهِدْتُ الْعِيدَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى بِلَا أَذَانٍ وَلَا إِقَامَةٍ ثُمَّ شَهِدْتُ الْعِيدَ مَعَ أَبِي بَكْرٍ فَصَلَّى بِلَا أَذَانٍ وَلَا إِقَامَةٍ قَالَ ثُمَّ شَهِدْتُ الْعِيدَ مَعَ عُمَرَ فَصَلَّى بِلَا أَذَانٍ وَلَا إِقَامَةٍ ثُمَّ شَهِدْتُ الْعِيدَ مَعَ عُثْمَانَ فَصَلَّى بِلَا أَذَانٍ وَلَا إِقَامَةٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ حَدَّثَنَا ابْنُ ثَوْبَانَ أَنَّهُ سَمِعَ النُّعْمَانَ بْنَ رَاشِدٍ الْجَزَرِيَّ يُخْبِرُ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ شِهَابٍ الزُّهْرِيَّ يُخْبِرُ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ يُخْبِرُ عَنْ أَبِيهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ مِثْلَ هَذَا الْحَدِيثِ أَوْ نَحْوَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں عید کے موقع پر نبی کریم ﷺ کے ساتھ موجود رہا ہوں آپ ﷺ نے بغیر اذان و اقامت کے نماز پڑھائی پھر میں عید کے موقع پر حضرت ابوبکر (رض) کے ساتھ موجود رہا ہوں آپ ﷺ نے بغیر اذان و اقامت کے نماز پڑھائی پھر میں عید کے موقع پر حضرت عمر (رض) کے ساتھ موجود رہا ہوں آپ (رض) نے بغیر اذان و اقامت کے نماز پڑھائی پھر میں عید کے موقع پر حضرت عثمان (رض) کے ساتھ موجودر ہا ہوں آپ (رض) نے بغیر اذان و اقامت کے نماز پڑھائی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

4728

حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُقْبَلُ صَدَقَةٌ مِنْ غُلُولٍ وَلَا صَلَاةٌ بِغَيْرِ طُهُورٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ مال غنیمت میں سے چوری کی ہوئی چیز کا صدقہ قبول نہیں کرتا اور نہ ہی طہارت کے بغیر نماز قبول کرتا ہے۔

4729

حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ عَنْ أَبِي الشَّعْثَاءِ قَالَ أَتَيْنَا ابْنَ عُمَرَ فِي الْيَوْمِ الْأَوْسَطِ مِنْ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ قَالَ فَأُتِيَ بِطَعَامٍ فَدَنَا الْقَوْمُ وَتَنَحَّى ابْنٌ لَهُ قَالَ فَقَالَ لَهُ ادْنُ فَاطْعَمْ قَالَ فَقَالَ إِنِّي صَائِمٌ قَالَ فَقَالَ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّهَا أَيَّامُ طُعْمٍ وَذِكْرٍ
ابوالشعثاء کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایام تشریق کے کسی درمیانی دن میں ہم لوگ حضرت ابن عمر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے تھوڑی دیر بعد کھانا آیا اور لوگ قریب قریب ہوگئے لیکن ان کا ایک بیٹا ایک طرف کو ہو کر بیٹھ گیا حضرت ابن عمر (رض) نے اس سے فرمایا آگے ہو کر کھانا کھاؤ اس نے کہا کہ میں روزے سے ہوں انہوں نے فرمایا کیا تمہیں معلوم ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے یہ کھانے پینے اور ذکر کے دن ہیں۔

4730

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ وَمَنْ صَلَّى مِنْ أَوَّلِ اللَّيْلِ فَلْيَجْعَلْ آخِرَ صَلَاتِهِ وِتْرًا فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْمُرُ بِذَلِكَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جو شخص رات کے آغاز میں نماز پڑھے تو اسے چاہئے کہ رات کو اپنی سب سے آخری نماز وتر کو بنائے کیونکہ نبی کریم ﷺ اسی کی تلقین فرماتے تھے۔

4731

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ سَالِمٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أُرِيتُ فِي النَّوْمِ أَنِّي أَنْزِعُ بِدَلْوِ بَكْرَةٍ عَلَى قَلِيبٍ فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ فَنَزَعَ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ وَنَزَعَ نَزْعًا ضَعِيفًا وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ ثُمَّ جَاءَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَاسْتَقَى فَاسْتَحَالَتْ غَرْبًا فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا مِنْ النَّاسِ يَفْرِي فَرِيَّهُ حَتَّى رَوَّى النَّاسُ وَضَرَبُوا بِعَطَنٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ خواب میں حضرت ابوبکر و عمر (رض) کو دیکھا فرمایا میں نے دیکھا کہ میں ایک کنوئیں پر ڈول کھینچ رہاہوں اتنی دیر میں ابوبکر آئے اور انہوں نے ایک یا دو ڈول کھینچے لیکن اس میں کچھ کمزوری تھی اللہ تعالیٰ ان کی بخشش فرمائے پھر عمرنے ڈول کھینچے اور وہ ان کے ہاتھ میں آ کر بڑا ڈول بن گیا میں نے کسی عبقری انسان کو ان کی طرح ڈول بھرتے ہوئے نہیں دیکھا یہاں تک کہ انہوں نے لوگوں کو سیراب کردیا۔

4732

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ عُمَرَ بْنِ نَافِعٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْقَزَعِ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ وَالْقَزَعُ التَّرْقِيعُ فِي الرَّأْسِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے " قزع " سے منع فرمایا ہے " قزع " کا مطلب یہ ہے کہ بچے کے بال کٹواتے وقت کچھ بال کٹوا لئے جائیں اور کچھ چھوڑ دیئے جائیں (جیسا کہ آج کل فیشن ہے)

4733

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ نَافِعٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْقَزَعِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے " قزع " سے منع فرمایا ہے " قزع " کا مطلب یہ ہے کہ بچے کے بال کٹواتے وقت کچھ بال کٹوالیے جائیں اور کچھ چھوڑ دیئے جائیں (جیسا کہ آج کل فیشن ہے)

4734

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ سَمِعْتُ حَنْظَلَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ الْجُمَحِيَّ سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَأَنْ يَمْتَلِئَ جَوْفُ أَحَدِكُمْ قَيْحًا خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَمْتَلِئَ شِعْرًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے تم میں سے کسی کا پیٹ قے سے بھر جانا اس بات کی نسبت زیادہ بہتر ہے کہ وہ شعر سے بھر جائے۔

4735

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي رَوَّادٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ فَصَّ خَاتَمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي بَاطِنِ كَفِّهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ آپ ﷺ اپنی انگوٹھی کا نگینہ ہتھیلی کی طرف کرلیتے تھے۔

4736

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ سَمِعْتُ حَنْظَلَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ سَمِعْتُ سَالِمًا يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَيْتُ عِنْدَ الْكَعْبَةِ مِمَّا يَلِي وَجْهَهَا رَجُلًا آدَمَ سَبْطَ الرَّأْسِ وَاضِعًا يَدَهُ عَلَى رَجُلَيْنِ يَسْكُبُ رَأْسُهُ أَوْ يَقْطُرُ رَأْسُهُ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا قَالُوا عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ أَوْ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ وَرَأَيْتُ وَرَاءَهُ رَجُلًا أَحْمَرَ أَعْوَرَ عَيْنِ الْيُمْنَى جَعْدَ الرَّأْسِ أَشْبَهُ مَنْ رَأَيْتُ بِهِ ابْنُ قَطَنٍ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا قَالُوا الْمَسِيحُ الدَّجَّالُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں نے ایک مرتبہ خواب میں خانہ کعبہ کے پاس گندمی رنگ اور سیدھے بالوں والے ایک آدمی کو دیکھا جس نے اپنا ہاتھ دو آدمیوں پر رکھا ہوا تھا اس کے سر سے پانی کے قطرات ٹپک رہے تھے میں نے پوچھا کہ یہ کون ہیں ؟ پتہ چلا کہ یہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) ہیں پھر ان کے پیچھے میں نے سرخ رنگ کے، گھنگریالے بالوں والے دائیں آنکھ سے کانے اور میری دید کے مطابق ابن قطن سے انتہائی مشابہہ شخص کو دیکھا میں نے پوچھا یہ کون ہے تو پتہ چلا کہ یہ مسیح دجال ہے۔

4737

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ قَالَا حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ سَمِعْتُ سَالِمًا يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ إِنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحُلَّةِ إِسْتَبْرَقٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ اشْتَرَيْتَ هَذِهِ الْحُلَّةَ فَتَلْبَسَهَا إِذَا قَدِمَ عَلَيْكَ وُفُودُ النَّاسِ فَقَالَ إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذَا مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ ثُمَّ أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحُلَلٍ ثَلَاثٍ فَبَعَثَ إِلَى عُمَرَ بِحُلَّةٍ وَإِلَى عَلِيٍّ بِحُلَّةٍ وَإِلَى أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ بِحُلَّةٍ فَأَتَى عُمَرُ بِحُلَّتِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَعَثْتَ إِلَيَّ بِهَذِهِ وَقَدْ سَمِعْتُكَ قُلْتَ فِيهَا مَا قُلْتَ قَالَ إِنَّمَا بَعَثْتُ بِهَا إِلَيْكَ لِتَبِيعَهَا أَوْ تُشَقِّقَهَا لِأَهْلِكَ خُمُرًا قَالَ إِسْحَاقُ فِي حَدِيثِهِ وَأَتَاهُ أُسَامَةُ وَعَلَيْهِ الْحُلَّةُ فَقَالَ إِنِّي لَمْ أَبْعَثْ بِهَا إِلَيْكَ لِتَلْبَسَهَا إِنَّمَا بَعَثْتُ بِهَا إِلَيْكَ لِتَبِيعَهَا مَا أَدْرِي أَقَالَ لِأُسَامَةَ تُشَقِّقُهَا خُمُرًا أَمْ لَا قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ فِي حَدِيثِهِ أَنَّهُ سَمِعَ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ وَجَدَ عُمَرُ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنِي حَنْظَلَةُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ وَأَتَاهُ أُسَامَةُ وَقَدْ لَبِسَهَا فَنَظَرَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَنْتَ كَسَوْتَنِي قَالَ شَقِّقْهَا بَيْنَ نِسَائِكَ خُمُرًا أَوْ اقْضِ بِهَا حَاجَتَكَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر (رض) نے ایک ریشمی جوڑا فروخت ہوتے ہوئے دیکھا تو نبی کریم ﷺ سے کہنے لگے کہ اگر آپ اسے خرید لیتے تو وفود کے سامنے پہن لیا کرتے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ وہ شخص پہنتا ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہو چنددن بعد نبی کریم ﷺ کی خدمت میں کہیں سے چند ریشمی حلے آئے نبی کریم ﷺ نے ان میں سے ایک جوڑا حضرت عمر (رض) کو بھی بھجوادیا حضرت عمر (رض) کہنے لگے کہ آپ نے خود ہی تو اس کے متعلق وہ بات فرمائی تھی جو میں نے سنی تھی اور اب آپ ہی نے مجھے یہ ریشمی جوڑا بھیج دیا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں نے تمہیں یہ اس لئے بھجوایا ہے کہ تم اسے فروخت کرکے اس کی قیمت اپنے استعمال میں لے آؤ یا اپنے گھروالوں کو اس کے دوپٹے بنادو۔ اسی طرح حضرت اسامہ (رض) بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے وہ ریشمی جوڑا پہن رکھا تھا نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں نے یہ تمہیں پہننے کے لئے نہیں بھجوایا تھا میں نے تو اس لئے بھجوایا تھا کہ تم اسے فروخت کردو یہ مجھے معلوم نہیں کہ نبی کریم ﷺ نے حضرت اسامہ (رض) سے یہ فرمایا تھا یا نہیں کہ اپنے گھروالوں کو اس کے دوپٹے بنادو۔ حضرت ابن عمر (رض) مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت اسامہ (رض) نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ریشمی لباس پہن کر آئے نبی کریم ﷺ نے انہیں دیکھا تو وہ کہنے لگے کہ آپ ہی نے تو مجھے پہنایا ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اسے پھاڑ کر اپنی عورتوں کے درمیان دوپٹے تقسیم کردو یا اپنی ضرورت پوری کرلو۔

4738

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ سَمِعْتُ حَنْظَلَةَ سَمِعْتُ سَالِمًا يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشِيرُ إِلَى الْمَشْرِقِ أَوْ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشِيرُ إِلَى الْمَشْرِقِ وَيَقُولُ إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا هَا إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا هَا إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا مِنْ حَيْثُ يُطْلِعُ الشَّيْطَانُ قَرْنَيْهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم ﷺ کو دیکھا کہ آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کیا اور تین مرتبہ فرمایا فتنہ یہاں سے ہوگا جہاں سے شیطان کا سینگ نکلتا ہے۔

4739

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ سَلَّامٍ سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ أَبِي كَثِيرٍ يُخْبِرُ أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ أَخْبَرَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مہینہ ٢٩ کا ہوتا ہے۔

4740

حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ فَكَانَ يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ هَاهُنَا وَهَاهُنَا فَقُلْتُ لَهُ فَقَالَ هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ
عبدالرحمن بن سعدرحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عمر (رض) کے ساتھ تھا وہ سواری پر نفل نماز پڑھ لیا کرتے تھے خواہ اس کا رخ کسی بھی سمت ہو میں نے ایک مرتبہ ان سے اس کے متعلق پوچھا تو وہ فرمانے لگے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو اس طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

4741

حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَمَلَ ثَلَاثًا مِنْ الْحَجَرِ إِلَى الْحَجَرِ وَمَشَى أَرْبَعًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حجر اسود سے حجر اسود تک طواف کے پہلے تین چکروں میں رمل اور باقی چاروں میں اپنی رفتار معمول کے مطابق رکھی۔

4742

حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا رَجَعَ مِنْ أُحُدٍ فَجَعَلَتْ نِسَاءُ الْأَنْصَارِ يَبْكِينَ عَلَى مَنْ قُتِلَ مِنْ أَزْوَاجِهِنَّ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَكِنْ حَمْزَةُ لَا بَوَاكِيَ لَهُ قَالَ ثُمَّ نَامَ فَاسْتَنْبَهَ وَهُنَّ يَبْكِينَ قَالَ فَهُنَّ الْيَوْمَ إِذًا يَبْكِينَ يَنْدُبْنَ بِحَمْزَةَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ غزوہ احد سے واپس ہوئے تو انصار کی عورتیں اپنے اپنے شہید ہونے والے شوہروں پر رونے لگیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا حمزہ کے لئے کوئی رونے والی نہیں ہے ؟ پھر نبی کریم ﷺ کی آنکھ لگ گئی بیدار ہوئے تو وہ خواتین اسی طرح رو رہی تھیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ آج حمزہ کا نام لے کر روتی ہی رہیں گی۔

4743

حَدَّثَنَا عَتَّابٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ وَعَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ اللَّهُ بِقَوْمٍ عَذَابًا أَصَابَ الْعَذَابُ مَنْ كَانَ فِيهِمْ ثُمَّ بُعِثُوا عَلَى أَعْمَالِهِمْ وَقَالَ عَلِيٌّ فِي حَدِيثِهِ قَالَ حَدَّثَنِي حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ جب کسی قوم پر عذاب نازل فرمانا چاہتا ہے تو وہاں کے تمام رہنے والوں پر عذاب نازل ہوجاتا ہے پھر انہیں ان کے اعمال کے اعتبار سے دوبارہ زندہ کیا جائے گا (عذاب میں تو سب نیک وبد شریک ہوں گے جزا و سزا اعمال کے مطابق ہوگی)

4744

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ الثَّقَفِيُّ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ مَا أَتَيْتُ عَلَى الرُّكْنِ مُنْذُ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُهُ فِي شِدَّةٍ وَلَا رَخَاءٍ إِلَّا مَسَحْتُهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو حجر اسود کا استلام کرتے ہوئے خود دیکھا ہے اس لئے میں کسی سختی یا نرمی کی پرواہ کئے بغیر اس کا استلام کرتا ہی رہوں گا۔

4745

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى عَنْ خَالِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى فَإِذَا خَشِيتَ الْفَجْرَ فَأَوْتِرْ بِوَاحِدَةٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا رات کی نماز دو دو رکعت کر کے پڑھی جاتی ہے جب طلوع فجر ہونے لگے تو ان کے ساتھ ایک رکعت اور ملا کر وتر پڑھ لو۔

4746

حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنْ حَدِيثِ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ رَأَيْتُ النَّاسَ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُضْرَبُونَ إِذَا ابْتَاعُوا الطَّعَامَ جُزَافًا أَنْ يَبِيعُوهُ حَتَّى يُؤْوُوهُ إِلَى رِحَالِهِمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے دیکھا ہے نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں لوگوں کو اس بات پر مارپڑتی تھی کہ وہ اندازے سے کوئی غلہ خریدیں اور اسی جگہ کھڑے کھڑے اسے کسی اور کے ہاتھ فروخت کردیں جب تک کہ اسے اپنے خیمے میں نہ لے جائیں۔

4747

حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ وَيَزِيدُ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيَأْمُرُنَا بِالتَّخْفِيفِ وَإِنْ كَانَ لَيَؤُمُّنَا بِالصَّافَّاتِ قَالَ يَزِيدُ فِي الصُّبْحِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ ہمیں مختصر نماز پڑھانے کا حکم دیتے تھے اور خود نبی کریم ﷺ بھی ہماری امامت کرتے ہوئے سورت صفّٰت (کی چند آیات) پر اکتفاء فرماتے تھے۔

4748

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ يَعْنِي الْحَدَّادَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ النَّاجِيِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا وَضَعْتُمْ مَوْتَاكُمْ فِي الْقُبُورِ فَقُولُوا بِسْمِ اللَّهِ وَعَلَى مِلَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم اپنے مردوں کو قبر میں اتارو تو کہو بسم اللہ وعلی ملۃ رسول اللہ "

4749

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى أَنَّ عَمَّهُ وَاسِعَ بْنَ حَبَّانَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ قَالَ لَقَدْ ظَهَرْتُ ذَاتَ يَوْمٍ عَلَى ظَهْرِ بَيْتِنَا فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدًا عَلَى لَبِنَتَيْنِ مُسْتَقْبِلًا بَيْتَ الْمَقْدِسِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن میں اپنے گھر کی چھت پر چڑھا تو میں نے دیکھا کہ نبی کریم ﷺ شام کی طرف رخ کر کے دو اینٹوں پر بیٹھے ہوئے قضاء حاجت فرما رہے ہیں۔

4750

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ صَلَاةُ الْمَغْرِبِ وِتْرُ النَّهَارِ فَأَوْتِرُوا صَلَاةَ اللَّيْلِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مغرب کی نماز دن کا وتر ہیں سو تم رات کا وتر بھی ادا کیا کرو۔

4751

حَدَّثَنَا يَزِيدُ عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ الْمُغِيرَةِ الطَّائِفِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمِقْدَامِ قَالَ رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ يَمْشِي بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَقُلْتُ لَهُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَا لَكَ لَا تَرْمُلُ فَقَالَ قَدْ رَمَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَرَكَ
عبداللہ بن مقدام (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) کو صفا مروہ کے درمیان سعی میں عام رفتار سے چلتے ہوئے دیکھا تو ان سے پوچھا اے ابوعبدالرحمن ! آپ تیز کیوں نہیں چل رہے ؟ فرمایا نبی کریم ﷺ نے یہاں اپنی رفتار تیز بھی فرمائی اور نہیں بھی فرمائی۔

4752

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا حُسَيْنُ بْنُ ذَكْوَانَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ مَوْلَى مَيْمُونَةَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا تُصَلُّوا صَلَاةً فِي يَوْمٍ مَرَّتَيْنِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایک دن میں ایک ہی رکعت نماز کو دو مرتبہ نہ پڑھو۔

4753

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْخَالِقِ بْنُ سَلَمَةَ الشَّيْبَانِيُّ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ كُنْتُ عِنْدَ مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُدُومَ وَفْدِ عَبْدِ الْقَيْسِ مَعَ الْأَشَجِّ فَسَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْأَشْرِبَةِ فَنَهَاهُمْ عَنْ الْحَنْتَمِ وَالدُّبَّاءِ وَالنَّقِيرِ
حضرت سعید بن مسیب رحمتہ اللہ سے مروی ہے کہ میں نے اس منبر رسول ﷺ کے قریب حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ ایک مرتبہ بنو عبد القیس کا وفد اپنے سردار کے ساتھ آیا ان لوگوں نے نبی کریم ﷺ سے مشروبات کے متعلق پوچھا نبی کریم ﷺ نے انہیں جواب دیا کہ حنتم، دبا، یا نقیر سے منع فرمایا۔

4754

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ عَنْ بَكْرٍ قَالَ ذَكَرْتُ لِابْنِ عُمَرَ أَنَّ أَنَسًا حَدَّثَنَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ وَحَجٍّ فَقَالَ وَهِلَ أَنَسٌ إِنَّمَا أَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ وَأَهْلَلْنَا مَعَهُ فَلَمَّا قَدِمَ قَالَ مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيَجْعَلْهَا عُمْرَةً وَكَانَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَدْيٌ فَلَمْ يَحِلَّ
بکر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) سے ذکر کیا کہ حضرت انس (رض) نے ہم سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حج اور عمرہ دونوں کا احرام باندھا تھا ؟ انہوں نے فرمایا کہ حضرت انس (رض) کو مغالطہ ہوگیا ہے نبی کریم ﷺ نے ابتداء میں تو حج کا احرام باندھا تھا اور ہم نے بھی ان کے ساتھ حج کا ہی احرام باندھا تھا پھر جب نبی کریم ﷺ مکہ مکرمہ پہنچے تو فرمایا جس شخص کے پاس ہدی کا جانور نہ ہو اسے چاہئے کہ اسے عمرہ بنا لے اور چونکہ نبی کریم ﷺ کے ساتھ ہدی کا جانور تھا اس لئے نبی کریم ﷺ نے احرام نہیں کھولا۔

4755

حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَرْبَعًا تَلَقَّفْتُهُنَّ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ چار جملے ہیں جو میں نے جناب رسول اللہ ﷺ سے حاصل کئے ہیں اور وہ یہ کہ میں حاضر ہوں اے اللہ میں حاضر ہوں میں حاضر ہوں آپ کا کوئی شریک نہیں، میں حاضر ہوں تمام تعریفیں اور تمام نعمتیں آپ کے لئے ہیں حکومت بھی آپ ہی کی ہے آپ کا کوئی شریک نہیں۔

4756

حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُبَاعَ الثَّمَرَةُ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهَا قَالَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا صَلَاحُهَا قَالَ إِذَا ذَهَبَتْ عَاهَتُهَا وَخَلَصَ طَيِّبُهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے پھل پکنے سے پہلے اس کی خریدوفروخت سے منع فرمایا ہے لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ ! پھل پکنے سے کیا مراد ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب اس سے خراب ہونے کا خطرہ دور ہوجائے اور عمدہ پھل چھٹ جائے۔

4757

حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْهَمَ لِلرَّجُلِ وَفَرَسِهِ ثَلَاثَةَ أَسْهُمٍ سَهْمًا لَهُ وَسَهْمَيْنِ لِفَرَسِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے (غزوہ خیبر کے موقع پر) مرد اور اس کے گھوڑے کے تین حصے مقرر فرمائے تھے جن میں سے ایک حصہ مرد کا اور دو حصے گھوڑے کے تھے۔

4758

حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَأَعْرِفُ شَجَرَةً بَرَكَتُهَا كَالرَّجُلِ الْمُسْلِمِ النَّخْلَةُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں ایک ایسا درخت جانتا ہوں جس کی برکت مرد مسلم کی طرح ہے وہ کھجور کا درخت ہے۔

4759

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ يُصَلِّي حَيْثُمَا تَوَجَّهَتْ بِهِ رَاحِلَتُهُ وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ ذَلِكَ وَيَتَأَوَّلُ عَلَيْهِ وَحَيْثُ مَا كُنْتُمْ فَوَلُّوا وُجُوهَكُمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے اپنی سواری پر ہی نفل نماز پڑھ لیتے تھے خواہ اس کا رخ کسی بھی سمت میں ہوتا اور فرماتے تھے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو بھی اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے اور وہ اس کی تائید میں یہ آیت پیش کرتے تھے " وحیث ماکنتم فولوا وجوھکم "

4760

حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَوْبِي أَوْ بِبَعْضِ جَسَدِي وَقَالَ عَبْدَ اللَّهِ كُنْ كَأَنَّكَ غَرِيبٌ أَوْ عَابِرُ سَبِيلٍ وَعُدَّ نَفْسَكَ مِنْ أَهْلِ الْقُبُورِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ میرے کپڑے یا جسم کے کسی حصے کو پکڑ کر فرمایا اے عبداللہ ! دنیا میں اس طرح رہو جیسے کوئی مسافریاراہ گذر ہوتا ہے اور اپنے آپ کو مردوں میں شمار کرو۔

4761

حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ الْبُرْنُسَ وَلَا الْقَمِيصَ وَلَا الْعِمَامَةَ وَلَا السَّرَاوِيلَ وَلَا الْخُفَّيْنِ إِلَّا أَنْ يَضْطَرَّ يَقْطَعُهُ مِنْ عِنْدِ الْكَعْبَيْنِ وَلَا يَلْبَسُ ثَوْبًا مَسَّهُ الْوَرْسُ وَلَا الزَّعْفَرَانُ إِلَّا أَنْ يَكُونَ غَسِيلًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ محرم قمیض شلوارعمامہ اور موزے نہیں پہن سکتا الاّ یہ کہ اسے جوتے نہ ملیں جس شخص کو جوتے نہ ملیں اسے چاہئے کہ وہ موزوں کو ٹخنوں سے نیچے کاٹ کر پہن لے اسی طرح ٹوپی یا ایسا کپڑا جس پر ورس نامی گھاس یا زعفران لگی ہوئی ہو وہ بھی محرم نہیں پہن سکتا۔ الاّ یہ کہ اسے دھولیا گیا ہو۔

4762

حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ مَالِكٍ يَعْنِي ابْنَ مِغْوَلٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ الضَّبِّ فَقَالَ لَا آكُلُهُ وَلَا أَنْهَى عَنْهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی کریم ﷺ سے گوہ کے متعلق سوال پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں اسے کھاتا ہوں اور نہ اس کی ممانعت کرتا ہوں۔

4763

حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ مَالِكٍ يَعْنِي ابْنَ مِغْوَلٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَتَى الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب کوئی شخص جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کر کے آئے۔

4764

حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ الْمُغِيرَةِ الطَّائِفِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مِقْدَامِ بْنِ وَرْدٍ قَالَ رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ طَافَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَلَمْ يَرْمُلْ فَقُلْتُ لِمَ تَفْعَلُ هَذَا قَالَ فَقَالَ نَعَمْ كُلًّا قَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ رَمَلَ وَتَرَكَ
عبداللہ بن مقدام (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) کو صفا مروہ کے درمیان سعی میں عام رفتار سے چلتے ہوئے دیکھا تو ان سے پوچھا اے ابوعبدالرحمن ! آپ تیز کیوں نہیں چل رہے ؟ فرمایا نبی کریم ﷺ نے یہاں اپنی رفتار تیز بھی فرمائی اور نہیں بھی فرمائی۔

4765

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي غَنِيَّةَ أَنْبَأَنَا أَبُو جَنَابٍ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَئِنْ تَرَكْتُمْ الْجِهَادَ وَأَخَذْتُمْ بِأَذْنَابِ الْبَقَرِ وَتَبَايَعْتُمْ بِالْعِينَةِ لَيُلْزِمَنَّكُمْ اللَّهُ مَذَلَّةً فِي رِقَابِكُمْ لَا تَنْفَكُّ عَنْكُمْ حَتَّى تَتُوبُوا إِلَى اللَّهِ وَتَرْجِعُوا عَلَى مَا كُنْتُمْ عَلَيْهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر تم نے جہاد کو ترک کردیا گائے کی دمیں پکڑنے لگے عمدہ اور بڑھیا چیزیں خریدنے لگے تو اللہ تم پر مصائب کو نازل فرمائے گا اور اس وقت تک انہیں دور نہیں کرے گا جب تک تم لوگ توبہ کر کے دین کی طرف واپس نہ آجاؤ گے۔

4766

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّنَافِسِيُّ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ يَعْنِي السُّبَيْعِيَّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولُ مَنْ أَتَى الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے بر سر منبر نبی کریم ﷺ سے ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب کوئی شخص جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کر کے آئے۔

4767

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ فَقُلْتُ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُتَلَاعِنَيْنِ يُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ نَعَمْ إِنَّ أَوَّلَ مَنْ سَأَلَ عَنْ ذَلِكَ فُلَانٌ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ لَوْ أَنَّ أَحَدَنَا رَأَى امْرَأَتَهُ عَلَى فَاحِشَةٍ كَيْفَ يَصْنَعُ إِنْ سَكَتَ سَكَتَ عَلَى أَمْرٍ عَظِيمٍ وَإِنْ تَكَلَّمَ فَمِثْلُ ذَلِكَ فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يُجِبْهُ فَقَامَ لِحَاجَتِهِ فَلَمَّا كَانَ بَعْدَ ذَلِكَ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ الَّذِي سَأَلْتُكَ عَنْهُ قَدْ ابْتُلِيتُ بِهِ قَالَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى هَذِهِ الْآيَاتِ فِي سُورَةِ النُّورِ وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ حَتَّى خَتَمَ الْآيَاتِ فَدَعَا الرَّجُلَ فَتَلَاهُنَّ عَلَيْهِ وَذَكَّرَهُ بِاللَّهِ تَعَالَى وَأَخْبَرَهُ أَنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الْآخِرَةِ فَقَالَ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا كَذَبْتُ عَلَيْهَا ثُمَّ دَعَا الْمَرْأَةَ فَوَعَظَهَا وَذَكَّرَهَا وَأَخْبَرَهَا بِأَنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الْآخِرَةِ فَقَالَتْ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ إِنَّهُ لَكَاذِبٌ فَدَعَا الرَّجُلَ فَشَهِدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنْ الصَّادِقِينَ وَالْخَامِسَةَ أَنَّ لَعْنَةَ اللَّهِ عَلَيْهِ إِنْ كَانَ مِنْ الْكَاذِبِينَ ثُمَّ دَعَا بِالْمَرْأَةِ فَشَهِدَتْ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنْ الْكَاذِبِينَ وَالْخَامِسَةَ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ كَانَ مِنْ الصَّادِقِينَ ثُمَّ فَرَّقَ بَيْنَهُمَا
حضرت سعید بن جبیر (رح) کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن زبیر کے دور خلافت میں مجھ سے کسی نے یہ مسئلہ پوچھا کہ جن مرد و عورت کے درمیان لعان ہوا ہو کیا ان دونوں کے درمیان تفریق کی جائے گی (یاخود بخود ہوجائے گی ؟ ) مجھے کوئی جواب نہ سوجھا تو میں اپنی جگہ سے اٹھا اور حضرت ابن عمر (رض) کے گھر پہنچا اور ان سے عرض کیا اے ابوعبدالرحمن ! لعان کرنے والوں کے درمیان تفریق کی جائے گی ؟ انہوں نے میرا سوال سن کر سبحان اللہ کہا اور فرمایا لعان کے متعلق سب سے پہلے فلاں بن فلاں نے سوال کیا تھا اس نے عرض کیا تھا یا رسول اللہ ! یہ بتائیے کہ اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کو بدکاری کرتا ہوا دیکھتا ہے وہ بولتا ہے تو بہت بڑی بات کہتا ہے اور اگر خاموش رہتا ہے تو اتنی بات پر خاموش رہتا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے اس کے سوال کا جواب دینے کے بجائے سکوت فرمایا۔ کچھ ہی عرصے بعد وہ شخص دوبارہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میں نے آپ سے جو سوال پوچھا تھا میں اس میں مبتلا ہوگیا ہوں اس پر اللہ نے سورت نور کی یہ آیات " والذین یرمون ازواجہم۔۔۔۔۔۔ ان کان من الصدقین تک " نازل فرمائیں نبی کریم ﷺ ان آیات کے مطابق مرد سے لعان کا آغاز کرتے ہوئے اسے وعظ و نصیحت کی اور فرمایا کہ دنیا کی سزا آخرت کے عذاب سے ہلکی ہے وہ کہنے لگا کہ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا میں آپ سے جھوٹ نہیں بول رہا دوسرے نمبر پر نبی کریم ﷺ نے عورت کو رکھا اسے بھی وعظ و نصیحت کی اور فرمایا کہ دنیا کی سزا آخرت کے عذاب سے ہلکی ہے وہ کہنے لگی کہ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے یہ جھوٹا ہے۔ پھر نبی کریم ﷺ نے مرد سے اس کا آغاز کیا اور اس نے چار مرتبہ اللہ کی قسم کھاکریہ گواہی دی کہ وہ سچا ہے اور پانچویں مرتبہ یہ کہا کہ اگر وہ جھوٹاہو تو اس پر اللہ کی لعنت نازل ہو پھر عورت کی طرف متوجہ ہوئے اور اس نے بھی چار مرتبہ اللہ کی قسم کھاکریہ گواہی دی کہ وہ جھوٹا ہے اور پانچویں مرتبہ یہ کہا کہ اگر وہ سچا ہو تو اس پر اللہ کا غضب نازل ہو پھر نبی کریم ﷺ نے ان دونوں کے درمیان تفریق کرا دی۔

4768

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ مُسْلِمٍ الْخَبَّاطِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُتَلَقَّى الرُّكْبَانُ أَوْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ وَلَا يَخْطُبْ أَحَدُكُمْ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ حَتَّى يَنْكِحَ أَوْ يَدَعَ وَلَا صَلَاةَ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغِيبَ الشَّمْسُ وَلَا بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّى تَرْتَفِعَ الشَّمْسُ أَوْ تُضْحِيَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ تاجر سوار ہو کر آنے والوں سے باہر باہر ہی مل لیں یا کوئی شہری کسی دیہاتی کے لئے بیع کرے یا کوئی شخص اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اپنا پیغام نکاح بھیجے تا وقتیکہ نکاح نہ ہوجائے یا رشتہ چھوٹ نہ جائے اور عصر کے بعد غروب آفتاب تک کوئی نفل نماز نہیں ہے اور نماز فجر کے بعد سورج کے بلند ہوجانے تک کوئی نفل نماز نہیں ہے۔

4769

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَتْ تَحْتِي امْرَأَةٌ أُحِبُّهَا وَكَانَ عُمَرُ يَكْرَهُهَا فَأَمَرَنِي أَنْ أُطَلِّقَهَا فَأَبَيْتُ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ امْرَأَةً كَرِهْتُهَا لَهُ فَأَمَرْتُهُ أَنْ يُطَلِّقَهَا فَأَبَى فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عَبْدَ اللَّهِ طَلِّقْ امْرَأَتَكَ فَطَلَّقْتُهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہتے میری جو بیوی تھی مجھے اس سے بڑی محبت تھی لیکن وہ حضرت عمر (رض) کو ناپسند تھی انہوں نے مجھ سے کہا کہ اسے طلاق دے دو میں نے اسے طلاق دینے میں لیت و لعل کی تو حضرت عمر (رض) نبی کریم ﷺ کے پاس آگئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! عبداللہ بن عمر کے نکاح میں جو عورت ہے مجھے وہ پسند نہیں ہے میں اسے کہتا ہوں کہ اسے طلاق دے دے تو وہ میری بات نہیں مانتا نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ عبداللہ ! اپنی بیوی کو طلاق دے دو چناچہ میں نے اسے طلاق دے دی۔

4770

حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سُرَاقَةَ قَالَ كُنَّا فِي سَفَرٍ وَمَعَنَا ابْنُ عُمَرَ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُسَبِّحُ فِي السَّفَرِ قَبْلَ الصَّلَاةِ وَلَا بَعْدَهَا قَالَ وَسَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ بَيْعِ الثِّمَارِ فَقَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الثِّمَارِ حَتَّى تَذْهَبَ الْعَاهَةُ قُلْتُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَمَا تَذْهَبُ الْعَاهَةُ مَا الْعَاهَةُ قَالَ طُلُوعُ الثُّرَيَّا
عبداللہ بن سراقہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ ایک سفر میں تھے ہمارے ساتھ حضرت ابن عمر (رض) بھی تھے میں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو دیکھا ہے کہ آپ ﷺ سفر میں فرائض سے پہلے یا بعد میں نماز نہیں پڑھتے تھے (سنتیں مراد ہیں) میں نے حضرت ابن عمر (رض) سے پھلوں کی بیع کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے " عاھہ " کے ختم ہونے سے پہلے پھلوں کی بیع سے منع فرمایا ہے میں نے ان سے " عاھہ " کا مطلب پوچھا تو انہوں نے فرمایا ثریا ستارہ کا طلوع ہونا (جو کہ اس بات کی علامت ہوتی ہے کہ اب اس پھل پر کوئی آفت نہیں آئے گی) ابن سری کہتے ہیں کہ خراسان کوئی عقلمندوں کا شہر نہیں ہے۔ اگر کچھ ہو بھی تو صرف اس شہر " مرو " میں ہوگا۔

4771

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَبَهْزٌ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ جَبَلَةَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْحَنْتَمَةِ قُلْتُ لَهُ مَا الْحَنْتَمَةُ قَالَ الْجَرَّةُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے " حنتمہ " سے منع فرمایا ہے کسی نے پوچھا وہ کیا چیز ہے ؟ فرمایا وہ مٹکاجو نبیذ (یا شراب کشید کرنے کے لئے) استعمال ہوتا ہے۔

4772

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ سَمِعْتُ مُحَارِبَ بْنَ دِثَارٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ مِنْ مَخِيلَةٍ لَمْ يَنْظُرْ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے گھسیٹتا ہوا چلتا ہے (کپڑے زمین پر گھستے جاتے ہیں) اللہ قیامت کے دن اس پر نظر رحم نہ فرمائے گا۔

4773

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَالْحَجَّاجُ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الدُّبَّاءِ وَالْحَنْتَمِ وَالْمُزَفَّتِ قَالَ شُعْبَةُ سَمِعْتُهُ غَيْرَ مَرَّةٍ قَالَ حَجَّاجٌ وَقَالَ أَشُكُّ فِي النَّقِيرِ قَالَ حَجَّاجٌ فِي حَدِيثِهِ مَرَّاتٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے دباء حنتم اور مزفت سے منع فرمایا ہے راوی کو " نقیر " کے لفظ میں شک ہے۔

4774

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَحَجَّاجٌ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْوَتْرُ آخِرُ رَكْعَةٍ مِنْ اللَّيْلِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا وتر رات کی نمازوں میں سب سے آخری رکعت ہوتی ہے۔

4775

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ إِنَّا أُمَّةٌ أُمِّيَّةٌ لَا نَكْتُبُ وَلَا نَحْسُبُ الشَّهْرُ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا وَعَقَدَ الْإِبْهَامَ فِي الثَّالِثَةِ وَالشَّهْرُ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا يَعْنِي تَمَامَ ثَلَاثِينَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہم امی امت ہیں حساب کتاب نہیں جانتے بعض اوقات مہینہ اتنا اتنا اور اتنا ہوتا ہے تیسری مرتبہ آپ ﷺ نے انگوٹھا بند کرلیا اور بعض اوقات اتنا اتنا اور اتنا ہوتا ہے یعنی پورے ٣٠ کا۔

4776

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو وَسَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ قَالَ مَرَرْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ عَلَى طَرِيقٍ مِنْ طُرُقِ الْمَدِينَةِ فَإِذَا فِتْيَةٌ قَدْ نَصَبُوا دَجَاجَةً يَرْمُونَهَا لَهُمْ كُلُّ خَاطِئَةٍ قَالَ فَغَضِبَ وَقَالَ مَنْ فَعَلَ هَذَا قَالَ فَتَفَرَّقُوا فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ يُمَثِّلُ بِالْحَيَوَانِ
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مدینہ منورہ کے کسی راستے پر حضرت ابن عمر (رض) کا گذر ہوا دیکھا کہ کچھ نوجوانوں نے ایک زندہ مرغی کو باندھ رکھا ہے اور اس پر نشانہ درست کر رہے ہیں اس پر حضرت ابن عمر (رض) غصے میں آگئے اور فرمانے لگے یہ کون کر رہا ہے ؟ اسی وقت سارے نوجوان دائیں بائیں ہوگئے حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے اس شخص پر لعنت فرمائی ہے جو جانور کا مثلہ کرے۔

4777

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ زَيْدٍ وَأَبِي بَكْرٍ ابْنَيْ مُحَمَّدٍ أَنَّهُمَا سَمِعَا نَافِعًا يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کا تلبیہ یہ تھا میں حاضر ہوں اے اللہ میں حاضر ہوں میں حاضر ہوں آپ کا کوئی شریک نہیں میں حاضر ہوں تمام تعریفیں اور تمام نعمتیں آپ کے لئے ہیں حکومت بھی آپ ہی کی ہے آپ کا کوئی شریک نہیں۔

4778

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ وَاقِدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ أَنَّهُ سَمِعَ نَافِعًا قَالَ رَأَى ابْنُ عُمَرَ مِسْكِينًا فَجَعَلَ يُدْنِيهِ وَيَضَعُ بَيْنَ يَدَيْهِ فَجَعَلَ يَأْكُلُ أَكْلًا كَثِيرًا فَقَالَ لِي لَا تُدْخِلَنَّ هَذَا عَلَيَّ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ الْكَافِرَ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ
نافع (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) نے ایک مسکین آدمی کو دیکھا انہوں نے اسے قریب بلا کر اس کے آگے کھانا رکھا وہ بہت سا کھانا کھا گیا حضرت ابن عمر (رض) نے یہ دیکھ کر مجھ سے فرمایا آئندہ یہ میرے پاس نہ آئے میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے۔

4779

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَا تَمْنَعُوا نِسَاءَكُمْ الْمَسَاجِدَ بِاللَّيْلِ فَقَالَ سَالِمٌ أَوْ بَعْضُ بَنِيهِ وَاللَّهِ لَا نَدَعُهُنَّ يَتَّخِذْنَهُ دَغَلًا قَالَ فَلَطَمَ صَدْرَهُ وَقَالَ أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَقُولُ هَذَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تم رات کے وقت اپنے اہل خانہ کو مسجد آنے سے نہ روکا کرو یہ سن کر سالم یا حضرت ابن عمر (رض) کا کوئی بیٹا کہنے لگا کہ واللہ ہم تو انہیں چھوڑیں گے وہ تو اسے اپنے لئے دلیل بنالیں گی حضرت ابن عمر (رض) نے اس کے سینے پر ہاتھ مار کر فرمایا کہ میں تم سے نبی کریم ﷺ کی حدیث بیان کر رہا ہوں اور تم یہ کہہ رہے ہو ؟

4780

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَحَجَّاجٌ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ الْأَعْمَشَ وَقَالَ حَجَّاجٌ عَنِ الْأَعْمَشِ يُحَدِّثُ عَنْ يَحْيَى بْنِ وَثَّابٍ عَنْ شَيْخٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَأُرَاهُ ابْنَ عُمَرَ قَالَ حَجَّاجٌ قَالَ شُعْبَةُ قَالَ سُلَيْمَانُ وَهُوَ ابْنُ عُمَرَ يُحَدِّثُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ الْمُؤْمِنُ الَّذِي يُخَالِطُ النَّاسَ وَيَصْبِرُ عَلَى أَذَاهُمْ أَعْظَمُ أَجْرًا مِنْ الَّذِي لَا يُخَالِطُهُمْ وَلَا يَصْبِرُ عَلَى أَذَاهُمْ قَالَ حَجَّاجٌ خَيْرٌ مِنْ الَّذِي لَا يُخَالِطُهُمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا وہ مسلمان جو لوگوں سے ملتاجلتا ہے اور ان کی طرف سے آنے والی تکالیف پر صبر کرتا ہے وہ اس مسلمان سے اجر وثواب میں کہیں زیادہ ہے جو لوگوں سے میل جول نہیں رکھتا کہ ان کی تکالیف پر صبر کرنے کی نوبت آئے۔

4781

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ ذَكْوَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كُنْتُمْ ثَلَاثَةً فَلَا يَتَنَاجَ اثْنَانِ دُونَ وَاحِدٍ قَالَ فَقُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ فَإِذَا كَانُوا أَرْبَعَةً قَالَ فَلَا بَأْسَ بِهِ
حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم تین آدمی ہو تو تیسرے کو چھوڑ کردو آدمی سرگوشی نہ کرنے لگا کرو، راوی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) سے پوچھا کہ اگر چار ہوں تو کیا حکم ہے ؟ فرمایا اس میں کوئی حرج نہیں۔

4782

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ تَلْبِيَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کا تلبیہ یہ تھا میں حاضر ہوں اے اللہ میں حاضر ہوں میں حاضر ہوں آپ کا کوئی شریک نہیں میں حاضر ہوں تمام تعریفیں اور تمام نعمتیں آپ کے لئے ہیں حکومت بھی آپ ہی کی ہے آپ کا کوئی شریک نہیں۔

4783

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَكْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ فَقَالَ أَتَعْرِفُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ فَإِنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ حَائِضًا فَانْطَلَقَ عُمَرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ بِذَلِكَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا ثُمَّ إِنْ بَدَا لَهُ طَلَاقُهَا طَلَّقَهَا فِي قُبُلِ عِدَّتِهَا قَالَ ابْنُ بَكْرٍ أَوْ فِي قُبُلِ طُهْرِهَا فَقُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ أَيُحْسَبُ طَلَاقُهُ ذَلِكَ طَلَاقًا قَالَ نَعَمْ أَرَأَيْتَ إِنْ عَجَزَ وَاسْتَحْمَقَ
یونس بن جبیررحمتہ اللہ علیہ نے ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) سے اس شخص کے متعلق پوچھا جو ایام کی حالت میں اپنی بیوی کو طلاق دے دے تو انہوں نے فرمایا کہ کیا تم عبداللہ بن عمر (رض) کو جانتے ہو اس نے بھی اپنی بیوی کو ایام کی حالت میں طلاق دے دی تھی حضرت عمر (رض) نے جا کر نبی کریم ﷺ کو یہ بات بتائی تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا اسے کہو کہ وہ اس سے رجوع کرلے پھر اگر وہ اسے طلاق دیناہی چاہے تو طہر کے دوران دے میں نے حضرت ابن عمر (رض) سے پوچھا کہ کیا اس کی وہ طلاق شمار کی جائے گی ؟ فرمایا یہ بتاؤ کیا تم اسے بیوقوف اور احمق ثابت کرنا چاہتے ہو (طلاق کیوں نہ ہوگی)

4784

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ يَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا آكُلُهُ وَلَا آمُرُ بِهِ وَلَا أَنْهَى عَنْهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں گوہ کو کھاتا ہوں، نہ حکم دیتا ہوں اور نہ منع کرتا ہوں۔

4785

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ وَعَبْدُ الْأَعْلَى عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ أَسْلَمَ غَيْلَانُ بْنُ سَلَمَةَ وَتَحْتَهُ عَشْرُ نِسْوَةٍ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُذْ مِنْهُنَّ أَرْبَعًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ غیلان بن سلمہ ثقفی نے جس وقت اسلام قبول کیا ان کے نکاح میں دس بیویاں تھیں نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا کہ ان میں سے چار کو منتخب کرلو ( اور باقی چھ کو طلاق دے دو )

4786

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ أَخْبَرَنَا الزُّهْرِيُّ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَتْرُكُوا النَّارَ فِي بُيُوتِكُمْ حِينَ تَنَامُونَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم سونے لگو تو اپنے گھروں میں آگ کو جلتا ہوا نہ چھوڑا کرو۔

4787

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ أَخْبَرَنَا الزُّهْرِيُّ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا النَّاسُ كَإِبِلِ الْمِائَةِ لَا يُوجَدُ فِيهَا رَاحِلَةٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا لوگوں کی مثال ان سو اونٹوں کی سی ہے جن میں سے ایک بھی سواری کے قابل نہ ہو۔

4788

حَدَّثَنَا بَهْزٌ وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ بَهْزٌ قَالَ حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ حُرَيْثٍ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْجَرِّ وَهِيَ الدُّبَّاءُ وَالْمُزَفَّتُ وَقَالَ انْتَبِذُوا فِي الْأَسْقِيَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے مٹکے یعنی دباء اور مزفت سے منع کیا ہے اور فرمایا ہے کہ مشکیزوں میں نبیذ بنا لیا کرو۔

4789

حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ حُرَيْثٍ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ كَانَ مُلْتَمِسًا فَلْيَلْتَمِسْهَا فِي الْعَشْرِ فَإِنْ عَجَزَ أَوْ ضَعُفَ فَلَا يُغْلَبْ عَلَى السَّبْعِ الْبَوَاقِي
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا شب قدر کو تلاش کرنے والا اسے آخری عشرے میں تلاش کرے اگر اس سے عاجز آجائے یا کمزور ہوجائے تو آخری سات راتوں میں مغلوب نہ ہو۔

4790

حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي عُقْبَةُ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى فَإِنْ خَشِيتَ الصُّبْحَ فَأَوْتِرْ بِرَكْعَةٍ قَالَ قُلْتُ مَا مَثْنَى مَثْنَى قَالَ رَكْعَتَانِ رَكْعَتَانِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا رات کی نماز دو دو رکعت کر کے پڑھی جاتی ہے جب طلوع فجر ہونے لگے تو ان کے ساتھ ایک رکعت اور ملا کر وتر پڑھ لو۔

4791

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْحَكَمِ قَالَ رَأَيْتُ طَاوُسًا حِينَ يَفْتَتِحُ الصَّلَاةَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ وَحِينَ يَرْكَعُ وَحِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ فَحَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ أَنَّهُ يُحَدِّثُهُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَاه أَبُو النَّضْرِ بِمَعْنَاهُ
حکم (رح) کہتے ہیں کہ میں نے طاؤس کو دیکھا کہ وہ نماز شروع کرتے وقت رکوع میں جاتے وقت اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت رفع یدین کر رہے تھے ان کے کسی شاگرد نے مجھے بتایا کہ وہ حضرت ابن عمر (رض) کے حوالے سے اسے نبی کریم ﷺ سے نقل کرتے ہیں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

4792

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ إِذَا قَالَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ يَا كَافِرُ فَقَدْ بَاءَ بِهِ أَحَدُهُمَا إِنْ كَانَ كَمَا قَالَ وَإِلَّا رَجَعَتْ عَلَى الْآخَرِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی آدمی کو " کافر " کہتا ہے اگر وہ واقعی کافر ہو تو ٹھیک ورنہ وہ جملہ اسی پر لوٹ آتا ہے۔

4793

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ قَالَ كَانَ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ يُغْبَنُ فِي الْبَيْعِ فَذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْ لَا خِلَابَةَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ قریش کا ایک آدمی تھا جیسے بیع میں لوگ دھوکہ دے دیتے تھے اس نے نبی کریم ﷺ سے یہ بات ذکر کی نبی کریم ﷺ نے فرمایا تو یوں کہہ لیا کرو کہ اس بیع میں کوئی دھوکہ نہیں ہے۔

4794

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَحَجَّاجٌ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ الْمَعْنَى قَالَ حَجَّاجٌ عَنْ جَبَلَةَ وَقَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ سَمِعْتُ جَبَلَةَ قَالَ كَانَ ابْنُ الزُّبَيْرِ يَرْزُقُنَا التَّمْرَ قَالَ وَقَدْ كَانَ أَصَابَ النَّاسَ يَوْمَئِذٍ جَهْدٌ فَكُنَّا نَأْكُلُ فَيَمُرُّ عَلَيْنَا ابْنُ عُمَرَ وَنَحْنُ نَأْكُلُ فَيَقُولُ لَا تُقَارِنُوا فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْإِقْرَانِ قَالَ حَجَّاجٌ نَهَى عَنْ الْقِرَانِ إِلَّا أَنْ يَسْتَأْذِنَ الرَّجُلُ أَخَاهُ وَقَالَ شُعْبَةُ لَا أُرَى هَذِهِ الْكَلِمَةَ فِي الِاسْتِئْذَانِ إِلَّا مِنْ كَلَامِ ابْنِ عُمَرَ
جبلہ کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) ہمیں کھانے کے لئے کھجور دیا کرتے تھے اس زمانے میں لوگ انتہائی مشکلات کا شکار تھے ایک ہم کھجوریں کھا رہے تھے کہ حضرت ابن عمر (رض) ہمارے پاس سے گذرے اور فرمانے لگے کہ ایک وقت میں کئی کئی کھجوریں اکٹھی مت کھاؤ کیونکہ نبی کریم ﷺ نے اپنے بھائی کی اجازت کے بغیر کئی کھجوریں کھانے سے منع فرمایا ہے امام شعبہ (رح) فرماتے ہیں میرا خیال تو یہی ہے کہ اجازت والی بات حضرت ابن عمر (رض) کا کلام ہے۔

4795

حَدَّثَنَا بَهْزٌ وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ جَبَلَةَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَنْ جَرَّ ثَوْبًا مِنْ ثِيَابِهِ مِنْ مَخِيلَةٍ فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى لَا يَنْظُرُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے گھسیٹتا ہوا چلتا ہے (کپڑے زمین پر گھستے جاتے ہیں) اللہ قیامت کے دن اس پر نظر رحم نہ فرمائے گا۔

4796

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَبَهْزٌ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ جَبَلَةَ بْنِ سُحَيْمٍ قَالَ بَهْزٌ أَخْبَرَنِي قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الشَّهْرُ هَكَذَا وَطَبَّقَ بِأَصَابِعِهِ مَرَّتَيْنِ وَكَسَرَ فِي الثَّالِثَةِ الْإِبْهَامَ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ فِي حَدِيثِهِ يَعْنِي قَوْلَهُ تِسْعٌ وَعِشْرِينَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا بعض اوقات مہینہ اتنا، اتنا اور اتنا ہوتا ہے تیسری مرتبہ آپ ﷺ نے انگوٹھا بند کرلیا یعنی ٢٩ کا۔

4797

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي حَيْثُ تَوَجَّهَتْ بِهِ رَاحِلَتُهُ قَالَ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُهُ
حضرت ابن عمر (رض) اپنی سواری پر ہی نفل نماز پڑھ لیتے تھے خواہ اس کا رخ کسی بھی سمت میں ہوتا اور فرماتے تھے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو بھی اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

4798

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ خُبَيْبٍ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ يُصَلِّي صَلَاةَ السَّفَرِ يَعْنِي رَكْعَتَيْنِ وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ سِتَّ سِنِينَ مِنْ إِمْرَتِهِ ثُمَّ صَلَّى أَرْبَعًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے ساتھ، حضرات شیخین (رض) کے ساتھ اور چھ سال حضرت عثمان (رض) کے ساتھ بھی منٰی میں نماز پڑھی ہے یہ سب حضرات مسافروں والی نماز یعنی دو رکعتیں پڑھتے تھے بعد میں حضرت عثمان غنی (رض) مکمل نماز پڑھنے لگے تھے۔

4799

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي فَرْوَةَ الْهَمْدَانِيِّ سَمِعْتُ عَوْنًا الْأَزْدِيَّ قَالَ كَانَ عُمَرُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْمَرٍ أَمِيرًا عَلَى فَارِسَ فَكَتَبَ إِلَى ابْنِ عُمَرَ يَسْأَلُهُ عَنْ الصَّلَاةِ فَكَتَبَ ابْنُ عُمَرَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا خَرَجَ مِنْ أَهْلِهِ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَيْهِمْ
عون ازدی کہتے ہیں کہ عمربن عبیداللہ بن معمر " جو کہ فارس کے گورنر تھے نے حضرت ابن عمر (رض) کو ایک خط لکھا جس میں ان سے نماز کے متعلق پوچھا حضرت ابن عمر (رض) نے جواب میں لکھ بھیجا کہ نبی کریم ﷺ جب اپنے گھر سے نکل جاتے تو واپس آنے تک دو رکعتیں ہی پڑھتے تھے (قصر نماز مراد ہے )

4800

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَحَجَّاجٌ الْمَعْنَى قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ قَالَ حَجَّاجٌ مِنْ بَنِي أُمَيَّةَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَلِيٍّ قَالَ حَجَّاجٌ الْأُمَوِيَّ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ وَرَأَى رَجُلًا يَعْبَثُ فِي صَلَاتِهِ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ لَا تَعْبَثْ فِي صَلَاتِكَ وَاصْنَعْ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ قَالَ مُحَمَّدٌ فَوَضَعَ ابْنُ عُمَرَ فَخِذَهُ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى وَيَدَهُ الْيُسْرَى عَلَى رُكْبَتِهِ الْيُسْرَى وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى الْيُمْنَى وَقَالَ بِإِصْبَعِهِ
ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) نے ایک آدمی کو دوران نماز کھیلتے ہوئے دیکھا حضرت ابن عمر (رض) نے اس سے فرمایا نماز میں مت کھیلو اور اسی طرح کرو جیسے نبی کریم ﷺ کرتے تھے راوی کہتے ہیں کہ پھر حضرت ابن عمر (رض) نے اپنی دائیں ران بائیں پر رکھ لی بایاں ہاتھ بائیں گھٹنے پر اور دایاں ہاتھ دائیں گھٹنے پر رکھ لیا اور انگلی سے اشارہ کرنے لگے۔

4801

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ حَيَّانَ يَعْنِي الْبَارِقِيَّ قَالَ قِيلَ لِابْنِ عُمَرَ إِنَّ إِمَامَنَا يُطِيلُ الصَّلَاةَ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ رَكْعَتَانِ مِنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَفُّ أَوْ مِثْلُ رَكْعَةٍ مِنْ صَلَاةِ هَذَا
حیان بارقی (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کسی شخص نے حضرت ابن عمر (رض) سے عرض کیا کہ ہمارا امام بہت لمبی نماز پڑھاتا ہے حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ کی دو رکعتیں اس شخص کی نماز کی ایک رکعت سے بھی ہلکی یا برابر ہوتی تھیں۔

4802

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَيُّوبَ يَعْنِي السَّخْتِيَانِيَّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَمْنَعُوا نِسَاءَكُمْ الْمَسَاجِدَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اپنی عورتوں کو مسجدوں میں آنے سے مت روکا کرو۔

4803

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ سَمِعْتُ أَيُّوبَ بْنَ مُوسَى يُحَدِّثُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَتَنَاجَ اثْنَانِ دُونَ صَاحِبِهِمَا وَلَا يُقِيمُ الرَّجُلُ أَخَاهُ مِنْ مَجْلِسِهِ ثُمَّ يَجْلِسُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم تین آدمی ہو تو تیسرے کو چھوڑ کردو آدمی سرگوشی نہ کرنے لگا کرو اور کوئی شخص اپنے بھائی کو اس کی جگہ سے اٹھا کر خود وہاں نہ بیٹھے۔

4804

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ صَحِبْتُ ابْنَ عُمَرَ مِنْ الْمَدِينَةِ إِلَى مَكَّةَ فَجَعَلَ يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ نَاحِيَةَ مَكَّةَ فَقُلْتُ لِسَالِمٍ لَوْ كَانَ وَجْهُهُ إِلَى الْمَدِينَةِ كَيْفَ كَانَ يُصَلِّي قَالَ سَلْهُ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ نَعَمْ وَهَاهُنَا وَهَاهُنَا وَقَالَ لِأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَنَعَهُ حَدَّثَنَاه حُسَيْنٌ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدٍ مَوْلَى آلِ عُمَرَ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ
عبدالرحمن بن سعد (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ تک مجھے حضرت ابن عمر (رض) کی رفاقت حاصل ہوئی وہ مکہ مکرمہ کے ایک کونے میں اپنی سواری پر ہی نماز پڑھنے لگے میں نے سالم سے کہا کہ ان کا چہرہ مدینہ کی جانب ہوتا تو یہ کس طرح نماز پڑھتے ؟ سالم نے کہا کہ تم خود ہی ان سے پوچھ لو چناچہ میں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ ہاں اسی طرح پڑھتا یہاں بھی اور وہاں بھی کیونکہ نبی کریم ﷺ نے اسی طرح کیا ہے گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

4805

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي بِاللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى وَيُوتِرُ بِرَكْعَةٍ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ دو دو رکعتیں کر کے نماز پڑھتے تھے پھر رات کے آخری حصے میں ان کے ساتھ ایک رکعت ملا کر (تین) وتر پڑھ لیتے تھے۔

4806

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَحَجَّاجٌ قَالَ حَدَّثَنِي شُعْبَةُ سَمِعْتُ مُسْلِمَ بْنَ يَنَّاقٍ يُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ رَأَى رَجُلًا يَجُرُّ إِزَارَهُ فَقَالَ مِمَّنْ أَنْتَ فَانْتَسَبَ لَهُ فَإِذَا رَجُلٌ مِنْ بَنِى لَيْثٍ فَعَرَفَهُ ابْنُ عُمَرَ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأُذُنَيَّ هَاتَيْنِ يَقُولُ مَنْ جَرَّ إِزَارَهُ لَا يُرِيدُ بِذَلِكَ إِلَّا الْمَخِيلَةَ فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى لَا يَنْظُرُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
مسلم بن یناق (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) نے ایک آدمی کو تہبند گھسیٹتے ہوئے دیکھا تو اس سے پوچھا کہ تمہارا تعلق کہاں سے ہے ؟ اس نے اپنا نسب بیان کیا تو پتہ چلا کہ اس کا تعلق بنولیث سے ہے اور حضرت ابن عمر (رض) نے اسے شناخت کرلیا پھر فرمایا کہ میں نے اپنے دونوں کانوں سے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے زمین پر کھینچتا ہوا چلتا ہے اللہ اس پر قیامت کے دن نظر رحم نہیں فرمائے گا۔

4807

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ فِرَاسٍ سَمِعْتُ ذَكْوَانَ يُحَدِّثُ عَنْ زَاذَانَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ ضَرَبَ غُلَامًا لَهُ حَدًّا لَمْ يَأْتِهِ أَوْ لَطَمَهُ فَإِنَّ كَفَّارَتَهُ أَنْ يُعْتِقَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اپنے غلام کو کسی ایسے جرم کی سزادے جو اس نے نہ کیا ہو یا اسے تھپڑ مارے اس کا کفارہ یہی ہے کہ اسے آزاد کر دے۔

4808

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ تَوْبَةَ الْعَنْبَرِيِّ قَالَ سَمِعْتُ مُوَرِّقًا الْعِجْلِيَّ قَالَ سَمِعْتُ رَجُلًا سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ أَوْ هُوَ سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ فَقَالَ هَلْ تُصَلِّي الضُّحَى قَالَ لَا قَالَ عُمَرُ قَالَ لَا فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ فَقَالَ لَا قَالَ فَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا أَخَالُ
مورق عجلی رحمتہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) سے پوچھا کیا آپ چاشت کی نماز پڑھتے ہیں ؟ انہوں نے کہا نہیں میں نے پوچھا حضرت عمر (رض) پڑھتے تھے ؟ فرمایا نہیں میں نے پوچھا حضرت ابوبکر (رض) پڑھتے تھے ؟ فرمایا نہیں میں نے پوچھا نبی کریم ﷺ پڑھتے تھے ؟ فرمایا میرا خیال نہیں (ہے کہ وہ پڑھتے ہوں گے)

4809

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَحَجَّاجٌ قَالَ حَدَّثَنِي شُعْبَةُ عَنْ سِمَاكٍ الْحَنَفِيِّ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى فِي الْبَيْتِ وَسَتَأْتُونَ مَنْ يَنْهَاكُمْ عَنْهُ فَتَسْمَعُونَ مِنْهُ يَعْنِي ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ حَجَّاجٌ فَتَسْمَعُونَ مِنْ قَوْلِهِ قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ وَابْنُ عَبَّاسٍ جَالِسٌ قَرِيبًا مِنْهُ
سماک حنفی (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ نبی کریم ﷺ نے بیت اللہ کے اندر نماز پڑھی ہے لیکن ابھی تم ایک ایسے شخص کے پاس جاؤ گے اور ان کی باتیں سنو گے جو اس کی نفی کریں گے مراد حضرت ابن عباس (رض) تھے جو قریب ہی بیٹھے تھے۔

4810

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ جَابِرٍ سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ أَنَّهُ رَأَى أَبَاهُ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا كَبَّرَ وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ فَزَعَمَ أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُهُ
سالم (رح) سے مروی ہے کہ انہوں نے اپنے والد صاحب کو نماز کے آغاز میں اپنے ہاتھ کندھوں کے برابر کر کے رفع یدین کرتے ہوئے دیکھا ہے نیز رکوع میں جاتے وقت اور رکوع سے سر اٹھانے کے بعد بھی رفع یدین کرتے ہوئے دیکھا ہے میں نے ان سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ بھی اسی طرح کیا کرتے تھے۔

4811

حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ قَالَ وَجَدْتُ هَذِهِ الْأَحَادِيثَ فِي كِتَابِ أَبِي بِخَطِّ يَدِهِ وَهُوَ إِلَى حَدِيثِ إِسْحَاقَ بْنِ يُوسُفَ الْأَزْرَقِ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ جَبَلَةَ بْنِ سُحَيْمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ جَرَّ ثَوْبًا مِنْ ثِيَابِهِ مَخِيلَةً لَمْ يَنْظُرْ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے گھسیٹتا ہوا چلتا ہے (کپڑے زمین پر گھستے جاتے ہیں) اللہ قیامت کے دن اس پر نظر رحم نہ فرمائے گا۔

4812

حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ قَالَ وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي حَدَّثَنَا يَزِيدُ قَالَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ تُصِيبُنِي مِنْ اللَّيْلِ الْجَنَابَةُ فَقَالَ اغْسِلْ ذَكَرَكَ ثُمَّ تَوَضَّأْ ثُمَّ ارْقُدْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر (رض) نے جناب رسول اللہ ﷺ سے پوچھا یا رسول اللہ اگر میں رات کو ناپاک ہوجاؤں اور غسل کرنے سے پہلے سونا چاہوں تو کیا کروں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا شرمگاہ دھو کر نماز والا وضو کر کے سوجاؤ۔۔

4813

حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ قَالَ وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ مَخِيلَةً فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى لَا يَنْظُرُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے گھسیٹتا ہوا چلتا ہے (کپڑے زمین پر گھستے جاتے ہیں) اللہ قیامت کے دن اس پر نظر رحم نہ فرمائے گا۔

4814

حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ قَالَ وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَأَلَهُ رَجُلٌ عَنْ الضَّبِّ قَالَ لَا آكُلُهُ وَلَا أُحَرِّمُهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ﷺ سے گوہ کے متعلق پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا میں اسے کھاتا ہوں اور نہ ہی حرام قرار دیتا ہوں۔

4815

حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ قَالَ وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ وَقَّتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ وَلِأَهْلِ الشَّامِ الْجُحْفَةَ وَلِأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنًا قَالَ ابْنُ عُمَرَ وَنُبِّئْتُ أَنَّهُ وَقَّتَ لِأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اہل مدینہ کے لئے ذوالحلیفہ اہل شام کے لئے جحفہ اہل نجد کے لئے قرن میقات فرمایا مجھے بتایا گیا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اہل یمن کے لئے یلملم کو میقات مقرر فرمایا ہے۔

4816

حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ قَالَ وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ أَوْ النَّخْلِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے پکنے سے قبل پھلوں کی بیع سے منع فرمایا ہے۔

4817

حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ قَالَ وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي حَدَّثَنَا يَزِيدُ قَالَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ زَيْدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ سَأَلَ رَجُلٌ ابْنَ عُمَرَ عَنْ بَيْعِ النَّخْلِ فَقَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ النَّخْلِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے پکنے سے قبل پھلوں کی بیع سے منع فرمایا ہے۔

4818

حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ قَالَ وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ حَيْثُ وَجَّهَتْ وَزَعَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُهُ
حضرت ابن عمر (رض) اپنی سواری پر ہی نفل نماز پڑھ لیتے تھے خواہ اس کا رخ کسی بھی سمت میں ہوتا اور فرماتے تھے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو بھی اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

4819

حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ قَالَ وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ جَبَلَةَ بْنِ سُحَيْمٍ قَالَ كَانَ ابْنُ الزُّبَيْرِ يَرْزُقُنَا التَّمْرَ وَبِالنَّاسِ يَوْمَئِذٍ جَهْدٌ قَالَ فَمَرَّ بِنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ فَنَهَانَا عَنْ الْإِقْرَانِ وَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْإِقْرَانِ إِلَّا أَنْ يَسْتَأْذِنَ الرَّجُلُ أَخَاهُ
جبلہ کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) ہمیں کھانے کے لئے کھجور دیا کرتے تھے اس زمانے میں لوگ انتہائی مشکلات کا شکار تھے ایک ہم کھجوریں کھا رہے تھے کہ حضرت ابن عمر (رض) ہمارے پاس سے گذرے اور فرمانے لگے کہ ایک وقت میں کئی کئی کھجوریں اکٹھی مت کھاؤ کیونکہ نبی کریم ﷺ نے اپنے بھائی کی اجازت کے بغیر کئی کھجوریں کھانے سے منع فرمایا ہے۔

4820

حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ قَالَ وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ اشْتَرَى طَعَامًا فَلَا يَبِيعُهُ حَتَّى يَقْبِضَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص غلہ خریدے تو اس پر قبضہ کرنے پہلے اسے آگے فروخت نہ کرے۔

4821

حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ قَالَ وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ عَنْ سِمَاكٍ يَعْنِي الْحَنَفِيَّ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْبَيْتِ رَكْعَتَيْنِ
سماک حنفی (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ نبی کریم ﷺ نے بیت اللہ کے اندر دو رکعت نماز پڑھی ہے۔

4822

حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ قَالَ وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَحَجَّاجٌ قَالَ مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَقَالَ حَجَّاجٌ حَدَّثَنِي شُعْبَةُ عَنْ سِمَاكٍ الْحَنَفِيِّ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى فِي الْبَيْتِ وَسَتَأْتُونَ مَنْ يَنْهَاكُمْ عَنْهُ
سماک حنفی (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ نبی کریم ﷺ نے بیت اللہ کے اندر نماز پڑھی ہے لیکن ابھی تم ایک ایسے شخص کے پاس جاؤ گے جو اس کی نفی کریں گے، (مراد حضرت ابن عباس (رض) تھے جو قریب ہی بیٹھے تھے)

4823

حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ قَالَ وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ نَجْرَانَ أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ فَقَالَ إِنَّمَا أَسْأَلُكَ عَنْ اثْنَتَيْنِ عَنْ الزَّبِيبِ وَالتَّمْرِ وَعَنْ السَّلَمِ فِي النَّخْلِ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ سَكْرَانَ فَقَالَ إِنَّمَا شَرِبْتُ زَبِيبًا وَتَمْرًا قَالَ فَجَلَدَهُ الْحَدَّ وَنَهَى عَنْهُمَا أَنْ يُجْمَعَا قَالَ وَأَسْلَمَ رَجُلٌ فِي نَخْلٍ لِرَجُلٍ فَقَالَ لَمْ تَحْمِلْ نَخْلُهُ ذَلِكَ الْعَامَ فَأَرَادَ أَنْ يَأْخُذَ دَرَاهِمَهُ فَلَمْ يُعْطِهِ فَأَتَى بِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَمْ تَحْمِلْ نَخْلُهُ قَالَ لَا قَالَ فَفِيمَ تَحْبِسُ دَرَاهِمَهُ قَالَ فَدَفَعَهَا إِلَيْهِ قَالَ وَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ السَّلَمِ فِي النَّخْلِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ
نجران کے ایک آدمی نے حضرت ابن عمر (رض) سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ سے دو چیزوں کے متعلق پوچھتا ہوں ایک تو کشمش اور کھجور کے متعلق اور ایک کے درخت میں بیع سلم کے متعلق (ادھار) حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کے پاس نشے میں دھت ایک شخص کو لایا گیا اس نے کشمش اور کھجور کی شراب پینے کا اعتراف کیا نبی کریم ﷺ نے اس پر حد جاری فرمائی اور ان دونوں کو اکٹھا کرنے سے منع فرمایا۔ نیز ایک آدمی نے دوسرے کے لئے کھجور کے درخت میں بیع سلم کی لیکن اس سال پھل ہی نہیں آیا اس نے اپنے پیسے واپس لینا چاہے تو اس نے انکار کردیا وہ آدمی نبی کریم ﷺ کے پاس آگیا نبی کریم ﷺ نے درختوں کے مالک سے پوچھا کہ کیا اس کے درختوں پر پھل نہیں آیا ؟ اس نے کہا نہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا تو پھر اس کے پیسے کیوں روک رکھے ہیں ؟ چناچہ اس نے اس کے پیسے لوٹا دئیے اس کے بعد نبی کریم ﷺ نے پھل پکنے تک بیع سلم سے منع فرما دیا۔

4824

حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ قَالَ وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ وَسَأَلَهُ رَجُلٌ عَنْ الضَّبِّ فَقَالَ لَا آكُلُهُ وَلَا أُحَرِّمُهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ﷺ سے گوہ کے متعلق پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا میں اسے کھاتا ہوں اور نہ ہی حرام قرار دیتا ہوں۔

4825

حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ قَالَ وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ قَالَ عِكْرِمَةُ بْنُ خَالِدٍ سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ عَنْ الْعُمْرَةِ قَبْلَ الْحَجِّ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ لَا بَأْسَ عَلَى أَحَدٍ يَعْتَمِرُ قَبْلَ أَنْ يَحُجَّ قَالَ عِكْرِمَةُ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ أَنْ يَحُجَّ
عکرمہ بن خالد رحمتہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) سے قبل از حج عمرہ کرنے کا مسئلہ پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ حج سے پہلے عمرہ کرنے میں کسی کے لئے کوئی حرج نہیں ہے نیز انہوں نے یہ بھی فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے بھی حج سے پہلے عمرہ فرمایا تھا۔

4826

حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ قَالَ وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَامَ رَجُلٌ فِي مَسْجِدِ الْمَدِينَةِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مِنْ أَيْنَ تَأْمُرُنَا أَنْ نُهِلَّ قَالَ مُهَلُّ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ وَمُهَلُّ أَهْلِ الشَّامِ مِنْ الْجُحْفَةِ وَمُهَلُّ أَهْلِ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ قَالَ لِي نَافِعٌ وَقَالَ لِي ابْنُ عُمَرَ وَزَعَمُوا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَمُهَلُّ أَهْلِ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ وَكَانَ يَقُولُ لَا أَذْكُرُ ذَلِكَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے مسجد نبوی میں کھڑے ہو کر نبی کریم ﷺ سے پوچھا کہ یا رسول اللہ ! آپ ہمیں کہاں سے احرام باندھنے کا حکم دیتے ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اہل مدینہ کے لئے ذوالحلیفہ اہل شام کے لئے جحفہ اور اہل نجد کے لئے قرن میقات ہے حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ بعد میں لوگوں نے یہ بھی کہا کہ اہل یمن کی میقات یلملم ہے لیکن مجھے یہ یاد نہیں۔

4827

حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ قَالَ وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يَقُولُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ قَالَ نَافِعٌ وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَقُولُ وَزِدْتُ أَنَا لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ فِي يَدَيْكَ لَبَّيْكَ وَالرَّغْبَاءُ إِلَيْكَ وَالْعَمَلُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کا تلبیہ یہ تھا میں حاضر ہوں اے اللہ میں حاضر ہوں میں حاضر ہوں آپ کا کوئی شریک نہیں میں حاضر ہوں تمام تعریفیں اور تمام نعمتیں آپ کے لئے ہیں حکومت بھی آپ ہی کی ہے آپ کا کوئی شریک نہیں، ابن عمر (رض) اس میں یہ اضافہ فرماتے تھے کہ میں حاضر ہوں میں حاضر ہوں میں تیری خدمت میں آگیا ہوں ہر قسم کی خیر آپ کے ہاتھ میں ہے میں حاضر ہوں تمام رغبتیں اور عمل آپ ہی کے لئے ہیں۔

4828

حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ قَالَ وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَنْبَأَنَا حَنْظَلَةُ سَمِعْتُ طَاوُسًا يَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ وَسَأَلَهُ رَجُلٌ هَلْ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْجَرِّ وَالدُّبَّاءِ قَالَ نَعَمْ
طاؤس کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت ابن عمر (رض) سے پوچھا کیا نبی کریم ﷺ نے مٹکے اور کدو کی نبیذ سے منع فرمایا ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں، طاؤس کہتے ہیں کہ یہ بات میں نے خود سنی ہے۔

4829

حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ قَالَ وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ عَنْ حَنْظَلَةَ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ اقْتَنَى كَلْبًا إِلَّا ضَارِيًا أَوْ كَلْبَ مَاشِيَةٍ فَإِنَّهُ يَنْقُصُ مِنْ أَجْرِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطَانِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص ایسا کتا رکھے جو جانوروں کی حفاظت کے لئے نہ ہو اور نہ ہی شکاری کتا ہو تو اس کے ثواب میں روزانہ دو قیراط کمی ہوتی رہے گی۔

4830

حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ قَالَ وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ فَقُلْتُ أَنُهِيَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ فَقَالَ قَدْ زَعَمُوا ذَاكَ فَقُلْتُ مَنْ زَعَمَ ذَاكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ زَعَمُوا ذَاكَ فَقُلْتُ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَدْ زَعَمُوا ذَاكَ قَالَ فَصَرَفَهُ اللَّهُ تَعَالَى عَنِّي يَوْمَئِذٍ وَكَانَ أَحَدُهُمْ إِذَا سُئِلَ أَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَضِبَ ثُمَّ هَمَّ بِصَاحِبِهِ
ثابت بنانی (رح) کہتے کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) سے پوچھا کہ کیا مٹکے کی نبیذ سے ممانعت کی گئی ہے ؟ انہوں نے فرمایا ان کا یہی کہنا ہے میں نے پوچھا کن کا کہنا ہے ؟ نبی کریم ﷺ کا انہوں نے فرمایا ان کا یہی کہنا ہے میں نے دوبارہ یہی سوال پوچھا اور انہوں نے یہی جواب دیا بس اللہ نے مجھے اس دن ان سے بچا لیا کیونکہ جب ان سے کوئی شخص یہ پوچھتا کہ واقعی آپ نے یہ بات نبی کریم ﷺ سے سنی ہے تو وہ غصے میں آجاتے تھے اور اس شخص کی طرف متوجہ ہوجاتے تھے۔

4831

حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ قَالَ وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنِي شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ لَمْ يَجِدْ نَعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ خُفَّيْنِ وَلْيَشُقَّهُمَا أَوْ لِيَقْطَعْهُمَا أَسْفَلَ مِنْ الْكَعْبَيْنِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جس شخص کو جوتے نہ ملیں اسے چاہیے کہ وہ موزوں کو ٹخنوں سے نیچے کاٹ کر پہن لے۔

4832

حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ قَالَ وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنِي شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ نَهَى عَنْ الْوَرْسِ وَالزَّعْفَرَانِ قَالَ شُعْبَةُ فَقُلْتُ أَنَا لِلْمُحْرِمِ فَقَالَ نَعَمْ
عبداللہ بن دینار (رح) کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) کو نبی کریم ﷺ کے حوالے سے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا کہ آپ ﷺ نے ورس اور زعفران سے منع فرمایا ہے میں نے پوچھا محرم کو ؟ فرمایا ہاں۔

4833

حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ قَالَ وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ إِذَا قَالَ الرَّجُلُ لِأَخِيهِ أَنْتَ كَافِرٌ أَوْ يَا كَافِرُ فَقَدْ بَاءَ بِهَا أَحَدُهُمَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کوئی شخص جب اپنے بھائی کو " اے کافر " کہتا ہے تو دونوں میں سے کوئی ایک تو کافر ہو کر لوٹتا ہی ہے۔

4834

حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ قَالَ وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ وَثَّابٍ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ الْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ قَالَ فَقَالَ أَمَرَنَا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
یحییٰ بن وثاب کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) سے غسل جمعہ کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں اس کا حکم دیا ہے۔

4835

حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ قَالَ وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَثَلُ الْمُنَافِقِ كَمَثَلِ الشَّاةِ الْعَائِرَةِ بَيْنَ الْغَنَمَيْنِ تَعِيرُ إِلَى هَذِهِ مَرَّةً وَإِلَى هَذِهِ مَرَّةً لَا تَدْرِي أَهَذِهِ تَتْبَعُ أَمْ هَذِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا منافق کی مثال اس بکری کی سی ہے جو دو ریوڑوں کے درمیان ہو کبھی اس ریوڑ کے پاس جائے اور کبھی اس ریوڑ کے پاس جائے اور اسے یہ معلوم نہ ہو کہ وہ اس ریوڑ میں شامل ہو یا اس ریوڑ میں۔

4836

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَسُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سُئِلَ ابْنُ عُمَرَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ فَقَالَ حَجَجْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَصُمْهُ وَحَجَجْتُ مَعَ أَبِي بَكْرٍ فَلَمْ يَصُمْهُ وَحَجَجْتُ مَعَ عُمَرَ فَلَمْ يَصُمْهُ وَحَجَجْتُ مَعَ عُثْمَانَ فَلَمْ يَصُمْهُ وَأَنَا لَا أَصُومُهُ وَلَا آمُرُ بِهِ وَلَا أَنْهَى عَنْهُ وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً عَمَّنْ سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ
ابونجیح کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کسی نے حضرت ابن عمر (رض) سے عرفہ کے دن روزہ رکھنے کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ حج کیا لیکن انہوں نے اس دن کا روزہ نہیں رکھا میں نے حضرت ابوبکر (رض) حضرت عمر (رض) اور حضرت عثمان (رض) کے ساتھ حج کیا لیکن انہوں نے بھی اس دن کا روزہ نہ رکھا میں اس دن کا روزہ رکھتا ہوں اور نہ حکم دیتا ہوں اور نہ منع کرتا ہوں۔

4837

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا دَخَلَ إِلَى الصَّلَاةِ وَإِذَا رَكَعَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ وَلَا يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السُّجُودِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو آغاز میں اپنے ہاتھ کندھوں کے برابر کر کے رفع یدین کرتے ہوئے دیکھا ہے نیز رکوع میں جاتے وقت اور رکوع سے سر اٹھانے کے بعد بھی رفع یدین کرتے ہوئے دیکھا ہے لیکن دو سجدوں کے درمیان نبی کریم ﷺ نے رفع یدین نہیں کیا۔

4838

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ قَالَ كَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا دَخَلَ أَدْنَى الْحَرَمِ أَمْسَكَ عَنْ التَّلْبِيَةِ ثُمَّ يَأْتِي ذَا طُوًى فَيَبِيتُ بِهِ وَيُصَلِّي بِهِ صَلَاةَ الصُّبْحِ وَيَغْتَسِلُ وَيُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ ذَلِكَ
نافع (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) جب حرم کے قریبی حصے میں پہنچتے تو تلبیہ روک دیتے جب مقام " ذی طوی " پر پہنچتے تو وہاں رات گذارتے صبح ہونے کے بعد فجر کی نماز پڑھتے غسل کرتے اور بتاتے کہ نبی کریم ﷺ بھی اسی طرح کیا کرتے تھے۔

4839

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ إِلَى الْجُمُعَةِ فَلْيَغْتَسِلْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کر کے آئے۔

4840

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الَّذِي يَفُوتُهُ الْعَصْرُ كَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص کی نماز عصر فوت ہوجائے تو گویا اس کے اہل خانہ اور مال تباہ و برباد ہوگیا۔

4841

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ نَادَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ تَأْمُرُنَا نُصَلِّي مِنْ اللَّيْلِ قَالَ يُصَلِّي أَحَدُكُمْ مَثْنَى مَثْنَى فَإِذَا خَشِيَ الصُّبْحَ يُصَلِّي وَاحِدَةً فَأَوْتَرَتْ لَهُ مَا قَدْ صَلَّى
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا یا رسول اللہ ! رات کی نماز کے متعلق آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں ؟ فرمایا تم دو دو رکعت کر کے نماز پڑھا کرو اور جب صبح ہوجانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ ایک رکعت اور ملا لوتم نے رات میں جتنی نماز پڑھی ہوگی ان سب کی طرف سے یہ وتر کے لئے کافی ہوجائے گی۔

4842

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ تَلْبِيَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کا تلبیہ یہ تھا میں حاضر ہوں اے اللہ میں حاضر ہوں میں حاضر ہوں آپ کا کوئی شریک نہیں میں حاضر ہوں تمام تعریفیں اور تمام نعمتیں آپ کے لئے ہیں حکومت بھی آپ ہی کی ہے آپ کا کوئی شریک نہیں۔

4843

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ مِنْ أَيْنَ نُهِلُّ قَالَ يُهِلُّ أَهْلُ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ وَأَهْلُ الشَّأْمِ مِنْ الْجُحْفَةِ وَأَهْلُ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ قَالَ وَيَقُولُونَ وَأَهْلُ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ
ایک آدمی نے مسجد نبوی میں کھڑے ہو کر نبی کریم ﷺ سے پوچھا کہ یا رسول اللہ ! آپ ہمیں کہاں سے احرام باندھنے کا حکم دیتے ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اہل مدینہ کے لئے ذوالحلیفہ اہل شام کے لئے جحفہ اور اہل نجد کے لئے قرن میقات ہے حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ بعد میں لوگوں نے یہ بھی کہا کہ اہل یمن کی میقات یلملم ہے لیکن مجھے یہ یاد نہیں۔

4844

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنِي صَخْرُ بْنُ جُوَيْرِيَةَ عَنْ نَافِعٍ قَالَ لَمَّا خَلَعَ النَّاسُ يَزِيدَ بْنَ مُعَاوِيَةَ جَمَعَ ابْنُ عُمَرَ بَنِيهِ وَأَهْلَهُ ثُمَّ تَشَهَّدَ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّا قَدْ بَايَعْنَا هَذَا الرَّجُلَ عَلَى بَيْعِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ الْغَادِرَ يُنْصَبُ لَهُ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُقَالُ هَذِهِ غَدْرَةُ فُلَانٍ وَإِنَّ مِنْ أَعْظَمِ الْغَدْرِ أَنْ لَا يَكُونَ الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ تَعَالَى أَنْ يُبَايِعَ رَجُلٌ رَجُلًا عَلَى بَيْعِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ثُمَّ يَنْكُثَ بَيْعَتَهُ فَلَا يَخْلَعَنَّ أَحَدٌ مِنْكُمْ يَزِيدَ وَلَا يُشْرِفَنَّ أَحَدٌ مِنْكُمْ فِي هَذَا الْأَمْرِ فَيَكُونَ صَيْلَمٌ بَيْنِي وَبَيْنَهُ
نافع رحمتہ اللہ کہتے ہیں کہ جب لوگوں نے یزید بن معاویہ کی بیعت توڑ دی تو حضرت ابن عمر (رض) نے اپنے سارے بیٹوں اور اہل خانہ کو جمع کیا شہادتین کا اقرار کیا اور فرمایا امابعد ! ہم نے اللہ اور اس کے رسول کے نام پر اس شخص کی بیعت کی تھی اور میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ہر دھوکے باز کے لئے قیامت کے دن ایک جھنڈا گاڑا جائے گا اور کہا جائے گا کہ یہ فلاں شخص کی دھوکہ بازی ہے اور شرک کے بعد سب سے بڑا دھوکہ یہ ہے کہ آدمی اللہ اور اس کے رسول کے نام پر کسی کی بیعت کرے اور پھر اسے توڑ دے اس لئے تم میں سے کوئی بھی یزید کی بیعت توڑے اور نہ ہی امیر خلافت میں جھانک کر بھی دیکھے ورنہ میرے اور اس کے درمیان کوئی تعلق نہیں رہے گا۔

4845

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ بَنِي غِفَارٍ فِي مَجْلِسِ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِي فُلَانٌ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِطَعَامٍ مِنْ خُبْزٍ وَلَحْمٍ فَقَالَ نَاوِلْنِي الذِّرَاعَ فَنُووِلَ ذِرَاعًا فَأَكَلَهَا قَالَ يَحْيَى لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا هَكَذَا ثُمَّ قَالَ نَاوِلْنِي الذِّرَاعَ فَنُووِلَ ذِرَاعًا فَأَكَلَهَا ثُمَّ قَالَ نَاوِلْنِي الذِّرَاعَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا هُمَا ذِرَاعَانِ فَقَالَ وَأَبِيكَ لَوْ سَكَتَّ مَا زِلْتُ أُنَاوَلُ مِنْهَا ذِرَاعًا مَا دَعَوْتُ بِهِ فَقَالَ سَالِمٌ أَمَّا هَذِهِ فَلَا سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَنْهَاكُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ
حضرت سالم (رح) کی مجلس میں ایک شخص یہ حدیث بیان کررہا تھا کہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ایک مرتبہ روٹی اور گوشت کھانے میں پیش کیا گیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھے ایک دستی دینا نبی کریم ﷺ کو دستی دے دی گئی جو آپ ﷺ نے تناول فرمالی اس کے بعد فرمایا مجھے ایک اور دستی دو وہ بھی نبی کریم ﷺ کودے دی گئی اور نبی کریم ﷺ نے اسے بھی تناول فرمالیا اور فرمایا کہ مجھے ایک اور دستی دو کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ایک بکری میں دو ہی دستیاں ہوتی ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا تیرے باپ کی قسم اگر تو خاموش رہتا تو میں جب تک تم سے دستی مانگتا رہتا مجھے ملتی رہتی، حضرت سالم (رح) نے یہ حدیث سن کر فرمایا یہ بات تو بالکل نہیں ہے کیونکہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ تمہیں اپنے آباؤ اجداد کے نام کی قسمیں کھانے سے روکتا ہے۔

4846

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ وَسُئِلَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ فَقَالَ حَرَّمَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَقَّ عَلَيَّ لَمَّا سَمِعْتُهُ فَأَتَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ إِنَّ ابْنَ عُمَرَ سُئِلَ عَنْ شَيْءٍ قَالَ فَجَعَلْتُ أُعَظِّمُهُ فَقَالَ وَمَا هُوَ قُلْتُ سُئِلَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ فَقَالَ حَرَّمَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ صَدَقَ حَرَّمَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ وَمَا الْجَرُّ قَالَ كُلُّ شَيْءٍ صُنِعَ مِنْ مَدَرٍ
سعید بن جبیررحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) کے پاس بیٹھا ہوا تھا کسی نے ان سے مٹکے کی نبیذ کے متعلق پوچھا انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے اسے حرام قرار دیا ہے یہ سن کر مجھ پر بڑی گرانی ہوئی میں حضرت ابن عباس (رض) کے پاس آیا اور ان سے عرض کیا کہ کسی نے حضرت ابن عمر (رض) سے مٹکے کی نبیذ کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے اسے حرام قرار دیا ہے حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا انہوں نے سچ کہا نبی کریم ﷺ نے اسے حرام قرار دیا ہے میں نے پوچھا " مٹکے " سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا ہر وہ چیز جو پکی مٹی سے بنائی جائے۔

4847

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا نَقْتُلُ مِنْ الدَّوَابِّ إِذَا أَحْرَمْنَا فَقَالَ خَمْسٌ لَا جُنَاحَ عَلَى مَنْ قَتَلَهُنَّ فِي قَتْلِهِنَّ الْحِدَأَةُ وَالْفَأْرَةُ وَالْغُرَابُ وَالْعَقْرَبُ وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ سے کسی نے سوال پوچھا یا رسول اللہ ! احرام باندھنے کے بعد ہم کون سے جانور قتل کرسکتے ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا پانچ قسم کے جانوروں کو قتل کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے بچھو، چوہے، چیل، کوے اور باؤلے کتے۔

4848

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ انْتَهَيْتُ إِلَى النَّاسِ وَقَدْ فَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْخُطْبَةِ فَقُلْتُ مَاذَا قَامَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا نَهَى عَنْ الْمُزَفَّتِ وَالدُّبَّاءِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو ایک مرتبہ منبر پر جلوہ افروز دیکھا نبی کریم ﷺ کو دیکھتے ہی میں تیزی سے مسجد میں داخل ہوا اور ایک جگہ جا کر بیٹھ گیا لیکن ابھی سننے کا موقعہ نہ ملا تھا کہ نبی کریم ﷺ منبر سے نیچے اتر آئے میں نے لوگوں سے پوچھا کہ نبی کریم ﷺ نے کیا فرمایا ؟ لوگوں نے بتایا کہ نبی کریم ﷺ نے دباء اور مزفت میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا ہے۔

4849

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ حَلَفَ فَاسْتَثْنَى فَهُوَ بِالْخِيَارِ إِنْ شَاءَ أَنْ يَمْضِيَ عَلَى يَمِينِهِ وَإِنْ شَاءَ أَنْ يَرْجِعَ غَيْرَ حَنِثٍ أَوْ قَالَ غَيْرَ حَرَجٍ حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا حَلَفَ أَحَدُكُمْ فَذَكَرَهُ
حضرت ابن عمر (رض) غالباً مرفوعاً مروی ہے کہ جو شخص قسم کھاتے وقت انشاء اللہ کہہ لے اسے اختیار ہے اگر اپنی قسم پوری کرنا چاہے تو کرلے اور اگر اس سے رجوع کرنا چاہے تو حانث ہوئے بغیررجوع کرلے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

4850

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى عَنْ يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ رَأَى عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فِي سُوقٍ ثَوْبًا مِنْ إِسْتَبْرَقٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ ابْتَعْتَ هَذَا الثَّوْبَ لِلْوَفْدِ قَالَ إِنَّمَا يَلْبَسُ الْحَرِيرَ أَوْ قَالَ هَذَا مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ قَالَ أَحْسِبُهُ قَالَ فِي الْآخِرَةِ قَالَ فَلَمَّا كَانَ بَعْدَ ذَاكَ أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَوْبٍ مِنْهَا فَبَعَثَ بِهِ إِلَى عُمَرَ فَكَرِهَهُ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ بَعَثْتَ بِهِ إِلَيَّ وَقَدْ قُلْتَ فِيهِ مَا سَمِعْتُ إِنَّمَا يَلْبَسُ الْحَرِيرَ أَوْ قَالَ هَذَا مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ قَالَ إِنِّي لَمْ أَبْعَثْ بِهِ إِلَيْكَ لِتَلْبَسَهُ وَلَكِنْ بَعَثْتُ بِهِ إِلَيْكَ لِتُصِيبَ بِهِ ثَمَنًا قَالَ سَالِمٌ فَمِنْ أَجْلِ هَذَا الْحَدِيثِ كَانَ ابْنُ عُمَرَ يَكْرَهُ الْعَلَمَ فِي الثَّوْبِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر (رض) نے ایک ریشمی جوڑا فروخت ہوتے ہوئے دیکھا تو نبی کریم ﷺ سے کہنے لگے کہ اگر آپ اسے خرید لیتے تو جمعہ کے دن پہن لیا کرتے یا وفود کے سامنے پہن لیا کرتے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ وہ شخص پہنتا ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہو چنددن بعد نبی کریم ﷺ کی خدمت میں کہیں سے چند ریشمی حلے آئے نبی کریم ﷺ نے ان میں سے ایک جوڑا حضرت عمر (رض) کو بھی بھجوادیا حضرت عمر (رض) کہنے لگے کہ آپ نے خود ہی تو اس کے متعلق وہ بات فرمائی تھی جو میں نے سنی تھی اور اب آپ ہی نے مجھے یہ ریشمی جوڑا بھیج دیا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں نے تمہیں یہ اس لئے بھجوایا ہے کہ تم اسے فروخت کرکے اس کی قیمت اپنے استعمال میں لے آؤ۔

4851

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَقْرَأُ خَلْفَ الْإِمَامِ قَالَ تُجْزِئُكَ قِرَاءَةُ الْإِمَامِ قُلْتُ رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ أُطِيلُ فِيهِمَا الْقِرَاءَةَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي صَلَاةَ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى قَالَ قُلْتُ إِنَّمَا سَأَلْتُكَ عَنْ رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ قَالَ إِنَّكَ لَضَخْمٌ أَلَسْتَ تَرَانِي أَبْتَدِئُ الْحَدِيثَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي صَلَاةَ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى فَإِذَا خَشِيَ الصُّبْحَ أَوْتَرَ بِرَكْعَةٍ ثُمَّ يَضَعُ رَأْسَهُ فَإِنْ شِئْتَ قُلْتَ نَامَ وَإِنْ شِئْتَ قُلْتَ لَمْ يَنَمْ ثُمَّ يَقُومُ إِلَيْهِمَا وَالْأَذَانُ فِي أُذُنَيْهِ فَأَيُّ طُولٍ يَكُونُ ثُمَّ قُلْتُ رَجُلٌ أَوْصَى بِمَالٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَيُنْفَقُ مِنْهُ فِي الْحَجِّ قَالَ أَمَا إِنَّكُمْ لَوْ فَعَلْتُمْ كَانَ مِنْ سَبِيلِ اللَّهِ قَالَ قُلْتُ رَجُلٌ تَفُوتُهُ رَكْعَةٌ مَعَ الْإِمَامِ فَسَلَّمَ الْإِمَامُ أَيَقُومُ إِلَى قَضَائِهَا قَبْلَ أَنْ يَقُومَ الْإِمَامُ قَالَ كَانَ الْإِمَامُ إِذَا سَلَّمَ قَامَ قُلْتُ الرَّجُلُ يَأْخُذُ بِالدَّيْنِ أَكْثَرَ مِنْ مَالِهِ قَالَ لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عِنْدَ اسْتِهِ عَلَى قَدْرِ غَدْرَتِهِ
انس بن سیرین (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) سے ایک مرتبہ پوچھا کہ کیا میں قرأت خلف الامام کیا کروں ؟ انہوں نے فرمایا کہ تمہارے لئے امام کی قرأت ہی کافی ہے میں نے پوچھا کہ کیا فجر کی سنتوں میں میں لمبی قرأت کرسکتا ہوں ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ رات کی نماز دو دو رکعت کر کے پڑھتے تھے میں نے عرض کیا کہ میں آپ سے فجر کی سنتوں کے بارے میں پوچھ رہا ہوں انہوں نے فرمایا تم بڑی موٹی عقل کے آدمی ہو دیکھ نہیں رہے کہ میں ابھی بات کا آغاز کر رہا ہوں نبی کریم ﷺ رات کی نماز دو دو رکعت کر کے پڑھتے تھے اور جب طلوع صبح صادق کا اندیشہ ہوتا تو ایک رکعت ملا کر وتر پڑھ لیتے پھر سر رکھ کر لیٹ جاتے اب تم چاہو تو یہ کہہ لو کہ نبی کریم ﷺ سوجاتے اور چاہو تو یہ کہہ لو کہ نہ سوتے پھر اٹھ کر فجر کی سنتیں اس وقت پڑھتے جب اذان کی آواز کانوں میں آرہی ہوتی تھی تو اس میں کتنی اور کون سی طوالت ہوگی ؟ پھر میں نے پوچھا کہ ایک آدمی ہے جس نے اپنا مال فی سبیل اللہ خرچ کرنے کی وصیت کی ہے کیا اس کا مال حج میں خرچ کیا جاسکتا ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ اگر ایسا کرلو تو یہ بھی فی سبیل اللہ ہی ہوگا میں نے مزید پوچھا کہ اگر ایک شخص کی امام کے ساتھ ایک رکعت چھوٹ جائے امام سلام پھیر لے تو کیا یہ امام کے کھڑا ہونے سے پہلے اسے قضاء کرسکتا ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ جب امام سلام پھیر دے تو مقتدی فورا کھڑا ہوجائے پھر میں نے پوچھا کہ اگر کوئی شخص قرض کے بدلے اپنے مال سے زیادہ وصول کرے تو کیا حکم ہے ؟ فرمایا قیامت کے دن ہر دھوکے باز کے کو لہوں کے پاس اس کے دھوکے کے بقدر جھنڈا لگا ہوگا۔

4852

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنِي جَهْضَمٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَدْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ خَرَجْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَحْلِلْ وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ فَلَمْ يَحِلُّوا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ أَخْبَرَنِي جَابِرٌ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ فَعَلَ ذَلِكَ مِثْلَ حَدِيثِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ فِي رَفْعِ الْيَدَيْنِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ نکلا آپ ﷺ حلال نہیں ہوئے حضرت ابوبکر و عمر و عثمان (رض) کے ساتھ نکلا تو وہ بھی حلال نہیں ہوئے۔ رفع یدین کی حدیث حضرت ابن عمر (رض) اس دوسری سند کے ساتھ بھی مروی ہے۔

4853

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ يَحْيَى الْمَازِنِيُّ الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ يَسَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عَلَى حِمَارٍ وَهُوَ مُتَوَجِّهٌ إِلَى خَيْبَرَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو گدھے پر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے اس وقت آپ ﷺ خیبر کو جا رہے تھے۔

4854

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي لَبِيدٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَغْلِبَنَّكُمْ الْأَعْرَابُ عَلَى اسْمِ صَلَاتِكُمْ إِنَّهُمْ يُعْتِمُونَ عَلَى الْإِبِلِ إِنَّهَا صَلَاةُ الْعِشَاءِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ دیہاتی لوگ تمہاری نماز کے نام پر غالب نہ آجائیں یاد رکھو اس کا نام نماز عشاء ہے اس وقت یہ اپنے اونٹوں کا دودھ دوہتے ہیں (اس مناسبت سے عشاء کی نماز کو عتمہ " کہہ دیتے ہیں )

4855

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الْأَعْمَشِ وَلَيْثٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ائْذَنُوا لِلنِّسَاءِ بِاللَّيْلِ إِلَى الْمَسَاجِدِ فَقَالَ ابْنُهُ لَا نَأْذَنُ لَهُنَّ يَتَّخِذْنَ ذَلِكَ دَغَلًا فَقَالَ تَسْمَعُنِي أَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَقُولُ أَنْتَ لَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تم رات کے وقت اپنے اہل خانہ کو مسجد آنے سے نہ روکا کرو یہ سن کر حضرت ابن عمر (رض) کا کوئی بیٹا کہنے لگا کہ بخدا ! ہم تو انہیں اس طرح نہیں چھوڑیں گے وہ تو اسے اپنے لئے دلیل بنالیں گی، حضرت ابن عمر (رض) نے اس کے سینے پر ہاتھ مار کر فرمایا کہ میں تم سے نبی کریم ﷺ کی حدیث بیان کر رہا ہوں اور تم یہ کہہ رہے ہو ؟

4856

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت تک کے لئے گھوڑوں کی پیشانی میں خیر اور بھلائی رکھ دی گئی ہے۔

4857

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ يَعْنِي أَبَا أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيَّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي رَوَّادٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ فَقَالَ صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى تُسَلِّمُ فِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ فَإِذَا خِفْتَ الصُّبْحَ فَصَلِّ رَكْعَةً تُوتِرُ لَكَ مَا قَبْلَهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر رات کی نماز سے متعلق دریافت کیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا رات کی نماز دو دو رکعت پر مشتمل ہوتی ہے اور جب " صبح " ہوجانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ ایک رکعت اور ملا لو تم نے رات میں جتنی پڑھی ہوگی ان سب کی طرف سے یہ وتر کے لئے کافی ہوجائے گی۔

4858

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ جُزْءٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْءًا مِنْ النُّبُوَّةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اچھا خواب اجزاء نبوت میں سے سترواں جزو ہے۔

4859

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سُرَاقَةَ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ بَيْعِ الثِّمَارِ فَقَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الثِّمَارِ حَتَّى تَذْهَبَ الْعَاهَةُ قُلْتُ وَمَتَى ذَاكَ قَالَ حَتَّى تَطْلُعَ الثُّرَيَّا
عبداللہ بن سراقہ (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) سے پھلوں کی بیع کی متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے عامہ کے ختم ہونے سے پہلے پھلوں کی بیع سے منع فرمایا ہے میں نے ان سے " عاھہ " کا مطلب پوچھا تو انہوں نے فرمایا ثریا ستارہ کا طلوع ہونا (جو کہ اس بات کی علامت ہوتی ہے کہ اب اس پھل پر کوئی آفت نہیں آئے گی)

4860

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَمْ يَجِدْ نَعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ خُفَّيْنِ يَقْطَعُهُمَا حَتَّى يَكُونَا أَسْفَلَ مِنْ الْكَعْبَيْنِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جس شخص کو جوتے نہ ملیں اسے چاہئے کہ وہ موزوں کو ٹخنوں سے نیچے کاٹ کر پہن لے۔

4861

قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي خَمْسٌ لَا جُنَاحَ عَلَيْهِ وَهُوَ حَرَامٌ أَنْ يَقْتُلَهُنَّ الْحَيَّةُ وَالْعَقْرَبُ وَالْفَأْرَةُ وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ وَالْحِدَأَةُ
اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا پانچ قسم کے جانور ہیں جنہیں حالت احرام میں بھی مارنے سے کوئی گناہ نہیں ہوتا بچھو، چوہے، چیل، کوے اور باؤلے کتے۔

4862

و قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ وَغِفَارُ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا وَعُصَيَّةُ عَصَتْ اللَّهَ وَرَسُولَهُ
اور جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قبیلہ اسلم، اللہ اسے سلامت رکھے، قبیلہ غفار اللہ اس کی بخشش کرے اور عصیہ " نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔

4863

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الزُّبَيْرِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَشَارَ بِيَدِهِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ فَقَالَ هَا إِنَّ الْفِتَنَ مِنْ هَاهُنَا إِنَّ الْفِتَنَ مِنْ هَاهُنَا إِنَّ الْفِتَنَ مِنْ هَاهُنَا مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کیا اور تین مرتبہ فرمایا فتنہ یہاں سے ہوگا جہاں سے شیطان کا سینگ نکلتا ہے۔

4864

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ وَابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَارَ لَيْلًا
حضرت عائشہ (رض) اور ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ رات کے وقت تشریف لائے۔

4865

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ وَقَّتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ وَلِأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنًا وَلِأَهْلِ الشَّأْمِ الْجُحْفَةَ وَقَالَ هَؤُلَاءِ الثَّلَاثُ حَفِظْتُهُنَّ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحُدِّثْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَلِأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمُ فَقِيلَ لَهُ الْعِرَاقُ قَالَ لَمْ يَكُنْ يَوْمَئِذٍ عِرَاقٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اہل مدینہ کے لئے ذوالحلیفہ، اہل نجد کے لئے قرن اور اہل شام کے لئے جحفہ کو میقات قرار دیا ہے یہ تین جگہیں تو میں نے نبی کریم ﷺ سے سن کر خود یاد کی ہیں اور یہ بات مجھ سے بیان کی گئی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اہل یمن کے لئے یلملم ہے کسی نے عراق کے متعلق پوچھا تو فرمایا اس وقت عراق نہ تھا۔

4866

حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مَرْثَدٌ يَعْنِي ابْنَ عَامِرٍ الْهُنَائِيَّ حَدَّثَنِي أَبُو عَمْرٍو النَّدَبِيُّ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ لَيَعْجَبُ مِنْ الصَّلَاةِ فِي الْجَمِيعِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جماعت کی نماز سے اللہ بہت خوش ہوتا ہے

4867

حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِطَعَامٍ وَقَدْ حَسَّنَهُ صَاحِبُهُ فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِيهِ فَإِذَا طَعَامٌ رَدِيءٌ فَقَالَ بِعْ هَذَا عَلَى حِدَةٍ وَهَذَا عَلَى حِدَةٍ فَمَنْ غَشَّنَا فَلَيْسَ مِنَّا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ راستے میں جا رہے تھے تو غلہ پر نظر پڑی جسے اس کے مالک نے بڑا سجا رکھا تھا نبی کریم ﷺ نے اس کے اندرہاتھ ڈالا تو وہ اندر سے ردی غلہ نکلا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اسے علیحدہ بیچو، جو شخص ہمیں دھوکہ دے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

4868

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ يَعْنِي الْوَاسِطِيَّ أَخْبَرَنَا ابْنُ ثَوْبَانَ عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِي مُنِيبٍ الْجُرَشِيِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بُعِثْتُ بِالسَّيْفِ حَتَّى يُعْبَدَ اللَّهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَجُعِلَ رِزْقِي تَحْتَ ظِلِّ رُمْحِي وَجُعِلَ الذِّلَّةُ وَالصَّغَارُ عَلَى مَنْ خَالَفَ أَمْرِي وَمَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مجھے تلواردے کر بھیجا گیا ہے تاکہ اللہ کی ہی عبادت کی جائے جس کا کوئی شریک نہیں، میرا رزق میرے نیزے کے سائے کے نیچے رکھا گیا ہے میرے احکام کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لئے بھر پور ذلت لکھ دی گئی ہے اور جو شخص کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے گا وہ ان ہی میں شمار ہوگا۔

4869

حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ ثَابِتِ بْنِ ثَوْبَانَ حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِي مُنِيبٍ الْجُرَشِيِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بُعِثْتُ بَيْنَ يَدَيْ السَّاعَةِ بِالسَّيْفِ حَتَّى يُعْبَدَ اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَجُعِلَ رِزْقِي تَحْتَ ظِلِّ رُمْحِي وَجُعِلَ الذِّلَّةُ وَالصَّغَارُ عَلَى مَنْ خَالَفَ أَمْرِي وَمَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مجھے تلواردے کر بھیجا گیا ہے تاکہ اللہ کی ہی عبادت کی جائے جس کا کوئی شریک نہیں، میرا رزق میرے نیزے کے سائے کے نیچے رکھا گیا ہے میرے احکام کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لئے بھر پور ذلت لکھ دی گئی ہے اور جو شخص کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے گا وہ ان ہی میں شمار ہوگا۔

4870

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا لَيْثٌ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى فِي الْبَيْتِ رَكْعَتَيْنِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے بیت اللہ کے اندر دو رکعت نماز پڑھی ہے۔

4871

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سُئِلَ ابْنُ عُمَرَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ فَقَالَ حَجَجْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَصُمْهُ وَحَجَجْتُ مَعَ أَبِي بَكْرٍ فَلَمْ يَصُمْهُ وَحَجَجْتُ مَعَ عُمَرَ فَلَمْ يَصُمْهُ وَحَجَجْتُ مَعَ عُثْمَانَ فَلَمْ يَصُمْهُ وَأَنَا لَا أَصُومُهُ وَلَا آمُرُ بِهِ وَلَا أَنْهَى عَنْهُ
ابونجیح کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کسی نے حضرت ابن عمر (رض) سے عرفہ کے دن روزہ رکھنے کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ حج کیا لیکن انہوں نے اس دن کا روزہ نہیں رکھا میں نے حضرت ابوبکر (رض) حضرت عمر (رض) اور حضرت عثمان (رض) کے ساتھ حج کیا لیکن انہوں نے بھی اس دن کا روزہ نہ رکھا میں اس دن کا روزہ رکھتا ہوں اور نہ حکم دیتا ہوں اور نہ منع کرتا ہوں۔

4872

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا حَقُّ امْرِئٍ يَبِيتُ لَيْلَتَيْنِ وَلَهُ مَا يُرِيدُ أَنْ يُوصِيَ فِيهِ إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ مَكْتُوبَةٌ عِنْدَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی شخص پر اگر کسی کا کوئی حق ہو تو دو راتیں اس طرح نہیں گذرنی چاہئیں کہ اس کی وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی نہ ہو۔

4873

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنِ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَحْسِبُهُ قَدْ رَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا مَاتَ أَحَدُكُمْ يُعْرَضُ عَلَيْهِ مَقْعَدُهُ غُدْوَةً وَعَشِيَّةً إِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَمِنْ الْجَنَّةِ وَإِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَمِنْ النَّارِ يُقَالُ هَذَا مَقْعَدُكَ حَتَّى تُبْعَثَ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص فوت ہوجاتا ہے تو اس کے سامنے صبح وشام اس کا ٹھکانہ پیش کیا جاتا ہے اگر وہ اہل جنت میں سے ہو تو اہل جنت کا ٹھکانہ اور اگر اہل جہنم میں سے ہو تو اہل جہنم کا ٹھکانہ پیش کیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ دوبارہ زندہ ہونے تک تمہارا یہ ٹھکانہ ہے۔

4874

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ اسْتُصْرِخَ عَلَى صَفِيَّةَ فَسَارَ فِي تِلْكَ اللَّيْلَةِ مَسِيرَةَ ثَلَاثِ لَيَالٍ سَارَ حَتَّى أَمْسَى فَقُلْتُ الصَّلَاةَ فَسَارَ وَلَمْ يَلْتَفِتْ فَسَارَ حَتَّى أَظْلَمَ فَقَالَ لَهُ سَالِمٌ أَوْ رَجُلٌ الصَّلَاةَ وَقَدْ أَمْسَيْتَ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا عَجِلَ بِهِ السَّيْرُ جَمَعَ مَا بَيْنَ هَاتَيْنِ الصَّلَاتَيْنِ وَإِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَجْمَعَ بَيْنَهُمَا فَسِيرُوا فَسَارَ حَتَّى غَابَ الشَّفَقُ ثُمَّ نَزَلَ فَجَمَعَ بَيْنَهُمَا
نافع (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) کو حضرت صفیہ (رض) کے متعلق کوئی ناگہانی خبر ملی تو وہ روانہ ہوگئے اور اس ایک رات میں تین راتوں کی مسافت طے کی وہ شام ہونے تک چلتے رہے، میں نے ان سے نماز کا تذکرہ کیا لیکن انہوں نے کوئی توجہ نہ کی اور چلتے رہے حتیٰ کہ اندھیرا چھانے لگا پھر سالم یا کسی اور آدمی نے ان سے کہا کہ شام بہت ہوگئی ہے۔ نماز پڑھ لیجئے انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ کو بھی جب چلنے کی جلدی ہوتی تھی تو وہ بھی ان دونوں نمازوں کو جمع کرلیتے تھے اور میں بھی ان دونوں کو جمع کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں اس لئے چلتے رہو، چناچہ وہ چلتے رہے حتیٰ کہ شفق بھی غائب ہوگئی، پھر انہوں نے اتر کر ونوں نمازوں کو اکٹھا پڑھا۔

4875

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ يُونُسَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ الرَّجُلِ يُطَلِّقُ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ فَقَالَ أَتَعْرِفُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَإِنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ فَأَتَى عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُرَاجِعَهَا ثُمَّ يُطَلِّقَهَا فَتَسْتَقْبِلَ عِدَّتَهَا
یونس بن جبیر (رح) نے ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) سے اس شخص کے متعلق پوچھا جو ایام کی حالت میں اپنی بیوی کو طلاق دے دے تو انہوں نے فرمایا کہ کیا تم عبداللہ بن عمر (رض) کو جانتے ہو اس نے بھی اپنی بیوی کو ایام کی حالت میں طلاق دے دی تھی حضرت عمر (رض) نے جا کر نبی کریم ﷺ کو یہ بات بتائی تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا اسے کہو کہ وہ اس سے رجوع کرلے پھر اگر وہ اسے طلاق دینا ہی چاہے تو طہر کے دوران دے۔

4876

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ أَنَّهُ سَمِعَ عَلِيًّا الْأَزْدِيَّ يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ صَلَاةُ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ مَثْنَى مَثْنَى وَكَانَ شُعْبَةُ يَفْرَقُهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا رات اور دن کی نفل نماز دو دو رکعتیں ہیں۔

4877

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ مَرِضَ ابْنُ عَامِرٍ فَجَعَلُوا يَثْنُونَ عَلَيْهِ وَابْنُ عُمَرَ سَاكِتٌ فَقَالَ أَمَا إِنِّي لَسْتُ بِأَغَشِّهِمْ لَكَ وَلَكِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ لَا يَقْبَلُ صَلَاةً بِغَيْرِ طُهُورٍ وَلَا صَدَقَةً مِنْ غُلُولٍ
مصعب بن سعد رحمتہ اللہ کہتے ہیں کہ کچھ لوگ ابن عامر کے پاس ان کی بیمار پرسی کے لئے آئے اور ان کی تعریف کرنے لگے حضرت ابن عمر (رض) " جو پہلے خاموش بیٹھے تھے " نے فرمایا کہ میں تمہیں ان سے بڑھ کر دھوکہ نہیں دوں گا نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ مال غنیمت میں سے چوری کی ہوئی چیز کا صدقہ قبول نہیں کرتا اور نہ ہی طہارت کے بغیر نماز قبول کرتا ہے۔

4878

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ قَالَ كَتَبْتُ إِلَى نَافِعٍ أَسْأَلُهُ عَنْ الدُّعَاءِ عِنْدَ الْقِتَالِ فَكَتَبَ إِلَيَّ إِنَّمَا كَانَ ذَاكَ فِي أَوَّلِ الْإِسْلَامِ قَدْ أَغَارَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَنِي الْمُصْطَلِقِ وَهُمْ غَارُّونَ وَأَنْعَامُهُمْ تُسْقَى عَلَى الْمَاءِ فَقَتَلَ مُقَاتِلَتَهُمْ وَسَبَى ذُرِّيَّتَهُمْ وَأَصَابَ يَوْمَئِذٍ جُوَيْرِيَةَ ابْنَةَ الْحَارِثِ حَدَّثَنِي بِذَلِكَ عَبْدُ اللَّهِ وَكَانَ فِي ذَلِكَ الْجَيْشِ
ابن عون (رح) کہتے کہ میں نے نافع (رح) کے پاس ایک خط لکھا جس میں ان سے دریافت کیا کہ کیا قتال سے پہلے مشرکین کو دعوت دی جاتی تھی ؟ انہوں نے مجھے جواب میں لکھ بھیجا کہ ایسا ابتداء اسلام میں ہوتا تھا اور نبی کریم ﷺ نے بنو مصطلق پر جس وقت حملہ کیا تھا وہ لوگ غافل تھے اور ان کے جانور پانی پی رہے تھے نبی کریم ﷺ نے ان کے لڑاکا لوگوں کو قتل کردیا بقیہ افراد کو قید کرلیا اور اسی دن حضرت جویرہ بنت حارث (رض) ان کے حصے میں آئیں مجھ سے یہ حدیث حضرت ابن عمر (رض) نے بیان کی ہے جو لشکر میں شریک تھے۔

4879

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَحَجَّاجٌ قَالَ حَدَّثَنِي شُعْبَةُ سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَبِشْرِ بْنِ الْمُحْتَفِزِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ فِي الْحَرِيرِ إِنَّمَا يَلْبَسُهُ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ریشم کے متعلق فرمایا یہ وہ شخص پہنتا ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہو۔

4880

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَحَجَّاجٌ قَالَ حَدَّثَنِي شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ وَسَمِعْتُ أَبَا مِجْلَزٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ الْوَتْرُ رَكْعَةٌ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ وتر رات کی نمازوں میں سب سے آخری رکعت ہوتی ہے۔

4881

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَحَجَّاجٌ قَالَ حَدَّثَنِي شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ سَلْمَانَ قَالَ حَجَّاجٌ فِي حَدِيثِهِ سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ سَلْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي لَا يَدَعُ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الظُّهْرِ وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَهَا وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعِشَاءِ وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الصُّبْحِ
وہ نمازیں جنہیں نبی کریم ﷺ کبھی ترک نہیں فرماتے تھے وہ ظہر کی نماز سے قبل دو رکعتیں اور اس کے بعد دو رکعتیں نیز مغرب کے بعد دو رکعتیں اور عشاء کے بعد دو رکعتیں اور نماز فجر سے پہلے دو رکعتیں ہیں۔

4882

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَحَجَّاجٌ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ وَقَالَ حَجَّاجٌ فِي حَدِيثِهِ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ وَثَّابٍ أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ عَنْ الْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَقَالَ أَمَرَنَا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
یحیٰی بن وثاب کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) سے غسل جمعہ کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں اس کا حکم دیا ہے۔

4883

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةَ سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ سَمِعْتُ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ نَجْرَانَ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ قُلْتُ إِنَّمَا أَسْأَلُكَ عَنْ شَيْئَيْنِ عَنْ السَّلَمِ فِي النَّخْلِ وَعَنْ الزَّبِيبِ وَالتَّمْرِ فَقَالَ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ نَشْوَانَ قَدْ شَرِبَ زَبِيبًا وَتَمْرًا قَالَ فَجَلَدَهُ الْحَدَّ وَنَهَى أَنْ يُخْلَطَا قَالَ وَأَسْلَمَ رَجُلٌ فِي نَخْلِ رَجُلٍ فَلَمْ يَحْمِلْ نَخْلُهُ قَالَ فَأَتَاهُ يَطْلُبُهُ قَالَ فَأَبَى أَنْ يُعْطِيَهُ قَالَ فَأَتَيَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَحَمَلَتْ نَخْلُكَ قَالَ لَا قَالَ فَبِمَ تَأْكُلُ مَالَهُ قَالَ فَأَمَرَهُ فَرَدَّ عَلَيْهِ وَنَهَى عَنْ السَّلَمِ فِي النَّخْلِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ
نجران کے ایک آدمی نے حضرت ابن عمر (رض) سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ سے دو چیزوں کے متعلق پوچھتا ہوں ایک تو کشمش اور کھجور کے متعلق اور ایک کے درخت میں بیع سلم کے متعلق (ادھار) حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کے پاس نشے میں دھت ایک شخص کو لایا گیا اس نے کشمش اور کھجور کی شراب پینے کا اعتراف کیا نبی کریم ﷺ نے اس پر حد جاری فرمائی اور ان دونوں کو اکٹھا کرنے سے منع فرمایا۔ نیز ایک آدمی نے دوسرے کے لئے کھجور کے درخت میں بیع سلم کی لیکن اس سال پھل ہی نہیں آیا اس نے اپنے پیسے واپس لینا چاہے تو اس نے انکار کردیا وہ آدمی نبی کریم ﷺ کے پاس آگیا نبی کریم ﷺ نے درختوں کے مالک سے پوچھا کہ کیا اس کے درختوں پر پھل نہیں آیا ؟ اس نے کہا نہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا تو پھر اس کے پیسے کیوں روک رکھے ہیں ؟ چناچہ اس نے اس کے پیسے لوٹا دئیے اس کے بعد نبی کریم ﷺ نے پھل پکنے تک بیع سلم سے منع فرمادیا۔

4884

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُّ بَيِّعَيْنِ فَلَا بَيْعَ بَيْنَهُمَا حَتَّى يَتَفَرَّقَا إِلَّا بَيْعُ الْخِيَارِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کو اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک وہ جدا نہ ہوجائیں الاّ یہ کہ وہ بیع خیار ہو۔

4885

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَحَجَّاجٌ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْوَرْسِ وَالزَّعْفَرَانِ قَالَ شُعْبَةُ قُلْتُ لَهُ يَعْنِي الْمُحْرِمَ قَالَ نَعَمْ
عبداللہ دینار (رح) کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) کو نبی کریم ﷺ کے حوالے سے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ہے کہ آپ ﷺ نے ورس اور زعفران سے منع فرمایا ہے میں نے پوچھا محرم کو ؟ فرمایا ہاں۔

4886

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خَمْسٌ لَيْسَ عَلَى حَرَامٍ جُنَاحٌ فِي قَتْلِهِنَّ الْكَلْبُ الْعَقُورُ وَالْغُرَابُ وَالْحُدَيَّا وَالْفَأْرَةُ وَالْحَيَّةُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا پانچ قسم کے جانور ہیں جنہیں حالت احرام میں بھی مارنے سے کوئی گناہ نہیں ہوتا بچھو، چوہے، چیل کوے اور باؤلے کتے کو۔

4887

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَفَاتِيحُ الْغَيْبِ خَمْسٌ لَا يَعْلَمُهُنَّ إِلَّا اللَّهُ لَا يَعْلَمُ مَا فِي غَدٍ إِلَّا اللَّهُ وَلَا يَعْلَمُ نُزُولَ الْغَيْثِ إِلَّا اللَّهُ وَلَا يَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْحَامِ إِلَّا اللَّهُ وَلَا يَعْلَمُ السَّاعَةَ إِلَّا اللَّهُ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَاذَا تَكْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا غیب کی پانچ باتیں ایسی ہیں جنہیں اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا کل کیا ہوگا ؟ یہ اللہ ہی جانتا ہے قیامت کا علم اللہ ہی کے پاس وہی بارش برساتا ہے، وہی جانتا ہے کہ رحم مادر میں کیا ہے ؟ کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کمائے گا اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کس سر زمین میں مرے گا۔

4888

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُبَاعَ الثَّمَرَةُ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے پکنے سے قبل پھلوں کی بیع سے منع فرمایا ہے۔

4889

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ قَالَ ابْنُ مَهْدِيٍّ هُوَ ابْنُ عَلْقَمَةَ يَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْفُوا اللِّحَى وَحُفُّوا الشَّوَارِبَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا مونچھیں خوب اچھی طرح کتروایا کرو اور ڈاڑھی خوب بڑھایا کرو۔

4890

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطَعَ نَخْلَ بَنِي النَّضِيرِ وَحَرَّقَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے بنو نضیر کے درخت کٹوا کر انہیں آگ لگا دی۔

4891

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ وَإِسْحَاقُ يَعْنِي الْأَزْرَقَ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَمْرٍو عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّا أُمَّةٌ أُمِّيَّةٌ لَا نَكْتُبُ وَلَا نَحْسُبُ الشَّهْرُ هَكَذَا وَهَكَذَا حَتَّى ذَكَرَ تِسْعًا وَعِشْرِينَ قَالَ إِسْحَاقُ وَطَبَّقَ يَدَيْهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ وَحَبَسَ إِبْهَامَهُ فِي الثَّالِثَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہم امی امت ہیں حساب کتاب نہیں جانتے بعض اوقات مہینہ اتنا اور اتنا ہوتا ہے تیسری مرتبہ آپ ﷺ نے انگوٹھا بند کرلیا یعنی ٢٩ کا۔

4892

حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَلْقَمَةَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُعْفَى اللِّحَى وَأَنْ تُجَزَّ الشَّوَارِبُ و قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَلْقَمَةَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا مونچھیں خوب اچھی طرح کتروایا کرو اور ڈاڑھی خوب بڑھایا کرو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

4893

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ قَالَ سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ مَا نَعْمَلُ فِيهِ أَفِي أَمْرٍ قَدْ فُرِغَ مِنْهُ أَوْ مُبْتَدَإٍ أَوْ مُبْتَدَعٍ قَالَ فِيمَا قَدْ فُرِغَ مِنْهُ فَاعْمَلْ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ فَإِنَّ كُلًّا مُيَسَّرٌ أَمَّا مَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ السَّعَادَةِ فَإِنَّهُ يَعْمَلُ لِلسَّعَادَةِ وَأَمَّا مَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الشَّقَاءِ فَإِنَّهُ يَعْمَلُ لِلشَّقَاءِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق (رض) نے نبی کریم ﷺ سے دریافت کیا کہ یا رسول اللہ ! ہم جو عمل کرتے ہیں کیا وہ پہلے سے لکھا جا چکا ہے یا ہمارا عمل پہلے ہوتا ہے ؟ فرمایا نہیں بلکہ وہ پہلے سے لکھا جا چکا ہے لہٰذا اے ابن خطاب ! عمل کرتے رہو کیونکہ جو شخص جس مقصد کے لئے پیدا کیا گیا ہے اسے اس کے اسباب مہیا کر دئیے جاتے ہیں اور وہ عمل اس کے لئے آسان کردیا جاتا ہے چناچہ اگر وہ اہل سعادت میں سے ہو تو وہ سعادت والے اعمال کرتا ہے اور اہل شقاوت میں سے ہو تو بدبختی والے اعمال کرتا ہے۔ فائدہ۔ اس حدیث کا تعلق مسئلہ تقدیر سے ہے اس کی مکمل وضاحت کے لئے ہماری کتاب " الطریق " الاسلم الی شرح مسندالامام اعظم " کا مطالعہ کیجئے۔

4894

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ فَقُلْتُ أَلَا تُحَدِّثِينِي عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ بَلَى ثَقُلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَصَلَّى النَّاسُ فَقُلْنَا لَا هُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ضَعُوا لِي مَاءً فِي الْمِخْضَبِ فَفَعَلْنَا فَاغْتَسَلَ ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوءَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ أَصَلَّى النَّاسُ قُلْنَا لَا هُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ضَعُوا لِي مَاءً فِي الْمِخْضَبِ فَذَهَبَ لِيَنُوءَ فَغُشِيَ عَلَيْهِ قَالَتْ وَالنَّاسُ عُكُوفٌ فِي الْمَسْجِدِ يَنْتَظِرُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَلَاةِ الْعِشَاءِ فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ بِأَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ رَجُلًا رَقِيقًا فَقَالَ يَا عُمَرُ صَلِّ بِالنَّاسِ فَقَالَ أَنْتَ أَحَقُّ بِذَلِكَ فَصَلَّى بِهِمْ أَبُو بَكْرٍ تِلْكَ الْأَيَّامَ ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَدَ خِفَّةً فَخَرَجَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ أَحَدُهُمَا الْعَبَّاسُ لِصَلَاةِ الظُّهْرِ فَلَمَّا رَآهُ أَبُو بَكْرٍ ذَهَبَ لِيَتَأَخَّرَ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ أَنْ لَا يَتَأَخَّرَ وَأَمَرَهُمَا فَأَجْلَسَاهُ إِلَى جَنْبِهِ فَجَعَلَ أَبُو بَكْرٍ يُصَلِّي قَائِمًا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي قَاعِدًا فَدَخَلْتُ عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ أَلَا أَعْرِضُ عَلَيْكَ مَا حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ هَاتِ فَحَدَّثْتُهُ فَمَا أَنْكَرَ مِنْهُ شَيْئًا غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ هَلْ سَمَّتْ لَكَ الرَّجُلَ الَّذِي كَانَ مَعَ الْعَبَّاسِ قُلْتُ لَا قَالَ هُوَ عَلِيٌّ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْهِ
عبیداللہ بن عبداللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ آپ مجھے نبی کریم ﷺ کے مرض الوفات کے بارے کچھ بتائیں گی ؟ فرمایا کیوں نہیں، نبی کریم ﷺ کی طبیعت جب بوجھل ہوئی تو آپ ﷺ نے پوچھا کیا لوگ نماز پڑھ چکے ؟ ہم نے کہا نہیں یا رسول اللہ ! وہ آپ کا انتظار کر رہے ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا میرے لئے ایک ٹب میں پانی رکھو، ہم نے ایسے ہی کیا، نبی کریم ﷺ نے غسل کیا اور جانے کے لئے کھڑے ہونے ہی لگے تھے کہ آپ ﷺ پر بےہوشی طاری ہوگئی جب افاقہ ہوا تو پھر یہی سوال پوچھا کہ کیا لوگ نماز پڑھ چکے ؟ ہم نے حسب سابق وہی جواب دیا اور تین مرتبہ اسی طرح ہوا۔ حضرت عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ لوگ نماز عشاء کے لئے مسجد میں بیٹھے نبی کریم ﷺ کا انتظار کر رہے تھے نبی کریم ﷺ نے حضرت صدیق اکبر (رض) کے پاس یہ پیغام بھیجا کہ آپ لوگوں کو نماز پڑھادیں حضرت ابوبکر (رض) بڑے رقیق القلب آدمی تھے کہنے لگے اے عمر ! آپ لوگوں کو نماز پڑھا دیں انہوں نے کہا اس کے حقدار تو آپ ہی ہیں چناچہ ان دونوں میں حضرت صدیق اکبر (رض) لوگوں کو نماز پڑھاتے رہے ایک دن نبی کریم ﷺ کو اپنے مرض میں کچھ تخفیف محسوس ہوئی تو آپ ﷺ ظہر کی نماز کے وقت دو آدمیوں کے درمیان نکلے جن میں سے ایک حضرت عباس (رض) تھے حضرت ابوبکر (رض) نے جب نبی کریم ﷺ کو دیکھا تو پیچھے ہٹنے لگے نبی کریم ﷺ نے انہیں اشارہ کیا کہ پیچھے نہ ہٹیں اور اپنے ساتھ آنے والے دونوں صاحبوں کو حکم دیا تو انہوں نے نبی کریم ﷺ کو حضرت صدیق اکبر (رض) کے پہلو میں بٹھادیا حضرت ابوبکر صدیق (رض) کھڑے ہو کر نماز پڑھتے رہے اور نبی کریم ﷺ بیٹھ کر نماز پڑھنے لگے۔ عبیداللہ کہتے ہیں کہ اس حدیث کی سماعت کے بعد ایک مرتبہ میں حضرت ابن عباس (رض) کے یہاں آیا ہوا تھا میں نے ان سے کہا کہ کیا میں آپ کے سامنے وہ حدیث پیش کروں جو نبی کریم ﷺ کے مرض والوفات کے حوالے سے حضرت عائشہ (رض) نے مجھے سنائی ہے ؟ انہوں نے کہا ضرور بیان کرو چناچہ میں نے ان سے ساری حدیث بیان کردی انہوں نے اس کے کسی حصے پر نکیر نہیں فرمائی البتہ اتنا ضرور پوچھا کہ کیا حضرت عائشہ (رض) نے آپ کو اس آدمی کا نام بتایا جو حضرت عباس (رض) کے ساتھ تھا ؟ میں نے کہا نہیں، انہوں نے فرمایا کہ وہ حضرت علی (رض) تھے اللہ کی رحمتیں ان پر نازل ہوں۔

4895

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ وَثَّابٍ يُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ أَتَى الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب کوئی شخص جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کر کے آئے۔

4896

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ كَثِيرِ بْنِ جُمْهَانَ قَالَ رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ يَمْشِي بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَقُلْتُ تَمْشِي فَقَالَ إِنْ أَمْشِ فَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي وَإِنْ أَسْعَ فَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْعَى
کثیربن جمہان کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) کو صفا مروہ کے درمیان عام رفتار سے چلتے ہوئے دیکھا تو ان سے پوچھا کہ آپ عام رفتار سے چل رہے ہیں ؟ فرمایا اگر میں عام رفتار سے چلوں تو میں نے نبی کریم ﷺ کو بھی اس طرح چلتے ہوئے دیکھا ہے اور اگر تیزی سے چلوں تو میں نے نبی کریم ﷺ کو اس طرح بھی دیکھا ہے۔

4897

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَتْ تَحْتِي امْرَأَةٌ أُحِبُّهَا وَكَانَ أَبِي يَكْرَهُهَا فَأَمَرَنِي أَنْ أُطَلِّقَهَا فَأَبَيْتُ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ فَأَرْسَلَ إِلَيَّ فَقَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ طَلِّقْ امْرَأَتَكَ فَطَلَّقْتُهَا
حضرت ابن عمر (رض) کہتے ہیں کہ میری جو بیوی تھی وہ حضرت عمر (رض) کو ناپسند تھی انہوں نے مجھ سے کہا کہ اسے طلاق دے دو میں نے اسے طلاق دینے میں لیت ولعل کی تو حضرت عمر (رض) نبی کریم ﷺ کے پاس آگئے نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ عبداللہ اپنی بیوی کو طلاق دے دو چناچہ میں نے اسے طلاق دے دی۔

4898

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ أَبِي نُعَيْمٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى جَعَلَ الْحَقَّ عَلَى لِسَانِ عُمَرَ وَقَلْبِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ نے حق کو حضرت عمر (رض) کی زبان و دل پر جاری کردیا ہے۔

4899

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا عَلِيٌّ يَعْنِي ابْنَ مُبَارَكٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ حَدَّثَنِي أَبُو قِلَابَةَ حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ قَالَ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَتَخْرُجُ نَارٌ قَبْلَ يَوْمِ الْقِيَامَةِ مِنْ بَحْرِ حَضْرَمَوْتَ أَوْ مِنْ حَضْرَمَوْتَ تَحْشُرُ النَّاسَ قَالُوا فَبِمَ تَأْمُرُنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ عَلَيْكُمْ بِالشَّأْمِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ہم سے فرمایا کہ قیامت کے قریب حضرموت " جو کہ شام کا ایک علاقہ ہے " کے سمندر سے ایک آگ نکلے گی اور لوگوں کو ہانک کرلے جائے گی ہم نے پوچھا یا رسول اللہ پھر آپ اس وقت کے لئے ہمیں کیا حکم دیتے ہیں ؟ فرمایا ملک شام کو اپنے اوپر لازم کرلینا (وہاں چلے جانا)

4900

حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ بَكْرٍ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ إِنَّ أَنَسًا أَخْبَرَنَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَبَّيْكَ بِعُمْرَةٍ وَحَجٍّ قَالَ وَهِلَ أَنَسٌ خَرَجَ فَلَبَّى بِالْحَجِّ وَلَبَّيْنَا مَعَهُ فَلَمَّا قَدِمَ أَمَرَ مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ الْهَدْيُ أَنْ يَجْعَلَهَا عُمْرَةً قَالَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِأَنَسٍ فَقَالَ مَا تَعُدُّونَا إِلَّا صِبْيَانًا
بکر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) سے ذکر کیا کہ حضرت انس (رض) نے ہم سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حج اور عمرہ دونوں کا احرام باندھا تھا ؟ انہوں نے فرمایا کہ حضرت انس (رض) کو مغالطہ ہوگیا ہے نبی کریم ﷺ نے ابتداء میں تو حج کا احرام باندھا تھا اور ہم نے بھی ان کے ساتھ حج کا ہی احرام باندھا تھا پھر جب نبی کریم ﷺ مکہ مکرمہ پہنچے تو فرمایا جس شخص کے پاس ہدی کا جانور نہ ہو اسے چاہئے کہ اسے عمرہ بنالے میں نے یہ بات حضرت انس (رض) کو بتائی انہوں نے فرمایا کہ تم تو ہمیں بچہ ہی سمجھتے ہو۔

4901

حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ وَابْنُ أَبِي ذِئْبٍ قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ رَأَيْتُ النَّاسَ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُضْرَبُونَ إِذَا تَبَايَعُوا طَعَامًا جُزَافًا أَنْ يَبِيعُوهُ حَتَّى يُؤْوُوهُ إِلَى رِحَالِهِمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے میں نے دیکھا ہے کہ نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں لوگوں کو اس بات پر مارپڑتی تھی کہ وہ اندازے سے کوئی غلہ خریدیں اور اسی جگہ کھڑے کھڑے اسے کسی اور کے ہاتھ فروخت کردیں جب تک کہ اسے اپنے خیمہ میں نہ لے جائیں۔

4902

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ مَالِكٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلَاحَ فَلَيْسَ مِنَّا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص ہم پر اسلحہ تان لے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

4903

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَعْتَقَ شِرْكًا لَهُ فِي مَمْلُوكٍ فَقَدْ عَتَقَ كُلُّهُ فَإِنْ كَانَ لِلَّذِي أَعْتَقَ نَصِيبَهُ مِنْ الْمَالِ مَا يَبْلُغُ ثَمَنَهُ فَعَلَيْهِ عِتْقُهُ كُلُّهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی غلام کو اپنے حصے کے بقدر آزاد کردیتا ہے تو وہ غلام مکمل آزاد ہوجائے گا پھر اگر آزاد کرنے والے کے پاس اتنا مال ہے جو اس کی قیمت کو پہنچتا ہے تو اس کے ذمے ہے کہ اسے مکمل آزاد کر دے۔

4904

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ أَذَّنَ بِضَجَنَانَ لَيْلَةً الْعِشَاءَ ثُمَّ قَالَ فِي إِثْرِ ذَلِكَ أَلَا صَلُّوا فِي الرِّحَالِ وَأَخْبَرَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْمُرُ مُؤَذِّنًا يَقُولُ أَلَا صَلُّوا فِي الرِّحَالِ فِي اللَّيْلَةِ الْبَارِدَةِ أَوْ الْمَطِيرَةِ فِي السَّفَرِ
نافع کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ وادی ضجنان میں حضرت ابن عمر (رض) نے نماز کا اعلان کروایا پھر یہ منادی کردی کہ اپنے اپنے خیموں میں نماز پڑھ لو اور نبی کریم ﷺ کے حوالے سے یہ حدیث بیان فرمائی کہ نبی کریم ﷺ بھی دوران سفر سردی کی راتوں میں یا بارش والی راتوں میں نماز کا اعلان کر کے یہ منادی کردیتے تھے کہ اپنے اپنے خیموں میں نماز پڑھ لو۔

4905

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنَا نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ فَحَتَّهَا ثُمَّ قَالَ إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلَاةِ فَلَا يَتَنَخَّمْ فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى قِبَلَ وَجْهِ أَحَدِكُمْ فِي الصَّلَاةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے مسجد میں قبلہ کی جانب بلغم لگا ہوا دیکھا نبی کریم ﷺ نے کھڑے ہو کر اسے صاف کردیا پھر فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز میں ہوتا ہے تو اللہ اس کے چہرے کے سامنے ہوتا ہے اس لئے تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز میں اپنے چہرے کے سامنے ناک صاف نہ کرے۔

4906

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مسجد حرام کو چھوڑ کر میری اس مسجد میں نماز پڑھنے کا ثواب دوسری مساجد کی نسبت ایک ہزار نمازوں سے افضل ہے۔

4907

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ تَلَقَّفْتُ التَّلْبِيَةَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کو یہ تلبیہ پڑھتے ہوئے سنا ہے میں حاضر ہوں اے اللہ ! میں حاضر ہوں میں حاضر ہوں آپ کا کوئی شریک نہیں میں حاضر ہوں تمام تعریفیں اور تمام نعمتیں آپ کے لئے ہیں حکومت بھی آپ ہی کی ہے آپ کا کوئی شریک نہیں۔

4908

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ مُوسَى الْجُهَنِيِّ سَمِعْتُ نَافِعًا سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مسجد حرام کو چھوڑ کر میری اس مسجد میں نماز پڑھنے کا ثواب دوسری مساجد کی نسبت ایک ہزار نمازوں سے افضل ہے۔

4909

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْقَرْعِ وَالْمُزَفَّتِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے کدو اور مزفت میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا ہے۔

4910

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطَعَ فِي مِجَنٍّ ثَمَنُهُ ثَلَاثَةُ دَرَاهِمَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک شخص کا ہاتھ ایک ڈھال " جس کی قیمت تین درہم تھی " چوری کرنے کی وجہ سے کاٹ دیا تھا۔

4911

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كُلُّ بَيِّعَيْنِ فَأَحَدُهُمَا عَلَى صَاحِبِهِ بِالْخِيَارِ حَتَّى يَتَفَرَّقَا أَوْ يَكُونَ خِيَارًا
حضرت ابن عمر (رض) مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کو اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک وہ جدا نہ ہوجائیں یا یہ کہ وہ بیع خیار ہو۔

4912

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ قَالَ يُصَلِّي أَحَدُكُمْ مَثْنَى مَثْنَى فَإِذَا خَشِيَ أَنْ يُصْبِحَ صَلَّى رَكْعَةً تُوتِرُ لَهُ صَلَاتَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر رات کی نماز سے متعلق دریافت کیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا رات کی نماز دو دو رکعت پر مشتمل ہوتی ہے اور جب " صبح " ہوجانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ ایک رکعت اور ملا لو تم نے رات میں جتنی پڑھی ہوگی ان سب کی طرف سے یہ وتر کے لئے کافی ہوجائے گی۔

4913

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خَمْسٌ مِنْ الدَّوَابِّ لَا جُنَاحَ عَلَى مَنْ قَتَلَهُنَّ فِي قَتْلِهِنَّ وَهُوَ حَرَامٌ الْعَقْرَبُ وَالْفَأْرَةُ وَالْغُرَابُ وَالْحِدَأَةُ وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ پانچ قسم کے جانور ایسے ہیں جہنیں قتل کرنے میں کوئی گناہ نہیں ہے بچھو، چوہے، چیل کوے اور باؤلے کتے۔

4914

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ فَاتَهُ الْعَصْرُ فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ
حضرت ابن عمر (رض) مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص کی نماز عصر فوت ہوجائے گویا اس کے اہل خانہ اور مال تباہ و برباد ہوگیا۔

4915

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَيُّمَا نَخْلٍ بِيعَتْ أُصُولُهَا فَثَمَرَتُهَا لِلَّذِي أَبَّرَهَا إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی ایسے درخت کو فروخت کرے جس میں کھجوروں کی پیوند کاری کی گئی ہو تو اس کا پھل بائع (بچنے والا) کی ملیکت میں ہوگا الاّ یہ کہ مشتری (خریدنے والا) خریدتے وقت اس کی بھی شرط لگادے (کہ میں یہ درخت پھل سمیت خرید رہا ہوں )

4916

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنِ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ كَانَ إِذَا جَدَّ بِهِ السَّيْرُ جَمَعَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ بَعْدَمَا يَغِيبُ الشَّفَقُ وَيَقُولُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا جَدَّ بِهِ السَّيْرُ جَمَعَ بَيْنَهُمَا
نافع (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) کو سفر میں جلدی ہوتی تو وہ غروب شفق کے بعد مغرب اور عشاء دونوں نمازوں کو اکٹھا کرلیتے اور فرماتے تھے کہ نبی کریم ﷺ کو بھی جب جلدی ہوتی تھی تو وہ بھی ان دونوں نمازوں کو جمع کرلیتے تھے۔

4917

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ فَأَتَى عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَفْتَاهُ فَقَالَ مُرْ عَبْدَ اللَّهِ فَلْيُرَاجِعْهَا حَتَّى تَطْهُرَ مِنْ حَيْضَتِهَا هَذِهِ ثُمَّ تَحِيضَ حَيْضَةً أُخْرَى فَإِذَا طَهُرَتْ فَلْيُفَارِقْهَا قَبْلَ أَنْ يُجَامِعَهَا أَوْ لِيُمْسِكْهَا فَإِنَّهَا الْعِدَّةُ الَّتِي أُمِرَ أَنْ تُطَلَّقَ لَهَا النِّسَاءُ
نافع (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) نے اپنی بیوی کو " ایام " کی حالت میں ایک طلاق دے دی، حضرت عمر فاروق (رض) نے نبی کریم ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے حکم دیا کہ وہ رجوع کرلیں اور دوبارہ " ایام " آنے تک انتظار کریں اور ان سے " پاکیزگی " حاصل ہونے تک رکے رہیں پھر اپنی بیوی کے " قریب " جانے سے پہلے اسے طلاق دے دیں یہی وہ طریقہ ہے جس کے مطابق اللہ نے مردوں کو اپنی بیویوں کو طلاق دینے کی رخصت دی ہے۔

4918

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ وَسَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ كَلَّمَا عَبْدَ اللَّهِ حِينَ نَزَلَ الْحَجَّاجُ لِقِتَالِ ابْنِ الزُّبَيْرِ فَقَالَا لَا يَضُرُّكَ أَنْ لَا تَحُجَّ الْعَامَ فَإِنَّا نَخْشَى أَنْ يَكُونَ بَيْنَ النَّاسِ قِتَالٌ وَأَنْ يُحَالَ بَيْنَكَ وَبَيْنَ الْبَيْتِ قَالَ إِنْ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ فَعَلْتُ كَمَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَعَهُ حِينَ حَالَتْ كُفَّارُ قُرَيْشٍ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَيْتِ أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ عُمْرَةً فَإِنْ خُلِّيَ سَبِيلِي قَضَيْتُ عُمْرَتِي وَإِنْ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ فَعَلْتُ كَمَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَعَهُ ثُمَّ خَرَجَ حَتَّى أَتَى ذَا الْحُلَيْفَةِ فَلَبَّى بِعُمْرَةٍ ثُمَّ تَلَا لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ ثُمَّ سَارَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِظَهْرِ الْبَيْدَاءِ قَالَ مَا أَمْرُهُمَا إِلَّا وَاحِدٌ إِنْ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَ الْعُمْرَةِ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَ الْحَجِّ أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ حَجَّةً مَعَ عُمْرَتِي فَانْطَلَقَ حَتَّى ابْتَاعَ بِقُدَيْدٍ هَدْيًا ثُمَّ طَافَ لَهُمَا طَوَافًا وَاحِدًا بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ لَمْ يَزَلْ كَذَلِكَ إِلَى يَوْمِ النَّحْرِ
نافع (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) کے پاس ان کے صاحبزادے عبداللہ آئے یہ اس وقت کی بات ہے جب حجاج بن یوسف حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) سے جنگ کے ارادے سے مکہ مکرمہ آیا ہوا تھا اور کہنے لگے کہ مجھے اندیشہ ہے اس سال لوگوں کے درمیان قتل و قتال ہوگا اور آپ کو حرم شریف پہنچنے سے روک دیا جائے گا اگر آپ اس سال ٹھہر جاتے اور حج کے لئے نہ جاتے تو بہتر ہوتا ؟ حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ بھی مدینہ منورہ سے روانہ ہوئے تھے اور کفار قریش ان کے اور حرم شریف کے درمیان حائل ہوگئے تھے اس لئے اگر میرے سامنے بھی کوئی رکاوٹ پیش آگئی تو میں وہی کروں گا جو نبی کریم ﷺ نے کیا تھا پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت کی کہ تمہارے لئے پیغمبر اللہ کی ذات میں بہترین نمونہ موجود ہے اور فرمایا کہ میں عمرہ کی نیت کرچکا ہوں۔ اس کے بعد وہ روانہ ہوگئے چلتے چلتے جب مقام بیداء پر پہنچے تو فرمانے لگے کہ حج اور عمرہ دونوں کا معاملہ ایک ہی جیسا تو ہے میں تمہیں گواہ بناتاہوں کہ میں نے اپنے عمرے کے ساتھ حج کی بھی نیت کرلی ہے چناچہ وہ مکہ مکرمہ پہنچے اور دونوں کی طرف سے ایک ہی طواف اور ایک ہی سعی کی، پھر یوم النحرتک اسی طرح رہے۔

4919

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَجُلًا نَادَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا نَلْبَسُ مِنْ الثِّيَابِ إِذَا أَحْرَمْنَا قَالَ لَا تَلْبَسُوا الْقُمُصَ وَلَا الْعَمَائِمَ وَلَا الْبَرَانِسَ وَلَا السَّرَاوِيلَاتِ وَلَا الْخُفَّيْنِ إِلَّا أَحَدٌ لَا يَجِدُ نَعْلَيْنِ وَقَالَ يَحْيَى مَرَّةً إِلَّا أَنْ يَكُونَ رَجُلٌ لَيْسَ لَهُ نَعْلَانِ فَلْيَقْطَعْهُمَا أَسْفَلَ مِنْ الْكَعْبَيْنِ وَلَا يَلْبَسْ ثَوْبًا مَسَّهُ وَرْسٌ أَوْ زَعْفَرَانٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا یا رسول اللہ ! ہم احرام باندھنے کے بعد کون سے کپڑے پہن سکتے ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا قمیض شلوار عمامہ اور موزے نہیں پہن سکتے الاّ یہ کہ اسے جوتے نہ ملیں جس شخص کو جوتے نہ ملیں اسے چاہئے کہ وہ موزوں کو ٹخنوں سے نیچے کاٹ کر پہن لے اسی طرح ٹوپی یا ایساکپڑا جس پر ورس نامی گھاس یا زعفران لگی ہوئی ہو وہ بھی محرم نہیں پہن سکتا۔

4920

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ فَالْأَمِيرُ الَّذِي عَلَى النَّاسِ رَاعٍ عَلَيْهِمْ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُمْ وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَى أَهْلِ بَيْتِهِ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُمْ وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ عَلَى بَيْتِ بَعْلِهَا وَوَلَدِهِ وَهِيَ مَسْئُولَةٌ عَنْهُمْ وَعَبْدُ الرَّجُلِ رَاعٍ عَلَى بَيْتِ سَيِّدِهِ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُ أَلَا فَكُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے ہر ایک نگران ہے اور تم میں سے ہر ایک سے باز پرس ہوگی چناچہ حکمران اپنی رعایا کے ذمہ دار ہیں اور ان سے ان کی رعایا کے حوالے سے باز پرس ہوگی مرد اپنے اہل خانہ کا ذمہ دار ہے اور اس کے متعلق باز پرس ہوگی عورت اپنے خاوند کے گھر اور بچوں کی ذمہ دار ہے اور اس سے اس کی باز پرس ہوگی غلام اپنے آقا کے مال کا ذمہ دار ہے اور اس سے اس کے متعلق باز پرس ہوگی الغرض تم میں سے ہر ایک نگران ہے اور تم میں سے ہر ایک سے اس کی رعا کے متعلق باز پرس ہوگی۔

4921

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الَّذِينَ يَصْنَعُونَ هَذِهِ الصُّوَرَ يُعَذَّبُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَيُقَالُ لَهُمْ أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مصوروں کو قیامت کے دن عذاب میں مبتلا کیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا کہ جنہیں تم نے بنایا تھا ان میں روح بھی پھونکو اور انہیں زندگی بھی دو ۔

4922

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کر کے آئے۔

4923

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُسَافَرَ بِالْقُرْآنِ إِلَى أَرْضِ الْعَدُوِّ مَخَافَةَ أَنْ يَنَالَهُ الْعَدُوُّ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے دشمن کے علاقے میں سفر پر جاتے وقت قرآن اپنے ساتھ لے جانے سے منع فرمایا ہے کیونکہ اندیشہ ہے کہ کہیں وہ دشمن کے ہاتھ نہ لگ جائے۔

4924

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ اتَّخَذَ كَلْبًا إِلَّا كَلْبَ صَيْدٍ أَوْ مَاشِيَةٍ نَقَصَ مِنْ عَمَلِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطَانِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کتا رکھے جو حفاظت کے لئے بھی نہ ہو اور نہ ہی شکاری کتا ہو تو اس کے ثواب میں روزانہ دو قیراط کمی ہوتی رہے گی۔

4925

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ نَادَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَيْنَ تَأْمُرُنَا نُهِلُّ قَالَ يُهِلُّ أَهْلُ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ وَأَهْلُ الشَّأْمِ مِنْ الْجُحْفَةِ وَأَهْلُ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ وَيَزْعُمُونَ أَنَّهُ قَالَ وَأَهْلُ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے مسجد نبوی میں کھڑے ہو کر نبی کریم ﷺ سے پوچھا کہ یا رسول اللہ ! آپ ہمیں کہاں سے احرام باندھنے کا حکم دیتے ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اہل مدینہ کے لئے ذوالحلیفہ اہل شام کے لئے جحفہ اور اہل نجد کے لئے قرن میقات ہے حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ بعد میں لوگوں نے یہ بھی کہا کہ اہل یمن کی میقات یلملم ہے لیکن مجھے یہ یاد نہیں۔

4926

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ مِنْ الْخُيَلَاءِ لَمْ يَنْظُرْ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ وَأَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ يَسَارٍ أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ ذَكَرَتْ النِّسَاءَ فَقَالَ تُرْخِي شِبْرًا قَالَتْ إِذَنْ تَنْكَشِفَ قَالَ فَذِرَاعًا لَا يَزِدْنَ عَلَيْهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے گھسیٹتا ہوا چلتا ہے (کپڑے زمین پر گھستے جاتے ہیں) اللہ قیامت کے دن اس پر نظر رحم نہ فرمائے گا حضرت ام سلمہ (رض) نے (سلیمان (رح) کے بقول) عرض کیا کہ ہمارے ساتھ کیا ہوگا ؟ (کیونکہ عورتوں کے کپڑے بڑے ہوتے ہیں اور عام طور پر شلوار پائنچوں میں آرہی ہوتی ہے) فرمایا ایک بالشت کپڑا اونچا کرلیا کرو انہوں نے پھر عرض کیا کہ اس طرح تو ہمارے پاؤں نظر آنے لگیں گے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک بالشت پر اضافہ نہ کرنا (اتنی مقدارمعاف ہے)

4927

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ قَالَ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَةَ الْفِطْرِ عَلَى الصَّغِيرِ وَالْكَبِيرِ وَالْحُرِّ وَالْمَمْلُوكِ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ شَعِيرٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے چھوٹے اور بڑے اور آزاد غلام سب پر صدقہ فطر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو مقرر فرمایا ہے۔

4928

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ نَافِعٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْقَزَعِ قُلْتُ وَمَا الْقَزَعُ قَالَ أَنْ يُحْلَقَ رَأْسُ الصَّبِيِّ وَيُتْرَكَ بَعْضُهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے " قزع " سے منع فرمایا ہے " قزع " کا مطلب یہ ہے کہ بچے کے بال کٹواتے وقت کچھ بال کٹوا لئے جائیں اور کچھ چھوڑ دئیے جائیں (جیسا کہ آج کل فیشن ہے)

4929

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيْتَ هُوَ وَبِلَالٌ وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ فَأَجَافُوا الْبَابَ وَمَكَثُوا سَاعَةً ثُمَّ خَرَجَ فَلَمَّا فُتِحَ كُنْتُ أَوَّلَ مَنْ دَخَلَ فَسَأَلْتُ بِلَالًا أَيْنَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ بَيْنَ الْعَمُودَيْنِ الْمُقَدَّمَيْنِ وَنَسِيتُ أَنْ أَسْأَلَهُ كَمْ صَلَّى
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ ایک مرتبہ بیت اللہ میں داخل ہوئے اس وقت نبی کریم ﷺ کے ساتھ حضرت فضل بن عباس (رض) اسامہ بن زید (رض) عثمان بن طلحہ (رض) اور حضرت بلال (رض) تھے نبی کریم ﷺ کے حکم پر حضرت بلال (رض) نے دروازہ بند کردیا اور جب تک اللہ کو منظور تھا اس کے اندر رہے پھر نبی کریم ﷺ باہر تشریف لائے تو سب سے پہلے حضرت بلال (رض) سے میں نے ملاقات کی اور ان سے پوچھا کہ نبی کریم ﷺ نے کہاں نماز پڑھی ؟ انہوں نے بتایا کہ یہاں ان دو ستونوں کے درمیان البتہ میں ان سے یہ پوچھنا بھول گیا کہ نبی کریم ﷺ نے کتنی رکعتیں پڑھیں ؟

4930

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ حَمَلَ عَلَى فَرَسٍ فَأَعْطَاهَا عُمَرُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَحْمِلَ عَلَيْهَا رَجُلًا فَأُخْبِرَ عُمَرُ أَنَّهُ قَدْ وَقَفَهَا يَبِيعُهَا قَالَ فَسَأَلَ عَنْ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْتَاعُهَا قَالَ لَا تَبْتَعْهَا وَلَا تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ مرتبہ حضرت عمر فاروق (رض) نے فی سبیل اللہ کسی شخص کو سواری کے لئے گھوڑادے دیا وہ گھوڑا انہوں نے نبی کریم ﷺ کے حوالے کیا تھا تاکہ وہ کسی کو سواری کے لئے دے دیں بعد میں انہیں معلوم ہوا کہ وہ گھوڑابازار میں بک رہا ہے انہوں نے نبی کریم ﷺ سے اسے خریدنے کا مشورہ کیا نبی کریم ﷺ کہ اسے مت خریدو اور اپنے صدقے سے رجوع مت کرو۔

4931

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى رَكْعَتَيْنِ وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ وَمَعَ عُمَرَ وَعُثْمَانَ صَدْرًا مِنْ إِمَارَتِهِ ثُمَّ أَتَمَّ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے ساتھ منیٰ میں دو رکعتیں پڑھی ہیں حضرات شیخین (رض) کے ساتھ اور حضرت عثمان (رض) کے ابتدائی ایام خلافت میں ان کے ساتھ بھی دو رکعتیں ہی پڑھی ہیں اور بعد میں حضرت عثمان (رض) نے اسے مکمل کرنا شروع کردیا تھا۔

4932

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ وَإِسْمَاعِيلُ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ قَالَ يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَبْتُ أَرْضًا بِخَيْبَرَ لَمْ أُصِبْ شَيْئًا قَطُّ هُوَ أَنْفَسَ عِنْدِي مِنْهُ فَقَالَ إِنْ شِئْتَ حَبَسْتَ أَصْلَهَا وَتَصَدَّقْتَ بِهَا قَالَ فَتَصَدَّقَ بِهَا لَا يُبَاعُ أَصْلُهَا وَلَا تُوهَبُ وَلَا تُورَثُ قَالَ فَتَصَدَّقَ بِهَا فِي الْفُقَرَاءِ وَالضَّيْفِ وَالرِّقَابِ وَفِي السَّبِيلِ وَابْنِ السَّبِيلِ لَا جُنَاحَ عَلَى مَنْ وَلِيَهَا أَنْ يَأْكُلَ بِالْمَعْرُوفِ أَوْ يُطْعِمَ صَدِيقًا غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ فِيهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عمر فاروق (رض) (کوخیبر میں ایک زمین حصے میں ملی وہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اس کے متعلق مشورہ لینا چاہا چناچہ انہوں) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میرے حصے میں خیبر کی زمین کا ایک ایسا ٹکڑا آیا ہے کہ اس سے عمدہ مال میرے پاس کبھی نہیں آیا آپ مجھے اس کے متعلق کیا حکم دیتے ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر تم چاہو تو اس کی اصل تو اپنے پاس رکھ لو اور اس کے منافع صدقہ کردو چناچہ حضرت عمر فاروق (رض) نے اسے فقراء قریبی رشتہ داروں، غلاموں، مجاہدین، مسافروں اور مہمانوں کے لئے وقف کردیا اور فرمایا کہ اس زمین کے متولی کے لئے خود بھلے طریقے سے اس میں سے کچھ کھانے میں یا اپنے دوست کو جو اس سے اپنے مال میں اضافہ کرنا چاہتاہو " کھلانے میں کوئی حرج نہیں۔

4933

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ بَعَثَنَا نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ بَلَغَتْ سُهْمَانُنَا اثْنَيْ عَشَرَ بَعِيرًا وَنَفَّلَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعِيرًا بَعِيرًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں ایک سریہ میں روانہ فرمایا ہمارا حصہ بارہ بارہ اونٹ بنے اور نبی کریم ﷺ نے ہمیں ایک ایک اونٹ بطور انعام کے بھی عطاء فرمایا۔

4934

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبَّقَ بَيْنَ الْخَيْلِ الْمُضَمَّرَةِ مِنْ الْحَفْيَاءِ إِلَى ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ وَمَا لَمْ يُضَمَّرْ مِنْهَا مِنْ ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ إِلَى مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے گھڑ دوڑ کا مقابلہ کروا یا ان میں سے جو گھوڑے چھریرے تھے انہیں " حفیائ " سے ثنیۃ الوداع تک مسابقت کے لئے مقرر فرمایا اور جو چھریرے بدن کے نہ تھے ان کی ریس ثنیۃ الوداع سے مسجد بنی زریق تک کروائی۔

4935

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ فَذَكَرُوا ذَلِكَ لِعَائِشَةَ فَقَالَتْ يَرْحَمُ اللَّهُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَهَلْ هَجَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِسَاءَهُ شَهْرًا فَنَزَلَ لِتِسْعٍ وَعِشْرِينَ فَقِيلَ لَهُ فَقَالَ إِنَّ الشَّهْرَ قَدْ يَكُونُ تِسْعًا وَعِشْرِينَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا مہینہ ٢٩ دن کا ہوتا ہے لوگوں نے یہ بات حضرت عائشہ (رض) کو بتائی تو انہوں نے فرمایا اللہ تعالیٰ ابوعبدالرحمن کی بخشش فرمائے انہیں وہم ہوگیا ہے دراصل نبی کریم ﷺ نے ایک مہینے کے لئے ازاواج مطہرات کو چھوڑ دیا تھا ٢٩ دن ہونے پر نبی کریم ﷺ اپنے بالاخانے سے نیچے آگئے لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ آپ تو ٢٩ ویں دن ہی نیچے آگئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا بعض اوقات مہینہ ٢٩ دن کا بھی ہوتا ہے۔

4936

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ كَانَ يَعِظُ أَخَاهُ فِي الْحَيَاءِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعْهُ فَإِنَّ الْحَيَاءَ مِنْ الْإِيمَانِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک انصاری آدمی اپنے بھائی کو حیاء کے متعلق نصیحت کر رہا تھا (کہ اتنی بھی حیاء نہ کیا کرو) نبی کریم ﷺ نے فرمایا رہنے دو حیاء تو ایمان کا حصہ ہے۔

4937

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَتَبَايَعُوا الثَّمَرَ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب تک پھل پک نہ جائے اس کی خریدو فروخت نہ کیا کرو۔

4938

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عِيسَى بْنِ حَفْصٍ حَدَّثَنِي أَبِي أَنَّهُ قَالَ كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ فِي سَفَرٍ فَصَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ قَامَ إِلَى طِنْفِسَةٍ فَرَأَى نَاسًا يُسَبِّحُونَ بَعْدَهَا فَقَالَ مَا يَصْنَعُ هَؤُلَاءِ قُلْتُ يُسَبِّحُونَ قَالَ لَوْ كُنْتُ مُصَلِّيًا قَبْلَهَا أَوْ بَعْدَهَا لَأَتْمَمْتُهَا صَحِبْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى قُبِضَ فَكَانَ لَا يَزِيدُ عَلَى رَكْعَتَيْنِ وَأَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَتَّى قُبِضَ فَكَانَ لَا يَزِيدُ عَلَيْهِمَا وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ كَذَلِكَ
حفص بن عاصم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عمر (رض) کے ساتھ سفر پر تھا انہوں نے ظہر اور عصر کی نماز دو دو رکعت کر کے پڑھی، پھر اپنی چٹائی پڑ کھڑے ہوئے تو کچھ لوگوں کو فرض نماز کے بعد نوافل پڑھتے ہوئے دیکھا انہوں نے پوچھا کہ یہ لوگ کیا کررہے ہیں ؟ میں نے بتایا کہ نوافل پڑھ رہے ہیں انہوں نے فرمایا کہ اگر میں نفل پڑھتا تو اپنی فرض نماز مکمل نہ کرلیتا ( قصر کیوں کرتا ؟ ) میں نے نبی کریم ﷺ کے وصال تک ان کی رفاقت کا شرف حاصل کیا ہے وہ دو رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے اسی طرح صدیق اکبر (رض) عمر فاروق (رض) اور عثمان (رض) کے ساتھ بھی۔

4939

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمَعَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ بِجَمْعٍ بِإِقَامَةٍ وَلَمْ يُسَبِّحْ بَيْنَهُمَا وَلَا عَلَى أَثَرِ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نماز ایک ہی اقامت سے پڑھی اور ان کے درمیان یا ان کے بعد نوافل نہیں پڑھے۔

4940

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنِ التَّيْمِيِّ عَنْ طَاوُسٍ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ سُئِلَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ فَقَالَ نَعَمْ و قَالَ طَاوُسٌ وَاللَّهِ إِنِّي سَمِعْتُهُ مِنْهُ
طاؤس کہتے ہیں کہ کسی شخص نے حضرت ابن عمر (رض) سے پوچھا کیا نبی کریم ﷺ نے مٹکے کی نبیذ سے منع فرمایا ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں طاؤس کہتے ہیں بخدا ! یہ بات میں نے خود سنی ہے۔

4941

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ سُفْيَانَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَثَلُ الَّذِي يَجُرُّ إِزَارَهُ أَوْ ثَوْبَهُ شَكَّ يَحْيَى مِنْ الْخُيَلَاءِ لَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے گھسیٹتا ہوا چلتا ہے (کپڑے زمین پر گھستے جاتے ہیں) اللہ قیامت کے دن اس پر نظر رحم نہ فرمائے گا۔

4942

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ سُفْيَانَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ حَيْثُمَا تَوَجَّهَتْ بِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ اپنی سواری پر نفل نماز پڑھ لیا کرتے تھے خواہ اس کا رخ کسی بھی سمت میں ہوتا۔

4943

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ سُفْيَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ قَالَ سَأَلَ عُمَرُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تُصِيبُنِي الْجَنَابَةُ مِنْ اللَّيْلِ فَأَمَرَهُ أَنْ يَغْسِلَ ذَكَرَهُ وَلْيَتَوَضَّأْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عمر (رض) نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا کہ مجھے رات کو جنابت لاحق ہوجاتی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ شرمگاہ کو دھو کر وضو کرلیا کریں۔

4944

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ شُعْبَةَ وَابْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ عَنْ زَاذَانَ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ أَخْبِرْنِي مَا نَهَى عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْأَوْعِيَةِ وَفَسِّرْهُ لَنَا بِلُغَتِنَا فَإِنَّ لَنَا لُغَةً سِوَى لُغَتِكُمْ قَالَ نَهَى عَنْ الْحَنْتَمِ وَهُوَ الْجَرُّ وَنَهَى عَنْ الْمُزَفَّتِ وَهُوَ الْمُقَيَّرُ وَنَهَى عَنْ الدُّبَّاءِ وَهُوَ الْقَرْعُ وَنَهَى عَنْ النَّقِيرِ وَهِيَ النَّخْلَةُ تُنْقَرُ نَقْرًا وَتُنْسَجُ نَسْجًا قَالَ فَفِيمَ تَأْمُرُنَا أَنْ نَشْرَبَ فِيهِ قَالَ الْأَسْقِيَةُ قَالَ مُحَمَّدٌ وَأَمَرَ أَنْ نَنْبِذَ فِي الْأَسْقِيَةِ
زاذان (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) سے عرض کیا کہ نبی کریم ﷺ نے جن برتنوں کے استعمال سے منع فرمایا ہے مجھے وہ بتائیے اور ہماری زبان میں اس کی وضاحت بھی کیجئے کیونکہ ہماری زبان اور آپ کی زبان میں فرق ہے حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے " حنتم " سے منع کیا ہے جس کا معنی مٹکا ہے " مزفت " سے بھی منع کیا ہے جو لُک کے برتن کو کہتے ہیں " دباء " سے بھی منع کیا ہے جس کا معنی کدو ہے اور " نقیر " سے بھی منع کیا ہے جس کا معنی ہے کھجور کی وہ لکڑی جسے اندر سے کھوکھلا کرلیا جائے راوی نے پوچھا کہ پھر آپ ہمیں کس برتن میں پانی پینے کا حکم دیتے ہیں ؟ فرمایا مشکیزوں میں، بقول راوی محمد کے انہوں نے ہمیں مشکیزوں میں نبیذ بنانے کا حکم دیا۔

4945

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ سُفْيَانَ حَدَّثَنِي ابْنُ دِينَارٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنْصَبُ لِلْغَادِرِ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُقَالُ هَذِهِ غَدْرَةُ فُلَانٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن ہر دھوکے باز کے لئے ایک جھنڈابلند کیا جائے گا اور کہا جائے گا کہ یہ فلاں بن فلاں کا دھوکہ ہے۔

4946

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ سُفْيَانَ حَدَّثَنِي ابْنُ دِينَارٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَلْبَسَ الْمُحْرِمُ ثَوْبًا مَسَّهُ زَعْفَرَانٌ أَوْ وَرْسٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے محرم کو ایسے کپڑے پہننے سے منع فرمایا ہے جس پر زعفران اور ورس لگی ہوئی ہو۔

4947

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ إِسْمَاعِيلَ أَخْبَرَنِي وَبَرَةُ قَالَ أَتَى رَجُلٌ ابْنَ عُمَرَ فَقَالَ أَيَصْلُحُ أَنْ أَطُوفَ بِالْبَيْتِ وَأَنَا مُحْرِمٌ قَالَ مَا يَمْنَعُكَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ إِنَّ فُلَانًا يَنْهَانَا عَنْ ذَلِكَ حَتَّى يَرْجِعَ النَّاسُ مِنْ الْمَوْقِفِ وَرَأَيْتُهُ كَأَنَّهُ مَالَتْ بِهِ الدُّنْيَا وَأَنْتَ أَعْجَبُ إِلَيْنَا مِنْهُ قَالَ ابْنُ عُمَرَ حَجَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَسَعَى بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَسُنَّةُ اللَّهِ تَعَالَى وَرَسُولِهِ أَحَقُّ أَنْ تُتَّبَعَ مِنْ سُنَّةِ ابْنِ فُلَانٍ إِنْ كُنْتَ صَادِقًا
وبرہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت ابن عمر (رض) سے پوچھا کہ اگر میں نے حج کا احرام باندھ رکھا ہو تو کیا میں بیت اللہ کا طواف کرسکتا ہوں ؟ انہوں نے فرمایا کہ اس میں حرج ہے ؟ وہ شخص کہنے لگا کہ اصل میں فلاں صاحب اس سے منع کرتے ہیں جب تک کہ لوگ " موقف " سے واپس نہ آجائیں اور میں دیکھتا ہوں کہ دنیا ان پر ٹوٹی پڑی ہے لیکن ہمیں آپ زیادہ اچھے لگتے ہیں حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ میں نے فرمایا کہ آپ ﷺ نے حج کا احرام باندھا اور بیت اللہ کا طواف بھی کیا اور صفا مروہ کے درمیان سعی بھی کی اور اللہ اور اس کے رسول کی سنت کی پیروی کرنا فلاں کے بیٹے کی سنت کی پیروی سے زیادہ حق رکھتی ہے بشرطیکہ تم اس کے متعلق اپنی بات میں سچے ہو۔

4948

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ بِلَالًا يُؤَذِّنُ بِلَيْلٍ فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يُؤَذِّنَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا بلال رات ہی کو اذان دے دیتے ہیں اس لئے جب تک ابن ام مکتوم اذان نہ دے دیں تم کھاتے پیتے رہو۔

4949

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ تُحْتَلَبَ الْمَوَاشِي مِنْ غَيْرِ إِذْنِ أَهْلِهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے لوگوں کی اجازت کے بغیر ان کے جانوروں کا دودھ دوہ کر اپنے استعمال میں لانے سے منع فرمایا ہے۔

4950

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا حَقُّ امْرِئٍ لَهُ شَيْءٌ يُوصِي فِيهِ يَبِيتُ لَيْلَتَيْنِ إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ مَكْتُوبَةٌ عِنْدَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی شخص پر کسی کا کوئی حق ہو تو اس پر دو راتیں اس طرح نہیں گذرنی چاہئیں کہ اس کی وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی نہ ہو۔

4951

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ نَافِعٍ قَالَ أَصَابَ ابْنَ عُمَرَ الْبَرْدُ وَهُوَ مُحْرِمٌ فَأَلْقَيْتُ عَلَى ابْنِ عُمَرَ بُرْنُسًا فَقَالَ أَبْعِدْهُ عَنِّي أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْبُرْنُسِ لِلْمُحْرِمِ
نافع (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حالت احرام میں حضرت ابن عمر (رض) کو ٹھنڈ " لگ گئی وہ مجھ سے کہنے لگے کہ مجھ پر کوئی کپڑا ڈال دو ، میں نے ان پر ٹوپی ڈال دی انہوں نے اسے پیچھے کردیا اور کہنے لگے کہ تم مجھ پر ایسا کپڑا ڈال رہے جسے محرم کے پہننے پر نبی کریم ﷺ نے ممانعت فرمائی ہے۔

4952

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْتِي مَسْجِدَ قُبَاءَ رَاكِبًا وَمَاشِيًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ مسجد قباء پیدل بھی آتے تھے اور سوار ہو کر بھی۔

4953

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْخَيْلُ مَعْقُودٌ بِنَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت تک کے لئے گھوڑوں کی پیشانی میں خیر اور بھلائی رکھ دی گئی ہے۔

4954

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ لَا أَتْرُكُ اسْتِلَامَهُمَا فِي شِدَّةٍ وَلَا رَخَاءٍ بَعْدَ إِذْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَلِمُهُمَا الرُّكْنَ الْيَمَانِيَ وَالْحَجَرَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو حجر اسود کا استلام کرتے ہوئے خود دیکھا ہے اس لئے میں کسی سختی یا نرمی کی پرواہ کئے بغیر اس کا استلام کرتا ہی رہوں گا۔

4955

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَاعَنَ بَيْنَ رَجُلٍ وَامْرَأَتِهِ مِنْ الْأَنْصَارِ وَفَرَّقَ بَيْنَهُمَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے انصار کے ایک مرد اور عورت کے درمیان لعان کروایا اور ان دونوں کے درمیان تفریق کرادی۔

4956

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ يَوْمُ عَاشُورَاءَ يَوْمًا يَصُومُهُ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ فَلَمَّا نَزَلَ رَمَضَانُ سُئِلَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ هُوَ يَوْمٌ مِنْ أَيَّامِ اللَّهِ تَعَالَى مَنْ شَاءَ صَامَهُ وَمَنْ شَاءَ تَرَكَهُ حَدَّثَنَا رَوْحٌ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْأَخْنَسِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فَذَكَرَ مِثْلَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی کہ اہل جاہلیت دس محرم کا روزہ رکھا کرتے تھے جب ماہ رمضان کے روزوں کا حکم نازل ہوا تو لوگوں نے نبی کریم ﷺ سے اس کا حکم دریافت کیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ اللہ کے دنوں میں سے ایک دن ہے جو چاہے روزہ رکھ لے اور جو چاہے چھوڑ دے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

4957

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَقْبَلُ اللَّهُ تَعَالَى صَدَقَةً مِنْ غُلُولٍ وَلَا صَلَاةً بِغَيْرِ طُهُورٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ مال غنیمت میں سے چوری کی ہوئی چیز کا صدقہ قبول نہیں کرتا اور نہ ہی طہارت کے بغیر نماز قبول کرتا ہے۔

4958

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عَلَى حِمَارٍ وَهُوَ مُتَوَجِّهٌ إِلَى خَيْبَرَ نَحْوَ الْمَشْرِقِ وَقَرَأْتُهُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى عَنِ أَبِي الْحُبَابِ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَلَمْ يَقُلْ نَحْوَ الْمَشْرِقِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو گدھے پر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے اس وقت آپ ﷺ خیبر کو جا رہے تھے جو مشرق کی جانب ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے، البتہ اس میں " نحوالمشرق " کا لفظ نہیں ہے۔

4959

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عُمَرَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ قَالَ قَالَ لِي ابْنُ عُمَرَ أَمَا لَكَ بِرَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ عَلَى بَعِيرِهِ وَقَرَأْتُهُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ
سعید بن یسار (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) نے مجھ سے فرمایا کیا نبی کریم ﷺ کی ذات میں تمہارے لئے نمونہ موجود نہیں ہے ؟ نبی کریم ﷺ اپنے اونٹ پر ہی وتر پڑھ لیا کرتے تھے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

4960

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ يَحْيَى بْنِ وَثَّابٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ جَاءَ إِلَى الْجُمُعَةِ فَلْيَغْتَسِلْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب کوئی شخص جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کر کے آئے۔

4961

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ الْجُمَحِيُّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَأْذَنَكُمْ نِسَاؤُكُمْ إِلَى الْمَسَاجِدِ فَأْذَنُوا لَهُنَّ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کسی کی بیوی مسجد جانے کی اجازت مانگے تو تم اسے اجازت دے دیا کرو۔

4962

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيُّ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَفْصٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ خَرَجَ يَوْمَ عِيدٍ فَلَمْ يُصَلِّ قَبْلَهَا وَلَا بَعْدَهَا فَذَكَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَهُ
حضرت ابن عمر (رض) عید کے دن گھر سے باہر نکلے آپ ﷺ نے نماز سے پہلے یا بعد میں کوئی نفل نماز نہیں پڑھی اور بتایا کہ نبی کریم ﷺ نے بھی اسی طرح کیا تھا۔

4963

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي خَالِدٍ عَنْ أَبِي حَنْظَلَةَ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ فَقَالَ رَكْعَتَانِ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
ابوحنظلہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) سفر کی نماز کے متعلق دریافت کیا انہوں نے فرمایا کہ سفر میں نماز کی دو رکعتیں ہیں اور یہ نبی کریم ﷺ کی سنت ہے۔

4964

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْعُمَرِيُّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ صَدْرًا مِنْ إِمَارَتِهِ صَلَّوْا بِمِنًى رَكْعَتَيْنِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ حضرات شیخین (رض) اور حضرت عثمان (رض) نے اپنے ابتدائی دور خلافت میں منٰی کے میدان میں دو رکعتیں پڑھی ہیں۔

4965

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ وَالرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ بِضْعًا وَعِشْرِينَ مَرَّةً أَوْ بِضْعَ عَشْرَةَ مَرَّةً قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ وَقُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فجر سے پہلے سنتوں میں اور مغرب کے بعد کی دو سنتوں میں یا دسیوں مرتبہ سورت کافرون اور سورت اخلاص پڑھی ہوگی۔

4966

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ نَافِعٍ سَأَلَ رَجُلٌ ابْنَ عُمَرَ عَنْ الْوَتْرِ أَوَاجِبٌ هُوَ فَقَالَ أَوْتَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمُسْلِمُونَ
نافع (رح) کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت ابن عمر (رض) سے وتر کے متعلق پوچھا کہ کیا یہ واجب ہیں ؟ انہوں نے جواب دیا کہ نبی کریم ﷺ اور تمام مسلمانوں نے وتر پڑھے ہیں۔

4967

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُدَيْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ الْعُقَيْلِيِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ وَأَنَا بَيْنَ السَّائِلِ وَبَيْنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَثْنَى مَثْنَى فَإِذَا خَشِيتَ الصُّبْحَ فَأَوْتِرْ بِرَكْعَةٍ قَالَ ثُمَّ جَاءَ عِنْدَ قَرْنِ الْحَوْلِ وَأَنَا بِذَاكَ الْمَنْزِلِ بَيْنَهُ وَبَيْنَ السَّائِلِ فَسَأَلَهُ فَقَالَ مَثْنَى مَثْنَى فَإِذَا خَشِيتَ الصُّبْحَ فَأَوْتِرْ بِرَكْعَةٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ سے رات کی نماز سے متعلق پوچھا اس وقت میں نبی کریم ﷺ اور سائل کے درمیان تھا نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم دو دو رکعت کرکے نماز پڑھا کرو اور جب " صبح " ہوجانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ وتر کی ایک رکعت اور ملا لو، ایک سال بعد دوبارہ وہ شخص نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اس مرتبہ بھی میں نبی کریم ﷺ اور اس کے درمیان تھا اس نے وہی سوال کیا اور نبی کریم ﷺ نے اسے وہی جواب دیا۔

4968

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْتِي قُبَاءَ وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ مَسْجِدَ قُبَاءَ رَاكِبًا وَمَاشِيًا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ مسجدقباء پیدل بھی آتے تھے اور سوار ہو کر بھی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

4969

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ عَلِيِّ بْنِ صَالِحٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا فِئَةُ الْمُسْلِمِينَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں مسلمانوں کی ایک جماعت کے برابر ہوں۔

4970

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْيَهُودَ إِذَا لَقُوكُمْ قَالُوا السَّامُ عَلَيْكُمْ فَقُولُوا وَعَلَيْكُمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب یہودی تمہیں ملتے ہیں تو وہ السام علیکم کہتے ہیں لہٰذا تم وعلیکم کہہ دیا کرو (تم پر موت طاری ہو)

4971

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ قَالَ كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ فِي حَلْقَةٍ فَسَمِعَ رَجُلًا فِي حَلْقَةٍ أُخْرَى وَهُوَ يَقُولُ لَا وَأَبِي فَرَمَاهُ ابْنُ عُمَرَ بِالْحَصَى وَقَالَ إِنَّهَا كَانَتْ يَمِينَ عُمَرَ فَنَهَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهَا وَقَالَ إِنَّهَا شِرْكٌ
سعد بن عبیدہ (رح) کہتے ہیں کہ میں ایک حلقہ میں حضرت ابن عمر (رض) کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا حضرت ابن عمر (رض) نے دوسرے حلقے میں بیٹھے ہوئے ایک آدمی کو " لا " وابی " کہہ کر قسم کھاتے ہوئے سنا تو اسے کنکریاں ماریں اور فرمایا حضرت عمر (رض) اس طرح قسم کھاتے تھے لیکن نبی کریم ﷺ نے انہیں اس سے منع کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ شرک ہے۔

4972

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنِ النَّجْرَانِيِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَكْرَانَ فَضَرَبَهُ الْحَدَّ ثُمَّ قَالَ مَا شَرَابُكَ فَقَالَ زَبِيبٌ وَتَمْرٌ فَقَالَ لَا تَخْلِطْهُمَا يَكْفِي كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِنْ صَاحِبِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کے پاس نشے میں دھت ایک شخص کو لایا گیا اس نے کشمش اور کھجور کی شراب پینے کا اعتراف کیا نبی کریم ﷺ نے اس پر حد جاری فرمائی اور ان دونوں کو اکٹھا کرنے سے منع فرمایا کیونکہ ان میں سے ہر ایک دوسرے کی جانب سے کفایت کر جاتی ہے۔

4973

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الدُّبَّاءِ وَالْحَنْتَمِ وَالْمُزَفَّتِ قَالَ شُعْبَةُ وَأُرَاهُ قَالَ وَالنَّقِيرِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے دباء حنتم اور مزفت سے منع فرمایا ہے، راوی کو " نقیر " کے لفظ میں شک ہے۔

4974

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَدْخُلُوا عَلَى هَؤُلَاءِ الْقَوْمِ الْمُعَذَّبِينَ أَصْحَابِ الْحِجْرِ إِلَّا أَنْ تَكُونُوا بَاكِينَ فَإِنْ لَمْ تَكُونُوا بَاكِينَ فَلَا تَدْخُلُوا عَلَيْهِمْ أَنْ يُصِيبَكُمْ مَا أَصَابَهُمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ان معذب اقوام پر روتے ہوئے داخل ہوا کرو اگر تمہیں رونا نہ آتا ہو تو وہاں نہ جایا کرو، کیونکہ مجھے اندیشہ ہے کہ تمہیں بھی وہ عذاب نہ آپکڑے جو ان پر آیا تھا۔

4975

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَفَاتِيحُ الْغَيْبِ خَمْسٌ لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا اللَّهُ إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْحَامِ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَاذَا تَكْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا غیب کی پانچ باتیں ایسی ہیں جہنیں اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا (پھر یہ آیت تلاوت فرمائی) " بیشک قیامت کا علم اللہ ہی کے پاس ہے وہی بارش برساتا ہے وہی جانتا ہے کہ رحم مادر میں کیا ہے ؟ کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کمائے گا اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کس سر زمین میں مرے گا بیشک اللہ بڑا جاننے والا نہایت باخبر ہے۔

4976

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ فُضَيْلٍ وَيَزِيدُ قَالَ أَخْبَرَنَا فُضَيْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ قَالَ قَرَأْتُ عَلَى ابْنِ عُمَرَ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ ضَعْفٍ ثُمَّ جَعَلَ مِنْ بَعْدِ ضَعْفٍ قُوَّةً ثُمَّ جَعَلَ مِنْ بَعْدِ قُوَّةٍ ضَعْفًا فَقَالَ اللَّهُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ ضُعْفٍ ثُمَّ جَعَلَ مِنْ بَعْدِ ضُعْفٍ قُوَّةً ثُمَّ جَعَلَ مِنْ بَعْدِ قُوَّةٍ ضُعْفًا ثُمَّ قَالَ قَرَأْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا قَرَأْتَ عَلَيَّ فَأَخَذَ عَلَيَّ كَمَا أَخَذْتُ عَلَيْكَ
عطیہ عوفی (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) کے سامنے آیت قرآنی " اللہ الذی خلقکم من ضعف " میں لفظ ضعف " کو ضاد کے فتحہ کے ساتھ پڑھا، انہوں نے فرمایا کہ اسے ضاد کے ضمہ کے ساتھ پڑھو اور فرمایا کہ ایک مرتبہ میں نے بھی نبی کریم ﷺ کے ساتھ لفظ کو اسی طرح پڑھا تھا جیسے تم نے میرے سامنے پڑھا اور نبی کریم ﷺ نے میری بھی اسی طرح گرفت فرمائی تھی جیسے میں نے تمہاری گرفت کی۔

4977

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَى آلِ طَلْحَةَ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ فِي الْحَيْضِ فَذَكَرَ ذَلِكَ عُمَرُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا ثُمَّ لِيُطَلِّقْهَا وَهِيَ طَاهِرٌ أَوْ حَامِلٌ
حضرت ابن عمر (رض) نے اپنی بیوی کو " ایام " کی حالت میں ایک طلاق دے دی، حضرت عمر فاروق (رض) نے نبی کریم ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے حکم دیا کہ وہ رجوع کرلیں پھر طہر کے بعد اسے طلاق دے دے یا امید کی صورت ہوتب بھی طلاق دے سکتا ہے۔

4978

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ اسْتَأْذَنَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْعُمْرَةِ فَأَذِنَ لَهُ فَقَالَ يَا أَخِي أَشْرِكْنَا فِي صَالِحِ دُعَائِكَ وَلَا تَنْسَنَا قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ فِي حَدِيثِهِ فَقَالَ عُمَرُ مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي بِهَا مَا طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عمر فاروق (رض) نے ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ سے عمرہ پر جانے کے لئے اجازت مانگی نبی کریم ﷺ نے انہیں اجازت دیتے ہوئے فرمایا بھائی ! ہمیں اپنی نیک دعاؤں میں یاد رکھنا بھول نہ جانا حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ اگر اس ایک لفظ " یا اخی " کے بدلے مجھے وہ سب کچھ دے دیا جائے جن پر سورج طلوع ہوتا ہے یعنی پوری دنیا تو میں اس ایک لفظ کے بدلے پوری دنیا کو پسند نہیں کروں گا۔

4979

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْعُمَرِيُّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَكَّةَ نَهَارًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے مکہ مکرمہ میں دن کے وقت داخل ہوئے۔

4980

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْعُمَرِيُّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْخُلُ مِنْ الثَّنِيَّةِ الْعُلْيَا وَيَخْرُجُ مِنْ السُّفْلَى
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب مکہ مکرمہ میں داخل ہوتے تو ثنیہ علیا " سے داخل ہوتے اور جب باہر جاتے تو ثنیہ سفلی " سے باہر جاتے۔

4981

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ سَمِعَهُ مِنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَقْبَلَ رَجُلَانِ مِنْ الْمَشْرِقِ فَتَكَلَّمَا أَوْ تَكَلَّمَ أَحَدُهُمَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مِنْ الْبَيَانِ سِحْرًا أَوْ إِنَّ الْبَيَانَ سِحْرٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ مشرق کی طرف سے دو آدمی بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے انہوں نے جو گفتگو کی (لوگوں کو اس کی روانی اور عمدگی پر تعجب ہوا تو) نبی کریم ﷺ نے فرمایا بعض بیان جادو کا سا اثر رکھتے ہیں۔

4982

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ النَّاجِىِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا وَضَعْتُمْ مَوْتَاكُمْ فِي قُبُورِهِمْ فَقُولُوا بِسْمِ اللَّهِ وَعَلَى سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم اپنے مردوں کو قبر میں اتارو تو کہو " بسم اللہ وعلی سنۃ رسول اللہ ﷺ "۔

4983

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ غَزْوَانَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يُعْرَضُ عَلَى ابْنِ آدَمَ مَقْعَدُهُ مِنْ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ غُدْوَةً وَعَشِيَّةً فِي قَبْرِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ابن آدم کے سامنے صبح شام قبر میں اس کا ٹھکانہ پیش کیا جاتا ہے اگر وہ اہل جنت میں سے ہو تو اہل جنت کا ٹھکانہ اور اگر اہل جہنم میں سے ہو تو اہل جہنم کا ٹھکانہ پیش کیا جاتا ہے۔

4984

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ ابْتَاعَ طَعَامًا فَلَا يَبِعْهُ حَتَّى يَقْبِضَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص غلہ خریدے تو اس پر قبضہ کرنے سے پہلے اسے آگے فروخت نہ کرے۔

4985

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنِ النَّجْرَانِيِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَجُلَيْنِ تَبَايَعَا عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَخْلًا قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الثَّمَرَةُ فَلَمْ تُطْلِعْ شَيْئًا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَيِّ شَيْءٍ تَأْكُلُ مَالَهُ وَنَهَى عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے دور سعادت میں دو آدمیوں نے پھل آنے سے پہلے بیع کرلی لیکن اس سال پھل ہی نہیں آیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس کے پیسے کیوں روک رکھے ہیں ؟ اس کے بعد نبی کریم ﷺ نے پھل پکنے تک بیع سلم سے منع فرمادیا۔

4986

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا اشْتَرَيْتَ الذَّهَبَ بِالْفِضَّةِ أَوْ أَحَدَهُمَا بِالْآخَرِ فَلَا يُفَارِقْكَ وَبَيْنَكَ وَبَيْنَهُ لَبْسٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب تم سونے کو چاندی کے بدلے یا ان دونوں میں سے کوئی بھی چیز لو تو اپنے ساتھی سے اس وقت تک جدا نہ ہو جب تک تمہارے اور اس کے درمیان معمولی سا بھی اشتباہ ہو۔

4987

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنِ الْعُمَرِيِّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ رَمَلَ مِنْ الْحَجَرِ إِلَى الْحَجَرِ ثَلَاثًا وَمَشَى أَرْبَعًا وَصَلَّى عِنْدَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ ذَكَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَهُ
نافع (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) نے طواف کے پہلے تین چکروں میں حجر اسود سے حجر اسود تک رمل اور باقی چار چکروں میں عام رفتار رکھی اور مقام ابراہیم کے پاس دو رکعتیں پڑھیں، پھر فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے بھی اسی طرح کیا تھا۔

4988

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْعُمَرِيُّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ مَا تَرَكْتُ اسْتِلَامَ الرُّكْنَيْنِ فِي شِدَّةٍ وَلَا رَخَاءٍ مُنْذُ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَلِمُهُمَا الْحَجَرَ وَالرُّكْنَ الْيَمَانِيَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو حجر اسود کا استلام کرتے ہوئے خود دیکھا ہے اس لئے میں کسی سختی یا نرمی کی پرواہ کئے بغیر اس کا استلام کرتا ہی رہوں گا۔

4989

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي عَاصِمٍ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ الصَّلَاةِ بِمِنًي قَالَ هَلْ سَمِعْتَ بِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ نَعَمْ وَآمَنْتُ بِهِ قَالَ فَإِنَّهُ كَانَ يُصَلِّي بِمِنًي رَكْعَتَيْنِ
داؤد بن عاصم ثقفی (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) سے منٰی میں نماز کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ کیا تم نے نبی کریم ﷺ کا نام سنا ہے میں نے کہا جی ہاں میں ان پر ایمان لا کر راہ راست پر بھی آیا ہوں حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا پھر وہ منٰی میں دو رکعتیں پڑھتے تھے۔

4990

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْحَكَمِ وَسَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ صَلَّاهُمَا بِإِقَامَةٍ وَاحِدَةٍ فَقَالَ هَكَذَا صَنَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَا فِي هَذَا الْمَكَانِ
حضرت ابن عمر (رض) نے مغرب اور عشاء کی نماز (مزدلفہ میں) ایک ہی اقامت کے ساتھ ادا کی اور فرمایا کہ اس مقام پر نبی کریم ﷺ نے ہمارے ساتھ بھی اسی طرح کیا تھا۔

4991

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ فَرْقَدٍ السَّبَخِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدَّهِنُ بِالزَّيْتِ غَيْرِ الْمُقَتَّتِ عِنْدَ الْإِحْرَامِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ احرام باندھتے وقت زیتون کا وہ تیل استعمال فرماتے تھے جس میں پھول ڈال کر انہیں جوش نہ دیا گیا ہوتا۔

4992

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَعَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ ثَوْبًا مَسَّهُ وَرْسٌ وَلَا زَعْفَرَانٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا محرم ورس یا زعفران لگا ہوا کپڑا نہ پہنے۔

4993

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَلْبَسَ الْمُحْرِمُ ثَوْبًا مَسَّهُ وَرْسٌ أَوْ زَعْفَرَانٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا محرم کو ورس یا زعفران لگے ہوئے کپڑے پہننے سے منع فرمایا ہے۔

4994

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ زِيَادِ بْنِ جُبَيْرٍ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ عَنْ رَجُلٍ نَذَرَ أَنْ يَصُومَ يَوْمًا فَوَافَقَ يَوْمَئِذٍ عِيدَ أَضْحَى أَوْ يَوْمَ فِطْرٍ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ أَمَرَ اللَّهُ بِوَفَاءِ النَّذْرِ وَنَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَوْمِ هَذَا الْيَوْمِ
زیاد بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے ایک آدمی کو حضرت ابن عمر کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ سوال پوچھتے ہوئے دیکھا کہ میں نے یہ منت مان رکھی ہے کہ میں ہر بدھ کو روزہ رکھا کروں اب اگر بدھ کے دن عیدالاضحی یا عیدالفطر آجائے تو کیا کروں ؟ حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ اللہ نے منت پوری کرنے کا حکم دیا ہے اور نبی کریم ﷺ نے ہمیں یوم النحر (دس ذی الحجہ) کا روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔

4995

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ جَبَلَةَ بْنِ سُحَيْمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقْرُنَ الرَّجُلُ بَيْنَ التَّمْرَتَيْنِ حَتَّى يَسْتَأْذِنَ أَصْحَابَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اپنے ساتھیوں کی اجازت کے بغیر ایک ساتھ دو کھجوریں کھانے سے منع فرمایا ہے۔

4996

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنِ الْمِنْهَالِ وَهُوَ ابْنُ عَمْرٍو عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ مَرَّ عَلَى قَوْمٍ نَصَبُوا دَجَاجَةً يَرْمُونَهَا بِالنَّبْلِ فَقَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُمَثَّلَ بِالْبَهِيمَةِ
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کچھ لوگوں پر حضرت ابن عمر (رض) کا گذر ہوا دیکھا کہ کچھ نوجوانوں نے ایک زندہ مرغی کو باندھ رکھا ہے اور اس پر نشانہ درست کر رہے ہیں اس پر حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے اس شخص پر لعنت فرمائی ہے جو جانور کا مثلہ کرے۔

4997

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ مِنْ الْخُيَلَاءِ لَمْ يَنْظُرْ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے گھسیٹتا ہوا چلتا ہے (کپڑے زمین پر گھستے جاتے ہیں) اللہ قیامت کے دن اس پر نظر رحم نہ فرمائے گا۔

4998

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ وَيَزِيدُ قَالَ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ اتَّخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ فَاتَّخَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَهُمْ مِنْ ذَهَبٍ فَرَمَى بِهِ وَقَالَ لَنْ أَلْبَسَهُ أَبَدًا قَالَ يَزِيدُ فَنَبَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَهُمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے سونے کی انگوٹھی بنوائی لوگوں نے بھی انگوٹھیاں بنوا لیں جس پر نبی کریم ﷺ نے اسے پھینک دیا اور فرمایا کہ آئندہ میں اسے کبھی نہیں پہنوں گا راوی کہتے ہیں کہ پھر لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں اتار پھینکیں۔

4999

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي رَوَّادٍ وَسُفْيَانُ عَنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَجْعَلُ فَصَّ خَاتَمِهِ مِمَّا يَلِي بَطْنَ كَفِّهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ آپ ﷺ اپنی انگوٹھی کا نگینہ ہتھیلی کی طرف کرلیتے تھے۔

5000

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْعُمَرِيُّ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ وَنَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يَلْبَسُ السِّبْتِيَّةَ وَيَتَوَضَّأُ فِيهَا وَذَكَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُهُ
حضرت ابن عمر (رض) رنگی ہوئی کھال کی جوتیاں پہن لیتے اور ان میں وضو کرلیتے تھے اور فرماتے تھے کہ نبی کریم ﷺ بھی اسی طرح کرتے تھے۔

5001

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي الْوَحْدَةِ مَا سَارَ رَاكِبٌ بِلَيْلٍ أَبَدًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر لوگوں کو تنہا سفر کرنے کا نقصان معلوم ہوجائے تو رات کے وقت کوئی بھی تنہا سفر نہ کرے۔

5002

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ اقْتَنَى كَلْبًا إِلَّا كَلْبَ ضَارٍ أَوْ كَلْبَ مَاشِيَةٍ نَقَصَ مِنْ عَمَلِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطَانِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص ایسا کتا رکھے جو حفاظت کے لئے بھی نہ ہو اور نہ ہی شکاری کتا ہو تو اس کے ثواب میں روزانہ دو قیراط کمی ہوتی رہے گی۔

5003

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ اقْتَنَى كَلْبًا إِلَّا كَلْبَ صَيْدٍ أَوْ مَاشِيَةٍ نَقَصَ مِنْ عَمَلِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطَانِ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ نُقِصَ مِنْ عَمَلِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص ایسا کتا رکھے جو حفاظت کے لئے بھی نہ ہو اور نہ ہی شکاری کتا ہو تو اس کے ثواب میں روزانہ دو قیراط کمی ہوتی رہے گی۔

5004

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ وَالْعُمَرِيُّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الضَّبِّ فَقَالَ لَا آكُلُهُ وَلَا أُحَرِّمُهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ سے گوہ کے متعلق پوچھا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا میں اسے کھاتا ہوں اور نہ ہی حرام قرار دیتا ہوں۔

5005

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ قَالَ كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ فِي حَلْقَةٍ قَالَ فَسَمِعَ رَجُلًا فِي حَلْقَةٍ أُخْرَى وَهُوَ يَقُولُ لَا وَأَبِي فَرَمَاهُ ابْنُ عُمَرَ بِالْحَصَى فَقَالَ إِنَّهَا كَانَتْ يَمِينَ عُمَرَ فَنَهَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهَا وَقَالَ إِنَّهَا شِرْكٌ
سعد بن عبیدہ (رح) کہتے ہیں کہ میں ایک حلقہ میں حضرت ابن عمر (رض) کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا حضرت ابن عمر (رض) نے دوسرے حلقے میں بیٹھے ہوئے ایک آدمی کو " لا " وابی " کہہ کر قسم کھاتے ہوئے سنا تو اسے کنکریاں ماریں اور فرمایا حضرت عمر (رض) اس طرح قسم کھاتے تھے لیکن نبی کریم ﷺ نے انہیں اس سے منع کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ شرک ہے۔

5006

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ كَثِيرِ بْنِ جُمْهَانَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ إِنْ أَسْعَى فَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْعَى وَإِنْ أَمْشِي فَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي وَأَنَا شَيْخٌ كَبِيرٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ اگر میں عام رفتار سے چلوں تو میں نے نبی کریم ﷺ کو بھی اس طرح چلتے ہوئے دیکھا ہے اور اگر تیزی سے چلوں تو میں نے نبی کریم ﷺ کو اس طرح بھی دیکھا ہے اور میں انتہائی بوڑھا ہوچکا ہوں۔

5007

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ ابْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا كُنْتُمْ ثَلَاثَةً فَلَا يَنْتَجِي اثْنَانِ دُونَ وَاحِدٍ
حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم تین آدمی ہو تو تیسرے کو چھوڑ کردو آدمی سرگوشی نہ کرنے لگا کرو۔

5008

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّمَا امْرِئٍ قَالَ لِأَخِيهِ يَا كَافِرُ فَقَدْ بَاءَ بِهَا أَحَدُهُمَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے بھائی کو " اے کافر " کہتا ہے تو دونوں میں سے کوئی ایک تو کافر ہو کر لوٹتا ہی ہے۔

5009

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ فُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّمَا رَجُلٍ كَفَّرَ رَجُلًا فَأَحَدُهُمَا كَافِرٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب کوئی شخص کسی کو کافر کہتا ہے تو ان دونوں میں سے کوئی ایک تو کافر ہوتا ہی ہے۔

5010

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ وَغِفَارُ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا وَعُصَيَّةُ عَصَتْ اللَّهَ وَرَسُولَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قبیلہ اسلم، اللہ اسے سلامت رکھے قبیلہ غفار اللہ اس کی بخشش کرے اور " غصیہ " نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔

5011

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ يُنَحْ عَلَيْهِ فَإِنَّهُ يُعَذَّبُ بِمَا نِيحَ عَلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص پر نوحہ کیا جائے اسے قیامت تک اس پر ہونے والے نوحے کی وجہ سے عذاب ہوتا رہے گا۔

5012

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنِ الْعُمَرِيِّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَمْ يُجِبْ الدَّعْوَةَ فَقَدْ عَصَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص دعوت قبول نہ کرے وہ اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرتا ہے۔

5013

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ بِشْرِ بْنِ حَرْبٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ إِنَّ رَفْعَكُمْ أَيْدِيَكُمْ بِدْعَةٌ مَا زَادَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى هَذَا يَعْنِي إِلَى الصَّدْرِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ تمہارا رفع یدین کرنا بدعت ہے نبی کریم ﷺ نے سینے سے آگے ہاتھ نہیں بڑھائے۔

5014

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ كَثِيرِ بْنِ جُمْهَانَ قَالَ رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ يَمْشِي فِي الْوَادِي بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَلَا يَسْعَى فَقُلْتُ لَهُ فَقَالَ إِنْ أَسْعَ فَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْعَى وَإِنْ أَمْشِ فَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي وَأَنَا شَيْخٌ كَبِيرٌ
کثیر بن جمہان کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) کو صفا مروہ کے درمیان عام رفتار سے چلتے ہوئے دیکھا تو ان سے پوچھا کہ آپ عام رفتار سے چل رہے ہیں ؟ فرمایا اگر میں عام رفتار سے چلوں تو میں نے نبی کریم ﷺ کو بھی اس طرح چلتے ہوئے دیکھا ہے اور اگر تیزی سے چلوں تو میں نے نبی کریم ﷺ کو اس طرح بھی دیکھا ہے اور میں بہت بوڑھا ہوچکا ہوں۔

5015

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ فِرَاسٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ زَاذَانَ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ أَعْتَقَ عَبْدًا لَهُ فَقَالَ مَا لِي مِنْ أَجْرِهِ وَتَنَاوَلَ شَيْئًا مِنْ الْأَرْضِ مَا يَزِنُ هَذِهِ أَوْ مِثْلَ هَذِهِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ لَطَمَ غُلَامَهُ أَوْ ضَرَبَهُ فَكَفَّارَتُهُ عِتْقُهُ
زادان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) نے اپنے کسی غلام کو بلا کر اسے آزاد کردیا اور زمین سے کوئی تنکا وغیرہ اٹھا کر فرمایا کہ مجھے اس تنکے کے برابر بھی اسے آزاد کرنے پر ثواب نہیں ملے گا میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اپنے غلام کو تھپڑ مارے اس کا کفارہ یہی ہے کہ اسے آزاد کر دے۔

5016

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ فِرَاسٍ أَخْبَرَنِي أَبُو صَالِحٍ عَنْ زَاذَانَ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ فَدَعَا غُلَامًا لَهُ فَأَعْتَقَهُ ثُمَّ قَالَ مَا لِي فِيهِ مِنْ أَجْرٍ مَا يَسْوَى هَذَا أَوْ يَزِنُ هَذَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ ضَرَبَ عَبْدًا لَهُ حَدًّا لَمْ يَأْتِهِ أَوْ ظَلَمَهُ أَوْ لَطَمَهُ شَكَّ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَإِنَّ كَفَّارَتَهُ أَنْ يُعْتِقَهُ
زادان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) نے اپنے کسی غلام کو بلا کر اسے آزاد کردیا اور زمین سے کوئی تنکا وغیرہ اٹھا کر فرمایا کہ مجھے اس تنکے کے برابر بھی اسے آزاد کرنے پر ثواب نہیں ملے گا میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اپنے غلام کو تھپڑ مارے اس کا کفارہ یہی ہے کہ اسے آزاد کر دے۔

5017

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ وَبَهْزٌ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ بَهْزٌ فِي حَدِيثِهِ أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ سِيرِينَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ إِنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ فَسَأَلَ عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا فَإِذَا طَهُرَتْ فَلْيُطَلِّقْهَا قَالَ بَهْزٌ أَتُحْتَسَبُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو " ایام " کی حالت میں طلاق دے دی حضرت عمر فاروق (رض) نے نبی کریم ﷺ سے اس کا تذکرہ کیا تو انہوں نے فرمایا اسے کہو کہ اپنی بیوی سے رجوع کرلے، جب وہ " پاک " ہوجائے تو ان ایام طہارت میں اسے طلاق دے دے۔

5018

حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَيْمَنَ يَسْأَلُ ابْنَ عُمَرَ وَأَبُو الزُّبَيْرِ يَسْمَعُ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ قَرَأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمْ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ فِي قُبُلِ عِدَّتِهِنَّ
عبدالرحمن بن ایمن (رح) نے ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) سے ایام کی حالت میں طلاق کا مسئلہ پوچھا، ابو الزبیر یہ باتیں سن رہے تھے حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے سورت احزاب کی یہ آیت اس طرح بھی پڑھی ہے اے نبی ! ﷺ جب آپ لوگ اپنی بیویوں کو طلاق دینا چاہو تو ان کی عدت کے آغاز میں طلاق دو ۔ (ایام طہر میں طلاق دینا مراد ہے نہ کہ ایام حیض میں )

5019

حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ فَذَكَرَ ذَلِكَ إِلَى عُمَرَ فَانْطَلَقَ عُمَرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُمْسِكْهَا حَتَّى تَحِيضَ غَيْرَ هَذِهِ الْحَيْضَةِ ثُمَّ تَطْهُرَ فَإِنْ بَدَا لَهُ أَنْ يُطَلِّقَهَا فَلْيُطَلِّقْهَا كَمَا أَمَرَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَإِنْ بَدَا لَهُ أَنْ يُمْسِكَهَا فَلْيُمْسِكْهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو اس کے ایام کی حالت میں طلاق دے دی اور حضرت عمر (رض) کو بھی یہ بات بتادی حضرت عمر (رض) نے بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر نبی کریم ﷺ کو اس سے مطلع کیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اسے چاہئے کہ اسے اپنے پاس ہی رکھے یہاں تک کہ ان " ایام " کے علاوہ اسے ایام کا دوسرا دور آجائے اور وہ اس سے بھی پاک ہوجائے پھر اگر اسے طلاق دینے کی رائے ہو تو حکم الہٰی کے مطابق اسے طلاق دے دے اور اگر اپنے پاس رکھنے کی رائے ہو تو اپنے پاس رہنے دے۔

5020

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُخْدَعُ فِي الْبَيْعِ فَقَالَ إِذَا بِعْتَ فَقُلْ لَا خِلَابَةَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! خریدو فروخت میں لوگ مجھے دھوکہ دے دیتے ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم یوں کہہ لیا کرو کہ اس بیع میں کوئی دھوکہ نہیں ہے۔

5021

حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ سَمِعْتُ سَالِمًا وَسُئِلَ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ فَقَالَ لَا يَجُوزُ طَلَّقَ ابْنُ عُمَرَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُرَاجِعَهَا فَرَاجَعَهَا
سالم (رح) سے ایک مرتبہ کسی شخص نے پوچھا جو ایام کی حالت میں اپنی بیوی کو طلاق دے دے تو انہوں نے فرمایا کہ یہ جائز نہیں ہے حضرت ابن عمر (رض) نے بھی اپنے بیوی کو ایام کی حالت میں طلاق دے دی تھی تو نبی کریم ﷺ نے انہیں رجوع کرلینے کا حکم دیا تھا چناچہ انہوں نے اپنی بیوی سے رجوع کرلیا تھا۔

5022

حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ سَمِعْتُ طَاوُسًا قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَا تَبِيعُوا الثَّمَرَ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ایک مرتبہ ہمارے درمیان کھڑے ہو کر فرمایا کہ جب تک پھل پک نہ جائے اس وقت اسے مت بیچو جب تک ان کا پکنا واضح نہ ہوجائے۔

5023

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا شَجَرَةٌ لَا يَسْقُطُ وَرَقُهَا وَهِيَ مِثْلُ الْمُؤْمِنِ أَوْ قَالَ الْمُسْلِمِ قَالَ فَوَقَعَ النَّاسُ فِي شَجَرِ الْبَوَادِي قَالَ ابْنُ عُمَرَ وَوَقَعَ فِي نَفْسِي أَنَّهَا النَّخْلَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هِيَ النَّخْلَةُ قَالَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعُمَرَ فَقَالَ لَأَنْ تَكُونَ قُلْتَهَا كَانَ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ كَذَا وَكَذَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک درخت ہے جس کے پتے نہیں جھڑتے اور وہ مسلمان کی طرح ہوتا ہے بتاؤ وہ کون سا درخت ہے ؟ لوگوں کے ذہن میں جنگل کے مختلف درختوں کی طرف گئے میرے دل میں خیال آیا کہ وہ کھجور کا درخت ہوسکتا ہے تھوڑی دیر بعد نبی کریم ﷺ نے خود ہی فرمایا وہ کھجور کا درخت ہے میں نے حضرت عمر (رض) سے اس بات کا تذکرہ کیا تو انہوں نے فرمایا اس موقع پر تمہارا بولنا میرے نزدیک فلاں فلاں چیز سے بھی زیادہ پسندیدہ تھا۔

5024

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ النَّذْرِ وَقَالَ إِنَّهُ لَا يَرُدُّ مِنْ الْقَدَرِ شَيْئًا وَإِنَّمَا يُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنْ الْبَخِيلِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے منت ماننے سے منع کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ اس سے تقدیر کا تو کوئی فیصلہ بھی نہیں ٹلتا البتہ بخیل آدمی سے اسی طرح مال نکلوایا جاتا ہے۔

5025

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجَمَ يَهُودِيًّا وَيَهُودِيَّةً بِالْبَلَاطِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے ہموار زمین میں ایک یہودی مرد و عورت پر رجم کی سزاجاری فرمائی تھی۔

5026

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ رَزِينٍ الْأَحْمَرِيِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلَاثًا ثُمَّ تَزَوَّجَهَا رَجُلٌ فَأَغْلَقَ الْبَابَ وَأَرْخَى السِّتْرَ وَنَزَعَ الْخِمَارَ ثُمَّ طَلَّقَهَا قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا تَحِلُّ لِزَوْجِهَا الْأَوَّلِ فَقَالَ لَا حَتَّى يَذُوقَ عُسَيْلَتَهَا حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ رَزِينٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَأَلَ رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَخْطُبُ النَّاسَ عَنْ رَجُلٍ فَارَقَ امْرَأَتَهُ بِثَلَاثٍ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی شخص نے نبی کریم ﷺ سے مسئلہ پوچھا کہ اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دے دوسرا شخص اس عورت سے نکاح کرلے دروازے بند ہوجائیں اور پردے لٹکا دئیے جائیں لیکن دخول سے قبل ہی وہ اسے طلاق دے دے تو کیا وہ پہلے شوہر کے لئے حلال ہوجائے گی ؟ فرمایا نہیں جب تک کہ وہ دوسراشوہر اس کا شہد نہ چکھ لے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

5027

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا اسْتَفْتَحَ الصَّلَاةَ وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ وَلَا يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السُّجُودِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نماز کے آغاز میں اپنے ہاتھ کندھوں کے برابر کر کے رفع یدین کرتے تھے نیز رکوع میں جاتے وقت اور رکوع سے سر اٹھانے کے بعد بھی رفع یدین کرتے تھے لیکن دو سجدوں کے درمیان نبی کریم ﷺ نے رفع یدین نہیں کیا۔

5028

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنِي سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الضَّبِّ فَقَالَ لَسْتُ بِآكِلِهِ وَلَا مُحَرِّمِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ سے گوہ کے متعلق پوچھا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا میں اسے کھاتا ہوں اور نہ ہی حرام قرار دیتا ہوں۔

5029

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ قَالَ كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ أَنَا وَرَجُلٌ آخَرُ فَدَعَا رَجُلًا آخَرَ ثُمَّ قَالَ اسْتَرْخِيَا فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يَنْتَجِيَ اثْنَانِ دُونَ وَاحِدٍ
عبداللہ بن دینار (رح) کہتے کہ ایک مرتبہ میں اور دوسرا شخص حضرت ابن عمر (رض) کے ساتھ تھے انہوں نے دوسرے آدمی کو بلایا اور فرمایا تم دونوں نرمی کیا کرو نبی کریم ﷺ نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ ایک آدمی کو چھوڑ کردو آدمی سرگوشیاں کرنے لگیں۔

5030

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ وَشُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كُنَّا إِذَا بَايَعْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى السَّمْعِ يُلَقِّنُنَا أَوْ يُلَقِّفُنَا فِيمَا اسْتَطَعْتَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے بات سننے اور اطاعت کرنے کی شرط پر بیعت لیا کرتے تھے پھر فرماتے تھے کہ حسب استطاعت (جہاں تک ممکن ہوگا تم بات سنو گے اور مانو گے)

5031

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ فَقَالَ تَحَرَّوْهَا فِي السَّبْعِ الْأَوَاخِرِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی کریم ﷺ سے شب قدر کے متعلق پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا شب قدر کو آخری سات راتوں میں تلاش کیا کرو۔

5032

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كُنَّا نَتَّقِي كَثِيرًا مِنْ الْكَلَامِ وَالِانْبِسَاطِ إِلَى نِسَائِنَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَخَافَةَ أَنْ يَنْزِلَ فِينَا الْقُرْآنُ فَلَمَّا مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَكَلَّمْنَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے دور با سعادت میں زیادہ بات چیت اور اپنی بیویوں کے ساتھ مکمل بےتکلفی سے بچا کرتے تھے کہیں ایسا نہ ہو کہ ہمارے متعلق قرآن میں کوئی احکام جاری ہوجائیں جب نبی کریم ﷺ کا وصال ہوگیا تب ہم نے کلام کیا۔

5033

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ بِلَالًا يُنَادِي بِلَيْلٍ فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يُنَادِيَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا بلال رات ہی کو اذان دے دیتے ہیں اس لئے جب تک ابن ام مکتوم اذان نہ دے دیں تم کھاتے پیتے رہو۔

5034

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سُلَيْمُ بْنُ أَخْضَرَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْأَنْفَالِ لِلْفَرَسِ سَهْمَيْنِ وَلِلرَّجُلِ سَهْمًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے مال غنیمت کی تقسیم میں گھوڑے کے دو حصے اور سوار کا ایک حصہ مقرر فرمایا تھا۔

5035

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ مَالِكٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ بِالْمُزْدَلِفَةِ جَمِيعًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے مغرب اور عشاء کی نماز مزدلفہ میں اکٹھی پڑھائی تھی۔

5036

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ سَرِيَّةً قِبَلَ نَجْدٍ فَغَنِمُوا إِبِلًا كَثِيرَةً فَبَلَغَتْ سِهَامُهُمْ أَحَدَ عَشَرَ بَعِيرًا أَوْ اثْنَيْ عَشَرَ بَعِيرًا وَنُفِّلُوا بَعِيرًا بَعِيرًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے نجد کی طرف ایک سریہ روانہ فرمایا انہیں مال غنیمت سے اونٹ ملے ان کا حصہ بارہ بارہ اونٹ بنے اور نبی کریم ﷺ نے انہیں ایک ایک اونٹ بطور انعام کے بھی عطاء فرمایا۔

5037

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الشِّغَارِ قَالَ مَالِكٌ وَالشِّغَارُ أَنْ يَقُولَ أَنْكِحْنِي ابْنَتَكَ وَأُنْكِحُكَ ابْنَتِي
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے شغار (وٹے سٹے کی صورت) سے منع فرمایا ہے امام مالک (رح) فرماتے ہیں نکاح شغار کا مطلب یہ ہے کہ ایک آدمی دوسرے سے کہے کہ تم اپنی بیٹی کا نکاح مجھ سے کردو میں اپنی بیٹی کا نکاح تم سے کردیتا ہوں۔

5038

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْحَكَمِ وَسَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ أَنَّهُ صَلَّى الْمَغْرِبَ بِجَمْعٍ وَالْعِشَاءَ بِإِقَامَةٍ ثُمَّ حَدَّثَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ صَنَعَ مِثْلَ ذَلِكَ وَحَدَّثَ ابْنُ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَنَعَ مِثْلَ ذَلِكَ
سعید بن جبیر (رح) نے مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نماز ایک ہی اقامت سے پڑی اور حضرت ابن عمر (رض) کے حوالے سے بیان کیا کہ انہوں نے بھی اسی طرح کیا تھا اور انہوں نے بتایا کہ نبی کریم ﷺ نے بھی اسی طرح کیا تھا۔

5039

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ مَالِكٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَدِمَ رَجُلَانِ مِنْ الْمَشْرِقِ فَخَطَبَا فَعَجِبَ النَّاسُ مِنْ بَيَانِهِمَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ بَعْضَ الْبَيَانِ سِحْرٌ أَوْ إِنَّ مِنْ الْبَيَانِ سِحْرًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ مشرق کی طرف سے دو آدمی بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے انہوں نے جو گفتگو کی لوگوں کو اس کی روانی اور عمدگی پر تعجب ہوا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا بعض بیان جادو کا سا اثر رکھتے ہیں۔

5040

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ الثَّمَرَةِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهَا نَهَى الْبَائِعَ وَالْمُشْتَرِيَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے کھجور کی بیع سے منع فرمایا ہے جب تک وہ پک نہ جائے اور نبی کریم ﷺ نے یہ ممانعت بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) دونوں کو فرمائی ہے۔

5041

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يُسَافَرَ بِالْقُرْآنِ إِلَى أَرْضِ الْعَدُوِّ مَخَافَةَ أَنْ يَنَالَهُ الْعَدُوُّ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے دشمن کے علاقے میں سفر پر جاتے وقت قرآن کریم اپنے ساتھ لے جانے سے منع فرمایا ہے کیونکہ اندیشہ ہے کہ کہیں وہ دشمن کے ہاتھ نہ لگ جائے۔

5042

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَصُومُوا حَتَّى تَرَوْا الْهِلَالَ وَلَا تُفْطِرُوا حَتَّى تَرَوْهُ فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَاقْدُرُوا لَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تک چاند دیکھ نہ لو روزہ نہ رکھو اور چاند دیکھے بغیر عید بھی نہ مناؤ اگر تم پر بادل چھا جائیں تو اندازہ کرلو۔

5043

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا قَفَلَ مِنْ حَجٍّ أَوْ عُمْرَةٍ أَوْ غَزْوٍ كَبَّرَ عَلَى كُلِّ شَرَفٍ مِنْ الْأَرْضِ ثَلَاثًا ثُمَّ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ آيِبُونَ تَائِبُونَ سَاجِدُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ صَدَقَ اللَّهُ وَعْدَهُ وَنَصَرَ عَبْدَهُ وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب حج جہادیاعمرہ سے واپس آتے تو زمین کے جس بلند حصے پر چڑھتے یہ دعا پڑھتے اللہ سب سے بڑا ہے اللہ سب سے بڑا ہے اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اسی کی حکومت ہے اور اسی کی تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے توبہ کرتے ہوئے لوٹ رہے ہیں سجدہ کرتے ہوئے عبادت کرتے ہوئے اور اپنے رب کی حمد کرتے ہوئے واپس آرہے ہیں اللہ نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا اپنے بندے کی مدد کی اور تمام لشکروں کو اکیلے ہی شکت دے دی۔

5044

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي قَبْلَ الظُّهْرِ رَكْعَتَيْنِ وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ وَبَعْدَ الْمَغْرِبِ رَكْعَتَيْنِ فِي بَيْتِهِ وَبَعْدَ الْعِشَاءِ رَكْعَتَيْنِ وَبَعْدَ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَيْنِ فِي بَيْتِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ظہر کی نماز سے قبل دو رکعتیں اور اس کے بعد دو رکعتیں پڑھی ہیں نیز مغرب کے بعد اپنے گھر میں دو رکعتیں اور عشاء کے بعد بھی دو رکعتیں اور دو رکعتیں جمعہ کے بعد اپنے گھر میں پڑھتے تھے۔

5045

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ مَالِكٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْمُزَابَنَةِ وَالْمُزَابَنَةُ اشْتِرَاءُ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ كَيْلًا وَالْكَرْمِ بِالزَّبِيبِ كَيْلًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے بیع مزابنہ کی ممانعت فرمائی ہے بیع مزابنہ کا مطلب یہ ہے کہ کٹی ہوئی کھجور کی درختوں پر لگی ہوئی کھجور کے بدلے اور انگور کی کشمش کے بدلے اندازے سے بیع کرنا۔

5046

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ مَالِكٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ خَرَجَ فِي فِتْنَةِ ابْنِ الزُّبَيْرِ وَقَالَ إِنْ نُصَدَّ عَنْ الْبَيْتِ صَنَعْنَا كَمَا صَنَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
نافع (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) کے ایام امتحان میں عمرے کے لئے روانہ ہوئے اور فرمایا کہ اگر ہمیں بیت اللہ سے روک دیا گیا تو ہم اسی طرح کریں گے جیسے نبی کریم ﷺ نے کیا تھا۔

5047

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ مَالِكٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ فَسَأَلَ عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا ثُمَّ يُمْسِكْهَا حَتَّى تَطْهُرَ ثُمَّ تَحِيضَ ثُمَّ تَطْهُرَ ثُمَّ إِنْ شَاءَ طَلَّقَهَا وَإِنْ شَاءَ أَمْسَكَهَا فَتِلْكَ الْعِدَّةُ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ أَنْ يُطَلَّقَ لَهَا النِّسَاءُ
نافع (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) نے اپنی بیوی کو " ایام " کی حالت میں ایک طلاق دے دی، حضرت عمر فاروق (رض) نے نبی کریم ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے حکم دیا کہ وہ رجوع کرلیں اور دوبارہ " ایام " آنے تک انتظار کریں اور ان سے " پاکیزگی " حاصل ہونے تک رکے رہیں پھر اپنی بیوی کے " قریب " جانے سے پہلے اسے طلاق دے دیں یہی وہ طریقہ ہے جس کے مطابق اللہ نے مردوں کو اپنی بیویوں کو طلاق دینے کی رخصت دی ہے۔

5048

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ مَالِكٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجَمَ يَهُودِيًّا وَيَهُودِيَّةً
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے ایک یہودی مرد و عورت پر رجم کی سزا جاری فرمائی تھی۔

5049

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ مَالِكٍ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَتَحَرَّيَنَّ أَحَدُكُمْ فَيُصَلِّيَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَلَا عِنْدَ غُرُوبِهَا قُلْتُ لِمَالِكٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ نَعَمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا طلوع آفتاب یا غروب آفتاب کے وقت نماز پڑھنے کا ارادہ نہ کیا کرو۔

5050

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ مَالِكٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا كَانَتْ لَيْلَةُ رِيحٍ وَبَرْدٍ فِي سَفَرٍ أَمَرَ الْمُؤَذِّنَ فَأَذَّنَ ثُمَّ قَالَ الصَّلَاةُ فِي الرِّحَالِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ دوران سفر سردی کی راتوں میں یا بارش والی راتوں میں نماز کا اعلان کر کے یہ منادی کردیتے تھے کہ اپنے اپنے خیموں میں نماز پڑھ لو۔

5051

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ مَالِكٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَةَ الْفِطْرِ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ عَنْ كُلِّ ذَكَرٍ وَأُنْثَى وَحُرٍّ وَعَبْدٍ مِنْ الْمُسْلِمِينَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے مذکر و مؤنث اور آزادوغلام سب مسلمانوں پر صدقہ فطر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو مقرر فرمایا ہے۔

5052

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ مَالِكٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ تَلَقِّي السِّلَعِ حَتَّى يُهْبَطَ بِهَا الْأَسْوَاقُ وَنَهَى عَنْ النَّجْشِ وَقَالَ لَا يَبِيعُ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے بازار میں سامان پہنچنے سے پہلے تاجروں سے ملنے اور دھوکہ کی بیع سے منع فرمایا ہے اور یہ کہ تم میں سے کوئی شخص دوسرے کی بیع پر اپنی بیع نہ کرے۔

5053

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ مَالِكٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا عَجِلَ بِهِ السَّيْرُ جَمَعَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو جب سفر کی جلدی ہوتی تھی تو آپ ﷺ مغرب اور عشاء کے درمیان جمع صوری فرمالیتے تھے۔

5054

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ مَالِكٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ بَاعَ نَخْلًا قَدْ أُبِرَتْ فَثَمَرَتُهَا لِلْبَائِعِ إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص کسی ایسے درخت کو فروخت کرے جس میں کھجوروں کی پیوندکاری کی گئی ہو تو اس کا پھل بائع (بچنے والا) کی ملکیت میں ہوگا الاّ یہ کہ مشتری (خریدنے والا) خریدتے وقت اس کی بھی شرط لگادے (کہ میں یہ درخت پھل سمیت خرید رہا ہوں )

5055

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ مَالِكٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ حَبَلِ الْحَبَلَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے حاملہ جانور کے حمل سے پیدا ہونے والے بچے کی " جو ابھی ماں کے پیٹ میں ہی ہے " پیٹ میں ہی بیع کرنے سے منع فرمایا ہے۔

5056

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ مَالِكٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ مِنْ الثِّيَابِ قَالَ لَا تَلْبَسُوا الْقُمُصَ وَلَا الْعَمَائِمَ وَلَا الْبَرَانِسَ وَلَا السَّرَاوِيلَاتِ وَلَا الْخِفَافَ إِلَّا مَنْ لَا يَجِدُ نَعْلَيْنِ فَيَقْطَعُهُمَا أَسْفَلَ مِنْ الْكَعْبَيْنِ وَلَا تَلْبَسُوا مِنْ الثِّيَابِ مَا مَسَّهُ وَرْسٌ أَوْ زَعْفَرَانٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا یا رسول اللہ ! محرم کون سا لباس پہن سکتا ہے ؟ یا یہ پوچھا کہ محرم کون سالباس ترک کردے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا قمیض شلوار عمامہ اور موزے نہیں پہن سکتا الاّ یہ کہ اسے جوتے نہ ملیں جس شخص کو جوتے نہ ملیں اسے چاہئے کہ وہ موزوں کو ٹخنوں سے نیچے کاٹ کر پہن لے اسی طرح ٹوپی یا ایسا کپڑا جس پر ورس نامی گھاس یا زعفران لگی ہوئی ہو وہ بھی نہ پہنو۔

5057

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ مَالِكٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ ابْتَاعَ طَعَامًا فَلَا يَبِيعُهُ حَتَّى يَسْتَوْفِيَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص غلہ خریدے اسے اس وقت تک آگے نہ بیچے جب تک اس پر قبضہ نہ کرلے۔

5058

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ مَالِكٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَطَعَ فِي مِجَنٍّ ثَمَنُهُ ثَلَاثَةُ دَرَاهِمَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک شخص کا ہاتھ ایک ڈھال " جس کی قیمت تین درہم تھی " چوری کرنے کی وجہ سے کاٹ دیا تھا۔

5059

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ مَالِكٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کر کے آئے۔

5060

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ مَالِكٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَجُلًا لَاعَنَ امْرَأَتَهُ وَانْتَفَى مِنْ وَلَدِهَا فَفَرَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمَا وَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِأُمِّهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک شخص نے اپنی بیوی سے لعان کیا اور اس کے بچے کی اپنی طرف نسبت کی نفی کی نبی کریم ﷺ نے ان دونوں کی درمیان تفریق کرادی اور بچے کو ماں کے حوالے کردیا۔

5061

قَالَ قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ قَالَ أَبِي و حَدَّثَنِي حَمَّادٌ الْخَيَّاطُ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الَّذِي تَفُوتُهُ صَلَاةُ الْعَصْرِ فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص کی نماز عصر فوت ہوجائے گویا اس کے اہل خانہ اور مال تباہ برباد ہوگیا۔

5062

قَالَ قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ ذَكَرَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ تُصِيبُهُ جَنَابَةٌ مِنْ اللَّيْلِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأْ وَاغْسِلْ ذَكَرَكَ ثُمَّ نَمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر (رض) نے نبی کریم ﷺ سے عرض کیا کہ بعض اوقات رات کو ان پر غسل واجب ہوجاتا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا کہ وضو کرلیا کرو اور شرمگاہ کو دھو کر سو جایا کرو۔

5063

قَالَ قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَثَلُ صَاحِبِ الْقُرْآنِ كَمَثَلِ صَاحِبِ الْإِبِلِ الْمُعَقَّلَةِ إِنْ عَاهَدَ عَلَيْهَا أَمْسَكَهَا وَإِنْ أَطْلَقَهَا ذَهَبَتْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا حامل قرآن کی مثال بندھے ہوئے اونٹ کے مالک کی طرح ہے جسے اس کا مالک اگر باندھے کر رکھے تو وہ اس کے قابو میں رہتا ہے اور اگر کھلاچھوڑ دے تو وہ نکل جاتا ہے۔

5064

قَالَ قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ بِلَالًا يُنَادِي بِلَيْلٍ فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يُنَادِيَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا بلال رات ہی کو اذان دے دیتے ہیں اس لئے جب تک ابن ام مکتوم اذان نہ دے دیں تم کھاتے پیتے رہو۔

5065

حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ ثُوَيْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ أَدْنَى أَهْلِ الْجَنَّةِ مَنْزِلَةً الَّذِي يَنْظُرُ إِلَى جِنَانِهِ وَنَعِيمِهِ وَخَدَمِهِ وَسُرُرِهِ مِنْ مَسِيرَةِ أَلْفِ سَنَةٍ وَإِنَّ أَكْرَمَهُمْ عَلَى اللَّهِ مَنْ يَنْظُرُ إِلَى وَجْهِهِ غُدْوَةً وَعَشِيَّةً ثُمَّ تَلَا هَذِهِ الْآيَةَ وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَاضِرَةٌ إِلَى رَبِّهَا نَاظِرَةٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جنت میں سب سے کم درجے کا آدمی ایک ہزار سال کے فاصلے پر پھیلی ہوئی مملکت میں اپنے باغات نعمتوں تختوں اور خادموں کو بھی دیکھتا ہوگا جب کہ سب سے افضل درجے کا جنتی روزانہ صبح وشام اللہ تعالیٰ کا دیدار کرنے والا ہوگا، پھر نبی کریم ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی اس دن بہت سے چہرے تروتازہ ہوں گے اور اپنے رب کو دیکھتے ہوں گے۔ " (القیامۃ)

5066

حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا رَفَعَ الْحَدِيثَ فِي قَوْلِهِ تَعَالَى يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ قَالَ يَقُومُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي الرَّشْحِ إِلَى أَنْصَافِ آذَانِهِمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اس آیت " جب لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے " کی تفسیر میں فرمایا کہ اس وقت لوگ اپنے پسینے میں نصف کان تک ڈوبے ہوئے کھڑے ہوں گے۔

5067

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ الثَّقَفِيُّ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يُكْرِي أَرْضَهُ عَلَى عَهْدِ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ وَبَعْضَ عَمَلِ مُعَاوِيَةَ قَالَ وَلَوْ شِئْتُ قُلْتُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا كَانَ فِي آخِرِ إِمَارَةِ مُعَاوِيَةَ بَلَغَهُ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ حَدِيثٌ فَذَهَبَ وَأَنَا مَعَهُ فَسَأَلَهُ عَنْهُ فَقَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كِرَاءِ الْمَزَارِعِ فَتَرَكَ أَنْ يُكْرِيَهَا فَكَانَ إِذَا سُئِلَ بَعْدَ ذَلِكَ يَقُولُ زَعَمَ ابْنُ خَدِيجٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْمَزَارِعِ
نافع (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) خلفاء ثلاثہ اور حضرت امیر معاویہ (رض) کے ابتدائی دور حکومت میں زمین کرائے پر دیا کرتے تھے اگر میں چاہوں تو نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت کا بھی ذکر کرسکتا ہوں لیکن حضرت امیر معاویہ (رض) کے آخری دور میں انہیں پتہ چلا کہ حضرت رافع بن خدیج (رض) زمین کو کرائے پر دینے میں نبی کریم ﷺ کی ممانعت روایت کرتے ہیں تو وہ ان کے پاس آئے میں بھی ان کے ساتھ تھا انہوں نے حضرت خدیج بن رافع (رض) سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ ہاں ! نبی کریم ﷺ نے زمین کو کرائے پر دینے سے منع فرمایا ہے یہ سن کر حضرت ابن عمر (رض) نے یہ کام چھوڑ دیا اور بعد میں وہ کسی کو بھی زمین کرائے پر نہ دیتے تھے اور جب کوئی ان سے پوچھتا تو وہ فرما دیتے کہ حضرت رافع بن خدیج (رض) کا یہ خیال ہے کہ نبی کریم ﷺ نے زمین کو کرائے پر دینے سے منع فرمایا ہے۔

5068

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْمُزَابَنَةِ قَالَ فَكَانَ نَافِعٌ يُفَسِّرُهَا الثَّمَرَةُ تُشْتَرَى بِخَرْصِهَا تَمْرًا بِكَيْلٍ مُسَمًّى إِنْ زَادَتْ فَلِي وَإِنْ نَقَصَتْ فَعَلَيَّ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے بیع مزابنہ کی ممانعت فرمائی ہے بیع مزابنہ کی تشریح نافع یوں کرتے ہیں کہ درختوں پر لگی ہوئی کھجور کو ایک معین اندازے سے بیچنا اور یہ کہنا کہ اگر اس سے زیادہ نکلیں تو میری اور اگر کم ہوگئیں تب بھی میری۔

5069

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ فَسَأَلَ عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَهُ أَنْ يُرَاجِعَهَا ثُمَّ يُمْهِلَهَا حَتَّى تَحِيضَ حَيْضَةً أُخْرَى ثُمَّ يُمْهِلَهَا حَتَّى تَطْهُرَ ثُمَّ يُطَلِّقَهَا قَبْلَ أَنْ يَمَسَّهَا فَتِلْكَ الْعِدَّةُ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ أَنْ تُطَلَّقَ لَهَا النِّسَاءُ وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا سُئِلَ عَنْ الرَّجُلِ يُطَلِّقُ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ يَقُولُ إِمَّا أَنْتَ طَلَّقْتَهَا وَاحِدَةً أَوْ اثْنَتَيْنِ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهُ أَنْ يُرَاجِعَهَا ثُمَّ يُمْهِلَهَا حَتَّى تَحِيضَ حَيْضَةً أُخْرَى ثُمَّ يُمْهِلَهَا حَتَّى تَطْهُرَ ثُمَّ يُطَلِّقَهَا إِنْ لَمْ يُرِدْ إِمْسَاكَهَا وَإِمَّا أَنْتَ طَلَّقْتَهَا ثَلَاثًا فَقَدْ عَصَيْتَ اللَّهَ تَعَالَى فِيمَا أَمَرَكَ بِهِ مِنْ طَلَاقِ امْرَأَتِكَ وَبَانَتْ مِنْكَ وَبِنْتَ مِنْهَا
نافع (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) نے اپنی بیوی کو " ایام " کی حالت میں ایک طلاق دے دی، حضرت عمر فاروق (رض) نے نبی کریم ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے حکم دیا کہ وہ رجوع کرلیں اور دوبارہ " ایام " آنے تک انتظار کریں اور ان سے " پاکیزگی " حاصل ہونے تک رکے رہیں پھر اپنی بیوی کے " قریب " جانے سے پہلے اسے طلاق دے دیں یہی وہ طریقہ ہے جس کے مطابق اللہ نے مردوں کو اپنی بیویوں کو طلاق دینے کی رخصت دی ہے۔ حضرت ابن عمر (رض) کا یہ معمول تھا کہ جب ان سے اس شخص کے متعلق پوچھا جاتا جو " ایام " کی حالت میں بیوی کو طلاق دے دے تو وہ فرماتے کہ میں نے تو اپنی بیوی کو ایک یا دو طلاقیں دی تھیں نبی کریم ﷺ نے حکم دیا کہ اپنی بیوی سے رجوع کرلیں اور دوسرے ایام اور ان کے بعد طہر ہونے تک انتظار کریں پھر اس کے قریب جانے سے پہلے اسے طلاق دے دیں جب کہ تم تو اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے آئے ہو تم نے اللہ کے اس حکم کی نافرمانی کی جو اس نے تمہیں اپنی بیوی کو طلاق دینے سے متعلق بتایا ہے اور تمہاری بیوی تم سے جدا ہوچکی اور تم اس سے جدا ہوچکے۔

5070

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ لَا يَدَعُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ دَخَلَ عَلَيْهِ فَقَالَ إِنِّي لَا آمَنُ أَنْ يَكُونَ الْعَامَ بَيْنَ النَّاسِ قِتَالٌ فَلَوْ أَقَمْتَ فَقَالَ قَدْ حَجَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَالَ كُفَّارُ قُرَيْشٍ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَيْتِ فَإِنْ يُحَلْ بَيْنِي وَبَيْنَهُ أَفْعَلْ كَمَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ ثُمَّ قَالَ أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ عُمْرَةً ثُمَّ سَارَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِالْبَيْدَاءِ قَالَ وَاللَّهِ مَا أَرَى سَبِيلَهُمَا إِلَّا وَاحِدًا أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ مَعَ عُمْرَتِي حَجًّا ثُمَّ طَافَ طَوَافًا وَاحِدًا
نافع (رح) کہتے کہ حضرت ابن عمر (رض) حج اور عمرہ کبھی ترک نہیں فرماتے تھے ایک مرتبہ ان کے پاس ان کے صاحبزداے عبداللہ آئے اور کہنے لگے کہ مجھے اندیشہ ہے اس سال لوگوں کے درمیان قتل و قتال ہوگا اگر آپ اس سال ٹھہر جاتے اور حج کے لئے نہ جاتے تو بہتر ہوتا ؟ حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ بھی حج کے لئے روانہ ہوئے تھے اور کفار قریش ان کے اور حرم شریف کے درمیان حائل ہوگئے تھے اس لئے اگر میرے سامنے بھی کوئی رکاوٹ پیش آگئی تو میں وہی کروں گا جو نبی کریم ﷺ نے کیا تھا پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت کی کہ تمہارے لئے پیغمبر اللہ کی ذات میں بہترین نمونہ موجود ہے اور فرمایا میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں عمرہ کی نیت کرچکا ہوں۔ اس کے بعد وہ روانہ ہوگئے چلتے چلتے جب مقام بیداء پر پہنچے تو فرمانے لگے کہ حج اور عمرہ دونوں کا معاملہ ایک ہی جیسا تو ہے میں تو گواہ بناتاہوں کہ میں نے اپنے عمرے کے ساتھ حج کی بھی نیت کرلی ہے چناچہ وہ مکہ مکرمہ پہنچے اور دونوں کی طرف سے ایک ہی طواف کیا۔

5071

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ مِنْ أَيْنَ تَأْمُرُنَا أَنْ نُهِلَّ قَالَ يُهِلُّ أَهْلُ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ وَأَهْلُ الشَّأَمِ مِنْ الْجُحْفَةِ وَأَهْلُ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ قَالَ وَيَقُولُونَ وَأَهْلُ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے مسجد نبوی میں کھڑے ہو کر نبی کریم ﷺ سے پوچھا کہ یا رسول اللہ ! آپ ہمیں کہاں سے احرام باندھنے کا حکم دیتے ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اہل مدینہ کے لئے ذوالحلیفہ اہل شام کے لئے جحفہ اور اہل نجد کے لئے قرن میقات ہے حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ بعد میں لوگوں نے یہ نے یہ بھی کہا کہ اہل یمن کی میقات یلملم ہے لیکن مجھے یہ یاد نہیں۔

5072

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ نَادَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا نَقْتُلُ مِنْ الدَّوَابِّ إِذَا أَحْرَمْنَا قَالَ خَمْسٌ لَا جُنَاحَ عَلَى مَنْ قَتَلَهُنَّ فِي قَتْلِهِنَّ الْحِدَأَةُ وَالْغُرَابُ وَالْفَأْرَةُ وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ وَالْعَقْرَبُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ سے کسی نے سوال پوچھا یا رسول اللہ ! احرام باندھنے کے بعد ہم کون سے جانور قتل کرسکتے ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا پانچ قسم کے جانوروں کو قتل کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے بچھو، چوہے، چیل، کوے اور باؤلے کتے۔

5073

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا نَلْبَسُ مِنْ الثِّيَابِ إِذَا أَحْرَمْنَا قَالَ لَا تَلْبَسُوا الْقَمِيصَ وَلَا السَّرَاوِيلَ وَلَا الْعِمَامَةَ وَلَا الْخُفَّيْنِ إِلَّا أَحَدٌ لَمْ يَجِدْ نَعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْهُمَا أَسْفَلَ مِنْ الْكَعْبَيْنِ وَلَا الْبُرْنُسَ وَلَا شَيْئًا مِنْ الثِّيَابِ مَسَّهُ وَرْسٌ أَوْ زَعْفَرَانٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا یا رسول اللہ ! ہم احرام باندھنے کے بعد کون سے کپڑے پہن سکتے ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا قمیض شلوار عمامہ اور موزے نہیں پہن سکتا الاّ یہ کہ اسے جوتے نہ ملیں جس شخص کو جوتے نہ ملیں اسے چاہئے کہ وہ موزوں کو ٹخنوں سے نیچے کاٹ کر پہن لے اسی طرح ٹوپی یا ایسا کپڑا جس پر ورس نامی گھاس یا زعفران لگی ہوئی ہو بھی محرم نہیں پہن سکتا۔

5074

حَدَّثَنَا عُبَيْدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنِي ثُوَيْرٌ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُذُوا مِنْ هَذَا وَدَعُوا هَذَا يَعْنِي شَارِبَهُ الْأَعْلَى يَأْخُذُ مِنْهُ يَعْنِي الْعَنْفَقَةَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اوپر والے ہونٹ کی مونچھوں کو تراش لیا کرو اور نیچے والے ہونٹ کے بالوں کو چھوڑ دیا کرو۔

5075

حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ يَنَّاقٍ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فِي مَجْلِسِ بَنِي عَبْدِ اللَّهِ فَمَرَّ فَتًى مُسْبِلًا إِزَارَهُ مِنْ قُرَيْشٍ فَدَعَاهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ فَقَالَ مِمَّنْ أَنْتَ فَقَالَ مِنْ بَنِي بَكْرٍ فَقَالَ تُحِبُّ أَنْ يَنْظُرَ اللَّهُ تَعَالَى إِلَيْكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ نَعَمْ قَالَ ارْفَعْ إِزَارَكَ فَإِنِّي سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَوْمَأَ بِإِصْبَعِهِ إِلَى أُذُنَيْهِ يَقُولُ مَنْ جَرَّ إِزَارَهُ لَا يُرِيدُ إِلَّا الْخُيَلَاءَ لَمْ يَنْظُرْ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
مسلم بن یناق (رح) کہتے ہیں کہ میں بنو عبداللہ کی مجلس میں حضرت ابن عمر (رض) کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا کہ ایک قریشی نوجوان ٹخنوں سے نیچے شلوار لٹکائے وہاں سے گذرا حضرت ابن عمر (رض) نے اسے بلایا اور پوچھا تم کس خاندان سے تعلق رکھتے ہو ؟ اس نے کہا بنو بکر سے فرمایا کیا تم یہ چاہتے ہو کہ اللہ قیامت کے دن تم پر نظر رحم فرمائیں ؟ اس نے کہا جی ہاں فرمایا اپنی شلوار اونچی کرو میں نے ابوالقاسم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے اپنے ان دو کانوں سے سنا ہے جو شخص صرف تکبر کی وجہ سے اپنی شلوار زمین پر کھینچتا ہے اللہ اس پر قیامت کے دن نظر رحم نہ فرمائے گا۔

5076

حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ ثُوَيْرٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُخَنَّثِينَ مِنْ الرِّجَالِ وَالْمُتَرَجِّلَاتِ مِنْ النِّسَاءِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے عورتوں کی مشابہت اختیار کرنے والے مردوں اور مردوں کی مشابہت اختیار کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔

5077

قَالَ قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ : مَالِكٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ وَكَانَ فِي النُّسْخَةِ الَّتِي قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ نَافِعٍ فَغَيَّرَهُ فَقَالَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ كَانَ يَأْتِي قُبَاءَ رَاكِبًا وَمَاشِيًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ مسجد قباء پیدل بھی آتے تھے اور سوار ہو کر بھی۔

5078

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْتِي قُبَاءَ رَاكِبًا وَمَاشِيًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ مسجد قباء پیدل بھی آتے تھے اور سوار ہو کر بھی۔

5079

قَالَ قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ قَالَ أَبِي و حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ أَخْبَرَنِي مَالِكٌ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُعَاوِيِّ أَنَّهُ قَالَ رَآنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ وَأَنَا أَعْبَثُ بِالْحَصَى فِي الصَّلَاةِ فَلَمَّا انْصَرَفَ نَهَانِي وَقَالَ اصْنَعْ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ قُلْتُ وَكَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَلَسَ فِي الصَّلَاةِ وَضَعَ كَفَّهُ الْيُمْنَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى وَقَبَضَ أَصَابِعَهُ كُلَّهَا وَأَشَارَ بِإِصْبَعِهِ الَّتِي تَلِي الْإِبْهَامَ وَوَضَعَ كَفَّهُ الْيُسْرَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُسْرَى
علی بن عبدالرحمن (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) نے مجھے دوران نماز کھیلتے ہوئے دیکھا تو نماز سے فارغ ہو کر مجھے اس سے منع کرتے ہوئے فرمایا نماز میں اسی طرح کیا کرو جیسے نبی کریم ﷺ کرتے تھے میں نے پوچھا کہ نبی کریم ﷺ کس طرح کرتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ جب نماز میں بیٹھتے تو دائیں ہتھیلی کو دائیں ران پر رکھ کر تمام انگلیاں بند کرلیتے تھے اور انگوٹھے کے ساتھ والی انگلی سے اشارہ فرماتے تھے اور بائیں ہتھیلی کو بائیں ران پر رکھتے تھے۔

5080

قَالَ قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ صَلَاةُ الْجَمَاعَةِ تَفْضُلُ عَلَى صَلَاةِ الْفَذِّ بِسَبْعٍ وَعِشْرِينَ دَرَجَةً
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تنہا نماز پڑھنے پر جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کی فضیلت ستائیس درجے زیادہ ہے۔

5081

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ رَجُلٍ مِنْ آلِ خَالِدِ بْنِ أَسِيدٍ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ إِنَّا نَجِدُ صَلَاةَ الْخَوْفِ فِي الْقُرْآنِ وَصَلَاةَ الْحَضَرِ وَلَا نَجِدُ صَلَاةَ السَّفَرِ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى بَعَثَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا نَعْلَمُ شَيْئًا فَإِنَّمَا نَفْعَلُ كَمَا رَأَيْنَا مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ
آل خالد بن اسید کے ایک آدمی نے حضرت ابن عمر (رض) سے پوچھا کہ قرآن کریم میں ہمیں نماز خوف اور حضر کی نماز کا تذکرہ تو ملتا ہے لیکن سفر کی نماز کا تذکرہ نہیں ملتا (اس کے باوجود سفر میں نماز قصر کی جاتی ہے ؟ ) انہوں نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے جناب رسول اللہ ﷺ کو جس وقت مبعوث فرمایا ہم کچھ نہیں جانتے تھے ہم تو وہ کریں گے جیسے ہم نے انہیں کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

5082

قَالَ قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ فِي السَّفَرِ حَيْثُمَا تَوَجَّهَتْ بِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ اپنی سواری پر نفل نماز پڑھ لیا کرتے تھے خواہ اس کا رخ کسی بھی سمت میں ہوتا۔

5083

قَالَ قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى بُصَاقًا فِي جِدَارِ الْقِبْلَةِ فَحَكَّهُ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ فَقَالَ إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ يُصَلِّي فَلَا يَبْصُقَنَّ قِبَلَ وَجْهِهِ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قِبَلَ وَجْهِهِ إِذَا صَلَّى قَالَ إِسْحَاقُ فِي حَدِيثِهِ بُصَاقًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے مسجد میں قبلہ کی جانب تھوک لگا ہوا دیکھا نبی کریم ﷺ نے کھڑے ہو کر اسے صاف کردیا پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر ان سے ناراض ہو کر فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز میں ہوتا ہے تو اللہ اس کے چہرے کے سامنے ہوتا ہے اس لئے تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز میں اپنے چہرے کے سامنے نہ تھوکا کرے۔

5084

قَالَ قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَلْبَسَ الْمُحْرِمُ ثَوْبًا مَصْبُوغًا بِزَعْفَرَانٍ أَوْ وَرْسٍ وَقَالَ مَنْ لَمْ يَجِدْ نَعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ خُفَّيْنِ وَلْيَقْطَعْهُمَا أَسْفَلَ مِنْ الْكَعْبَيْنِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا محرم کو زعفران یا ورس سے رنگے ہوئے کپڑے پہننے سے منع کیا ہے اور ارشاد فرمایا اگر محرم کو جوتے نہ ملیں تو وہ موزے ہی پہن لے لیکن ٹخنوں سے نیچے کا حصہ کاٹ لے۔

5085

قَالَ قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ وَحَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ بَيْدَاؤُكُمْ هَذِهِ الَّتِي تَكْذِبُونَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا مَا أَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا مِنْ عِنْدِ الْمَسْجِدِ يَعْنِي مَسْجِدَ ذِي الْحُلَيْفَةِ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَقَدْ سَمِعْتُهُ مِنْ مَالِكٍ
سالم (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) فرماتے تھے یہ وہ مقام بیداء ہے جس کے متعلق تم نبی کریم ﷺ کی طرف غلط نسبت کرتے ہو واللہ نبی کریم ﷺ نے ذوالحلیفہ کی مسجد ہی سے احرام باندھا ہے (مقام بیداء سے نہیں جیسا کہ تم نے مشہور کر رکھا ہے)

5086

قَالَ قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ جُرَيْجٍ أَنَّهُ قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ رَأَيْتُكَ تَصْنَعُ أَرْبَعًا لَمْ أَرَ مِنْ أَصْحَابِكَ مَنْ يَصْنَعُهَا قَالَ مَا هُنَّ يَا ابْنَ جُرَيْجٍ قَالَ رَأَيْتُكَ لَا تَمَسُّ مِنْ الْأَرْكَانِ إِلَّا الْيَمَانِيَيْنِ وَرَأَيْتُكَ تَلْبَسُ النِّعَالَ السِّبْتِيَّةَ وَرَأَيْتُكَ تَصْبُغُ بِالصُّفْرَةِ وَرَأَيْتُكَ إِذَا كُنْتَ بِمَكَّةَ أَهَلَّ النَّاسُ إِذَا رَأَوْا الْهِلَالَ وَلَمْ تُهْلِلْ أَنْتَ حَتَّى يَكُونَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ أَمَّا الْأَرْكَانُ فَإِنِّي لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمَسُّ إِلَّا الْيَمَانِيَيْنِ وَأَمَّا النِّعَالُ السِّبْتِيَّةُ فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلْبَسُ النِّعَالَ الَّتِي لَيْسَ فِيهَا شَعَرٌ وَيَتَوَضَّأُ فِيهَا فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَلْبَسَهَا وَأَمَّا الصُّفْرَةُ فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْبُغُ بِهَا فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَصْبُغَ بِهَا وَأَمَّا الْإِهْلَالُ فَإِنِّي لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهِلُّ حَتَّى تَنْبَعِثَ بِهِ نَاقَتُهُ
عبید ابن جریج کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) سے عرض کیا کہ آپ کو چار ایسے کام کرتے ہوئے دیکھتا ہوں جو میں آپ کے علاوہ کسی اور کو کرتے ہوئے نہیں دیکھتا انہوں نے پوچھا کہ وہ کون سے کام ہیں ؟ میں نے عرض کیا کہ میں آپ کو رنگی ہوئی کھالوں کی جوتیاں پہنتے ہوئے دیکھتا ہوں کہ آپ صرف رکن یمانی اور حجر اسود کا استلام کرتے ہیں کسی اور رکن کا استلام نہیں کرتے میں دیکھتا ہوں کہ آپ اس وقت تک تلبیہ نہیں پڑھتے جب تک آپ اپنا پاؤں رکاب میں نہ رکھ دیں اور میں دیکھتا ہوں کہ آپ داڑھی کو رنگین کرتے ہیں ؟ حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ رکن یمانی اور حجر اسود ہی کو بوسہ دینے کی جو بات ہے تو میں نے نبی کریم ﷺ کو صرف انہیں دو کونوں کا استلام کرتے ہوئے دیکھا ہے نبی کریم ﷺ ان دونوں کے علاوہ کسی کونے کا استلام نہیں فرماتے تھے رنگی ہوئی کھال کی جوتیاں پہننے کی جو بات ہے تو خود نبی کریم ﷺ نے بھی ایسی جوتی پہنی ہے اسے پہن کر آپ ﷺ وضو بھی فرما لیتے تھے اور اسے پسند کرتے تھے داڑھی کو رنگنے کا جو مسئلہ ہے سو میں نے نبی کریم ﷺ کو بھی داڑھی رنگتے ہوئے دیکھا ہے اور احرام باندھنے کی جو بات ہے تو میں نے نبی کریم ﷺ کو اس وقت احرام باندھتے ہوئے نہیں دیکھاجب تک سواری آپ ﷺ کو لے کر روانہ نہیں ہوجاتی تھی۔

5087

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُمَحِيُّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَضَ زَكَاةَ الْفِطْرِ مِنْ رَمَضَانَ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ عَلَى كُلِّ حُرٍّ أَوْ عَبْدٍ ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى مِنْ الْمُسْلِمِينَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے مذکر و مؤنث اور آزاد و غلام سب مسلمانوں پر صدقہ فطر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو مقرر فرمایا ہے۔

5088

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنِ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي سَالِمٌ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَيْنَمَا رَجُلٌ يَجُرُّ إِزَارَهُ مِنْ الْخُيَلَاءِ خُسِفَ بِهِ فَهُوَ يَتَجَلْجَلُ فِي الْأَرْضِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ایک آدمی تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے کو زمین پر گھسیٹتا چلا جارہا تھا کہ اچانک زمین میں دھنس گیا اب وہ قیامت تک زمین میں دھنستا رہے گا۔

5089

حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي رَوَّادٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ فَقَالَ صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى تُسَلِّمُ فِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ فَإِذَا خِفْتَ الصُّبْحَ فَصَلِّ رَكْعَةً تُوتِرُ لَكَ مَا قَبْلَهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر رات کی نماز سے متعلق دریافت کیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا رات کی نماز دو دو رکعت پر مشتمل ہوتی ہے اور جب " صبح " ہوجانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ ایک رکعت اور ملا لوتم نے رات میں جتنی نما پڑھی ہوگی ان سب کی طرف سے یہ وتر کے لئے کافی ہوجائے گی۔

5090

حَدَّثَنَا يَعْمَرُ بْنُ بِشْرٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا مَرَّ بِالْحِجْرِ قَالَ لَا تَدْخُلُوا مَسَاكِنَ الَّذِينَ ظَلَمُوا إِلَّا أَنْ تَكُونُوا بَاكِينَ أَنْ يُصِيبَكُمْ مَا أَصَابَهُمْ وَتَقَنَّعَ بِرِدَائِهِ وَهُوَ عَلَى الرَّحْلِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ جب قوم ثمود پر سے گذرے تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا ان معذب اقوام پر روتے ہوئے داخل ہوا کرو اگر تمہیں رونا نہ آتا ہو تو وہاں نہ جایا کرو یہ کہہ کر نبی کریم ﷺ نے اپنے منہ پر چادر ڈھانپ لی اور اس وقت نبی کریم ﷺ سواری پر سوار تھے۔

5091

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ وَقَالَ مَرَّةً حَيْوَةُ عَنِ ابْنِ الْهَادِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ تَصَدَّقْنَ وَأَكْثِرْنَ فَإِنِّي رَأَيْتُكُنَّ أَكْثَرَ أَهْلِ النَّارِ لِكَثْرَةِ اللَّعْنِ وَكُفْرِ الْعَشِيرِ مَا رَأَيْتُ مِنْ نَاقِصَاتِ عَقْلٍ وَدِينٍ أَغْلَبَ لِذِي لُبٍّ مِنْكُنَّ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا نُقْصَانُ الْعَقْلِ وَالدِّينِ قَالَ أَمَّا نُقْصَانُ الْعَقْلِ وَالدِّينِ فَشَهَادَةُ امْرَأَتَيْنِ تَعْدِلُ شَهَادَةَ رَجُلٍ فَهَذَا نُقْصَانُ الْعَقْلِ وَتَمْكُثُ اللَّيَالِيَ لَا تُصَلِّي وَتُفْطِرُ فِي رَمَضَانَ فَهَذَا نُقْصَانُ الدِّينِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے گروہ خواتین کثرت سے صدقہ دیا کرو کیونکہ میں نے جہنم میں تمہاری اکثریت دیکھی ہے اور ایسا تمہاری لعن طعن میں کثرت اور شوہروں کی نافرمانی کی وجہ سے ہوگا میں نے تم سے بڑھ کر دین وعقل کے اعتبار سے کوئی ناقص مخلوق ایسی نہیں دیکھی جو تم سے زیادہ کسی عقلمند آدمی پر غالب آجاتی ہو ایک خاتون نے پوچھا یا رسول اللہ ! دین و عقل میں ناقص ہونے سے کیا مراد ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا دو عورتوں کی گواہی ایک مرد کے برابر ہونا تو عقل کے ناقص ہونے کی علامت ہے اور کئی دنوں تک نماز روزہ نہ کر سکنا دین کے ناقص ہونے کی علامت ہے۔

5092

حَدَّثَنَا عَتَّابٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنْ الْيَدِ السُّفْلَى الْيَدُ الْعُلْيَا الْمُنْفِقَةُ وَالْيَدُ السُّفْلَى السَّائِلَةُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہوتا ہے اوپر والے ہاتھ سے مرادخرچ کرنے والا اور نیچے والے ہاتھ سے مراد مانگنے والا ہاتھ ہے۔

5093

حَدَّثَنَا عَتَّابٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِزَكَاةِ الْفِطْرِ أَنْ تُؤَدَّى قَبْلَ خُرُوجِ النَّاسِ إِلَى الصَّلَاةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حکم دیا ہے کہ صدقہ فطر عیدگاہ کی طرف نکلنے سے پہلے ادا کردیا جائے۔

5094

حَدَّثَنَا عَتَّابٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ عَنْ سَالِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللَّهِ فَقَالَ فِيهِ قَوْلًا شَدِيدًا قَالَ وَأَخْبَرَنَا سَالِمٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ أَكْثَرُ مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْلِفُ بِهَذِهِ الْيَمِينِ يَقُولُ لَا وَمُقَلِّبِ الْقُلُوبِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص غیر اللہ کی قسم کھاتا ہے۔۔۔۔۔۔ نبی کریم ﷺ نے اس کے متعلق سخت بات ارشاد فرمائی۔ حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ اکثرجن الفاظ سے قسم کھایا کرتے تھے وہ یہ تھے " لا و مقلب القلوب " (نہیں مقلب القلوب کی قسم)

5095

حَدَّثَنَا عَتَّابٌ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبَّقَ بِالْخَيْلِ وَرَاهَنَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے گھڑ دوڑ کا مقابلہ منعقد کروایا اور ایک جگہ مقرر کر کے شرط لگائی۔

5096

حَدَّثَنَا عَتَّابٌ حَدَّثَنَا أَبُو حَمْزَةَ يَعْنِي السُّكَّرِيَّ عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ صَدَقَةَ الْمَكِّيِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ اعْتَكَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ فَاتُّخِذَ لَهُ فِيهِ بَيْتٌ مِنْ سَعَفٍ قَالَ فَأَخْرَجَ رَأْسَهُ ذَاتَ يَوْمٍ فَقَالَ إِنَّ الْمُصَلِّيَ يُنَاجِي رَبَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فَلْيَنْظُرْ أَحَدُكُمْ بِمَا يُنَاجِي رَبَّهُ وَلَا يَجْهَرْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَعْضٍ بِالْقِرَاءَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے ماہ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف فرمایا نبی کریم ﷺ کے لئے کھجور کی شاخوں سے ایک خیمہ بنادیا گیا ایک دن نبی کریم ﷺ نے اس میں سے سر نکالا اور ارشاد فرمایا جو شخص بھی نماز پڑھنے کے لئے کھڑا ہوتا ہے درحقیقت وہ اپنے رب سے مناجات کرتا ہے اس لئے تمہیں معلوم ہونا چاہئے کہ تم اپنے رب سے کیا مناجات کررہے ہو ؟ اور تم نماز میں ایک دوسرے سے اونچی قرأت نہ کیا کرو۔

5097

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ الْحَرَّانِيُّ أَخْبَرَنَا الدَّرَاوَرْدِيُّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَرَنَ بَيْنَ حَجَّتِهِ وَعُمْرَتِهِ أَجْزَأَهُ لَهُمَا طَوَافٌ وَاحِدٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص حج وعمرہ کا قران کرے اس کے لئے ان دونوں کی طرف سے ایک ہی طواف کافی ہے۔

5098

حَدَّثَنَا عَتَّابٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ مُبَارَكٍ أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ خُيَلَاءَ لَمْ يَنْظُرْ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ إِنَّ أَحَدَ شِقَّيْ ثَوْبِي يَسْتَرْخِي إِلَّا أَنْ أَتَعَاهَدَ ذَلِكَ مِنْهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّكَ لَسْتَ مِمَّنْ يَصْنَعُ ذَلِكَ خُيَلَاءَ قَالَ مُوسَى قُلْتُ لِسَالِمٍ أَذَكَرَ عَبْدُ اللَّهِ مَنْ جَرَّ إِزَارَهُ قَالَ لَمْ أَسْمَعْهُ ذَكَرَ إِلَّا ثَوْبَهُ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ فَذَكَرَ مِثْلَهُ بِإِسْنَادِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے زمین پر گھسیٹتا ہے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس پر نظررحم نہیں فرمائے گا حضرت صدیق اکبر (رض) نے عرض کیا کہ میرے کپڑے کا ایک کونا بعض اوقات نیچے لٹک جاتا ہے گو کہ میں کوشش تو بہت کرتا ہوں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا آپ ان لوگوں میں سے نہیں ہیں جو یہ کام تکبر کی وجہ سے کرتے ہیں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

5099

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْزِلُ الدَّجَّالُ فِي هَذِهِ السَّبَخَةِ بِمَرِّقَنَاةَ فَيَكُونُ أَكْثَرَ مَنْ يَخْرُجُ إِلَيْهِ النِّسَاءُ حَتَّى إِنَّ الرَّجُلَ لَيَرْجِعُ إِلَى حَمِيمِهِ وَإِلَى أُمِّهِ وَابْنَتِهِ وَأُخْتِهِ وَعَمَّتِهِ فَيُوثِقُهَا رِبَاطًا مَخَافَةَ أَنْ تَخْرُجَ إِلَيْهِ ثُمَّ يُسَلِّطُ اللَّهُ الْمُسْلِمِينَ عَلَيْهِ فَيَقْتُلُونَهُ وَيَقْتُلُونَ شِيعَتَهُ حَتَّى إِنَّ الْيَهُودِيَّ لَيَخْتَبِئُ تَحْتَ الشَّجَرَةِ أَوْ الْحَجَرِ فَيَقُولُ الْحَجَرُ أَوْ الشَّجَرَةُ لِلْمُسْلِمِ هَذَا يَهُودِيٌّ تَحْتِي فَاقْتُلْهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ دجال اس " مرقناۃ " کی دلدلی زمین میں آ کر پڑاؤ ڈالے گا اس کے پاس نکل نکل کر جانے والوں میں اکثریت خواتین کی ہوگی اور نوبت یہاں تک جاپہنچے گی کہ ایک آدمی اپنے گھر میں اپنی ماں، بیٹی، بہن اور پھوپھی کے پاس آکر انہیں اس اندیشے سے کہ کہیں یہ دجال کے پاس نہ چلی جائیں رسیوں سے باندھ دے گا پھر اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو دجال پر تسلط عطاء فرمائے گا اور وہ اسے اور اس کے ہمنواؤں کو قتل کردیں گے حتیٰ اگر کوئی یہودی کسی درخت یا پتھر کے نیچے چھپا ہوگا تو وہ درخت اور پتھر مسلمانوں سے پکارپکار کر کہے گا کہ یہ میرے نیچے یہودی چھپا ہوا ہے آکر اسے قتل کرو۔

5100

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ أَخْبَرَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعْتُهُ اسْتَغْفَرَ مِائَةَ مَرَّةٍ ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَتُبْ عَلَيَّ إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ أَوْ إِنَّكَ تَوَّابٌ غَفُورٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کے پاس بیٹھا ہوا تھا میں نے نبی کریم ﷺ کو سو مرتبہ استغفار کرتے ہوئے سنا پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے اللہ مجھے معاف فرما، مجھ پر رحم فرما مجھ پر توجہ فرما، بیشک تو نہایت توبہ قبول کرنے والا نہایت مہربان ہے یا یہ کہ نہایت بخشنے والا ہے۔

5101

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ أَخْبَرَنَا وَرْقَاءُ قَالَ وَقَالَ عَطَاءٌ عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْكَوْثَرُ نَهَرٌ فِي الْجَنَّةِ حَافَّتَاهُ مِنْ ذَهَبٍ وَالْمَاءُ يَجْرِي عَلَى اللُّؤْلُؤِ وَمَاؤُهُ أَشَدُّ بَيَاضًا مِنْ اللَّبَنِ وَأَحْلَى مِنْ الْعَسَلِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ہم سے فرمایا " کوثر " جنت میں ایک نہر ہوگی جس کے دونوں کنارے سونے کے ہوں گے اور اس کا پانی موتیوں پر بہتا ہوگا نیز اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ شیریں ہوگا۔

5102

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ أَخْبَرَنَا وَرْقَاءُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْقَزَعِ فِي الرَّأْسِ
حضرت ابن عمر (رض) مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے " قزع " سے منع فرمایا ہے، ( " قزع " کا مطلب یہ ہے کہ بچے کے بال کٹواتے وقت کچھ بال کٹوالیے جائیں اور کچھ چھوڑ دیئے جائیں جیسا کہ آج کل فیشن ہے)

5103

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي عِمْرَانَ عَنِ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ لَا يَظْلِمُهُ وَلَا يَخْذُلُهُ وَيَقُولُ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ مَا تَوَادَّ اثْنَانِ فَفُرِّقَ بَيْنَهُمَا إِلَّا بِذَنْبٍ يُحْدِثُهُ أَحَدُهُمَا وَكَانَ يَقُولُ لِلْمَرْءِ الْمُسْلِمِ عَلَى أَخِيهِ مِنْ الْمَعْرُوفِ سِتٌّ يُشَمِّتُهُ إِذَا عَطَسَ وَيَعُودُهُ إِذَا مَرِضَ وَيَنْصَحُهُ إِذَا غَابَ وَيَشْهَدُهُ وَيُسَلِّمُ عَلَيْهِ إِذَا لَقِيَهُ وَيُجِيبُهُ إِذَا دَعَاهُ وَيَتْبَعُهُ إِذَا مَاتَ وَنَهَى عَنْ هِجْرَةِ الْمُسْلِمِ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلَاثٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ فرمایا کرتے تھے ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ ہی اسے رسوا کرتا ہے اور فرماتے تھے اس ذات کی قسم ! جس کے دست قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے جو دو آدمی بھی آپس میں ایک دوسرے سے محبت کرتے ہوں اور ان دونوں کے درمیان جدائی ہوجائے تو وہ یقینا ان میں سے کسی ایک گناہ کی وجہ سے ہوگی اور فرماتے تھے کہ ایک مسلمان آدمی پر اپنے بھائی کے چھ حقوق ہیں، چھینک آنے پر اس کا جواب دے، بیمار ہونے پر اس کی عیادت کرے اس کی غیر موجودگی میں خیر خواہی کرے ملاقات ہونے پر اسے سلام کرے، دعوت دینے پر قبول کرے اور فوت ہوجانے پر اس کے جنازے میں شرکت کرے اور نبی کریم ﷺ نے اپنے مسلمان بھائی سے تین دن سے زیادہ قطع تعلقی رکھنے سے منع فرمایا ہے۔

5104

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مسجد حرام کو چھوڑ کر میری اس مسجد میں نماز پڑھنے کا ثواب دوسری مساجد کی نسبت ایک ہزار نمازوں سے افضل ہے۔

5105

حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا الْهُذَيْلُ بْنُ بِلَالٍ عَنِ ابْنِ عُبَيْدٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ جَلَسَ ذَاتَ يَوْمٍ بِمَكَّةَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ مَعَهُ فَقَالَ أَبِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مَثَلَ الْمُنَافِقِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَالشَّاةِ بَيْنَ الرَّبِيضَيْنِ مِنْ الْغَنَمِ إِنْ أَتَتْ هَؤُلَاءِ نَطَحْنَهَا وَإِنْ أَتَتْ هَؤُلَاءِ نَطَحْنَهَا فَقَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ كَذَبْتَ فَأَثْنَى الْقَوْمُ عَلَى أَبِي خَيْرًا أَوْ مَعْرُوفًا فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ لَا أَظُنُّ صَاحِبَكُمْ إِلَّا كَمَا تَقُولُونَ وَلَكِنِّي شَاهِدٌ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ قَالَ كَالشَّاةِ بَيْنَ الْغَنَمَيْنِ فَقَالَ هُوَ سَوَاءٌ فَقَالَ هَكَذَا سَمِعْتُهُ
ابن عبیدرحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ عبید بن عمیر (رض) کسی مجلس میں بیٹھے تھے حضرت ابن عمر (رض) بھی وہاں تشریف فرما تھے، میرے والد صاحب کہنے لگے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن منافق کی مثال اس بکری کی سی ہوگی جو دو ریوڑوں کی درمیان ہو اس ریوڑ کے پاس جائے تو وہاں کی بکریاں اسے سینگ مار مار کر بھگا دیں اور اس ریوڑ کے پاس جائے تو وہاں کی بکریاں اسے سینگ مار مار کر بھگا دیں حضرت ابن عمر (رض) کہنے لگے کہ آپ کو غلطی لگی ہے ادھر لوگ میرے والد صاحب کی تعریف کرنے لگے تو حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ میں بھی تمہارے ساتھی کو ویسا ہی سمجھتا ہوں جیسے تم لوگ کہہ رہے ہو لیکن میں بھی اس مجلس میں موجود تھا جب نبی کریم ﷺ نے اس موقع پر " غنمین " کا لفظ استعمال کیا تھا حضرت عبید نے فرمایا کہ یہ دونوں برابر ہیں حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو اسی طرح فرماتے ہوئے سنا ہے۔

5106

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَابَيْ الْمَكِّيُّ قَالَ صَلَّيْتُ إِلَى جَنْبِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ ضَرَبَ بِيَدِهِ عَلَى فَخِذِهِ فَقَالَ أَلَا أُعَلِّمُكَ تَحِيَّةَ الصَّلَاةِ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا فَتَلَا عَلَيَّ هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ يَعْنِي قَوْلَ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ فِي التَّشَهُّدِ
عبداللہ بن بابی المکی (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) کے پہلو میں نماز پڑھی نماز سے فارغ ہو کر انہوں نے میری ران پر ہاتھ مارا اور فرمایا کیا میں تمہیں تحیۃ الصلوٰۃ نہ سکھاؤں جیسے نبی کریم ﷺ ہمیں سکھاتے تھے ؟ یہ کہہ کر انہوں نے میرے سامنے تشہد کے وہ کلمات پڑھے جو حضرت ابو موسیٰ اشعری (رض) سے مروی ہیں۔

5107

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ قَالَ أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَجُلٍ فَعَلْتَ كَذَا وَكَذَا قَالَ لَا وَالَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ مَا فَعَلْتُ قَالَ فَقَالَ لَهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام قَدْ فَعَلَ وَلَكِنْ قَدْ غُفِرَ لَهُ بِقَوْلِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَالَ حَمَّادٌ لَمْ يَسْمَعْ هَذَا مِنْ ابْنِ عُمَرَ بَيْنَهُمَا رَجُلٌ يَعْنِي ثَابِتًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہا ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے کسی شخص سے پوچھا کہ تم نے یہ کام کیا ہے ؟ اس نے کہا نہیں اس ذات کی قسم جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، میں نے یہ کام نہیں کیا اتنے میں حضرت جبرائیل (علیہ السلام) آگئے اور کہنے لگے کہ وہ کام تو اس نے کیا ہے لیکن " لاالہ الا اللہ " کہنے کی برکت سے اس کی بخشش ہوگئی۔

5108

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا حَلَفَ الرَّجُلُ فَقَالَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ فَهُوَ بِالْخِيَارِ إِنْ شَاءَ فَلْيَمْضِ وَإِنْ شَاءَ فَلْيَتْرُكْ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ وَعَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مرفوعاً مروی ہے کہ جو شخص قسم کھاتے وقت انشاء اللہ کہہ لے اسے اختیار ہے اپنی قسم پوری کرنا چاہئے تو کرلے اور اگر اس سے رجوع کرنا چاہے تو حانث ہوئے بغیر رجوع کرلے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

5109

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ حَدَّثَنِي بَكْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَبِشْرُ بْنُ عَائِذٍ الْهُذَلِيُّ كِلَاهُمَا عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّمَا يَلْبَسُ الْحَرِيرَ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ریشمی لباس وہ شخص پہنتا ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہو۔

5110

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الْأَعْمَشُ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ اسْتَعَاذَ بِاللَّهِ فَأَعِيذُوهُ وَمَنْ سَأَلَكُمْ بِاللَّهِ فَأَعْطُوهُ وَمَنْ دَعَاكُمْ فَأَجِيبُوهُ وَمَنْ أَتَى إِلَيْكُمْ مَعْرُوفًا فَكَافِئُوهُ فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا مَا تُكَافِئُوهُ فَادْعُوا لَهُ حَتَّى تَعْلَمُوا أَنْ قَدْ كَافَأْتُمُوهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص اللہ کے نام پر پناہ مانگے اسے پناہ دے دو جو شخص اللہ کے نام پر سوال کرے اسے عطاء کردو جو شخص تمہیں دعوت دے اسے قبول کرلو جو تمہارے ساتھ بھلائی کرے اس کا بدلہ دو اگر بدلہ دینے کے لئے کچھ نہ ملے تو اس کے لئے اتنی دعائیں کرو کہ تمہیں یقین ہوجائے کہ تم نے اس کا بدلہ اتار دیا ہے۔

5111

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمٌ مِنْ ذَهَبٍ وَكَانَ يَجْعَلُ فَصَّهُ فِي بَاطِنِ يَدِهِ قَالَ فَطَرَحَهُ ذَاتَ يَوْمٍ فَطَرَحَ النَّاسُ خَوَاتِيمَهُمْ ثُمَّ اتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ فِضَّةٍ فَكَانَ يَخْتِمُ بِهِ وَلَا يَلْبَسُهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے سونے کی انگوٹھی بنوائی اس کا نگینہ آپ ﷺ ہتھیلی کی طرف کرلیتے تھے لوگوں نے بھی انگوٹھیاں بنوالیں جس پر نبی کریم ﷺ نے اسے پھینک دیا لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں اتار پھینکیں، پھر نبی کریم ﷺ نے چاندی کی انگوٹھی بنوا لی، اس سے نبی کریم ﷺ مہر لگاتے تھے لیکن اسے پہنتے نہیں تھے۔

5112

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَجِيبُوا الدَّعْوَةَ إِذَا دُعِيتُمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تمہیں دعوت دی جائے تو اسے قبول کرلیا کرو۔

5113

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ حَدَّثَنِي سَالِمٌ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ كَانَتْ يَمِينُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي يَحْلِفُ بِهَا لَا وَمُقَلِّبِ الْقُلُوبِ
حضرت ابن عمر (رض) مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جن الفاظ سے قسم کھایا کرتے تھے وہ یہ تھے " لا و مقلب القلوب " (نہیں، مقلب القلوب کی قسم)

5114

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ أَخْبَرَنِي سَالِمٌ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ لَقِيَ زَيْدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ بِأَسْفَلِ بَلْدَحَ وَذَلِكَ قَبْلَ أَنْ يَنْزِلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَحْيُ فَقَدَّمَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُفْرَةً فِيهَا لَحْمٌ فَأَبَى أَنْ يَأْكُلَ مِنْهَا ثُمَّ قَالَ إِنِّي لَا آكُلُ مَا تَذْبَحُونَ عَلَى أَنْصَابِكُمْ وَلَا آكُلُ إِلَّا مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ حَدَّثَ هَذَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مکہ مکرمہ کے نشیبی علاقے میں نزول وحی کا زمانہ شروع ہونے سے قبل نبی کریم ﷺ کی ملاقات زید بن عمرو بن نفیل سے ہوئی نبی کریم ﷺ نے ان کے سامنے دستر خوان بچھایا اور گوشت لاکر سامنے رکھا انہوں نے اسے کھانے سے انکار کردیا اور کہنے لگے کہ میں ان جانوروں کا گوشت نہیں کھاتا جنہیں تم لوگ اپنے بتوں کے نام پر قربان کرتے ہو، بلکہ میں صرف وہ چیزیں کھاتا ہوں جن پر اللہ کا نام لیا گیا ہو۔ فائدہ۔ " تم لوگ " سے مراد " قوم " سے نبی کریم ﷺ کی ذات مراد نہیں۔

5115

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ هَمَّامٌ فِي كِتَابِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا وَضَعْتُمْ مَوْتَاكُمْ فِي الْقَبْرِ فَقُولُوا بِسْمِ اللَّهِ وَعَلَى سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تم اپنے مردوں کو قبر میں اتارو تو کہو " بسم اللہ، وعلی سنۃ رسول اللہ

5116

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَارِثِ الْحَارِثِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْبَيْلَمَانِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا لَقِيتَ الْحَاجَّ فَسَلِّمْ عَلَيْهِ وَصَافِحْهُ وَمُرْهُ أَنْ يَسْتَغْفِرَ لَكَ قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بَيْتَهُ فَإِنَّهُ مَغْفُورٌ لَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب کسی حاجی سے ملو تو اسے سلام کرو اس سے مصافحہ کرو اور اس کے اپنے گھر میں داخل ہونے سے پہلے اپنے لئے بخشش کی دعاء کرواؤ کیونکہ وہ بخشا بخشایا ہوا ہے۔

5117

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ عَنْ قَطَنِ بْنِ وَهْبِ بْنِ عُوَيْمِرِ بْنِ الْأَجْدَعِ عَمَّنْ حَدَّثَهُ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ثَلَاثَةٌ قَدْ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ الْجَنَّةَ مُدْمِنُ الْخَمْرِ وَالْعَاقُّ وَالدَّيُّوثُ الَّذِي يُقِرُّ فِي أَهْلِهِ الْخَبَثَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا تین آدمیوں پر اللہ نے جنت کو حرام قرار دے دیا ہے، شراب کا عادی، والدین کا نافرمان اور وہ بےغیرت آدمی جو اپنے گھر میں گندگی کو برداشت کرتا ہے۔

5118

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ عَنْ يَزِيدَ يَعْنِي ابْنَ الْهَادِ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ لَقِيَ نَاسًا خَرَجُوا مِنْ عِنْدِ مَرْوَانَ فَقَالَ مِنْ أَيْنَ جَاءَ هَؤُلَاءِ قَالُوا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِ الْأَمِيرِ مَرْوَانَ قَالَ وَكُلُّ حَقٍّ رَأَيْتُمُوهُ تَكَلَّمْتُمْ بِهِ وَأَعَنْتُمْ عَلَيْهِ وَكُلُّ مُنْكَرٍ رَأَيْتُمُوهُ أَنْكَرْتُمُوهُ وَرَدَدْتُمُوهُ عَلَيْهِ قَالُوا لَا وَاللَّهِ بَلْ يَقُولُ مَا يُنْكَرُ فَنَقُولُ قَدْ أَصَبْتَ أَصْلَحَكَ اللَّهُ فَإِذَا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِهِ قُلْنَا قَاتَلَهُ اللَّهُ مَا أَظْلَمَهُ وَأَفْجَرَهُ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ كُنَّا بِعَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعُدُّ هَذَا نِفَاقًا لِمَنْ كَانَ هَكَذَا
عمربن عبداللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کچھ لوگ مروان کے پاس سے نکل رہے تھے تو حضرت ابن عمر (رض) کی ان سے ملاقات ہوگئی انہوں نے پوچھا کہ یہ لوگ کہاں سے آرہے ہیں ؟ وہ لوگ بولے کہ ہم امیر مدینہ مروان کے پاس سے آرہے ہیں حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کیا تم نے وہاں جو حق بات دیکھی اس کے متعلق بولے اور اس کی اعانت کی اور جو غلط دیکھا اس پر نکیر اور تریدد کی ؟ وہ کہنے لگے کہ واللہ ایسا نہیں ہوا بلکہ وہ غلط بات کہتا تھا اور ہم اس کی تائید کرتے تھے اور اس سے کہتے تھے کہ اللہ تعالیٰ آپ کے ساتھ بہتری کا معاملہ کرے اور جب ہم وہاں سے نکل آئے تو ہم کہنے لگے کہ اللہ اسے قتل کرے یہ کتنا ظالم اور بدکار ہے حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں اس چیز کو ہم نفاق سمجھتے تھے۔

5119

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ أَعْطَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ جَارِيَةً مِنْ سَبْيِ هَوَازِنَ فَوَهَبَهَا لِي فَبَعَثْتُ بِهَا إِلَى أَخْوَالِي مِنْ بَنِي جُمَحٍ لِيُصْلِحُوا لِي مِنْهَا حَتَّى أَطُوفَ بِالْبَيْتِ ثُمَّ أَاتِيَهُمْ وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أُصِيبَهَا إِذَا رَجَعْتُ إِلَيْهَا قَالَ فَخَرَجْتُ مِنْ الْمَسْجِدِ حِينَ فَرَغْتُ فَإِذَا النَّاسُ يَشْتَدُّونَ فَقُلْتُ مَا شَأْنُكُمْ قَالُوا رَدَّ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبْنَاءَنَا وَنِسَاءَنَا قَالَ قُلْتُ تِلْكَ صَاحِبَتُكُمْ فِي بَنِي جُمَحٍ فَاذْهَبُوا فَخُذُوهَا فَذَهَبُوا فَأَخَذُوهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حضرت عمر فاروق (رض) کو بنو ہوازن کے قیدیوں میں سے ایک باندی عطاء فرمائی وہ انہوں نے مجھے ہبہ کردی میں نے اسے بنوجمح میں اپنے ننہیال بھجوادیا تاکہ وہ اسے تیار کریں اور میں بیت اللہ کا طواف کر آؤں واپس آکر میرا ارادہ اس سے " خلوت " کرنے کا تھا چناچہ فارغ ہو کر جب میں مسجد سے نکلا تو دیکھا کہ لوگ بھاگے جا رہے ہیں میں نے ان سے پوچھا کہ یہ کیا ماجرا ہے ؟ تو انہوں نے بتایا کہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں ہمارے بیٹے اور عورتوں کو واپس لوٹادیا ہے میں نے کہا کہ پھر تمہاری ایک عورت بنوجمح میں بھی ہے جا کر اسے وہاں سے لے آؤ چناچہ انہوں نے وہاں جا کر اسے حاصل کرلیا۔

5120

حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ قَالَ جَلَسْتُ أَنَا وَمُحَمَّدٌ الْكِنْدِيُّ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ثُمَّ قُمْتُ مِنْ عِنْدِهِ فَجَلَسْتُ إِلَى سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ فَجَاءَ صَاحِبِي وَقَدْ اصْفَرَّ وَجْهُهُ وَتَغَيَّرَ لَوْنُهُ فَقَالَ قُمْ إِلَيَّ قُلْتُ أَلَمْ أَكُنْ جَالِسًا مَعَكَ السَّاعَةَ فَقَالَ سَعِيدٌ قُمْ إِلَى صَاحِبِكَ قَالَ فَقُمْتُ إِلَيْهِ فَقَالَ أَلَمْ تَسْمَعْ إِلَى مَا قَالَ ابْنُ عُمَرَ قُلْتُ وَمَا قَالَ قَالَ أَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَعَلَيَّ جُنَاحٌ أَنْ أَحْلِفَ بِالْكَعْبَةِ قَالَ وَلِمَ تَحْلِفُ بِالْكَعْبَةِ إِذَا حَلَفْتَ بِالْكَعْبَةِ فَاحْلِفْ بِرَبِّ الْكَعْبَةِ فَإِنَّ عُمَرَ كَانَ إِذَا حَلَفَ قَالَ كَلَّا وَأَبِي فَحَلَفَ بِهَا يَوْمًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَحْلِفْ بِأَبِيكَ وَلَا بِغَيْرِ اللَّهِ فَإِنَّهُ مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللَّهِ فَقَدْ أَشْرَكَ
سعد بن عبیدہ (رح) کہتے ہیں کہ میں اور محمد کندی حضرت ابن عمر (رض) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے تھوڑی دیر بعد میں وہاں سے اٹھا اور جا کر سعید بن مسیب (رح) کے پاس بیٹھ گیا اتنی دیر میں میرا ساتھی آیا اس کے چہرے کا رنگ متغیر اور پیلا زرد ہو رہا تھا اس نے آتے ہی کہا کہ میرے ساتھ چلو میں نے کہا ابھی میں تمہارے ساتھ ہی تو بیٹھا ہوا تھا سعید بن مسیب (رح) کہنے لگے کہ تم اپنے ساتھی کے ساتھ جاؤ چناچہ میں اٹھ کھڑا ہوا اس نے مجھ سے کہا کہ تم نے حضرت ابن عمر (رض) کی بات سنی ؟ میں نے پوچھا کہ انہوں نے کیا کہا ہے ؟ اس نے کہا کہ ان کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا اے ابوعبدالرحمن ! اگر میں خانہ کعبہ کی قسم کھاؤں تو کیا مجھ پر گناہ ہوگا ؟ انہوں نے فرمایا کہ تمہیں خانہ کعبہ کی قسم کھانے کی ضرورت ہی کیا ہے ؟ اگر تم خانہ کعبہ کی قسم ہی کھانا چاہتے ہو تو رب کعبہ کی قسم کھاؤ کیونکہ حضرت عمر (رض) کلا وابی " کہہ کر قسم کھایا کرتے تھے ایک دن نبی کریم ﷺ کی موجودگی میں انہوں نے یہی قسم کھالی تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا اپنے باپ یا غیر اللہ کی قسم نہ کھاؤ کیونکہ غیر اللہ کی قسم کھانے والاشرک کرتا ہے۔

5121

حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى وَحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ يَحْيَى عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَتَخْرُجُ نَارٌ مِنْ حَضْرَمَوْتَ أَوْ مِنْ بَحْرِ حَضْرَمَوْتَ قَبْلَ يَوْمِ الْقِيَامَةِ تَحْشُرُ النَّاسَ قَالَ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمَاذَا تَأْمُرُنَا قَالَ عَلَيْكُمْ بِالشَّأَمِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے کہ قیامت کے قریب حضرموت " جو کہ شام کا ایک علاقہ ہے " کے سمندر سے ایک آگ نکلے گی اور لوگوں کو ہانک کرلے جائے گی ہم نے پوچھا یا رسول اللہ پھر آپ اس وقت کے لئے ہمیں کیا حکم دیتے ہیں ؟ فرمایا ملک شام کو اپنے اوپر لازم کرلینا (وہاں چلے جانا)

5122

حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ ثَوْبَانَ مَوْلَى بَنِي زُهْرَةَ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَى الَّذِي يَجُرُّ إِزَارَهُ خُيَلَاءَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے گھسیٹتا ہوا چلتا ہے (کپڑے زمین پر گھستے جاتے ہیں) اللہ قیامت کے دن اس پر نظر رحم نہ فرمائے گا۔

5123

حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ بِشْرِ بْنِ حَرْبٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ يَقُولُ يُنْصَبُ لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا غَدْرَةَ أَعْظَمُ مِنْ غَدْرَةِ إِمَامِ عَامَّةٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو حجرہ عائشہ (رض) کے قریب یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت کے دن ہر دھوکے باز کے لئے ایک جھنڈابلند کیا جائے گا اور سربراہ مملکت کے دھوکے سے بڑھ کر کسی کا دھوکہ نہ ہوگا۔

5124

حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِي يَحْيَى عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَجُلَيْنِ اخْتَصَمَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُدَّعِيَ الْبَيِّنَةَ فَلَمْ يَكُنْ لَهُ بَيِّنَةٌ فَاسْتَحْلَفَ الْمَطْلُوبَ فَحَلَفَ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْتَ قَدْ فَعَلْتَ وَلَكِنْ غُفِرَ لَكَ بِإِخْلَاصِكَ قَوْلَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ أَخْبَرَنِي جِبْرِيلُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّكَ قَدْ فَعَلْتَ وَلَكِنَّ اللَّهَ غَفَرَ لَكَ
حضرت ابن عمر (رض) مروی ہے کہ دو آدمی نبی کریم ﷺ کے پاس اپنا جھگڑا لے کر آئے نبی کریم ﷺ نے مدعی سے گواہوں کا تقاضا کیا، اس کے پاس گواہ نہیں تھے اس لئے نبی کریم ﷺ نے مدعی علیہ سے قسم کا مطالبہ کیا، اس نے یوں قسم کھائی کہ اس اللہ کی قسم جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تم نے قسم کھالی لیکن تمہارے " لاالہ الا اللہ " کہنے میں اخلاص کی برکت سے تمہارے سارے گناہ معاف ہوگئے۔ گذشتہ حدیث حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے البتہ اس میں یہ اضافہ ہے کہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے مجھے بتایا ہے کہ تم نے وہ کام تو کیا ہے لیکن " لاالہ الا اللہ " کہنے کی برکت سے تمہاری بخشش ہوگئی۔

5125

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ بَيَانٍ عَنْ وَبَرَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ وَنَحْنُ نَرْجُو أَنْ يُحَدِّثَنَا حَدِيثًا أَوْ حَدِيثًا حَسَنًا فَبَدَرَنَا رَجُلٌ مِنَّا يُقَالُ لَهُ الْحَكَمُ فَقَالَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَا تَقُولُ فِي الْقِتَالِ فِي الْفِتْنَةِ قَالَ ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ وَهَلْ تَدْرِي مَا الْفِتْنَةُ إِنَّ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُقَاتِلُ الْمُشْرِكِينَ فَكَانَ الدُّخُولُ فِيهِمْ أَوْ فِي دِينِهِمْ فِتْنَةً وَلَيْسَ كَقِتَالِكُمْ عَلَى الْمُلْكِ
سعید بن جبیررحمتہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) ہمارے پاس تشریف لائے ہمیں امید تھی کہ وہ ہم سے عمدہ احادیث بیان کریں گے لیکن ہم سے پہلے ہی ایک آدمی " جس کا نام حکم تھا " بول پڑا اور کہنے لگا اے ابوعبدالرحمن فتنہ کے ایام میں قتال کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے ؟ انہوں نے فرمایا تیری ماں تجھے روئے کیا تجھے معلوم ہے کہ فتنہ کیا چیز ہے ؟ نبی کریم ﷺ مشرکین سے قتال کیا کرتے تھے ان میں یا ان کے دین میں داخل ہونا فتنہ تھا ایسا نہیں تھا جیسے آج تم حکومت کی خاطر قتال کرتے ہو۔

5126

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنِ الْبَهِيِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِعَائِشَةَ نَاوِلِينِي الْخُمْرَةَ مِنْ الْمَسْجِدِ فَقَالَتْ إِنِّي قَدْ أَحْدَثْتُ فَقَالَ أَوَحَيْضَتُكِ فِي يَدِكِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے فرمایا مجھے مسجد سے چٹائی پکڑانا وہ کہنے لگیں کہ میرا وضو نہیں ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا تمہارا حیض تمہارے ہاتھ میں تو نہیں ہے۔

5127

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سُئِلَ كَمْ اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَرَّتَيْنِ فَقَالَتْ عَائِشَةُ لَقَدْ عَلِمَ ابْنُ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ اعْتَمَرَ ثَلَاثَةً سِوَى الْعُمْرَةِ الَّتِي قَرَنَهَا بِحَجَّةِ الْوَدَاعِ
مجاہدرحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ کسی شخص نے حضرت ابن عمر (رض) سے پوچھا کہ نبی کریم ﷺ نے کتنے عمرے کئے تھے ؟ انہوں نے کہا دو حضرت عائشہ (رض) کو معلوم ہوا تو فرمایا کہ ابن عمر (رض) کو معلوم بھی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پر جو عمرہ کیا تھا اس کے علاوہ تین عمرے کئے تھے۔

5128

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ كُنْتُ فِي سَرِيَّةٍ مِنْ سَرَايَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَاصَ النَّاسُ حَيْصَةً وَكُنْتُ فِيمَنْ حَاصَ فَقُلْنَا كَيْفَ نَصْنَعُ وَقَدْ فَرَرْنَا مِنْ الزَّحْفِ وَبُؤْنَا بِالْغَضَبِ ثُمَّ قُلْنَا لَوْ دَخَلْنَا الْمَدِينَةَ فَبِتْنَا ثُمَّ قُلْنَا لَوْ عَرَضْنَا أَنْفُسَنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنْ كَانَتْ لَهُ تَوْبَةٌ وَإِلَّا ذَهَبْنَا فَأَتَيْنَاهُ قَبْلَ صَلَاةِ الْغَدَاةِ فَخَرَجَ فَقَالَ مَنْ الْقَوْمُ قَالَ فَقُلْنَا نَحْنُ الْفَرَّارُونَ قَالَ لَا بَلْ أَنْتُمْ الْعَكَّارُونَ أَنَا فِئَتُكُمْ وَأَنَا فِئَةُ الْمُسْلِمِينَ قَالَ فَأَتَيْنَاهُ حَتَّى قَبَّلْنَا يَدَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ کسی جہاد میں شریک تھا لوگ دوران جنگ گھبرا کر بھاگنے لگے ان میں میں بھی شامل تھا بعد میں ہم لوگ سوچنے لگے کہ اب کیا ہوگا ؟ ہم تو میدان جنگ سے پشت پھیر کر بھاگے اور اللہ کا غضب لے کر لوٹے ہیں تو بہت اچھا ورنہ دوبارہ قتال کے لئے روانہ ہوجائیں گے چناچہ ہم لوگ نماز فجر سے پہلے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوگئے نبی کریم ﷺ گھر سے باہر تشریف لائے تو فرمایا کون لوگ ہو ؟ ہم نے عرض کیا فرار ہو کر بھاگنے والے نبی کریم ﷺ نے فرمایا نہیں بلکہ تم پلٹ کر حملہ کرنے والے ہو، میں تمہاری ایک جماعت ہوں اور میں مسلمانوں کی ایک پوری جماعت ہوں پھر ہم نے آگے بڑھ کر نبی کریم ﷺ کے دست مبارک کو بوسہ دیا۔

5129

حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى قَالَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ غَزِيَّةَ عَنْ يَحْيَى بْنِ رَاشِدٍ قَالَ خَرَجْنَا حُجَّاجًا عَشَرَةً مِنْ أَهْلِ الشَّأَمِ حَتَّى أَتَيْنَا مَكَّةَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ قَالَ فَأَتَيْنَاهُ فَخَرَجَ إِلَيْنَا يَعْنِي ابْنَ عُمَرَ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ حَالَتْ شَفَاعَتُهُ دُونَ حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَقَدْ ضَادَّ اللَّهَ فِي أَمْرِهِ وَمَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ فَلَيْسَ بِالدِّينَارِ وَلَا بِالدِّرْهَمِ وَلَكِنَّهَا الْحَسَنَاتُ وَالسَّيِّئَاتُ وَمَنْ خَاصَمَ فِي بَاطِلٍ وَهُوَ يَعْلَمُهُ لَمْ يَزَلْ فِي سَخَطِ اللَّهِ حَتَّى يَنْزِعَ وَمَنْ قَالَ فِي مُؤْمِنٍ مَا لَيْسَ فِيهِ أَسْكَنَهُ اللَّهُ رَدْغَةَ الْخَبَالِ حَتَّى يَخْرُجَ مِمَّا قَالَ
یحییٰ بن راشد کہتے ہیں کہ ہم دس آدمی اہل شام میں سے حج کے اراداے سے نکلے اور مکہ مکرمہ پہنچے پھر ہم حضرت ابن عمر (رض) کے پاس گئے وہ تشریف لائے اور کہنے لگے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس شخص کی سفارش اللہ کی مقرر کردہ کسی سزا کے درمیان حائل ہوجائے تو گویا اس نے اللہ کے ساتھ ضد کی جو شخص مقروض ہو کر مرگیا تو اس کا قرض درہم و دینار سے نہیں نیکیوں اور گناہوں سے ادا کیا جائے گا جو شخص غلطی پر ہو کر جھگڑا کرتا ہے اور وہ اپنے آپ کو غلطی پر سمجھتا بھی ہے تو وہ اس وقت تک اللہ کی ناراضگی میں رہتا ہے جب تک اس معاملے سے پیچھے نہیں ہٹ جاتا اور جو شخص کسی مسلمان کے متعلق کوئی ایسی بات کہتا ہے جو اس میں نہیں ہے اللہ اسے اہل جہنم کی پیپ کے مقام پر ٹھہرائے گا یہاں تک کہ وہ بات کہنے سے باز آجائے۔

5130

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ دِينَارٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ نَزَعَ يَدًا مِنْ طَاعَةٍ فَلَا حُجَّةَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمَنْ مَاتَ مُفَارِقًا لِلْجَمَاعَةِ فَقَدْ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص صحیح حکمران وقت کی اطاعت سے ہاتھ کھینچتا ہے قیامت کے دن اس کی کوئی حجت قبول نہ ہوگی اور جو شخص " جماعت " کو چھوڑ کر مرگیا تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔

5131

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّمَا النَّاسُ كَإِبِلٍ مِائَةٍ لَا تَكَادُ تَجِدُ فِيهَا رَاحِلَةً
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا لوگوں کی مثال ان سو اونٹوں کی سی ہے جن میں سے ایک بھی سواری کے قابل نہ ہو۔

5132

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ قَالَ يَقُومُونَ حَتَّى يَبْلُغَ الرَّشْحُ آذَانَهُمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اس آیت " جب لوگ رب العلمین کے سامنے کھڑے ہوں گے " کی تفسیر میں فرمایا کہ اس وقت لوگ اپنے پسینے میں نصف کان تک ڈوبے ہوئے کھڑے ہوں گے۔

5133

حَدَّثَنَا سَكَنُ بْنُ نَافِعٍ الْبَاهِلِيُّ أَبُو الْحَسَنِ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ أَبِي الْأَخْضَرِ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنْتُ أَعْزَبَ شَابًّا أَبِيتُ فِي الْمَسْجِدِ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَتْ الْكِلَابُ تُقْبِلُ وَتُدْبِرُ فِي الْمَسْجِدِ فَلَمْ يَكُونُوا يَرُشُّونَ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ
حضرت ابن عمر (رض) مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں جب میں کنوارا نوجوان تھا تو رات کو مسجد نبوی میں سوجایا کرتا تھا اس وقت مسجد میں کتے آیا جایا کرتے تھے اور لوگ اس کے بعد زمین پر معمولی سا چھڑکاؤ بھی نہ کرتے تھے۔

5134

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا أَبُو طُعْمَةَ قَالَ ابْنُ لَهِيعَةَ لَا أَعْرِفُ إِيشْ اسْمُهُ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمِرْبَدِ فَخَرَجْتُ مَعَهُ فَكُنْتُ عَنْ يَمِينِهِ وَأَقْبَلَ أَبُو بَكْرٍ فَتَأَخَّرْتُ لَهُ فَكَانَ عَنْ يَمِينِهِ وَكُنْتُ عَنْ يَسَارِهِ ثُمَّ أَقْبَلَ عُمَرُ فَتَنَحَّيْتُ لَهُ فَكَانَ عَنْ يَسَارِهِ فَأَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمِرْبَدَ فَإِذَا بِأَزْقَاقٍ عَلَى الْمِرْبَدِ فِيهَا خَمْرٌ قَالَ ابْنُ عُمَرَ فَدَعَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمُدْيَةِ قَالَ وَمَا عَرَفْتُ الْمُدْيَةَ إِلَّا يَوْمَئِذٍ فَأَمَرَ بِالزِّقَاقِ فَشُقَّتْ ثُمَّ قَالَ لُعِنَتْ الْخَمْرُ وَشَارِبُهَا وَسَاقِيهَا وَبَائِعُهَا وَمُبْتَاعُهَا وَحَامِلُهَا وَالْمَحْمُولَةُ إِلَيْهِ وَعَاصِرُهَا وَمُعْتَصِرُهَا وَآكِلُ ثَمَنِهَا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عُمَرَ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ أَبِي طُعْمَةَ مَوْلَاهُمْ وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْغَافِقِيِّ أَنَّهُمَا سَمِعَا ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لُعِنَتْ الْخَمْرُ عَلَى عَشَرَةِ وُجُوهٍ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ اونٹوں کے باڑے میں تشریف لے گئے میں بھی نبی کریم ﷺ کے ساتھ چلا گیا میں نبی کریم ﷺ کی دائیں جانب تھا تھوڑی دیر بعد سامنے سے حضرت ابوبکر صدیق (رض) آتے ہوئے دکھائی دئیے میں اپنی جگہ سے ہٹ گیا وہ نبی کریم ﷺ کی دائیں طرف آگئے اور میں بائیں جانب اتنے میں حضرت عمر (رض) بھی آگئے میں پھر اپنی جگہ سے ہٹ گیا اور وہ نبی کریم ﷺ کے بائیں جانب آگئے۔ جب نبی کریم ﷺ اونٹوں کے باڑے میں پہنچے تو وہاں کچھ مشکیزے نظر آئے جن میں شراب تھی نبی کریم ﷺ نے مجھ سے چھری منگوائی مجھے چھری نامی کسی چیز کا اسی دن پتہ چلا بہرحال نبی کریم ﷺ کے حکم پر ان مشکیزوں کو چاک کردیا گیا پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا شراب پر اس کے پینے اور پلانے والے پر اس کے بیچنے اور خریدنے والے پر اس کے اٹھانے اور اٹھوانے والے پر اس کے نچوڑنے اور نچڑوانے والے پر اور اس کی قیمت کھانے پر لعنت ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

5135

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا أَبُو طُعْمَةَ أَنَّهُ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنِّي أَقْوَى عَلَى الصِّيَامِ فِي السَّفَرِ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ لَمْ يَقْبَلْ رُخْصَةَ اللَّهِ كَانَ عَلَيْهِ مِنْ الْإِثْمِ مِثْلُ جِبَالِ عَرَفَةَ
ابوطعمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عمر (رض) کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک آدمی آیا اور کہنے لگا اے ابو عبدالرحمن میں سفر میں روزہ رکھنے کی طاقت رکھتا ہوں حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اللہ کی طرف سے دی جانے والی رخصت کو قبول نہیں کرتا اس پر عرفہ کے پہاڑوں کے برابر گناہ ہوتا ہے۔

5136

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ سَأَلْتُ جَابِرًا عَنْ إِمْسَاكِ الْكَلْبِ فَقَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ عُمَرَ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ أَمْسَكَهُ نَقَصَ مِنْ أَجْرِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطَانِ
ابوزبیر (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر (رض) سے کتے رکھنے کا مسئلہ پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ مجھے حضرت ابن عمر (رض) نے بتایا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کتا رکھتا ہے اس کے ثواب میں روزانہ دو قیراط کمی ہوتی رہتی ہے۔

5137

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ رَافِعٍ الْحَضْرَمِيِّ قَالَ رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ فِي الْمُصَلَّى فِي الْفِطْرِ وَإِلَى جَنْبِهِ ابْنٌ لَهُ فَقَالَ لِابْنِهِ هَلْ تَدْرِي كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ فِي هَذَا الْيَوْمِ قَالَ لَا أَدْرِي قَالَ ابْنُ عُمَرَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي قَبْلَ الْخُطْبَةِ
عبدالرحمن بن رافع حضرمی (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) کو عیدالفطر کے دن عیدگاہ میں دیکھا ان کی ایک جانب ان کا ایک بیٹا تھا وہ اپنے بیٹے سے کہنے لگے کیا تم جانتے ہو کہ نبی کریم ﷺ آج کے دن کیا کرتے تھے ؟ اس نے کہا مجھے معلوم نہیں حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ خطبہ سے پہلے نماز پڑھتے تھے۔

5138

حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَطْلُ الْغَنِيِّ ظُلْمٌ وَإِذَا أُحِلْتَ عَلَى مَلِيءٍ فَاتْبَعْهُ وَلَا بَيْعَتَيْنِ فِي وَاحِدَةٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مالدار آدمی کاٹال مٹول کرنا ظلم ہے اور جب تمہیں کسی مالدار کے حوالے کردیا جائے تو اس کے پیچھے لگ کر اپنا قرض اس سے وصول کرو اور ایک معاملے میں دو بیع کرنا صیحح نہیں ہے۔

5139

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْهَادِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَبِيتَنَّ النَّارُ فِي بُيُوتِكُمْ فَإِنَّهَا عَدُوٌّ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم سونے لگو تو اپنے گھروں میں آگ کو جلتا ہوا نہ چھوڑا کرو کیونکہ وہ دشمن ہے۔

5140

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي جَعْفَرٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ رَأَيْتُ الْمَغَانِمَ تُجَزَّأُ خَمْسَةَ أَجْزَاءٍ ثُمَّ يُسْهَمُ عَلَيْهَا فَمَا كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهُوَ لَهُ يَتَخَيَّرُ
حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے مال غنیمت کو پانچ حصوں میں تقسیم ہوتے ہوئے دیکھا ہے کہ پھر اس کا حصہ لگتے ہوئے بھی دیکھا ہے اس میں نبی کریم ﷺ کا جو حصہ ہوتا وہ آپ ﷺ کے اختیار میں ہوتا تھا۔

5141

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي جَعْفَرٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ قَالَ سَمِعْتُ رَجُلًا سَأَلَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ عَنْ بَيْعِ الْمُزَايَدَةِ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبِيعَ أَحَدُكُمْ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ إِلَّا الْغَنَائِمَ وَالْمَوَارِيثَ
زید بن اسلم (رح) کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت ابن عمر (رض) سے نیلامی کی بیع کے متعلق سوال پوچھا انہوں نے فرمایا کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص اپنے بھائی کی بیع پر بیع کرے سوائے مال غنیمت کے یا مال وراثت کے۔

5142

حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ سَأَلَ رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ وَأَنَا بَيْنَهُمَا فَقَالَ صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى فَإِذَا خَشِيتَ الصُّبْحَ فَبَادِرْ الصُّبْحَ بِرَكْعَةٍ وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلَاةِ الْغَدَاةِ
عبداللہ بن شفیق (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) سے رات کی نماز کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ سے رات کی نماز سے متعلق پوچھا جبکہ میں ان دونوں کے درمیان تھا نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم دو دو رکعت کر کے نماز پڑھا کرو اور جب " صبح " ہوجانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ ایک رکعت اور ملا لو اور دو رکعتیں نماز فجر سے پہلے پڑھ لیا کرو۔

5143

حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَاعَنَ بَيْنَ رَجُلٍ وَامْرَأَتِهِ وَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِأُمِّهِ وَكَانَ انْتَفَى مِنْ وَلَدِهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ کے سامنے اپنی بیوی سے لعان کیا اور اس کے بچے کی اپنی طرف نسبت کی نفی کی نبی کریم ﷺ نے ان دونوں کے درمیان تفریق کرا دی اور بچے کو ماں کے حوالے کردیا۔

5144

حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَمَلَ مِنْ الْحَجَرِ إِلَى الْحَجَرِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حجر اسود سے حجر اسود تک رمل کیا ہے۔

5145

حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْأَنْدَرَاوَرْدِيِّ مَوْلَى بَنِي لَيْثٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى بْنِ عُمَارَةَ بْنِ أَبِي حَسَنٍ الْأَنْصَارِيِّ ثُمَّ الْمُحَارِبِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ عَنْ عَمِّهِ وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ أَخْبِرْنِي عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ كَانَتْ قَالَ فَذَكَرَ التَّكْبِيرَ كُلَّمَا وَضَعَ رَأْسَهُ وَكُلَّمَا رَفَعَهُ وَذَكَرَ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ عَنْ يَمِينِهِ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ عَنْ يَسَارِهِ
واسع بن حبان (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) سے پوچھا کہ نبی کریم ﷺ کی نماز کیسی ہوتی تھی ؟ حضرت ابن عمر (رض) ہر مرتبہ سر جھکاتے اور اٹھاتے وقت تکبیر کا ذکر کیا اور دائیں جانب " السلام علیکم ورحمتہ اللہ " کا اور بائیں جانب " السلام علیکم " کا ذکر کیا۔

5146

حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ بِلَالٍ يَعْنِي سُلَيْمَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْتِي قُبَاءَ رَاكِبًا وَمَاشِيًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ مسجد قباء پیدل بھی آتے تھے اور سوار ہو کر بھی۔

5147

حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ بِلَالٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَدْخُلُوا عَلَى هَؤُلَاءِ الْقَوْمِ الْمُعَذَّبِينَ إِلَّا أَنْ تَكُونُوا بَاكِينَ فَإِنْ لَمْ تَكُونُوا بَاكِينَ فَلَا تَدْخُلُوا عَلَيْهِمْ أَنْ يُصِيبَكُمْ مِثْلُ مَا أَصَابَهُمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ان معذب اقوام پر روتے ہوئے داخل ہوا کرو اگر تمہیں رونا نہ آتا ہو تو وہاں نہ جایا کرو کیونکہ مجھے اندیشہ ہے کہ تمہیں بھی وہ عذاب نہ آپکڑے جو ان پر آیا تھا۔

5148

حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ ذُكِرَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ يُخْدَعُ فِي الْبَيْعِ فَقَالَ لَهُ مَنْ بَايَعْتَ فَقُلْ لَا خِلَابَةَ فَكَانَ يَقُولُ إِذَا بَايَعَ لَا خِلَابَةَ وَكَانَ فِي لِسَانِهِ رُتَّةٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ قریش کا ایک آدمی تھا جسے بیع میں لوگ دھوکہ دے دیتے تھے، نبی کریم ﷺ کے سامنے اس کا تذکرہ ہوا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم جس سے خریدو فروخت کیا کرو اس سے یوں کہہ لیا کرو کہ اس بیع میں کوئی دھوکہ نہیں ہے۔ چونکہ اس کی زبان میں لکنت تھی لہٰذا وہ " لاخلابہ " کے بجائے " لاخیابہ " کہہ دیتا تھا۔

5149

حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ فِي السَّفَرِ حَيْثُمَا تَوَجَّهَتْ بِهِ وَذَكَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَصْنَعُ ذَلِكَ فِي السَّفَرِ
عبداللہ بن دینار (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) سواری پر نفل نماز پڑھ لیا کرتے تھے خواہ اس کا رخ کسی بھی سمت ہو اور بتاتے تھے کہ نبی کریم ﷺ بھی سفر میں اس طرح کیا کرتے تھے۔

5150

حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَلْبَسُ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَبَذَهُ وَقَالَ لَا أَلْبَسُهُ أَبَدًا قَالَ فَنَبَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَهُمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ سونے کی انگوٹھی پہنتے تھے ایک دن نبی کریم ﷺ اٹھے اور اسے پھینک دیا اور فرمایا آئندہ میں اسے کبھی نہیں پہنوں گا چناچہ لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں اتار پھینکیں۔

5151

حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا لَيْثٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ وَهُوَ يُصَلِّي بَيْنَ يَدَيْ النَّاسِ فَحَتَّهَا ثُمَّ قَالَ حِينَ انْصَرَفَ مِنْ الصَّلَاةِ إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا كَانَ فِي الصَّلَاةِ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قِبَلَ وَجْهِهِ فَلَا يَتَنَخَّمَنَّ أَحَدٌ قِبَلَ وَجْهِهِ فِي الصَّلَاةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے مسجد میں قبلہ کی جانب بلغم لگا ہوا دیکھا نبی کریم ﷺ نے کھڑے ہو کر اسے صاف کردیا پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر ان سے ناراض ہو کر فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز میں ہوتا ہے تو اللہ اس کے چہرے کے سامنے ہوتا ہے اس لئے تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز میں اپنے چہرے کے سامنے ناک صاف نہ کرے۔

5152

حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ فَرْقَدٍ السَّبَخِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ادَّهَنَ بِزَيْتٍ غَيْرِ مُقَتَّتٍ وَهُوَ مُحْرِمٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے احرام باندھتے وقت زیتون کا وہ تیل استعمال فرماتے تھے جس میں پھول ڈال کر انہیں جوش نہ دیا گیا ہوتا۔

5153

حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ أَبِي الصَّهْبَاءِ حَدَّثَنَا سَالِمٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْفَجْرَ ثُمَّ سَلَّمَ فَاسْتَقْبَلَ مَطْلِعَ الشَّمْسِ فَقَالَ أَلَا إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا أَلَا إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے فجر کی نماز پڑھی اور سلام پھیر کر سورج طلوع ہونے کے رخ پر کھڑے ہو کر آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کیا اور دو مرتبہ فرمایا فتنہ یہاں سے ہوگا جہاں سے شیطان کا سینگ نکلتا ہے۔

5154

حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ عَنْ نَافِعٍ قَالَ سُئِلَ ابْنُ عُمَرَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ فَقَالَ لَمْ يَصُمْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا أَبُو بَكْرٍ وَلَا عُمَرُ وَلَا عُثْمَانُ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ عَنْ رَجُلٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ لَمْ يَصُمْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا أَبُو بَكْرٍ وَلَا عُمَرُ وَلَا عُثْمَانُ يَعْنِي يَوْمَ عَرَفَةَ
نافع (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) یوم عرفہ کے روزے کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ اس دن کا روزہ نبی کریم ﷺ یا خلفاء ثلاثہ میں سے کسی نے نہیں رکھا۔

5155

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا سُلَيْمُ بْنُ أَخْضَرَ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَسَمَ فِي النَّفَلِ لِلْفَرَسِ سَهْمَيْنِ وَلِلرَّجُلِ سَهْمًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے (غزوہ خبیر کے موقع پر) گھوڑے کے دو حصے اور سوار کا ایک حصہ مقرر فرمایا تھا۔

5156

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ فِي السَّفَرِ أَيْنَمَا تَوَجَّهَتْ بِهِ قَالَ وَذَكَرَ ابْنُ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السَّفَرِ
عبداللہ بن دینار (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) سواری پر نفل نماز پڑھ لیا کرتے تھے خواہ اس کا رخ کسی بھی سمت ہو اور بتاتے تھے کہ نبی کریم ﷺ بھی سفر میں اس طرح کیا کرتے تھے۔

5157

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ ذَاتَ يَوْمٍ عَلَى الْمِنْبَرِ وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ وَالْأَرْضُ جَمِيعًا قَبْضَتُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَالسَّمَوَاتُ مَطْوِيَّاتٌ بِيَمِينِهِ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى عَمَّا يُشْرِكُونَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ هَكَذَا بِيَدِهِ وَيُحَرِّكُهَا يُقْبِلُ بِهَا وَيُدْبِرُ يُمَجِّدُ الرَّبُّ نَفْسَهُ أَنَا الْجَبَّارُ أَنَا الْمُتَكَبِّرُ أَنَا الْمَلِكُ أَنَا الْعَزِيزُ أَنَا الْكَرِيمُ فَرَجَفَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمِنْبَرُ حَتَّى قُلْنَا لَيَخِرَّنَّ بِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نبی کریم ﷺ نے منبر پر یہ آیت تلاوت فرمائی " وما قدروا اللہ حق قدرہ والارض جمیعا قبضتہ یوم القیامۃ والسموات مطویات بیمینہ سبحانہ وتعالیٰ عمایشرکون " اور نبی کریم ﷺ اپنے ہاتھوں کو آگے پیچھے لے جا کر حرکت دیتے ہوئے کہنے لگے کہ پروردگار اپنی بزرگی خود بیان کرے گا اور کہے کہ میں ہوں جبار میں ہوں متکبر، میں ہوں بادشاہ، میں ہوں غالب، میں ہوں سخی یہ کہتے ہوئے نبی کریم ﷺ منبر پر کانپنے لگے یہاں تک کہ ہمیں اندیشہ ہونے لگا کہ کہیں نبی کریم ﷺ نیچے ہی نہ گرجائیں۔

5158

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ثَابِتٍ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ الْأَوْعِيَةِ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ تِلْكَ الْأَوْعِيَةِ
ثابت (رح) کہتے ہیں میں نے حضرت ابن عمر (رض) سے برتنوں کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے ان برتنوں سے منع فرمایا ہے (جو شراب کشید کرنے کے لئے استعمال ہوتے تھے)

5159

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا حَبِيبٌ يَعْنِي الْمُعَلِّمَ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْتَمِرُ فِي رَجَبٍ قَالَ نَعَمْ فَأَخْبَرَ بِذَلِكَ عَائِشَةَ فَقَالَتْ يَرْحَمُ اللَّهُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَا اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُمْرَةً إِلَّا وَهُوَ مَعَهُ وَمَا اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَجَبٍ قَطُّ
عروہ بن زبیررحمتہ اللہ نے حضرت ابن عمر (رض) سے پوچھا کہ کیا نبی کریم ﷺ نے ماہ رجب میں عمرہ کیا ہے ؟ انہوں نے جواب دیا ہاں عروہ نے یہ بات حضرت عائشہ (رض) کو بتائی تو انہوں نے فرمایا اللہ ابو عبدالرحمن پر رحم فرمائے نبی کریم ﷺ نے جو عمرہ بھی کیا وہ نبی کریم ﷺ کے ساتھ اس میں شریک رہے ہیں (لیکن یہ بھول گئے کہ) نبی کریم ﷺ نے رجب میں کبھی عمرہ نہیں کیا۔

5160

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبَانُ الْعَطَّارُ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ سِيرِينَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ حَفِظْتُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَ رَكَعَاتٍ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الظُّهْرِ وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَهَا وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعِشَاءِ وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الصُّبْحِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے دس رکعتیں محفوظ کی ہیں ظہر کی نماز سے قبل دو رکعتیں اور اس کے بعد دو رکعتیں نیز مغرب کے بعد دو رکعتیں اور عشاء کے بعد بھی دو رکعتیں اور دو رکعتیں نماز فجر سے پہلے۔

5161

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا أَوْ يَقُولُ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ اخْتَرْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کو اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک وہ جدا نہ ہوجائیں یا یہ کہ ان دونوں میں سے ایک دوسرے سے کہہ دے کہ اختیار کرلو۔

5162

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ دَخَلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرٍ يَعُودُهُ فَقَالَ مَا لَكَ لَا تَدْعُو لِي قَالَ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يَقْبَلُ صَلَاةً بِغَيْرِ طُهُورٍ وَلَا صَدَقَةً مِنْ غُلُولٍ وَقَدْ كُنْتَ عَلَى الْبَصْرَةِ يَعْنِي عَامِلًا
مصعب بن سعد (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) ابن عامر کے پاس ان کی بیمار پرسی کے لئے آئے ابن عامر نے ان سے کہا کہ آپ میرے لئے دعاء کیوں نہیں فرماتے ؟ حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ مال غنیمت میں سے چوری کی ہوئی چیز کا صدقہ قبول نہیں کرتا اور نہ ہی طہارت کے بغیر نماز قبول کرتا ہے اور تم بصرہ کے گورنر رہ چکے ہو۔

5163

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ أَنْبَأَنِي قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ عَنِ رَجُلٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ سَأَلَهُ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَصُمْهُ وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ فَلَمْ يَصُمْهُ وَمَعَ عُمَرَ فَلَمْ يَصُمْهُ وَمَعَ عُثْمَانَ فَلَمْ يَصُمْهُ وَأَنَا لَا أَصُومُهُ وَلَا آمُرُكَ وَلَا أَنْهَاكَ إِنْ شِئْتَ فَصُمْهُ وَإِنْ شِئْتَ فَلَا تَصُمْهُ
ابونجیح کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کسی نے حضرت ابن عمر (رض) عرفہ کے دن روزہ رکھنے کی متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ حج کیا لیکن انہوں نے اس دن کا روزہ نہیں رکھا میں نے حضرت ابوبکر (رض) حضرت عمر (رض) اور حضرت عثمان (رض) کے ساتھ حج کیا لیکن انہوں نے بھی اس دن کا روزہ نہ رکھا میں اس دن کا روزہ رکھتا ہوں اور نہ حکم دیتا ہوں اور نہ منع کرتا ہوں اس لئے اگر تمہاری مرضی ہو تو وہ روزہ رکھ لونہ ہو تو نہ رکھو۔

5164

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُعَاوِيِّ أَنَّ رَجُلًا صَلَّى إِلَى جَنْبِ ابْنِ عُمَرَ فَجَعَلَ يَعْبَثُ بِالْحَصَى فَقَالَ لَا تَعْبَثْ بِالْحَصَى فَإِنَّهُ مِنْ الشَّيْطَانِ وَلَكِنْ اصْنَعْ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ قَالَ هَكَذَا وَأَرَانَا وُهَيْبٌ وَصَفَهُ عَفَّانُ وَضَعَ يَدَهُ الْيُسْرَى وَبَسَطَ أَصَابِعَهُ عَلَى رُكْبَتِهِ الْيُسْرَى وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى رُكْبَتِهِ الْيُمْنَى وَكَأَنَّهُ عَقَدَ وَأَشَارَ بِالسَّبَّابَةِ
ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) ایک آدمی کو دوران نماز کھیلتے ہوئے دیکھا حضرت ابن عمر (رض) نے اس سے فرمایا نماز میں مت کھیلو کیونکہ یہ شیطانی کام ہے اور اسی طرح کرو جیسے نبی کریم ﷺ کرتے تھے راوی کہتے ہیں کہ پھر حضرت ابن عمر (رض) نے اپنی دائیں ران بائیں پر رکھ لی بایاں ہاتھ بائیں گھٹنے پر اور دائیں گھٹنے پر رکھ لیا اور انگلی سے اشارہ کرنے لگے۔

5165

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا عُمْرَى وَلَا رُقْبَى فَمَنْ أُعْمِرَ شَيْئًا أَوْ أُرْقِبَهُ فَهُوَ لَهُ حَيَاتَهُ وَمَمَاتَهُ قَالَ ابْنُ بَكْرٍ فِي حَدِيثِهِ قَالَ عَطَاءٌ وَالرُّقْبَى هِيَ لِلْآخِرِ قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ مِنِّي وَمِنْكَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی کی موت تک یا عمر بھر کے لئے کوئی زمین دینے کی کوئی حیثیت نہیں جسے ایسی زمین دی گئی ہو وہ زندگی اور موت کے بعد بھی اسی کی ہوگی۔

5166

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ أَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ قَالَ قَدْ زَعَمُوا ذَلِكَ
ثابت (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) سے پوچھا کیا نبی کریم ﷺ نے مٹکے کی نبیذ سے منع فرمایا ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں، لوگ یہی کہتے ہیں۔

5167

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ أَخْبَرَنِي قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ بِلَالًا يُنَادِي بِلَيْلٍ أَوْ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ يُنَادِي بِلَيْلٍ فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يُنَادِيَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا بلال رات ہی کو اذان دے دیتے ہیں اس لئے جب تک ابن ام مکتوم اذان نہ دے دیں تم کھاتے پیتے رہو۔

5168

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ وَاحِدٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا (جب تم تین آدمی ہو تو) تیسرے کو چھوڑ کردو آدمی سرگوشی نہ کرنے لگا کرو۔

5169

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ ابْتَاعَ طَعَامًا فَلَا يَبِعْهُ حَتَّى يَقْبِضَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص غلہ خریدے تو اس پر قبضہ کرنے سے پہلے اسے آگے فروخت نہ کرے۔

5170

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يَلْبَسَ الْمُحْرِمُ ثَوْبًا صُبِغَ بِوَرْسٍ أَوْ زَعْفَرَانٍ وَقَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ نَعْلَانِ فَلْيَلْبَسْ الْخُفَّيْنِ وَلْيَقْطَعْهُمَا أَسْفَلَ مِنْ الْكَعْبَيْنِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے محرم کو زعفران یا ورس سے رنگے ہوئے کپڑے پہننے سے منع کیا ہے اور ارشاد فرمایا اگر محرم کو جوتے نہ ملیں تو وہ موزے ہی پہن لے لیکن ٹخنوں سے نیچے کا حصہ کاٹ لے۔

5171

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشِيرُ إِلَى الْمَشْرِقِ وَيَقُولُ هَا إِنَّ الْفِتَنَ هَاهُنَا إِنَّ الْفِتَنَ هَاهُنَا حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم ﷺ کو دیکھا کہ آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کیا اور دو مرتبہ فرمایا فتنہ یہاں سے ہوگا جہاں سے شیطان کا سینگ نکلتا ہے۔

5172

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ حُرَيْثٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْجَرِّ وَالدُّبَّاءِ وَالْمُزَفَّتِ وَأَمَرَ أَنْ يُنْتَبَذَ فِي الْأَسْقِيَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے مٹکے، دباء اور مزفت سے منع کیا ہے اور مشکیزوں میں نبیذ بنانے کی اجازت دی ہے۔

5173

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ قَالَ تَحَرَّوْهَا فِي السَّبْعِ الْأَوَاخِرِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ سے کسی شخص نے شب قدر کے متعلق پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اسے آخری سات راتوں میں تلاش کیا کرو۔

5174

حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ أَبُو الْأَسْوَدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَمْ يَجِدْ نَعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ خُفَّيْنِ وَلْيَقْطَعْهُمَا مِنْ عِنْدِ الْكَعْبَيْنِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر محرم کو جوتے نہ ملیں تو وہ موزے ہی پہن لے لیکن ٹخنوں سے نیچے کا حصہ کاٹ لے۔

5175

حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ سَلْمَانَ يُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ عَشْرُ رَكَعَاتٍ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُدَاوِمُ عَلَيْهِنَّ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الظُّهْرِ وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الظُّهْرِ وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعِشَاءِ وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے دس رکعتیں محفوظ کی ہیں جن پر نبی کریم ﷺ دوام فرماتے تھے ظہر کی نماز سے قبل دو رکعتیں اور اس کے بعد دو رکعتیں نیز مغرب کے بعد دو رکعتیں اور عشاء کے بعد بھی دو رکعتیں اور دو رکعتیں نماز فجر سے پہلے۔

5176

حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ فَذَكَرَ ذَلِكَ عُمَرُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُرَاجِعْهَا حَتَّى تَطْهُرَ ثُمَّ لِيُطَلِّقْهَا إِنْ شَاءَ
ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) نے اپنی بیوی کو ایام کی حالت میں طلاق دے دی حضرت عمر (رض) نے جا کر نبی کریم ﷺ کو یہ بات بتائی نبی کریم ﷺ نے فرمایا اسے کہو کہ وہ اس سے رجوع کرلے پھر اگر وہ اسے طلاق دینا ہی چاہے تو طہر کے دوران دے۔

5177

حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي إِنْ شَاءَ اللَّهُ أَنَسُ بْنُ سِيرِينَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ طَلَّقَ ابْنُ عُمَرَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ فَذَكَرَ ذَلِكَ عُمَرُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُرَاجِعْهَا حَتَّى تَطْهُرَ ثُمَّ لِيُطَلِّقْهَا قَالَ قُلْتُ احْتُسِبَ بِهَا قَالَ فَمَهْ
انس بن سرین کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) نے اپنی بیوی کو " ایام " کی حالت میں طلاق دے دی حضرت عمر فاروق (رض) نے نبی کریم ﷺ سے اس کا تذکرہ کیا تو انہوں نے فرمایا اسے کہو کہ اپنی بیوی سے رجوع کرلے، جب وہ " پاک " ہوجائے تو ان کو ایام طہارت میں اسے طلاق دے دے۔ میں نے پوچھا کہ کیا آپ نے وہ طلاق شمار کی تھی جو " ایام " کی حالت میں دی تھی ؟ انہوں نے کہا کہ اسے شمار نہ کرنے کیا وجہ تھی ؟

5178

حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا جَبَلَةُ قَالَ كُنَّا بِالْمَدِينَةِ فِي بَعْثِ أَهْلِ الْعِرَاقِ فَأَصَابَتْنَا سَنَةٌ فَجَعَلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ يَرْزُقُنَا التَّمْرَ وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ يَمُرُّ بِنَا فَيَقُولُ لَا تُقَارِنُوا فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْقِرَانِ إِلَّا أَنْ يَسْتَأْمِرَ الرَّجُلُ مِنْكُمْ أَخَاهُ
جبلہ کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) ہمیں کھانے کے لئے کھجور دیا کرتے تھے اس زمانے میں لوگ انتہائی مشکلات کا شکار تھے ایک ہم کھجوریں کھا رہے تھے کہ حضرت ابن عمر (رض) ہمارے پاس سے گذرے اور فرمانے لگے کہ ایک وقت میں کئی کئی کھجوریں اکٹھی مت کھاؤ کیونکہ نبی کریم ﷺ نے اپنے بھائی کی اجازت کے بغیر کئی کھجوریں کھانے سے منع فرمایا ہے۔

5179

حَدَّثَنَا بَهْزٌ وَعَفَّانُ قَالَا حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ قَالَ عَفَّانُ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ قَالَ كُنْتُ آخِذًا بِيَدِ ابْنِ عُمَرَ إِذْ عَرَضَ لَهُ رَجُلٌ فَقَالَ كَيْفَ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي النَّجْوَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُدْنِي الْمُؤْمِنَ فَيَضَعُ عَلَيْهِ كَنَفَهُ وَيَسْتُرُهُ مِنْ النَّاسِ وَيُقَرِّرُهُ بِذُنُوبِهِ وَيَقُولُ لَهُ أَتَعْرِفُ ذَنْبَ كَذَا أَتَعْرِفُ ذَنْبَ كَذَا أَتَعْرِفُ ذَنْبَ كَذَا حَتَّى إِذَا قَرَّرَهُ بِذُنُوبِهِ وَرَأَى فِي نَفْسِهِ أَنَّهُ قَدْ هَلَكَ قَالَ فَإِنِّي قَدْ سَتَرْتُهَا عَلَيْكَ فِي الدُّنْيَا وَإِنِّي أَغْفِرُهَا لَكَ الْيَوْمَ ثُمَّ يُعْطَى كِتَابَ حَسَنَاتِهِ وَأَمَّا الْكُفَّارُ وَالْمُنَافِقُونَ فَيَقُولُ الْأَشْهَادُ هَؤُلَاءِ الَّذِينَ كَذَبُوا عَلَى رَبِّهِمْ أَلَا لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الظَّالِمِينَ
صفوان بن محرز (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) کا ہاتھ پکڑا ہوا تھا ایک آدمی آ کر کہنے لگا کہ قیامت کے دن جو سرگوشی ہوگی اس کے متعلق آپ نے نبی کریم ﷺ سے کیا سنا ہے ؟ حضرت ابن عمر (رض) نے جواب دیا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ ایک بندہ مومن کو اپنے قریب کریں گے اور اس پر اپنی چادر ڈال کر اسے لوگوں کی نگاہوں سے مستور کرلیں گے اور اس سے اس کے گناہوں کا اقرار کروائیں گے اور اس سے فرمائیں گے کیا تجھے فلاں فلاں گناہ یاد ہے ؟ جب وہ اپنے سارے گناہوں کا اقرار کرچکے گا اور اپنے دل میں یہ سوچ لے گا کہ اب تو وہ ہلاک ہوگیا تو اللہ تعالیٰ اس سے فرمائیں گے میں نے دنیا میں تیری پردہ پوشی کی تھی اور آج تیری بخشش کرتا ہوں پھر اسے اس کا نامہ اعمال دے دیا جائے گا باقی رہے کفار اور منافقین تو گواہ کہیں گے کہ یہی وہ لوگ ہیں جو اپنے رب کی تکذیب کیا کرتے تھے آگاہ رہو ! ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے۔

5180

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ اسْتَطَاعَ أَنْ يَمُوتَ بِالْمَدِينَةِ فَلْيَفْعَلْ فَإِنِّي أَشْفَعُ لِمَنْ مَاتَ بِهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص مدینہ میں مرسکتا ہو اسے ایسا ہی کرنا چاہئے کیونکہ میں مدینہ منورہ میں مرنے والوں کی سفارش کروں گا۔

5181

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ وَاقِدٍ سَمِعْتُ نَافِعًا أَنَّ رَجُلًا أَتَى ابْنَ عُمَرَ فَجَعَلَ يُلْقِي إِلَيْهِ الطَّعَامَ فَجَعَلَ يَأْكُلُ أَكْلًا كَثِيرًا فَقَالَ لِنَافِعٍ لَا تُدْخِلَنَّ هَذَا عَلَيَّ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْكَافِرَ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ
نافع (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) نے ایک مسکین آدمی کو دیکھا انہوں نے اسے قریب بلا کر اس کے آگے کھانا رکھا وہ بہت سا کھانا کھا گیا حضرت ابن عمر (رض) نے یہ دیکھ کر مجھ سے فرمایا آئندہ یہ میرے پاس نہ آئے میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کافر سات آنتوں سے کھاتا ہے۔

5182

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الَّذِي يَجُرُّ ثَوْبَهُ مِنْ الْخُيَلَاءِ لَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے گھسیٹتا ہوا چلتا ہے (کپڑے زمین پر گھستے جاتے ہیں) اللہ قیامت کے دن اس پر نظر رحم نہ فرمائے گا۔

5183

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الضَّبِّ فَقَالَ لَسْتُ آكِلَهُ وَلَا مُحَرِّمَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ سے گوہ کے متعلق پوچھا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا میں اسے کھاتا ہوں اور نہ ہی حرام قرار دیتا ہوں۔

5184

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِالْحِجْرِ لَا تَدْخُلُوا عَلَى هَؤُلَاءِ الْقَوْمِ الْمُعَذَّبِينَ إِلَّا أَنْ تَكُونُوا بَاكِينَ فَإِنْ لَمْ تَكُونُوا بَاكِينَ فَلَا تَدْخُلُوا عَلَيْهِمْ أَنْ يُصِيبَكُمْ مِثْلُ مَا أَصَابَهُمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ جب قوم ثمود پر سے گذرے تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا ان معذب اقوام پر روتے ہوئے داخل ہوا کرو اگر تمہیں رونا نہ آتا ہو تو وہاں نہ جایا کرو کیونکہ مجھے اندیشہ ہے کہ تمہیں بھی وہ عذاب نہ آپکڑے جوان پر آیا تھا۔

5185

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ ذَكَرَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ الْجَنَابَةَ تُصِيبُهُ مِنْ اللَّيْلِ فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَغْسِلَ ذَكَرَهُ وَيَتَوَضَّأَ ثُمَّ يَنَامَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر (رض) نے نبی کریم ﷺ سے عرض کیا کہ بعض اوقات رات کو ان پر غسل واجب ہوجاتا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا کہ وضو کرلیا کرو اور شرمگاہ کو دھو کر سوجایا کرو۔

5186

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ حُرَيْثٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ كَانَ مُلْتَمِسَهَا فَلْيَلْتَمِسْهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ فَإِنْ عَجَزَ أَوْ ضَعُفَ فَلَا يُغْلَبْ عَلَى السَّبْعِ الْبَوَاقِي
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا شب قدر کو تلاش کرنے والا اسے آخری عشرے میں تلاش کرے اگر اس سے عاجز آجائے یا کمزور ہوجائے تو آخری سات راتوں میں مغلوب نہ ہو۔

5187

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَمَلَ الْأَشْوَاطَ الثَّلَاثَةَ الْأُوَلَ حَوْلَ الْبَيْتِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے خانہ کعبہ کے گردطواف کے پہلے تین چکروں میں رمل کیا۔

5188

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ الثَّمَرَةِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے پکنے سے قبل پھلوں کی بیع سے منع فرمایا ہے۔

5189

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ أَيَّامٍ أَعْظَمُ عِنْدَ اللَّهِ وَلَا أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْ الْعَمَلِ فِيهِنَّ مِنْ هَذِهِ الْأَيَّامِ الْعَشْرِ فَأَكْثِرُوا فِيهِنَّ مِنْ التَّهْلِيلِ وَالتَّكْبِيرِ وَالتَّحْمِيدِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا عشرہ ذی الحجہ سے بڑھ کر کوئی دن اللہ کی نگاہوں میں معظم نہیں اور نہ ہی ان کے علاوہ کسی اور دن میں اعمال اتنے زیادہ پسند ہیں اس لئے ان دونوں میں تہلیل وتکبیر اور تحمید کی کثرت کیا کرو۔

5190

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ حَيْثُ تَوَجَّهَتْ بِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ اپنی سواری پر نفل نماز پڑھ لیا کرتے تھے خواہ اس کا رخ کسی بھی سمت ہو۔

5191

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي بَعْدَ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَيْنِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جمعہ کے بعد اپنے گھر میں دو رکعتیں پڑھتے تھے۔

5192

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ أَنَّ مُعَاوِيَةَ قَدِمَ مَكَّةَ فَدَخَلَ الْكَعْبَةَ فَبَعَثَ إِلَى ابْنِ عُمَرَ أَيْنَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ صَلَّى بَيْنَ السَّارِيَتَيْنِ بِحِيَالِ الْبَابِ فَجَاءَ ابْنُ الزُّبَيْرِ فَرَجَّ الْبَابَ رَجًّا شَدِيدًا فَفُتِحَ لَهُ فَقَالَ لِمُعَاوِيَةَ أَمَا إِنَّكَ قَدْ عَلِمْتَ أَنِّي كُنْتُ أَعْلَمُ مِثْلَ الَّذِي يَعْلَمُ وَلَكِنَّكَ حَسَدْتَنِي
عبداللہ بن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ حضرت امیر معاویہ (رض) ایک مرتبہ مکہ مکرمہ آئے تو بیت اللہ کے اندر تشریف لے گئے اور حضرت ابن عمر (رض) کے پاس یہ پیغام بھیجا کہ نبی کریم ﷺ نے بیت اللہ کے اندر کسی حصے میں نماز پڑھی تھی ؟ انہوں نے بتایا کہ باب کعبہ کے عین سامنے دو ستونوں کے درمیان اتنی دیر میں حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) آگئے اور زور زور سے دروازہ بجایا دروازہ کھلا تو انہوں نے حضرت امیر معاویہ (رض) سے کہا کہ آپ کو معلوم تھا کہ یہ بات ابن عمر (رض) کی طرح مجھے بھی پتہ ہے (پھر بھی آپ نے یہ بات ان سے دریافت کروائی ؟ ) اصل بات یہ ہے کہ آپ کو مجھ سے حسد ہے۔

5193

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جِئْتُمْ الْجُمُعَةَ فَاغْتَسِلُوا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کر کے آئے۔

5194

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عَلَى حِمَارٍ أَوْ حِمَارَةٍ وَهُوَ مُتَوَجِّهٌ إِلَى خَيْبَرَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو گدھے پر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے اس وقت آپ ﷺ خیبر کو جا رہے تھے۔

5195

حَدَّثَنَا مُعَمَّرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الرَّقِّيُّ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ خَيْثَمَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ النُّعْمَانِ بْنِ قُرَادٍ عَنْ رَجُلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خُيِّرْتُ بَيْنَ الشَّفَاعَةِ أَوْ يَدْخُلُ نِصْفُ أُمَّتِي الْجَنَّةَ فَاخْتَرْتُ الشَّفَاعَةَ لِأَنَّهَا أَعَمُّ وَأَكْفَى أَتُرَوْنَهَا لِلْمُنَقَّيْنَ لَا وَلَكِنَّهَا لِلْمُتَلَوِّثِينَ الْخَطَّاءُونَ قَالَ زِيَادٌ أَمَا إِنَّهَا لَحْنٌ وَلَكِنْ هَكَذَا حَدَّثَنَا الَّذِي حَدَّثَنَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا مجھے دو باتوں میں سے کسی ایک کا اختیاردیا گیا شفاعت کا یا نصف امت کے جنت میں داخل ہونے کا تو میں نے شفاعت کو اختیار کرلیا کیونکہ یہ زیادہ عام اور کفایت کرنے والی چیز ہے کیا تم سمجھتے ہو کہ یہ متقیوں کے لئے ہوگی ؟ نہیں بلکہ یہ ان لوگوں کے لئے ہوگی جو گناہوں میں ملوث ہوں گے۔

5196

حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ يَحْيَى أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مہینہ ٢٩ کا ہوتا ہے۔

5197

حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ يَحْيَى عَنْ أَبِي سَلَمَةَ وَنَافِعٍ مَوْلَى ابْنِ عُمَرَ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ صَلَاةُ اللَّيْلِ رَكْعَتَانِ فَإِذَا خِفْتُمْ الصُّبْحَ فَأَوْتِرُوا بِوَاحِدَةٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا رات کی نماز دو رکعت پر مشتمل ہوتی ہے جب " صبح " ہوجانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ بطور وتر کی ایک رکعت اور ملا لو۔

5198

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ يَحْيَى عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ تَرَكَ الْعَصْرَ حَتَّى تَفُوتَهُ فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ و قَالَ شَيْبَانُ يَعْنِي غُلِبَ عَلَى أَهْلِهِ وَمَالِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص کی نماز عصر فوت ہوجائے گویا اس کے اہل خانہ اور مال تباہ و برباد ہوگیا۔

5199

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ يَحْيَى عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَتَى الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کر کے آئے۔

5200

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ يَحْيَى حَدَّثَنِي رَجُلٌ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُقَالُ هَذِهِ غَدْرَةُ فُلَانٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن ہر دھوکے باز کے لئے ایک جھنڈابلند کیا جائے گا اور کہا جائے گا کہ یہ فلاں بن فلاں کا دھوکہ ہے۔

5201

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى فِي بَعْضِ مَغَازِيهِ امْرَأَةً مَقْتُولَةً فَأَنْكَرَ ذَلِكَ وَنَهَى عَنْ قَتْلِ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے کسی غزوہ میں ایک مقتول عورت کو دیکھا تو اس پر نکیر فرمائی اور عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے سے روک دیا۔

5202

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجَمَ يَهُودِيًّا وَيَهُودِيَّةً
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے ایک یہودی مرد و عورت پر رجم کی سزا جاری فرمائی۔

5203

حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ يَقُولُ أَمَرْتُ مُسْلِمَ بْنَ يَسَارٍ مَوْلَى نَافِعِ بْنِ عَبْدِ الْحَارِثِ أَنْ يَسْأَلَ ابْنَ عُمَرَ وَأَنَا جَالِسٌ بَيْنَهُمَا مَا سَمِعْتَ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَنْ جَرَّ إِزَارَهُ مِنْ الْخُيَلَاءِ شَيْئًا فَقَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ لَا يَنْظُرُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
محمد بن عبادرحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں نے مسلم بن یسار سے کہا کہ میری موجودگی میں حضرت ابن عمر (رض) سے یہ سوال پوچھیں کہ تکبر کی وجہ سے اپنا تہبند زمین پر لٹکانے والے کے متعلق آپ نے نبی کریم ﷺ سے کیا سنا ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایسے شخص پر اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نظر رحم نہیں فرمائے گا۔

5204

حَدَّثَنَا عَتَّابُ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَمْزَةَ يَعْنِي السُّكَّرِيَّ عَنْ إِبْرَاهِيمَ يَعْنِي الصَّائِغَ عَنِ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْصِلُ بَيْنَ الْوَتْرِ وَالشَّفْعِ بِتَسْلِيمَةٍ وَيُسْمِعُنَاهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ وتر اور دو رکعتوں کے ددرمیان سلام کے ذریعے فصل فرماتے تھے اور سلام کی آواز ہمارے کانوں میں آتی تھی۔

5205

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ أَبِي قُرَّةَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ كَانَ حَالِفًا فَلَا يَحْلِفْ إِلَّا بِاللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَكَانَتْ قُرَيْشٌ تَحْلِفُ بِآبَائِهَا فَقَالَ لَا تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص قسم کھانا چاہتا ہے وہ اللہ کے نام کی قسم کھائے قریش کے لوگ اپنے آباؤ اجداد کے نام کی قسمیں کھایا کرتے تھے اس لئے فرمایا اپنے آباؤ اجداد کے نام کی قسمیں مت کھاؤ۔

5206

حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ عَنْ نَافِعٍ أَخْبَرَهُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ امْرَأَةً كَانَتْ تَرْعَى عَلَى آلِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ غَنَمًا بِسَلْعٍ فَخَافَتْ عَلَى شَاةٍ مِنْهَا الْمَوْتَ فَذَبَحَتْهَا بِحَجَرٍ فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَهُمْ بِأَكْلِهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ حضرت کعب بن مالک (رض) کی ایک باندی تھی جو سلع میں ان کی بکریاں چرایا کرتی تھی ان بکریوں میں سے ایک بکری مرنے کے قریب ہوگئی تو اس باندی نے تیز دھاری دار پتھر لے کر اس بکری کو اس سے ذبح کردیا نبی کریم ﷺ نے اسے کھانے کی اجازت دے دی۔

5207

حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ نَافِعٍ سَمِعْتُ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ مِنْ بَنِي سَلِمَةَ يُحَدِّثُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ فِي الْمَسْجِدِ أَنَّ جَارِيَةً لِكَعْبِ بْنِ مَالِكٍ كَانَتْ تَرْعَى غَنَمًا لَهُ بِسَلْعٍ فَعَرَضَ لِشَاةٍ مِنْهَا فَخَافَتْ عَلَيْهَا فَأَخَذَتْ لِخَافَةً مِنْ حَجَرٍ فَذَبَحَتْهَا بِهَا فَسَأَلُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ فَأَمَرَهُمْ بِأَكْلِهَا
نافع (رح) کہتے ہیں کہ میں نے بنو سلمہ کے ایک آدمی کو حضرت ابن عمر (رض) کے سامنے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا کہ حضرت کعب بن مالک (رض) کی ایک باندی تھی جو سلع میں ان کی بکریاں چرایا کرتی تھی ان بکریوں میں سے ایک بکری مرنے کے قریب ہوگئی تو اس باندی نے تیزدھاری دارپتھرلے کر اس بکری کو اس سے ذبح کردیا نبی کریم ﷺ نے اسے کھانے کی اجازت دے دی۔

5208

حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى أَنْ يُسَافَرَ بِالْمُصْحَفِ إِلَى أَرْضِ الْعَدُوِّ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے دشمن کے علاقے میں سفر پر جاتے وقت قرآن کریم اپنے ساتھ لے جانے سے منع فرمایا ہے۔

5209

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ يَنْهَى عَنْ بَيْعِ حَبَلِ الْحَبَلَةِ وَذَاكَ أَنَّ أَهْلَ الْجَاهِلِيَّةِ كَانُوا يَبِيعُونَ ذَلِكَ الْبَيْعَ فَنَهَاهُمْ عَنْ ذَلِكَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ زمانہ جاہلیت میں لوگ اونٹ کا گوشت حاملہ جانور کے حمل سے پیدا ہونے والے بچے کے بدلے بیچا کرتے تھے اور حاملہ جانور کے حمل سے پیدا ہونے والے بچے سے مراد " جو ابھی ماں کے پیٹ میں ہی ہے " اس کا بچہ ہے، نبی کریم ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے۔

5210

حَدَّثَنَا يَزِيدُ عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ تَرَكَ الْعَصْرَ مُتَعَمِّدًا حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص جان بوجھ کر نماز عصر چھوڑ دے گویا اس کے اہل خانہ اور مال تباہ و برباد ہوگیا۔

5211

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ أَخْبَرَنِي حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَمْنَعُوا نِسَاءَكُمْ الْمَسَاجِدَ وَبُيُوتُهُنَّ خَيْرٌ لَهُنَّ قَالَ فَقَالَ ابْنٌ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بَلَى وَاللَّهِ لَنَمْنَعُهُنَّ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ تَسْمَعُنِي أُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَقُولُ مَا تَقُولُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تم اپنے اہل خانہ کو مسجد آنے سے نہ روکا کروالبتہ ان کے گھر ان کے حق میں زیادہ بہتر ہیں یہ سن کر حضرت ابن عمر (رض) کا کوئی بیٹا کہنے لگا کہ ہم تو انہیں روکیں گے۔ حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ میں تم سے نبی کریم ﷺ کی حدیث بیان کر رہاہوں اور تم یہ کہہ رہے ہو ؟

5212

حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ عُمَرُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا بَدْرُ بْنُ عُثْمَانَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مَرْوَانَ عَنْ أَبِي عَائِشَةَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ غَدَاةٍ بَعْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ فَقَالَ رَأَيْتُ قُبَيْلَ الْفَجْرِ كَأَنِّي أُعْطِيتُ الْمَقَالِيدَ وَالْمَوَازِينَ فَأَمَّا الْمَقَالِيدُ فَهَذِهِ الْمَفَاتِيحُ وَأَمَّا الْمَوَازِينُ فَهِيَ الَّتِي تَزِنُونَ بِهَا فَوُضِعْتُ فِي كِفَّةٍ وَوُضِعَتْ أُمَّتِي فِي كِفَّةٍ فَوُزِنْتُ بِهِمْ فَرَجَحْتُ ثُمَّ جِيءَ بِأَبِي بَكْرٍ فَوُزِنَ بِهِمْ فَوَزَنَ ثُمَّ جِيءَ بِعُمَرَ فَوُزِنَ فَوَزَنَ ثُمَّ جِيءَ بِعُثْمَانَ فَوُزِنَ بِهِمْ ثُمَّ رُفِعَتْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ طلوع آفتاب کے بعد ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا آج میں نے نماز فجر سے کچھ ہی دیر قبل ایک خواب دیکھا ہے جب مجھے مقالید اور موازین دیئے گئے مقالید سے مراد تو چابیاں ہیں اور موازین سے مراد ترازو ہیں جن سے تم وزن کرتے ہو پھر اس ترازو کے ایک پلڑے میں مجھے رکھا گیا اور دوسرے میں میری ساری امت کو، میرا وزن زیادہ ہوگیا اور میرا پلڑا جھک گیا پھر حضرت ابوبکر (رض) کو لایا گیا اور ان کا وزن کیا تو وہ بھی ساری امت سے زیادہ نکلا پھر حضرت عمر (رض) کو لا کر ان کا وزن کیا گیا تو ان کا پلڑا بھی جھک گیا پھر حضرت عثمان (رض) کو لایا گیا اور ان کا وزن کرنے کے بعد اس ترازو کو اٹھا لیا گیا۔

5213

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ أَنْبَأَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ الْعُقَيْلِيِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ نَادَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ وَأَنَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَدَوِيِّ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ صَلَاةُ اللَّيْلِ فَقَالَ مَثْنَى مَثْنَى فَإِذَا خَشِيتَ الصُّبْحَ فَوَاحِدَةً وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْغَدَاةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک دیہاتی شخص نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا اس وقت میں نبی کریم ﷺ اور اس دیہاتی کے درمیان تھا " یا رسول اللہ ! رات کی نماز سے متعلق آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں ؟ فرمایا تم دو دو رکعت کر کے نماز پڑھا کرو اور جب " صبح " ہوجانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ ایک رکعت اور ملا لو اور دو رکعتیں فجر سے پہلے پڑھ لیا کرو۔

5214

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ عَنِ الْعَوَّامِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَمْنَعُوا النِّسَاءَ أَنْ يَخْرُجْنَ إِلَى الْمَسَاجِدِ وَبُيُوتُهُنَّ خَيْرٌ لَهُنَّ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا عورتوں کو مساجد میں آنے سے مت روکو البتہ ان کے گھر ان کے حق میں زیادہ بہتر ہیں۔

5215

حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ نَافِعٍ وَقَالَ يَزِيدُ مَرَّةً إِنَّ عُمَرَ بْنَ نَافِعٍ أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا نَلْبَسُ إِذَا أَحْرَمْنَا قَالَ لَا تَلْبَسُوا الْقُمُصَ وَلَا السَّرَاوِيلَاتِ وَلَا الْعَمَائِمَ وَلَا الْبَرَانِسَ وَلَا الْخِفَافَ إِلَّا أَنْ يَكُونَ رَجُلٌ لَيْسَتْ لَهُ نَعْلَانِ فَيَلْبَسَ الْخُفَّيْنِ وَيَجْعَلَهُمَا أَسْفَلَ مِنْ الْكَعْبَيْنِ وَلَا تَلْبَسُوا شَيْئًا مِنْ الثِّيَابِ مَسَّهُ الزَّعْفَرَانُ وَلَا الْوَرْسُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا یا رسول اللہ ! ہم احرام باندھنے کے بعد کون سے کپڑے پہن سکتے ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا قمیض شلوار عمامہ اور موزے نہیں پہن سکتا الاّ یہ کہ اسے جوتے نہ ملیں جس شخص کو جوتے نہ ملیں اسے چاہئے کہ وہ موزوں کو ٹخنوں سے نیچے کاٹ کر پہن لے اسی طرح ٹوپی یا ایسا کپڑا جس پر ورس نامی گھاس یا زعفران لگی ہوئی ہو وہ بھی محرم نہیں پہن سکتا۔

5216

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَبَايَعُوا الثَّمَرَ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تک پھل خوب پک نہ جائے اس وقت تک اس کی خریدو فروخت نہ کیا کرو۔

5217

قَالَ أَبِي وَأَخْبَرَنَا يَعْنِي يَزِيدَ قَالَ أَخْبَرَنَا يَحْيَى عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ كَانَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَعْتَقَ نَصِيبًا لَهُ فِي إِنْسَانٍ أَوْ مَمْلُوكٍ كُلِّفَ عِتْقَ بَقِيَّتِهِ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ يُعْتِقُهُ بِهِ فَقَدْ جَازَ مَا عَتَقَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی غلام کو اپنے حصے کے بقدر آزاد کردیتا ہے تو اسے اس کا بقیہ حصے آزاد کرنے کا بھی مکلف بنایا جائے گا اگر اس کے پاس اتنا مال نہ ہو جس سے اسے آزاد کیا جاسکتا ہے توجتنا اس نے آزاد کیا ہے اتنا ہی رہے گا۔

5218

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ نَافِعٍ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ عَنْ الَّذِي كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُلَبِّي بِهِ يَقُولُ لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ وَذَكَرَ نَافِعٌ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يَزِيدُ هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ مِنْ عِنْدِهِ لَبَّيْكَ وَالرَّغْبَاءُ إِلَيْكَ وَالْعَمَلُ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کا تلبیہ یہ تھا میں حاضر ہوں اے اللہ میں حاضر ہوں میں حاضر ہوں آپ کا کوئی شریک نہیں میں حاضر ہوں تمام تعریفیں اور تمام نعمتیں آپ کے لئے ہیں حکومت بھی آپ ہی کی ہے آپ کا کوئی شریک نہیں، ابن عمر (رض) اس میں یہ اضافہ فرماتے تھے کہ میں حاضر ہوں میں حاضر ہوں میں تیری خدمت میں آگیا ہوں ہر قسم کی خیر آپ کے ہاتھ میں ہے میں حاضر ہوں تمام رغبتیں اور عمل آپ ہی کے لئے ہیں میں حاضر ہوں میں حاضر ہوں۔

5219

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا يَحْيَى عَنْ نَافِعٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خَمْسٌ لَا جُنَاحَ فِي قَتْلِ مَنْ قَتَلَ مِنْهُنَّ الْغُرَابُ وَالْفَأْرَةُ وَالْحِدَأَةُ وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ وَالْعَقْرَبُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا پانچ قسم کے جانوروں کو قتل کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، بچھو، چوہے، چیل، کوے اور باؤلے کتے۔

5220

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا يَحْيَى عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ حَوْلَهُ فَأَسْرَعْتُ لِأَسْمَعَ كَلَامَهُ فَتَفَرَّقَ النَّاسُ قَبْلَ أَنْ أَبْلُغَ وَقَالَ مَرَّةً قَبْلَ أَنْ أَنْتَهِيَ إِلَيْهِمْ فَسَأَلْتُ رَجُلًا مِنْهُمْ مَاذَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّهُ نَهَى عَنْ الْمُزَفَّتِ وَالدُّبَّاءِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو ایک مرتبہ منبر پر جلوہ افروز دیکھا نبی کریم ﷺ کو دیکھتے ہی میں تیزی سے مسجد میں داخل ہوا اور ایک جگہ جا کر بیٹھ گیا لیکن ابھی سننے کا موقعہ نہ ملا تھا کہ نبی کریم ﷺ منبر سے نیچے اتر آئے میں نے لوگوں سے پوچھا کہ نبی کریم ﷺ نے کیا فرمایا ؟ لوگوں نے بتایا کہ نبی کریم ﷺ نے دباء اور مزفت میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا ہے۔

5221

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا يَحْيَى عَنْ نَافِعٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ قَالَ أَقْبَلْنَا مَعَ ابْنِ عُمَرَ مِنْ مَكَّةَ وَنَحْنُ نَسِيرُ مَعَهُ وَمَعَهُ حَفْصُ بْنُ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ وَمُسَاحِقُ بْنُ عَمْرِو بْنِ خِدَاشٍ فَغَابَتْ لَنَا الشَّمْسُ فَقَالَ أَحَدُهُمَا الصَّلَاةَ فَلَمْ يُكَلِّمْهُ ثُمَّ قَالَ لَهُ الْآخَرُ الصَّلَاةَ فَلَمْ يُكَلِّمْهُ فَقَالَ نَافِعٌ فَقُلْتُ لَهُ الصَّلَاةَ فَقَالَ إِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا عَجِلَ بِهِ السَّيْرُ جَمَعَ مَا بَيْنَ هَاتَيْنِ الصَّلَاتَيْنِ فَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أَجْمَعَ بَيْنَهُمَا قَالَ فَسِرْنَا أَمْيَالًا ثُمَّ نَزَلَ فَصَلَّى قَالَ يَحْيَى فَحَدَّثَنِي نَافِعٌ هَذَا الْحَدِيثَ مَرَّةً أُخْرَى فَقَالَ سِرْنَا إِلَى قَرِيبٍ مِنْ رُبُعِ اللَّيْلِ ثُمَّ نَزَلَ فَصَلَّى
نافع (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) کے ساتھ ہم لوگ مکہ مکرمہ سے آرہے تھے ان کے ساتھ حفص بن عاصم اور مساحق بن عمرو بھی تھے ہم لوگ چلتے رہے یہاں تک کہ سورج غروب ہوگیا ان میں سے ایک نے کہا " نماز " حضرت ابن عمر (رض) نے اس سے کوئی بات نہیں کی (پھر دوسرے نے یاددہانی کرائی لیکن انہوں نے اسے بھی کوئی جواب نہ دیا پھر میں نے ان سے کہا " نماز " تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو دیکھا ہے کہ جب انہیں سفر کی جلدی ہوتی تھی تو وہ ان دونوں نمازوں کو جمع کرلیتے تھے میرا ارادہ ہے کہ میں بھی انہیں جمع کرلوں گا چناچہ ہم نے کئی میل کا سفر طے کرلیا پھر اتر کر انہوں نے نماز پڑھی ایک دوسرے موقع پر نافع نے ربع میل کا ذکر کیا تھا۔

5222

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ حَدَّثَنِي سَالِمٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ الْكَلْبِيِّ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ يَقُولُ مَا كُنَّا نَدْعُوهُ إِلَّا زَيْدَ بْنَ مُحَمَّدٍ حَتَّى نَزَلَ الْقُرْآنُ ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللَّهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ پہلے حضرت زید بن حارثہ (رض) کو زید بن محمد کہہ کر پکارتے تھے تاآنکہ قرآن کریم کی یہ آیت نازل ہوگئی کہ " انہیں ان کے باپ کی طرف نسبت کر کے پکارا کرو کیونکہ یہ اللہ کے نزدیک زیادہ انصاف کی بات ہے۔

5223

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي بَعْدَ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَيْنِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جمعہ کے بعد اپنے گھر میں دو رکعتیں پڑھتے تھے۔

5224

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ عُمَرَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ مَا نَعْمَلُ فِيهِ أَمْرٌ مُبْتَدَعٌ أَوْ مُبْتَدَأٌ أَوْ أَمْرٌ قَدْ فُرِغَ مِنْهُ قَالَ أَمْرٌ قَدْ فُرِغَ مِنْهُ فَاعْمَلْ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ فَإِنَّ كُلًّا مُيَسَّرٌ فَأَمَّا مَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ السَّعَادَةِ فَإِنَّهُ يَعْمَلُ لِلسَّعَادَةِ وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الشَّقَاءِ فَإِنَّهُ يَعْمَلُ لِلشَّقَاءِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق (رض) نے نبی کریم ﷺ سے دریافت کیا کہ یا رسول اللہ ! ہم جو عمل کرتے ہیں کیا وہ پہلے سے لکھا جا چکا ہے یا ہمارا عمل پہلے ہوتا ہے ؟ فرمایا نہیں بلکہ وہ پہلے سے لکھا جا چکا ہے لہٰذا اے ابن خطاب ! عمل کرتے رہو کیونکہ جو شخص جس مقصد کے لئے پیدا کیا گیا ہے اسے اس کے اسباب مہیا کر دئیے جاتے ہیں اور وہ عمل اس کے لئے آسان کردیا جاتا ہے چناچہ اگر وہ اہل سعادت میں سے ہو تو وہ سعادت والے اعمال کرتا ہے اور اہل شقاوت میں سے ہو تو بدبختی والے اعمال کرتا ہے۔ فائدہ۔ اس حدیث کا تعلق مسئلہ تقدیر سے ہے اس کی مکمل وضاحت کے لئے ہماری کتاب " الطریق الاسلم الی شرح مسندالامام اعظم " کا مطالعہ کیجئے۔

5225

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ خَطَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِذَا رَاحَ أَحَدُكُمْ إِلَى الْجُمُعَةِ فَلْيَغْتَسِلْ
حضرت ابن عمر (رض) مروی سے ہے کہ ایک مرتبہ خطبہ دیتے ہوئے نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کر کے آئے۔

5226

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ حُرَيْثٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى فَإِذَا رَأَيْتَ أَنَّ الصُّبْحَ يُدْرِكُكَ فَأَوْتِرْ بِوَاحِدَةٍ قَالَ فَقِيلَ لِابْنِ عُمَرَ مَا مَثْنَى مَثْنَى قَالَ تُسَلِّمُ فِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا رات کی نماز دو دو رکعت پر مشتمل ہوتی ہے جب " صبح " ہوجانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ ایک رکعت اور ملا لو کسی نے حضرت ابن عمر (رض) سے پوچھا کہ دو دو کا کیا مطلب ہے ؟ انہوں نے فرمایا یہ کہ ہر دو رکعتوں پر سلام پھیر دو ۔

5227

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ حُرَيْثٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ وَطَبَّقَ شُعْبَةُ يَدَيْهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ وَكَسَرَ الْإِبْهَامَ فِي الثَّالِثَةِ قَالَ عُقْبَةُ وَأَحْسِبُهُ قَالَ وَالشَّهْرُ ثَلَاثُونَ وَطَبَّقَ كَفَّيْهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا بعض اوقات مہینہ اتنا، اتنا اور اتنا ہوتا ہے تیسری مرتبہ آپ ﷺ نے انگوٹھا بند کرلیا اور بعض اوقات اتنا اتنا اور اتنا ہوتا ہے یعنی پورے ٣٠ کا۔

5228

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ حُرَيْثٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ يَعْنِي لَيْلَةَ الْقَدْرِ فَإِنْ ضَعُفَ أَحَدُكُمْ أَوْ عَجَزَ فَلَا يُغْلَبَنَّ عَلَى السَّبْعِ الْبَوَاقِي
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا شب قدر کو آخری عشرے میں تلاش کیا کرو اگر اس سے عاجز آجاؤ یا کمزور ہوجاؤ تو آخری سات راتوں پر مغلوب نہ ہونا۔

5229

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ ثَابِتٍ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ أَهَلْ نَهَى عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ زَعَمُوا ذَلِكَ فَقُلْتُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى فَقَالَ قَدْ زَعَمُوا ذَلِكَ فَقُلْتُ أَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْهُ فَقَالَ قَدْ زَعَمُوا ذَلِكَ فَصَرَفَهُ اللَّهُ عَنِّي وَكَانَ إِذَا قِيلَ لِأَحَدٍ أَنْتَ سَمِعْتَهُ غَضِبَ وَهَمَّ يُخَاصِمُهُ
ثابت بنانی (رح) کہتے کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) سے پوچھا کہ کیا مٹکے کی نبیذ سے ممانعت کی گئی ہے ؟ انہوں نے فرمایا ان کا یہی کہنا ہے میں نے پوچھا کن کا کہنا ہے ؟ نبی کریم ﷺ کا انہوں نے فرمایا ان کا یہی کہنا ہے میں نے دوبارہ یہی سوال پوچھا اور انہوں نے یہی جواب دیا بس اللہ نے مجھے اس دن ان سے بچا لیا کیونکہ جب ان سے کوئی شخص یہ پوچھتا کہ واقعی آپ نے یہ بات نبی کریم ﷺ سے سنی ہے تو وہ غصے میں آجاتے تھے اور اس شخص کی طرف متوجہ ہوجاتے تھے۔

5230

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَيُّوبَ يَعْنِي السَّخْتِيَانِيَّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَيُّمَا رَجُلٍ بَاعَ نَخْلًا قَدْ أُبِّرَتْ فَثَمَرَتُهَا لِرَبِّهَا الْأَوَّلِ إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی ایسے درخت کو فروخت کرے جس میں کھجوروں کی پیوندکاری کی گئی ہو تو اس کا پھل بائع (بچنے والا) کی ملیکت میں ہوگا الاّ یہ کہ مشتری (خریدنے والا) خریدتے وقت اس کی بھی شرط لگادے (کہ میں یہ درخت پھل سمیت خرید رہا ہوں )

5231

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَاحَ أَحَدُكُمْ إِلَى الْجُمُعَةِ فَلْيَغْتَسِلْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کر کے آئے۔

5232

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ قَالَ طَلَّقْتُ امْرَأَتِي وَهِيَ حَائِضٌ فَأَتَى عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا ثُمَّ إِذَا طَهُرَتْ فَلْيُطَلِّقْهَا قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ أَحَسِبَ تِلْكَ التَّطْلِيقَةَ قَالَ فَمَهْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اپنی بیوی کو " ایام " کی حالت میں طلاق دے دی حضرت عمر فاروق (رض) نے نبی کریم ﷺ سے اس کا تذکرہ کیا تو انہوں نے فرمایا اسے کہو کہ اپنی بیوی سے رجوع کرلے، جب وہ " پاک " ہوجائے تو ان ایام طہارت میں اسے طلاق دے دے۔ میں نے حضرت ابن عمر (رض) سے پوچھا کیا اس طلاق کو شمار کیا تھا انہوں نے فرمایا تو اور کیا۔

5233

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ مَا أَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الصُّبْحِ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِاللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى وَيُوتِرُ بِرَكْعَةٍ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ قَالَ أَنَسٌ قُلْتُ فَإِنَّمَا أَسْأَلُكَ مَا أَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الصُّبْحِ فَقَالَ بَهْ بَهْ إِنَّكَ لَضَخْمٌ إِنَّمَا أُحَدِّثُ أَوْ قَالَ إِنَّمَا أَقْتَصُّ لَكَ الْحَدِيثَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِاللَّيْلِ رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ يُوتِرُ بِرَكْعَةٍ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ ثُمَّ يَقُومُ كَأَنَّ الْأَذَانَ أَوْ الْإِقَامَةَ فِي أُذُنَيْهِ
انس بن سیرین (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) سے ایک مرتبہ پوچھا کہ کیا میں فجر کی سنتوں میں کون سی سورت پڑھا کروں انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ رات کی نماز دو دو رکعت کر کے پڑھتے تھے میں نے عرض کیا کہ میں آپ سے فجر کی سنتوں کے بارے میں پوچھ رہا ہوں انہوں نے فرمایا تم بڑی موٹی عقل کے آدمی ہو دیکھ نہیں رہے کہ میں ابھی بات کا آغاز کر رہا ہوں نبی کریم ﷺ رات کی نماز دو دو رکعت کر کے پڑھتے تھے اور جب طلوع صبح صادق کا اندیشہ ہوتا تو ایک رکعت ملا کر وتر پڑھ لیتے پھر سر رکھ کر لیٹ جاتے پھر اٹھ کر فجر کی سنتیں اس وقت پڑھتے جب اذان کی آواز کانوں میں آرہی ہوتی تھی۔

5234

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ سَمِعْتُ عَبْدَ رَبِّهِ بْنَ سَعِيدٍ يُحَدِّثُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَيُّمَا رَجُلٍ بَاعَ نَخْلًا قَدْ أُبِّرَتْ فَثَمَرَتُهَا لِلْأَوَّلِ وَأَيُّمَا رَجُلٍ بَاعَ مَمْلُوكًا وَلَهُ مَالٌ فَمَالُهُ لِرَبِّهِ الْأَوَّلِ إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ قَالَ شُعْبَةُ فَحَدَّثْتُهُ بِحَدِيثِ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ أَنَّهُ حَدَّثَ بِالنَّخْلِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمَمْلُوكِ عَنْ عُمَرَ قَالَ عَبْدُ رَبِّهِ لَا أَعْلَمُهُمَا جَمِيعًا إِلَّا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ مَرَّةً أُخْرَى فَحَدَّثَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَشُكَّ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی ایسے درخت کو فروخت کرے جس میں کھجوروں کی پیوند کاری کی گئی ہو تو اس کا پھل بائع (بچنے والا) کی ملیکت میں ہوگا الاّ یہ کہ مشتری (خریدنے والا) خریدتے وقت اس کی بھی شرط لگادے (کہ میں یہ درخت پھل سمیت خرید رہا ہوں) اور جو شخص کسی مالدار غلام کو بیچے تو اس کا مالک اس کے پہلے آقا کا ہوگا الاّ یہ کہ مشتری (خریدنے والا) اس کی شرط لگادے۔

5235

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ سَمِعْتُ صَدَقَةَ بْنَ يَسَارٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ وَقَّتَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ وَلِأَهْلِ الشَّأْمِ الْجُحْفَةَ وَلِأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنًا وَلِأَهْلِ الْعِرَاقِ ذَاتَ عِرْقٍ وَلِأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اہل مدینہ کے لئے ذوالحلیفہ، اہل شام کے لئے جحفہ، اہل یمن کے لئے یلملم اور اہل نجد کے لئے قرن اور اہل عراق کے لئے ذات عرق کو میقات فرمایا۔

5236

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَا يَحِلُّ لِرَجُلٍ أَنْ يُعْطِيَ الْعَطِيَّةَ ثُمَّ يَرْجِعَ فِيهَا إِلَّا الْوَالِدَ فِيمَا يُعْطِي وَلَدَهُ وَمَثَلُ الَّذِي يُعْطِي الْعَطِيَّةَ ثُمَّ يَرْجِعُ فِيهَا كَمَثَلِ الْكَلْبِ أَكَلَ حَتَّى إِذَا شَبِعَ قَاءَ ثُمَّ عَادَ فِيهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے اور ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی شخص کے لئے حلال نہیں ہے کہ وہ کسی کو کوئی ہدیہ پیش کرے اور اس کے بعد اسے واپس مانگ لے البتہ باپ اپنے بیٹے کو کچھ دے کر اگر واپس لیتا ہے تو وہ مستثنی ہے جو شخص کسی کو کوئی ہدیہ دے اور پھر واپس مانگ لے اس کی مثال اس کتے کی سی ہے جو کوئی چیز کھائے جب اچھی طرح سیراب ہوجائے تو اسے قے کردے اور پھر اسی قے کو چاٹنا شروع کردے۔

5237

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الْخَالِقِ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ يُحَدِّثُ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الدُّبَّاءِ وَالْحَنْتَمِ وَالْمُزَفَّتِ وَالنَّقِيرِ قَالَ سَعِيدٌ وَقَدْ ذُكِرَ الْمُزَفَّتُ عَنْ غَيْرِ ابْنِ عُمَرَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے دباء حنتم مزفت اور نقیر سے منع فرمایا ہے۔

5238

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَالِكٍ الْهَمْدَانِيَّ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ بِجَمْعٍ فَأَقَامَ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ ثَلَاثًا ثُمَّ صَلَّى الْعِشَاءَ رَكْعَتَيْنِ بِإِقَامَةٍ وَاحِدَةٍ قَالَ فَسَأَلَهُ خَالِدُ بْنُ مَالِكٍ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ مِثْلَ هَذَا فِي هَذَا الْمَكَانِ
عبداللہ بن مالک کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) مزدلفہ میں ایک ہی اقامت سے مغرب اور عشاء کی نمازیں پڑھائیں خالد بن مالک نے ان سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا میں نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ یہ نمازیں اس جگہ ایک ہی اقامت کے ساتھ پڑھی ہیں۔

5239

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْوَلَاءِ وَعَنْ هِبَتِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حق ولاء کو بیچنے یا ہبہ کرنے کی ممانعت فرمائی ہے۔ فائدہ۔ مکمل وضاحت کے لئے ہماری کتاب " الطریق الاسلم " دیکھئے۔

5240

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ سَأَلَ عُمَرُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُصِيبُنِي الْجَنَابَةُ مِنْ اللَّيْلِ فَمَا أَصْنَعُ قَالَ اغْسِلْ ذَكَرَكَ ثُمَّ تَوَضَّأْ ثُمَّ ارْقُدْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر (رض) نے جناب رسول اللہ ﷺ سے پوچھا یا رسول اللہ اگر میں رات کو ناپاک ہوجاؤں اور غسل کرنے سے پہلے سونا چاہوں تو کیا کروں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا شرمگاہ کو دھو کر نماز والا وضو کر کے سو جاؤ۔

5241

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ بِلَالًا يُنَادِي بِلَيْلٍ فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يُنَادِيَ بِلَالٌ أَوْ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا بلال رات ہی کو اذان دے دیتے ہیں اس لئے جب تک ابن ام مکتوم اذان نہ دے دیں تم کھاتے پیتے رہو۔

5242

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الثَّمَرَةِ أَوْ النَّخْلِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ فَقِيلَ لِابْنِ عُمَرَ مَا صَلَاحُهُ قَالَ تَذْهَبُ عَاهَتُهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا پھلوں یا کھجوروں کی بیع سے منع فرمایا ہے جب تک وہ خوب پک نہ جائیں کسی شخص نے حضرت ابن عمر (رض) " پکنے " کا مطلب پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ اس کی آفات دور ہوجائیں۔

5243

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَنْ ابْتَاعَ طَعَامًا فَلَا يَبِيعُهُ حَتَّى يَقْبِضَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص غلہ خریدے تو اس پر قبضہ کرنے سے پہلے اسے آگے فروخت نہ کرے۔

5244

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ أَنَا وَرَجُلٌ آخَرُ فَجَاءَ رَجُلٌ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ اسْتَأْخِرَا فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا كَانُوا ثَلَاثَةً فَلَا يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ وَاحِدٍ
عبداللہ بن دینار (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اور ایک دوسرا آدمی حضرت ابن عمر (رض) کے ساتھ تھے ایک آدمی آیا تو حضرت ابن عمر (رض) نے ہم دونوں سے فرمایا ذرا پیچھے ہوجاؤ کیونکہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے اگر تین آدمی ہوں تو ایک کو چھوڑ کردو آدمی سرگوشی نہ کریں۔

5245

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ خَالِدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ أَمَرَ رَجُلًا إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ قَالَ اللَّهُمَّ إِنَّكَ خَلَقْتَ نَفْسِي وَأَنْتَ تَوَفَّاهَا لَكَ مَمَاتُهَا وَمَحْيَاهَا إِنْ أَحْيَيْتَهَا فَاحْفَظْهَا وَإِنْ أَمَتَّهَا فَاغْفِرْ لَهَا اللَّهُمَّ أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ عُمَرَ فَقَالَ مِنْ خَيْرٍ مِنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) نے ایک شخص کو حکم دیا کہ جب بستر پر آیا کرو تو یہ دعاء کیا کرو کہ اے اللہ تو نے مجھے پیدا کیا ہے تو ہی مجھے موت دے گا میرا مرناجینا بھی تیرے لئے ہے اگر تو مجھے زندگی دے تو اس کی حفاظت بھی فرما اور اگر موت دے تو مغفرت بھی فرما اے اللہ میں تجھ سے عافیت کی درخواست کرتا ہوں اس شخص نے پوچھا کہ یہ بات آپ نے حضرت عمر (رض) سے سنی ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ اس ذات سے جو حضرت عمر (رض) سے بھی بہتر تھی یعنی نبی کریم ﷺ سے۔

5246

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ خَالِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى فَإِذَا خَشِيتَ الصُّبْحَ فَاسْجُدْ سَجْدَةً وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الصُّبْحِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا رات کی نماز دو دو رکعت پر مشتمل ہوتی ہے جب " صبح " ہوجانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ ایک رکعت اور ملالو اور دو رکعتیں فجر سے پہلے پڑھ لیا کرو۔

5247

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ سَمِعْتُ يُونُسَ بْنَ جُبَيْرٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ طَلَّقْتُ امْرَأَتِي وَهِيَ حَائِضٌ قَالَ فَأَتَى عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ لِيُرَاجِعْهَا فَإِذَا طَهُرَتْ فَإِنْ شَاءَ فَلْيُطَلِّقْهَا قَالَ فَقُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ أَفَتَحْتَسِبُ بِهَا قَالَ مَا يَمْنَعُهُ نَعَمْ أَرَأَيْتَ إِنْ عَجَزَ وَاسْتَحْمَقَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی تھی حضرت عمر (رض) نے جا کر نبی کریم ﷺ کو یہ بات بتائی تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا اسے کہو کہ وہ اس سے رجوع کرلے پھر اگر وہ اسے طلاق دینا ہی چاہے تو طہر کے دوران دے میں نے حضرت عمر (رض) سے پوچھا کہ کیا اس کی وہ طلاق شمار کی جائے گی ؟ فرمایا یہ بتاؤ کیا تم اسے بیوقوف اور احمق ثابت کرنا چاہتے ہو (طلاق کیوں نہ ہوگی)

5248

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي الْحَكَمِ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ اتَّخَذَ كَلْبًا إِلَّا كَلْبَ زَرْعٍ أَوْ غَنَمٍ أَوْ صَيْدٍ فَإِنَّهُ يَنْقُصُ مِنْ أَجْرِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص ایسا کتا رکھے جو کھیت یا بکریوں کی حفاظت کے لئے بھی نہ ہو اور نہ ہی شکاری کتاہو تو اس کے ثواب میں روزانہ ایک قیراط کمی ہوتی رہے گی۔

5249

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ قَالَ شَهِدْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ بِجَمْعٍ فَأَقَامَ الصَّلَاةَ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ ثَلَاثًا وَسَلَّمَ وَصَلَّى الْعَتَمَةَ رَكْعَتَيْنِ وَحَدَّثَ سَعِيدٌ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ صَلَّاهَا فِي هَذَا الْمَكَانِ فَصَنَعَ مِثْلَ ذَا وَحَدَّثَ ابْنُ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَنَعَ مِثْلَ هَذَا فِي هَذَا الْمَكَانِ
سلمہ بن کہیل (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہمیں حضرت سعید بن جبیر (رض) نے مزدلفہ میں مغرب کی نماز تین رکعتوں میں اقامت کی طرح پڑھائی پھر سلام پھیر کر عشاء کی دو رکعتیں حالت سفر کی وجہ سے پڑھائیں اور پھر فرمایا کہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے اس جگہ اسی طرح کیا تھا اور فرمایا تھا کہ نبی کریم ﷺ نے بھی اس جگہ اسی طرح کیا تھا۔

5250

حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّهُمَّ ارْحَمْ الْمُحَلِّقِينَ قَالُوا وَالْمُقَصِّرِينَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ اللَّهُمَّ ارْحَمْ الْمُحَلِّقِينَ قَالُوا وَالْمُقَصِّرِينَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ اللَّهُمَّ ارْحَمْ الْمُحَلِّقِينَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَالْمُقَصِّرِينَ قَالَ وَالْمُقَصِّرِينَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اے اللہ حلق کرانے والوں کو معاف فرمادے لوگوں نے عرض کیا قصر کرانے والوں کے لئے بھی تو دعا فرمائیے نبی کریم ﷺ نے چوتھی مرتبہ قصر کرانے والوں کے لئے فرمایا کہ اے اللہ قصر کرانے والوں کو بھی معاف فرمادے۔

5251

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ بَكْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَتْ تَلْبِيَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کا تلبیہ یہ تھا میں حاضر ہوں اے اللہ میں حاضر ہوں میں حاضر ہوں آپ کا کوئی شریک نہیں میں حاضر ہوں تمام تعریفیں اور تمام نعمتیں آپ کے لئے ہیں حکومت بھی آپ ہی کی ہے آپ کا کوئی شریک نہیں۔

5252

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ بَكْرٍ قَالَ ذَكَرْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ أَنَسًا حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَبَّى بِالْعُمْرَةِ وَالْحَجِّ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ يَرْحَمُ اللَّهُ أَنَسًا وَهِلَ أَنَسٌ وَهَلْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا حُجَّاجًا فَلَمَّا قَدِمْنَا أَمَرَنَا أَنْ نَجْعَلَهَا عُمْرَةً إِلَّا مَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْيٌ قَالَ فَحَدَّثْتُ أَنَسًا بِذَلِكَ فَغَضِبَ وَقَالَ لَا تَعُدُّونَا إِلَّا صِبْيَانًا
بکر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) سے ذکر کیا کہ حضرت انس (رض) نے ہم سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حج اور عمرہ دونوں کا احرام باندھا تھا ؟ انہوں نے فرمایا کہ حضرت انس (رض) کو مغالطہ ہوگیا ہے نبی کریم ﷺ نے ابتداء میں تو حج کا احرام باندھا تھا اور ہم نے بھی ان کے ساتھ حج کا ہی احرام باندھا تھا پھر جب نبی کریم ﷺ مکہ مکرمہ پہنچے تو فرمایا جس شخص کے پاس ہدی کا جانور نہ ہو اسے چاہئے کہ اسے عمرہ بنا لے میں نے حضرت انس (رض) سے اس کا تذکرہ کیا تو وہ ناراض ہوئے اور فرمانے لگے کہ تم تو ہمیں بچہ ہی سمجھتے ہو۔

5253

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ حَبَلِ الْحَبَلَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے حاملہ جانور کے حمل سے پیدا ہونے والے بچے کی " جو ابھی ماں کے پیٹ میں ہی ہے " پیٹ میں ہی بیع کرنے سے منع فرمایا۔

5254

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَهُ شَيْءٌ يُوصِي فِيهِ يَبِيتُ لَيْلَتَيْنِ إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ عِنْدَهُ مَكْتُوبَةٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی مسلمان شخص پر اگر کسی کا کوئی حق ہو تو اس پر دو راتیں اسی طرح نہیں گذرنی چاہئیں کہ اس کی وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی نہ ہو۔

5255

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ عَنْ يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُمْ أَنَّ جَارِيَةً كَانَتْ تَرْعَى لِآلِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ الْأَنْصَارِيِّ غَنَمًا لَهُمْ وَأَنَّهَا خَافَتْ عَلَى شَاةٍ مِنْ الْغَنَمِ أَنْ تَمُوتَ فَأَخَذَتْ حَجَرًا فَذَبَحَتْهَا بِهِ وَأَنَّ ذَلِكَ ذُكِرَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَهُمْ بِأَكْلِهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ حضرت کعب بن مالک (رض) کی ایک باندی تھی جو " سلع " میں ان کی بکریاں چرایا کرتی تھی ان بکریوں میں سے ایک بکری مرنے کے قریب ہوگئی تو اس باندی نے تیز دھاری دار پتھر لے کر اس بکری کو اس سے ذبح کردیا نبی کریم ﷺ نے اسے کھانے کی اجازت دے دی۔

5256

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ يَبِيتُ لَيْلَتَيْنِ وَلَهُ شَيْءٌ يُوصِي فِيهِ إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ مَكْتُوبَةٌ عِنْدَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی مسلمان شخص پر اگر کسی کا کوئی حق ہو تو اس پر دوراتیں اسی طرح نہیں گذرنی چاہئیں کہ اس کی وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی نہ ہو۔

5257

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَأْكُلْ أَحَدُكُمْ بِشِمَالِهِ وَلَا يَشْرَبْ بِشِمَالِهِ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَأْكُلُ بِشِمَالِهِ وَيَشْرَبُ بِشِمَالِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی شخص بائیں ہاتھ سے مت کھایا پیا کرے کیونکہ بائیں ہاتھ سے شیطان کھاتا پیتا ہے۔

5258

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَأَلَ رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي رَجُلٌ أُخْدَعُ فِي الْبَيْعِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ مَنْ بَايَعْتَ فَقُلْ لَا خِلَابَةَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ قریش کا ایک آدمی تھا جسے بیع میں لوگ دھوکہ دے دیتے تھے اس نے نبی کریم ﷺ سے یہ بات ذکر کی نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تم جس سے بیع کیا کرو اس سے یوں کہہ لیا کرو کہ اس بیع میں کوئی دھوکہ نہیں ہے۔

5259

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ يَحْيَى وَعُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ وَمُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا جَدَّ بِهِ السَّيْرُ جَمَعَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ وَكَانَ فِي بَعْضِ حَدِيثِهِمَا إِلَى رُبُعِ اللَّيْلِ أَخَّرَهُمَا جَمِيعًا
حضرت ابن عمر (رض) مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو جب سفر کی جلدی ہوتی تو آپ ﷺ مغرب اور عشاء کے درمیان جمع صوری فرما لیتے تھے۔

5260

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ وَأَيُّوبَ بْنِ مُوسَى وَإِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطَعَ فِي مِجَنٍّ ثَمَنُهُ ثَلَاثَةُ دَرَاهِمَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک شخص کا ہاتھ ایک ڈھال " جس کی قیمت تین درہم تھی " چوری کرنے کی وجہ سے کاٹ دیا تھا۔

5261

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَعَلَ لِلْفَرَسِ سَهْمَيْنِ وَلِلرَّجُلِ سَهْمًا قَالَ وَبَعَثَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ نَحْوَ تِهَامَةَ فَأَصَبْنَا غَنِيمَةً فَبَلَغَ سُهْمَانُنَا اثْنَيْ عَشَرَ بَعِيرًا وَنَفَّلَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعِيرًا بَعِيرًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے (غزوہ خیبر کے موقع پر) گھوڑے کے دو حصے اور سوار کا ایک حصہ مقرر فرمایا تھا۔ اور ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں تہامہ کی طرف ایک سریہ میں روانہ فرمایا ہمیں مال غنیمت ملا اور ہمارا حصہ بارہ بارہ اونٹ بنے اور نبی کریم ﷺ نے ہمیں ایک ایک اونٹ بطور انعام کے بھی عطاء فرمایا۔

5262

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَطَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَخْلَ بَنِي النَّضِيرِ وَحَرَّقَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے بنو نضیر کے درخت کٹوا کر انہیں آگ لگا دی۔

5263

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى عَنِ الْعَوْفِيِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَتَبَايَعُوا الثَّمَرَةَ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهَا قَالَ وَمَا بُدُوُّ صَلَاحِهَا قَالَ تَذْهَبُ عَاهَتُهَا وَيَخْلُصُ طَيِّبُهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے پھل پکنے سے پہلے اس کی خریدو فروخت سے منع فرمایا ہے لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ پھل پکنے سے کیا مراد ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب اس سے خراب ہونے کا خطرہ دور ہوجائے اور عمدہ پھل چھٹ جائے۔

5264

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِي مَسْجِدَ قُبَاءَ رَاكِبًا وَمَاشِيًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ مسجد قباء پیدل بھی آتے تھے اور سوار ہو کر بھی۔

5265

حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ سَمِعْتُ طَاوُسًا سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَا تَبِيعُوا الثَّمَرَةَ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ایک مرتبہ ہمارے درمیان کھڑے ہو کر فرمایا کہ جب تک پھل پک نہ جائے اس وقت تک اسے مت بیچو۔

5266

حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَيْمَنَ يَسْأَلُ ابْنَ عُمَرَ وَأَبُو الزُّبَيْرِ يَسْمَعُ فَقَالَ كَيْفَ تَرَى فِي رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ حَائِضًا فَقَالَ إِنَّ ابْنَ عُمَرَ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُرَاجِعْهَا عَلَيَّ وَلَمْ يَرَهَا شَيْئًا وَقَالَ فَرَدَّهَا إِذَا طَهُرَتْ فَلْيُطَلِّقْ أَوْ يُمْسِكْ قَالَ ابْنُ عُمَرَ وَقَرَأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمْ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ فِي قُبُلِ عِدَّتِهِنَّ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ وَسَمِعْتُ مُجَاهِدًا يَقْرَؤُهَا كَذَلِكَ
عبدالرحمن بن ایمن (رح) نے ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) سے ایام کی حالت میں طلاق کا مسئلہ پوچھا ابوالزبیریہ باتیں سن رہے تھے حضرت ابن عمرنے فرمایا کہ انہوں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی تھی حضرت عمر (رض) نے جا کر نبی کریم ﷺ کو یہ بات بتائی تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا اسے کہو کہ وہ اس سے رجوع کرلے پھر اگر وہ اسے طلاق دینا ہی چاہے تو طہر کے دوران دے اور نبی کریم ﷺ نے سورت احزاب کی یہ آیت اس طرح بھی پڑھی ہے اے نبی کریم ﷺ جب آپ لوگ اپنی بیویوں کو طلاق دینا چاہو تو ان کی عدت کے آغاز میں طلاق دو (ایام طہر میں طلاق دینا مراد ہے نہ کہ ایام حیض میں )

5267

حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ قَالَ فَذَكَرَ ذَلِكَ إِلَى عُمَرَ فَانْطَلَقَ عُمَرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُمْسِكْهَا حَتَّى تَحِيضَ غَيْرَ هَذِهِ الْحَيْضَةِ ثُمَّ تَطْهُرَ فَإِنْ بَدَا لَهُ أَنْ يُطَلِّقَهَا فَلْيُطَلِّقْهَا كَمَا أَمَرَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَإِنْ بَدَا لَهُ أَنْ يُمْسِكَهَا فَلْيُمْسِكْهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو اس کے ایام کی حالت میں طلاق دے دی اور حضرت عمر (رض) کو بھی یہ بات بتادی حضرت عمر (رض) نے بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر نبی کریم ﷺ کو اس سے مطلع کیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اسے چاہئے کہ اسے اپنے پاس ہی رکھے یہاں تک کہ ان ایام کے علاوہ اسے ایام کا دوسرا دور آجائے اور وہ اس سے بھی پاک ہوجائے پھر اگر اسے طلاق دینے کی رائے ہو تو حکم الہٰی کے مطابق اسے طلاق دے دے اور اگر اپنے پاس رکھنے کی رائے ہو تو اپنے پاس رہنے دے۔

5268

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَأْكُلْ أَحَدُكُمْ مِنْ أُضْحِيَّتِهِ فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ قَالَ وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ إِذَا غَابَتْ الشَّمْسُ مِنْ الْيَوْمِ الثَّالِثِ لَا يَأْكُلُ مِنْ لَحْمِ هَدْيِهِ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ ذَلِكَ عَنْ سَالِمٍ فِي الْهَدْيِ وَالضَّحَايَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کوئی شخص تین دن سے زیادہ اپنی قربانی کا گوشت نہ کھائے اسی وجہ سے حضرت ابن عمر (رض) تیسرے دن کے غروب آفتاب کے بعد قربانی کے جانور کا گوشت نہیں کھاتے تھے (بعد میں یہ حکم منسوخ ہوگیا تھا) سالم (رح) سے یہی روایت ہدی اور قربانی کے جانور کے متعلق مروی ہے۔

5269

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي الْمُحْرِمِ إِذَا لَمْ يَجِدْ نَعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ خُفَّيْنِ يَقْطَعُهُمَا أَسْفَلَ مِنْ الْكَعْبَيْنِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر محرم کو جوتے نہ ملیں تو وہ موزے ہی پہن لے لیکن ٹخنوں سے نیچے کا حصہ کاٹ لے۔

5270

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ قَالَ رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ يُصَلِّي حَيْثُ تَوَجَّهَتْ بِهِ رَاحِلَتُهُ وَيَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُهُ
حضرت ابن عمر (رض) اپنی سواری پر ہی نفل نماز پڑھ لیتے تھے خواہ اس کا رخ کسی بھی سمت میں ہوتا اور فرماتے تھے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو بھی اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

5271

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ إِنَّ أَعْرَابِيًّا نَادَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا تَرَى فِي هَذَا الضَّبِّ فَقَالَ لَا آكُلُهُ وَلَا أُحَرِّمُهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک دیہاتی آدمی نے پکار کر نبی کریم ﷺ سے پوچھا کہ اس گوہ کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا میں اسے کھاتا ہوں اور نہ ہی حرام قرار دیتا ہوں۔

5272

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ كُنَّا إِذَا بَايَعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ يُلَقِّنُنَا هُوَ فِيمَا اسْتَطَعْتَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ بات سننے اور اطاعت کرنے کی شرط پر بیعت لیا کرتے تھے پھر فرماتے تھے کہ حسب استطاعت (جہاں تک ممکن ہوگا تم بات سنو گے اور مانو گے)

5273

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَّتَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ وَلِأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنًا وَلِأَهْلِ الشَّأْمِ الْجُحْفَةَ وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ وَزَعَمُوا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَلِأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اہل مدینہ کے لئے ذوالحلیفہ اہل شام کے لئے جحفہ اور اہل نجد کے لئے قرن کو میقات فرمایا ہے اور لوگ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے اہل یمن کے لئے یلملم کو میقات مقرر فرمایا ہے۔

5274

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ جَبَلَةَ بْنِ سُحَيْمٍ قَالَ كَانَ ابْنُ الزُّبَيْرِ يَرْزُقُنَا التَّمْرَ قَالَ وَقَدْ كَانَ أَصَابَ النَّاسَ يَوْمَئِذٍ جَهْدٌ فَكُنَّا نَأْكُلُ فَيَمُرُّ عَلَيْنَا ابْنُ عُمَرَ وَنَحْنُ نَأْكُلُ فَيَقُولُ لَا تُقَارِنُوا فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْإِقْرَانِ إِلَّا أَنْ يَسْتَأْذِنَ الرَّجُلُ أَخَاهُ قَالَ شُعْبَةُ لَا أَرَى فِي الِاسْتِئْذَانِ إِلَّا أَنَّ الْكَلِمَةَ مِنْ كَلَامِ ابْنِ عُمَرَ
جبلہ کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) ہمیں کھانے کے لئے کھجور دیا کرتے تھے اس زمانے میں لوگ انتہائی مشکلات کا شکار تھے ایک ہم کھجوریں کھا رہے تھے کہ حضرت ابن عمر (رض) ہمارے پاس سے گذرے اور فرمانے لگے کہ ایک وقت میں کئی کئی کھجوریں اکٹھی مت کھاؤ کیونکہ نبی کریم ﷺ نے اپنے بھائی کی اجازت کے بغیر کئی کھجوریں کھانے سے منع فرمایا ہے امام شعبہ (رح) فرماتے ہیں میرا خیال تو یہی ہے کہ اجازت والی بات حضرت ابن عمر (رض) کا کلام ہے۔

5275

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ جَبَلَةَ بْنِ سُحَيْمٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ كَانَ مُلْتَمِسًا فَلْيَلْتَمِسْهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا شب قدر کو تلاش کرنے والا اسے آخری عشرے میں تلاش کرے۔

5276

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ جَبَلَةَ بْنِ سُحَيْمٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَنْ جَرَّ ثَوْبًا مِنْ ثِيَابِهِ مَخِيلَةً فَإِنَّ اللَّهَ لَا يَنْظُرُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے گھسیٹتا ہوا چلتا ہے (کپڑے زمین پر گھستے جاتے ہیں) اللہ قیامت کے دن اس پر نظررحم نہ فرمائے گا۔

5277

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ جَبَلَةَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الشَّهْرُ هَكَذَا وَطَبَّقَ أَصَابِعَهُ مَرَّتَيْنِ وَكَسَرَ فِي الثَّالِثَةِ الْإِبْهَامَ يَعْنِي قَوْلَهُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا بعض اوقات مہینہ اتنا، اتنا اور اتنا ہوتا ہے تیسری مرتبہ آپ ﷺ نے انگوٹھا بند کرلیا یعنی ٢٩ کا۔

5278

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي بِشْرٍ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ شَقِيقٍ يُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْوَتْرِ قَالَ فَمَشَيْتُ أَنَا وَذَاكَ الرَّجُلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى وَالْوَتْرُ رَكْعَةٌ قَالَ شُعْبَةُ لَمْ يَقُلْ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ سے وتر کے متعلق پوچھا اس وقت میں اور وہ آدمی چل رہے تھے نبی کریم ﷺ نے فرمایا رات کی نماز دو دو رکعت پر مشتمل ہوتی ہے اور وتر ایک رکعت پر۔

5279

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْحَكَمِ أَنَّهُ شَهِدَ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ أَقَامَ بِجَمْعٍ قَالَ وَأَحْسِبُهُ وَأَذَّنَ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ ثَلَاثًا ثُمَّ سَلَّمَ فَصَلَّى الْعِشَاءَ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ قَالَ صَنَعَ بِنَا ابْنُ عُمَرَ فِي هَذَا الْمَكَانِ مِثْلَ هَذَا وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ صَنَعَ بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْمَكَانِ مِثْلَ هَذَا
حکم کہتے ہیں کہ مزدلفہ میں ہمیں حضرت سعید بن جبیر (رح) نے مغرب کی نماز تین رکعتوں میں اقامت کی طرح پڑھائی پھر سلام پھیر کر عشاء کی دو رکعتیں حالت سفر کی وجہ سے پڑھائی اور پھر فرمایا کہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے بھی ہمارے ساتھ اس جگہ اس طرح کیا تھا اور فرمایا تھا کہ نبی کریم ﷺ نے بھی ہمارے ساتھ اس جگہ اسی طرح کیا تھا۔

5280

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ كَانَ قَدْ جَعَلَ عَلَيْهِ يَوْمًا يَعْتَكِفُهُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَسَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ فَأَمَرَهُ أَنْ يَعْتَكِفَ
حضرت ابن عمر (رض) بحوالہ حضرت عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ میں نے مسجد حرام میں ایک رات اعتکاف کرنے کی منت مانی تھی نبی کریم ﷺ نے اس منت کو پورا کرنے کا حکم دیا۔

5281

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ أَخْبَرَنَا الزُّهْرِيُّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ بَاعَ نَخْلًا قَدْ أُبِّرَتْ فَثَمَرَتُهَا لِلْبَائِعِ وَمَنْ بَاعَ عَبْدًا لَهُ مَالٌ فَمَالُهُ لِلْبَائِعِ إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص پیوند کاری کئے ہوئے کھجوروں کے درخت بیچتا ہے تو اس کا پھل بھی بائع (بچنے والا) کا ہوگا الاّ یہ کہ مشتری (خریدنے والا) شرط لگادے اور جو شخص کسی مالدار غلام کو بیچے تو اس کا سارا مال بائع (بچنے والا) کا ہوگا الاّ یہ کہ مشتری (خریدنے والا) شرط نہ لگادے۔

5282

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطُّفَاوِيُّ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْتُلُ الْمُحْرِمُ خَمْسًا الْحُدَيَّا وَالْغُرَابَ وَالْفَأْرَةَ وَالْعَقْرَبَ وَالْكَلْبَ الْعَقُورَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ محرم پانچ قسم کے جانوروں کو مار سکتا ہے بچھو چوہے، چیل، کوے اور باؤلے کتے کو۔

5283

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مُهَلُّ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ وَمُهَلُّ أَهْلِ الشَّأْمِ مِنْ الْجُحْفَةِ وَمُهَلُّ أَهْلِ نَجْدٍ قَرْنٌ فَقَالَ النَّاسُ مُهَلُّ أَهْلِ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اہل مدینہ کے ذوالحلیفہ، اہل شام کے لئے جحفہ اور اہل نجد کے لئے قرن کو میقات فرمایا ہے اور لوگ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے اہل یمن کے لئے یلملم کو میقات مقرر فرمایا ہے۔

5284

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطَعَ فِي مِجَنٍّ ثَمَنُهُ ثَلَاثَةُ دَرَاهِمَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک شخص کا ہاتھ ایک ڈھال " جس کی قیمت تین درہم تھی " چوری کرنے کی وجہ سے کاٹ دیا تھا۔

5285

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَتَشٍ أَخْبَرَنِي النُّعْمَانُ بْنُ الزُّبَيْرِ عَنْ أَيُّوبَ بْنِ سَلْمَانَ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ صَنْعَاءَ قَالَ كُنَّا بِمَكَّةَ فَجَلَسْنَا إِلَى عَطَاءٍ الْخُرَاسَانِيِّ إِلَى جَنْبِ جِدَارِ الْمَسْجِدِ فَلَمْ نَسْأَلْهُ وَلَمْ يُحَدِّثْنَا قَالَ ثُمَّ جَلَسْنَا إِلَى ابْنِ عُمَرَ مِثْلَ مَجْلِسِكُمْ هَذَا فَلَمْ نَسْأَلْهُ وَلَمْ يُحَدِّثْنَا قَالَ فَقَالَ مَا بَالُكُمْ لَا تَتَكَلَّمُونَ وَلَا تَذْكُرُونَ اللَّهَ قُولُوا اللَّهُ أَكْبَرُ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ بِوَاحِدَةٍ عَشْرًا وَبِعَشْرٍ مِائَةً مَنْ زَادَ زَادَهُ اللَّهُ وَمَنْ سَكَتَ غَفَرَ لَهُ أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَمْسٍ سَمِعْتُهُنَّ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا بَلَى قَالَ مَنْ حَالَتْ شَفَاعَتُهُ دُونَ حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ فَهُوَ مُضَادُّ اللَّهِ فِي أَمْرِهِ وَمَنْ أَعَانَ عَلَى خُصُومَةٍ بِغَيْرِ حَقٍّ فَهُوَ مُسْتَظِلٌّ فِي سَخَطِ اللَّهِ حَتَّى يَتْرُكَ وَمَنْ قَفَا مُؤْمِنًا أَوْ مُؤْمِنَةً حَبَسَهُ اللَّهُ فِي رَدْغَةِ الْخَبَالِ عُصَارَةِ أَهْلِ النَّارِ وَمَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ أُخِذَ لِصَاحِبِهِ مِنْ حَسَنَاتِهِ لَا دِينَارَ ثَمَّ وَلَا دِرْهَمَ وَرَكْعَتَا الْفَجْرِ حَافِظُوا عَلَيْهِمَا فَإِنَّهُمَا مِنْ الْفَضَائِلِ
ایوب بن سلیمان کہتے ہیں کہ ہم لوگ مکہ مکرمہ میں عطاء خراسانی (رح) کے پاس مسجد کی ایک دیوار کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے ہم ان سے کچھ پوچھتے تھے اور نہ ہی وہ ہم سے کچھ بیان کرتے تھے پھر ہم حضرت ابن عمر (رض) کے پاس بھی اسی طرح بیٹھے رہے کہ ہم ان سے کچھ پوچھتے تھے اور نہ ہی وہ ہم سے کچھ بیان کرتے تھے بالآخر حضرت ابن عمر (رض) کہنے لگے کیا بات ہے تم لوگ کچھ بولتے کیوں نہیں ؟ اور اللہ کا ذکر کیوں نہیں کرتے ؟ اللہ اکبر، الحمدللہ اور سبحان اللہ وبحمدہ کہو ایک کے بدلے میں دس اور دس کے بدلے میں سونیکیاں عطاء ہوں گی اور جو جتنا اس تعداد میں اضافہ کرتاجائے گا اللہ اس کی نیکیوں میں اتناہی اضافہ کرتاجائے گا اور جو شخص سکوت اختیار کرلے اللہ اس کی بخشش فرمائے گا کیا میں تمہیں پانچ باتیں نہ بتاؤں جو میں نے نبی کریم ﷺ سے سنی ہیں ؟ لوگوں نے کہا کیوں نہیں فرمایا جس شخص کی سفارش اللہ کی مقرر کردہ سزاؤں میں سے کسی ایک میں حائل ہوگئی تو گویا اس نے اللہ کے معاملہ اللہ کے ساتھ ضد کی جو شخص کسی ناحق مقدمے میں کسی کی اعانت کرے وہ اللہ ناراضگی کے سائے تلے رہے گا جب تک کہ اسے چھوڑ نہ دے جو شخص کسی مومن مرد و عورت کی پیٹھ پیچھے اس کی برائی کرتا ہے اللہ اسے اہل جہنم کی پیپ کے مقام پر روک لے گا جو شخص مقروض ہو کر مرے تو اس کی نیکیاں اس سے لے کر قرض خواہ کودے دی جائیں گی کیونکہ قیامت میں کوئی درہم و دینار نہ ہوگا اور فجر کی دو سنتوں کا خوب اہتمام کیا کرو کیونکہ یہ دو رکعتیں بڑے فضائل کی حامل ہیں۔

5286

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَتَشٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ عَنِ ابْنِ سِيرِينَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ خَرَجَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُرِيدُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَى عَلَى عُطَارِدٍ رَجُلٍ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ وَهُوَ يُقِيمُ حُلَّةً مِنْ حَرِيرٍ يَبِيعُهَا فَأَتَى عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ رَأَيْتُ عُطَارِدًا يَبِيعُ حُلَّتَهُ فَاشْتَرِيهَا تَلْبَسْهَا إِذَا أَتَاكَ وُفُودُ النَّاسِ فَقَالَ إِنَّمَا يَلْبَسُ الْحَرِيرَ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر (رض) سے ملاقات کے ارادے سے نکلے راستے میں بنو تمیم کے ایک آدمی " عطارد " کے پاس سے ان کا گذر ہوا جو ایک ریشمی جوڑا فروخت کر رہا تھا وہ نبی کریم ﷺ کے پاس آ کر کہنے لگے یا رسول اللہ ! میں نے عطارد کو ایک ریشمی جوڑا فروخت کرتے ہوئے دیکھا ہے اگر آپ اسے خرید لیتے تو وفود کے سامنے پہن لیا کرتے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ وہ شخص پہنتا ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہو۔

5287

حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ سَلَّامٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُوقَةَ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ يَقُولُ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ إِذَا سَمِعَ مِنْ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا أَوْ شَهِدَ مَعَهُ مَشْهَدًا لَمْ يُقَصِّرْ دُونَهُ أَوْ يَعْدُوهُ قَالَ فَبَيْنَمَا هُوَ جَالِسٌ وَعُبَيْدُ بْنُ عُمَيْرٍ يَقُصُّ عَلَى أَهْلِ مَكَّةَ إِذْ قَالَ عُبَيْدُ بْنُ عُمَيْرٍ مَثَلُ الْمُنَافِقِ كَمَثَلِ الشَّاةِ بَيْنَ الْغَنَمَيْنِ إِنْ أَقْبَلَتْ إِلَى هَذِهِ الْغَنَمِ نَطَحَتْهَا وَإِنْ أَقْبَلَتْ إِلَى هَذِهِ نَطَحَتْهَا فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ لَيْسَ هَكَذَا فَغَضِبَ عُبَيْدُ بْنُ عُمَيْرٍ وَفِي الْمَجْلِسِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَفْوَانَ فَقَالَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ كَيْفَ قَالَ رَحِمَكَ اللَّهُ فَقَالَ قَالَ مَثَلُ الْمُنَافِقِ مَثَلُ الشَّاةِ بَيْنَ الرَّبِيضَيْنِ إِنْ أَقْبَلَتْ إِلَى ذَا الرَّبِيضِ نَطَحَتْهَا وَإِنْ أَقْبَلَتْ إِلَى ذَا الرَّبِيضِ نَطَحَتْهَا فَقَالَ لَهُ رَحِمَكَ اللَّهُ هُمَا وَاحِدٌ قَالَ كَذَا سَمِعْتُ
ابوجعفر محمد بن علی (رح) کہتے ہیں حضرت عبداللہ بن عمر (رض) جب کوئی بات نبی کریم ﷺ سے سن لیتے یا کسی موقع پر موجود ہوتے تو اس میں (بیان کرتے ہوئے کمی بیشی بالکل نہیں کرتے تھے کہ ایک مرتبہ عبید بن عمیر (رض) کہہ رہے تھے حضرت ابن عمر (رض) بھی وہاں تشریف فرما تھے عبید بن عمیر کہنے لگے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا منافق کی مثال اس بکری کی سی ہے جو ریوڑوں کے درمیان ہو اس ریوڑ کے پاس جائے تو وہاں کی بکریاں اسے سینگ مار مار کر بھگا دیں اور اس ریوڑ کے پاس جائے تو وہاں کی بکریاں اسے سینگ مار مار کر بھگا دیں حضرت عمر (رض) کہنے لگے کہ یہ حدیث اس طرح نہیں ہے اس پر عبید بن عمر کو ناگواری ہوئی اس مجلس میں عبداللہ بن صفوان بھی تھے وہ کہنے لگے کہ اے ابو عبدالرحمن آپ پر اللہ کی رحمتیں نازل ہوں نبی کریم ﷺ نے کس طرح فرمایا تھا حضرت ابن عمر (رض) نے مذکورہ حدیث دوبارہ سنا دی اور اس میں " ربیضین " کے بجائے " غنمین " کا لفظ استعمال کیا تو عبداللہ نے کہا کہ اللہ آپ پر رحم فرمائے اس دونوں کا مطلب تو ایک ہی ہے حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو اسی طرح فرماتے ہوئے سنا ہے۔

5288

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سِمَاكٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى فِي الْبَيْتِ وَسَيَأْتِي مَنْ يَنْهَاكُمْ عَنْهُ فَتَسْمَعُونَ مِنْهُ قَالَ يَعْنِي ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ وَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ جَالِسًا قَرِيبًا مِنْهُ
سماک حنفی (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) کو یہ کہتے ہوئے کہ نبی کریم ﷺ نے بیت اللہ کے اندر نماز پڑھی ہے لیکن ابھی تم ایک ایسے شخص کے پاس جاؤ گے اور ان کی باتیں سنو گے جو اس کی نفی کریں گے مراد حضرت ابن عباس (رض) تھے جو قریب ہی بیٹھے تھے۔

5289

حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ وَأَبُو سَعِيدٍ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْقَزَعِ قَالَ عَبْدُ الصَّمَدِ وَهُوَ الرُّقْعَةُ فِي الرَّأْسِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے " قزع " سے منع فرمایا ہے " قزع " کا مطلب یہ ہے کہ بچے کے بال کٹواتے وقت کچھ بال کٹوا لئے جائیں اور کچھ چھوڑ دئیے جائیں (جیسا کہ آج کل فیشن ہے)

5290

حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا هَارُونُ الْأَهْوَازِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ صَلَاةُ الْمَغْرِبِ وِتْرُ صَلَاةِ النَّهَارِ فَأَوْتِرُوا صَلَاةَ اللَّيْلِ وَصَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى وَالْوَتْرُ رَكْعَةٌ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مغرب کی نماز دن کا وتر ہیں سو تم رات کا وتر بھی ادا کیا کرو اور رات کی نماز دو دو رکعت پر مشتمل ہوتی ہے اور وتر کی رات کے آخری حصے میں ایک رکعت ہوتی ہے۔

5291

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْقَزَعِ فِي الرَّأْسِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے " قزع " سے منع فرمایا ہے " قزع " کا مطلب یہ ہے کہ بچے کے بال کٹواتے وقت کچھ بال کٹوالیے جائیں اور کچھ چھوڑ دئیے جائیں (جیسا کہ آج کل فیشن ہے)

5292

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ حَدَّثَنَا هِشَامٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ دَخَلْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُطِيعٍ فَقَالَ مَرْحَبًا بِأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ضَعُوا لَهُ وِسَادَةً فَقَالَ إِنَّمَا جِئْتُكَ لِأُحَدِّثَكَ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ نَزَعَ يَدًا مَنْ طَاعَةِ اللَّهِ فَإِنَّهُ يَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَا حُجَّةَ لَهُ وَمَنْ مَاتَ وَهُوَ مَفَارِقٌ لِلْجَمَاعَةِ فَإِنَّهُ يَمُوتُ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً
زید بن اسلم اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عمر (رض) کے ساتھ عبداللہ بن مطیع کے یہاں گیا، اس نے حضرت ابن عمر (رض) کو خوش آمدید کہا اور لوگوں کو حکم دیا کہ انہیں تکیہ پیش کرو، حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ میں آپ کو ایک حدیث سنانے آیا ہوں جو میں نے نبی کریم ﷺ سے سنی ہے میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص صحیح حکمران وقت سے ہاتھ کھینچتا ہے قیامت کے دن اس کی کوئی حجت قبول نہ ہوگی اور جو شخص " جماعت " کو چھوڑ کر مرگیا تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔

5293

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ قَيْسٍ الْمَأْرِبِيُّ حَدَّثَنَا ثُمَامَةُ بْنُ شَرَاحِيلَ قَالَ خَرَجْتُ إِلَى ابْنِ عُمَرَ فَقُلْنَا مَا صَلَاةُ الْمُسَافِرِ فَقَالَ رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ إِلَّا صَلَاةَ الْمَغْرِبِ ثَلَاثًا قُلْتُ أَرَأَيْتَ إِنْ كُنَّا بِذِي الْمَجَازِ قَالَ وَمَا ذُو الْمَجَازِ قُلْتُ مَكَانًا نَجْتَمِعُ فِيهِ وَنَبِيعُ فِيهِ وَنَمْكُثُ عِشْرِينَ لَيْلَةً أَوْ خَمْسَ عَشْرَةَ لَيْلَةً قَالَ يَا أَيُّهَا الرَّجُلُ كُنْتُ بِأَذْرَبِيجَانَ لَا أَدْرِي قَالَ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ أَوْ شَهْرَيْنِ فَرَأَيْتُهُمْ يُصَلُّونَهَا رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ وَرَأَيْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُصْبَ عَيْنِي يُصَلِّيهِمَا رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ نَزَعَ هَذِهِ الْآيَةَ لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ حَتَّى فَرَغَ مِنْ الْآيَةِ
ثمامہ بن شراجیل (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عمر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا ہم نے ان سے مسافر کی نماز کے متعلق پوچھا انہوں نے فرمایا کہ اس کی دو دو رکعتیں ہیں سوائے مغرب کے کہ اس کی تین ہی رکعتیں ہیں میں نے پوچھا اگر ہم " ذی المجاز " میں ہوں تو کیا حکم ہے ؟ انہوں نے پوچھا " ذوالمجاز " کس چیز کا نام ہے ؟ میں نے کہا کہ ایک جگہ کا نام ہے جہاں ہم لوگ اکٹھے ہوتے ہیں خریدو فروخت کرتے ہیں اور بیس پچیس دن وہاں گذارتے ہیں حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا اے شخص میں آذر بائجان میں تھا وہاں چار یا دو ماہ رہا (یہ یاد نہیں) میں نے صحابہ (رض) کو وہاں دو دو رکعتیں ہی پڑھتے ہوئے دیکھا پھر میں نے اپنی آنکھوں سے نبی کریم ﷺ کو دوران سفر دو دو رکعتیں پڑھتے ہوئے دیکھا ہے پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت کی کہ " تمہارے لئے پیغمبر اللہ کی ذات میں بہترین نمونہ موجود ہے۔ "

5294

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ سَمِعْتُ سالِمًا يَقُولُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَأَيْتُهُ عِنْدَ الْكَعْبَةِ مِمَّا يَلِي الْمَقَامَ رَجُلٌ آدَمُ سَبْطُ الرَّأْسِ وَاضِعًا يَدَهُ عَلَى رَجُلَيْنِ يَسْكُبُ رَأْسُهُ أَوْ يَقْطُرُ فَسَأَلْتُ مَنْ هَذَا فَقِيلَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ أَوْ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِكَ قَالَ ثُمَّ رَأَيْتُ وَرَاءَهُ رَجُلًا أَحْمَرَ جَعْدَ الرَّأْسِ أَعْوَرَ عَيْنِ الْيُمْنَى أَشْبَهُ مَنْ رَأَيْتُ مِنْهُ ابْنُ قَطَنٍ فَسَأَلْتُ مَنْ هَذَا فَقِيلَ الْمَسِيحُ الدَّجَّالُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں نے ایک مرتبہ خواب میں خانہ کعبہ کے قریب مقام ابراہیم کے پاس گندمی رنگ اور سیدھے بالوں والے ایک آدمی کو دیکھا جس نے اپنا ہاتھ دو آدمیوں پر رکھا ہوا تھا اس کے سر سے پانی کے قطرات ٹپک رہے تھے میں نے پوچھا کہ یہ کون ہیں ؟ پتہ چلا کہ یہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) ہیں پھر ان کے پیچھے میں نے سرخ رنگ کے گھنگھریالے بالوں والے دائیں آنکھ سے کانے اور میری دید کے مطابق ابن قطن سے انتہائی مشابہہ شخص کو دیکھا میں نے پوچھا یہ کون ہے۔ ؟ تو پتہ چلا کہ یہ مسیح دجال ہے۔

5295

حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا أَبِي سَمِعْتُ يُونُسَ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أُتِيتُ وَأَنَا نَائِمٌ بِقَدَحٍ مِنْ لَبَنٍ فَشَرِبْتُ مِنْهُ حَتَّى جَعَلَ اللَّبَنُ يَخْرُجُ مِنْ أَظْفَارِي ثُمَّ نَاوَلْتُ فَضْلِي عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمَا أَوَّلْتَهُ قَالَ الْعِلْمُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایک مرتبہ خواب میں میرے پاس دودھ کا ایک پیالہ لایا گیا میں نے اسے اتنا پیا کہ میرے ناخنوں سے دودھ نکلنے لگا پھر میں نے اپنا پس خوردہ حضرت عمر (رض) کودے دیا کسی نے پوچھا یا رسول اللہ آپ نے اس کی کیا تعبیر لی ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا علم۔

5296

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كُنْتُ أَبِيعُ الْإِبِلَ بِالْبَقِيعِ فَأَبِيعُ بِالدَّنَانِيرِ وَآخُذُ الدَّرَاهِمَ وَأَبِيعُ بِالدَّرَاهِمِ وَآخُذُ الدَّنَانِيرَ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُرِيدُ أَنْ يَدْخُلَ حُجْرَتَهُ فَأَخَذْتُ بِثَوْبِهِ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ إِذَا أَخَذْتَ وَاحِدًا مِنْهُمَا بِالْآخَرِ فَلَا يُفَارِقَنَّكَ وَبَيْنَكَ وَبَيْنَهُ بَيْعٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں جنت البقیع میں اونٹ بیچا کرتا تھا اگر دینار کے بدلے بیچتا تو میں خریدار سے درہم لے لیتا اور دراہم کے بدلے بیچتا تو اس سے دینار لے لیتا ایک دن میں یہ مسئلہ معلوم کرنے کے لئے نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اس وقت آپ ﷺ اپنے حجرے میں داخل ہو رہے تھے میں نے آپ ﷺ کے کپڑے پکڑ کر یہ مسئلہ دریافت کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا جب تم ان دونوں میں سے کسی ایک کو دوسرے کے بدلے وصول کرو تو اس وقت تک اپنے ساتھی سے جدا نہ ہو جب تک تمہارے اور اس کے درمیان بیع کا کوئی معاملہ باقی ہو۔

5297

حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَجَدَ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى مِنْ صَلَاةِ الظُّهْرِ فَرَأَى أَصْحَابُهُ أَنَّهُ قَرَأَ تَنْزِيلُ السَّجْدَةِ قَالَ وَلَمْ أَسْمَعْهُ مِنْ أَبِي مِجْلَزٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے ظہر کی نماز پڑھاتے ہوئے پہلی رکعت میں سجدہ تلاوت کیا صحابہ کرام (رض) کا خیال تھا کہ آپ ﷺ نے سورت سجدہ کی تلاوت فرمائی ہے۔

5298

حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عَلَى حِمَارٍ وَوَجْهُهُ قِبَلَ الْمَشْرِقِ تَطَوُّعًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو گدھے پر نفلی نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے اس وقت آپ ﷺ مشرق کو جا رہے تھے۔

5299

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَسْلَمَ غَيْلَانُ بْنُ سَلَمَةَ الثَّقَفِيُّ وَتَحْتَهُ عَشَرُ نِسْوَةٍ فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَأَسْلَمْنَ مَعَهُ فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَخْتَارَ مِنْهُنَّ أَرْبَعًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ غیلان بن سلمہ ثقفی نے جس وقت اسلام قبول کیا ان کے نکاح میں دس بیویاں تھیں نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا کہ ان میں سے چار کو منتخب کرلو ( اور باقی چھ کو طلاق دے دو )

5300

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كُنْتُ أَبِيعُ الْإِبِلَ بِالْبَقِيعِ فَأَبِيعُ بِالدَّنَانِيرِ وَآخُذُ مَكَانَهَا الْوَرِقَ وَأَبِيعُ بِالْوَرِقِ فَآخُذُ مَكَانَهَا الدَّنَانِيرَ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدْتُهُ خَارِجًا مِنْ بَيْتِ حَفْصَةَ فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ لَا بَأْسَ بِهِ بِالْقِيمَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں جنت البقیع میں اونٹ بیچا کرتا تھا اگر دینار کے بدلے بیچتا تو میں خریدار سے درہم لے لیتا اور دراہم کے بدلے بیچتا تو اس سے دینارلے لیتا ایک دن میں یہ مسئلہ معلوم کرنے کے لئے نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اس وقت آپ ﷺ کو میں نے حضرت حفصہ (رض) کے گھر کے باہرپایا میں نے آپ ﷺ سے یہ مسئلہ دریافت کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا اگر قیمت کے بدلے میں ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔

5301

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَّامٍ عَنِ الْحَكَمِ بْنِ مِينَاءَ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ وَابْنَ عَبَّاسٍ حَدَّثَا أَنَّهُمَا سَمِعَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ عَلَى أَعْوَادِ الْمِنْبَرِ لَيَنْتَهِيَنَّ أَقْوَامٌ عَنْ وَدْعِهِمْ الْجُمُعَاتِ أَوْ لَيَخْتِمَنَّ اللَّهُ عَلَى قُلُوبِهِمْ وَلَيُكْتَبُنَّ مِنْ الْغَافِلِينَ
حضرت ابن عمر (رض) اور ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جبکہ آپ ﷺ منبر پر تشریف فرما تھے لوگ جمعہ چھوڑنے سے باز آجائیں ورنہ اللہ تعالیٰ ان کے دلوں پر مہر لگادے گا اور انہیں غافلوں میں لکھ دے گا۔

5302

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ بْنُ الْحَجَّاجِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُخْدَعُ فِي الْبَيْعِ قَالَ قُلْ لَا خِلَابَةَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! خریدو فروخت میں لوگ مجھے دھوکہ دے دیتے ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم یوں کہہ لیا کرو کہ اس بیع میں کوئی دھوکہ نہیں ہے۔

5303

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا أَبُو جَنَابٍ يَحْيَى بْنُ أَبِي حَيَّةَ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ لَقَدْ رَأَيْتُنَا وَمَا صَاحِبُ الدِّينَارِ وَالدِّرْهَمِ بِأَحَقَّ مِنْ أَخِيهِ الْمُسْلِمِ ثُمَّ لَقَدْ رَأَيْتُنَا بِأَخَرَةٍ الْآنَ وَلَلدِّينَارُ وَالدِّرْهَمُ أَحَبُّ إِلَى أَحَدِنَا مِنْ أَخِيهِ الْمُسْلِمِ
حضرت ابن عمر (رض) فرماتے تھے کہ ہم نے ایک زمانہ وہ دیکھا ہے جب ہماری نظروں میں درہم و دینار والا اپنے غریب مسلمان بھائی سے زیادہ حقدار نہ ہوتا تھا اور اب ہم یہ زمانہ دیکھ رہے ہیں کہ جس میں دینار و درہم ایک مسلمان بھائی سے زیادہ عزیز ہیں۔

5304

وَلَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَئِنْ أَنْتُمْ اتَّبَعْتُمْ أَذْنَابَ الْبَقَرِ وَتَبَايَعْتُمْ بِالْعِينَةِ وَتَرَكْتُمْ الْجِهَادَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ لَيُلْزِمَنَّكُمْ اللَّهُ مَذَلَّةً فِي أَعْنَاقِكُمْ ثُمَّ لَا تُنْزَعُ مِنْكُمْ حَتَّى تَرْجِعُونَ إِلَى مَا كُنْتُمْ عَلَيْهِ وَتَتُوبُونَ إِلَى اللَّهِ
اور میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اگر تم نے جہاد کو ترک کردیا گائے کی دمیں پکڑنے لگے عمدہ اور بڑھیاچیزیں خریدنے لگے تو اللہ تم پر مصائب کو نازل فرمائے گا اور اس وقت تک انہیں دور نہیں کرے گا جب تک تم لوگ توبہ کر کے دین کی طرف واپس نہ آجاؤ گے۔

5305

وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَتَكُونَنَّ هِجْرَةٌ بَعْدَ هِجْرَةٍ إِلَى مُهَاجَرِ أَبِيكُمْ إِبْرَاهِيمَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى لَا يَبْقَى فِي الْأَرَضِينَ إِلَّا شِرَارُ أَهْلِهَا وَتَلْفِظُهُمْ أَرَضُوهُمْ وَتَقْذَرُهُمْ رُوحُ الرَّحْمَنِ عَزَّ وَجَلَّ وَتَحْشُرُهُمْ النَّارُ مَعَ الْقِرَدَةِ وَالْخَنَازِيرِ تَقِيلُ حَيْثُ يَقِيلُونَ وَتَبِيتُ حَيْثُ يَبِيتُونَ وَمَا سَقَطَ مِنْهُمْ فَلَهَا
اور میں نے نبی کریم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس ہجرت کے بعد ایک اور ہجرت ہوگی جو تمہارے جد امجد حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے دارالہجرۃ کی طرف ہوگی یہاں تک کہ زمین میں صرف بدترین لوگ رہ جائیں گے جنہیں ان کی زمین نگل جائے گی پروردگار کے نیزدیک وہ گندے لوگ ہوں گے انہیں آگ میں بندروں اور خنزیروں کے ساتھ جمع کردیا جائے گا جہاں وہ آرام کریں گے وہ آگ بھی وہیں رک جائے گی، جہاں وہ رات گذاریں گے وہیں وہ بھی رات گذارے گی اور ان میں سے جو گرجائے گا وہ آگ کا حصہ ہوگا۔

5306

وَلَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَخْرُجُ مِنْ أُمَّتِي قَوْمٌ يُسِيئُونَ الْأَعْمَالَ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ قَالَ يَزِيدُ لَا أَعْلَمُ إِلَّا قَالَ يَحْقِرُ أَحَدَكُمْ عَمَلَهُ مِنْ عَمَلِهِمْ يَقْتُلُونَ أَهْلَ الْإِسْلَامِ فَإِذَا خَرَجُوا فَاقْتُلُوهُمْ ثُمَّ إِذَا خَرَجُوا فَاقْتُلُوهُمْ ثُمَّ إِذَا خَرَجُوا فَاقْتُلُوهُمْ فَطُوبَى لِمَنْ قَتَلَهُمْ وَطُوبَى لِمَنْ قَتَلُوهُ كُلَّمَا طَلَعَ مِنْهُمْ قَرْنٌ قَطَعَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فَرَدَّدَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِشْرِينَ مَرَّةً أَوْ أَكْثَرَ وَأَنَا أَسْمَعُ
اور میں نے نبی کریم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میری امت میں ایک ایسی قوم بھی پیدا ہوگی جو بد کر دار ہوگی یہ لوگ قرآن پڑہتے ہوں گے مگر وہ ان کے حلق سے نیچے نہ اترے گا تم اپنے اعمال کو ان کے اعمال کے سامنے حقیر سمجھو گے وہ اہل اسلام کو قتل کریں گے جب ان کا خروج ہو تو تم انہیں قتل کرنا اور جب تک ان کا خروج ہوتا رہے تم انہیں قتل کرتے رہناخوشخبری ہے اس شخص کے لئے جو انہیں قتل کرے اور خوشخبری ہے اس شخص کے لئے جسے وہ قتل کریں جب بھی ان کی کوئی نسل نکلے گی اللہ اسے ختم کردے گا یہ بات نبی کریم ﷺ نے بیس یا اس سے زیادہ مرتبہ دہرائی اور میں سنتارہا۔

5307

حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى أَخْبَرَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا رَجَعَ مِنْ أُحُدٍ سَمِعَ نِسَاءَ الْأَنْصَارِ يَبْكِينَ عَلَى أَزْوَاجِهِنَّ فَقَالَ لَكِنْ حَمْزَةُ لَا بَوَاكِيَ لَهُ فَبَلَغَ ذَلِكَ نِسَاءَ الْأَنْصَارِ فَجِئْنَ يَبْكِينَ عَلَى حَمْزَةَ قَالَ فَانْتَبَهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ اللَّيْلِ فَسَمِعَهُنَّ وَهُنَّ يَبْكِينَ فَقَالَ وَيْحَهُنَّ لَمْ يَزَلْنَ يَبْكِينَ بَعْدُ مُنْذُ اللَّيْلَةِ مُرُوهُنَّ فَلْيَرْجِعْنَ وَلَا يَبْكِينَ عَلَى هَالِكٍ بَعْدَ الْيَوْمِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی کریم ﷺ غزوہ احد سے واپس ہوئے تو انصار کی عورتیں اپنے اپنے شوہروں پر رونے لگیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا حمزہ کے لئے کوئی رونے والی نہیں ہے پھر نبی کریم ﷺ کی آنکھ لگ گئی بیدار ہوئے تو وہ خواتین اسی طرح رورہی تھیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ آج حمزہ کے نام لے کر روتی ہی رہیں گی انہیں کہہ دو کہ واپس چلی جائیں اور آج کے بعد کسی مرنے والے پر مت روئیں۔

5308

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ يُونُسَ بْنِ خَبَّابٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْفَضْلِ أَوْ ابْنُ الْفَضْلِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ قَاعِدًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَتُبْ عَلَيَّ إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الْغَفُورُ حَتَّى عَدَّ الْعَادُّ بِيَدِهِ مِائَةَ مَرَّةٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ نبی کریم ﷺ یہ جملہ اللہم اغفرلی وتب علی انک انت التواب الغفور " دہرانے لگے حتیٰ کہ گننے والے نے اسے اپنے ہاتھ سے سو مرتبہ شمار کیا۔

5309

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ تَوْبَةَ الْعَنْبَرِيِّ قَالَ قَالَ لِي الشَّعْبِيُّ أَرَأَيْتَ حَدِيثَ الْحَسَنِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ قَاعَدْتُ ابْنَ عُمَرَ قَرِيبًا مِنْ سَنَتَيْنِ أَوْ سَنَةٍ وَنِصْفٍ فَلَمْ أَسْمَعْهُ رَوَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرَ هَذَا قَالَ كَانَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِمْ سَعْدٌ فَذَهَبُوا يَأْكُلُونَ مِنْ لَحْمٍ فَنَادَتْهُمْ امْرَأَةٌ مِنْ بَعْضِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ لَحْمُ ضَبٍّ فَأَمْسَكُوا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُوا أَوْ اطْعَمُوا فَإِنَّهُ حَلَالٌ وَإِنَّهُ لَا بَأْسَ بِهِ تَوْبَةُ الَّذِي شَكَّ فِيهِ وَلَكِنَّهُ لَيْسَ مِنْ طَعَامِي
امام شعبی (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) کے پاس ڈیڑھ دو سال کے قریب آتا جاتا رہا ہوں لیکن اس دوران میں نے اس کے علاوہ کوئی اور حدیث نہیں سنی ( اور حسن کو دیکھ کر وہ کتنی حدیثیں بیان کرتے ہیں) حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ کے کچھ صحابہ (رض) " جن میں حضرت سعد (رض) بھی تھے " دسترخوان پر موجود گوشت کھانے لگے نبی کریم ﷺ کی کسی زوجہ محترمہ نے پکار کر کہا کہ یہ گوہ کا گوشت ہے یہ سنتے ہی صحابہ (رض) رک گئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اسے کھالو یہ حلال ہے اور اسے کھانے میں کوئی حرج نہیں البتہ یہ میرے کھانے کی چیز نہیں ہے۔

5310

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ إِسْمَاعِيلَ سَمِعْتُ حَكِيمًا الْحَذَّاءَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ سُئِلَ عَنْ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ فَقَالَ رَكْعَتَيْنِ سُنَّةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حکیم حذاء کہتے ہیں کہ کسی شخص نے حضرت ابن عمر (رض) سے سفر کی نماز کے متعلق دریافت کیا انہوں نے فرمایا کہ سفر میں نماز کی دو رکعتیں ہیں یہ نبی کریم ﷺ کی سنت ہے۔

5311

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَقِيلِ بْنِ طَلْحَةَ سَمِعْتُ أَبَا الْخَصِيبِ قَالَ كُنْتُ قَاعِدًا فَجَاءَ ابْنُ عُمَرَ فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ مَجْلِسِهِ لَهُ فَلَمْ يَجْلِسْ فِيهِ وَقَعَدَ فِي مَكَانٍ آخَرَ فَقَالَ الرَّجُلُ مَا كَانَ عَلَيْكَ لَوْ قَعَدْتَ فَقَالَ لَمْ أَكُنْ أَقْعُدُ فِي مَقْعَدِكَ وَلَا مَقْعَدِ غَيْرِكَ بَعْدَ شَيْءٍ شَهِدْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ لَهُ رَجُلٌ مِنْ مَجْلِسِهِ فَذَهَبَ لِيَجْلِسَ فِيهِ فَنَهَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
ابوالخصیب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں بیٹھا ہوا تھا کہ حضرت ابن عمر (رض) آگئے ایک آدمی اپنی جگہ چھوڑ کر کھڑا ہوگیا لیکن حضرت ابن عمر (رض) وہاں نہیں بیٹھے بلکہ دوسری جگہ جا کر بیٹھ گئے اس آدمی نے کہا کہ اگر آپ وہاں بیٹھ جاتے تو کوئی حرج تو نہیں تھا ؟ انہوں نے فرمایا میں تمہاری یا کسی اور کی جگہ پر نہیں بیٹھ سکتا کیونکہ میں نے دیکھا ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کی مجلس میں ایک آدمی آیادوسرے شخص نے اٹھ کر اپنی جگہ اس کے لئے خالی کردی اور وہ آنے والا اس کی جگہ پر بیٹھنے لگا تو نبی کریم ﷺ نے اسے منع فرما دیا۔

5312

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي نُعَيْمٍ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَسَأَلَهُ رَجُلٌ عَنْ شَيْءٍ قَالَ شُعْبَةُ وَأَحْسِبُهُ سَأَلَهُ عَنْ الْمُحْرِمِ يَقْتُلُ الذُّبَابَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ أَهْلُ الْعِرَاقِ يَسْأَلُونَ عَنْ الذُّبَابِ وَقَدْ قَتَلُوا ابْنَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُمَا رَيْحَانَتِي مِنْ الدُّنْيَا
ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) سے عراق کے کسی آدمی نے یہ مسئلہ پوچھا کہ اگر محرم کسی مکھی کو ماردے تو کیا حکم ہے ؟ حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا یہ اہل عراق آ کر مجھ سے مکھی مارنے کی بارے میں پوچھ رہے ہیں جبکہ نبی کریم ﷺ کے نواسے کو (کسی سے پوچھے بغیر ہی) شہید کردیا حالانکہ نبی کریم ﷺ نے اپنے دونوں نواسوں کے متعلق فرمایا تھا کہ یہ دونوں میری دنیا کے ریحان ہیں۔

5313

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ يَعْنِي الْمُؤَذِّنَ يُحَدِّثُ عَنْ مُسْلِمٍ أَبِي الْمُثَنَّى يُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ إِنَّمَا كَانَ الْأَذَانُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّتَيْنِ وَقَالَ حَجَّاجٌ يَعْنِي مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ وَالْإِقَامَةُ مَرَّةً غَيْرَ أَنَّهُ يَقُولُ قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ وَكُنَّا إِذَا سَمِعْنَا الْإِقَامَةَ تَوَضَّأْنَا ثُمَّ خَرَجْنَا إِلَى الصَّلَاةِ قَالَ شُعْبَةُ لَا أَحْفَظُ غَيْرَ هَذَا حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ مُؤَذِّنَ الْعُرْبَانِ فِي مَسْجِدِ بَنِي هِلَالٍ عَنْ مُسْلِمٍ أَبِي الْمُثَنَّى مُؤَذِّنِ مَسْجِدِ الْجَامِعِ فَذَكَرَ هَذَا الْحَدِيثَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے دور با سعادت میں اذان کے کلمات دو دو مرتبہ اور اقامت کے کلمات ایک ایک مرتبہ کہے جاتے البتہ " قدقامت الصلوۃ " دوم رتبہ ہی کہا جاتا تھا اور ہم جب اقامت سنتے تو وضو کرتے اور نماز کے لئے نکل کھڑے ہوتے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

5314

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ رَزِينٍ يُحَدِّثُ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عُمَرَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الرَّجُلِ تَكُونُ لَهُ الْمَرْأَةُ ثُمَّ يُطَلِّقُهَا ثُمَّ يَتَزَوَّجُهَا رَجُلٌ فَيُطَلِّقُهَا قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا فَتَرْجِعُ إِلَى زَوْجِهَا الْأَوَّلِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى تَذُوقَ الْعُسَيْلَةَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی شخص نے نبی کریم ﷺ سے مسئلہ پوچھا کہ اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دے دوسرا شخص اس عورت سے نکاح کرلے دروازے بند ہوجائیں اور پردے لٹکا دئیے جائیں لیکن دخول سے قبل ہی وہ اسے طلاق دے دے تو کیا وہ پہلے شوہر کے لئے حلال ہوجائے گی ؟ فرمایا نہیں جب تک کہ وہ دوسرا شوہر اس کا شہد نہ چکھ لے۔

5315

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ حُرَيْثٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْجَرِّ وَالدُّبَّاءِ وَالْمُزَفَّتِ وَقَالَ انْتَبِذُوا فِي الْأَسْقِيَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے مٹکے دباء اور مزفت سے منع کیا ہے اور فرمایا ہے کہ مشکیزوں میں نبیذ بنا لیا کرو۔

5316

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ طَافَ بِالْبَيْتِ سَبْعًا ثُمَّ صَلَّى عِنْدَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّفَا مِنْ الْبَابِ الَّذِي يَخْرُجُ إِلَيْهِ فَطَافَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ قَالَ وَأَخْبَرَنِي أَيُّوبُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ هُوَ سُنَّةٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ مکہ مکرمہ تشریف لائے طواف کے ساتھ چکر لگائے مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعتیں پڑھیں پھر اس دروازے سے صفا کی طرف نکلے جو صفا کی طرف نکلتا ہے اور صفا مروہ کے درمیان سعی کی۔ پھر فرمایا کہ یہ سنت ہے۔

5317

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ يَكَادُ يَلْعَنُ الْبَيْدَاءَ وَيَقُولُ أَحْرَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْمَسْجِدِ
سالم (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) مقام بیداء کے متعلق فرماتے تھے اور کہتے تھے کہ نبی کریم ﷺ نے مسجد ہی سے احرام باندھا ہے (مقام بیداء سے نہیں جیسا کہ تم نے مشہور کر رکھا ہے)

5318

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ يُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ إِنْ يَكُ مِنْ الشُّؤْمِ شَيْءٌ حَقٌّ فَفِي الْمَرْأَةِ وَالْفَرَسِ وَالدَّارِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر کسی چیز میں نحوست ہوسکتی تو تین چیزوں میں ہوسکتی تھی گھوڑے میں عورت میں اور گھر میں۔

5319

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ يُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ الْحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ فَأَطْفِئُوهَا بِالْمَاءِ أَوْ بَرِّدُوهَا بِالْمَاءِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا بخار جہنم کی تپش کا اثر ہوتا ہے اس لئے اسے پانی سے بجھایا کرو۔

5320

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ أَنْهُ سَمِعَ أَبَاهُ مُحَمَّدًا يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا زَالَ جِبْرِيلُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوصِينِي بِالْجَارِ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُوَرِّثُهُ أَوْ قَالَ خَشِيتُ أَنْ يُوَرِّثَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا پڑوسی کے متعلق مجھے جبرائیل نے اتنے تسلسل سے وصیت کی ہے کہ مجھے خیال ہونے لگا کہ اسے وارث بنادیا جائے گا۔

5321

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ وَاقِدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ وَيْحَكُمْ أَوْ قَالَ وَيْلَكُمْ لَا تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پر ارشاد فرمایا میرے بعد کافر نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔

5322

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ مُحَمَّدًا يُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أُوتِيتُ مَفَاتِيحَ كُلِّ شَيْءٍ إِلَّا الْخَمْسَ إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْحَامِ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَاذَا تَكْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا مجھے ہر چیز کی کنجیاں دے دی گئی ہیں سوائے پانچ چیزوں کے پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت فرمائی کہ قیامت کا علم اللہ ہی کے پاس ہے وہی بارش برساتا ہے وہی جانتا ہے کہ رحم مادر میں کیا ہے ؟ کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کمائے گا اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کس سر زمین میں مرے گا بیشک اللہ بڑا جاننے والا باخبر ہے۔

5323

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ زِيَادِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ مَرَّ بِرَجُلٍ قَدْ أَنَاخَ مَطِيَّتَهُ وَهُوَ يُرِيدُ أَنْ يَنْحَرَهَا فَقَالَ قِيَامًا مُقَيَّدَةً سُنَّةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
زیاد بن جبیر کہتے ہیں کہ میں میدان منیٰ میں حضرت ابن عمر (رض) کے ساتھ تھا راستے میں ان کا گذر ایک آدمی کے پاس سے ہوا جس نے اپنی اونٹنی کو گھٹنوں کے بل بٹھا رکھا تھا اور اسے نحر کرنا چاہتا تھا حضرت ابن عمر (رض) نے اس سے فرمایا اسے کھڑا کر کے اس کے پاوں باندھ لو اور پھر اسے ذبح کرو یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ کی سنت ہے۔

5324

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَوْ عَلِمَ النَّاسُ مَا فِي الْوَحْدَةِ مَا أَعْلَمُ مَا سَرَى رَاكِبٌ بِلَيْلٍ وَحْدَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر لوگوں کو تنہا سفر کرنے کا نقصان معلوم ہوجائے تو رات کے وقت کوئی بھی تنہاسفر نہ کرے۔

5325

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ طَارِقٍ أَبُو قُرَّةَ الزَّبِيدِيُّ مِنْ أَهْلِ زَبِيدٍ مِنْ أَهْلِ الْحُصَيْبِ بِالْيَمَنِ قَالَ أَبِي وَكَانَ قَاصًّا لَهُمْ عَنْ مُوسَى يَعْنِي ابْنَ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَرَّقَ نَخْلَ بَنِي النَّضِيرِ وَقَطَّعَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے بنو نضیر کے درخت کٹوا کر انہیں آگ لگا دی۔

5326

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الْوَاسِطِيُّ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَجْعَلُ فَصَّ خَاتَمِهِ مِمَّا يَلِي بَطْنَ كَفِّهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ آپ ﷺ اپنی انگوٹھی کا نگینہ ہتھیلی کی طرف کرلیتے تھے۔

5327

حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ مَوْلَى غُفْرَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِكُلِّ أُمَّةٍ مَجُوسٌ ومَجُوسُ أُمَّتِي الَّذِينَ يَقُولُونَ لَا قَدَرَ إِنْ مَرِضُوا فَلَا تَعُودُوهُمْ وَإِنْ مَاتُوا فَلَا تَشْهَدُوهُمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر امت کے مجوسی ہوئے ہیں اور میری امت کے مجوسی قدریہ (منکرین تقدیر) ہیں اگر یہ بیمار ہوں تو تم ان کی عیادت کو نہ جاؤ اور اگر مرجائیں تو ان کے جنازے میں شرکت نہ کرو۔

5328

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي فُدَيْكٍ حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ عَنْ صَدَقَةَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ يُصَلِّي فَلَا يَدَعْ أَحَدًا يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ فَإِنْ أَبَى فَلْيُقَاتِلْهُ فَإِنَّ مَعَهُ الْقَرِينَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھ رہاہو تو کسی کو اپنے آگے سے نہ گذرنے دے اگر وہ باز نہ آئے تو اس سے لڑے کیونکہ اس کے ساتھ اس کا ہم نشین (شیطان) ہے۔

5329

حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ حَدَّثَنَا سَيَّارٌ عَنْ حَفْصِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ مَاتَ فَأَرَادُوا أَنْ يُخْرِجُوهُ مِنْ اللَّيْلِ لِكَثْرَةِ الزِّحَامِ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ إِنْ أَخَّرْتُمُوهُ إِلَى أَنْ تُصْبِحُوا فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ الشَّمْسَ تَطْلُعُ بِقَرْنِ شَيْطَانٍ
حفص بن عبیداللہ کہتے ہیں کہ جب عبدالرحمن بن زید بن خطاب کا انتقال ہوا تو لوگوں نے رات ہی کو انہیں تدفین کے لئے لے جانا چاہا کیونکہ رش بہت زیادہ ہوگیا تھا حضرت ابن عمر (رض) فرمانے لگے کہ اگر صبح ہونے تک رک جاؤ تو اچھا ہے کیونکہ میں نے نبی کریم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سورج شیطان کے سینگ کے ساتھ طلوع ہوتا ہے۔

5330

حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ خَرَجْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ مِنْ مَنْزِلهِ فَمَرَرْنَا بِفِتْيَانٍ مِنْ قُرَيْشٍ نَصَبُوا طَيْرًا يَرْمُونَهُ وَقَدْ جَعَلُوا لِصَاحِبِ الطَّيْرِ كُلَّ خَاطِئَةٍ مِنْ نَبْلِهِمْ قَالَ فَلَمَّا رَأَوْا ابْنَ عُمَرَ تَفَرَّقُوا فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ مَنْ فَعَلَ هَذَا لَعَنَ اللَّهُ مَنْ فَعَلَ هَذَا إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَنَ مَنْ اتَّخَذَ شَيْئًا فِيهِ الرُّوحُ غَرَضًا
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مدینہ منورہ کے کسی راستے پر حضرت ابن عمر (رض) کا گذر ہوا دیکھا کہ کچھ نوجوانوں نے ایک زندہ مرغی کو باندھ رکھا ہے اور اس پر نشانہ درست کر رہے تھے اور پرندے کے مالک سے کہہ رکھا تھا جو تیر چوک جائے وہ تمہارا ہوگا اس پر حضرت ابن عمر (رض) غصے میں آگئے اور فرمانے لگے یہ کون کر رہا ہے ؟ اسی وقت سارے نوجوان دائیں بائیں ہوگئے حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے اس شخص پر لعنت فرمائی ہے جو کسی جاندارچیز کو باندھ کر اس پر نشانہ درست کرے۔

5331

حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي لَيْلَى عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُضَمِّرُ الْخَيْلَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے گھڑ دور کا مقابلہ کروایا۔

5332

حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِعَائِشَةَ نَاوِلِينِي الْخُمْرَةَ مِنْ الْمَسْجِدِ قَالَتْ إِنَّهَا حَائِضٌ قَالَ إِنَّهَا لَيْسَتْ فِي كَفِّكِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے فرمایا مجھے مسجد سے چٹائی پکڑانا وہ کہنے لگیں کہ وہ ایام سے ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا تمہارا حیض تمہارے ہاتھ میں تو نہیں ہے۔

5333

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ جَابِرٍ سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُصَلِّي فِي السَّفَرِ إِلَّا رَكْعَتَيْنِ غَيْرَ أَنَّهُ كَانَ يَتَهَجَّدُ مِنْ اللَّيْلِ قَالَ جَابِرٌ فَقُلْتُ لِسَالِمٍ كَانَا يُوتِرَانِ قَالَ نَعَمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ سفر میں دو رکعت نماز ہی پڑھتے تھے البتہ رات کو تہجد پڑھ لیا کرتے تھے راوی کہتے ہیں کہ میں نے سال (رح) سے پوچھا کیا وہ دونوں وتر پڑھتے تھے ؟ انہوں نے اثبات میں جواب دیا۔

5334

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كُنَّا فِي سَرِيَّةٍ فَفَرَرْنَا فَأَرَدْنَا أَنْ نَرْكَبَ الْبَحْرَ ثُمَّ أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ نَحْنُ الْفَرَّارُونَ فَقَالَ لَا بَلْ أَنْتُمْ أَوْ أَنْتُمْ الْعَكَّارُونَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ کسی جہاد میں شریک تھے ہم لوگ دوران جنگ گھبرا کر بھاگنے لگے پہلے ہمارا ارادہ بنا کہ بحری سفر پر چلے جاتے ہیں پھر ہم نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوگئے اور ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہم فرار ہو کر بھاگنے والے ہیں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا نہیں تم پلٹ کر حملہ کرنے والے ہو۔

5335

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ النَّذْرِ وَقَالَ إِنَّهُ لَا يَأْتِي بِخَيْرٍ وَإِنَّمَا يُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنْ الْبَخِيلِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے منت ماننے سے منع کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ اس سے کوئی بھلائی تو ملتی نہیں البتہ بخیل آدمی سے اسی طرح مال نکلوایا جاتا ہے۔

5336

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عُبَيْدَةَ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ فَقُمْتُ وَتَرَكْتُ رَجُلًا عِنْدَهُ مِنْ كِنْدَةَ فَأَتَيْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ قَالَ فَجَاءَ الْكِنْدِيُّ فَزِعًا فَقَالَ جَاءَ ابْنَ عُمَرَ رَجُلٌ فَقَالَ أَحْلِفُ بِالْكَعْبَةِ فَقَالَ لَا وَلَكِنْ احْلِفْ بِرَبِّ الْكَعْبَةِ فَإِنَّ عُمَرَ كَانَ يَحْلِفُ بِأَبِيهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَحْلِفْ بِأَبِيكَ فَإِنَّهُ مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللَّهِ فَقَدْ أَشْرَكَ
سعد بن عبیدہ (رح) کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) کے پاس بیٹھا ہوا تھا تھوڑی دیر بعد میں وہاں سے اٹھا اور جا کر سعید بن مسیب (رح) کے پاس بیٹھ گیا اتنی دیر میں میرا کندی ساتھی آیا اس کے چہرے کا رنگ متغیر اور پیلا زرد ہو رہا تھا اس نے آتے ہی کہا کہ حضرت ابن عمر (رض) کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا اے ابوعبدالرحمن ! اگر میں خانہ کعبہ کی قسم کھاؤں تو کیا مجھ پر گناہ ہوگا ؟ انہوں نے فرمایا کہ تمہیں خانہ کعبہ کی قسم کھانے کی ضرورت ہی کیا ہے ؟ اگر تم خانہ کعبہ کی قسم ہی کھانا چاہتے ہو تو رب کعبہ کی قسم کھاؤ کیونکہ حضرت عمر (رض) کلا وابی " کہہ کر قسم کھایا کرتے تھے ایک دن نبی کریم ﷺ کی موجودگی میں انہوں نے یہی قسم کھالی تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا اپنے باپ یا غیر اللہ کی قسم نہ کھاؤ کیونکہ غیر اللہ کی قسم کھانے والاشرک کرتا ہے۔

5337

قَالَ قَرَأْتُ عَلَى أَبِي قُرَّةَ مُوسَى بْنِ طَارِقٍ قَالَ قَالَ مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ وَقَالَ نَافِعٌ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ إِذَا صَدَرَ مِنْ الْحَجِّ أَوْ الْعُمْرَةِ أَنَاخَ بِالْبَطْحَاءِ الَّتِي بِذِي الْحُلَيْفَةِ وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُعَرِّسُ بِهَا حَتَّى يُصَلِّيَ صَلَاةَ الصُّبْحِ
نافع (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) جب حج یا عمرہ سے واپس آتے تو ذوالحلیفہ میں جو وادی بطحاء ہے وہاں اپنی اونٹنی کو بٹھاتے تھے اور فرماتے تھے کہ نبی کریم ﷺ بھی رات یہیں پر گذارا کرتے تھے تاآنکہ فجر کی نماز پڑھ لیتے۔

5338

قَالَ مُوسَى وَأَخْبَرَنِي سَالِمٌ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى فِي مُعَرَّسِهِ فَقِيلَ لَهُ إِنَّكَ فِي بَطْحَاءَ مُبَارَكَةٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے پڑاؤ میں ایک فرشتہ آیا اور کہنے لگا کہ آپ مبارک بطحاء میں ہیں۔

5339

قَالَ وَقَالَ حَدَّثَنَا نَافِعٌ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى عِنْدَ الْمَسْجِدِ الصَّغِيرِ الَّذِي دُونَ الْمَسْجِدِ الَّذِي يُشْرِفُ عَلَى الرَّوْحَاءِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اس چھوٹی مسجد میں نماز پڑھی جو روحاء کے اوپر بنی ہوئی مسجد کے علاوہ ہے۔

5340

قَالَ وَقَالَ نَافِعٌ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْزِلُ تَحْتَ سَرْحَةِ الرُّوَيْثَةِ عَنْ يَمِينِ الطَّرِيقِ فِي مَكَانٍ بَطْحٍ سَهْلٍ حِينَ يُفْضِي مِنْ الْأَكَمَةِ دُونَ بَرِيدِ الرُّوَيْثَةِ بِمِيلَيْنِ وَقَدْ انْكَسَرَ أَعْلَاهَا وَهِيَ قَائِمَةٌ عَلَى سَاقٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ راستے کی دائیں جانب ٹیلے کی طرف جاتے ہوئے ایک کشادہ اور نرم زمین میں پہاڑ کی چونچ سے ہٹ کر ایک موٹے سے صحن کے نیچے پڑاؤ کرتے تھے جو ایک دوسری چونچ سے دومیل کے فاصلے پر ہے اس کا نچلا حصہ اب جھڑ چکا ہے اور وہ اپنی جڑوں پر قائم ہے۔

5341

وَقَالَ نَافِعٌ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى مِنْ وَرَاءِ الْعَرْجِ وَأَنْتَ ذَاهِبٌ عَلَى رَأْسِ خَمْسَةِ أَمْيَالٍ مِنْ الْعَرْجِ فِي مَسْجِدٍ إِلَى هَضْبَةٍ عِنْدَ ذَلِكَ الْمَسْجِدِ قَبْرَانِ أَوْ ثَلَاثَةٌ عَلَى الْقُبُورِ رَضْمٌ مِنْ حِجَارَةٍ عَلَى يَمِينِ الطَّرِيقِ عِنْدَ سَلَامَاتِ الطَّرِيقِ بَيْنَ أُولَئِكَ السَّلَامَاتِ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَرُوحُ مِنْ الْعَرْجِ بَعْدَ أَنْ تَمِيلَ الشَّمْسُ بِالْهَاجِرَةِ فَيُصَلِّي الظُّهْرَ فِي ذَلِكَ الْمَسْجِدِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے " عرج " سے آگے ایک بڑے پہاڑ کی مسجد میں نماز پڑھی ہے عرج کی طرف جاتے ہوئے یہ مسجد پانچ میل کے فاصلے پر واقع ہے اور اس مسجد کے قریب دو یا تین قبریں بھی ہیں اور ان قبروں پر بہت سے پتھر پڑے ہوئے ہیں یہ جگہ راستے کے دائیں ہاتھ آئی ہے، حضرت ابن عمر (رض) دوپہر کے وقت زوال آفتاب کے بعد عرج " سے روانہ ہوتے تھے اور اس مسجد میں پہنچ کر ظہر کی نماز پڑھتے تھے۔

5342

وَقَالَ نَافِعٌ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ تَحْتَ سَرْحَةٍ وَقَالَ غَيْرُ أَبِي قُرَّةَ سَرَحَاتٍ عَنْ يَسَارِ الطَّرِيقِ فِي مَسِيلٍ دُونَ هَرْشَا ذَلِكَ الْمَسِيلُ لَاصِقٌ عَلَى هَرْشَا وَقَالَ غَيْرُهُ لَاصِقٌ بِكَرَاعِ هَرْشَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الطَّرِيقِ قَرِيبٌ مِنْ غَلْوَةِ سَهْمٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ " ہر شی " کے پیچھے پانی کی ایک نالی کے پاس جو راستے کی بائیں جانب آتی ہے ایک کشادہ جگہ پر بھی رکے ہیں وہ نالی " ہر شی " سے ملی ہوئی ہے بعض " کراع ہر شا " سے متصل بتاتے ہیں اس کے اور راستے کے درمیان ایک تیر پھینکنے کی مسافت ہے۔

5343

وَقَالَ نَافِعٌ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْزِلُ بِذِي طُوًى يَبِيتُ بِهِ حَتَّى يُصَلِّيَ صَلَاةَ الصُّبْحِ حِينَ قَدِمَ إِلَى مَكَّةَ وَمُصَلَّى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَلِكَ عَلَى أَكَمَةٍ غَلِيظَةٍ لَيْسَ فِي الْمَسْجِدِ الَّذِي بُنِيَ ثَمَّ وَلَكِنْ أَسْفَلَ مِنْ ذَلِكَ عَلَى أَكَمَةٍ خَشِنَةٍ غَلِيظَةٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ مکہ مکرمہ آتے ہوئے " ذی طوی " میں بھی پڑاؤ کرتے تھے رات وہیں گذارتے اور فجر کی نماز بھی وہیں ادا فرماتے اس مقام پر نبی کریم ﷺ کی جائے نماز ایک موٹے سے ٹیلے پر تھی اس مسجد میں نہیں جو وہاں اب بنادی گئی ہے بلکہ اس سے نیچے ایک کھردرے اور موٹے ٹیلے پر تھی۔

5344

قَالَ وَأَخْبَرَنِي أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَقْبَلَ فُرْضَتَيْ الْجَبَلِ الطَّوِيلِ الَّذِي قِبَلَ الْكَعْبَةِ فَجَعَلَ الْمَسْجِدَ الَّذِي بُنِيَ يَمِينًا وَالْمَسْجِدُ بِطَرَفِ الْأَكَمَةِ وَمُصَلَّى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْفَلُ مِنْهُ عَلَى الْأَكَمَةِ السَّوْدَاءِ يَدَعُ مِنْ الْأَكَمَةِ عَشْرَ أَذْرُعٍ أَوْ نَحْوَهَا ثُمَّ يُصَلِّي مُسْتَقْبِلَ الْفُرْضَتَيْنِ مِنْ الْجَبَلِ الطَّوِيلِ الَّذِي بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْكَعْبَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اس طویل پہاڑ کے " جو خانہ کعبہ کے سامنے ہے " دونوں حصوں کا رخ کیا وہاں بنی ہوئی مسجد کو " جو ٹیلے کی ایک جانب ہے " دائیں ہاتھ رکھا نبی کریم ﷺ کی جائے نماز اس سے ذرا نیچے کالے ٹیلے پر تھی نبی کریم ﷺ ٹیلے سے دس گز یا اس کے قریب جگہ چھوڑ کر کھڑے ہوئے تھے اور ان دونوں حصوں کا رخ کر کے نماز پڑھتے تھے جو اس طویل پہاڑ میں نبی کریم ﷺ اور خانہ کعبہ کے درمیان تھے۔

5345

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ سَمِعْتُ أَبَا الْمُثَنَّى يُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ الْأَذَانُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَثْنَى مَثْنَى وَالْإِقَامَةُ وَاحِدَةً غَيْرَ أَنَّ الْمُؤَذِّنَ كَانَ إِذَا قَالَ قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ قَالَ قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ مَرَّتَيْنِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں اذان کے کلمات دو دو مرتبہ اور اقامت کے کلمات ایک ایک مرتبہ کہے جاتے البتہ مؤذن " قدقامت الصلوۃ " دو مرتبہ ہی کہتا تھا۔

5346

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ مَالِكٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ فِي بَيْتِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ مغرب کے بعد اپنے گھر میں دو رکعتیں پڑھتے تھے۔

5347

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ وَاقِدِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے (حجۃ الوداع کے موقع پر) ارشاد فرمایا میرے بعد کافر نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔

5348

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ نَهْشَلِ بْنِ مُجَمِّعٍ عَنْ قَزَعَةَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ لُقْمَانَ الْحَكِيمَ كَانَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ إِذَا اسْتُوْدِعَ شَيْئًا حَفِظَهُ و قَالَ مَرَّةً نَهْشَلٌ عَنْ قَزَعَةَ أَوْ عَنْ أَبِي غَالِبٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا لقمان حکیم کہا کرتے تھے جب کوئی چیز اللہ کی حفاظت میں دے دی جائے تو وہ خود ہی اس کی حفاظت کرتا ہے۔

5349

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ أَخْبَرَنِي نَهْشَلُ بْنُ مُجَمِّعٍ الضَّبِّيُّ قَالَ وَكَانَ مَرْضِيًّا عَنْ قَزَعَةَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ لُقْمَانَ الْحَكِيمَ كَانَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ إِذَا اسْتُوْدِعَ شَيْئًا حَفِظَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا لقمان حکیم کہا کرتے تھے جب کوئی چیز اللہ کی حفاظت میں دے دی جائے تو وہ خود ہی اس کی حفاظت کرتا ہے۔

5350

حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ فِي ثَقِيفٍ كَذَّابًا وَمُبِيرًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قبیلہ ثقیف میں ایک ہلاکت میں ڈالنے والا شخص اور ایک کذاب ہوگا۔

5351

حَدَّثَنَا بَهْزٌ وَحَسَنُ بْنُ مُوسَى قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ قَالَ بَهْزٌ فِي حَدِيثِهِ عَنْ حَمَّادٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مِقْسَمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذِهِ الْآيَةَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ وَالسَّمَوَاتُ مَطْوِيَّاتٌ بِيَمِينِهِ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى عَمَّا يُشْرِكُونَ قَالَ يَقُولُ اللَّهُ أَنَا الْجَبَّارُ أَنَا الْمُتَكَبِّرُ أَنَا الْمَلِكُ أَنَا الْمُتَعَالِي يُمَجِّدُ نَفْسَهُ قَالَ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرَدِّدُهَا حَتَّى رَجَفَ بِهِ الْمِنْبَرُ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيَخِرُّ بِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نبی کریم ﷺ نے منبر پر یہ آیت تلاوت فرمائی " وماقدرو اللہ حق قدرہ والارض جمیعا قبضتہ یوم القیامۃ والسموات مطویات بیمینہ سبحانہ وتعالی عمایشرکون " اور نبی کریم ﷺ کہنے لگے کہ پروردگار اپنی بزرگی خود بیان کرے گا اور کہے گا کہ میں ہوں جبار، میں ہوں متکبر، میں ہوں بادشاہ، میں ہوں غالب، یہ کہتے ہوئے نبی کریم ﷺ منبر پر کانپنے لگے یہاں تک کہ ہمیں اندیشہ ہونے لگا کہ کہیں نبی کریم ﷺ نیچے ہی نہ گرجائیں۔

5352

حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ أَخْبَرَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ سِيرِينَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلَاةِ الْفَجْرِ كَأَنَّ الْأَذَانَ فِي أُذُنَيْهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ فجر کی سنتیں اس وقت پڑھتے جب اذان کی آواز کانوں میں آرہی ہوتی تھی۔

5353

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ يَزْدَوَيْهِ عَنْ يَعْفُرَ بْنِ رُوذِيٍّ سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ وَهُوَ يَقُصُّ يَقُولُ يَقُولُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَثَلُ الْمُنَافِقِ كَمَثَلِ الشَّاةِ الرَّابِضَةِ بَيْنَ الْغَنَمِ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ وَيْلَكُمْ لَا تَكْذِبُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَثَلُ الْمُنَافِقِ كَمَثَلِ الشَّاةِ الْعَائِرَةِ بَيْنَ الْغَنَمَيْنِ
یعفربن روزی (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ عبید بن عمیر (رض) وعظ کہہ رہے تھے میں نے انہیں یہ کہتے ہوئے سنا کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا منافق کی مثال اس بکری کی سی ہے جو دو ریوڑوں کے درمیان ہو حضرت ابن عمر (رض) کہنے لگے کہ افسوس تم لوگ نبی کریم ﷺ کی طرف غلط نسبت نہ کیا کرو نبی کریم ﷺ نے اس موقع پر " ربیضین " کی بجائے " غنمین " کا لفظ استعمال کیا تھا۔

5354

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شُغِلَ عَنْهَا لَيْلَةً فَأَخَّرَهَا حَتَّى رَقَدْنَا فِي الْمَسْجِدِ ثُمَّ اسْتَيْقَظْنَا ثُمَّ رَقَدْنَا ثُمَّ اسْتَيْقَظْنَا ثُمَّ رَقَدْنَا ثُمَّ اسْتَيْقَظْنَا فَخَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ لَيْسَ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ اللَّيْلَةَ يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ غَيْرُكُمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ رات کے وقت کسی کام میں مصروف رہے اور نماز کو اتنا مؤخر کردیا کہ ہم لوگ مسجد میں تین مرتبہ سو کر جاگے اس کے بعد نبی کریم ﷺ باہر تشریف لائے اور فرمایا کہ اس وقت روئے زمین پر تمہارے علاوہ کوئی شخص نماز کا انتظار نہیں کر رہا۔

5355

حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُسَامَةَ بْنِ الْهَادِ اللَّيْثِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَبَرَّ الْبِرِّ صِلَةُ الْمَرْءِ أَهْلَ وُدِّ أَبِيهِ بَعْدَ أَنْ يُوَلِّيَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا سب سے بڑی نیکی یہ ہے کہ آدمی اپنے باپ کے انتقال کے بعد اس سے محبت کرنے والوں سے صلہ رحمی کرے۔

5356

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَذِنَ لِلْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ اسْتَأْذَنَ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبِيتَ بِمَكَّةَ لَيَالِيَ مِنًى مِنْ أَجْلِ سِقَايَتِهِ فَأَذِنَ لَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عباس (رض) نے حاجیوں کو پانی پلانے کی خدمت سر انجام دینے کے لئے نبی کریم ﷺ سے منٰی کے ایام میں مکہ مکرمہ میں ہی رہنے کی اجازت چاہی تو نبی کریم ﷺ نے انہیں اجازت دے دی۔

5357

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَلَقَ رَأْسَهُ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر نبی کریم ﷺ نے اپنا سرمنڈوایا تھا۔

5358

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى صَبِيًّا قَدْ حُلِقَ بَعْضُ شَعَرِهِ وَتُرِكَ بَعْضُهُ فَنَهَى عَنْ ذَلِكَ وَقَالَ احْلِقُوا كُلَّهُ أَوْ اتْرُكُوا كُلَّهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے کسی بچے کو دیکھا جس کے کچھ بال کٹے ہوئے تھے اور کچھ چھوٹے ہوئے تھے نبی کریم ﷺ نے اس سے منع کرتے ہوئے فرمایا تو سارے سر کے بال کٹواؤ یا سب چھوڑ دو ۔

5359

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَخِي الزُّهْرِيِّ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَزَالُ الْمَسْأَلَةُ بِأَحَدِكُمْ حَتَّى يَلْقَى اللَّهَ وَمَا فِي وَجْهِهِ مُزْعَةُ لَحْمٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص " مانگنا " اپنی عادت بنا لیتا ہے وہ اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ اس کے چہرے پر گوشت کیا ایک بوٹی تک نہ ہوگی۔

5360

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ سُلَيْمَانَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ صَلَاةَ الْعِشَاءِ فِي آخِرِ حَيَاتِهِ فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ قَالَ أَرَأَيْتُمْ لَيْلَتَكُمْ هَذِهِ عَلَى رَأْسِ مِائَةِ سَنَةٍ مِنْهَا لَا يَبْقَى مِمَّنْ هُوَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ أَحَدٌ قَالَ ابْنُ عُمَرَ فَوَهِلَ النَّاسُ فِي مَقَالَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِلْكَ فِيمَا يَتَحَدَّثُونَ مِنْ هَذِهِ الْأَحَادِيثِ عَنْ مِائَةِ سَنَةٍ وَإِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَبْقَى الْيَوْمَ مِمَّنْ هُوَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ يُرِيدُ أَنْ يَنْخَرِمَ ذَلِكَ الْقَرْنُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں ایک مرتبہ عشاء کی نماز پڑھائی جب سلام پھیر چکے تو کھڑے ہوگئے اور فرمایا کہ آج کی رات کو یاد رکھنا کیونکہ اس کے پورے سو سال بعد روئے زمین پر جو آج موجود ہیں ان میں سے کوئی بھی باقی نہ بچے گا حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ کی اس بات میں بہت سے لوگوں کو التباس ہوگیا ہے اور وہ " سو سال " سے متعلق مختلف قسم کی باتیں کرنے لگے ہیں دراصل نبی کریم ﷺ نے یہ فرمایا تھا کہ روئے زمین پر آج جو لوگ موجود ہیں اور مراد یہ تھی کہ یہ نسل ختم ہوجائے گی (یہ مطلب نہیں تھا کہ آج سے سو سال بعد قیامت آجائے گی)

5361

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا حَسَدَ إِلَّا عَلَى اثْنَتَيْنِ رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالًا فَهُوَ يُنْفِقُ مِنْهُ آنَاءَ اللَّيْلِ وَآنَاءَ النَّهَارِ وَرَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ الْقُرْآنَ فَهُوَ يَقُومُ بِهِ آنَاءَ اللَّيْلِ وَآنَاءَ النَّهَارِ
حضرت ابن عمر (رض) سے یہ ارشادنبوی منقول ہے کہ سوائے دو آدمیوں کے کسی اور پر حسد (رشک) کرنا جائز نہیں ہے ایک وہ آدمی جسے اللہ نے قرآن کی دولت دی ہو اور وہ رات دن اس کی تلاوت میں مصروف رہتا ہو اور دوسرا وہ آدمی جسے اللہ نے مال و دولت عطاء فرمایا ہو اور اسے راہ حق میں لٹانے پر مسلط کردیا ہو۔

5362

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَجِدُونَ النَّاسَ كَإِبِلٍ مِائَةٍ لَا يَجِدُ الرَّجُلُ فِيهَا رَاحِلَةً
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تم لوگوں کی مثال اس سو اونٹوں کی سی پاؤ گے جن میں سے ایک بھی سواری کے قابل نہ ہو۔

5363

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ رَأَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عُمَرَ ثَوْبًا أَبْيَضَ فَقَالَ أَجَدِيدٌ ثَوْبُكَ أَمْ غَسِيلٌ فَقَالَ فَلَا أَدْرِي مَا رَدَّ عَلَيْهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَسْ جَدِيدًا وَعِشْ حَمِيدًا وَمُتْ شَهِيدًا أَظُنُّهُ قَالَ وَيَرْزُقُكَ اللَّهُ قُرَّةَ عَيْنٍ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ
حضرت ابن عمر (رض) مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے حضرت عمر (رض) کو سفید لباس زیب تن کئے ہوئے دیکھا نبی کریم ﷺ نے ان سے پوچھا کہ آپ کے کپڑے نئے ہیں یادھلے ہوئے ہیں ؟ مجھے یاد نہیں رہا کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو کیا جواب دیا البتہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا نئے کپڑے پہنو، قابل تعریف زندگی گذارو اور شہیدوں والی موت پاؤ اور غالباً یہ بھی فرمایا کہ اللہ تمہیں دنیا و آخرت میں آنکھوں کی ٹھنڈک عطاء فرمائے۔

5364

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ وَالثَّوْرِيُّ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ مَسْحَ الرُّكْنِ الْيَمَانِي وَالرُّكْنِ الْأَسْوَدِ يَحُطُّ الْخَطَايَا حَطًّا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا رکن یمانی اور حجر اسود کا استلام کرنا گناہوں کو بالکل مٹا دیتا ہے۔

5365

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَسْتَلِمُ الرُّكْنَ الْيَمَانِيَ وَلَا يَسْتَلِمُ الْآخَرَيْنِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ (حجراسود کے علاوہ) صرف رکن یمانی کا استلام کرتے تھے باقی دو کونوں کا استلام نہیں کرتے تھے۔

5366

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَلَقَ فِي حَجَّتِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پر اپنے سر کا حلق کروایا تھا۔

5367

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ يَنْزِلُونَ بِالْأَبْطَحِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ اور ثلاثہ " ابطح " نامی جگہ میں پڑاؤ کرتے تھے۔

5368

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُقِمْ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ فَيَجْلِسَ فِي مَجْلِسِهِ قَالَ سَالِمٌ فَكَانَ الرَّجُلُ يَقُومُ لِابْنِ عُمَرَ مِنْ مَجْلِسِهِ فَمَا يَجْلِسُ فِي مَجْلِسِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کو اس کی جگہ سے اٹھا کر خود اس کی جگہ نہ بیٹھے سالم (رح) کہتے ہیں کہ اسی وجہ سے اگر کوئی آدمی حضرت ابن عمر (رض) کے لئے اپنی جگہ خالی کرتا تھا تو وہ وہاں نہیں بیٹھتے تھے۔

5369

حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا الْفَرَجُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ إِذَا بَلَغَ الرَّجُلُ الْمُسْلِمُ أَرْبَعِينَ سَنَةً آمَنَهُ اللَّهُ مِنْ أَنْوَاعِ الْبَلَايَا مِنْ الْجُنُونِ وَالْبَرَصِ وَالْجُذَامِ وَإِذَا بَلَغَ الْخَمْسِينَ لَيَّنَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْهِ حِسَابَهُ وَإِذَا بَلَغَ السِّتِّينَ رَزَقَهُ اللَّهُ إِنَابَةً يُحِبُّهُ عَلَيْهَا وَإِذَا بَلَغَ السَّبْعِينَ أَحَبَّهُ اللَّهُ وَأَحَبَّهُ أَهْلُ السَّمَاءِ وَإِذَا بَلَغَ الثَّمَانِينَ تَقَبَّلَ اللَّهُ مِنْهُ حَسَنَاتِهِ وَمَحَا عَنْهُ سَيِّئَاتِهِ وَإِذَا بَلَغَ التِّسْعِينَ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ وَسُمِّيَ أَسِيرَ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ وَشُفِّعَ فِي أَهْلِهِ حَدَّثَنَا هَاشِمٌ حَدَّثَنَا الْفَرَجُ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْعَامِرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ
حضرت انس (رض) سے موقوفاً مروی ہے کہ جب کوئی مسلمان چالیس سال کی عمر کو پہنچتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے مختلف قسم کی بیماریوں مثلاً جنون، برص اور جذام سے محفوظ کردیتا ہے، جب پچاس سال کی عمر کا ہوجائے تو اللہ اس کے حساب میں نرمی کردیتا ہے جب ساٹھ سال کی عمر کو پہنچ جائے تو اللہ اسے اپنی طرف رجوع کرنے کی توفیق دے دیتا ہے اور اس کی بناء پر اس سے محبت کرنے لگتا ہے جب ستر سال کی عمر ہوجائے تو اللہ اور آسمان والے اس سے محبت کرنے لگتے ہیں جب اسی سال کی عمر ہوجائے تو اللہ اس کے اگلے پچھلے سارے گناہ معاف کردیتا ہے اور اسے " اسیر اللہ فی الارض " کا خطاب دیا جاتا ہے اور اس کے اہل خانہ کے بارے میں اس کی سفارش قبول کی جائے گی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے حضرت ابن عمر (رض) بھی مروی ہے۔

5370

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشْتَرِي الذَّهَبَ بِالْفِضَّةِ أَوْ الْفِضَّةَ بِالذَّهَبِ قَالَ إِذَا اشْتَرَيْتَ وَاحِدًا مِنْهُمَا بِالْآخَرِ فَلَا يُفَارِقْكَ صَاحِبُكَ وَبَيْنَكَ وَبَيْنَهُ لَبْسٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا کہ میں سونے کو چاندی کے بدلے یا چاندی کو سونے کے بدلے خرید سکتا ہوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا جب تم ان دونوں میں سے کسی ایک کو دوسرے کے بدلے وصول کرو تو اس وقت تک اپنے ساتھی سے جدا نہ ہو جب تک تمہارے اور اس کے درمیان بیع کا کوئی معاملہ باقی ہو۔

5371

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ رُؤْيَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ قَالَ رَأَيْتُ النَّاسَ اجْتَمَعُوا فَقَامَ أَبُو بَكْرٍ فَنَزَعَ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ وَفِي نَزْعِهِ ضَعْفٌ وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ ثُمَّ قَامَ ابْنُ الْخَطَّابِ فَاسْتَحَالَتْ غَرْبًا فَمَا رَأَيْتُ عَبْقَرِيًّا مِنْ النَّاسِ يَفْرِي فَرِيَّهُ حَتَّى ضَرَبَ النَّاسُ بِعَطَنٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ خواب میں حضرت ابوبکر و عمر (رض) کو دیکھا فرمایا میں نے دیکھا کہ لوگ جمع ہیں ابوبکر کھڑے ہوئے اور انہوں نے ایک یا دو ڈول کھینچے لیکن اس میں کچھ کمزوری تھی اللہ تعالیٰ ان کی بخشش فرمائے پھر عمرنے ڈول کھینچے اور وہ ان کے ہاتھ میں آ کر بڑا ڈول بن گیا میں نے کسی عبقری انسان کو ان کی طرح ڈول بھرتے ہوئے نہیں دیکھا یہاں تک کہ انہوں نے لوگوں کو سیراب کردیا۔

5372

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَمَّرَ أُسَامَةَ بَلَغَهُ أَنَّ النَّاسَ يَعِيبُونَ أُسَامَةَ وَيَطْعَنُونَ فِي إِمَارَتِهِ فَقَامَ كَمَا حَدَّثَنِي سَالِمٌ فَقَالَ إِنَّكُمْ تَعِيبُونَ أُسَامَةَ وَتَطْعَنُونَ فِي إِمَارَتِهِ وَقَدْ فَعَلْتُمْ ذَلِكَ فِي أَبِيهِ مِنْ قَبْلُ وَإِنْ كَانَ لَخَلِيقًا لِلْإِمَارَةِ وَإِنْ كَانَ لَأَحَبَّ النَّاسِ كُلِّهِمْ إِلَيَّ وَإِنَّ ابْنَهُ هَذَا بَعْدَهُ مِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ فَاسْتَوْصُوا بِهِ خَيْرًا فَإِنَّهُ مِنْ خِيَارِكُمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک موقع پر حضرت اسامہ بن زید (رض) کو کچھ لوگوں کا امیر مقرر کیا لوگوں نے ان کی امارت پر اعتراض کیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر تم اس کی امارت پر اعتراض کر رہے تو یہ کوئی نئی بات نہیں ہے اس سے پہلے تم اس کے باپ کی امارت پر بھی اعتراض کرچکے ہو حالانکہ اللہ کی قسم ! وہ امارت کا حق دار تھا اور لوگوں میں مجھے سب سے زیادہ محبوب تھا اور اب اس کا یہ بیٹا اس کے بعد مجھے سب سے زیادہ محبوب ہے لہٰذا اس کے ساتھ اچھا معاملہ کرنے کی وصیت قبول کرو کیونکہ یہ تمہارا بہترین ساتھی ہے۔

5373

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ لَقِيَ زَيْدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ بِأَسْفَلِ بَلْدَحَ وَذَلِكَ قَبْلَ أَنْ يَنْزِلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَحْيُ فَقَدَّمَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُفْرَةً فِيهَا لَحْمٌ فَأَبَى أَنْ يَأْكُلَ مِنْهُ وَقَالَ إِنِّي لَا آكُلُ مِمَّا تَذْبَحُونَ عَلَى أَنْصَابِكُمْ وَلَا آكُلُ مِمَّا لَمْ يُذْكَرْ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مکہ مکرمہ کے نشیبی علاقے میں نزول وحی کا زمانہ شروع ہونے سے قبل نبی کریم ﷺ کی ملاقات زید بن عمرو بن نفیل سے ہوئی نبی کریم ﷺ نے ان کے سامنے دسترخوان بچھا یا اور گوشت لاکر سامنے رکھا انہوں نے اسے کھانے سے انکار کردیا اور کہنے لگے کہ میں ان جانوروں کا گوشت نہیں کھاتا جنہیں تم لوگ اپنے بتوں کے نام پر قربان کرتے ہو اور میں وہ چیزیں بھی نہیں کھاتاجن پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو۔ فائدہ۔ " تم لوگ " سے مراد " قوم " ہے نبی کریم ﷺ کی ذات مراد نہیں۔

5374

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ أُتِيَ وَهُوَ فِي الْمُعَرَّسِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ فَقِيلَ لَهُ إِنَّكَ بِبَطْحَاءَ مُبَارَكَةٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے پڑاؤ میں ایک فرشتہ آیا اور کہنے لگا کہ آپ مبارک بطحاء میں ہیں۔

5375

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ عَدَدْتُ شَيْبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوًا مِنْ عِشْرِينَ شَعَرَةً
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے بالوں میں گنتی کے بیس بال سفید تھے۔

5376

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا حَسَنٌ يَعْنِي ابْنَ صَالِحٍ عَنْ فِرَاسٍ عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَضَرِ وَالسَّفَرِ فَصَلَّى الظُّهْرَ فِي الْحَضَرِ أَرْبَعًا وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ وَصَلَّى الْعَصْرَ أَرْبَعًا وَلَيْسَ بَعْدَهَا شَيْءٌ وَصَلَّى الْمَغْرِبَ ثَلَاثًا وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ وَصَلَّى الْعِشَاءَ أَرْبَعًا وَصَلَّى فِي السَّفَرِ الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ وَالْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ وَلَيْسَ بَعْدَهَا شَيْءٌ وَالْمَغْرِبَ ثَلَاثًا وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ وَالْعِشَاءَ رَكْعَتَيْنِ وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ سفر و حضر میں نماز پڑھی ہے آپ ﷺ حضر میں ظہر کی چار رکعتیں اور اس کم بعد دو سنتیں پڑھتے تھے عصر کی چار رکعتیں اور اس کے بعد کچھ نہیں، مغرب کی تین رکعتیں اور اس کے بعد دو رکعتیں اور عشاء کی چار رکعتیں پڑھتے تھے جبکہ سفر میں ظہر کی دو رکعتیں اور اس کے بعد بھی دو رکعتیں، عصر کی دو رکعتیں اور اس کے بعد کچھ نہیں مغرب کی تین اور اس کے بعد دو رکعتیں اور عشاء کی دو اور اس کے بعد بھی دو رکعتیں پڑھتے تھے۔

5377

حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي أَيُّوبَ حَدَّثَنَا أَبُو هَانِئٍ عَنْ عَبَّاسٍ الْحَجْرِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّ رَجُلًا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي خَادِمًا يُسِيءُ وَيَظْلِمُ أَفَأَضْرِبُهُ قَالَ تَعْفُو عَنْهُ كُلَّ يَوْمٍ سَبْعِينَ مَرَّةً
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ ! میرا ایک خادم ہے جو میرے ساتھ برا اور زیادتی کرتا ہے، کیا میں اسے مار سکتا ہوں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس سے روزانہ ستر مرتبہ درگذر کیا کرو۔

5378

حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا ابْنُ عُمَرَ يَعْنِي عَبْدَ الْجَبَّارِ الْأَيْلِيَّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي سُمَيَّةَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ سَأَلَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ وَهِيَ أُمُّ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ تَرَى الْمَرْأَةُ فِي الْمَنَامِ مَا يَرَى الرَّجُلُ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَأَتْ الْمَرْأَةُ ذَلِكَ وَأَنْزَلَتْ فَلْتَغْتَسِلْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ام سلیم (رض) نے " جو حضرت انس (رض) کی والدہ تھیں نبی کریم ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا کہ یا رسول اللہ ! اگر عورت بھی خواب میں اس کیفیت سے دوچار ہو جس سے مرد ہوتا ہے تو کیا حکم ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب عورت خواب میں " پانی " دیکھے اور انزال بھی ہوجائے تو وہ بھی غسل کرے گی۔

5379

حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ زَيْدٍ الْعَمِّيِّ عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ النَّاجِيِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ نِسَاءَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلْنَهُ عَنْ الذَّيْلِ فَقَالَ اجْعَلْنَهُ شِبْرًا فَقُلْنَ إِنَّ شِبْرًا لَا يَسْتُرُ مِنْ عَوْرَةٍ فَقَالَ اجْعَلْنَهُ ذِرَاعًا فَكَانَتْ إِحْدَاهُنَّ إِذَا أَرَادَتْ أَنْ تَتَّخِذَ دِرْعًا أَرْخَتْ ذِرَاعًا فَجَعَلَتْهُ ذَيْلًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ امہات المؤمنین نے نبی کریم ﷺ سے دامن لٹکانے کے متعلق پوچھا تو انہیں نبی کریم ﷺ نے ایک بالشت کے برابر دامن کی اجازت عطاء فرمائی انہوں نے کہا کہ ایک بالشت سے سترپوشی نہیں ہوتی نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم ایک گز کرلو، چناچہ جب ان میں سے کوئی خاتون قمیض بنانا چاہتی تو اسے ایک گز لٹکا کر اس کا دامن بنا لیتی تھیں۔

5380

حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ عُمَرَ بْنِ حَمْزَةَ عَنْ سَالِمٍ أَنَّ شَاعِرًا قَالَ عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ وَبِلَالُ عَبْدُ اللَّهِ خَيْرُ بِلَالِ فَقَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ كَذَبْتَ ذَاكَ بِلَالُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
سالم (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک شاعر نے حضرت ابن عمر (رض) کی موجودگی میں ان کے صاحبزادے بلال کی تعریف میں یہ شعر کہا کہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کا بلال ہر بلال سے بہتر ہے حضرت ابن عمر (رض) نے اس سے فرمایا تم غلط کہتے ہو یہ شان صرف نبی کریم ﷺ کے بلال کی تھی۔

5381

حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي أَيُّوبَ حَدَّثَنِي أَبُو صَخْرٍ عَنْ نَافِعٍ قَالَ كَانَ لِابْنِ عُمَرَ صَدِيقٌ مِنْ أَهْلِ الشَّأْمِ يُكَاتِبُهُ فَكَتَبَ إِلَيْهِ مَرَّةً عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّكَ تَكَلَّمْتَ فِي شَيْءٍ مِنْ الْقَدَرِ فَإِيَّاكَ أَنْ تَكْتُبَ إِلَيَّ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ سَيَكُونُ فِي أُمَّتِي أَقْوَامٌ يُكَذِّبُونَ بِالْقَدَرِ
نافع (رح) کہتے ہیں کہ اہل شام میں سے ایک شخص حضرت ابن عمر (رض) کا دوست تھا جو ان سے خط و کتابت بھی کیا کرتا تھا ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) نے اسے خط لکھا کہ مجھے یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ تم تقدیر کے بارے اپنی زبان کھولتے ہو آئندہ مجھے خط نہ لکھنا کیونکہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میری امت میں کچھ لوگ ایسے بھی ہوں گے جو تقدیر کی تکذیب کرتے ہوں گے۔

5382

حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي أَيُّوبَ حَدَّثَنِي كَعْبُ بْنُ عَلْقَمَةَ عَنْ بِلَالِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَمْنَعُوا النِّسَاءَ حُظُوظَهُنَّ مِنْ الْمَسَاجِدِ إِذَا اسْتَأْذَنَّكُمْ فَقَالَ بِلَالٌ وَاللَّهِ لَنَمْنَعُهُنَّ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ أَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَقُولُ لَنَمْنَعُهُنَّ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب خواتین تم سے مسجدوں میں جانے کی اجازت مانگیں تو انہیں مساجد کے حصے سے مت روکا کرو یہ سن کر حضرت ابن عمر (رض) کا بیٹابلال کہنے لگا کہ ہم تو انہیں روکیں گے حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ میں تم سے نبی کریم ﷺ کی حدیث بیان کر رہا ہوں اور تم کہہ رہے ہو کہ ہم انہیں ضرور روکیں گے ؟

5383

حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ الْهَادِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّارُ عَدُوٌّ فَاحْذَرُوهَا قَالَ فَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَتَتَبَّعُ نِيرَانَ أَهْلِهِ فَيُطْفِئُهَا قَبْلَ أَنْ يَبِيتَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا آگ دشمن ہے اس لئے اس سے بچو یہی وجہ ہے حضرت ابن عمر (رض) رات کو سونے سے پہلے اپنے گھر میں جہاں بھی آگ جل رہی ہوتی اسے بجھا کر سوتے تھے۔

5384

حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَطَاءٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي شَامِنَا ويَمَنِنَا مَرَّتَيْنِ فَقَالَ رَجُلٌ وَفِي مَشْرِقِنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ هُنَالِكَ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ وَلَهَا تِسْعَةُ أَعْشَارِ الشَّرِّ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے دو مرتبہ یہ دعاء کی کہ اے اللہ ہمارے شام اور یمن میں برکتیں عطاء فرما ایک آدمی نے عرض کیا یا رسول اللہ ہمارے مشرق کے لئے بھی دعاء فرمائیے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہاں سے تو شیطان کا سینگ طلوع ہوتا ہے اور دس میں سے نو فیصد شر وہیں سے ہوتا ہے۔

5385

حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنِ الْحُرِّ بْنِ الصَّيَّاحِ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ الْخَمِيسَ مِنْ أَوَّلِ الشَّهْرِ وَالِاثْنَيْنِ الَّذِي يَلِيهِ وَالِاثْنَيْنِ الَّذِي يَلِيهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھتے تھے، مہینے کی پہلی جمعرات کو اگلے ہفتے میں پیر کے دن اور اس سے اگلے ہفتے میں بھی پیر کے دن۔

5386

حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ وَأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ قَالَا حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُصْمٍ أَبِي عَلْوَانَ الْحَنَفِيِّ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ فِي ثَقِيفٍ كَذَّابًا وَمُبِيرًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قبیلہ ثقیف میں ایک ہلاکت میں ڈالنے والا شخص اور ایک کذاب ہوگا۔

5387

حَدَّثَنَا رِبْعِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَدْخُلُوا عَلَى الْقَوْمِ الْمُعَذَّبِينَ إِلَّا أَنْ تَكُونُوا بَاكِينَ أَنْ يُصِيبَكُمْ مَا أَصَابَهُمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ان معذب اقوام پر روتے ہوئے داخل ہوا کرو کیونکہ مجھے اندیشہ ہے کہ تمہیں بھی وہ عذاب نہ آپکڑے جو ان پر آیا تھا۔

5388

حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا لَيْثٌ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ لَا يَظْلِمُهُ وَلَا يُسْلِمُهُ مَنْ كَانَ فِي حَاجَةِ أَخِيهِ كَانَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي حَاجَتِهِ وَمَنْ فَرَّجَ عَنْ مُسْلِمٍ كُرْبَةً فَرَّجَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَنْهُ بِهَا كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ ہی اسے دشمن کے حوالے کرتا ہے جو شخص اپنے بھائی کے کام میں لگا رہتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے کام میں لگارہتا ہے جو شخص کسی مسلمان کی کسی پریشانی کو دور کرتا ہے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی پریشانی کو دور کردے گا اور جو شخص کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرتا ہے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی فرمائے گا۔

5389

حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِهِ كَشَجَرَةٍ طَيِّبَةٍ قَالَ هِيَ الَّتِي لَا تَنْفُضُ وَرَقَهَا وَظَنَنْتُ أَنَّهَا النَّخْلَةُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے " کشجرۃ طیبۃ " کے متعلق فرمایا ہے کہ یہ وہ درخت ہے جس کے پتے نہیں جھڑتے اور میرا خیال ہے کہ وہ کھجور کا درخت ہوتا ہے۔

5390

حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ مَا أَسْكَرَ كَثِيرُهُ فَقَلِيلُهُ حَرَامٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر نشہ آور چیز حرام ہے اور جس چیز کی زیادہ مقدار نشہ آور ہو اس کی تھوڑی مقدار بھی حرام ہے۔

5391

حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ حَدَّثَنَا ثُوَيْرٌ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَنَ الْمُخَنَّثِينَ مِنْ الرِّجَالِ وَالْمُتَرَجِّلَاتِ مِنْ النِّسَاءِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے عورتوں کی مشابہت اختیار کرنے والے مردوں اور مردوں کی مشابہت اختیار کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔

5392

حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ الْحَدَّادُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْوَحْدَةِ أَنْ يَبِيتَ الرَّجُلُ وَحْدَهُ أَوْ يُسَافِرَ وَحْدَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے تنہا رات گذارنے یا تنہاسفر کرنے سے منع کیا ہے۔

5393

حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ حُرَيْثٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ كَانَ مِنْكُمْ مُلْتَمِسًا فَلْيَلْتَمِسْ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ وَإِنْ ضَعُفَ أَحَدُكُمْ أَوْ غُلِبَ فَلَا يُغْلَبْ عَلَى السَّبْعِ الْبَوَاقِي
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا شب قدر کو تلاش کرنے والا اسے آخری عشرے میں تلاش کرے اگر اس سے عاجز آجائے یا کمزور ہوجائے تو آخری سات راتوں پر مغلوب نہ ہو۔

5394

حَدَّثَنَا أَبُو نُوحٍ قُرَادٌ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ نَهَى عَنْ تَلَقِّي السِّلَعِ حَتَّى يُهْبَطَ بِهَا الْأَسْوَاقُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے بازار میں سامان پہنچنے سے پہلے تاجروں سے ملنے سے منع فرمایا ہے۔

5395

حَدَّثَنَا أَبُو نُوحٍ أَخْبَرَنَا لَيْثٌ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُسَامَةَ بْنِ الْهَادِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ أَعْرَابِيًّا مَرَّ عَلَيْهِ وَهُمْ فِي طَرِيقِ الْحَجِّ فَقَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ أَلَسْتَ فُلَانَ بْنَ فُلَانٍ قَالَ بَلَى قَالَ فَانْطَلَقَ إِلَى حِمَارٍ كَانَ يَسْتَرِيحُ عَلَيْهِ إِذَا مَلَّ رَاحِلَتَهُ وَعِمَامَةٍ كَانَ يَشُدُّ بِهَا رَأْسَهُ فَدَفَعَهَا إِلَى الْأَعْرَابِيِّ فَلَمَّا انْطَلَقَ قَالَ لَهُ بَعْضُنَا انْطَلَقْتَ إِلَى حِمَارِكَ الَّذِي كُنْتَ تَسْتَرِيحُ عَلَيْهِ وَعِمَامَتِكَ الَّتِي كُنْتَ تَشُدُّ بِهَا رَأْسَكَ فَأَعْطَيْتَهُمَا هَذَا الْأَعْرَابِيَّ وَإِنَّمَا كَانَ هَذَا يَرْضَى بِدِرْهَمٍ قَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ أَبَرَّ الْبِرِّ صِلَةُ الْمَرْءِ أَهْلَ وُدِّ أَبِيهِ بَعْدَ أَنْ يُوَلِّيَ
عبداللہ بن دینار رحمتہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک دیہاتی حضرت ابن عمر (رض) کے پاس سے گذرا وہ حج کے لئے جارہے تھے حضرت ابن عمر (رض) نے اس دیہاتی سے پوچھا کہ کیا آپ فلاں بن فلاں نہیں ہیں ؟ اس نے کہا کیوں نہیں حضرت ابن عمر (رض) اپنے گدھے کے پاس آئے جب آپ اپنی سواری سے اکتاجاتے تو اس پر آرام کرتے تھے اور اپناعمامہ لیا جس سے وہ اپنے سر پر پگڑی باندھا کرتے تھے اور یہ دونوں چیزیں اس دیہاتی کو دے دیں جب وہ چلا گیا تو ہم میں سے کسی نے ان سے پوچھا کہ آپ نے اپنا گدھا جس پر آپ آرام کیا کرتے تھے اور وہ عمامہ جسے آپ اپنے سر پر باندھتے تھے اس دیہاتی کو دے دیئے جب کہ وہ تو ایک درہم سے بھی خوش ہوجاتا ؟ حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سب سے بڑی نیکی یہ ہے کہ انسان اپنے والد کے مرنے کے بعد اس کے دوستوں سے صلہ رحمی کرے۔

5396

حَدَّثَنَا قُرَادٌ أَبُو نُوحٍ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا جَلَبَ وَلَا جَنَبَ وَلَا شِغَارَ فِي الْإِسْلَامِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا زکوٰۃ وصول کرنے والے کا کچھ دور قیام کر کے زکوٰۃ دینے والوں کو بلانا یا زکوٰۃ دینے والوں کا زکوٰۃ وصول کرنے والے کو اپنے حکم سے آگے پیچھے کرنا صحیح نہیں ہے اور وٹے سٹے کے نکاح کی اسلام میں کوئی حیثیت نہیں ہے۔

5397

حَدَّثَنَا قُرَادٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَمَى النَّقِيعَ لِخَيْلِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اپنے گھوڑوں کی چراگاہ نقیع کو بنایا۔

5398

حَدَّثَنَا قُرَادٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَبَّقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الْخَيْلِ وَأَعْطَى السَّابِقَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے گھڑ دوڑ کا مقابلہ منعقد کروایا اور جیتنے والے کو انعام دیا۔

5399

حَدَّثَنَا قُرَادٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَجْلِسُ بَيْنَ الْخُطْبَتَيْنِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جمعہ کے دونوں خطبوں کے درمیان ذرا سا وقفہ کر کے بیٹھ جاتے تھے۔

5400

حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا لَيْثٌ حَدَّثَنِي نَافِعٌ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ أَخْبَرَهُ أَنَّ امْرَأَةً وُجِدَتْ فِي بَعْضِ مَغَازِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقْتُولَةً فَأَنْكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَتْلَ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے کسی غزوہ میں ایک مقتول عورت کو دیکھا تو اس پر نکیر فرمائی اور عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے سے روک دیا۔

5401

حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا لَيْثٌ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُسْتَقْبِلٌ الْمَشْرِقَ يَقُولُ أَلَا إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا أَلَا إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو " جبکہ ان کا رخ مشرق کی جانب تھا " یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ آگاہ رہو فتنہ یہاں سے ہوگا فتنہ یہاں سے ہوگا جہاں شیطان کا سینگ نکلتا ہے۔

5402

و قَالَ أَحْمَد حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنِ الْبَهِيِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عَلَى الْخُمْرَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ چٹائی پر نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔

5403

حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِي صَالِحٍ الْحَنَفِيِّ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ مَثَّلَ بِذِي رُوحٍ ثُمَّ لَمْ يَتُبْ مَثَّلَ اللَّهُ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی ذی روح کا مثلہ کرے اور توبہ نہ کرے قیامت کا دن اللہ تعالیٰ اس کا بھی مثلہ کریں گے۔

5404

حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا الظُّلْمَ فَإِنَّهُ ظُلُمَاتٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اے لوگو ! ظلم کرنے سے بچو کیونکہ ظلم قیامت کے دن اندھیروں کی صورت میں ہوگا۔

5405

حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي الْعِيدَيْنِ الْأَضْحَى وَالْفِطْرَ ثُمَّ يَخْطُبُ بَعْدَ الصَّلَاةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ عیدین کے موقع پر خطبہ سے پہلے نماز پڑھایا کرتے تھے پھر نماز کے بعدخطبہ دیتے تھے۔

5406

حَدَّثَنَا هَاشِمٌ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ عُثْمَانَ يَعْنِي ابْنَ الْمُغِيرَةِ وَهُوَ الْأَعْشَى عَنْ مُهَاجِرٍ الشَّامِيِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَبِسَ ثَوْبَ شُهْرَةٍ فِي الدُّنْيَا أَلْبَسَهُ اللَّهُ ثَوْبَ مَذَلَّةٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص دنیا میں شہرت کا لباس پہنتا ہے اللہ اسے قیامت کے دن ذلت کا لباس پہنائے گا۔

5407

حَدَّثَنَا هَاشِمٌ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَاصِمٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ فِي ثَقِيفٍ كَذَّابًا وَمُبِيرًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قبیلہ ثقیف میں ایک ہلاکت میں ڈالنے والا شخص اور ایک کذاب ہوگا۔

5408

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا أُسَامَةُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدِمَ يَوْمَ أُحُدٍ فَسَمِعَ نِسَاءً مِنْ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ يَبْكِينَ عَلَى هَلْكَاهُنَّ فَقَالَ لَكِنْ حَمْزَةُ لَا بَوَاكِيَ لَهُ فَجِئْنَ نِسَاءُ الْأَنْصَارِ يَبْكِينَ عَلَى حَمْزَةَ عِنْدَهُ فَاسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُنَّ يَبْكِينَ فَقَالَ يَا وَيْحَهُنَّ أَنْتُنَّ هَاهُنَا تَبْكِينَ حَتَّى الْآنَ مُرُوهُنَّ فَلْيَرْجِعْنَ وَلَا يَبْكِينَ عَلَى هَالِكٍ بَعْدَ الْيَوْمِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی کریم ﷺ غزوہ احد سے واپس ہوئے تو انصار کی عورتیں اپنے اپنے شوہروں پر رونے لگیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا حمزہ کے لئے کوئی رونے والی نہیں ہے پھر نبی کریم ﷺ کی آنکھ لگ گئی بیدار ہوئے تو وہ خواتین اسی طرح رورہی تھیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ آج حمزہ کے نام لے کر روتی ہی رہیں گی انہیں کہہ دو کہ واپس چلی جائیں اور آج کے بعد کسی مرنے والے پر نہ روئیں۔

5409

حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ ثَابِتِ بْنِ ثَوْبَانَ حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِي مُنِيبٍ الْجُرَشِيِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بُعِثْتُ بَيْنَ يَدَيْ السَّاعَةِ بِالسَّيْفِ حَتَّى يُعْبَدَ اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَجُعِلَ رِزْقِي تَحْتَ ظِلِّ رُمْحِي وَجُعِلَ الذُّلُّ وَالصَّغَارُ عَلَى مَنْ خَالَفَ أَمْرِي وَمَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مجھے تلواردے کر بھیجا گیا ہے تاکہ اللہ کی ہی عبادت کی جائے جس کا کوئی شریک نہیں، میرا رزق میرے نیزے کے سائے کے نیچے رکھا گیا ہے میرے احکام کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لئے بھرپور ذلت لکھ دی گئی ہے اور جو شخص کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے گا وہ ان ہی میں شمار ہوگا۔

5410

حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ يَعْنِي شَيْبَانَ عَنْ لَيْثٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ مَرَّتْ بِنَا جِنَازَةٌ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ لَوْ قُمْتَ بِنَا مَعَهَا قَالَ فَأَخَذَ بِيَدِي فَقَبَضَ عَلَيْهَا قَبْضًا شَدِيدًا فَلَمَّا دَنَوْنَا مِنْ الْمَقَابِرِ سَمِعَ رَنَّةً مِنْ خَلْفِهِ وَهُوَ قَابِضٌ عَلَى يَدِي فَاسْتَدَارَنِي فَاسْتَقْبَلَهَا فَقَالَ لَهَا شَرًّا وَقَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُتْبَعَ جِنَازَةٌ مَعَهَا رَانَّةٌ
مجاہد (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہمارے قریب سے ایک جنازہ گذرا حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا آؤ اس کے ساتھ چلیں یہ کہہ کر انہوں نے میرا ہاتھ مضبوطی سے پکڑ لیا جب ہم قبرستان کے قریب پہنچے تو پیچھے سے کسی کے رونے کی آواز آئی اس وقت بھی حضرت ابن عمر (رض) نے میرا ہاتھ پکڑا ہوا تھا وہ مجھے لے کر پیچھے کی جانب گھومے اور اس رونے والی کے سامنے جا کر کھڑے ہوگئے اور اسے سخت سست کہا اور فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے جنازے کے ساتھ کسی رونے والی کو جانے سے سے منع فرمایا ہے۔

5411

حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ يَعْنِي شَيْبَانَ عَنْ لَيْثٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَكَانَ عُمَرُ يَأْمُرُنَا بِالْمُقَامِ عَلَيْهِمَا مِنْ حَيْثُ يَرَاهُمَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ صفا مروہ پر کھڑے ہوئے اور حضرت عمر (رض) ہمیں صفا مروہ پر اس جگہ کھڑے ہونے کا حکم دیتے تھے جہاں سے خانہ کعبہ نظر آسکے۔

5412

حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ يَعْنِي شَيْبَانَ عَنْ لَيْثٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسٍ مِنْ الْإِبِلِ وَلَا خَمْسِ أَوَاقٍ وَلَا خَمْسَةِ أَوْسَاقٍ صَدَقَةٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا پانچ سے کم اونٹوں میں، پانچ اوقیہ سے کم چاندی یا پانچ وسق میں کوئی زکوٰۃ نہیں ہے۔

5413

حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ يَعْنِي عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَقِيلٍ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ يَزِيدَ الثُّمَالِيِّ حَدَّثَنِي أَبُو الْعَجْلَانِ الْمُحَارِبِيُّ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ الْكَافِرَ لَيَجُرُّ لِسَانَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَرَاءَهُ قَدْرَ فَرْسَخَيْنِ يَتَوَطَّؤُهُ النَّاسُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت کے دن کافر اپنی زبان اپنے پیچھے دو فرسخ کی مسافت تک کھینچ رہا ہوگا اور لوگ اسے روند رہے ہوں گے۔

5414

حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ عَنْ بَرَكَةَ بْنِ يَعْلَى التَّيْمِيِّ حَدَّثَنِي أَبُو سُوَيْدٍ الْعَبْدِيُّ قَالَ أَتَيْنَا ابْنَ عُمَرَ فَجَلَسْنَا بِبَابِهِ لِيُؤْذَنَ لَنَا فَأَبْطَأَ عَلَيْنَا الْإِذْنُ قَالَ فَقُمْتُ إِلَى جُحْرٍ فِي الْبَابِ فَجَعَلْتُ أَطَّلِعُ فِيهِ فَفَطِنَ بِي فَلَمَّا أَذِنَ لَنَا جَلَسْنَا فَقَالَ أَيُّكُمْ اطَّلَعَ آنِفًا فِي دَارِي قَالَ قُلْتُ أَنَا قَالَ بِأَيِّ شَيْءٍ اسْتَحْلَلْتَ أَنْ تَطَّلِعَ فِي دَارِي قَالَ قُلْتُ أَبْطَأَ عَلَيْنَا الْإِذْنُ فَنَظَرْتُ فَلَمْ أَتَعَمَّدْ ذَلِكَ قَالَ ثُمَّ سَأَلُوهُ عَنْ أَشْيَاءَ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بُنِيَ الْإِسْلَامُ عَلَى خَمْسٍ شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ وَحَجِّ الْبَيْتِ وَصِيَامِ رَمَضَانَ قُلْتُ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَا تَقُولُ فِي الْجِهَادِ قَالَ مَنْ جَاهَدَ فَإِنَّمَا يُجَاهِدُ لِنَفْسِهِ
ابو سوید عبدی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت ابن عمر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور گھرکے دروازے پر اجازت کے انتظار میں بیٹھ گئے جب اجازت ملنے میں دیر ہونے لگی تو میں نے ان کے گھرکے دروازے میں ایک سوراخ سے جھانکنا شروع کردیا حضرت ابن عمر (رض) کو پتہ چل گیا چناچہ جب ہمیں اجازت ملی اور ہم اندر جا کر بیٹھ گئے تو انہوں نے فرمایا کہ ابھی ابھی تم میں سے کس نے گھر میں جھانک کر دیکھا تھا ؟ میں نے اقرار کیا، انہوں نے فرمایا کہ تمہارے لئے میرے گھر میں جھانکنا کیونکر حلال ہوا ؟ میں نے عرض کیا کہ جب ہمیں اجازت ملنے میں تاخیر ہوئی تب میں نے دیکھا تھا اور وہ بھی جان بوجھ کر نہیں۔ اس کے بعد ساتھیوں نے ان سے کچھ سوالات کئے انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں نماز قائم کرنا، زکوٰۃ دینا، بیت اللہ کا حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا میں نے عرض کیا کہ اے ابوعبدالرحمن ! جہاد کے متعلق آپ کیا فرماتے ہیں ؟ فرمایا جو شخص مجاہدہ کرتا ہے وہ اپنے لئے کرتا ہے۔

5415

حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ وَهُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَقِيلٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ حَدَّثَنَا سَالِمٌ عَنْ أَبِيهِ قَالَ رُبَّمَا ذَكَرْتُ قَوْلَ الشَّاعِرِ وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَى وَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَسْتَسْقِي فَمَا يَنْزِلُ حَتَّى يَجِيشَ كُلُّ مِيزَابٍ وَأَذْكُرُ قَوْلَ الشَّاعِرِ وَأَبْيَضَ يُسْتَسْقَى الْغَمَامُ بِوَجْهِهِ ثِمَالُ الْيَتَامَى عِصْمَةٌ لِلْأَرَامِلِ وَهُوَ قَوْلُ أَبِي طَالِبٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی کریم ﷺ جب منبر پر بیٹھ کر طلب باران کر رہے ہوتے تو آپ ﷺ کے اترنے سے پہلے ہی سارے نالے بہنے لگتے اس وقت جب میں نبی کریم ﷺ کے رخ زیبا کو دیکھتا تو مجھے شاعر کا یہ شعر یاد آتا وہ سفید رنگت والا جس کی ذات کو واسطہ بنا کر بادلوں سے پانی برسنے کی دعاء کی جاتی ہے اور وہ شخص جو یتیموں کا فریاد درس اور بیواؤں کا محافظ ہے یاد رہے کہ یہ خواجہ ابو طالب کا نبی کریم ﷺ کی شان میں کہا گیا شعر ہے۔

5416

حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ قَالَ أَبِي وَهُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَقِيلٍ صَالِحُ الْحَدِيثِ ثِقَةٌ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَمْزةَ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اللَّهُمَّ الْعَنْ فُلَانًا اللَّهُمَّ الْعَنْ الْحَارِثَ بْنَ هِشَامٍ اللَّهُمَّ الْعَنْ سُهَيْلَ بْنَ عَمْرٍو اللَّهُمَّ الْعَنْ صَفْوَانَ بْنَ أُمَيَّةَ قَالَ فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ لَيْسَ لَكَ مِنْ الْأَمْرِ شَيْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ قَالَ فَتِيبَ عَلَيْهِمْ كُلِّهِمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو ایک مرتبہ یہ بددعاء کرتے ہوئے سنا کہ اے اللہ ! فلاں پر لعنت نازل فرما اے اللہ ! حارث بن ہشام، سہیل بن عمرو اور صفوان بن امیہ پر اپنی لعنت نازل فرما، اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ آپ کا اس معاملے میں کوئی اختیار نہیں کہ اللہ ان کی طرف متوجہ ہوجائے یا انہیں سزادے کہ یہ ظالم ہیں چناچہ ان سب پر اللہ کی توجہ مبذول ہوئی اور انہوں نے اسلام قبول کرلیا۔

5417

حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ عَنِ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى ابْنِ عُمَرَ وَأَنَا جَالِسٌ فَسَأَلَهُ عَنْ دَمِ الْبَعُوضِ فَقَالَ لَهُ مِمَّنْ أَنْتَ قَالَ مِنْ أَهْلِ الْعِرَاقِ قَالَ هَا انْظُرُوا إِلَى هَذَا يَسْأَلُ عَنْ دَمِ الْبَعُوضِ وَقَدْ قَتَلُوا ابْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ هُمَا رَيْحَانَتِي مِنْ الدُّنْيَا
ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) سے عراق کے کسی آدمی نے یہ مسئلہ پوچھا کہ اگر محرم کسی مکھی کو ماردے تو کیا حکم ہے ؟ حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا یہ اہل عراق آ کر مجھ سے مکھی مارنے کی بارے میں پوچھ رہے ہیں جبکہ نبی کریم ﷺ کے نواسے کو (کسی سے پوچھے بغیر ہی) شہید کردیا حالانکہ نبی کریم ﷺ نے اپنے دونوں نواسوں کے متعلق فرمایا تھا کہ یہ دونوں میری دنیا کے ریحان ہیں۔

5418

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ نَزَعَ يَدَهُ مِنْ الطَّاعَةِ فَلَا حُجَّةَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمَنْ مَاتَ مُفَارِقًا لِلْجَمَاعَةِ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص صحیح حکمران وقت کی اطاعت سے ہاتھ کھینچتا ہے قیامت کے دن اس کی کوئی حجت قبول نہ ہوگی اور جو شخص " جماعت " کو چھوڑ کر مرگیا تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔

5419

حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَزَالُ هَذَا الْأَمْرُ فِي قُرَيْشٍ مَا بَقِيَ مِنْ النَّاسِ اثْنَانِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا خلافت اس وقت تک قریش میں رہے گی جب تک دو آدمی (متفق ومتحد) رہیں گے۔

5420

حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ أَبِي الصَّهْبَاءِ حَدَّثَنَا نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَادَى فِي النَّاسِ الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ فَبَلَغَ ذَلِكَ عَبْدَ اللَّهِ فَانْطَلَقَ إِلَى أَهْلِهِ جَوَادًا فَأَلْقَى ثِيَابًا كَانَتْ عَلَيْهِ وَلَبِسَ ثِيَابًا كَانَ يَأْتِي فِيهَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ انْطَلَقَ إِلَى الْمُصَلَّى وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ انْحَدَرَ مِنْ مِنْبَرِهِ وَقَامَ النَّاسُ فِي وَجْهِهِ فَقَالَ مَا أَحْدَثَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْيَوْمَ قَالُوا نَهَى عَنْ النَّبِيذِ قَالَ أَيُّ النَّبِيذِ قَالَ نَهَى عَنْ الدُّبَّاءِ وَالنَّقِيرِ قَالَ فَقُلْتُ لِنَافِعٍ فَالْجَرَّةُ قَالَ وَمَا الْجَرَّةُ قَالَ قُلْتُ الْحَنْتَمَةُ قَالَ وَمَا الْحَنْتَمَةُ قُلْتُ الْقُلَّةُ قَالَ لَا قُلْتُ فَالْمُزَفَّتُ قَالَ وَمَا الْمُزَفَّتُ قُلْتُ الزِّقُّ يُزَفَّتُ وَالرَّاقُودُ يُزَفَّتُ قَالَ لَا لَمْ يَنْهَ يَوْمَئِذٍ إِلَّا عَنْ الدُّبَّاءِ وَالنَّقِيرِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے لوگوں میں " الصلوۃ جامعۃ " کی منادی کروائی، حضرت ابن عمر (رض) کو پتہ چلا تو وہ سب اپنے گھوڑے پر سوار ہو کر اپنے گھر پہنچے، جو کپڑے پہن رکھے تھے وہ اتارے کیونکہ وہ ان کپڑوں میں نبی کریم ﷺ کے پاس نہ جاتے تھے اور دوسرے کپڑے بدل کر مسجد کی طرف چل پڑے اس وقت نبی کریم ﷺ منبر سے نیچے اتر رہے تھے اور لوگ نبی کریم ﷺ کے سامنے کھڑے تھے ابن عمر (رض) نے لوگوں سے پوچھا کہ آج نبی کریم ﷺ نے کوئی نیا حکم دیا ہے ؟ لوگوں نے بتایا کہ نبی کریم ﷺ نے نبیذ کی ممانعت کردی ہے، انہوں نے پوچھا کون سی نبیذ ؟ لوگوں نے بتایا کدو اور لکڑی میں تیار کی جانے والی۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے نافع (رح) سے پوچھا " جرہ " کا کیا حکم ہے ؟ انہوں نے " جرہ " کیا چیز ہوتی ہے ؟ میں نے کہا حنتمہ، انہوں نے پوچھا " حنتمہ " کیا چیز ہوتی ہے ؟ میں نے کہا مٹکا انہوں نے فرمایا اس کی ممانعت نہیں فرمائی میں نے پوچھا " مزفت " کا کیا حکم ہے ؟ انہوں نے پوچھا " مزفت " کیا چیز ہوتی ہے ؟ میں نے بتایا کہ ایک مشکیزہ ہوتا ہے جس پر لک مل دی جاتی ہے انہوں نے فرمایا : اس دن نبی کریم ﷺ نے صرف کدو اور لکڑی کے برتن سے منع فرمایا تھا۔

5421

حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا عُقْبَةُ يَعْنِي ابْنَ أَبِي الصَّهْبَاءِ حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ أَنَّهُ كَانَ ذَاتَ يَوْمٍ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فَأَقْبَلَ عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا هَؤُلَاءِ أَلَسْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكُمْ قَالُوا بَلَى نَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ قَالَ أَلَسْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنَّ اللَّهَ أَنْزَلَ فِي كِتَابِهِ مَنْ أَطَاعَنِي فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ قَالُوا بَلَى نَشْهَدُ أَنَّهُ مَنْ أَطَاعَكَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ وَأَنَّ مِنْ طَاعَةِ اللَّهِ طَاعَتَكَ قَالَ فَإِنَّ مِنْ طَاعَةِ اللَّهِ أَنْ تُطِيعُونِي وَإِنَّ مِنْ طَاعَتِي أَنْ تُطِيعُوا أَئِمَّتَكُمْ أَطِيعُوا أَئِمَّتَكُمْ فَإِنْ صَلَّوْا قُعُودًا فَصَلُّوا قُعُودًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن وہ چند صحابہ کرام (رض) کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ نبی کریم ﷺ تشریف لے آئے اور فرمایا اے لوگو ! کیا تم نہیں جانتے کہ میں تمہاری طرف اللہ کا پیغمبر بن کر آیا ہوں ؟ لوگوں نے عرض کیا کیوں نہیں، ہم اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ آپ اللہ کے پیغمبر ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا تم نہیں جانتے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں اس نوعیت کا حکم نازل فرمایا ہے کہ جو میری اطاعت کرے گا گویا اس نے اللہ کی اطاعت کی ؟ لوگوں نے عرض کیوں نہیں ہم اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ جو شخص آپ کی اطاعت کرتا ہے وہ اللہ کی اطاعت کرتا ہے آپ کی اطاعت اللہ ہی کی اطاعت ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا پھر یہ بھی اللہ کی اطاعت کا حصہ ہے کہ تم میری اطاعت کرو اور یہ میری اطاعت کا حصہ ہے کہ تم اپنے ائمہ کی اطاعت کرو اپنے ائمہ کی اطاعت کیا کرو اگر وہ بیٹھ کر نماز پڑھیں تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔

5422

حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْمَسْأَلَةُ كُدُوحٌ فِي وَجْهِ صَاحِبِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَمَنْ بَدَنَ فَلْيَسْتَبْقِ عَلَى وَجْهِهِ وَأَهْوَنُ الْمَسْأَلَةِ مَسْأَلَةُ ذِي الرَّحِمِ تَسْأَلُهُ فِي حَاجَةٍ وَخَيْرُ الْمَسْأَلَةِ الْمَسْأَلَةُ عَنْ ظَهْرِ غِنًى وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مانگنے والے کے چہرے پر قیامت کے دن خراشیں ہوں گی اس لئے جو چاہے اپنے چہرے کو بچالے سب سے ہلکا سوال قریبی رشتہ دار سے سوال کرنا ہے جو اپنی کسی ضرورت کی وجہ سے کوئی شخص کرے اور بہترین سوال وہ ہے کہ جو دل کے استغناء کے ساتھ ہو اور تم دینے میں ابتداء ان لوگوں سے کرو جن کے تم ذمہ دار ہو۔

5423

حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَنْ يَزَالَ الْمَرْءُ فِي فُسْحَةٍ مِنْ دِينِهِ مَا لَمْ يُصِبْ دَمًا حَرَامًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا انسان اس وقت دین کے اعتبار سے کشادگی میں رہتا ہے جب تک ناحق قتل کا ارتکاب نہ کرے۔

5424

حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ دَخَلَ ابْنُ عُمَرَ عَلَى يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ وَغُلَامٌ مِنْ بَنِيهِ رَابِطٌ دَجَاجَةً يَرْمِيهَا فَمَشَى إِلَى الدَّجَاجَةِ فَحَلَّهَا ثُمَّ أَقْبَلَ بِهَا وَبِالْغُلَامِ وَقَالَ لِيَحْيَى ازْجُرُوا غُلَامَكُمْ هَذَا مِنْ أَنْ يَصْبِرَ هَذَا الطَّيْرَ عَلَى الْقَتْلِ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى أَنْ تُصْبَرَ بَهْمَةٌ أَوْ غَيْرُهَا لِقَتْلٍ وَإِنْ أَرَدْتُمْ ذَبْحَهَا فَاذْبَحُوهَا
ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) یحییٰ بن سعید کے یہاں تشریف لے گئے اس وقت یحییٰ کا کوئی لڑکا ایک مرغی کو باندھ کر اس پر نشانہ بازی کررہا تھا حضرت ابن عمر (رض) نے مرغی کے پاس پہنچ کر اسے کھول دیا اور مرغی کے ساتھ اس لڑکے کو بھی لے آئے اور یحییٰ سے کہا کہ اپنے اس لڑکے کو کسی بھی پرندے کو اس طرح باندھ کر نشانہ بازی کرنے سے روکو کیونکہ میں نے نبی کریم ﷺ کو کسی چوپائے یا جانور کو باندھ کر نشانہ بازی کرنے سے منع کرتے ہوئے سنا ہے اگر تم اسے ذبح کرنا ہی چاہتے ہو تو صحیح طرح ذبح کرو۔

5425

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنِي لَيْثٌ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أُمَيَّةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَالِدِ بْنِ أَسِيدٍ أَنَّهُ قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ إِنَّا نَجِدُ صَلَاةَ الْحَضَرِ وَصَلَاةَ الْخَوْفِ فِي الْقُرْآنِ وَلَا نَجِدُ صَلَاةَ السَّفَرِ فِي الْقُرْآنِ فَقَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ ابْنَ أَخِي إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ بَعَثَ إِلَيْنَا مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا نَعْلَمُ شَيْئًا فَإِنَّمَا نَفْعَلُ كَمَا رَأَيْنَا مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ
امیہ بن عبداللہ نے حضرت ابن عمر (رض) سے پوچھا کہ قرآن کریم میں ہمیں نماز خوف اور حضر کی نماز کا تذکرہ تو ملتا ہے لیکن سفر کی نماز کا تذکرہ نہیں ملتا (اس کے باوجودسفر میں نماز قصر کی جاتی ہے ؟ ) انہوں نے فرمایا کہ بھتیجے ! اللہ تعالیٰ نے جناب رسول اللہ ﷺ کو جس وقت مبعوث فرمایا ہم کچھ نہیں جانتے تھے ہم تو وہ ہی کریں گے جیسے ہم نے انہیں کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

5426

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَكَمِ عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ قَالَ كَانَ رَجُلٌ يَمْدَحُ ابْنَ عُمَرَ قَالَ فَجَعَلَ ابْنُ عُمَرَ يَقُولُ هَكَذَا يَحْثُو فِي وَجْهِهِ التُّرَابَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا رَأَيْتُمْ الْمَدَّاحِينَ فَاحْثُوا فِي وُجُوهِهِمْ التُّرَابَ
عطاء بن ابی رباح (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کسی نے حضرت ابن عمر (رض) کی تعریف کی تو انہوں نے اس کے منہ میں مٹی ڈالنا شروع کردی اور فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جب تم کسی کو اپنی تعریف کرتے ہوئے دیکھو تو اس کے منہ میں مٹی بھردو۔

5427

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ فِي خَاتَمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کی انگوٹھی پر " محمد رسول اللہ " نقش تھا۔ ﷺ ۔

5428

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ لِلنَّبِيِّ مُؤَذِّنَانِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے دو مؤذن تھے۔

5429

حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ قَالَ قَدِمَ رَجُلَانِ مِنْ الْمَشْرِقِ خَطِيبَانِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَا فَتَكَلَّمَا ثُمَّ قَعَدَا وَقَامَ ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ خَطِيبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَكَلَّمَ ثُمَّ قَعَدَ فَعَجِبَ النَّاسُ مِنْ كَلَامِهِمْ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ قُولُوا بِقَوْلِكُمْ فَإِنَّمَا تَشْقِيقُ الْكَلَامِ مِنْ الشَّيْطَانِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مِنْ الْبَيَانِ سِحْرًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ دور نبوت میں مشرق کی طرف سے دو آدمی بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے انہوں نے کھڑے ہو کر گفتگو کی پھر وہ دونوں بیٹھ گئے ( اور خطیب رسول حضرت ثابت بن قیس (رض) کھڑے ہوئے اور گفتگو کر کے بیٹھ گئے) لوگوں کو ان کی گفتگو پر بڑا تعجب ہوا تو نبی کریم ﷺ نے کھڑے ہو کر فرمایا لوگو ! اپنی بات عام الفاظ میں کہہ دیا کرو، کیونکہ کلام کے ٹکڑے کرنا شیطان کی طرف سے ہوتا ہے۔ پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا بعض بیان جادو کا سا اثر رکھتے ہیں۔

5430

حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ إِذَا انْصَرَفَ مِنْ الْجُمُعَةِ انْصَرَفَ إِلَى مَنْزِلِهِ فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ وَذَكَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ
حضرت ابن عمر (رض) جب نماز جمعہ پڑھ کر گھر واپس آتے تو دو رکعتیں گھر میں پڑھتے تھے اور بتاتے تھے کہ نبی کریم ﷺ بھی اسی طرح کیا کرتے تھے۔

5431

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ عَنْ جُنَيْدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِجَهَنَّمَ سَبْعَةُ أَبْوَابٍ بَابٌ مِنْهَا لِمَنْ سَلَّ سَيْفَهُ عَلَى أُمَّتِي أَوْ قَالَ أُمَّةِ مُحَمَّدٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جہنم کے سات دروازے ہیں جن میں سے ایک دروازہ اس شخص کے لئے ہے جو میری امت پر تلوار سونتا ہے۔

5432

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي الطَّحَّانَ حَدَّثَنَا بَيَانٌ عَنْ وَبَرَةَ عَنِ ابْنِ جُبَيْرٍ يَعْنِي سَعِيدًا عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ خَرَجَ إِلَيْنَا ابْنُ عُمَرَ وَنَحْنُ نَرْجُو أَنْ يُحَدِّثَنَا بِحَدِيثٍ يُعْجِبُنَا فَبَدَرَنَا إِلَيْهِ رَجُلٌ فَقَالَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَا تَقُولُ فِي الْقِتَالِ فِي الْفِتْنَةِ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لَا تَكُونَ فِتْنَةٌ قَالَ وَيْحَكَ أَتَدْرِي مَا الْفِتْنَةُ إِنَّمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَاتِلُ الْمُشْرِكِينَ وَكَانَ الدُّخُولُ فِي دِينِهِمْ فِتْنَةً وَلَيْسَ بِقِتَالِكُمْ عَلَى الْمُلْكِ
سعید بن جبیر رحمتہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) ہمارے پاس تشریف لائے ہمیں امید تھی کہ وہ ہم سے عمدہ احادیث بیان کریں گے لیکن ہم سے پہلے ہی ایک آدمی (جس کا نام حکم تھا) بول پڑا اور کہنے لگا اے ابو عبدالرحمن فتنہ کے ایام میں قتال کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے ؟ انہوں نے فرمایا تیری ماں تجھے روئے کیا تجھے معلوم ہے کہ فتنہ کیا چیز ہے ؟ نبی کریم ﷺ مشرکین سے قتال کیا کرتے تھے ان میں یا ان کے دین میں داخل ہونا فتنہ تھا ایسا نہیں تھا جیسے آج تم حکومت کی خاطر قتال کرتے ہو۔

5433

حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ رَمَقْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهْرًا فَكَانَ يَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ وَقُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے پورا مہینہ یہ اندازہ لگایا کہ نبی کریم ﷺ فجر سے پہلے کی دو رکعتوں (سنتوں) میں سورت کافروں اور سورت اخلاص پڑھتے رہے ہیں۔

5434

حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ فُضَيلٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَخَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْعِشَاءِ حَتَّى نَامَ النَّاسُ وَتَهَجَّدَ الْمُتَهَجِّدُونَ وَاسْتَيْقَظَ الْمُسْتَيْقِظُ فَخَرَجَ فَأُقِيمَتْ الصَّلَاةُ وَقَالَ لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَأَخَّرْتُهَا إِلَى هَذَا الْوَقْتِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے عشاء کی نماز میں اتنی تاخیر کردی کہ نماز پڑھنے والوں نے نماز پڑھ لی جاگنے والے جاگتے رہے سونے والے سو گئے اور تہجد پڑھنے والوں نے تہجد پڑھ لی پھر نبی کریم ﷺ باہر تشریف لائے اور فرمایا اگر مجھے اپنی امت پر تکلیف کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں انہیں حکم دیتا کہ عشاء کی نماز اسی وقت تک مؤخر کردیتا۔

5435

حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عَقِيلٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَسَاهُ حُلَّةً سِيَرَاءَ وَكَسَا أُسَامَةَ قُبْطِيَّتَيْنِ ثُمَّ قَالَ مَا مَسَّ الْأَرْضَ فَهُوَ فِي النَّارِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے انہیں ایک ریشمی جو ڑادیا اور حضرت اسامہ (رض) کو کتان کا جوڑا عطاء فرمایا کہ اس کا جو حصہ زمین پر لگے کا وہ جہنم میں ہوگا۔

5436

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ حَدَّثَنَا إِيَادٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نُعْمٍ أَوْ نُعَيْمٍ الْأَعْرَجِيِّ شَكَّ أَبُو الْوَلِيدِ قَالَ سَأَلَ رَجُلٌ ابْنَ عُمَرَ عَنْ الْمُتْعَةِ وَأَنَا عِنْدَهُ مُتْعَةِ النِّسَاءِ فَقَالَ وَاللَّهِ مَا كُنَّا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَانِينَ وَلَا مُسَافِحِينَ ثُمَّ قَالَ وَاللَّهِ لَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَيَكُونَنَّ قَبْلَ يَوْمِ الْقِيَامَةِ الْمَسِيحُ الدَّجَّالُ وَكَذَّابُونَ ثَلَاثُونَ أَوْ أَكْثَرُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ أَخْبَرَنَا إِيَادٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِيِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَلَمْ يَشُكَّ فِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ
عبدالرحمن اعرجی سے منقول ہے کہ ایک آدمی نے حضرت ابن عمر (رض) سے میری موجودگی میں عورتوں سے متعہ کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا کہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں کوئی بدکاری یا شہوت رانی نہیں کیا کرتے تھے پھر فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے قیامت سے پہلے مسیح دجال اور تیس یا زیادہ کذاب ضرورآئیں گے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

5437

حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا خَارِجَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّهُمَّ أَعِزَّ الْإِسْلَامَ بِأَحَبِّ هَذَيْنِ الرَّجُلَيْنِ إِلَيْكَ بِأَبِي جَهْلٍ أَوْ بِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَكَانَ أَحَبُّهُمَا إِلَى اللَّهِ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ
حضرت ابن عمر (رض) مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ابتداء اسلام میں یہ دعاء فرمائی تھی کہ اے اللہ ! اسلام کو ان دو آدمیوں " ابوجہل یا عمربن خطاب " میں سے اس شخص کے ذریعے غلبہ عطاء فرما جو آپ کی نگاہوں میں زیادہ محبوب ہو (حضرت عمر (رض) نے اسلام قبول کرلیا) معلوم ہوا کہ حضرت عمربن خطاب (رض) اللہ کی نگاہوں میں زیادہ محبوب تھے۔

5438

حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا خَارِجَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ جَعَلَ الْحَقَّ عَلَى قَلْبِ عُمَرَ وَلِسَانِهِ قَالَ وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ مَا نَزَلَ بِالنَّاسِ أَمْرٌ قَطُّ فَقَالُوا فِيهِ وَقَالَ فِيهِ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَوْ قَالَ عُمَرُ إِلَّا نَزَلَ الْقُرْآنُ عَلَى نَحْوٍ مِمَّا قَالَ عُمَرُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ نے عمر کے قلب و زبان پر حق کو جاری فرمادیا ہے حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ لوگوں کے سامنے جب بھی کوئی معاملہ پیش آتا اور لوگوں کی رائے کچھ ہوتی اور حضرت عمر (رض) کی رائے کچھ تو قرآن کریم اسی کے قریب قریب نازل ہوتا جو حضرت عمر (رض) کی رائے ہوتی۔

5439

حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا مَطَرٌ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَافَرْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَ عُمَرَ فَكَانَا لَا يَزِيدَانِ عَلَى رَكْعَتَيْنِ وَكُنَّا ضُلَّالًا فَهَدَانَا اللَّهُ بِهِ فَبِهِ نَقْتَدِي
حضرت ابن عمر (رض) سے کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ اور حضرت عمر (رض) کے ساتھ سفر کیا ہے یہ دونوں سفر میں دو سے زیادہ رکعتیں نہیں پڑھتے تھے ہم پہلے گمراہ تھے پھر اللہ نے نبی کریم ﷺ کے ذریعے ہمیں ہدایت عطاء فرمائی اب ہم ان ہی کی اقتداء کریں گے۔

5440

حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ رَمَقْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعًا وَعِشْرِينَ مَرَّةً أَوْ خَمْسًا وَعِشْرِينَ مَرَّةً يَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ وَبَعْدَ الْمَغْرِبِ قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ وَقُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے ٢٤ یا ٢٥ دن تک یہ اندازہ لگایا کہ نبی کریم ﷺ فجر سے پہلے کی اور مغرب کے بعد کی دو رکعتوں (سنتوں) میں سورت کافرون اور سورت اخلاص پڑھتے رہے ہیں۔

5441

حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ أَبِي الْأَخْضَرِ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ عَنْ سَالِمٍ قَالَ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ يُفْتِي بِالَّذِي أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ الرُّخْصَةِ بِالتَّمَتُّعِ وَسَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ فَيَقُولُ نَاسٌ لِابْنِ عُمَرَ كَيْفَ تُخَالِفُ أَبَاكَ وَقَدْ نَهَى عَنْ ذَلِكَ فَيَقُولُ لَهُمْ عَبْدُ اللَّهِ وَيْلَكُمْ أَلَا تَتَّقُونَ اللَّهَ إِنْ كَانَ عُمَرُ نَهَى عَنْ ذَلِكَ فَيَبْتَغِي فِيهِ الْخَيْرَ يَلْتَمِسُ بِهِ تَمَامَ الْعُمْرَةِ فَلِمَ تُحَرِّمُونَ ذَلِكَ وَقَدْ أَحَلَّهُ اللَّهُ وَعَمِلَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَقُّ أَنْ تَتَّبِعُوا سُنَّتَهُ أَمْ سُنَّةَ عُمَرَ إِنَّ عُمَرَ لَمْ يَقُلْ لَكُمْ إِنَّ الْعُمْرَةَ فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ حَرَامٌ وَلَكِنَّهُ قَالَ إِنَّ أَتَمَّ الْعُمْرَةِ أَنْ تُفْرِدُوهَا مِنْ أَشْهُرِ الْحَجِّ
سالم کہتے ہیں کہ حج تمتع کے سلسلے میں حضرت ابن عمر (رض) وہی رخصت دیتے تھے جو اللہ نے قرآن میں نازل کی ہے اور نبی کریم ﷺ کی سنت سے ثابت ہے کچھ لوگ ان سے کہتے ہیں کہ آپ کے والد صاحب تو اس سے منع کرتے تھے آپ ان کی مخالفت کیوں کرتے ہیں ؟ وہ انہیں جواب دیتے کہ تم اللہ سے نہیں ڈرتے ؟ اگر حضرت عمر (رض) نے اس سے روکا تھا تو ان کے پیش نظر بھی خیر تھی کہ لوگ اتمام عمرہ کریں جب اللہ نے اسے حلال قرار دیا ہے اور نبی کریم ﷺ نے اس پر عمل کیا ہے تو تم اسے خود پر حرام کیوں کرتے ہو ؟ کیا نبی کریم ﷺ کی سنت کی پیروی کرنا زیادہ بہتر ہے یا حضرت عمر (رض) کی ؟ حضرت عمر (رض) نے تم سے یہ نہیں کہا تھا کہ اشہر حج میں عمرہ کرنا ہی حرام ہے انہوں نے صرف یہ کہا تھا کہ عمرہ کا اتمام یہ ہے کہ تم اشہر حج کے علاوہ کسی اور مہینے میں الگ سے اس کے لئے سفر کر کے آؤ۔

5442

حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ أَرَاكَ تُزَاحِمُ عَلَى هَذَيْنِ الرُّكْنَيْنِ قَالَ إِنْ أَفْعَلْ فَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ مَسْحَهُمَا يَحُطَّانِ الْخَطَايَا
عبید بن عمیر (رح) نے ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) سے پوچھا کہ میں آپ کو صرف ان دو رکنوں حجر اسود اور رکن یمانی ہی کا استلام کرتے ہوئے دیکھتاہوں اس کی کیا وجہ ہے ؟ حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا اگر میں ایسا کرتا ہوں تو میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ان دونوں کا استلام انسان کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔

5443

قَالَ وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ مَنْ طَافَ بِهَذَا الْبَيْتِ أُسْبُوعًا يُحْصِيهِ كُتِبَ لَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ حَسَنَةٌ وَكُفِّرَ عَنْهُ سَيِّئَةٌ وَرُفِعَتْ لَهُ دَرَجَةٌ وَكَانَ عَدْلَ عِتْقِ رَقَبَةٍ
اور میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے بھی سنا ہے کہ جو شخص گن کر طواف کے سات چکرلگائے ( اور اس کے بعد دوگانہ طواف پڑھ لے) تو یہ ایک غلام آزاد کرنے کے برابر ہے

5444

حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ يَعْنِي ابْنَ عَيَّاشٍ عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ قُعَيْسٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَيَكُونُ عَلَيْكُمْ أُمَرَاءُ يَأْمُرُونَكُمْ بِمَا لَا يَفْعَلُونَ فَمَنْ صَدَّقَهُمْ بِكِذْبِهِمْ وَأَعَانَهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ فَلَيْسَ مِنِّي وَلَسْتُ مِنْهُ وَلَنْ يَرِدَ عَلَيَّ الْحَوْضَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا عنقریب تم پر ایسے امراء آئیں گے جو تمہیں ایسی چیزوں کا حکم دیں گے جو خود نہیں کرتے ہوں گے جو ان کے جھوٹ کی تصدیق کرے اور ان کے ظلم پر ان کی مدد کرے گا اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں ہے اور میرا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے اور وہ حوض کوثر پر میرے پاس نہ آسکے گا۔

5445

حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ شَاذَانُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ لَيْثٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ سَأَلَكُمْ بِاللَّهِ فَأَعْطُوهُ وَمَنْ دَعَاكُمْ فَأَجِيبُوهُ وَمَنْ أَهْدَى لَكُمْ فَكَافِئُوهُ فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا مَا تُكَافِئُوهُ فَادْعُوا لَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اللہ کے نام پر سوال کرے اسے عطاء کردو جو شخض تمہیں دعوت دے اسے قبول کرلو جو تمہیں ہدیہ دے اس کا بدلہ دو اگر بدلہ میں دینے کے لئے کچھ نہ ملے تو اس کے لئے اتنی دعائیں کرو کہ تمہیں یقین ہوجائے کہ تم نے اس کا بدلہ اتار دیا ہے۔

5446

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ أَخْبَرَنَا حَنْظَلَةُ سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَأَنْ يَكُونَ جَوْفُ الْمَرْءِ مَمْلُوءًا قَيْحًا خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَكُونَ مَمْلُوءًا شِعْرًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے تم میں سے کسی کا پیٹ قے سے بھرجانا اس بات کی نسبت زیادہ بہتر ہے کہ وہ شعر سے بھر جائے۔

5447

حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا أَبِي سَمِعْتُ يُونُسَ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَدْخُلُوا مَسَاكِنَ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ إِلَّا أَنْ تَكُونُوا بَاكِينَ أَنْ يُصِيبَكُمْ مِثْلُ مَا أَصَابَهُمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ان معذب اقوام پر روتے ہوئے داخل ہوا کرو کیونکہ مجھے اندیشہ ہے کہ تمہیں بھی وہ عذاب نہ آپکڑے جو ان پر آیا تھا۔

5448

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمٌ مِنْ ذَهَبٍ كَانَ يُدْخِلُ فَصَّهُ فِي بَاطِنِ كَفِّهِ فَطَرَحَهُ ذَاتَ يَوْمٍ فَطَرَحَ أَصْحَابُهُ خَوَاتِيمَهُمْ ثُمَّ اتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ فِضَّةٍ وَكَانَ يَخْتِمُ بِهِ وَلَا يَلْبَسُهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے سونے کی انگوٹھی بنوائی اس کا نگینہ آپ ﷺ ہتھیلی کی طرف کرلیتے تھے لوگوں نے بھی انگوٹھیاں بنوالیں جس پر نبی کریم ﷺ نے اسے پھینک دیا لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں اتار پھینکیں، پھر نبی کریم ﷺ نے چاندی کی انگوٹھی بنوالی، اس سے نبی کریم ﷺ مہر لگاتے تھے لیکن اسے پہنتے نہیں تھے۔

5449

حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أُسَامَةُ أَحَبُّ النَّاسِ إِلَيَّ مَا حَاشَا فَاطِمَةَ وَلَا غَيْرَهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا لوگوں میں مجھے سب سے زیادہ محبوب ہے سوائے فاطمہ کے کوئی اور نہیں۔

5450

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ رَقَبَةَ عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سُمَيْرَةَ قَالَ كُنْتُ أَمْشِي مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فَإِذَا نَحْنُ بِرَأْسٍ مَنْصُوبٍ عَلَى خَشَبَةٍ قَالَ فَقَالَ شَقِيَ قَاتِلُ هَذَا قَالَ قُلْتُ أَنْتَ تَقُولُ هَذَا يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ فَشَدَّ يَدَهُ مِنْ يَدِي وَقَالَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا مَشَى الرَّجُلُ مِنْ أُمَّتِي إِلَى الرَّجُلِ لِيَقْتُلَهُ فَلْيَقُلْ هَكَذَا فَالْمَقْتُولُ فِي الْجَنَّةِ وَالْقَاتِلُ فِي النَّارِ
عبدالرحمن بن سمیرہ رحمتہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عمر (رض) کے ساتھ چلا جارہا تھا راستے میں ان کا گذر ایک کٹے ہوئے سر پر ہوا جو سولی پر لٹکا ہوا تھا اسے دیکھ کر وہ فرمانے لگے کہ اسے قتل کرنے والا شقی ہے، میں نے ان سے عرض کیا کہ اے ابوعبدالرحمن ! یہ آپ کہہ رہے ہیں ؟ انہوں نے اپنا ہاتھ یہ سنتے ہی میرے ہاتھ سے چھڑا لیا اور فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میرا جو امتی کسی کو قتل کرنے کے لئے نکلے اور اسی طرح کسی کو قتل کردے (جیسے اس مقتول کا سر لٹکا ہوا ہے) تو مقتول جنت میں جائے گا اور قاتل جہنم میں۔

5451

حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا صَخْرٌ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ جَمَعَ بَنِيهِ حِينَ انْتَزَى أَهْلُ الْمَدِينَةِ مَعَ ابْنِ الزُّبَيْرِ وَخَلَعُوا يَزِيدَ بْنَ مُعَاوِيَةَ فَقَالَ إِنَّا قَدْ بَايَعْنَا هَذَا الرَّجُلَ بِبَيْعِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْغَادِرُ يُنْصَبُ لَهُ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيُقَالُ هَذِهِ غَدْرَةُ فُلَانٍ وَإِنَّ مِنْ أَعْظَمِ الْغَدْرِ إِلَّا أَنْ يَكُونَ الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ تَعَالَى أَنْ يُبَايِعَ الرَّجُلُ رَجُلًا عَلَى بَيْعِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ثُمَّ يَنْكُثَ بَيْعَتَهُ فَلَا يَخْلَعَنَّ أَحَدٌ مِنْكُمْ يَزِيدَ وَلَا يُسْرِفَنَّ أَحَدٌ مِنْكُمْ فِي هَذَا الْأَمْرِ فَيَكُونَ صَيْلَمًا فِيمَا بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ
نافع رحمتہ اللہ کہتے ہیں کہ جب اہل مدینہ حضرت زبیر (رض) کے ساتھ جمع ہوگئے اور انہوں نے یزید بن معاویہ کی بیعت توڑ دی تو حضرت ابن عمر (رض) نے اپنے سارے بیٹوں اور اہل خانہ کو جمع کیا اور فرمایا ! ہم نے اللہ اور اس کے رسول کے نام پر اس شخص کی بیعت کی تھی اور میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ہر دھوکے باز کے لئے قیامت کے دن ایک جھنڈا گاڑا جائے گا اور کہا جائے گا کہ یہ فلاں شخص کی دھوکہ بازی ہے اور شرک کے بعدسب سے بڑا دھوکہ یہ ہے کہ آدمی اللہ اور اس کے رسول کے نام پر کسی کی بیعت کرے اور پھر اسے توڑ دے اس لئے تم میں سے کوئی بھی یزید کی بیعت نہ توڑے اور نہ ہی امیر خلافت میں جھانک کر دیکھے ورنہ میرے اور اس کے درمیان کوئی تعلق نہیں رہے گا۔

5452

حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ أَنَّ أَبَا الْمَلِيحِ قَالَ لِأَبِي قِلَابَةَ دَخَلْتُ أَنَا وَأَبُوكَ عَلَى ابْنِ عُمَرَ فَحَدَّثَنَا أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَلْقَى لَهُ وَسَادَةً مِنْ أَدَمٍ حَشْوُهَا لِيفٌ وَلَمْ أَقْعُدْ عَلَيْهَا بَقِيَتْ بَيْنِي وَبَيْنَهُ
خالدالخداء کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ابوالمیلح (رح) نے ابوقلابہ (رح) سے کہا کہ میں اور آپ کے والد حضرت ابن عمر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے انہوں نے ہمیں یہ حدیث سنائی کہ وہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو نبی کریم ﷺ نے انہیں چمڑے کا تکیہ پیش کیا جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی لیکن میں اس کے ساتھ ٹیک لگا کر نہیں بیٹھا اور وہ تکیہ میرے اور نبی کریم ﷺ کے درمیان ہی پڑا رہا۔

5453

حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ مَوْلَى ابْنِ عُمَرَ عَنِ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ مِنْ أَفْرَى الْفِرَى أَنْ يُرِيَ عَيْنَيْهِ فِي الْمَنَامِ مَا لَمْ تَرَيَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا سب سے بڑاجھوٹ یہ ہے کہ آدمی وہ خواب بیان کرے جو اس نے دیکھا ہی نہ ہو۔

5454

حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ الْكَرِيمُ ابْنُ الْكَرِيمِ ابْنِ الْكَرِيمِ ابْنِ الْكَرِيمِ يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِمْ وَسَلَّمَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا شریف ابن شریف ابن شریف حضرت یوسف بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم (علیہم السلام) تھے۔

5455

حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَسَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُلَّةً مِنْ حُلَلِ السِّيَرَاءِ أَهْدَاهَا لَهُ فَيْرُوزُ فَلَبِسْتُ الْإِزَارَ فَأَغْرَقَنِي طُولًا وَعَرْضًا فَسَحَبْتُهُ وَلَبِسْتُ الرِّدَاءَ فَتَقَنَّعْتُ بِهِ فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَاتِقِي فَقَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ ارْفَعْ الْإِزَارَ فَإِنَّ مَا مَسَّتْ الْأَرْضُ مِنْ الْإِزَارِ إِلَى مَا أَسْفَلَ مِنْ الْكَعْبَيْنِ فِي النَّارِ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ فَلَمْ أَرَ إِنْسَانًا قَطُّ أَشَدَّ تَشْمِيرًا مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے مجھے ان ریشمی جوڑوں میں سے ایک ریشمی جوڑا عنایت فرمایا جو فیروز نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں پیش کئے تھے، میں نے تہبند باندھا تو صرف اسی نے طول وعرض میں مجھے ڈھانپ لیا میں نے اسے لپیٹا اور اوپر سے چادر اوڑھ لی اور اسے پہن کر نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا نبی کریم ﷺ نے میری گردن پکڑ کر فرمایا اے عبداللہ ! تہبند اوپر کرو ٹخنوں سے نیچے شلوارکا جو حصہ زمین پر لگے گا وہ جہنم میں ہوگا عبداللہ بن محمد راوی کہتے ہیں کہ اس کے بعد میں نے کسی انسان کو حضرت ابن عمر (رض) سے زیادہ اہتمام کے ساتھ اپنے ٹخنے ننگے رکھنے والا کسی کو نہیں دیکھا۔

5456

حَدَّثَنَا مُهَنَّأُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ أَبُو شِبْلٍ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَسَاهُ حُلَّةً فَأَسْبَلَهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ قَوْلًا شَدِيدًا وَذَكَرَ النَّارَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے انہیں ایک ریشمی جوڑ ادیا وہ ان کے ٹخنوں سے نیچے لٹکنے لگا تو نبی کریم ﷺ نے اس پر سخت بات کہی اور جہنم کا ذکر کیا۔

5457

حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِكْرِمَةَ عَنْ أَبِي الْمُغِيرَةِ بْنِ حُنَيْنٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ قَالَ رَأَيْتُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَذْهَبًا مُوَاجِهَ الْقِبْلَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ نے کو دیکھا ہے کہ آپ ﷺ قبلہ کے رخ چلتے تھے (اس کی طرف پشت نہ کرتے تھے اور ایسا ہونا حتی الامکان کے ساتھ مشروط ہے)

5458

حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَائِلٍ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَعَنَ اللَّهُ الْخَمْرَ وَلَعَنَ شَارِبَهَا وَسَاقِيَهَا وَعَاصِرَهَا وَمُعْتَصِرَهَا وَبَائِعَهَا وَمُبْتَاعَهَا وَحَامِلَهَا وَالْمَحْمُولَةَ إِلَيْهِ وَآكِلَ ثَمَنِهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا نفس شراب پر، اس کے پینے والے پر، پلانے والے پر، فروخت کرنے والے پر خریدار پر، نچوڑنے والے پر اور جس کے لئے نچوڑی گئی اٹھانے والے پر اور جس کے لئے اٹھائی گئی اور اس کی قیمت کھانے والے پر اللہ کی لعنت ہو۔

5459

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ يَصْبُغُ ثِيَابَهُ وَيَدَّهِنُ بِالزَّعْفَرَانِ فَقِيلَ لَهُ لِمَ تَصْبُغُ ثِيَابَكَ وَتَدَّهِنُ بِالزَّعْفَرَانِ قَالَ لِأَنِّي رَأَيْتُهُ أَحَبَّ الْأَصْبَاغِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَّهِنُ بِهِ وَيَصْبُغُ بِهِ ثِيَابَهُ
اسلم (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) اپنے کپڑوں کو رنگتے تھے اور زعفران کا تیل لگاتے تھے کسی نے ان سے پوچھا کہ آپ اپنے کپڑوں کو کیوں رنگتے ہیں اور زعفران کا تیل کیوں لگاتے ہو ؟ تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے دیکھا ہے کہ زعفران کا تیل نبی کریم ﷺ کو رنگے جانے کی چیزوں میں سب سے زیادہ پسندیدہ تھا اسی کا تیل لگاتے تھے اور اسی سے کپڑوں کو رنگتے تھے۔

5460

حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَتَى ابْنَ مُطِيعٍ لَيَالِي الْحَرَّةِ فَقَالَ ضَعُوا لِأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ وِسَادَةً فَقَالَ إِنِّي لَمْ آتِ لِأَجْلِسَ إِنَّمَا جِئْتُ لِأُخْبِرَكَ كَلِمَتَيْنِ سَمِعْتُهُمَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ نَزَعَ يَدًا مِنْ طَاعَةٍ لَمْ تَكُنْ لَهُ حُجَّةٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمَنْ مَاتَ مُفَارِقًا لِلْجَمَاعَةِ فَإِنَّهُ يَمُوتُ مَوْتَ الْجَاهِلِيَّةِ
زید بن اسلم نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عمر (رض) کے ساتھ عبداللہ بن مطیع کے یہاں گیا اس نے حضرت ابن عمر (رض) کو خوش آمدید کہا اور لوگوں کو حکم دیا کہ انہیں تکیہ پیش کرو حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ میں بیٹھنے کے لئے نہیں آیا بلکہ آپ کو ایک حدیث سنانے آیا ہوں جو میں نے نبی کریم ﷺ سے سنی ہے میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص صحیح حکمران وقت کی اطاعت سے ہاتھ کھینچتا ہے۔ قیامت کے دن اس کی کوئی حجت قبول نہ ہوگی اور جو شخص " جماعت " کو چھوڑ کر مرگیا تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔

5461

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبَّادٌ يَعْنِي ابْنَ عَبَّادٍ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَهْلَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ مُفْرَدًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے ساتھ ہم نے ابتداء صرف حج کا احرام باندھا تھا۔

5462

حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ صَالِحٍ وَاسْمُهُ الَّذِي يُعْرَفُ بِهِ نُعَيْمُ بْنُ النَّحَّامِ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمَّاهُ صَالِحًا أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ اخْطُبْ عَلَيَّ ابْنَةَ صَالِحٍ فَقَالَ إِنَّ لَهُ يَتَامَى وَلَمْ يَكُنْ لِيُؤْثِرَنَا عَلَيْهِمْ فَانْطَلَقَ عَبْدُ اللَّهِ إِلَى عَمِّهِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ لِيَخْطُبَ فَانْطَلَقَ زَيْدٌ إِلَى صَالِحٍ فَقَالَ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَرْسَلَنِي إِلَيْكَ يَخْطُبُ ابْنَتَكَ فَقَالَ لِي يَتَامَى وَلَمْ أَكُنْ لِأُتْرِبَ لَحْمِي وَأَرْفَعَ لَحْمَكُمْ أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَنْكَحْتُهَا فُلَانًا وَكَانَ هَوَى أُمِّهَا إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ خَطَبَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ابْنَتِي فَأَنْكَحَهَا أَبُوهَا يَتِيمًا فِي حَجْرِهِ وَلَمْ يُؤَامِرْهَا فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى صَالِحٍ فَقَالَ أَنْكَحْتَ ابْنَتَكَ وَلَمْ تُؤَامِرْهَا فَقَالَ نَعَمْ فَقَالَ أَشِيرُوا عَلَى النِّسَاءِ فِي أَنْفُسِهِنَّ وَهِيَ بِكْرٌ فَقَالَ صَالِحٌ فَإِنَّمَا فَعَلْتُ هَذَا لِمَا يُصْدِقُهَا ابْنُ عُمَرَ فَإِنَّ لَهُ فِي مَالِي مِثْلَ مَا أَعْطَاهَا
نعیم بن نحام (رض) " جنہیں نبی کریم ﷺ نے صالح کا خطاب دیا تھا " کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) نے اپنے والد سے درخواست کی کہ صالح کی بیٹی سے میرے لئے پیغام نکاح بھیجیں، حضرت عمر (رض) کہنے لگے کہ اس کے یتیم بھتیجے ہیں وہ ہمیں ان پر ترجیح نہیں دیں گے ابن عمر (رض) اپنے چچازید بن خطاب (رض) کے پاس چلے گئے اور ان سے بھی پیغام نکاح بھیجنے کے لئے کہا، چناچہ زید (رض) خود ہی صالح (رض) کے پاس چلے گئے اور فرمایا کہ مجھے عبداللہ بن عمر (رض) نے آپ کی بیٹی کے لئے اپنی طرف سے نکاح کا پیغام دے کر بھیجا ہے صالح (رض) نے کہا کہ میرے یتیم بھتیجے موجود ہیں میں اپنے گوشت کو نیچا کر کے آپ کے گوشت کو اونچا نہیں کرسکتا، میں آپ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ اس لڑکی کا نکاح میں نے فلاں شخص سے کردیا۔ لڑکی کی ماں حضرت ابن عمر (رض) سے اس کی شادی کرنا چاہتی تھی، وہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی اے اللہ کے نبی ! عبداللہ بن عمر (رض) نے میری بیٹی کا اپنے لئے رشتہ مانگا تھا لیکن اس کے باپ نے اپنی پرورش میں موجود یتیم بھتیجے سے اس کا نکاح کردیا اور مجھ سے مشورہ تک نہیں کیا نبی کریم ﷺ نے صالح کو بلابھیجا اور فرمایا کہ کیا تم نے اپنی بیٹی کا رشتہ اپنی بیوی کے مشورے کے بغیر ہی طے کردیا ؟ انہوں نے عرض کیا جی ہاں ایسا ہی ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا عورتوں سے اس کے متعلق مشورہ کرلیا کرو جب کہ وہ کنواری بھی ہوں صالح (رض) کہنے لگے کہ میں نے یہ کام صرف اس وجہ سے کیا ہے کہ عبداللہ بن عمر (رض) جو مہر اسے دیں گے، میرے پاس ان کا اتنا ہی مال پہلے سے موجود ہے (میں ان کا مقروض ہوں اس لئے مجھے اس حال میں اپنی بیٹی ان کے نکاح میں دینا گوارا نہ ہوا)

5463

حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ الْوَلِيدُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ إِنَّ أَبَرَّ الْبِرِّ أَنْ يَصِلَ الرَّجُلُ أَهْلَ وُدِّ أَبِيهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا سب سے بڑی نیکی یہ ہے کہ انسان اپنے والد کے مرنے کے بعد اس کے دوستوں سے صلہ رحمی کرے۔

5464

حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ أَخْبَرَنَا عَوْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ كُنَّا جُلُوسًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَجُلٌ اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَالَ الْكَلِمَاتِ فَقَالَ الرَّجُلُ أَنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنِّي لَأَنْظُرُ إِلَيْهَا تَصْعَدُ حَتَّى فُتِحَتْ لَهَا أَبْوَابُ السَّمَاءِ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا تَرَكْتُهَا مُنْذُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ و قَالَ عَوْنٌ مَا تَرَكْتُهَا مُنْذُ سَمِعْتُهَا مِنْ ابْنِ عُمَرَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے اسی دوران ایک آدمی کہنے لگا " اللہ اکبرکبیراوالحمدللہ کثیراوسبحان اللہ بکرۃ واصیلا " نبی کریم ﷺ نے پوچھا کہ یہ جملے کس نے کہے ہیں ؟ وہ آدمی بولایا رسول اللہ ! میں نے کہے ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے میں نے ان کلمات کو اوپر چڑھتے ہوئے دیکھاحتٰی کہ ان کے لئے آسمان کے سارے دروازے کھول دئیے گئے حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے جب سے نبی کریم ﷺ کی زبانی یہ بات سنی ہے، میں نے ان کلمات کو کبھی ترک نہیں کیا اور عون (رح) کہتے ہیں کہ میں نے جب سے یہ کلمات حضرت ابن عمر (رض) سنے ہیں میں نے کبھی انہیں ترک نہیں کیا۔

5465

حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُحِلَّتْ لَنَا مَيْتَتَانِ وَدَمَانِ فَأَمَّا الْمَيْتَتَانِ فَالْحُوتُ وَالْجَرَادُ وَأَمَّا الدَّمَانِ فَالْكَبِدُ وَالطِّحَالُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہمارے لئے دو طرح کے مردار اور دو طرح کا خون حلال ہے، مردار سے مراد مچھلی اور ٹڈی دل ہے (کہ انہیں ذبح کرنے کی ضرورت ہی نہیں) اور خون سے مراد کلیجی اور تلی ہے۔

5466

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ أَبِي الزَّاهِرِيَّةِ عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَقِيمُوا الصُّفُوفَ فَإِنَّمَا تَصُفُّونَ بِصُفُوفِ الْمَلَائِكَةِ وَحَاذُوا بَيْنَ الْمَنَاكِبِ وَسُدُّوا الْخَلَلَ وَلِينُوا فِي أَيْدِي إِخْوَانِكُمْ وَلَا تَذَرُوا فُرُجَاتٍ لِلشَّيْطَانِ وَمَنْ وَصَلَ صَفًّا وَصَلَهُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَمَنْ قَطَعَ صَفًّا قَطَعَهُ اللَّهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا صفیں درست رکھا کرو کیونکہ تمہاری صفیں ملائکہ کی صفوں کے مشابہہ ہوتی ہیں کندھے ملالیا کرو درمیان میں خلاء کو پر کرلیا کرو اپنے بھائیوں کے ہاتھوں میں نرم ہوجایا کرو اور شیطان کے لئے خالی جگہ نہ چھوڑا کرو جو شخص صف کو ملاتا ہے اللہ اسے جوڑتا ہے اور جو شخص صف کو توڑتا ہے اللہ اسے توڑ دیتا ہے۔

5467

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ لَيْثٍ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُهَاجِرِ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ائْذَنُوا لِلنِّسَاءِ بِاللَّيْلِ إِلَى الْمَسَاجِدِ تَفِلَاتٍ لَيْثٌ الَّذِي ذَكَرَ تَفِلَاتٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تم رات کے وقت عورتوں کو پراگندہ حالت میں مساجد میں آنے کی اجازت دے دیا کرو۔

5468

حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَخْطُبُ خُطْبَتَيْنِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ يَجْلِسُ بَيْنَهُمَا مَرَّةً
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جمعہ کے دن دو خطبہ ارشاد فرماتے تھے اور ان دونوں کے درمیان کچھ دیربیٹھتے بھی تھے۔

5469

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ كَسَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُبْطِيَّةً وَكَسَا أُسَامَةَ حُلَّةً سِيَرَاءَ قَالَ فَنَظَرَ فَرَآنِي قَدْ أَسْبَلْتُ فَجَاءَ فَأَخَذَ بِمَنْكِبِي وَقَالَ يَا ابْنَ عُمَرَ كُلُّ شَيْءٍ مَسَّ الْأَرْضَ مِنْ الثِّيَابِ فَفِي النَّارِ قَالَ فَرَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ يَتَّزِرُ إِلَى نِصْفِ السَّاقِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے انہیں ایک ریشمی جوڑا دیا اور حضرت اسامہ (رض) کو کتان کا جوڑا عطاء فرمایا پھر نبی کریم ﷺ نے مجھے دیکھا تو وہ کپڑا زمین پر لٹک رہا تھا نبی کریم ﷺ نے آگے بڑھ کر میرے کندھے کو پکڑا اور فرمایا اے ابن عمر ! کپڑے کا جو حصہ زمین پر لگے کا وہ جہنم میں ہوگا۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر میں نے حضرت ابن عمر (رض) کو دیکھا کہ وہ نصف پنڈلی تک تہبند باندھتے تھے۔

5470

حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَهُوَ يَخْطُبُ الْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنْ الْيَدِ السُّفْلَى الْيَدُ الْعُلْيَا الْمُعْطِيَةُ وَالْيَدُ السُّفْلَى يَدُ السَّائِلِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہوتا ہے اوپر والے ہاتھ سے مرادخرچ کرنے والا اور نیچے والے ہاتھ سے مراد مانگنے والا ہاتھ ہے۔

5471

حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّي حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الَّذِي لَا يُؤَدِّي زَكَاةَ مَالِهِ يُمَثِّلُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ مَالَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعًا أَقْرَعَ لَهُ زَبِيبَتَانِ ثُمَّ يَلْزَمُهُ يُطَوِّقُهُ يَقُولُ أَنَا كَنْزُكَ أَنَا كَنْزُكَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے مال کی زکوٰۃ ادا نہیں کرتا قیامت کے دن اس کا مال گنجے سانپ کی شکل میں آئے گا جس کی آنکھ کے اوپر دو سیاہ نقطے ہوں گے، وہ سانپ طوق بنا کر اس کے گلے میں لٹکا دیا جائے گا اور وہ اسے کہے گا کہ میں تیرا خزانہ ہوں، میں تیراخزانہ ہوں۔

5472

حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَفَعَ الْحَدِيثَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ وَمَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِي الدُّنْيَا فَمَاتَ وَهُوَ مُدْمِنُهَا لَمْ يَتُبْ لَمْ يَشْرَبْهَا فِي الْآخِرَةِ قَالَ أَبِي وَفِي مَوْضِعٍ آخَرَ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہر نشہ آور چیز شراب ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے اور جو شخص دنیا میں شراب پیتا ہو اور اسی حال میں مرجائے کہ وہ مستقل اس کا عادی رہا ہو اور اس سے توبہ بھی نہ کی ہو وہ آخرت میں شراب طہور سے محروم رہے گا۔ حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر نشہ آور چیز شراب ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔

5473

حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ الْحِمْصِيُّ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ زُفَرَ عَنْ هَاشِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ مَنْ اشْتَرَى ثَوْبًا بِعَشَرَةِ دَرَاهِمَ وَفِيهِ دِرْهَمٌ حَرَامٌ لَمْ يَقْبَلْ اللَّهُ لَهُ صَلَاةً مَادَامَ عَلَيْهِ قَالَ ثُمَّ أَدْخَلَ أُصْبُعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ ثُمَّ قَالَ صُمَّتَا إِنْ لَمْ يَكُنْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعْتُهُ يَقُولُهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے منقول ہے کہ جو شخص دس دراہم کا ایک کپڑاخریدے اور اس میں ایک درہم حرام کا ہو تو جب تک وہ کپڑا اس کے جسم پر رہے گا اس کی کوئی نماز قبول نہ ہوگی، اس کے بعد حضرت ابن عمر (رض) نے اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں داخل کرکے فرمایا کہ یہ کان بہرے ہوجائیں اگر میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے نہ سنا ہو۔

5474

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنِ الْبَهِيِّ قَالَ شَرِيكٌ أُرَاهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عَلَى الْخُمْرَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ چٹائی پر نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔

5475

حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ أَخْبَرَنَا هُرَيْمٌ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ تُحْمَلُ مَعَهُ الْعَنَزَةُ فِي الْعِيدَيْنِ فِي أَسْفَارِهِ فَتُرْكَزُ بَيْنَ يَدَيْهِ فَيُصَلِّي إِلَيْهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ عیدین کے موقع پر دوران سفر نبی کریم ﷺ کے ساتھ ایک نیزہ بھی لے جایا جاتا تھا جو نبی کریم ﷺ کے سامنے گاڑا جاتا تھا اور اسے سترہ بنا کر نبی کریم ﷺ نماز پڑھاتے تھے۔

5476

حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ زَيْدٍ الْعَمِّيِّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ تَوَضَّأَ وَاحِدَةً فَتِلْكَ وَظِيفَةُ الْوُضُوءِ الَّتِي لَا بُدَّ مِنْهَا وَمَنْ تَوَضَّأَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُ كِفْلَانِ وَمَنْ تَوَضَّأَ ثَلَاثًا فَذَلِكَ وُضُوئِي وَوُضُوءُ الْأَنْبِيَاءِ قَبْلِي
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص ایک مرتبہ اعضاء وضو کو دھوتا ہے تو یہ وضو کا وہ وظیفہ ہے جس کا ہونا ضروری ( اور فرض) ہے جو دو مرتبہ دھوتا ہے اسے دہرا اجرملتا ہے اور جو تین مرتبہ دھوتا ہے تو یہ میرا وضو ہے اور مجھ سے پہلے انبیاء کرام (علیہم السلام) کا بھی یہی وضو ہے۔

5477

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ قُدَامَةَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ حَاطِبٍ الْجُمَحِيُّ أَبُو مُحَمَّدٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ كَانَ حَالِفًا فَلَا يَحْلِفْ إِلَّا بِاللَّهِ وَكَانَتْ قُرَيْشٌ تَحْلِفُ بِآبَائِهَا قَالَ فَلَا تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص قسم کھانا چاہتا ہے وہ اللہ کے نام کی قسم کھائے قریش کے لوگ اپنے آباؤ اجداد کے نام کی قسمیں کھایا کرتے تھے اس لئے فرمایا اپنے آباؤ اجداد کے نام کی قسمیں مت کھاؤ۔

5478

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا طَافَ الطَّوَافَ الْأَوَّلَ خَبَّ ثَلَاثًا وَمَشَى أَرْبَعًا وَكَانَ يَسْعَى بِبَطْنِ الْمَسِيلِ إِذَا طَافَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ طواف کے پہلے تین چکروں میں رمل اور باقی چار چکروں میں عام رفتار رکھتے تھے اور صفاء مروہ کے درمیان سعی کرتے ہوئے " بطن مسیل " میں دوڑتے تھے۔

5479

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تَخْرُجُ نَارٌ مِنْ قِبَلِ حَضْرَمَوْتَ تَحْشُرُ النَّاسَ قَالَ قُلْنَا فَمَا تَأْمُرُنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ عَلَيْكُمْ بِالشَّأْمِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا حضرموت " جو کہ شام کا ایک علاقہ ہے " سے ایک آگ نکلے گی اور لوگوں کو ہانک کرلے جائے گی ہم نے پوچھا یا رسول اللہ ! پھر آپ اس وقت کے لئے ہمیں کیا حکم دیتے ہیں ؟ فرمایا ملک شام کو اپنے اوپر لازم کرلینا (وہاں چلے جانا)

5480

حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ سَلْمَانَ قَالَ قَالَ ابْنُ عُمَرَ حَفِظْتُ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَ صَلَوَاتٍ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلَاةِ الصُّبْحِ وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلَاةِ الظُّهْرِ وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ صَلَاةِ الظُّهْرِ وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعِشَاءِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے دس رکعتیں محفوظ کی ہیں ظہر کی نماز سے قبل دو رکعتیں اور اس کے بعد دو رکعتیں نیزمغرب کے بعد دو رکعتیں اور عشاء کے بعد بھی دو رکعتیں اور دو رکعتیں نماز فجر سے سے پہلے۔

5481

حَدَّثَنَا عَارِمٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَخَذَ شَيْئًا مِنْ الْأَرْضِ ظُلْمًا خُسِفَ بِهِ إِلَى سَبْعِ أَرَضِينَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص زمین کا کوئی ٹکڑا ظلماً لے لیتا ہے وہ اس ٹکڑے کے ساتھ ساتویں زمین تک دھنسایا جاتا رہے گا۔

5482

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِكْرِمَةَ عَنْ رَافِعِ بْنِ حُنَيْنٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَهَبَ مَذْهَبًا مُوَاجِهًا لِلْقِبْلَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کا راستہ دیکھا ہے جو قبلہ کے رخ ہوتا ہے۔

5483

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ رَمَقْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعًا وَعِشْرِينَ أَوْ خَمْسًا وَعِشْرِينَ مَرَّةً يَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ وَالرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ بْ قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ وَقُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے ٢٤ یا ٢٥ دن تک یہ اندازہ لگایا کہ نبی کریم ﷺ فجر سے پہلے کی اور مغرب کے بعد کی دو رکعتوں (سنتوں) میں سورت کافروں اور سورت اخلاص پڑھتے رہے ہیں۔

5484

حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ سَأَلَكُمْ بِاللَّهِ فَأَعْطُوهُ وَمَنْ اسْتَعَاذَكُمْ بِاللَّهِ فَأَعِيذُوهُ وَمَنْ أَتَى إِلَيْكُمْ مَعْرُوفًا فَكَافِئُوهُ فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا مَا تُكَافِئُوهُ فَادْعُوا لَهُ حَتَّى تَعْلَمُوا أَنَّكُمْ قَدْ كَافَأْتُمُوهُ وَمَنْ اسْتَجَارَكُمْ فَأَجِيرُوهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اللہ کے نام پر پناہ مانگے اسے پناہ دے دو جو شخص اللہ کے نام پر سوال کرے اسے عطاء کردو جو تمہارے ساتھ بھلائی کرے اس کا بدلہ دواگربدلہ میں دینے کے لئے کچھ نہ ملے تو اس کے لئے اتنی دعائیں کرو کہ تمہیں یقین ہوجائے کہ تم نے اس کا بدلہ اتار دیا ہے اور جو شخص تمہاری پناہ میں آئے اسے پناہ دے دو ۔

5485

حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا فِئَةُ كُلِّ مُسْلِمٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں ہر مسلمان کی جماعت ہوں۔

5486

حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زَائِدَةُ حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ أَبِي سُلَيْمٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَلَا يَتَنَخَّمَنَّ تُجَاهَ الْقِبْلَةِ فَإِنَّ تُجَاهَهُ الرَّحْمَنُ وَلَا عَنْ يَمِينِهِ وَلَكِنْ عَنْ شِمَالِهِ أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ الْيُسْرَى
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز میں ہوتا ہے تو اللہ اس کے چہرے کے سامنے ہوتا ہے اس لئے تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز میں اپنے چہرے کے سامنے ناک صاف نہ کرے اور نہ ہی دائیں جانب کرے، البتہ بائیں جانب یا اپنے بائیں پاؤں کے نیچے کرسکتا ہے۔

5487

حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي يُونُسَ حَاتِمِ بْنِ مُسْلِمٍ سَمِعْتُ رَجُلًا مِنْ قُرَيْشٍ يَقُولُ رَأَيْتُ امْرَأَةً جَاءَتْ إِلَى ابْنِ عُمَرَ بِمِنًى عَلَيْهَا دِرْعُ حَرِيرٍ فَقَالَتْ مَا تَقُولُ فِي الْحَرِيرِ فَقَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهُ
حاتم بن مسلم کہتے ہیں کہ میں نے قریش کے ایک آدمی کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے ایک عورت کو میدان منٰی میں حضرت ابن عمر (رض) کے پاس آتے ہوئے دیکھا جس نے ریشمی قمیض پہن رکھی تھی، اس نے آکر حضرت ابن عمر (رض) سے پوچھا کہ ریشم کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے (مردوں کے لئے) اس کی ممانعت فرمائی ہے۔

5488

حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ يَعْنِي ابْنَ عُتْبَةَ عَنْ يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَخَلَّى عَلَى لَبِنَتَيْنِ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم ﷺ کو دو کچی اینٹوں پر خانہ کعبہ کے رخ قضاء حاجت کرتے ہوئے دیکھا۔

5489

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا رِشْدِينُ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَهُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُعْطِي عُمَرَ الْعَطَاءَ فَيَقُولُ لَهُ عُمَرُ أَعْطِهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفْقَرَ إِلَيْهِ مِنِّي فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُذْهُ فَتَمَوَّلْهُ أَوْ تَصَدَّقْ بِهِ وَمَا جَاءَكَ مِنْ هَذَا الْمَالِ وَأَنْتَ غَيْرُ مُشْرِفٍ وَلَا سَائِلٍ فَخُذْهُ وَمَالَا فَلَا تُتْبِعْهُ نَفْسَكَ قَالَ سَالِمٌ فَمِنْ أَجْلِ ذَلِكَ كَانَ ابْنُ عُمَرَ لَا يَسْأَلُ أَحَدًا شَيْئًا وَلَا يَرُدُّ شَيْئًا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا رِشْدِينُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ حُوَيْطِبِ بْنِ عَبْدِ الْعُزَّى عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّعْدِيِّ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ مِثْلَ ذَلِكَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب حضرت عمر (رض) کو کوئی چیزعطاء فرماتے تو حضرت عمر (رض) عرض کرتے کہ یا رسول اللہ ! مجھ سے زیادہ جو محتاج لوگ ہیں یہ انہیں دے دیجئے، نبی کریم ﷺ نے فرمایا اسے لے لو اپنے مال میں اضافہ کرو اس کے بعد صدقہ کردو اور یاد رکھو ! اگر تمہاری خواہش اور سوال کے بغیر کہیں سے مال آئے تو اسے لے لیا کرو، ورنہ اس کے پیچھے نہ پڑا کرو، سالم (رح) کہتے ہیں کہ اسی وجہ سے حضرت ابن عمر (رض) بھی کسی سے کچھ مانگتے نہ تھے، البتہ اگر کوئی دے دیتا تو اسے رد نہ فرماتے تھے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

5490

حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا الْحَارِثِ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ قُلْتُ مَا تَقُولُ فِي الصَّوْمِ فِي السَّفَرِ قَالَ تَأْخُذُ إِنْ حَدَّثْتُكَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَرَجَ مِنْ هَذِهِ الْمَدِينَةِ قَصَرَ الصَّلَاةَ وَلَمْ يَصُمْ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَيْهَا
بشربن حرب کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) سے پوچھا کہ دوران سفر روزہ کے متعلق آپ کیا فرماتے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ اگر میں تم سے حدیث بیان کروں تو تم اس پر عمل کرو گے ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ جب اس شہر سے باہر نکلتے تھے تو نماز میں قصر فرماتے اور واپس آنے تک روزہ نہ رکھتے تھے (بعد میں قضاء کرلیتے تھے)

5491

حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ عَطَاءٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ سُهَيْلِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمِيثَرَةِ وَالْقَسِّيَّةِ وَحَلْقَةِ الذَّهَبِ وَالْمُفْدَمِ قَالَ يَزِيدُ وَالْمِيثَرَةُ جُلُودُ السِّبَاعِ وَالْقَسِّيَّةُ ثِيَابٌ مُضَلَّعَةٌ مِنْ إِبْرَيْسَمٍ يُجَاءُ بِهَا مِنْ مِصْرَ وَالْمُفْدَمُ الْمُشَبَّعُ بِالْعُصْفُرِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے میثرہ، قسیہ، سونے کے حلقے (چھلے) اور مفدم سے منع فرمایا ہے، راوی کہتے ہیں کہ میثرہ سے مراد درندوں کی کھالیں ہیں قسیہ سے مرادریشم سے بنے ہوئے کپڑے ہیں جو مصر سے لائے جاتے تھے اور مفدم سے مراد زرد رنگ سے رنگے ہوئے کپڑے ہیں۔

5492

حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي الطَّحَّانَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ لَقِينَا الْعَدُوَّ فَحَاصَ الْمُسْلِمُونَ حَيْصَةً فَكُنْتُ فِيمَنْ حَاصَ فَدَخَلْنَا الْمَدِينَةَ قَالَ فَتَعَرَّضْنَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ خَرَجَ لِلصَّلَاةِ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ نَحْنُ الْفَرَّارُونَ قَالَ لَا بَلْ أَنْتُمْ الْعَكَّارُونَ إِنِّي فِئَةٌ لَكُمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہمارا دشمن سے آمنا سامنا ہوا لوگ دوران جنگ گھبرا کر بھاگنے لگے ان میں میں بھی شامل تھا، ہم مدینہ منورہ حاضر ہوئے اور جب نبی کریم ﷺ نماز کے لئے باہر نکلے تو ہم نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوگئے اور ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہم فرار ہو کر بھاگنے والے ہیں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا نہیں، بلکہ تم پلٹ کر حملہ کرنے والے ہو، میں تمہاری ایک جماعت ہوں۔

5493

حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ قَرْمٍ عَنْ زَيْدٍ يَعْنِي ابْنَ جُبَيْرٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ غَزَاهَا بِامْرَأَةٍ مَقْتُولَةٍ فَنَهَى عَنْ قَتْلِ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے کسی غزوہ میں ایک مقتول عورت کو دیکھا تو عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے سے روک دیا۔

5494

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سُمَيْرَةَ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَأَى رَأْسًا فَقَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَمْنَعُ أَحَدَكُمْ إِذَا جَاءَهُ مَنْ يُرِيدُ قَتْلَهُ أَنْ يَكُونَ مِثْلَ ابْنِ آدَمَ الْقَاتِلُ فِي النَّارِ وَالْمَقْتُولُ فِي الْجَنَّةِ
عبدالرحمن بن سمیرہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) نے ایک کٹا ہو اسر دیکھا تو فرمایا تم میں سے کسی آدمی کو " جب اسے کوئی قتل کرنے کے لئے آئے " ابن آدم جیسا بننے سے کیا چیز روکتی ہے یاد رکھو ! مقتول جنت میں جائے گا اور قاتل جہنم میں۔

5495

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَحِيرٍ الصَّنْعَانِيُّ الْقَاصُّ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَزِيدَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ كَأَنَّهُ رَأْيُ عَيْنٍ فَلْيَقْرَأْ إِذَا الشَّمْسُ كُوِّرَتْ وَإِذَا السَّمَاءُ انْفَطَرَتْ وَحَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ وَسُورَةَ هُودٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص قیامت کا منظر اپنی آنکھوں سے دیکھنا چاہتا ہے، اسے چاہیے کہ وہ سورت تکویر، سورت انفطار پڑھ لے، غالباً سورت ہود کا بھی ذکر فرمایا۔

5496

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَأَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ بِالْبَطْحَاءِ ثُمَّ هَجَعَ بِهَا هَجْعَةً ثُمَّ دَخَلَ مَكَّةَ فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَفْعَلُهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ظہر، عصر، مغرب اور عشاء کی نمازیں وادی بطحاء میں پڑھیں رات وہیں گذاری اور پھر مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے، حضرت ابن عمر (رض) بھی ایسے ہی کیا کرتے تھے۔

5497

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا مَطَرٌ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَافَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَ عُمَرَ فَلَمْ أَرَهُمَا يَزِيدَانِ عَلَى رَكْعَتَيْنِ وَكُنَّا ضُلَّالًا فَهَدَانَا اللَّهُ بِهِ فَبِهِ نَقْتَدِي
حضرت ابن عمر (رض) کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ اور حضرت عمر (رض) کے ساتھ سفر کیا ہے، یہ دونوں سفر میں دو سے زیادہ رکعتیں نہیں پڑھتے تھے، ہم پہلے گمراہ تھے پھر اللہ نے نبی کریم ﷺ کے ذریعے ہمیں ہدایت عطاء فرمائی اب ہم ان ہی کی اقتداء کریں گے۔

5498

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ سَلْمَانَ يُحَدِّثُ فِي بَيْتِ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ قَالَ حَفِظْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَ رَكَعَاتٍ سِوَى الْفَرِيضَةِ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الظُّهْرِ وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الظُّهْرِ وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعِشَاءِ وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْغَدَاةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے فرض نمازوں کے علاوہ دس رکعتیں محفوظ کی ہیں ظہر کی نماز سے قبل دو رکعتیں اور اس کے بعد دو رکعتیں نیز مغرب کے بعد دو رکعتیں اور عشاء کے بعد دو رکعتیں نماز فجر سے پہلے۔

5499

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ الْعُقَيْلِيِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ فَقَالَ بِإِصْبَعَيْهِ مَثْنَى مَثْنَى وَالْوَتْرُ رَكْعَةٌ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک دیہاتی شخص نے نبی کریم ﷺ سے رات کی نماز سے متعلق پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے اپنی دوانگلیوں سے اشارہ کر کے فرمایا دو رکعتیں پڑھا کرو اور وتر کی رات کے آخری حصے میں ایک رکعت ہے۔

5500

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا سُلَيْمُ بْنُ أَخْضَرَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ قَالَ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ يَرْمُلُ مِنْ الْحَجَرِ إِلَى الْحَجَرِ وَيُخْبِرُنَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ فَذَكَرُوا لِنَافِعٍ أَنَّهُ كَانَ يَمْشِي مَا بَيْنَ الرُّكْنَيْنِ قَالَ مَا كَانَ يَمْشِي إِلَّا حِينَ يُرِيدُ أَنْ يَسْتَلِمَ
نافع (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) سے حجر اسود سے حجر اسود تک رمل کرتے تھے اور ہمیں بتاتے تھے کہ نبی کریم ﷺ بھی اسی طرح کرتے تھے اور وہ رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان عام رفتار سے چلتے تھے تاکہ استلام کرنے میں آسانی ہو سکے۔

5501

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ سَمِعْتُ نَافِعًا يَزْعُمُ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ أَنَّ عَائِشَةَ سَاوَمَتْ بِبَرِيرَةَ فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الصَّلَاةِ فَلَمَّا رَجَعَ قَالَتْ إِنَّهُمْ أَبَوْا أَنْ يَبِيعُونِي إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطُوا الْوَلَاءَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے بریرہ (رض) کو خریدنا چاہا نبی کریم ﷺ تشریف لے گئے جب واپس آئے تو حضرت عائشہ (رض) نے عرض کیا کہ ان لوگوں نے انہیں بیچنے سے انکار کردیا اور کہا کہ اگر ولاء ہمیں ملے تو ہم بیچ دیں گے، نبی کریم ﷺ نے فرمایا ولاء اسی کا حق ہے جو آزاد کرتا ہے۔

5502

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا دَخَلَ الصَّلَاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ وَإِذَا رَكَعَ وَإِذَا رَفَعَ مِنْ الرُّكُوعِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے جب نماز شروع کرتے تو کندھوں کے برابر ہاتھ اٹھاتے تھے رکوع میں جاتے وقت اور رکوع سے اٹھتے وقت بھی ایسا ہی کرتے تھے۔

5503

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ حَدَّثَنِي أَبُو مَطَرٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَمِعَ الرَّعْدَ وَالصَّوَاعِقَ قَالَ اللَّهُمَّ لَا تَقْتُلْنَا بِغَضَبِكَ وَلَا تُهْلِكْنَا بِعَذَابِكَ وَعَافِنَا قَبْلَ ذَلِكَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ بجلی کی گرج اور کڑک سنتے تو یہ دعاء فرماتے کہ اے اللہ ! ہمیں اپنے غضب سے ہلاک نہ فرما اپنے عذاب سے ہمیں ختم نہ فرما اور اس سے پہلے ہی ہمیں عافیت عطاء فرما۔

5504

حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْجَرِّ وَالدُّبَّاءِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے مٹکے اور کدو کے برتن سے منع فرمایا ہے۔

5505

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ فِي أَوَّلِ أَمْرِهِ إِنَّهَا لَا تَنْفِرُ قَالَ ثُمَّ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ رَخَّصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُنَّ
طاؤس کہتے ہیں کہ ابتداء میں حضرت ابن عمر (رض) کی رائے یہ تھی کہ عورت جہاد کے لئے نہیں جاسکتی لیکن میں نے بعد میں انہیں یہ کہتے ہوئے سنا کہ نبی کریم ﷺ نے عورتوں کو بھی اجازت دی ہے۔

5506

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ إِلَى الدَّعْوَةِ فَلْيُجِبْ أَوْ قَالَ فَلْيَأْتِهَا قَالَ وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يُجِيبُ صَائِمًا وَمُفْطِرًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کسی کو دعوت ولیمہ دی جائے تو اسے اس میں شرکت کرنی چاہیے اور حضرت ابن عمر (رض) بھی دعوت قبول کرلیتے تھے خواہ روزے سے ہوتے یا نہ ہوتے،

5507

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ أَصْحَابَ هَذِهِ الصُّوَرِ يُعَذَّبُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَيُقَالُ لَهُمْ أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مصوروں کو قیامت کے دن عذاب میں مبتلا کیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا کہ جنہیں تم نے بنایا تھا ان میں روح بھی پھونکو اور انہیں زندگی بھی دو ۔

5508

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت تک کے لئے گھوڑوں کی پیشانی میں خیر اور بھلائی رکھ دی گئی ہے۔ گذشتہ حدیث ایک دوسری سند سے حضرت ابوہریرہ (رض) سے بھی مروی ہے۔

5509

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْقَزَعِ قَالَ حَمَّادٌ تَفْسِيرُهُ أَنْ يُحْلَقَ بَعْضُ رَأْسِ الصَّبِيِّ وَيُتْرَكَ مِنْهُ ذُؤَابَةٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے " قزع " سے منع فرمایا ہے، " قزع " کا مطلب یہ ہے کہ بچے کے بال کٹواتے وقت کچھ بال کٹوالیے جائیں اور کچھ چھوڑ دیئے جائیں (جیسا کہ آج کل فیشن ہے)

5510

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ كُنَّا إِذَا بَايَعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ يُلَقِّنُنَا هُوَ فِيمَا اسْتَطَعْتَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے بات سننے اور اطاعت کرنے کی شرط پر بیعت لیا کرتے تھے پھر فرماتے تھے کہ حسب استطاعت، (جہاں تک ممکن ہوگا تم بات سنو گے اور مانو گے)

5511

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ مِنْ مِصْرَ يَحُجُّ الْبَيْتَ قَالَ فَرَأَى قَوْمًا جُلُوسًا فَقَالَ مَنْ هَؤُلَاءِ الْقَوْمُ فَقَالُوا قُرَيْشٌ قَالَ فَمَنْ الشَّيْخُ فِيهِمْ قَالُوا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ قَالَ يَا ابْنَ عُمَرَ إِنِّي سَائِلُكَ عَنْ شَيْءٍ أَوْ أَنْشُدُكَ أَوْ نَشَدْتُكَ بِحُرْمَةِ هَذَا الْبَيْتِ أَتَعْلَمُ أَنَّ عُثْمَانَ فَرَّ يَوْمَ أُحُدٍ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَتَعْلَمُ أَنَّهُ غَابَ عَنْ بَدْرٍ فَلَمْ يَشْهَدْهُ قَالَ نَعَمْ قَالَ وَتَعْلَمُ أَنَّهُ تَغَيَّبَ عَنْ بَيْعَةِ الرِّضْوَانِ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَكَبَّرَ الْمِصْرِيُّ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ تَعَالَ أُبَيِّنْ لَكَ مَا سَأَلْتَنِي عَنْهُ أَمَّا فِرَارُهُ يَوْمَ أُحُدٍ فَأَشْهَدُ أَنَّ اللَّهَ قَدْ عَفَا عَنْهُ وَغَفَرَ لَهُ وَأَمَّا تَغَيُّبُهُ عَنْ بَدْرٍ فَإِنَّهُ كَانَتْ تَحْتَهُ ابْنَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّهَا مَرِضَتْ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَكَ أَجْرُ رَجُلٍ شَهِدَ بَدْرًا وَسَهْمُهُ وَأَمَّا تَغَيُّبُهُ عَنْ بَيْعَةِ الرِّضْوَانِ فَلَوْ كَانَ أَحَدٌ أَعَزَّ بِبَطْنِ مَكَّةَ مِنْ عُثْمَانَ لَبَعَثَهُ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُثْمَانَ وَكَانَتْ بَيْعَةُ الرِّضْوَانِ بَعْدَمَا ذَهَبَ عُثْمَانُ فَضَرَبَ بِهَا يَدَهُ عَلَى يَدِهِ وَقَالَ هَذِهِ لِعُثْمَانَ قَالَ وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ اذْهَبْ بِهَذَا الْآنَ مَعَكَ
عثمان بن عبداللہ بن موہب (رح) کہتے ہیں کہ مصر سے ایک آدمی حج کے لئے آیا، اس نے حرم شریف میں کچھ لوگوں کو بیٹھے ہوئے دیکھا، اس نے پوچھا یہ کون لوگ ہیں ؟ پتہ چلا کہ قریش، اس نے پوچھا کہ ان میں سب سے بزرگ کون ہیں ؟ لوگون نے بتایا حضرت ابن عمر (رض) وہ ان کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ اے ابن عمر ! میں آپ کو اس بیت اللہ کی حرمت کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا آپ جانتے ہیں، حضرت عثمان غنی (رض) غزوہ احد کے دن بھاگے تھے ؟ انہوں نے کہا ہاں ! پھر اس نے پوچھا کیا آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ وہ غزوہ بدر میں شریک نہیں ہوئے تھے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! اس نے کہا کیا آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ وہ بیعت رضوان کے موقع پر بھی موجود نہ تھے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! مصری اس بات پر بڑا خوش ہوا اور اس نے نعرہ تکبیربلند کیا۔ حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا اب آؤ میں تمہیں ان تمام چیزوں کی حقیقت سے آگاہ کروں جن کے متعلق تم نے مجھ سے پوچھا ہے، جہاں تک غزوہ احد کے موقع پر بھاگنے کی بات ہے تو میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ نے ان سے در گذر کی اور انہیں معاف فرما دیا ہے غزوہ بدر میں شریک نہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ نبی کریم ﷺ کی صاحبزادی (حضرت رقیہ (رض) جو کہ حضرت عثمان (رض) کے نکاح میں تھیں اس وقت بیمار تھیں نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا تھا کہ (تم یہیں رہ کر اس کی تیمارداری کرو) تمہیں غزوہ بدر کے شرکاء کے برابر اجر بھی ملے گا اور مال غنیمت کا حصہ بھی، رہی بیعت رضوان سے غیر حاضری تو اگر بطن مکہ میں عثمان سے زیادہ کوئی معزز ہوتا تو نبی کریم ﷺ اسی کو بھیجتے، نبی کریم ﷺ نے خود حضرت عثمان کو مکہ مکرمہ میں بھیجا تھا اور بیعت رضوان ان کے جانے کے بعد ہوئی تھی اور نبی کریم ﷺ نے اپنے ہاتھ کو دوسرے ہاتھ پر مار کر فرمایا تھا یہ عثمان کا ہاتھ ہے اس کے بعد حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا ان باتوں کو اپنے ساتھ لے کرچلاجا۔

5512

حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آشْتَرِي الذَّهَبَ بِالْفِضَّةِ أَوْ الْفِضَّةَ بِالذَّهَبِ قَالَ إِذَا أَخَذْتَ وَاحِدًا مِنْهُمَا بِالْآخَرِ فَلَا يُفَارِقْكَ صَاحِبُكَ وَبَيْنَكَ وَبَيْنَهُ لَبْسٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا کہ نے سونے کو چاندی کے بدلے یا چاندی کو سونے کے بدلے خرید سکتا ہوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا تم ان دونوں میں سے کسی ایک کو دوسرے کے بدلے وصول کرو تو اس وقت تک اپنے ساتھی سے جدا نہ ہو جب تک تمہارے اور اس کے درمیان بیع کا کوئی معاملہ باقی ہو۔

5513

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْتِي قُبَاءَ رَاكِبًا وَمَاشِيًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ مسجد قباء پیدل بھی آتے تھے اور سوار ہو کر بھی۔

5514

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ اقْتَنَى كَلْبًا إِلَّا كَلْبَ مَاشِيَةٍ أَوْ كَلْبَ صَيْدٍ نَقَصَ مِنْ عَمَلِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطَانِ وَكَانَ يَأْمُرُ بِالْكِلَابِ أَنْ تُقْتَلَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص ایسا کتا رکھے جو حفاظت کے لئے بھی نہ ہو اور نہ ہی شکاری کتا ہو تو اس کے ثواب میں روزانہ دو قیراط کمی ہوتی رہے گی اور نبی کریم ﷺ کتوں کو مار دینے کا حکم دیتے تھے۔

5515

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الَّذِي يَجُرُّ ثَوْبَهُ مِنْ الْخُيَلَاءِ لَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے گھسیٹتا ہوا چلتا ہے (کپڑے زمین پر گھستے جاتے ہیں) اللہ قیامت کے دن اس پر نظر رحم نہ فرمائے گا۔

5516

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَتَى الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو کوئی شخص جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کر کے آئے۔

5517

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي هَذَا أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِي غَيْرِهِ إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مسجد حرام کو چھوڑ کر میری اس مسجد میں نماز پڑھنے کا ثواب دوسری مساجد کی نسبت ایک ہزار نمازوں سے افضل ہے۔

5518

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةُ الْجَمَاعَةِ تَفْضُلُ صَلَاةَ أَحَدِكُمْ بِسَبْعٍ وَعِشْرِينَ دَرَجَةً
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تنہا نماز پڑھنے پر جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کی فضیلت ستائیں درجے زیادہ ہے۔

5519

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ فَاتَتْهُ صَلَاةُ الْعَصْرِ فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص کی نماز عصر فوت ہوجائے، گویا اس کے اہل خانہ اور مال تباہ و برباد ہوگیا۔

5520

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَضَ زَكَاةَ الْفِطْرِ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ عَلَى كُلِّ عَبْدٍ أَوْ حُرٍّ صَغِيرٍ أَوْ كَبِيرٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے آزاد و غلام چھوٹے اور بڑے سب پر صدقہ فطر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو مقرر فرمایا ہے۔

5521

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيَرْقُدُ أَحَدُنَا وَهُوَ جُنُبٌ قَالَ نَعَمْ إِذَا تَوَضَّأَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق (رض) نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا اگر کوئی آدمی اختیاری طور پر ناپاک ہوجائے تو کیا اسی حال میں سو سکتا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں ! وضو کرلے اور سو جائے۔

5522

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْخَيْلُ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ أَبَدًا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت تک کے لئے گھوڑوں کی پیشانی میں خیر اور بھلائی رکھ دی گئی ہے۔

5523

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا نَصَحَ الْعَبْدُ لِسَيِّدِهِ وَأَحْسَنَ عِبَادَةَ رَبِّهِ كَانَ لَهُ مِنْ الْأَجْرِ مَرَّتَيْنِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو غلام اپنے رب کی عبادت بھی اچھی طرح کرے اور اپنے آقا کا بھی ہمدرد ہو، اسے دہرا اجرملے گا۔

5524

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يُقِيمُ الرَّجُلُ الرَّجُلَ مِنْ مَجْلِسِهِ ثُمَّ يَجْلِسُ فِيهِ وَلَكِنْ تَفَسَّحُوا وَتَوَسَّعُوا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کوئی شخص دوسرے کو اس کی جگہ سے اٹھا کر خود وہاں نہ بیٹھے، البتہ تم کشادگی پیدا کیا کرو۔

5525

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ أَكْلِ لُحُومِ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّا عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ وَسَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے (غزوہ خیبر کے دن) پالتو گدھوں کے گوشت سے منع فرمادیا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

5526

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ اشْتَرَى نَخْلًا قَدْ أُبِّرَتْ فَثَمَرَتُهَا لِلَّذِي أَبَّرَهَا إِلَّا أَنْ يَشْرِطَ الَّذِي اشْتَرَاهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی ایسے درخت کو فروخت کرے جس میں کھجوروں کی پیوندکاری کی گئی ہو تو اس کا پھل بائع (بچنے والا) کی ملکیت میں ہوگا، الاّ یہ کہ مشتری (خریدنے والا) خریدتے وقت اس کی بھی شرط لگادے (کہ میں یہ درخت پھل سمیت خرید رہا ہوں )

5527

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ ذَاتَ يَوْمٍ فَجِئْتُ وَقَدْ فَرَغَ فَسَأَلْتُ النَّاسَ مَاذَا قَالَ قَالُوا نَهَى أَنْ يُنْتَبَذَ فِي الْمُزَفَّتِ وَالْقَرْعِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے لوگوں سے خطاب کیا لیکن جس وقت میں پہنچا تو نبی کریم ﷺ فارغ ہوچکے تھے میں نے لوگوں سے پوچھا کہ نبی کریم ﷺ نے کیا فرمایا ؟ لوگوں نے بتایا کہ نبی کریم ﷺ نے دباء اور مزفت میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا ہے۔

5528

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّمَا مَثَلُ الْمُنَافِقِ مَثَلُ الشَّاةِ الْعَائِرَةِ بَيْنَ الْغَنَمَيْنِ تَعِيرُ إِلَى هَذِهِ مَرَّةً وَإِلَى هَذِهِ مَرَّةً لَا تَدْرِي أَيَّهُمَا تَتْبَعُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا منافق کی مثال اس بکری کی سی ہے جو دو ریوڑوں کے درمیان ہو، کبھی اس ریوڑ کے پاس جائے اور کبھی اس ریوڑ کے پاس اسے یہ اندازہ نہ ہو کہ وہ ان میں سے کسی ریوڑ کے ساتھ جائے۔

5529

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَدَّ بِهِ السَّيْرُ جَمَعَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو جب چلنے کی جلدی ہوتی تھی تو وہ مغرب اور عشاء کو جمع کرلیتے تھے۔

5530

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ طَلَّقْتُ امْرَأَتِي عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ حَائِضٌ فَذَكَرَ ذَلِكَ عُمَرُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا حَتَّى تَطْهُرَ ثُمَّ تَحِيضَ أُخْرَى فَإِذَا طَهُرَتْ يُطَلِّقُهَا إِنْ شَاءَ قَبْلَ أَنْ يُجَامِعَهَا أَوْ يُمْسِكَهَا فَإِنَّهَا الْعِدَّةُ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ أَنْ تُطَلَّقَ لَهَا النِّسَاءُ
حضرت ابن عمر (رض) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے اپنی بیوی کو " ایام " کی حالت میں ایک طلاق دے دی، حضرت عمر فاروق (رض) نے نبی کریم ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے حکم دیا کہ وہ رجوع کرلیں اور دوبارہ " ایام " آنے تک انتظار کریں اور ان سے " پاکیزگی " حاصل ہونے تک رکے رہیں، پھر اپنی بیوی کے " قریب " جانے سے پہلے اسے طلاق دے دیں یا روک لیں، یہی وہ طریقہ ہے جس کے مطابق اللہ نے مردوں کو اپنی بیویوں کو طلاق دینے کی رخصت دی ہے۔

5531

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ قَالَ مَثْنَى مَثْنَى فَإِذَا خَشِيَ أَحَدُكُمْ أَنْ يُصْبِحَ صَلَّى وَاحِدَةً فَأَوْتَرَتْ لَهُ مَا صَلَّى
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر رات کی نماز سے متعلق دریافت کیا، اس وقت نبی کریم ﷺ منبر پر تھے نبی کریم ﷺ نے فرمایا رات کی نماز دو دو رکعت پر مشتمل ہوتی ہے اور جب " صبح " ہوجانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ ایک رکعت اور ملالو، تم نے رات میں جنتی نماز پڑھی ہوگی، ان سب کی طرف سے یہ وتر کے لئے کافی ہوجائے گی۔

5532

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اجْعَلُوا آخِرَ صَلَاتِكُمْ بِاللَّيْلِ وِتْرًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا رات کو اپنی سب سے آخری نماز وتر کو بناؤ۔

5533

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاصَلَ فِي رَمَضَانَ فَوَاصَلَ النَّاسُ فَنَهَاهُمْ فَقِيلَ لَهُ إِنَّكَ تُوَاصِلُ قَالَ إِنِّي لَسْتُ مِثْلَكُمْ إِنِّي أُطْعَمُ وَأُسْقَى
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے رمضان کے مہینے میں ایک ہی سحری سے مسلسل کئی روزے رکھے، لوگوں نے بھی ایسے ہی کیا نبی کریم ﷺ نے انہیں ایسا کرنے سے روکا تو وہ کہنے لگے کہ آپ ہمیں تو مسلسل کئی دن کا روزہ رکھنے سے منع کررہے ہیں اور خود رکھ رہے ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں تمہاری طرح نہیں ہوں مجھے تو اللہ کی طرف سے کھلایا پلایا جاتا ہے۔

5534

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ حَمَلَ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأَعْطَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا فَجَاءَ عُمَرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَبْتَاعُ الْفَرَسَ الَّذِي حَمَلْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ لَا تَبْتَعْهُ وَلَا تَرْجِعْ فِي صَدَقَتِكَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق (رض) نے فی سبیل اللہ کسی شخص کو سواری کے لئے گھوڑادے دیا نبی کریم ﷺ نے وہ گھوڑا کسی آدمی کودے دیا، پھر حضرت عمر (رض) بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ جس گھوڑے کو میں نے سواری کے لئے دیا تھا کیا میں اسے خرید سکتا ہوں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اسے مت خریدو اور اپنے صدقے سے رجوع مت کرو۔

5535

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ رَأَى حُلَّةً سِيَرَاءَ تُبَاعُ عِنْدَ بَابِ الْمَسْجِدِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ اشْتَرَيْتَهَا فَلَبِسْتَهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَلِلْوُفُودِ إِذَا قَدِمُوا عَلَيْكَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ فِي الْآخِرَةِ ثُمَّ جَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا حُلَلٌ فَأَعْطَى عُمَرَ مِنْهَا حُلَّةً فَقَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَسَوْتَنِيهَا وَقَدْ قُلْتَ فِيهَا مَا قُلْتَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَمْ أَكْسُكَهَا لَتَلْبَسَهَا إِنَّمَا كَسَوْتُكَهَا لِتَبِيعَهَا أَوْ لِتَكْسُوَهَا قَالَ فَكَسَاهَا عُمَرُ أَخًا لَهُ مُشْرِكًا مِنْ أُمِّهِ بِمَكَّةَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر (رض) نے ایک ریشمی جوڑا فروخت ہوتے ہوئے دیکھا تو نبی کریم ﷺ سے کہنے لگے کہ اگر آپ اسے خرید لیتے توجمعہ کے دن پہن لیا کرتے یا وفود کے سامنے پہن لیا کرتے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ وہ شخص پہنتا ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہوچنددن بعد نبی کریم ﷺ کی خدمت میں کہیں سے چند ریشمی حلے آئے نبی کریم ﷺ نے ان میں سے ایک جوڑا حضرت عمر (رض) کو بھی بھجوادیا حضرت عمر (رض) کہنے لگے کہ آپ نے خود ہی تو اس کے متعلق وہ بات فرمائی تھی جو میں نے سنی تھی اور اب آپ ہی نے مجھے یہ ریشمی جوڑا بھیج دیا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں نے تمہیں یہ اس لئے بھجوایا ہے کہ تم اسے فروخت کر کے اس کی قیمت اپنے استعمال میں لے آؤیا کسی کو پہنادو۔ چناچہ حضرت عمر (رض) نے وہ جوڑا اپنے ماں شریک بھائی کو " جو مشرک تھا اور مکہ مکرمہ میں ہی رہتا تھا " پہنادیا۔

5536

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي يَكْذِبُ عَلَيَّ يُبْنَى لَهُ بَيْتٌ فِي النَّارِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص مجھ پر جھوٹ باندھتا ہے اس کے لئے جہنم میں ایک گھر تعمیر کیا جائے گا۔

5537

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ الرِّجَالَ وَالنِّسَاءَ كَانُوا يَتَوَضَّئُونَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْإِنَاءِ الْوَاحِدِ جَمِيعًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں مرد اور عورتیں اکٹھے ایک ہی برتن سے وضو کرلیتے تھے۔

5538

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ نَادَى بِالصَّلَاةِ فِي لَيْلَةٍ ذَاتِ بَرْدٍ وَرِيحٍ ثُمَّ قَالَ فِي آخِرِ نِدَائِهِ أَلَا صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ أَلَا صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ أَلَا صَلُّوا فِي الرِّحَالِ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْمُرُ الْمُؤَذِّنَ إِذَا كَانَتْ لَيْلَةٌ بَارِدَةٌ أَوْ ذَاتُ مَطَرٍ أَوْ ذَاتُ رِيحٍ فِي السَّفَرِ أَلَا صَلُّوا فِي الرِّحَالِ
نافع کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ وادی ضجنان میں حضرت ابن عمر (رض) نے نماز کا اعلان کروایا پھر یہ منادی کردی کہ اپنے اپنے خیموں میں نماز پڑھ لو اور نبی کریم ﷺ کے حوالے سے یہ حدیث بیان فرمائی کہ نبی کریم ﷺ بھی دوران سفر سردی کی راتوں میں یا بارش والی راتوں میں نماز کا اعلان کر کے یہ منادی کردیتے تھے کہ اپنے اپنے خیموں میں نماز پڑھ لو۔

5539

حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي الْمِنْهَالُ بْنُ عَمْرٍو قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ قَالَ خَرَجْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ فِي طَرِيقٍ مِنْ طُرُقِ الْمَدِينَةِ فَرَأَى فِتْيَانًا قَدْ نَصَبُوا دَجَاجَةً يَرْمُونَهَا لَهُمْ كُلُّ خَاطِئَةٍ فَقَالَ مَنْ فَعَلَ هَذَا وَغَضِبَ فَلَمَّا رَأَوْا ابْنَ عُمَرَ تَفَرَّقُوا ثُمَّ قَالَ ابْنُ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَنَ اللَّهُ مَنْ يُمَثِّلُ بِالْحَيَوَانِ
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کچھ لوگوں پر حضرت ابن عمر (رض) کا گذر ہوا دیکھا کہ کچھ نوجوانوں نے ایک زندہ مرغی کو باندھ رکھا ہے اور اس پر نشانہ درست کر رہے ہیں اس پر حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے اس شخص پر لعنت فرمائی ہے جو جانور کا مثلہ کرے۔

5540

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ جَبَلَةُ أَخْبَرَنِي قَالَ كُنَّا بِالْمَدِينَةِ فِي بَعْثِ الْعِرَاقِ فَكَانَ ابْنُ الزُّبَيْرِ يَرْزُقُنَا التَّمْرَ وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَمُرُّ بِنَا فَيَقُولُ لَا تُقَارِنُوا فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْقِرَانِ إِلَّا أَنْ يَسْتَأْذِنَ الرَّجُلُ مِنْكُمْ أَخَاهُ
جبلہ کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) ہمیں کھانے کے لئے کھجور دیا کرتے تھے اس زمانے میں لوگ انتہائی مشکلات کا شکار تھے ایک ہم کھجوریں کھا رہے تھے کہ حضرت ابن عمر (رض) ہمارے پاس سے گذرے اور فرمانے لگے کہ ایک وقت میں کئی کئی کھجوریں اکٹھی مت کھاؤ کیونکہ نبی کریم ﷺ نے اپنے بھائی کی اجازت کے بغیر کئی کھجوریں کھانے سے منع فرمایا ہے

5541

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي جَبَلَةُ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ جَرَّ ثَوْبًا مِنْ ثِيَابِهِ مِنْ الْمَخِيلَةِ فَإِنَّ اللَّهَ لَا يَنْظُرُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے گھسیٹتا ہوا چلتا ہے (کپڑے زمین پر گھستے جاتے ہیں) اللہ قیامت کے دن اس پر نظر رحم نہ فرمائے گا۔

5542

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْغَادِرَ يَنْصِبُ اللَّهُ لَهُ لِوَاءً يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيُقَالُ أَلَا هَذِهِ غَدْرَةُ فُلَانٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن ہر دھوکے باز کے لئے ایک جھنڈابلند کیا جائے گا اور کہا جائے گا کہ یہ فلاں بن فلاں کا دھوکہ ہے۔

5543

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ عَنْ يَعْقُوبَ السَّدُوسِيِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ النَّاسَ يَوْمَ الْفَتْحِ فَقَالَ أَلَا إِنَّ دِيَةَ الْخَطَإِ الْعَمْدِ بِالسَّوْطِ أَوْ الْعَصَا مُغَلَّظَةٌ مِائَةٌ مِنْ الْإِبِلِ مِنْهَا أَرْبَعُونَ خَلِفَةً فِي بُطُونِهَا أَوْلَادُهَا أَلَا إِنَّ كُلَّ دَمٍ وَمَالٍ وَمَأْثُرَةٍ كَانَتْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ تَحْتَ قَدَمَيَّ إِلَّا مَا كَانَ مِنْ سِقَايَةِ الْحَاجِّ وَسِدَانَةِ الْبَيْتِ فَإِنِّي قَدْ أَمْضَيْتُهَا لِأَهْلِهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ فتح مکہ کہ دن (خانہ کعبہ کی سیڑھیوں پر) نبی کریم ﷺ فرما رہے تھے یاد رکھولکڑی یا لاٹھی سے مقتول ہوجانے والے کی دیت سو اونٹ ہے بعض اسانید کے مطابق اس میں دیت مغلظہ ہے جن میں چالیس حاملہ اونٹیاں بھی ہوں گی یاد رکھو ! زمانہ جاہلیت کا ہر تفاخر ہر خون اور ہر دعوی میرے ان دو قدموں کے نیچے ہے البتہ حاجیوں کو پانی پلانے اور بیت اللہ شریف کی کلیدبرداری کا جو عہدہ ہے میں اسے ان عہدوں کے حاملین کے لئے برقرار رکھتا ہوں۔

5544

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا وُضِعَ الْعَشَاءُ وَأُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَابْدَءُوا بِالْعَشَاءِ قَالَ وَلَقَدْ تَعَشَّى ابْنُ عُمَرَ مَرَّةً وَهُوَ يَسْمَعُ قِرَاءَةَ الْإِمَامِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کسی کے سامنے کھانا لا کر رکھ دیا جائے اور نماز کھڑی ہوجائے تو پہلے کھانا کھالیا کرو راوی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) امام کی قرأت کی آواز سننے کے باوجودکھانا کھاتے رہے تھے۔

5545

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يَغْدُو إِلَى الْمَسْجِدِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَيُصَلِّي رَكَعَاتٍ يُطِيلُ فِيهِنَّ الْقِيَامَ فَإِذَا انْصَرَفَ الْإِمَامُ رَجَعَ إِلَى بَيْتِهِ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَقَالَ هَكَذَا كَانَ يَفْعَلُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
نافع (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) جمعہ کے دن مسجدجاتے اور چند رکعات نماز پڑھتے جن میں طویل قیام فرماتے جب امام واپس چلا جاتا تو اپنے گھر جا کردو رکعتیں پڑھتے اور فرماتے کہ نبی کریم ﷺ اسی طرح کیا کرتے تھے۔

5546

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ إِيَادٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِيَادٌ يَعْنِي ابْنَ لَقِيطٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نُعَيْمٍ الْأَعْرَجِيِّ قَالَ سَأَلَ رَجُلٌ ابْنَ عُمَرَ وَأَنَا عِنْدَهُ عَنْ الْمُتْعَةِ مُتْعَةِ النِّسَاءِ فَغَضِبَ وَقَالَ وَاللَّهِ مَا كُنَّا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَنَّائِينَ وَلَا مُسَافِحِينَ ثُمَّ قَالَ وَاللَّهِ لَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَيَكُونَنَّ قَبْلَ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ كَذَّابُونَ ثَلَاثُونَ أَوْ أَكْثَرُ قَالَ أَبِي و قَالَ أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ قَبْلَ يَوْمِ الْقِيَامَةِ
عبدالرحمن اعرجی سے منقول ہے کہ ایک آدمی نے حضرت ابن عمر (رض) سے میری موجودگی میں عورتوں سے متعہ کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا کہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں کوئی بدکاری یا شہوت رانی نہیں کیا کرتے تھے پھر فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے قیامت سے پہلے مسیح دجال اور تیس یا زیادہ کذاب ضرور آئیں گے۔

5547

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ وَاقِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ كَذَا قَالَ عَفَّانُ وَإِنَّمَا هُوَ وَاقِدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَا تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے (حجتہ الوداع کے موقع پر) ارشاد فرمایا میرے بعد کافر نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردنے مارنے لگو۔

5548

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ وَاقِدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ وَيْحَكُمْ أَوْ قَالَ وَيْلَكُمْ لَا تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے (حجتہ الوداع کے موقع پر) ارشاد فرمایا میرے بعد کافر نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردنے مارنے لگو۔

5549

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا قُدَامَةُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ حُصَيْنٍ التَّمِيمِيُّ عَنْ أَبِي عَلْقَمَةَ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ يَسَارٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ رَآنِي ابْنُ عُمَرَ وَأَنَا أُصَلِّي بَعْدَمَا طَلَعَ الْفَجْرُ فَقَالَ يَا يَسَارُ كَمْ صَلَّيْتَ قُلْتُ لَا أَدْرِي قَالَ لَا دَرَيْتَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَيْنَا وَنَحْنُ نُصَلِّ هَذِهِ الصَّلَاةَ فَقَالَ أَلَا لِيُبَلِّغْ شَاهِدُكُمْ غَائِبَكُمْ أَنْ لَا صَلَاةَ بَعْدَ الصُّبْحِ إِلَّا سَجْدَتَانِ
یسار " جو حضرت ابن عمر (رض) کے آزاد کردہ غلام ہیں " کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) نے مجھے طلوع فجر کے بعد نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو فرمانے لگے اے یسار ! تم نے کتنی رکعتیں پڑھیں ؟ میں نے عرض کیا کہ یاد نہیں فرمایا تجھے یاد نہ رہے، نبی کریم ﷺ بھی ایک مرتبہ اس وقت تشریف لائے تھے اور ہم اسی طرح نماز پڑھ رہے تھے تو آپ ﷺ نے فرمایا حاضرین غائبین کو یہ پیغام پہنچادیں کہ طلوع فجر کے بعد دو رکعتیں کے علاوہ کوئی نماز نہیں ہے۔

5550

حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ الْغَلَابِيُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْعُو عَلَى أَرْبَعَةٍ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى لَيْسَ لَكَ مِنْ الْأَمْرِ شَيْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ قَالَ وَهَدَاهُمْ اللَّهُ إِلَى الْإِسْلَامِ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ فَذَكَرَ نَحْوَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ چار آدمیوں پر بددعاء فرماتے تھے اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ آپ کا اس معاملے میں کوئی اختیار نہیں کہ اللہ ان کی طرف متوجہ ہوجائے یا انہیں سزادے کہ یہ ظالم ہیں چناچہ ان سب کو اللہ نے اسلام کی طرف ہدایت عطاء فرمادی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

5551

حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ الْغَلَابِيُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ الْعَقِيقَ فَنَهَى عَنْ طُرُوقِ النِّسَاءِ اللَّيْلَةَ الَّتِي يَأْتِي فِيهَا فَعَصَاهُ فَتَيَانِ فَكِلَاهُمَا رَأَى مَا كَرِهَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے وادی عقیق میں پڑاؤ کیا تو لوگوں کو رات کے وقت اچانک بغیر اطلاع کے اپنی خواتین کے پاس جانے سے منع کیا دو نوجوانوں نے بات نہیں مانی اور دونوں کو کراہت امیز مناظر دیکھنے پڑے۔

5552

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ أَخْبَرَنِي سَالِمٌ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ وَهُوَ فِي الْمُعَرَّسِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ فِي بَطْنِ الْوَادِي فَقِيلَ إِنَّكَ فِي بَطْحَاءَ مُبَارَكَةٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے پڑاؤ میں " جو بطن وادی میں ذوالحلیفہ کے قریب تھا " ایک فرشتہ آیا اور کہنے لگا کہ آپ مبارک بطحاء میں ہیں۔

5553

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ حَدَّثَنِي سَالِمٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ خُيَلَاءَ لَمْ يَنْظُرْ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ أَبُو بَكْرٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَحَدَ شِقَّيْ إِزَارِي لَيَسْتَرْخِي إِلَّا أَنْ أَتَعَاهَدَ ذَلِكَ مِنْهُ فَقَالَ إِنَّكَ لَسْتَ مِمَّنْ تَصْنَعُ الْخُيَلَاءَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے زمین پر گھسیٹتا ہے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس پر نظررحم نہیں فرمائے گا، حضرت صدیق اکبر (رض) نے عرض کیا کہ میرے کپڑے کا ایک کونا بعض اوقات نیچے لٹک جاتا ہے گو کہ میں کوشش تو بہت کرتا ہوں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا آپ ان لوگوں میں سے نہیں ہیں جو یہ کام تکبر کی وجہ سے کرتے ہیں۔

5554

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ حَدَّثَنِي سَالِمٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ رُؤْيَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ قَالَ رَأَيْتُ النَّاسَ اجْتَمَعُوا فَقَامَ أَبُو بَكْرٍ فَنَزَعَ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ وَفِي نَزْعِهِ ضَعْفٌ وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ ثُمَّ قَامَ ابْنُ الْخَطَّابِ فَاسْتَحَالَتْ غَرْبًا فَمَا رَأَيْتُ عَبْقَرِيًّا مِنْ النَّاسِ يَفْرِي فَرِيَّهُ حَتَّى ضَرَبَ النَّاسُ بِعَطَنٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ خواب میں حضرت ابوبکر و عمر (رض) کو دیکھا فرمایا میں نے دیکھا کہ لوگ جمع ہیں ابوبکر کھڑے ہوئے اور انہوں نے ایک یا دو ڈول کھینچے لیکن اس میں کچھ کمزوری تھی اللہ تعالیٰ ان کی بخشش فرمائے پھر عمرنے ڈول کھینچے اور وہ ان کے ہاتھ میں آ کر بڑاڈول بن گیا میں نے کسی عبقری انسان کو ان کی طرح ڈول بھرتے ہوئے نہیں دیکھا یہاں تک کہ انہوں نے لوگوں کو سیراب کردیا۔

5555

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَبِي جَعْفَرٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ اسْتَطَاعَ أَنْ يَمُوتَ بِالْمَدِينَةِ فَلْيَمُتْ فَإِنِّي أَشْفَعُ لِمَنْ يَمُوتُ بِهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص مدینہ میں مرسکتا ہو اسے ایساہی کرنا چاہئے کیونکہ میں مدینہ منورہ میں مرنے والوں کی سفارش کروں گا۔

5556

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنِي يَعْلَى بْنُ حَكِيمٍ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ حَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبِيذَ الْجَرِّ قَالَ فَلَقِيتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ أَلَا تَعْجَبُ مِنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَزْعُمُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَرَّمَ نَبِيذَ الْجَرِّ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ صَدَقَ فَقُلْتُ وَمَا الْجَرُّ قَالَ مَا يُصْنَعُ مِنْ الْمَدَرِ
سعید بن جبیررحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ انہوں نے حضرت ابن عمر (رض) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ مٹکے کی نبیذ کو نبی کریم ﷺ نے حرام قرار دیا ہے میں حضرت ابن عباس (رض) کے پاس آیا اور ان عرض کیا کہ آپ کو ابوعبدالرحمن پر تعجب نہیں ہوتا ان کا خیال ہے کہ مٹکے کی نبیذ کو تو انہوں نے نبی کریم ﷺ نے حرام قرار دیا ہے حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا انہوں نے سچ کہا نبی کریم ﷺ نے اسے حرام قرار دیا ہے میں نے پوچھا " مٹکے " سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا ہر وہ چیز جو پکی مٹی سے بنائی جائے۔

5557

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ فَقُلْتُ لَهُ إِنَّ أَصْحَابَنَا حَدَّثُونَا عَنِ ابْنِ سِيرِينَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَلَمْ يَرْفَعْهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبِي حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر نشہ آور چیز شراب ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے یہ حدیث بعض حضرات نے موقوفاً نقل کی ہے اور بعض نے مرفوعاً ۔

5558

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ سَمِعْتُ نَافِعًا حَدَّثَنَا ابْنُ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَعْتَقَ نَصِيبًا لَهُ فِي عَبْدٍ فَإِنْ كَانَ لَهُ مِنْ الْمَالِ مَا يَبْلُغُ قِيمَتَهُ قُوِّمَ عَلَيْهِ قِيمَةَ عَدْلٍ وَإِلَّا فَقَدْ أَعْتَقَ مَا أَعْتَقَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی غلام کو اپنے حصے کے بقدر آزاد کردیتا ہے تو اسے اس کا بقیہ حصہ آزاد کرنے کا بھی مکلف بنایا جائے گا اگر اس کے پاس اتنا مال نہ ہو جس سے اسے آزاد کیا جاسکے توجتنا اس نے آزاد کیا ہے اتنا ہی رہے گا۔

5559

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ حَدَّثَنِي سَالِمٌ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ كَانَ يُصَلِّي فِي اللَّيْلِ وَيُوتِرُ رَاكِبًا عَلَى بَعِيرِهِ لَا يُبَالِي حَيْثُ وَجَّهَهُ قَالَ وَقَدْ رَأَيْتُ أَنَا سَالِمًا يَصْنَعُ ذَلِكَ وَقَدْ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ كَانَ يَأْثُرُ ذَلِكَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
سالم (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) رات کی نماز اور وتر اپنی سواری پر پڑھ لیتے تھے اور اس بات کی کوئی پرواہ نہ فرماتے تھے کہ اس کا رخ کس سمت میں ہے راوی کہتے ہیں کہ میں نے سالم کو بھی اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے اور مجھے نافع نے بتایا ہے کہ حضرت ابن عمر (رض) اسے نبی کریم ﷺ کے حوالے سے نقل کرتے تھے۔

5560

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا صَخْرُ بْنُ جُوَيْرِيَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ قَالَ يَغِيبُ أَحَدُهُمْ فِي رَشْحِهِ إِلَى أَنْصَافِ أُذُنَيْهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اس آیت " جب لوگ رب العلمین کے سامنے کھڑے ہوں گے " کی تفسیر میں فرمایا کہ اس وقت لوگ اپنے پسینے میں نصف کان تک ڈوبے ہوئے کھڑے ہوں گے۔

5561

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا صَخْرٌ يَعْنِي ابْنَ جُوَيْرِيَةَ حَدَّثَنَا نَافِعٌ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا قَالَ الرَّجُلُ لِصَاحِبِهِ يَا كَافِرُ فَإِنَّهَا تَجِبُ عَلَى أَحَدِهِمَا فَإِنْ كَانَ الَّذِي قِيلَ لَهُ كَافِرٌ فَهُوَ كَافِرٌ وَإِلَّا رَجَعَ إِلَيْهِ مَا قَالَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کوئی شخص جب اپنے بھائی کو " اے کافر " کہتا ہے تو دونوں میں سے کسی ایک پر تو یہ چیز لازم ہو ہی جاتی ہے، جسے کافر کہا گیا ہے یا تو وہ کافر ہوتا ہے ورنہ کہنے والے پر اس کی بات پلٹ جاتی ہے۔

5562

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ قَالَ بَيْنَمَا ابْنُ عُمَرَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ إِذْ عَرَضَهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ كَيْفَ سَمِعْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي النَّجْوَى قَالَ يَدْنُو الْمُؤْمِنُ مِنْ رَبِّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَنَّهُ بَذَجٌ فَيَضَعُ عَلَيْهِ كَنَفَهُ أَيْ يَسْتُرُهُ ثُمَّ يَقُولُ أَتَعْرِفُ فَيَقُولُ رَبِّ أَعْرِفُ ثُمَّ يَقُولُ أَتَعْرِفُ فَيَقُولُ رَبِّ أَعْرِفُ فَيَقُولُ أَنَا سَتَرْتُهَا عَلَيْكَ فِي الدُّنْيَا وَأَنَا أَغْفِرُهَا لَكَ الْيَوْمَ وَيُعْطَى صَحِيفَةَ حَسَنَاتِهِ وَأَمَّا الْكُفَّارُ وَالْمُنَافِقُونَ فَيُنَادَى بِهِمْ عَلَى رُءُوسِ الْأَشْهَادِ هَؤُلَاءِ الَّذِينَ كَذَبُوا عَلَى رَبِّهِمْ أَلَا لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الظَّالِمِينَ قَالَ سَعِيدٌ وَقَالَ قَتَادَةُ فَلَمْ يَخْزَ يَوْمَئِذٍ أَحَدٌ فَخَفِيَ خِزْيُهُ عَلَى أَحَدٍ مِنْ الْخَلَائِقِ
صفوان بن محرزرحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) کا ہاتھ پکڑا ہوا تھا ایک آدمی آکر کہنے لگا کہ قیامت کے دن جو سرگوشی ہوگی اس کے متعلق آپ نے نبی کریم ﷺ سے کیا سنا ہے ؟ حضرت ابن عمر (رض) نے جواب دیا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ ایک بندہ مومن کو اپنے قریب کریں گے اور اس پر اپنی چادر ڈال کر اسے لوگوں کی نگاہوں سے مستور کرلیں گے اور اس سے اس کے گناہوں کا اقرار کروائیں گے اور اس سے فرمائیں گے کیا تجھے فلاں فلاں گناہ یاد ہے ؟ جب وہ اپنے سارے گناہوں کا اقرار کرچکے گا اور اپنے دل میں یہ سوچ لے گا کہ اب تو وہ ہلاک ہوگیا تو اللہ تعالیٰ اس سے فرمائیں گے میں نے دنیا میں تیری پردہ پوشی کی تھی اور آج تیری بخشش کرتا ہوں پھر اسے اس کا نامہ اعمال دے دیا جائے گا باقی رہے کفار اور منافقین تو گواہ کہیں گے کہ یہی وہ لوگ ہیں جو اپنے رب کی تکذیب کیا کرتے تھے آگاہ رہو ! ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے۔

5563

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدٍ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّهُ أَبْصَرَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ لِغَيْرِ الْقِبْلَةِ تَطَوُّعًا فَقَالَ مَا هَذَا يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُهُ
عبدالرحمن بن سعدرحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ انہوں نے حضرت ابن عمر (رض) کو دیکھا ہے کہ وہ سواری پر نفل نماز پڑھ لیا کرتے تھے خواہ اس کا رخ کسی بھی سمت ہو، انہوں نے ایک مرتبہ ان سے اس کے متعلق پوچھا تو وہ فرمانے لگے کہ نبی کریم ﷺ بھی اسی طرح کرتے تھے۔

5564

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ بَيْنَمَا النَّاسُ يُصَلُّونَ فِي مَسْجِدِ قُبَاءَ إِذْ جَاءَ رَجُلٌ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ قُرْآنٌ وَقَدْ أُمِرَ أَنْ يَتَوَجَّهَ إِلَى الْكَعْبَةِ قَالَ فَاسْتَدَارُوا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ صبح کی نماز پڑھ رہے تھے اسی دوران ایک شخص آیا اور کہنے لگا کہ آج کی رات نبی کریم ﷺ پر قرآن نازل ہوا ہے جس میں آپ ﷺ کو نماز میں خانہ کعبہ کی طرف رخ کرنے کا حکم دیا گیا ہے یہ سنتے ہی ان لوگوں نے نماز کے دوران ہی گھوم کر خانہ کعبہ کی طرف اپنا رخ کرلیا۔

5565

حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنِي يَحْيَى عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کر کے آئے۔

5566

حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي الشَّعْثَاءِ قَالَ قِيلَ لِابْنِ عُمَرَ إِنَّا نَدْخُلُ عَلَى أُمَرَائِنَا فَنَقُولُ الْقَوْلَ فَإِذَا خَرَجْنَا قُلْنَا غَيْرَهُ فَقَالَ كُنَّا نَعُدُّ هَذَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النِّفَاقَ
ابوالشعثاء (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کسی شخص نے حضرت ابن عمر (رض) پوچھا کہ ہم لوگ اپنے حکمرانوں کے پاس جاتے ہیں تو کچھ کہتے ہیں اور جب باہر نکلتے ہیں تو کچھ کہتے ہیں ؟ حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ کے دور با سعادت میں اس چیز کو ہم نفاق سمجھتے تھے۔

5567

حَدَّثَنَا عَتَّابُ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ مُبَارَكٍ أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ عَنْ سَالِمٍ وَنَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا قَفَلَ مِنْ الْغَزْوِ أَوْ الْحَجِّ أَوْ الْعُمْرَةِ يَبْدَأُ فَيُكَبِّرُ ثَلَاثَ مِرَارٍ ثُمَّ يَقُولُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ سَاجِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ صَدَقَ اللَّهُ وَعْدَهُ وَنَصَرَ عَبْدَهُ وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ عَنْ سَالِمٍ وَنَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فَذَكَرَ مِثْلَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب حج جہاد یا عمرہ سے واپس آتے تو پہلے تین مرتبہ اللہ اکبر کہتے، پھر یہ دعا پڑھتے اللہ سب سے بڑا ہے اللہ سب سے بڑا ہے اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اسی کی حکومت ہے اور اسی کی تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے توبہ کرتے ہوئے لوٹ رہے ہیں سجدہ کرتے ہوئے عبادت کرتے ہوئے اور اپنے رب کی حمد کرتے ہوئے واپس آرہے ہیں اللہ نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا اپنے بندے کی مدد کی اور تمام لشکروں کو اکیلے ہی شکت دے دی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

5568

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ عَنْ عَطَاءٍ يَعْنِي ابْنَ السَّائِبِ عَنْ مُحَارِبٍ يَعْنِي ابْنَ دِثَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِيَّاكُمْ وَالظُّلْمَ فَإِنَّ الظُّلْمَ ظُلُمَاتٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اے لوگو ! ظلم کرنے سے بچو، کیونکہ ظلم قیامت کے دن اندھیروں کی صورت میں ہوگا۔

5569

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ بَكَّارٍ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ خَلَّادِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُنْدَةَ أَنَّهُ سَأَلَ طَاوُسًا عَنْ الشَّرَابِ فَأَخْبَرَهُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْجَرِّ وَالدُّبَّاءِ
خلاد بن عبدالرحمن نے طاؤس سے شراب کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے حضرت ابن عمر (رض) کے حوالے سے بتایا کہ نبی کریم ﷺ نے مٹکے اور کدو سے منع فرمایا ہے۔

5570

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا طَلَعَ حَاجِبُ الشَّمْسِ فَأَخِّرُوا الصَّلَاةَ حَتَّى تَبْرُزَ وَإِذَا غَابَ حَاجِبُ الشَّمْسِ فَأَخِّرُوا الصَّلَاةَ حَتَّى تَغِيبَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب سورج کا کنارہ نکلنا شروع ہو تو جب تک وہ نمایاں نہ ہوجائے اس وقت تک تم نماز نہ پڑھواسی طرح جب سورج کا کنارہ غروب ہونا شروع ہو تو اس کے مکمل غروب ہونے تک نماز نہ پڑھو۔

5571

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَتَحَرَّى أَحَدُكُمْ الصَّلَاةَ طُلُوعَ الشَّمْسِ وَلَا غُرُوبَهَا فَإِنَّهَا تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ الشَّيْطَانِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا طلوع آفتاب یا غروب آفتاب کے وقت نماز پڑھنے کا ارادہ نہ کیا کرو، کیونکہ سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے۔

5572

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ زِيَادٍ عَنْ زِيَادِ بْنِ صُبَيْحٍ الْحَنَفِيِّ قَالَ صَلَّيْتُ إِلَى جَنْبِ ابْنِ عُمَرَ فَوَضَعْتُ يَدِي عَلَى خَاصِرَتِي فَضَرَبَ يَدَيَّ فَلَمَّا صَلَّى قَالَ هَذَا الصَّلْبُ فِي الصَّلَاةِ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْهُ
زیاد بن صبیح حنفی (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عمر (رض) کے پہلو میں نماز پڑھ رہا تھا میں نے اپنی کوکھ پر ہاتھ رکھ لیا، انہوں نے یہ دیکھ کر میرے ہاتھ پر ہاتھ مارا جب وہ اپنی نماز سے فارغ ہوگئے تو انہوں نے فرمایا نماز میں اتنی سختی ؟ نبی کریم ﷺ اس سے منع فرماتے تھے۔

5573

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ عُمَارَةَ عَنْ أَبِي تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِيِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ فَلَا صَلَاةَ بَعْدَ الْغَدَاةِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ اور خلفاء ثلاثہ کے ساتھ نماز پڑھی ہے یاد رکھو ! طلوع آفتاب تک نماز فجر کے بعد کوئی نماز نہیں ہے۔

5574

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنِ الْعُمَرِيِّ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَدَّ بِهِ السَّيْرُ جَمَعَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو جب چلنے کی جلدی ہوتی تھی تو وہ مغرب اور عشاء کو جمع کرلیتے تھے۔

5575

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْعُمَرِيُّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ مَا كَانَ لِي مَبِيتٌ وَلَا مَأْوَى عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا فِي الْمَسْجِدِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں مسجد کے علاوہ میرا کوئی ٹھکانہ تھا اور نہ ہی رات گذارنے کی جگہ۔

5576

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْعُمَرِيُّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ تُرْكَزُ لَهُ الْحَرْبَةُ فِي الْعِيدَيْنِ فَيُصَلِّي إِلَيْهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے لئے عیدین میں نیزہ گاڑا جاتا تھا اور نبی کریم ﷺ اسے سترہ بنا کر نماز پڑھتے تھے۔

5577

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا شَرِيْكٌ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى إِلَى بَعِيرٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ اپنی سواری کو سامنے رکھ کر اسے بطور سترہ آگے کرلیتے اور نماز پڑھ لیتے تھے۔

5578

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ فُضَيْلِ بْنِ مَرْزُوقٍ عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَجْدَةٌ مِنْ سُجُودِ هَؤُلَاءِ أَطْوَلُ مِنْ ثَلَاثِ سَجَدَاتٍ مِنْ سُجُودِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت ابن عمر (رض) سے فرماتے ہیں کہ ان لوگوں کا ایک سجدہ نبی کریم ﷺ کے تین سجدوں سے بھی زیادہ لمبا ہوتا ہے۔ (حالانکہ امام کو تخفیفکا حکم ہے)

5579

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْعُمَرِيُّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ رفع یدین کرتے ہوئے کندھوں کے برابر ہاتھ اٹھاتے تھے۔

5580

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي أُتِيَ بِفَضِيخٍ فِي مَسْجِدِ الْفَضِيخِ فَشَرِبَهُ فَلِذَلِكَ سُمِّيَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ مسجد فضیخ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں " فضیخ " یعنی کچی کھجور کی نبیذ پیش کی گئی تھی جسے آپ ﷺ نے نوش فرما لیا تھا اسی وجہ سے اس مسجد کا نام مسجد فضیخ پڑگیا تھا۔

5581

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْعُمَرِيُّ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِي الدُّنْيَا لَمْ يَشْرَبْهَا فِي الْآخِرَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص دنیا میں شراب پیئے تو وہ آخرت میں اس سے محروم رہے گا ( اور وہاں اسے شراب نہیں پلائی جائے گی)

5582

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ صَفِيَّةَ ابْنَةِ أَبِي عُبَيْدٍ قَالَتْ رَأَى ابْنُ عُمَرَ صَبِيًّا فِي رَأْسِهِ قَنَازِعُ فَقَالَ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ تَحْلِقَ الصِّبْيَانُ الْقَزَعَ
صفیہ بنت ابی عبید کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) نے ایک بچے کو دیکھا جس کے سر میں کچھ بال کٹے ہوئے تھے اور کچھ یوں ہی چھوٹے ہوئے تھے، انہوں نے فرمایا کیا تمہیں معلوم نہیں ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اس طرح بچوں کے بال کٹوانے سے منع فرمایا ہے ؟

5583

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْعُمَرِيُّ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الِلَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ أَوْ شَرِبَ فَلَا يَأْكُلْ بِشِمَالِهِ وَلَا يَشْرَبْ بِشِمَالِهِ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَأْكُلُ وَيَشْرَبُ بِشِمَالِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص کھانا کھائے تو بائیں ہاتھ سے نہ کھائے پیئے کیونکہ بائیں ہاتھ سے شیطان کھاتاپیتا ہے۔

5584

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ حَدَّثَنِي سَالِمٌ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ كَانَ يَسْمَعُهُ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَمَّرَ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ فَبَلَغَهُ أَنَّ النَّاسَ عَابُوا أُسَامَةَ وَطَعَنُوا فِي إِمَارَتِهِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسِ فَقَالَ كَمَا حَدَّثَنِي سَالِمٌ أَلَا إِنَّكُمْ تَعِيبُونَ أُسَامَةَ وَتَطْعَنُونَ فِي إِمَارَتِهِ وَقَدْ فَعَلْتُمْ ذَلِكَ بِأَبِيهِ مِنْ قَبْلُ وَإِنْ كَانَ لَخَلِيقًا لِلْإِمَارَةِ وَإِنْ كَانَ لَأَحَبَّ النَّاسِ كُلِّهِمْ إِلَيَّ وَإِنَّ ابْنَهُ هَذَا مِنْ بَعْدِهِ لَأَحَبُّ النَّاسِ إِلَيَّ فَاسْتَوْصُوا بِهِ خَيْرًا فَإِنَّهُ مِنْ خِيَارِكُمْ قَالَ سَالِمٌ مَا سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ يُحَدِّثُ هَذَا الْحَدِيثَ قَطُّ إِلَّا قَالَ مَا حَاشَا فَاطِمَةَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک موقع پر حضرت اسامہ بن زید (رض) کو کچھ لوگوں کا امیر مقرر کیا لوگوں نے ان کی امارت پر اعتراض کیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر تم اس کی امارت پر اعتراض کررہے تو یہ کوئی نئی بات نہیں ہے اس سے پہلے تم اس کے باپ کی امارت پر بھی اعتراض کرچکے ہو حالانکہ اللہ کی قسم ! وہ امارت کا حق دار تھا اور لوگوں میں مجھے سب سے زیادہ محبوب تھا اور اب اس کا یہ بیٹا اس کے بعد مجھے سب سے زیادہ محبوب ہے، لہٰذا اس کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی وصیت قبول کرو کیونکہ یہ تمہارا بہترین ساتھ ہے حضرت ابن عمر (رض) اس حدیث کو بیان کرتے وقت ہمیشہ حضرت فاطمہ (رض) کا استثناء کرلیتے تھے۔

5585

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ حَدَّثَنِي سَالِمٌ عَنْ رُؤْيَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَبَاءِ الْمَدِينَةِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَأَيْتُ امْرَأَةً سَوْدَاءَ ثَائِرَةَ الرَّأْسِ خَرَجَتْ مِنْ الْمَدِينَةِ حَتَّى قَامَتْ بِمَهْيَعَةَ فَأَوَّلْتُ أَنَّ وَبَاءَهَا نُقِلَ إِلَى مَهْيَعَةَ وَهِيَ الْجُحْفَةُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں نے خواب میں کالی کلوٹی بکھرے بالوں والی ایک عورت کو مدینہ منورہ سے نکلتے ہوئے دیکھا جو مہیعہ یعنی جحفہ میں جا کر کھڑی ہوگئی، میں نے اس کی تعبیریہ لی کہ مدینہ منورہ کی وبائیں اور آفات جحفہ منتقل ہوگئی ہیں۔

5586

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَهَى عَنْ بَيْعِ الْوَلَاءِ وَعَنْ هِبَتِهِ قَالَ قُلْتُ سَمِعْتَ مِنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ نَعَمْ وَسَأَلَهُ عَنْهُ ابْنُهُ حَمْزَةُ
حضرت ابن عمر (رض) مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حق ولاء کو بیچنے یا ہبہ کرنے کی ممانعت فرمائی ہے۔ فائدہ۔ مکمل وضاحت کے لئے ہماری کتاب " الطریق الاسلم " دیکھئے۔

5587

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ اتَّخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ فَاتَّخَذَ النَّاسُ خَوَاتِمَهُمْ مِنْ ذَهَبٍ فَقَامَ يَوْمًا فَقَالَ إِنِّي كُنْتُ أَلْبَسُ هَذَا الْخَاتَمَ ثُمَّ نَبَذَهُ فَنَبَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَهُمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے سونے کی انگوٹھی بنوائی لوگوں نے بھی سونے کی انگوٹھیاں بنوالیں ایک دن نبی کریم ﷺ کھڑے ہوئے اور فرمایا میں یہ انگوٹھی پہنتا تھا پھر نبی کریم ﷺ نے اسے پھینک دیا اور لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں پھینک دیں۔

5588

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ بِلَالًا يُنَادِي بِلَيْلٍ فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يُنَادِيَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا بلال رات ہی کو اذان دے دیتے ہیں اس لئے جب تک ابن ام مکتوم اذان نہ دے دیں تم کھاتے پیتے رہو۔

5589

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ أَخْبَرَنِي قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ وَقَّتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ وَلِأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنًا وَلِأَهْلِ الشَّامِ الْجُحْفَةَ وَزَعَمُوا أَنَّهُ وَقَّتَ لِأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اہل مدینہ کے لئے ذوالحلیفہ، اہل شام کے لئے جحفہ اور اہل نجد کے لئے قرن کو میقات فرمایا اور لوگوں کا کہنا ہے اہل یمن کے لئے یلملم کو مقات قرار دیا ہے۔

5590

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَجُلًا مِنْ قُرَيْشٍ قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي أَشْتَرِي الْبَيْعَ فَأُخْدَعُ فَقَالَ إِذَا كَانَ ذَاكَ فَقُلْ لَا خِلَابَةَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ قریش کا ایک آدمی تھا جسے بیع میں لوگ دھوکہ دے دیتے تھے اس نے نبی کریم ﷺ سے یہ بات ذکر کی، نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم یوں کہہ لیا کرو کہ اس بیع میں کوئی دھوکہ نہیں ہے۔

5591

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنِي عَاصِمُ بْنُ الْمُنْذِرِ قَالَ كُنَّا فِي بُسْتَانٍ لَنَا أَوْ لِعُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ نَرْمِي فَحَضَرَتْ الصَّلَاةُ فَقَامَ عُبَيْدُ اللَّهِ إِلَى مَقْرَى الْبُسْتَانِ فِيهِ جِلْدُ بَعِيرٍ فَأَخَذَ يَتَوَضَّأُ فِيهِ فَقُلْتُ أَتَتَوَضَّأُ فِيهِ وَفِيهِ هَذَا الْجِلْدُ فَقَالَ حَدَّثَنِي أَبِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا كَانَ الْمَاءُ قُلَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا فَإِنَّهُ لَا يَنْجُسُ
عاصم بن منذر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم اپنے یا عبیداللہ بن عبداللہ کے باغ میں تیراندازی کررہے تھے کہ نماز کا وقت آگیا عبیداللہ کھڑے ہو کر باغ کے تالاب پر چلے گئے وہاں اونٹ کی کھال پانی میں پڑی ہوئی تھی وہ اس پانی سے وضو کرنے لگے میں نے ان سے کہا کہ آپ اس پانی سے وضو کررہے ہیں جبکہ اس میں یہ کھال بھی پڑی ہوئی ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ مجھے میرے والد صاحب نے یہ حدیث سنائی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب پانی دو تین مٹکے ہو تو وہ ناپاک نہیں ہوتا۔

5592

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ إِنَّ عِنْدَنَا رِجَالًا يَزْعُمُونَ أَنَّ الْأَمْرَ بِأَيْدِيهِمْ فَإِنْ شَاءُوا عَمِلُوا وَإِنْ شَاءُوا لَمْ يَعْمَلُوا فَقَالَ أَخْبِرْهُمْ أَنِّي مِنْهُمْ بَرِيءٌ وَأَنَّهُمْ مِنِّي بُرَآءُ ثُمَّ قَالَ جَاءَ جِبْرِيلُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ مَا الْإِسْلَامُ فَقَالَ تَعْبُدُ اللَّهَ لَا تُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ وَتَصُومُ رَمَضَانَ وَتَحُجُّ الْبَيْتَ قَالَ فَإِذَا فَعَلْتُ ذَلِكَ فَأَنَا مُسْلِمٌ قَالَ نَعَمْ قَالَ صَدَقْتَ قَالَ فَمَا الْإِحْسَانُ قَالَ تَخْشَى اللَّهَ تَعَالَى كَأَنَّكَ تَرَاهُ فَإِنْ لَا تَكُ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ قَالَ فَإِذَا فَعَلْتُ ذَلِكَ فَأَنَا مُحْسِنٌ قَالَ نَعَمْ قَالَ صَدَقْتَ قَالَ فَمَا الْإِيمَانُ قَالَ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ وَالْبَعْثِ مِنْ بَعْدِ الْمَوْتِ وَالْجَنَّةِ وَالنَّارِ وَالْقَدَرِ كُلِّهِ قَالَ فَإِذَا فَعَلْتُ ذَلِكَ فَأَنَا مُؤْمِنٌ قَالَ نَعَمْ قَالَ صَدَقْتَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ قَالَ وَكَانَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام يَأْتِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صُورَةِ دِحْيَةَ
یحییٰ بن یعمر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہماری ملاقات حضرت ابن عمر (رض) سے ہوئی میں نے ان سے عرض کیا کہ ہمارے یہاں کچھ لوگ ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ معاملات ان کے اختیار میں ہیں، چاہیں تو عمل کرلیں اور چاہیں تو نہ کریں، ہماری بات سن کر انہوں نے فرمایا کہ جب تم ان لوگوں کے پاس لوٹ کر جاؤ تو ان سے کہہ دینا کہ میں ان سے بری ہوں اور وہ مجھ سے بری ہیں یہ بات کہہ کر انہوں نے یہ روایت سنائی کہ ایک مرتبہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا اے محمد ! ﷺ " اسلام " کیا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ کی عبادت کرو اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ نیزیہ کہ آپ نماز قائم کریں، زکوٰۃ ادا کریں، رمضان کے روزے رکھیں اور حج بیت اللہ کریں۔ اس نے کہا کہ جب میں یہ کام کرلوں تو میں " مسلمان " کہلاؤں گا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں ! اس نے کہا آپ نے سچ فرمایا : پھر اس نے پوچھا کہ " احسان " کی تعریف کیا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم اللہ سے اس طرح ڈرو کہ گویا تم اسے دیکھ رہے ہو، اگر ہی تصور نہ کرسکو تو پھر یہی تصور کرلو کہ وہ تمہیں دیکھ رہا ہے اس نے کہا کیا ایسا کرنے کے بعد میں " محسن " بن جاؤں گا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں ! اس نے کہا کہ آپ نے سچ فرمایا پھر اس نے پوچھا کہ " ایمان " کی تعریف کیا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم اللہ پر، اس کے فرشتوں، کتابوں، رسولوں، موت کے بعد دوبارہ زندگی، جنت و جہنم اور ہر تقدیر پر یقین رکھو، اس نے کہا کیا ایسا کرنے کے بعد میں " مؤمن " کہلاؤں گا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں ! اس نے کہا کہ آپ نے سچ فرمایا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے البتہ اس میں اتنا اضافہ بھی ہے کہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حضرت دحیہ کلبی (رض) کی صورت میں آتے تھے۔

5593

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ وَغِفَارٌ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قبیلہ اسلم اللہ اسے سلامت رکھے، قبیلہ غفار اللہ اس کی بخشش کرے۔

5594

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا صَخْرٌ يَعْنِي ابْنَ جُوَيْرِيَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَيْنَمَا أَنَا عَلَى بِئْرٍ أَنْزِعُ مِنْهَا إِذْ جَاءَ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ فَأَخَذَ أَبُو بَكْرٍ الدَّلْوَ فَنَزَعَ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ وَفِي نَزْعِهِ ضَعْفٌ وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ ثُمَّ أَخَذَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ مِنْ أَبِي بَكْرٍ فَاسْتَحَالَتْ فِي يَدِهِ غَرْبًا فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا مِنْ النَّاسِ يَفْرِي فَرِيَّهُ حَتَّى ضَرَبَ النَّاسُ بِعَطَنٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ خواب میں حضرت ابوبکروعمر (رض) کو دیکھا فرمایا میں نے دیکھا کہ لوگ جمع ہیں ابوبکر کھڑے ہوئے اور انہوں نے ایک یا دو ڈول کھینچے لیکن اس میں کچھ کمزوری تھی اللہ تعالیٰ ان کی بخشش فرمائے پھر عمرنے ڈول کھینچے اور وہ ان کے ہاتھ میں آ کر بڑا ڈول بن گیا میں نے کسی عبقری انسان کو ان کی طرح ڈول بھرتے ہوئے نہیں دیکھا یہاں تک کہ انہوں نے لوگوں کو سیراب کردیا۔

5595

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْتِي قُبَاءَ رَاكِبًا وَمَاشِيًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ مسجد قباء پیدل بھی آتے تھے اور سوار ہو کر بھی۔

5596

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ ابْتَاعَ طَعَامًا فَلَا يَبِعْهُ حَتَّى يَقْبِضَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص غلہ خریدے تو اس پر قبضہ کرنے سے پہلے اسے آگے فروخت نہ کرے۔

5597

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِيسَ الشَّافِعِيُّ رَحِمَهُ اللَّهُ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَبِعْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ وَنَهَى عَنْ النَّجْشِ وَنَهَى عَنْ بَيْعِ حَبَلِ الْحَبَلَةِ وَنَهَى عَنْ الْمُزَابَنَةِ وَالْمُزَابَنَةُ بَيْعُ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ كَيْلًا وَبَيْعُ الْكَرْمِ بِالزَّبِيبِ كَيْلًا حَدَّثَنَا مُصْعَبٌ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ النَّجْشِ مِثْلَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کی بیع پر بیع نہ اور نبی کریم ﷺ نے بیع میں دھوکے سے، حاملہ جانور کے حمل کی بیع سے اور بیع مزابنہ سے منع فرمایا : بیع مزابنہ کا مطلب یہ ہے کہ پھلوں کی بیع کھجوروں کے بدلے کی جائے ناپ کر، یا ا نگور کی بیع کشمش کے بدلے ناپ کرکے کی جائے۔ حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے بیع میں دھوکے سے منع فرمایا ہے۔

5598

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ عُقَيْلٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِحَدِّ الشِّفَارِ وَأَنْ تُوَارَى عَنْ الْبَهَائِمِ وَإِذَا ذَبَحَ أَحَدُكُمْ فَلْيُجْهِزْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے چھریوں کو پہلے سے تیز کرلینے کا حکم دیا ہے اور یہ کہ چھریوں کو جانوروں سے چھپا کر رکھا جائے اور یہ کہ جب تم میں سے کوئی شخص جانور کو ذبح کرنے لگے توجلدی سے ذبح کرنے لگے توجلدی سے ذبح کر ڈالے (جانوروں کو تڑپانے سے بچائے)

5599

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَلَيْكُمْ بِالسِّوَاكِ فَإِنَّهُ مَطْيَبَةٌ لِلْفَمِ وَمَرْضَاةٌ لِلرَّبِّ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مسواک کو اپنے اوپر لازم کرلو کیونکہ یہ منہ کی پاکیزگی اور اللہ کی رضامندی کا سبب بنتی ہے۔

5600

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ أَنْ تُؤْتَى رُخَصُهُ كَمَا يَكْرَهُ أَنْ تُؤْتَى مَعْصِيَتُهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ اپنی رخصتوں پر عمل کرنے کو اسی طرح پسند کرتا ہے جیسے اپنی نافرمانی کو ناپسند کرتا ہے۔

5601

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا رِشْدِينُ عَنْ أَبِي صَخْرٍ حُمَيْدِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ سَيَكُونُ فِي هَذِهِ الْأُمَّةِ مَسْخٌ أَلَا وَذَاكَ فِي الْمُكَذِّبِينَ بِالْقَدَرِ وَالزِّنْدِيقِيَّةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس امت میں بھی شکلیں مسخ ہوں گی یاد رکھو کہ یہ ان لوگوں کی ہوں گی جو تقدیر کی تکذیب کرتے ہیں یا زندیق ہیں۔

5602

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ عُقَيْلٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ أُتِيتُ بِقَدَحِ لَبَنٍ فَشَرِبْتُ مِنْهُ ثُمَّ أَعْطَيْتُ فَضْلِي عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالُوا فَمَا أَوَّلْتَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الْعِلْمُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایک مرتبہ خواب میں میرے پاس دودھ کا ایک پیالہ لایا گیا میں نے اسے پیا پھر میں نے اپناپس خوردہ حضرت عمر (رض) کودے دیا کسی نے پوچھا یا رسول اللہ آپ نے اس کی کیا تعبیر لی ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا علم۔

5603

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ مُضَرَ عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ وَكَانَ وَهْبٌ أَدْرَكَ ابْنَ عُمَرَ لَيْسَ فِي كِتَابِ ابْنِ مَالِكٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَأَى رَاعِيَ غَنَمٍ فِي مَكَانٍ قَبِيحٍ وَقَدْ رَأَى ابْنُ عُمَرَ مَكَانًا أَمْثَلَ مِنْهُ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ وَيْحَكَ يَا رَاعِي حَوِّلْهَا فَإِنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ كُلُّ رَاعٍ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ
ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) نے ایک چرواہے کو اپنی بکریاں کسی گندی جگہ پر چراتے ہوئے دیکھا جبکہ اس سے بہتر جگہ موجود تھی اور حضرت ابن عمر (رض) نے بھی اسے دیکھا تھا اس لئے فرمانے لگے اے چرواہے ! تجھ پر افسوس ہے، ان بکریوں کو کہیں اور لے جاؤ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ہر چرواہے سے اس کی رعیت کے بارے سوال ہوگا۔

5604

حَدَّثَنَا مُصْعَبٌ حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ النَّجْشِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے بیع میں دھوکے سے منع فرمایا ہے۔

5605

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ يَعْنِي ابْنَ نُمَيْرٍ أَبُو مِحْصَنٍ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَطِيَّةَ حَدَّثَنِي سَالِمٌ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يَوْمَ عِيدٍ فَبَدَأَ فَصَلَّى بِلَا أَذَانٍ وَلَا إِقَامَةٍ ثُمَّ خَطَبَ قَالَ وَحَدَّثَنِي عَطَاءٌ عَنْ جَابِرٍ مِثْلَ ذَلِكَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مِحْصَنِ بْنُ نُمَيْرٍ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَطِيَّةَ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ عید کے دن نبی کریم ﷺ نکلے آپ ﷺ نے بغیر اذان و اقامت کے پہلے نماز پڑھائی، پھر خطبہ دیا۔ یہی حدیث حضرت جابر (رض) سے بھی مروی ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

5606

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ عَنْ حَرْبِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ أَنْ تُؤْتَى رُخَصُهُ كَمَا يَكْرَهُ أَنْ تُؤْتَى مَعْصِيَتُهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ اپنی رخصتوں پر عمل کرنے کو اسی طرح پسند کرتا ہے جیسے اپنی نافرمانی کو ناپسند کرتا ہے۔

5607

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا حَفْصٌ يَعْنِي ابْنَ غِيَاثٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كُنَّا نَشْرَبُ وَنَحْنُ قِيَامٌ وَنَأْكُلُ وَنَحْنُ نَمْشِي عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں کھڑے ہو کر پانی پی لیتے تھے اور چلتے چلتے کھانا کھالیتے تھے (کیونکہ جہاد کی مصروفیت میں کھانے پینے کی کے لئے وقت کہاں ؟ )

5608

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ قَالَ رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ اسْتَلَمَ الْحَجَرَ ثُمَّ قَبَّلَ يَدَهُ وَقَالَ مَا تَرَكْتُهُ مُنْذُ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُهُ
نافع (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) کو حجراسود کا استلام کر کے اپنے ہاتھ کو بوسہ دیتے ہوئے دیکھا ہے اور وہ فرماتے تھے کہ میں نے جب سے نبی کریم ﷺ کو اس طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے کبھی اسے ترک نہیں کیا۔

5609

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ أُسَامَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ يَذْبَحُ أُضْحِيَّتَهُ بِالْمُصَلَّى يَوْمَ النَّحْرِ وَذَكَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُهُ
حضرت ابن عمر (رض) کے حوالے سے مروی ہے کہ وہ دس ذی الحجہ کو عیدگاہ میں ہی قربانی کیا کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ نبی کریم ﷺ بھی اسی طرح کیا کرتے تھے۔

5610

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ وَسَمِعْتُهُ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُثَيْمٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْبَيْلَمَانِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَجُوزُ فِي الرَّضَاعَةِ مِنْ الشُّهُودِ قَالَ رَجُلٌ أَوْ امْرَأَةٌ وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ کسی آدمی نے نبی کریم ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا کہ رضاعت کے ثبوت کے لئے کتنے گواہوں کا ہونا کافی ہوتا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک مرد اور ایک عورت۔

5611

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ حَمْزَةَ أَخْبَرَنِي سَالِمٌ أَخْبَرَنِي ابْنُ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِحَاطِبِ بْنِ أَبِي بَلْتَعَةَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْتَ كَتَبْتَ هَذَا الْكِتَابَ قَالَ نَعَمْ أَمَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا تَغَيَّرَ الْإِيمَانُ مِنْ قَلْبِي وَلَكِنْ لَمْ يَكُنْ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ إِلَّا وَلَهُ جِذْمٌ وَأَهْلُ بَيْتٍ يَمْنَعُونَ لَهُ أَهْلَهُ وَكَتَبْتُ كِتَابًا رَجَوْتُ أَنْ يَمْنَعَ اللَّهُ بِذَلِكَ أَهْلِي فَقَالَ عُمَرُ ائْذَنْ لِي فِيهِ قَالَ أَوَ كُنْتَ قَاتِلَهُ قَالَ نَعَمْ إِنْ أَذِنْتَ لِي قَالَ وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّهُ قَدْ اطَّلَعَ اللَّهُ إِلَى أَهْلِ بَدْرٍ فَقَالَ اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حضرت حاطب بن ابی بلتعہ (رض) کو لایا گیا نبی کریم ﷺ نے ان سے پوچھا کہ کیا یہ خط تم نے ہی لکھا ہے ؟ انہوں نے اس کا اقرار کرتے ہوئے عرض کیا یا رسول اللہ ! اللہ کی قسم، میرے دل میں ایمان کے اعتبار سے کوئی تغیر واقع نہیں ہوا بات اصل میں اتنی ہے کہ قریش کے ہر آدمی کا مکہ مکرمہ میں کوئی نہ کوئی حمایتی یا اس کے اہل خانہ موجود ہیں جو اس کے اعزہ و اقرباء کی حفاظت کرتے ہیں میں نے انہیں یہ خط لکھ دیا تاکہ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے ان میں سے کسی سے میرے اہل خانہ کی حفاظت کروا لے حضرت عمر (رض) نے عرض کیا مجھے اجازت دیجئے کہ میں اس کی گردن اتاروں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا تم واقعی اسے مارو گے ؟ انہوں نے عرض کیا جی ہاں ! اگر آپ نے اجازت دے دی ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تمہیں کیا معلوم کہ اللہ نے اہل بدر کو زمین پر جھانک کر دیکھا اور فرمایا تم جو چاہو کرو (میں نے تمہیں معاف کردیا)

5612

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ هَارُونَ بْنِ مَعْرُوفٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَخْرُجُ إِلَى الْعِيدَيْنِ مِنْ طَرِيقٍ وَيَرْجِعُ مِنْ طَرِيقٍ أُخْرَى
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ عیدین کے موقع پر ایک راستے سے جاتے تھے اور دوسرے راستے سے واپس آتے تھے۔

5613

حَدَّثَنَا هَارُونُ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ وِتْرٌ يُحِبُّ الْوِتْرَ قَالَ نَافِعٌ وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ لَا يَصْنَعُ شَيْئًا إِلَّا وِتْرًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ طاق ہے طاق عدد کو پسند کرتا ہے نافع (رح) کہتے ہیں کہ اسی وجہ سے حضرت ابن عمر (رض) طاق عدد کا خیال رکھتے تھے۔

5614

حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا سَوَّارُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ قَالَ أَنَا رَأَيْتُ غَيْلَانَ يَعْنِي الْقَدَرِيَّ مَصْلُوبًا عَلَى بَابِ دِمَشْقَ
ابن عون کہتے ہیں کہ میں نے غیلان قدری دمشق کے دروازے پر سولی پر لٹکا ہوا دیکھا ہے۔

5615

حَدَّثَنَا هَارُونُ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي أُسَامَةُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ النَّاسُ كَالْإِبِلِ الْمِائَةِ لَا تَكَادُ تَرَى فِيهَا رَاحِلَةً أَوْ مَتَى تَرَى فِيهَا رَاحِلَةً
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا لوگوں کی مثال ان سو اونٹوں کی سی ہے جن میں سے ایک بھی سورای کے قابل نہ ہو۔

5616

قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نَعْلَمُ شَيْئًا خَيْرًا مِنْ مِائَةٍ مِثْلِهِ إِلَّا الرَّجُلَ الْمُؤْمِنَ
اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا مرد مؤمن کے علاوہ سو چیزوں میں سے ایک کے مثل کوئی بہتر چیز ہم نہیں جانتے۔

5617

حَدَّثَنَا هَارُونُ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ وَلَكِنَّهُمَا آيَةٌ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا فَصَلُّوا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا سورج اور چاند کو کسی کی موت زندگی سے گہن نہیں لگتا یہ تو اللہ کی نشانیوں میں سے دونشانیاں ہیں اس لئے جب تم انہیں گہن لگتے ہوئے دیکھو تو نماز کی طرف متوجہ ہوجاؤ۔

5618

حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ جَابِرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عِصْمَةَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَتْ الصَّلَاةُ خَمْسِينَ وَالْغُسْلُ مِنْ الْجَنَابَةِ سَبْعَ مِرَارٍ وَالْغُسْلُ مِنْ الْبَوْلِ سَبْعَ مِرَارٍ فَلَمْ يَزَلْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُ حَتَّى جُعِلَتْ الصَّلَاةُ خَمْسًا وَالْغُسْلُ مِنْ الْجَنَابَةِ مَرَّةً وَالْغُسْلُ مِنْ الْبَوْلِ مَرَّةً
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ابتداء نمازیں پچاس تھیں، غسل جنابت سات مرتبہ کرنے کا حکم تھا اور کپڑے پر پیشاب لگ جانے کی صورت میں اسے سات مرتبہ دھونے کا حکم تھا نبی کریم ﷺ کی مسلسل درخواست پر نمازوں کی تعداد پانچ رہ گئی غسل جنابت بھی ایک مرتبہ رہ گیا اور پیشاب زدہ کپڑے کو دھونا بھی ایک مرتبہ قرار دے دیا گیا۔

5619

حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا خَلَفٌ يَعْنِي ابْنَ خَلِيفَةَ عَنْ أَبِي جَنَابٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَبِيعُوا الدِّينَارَ بِالدِّينَارَيْنِ وَلَا الدِّرْهَمَ بِالدِّرْهَمَيْنِ وَلَا الصَّاعَ بِالصَّاعَيْنِ فَإِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ الرَّمَاءَ وَالرَّمَاءُ هُوَ الرِّبَا فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ الرَّجُلَ يَبِيعُ الْفَرَسَ بِالْأَفْرَاسِ وَالنَّجِيبَةَ بِالْإِبِلِ قَالَ لَا بَأْسَ إِذَا كَانَ يَدًا بِيَدٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ایک دینار کو دو دیناروں کے بدلے ایک درہم کو دو کے بدلے اور ایک صاع کو دو صاع کے بدلے مت بیچو کیونکہ مجھے تمہارے سود میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہے ایک آدمی نے کھڑے ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ ! یہ بتائیے، اگر کوئی آدمی ایک گھوڑا کئی گھوڑوں کے بدلے یا ایک شریف الاصل اونٹ دوسرے اونٹ کے بدلے بیچے تو کیا حکم ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کوئی حرج نہیں، بشرطیکہ ہاتھوں ہاتھ ہو۔

5620

حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ حَدَّثَنَا خَلَفٌ عَنْ أَبِي جَنَابٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ كَانَ جِذْعُ نَخْلَةٍ فِي الْمَسْجِدِ يُسْنِدُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ظَهْرَهُ إِلَيْهِ إِذَا كَانَ يَوْمُ جُمُعَةٍ أَوْ حَدَثَ أَمْرٌ يُرِيدُ أَنْ يُكَلِّمَ النَّاسَ فَقَالُوا أَلَا نَجْعَلُ لَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ شَيْئًا كَقَدْرِ قِيَامِكَ قَالَ لَا عَلَيْكُمْ أَنْ تَفْعَلُوا فَصَنَعُوا لَهُ مِنْبَرًا ثَلَاثَ مَرَاقٍ قَالَ فَجَلَسَ عَلَيْهِ قَالَ فَخَارَ الْجِذْعُ كَمَا تَخُورُ الْبَقَرَةُ جَزَعًا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَالْتَزَمَهُ وَمَسَحَهُ حَتَّى سَكَنَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ مسجد نبوی میں کھجور کا ایک تنا تھا جس سے نبی کریم ﷺ جمعہ کے دن یا کسی اہم واقعے پر لوگوں سے خطاب فرماتے ہوئے ٹیک لگا لیا کرتے تھے، ایک دن کچھ لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا ہم آپ کے قد کے مطابق آپ کے لئے کوئی چیز نہ بنادیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے چناچہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کے لئے تین سیڑھیوں کا منبربنادیا اور نبی کریم ﷺ اس پر تشریف فرما ہوگئے، یہ دیکھ کر وہ تنا اس طرح رونے لگا جیسے گائے روتی ہے اور اس کا یہ رونا نبی کریم ﷺ کے فراق کے غم میں تھا نبی کریم ﷺ نے اسے اپنے سینے سے لگایا اور اس پر ہاتھ پھیرا یہاں تک کہ وہ پر سکون ہوگیا۔

5621

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنِي ابْنُ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ اتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ فَلَبِسَهُ فَاتَّخَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَ الذَّهَبِ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي كُنْتُ أَلْبَسُ هَذَا الْخَاتَمَ وَإِنِّي لَنْ أَلْبَسَهُ أَبَدًا فَنَبَذَهُ فَنَبَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَهُمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے سونے کی انگوٹھی بنوائی، نبی کریم ﷺ کو دیکھ کر لوگوں نے بھی سونے کی انگوٹھیاں بنوا لیں ایک دن نبی کریم ﷺ کھڑے ہوئے اور فرمایا میں یہ انگوٹھی پہنتا تھا پھر نبی کریم ﷺ نے اسے پھینک دیا اور لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں پھینک دیں۔

5622

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنِي ابْنُ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ بَعْثًا وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ فَطَعَنَ بَعْضُ النَّاسِ فِي إِمْرَتِهِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنْ تَطْعَنُوا فِي إِمْرَتِهِ فَقَدْ تَطْعَنُونَ فِي إِمْرَةِ أَبِيهِ مِنْ قَبْلُ وَايْمُ اللَّهِ إِنْ كَانَ لَخَلِيقًا لِلْإِمَارَةِ وَإِنْ كَانَ لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ وَإِنَّ هَذَا لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ بَعْدَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک موقع پر حضرت اسامہ بن زید (رض) کو کچھ لوگوں کا امیر مقرر کیا لوگوں نے ان کی امارت پر اعتراض کیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر تم اس کی امارت پر اعتراض کررہے تو یہ کوئی نئی بات نہیں ہے اس سے پہلے تم اس کے باپ کی امارت پر بھی اعتراض کرچکے ہو حالانکہ اللہ کی قسم ! وہ امارت کا حق دار تھا اور لوگوں میں مجھے سب سے زیادہ محبوب تھا اور اب اس کا یہ بیٹا اس کے بعد مجھے سب سے زیادہ محبوب ہے۔

5623

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءِ بْنِ عَلْقَمَةَ أَنَّهُ كَانَ جَالِسًا مَعَ ابْنِ عُمَرَ بِالسُّوقِ وَمَعَهُ سَلَمَةُ بْنُ الْأَزْرَقِ إِلَى جَنْبِهِ فَمُرَّ بِجِنَازَةٍ يَتْبَعُهَا بُكَاءٌ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ لَوْ تَرَكَ أَهْلُ هَذَا الْمَيِّتِ الْبُكَاءَ لَكَانَ خَيْرًا لَمَيِّتِهِمْ فَقَالَ سَلَمَةُ بْنُ الْأَزْرَقِ تَقُولُ ذَلِكَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ نَعَمْ أَقُولُهُ قَالَ إِنِّي سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ وَمَاتَ مَيِّتٌ مِنْ أَهْلِ مَرْوَانَ فَاجْتَمَعَ النِّسَاءُ يَبْكِينَ عَلَيْهِ فَقَالَ مَرْوَانُ قُمْ يَا عَبْدَ الْمَلِكِ فَانْهَهُنَّ أَنْ يَبْكِينَ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ دَعْهُنَّ فَإِنَّهُ مَاتَ مَيِّتٌ مِنْ آلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاجْتَمَعَ النِّسَاءُ يَبْكِينَ عَلَيْهِ فَقَامَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَنْهَاهُنَّ وَيَطْرُدُهُنَّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعْهُنَّ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ فَإِنَّ الْعَيْنَ دَامِعَةٌ وَالْفُؤَادَ مُصَابٌ وَإِنَّ الْعَهْدَ حَدِيثٌ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ أَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ نَعَمْ قَالَ يَأْثُرُهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَاللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ
محمد بن عمرو (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) کے ساتھ بازار میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ان کی ایک جانب سلمہ بن ازرق بھی بیٹھے تھے اتنے میں وہاں سے ایک جنازہ گذرا جس کے پیچھے رونے کی آوازیں آرہی تھیں، حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا اگر یہ لوگ رونا دھوناچھوڑ دیں تو ان ہی کے مردے کے حق میں بہتر ہو، سلمہ بن ازرق کہنے لگے ابوعبدالرحمن ! یہ آپ کہہ رہے ہیں ؟ فرمایا ہاں ! یہ میں ہی کہہ رہا ہوں کیونکہ ایک مرتبہ مروان کے اہل خانہ میں سے کوئی مرگیا، عورتیں اکٹھی ہو کر اس پر رونے لگیں، مروان کہنے لگا کہ عبدالملک ! جاؤ ان عورتوں کو رونے سے منع کرو، حضرت ابوہریرہ (رض) وہاں موجود تھے، میں نے انہیں یہ کہتے ہوئے سنا کہ رہنے دو ، ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کے اہل خانہ میں سے بھی کسی کے انتقال پر خواتین نے جمع ہو کر رونا شروع کردیا تھا حضرت عمر (رض) نے کھڑے ہو کر انہیں ڈانٹنا اور منع کرنا شروع کردیا، نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے ابن خطاب ! رہنے دو کیونکہ آنکھ آنسو بہاتی ہے اور دل غمگین ہوتا ہے اور زخم ابھی ہرا ہے۔ انہوں نے پوچھا کیا یہ روایت آپ نے حضرت ابوہریرہ (رض) سے خود سنی ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! سلمہ نے پوچھا کہ حضرت ابوہریرہ (رض) اسے نبی کریم ﷺ کے حوالے سے نقل کرتے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! اس پر وہ کہنے لگے کہ اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔

5624

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ يُونُسَ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَهُ حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَنْزَلَ اللَّهُ بِقَوْمٍ عَذَابًا أَصَابَ الْعَذَابُ مَنْ كَانَ فِيهِمْ ثُمَّ بُعِثُوا عَلَى أَعْمَالِهِمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ جب کسی قوم پر عذاب نازل فرمانا چاہتا ہے تو وہاں کے تمام رہنے والوں پر عذاب نازل ہوجاتا ہے، پھر انہیں ان کے اعمال کے اعتبار سے دوبارہ زندہ کیا جائے گا (عذاب میں تو سب نیک و بد شریک ہوں گے، جزا سزا اعمال کے مطابق ہوگی)

5625

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَكٍ عَنْ أَبِي الصَّبَّاحِ الْأَيْلِيِّ قَالَ سَمِعْتُ يَزِيدَ بْنَ أَبِي سُمَيَّةَ يَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْإِزَارِ فَهُوَ فِي الْقَمِيصِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے " ازار " کے متعلق جو کچھ ارشاد فرمایا ہے قمیض (شلوار) کے بارے میں بھی وہی حکم ہے۔

5626

حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ أَيْ بِالْمُحَصَّبِ ثُمَّ هَجَعَ هَجْعَةً ثُمَّ دَخَلَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ظہر، عصر، مغرب اور عشاء کی نمازیں (وادی بطحاء میں) پڑھیں، رات وہیں گذاری اور پھر مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے اور بیت اللہ کا طواف کیا۔

5627

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ يَعْنِي ابْنَ الطَّبَّاعِ أَخْبَرَنِي مَالِكٌ عَنْ زِيَادِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَاوُسٍ الْيَمَانِيِّ قَالَ أَدْرَكْتُ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُونَ كُلُّ شَيْءٍ بِقَدَرٍ قَالَ وَسَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُّ شَيْءٍ بِقَدَرٍ حَتَّى الْعَجْزُ وَالْكَيْسُ
طاؤس یمانی (رح) کہتے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کے کتنے ہی صحابہ (رض) کو یہ کہتے ہوئے پایا ہے کہ ہر چیز تقدیر کے ساتھ وابستہ ہے اور میں نے حضرت ابن عمر (رض) کو بھی یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر چیز تقدیر کے ساتھ وابستہ ہے حتٰی کہ بیوقوفی اور عقلمندی بھی۔

5628

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى أَخْبَرَنِي مَالِكٌ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ جُرَيْجٍ قَالَ قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ رَأَيْتُكَ تَصْنَعُ أَرْبَعًا لَمْ أَرَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِكَ يَصْنَعُهَا قَالَ مَا هِيَ يَا ابْنَ جُرَيْجٍ قَالَ رَأَيْتُكَ لَا تَمَسُّ مِنْ الْأَرْكَانِ إِلَّا الْيَمَانِيَيْنِ وَرَأَيْتُكَ تَلْبَسُ النِّعَالَ السِّبْتِيَّةَ وَرَأَيْتُكَ تَصْبُغُ بِالصُّفْرَةِ وَرَأَيْتُكَ إِذَا كُنْتَ بِمَكَّةَ أَهَلَّ النَّاسُ إِذَا رَأَوْا الْهِلَالَ وَلَمْ تُهْلِلْ أَنْتَ حَتَّى يَكُونَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ أَمَّا الْأَرْكَانُ فَإِنِّي لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمَسُّ إِلَّا الْيَمَانِيَيْنِ وَأَمَّا النِّعَالُ فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلْبَسُ النِّعَالَ الَّتِي لَيْسَ فِيهَا شَعَرٌ وَيَتَوَضَّأُ فِيهَا وَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَلْبَسَهَا وَأَمَّا الصُّفْرَةُ فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْبُغُ بِهَا وَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَصْبُغَ بِهَا وَأَمَّا الْإِهْلَالُ فَإِنِّي لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهِلُّ حَتَّى تَنْبَعِثَ بِهِ رَاحِلَتُهُ
عبیدابن جریج کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) سے عرض کیا کہ آپ کو چار ایسے کام کرتے ہوئے دیکھتاہوں جو میں آپ کے علاوہ کسی اور کو کرتے ہوئے نہیں دیکھتا انہوں نے پوچھا کہ وہ کون سے کام ہیں ؟ میں نے عرض کیا کہ میں آپ کو رنگی ہوئی کھالوں کی جوتیاں پہنے ہوئے دیکھتاہوں کہ آپ صرف رکن یمانی اور حجر اسود کا استلام کرتے ہیں کسی اور رکن کا استلام نہیں کرتے میں دیکھتا ہوں کہ آپ اس وقت تک تلبیہ نہیں پڑھتے جب تک آپ اپناپاؤں رکاب میں نہ رکھ دیں اور میں دیکھتا ہوں کہ آپ داڑھی کو رنگین کرتے ہیں ؟ اور میں دیکھتا ہوں کہ جب آپ مکہ مکرمہ میں ہوتے ہیں تو لوگ چاند دیکھتے ہی تلبیہ پڑھ لیتے ہیں اور آپ اس وقت تک تلبیہ نہیں پڑھتے جب تک ذی الحجہ کی آٹھویں تاریخ نہ آجائے۔ رکن یمانی اور حجر اسود ہی کو بوسہ دینے کی جو بات ہے تو میں نے نبی کریم ﷺ کو صرف انہیں دو کونوں کا استلام کرتے ہوئے دیکھا ہے نبی کریم ﷺ ان دونوں کے علاوہ کسی کونے کا استلام نہیں فرماتے تھے رنگی ہوئی کھال کی جوتیاں پہننے کی جو بات ہے تو خود نبی کریم ﷺ نے بھی ایسی جوتی پہنی ہے اسے پہن کر آپ ﷺ وضو بھی فرما لیتے تھے اور اسے پسند کرتے تھے داڑھی کو رنگنے کا جو مسئلہ ہے سو میں نے نبی کریم ﷺ کو بھی داڑھی رنگتے ہوئے دیکھا ہے اور احرام باندھنے کی جو بات ہے تو میں نے نبی کریم ﷺ کو اس وقت احرام باندھتے ہوئے نہیں دیکھاجب تک سواری آپ ﷺ کو لے کر روانہ نہیں ہوجاتی تھی۔

5629

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى وَأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ قَالَا حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ فَلَمَّا لَقِينَا الْعَدُوَّ انْهَزَمْنَا فِي أَوَّلِ عَادِيَةٍ فَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ فِي نَفَرٍ لَيْلًا فَاخْتَفَيْنَا ثُمَّ قُلْنَا لَوْ خَرَجْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاعْتَذَرْنَا إِلَيْهِ فَخَرَجْنَا فَلَمَّا لَقِينَاهُ قُلْنَا نَحْنُ الْفَرَّارُونَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ بَلْ أَنْتُمْ الْعَكَّارُونَ وَأَنَا فِئَتُكُمْ قَالَ أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ وَأَنَا فِئَةُ كُلِّ مُسْلِمٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں کسی سریہ میں روانہ فرمایا جب دشمن سے ہمارا آمنا سامنا ہوا تو ہم پہلے ہی مرحلے پر بھاگ اٹھے اور رات کے وقت ہی کچھ لوگوں کے ساتھ مدینہ منورہ آگئے اور روپوش ہوگئے، پھر ہم نے سوچا کہ نبی کریم ﷺ کے پاس چل کر ان سے اپنا عذر بیان کرتے ہیں، چناچہ ہم نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوگئے نبی کریم ﷺ سے ملاقات ہوئی تو ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہم فرار ہو کر بھاگنے والے ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا نہیں، بلکہ تم پلٹ کر حملہ کرنے والے ہو میں تمہاری ایک جماعت ہوں اور میں مسلمانوں کی ایک پوری جماعت ہوں۔ میں تمہاری ایک جماعت ہوں اور میں مسلمانوں کی ایک پوری جماعت ہوں۔

5630

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا لَيْثٌ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْهَادِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَبَرُّ الْبِرِّ صِلَةُ الْمَرْءِ أَهْلَ وُدِّ أَبِيهِ بَعْدَ إِذْ يُوَلِّي
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سب سے بڑی نیکی یہ ہے کہ انسان اپنے والد کے مرنے کے بعد اس کے دوستوں سے صلہ رحمی کرے۔

5631

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ بُكَيْرٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ مَاتَ عَلَى غَيْرِ طَاعَةِ اللَّهِ مَاتَ وَلَا حُجَّةَ لَهُ وَمَنْ مَاتَ وَقَدْ نَزَعَ يَدَهُ مِنْ بَيْعَةٍ كَانَتْ مِيتَتُهُ مِيتَةَ ضَلَالَةٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اللہ کی اطاعت کے علاوہ کسی اور حال پر مرے تو وہ اس طرح مرے گا کہ قیامت کے دن اس کی کسی حجت کا اعتبار نہ ہوگا اور جو شخص اس حال میں مرجائے کہ اس نے اپنا ہاتھ بیعت سے چھڑا لیاہو تو اس کی موت گمراہی کی موت ہوگی۔

5632

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي عِمْرَانَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ صَلَّى صَلَاةَ الصُّبْحِ فَلَهُ ذِمَّةُ اللَّهِ فَلَا تُخْفِرُوا اللَّهَ ذِمَّتَهُ فَإِنَّهُ مَنْ أَخْفَرَ ذِمَّتَهُ طَلَبَهُ اللَّهُ حَتَّى يُكِبَّهُ عَلَى وَجْهِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص صبح کی نماز پڑھ لے وہ اللہ کی ذمہ داری میں آجاتا ہے اس لئے تم اللہ کی ذمہ داری کو مت توڑو، کیونکہ جو اللہ کی ذمہ داری کو توڑے گا، اللہ اسے تلاش کرکے اوندھے جہنم میں داخل کردے گا۔

5633

حَدَّثَنَا مُوسَى يَعْنِي ابْنَ دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هَانِئٍ عَنْ عَبَّاسِ بْنِ جُلَيْدٍ الْحَجْرِيِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَمْ يُعْفَى عَنْ الْمَمْلُوكِ قَالَ فَصَمَتَ عَنْهُ ثُمَّ أَعَادَ فَصَمَتَ عَنْهُ ثُمَّ أَعَادَ فَقَالَ يُعْفَى عَنْهُ كُلَّ يَوْمٍ سَبْعِينَ مَرَّةً
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ ! کسی غلام سے کتنی مرتبہ درگذر کی جائے ؟ نبی کریم ﷺ خاموش رہے، اس نے پھر یہی سوال کیا، نبی کریم ﷺ خاموش رہے تیسری مرتبہ پوچھنے پر نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس سے روزانہ ستر مرتبہ درگذر کیا جائے۔

5634

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنِ أَبِي الْأَسْوَدِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ اشْتَرَى طَعَامًا بِكَيْلٍ أَوْ وَزْنٍ فَلَا يَبِيعُهُ حَتَّى يَقْبِضَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص ناپ کر یا وزن کر کے غلہ خریدے، اسے اس وقت تک آگے نہ بیچے جب تک اس پر قبضہ نہ کرلے۔

5635

حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ فَالْأَمِيرُ رَاعٍ عَلَى رَعِيَّتِهِ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُمْ وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَى أَهْلِ بَيْتِهِ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُمْ وَالْعَبْدُ رَاعٍ عَلَى مَالِ سَيِّدِهِ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُ وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ عَلَى بَيْتِ زَوْجِهَا وَمَسْئُولَةٌ عَنْهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے ہر ایک نگران ہے اور تم میں سے ہر ایک سے باز پرس ہوگی چناچہ حکمران اپنی رعایا کے ذمہ دار ہیں اور ان سے ان کی رعایا کے حوالے سے باز پرس ہوگی مرد اپنے اہل خانہ کا ذمہ دار ہے اور اس کے متعلق باز پرس ہوگی عورت اپنے خاوند کے گھر کی ذمہ دار ہے اور اس سے اس کی باز پرس ہوگی غلام اپنے آقا کے مال کا ذمہ دار ہے اور اس سے اس کے متعلق باز پرس ہوگی الغرض تم میں سے ہر ایک نگران ہے اور تم میں سے ہر ایک کی باز پرس ہوگی۔

5636

حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَثَلُ هَذِهِ الْأُمَّةِ أَوْ قَالَ أُمَّتِي وَمَثَلُ الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى كَمَثَلِ رَجُلٍ قَالَ مَنْ يَعْمَلُ لِي مِنْ غُدْوَةٍ إِلَى نِصْفِ النَّهَارِ عَلَى قِيرَاطٍ قَالَتْ الْيَهُودُ نَحْنُ فَفَعَلُوا فَقَالَ فَمَنْ يَعْمَلُ لِي مِنْ نِصْفِ النَّهَارِ إِلَى الْعَصْرِ عَلَى قِيرَاطٍ قَالَتْ النَّصَارَى نَحْنُ فَعَمِلُوا وَأَنْتُمْ الْمُسْلِمُونَ تَعْمَلُونَ مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَى اللَّيْلِ عَلَى قِيرَاطَيْنِ فَغَضِبَتْ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى فَقَالُوا نَحْنُ أَكْثَرُ عَمَلًا وَأَقَلُّ أَجْرًا فَقَالَ هَلْ ظَلَمْتُكُمْ مِنْ أَجْرِكُمْ شَيْئًا قَالُوا لَا قَالَ فَذَاكَ فَضْلِي أُوتِيهِ مَنْ أَشَاءُ قَالَ سَمِعْت مِنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ هَذَا الْحَدِيثَ فَلَمْ أَكْتُبْهُ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَمِلَتْ الْيَهُودُ كَذَا وَالنَّصَارَى كَذَا نَحْوَ حَدِيثِ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ فِي قِصَّةِ الْيَهُودِ قَالَ أَبِي و حَدَّثَنَاه مُؤَمَّلٌ أَيْضًا عَنْ سُفْيَانَ نَحْوَ حَدِيثِ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَيْضًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تمہاری اور یہود و نصاری کی مثال ایسے ہے کہ ایک شخص نے چند مزدوروں کو کام پر لگایا اور کہا کہ ایک قیراط کے عوض نماز فجر سے لے کر نصف النہارتک کون کام کرے گا ؟ اس پر یہودیوں نے فجر کی نماز سے لے کر نصف النہار تک کام کیا پھر اس نے کہا کہ ایک اور قیراط کے عوض نصف النہار سے لے کر نماز عصرتک کون کام کرے گا ؟ اس پر عیسائیوں نے کام کیا پھر اس نے کہا کہ نماز عصر سے لے کر غروب آفتاب تک دو دو قیراط کے عوض کون کام کرے گا ؟ یاد رکھو وہ تم ہو جنہوں اس عرصے میں کام کیا لیکن اس پر یہود و نصاری غضب ناک ہوگئے اور کہنے لگے کہ ہماری محنت اتنی زیادہ اور اجرت اتنی کم ؟ اللہ نے فرمایا کیا میں نے تمہارا حق ادا کرنے میں ذرا بھی کوتاہی یا کمی کی ؟ انہوں نے جواب دیا نہیں اللہ نے فرمایا پھر یہ میرا فضل ہے میں جسے چاہوں عطاء کردوں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

5637

حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَوْمَأَ بِيَدِهِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ هَاهُنَا الْفِتْنَةُ هَاهُنَا الْفِتْنَةُ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ اور دو مرتبہ فرمایا فتنہ یہاں سے ہوگا جہاں سے شیطان کا سینگ نکلتا ہے۔

5638

حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا لَمْ يَجِدْ الْمُحْرِمُ النَّعْلَيْنِ فَلْيَلْبِسْ الْخُفَّيْنِ يَقْطَعُهُمَا أَسْفَلَ مِنْ الْكَعْبَيْنِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اگر محرم کو جوتے نہ ملیں تو وہ موزے ہی پہن لے لیکن ٹخنوں سے نیچے کا حصہ کاٹ لے۔

5639

حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ سَالِمٍ قَالَ كَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا ذُكِرَ عِنْدَهُ الْبَيْدَاءُ يَسُبُّهَا وَيَقُولُ إِنَّمَا أَحْرَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ
سالم (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) مقام بیداء کے متعلق لعنت فرماتے تھے اور کہتے تھے کہ نبی کریم ﷺ نے مسجد ہی سے احرام باندھا ہے (مقام بیداء سے نہیں جیسا کہ تم نے مشہور کر رکھا ہے)

5640

حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي الْوَحْدَةِ مَا سَرَى أَحَدٌ بِلَيْلٍ وَحْدَهُ قَالَ أَبِي وَثَنَا بِهِ مُؤَمَّلٌ مَرَّةً أُخْرَى وَلَمْ يَقُلْ عَنْ ابْنِ عُمَرَ حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ قَالَ سَمِعْت أَبِي يَقُولُ قَدْ سَمِعَ مُؤَمَّلٌ مِنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ يَعْنِي أَحَادِيثَ وَسَمِعَ أَيْضًا مِنْ ابْنِ جُرَيْجٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر لوگوں کو تنہا سفر کرنے کا نقصان معلوم ہوج ائے تو رات کے وقت کوئی بھی تنہا سفر نہ کرے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے مرسلابھی مروی ہے۔ عبداللہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد امام احمد بن حنبل (رح) کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مؤمل نے عمربن محمد بن زید سے بھی حدیث کی سماعت کی ہے اور ابن جریج سے بھی۔

5641

حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجَلُكُمْ فِي أَجَلِ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ كَمَا بَيْنَ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَى غُرُوبِ الشَّمْسِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا پہلی امتوں کے مقابلے میں تمہاری مدت اتنی ہی ہے جتنی عصر کی نماز سے لے کر غروب آفتاب تک ہوتی ہے۔

5642

حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ فِي الرَّشْحِ إِلَى أَنْصَافِ آذَانِهِمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اس آیت " جب لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے " اور اس آیت " وہ دن جس کی مقدارپچاس ہزار سال کے برابر ہوگی " کی تفسیر میں فرمایا کہ اس وقت لوگ اپنے پسینے میں نصف کان تک ڈوبے ہوئے کھڑے ہوں گے۔

5643

حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ قَالَ قَالَ لِي مُحَارِبُ بْنُ دِثَارٍ مَا سَمِعْتَ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ يَذْكُرُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي الْكَوْثَرِ فَقُلْتُ سَمِعْتُهُ يَقُولُ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ هَذَا الْخَيْرُ الْكَثِيرُ فَقَالَ مُحَارِبٌ سُبْحَانَ اللَّهِ مَا أَقَلَّ مَا يَسْقُطُ لِابْنِ عَبَّاسٍ قَوْلٌ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ لَمَّا أُنْزِلَتْ إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ نَهَرٌ فِي الْجَنَّةِ حَافَتَاهُ مِنْ ذَهَبٍ يَجْرِي عَلَى جَنَادِلِ الدُّرِّ وَالْيَاقُوتِ شَرَابُهُ أَحْلَى مِنْ الْعَسَلِ وَأَشَدُّ بَيَاضًا مِنْ اللَّبَنِ وَأَبْرَدُ مِنْ الثَّلْجِ وَأَطْيَبُ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ قَالَ صَدَقَ ابْنُ عَبَّاسٍ هَذَا وَاللَّهِ الْخَيْرُ الْكَثِيرُ
عطاء بن سائب (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مجھ سے محارب بن دثار نے کہا کہ آپ نے سعید بن جبیر (رح) کو حضرت ابن عباس (رض) کے حوالے سے کوثر کے متعلق کیا فرماتے ہوئے سنا ہے ؟ میں نے کہا کہ میں نے انہیں یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ اس سے مرادخیر کثیر ہے محارب نے کہا سبحان اللہ ! حضرت ابن عباس (رض) کا قول اتنا کم وزن نہیں ہوسکتا، میں نے حضرت ابن عمر (رض) کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب سورت کوثر نازل ہوئی تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا کوثر جنت کی ایک نہر کا نام ہے، جس کا پانی موتیوں اور یاقوت کی کنکریوں پر بہتا ہے، اس کا پانی شہد سے زیادہ شریں، دودھ سے زیادہ سفید، برف سے زیادہ ٹھنڈا اور مشک سے زیادہ خوشبودار ہے، محارب نے یہ سن کر کہا کہ پھر تو حضرت ابن عباس (رض) نے صحیح فرمایا کیونکہ واللہ یہ خیر کثیر ہی تو ہے۔

5644

حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَالَ لِأَخِيهِ يَا كَافِرُ فَقَدْ بَاءَ بِهَا أَحَدُهُمَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب کوئی شخص اپنے بھائی کو " اے کافر " کہتا ہے تو دونوں میں سے کوئی ایک تو کافر ہو کر لوٹتا ہی ہے۔

5645

حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يُنْصَبُ لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن ہر دھوکے باز کے لئے ایک جھنڈا بلند کیا جائے گا۔

5646

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ يَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ حَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبِيذَ الْجَرِّ قَالَ أَتَيْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ صَدَقَ ابْنُ عُمَرَ قَالَ قُلْتُ مَا الْجَرُّ قَالَ كُلُّ شَيْءٍ يُصْنَعُ مِنْ الْمَدَرِ
سعید بن جبیر (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ انہوں نے حضرت ابن عمر (رض) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ مٹکے کی نبیذ کو نبی کریم ﷺ نے حرام قرار دیا ہے میں حضرت ابن عباس (رض) کے پاس آیا اور ان سے عرض کیا کہ آپ کو ابو عبدالرحمن پر تعجب نہیں ہوتا ان کا خیال ہے کہ مٹکے کی نبیذ کو تو نبی کریم ﷺ نے حرام قرار دیا ہے حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا انہوں نے سچ کہا نبی کریم ﷺ نے اسے حرام قرار دیا ہے میں نے پوچھا " مٹکے " سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا ہر وہ چیز جو پکی مٹی سے بنائی جائے۔

5647

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْوِصَالِ فَقَالَ أَوَلَسْتَ تُوَاصِلُ قَالَ إِنِّي أُطْعَمُ وَأُسْقَى
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے (رمضان کے مہینے میں) ایک ہی سحری سے مسلسل کئی روزے رکھنے سے لوگوں کو روکا تو وہ کہنے لگے کہ کیا آپ اس طرح نہیں کرتے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھے تو اللہ کی طرف سے کھلا پلا دیا جاتا ہے۔

5648

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ سَمِعْتُ مَالِكًا يُحَدِّثُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت تک کے لئے گھوڑوں کی پیشانی میں خیر اور بھلائی رکھ دی گئی ہے۔

5649

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ سَرِيَّةً قِبَلَ نَجْدٍ فِيهَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ فَكَانَتْ سُهْمَانُهُمْ اثْنَيْ عَشَرَ بَعِيرًا وَنُفِّلُوا بَعِيرًا بَعِيرًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے نجد کی طرف ایک سریہ روانہ فرمایا جن میں حضرت ابن عمر (رض) بھی شامل تھے، ان کا حصہ بارہ بارہ اونٹ بنے اور نبی کریم ﷺ نے انہیں ایک ایک اونٹ بطور انعام کے بھی عطاء فرمایا۔

5650

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ أَخْبَرَنِي مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَعْتَقَ شِرْكًا فِي عَبْدٍ فَكَانَ لَهُ مَالٌ يَبْلُغُ ثَمَنَ الْعَبْدِ فَإِنَّهُ يُقَوَّمُ عَلَيْهِ قِيمَةَ عَدْلٍ فَيُعْطَى شُرَكَاؤُهُ حِصَصَهُمْ وَعَتَقَ الْعَبْدُ عَلَيْهِ وَإِلَّا فَقَدْ عَتَقَ مَا عَتَقَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی غلام کو اپنے حصے کے بقدر آزاد کردیتا ہے اور اس کے پاس اتنا مال ہو جو غلام کی قیمت کو پہنچتا ہو تو اس غلام کی قیمت لگائی جائے گی، باقی شرکاء کو ان کے حصے کی قیمت دے دی جائے گی اور غلام آزاد ہوجائے گا، ورنہ جتنا اس نے آزاد کیا ہے اتناہی رہے گا۔

5651

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةُ الْجَمَاعَةِ تَفْضُلُ عَنْ صَلَاةِ الْفَذِّ بِسَبْعٍ وَعِشْرِينَ دَرَجَةً
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تنہا نماز پڑھنے پر جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کی فضیلت ستائیس درجے زیادہ ہے۔

5652

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَاخَ بِالْبَطْحَاءِ الَّتِي بِذِي الْحُلَيْفَةِ فَصَلَّى بِهَا وَأَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ذوالحلیفہ کی وادی بطحاء میں اپنی اونٹنی کو بٹھایا اور وہاں نماز پڑھی خود حضرت ابن عمر (رض) بھی اسی طرح کرتے تھے۔

5653

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّمَا مَثَلُ صَاحِبِ الْقُرْآنِ كَمَثَلِ صَاحِبِ الْإِبِلِ الْمُعَقَّلَةِ فَإِنْ تَعَاهَدَهَا أَمْسَكَهَا وَإِنْ أَطْلَقَهَا ذَهَبَتْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا حامل قرآن کی مثال بندھے ہوئے اونٹ کے مالک کی طرح ہے جسے اس کا مالک اگر باندھ کر رکھے تو وہ اس کے قابو میں رہتا ہے اور اگر کھلاچھوڑ دے تو وہ نکل جاتا ہے۔

5654

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كُنَّا نَبْتَاعُ الطَّعَامَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَبْعَثُ عَلَيْنَا مَنْ يَأْمُرُنَا بِنَقْلِهِ مِنْ الْمَكَانِ الَّذِي ابْتَعْنَاهُ فِيهِ إِلَى مَكَانٍ سِوَاهُ قَبْلَ أَنْ نَبِيعَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں ہم لوگ خریدو فروخت کرتے تھے تو نبی کریم ﷺ ہمارے پاس لوگوں کو بھیجتے تھے جو ہمیں یہ حکم دیتے تھے کہ اسے بیچنے سے پہلے اس جگہ سے " جہاں سے ہم نے اسے خریدا ہے " کسی اور جگہ منتقل کرلیں۔

5655

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ وَقَالَ مَنْ اقْتَنَى كَلْبًا إِلَّا كَلْبَ مَاشِيَةٍ أَوْ ضَارِيَةٍ نَقَصَ مِنْ عَمَلِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطَانِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص ایسا کتا رکھے جو جانوروں کی حفاظت کے لئے بھی نہ ہو اور نہ ہی شکاری کتا ہو تو اس کے ثواب میں روزانہ دو قیراط کمی ہوتی رہے گی۔

5656

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ أَخْبَرَنِي مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا مَاتَ عُرِضَ عَلَيْهِ مَقْعَدُهُ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ إِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَمِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَإِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَمِنْ أَهْلِ النَّارِ فَيُقَالُ هَذَا مَقْعَدُكَ حَتَّى يَبْعَثَكَ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر شخص کے سامنے صبح وشام اس کا ٹھکانہ پیش کیا جاتا ہے اگر وہ اہل جنت میں سے ہو تو اہل جنت کا ٹھکانہ اور اگر اہل جہنم میں سے ہو تو اہل جہنم کا ٹھکانہ پیش کیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ دوبارہ زندہ ہونے تک تمہارا یہی ٹھکانہ ہے۔

5657

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنُ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا مَالِكٌ وَإِسْحَاقُ قَالَ أَنْبَأَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ الْكَعْبَةَ وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ وَبِلَالٌ فَأَغْلَقَهَا فَلَمَّا خَرَجَ سَأَلْتُ بِلَالًا مَاذَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تَرَكَ عَمُودَيْنِ عَنْ يَمِينِهِ وَعَمُودًا عَنْ يَسَارِهِ وَثَلَاثَةَ أَعْمِدَةٍ خَلْفَهُ ثُمَّ صَلَّى وَبَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ ثَلَاثَةُ أَذْرُعٍ قَالَ إِسْحَاقُ وَكَانَ الْبَيْتُ يَوْمَئِذٍ عَلَى سِتَّةِ أَعْمِدَةٍ وَلَمْ يَذْكُرْ الَّذِي بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ ایک مرتبہ بیت اللہ میں داخل ہوئے اس وقت نبی کریم ﷺ کے ساتھ اسامہ بن زید (رض) عثمان بن طلحہ (رض) اور حضرت بلال (رض) تھے نبی کریم ﷺ کے حکم پر حضرت بلال (رض) نے دروازہ بند کردیا اور جب تک اللہ کو منظور تھا اس کے اندر رہے پھر نبی کریم ﷺ باہر تشریف لائے تو حضرت بلال (رض) سے میں نے پوچھا کہ نبی کریم ﷺ نے اندر کیا کیا ؟ انہوں نے بتایا کہ نبی کریم ﷺ نے دوستون دائیں ہاتھ، ایک ستون بائیں ہاتھ اور تین ستون پیچھے چھوڑ کر نماز پڑھی اس وقت نبی کریم ﷺ اور خانہ کعبہ کی دیوار کے درمیان تین گز کا فاصلہ تھا سالم کہتے ہیں کہ اس زمانے میں بیت اللہ چھ ستونوں پر قائم تھا۔

5658

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ مَالِكٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانُوا يَتَوَضَّئُونَ جَمِيعًا قُلْتُ لِمَالِكٍ الرِّجَالُ وَالنِّسَاءُ قَالَ نَعَمْ قُلْتُ زَمَنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَعَمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں سب لوگ اکٹھے ایک ہی برتن سے وضو کرلیتے تھے میں نے امام مالک (رح) سے پوچھا کہ مرد و عورت سب ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! میں نے عرض کیا کہ نبی کریم ﷺ کے زمانے میں ؟ انہوں نے فرمایا ہاں !

5659

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى أَخْبَرَنِي مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عَائِشَةَ أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِيَ جَارِيَةً تُعْتِقُهَا قَالَ أَهْلُهَا نَبِيعُكِ عَلَى أَنَّ وَلَاءَهَا لَنَا فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَا يَمْنَعْكِ ذَلِكَ فَإِنَّ الْوَلَاءَ لِمَنْ أَعْتَقَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے بریرہ (رض) کو خریدنا چاہا نبی کریم ﷺ کے لئے تشریف لے گئے جب واپس آئے تو حضرت عائشہ (رض) نے عرض کیا کہ ان لوگوں نے انہیں بیچنے سے انکار کردیا اور کہا کہ اگر ولاء ہمیں ملے تو ہم بیچ دیں گے، نبی کریم ﷺ نے فرمایا ولاء اسی کا حق ہے جو آزاد کرتا ہے۔

5660

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ أَخْبَرَنِي مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا حَقُّ امْرِئٍ لَهُ شَيْءٌ يُوصِي فِيهِ يَبِيتُ لَيْلَتَيْنِ إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ مَكْتُوبَةٌ عِنْدَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی شخص پر اگر کسی کا حق ہو تو اس پر دو راتیں اس طرح نہیں گذرنی چاہئیں کہ اس کی وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی نہ ہو۔

5661

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ أَخْبَرَنِي مَالِكٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِأَصْحَابِهِ لَا تَدْخُلُوا عَلَى هَؤُلَاءِ الْقَوْمِ الْمُعَذَّبِينَ إِلَّا أَنْ تَكُونُوا بَاكِينَ فَإِنْ لَمْ تَكُونُوا بَاكِينَ فَلَا تَدْخُلُوا عَلَيْهِمْ أَنْ يُصِيبَكُمْ مِثْلُ مَا أَصَابَهُمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ان معذب اقوام پر روتے ہوئے داخل ہوا کرو اگر تمہیں رونا نہ آتاہو تو وہاں نہ جایا کرو، کیونکہ مجھے اندیشہ ہے کہ تمہیں بھی وہ عذاب نہ آپکڑے جو ان پر آیا تھا۔

5662

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَحَرَّوْا لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِي السَّبْعِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ شب قدر کو ماہ رمضان کی آخری سات راتوں میں تلاش کرو۔

5663

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّمَا رَجُلٍ قَالَ لِأَخِيهِ يَا كَافِرُ فَقَدْ بَاءَ بِهَا أَحَدُهُمَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی شخص جب اپنے بھائی کو " اے کافر " کہتا ہے تو دونوں میں سے کوئی ایک تو کافر ہو کر لوٹتا ہی ہے۔

5664

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ بَيْنَمَا النَّاسُ بِقُبَاءَ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ إِذْ أَتَاهُمْ آتٍ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُنْزِلَ عَلَيْهِ قُرْآنٌ اللَّيْلَةَ وَقَدْ أُمِرَ أَنْ يَسْتَقْبِلَ الْكَعْبَةَ فَاسْتَقْبِلُوهَا وَكَانَتْ وُجُوهُهُمْ إِلَى الشَّامِ فَاسْتَدَارُوا إِلَى الْكَعْبَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ لوگ مسجد قباء میں صبح کی نماز پڑھ رہے تھے، اسی دوران ایک شخص آیا اور کہنے لگا کہ آج رات نبی کریم ﷺ پر قرآن نازل ہوا ہے جس میں آپ ﷺ کو نماز میں خانہ کی طرف رخ کرنے کا حکم دیا گیا ہے، یہ سنتے ہی ان لوگوں نے نماز کے دوران ہی گھوم کر خانہ کعبہ کی طرف اپنا رخ کرلیا۔

5665

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ قَطَنِ بْنِ وَهْبٍ أَوْ وَهْبِ بْنِ قَطَنٍ اللَّيْثِيِّ شَكَّ إِسْحَاقُ عَنْ يُحَنَّسَ مَوْلَى الزُّبَيْرِ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ إِذْ أَتَتْهُ مَوْلَاةٌ لَهُ فَذَكَرَتْ شِدَّةَ الْحَالِ وَأَنَّهَا تُرِيدُ أَنْ تَخْرُجَ مِنْ الْمَدِينَةِ فَقَالَ لَهَا اجْلِسِي فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَصْبِرُ أَحَدُكُمْ عَلَى لَأْوَائِهَا وَشِدَّتِهَا إِلَّا كُنْتُ لَهُ شَفِيعًا أَوْ شَهِيدًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ
خضرت زبیر (رض) کے آزاد کردہ غلام " یوحنس " کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عمر (رض) کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ان کی ایک باندی آگئی اور حالات کی سختی کا ذکر کرنے لگی اور ان سے مدینہ منورہ کو چھوڑ کر کہیں اور جانے کی اجازت طلب کرنے لگی حضرت ابن عمر (رض) نے اس سے فرمایا بیٹھ جاؤ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم میں سے جو شخص مدینہ منورہ کی تکالیف اور سختیوں پر صبر کرے، میں قیامت کے دن اس کی سفارش کروں گا۔

5666

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ قَالَ سَأَلْتُ مالِكًا عَنْ الرَّجُلِ يُوتِرُ وَهُوَ رَاكِبٌ فَقَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْتَرَ وَهُوَ رَاكِبٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے سوار ہو کر وتر پڑھے ہیں۔

5667

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ فَقَالَ مَثْنَى مَثْنَى فَإِذَا خَشِيتَ الصُّبْحَ فَوَاحِدَةً
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ سے رات کی نماز سے متعلق پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا دو دو رکعتیں اور جب " صبح " ہوجانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ ایک رکعت اور ملا لو۔

5668

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْيَهُودَ إِذَا سَلَّمُوا عَلَيْكُمْ قَالُوا السَّامُ عَلَيْكُمْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْ وَعَلَيْكَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب کوئی یہودی تمہیں سلام کرے تو وہ " السام علیکم " کہتا ہے، اس لئے اس کے جواب میں تم صرف " وعلیک " کہہ دیا کرو۔

5669

حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ حَدَّثَنَا مُلَازِمُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَدْرٍ أَنَّهُ خَرَجَ فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ حُجَّاجًا حَتَّى وَرَدُوا مَكَّةَ فَدَخَلُوا الْمَسْجِدَ فَاسْتَلَمُوا الْحَجَرَ ثُمَّ طُفْنَا بِالْبَيْتِ أُسْبُوعًا ثُمَّ صَلَّيْنَا خَلْفَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ فَإِذَا رَجُلٌ ضَخْمٌ فِي إِزَارٍ وَرِدَاءٍ يُصَوِّتُ بِنَا عِنْدَ الْحَوْضِ فَقُمْنَا إِلَيْهِ وَسَأَلْتُ عَنْهُ فَقَالُوا ابْنُ عَبَّاسٍ فَلَمَّا أَتَيْنَاهُ قَالَ مَنْ أَنْتُمْ قُلْنَا أَهْلُ الْمَشْرِقِ وَثَمَّ أَهْلُ الْيَمَامَةِ قَالَ فَحُجَّاجٌ أَمْ عُمَّارٌ قُلْتُ بَلْ حُجَّاجٌ قَالَ فَإِنَّكُمْ قَدْ نَقَضْتُمْ حَجَّكُمْ قُلْتُ قَدْ حَجَجْتُ مِرَارًا فَكُنْتُ أَفْعَلُ كَذَا قَالَ فَانْطَلَقْنَا مَكَانَنَا حَتَّى يَأْتِيَ ابْنُ عُمَرَ فَقُلْتُ يَا ابْنَ عُمَرَ إِنَّا قَدِمْنَا فَقَصَصْنَا عَلَيْهِ قِصَّتَنَا وَأَخْبَرْنَاهُ مَا قَالَ إِنَّكُمْ نَقَضْتُمْ حَجَّكُمْ قَالَ أُذَكِّرُكُمْ بِاللَّهِ أَخَرَجْتُمْ حُجَّاجًا قُلْنَا نَعَمْ فَقَالَ وَاللَّهِ لَقَدْ حَجَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ كُلُّهُمْ فَعَلَ مِثْلَ مَا فَعَلْتُمْ
عبداللہ بن بدر کہتے ہیں کہ وہ اپنے ساتھیوں کی ایک جماعت کے ساتھ حج کے لئے روانہ ہوئے مکہ مکرمہ پہنچ کر حرم شریف میں داخل ہوئے حجر اسود کا استلام کیا، پھر ہم نے بیت اللہ کے ساتھ چکر لگا کر طواف کیا اور مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعتیں پڑھیں، اچانک بھاری وجود کا ایک آدمی چادر اور تہبند لپیٹے ہوئے نظر آیا جو حوض کے پاس سے ہمیں آوازیں دے رہا تھا، ہم اس کے پاس چلے گئے، میں نے لوگوں سے ان کے متعلق پوچھا تو پتہ چلا کہ وہ حضرت ابن عباس (رض) تھے جب ہم ان کے پاس پہنچے تو وہ کہنے لگے کہ تم کون لوگ ہو ؟ ہم نے کہا اہل مشرق، پھر اہل یمامہ، انہوں نے پوچھا کہ حج کرنے کے لئے آئے ہو یا عمرہ کرنے ؟ ہم نے عرض کیا کہ حج کی نیت سے آئے ہیں، وہ فرمانے لگے کہ تم نے اپناحج ختم کردیا، میں نے عرض کیا کہ میں نے اس سے پہلے بھی کئی مرتبہ حج کیا ہے اور ہر مرتبہ اسی طرح کیا ہے ؟ پھر ہم اپنی جگہ چلے گئے، یہاں تک کہ حضرت ابن عمر (رض) تشریف لے آئے، میں نے حضرت ابن عمر (رض) کے سامنے ساراواقعہ ذکر کیا اور حضرت ابن عباس (رض) کا یہ فتویٰ بھی ذکر کیا کہ تم نے اپناحج ختم کردیا حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا میں تمہیں اللہ کے نام سے نصیحت کرتا ہوں یہ بتاؤ کہ کیا تم حج کی نیت سے نکلے ہو ؟ ہم نے عرض کیا جی ہاں ! انہوں نے فرمایا بخدا ! نبی کریم ﷺ اور حضرات شیخین (رض) نے بھی حج کیا ہے اور ان سب نے اسی طرح کیا ہے جسے تم نے کیا۔

5670

حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ عَنِ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ فَجَاءَهُ رَجُلٌ يَسْأَلُ عَنْ دَمِ الْبَعُوضِ فَقَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ مِمَّنْ أَنْتَ قَالَ أَنَا مِنْ أَهْلِ الْعِرَاقِ قَالَ انْظُرُوا إِلَى هَذَا يَسْأَلُنِي عَنْ دَمِ الْبَعُوضِ وَقَدْ قَتَلُوا ابْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ هُمَا رَيْحَانَتِي مِنْ الدُّنْيَا
ابن ابی نعم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) سے کسی آدمی نے یہ مسئلہ پوچھا کہ اگر محرم کسی مکھی کو ماردے تو کیا حکم ہے ؟ حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا یہ اہل عراق آ کر مجھ سے مکھی مارنے کی بارے میں پوچھ رہے ہیں جبکہ نبی کریم ﷺ کے نواسے کو (کسی سے پوچھے بغیر ہی) شہید کردیا حالانکہ نبی کریم ﷺ نے اپنے دونوں نواسوں کے متعلق فرمایا تھا کہ یہ دونوں میری دنیا کے ریحان ہیں۔

5671

حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِكْرِمَةَ عَنْ رَافِعِ بْنِ حُنَيْنٍ أَبِي الْمُغِيرَةِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ رَأَى مَذْهَبًا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُوَاجَهَةَ الْقِبْلَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو دیکھا ہے کہ آپ ﷺ قبلہ کے رخ چلتے تھے۔ (اس کی طرف پشت نہ کرتے تھے اور ایسا ہونا حتی الامکان کے ساتھ مشروط ہے)

5672

حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ صَدَقَةُ الْفِطْرِ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ صَغِيرٍ أَوْ كَبِيرٍ حُرٍّ أَوْ عَبْدٍ ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى صَاعٌ مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعٌ مِنْ شَعِيرٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مذکر و مؤنث اور آزاد و غلام، چھوٹے اور بڑے ہر مسلمان پر صدقہ فطر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو واجب ہے۔

5673

حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ يَرْمُلُ ثَلَاثَةَ أَشْوَاطٍ مِنْ الْحَجَرِ إِلَى الْحَجَرِ وَيَمْشِي أَرْبَعَةً وَيُخْبِرُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُهُ
نافع (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) طواف کے پہلے تین چکروں میں " حجر اسود سے حجر اسود تک " رمل اور باقی چار چکروں میں معمول کی رفتار رکھتے تھے اور بتاتے تھے کہ نبی کریم ﷺ بھی اسی طرح کرتے تھے۔

5674

حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ يَرْمِي الْجَمْرَةَ يَوْمَ النَّحْرِ رَاكِبًا وَسَائِرَ ذَلِكَ مَاشِيًا وَيُخْبِرُهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ
حضرت ابن عمر (رض) دس ذی الحجہ کو جمرہ عقبہ کی رمی سوار ہو کر اور باقی ایام میں پیدل کیا کرتے تھے اور بتاتے تھے کہ نبی کریم ﷺ بھی اسی طرح کرتے تھے۔

5675

حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ لَا يَسْتَلِمُ شَيْئًا مِنْ الْبَيْتِ إِلَّا الرُّكْنَيْنِ الْيَمَانِيَيْنِ فَإِنَّهُ كَانَ يَسْتَلِمُهُمَا وَيُخْبِرُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُهُ
نافع (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) حجر اسود اور رکن یمانی کے علاوہ کسی کونے کا استلام نہیں کرتے تھے صرف انہی دو کونوں کا استلام کرتے تھے اور بتاتے تھے کہ نبی کریم ﷺ بھی اسی طرح کرتے تھے۔

5676

حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُجَّاجًا فَمَا أَحْلَلْنَا مِنْ شَيْءٍ حَتَّى أَحْلَلْنَا يَوْمَ النَّحْرِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ حج کے ارادے سے نکلے اور یوم النحر سے پہلے ہم نے اپنے اوپر کوئی چیزحلال نہیں کی۔

5677

حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَتَصَدَّقَ بِمَالِي بِثَمْغٍ قَالَ احْبِسْ أَصْلَهُ وَسَبِّلْ ثَمَرَتَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے کہ حضرت عمر فاروق (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میں " ثمغ " نامی جگہ میں اپنے مال کو صدقہ کرنا چاہتا ہوں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس کی اصل تو اپنے پاس رکھ لو اور اس کے مناع صدقہ کردو۔

5678

حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ مَا صُمْتُ عَرَفَةَ قَطُّ وَلَا صَامَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا أَبُو بَكْرٍ وَلَا عُمَرُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے یوم عرفہ کا روزہ کبھی نہیں رکھا، نیز اس دن کا روزہ نبی کریم ﷺ یا شیخین میں سے بھی کسی نے نہیں رکھا۔

5679

حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ قَالَ جَلَسْتُ إِلَى ابْنِ عُمَرَ وَمَعَهُ رَجُلٌ يُحَدِّثُهُ فَدَخَلْتُ مَعَهُمَا فَضَرَبَ بِيَدِهِ صَدْرِي وَقَالَ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا تَنَاجَى اثْنَانِ فَلَا تَجْلِسْ إِلَيْهِمَا حَتَّى تَسْتَأْذِنَهُمَا
سعیدمقبری (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) کسی شخص کے ساتھ کوئی بات کر رہے تھے میں ان کے بیچ میں جا کر بیٹھ گیا، انہوں نے اپنا ہاتھ میرے سینے پر مار کر فرمایا کیا تم نہیں جانتے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب دو آدمی آپس میں خفیہ بات کر رہے ہوں تو ان کی اجازت کے بغیر ان کے پاس جا کر مت بیٹھو۔

5680

حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ يُصَفِّرُ لِحْيَتَهُ وَيَلْبَسُ النِّعَالَ السِّبْتِيَّةَ وَيَسْتَلِمُ الرُّكْنَيْنِ وَيُلَبِّي إِذَا اسْتَوَتْ بِهِ رَاحِلَتُهُ وَيُخْبِرُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُهُ
نافع (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) اپنی ڈاڑھی کو رنگتے تھے، رنگی ہوئی کھال کی جوتیاں پہنتے تھے، حجر اسود اور رکن یمانی کا استلام کرتے تھے اور تلبیہ اس وقت پڑھتے تھے جب سواری انہیں لے کر سیدھی ہوجاتی اور بتاتے تھے کہ نبی کریم ﷺ بھی اسی طرح کیا کرتے تھے۔

5681

حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَفْصٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ إِلَى عُمَرَ بِحُلَّةٍ مِنْ حَرِيرٍ أَوْ سِيَرَاءَ أَوْ نَحْوِ هَذَا فَرَآهَا عَلَيْهِ فَقَالَ إِنِّي لَمْ أُرْسِلْ بِهَا إِلَيْكَ لِتَلْبَسَهَا إِنَّمَا هِيَ ثِيَابُ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ إِنَّمَا بَعَثْتُ بِهَا إِلَيْكَ لِتَسْتَنْفِعَ بِهَا حَدَّثَنَا أَسْوَدُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَفْصٍ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ إِلَى عُمَرَ بِحُلَّةٍ فَذَكَرَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے ایک ریشمی جوڑا حضرت عمر (رض) کو بھجوادیا، پھر وہ حضرت عمر (رض) کے جسم پر دیکھا تو فرمایا کہ میں نے اسے تمہارے پاس پہننے کے لئے نہیں بھیجا کیونکہ دنیا میں یہ ان لوگوں کا لباس ہے جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہے، میں نے تمہیں یہ اس لئے بھجوایا ہے کہ تم اسے فروخت کرکے اس سے فائدہ اٹھاؤ۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

5682

حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا سِنَانُ بْنُ هَارُونَ عَنْ كُلَيْبِ بْنِ وَائِلٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِتْنَةً فَمَرَّ رَجُلٌ فَقَالَ يُقْتَلُ فِيهَا هَذَا الْمُقَنَّعُ يَوْمَئِذٍ ظُلْمًا قَالَ فَنَظَرْتُ فَإِذَا هُوَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ فتنوں کا تذکرہ فرما رہے تھے کہ سامنے سے ایک آدمی گذرا نبی کریم ﷺ نے اسے دیکھ کر ارشاد فرمایا کہ اس موقع پر یہ نقاب پوش آدمی مظلوم ہونے کی حالت میں شہید ہوجائے گا میں نے جا کر دیکھا تو وہ حضرت عثمان غنی (رض) تھے۔

5683

حَدَّثَنَا أَسْوَدُ حَدَّثَنَا أَبَانُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ فَقَالَ حَرَّمَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَأَتَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ لَهُ سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ فَقَالَ حَرَّمَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ صَدَقَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ قُلْتُ مَا الْجَرُّ قَالَ كُلُّ شَيْءٍ مِنْ مَدَرٍ
سعید بن جبیر (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ انہوں نے حضرت ابن عمر (رض) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ مٹکے کی نبیذ کو نبی کریم ﷺ نے حرام قرار دیا ہے میں حضرت ابن عباس (رض) کے پاس آیا اور ان سے عرض کیا کہ آپ کو ابوعبدالرحمن پر تعجب نہیں ہوتا ان کا خیال ہے کہ مٹکے کی نبیذ کو تو انہوں نے نبی کریم ﷺ نے حرام قرار دیا ہے حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا انہوں نے سچ کہا نبی کریم ﷺ نے اسے حرام قرار دیا ہے میں نے پوچھا " مٹکے " سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا ہر وہ چیز جو پکی مٹی سے بنائی جائے۔

5684

حَدَّثَنَا أَسْوَدُ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ سَمِعْتُ سَلَمَةَ بْنَ كُهَيْلٍ يَذْكُرُ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَأَعْلَمُ شَجَرَةً يُنْتَفَعُ بِهَا مِثْلَ الْمُؤْمِنِ هِيَ الَّتِي لَا يُنْفَضُ وَرَقُهَا قَالَ ابْنُ عُمَرَ أَرَدْتُ أَنْ أَقُولَ هِيَ النَّخْلَةُ فَفَرِقْتُ مِنْ عُمَرَ ثُمَّ سَمِعْتُهُ بَعْدُ يَقُولُ هِيَ النَّخْلَةُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں ایک ایسا درخت جانتا ہوں جس سے فائدہ اٹھایا جاتا ہے اور وہ مسلمان کی طرح ہے اور اس کے پتے بھی نہیں جھڑتے، میں نے چاہا کہ کہہ دوں وہ کھجور کا درخت ہے لیکن پھر میں حضرت عمر (رض) سے ڈرگیا، بعد میں میں نے نبی کریم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ وہ کھجور کا درخت ہے۔

5685

حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ قَالَ وَجَدْتُ هَذَا الْحَدِيثَ فِي كِتَابِ أَبِي بِخَطِّ يَدِهِ حَدَّثَنَا أَسْوَدُ وَحُسَيْنٌ قَالَا حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُرَاهُ ابْنَ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ مَثَّلَ بِذِي الرُّوحِ ثُمَّ لَمْ يَتُبْ مَثَّلَ اللَّهُ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ حُسَيْنٌ مَنْ مَثَّلَ بِذِي رُوحٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی ذی روح کا مثلہ کرے اور توبہ نہ کرے قیامت کا دن اللہ تعالیٰ اس کا بھی مثلہ کریں گے۔

5686

حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ جَابِرٍ عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ صَلَّيْتُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَقَرَأَ السَّجْدَةَ فِي الْمَكْتُوبَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ تین مرتبہ ایسا ہوا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کے پیچھے نماز پڑھی اور آپ ﷺ نے فرض نماز میں آیت سجدہ کی تلاوت فرمائی۔

5687

حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ قَالَ وَجَدْتُ هَذَا الْحَدِيثَ فِي كِتَابِ أَبِي بِخَطِّ يَدِهِ حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ عُتْبَةَ حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ عَنْ امْرَأَةٍ أَرَادَ أَنْ يَتَزَوَّجَهَا رَجُلٌ وَهُوَ خَارِجٌ مِنْ مَكَّةَ فَأَرَادَ أَنْ يَعْتَمِرَ أَوْ يَحُجَّ فَقَالَ لَا تَزَوَّجْهَا وَأَنْتَ مُحْرِمٌ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهُ
عکرمہ بن خالدرحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) سے یہ مسئلہ پوچھا کہ اگر کوئی آدمی مکہ مکرمہ سے باہر کسی عورت سے نکاح کرنا چاہئے اور وہ حج یا عمرہ کا ارادہ بھی رکھتا ہو تو کیا حکم ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ حالت احرام میں نکاح نہ کرو، نبی کریم ﷺ نے اس سے ممانعت فرمائی ہے۔

5688

حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِامْرَأَةٍ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ مَقْتُولَةٍ فَقَالَ مَا كَانَتْ هَذِهِ تُقَاتِلُ ثُمَّ نَهَى عَنْ قَتْلِ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ فتح مکہ کے دن ایک مقتول عورت کے پاس سے گذرے تو فرمایا کہ یہ تو لڑنے والی نہیں تھی، پھر آپ ﷺ نے عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے سے روک دیا۔

5689

حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ وَابْنُ أَبِي بُكَيْرٍ الْمَعْنَى قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ وَإِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ أَنَّهُمَا سَمِعَا طَاوُسًا يَقُولُ جَاءَ وَاللَّهِ رَجُلٌ إِلَى ابْنِ عُمَرَ فَقَالَ أَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ فَقَالَ نَعَمْ وَزَادَهُمْ إِبْرَاهِيمُ الدُّبَّاءَ قَالَ ابْنُ أَبِي بُكَيْرٍ قَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَيْسَرَةَ فِي حَدِيثِهِ وَالدُّبَّاءِ
طاؤس کہتے ہیں واللہ ایک آدمی حضرت ابن عمر (رض) کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ کیا نبی کریم ﷺ نے مٹکے کی نبیذ سے منع فرمایا ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں۔

5690

حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ نَافِعٍ وَيَحْيَى بْنِ وَثَّابٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ عَلَى هَذَا الْمِنْبَرِ مَنْ أَتَى الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے اس منبر پر نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کرکے آئے۔

5691

حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ عَنْ جَرِيرٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ الضَّبِّ فَقَالَ لَا آكُلُهُ وَلَا أُحَرِّمُهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ﷺ سے گوہ کے متعلق پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں اسے کھاتا ہوں اور نہ منع کرتا ہوں۔

5692

حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ حَدَّثَنَا أَبُو أُوَيْسٍ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ عَنْ سَالِمٍ وَحَمْزَةَ ابْنَيْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُمَا أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الشُّؤْمُ فِي الْفَرَسِ وَالْمَرْأَةِ وَالدَّارِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ نحوست تین چیزوں میں ہوسکتی تھی گھوڑے میں عورت میں اور گھر میں۔

5693

حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ حَدَّثَنَا زَمْعَةُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يُلْدَغُ الْمُؤْمِنُ مِنْ جُحْرٍ مَرَّتَيْنِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مؤمن کو ایک ہی سوراخ سے دو مرتبہ نہیں ڈسا جاسکتا۔

5694

حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي رَوَّادٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَسْتَلِمُ الرُّكْنَ الْيَمَانِيَ وَالْأَسْوَدَ كُلَّ طَوَافِهِ وَلَا يَسْتَلِمُ الرُّكْنَيْنِ الْآخَرَيْنِ اللَّذَيْنِ يَلِيَانِ الْحَجَرَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ پورے طواف میں صرف رکن یمانی اور حجر اسود کا استلام کرتے تھے، اس کے بعد والے دو کونوں کا استلام نہیں فرماتے تھے۔

5695

حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ سَمِعْتُ سَلَمَةَ بْنَ كُهَيْلٍ يُحَدِّثُ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالشَّمْسُ عَلَى قُعَيْقِعَانَ بَعْدَ الْعَصْرِ فَقَالَ مَا أَعْمَارُكُمْ فِي أَعْمَارِ مَنْ مَضَى إِلَّا كَمَا بَقِيَ مِنْ النَّهَارِ فِيمَا مَضَى مِنْهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے نماز عصر کے بعد سورج ابھی جبل قعیقعان پر تھا، نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا گذشتہ امتوں کی عمروں کے مقابلے میں تمہاری عمریں ایسی ہیں جیسے دن کا یہ باقی حصہ کہ گذشتہ حصے کی نسبت بہت تھوڑا ہے۔

5696

حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ قَالَ سَأَلَ عُمَرُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ تُصِيبُنِي الْجَنَابَةُ مِنْ اللَّيْلِ فَأَمَرَهُ أَنْ يَغْسِلَ ذَكَرَهُ وَيَتَوَضَّأَ وَيَرْقُدَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر (رض) نے جناب رسول اللہ ﷺ سے پوچھا یا رسول اللہ ! اگر میں رات کو ناپاک ہوجاؤں اور غسل کرنے سے پہلے سونا چاہوں تو کیا کروں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا شرمگاہ دھو کر نماز والا وضو کر کے سو جاؤ۔

5697

حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُعْرَفُ بِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن ہر دھوکے باز کے لئے ایک جھنڈابلند کیا جائے گا جس سے وہ پہچانا جائے گا۔

5698

حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ وَغِفَارٌ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا وَعُصَيَّةُ الَّذِينَ عَصَوْا اللَّهَ وَرَسُولَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قبیلہ اسلم، اللہ اسے سلامت رکھے، قبیلہ غفار اللہ اس کی بخشش کرے اور عصیہ " نے اللہ اور اس کے رسول اللہ کی نافرمانی کی۔

5699

حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ رَجُلٌ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي أُخْدَعُ فِي الْبَيْعِ فَقَالَ إِذَا بَايَعْتَ فَقُلْ لَا خِلَابَةَ فَكَانَ الرَّجُلُ يَقُولُهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ﷺ سے یہ بات ذکر کی کہ لوگ مجھے بیع میں دھوکہ دے دیتے ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم یوں کہہ لیا کرو کہ اس بیع میں کوئی دھوکہ نہیں ہے چناچہ وہ آدمی یہ کہنے لگا تھا۔

5700

حَدَّثَنَا الْفَضْلُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ اتَّخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ فَاتَّخَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَ مِنْ ذَهَبٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي اتَّخَذْتُ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ فَنَبَذْتُهُ وَقَالَ إِنِّي لَسْتُ أَلْبَسُهُ أَبَدًا فَنَبَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَهُمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے سونے کی انگوٹھی بنوائی لوگوں نے بھی سونے کی انگوٹھیاں بنوالیں ایک دن نبی کریم ﷺ کھڑے ہوئے اور فرمایا میں یہ انگوٹھی پہنتا تھا پھر نبی کریم ﷺ نے اسے پھینک دیا اور لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں پھینک دیں۔

5701

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ حَدَّثَنَا هِشَامٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا سَاقِطًا يَدَهُ فِي الصَّلَاةِ فَقَالَ لَا تَجْلِسْ هَكَذَا إِنَّمَا هَذِهِ جِلْسَةُ الَّذِينَ يُعَذَّبُونَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک آدمی کو دیکھا جس نے نماز میں اپنا ہاتھ گرا رکھا تھا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس طرح مت بیٹھو یہ عذاب یافتہ لوگوں کے بیٹھنے کا طریقہ ہے۔

5702

حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَمْزَةَ الْعُمَرِيُّ حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ أَنْ يَكُونَ مِثْلَ صَاحِبِ فَرَقِ الْأَرُزِّ فَلْيَكُنْ مِثْلَهُ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا صَاحِبُ فَرَقِ الْأَرُزِّ قَالَ خَرَجَ ثَلَاثَةٌ فَغَيَّمَتْ عَلَيْهِمْ السَّمَاءُ فَدَخَلُوا غَارًا فَجَاءَتْ صَخْرَةٌ مِنْ أَعْلَى الْجَبَلِ حَتَّى طَبَّقَتْ الْبَابَ عَلَيْهِمْ فَعَالَجُوهَا فَلَمْ يَسْتَطِيعُوهَا فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ لَقَدْ وَقَعْتُمْ فِي أَمْرٍ عَظِيمٍ فَلْيَدْعُ كُلُّ رَجُلٍ بِأَحْسَنِ مَا عَمِلَ لَعَلَّ اللَّهَ تَعَالَى أَنْ يُنْجِيَنَا مِنْ هَذَا فَقَالَ أَحَدُهُمْ اللَّهُمَّ إِنَّكَ تَعْلَمُ أَنَّهُ كَانَ لِي أَبَوَانِ شَيْخَانِ كَبِيرَانِ وَكُنْتُ أَحْلُبُ حِلَابَهُمَا فَأَجِيئُهُمَا وَقَدْ نَامَا فَكُنْتُ أَبِيتُ قَائِمًا وَحِلَابُهُمَا عَلَى يَدِي أَكْرَهُ أَنْ أَبْدَأَ بِأَحَدٍ قَبْلَهُمَا أَوْ أَنْ أُوقِظَهُمَا مِنْ نَوْمِهِمَا وَصِبْيَتِي يَتَضَاغَوْنَ حَوْلِي فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي إِنَّمَا فَعَلْتُهُ مِنْ خَشْيَتِكَ فَافْرُجْ عَنَّا قَالَ فَتَحَرَّكَتْ الصَّخْرَةُ قَالَ وَقَالَ الثَّانِي اللَّهُمَّ إِنَّكَ تَعْلَمُ أَنَّهُ كَانَتْ لِي ابْنَةُ عَمٍّ لَمْ يَكُنْ شَيْءٌ مِمَّا خَلَقْتَ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْهَا فَسُمْتُهَا نَفْسَهَا فَقَالَتْ لَا وَاللَّهِ دُونَ مِائَةِ دِينَارٍ فَجَمَعْتُهَا وَدَفَعْتُهَا إِلَيْهَا حَتَّى إِذَا جَلَسْتُ مِنْهَا مَجْلِسَ الرَّجُلِ فَقَالَتْ اتَّقِ اللَّهَ وَلَا تَفُضَّ الْخَاتَمَ إِلَّا بِحَقِّهِ فَقُمْتُ عَنْهَا فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّمَا فَعَلْتُهُ مِنْ خَشْيَتِكَ فَافْرُجْ عَنَّا قَالَ فَزَالَتْ الصَّخْرَةُ حَتَّى بَدَتْ السَّمَاءُ وَقَالَ الثَّالِثُ اللَّهُمَّ إِنَّكَ تَعْلَمُ أَنِّي كُنْتُ اسْتَأْجَرْتُ أَجِيرًا بِفَرَقٍ مِنْ أَرُزٍّ فَلَمَّا أَمْسَى عَرَضْتُ عَلَيْهِ حَقَّهُ فَأَبَى أَنْ يَأْخُذَهُ وَذَهَبَ وَتَرَكَنِي فَتَحَرَّجْتُ مِنْهُ وَثَمَّرْتُهُ لَهُ وَأَصْلَحْتُهُ حَتَّى اشْتَرَيْتُ مِنْهُ بَقَرًا وَرَاعِيَهَا فَلَقِيَنِي بَعْدَ حِينٍ فَقَالَ اتَّقِ اللَّهَ وَأَعْطِنِي أَجْرِي وَلَا تَظْلِمْنِي فَقُلْتُ انْطَلِقْ إِلَى ذَلِكَ الْبَقَرِ وَرَاعِيهَا فَخُذْهَا فَقَالَ اتَّقِ اللَّهَ وَلَا تَسْخَرْ بِي فَقُلْتُ إِنِّي لَسْتُ أَسْخَرُ بِكَ فَانْطَلَقَ فَاسْتَاقَ ذَلِكَ فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي إِنَّمَا فَعَلْتُهُ ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِكَ خَشْيَةً مِنْكَ فَافْرُجْ عَنَّا فَتَدَحْرَجَتْ الصَّخْرَةُ فَخَرَجُوا يَمْشُونَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ حَدَّثَنَا نَافِعٌ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَمَا ثَلَاثَةُ رَهْطٍ يَتَمَاشَوْنَ أَخَذَهُمْ الْمَطَرُ فَأَوَوْا إِلَى غَارٍ فِي جَبَلٍ فَبَيْنَمَا هُمْ فِيهِ حَطَّتْ صَخْرَةٌ مِنْ الْجَبَلِ فَأَطْبَقَتْ عَلَيْهِمْ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ مِثْلَ مَعْنَاهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے جو شخص " چاول ناپنے والے " کی طرح بننے کی استطاعت رکھتا ہو وہ ویسا بن جائے لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ ! چاول ناپنے والے سے کیا مراد ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا تین آدمی سفر پر روانہ ہوئے، راستے میں آسمان پر ابر چھا گیا ( اور بارش ہوگئی) یہ لوگ (بارش سے بچنے کے لئے) ایک غار میں داخل ہوگئے اسی اثنا میں پہاڑ کے اوپر ایک چٹان نیچے گری اور غار کا دہانہ بند ہوگیا انہوں نے اس چٹان کو ہٹانے کی بہت کوشش کی لیکن وہ اسے ہٹا نہ سکے، تھک ہار کر ان میں سے ایک نے دوسروں سے کہا کہ اب تو تم لوگ ایک بہت بڑی مصیبت میں پھنس گئے ہو۔ اس سے نجات کی صورت یہی ہے کہ ہر شخص اپنے سب سے بہترین عمل کے وسیلے سے دعاء کرے ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس مصیبت سے نجات عطاء فرمادے۔ چناچہ ان میں سے ایک بولا کہ اے اللہ ! آپ جانتے ہیں کہ میرے والدین بہت زیادہ بوڑھے ہوچکے تھے میری عادت تھی کہ میں دودھ دوہ کر سب سے پہلے انہیں پلاتا تھا ایک دن میں جب اپنے گھر آیا تو وہ دونوں سوچکے تھے میں نے دودھ کا برتن ہاتھ میں پکڑے پکڑے ساری رات کھڑے ہو کر گذاردی، میں نے ان سے کسی کو دودھ دینا یا انہیں جگانا گوارا نہ کیا میرے بچے آس پاس ایڑیاں رگڑ رہے تھے اگر تو جانتا ہے کہ میں نے یہ کام صرف تیرے خوف سے کیا تھا تو ہم پر " کشادگی " فرما، اس پر وہ چٹان ذرا سی سرک گئی۔ دوسرا بولا کہ اے اللہ ! تو جانتا ہے کہ میری ایک چچازاد بہن تھی پوری مخلوق میں مجھے اس سے زیادہ کسی سے محبت نہ تھی، میں نے اس سے اپنے آپ کو " حوالے " کرنے کے لئے کہا تو وہ کہنے لگی بخدا ! سو دینار کے بغیر نہیں، میں نے سو دینار جمع کئے اور اس کے حوالے کردیئے، جب میں اس کے پاس جا کر اس طرح بیٹھا جیسے مرد بیٹھتا ہے تو وہ کہنے لگی کہ اللہ سے ڈر اور مہر کو ناحق نہ توڑ، میں یہ سنتے ہی اس وقت کھڑا ہوگیا، اگر تو جانتا ہے کہ میں نے یہ عمل صرف تیرے خوف کی وجہ سے کیا تھا تو ہم پر کشادگی فرما، اس پر وہ چٹان تھوڑی سی مزید سرک گئی اور آسمان نظر آنے لگا۔ تیسرابولا اے اللہ ! تو جانتا ہے کہ میں نے چاولوں کے ایک فرق (وزن) کے عوض ایک مزدور سے مزدوری کروائی تھی، جب شام ہوئی تو میں نے اسے اس کا حق دینا چاہا لیکن اس نے وہ لینے سے انکار کردیا اور مجھے چھوڑ کر چلا گیا، میں نے اس کی مزدوری کو الگ کرکے رکھ لیا، اسے بڑھاتارہا اور اس کی دیکھ بھال کرتا رہا، یہاں تک کہ میں نے اس سے ایک گائے اور اس کا چرواہاخرید لیا، کچھ عرصے بعد وہ مزدور مجھے ملا اور کہنے لگا کہ اللہ سے ڈر اور میری مزدوری مجھے دے دے اور مجھ پر ظلم نہ کر، میں نے اس سے کہا کہ وہ گائے اور اس کا چرواہا اپنے ساتھ لے جا، وہ کہنے لگا کہ اللہ سے ڈر اور میرے ساتھ مذاق نہ کر، میں نے اس سے کہا کہ میں تیرے ساتھ مذاق نہیں کررہا، چناچہ وہ گیا اور اپنے ساتھ اسے ہانکتا ہوا لے کر چل پڑا، اگر تو جانتا ہے کہ میں نے یہ کام صرف تیری رضاء حاصل کرنے کے لئے اور تیرے خوف کی وجہ سے کیا ہے تو ہم پر کشادگی فرما، اس پر وہ چٹان لڑھک کر دوسری طرف چلی گئی اور وہ اس غار سے نکل کر باہر چلنے لگے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

5703

حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ سَمِعْتُ نَافِعًا يَقُولُ قَالَ ابْنُ عُمَرَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَتْلِ الْكِلَابِ فَكُنْتُ فِيمَنْ بَعَثَ فَقَتَلْنَا الْكِلَابَ حَتَّى وَجَدْنَا امْرَأَةً قَدِمَتْ مِنْ الْبَادِيَةِ فَقَتَلْنَا كَلْبًا لَهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ کتوں کو مارنے کے لئے چند لوگوں کو بھیجا جن میں میں بھی شامل تھا ہم لوگ کتے مارنے لگے حتی کہ ایک عورت دیہات سے آئی ہوئی تھی ہم نے اس کا کتا بھی ماردیا۔

5704

حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ عَنْ سَالِمٍ أَنَّهُ حَدَّثَهُ عَنْ رُؤْيَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَبَاءِ الْمَدِينَةِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَأَيْتُ امْرَأَةً سَوْدَاءَ ثَائِرَةَ الرَّأْسِ خَرَجَتْ مِنْ الْمَدِينَةِ حَتَّى أَقَامَتْ بِمَهْيَعَةَ وَهِيَ الْجُحْفَةُ فَأَوَّلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ وَبَاءَ الْمَدِينَةِ نُقِلَ إِلَى الْجُحْفَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں نے خواب میں کالی کلوٹی بکھرے بالوں والی ایک عورت کو مدینہ منورہ سے نکلتے ہوئے دیکھا جو میعہ یعنی جحفہ میں جا کر کھڑی ہوگئی، نبی کریم ﷺ نے اس کی تعبیریہ لی کہ مدینہ منورہ کی وبائیں اور آفات جحفہ منتقل ہوگئی ہیں۔

5705

حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ يُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا يَحْكِي عَنْ رَبِّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَالَ أَيُّمَا عَبْدٍ مِنْ عِبَادِي خَرَجَ مُجَاهِدًا فِي سَبِيلِي ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِي ضَمِنْتُ لَهُ أَنْ أُرْجِعَهُ بِمَا أَصَابَ مِنْ أَجْرٍ وَغَنِيمَةٍ وَإِنْ قَبَضْتُهُ أَنْ أَغْفِرَ لَهُ وَأَرْحَمَهُ وَأُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے پروردگار عالم کا یہ ارشادنقل فرمایا ہے میرا جو بندہ بھی صرف میری رضاء حاصل کرنے کے لئے میرے راستے میں جہاد کے لئے نکلتا ہے میں اس کے لئے اس بات کی ضمانت دیتا ہوں کہ یا تو اسے اجر وثواب اور مال غنیمت کے ساتھ واپس لوٹاؤں گا، یا پھر اس کی روح قبض کرکے اس کی بخشش کردوں گا، اس پر رحم فرماؤں گا اور اسے جنت میں داخل کردوں گا۔

5706

حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ سَلْمَانَ قَالَ قَالَ ابْنُ عُمَرَ حَفِظْتُ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَ صَلَوَاتٍ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلَاةِ الصُّبْحِ وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلَاةِ الظُّهْرِ وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ صَلَاةِ الظُّهْرِ وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعِشَاءِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے دس رکعتیں محفوظ کی ہیں ظہر کی نماز سے قبل دو رکعتیں اور اس کے بعد دو رکعتیں نیز مغرب کے بعد دو رکعتیں اور عشاء کے بعد بھی دو رکعتیں اور دو رکعتیں نماز فجر سے پہلے۔

5707

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ مِهْرَانَ مَوْلًى لِقُرَيْشٍ سَمِعْتُ جَدِّي يُحَدِّثُ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ لَا يَنَامُ إِلَّا وَالسِّوَاكُ عِنْدَهُ فَإِذَا اسْتَيْقَظَ بَدَأَ بِالسِّوَاكِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے پاس سوتے وقت بھی مسواک ہوتی تھی اور جب آپ ﷺ بیدار ہوتے تو سب سے پہلے مسواک کرتے۔

5708

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ مِهْرَانَ أَنَّهُ سَمِعَ جَدَّهُ يُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَحِمَ اللَّهُ امْرَأً صَلَّى قَبْلَ الْعَصْرِ أَرْبَعًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ اس شخص پر اپنی رحمتوں کا نزول فرمائے جو نماز عصر سے پہلے رکعتیں پڑھ لے۔

5709

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ انْتَهَيْتُ إِلَى ابْنِ عُمَرَ وَقَدْ حَدَّثَ الْحَدِيثَ فَقُلْتُ مَا حَدَّثَ فَقَالُوا قَالَ حَدَّثَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ غِفَارٌ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا وَأَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ
سعید بن عمرو (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عمر (رض) کے پاس پہنچا تو وہ ایک حدیث بیان کرچکے تھے، میں نے لوگوں سے وہ حدیث پوچھی تو انہوں نے بتایا کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا قبیلہ غفار اللہ اس کی بخشش فرمائے اور قبیلہ اسلم اللہ اسے سلامت رکھے۔

5710

حَدَّثَنِي عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ الْبُنَانِيِّ قَالَ كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ فَجَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنِّي أَشْتَرِي هَذِهِ الْحِيطَانَ تَكُونُ فِيهَا الْأَعْنَابُ فَلَا نَسْتَطِيعُ أَنْ نَبِيعَهَا كُلَّهَا عِنَبًا حَتَّى نَعْصِرَهُ قَالَ فَعَنْ ثَمَنِ الْخَمْرِ تَسْأَلُنِي سَأُحَدِّثُكَ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُنَّا جُلُوسًا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ رَفَعَ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ ثُمَّ أَكَبَّ وَنَكَتَ فِي الْأَرْضِ وَقَالَ الْوَيْلُ لِبَنِي إِسْرَائِيلَ فَقَالَ عُمَرُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ لَقَدْ أَفْزَعَنَا قَوْلُكَ لِبَنِي إِسْرَائِيلَ فَقَالَ لَيْسَ عَلَيْكُمْ مِنْ ذَلِكَ بَأْسٌ إِنَّهُمْ لَمَّا حُرِّمَتْ عَلَيْهِمْ الشُّحُومُ فَتَوَاطَئُوهُ فَيَبِيعُونَهُ فَيَأْكُلُونَ ثَمَنَهُ وَكَذَلِكَ ثَمَنُ الْخَمْرِ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ
عبدالواحدبنانی رحمتہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عمر (رض) کے ساتھ تھا ایک آدمی ان کے پاس آیا اور کہنے لگا اے ابوعبدالرحمن ! میں یہ باغات خرید رہا ہوں، ان میں انگور بھی ہوں گے، ہم صرف انگوروں کو ہی نہیں بیچ سکتے جب تک اسے نچوڑنہ لیں ؟ حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا گویا تم مجھ سے شراب کی قیمت کے بارے پوچھ رہے ہو، میں تمہارے سامنے ایک حدیث بیان کرتا ہوں جو میں نے نبی کریم ﷺ سے سنی ہے، ہم لوگ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک آپ ﷺ نے اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا پھر اسے جھکا کر زمین کو کریدنے لگے اور فرمایا بنی اسرائیل کے لئے ہلاکت ہے، حضرت عمر (رض) کہنے لگے اے اللہ کے نبی ! ہم تو بنی اسرائیل کے متعلق آپ کی یہ بات سن کر گھبرائے گئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا تمہیں اس کا نقصان نہیں ہوگا، اصل بات یہ ہے کہ جب بنی اسرائیل پر چربی کو حرام قرار دیا گیا تو انہوں نے اتفاق رائے سے اسے بیچ کر اس کی قیمت کھانا شروع کردی، اسی طرح شراب کی قیمت بھی تم پر حرام ہے۔

5711

حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ يَعْنِي الْمُعَلِّمَ عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ حَدَّثَنِي ابْنُ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ إِذَا تَبَوَّأَ مَضْجَعَهُ قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي كَفَانِي وَآوَانِي وَأَطْعَمَنِي وَسَقَانِي وَالَّذِي مَنَّ عَلَيَّ وَأَفْضَلَ وَالَّذِي أَعْطَانِي فَأَجْزَلَ الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ اللَّهُمَّ رَبَّ كُلِّ شَيْءٍ وَمَلِكَ كُلِّ شَيْءٍ وَإِلَهَ كُلِّ شَيْءٍ وَلَكَ كُلُّ شَيْءٍ أَعُوذُ بِكَ مِنْ النَّارِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب اپنے بستر پر جا کر لیٹتے تو یوں کہتے اس اللہ کا شکر جس نے میری کفایت کی، مجھے ٹھکانہ دیا، مجھے کھلایاپلایا، مجھ پر مہربانی اور احسان فرمایا : مجھے دیا اور خوب دیا ہر حال میں اللہ ہی کا شکر ہے، اے اللہ ! اے ہر چیز کے رب ! ہر چیز کے مالک اور معبود ہر چیز تیری ہی ملکیت میں ہے، میں جہنم سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔

5712

حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا صَخْرٌ يَعْنِي ابْنَ جُوَيْرِيَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ نَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّاسِ عَامَ تَبُوكَ نَزَلَ بِهِمْ الْحِجْرَ عِنْدَ بُيُوتِ ثَمُودَ فَاسْتَسْقَى النَّاسُ مِنْ الْآبَارِ الَّتِي كَانَ يَشْرَبُ مِنْهَا ثَمُودُ فَعَجَنُوا مِنْهَا وَنَصَبُوا الْقُدُورَ بِاللَّحْمِ فَأَمَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَهَرَاقُوا الْقُدُورَ وَعَلَفُوا الْعَجِينَ الْإِبِلَ ثُمَّ ارْتَحَلَ بِهِمْ حَتَّى نَزَلَ بِهِمْ عَلَى الْبِئْرِ الَّتِي كَانَتْ تَشْرَبُ مِنْهَا النَّاقَةُ وَنَهَاهُمْ أَنْ يَدْخُلُوا عَلَى الْقَوْمِ الَّذِينَ عُذِّبُوا قَالَ إِنِّي أَخْشَى أَنْ يُصِيبَكُمْ مِثْلُ مَا أَصَابَهُمْ فَلَا تَدْخُلُوا عَلَيْهِمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے غزوہ تبوک کے سال قوم ثمود کے تباہ شدہ کھنڈرات اور گھروں کے قریب کسی جگہ پر صحابہ (رض) کے ساتھ پڑاؤ ڈالا لوگوں نے ان کنوؤں سے پانی پیا جس سے قوم ثمود پانی پیتی تھی اور اس سے آٹا بھی گوندھا اور گوشت ڈال کر ہنڈیا بھی چڑھادیں نبی کریم ﷺ کو معلوم ہوا تو آپ ﷺ کے حکم پر لوگوں نے ہنڈیاں الٹا دیں اور گندھا ہوا آٹا اونٹوں کو کھلادیا اور نبی کریم ﷺ وہاں سے کوچ کر گئے اور اس کنوئیں پر جا کر پڑاؤ کیا جہاں سے حضرت صالح (علیہ السلام) کی اونٹنی پانی پیتی تھی اور نبی کریم ﷺ نے عذاب یافتہ قوم کے کھنڈرات میں جانے سے منع کردیا اور فرمایا کہ مجھے اندیشہ ہے کہیں تم پر بھی وہی عذاب نہ آجائے جو ان پر آیا تھا، اس لئے تم وہاں نہ جاؤ۔

5713

حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ يُوسُفَ بْنِ مِهْرَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ عِنْدَهُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ فَجَعَلَ يُحَدِّثُهُ عَنْ الْمُخْتَارِ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ إِنْ كَانَ كَمَا تَقُولُ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ بَيْنَ يَدَيْ السَّاعَةِ ثَلَاثِينَ كَذَّابًا
یوسف بن مہران (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) کے پاس کوفہ کا ایک آدمی بیٹھا ہوا تھا وہ مختار ثقفی کے متعلق بیان کرنے لگا حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا اگر ایسی ہی بات ہے جو تم کہہ رہے ہو تو میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت سے پہلے تیس دجال و کذاب لوگ آئیں گے۔

5714

حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَجُلٍ فَعَلْتَ كَذَا وَكَذَا فَقَالَ لَا وَالَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا فَعَلْتُ قَالَ بَلَى قَدْ فَعَلْتَ وَلَكِنْ غُفِرَ لَكَ بِالْإِخْلَاصِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے کسی شخص سے پوچھا کہ تم نہ یہ کام کیا ہے ؟ اس نے کہا یا رسول اللہ ! انہیں، اس ذات کی قسم ! جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، میں نے یہ کام نہیں کیا، نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ وہ کام تو تم نے کیا ہے لیکن اخلاص کے ساتھ " لاالہ الا اللہ " کہنے کی برکت سے تمہاری بخشش ہوگئی۔

5715

حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ سَعْدٍ أَبُو بَكْرٍ السَّمَّانُ أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي شَامِنَا اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي يَمَنِنَا قَالُوا وَفِي نَجْدِنَا قَالَ اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي شَامِنَا اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي يَمَنِنَا قَالُوا وَفِي نَجْدِنَا قَالَ هُنَالِكَ الزَّلَازِلُ وَالْفِتَنُ مِنْهَا أَوْ قَالَ بِهَا يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے تین مرتبہ یہ دعاء کی کہ اے اللہ ! ہمارے شام اور یمن میں برکتیں عطاء فرما، ایک آدمی نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہمارے نجد کے لئے بھی دعاء فرمائیے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہاں تو زلزلے اور فتنے ہوں گے، یا یہ کہ وہاں سے تو شیطان کا سینگ طلوع ہوتا ہے۔

5716

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ حَنْظَلَةَ يَذْكُرُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْفِطْرَةِ حَلْقُ الْعَانَةِ وَتَقْلِيمُ الْأَظْفَارِ وَقَصُّ الشَّارِبِ وَقَالَ إِسْحَاقُ مَرَّةً وَقَصُّ الشَّوَارِبِ
حضرت ابن عمر (رض) مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا زیر ناف بالوں کو صاف کرنا، ناخن کاٹنا اور مونچھیں تراشنا فطرت سلیمہ کا حصہ ہیں۔

5717

حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْمَدَائِنِيُّ أَخْبَرَنَا مُبَارَكُ بْنُ فَضَالَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا حَدَّثَهُ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْقَزَعِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے " قزع " سے منع فرمایا ہے (قزع کا مطلب یہ ہے کہ بچے کے بال کٹواتے وقت کچھ بال کٹوالیے جائیں اور کچھ چھوڑ دئیے جائیں جیسا کہ آج کل فیشن ہے)

5718

حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ بْن أَحْمَد قَالَ وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي بِخَطِّ يَدِهِ حَدَّثَنِي حُسَيْنٌ قَالَ حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ بْنُ فَضَالَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ دِينَارٍ حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا حَدَّثَهُ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْقَزَعِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے " قزع " سے منع فرمایا ہے (قزع کا مطلب یہ ہے کہ بچے کے بال کٹواتے وقت کچھ بال کٹوالیے جائیں اور کچھ چھوڑ دئیے جائیں جیسا کہ آج کل فیشن ہے)

5719

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنِي حَنْظَلَةُ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ يَكْرَهُ الْعَلَمَ فِي الصُّورَةِ وَقَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ضَرْبِ الْوَجْهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ وہ چہرے پر نشان پڑنے کو ناپسند کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ نبی کریم ﷺ نے چہرے پر مارنے سے منع فرمایا ہے۔

5720

حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ أَبِي النَّضْرِ حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مِنْ الْحِنْطَةِ خَمْرٌ وَمِنْ التَّمْرِ خَمْرٌ وَمِنْ الشَّعِيرِ خَمْرٌ وَمِنْ الزَّبِيبِ خَمْرٌ وَمِنْ الْعَسَلِ خَمْرٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا گندم کی بھی شراب ہوتی ہے، کھجور، جو کشمش اور شہد کی بھی شراب ہوتی ہے۔

5721

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَارَ أَهْلُ الْجَنَّةِ فِي الْجَنَّةِ وَأَهْلُ النَّارِ فِي النَّارِ جِيءَ بِالْمَوْتِ حَتَّى يُوقَفَ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ ثُمَّ يُذْبَحُ ثُمَّ يُنَادِي مُنَادٍ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ خُلُودٌ لَا مَوْتَ يَا أَهْلَ النَّارِ خُلُودٌ لَا مَوْتَ فَازْدَادَ أَهْلُ الْجَنَّةِ فَرَحًا إِلَى فَرَحِهِمْ وَازْدَادَ أَهْلُ النَّارِ حُزْنًا إِلَى حُزْنِهِمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب اہل جنت، جنت میں اور جہنمی جہنم میں چلے جائیں گے تو موت کو لا کر جنت اور جہنم کے درمیان کھڑا کیا جائے گا اور اسے ذبح کردیا جائے گا، پھر ایک منادی پکار کر کہے گا اے جنت ! تم ہمیشہ جنت میں رہو گے، یہاں تمہیں موت نہ آئے گی اور اے جہنم ! تم ہمیشہ جہنم میں رہو گے، یہاں تمہیں موت نہ آئے گی، یہ اعلان سن کر اہل جنت کی خوشی اور مسرت دو چند ہوجائے گی اور اہل جہنم کے غموں میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔

5722

حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ النَّذْرَ لَا يُقَدِّمُ شَيْئًا وَلَا يُؤَخِّرُهُ وَإِنَّمَا يُسْتَخْرَجُ بِالنَّذْرِ مِنْ الْبَخِيلِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا منت ماننا کسی چیز کو آگے پیچھے نہیں کرسکتا البتہ منت ماننے سے کنجوس آدمی کے پاس سے کچھ نکل آتا ہے۔

5723

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ الْقَاسِمِ الْحَنَفِيُّ يَمَامِيٌّ سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ بْنَ خَالِدٍ الْمَخْزُومِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ تَعَظَّمَ فِي نَفْسِهِ أَوْ اخْتَالَ فِي مِشْيَتِهِ لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اپنے آپ کو بڑا سمجھے یا اپنی چال میں متکبرانہ چال کو جگہ دے، وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ اس سے ناراض ہوگا۔

5724

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ وَلَكِنَّهُمَا آيَةٌ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا فَصَلُّوا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا سورج اور چاند کو کسی کی موت زندگی سے گہن نہیں لگتا یہ تو اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں اس لئے جب تم انہیں گہن لگتے ہوئے دیکھو تو نماز کی طرف متوجہ ہوجاؤ۔

5725

حَدَّثَنَا هَارُونُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو عَلَى رِجَالٍ مِنْ الْمُشْرِكِينَ يُسَمِّيهِمْ بِأَسْمَائِهِمْ حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ لَيْسَ لَكَ مِنْ الْأَمْرِ شَيْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ فَتَرَكَ ذَلِكَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ مشرکین کے چند آدمیوں پر نام لے بددعاء فرماتے تھے، اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ آپ کا اس معاملے میں کوئی اختیار نہیں کہ اللہ ان کی طرف متوجہ ہوجائے یا انہیں سزا دے کہ یہ ظالم ہیں۔ چناچہ نبی کریم ﷺ نے انہیں بددعاء دینا چھوڑ دیا۔

5726

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ قَالَ قَالَ حَيْوَةُ أَخْبَرَنِي أَبُو عُثْمَانَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ دِينَارٍ أَخْبَرَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَفْرَى الْفِرَى مَنْ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ وَأَفْرَى الْفِرَى مَنْ أَرَى عَيْنَيْهِ فِي النَّوْمِ مَا لَمْ تَرَيَا وَمَنْ غَيَّرَ تُخُومَ الْأَرْضِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا سب سے بڑاجھوٹ یہ ہے کہ آدمی اپنے نسب کی نسبت اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف کرے یا وہ خواب بیان کرے جو اس نے دیکھا ہی نہ ہو یا وہ جو زمین کے بیج بدل دے۔

5727

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي أَبِي إِسْحَاقُ بْنُ يَسَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسِ بْنِ مَخْرَمَةَ قَالَ أَقْبَلْتُ مِنْ مَسْجِدِ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ بِقُبَاءَ عَلَى بَغْلَةٍ لِي قَدْ صَلَّيْتُ فِيهِ فَلَقِيتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ مَاشِيًا فَلَمَّا رَأَيْتُهُ نَزَلْتُ عَنْ بَغْلَتِي ثُمَّ قُلْتُ ارْكَبْ أَيْ عَمِّ قَالَ أَيْ ابْنَ أَخِي لَوْ أَرَدْتُ أَنْ أَرْكَبَ الدَّوَابَّ لَرَكِبْتُ وَلَكِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي إِلَى هَذَا الْمَسْجِدِ حَتَّى يَأْتِيَ فَيُصَلِّيَ فِيهِ فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَمْشِيَ إِلَيْهِ كَمَا رَأَيْتُهُ يَمْشِي قَالَ فَأَبَى أَنْ يَرْكَبَ وَمَضَى عَلَى وَجْهِهِ
عبداللہ بن قیس بن مخرمہ کہتے ہیں کہ میں اپنے خچر پر سوار ہو کر مسجد قباء سے آرہا تھا وہاں مجھے نماز پڑھنے کا موقع بھی ملا تھا راستے میں میری ملاقات حضرت ابن عمر (رض) سے ہوگئی جو پیدل چلے آرہے تھے، میں انہیں دیکھ کر اپنے خچر سے اترپڑا اور ان سے عرض کیا کہ چچاجان ! آپ اس پر سوار ہوجائیے، انہوں نے فرمایا بھتیجے ! اگر میں سواری پر سوار ہونا چاہتا تو مجھے سواریاں مل جاتیں، لیکن میں نے نبی کریم ﷺ کو اس مسجد کی طرف پیدل جاتے ہوئے دیکھا ہے آپ ﷺ یہاں پہنچ کر نماز بھی پڑھتے تھے اس لئے جیسے میں نے انہیں پیدل جاتے ہوئے دیکھا ہے اسی طرح خود بھی پیدل جانا پسند کرتا ہوں یہ کہہ کر انہوں نے سوار ہونے سے انکار کردیا اور اپنے راستے پر ہو لئے۔

5728

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ نَافِعٍ قَالَ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ إِذَا جَلَسَ فِي الصَّلَاةِ وَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ وَأَشَارَ بِإِصْبَعِهِ وَأَتْبَعَهَا بَصَرَهُ ثُمَّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهِيَ أَشَدُّ عَلَى الشَّيْطَانِ مِنْ الْحَدِيدِ يَعْنِي السَّبَّابَةَ
نافع (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) جب نماز میں بیٹھتے تھے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے گھٹنوں پر رکھ لیتے اور اپنی انگلی سے اشارہ کرتے اور اس پر اپنی نگاہیں جما دیتے، پھر فرماتے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا شہادت والی انگلی شیطان کے لئے لوہے سے بھی زیادہ سخت ثابت ہوتی ہے۔

5729

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنِي مَالِكٌ عَنْ قَطَنِ بْنِ وَهْبِ بْنِ عُوَيْمِرٍ عَنْ يُحَنَّسَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَصْبِرُ أَحَدٌ عَلَى لَأْوَائِهَا وَشِدَّتِهَا إِلَّا كُنْتُ لَهُ شَهِيدًا أَوْ شَفِيعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص مدینہ منورہ کی تکالیف اور سختیوں پر صبر کرے، میں قیامت کے دن اس کی سفارش کروں گا۔

5730

حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ يَعْنِي الْمُعَلِّمَ قَالَ قَالَ لِي يَحْيَى حَدَّثَنِي أَبُو قِلَابَةَ حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ قَالَ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَتَخْرُجُ نَارٌ قَبْلَ يَوْمِ الْقِيَامَةِ مِنْ بَحْرِ حَضْرَمَوْتَ تَحْشُرُ النَّاسَ قَالُوا فَمَا تَأْمُرُنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ عَلَيْكُمْ بِالشَّامِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ہم سے فرمایا ہے کہ قیامت کے قریب حضرموت " جو کہ شام کا ایک علاقہ ہے " کے سمندر سے ایک آگ نکلے گی اور لوگوں کو ہانک کرلے جائے گی، ہم نے پوچھا یا رسول اللہ ! پھر آپ اس وقت کے لئے ہمیں کیا حکم دیتے ہیں ؟ فرمایا ملک شام کو اپنے اوپر لازم کرلینا (وہاں چلے جانا)

5731

حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا لَيْثٌ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ قَالَ قَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَاذَا تَأْمُرُنَا أَنْ نَلْبَسَ مِنْ الثِّيَابِ فِي الْإِحْرَامِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَلْبَسُوا الْقُمُصَ وَلَا السَّرَاوِيلَاتِ وَلَا الْعَمَائِمَ وَلَا الْبَرَانِسَ وَلَا الْخِفَافَ إِلَّا أَنْ يَكُونَ أَحَدٌ لَيْسَتْ لَهُ نَعْلَانِ فَلْيَلْبَسْ الْخُفَّيْنِ مَا أَسْفَلَ مِنْ الْكَعْبَيْنِ وَلَا تَلْبَسُوا شَيْئًا مِنْ الثِّيَابِ مَسَّهُ الْوَرْسُ وَلَا الزَّعْفَرَانُ وَلَا تَنْتَقِبْ الْمَرْأَةُ الْحَرَامُ وَلَا تَلْبَسْ الْقُفَّازَيْنِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے کھڑے ہو کر نبی کریم ﷺ سے پوچھا یا رسول اللہ ! احرام کی حالت میں آپ ہمیں کون سے کپڑے پہننے کی اجازت دیتے ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ محرم قمیض، شلوار، عمامہ اور موزے نہیں پہن سکتا الاّ یہ کہ اسے جوتے نہ ملیں، جس شخص کو جوتے نہ ملیں اسے چاہیے کہ وہ موزوں کو ٹخنوں سے نیچے کاٹ کر پہن لے اسی طرح ٹوپی، یا ایساکپڑا جس پر ورس نامی گھاس یا زعفران لگی ہوئی ہو، بھی محرم نہیں پہن سکتا اور عورت حالت احرام میں چہرے پر نقاب یا ہاتھوں میں دستانے نہ پہنے۔

5732

حَدَّثَنَا هَاشِمٌ حَدَّثَنَا لَيْثٌ حَدَّثَنِي نَافِعٌ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ كَانَ يُنِيخُ بِالْبَطْحَاءِ الَّتِي بِذِي الْحُلَيْفَةِ الَّتِي كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنِيخُ بِهَا وَيُصَلِّي بِهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ وہ ذوالحلیفہ کی وادی بطحاء میں اپنی سواری بٹھاتے تھے یہ وہی جگہ تھی جہاں نبی کریم ﷺ اپنی اونٹنی بٹھاتے اور نماز پڑھتے تھے۔

5733

حَدَّثَنَا هَاشِمٌ حَدَّثَنَا لَيْثٌ حَدَّثَنَا نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ حَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَلَقَ طَائِفَةٌ مِنْ أَصْحَابِهِ وَقَصَّرَ بَعْضُهُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَحِمَ اللَّهُ الْمُحَلِّقِينَ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ قَالَ وَالْمُقَصِّرِينَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حلق کر ایاجب کہ صحابہ کرام (رض) میں سے بعض نے حلق اور بعض نے قصر کرایا چناچہ نبی کریم ﷺ نے ایک یا دو مرتبہ حلق کرانے والوں پر اللہ کی رحمتیں نازل ہوں، پھر فرمایا اور قصر کرانے والوں پر بھی۔

5734

حَدَّثَنَا هَاشِمٌ حَدَّثَنَا لَيْثٌ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ إِذَا تَبَايَعَ الرَّجُلَانِ فَكُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا فَكَانَا جَمِيعًا وَيُخَيِّرُ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ فَإِنْ خَيَّرَ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ فَتَبَايَعَا عَلَى ذَلِكَ وَجَبَ الْبَيْعُ وَإِنْ تَفَرَّقَا بَعْدَ أَنْ تَبَايَعَا وَلَمْ يَتْرُكْ وَاحِدٌ مِنْهُمَا الْبَيْعَ فَقَدْ وَجَبَ الْبَيْعُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب دو آدمی خریدو فروخت کریں تو ان میں سے ہر ایک کو اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک وہ جدا نہ ہوجائیں اور اگر ان میں سے ایک دوسرے کو اختیاردے دے اور وہ دونوں اسی پر بیع کرلیں تو بیع لازم ہوگئی اور اگر بیع کے بعد دونوں ایک دوسرے سے جدا ہوگئے اور ان میں سے کسی نے بیع کو ترک نہیں کیا تب بھی بیع لازم ہوگئی۔

5735

حَدَّثَنَا هَاشِمٌ حَدَّثَنَا لَيْثٌ حَدَّثَنَا نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اصْطَنَعَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ وَكَانَ يَجْعَلُ فَصَّهُ فِي بَاطِنِ كَفِّهِ إِذَا لَبِسَهُ فَصَنَعَ النَّاسُ ثُمَّ إِنَّهُ جَلَسَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَنَزَعَهُ فَقَالَ إِنِّي كُنْتُ أَلْبَسُ هَذَا الْخَاتَمَ وَأَجْعَلُ فَصَّهُ مِنْ دَاخِلٍ فَرَمَى بِهِ ثُمَّ قَالَ وَاللَّهِ لَا أَلْبَسُهُ أَبَدًا فَنَبَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَهُمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے سونے کی انگوٹھی بنوائی اس کا نگینہ آپ ﷺ ہتھیلی کی طرف کرلیتے تھے، لوگوں نے بھی انگوٹھیاں بنوا لیں جس پر نبی کریم ﷺ نے بر سر منبر اسے پھینک دیا اور فرمایا میں یہ انگوٹھی پہنتا تھا اور اس کا نگینہ اندر کی طرف کرلیتا تھا واللہ اب میں اسے کبھی نہیں پہنوں گا چناچہ لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں پھینک دیں۔

5736

حَدَّثَنَا هَاشِمٌ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى فَإِذَا خِفْتَ الصُّبْحَ فَأَوْتِرْ بِوَاحِدَةٍ وَاجْعَلْ آخِرَ صَلَاتِكَ وِتْرًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا رات کی نماز دو دو رکعت پر مشتمل ہوتی ہے اور جب " صبح " ہوجانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ ایک رکعت اور ملا لو اور اپنی آخری نماز وتر کو بناؤ۔

5737

حَدَّثَنَا هَاشِمٌ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ حَدَّثَنَا نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ جُزْءٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْءًا مِنْ النُّبُوَّةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اچھا خواب اجزاء نبوت میں سے سترواں جزو ہے۔

5738

حَدَّثَنَا هَاشِمٌ حَدَّثَنَا جِسْرٌ حَدَّثَنَا سَلِيطٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَحْسَسْتُمْ بِالْحُمَّى فَأَطْفِئُوهَا بِالْمَاءِ الْبَارِدِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تمہیں بخار محسوس ہو تو اسے ٹھنڈے پانی سے بجھاؤ۔

5739

حَدَّثَنَا هَاشِمٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ يَعْنِي شَيْبَانَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى ابْنِ عُمَرَ فَقَالَ يَا ابْنَ عُمَرَ إِنِّي سَائِلُكَ عَنْ شَيْءٍ تُحَدِّثُنِي بِهِ قَالَ نَعَمْ فَذَكَرَ عُثْمَانَ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ أَمَّا تَغَيُّبُهُ عَنْ بَدْرٍ فَإِنَّهُ كَانَتْ تَحْتَهُ ابْنَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَتْ مَرِيضَةً فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ لَكَ أَجْرَ رَجُلٍ شَهِدَ بَدْرًا وَسَهْمَهُ وَأَمَّا تَغَيُّبُهُ عَنْ بَيْعَةِ الرِّضْوَانِ فَإِنَّهُ لَوْ كَانَ أَحَدٌ أَعَزَّ بِبَطْنِ مَكَّةَ مِنْ عُثْمَانَ لَبَعَثَهُ فَبَعَثَ عُثْمَانَ وَكَانَتْ بَيْعَةُ الرِّضْوَانِ بَعْدَ مَا ذَهَبَ عُثْمَانُ إِلَى مَكَّةَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ الْيُمْنَى هَذِهِ يَدُ عُثْمَانَ فَضَرَبَ بِيَدِهِ الْأُخْرَى عَلَيْهَا فَقَالَ هَذِهِ لِعُثْمَانَ فَقَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ اذْهَبْ بِهَذِهِ الْآنَ مَعَكَ
عثمان بن عبداللہ بن موہب (رح) کہتے ہیں کہ مصر سے ایک آدمی حضرت ابن عمر (رض) کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ اے ابن عمر ! اگر میں آپ سے کچھ پوچھوں تو آپ مجھے جواب دیں گے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! اس نے حضرت عثمان (رض) کے حوالے سے مختلف سوال پوچھے۔ حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا اب آؤ میں تمہیں ان تمام چیزوں کی حقیقت سے آگاہ کروں جن کے متعلق تم نے مجھ سے پوچھا ہے، جہاں تک غزوہ احد کے موقع پر بھاگنے کی بات ہے تو میں گواہی دیتاہوں کہ اللہ نے ان سے درگذر کی اور انہیں معاف فرما دیا ہے غزوہ بدر میں شریک نہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ نبی کریم ﷺ کی صاحبزادی (حضرت رقیہ (رض) جو کہ حضرت عثمان (رض) کے نکاح میں تھیں اس وقت بیمار تھیں نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا تھا کہ (تم یہیں رہ کر اس کی تیمارداری کرو) تمہیں غزوہ بدر کے شرکاء کے برابر اجر بھی ملے گا اور مال غنیمت کا حصہ بھی، رہی بیعت رضوان سے غیر حاضری تو اگر بطن مکہ میں عثمان سے زیادہ کوئی معزز ہوتا تو نبی کریم ﷺ اسی کو بھیجتے، نبی کریم ﷺ نے خود حضرت عثمان کو مکہ مکرمہ میں بھیجا تھا اور بیعت رضوان ان کے جانے کے بعد ہوئی تھی اور نبی کریم ﷺ نے اپنے ہاتھ کو دوسرے ہاتھ پر مار کر فرمایا تھا یہ عثمان کا ہاتھ ہے اس کے بعد حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا ان باتوں کو اپنے ساتھ لے کرچلاجا۔

5740

حَدَّثَنَا هَاشِمٌ حَدَّثَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ النَّقِيرِ وَالْمُزَفَّتِ وَالدُّبَّاءِ
حضرت جابر (رض) اور ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے نقیر، مزفت اور دباء سے منع فرمایا ہے۔

5741

حَدَّثَنَا هَاشِمٌ حَدَّثَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ كَثِيرِ بْنِ جُمْهَانَ قَالَ قُلْتُ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَوْ قَالَ لَهُ غَيْرِي مَا لِي أَرَاكَ تَمْشِي وَالنَّاسُ يَسْعَوْنَ فَقَالَ إِنْ أَمْشِ فَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي وَإِنْ أَسْعَى فَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْعَى وَأَنَا شَيْخٌ كَبِيرٌ
کثیربن جمہان کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) کو صفا مروہ کے درمیان عام رفتار سے چلتے ہوئے دیکھا تو ان سے پوچھا کہ آپ عام رفتار سے چل رہے ہیں ؟ فرمایا اگر میں عام رفتار سے چلوں تو میں نے نبی کریم ﷺ کو بھی اس طرح چلتے ہوئے دیکھا ہے اور اگر تیزی سے چلوں تو میں نے نبی کریم ﷺ کو اس طرح بھی دیکھا ہے اور میں بہت بوڑھا ہوچکا ہوں۔

5742

حَدَّثَنَا هَاشِمٌ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي الْوَحْدَةِ مَا أَعْلَمُ لَمْ يَسِرْ رَاكِبٌ بِلَيْلٍ وَحْدَهُ أَبَدًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر لوگوں کو تنہا سفر کرنے کا نقصان معلوم ہوجائے تو رات کے وقت کوئی بھی تنہا سفر نہ کرے۔

5743

حَدَّثَنَا هَاشِمٌ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بُنِيَ الْإِسْلَامُ عَلَى خَمْسٍ شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَإِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ وَحَجِّ الْبَيْتِ وَصَوْمِ رَمَضَانَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور محمد رسول اللہ ﷺ اللہ کے رسول ہیں، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ ادا کرنا، بیت اللہ کا حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔

5744

حَدَّثَنَا هَاشِمٌ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ صَدَرْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ يَوْمَ الصَّدَرِ فَمَرَّتْ بِنَا رُفْقَةٌ يَمَانِيَةٌ وَرِحَالُهُمْ الْأُدُمُ وَخُطُمُ إِبِلِهِمْ الْخُزُمُ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى أَشْبَهِ رُفْقَةٍ وَرَدَتْ الْحَجَّ الْعَامَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِهِ إِذْ قَدِمُوا فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَلْيَنْظُرْ إِلَى هَذِهِ الرُّفْقَةِ
سعیدرحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں حج سے واپسی کے بعد حضرت ابن عمر (رض) کے ساتھ آ رہا تھا، ہمارا گذر ایک یمانی قافلہ پر ہوا ان کے خیمے یا کجاوے چمڑے کے تھے اور ان کے اونٹوں کی لگا میں پھندے کی طرح محسوس ہوتی تھیں، حضرت ابن عمر (رض) اس قافلہ کو دیکھ کر فرمانے لگے کہ جو شخص اس سال حج کے لئے آنے والے قافلوں میں سے کسی ایسے قافلے کو دیکھنا چاہے جو حجۃ الوداع کے موقع پر نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام (رض) کے سب سے زیادہ مشابہہ ہو، وہ اس قافلے کو دیکھ لے۔

5745

حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ وَإِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى قَالَا حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ وَقَالَ هَاشِمٌ حَدَّثَنَا لَيْثٌ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ مِنْ الْبَيْتِ إِلَّا الرُّكْنَيْنِ الْيَمَانِيَيْنِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو حجر اسود اور رکن یمانی کے علاوہ بیت اللہ کے کسی حصے کو چھوتے ہوئے نہیں دیکھا۔

5746

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ قَالَ خَرَجْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ نَتَلَقَّى الْحَاجَّ فَنُسَلِّمُ عَلَيْهِمْ قَبْلَ أَنْ يَتَدَنَّسُوا
حبیب بن ابی ثابت کہتے ہیں کہ میں اپنے والد کے ساتھ نکلا تاکہ حجاج کرام سے ملاقات کریں اور انہیں گناہوں کی گندگی میں ملوث ہونے سے پہلے سلام کرلیں۔

5747

حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ حَدَّثَنَا لَيْثٌ وَهَاشِمٌ قَالَ حَدَّثَنَا لَيْثٌ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيْتَ وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ وَبِلَالٌ وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ الْحَجَبِيُّ فَأَغْلَقُوا عَلَيْهِمْ فَلَمَّا فَتَحُوا كُنْتُ أَوَّلَ مَنْ وَلَجَ فَلَقِيتُ بِلَالًا فَسَأَلْتُهُ هَلْ صَلَّى فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَعَمْ بَيْنَ الْعَمُودَيْنِ الْيَمَانِيَيْنِ قَالَ هَاشِمٌ صَلَّى بَيْنَ الْعَمُودَيْنِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ بیت اللہ شریف میں حضرت اسامہ، بلال اور عثمان بن طلحہ حجبی (رض) کے ساتھ داخل ہوئے اور اندر سے دروازہ بند کر لیاجب دروازہ کھلا تو سب سے پہلے داخل ہونے والا میں تھا، میں حضرت بلال (رض) سے ملا اور ان سے پوچھا کیا نبی کریم ﷺ نے بیت اللہ کے اندر نماز پڑھی ہے ؟ انہوں نے کہا ہاں ! دائیں ہاتھ کے دو ستونوں کے درمیان۔

5748

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنِي لَيْثٌ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ وَيُونُسُ قَالَ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ مَنْ جَاءَ مِنْكُمْ الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے بر سر منبرارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کرکے آئے۔

5749

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهِلُّ مُلَبِّدًا يَقُولُ لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَا يَزِيدُ عَلَى هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ
حضرت ابن عمر (رض) مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کو اپنے بال جمائے ہوئے یہ تلبیہ پڑھتے ہوئے سنا ہے میں حاضر ہوں اے اللہ ! میں حاضر ہوں میں حاضر ہوں آپ کا کوئی شریک نہیں میں حاضر ہوں تمام تعریفیں اور تمام نعمتیں آپ کے لئے ہیں حکومت بھی آپ ہی کی ہے آپ کا کوئی شریک نہیں۔ نبی کریم ﷺ ان کلمات پر کچھ اضافہ نہیں فرماتے تھے۔

5750

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَارَ أَهْلُ الْجَنَّةِ إِلَى الْجَنَّةِ وَأَهْلُ النَّارِ إِلَى النَّارِ جِيءَ بِالْمَوْتِ حَتَّى يُجْعَلَ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ ثُمَّ يُذْبَحُ ثُمَّ يُنَادِي مُنَادٍ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ لَا مَوْتَ يَا أَهْلَ النَّارِ لَا مَوْتَ فَيَزْدَادُ أَهْلُ الْجَنَّةِ فَرَحًا إِلَى فَرَحِهِمْ وَيَزْدَادُ أَهْلُ النَّارِ حُزْنًا إِلَى حُزْنِهِمْ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَخِيهِ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَارَ أَهْلُ الْجَنَّةِ إِلَى الْجَنَّةِ فَذَكَرَ نَحْوَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب اہل جنت، جنت میں اور جہنمی جہنم میں چلے جائیں گے تو موت کو لاکر جنت اور جہنم کے درمیان کھڑا کیا جائے گا اور اسے ذبح کردیا جائے گا، پھر ایک منادی پکار کر کہے گا اے جنت ! تم ہمیشہ جنت میں رہوگے، یہاں تمہیں موت نہ آئے گی اور اے جہنم ! تم ہمیشہ جہنم میں رہوگے، یہاں تمہیں موت نہ آئے گی، یہ اعلان سن کر اہل جنت کی خوشی اور مسرت دو چند ہوجائے گی اور اہل جہنم کے غموں میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

5751

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا اجْتَمَعَ ثَلَاثَةٌ فَلَا يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ الثَّالِثِ وَلَا يُقِيمَنَّ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ مِنْ مَجْلِسِهِ ثُمَّ يَجْلِسُ فِيهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تین آدمی جمع ہوں تو تیسرے کو چھوڑ کردو آدمی سرگوشی نہ کیا کریں اور کوئی شخص دوسرے کو اس کی جگہ سے اٹھا کر خود وہاں نہ بیٹھے۔

5752

حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنِ الزُّهْرِيِّ فَذَكَرَ حَدِيثًا وَقَالَ سَالِمٌ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمًا عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولُ اقْتُلُوا الْحَيَّاتِ وَاقْتُلُوا ذَا الطُّفْيَتَيْنِ وَالْأَبْتَرَ فَإِنَّهُمَا يَلْتَمِسَانِ الْبَصَرَ وَيُسْقِطَانِ الْحَبَلَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو برسر منبر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سانپ کو مار دیا کرو خاص طور پر دو دھاری اور دم کٹے سانپوں کو، کیونکہ یہ دونوں انسان کی بینائی زائل ہونے اور حمل ساقط ہوجانے کا سبب بنتے ہیں۔

5753

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ كُلُّكُمْ رَاعٍ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ الْإِمَامُ رَاعٍ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ وَالرَّجُلُ فِي أَهْلِهِ رَاعٍ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ فِي بَيْتِ زَوْجِهَا وَهِيَ مَسْئُولَةٌ عَنْ رَعِيَّتِهَا وَالْخَادِمُ فِي مَالِ سَيِّدِهِ رَاعٍ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ قَالَ سَمِعْتُ هَؤُلَاءِ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَحْسَبُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَالرَّجُلُ فِي مَالِ أَبِيهِ رَاعٍ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ فَكُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم میں سے ہر ایک نگران ہے اور تم میں سے ہر ایک سے باز پرس ہوگی چناچہ حکمران اپنی رعایا کے ذمہ دار ہیں اور ان سے ان کی رعایا کے حوالے سے باز پرس ہوگی مرد اپنے اہل خانہ کا ذمہ دار ہے اور اس کے متعلق باز پرس ہوگی عورت اپنے خاوند کے گھر کی ذمہ دار ہے اور اس سے اس کی باز پرس ہوگی غلام اپنے آقا کے مال کا ذمہ دار ہے اور اس سے اس کے متعلق باز پرس ہوگی میں نے یہ باتیں نبی کریم ﷺ سے سنی ہیں اور میرا خیال ہے کہ نبی کریم ﷺ نے بہ بھی فرمایا تھا مرد اپنے باپ کے مال کا ذمہ دار ہے اور اس سے اس کی ذمہ داری کے متعلق باز پرس ہوگی، الغرض تم میں سے ہر ایک نگران ہے اور تم میں سے ہر ایک کی باز پرس ہوگی۔

5754

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ يَقُولُ مَنْ ضَفَرَ فَلْيَحْلِقْ وَلَا تَشَبَّهُوا بِالتَّلْبِيدِ وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَقُولُ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُلَبِّدًا
حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر (رض) کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ جس شخص کی مینڈھیاں ہوں اسے حج کا احرام ختم کرنے کے لئے حلق کرانا چاہئے اور بالوں کو کسی چیز سے جمانے کی مشابہت اختیار نہ کرو، حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو اپنے بال جمائے ہوئے دیکھا ہے۔

5755

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي حَثْمَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْعِشَاءِ فِي آخِرِ حَيَاتِهِ فَلَمَّا قَامَ قَالَ أَرَأَيْتَكُمْ لَيْلَتَكُمْ هَذِهِ فَإِنَّ رَأْسَ مِائَةِ سَنَةٍ مِنْهَا لَا يَبْقَى مِمَّنْ هُوَ الْيَوْمَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ أَحَدٌ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَوَهَلَ النَّاسُ فِي مَقَالَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِلْكَ إِلَى مَا يُحَدِّثُونَ مِنْ هَذِهِ الْأَحَادِيثِ عَنْ مِائَةِ سَنَةٍ فَإِنَّمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَبْقَى مِمَّنْ هُوَ الْيَوْمَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ أَحَدٌ يُرِيدُ بِذَلِكَ أَنَّهُ يَنْخَرِمُ ذَلِكَ الْقَرْنُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں ایک مرتبہ عشاء کی نماز پڑھائی جب سلام پھیر چکے تو کھڑے ہوگئے اور فرمایا کہ آج کی رات کو یاد رکھنا کیونکہ اس کے پورے سو سال بعد روئے زمین پر جو آج موجود ہیں ان میں سے کوئی بھی باقی نہ بچے گا حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ کی اس بات میں بہت سے لوگوں کو التباس ہوگیا ہے اور وہ " سو سال " سے متعلق مختلف قسم کی باتیں کرنے لگے ہیں دراصل نبی کریم ﷺ نے یہ فرمایا تھا کہ روئے زمین پر آج جو لوگ موجود ہیں اور مراد یہ تھی کہ یہ نسل ختم ہوجائے گی (یہ مطلب نہیں تھا کہ آج سے سو سال بعد قیامت آجائے گی)

5756

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ قَائِمٌ عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولُ أَلَا إِنَّ بَقَاءَكُمْ فِيمَا سَلَفَ قَبْلَكُمْ مِنْ الْأُمَمِ كَمَا بَيْنَ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَى غُرُوبِ الشَّمْسِ أُعْطِيَ أَهْلُ التَّوْرَاةِ التَّوْرَاةَ فَعَمِلُوا بِهَا حَتَّى إِذَا انْتَصَفَ النَّهَارُ عَجَزُوا فَأُعْطُوا قِيرَاطًا قِيرَاطًا وَأُعْطِيَ أَهْلُ الْإِنْجِيلِ الْإِنْجِيلَ فَعَمِلُوا بِهِ حَتَّى صَلَاةِ الْعَصْرِ ثُمَّ عَجَزُوا فَأُعْطُوا قِيرَاطًا قِيرَاطًا ثُمَّ أُعْطِيتُمْ الْقُرْآنَ فَعَمِلْتُمْ بِهِ حَتَّى غَرَبَتْ الشَّمْسُ فَأُعْطِيتُمْ قِيرَاطَيْنِ قِيرَاطَيْنِ فَقَالَ أَهْلُ التَّوْرَاةِ وَالْإِنْجِيلِ رَبَّنَا هَؤُلَاءِ أَقَلُّ عَمَلًا وَأَكْثَرُ أَجْرًا فَقَالَ هَلْ ظَلَمْتُكُمْ مِنْ أَجْرِكُمْ مِنْ شَيْءٍ فَقَالُوا لَا فَقَالَ فَضْلِي أُوتِيهِ مَنْ أَشَاءُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو برسرمنبریہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ گذشتہ لوگوں کے مقابلے میں تمہاری بقاء کی مدت اتنی ہے جیسے عصر اور مغرب کا درمیانی وقت ہوتا ہے، تورات والوں کو تورات دی گئی چناچہ انہوں نے اس پر عمل کیا لیکن نصف النہار کے وقت وہ اس سے عاجز آگئے لہٰذا انہیں ایک ایک قیراط دے دیا گیا، پھر انجیل والوں کو انجیل دی گئی اور انہوں نے اس پر عصرتک عمل کیا لیکن پھر وہ بھی عاجز آگئے لہٰذا انہیں بھی ایک ایک قیراط دے دیا گیا پھر تمہیں قرآن دیا گیا اور تم نے مغرب تک اس پر عمل کیا چناچہ تمہیں دو دو قیراط دے دیئے گئے اس پر اہل تورات و انجیل کہنے لگے پروردگار ! ان لوگوں نے محنت تھوڑی کی لیکن انہیں اجر زیادہ ملا اللہ نے فرمایا کیا میں نے تمہاری مزدوری میں تم پر کچھ ظلم کیا ہے ؟ انہوں نے کہا نہیں، اللہ نے فرمایا پھر میں اپنا فضل جسے چاہوں عطاء کر دوں۔

5757

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّمَا النَّاسُ كَالْإِبِلِ الْمِائَةِ لَا تَكَادُ تَجِدُ فِيهَا رَاحِلَةً
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا لوگوں کی مثال ان سو اونٹوں کی سی ہے جن میں سے ایک بھی سواری کے قابل نہ ہو۔

5758

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ عَلَى الْمِنْبَرِ أَلَا إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا يُشِيرُ إِلَى الْمَشْرِقِ مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم ﷺ کو برسر منبر یہ کہتے ہوئے سنا آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا فتنہ یہاں سے ہوگا جہاں سے شیطان کا سینگ نکلتا ہے۔

5759

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يُقَاتِلُكُمْ يَهُودُ فَتُسَلَّطُونَ عَلَيْهِمْ حَتَّى يَقُولَ الْحَجَرُ يَا مُسْلِمُ هَذَا يَهُودِيٌّ وَرَائِي فَاقْتُلْهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہودی تم سے قتال کریں گے اور تم ان پر غالب آجاؤ گے حتیٰ کہ اگر کوئی یہودی کسی پتھر کے نیچے چھپا ہوگا تو وہ پتھر مسلمانوں سے پکارپکار کر کہے گا کہ یہ میرے نیچے یہودی چھپا ہوا ہے آ کر اسے قتل کرو۔

5760

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي أَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ فَإِذَا رَجُلٌ آدَمُ سَبْطُ الشَّعَرِ بَيْنَ رَجُلَيْنِ يَنْطِفُ رَأْسُهُ مَاءً فَقُلْتُ مَنْ هَذَا فَقَالُوا ابْنُ مَرْيَمَ فَذَهَبْتُ أَلْتَفِتُ فَإِذَا رَجُلٌ أَحْمَرُ جَسِيمٌ جَعْدُ الرَّأْسِ أَعْوَرُ عَيْنِ الْيُمْنَى كَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا فَقَالُوا الدَّجَّالُ أَقْرَبُ النَّاسِ بِهِ شَبَهًا ابْنُ قَطَنٍ رَجُلٌ مِنْ بَنِي الْمُصْطَلِقِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں نے ایک مرتبہ خواب میں خانہ کعبہ کے پاس گندمی رنگ اور سیدھے بالوں والے ایک آدمی کو دیکھا جس نے اپنا ہاتھ دو آدمیوں پر رکھا ہوا تھا اس کے سر سے پانی کے قطرات ٹپک رہے تھے میں نے پوچھا کہ یہ کون ہیں ؟ پتہ چلا کہ یہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) ہیں پھر ان کے پیچھے میں نے سرخ رنگ میں کے گھنگھریالے بالوں والے دائیں آنکھ سے کانے اور میری دید کے مطابق ابن قطن سے انتہائی مشابہہ شخص کو دیکھا میں نے پوچھا یہ کون ہے تو پتہ چلایہ مسیح دجال ہے

5761

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ قَالَ قَالَ نَافِعٌ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَبِيعُ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ وَلَا يَخْطُبُ بَعْضُكُمْ عَلَى خِطْبَةِ بَعْضٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کی بیع پر بیع نہ کرے اور اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اپنا نکاح نہ بھیجے۔

5762

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنِي شُعَيْبٌ قَالَ قَالَ نَافِعٌ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةَ قَالَ نَافِعٌ حَسِبْتُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ جُزْءٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْءًا مِنْ النُّبُوَّةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اچھا خواب اجزاء نبوت میں سے سترواں جزو ہے۔

5763

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ أَخْبَرَنَا نَافِعٌ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَخْطُبَ الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ حَتَّى يَدَعَهَا الَّذِي خَطَبَهَا أَوَّلَ مَرَّةٍ أَوْ يَأْذَنَ لَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کوئی اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اپنا پیغام نکاح نہ بھیجے یہاں تک کہ پہلے پیغام بھیجنے والا اسے چھوڑ دے یا اسے اجازت دے دے۔

5764

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنِي نَافِعٌ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ أَنَّ امْرَأَةً وُجِدَتْ فِي بَعْضِ مَغَازِي النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقْتُولَةً فَأَنْكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَتْلَ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے کسی غزوہ میں ایک مقتول عورت کو دیکھا تو اس پر نکیر کرتے ہوئے عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے سے روک دیا۔

5765

حَدَّثَنَا هَاشِمٌ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَيُّمَا مَمْلُوكٍ كَانَ بَيْنَ شَرِيكَيْنِ فَأَعْتَقَ أَحَدُهُمَا نَصِيبَهُ فَإِنَّهُ يُقَامُ فِي مَالِ الَّذِي أَعْتَقَ قِيمَةَ عَدْلٍ فَيُعْتِقُ إِنْ بَلَغَ ذَلِكَ مَالَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو غلام دو آدمیوں کے درمیان مشترک ہو اور ان سب سے ایک اس غلام کو اپنے حصے کے بقدر آزاد کردیتا ہے تو اس غلام کی قیمت لگائی جائے گی اور اپناحصہ آزاد کرنے والے کے پاس اگر اتنا مال ہو جو اس کی قیمت کو پہنچتا ہو تو وہ غلام آزاد ہوجائے گا۔

5766

حَدَّثَنَا هَاشِمٌ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ عَنْ أَبِيهِ سَعِيدِ بْنِ عَمْرٍو عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنْ الْيَدِ السُّفْلَى قَالَ ابْنُ عُمَرَ فَلَمْ أَسْأَلْ عُمَرَ فَمَنْ سِوَاهُ مِنْ النَّاسِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے جناب رسول اللہ ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہوتا ہے، حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ اسی وجہ سے میں حضرت عمر (رض) یا کسی بھی آدمی سے کچھ نہیں مانگتا۔

5767

حَدَّثَنَا هَاشِمٌ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ وَغِفَارٌ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قبیلہ اسلم اللہ اسے سلامت رکھے اور قبیلہ غفار اللہ اس کی بخشش فرمائے۔

5768

حَدَّثَنَا هَاشِمٌ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْنُ أُمَّةٌ أُمِّيُّونَ لَا نَحْسُبُ وَلَا نَكْتُبُ الشَّهْرُ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا وَقَبَضَ إِبْهَامَهُ فِي الثَّالِثَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہم امی امت ہیں حساب کتاب نہیں جانتے، بعض اوقات مہینہ اتنا، اتنا اور اتنا ہوتا ہے، تیسری مرتبہ آپ ﷺ نے انگوٹھابند کرلیا۔

5769

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنِي ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ يَمْشُونَ أَمَامَ الْجِنَازَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ اور حضرات خلفاء ثلاثہ جنازے کے آگے چلتے تھے۔

5770

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ وَيَعْقُوبُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَفَاتِيحُ الْغَيْبِ خَمْسٌ إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْحَامِ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَاذَا تَكْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا غیب کی پانچ باتیں ایسی ہیں جہنیں اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا (پھر یہ آیت تلاوت فرمائی) " بیشک قیامت کا علم اللہ ہی کے پاس ہے وہی بارش برساتا ہے وہی جانتا ہے کہ رحم مادر میں کیا ہے ؟ کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کمائے گا اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کس سر زمین میں مرے گا بیشک اللہ بڑا جاننے والا نہایت باخبر ہے۔

5771

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ وَيَعْقُوبُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّمَا النَّاسُ كَالْإِبِلِ الْمِائَةِ لَا تَكَادُ تَجِدُ فِيهَا رَاحِلَةً وَقَالَ يَعْقُوبُ كَإِبِلٍ مِائَةٍ مَا فِيهَا رَاحِلَةٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ لوگوں کی مثال ان سو اونٹوں کی سی ہے جن میں سے ایک بھی سواری کے قابل نہ ہو۔

5772

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَعْنِي الْجُمَحِيَّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلُّوا فِي بُيُوتِكُمْ لَا تَتَّخِذُوهَا قُبُورًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اپنے گھروں میں بھی نماز پڑھا کرو انہیں قبرستان نہ بناؤ۔

5773

حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِي الدُّنْيَا لَمْ يَشْرَبْهَا فِي الْآخِرَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص دنیا میں شراب پیئے وہ آخرت میں اس سے محروم رہے گا اور وہاں اسے شراب نہیں پلائی جائے گی۔

5774

حَدَّثَنَا أَبُو نُوحٍ أَنْبَأَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَمَلَ مِنْ الْحَجَرِ الْأَسْوَدِ إِلَى الْحَجَرِ الْأَسْوَدِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حجر اسود سے حجر اسود تک طواف کے پہلے تین چکروں میں رمل کیا۔

5775

حَدَّثَنَا هَاشِمٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ نَزَعَ يَدًا مِنْ طَاعَةٍ فَلَا حُجَّةَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمَنْ مَاتَ مُفَارِقًا لِلْجَمَاعَةِ فَقَدْ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص صحیح حکمران وقت کی اطاعت سے ہاتھ کھینچتا ہے قیامت کے دن اس کی کوئی حجت قبول نہ ہوگی اور جو شخص " جماعت " کو چھوڑ کر مرگیا تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔

5776

حَدَّثَنَا هَاشِمٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّمَا النَّاسُ كَالْإِبِلِ الْمِائَةِ لَا تَكَادُ تَجِدُ فِيهَا رَاحِلَةً
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا لوگوں کی مثال ان سو اونٹوں کی سی ہے جن میں سے ایک بھی سواری کے قابل نہ ہو۔

5777

حَدَّثَنَا هَاشِمٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ بِلَالًا لَا يَدْرِي مَا اللَّيْلُ فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يُنَادِيَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا بلال کو پتہ نہیں چلتا کہ رات کتنی بچی ہے ؟ اس لئے جب تک ابن ام مکتوم اذان نہ دے دیں تم کھاتے پیتے رہو۔

5778

حَدَّثَنَا هَاشِمٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ بِلَالًا يُنَادِي بِلَيْلٍ فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى تَسْمَعُوا تَأْذِينَ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ قَالَ وَكَانَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ رَجُلًا أَعْمَى لَا يُبْصِرُ لَا يُؤَذِّنُ حَتَّى يَقُولَ النَّاسُ أَذِّنْ قَدْ أَصْبَحْتَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا بلال رات ہی کو اذان دے دیتے ہیں اس لئے جب تک ابن ام مکتوم اذان نہ دے دیں تم کھاتے پیتے رہو راوی کہتے ہیں کہ دراصل حضرت ابن ام مکتوم (رض) نابینا آدمی تھے، دیکھ نہیں سکتے تھے اس لئے وہ اس وقت تک اذان نہیں دیتے تھے جب تک لوگ نہ کہنے لگتے کہ اذان دیجئے آپ نے تو صبح کردی۔

5779

حَدَّثَنَا هَاشِمٌ وَحُجَيْنٌ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَثَلُ الْمُؤْمِنِ مَثَلُ شَجَرَةٍ لَا تَطْرَحُ وَرَقَهَا قَالَ فَوَقَعَ النَّاسُ فِي شَجَرِ الْبَدْوِ وَوَقَعَ فِي قَلْبِي أَنَّهَا النَّخْلَةُ فَاسْتَحْيَيْتُ أَنْ أَتَكَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هِيَ النَّخْلَةُ قَالَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعُمَرَ فَقَالَ يَا بُنَيَّ مَا مَنَعَكَ أَنْ تَتَكَلَّمَ فَوَاللَّهِ لَأَنْ تَكُونَ قُلْتَ ذَلِكَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ يَكُونَ لِي كَذَا وَكَذَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک درخت ہے جس کے پتے نہیں جھڑتے اور وہ مسلمان کی طرح ہوتا ہے بتاؤ وہ کون سادرخت ہے ؟ لوگوں کے ذہن میں جنگل کے مختلف درختوں کی طرف گئے میرے دل میں خیال آیا کہ وہ کھجور کا درخت ہوسکتا ہے تھوڑی دیر بعد نبی کریم ﷺ نے خود ہی فرمایا وہ کھجور کا درخت ہے میں نے حضرت عمر (رض) سے اس بات کا تذکرہ کیا تو انہوں نے فرمایا اس موقع پر تمہارا بولنا میرے نزدیک فلاں فلاں چیز سے بھی زیادہ پسندیدہ تھا۔

5780

حَدَّثَنَا حُجَيْنٌ وَمُوسَى بْنُ دَاوُدَ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ لِلْغَادِرِ لِوَاءً يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُقَالُ أَلَا هَذِهِ غَدْرَةُ فُلَانٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن ہر دھوکے باز کے لئے ایک جھنڈابلند کیا جائے گا اور کہا جائے گا کہ یہ فلاں بن فلاں کا دھوکہ ہے۔

5781

حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَرَّقَ نَخْلَ بَنِي النَّضِيرِ وَقَطَّعَ وَهِيَ الْبُوَيْرَةُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى مَا قَطَعْتُمْ مِنْ لِينَةٍ أَوْ تَرَكْتُمُوهَا قَائِمَةً عَلَى أُصُولِهَا فَبِإِذْنِ اللَّهِ وَلِيُخْزِيَ الْفَاسِقِينَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے بنونضیر کے درخت کٹوا کر انہیں آگ لگا دی اور اس موقع پر اللہ نے ہی آیت نازل فرمائی " تم نے کھجور کا جو درخت بھی کاٹایا اپنی جڑوں پر کھڑا رہنے دیا تو وہ اللہ کے حکم سے تھا اور تاکہ اللہ فاسقوں کو رسوا کردے۔

5782

حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ أَنَّ امْرَأَةً وُجِدَتْ فِي بَعْضِ مَغَازِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقْتُولَةً فَأَنْكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَتْلَ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے کسی غزوہ میں ایک مقتول کو دیکھا تو اس نے نکیر فرماتے ہوئے عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے سے روک دیا۔

5783

حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ كَانَ إِذَا صَلَّى الْجُمُعَةَ انْصَرَفَ فَصَلَّى سَجْدَتَيْنِ فِي بَيْتِهِ ثُمَّ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ ذَلِكَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جب وہ جمعہ کی نماز پڑھ لیتے تو واپس جا کر اپنے گھر میں دو رکعتیں پڑھتے تھے اور فرماتے تھے کہ نبی کریم ﷺ بھی اسی طرح کیا کرتے تھے۔

5784

حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى إِذَا كَانَ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ أَنْ يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ الثَّالِثِ
حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ اس بات سے منع فرماتے تھے کہ تین آدمی ہوں اور تیسرے کو چھوڑ کردو آدمی سرگوشی کرنے لگیں۔

5785

حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ لَا تَتَبَايَعُوا الثَّمَرَةَ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهَا نَهَى الْبَائِعَ وَالْمُشْتَرِيَ وَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمُزَابَنَةِ أَنْ يَبِيعَ ثَمَرَةَ حَائِطِهِ إِنْ كَانَتْ نَخْلًا بِتَمْرٍ كَيْلًا وَإِنْ كَانَتْ كَرْمًا أَنْ يَبِيعَهُ بِزَبِيبٍ كَيْلًا وَإِنْ كَانَتْ زَرْعًا أَنْ يَبِيعَهُ بِكَيْلٍ مَعْلُومٍ نَهَى عَنْ ذَلِكَ كُلِّهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ فرماتے تھے جب تک پھل پک نہ جائے اس کی خریدو فروخت مت کیا کرو یہ ممانعت بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) دونوں کو فرمائی ہے، نیز نبی کریم ﷺ نے بیع مزابنہ سے بھی فرمایا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ آدمی اپنے باغ کا پھل " اگر وہ کھجور ہو تو " کٹی ہوئی کھجور کے بدلے ناپ کر، انگور ہو تو کشمش کے بدلے ناپ کر، کھیتی ہو تو معین ناپ کر بیچے، ان تمام چیزوں سے نبی کریم ﷺ نے منع فرمایا ہے۔

5786

حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ أَلَا إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا مَاتَ عُرِضَ عَلَيْهِ مَقْعَدُهُ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ إِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَمِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَإِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَمِنْ أَهْلِ النَّارِ حَتَّى يَبْعَثَهُ اللَّهُ تَعَالَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا مرنے کے بعد تم میں سے ہر شخص کے سامنے صبح شام اس کا ٹھکانہ پیش کیا جاتا ہے اگر وہ اہل جنت میں سے ہو تو اہل جنت کا ٹھکانہ اور اگر وہ اہل جہنم میں سے ہو تو اہل جہنم کا ٹھکانہ پیش کیا جاتا ہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن دوبارہ زندہ کردے۔

5787

حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَا يَبِيعُ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ وَلَا يَخْطُبُ عَلَى خِطْبَةِ بَعْضٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کی بیع پر بیع نہ کرے اور اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اپنا پیغام نکاح نہ بھیجے۔

5788

حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ تَطْلِيقَةً وَاحِدَةً عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ تَطْلِيقَةً وَاحِدَةً وَهِيَ حَائِضٌ فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُرَاجِعَهَا وَيُمْسِكَهَا حَتَّى تَطْهُرَ ثُمَّ تَحِيضَ عِنْدَهُ حَيْضَةً أُخْرَى ثُمَّ يُمْهِلَهَا حَتَّى تَطْهُرَ مِنْ حَيْضَتِهَا فَإِنْ أَرَادَ أَنْ يُطَلِّقَهَا فَلْيُطَلِّقْهَا حِينَ تَطْهُرُ قَبْلَ أَنْ يُجَامِعَهَا فَتِلْكَ الْعِدَّةُ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ تَعَالَى أَنْ يُطَلَّقَ لَهَا النِّسَاءُ وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ إِذَا سُئِلَ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ لِأَحَدِهِمْ أَمَّا أَنْتَ طَلَّقْتَ امْرَأَتَكَ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَنِي بِهَا فَإِنْ كُنْتَ طَلَّقْتَهَا ثَلَاثًا فَقَدْ حَرُمَتْ عَلَيْكَ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَكَ وَعَصَيْتَ اللَّهَ تَعَالَى فِيمَا أَمَرَكَ مِنْ طَلَاقِ امْرَأَتِكَ
نافع (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) نے اپنی بیوی کو " ایام " کی حالت میں ایک طلاق دے دی، حضرت عمر فاروق (رض) نے نبی کریم ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے حکم دیا کہ وہ رجوع کرلیں اور دوبارہ " ایام " آنے تک انتظار کریں اور ان سے " پاکیزگی " حاصل ہونے تک رکے رہیں پھر اپنی بیوی کے " قریب " جانے سے پہلے اسے طلاق دے دیں یہی وہ طریقہ ہے جس کے مطابق اللہ نے مردوں کو اپنی بیویوں کو طلاق دینے کی رخصت دی ہے۔ حضرت ابن عمر (رض) کا یہ معمول تھا کہ جب ان سے اس شخص کے متعلق پوچھا جاتاجو " ایام " کی حالت میں بیوی کو طلاق دے دے تو وہ فرماتے کہ میں نے تو اپنی بیوی کو ایک یا دو طلاقیں دی تھیں نبی کریم ﷺ نے حکم دیا کہ اپنی بیوی سے رجوع کرلیں اور دوسرے ایام اور ان کے بعدطہر ہونے تک انتظار کریں پھر اس کے قریب جانے سے پہلے اسے طلاق دے دیں جب کہ تم تو اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے آئے ہو تم نے اللہ کے اس حکم کی نافرمانی کی جو اس نے تمہیں اپنی بیوی کو طلاق دینے سے متعلق بتایا ہے اور تمہاری بیوی تم پر حرام ہوچکی یہاں تک کہ کہ وہ تمہارے علاوہ کسی اور شخص سے شادی نہ کرلے۔

5789

حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يُقِيمَنَّ أَحَدُكُمْ الرَّجُلَ مِنْ مَجْلِسِهِ ثُمَّ يَجْلِسُ فِيهِ
حضرت ابن عمر (رض) مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی شخص دوسرے کو اس کی جگہ سے اٹھا کر خود وہاں نہ بیٹھے۔

5790

حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ كَيْفَ صَلَاةُ الْمُسَافِرِ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَقَالَ أَمَّا أَنْتُمْ فَتَتَّبِعُونَ سُنَّةَ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرْتُكُمْ وَأَمَّا أَنْتُمْ لَا تَتَّبِعُونَ سُنَّةَ نَبِيِّكُمْ لَمْ أُخْبِرْكُمْ قَالَ قُلْنَا فَخَيْرُ السُّنَنِ سُنَّةُ نَبِيِّنَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَقَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَرَجَ مِنْ هَذِهِ الْمَدِينَةِ لَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَيْهَا
بشر بن حرب کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) سے پوچھا کہ اے ابوعبدالرحمن ! مسافر کی نماز کس طرح ہوتی ہے ؟ انہوں نے فرمایا اگر تم نبی کریم ﷺ کی سنت پر عمل کرو تو میں تمہیں بتادوں، نہ کروں تو نہ بتاؤں ؟ ہم نے عرض کیا کہ اے ابوعبدالرحمن ! بہترین طریقہ ہمارے نبی کریم ﷺ کی سنت ہی تو ہے انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ جب اس شہر سے نکلتے تھے تو واپس آنے تک دو رکعتوں سے زیادہ نہ پڑھتے تھے۔

5791

حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ أَخْبَرَنَا بِشْرٌ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي مَدِينَتِنَا وَبَارِكْ لَنَا فِي شَامِنَا وَبَارِكْ لَنَا فِي يَمَنِنَا وَبَارِكْ لَنَا فِي صَاعِنَا وَبَارِكْ لَنَا فِي مُدِّنَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اے اللہ ہمارے شہر مدینہ میں ہمارے شام اور ہمارے یمن میں برکتیں فرما اور ہمارے صاع اور ہمارے مد میں برکت عطاء فرما۔

5792

حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي تَفُوتُهُ صَلَاةُ الْعَصْرِ فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس کی نماز عصر فوت ہوجائے گویا اس کے اہل خانہ اور مال تباہ و برباد ہوگیا۔

5793

حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا إِنَّ مَثَلَ آجَالِكُمْ فِي آجَالِ الْأُمَمِ قَبْلَكُمْ كَمَا بَيْنَ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَى مُغَيْرِبَانِ الشَّمْسِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا گذشتہ امتوں کی عمروں کے مقابلے میں تمہاری عمریں ایسی ہیں جیسے عصر اور مغرب کا درمیانی وقت ہوتا ہے۔

5794

حَدَّثَنَا يُونُسُ وَسُرَيْجٌ قَالَا حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مُعْتَمِرًا فَحَالَ كُفَّارُ قُرَيْشٍ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَيْتِ فَنَحَرَ هَدْيَهُ وَحَلَقَ رَأْسَهُ بِالْحُدَيْبِيَةِ فَصَالَحَهُمْ عَلَى أَنْ يَعْتَمِرُوا الْعَامَ الْمُقْبِلَ وَلَا يَحْمِلَ السِّلَاحَ عَلَيْهِمْ وَقَالَ سُرَيْجٌ وَلَا يَحْمِلَ سِلَاحًا إِلَّا سُيُوفًا وَلَا يُقِيمَ بِهَا إِلَّا مَا أَحَبُّوا فَاعْتَمَرَ مِنْ الْعَامِ الْمُقْبِلِ فَدَخَلَهَا كَمَا كَانَ صَالَحَهُمْ فَلَمَّا أَنْ أَقَامَ ثَلَاثًا أَمَرُوهُ أَنْ يَخْرُجَ فَخَرَجَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ عمرہ کے ارادے سے روانہ ہوئے لیکن قریش کے کفار نبی کریم ﷺ اور بیت اللہ کے درمیان حائل ہوگئے نبی کریم ﷺ نے مجبور ہو کر حدیبیہ ہی میں ہدی کا جانور ذبح کر کے حلق کروا لیا اور ان سے اس شرط پر مصالحت کرلی کہ آئندہ سال آ کر عمرہ کریں گے اور اپنے ساتھ ہتھیار لے کر نہیں آئیں گے البتہ تلوار کی اجازت ہوگی اور مکہ مکرمہ میں ان کا قیام قریش کی مرضی کے مطابق ہوگا، چناچہ نبی کریم ﷺ آئندہ سال عمرہ کے لئے تشریف لائے اور شرائط صلح کے مطابق مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تین دن رکنے کے بعد قریش نے نبی کریم ﷺ سے واپسی کے لئے کہا تو نبی کریم ﷺ مکہ مکرمہ سے نکل آئے۔

5795

حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَبَّدَ رَأْسَهُ وَأَهْدَى فَلَمَّا قَدِمَ مَكَّةَ أَمَرَ نِسَاءَهُ أَنْ يَحْلِلْنَ قُلْنَ مَا لَكَ أَنْتَ لَا تَحِلُّ قَالَ إِنِّي قَلَّدْتُ هَدْيِي وَلَبَّدْتُ رَأْسِي فَلَا أَحِلُّ حَتَّى أَحِلَّ مِنْ حَجَّتِي وَأَحْلِقَ رَأْسِي
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اپنے سرکے بالوں کو جمایا اور ہدی کا جانور ساتھ لے گئے جب مکہ مکرمہ پہنچے تو ازواج مطہرات کو احرام کھولنے کا حکم دیا، ازواج مطہرات نے پوچھا کہ آپ کیوں حلال نہیں ہوتے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ میں نے اپنی ہدی کے جانور کے گلے میں قلادہ باندھ رکھا ہے اور اپنے سر کے بال جما رکھے ہیں، اس لئے میں اس وقت تک حلال نہیں ہوسکتا جب تک اپنے حج سے فارغ ہو کر حلق نہ کرا لوں۔

5796

حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ بِالْبَطْحَاءِ ثُمَّ هَجَعَ هَجْعَةً ثُمَّ دَخَلَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ظہر عصر مغرب اور عشاء کی نمازیں وادی بطحاء میں پڑھیں، رات وہیں گذاری اور پھر مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے اور بیت اللہ کا طواف کیا۔

5797

حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ عَنْ أَيُّوبَ وَعُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الدَّجَّالَ أَعْوَرُ عَيْنِ الْيُمْنَى وَعَيْنُهُ الْأُخْرَى كَأَنَّهَا عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ دجال دائیں آنکھ سے کانا ہوگا، اس کی دوسری آنکھ آنگور کے دانے کی طرح پھولی ہوئی ہوگی۔

5798

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ وَنَافِعٌ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ میں نے کو دیکھا ہے کہ وہ سواری پر نفل نماز پڑھ لیا کرتے تھے حضرت ابن عمر (رض) خود بھی اسی طرح کرلیتے تھے۔

5799

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ سَمِعَ ابْنُ عُمَرَ رَجُلًا يَقُولُ وَالْكَعْبَةِ فَقَالَ لَا تَحْلِفْ بِغَيْرِ اللَّهِ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللَّهِ فَقَدْ كَفَرَ وَأَشْرَكَ
سعد بن عبیدہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) نے ایک آدمی کو خانہ کعبہ کی قسم کھاتے ہوئے سنا تو فرمایا غیر اللہ کی قسم نہ کھایا کرو کیونکہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ غیر اللہ کی قسم کھانے والاشرک کرتا ہے۔

5800

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فَجِئْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ وَتَرَكْتُ عِنْدَهُ رَجُلًا مِنْ كِنْدَةَ فَجَاءَ الْكِنْدِيُّ مُرَوَّعًا فَقُلْتُ مَا وَرَاءَكَ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ آنِفًا فَقَالَ أَحْلِفُ بِالْكَعْبَةِ فَقَالَ احْلِفْ بِرَبِّ الْكَعْبَةِ فَإِنَّ عُمَرَ كَانَ يَحْلِفُ بِأَبِيهِ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَحْلِفْ بِأَبِيكَ فَإِنَّهُ مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللَّهِ فَقَدْ أَشْرَكَ
سعد بن عبیدہ (رح) کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) کے پاس بیٹھا ہوا تھا تھوڑی دیر بعد میں وہاں سے اٹھا اور جا کر سعید بن مسیب (رح) کے پاس بیٹھ گیا اتنی دیر میں میرا کندی ساتھی آیا اس کے چہرے کا رنگ متغیر اور پیلا زرد ہو رہا تھا اس نے آتے ہی کہا کہ حضرت ابن عمر (رض) کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا اے ابوعبدالرحمن ! اگر میں خانہ کعبہ کی قسم کھاؤں تو کیا مجھ پر گناہ ہوگا ؟ انہوں نے فرمایا کہ تمہیں خانہ کعبہ کی قسم کھانے کی ضرورت ہی کیا ہے ؟ اگر تم خانہ کعبہ کی قسم ہی کھانا چاہتے ہو تو رب کعبہ کی قسم کھاؤ کیونکہ حضرت عمر (رض) اپنے باپ کی قسم کھایا کرتے تھے ایک دن نبی کریم ﷺ نے فرمایا اپنے باپ کی قسم نہ کھاؤ کیونکہ غیر اللہ کی قسم کھانے والا شرک کرتا ہے۔

5801

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ عَنِ الْحَسَنِ يَعْنِي ابْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ سَمِعَ ابْنُ عُمَرَ رَجُلًا يَقُولُ اللَّيْلَةَ النِّصْفُ فَقَالَ وَمَا يُدْرِيكَ أَنَّهَا النِّصْفُ بَلْ خَمْسَ عَشْرَةَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الشَّهْرُ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا وَضَمَّ أَبُو خَالِدٍ فِي الثَّالِثَةِ خَمْسِينَ
سعد بن عبیدہ (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) نے ایک آدمی کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ آج رات مہینے کا نصف ہوگا حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا تمہیں کیسے پتہ چلا کہ یہ مہینہ کا نصف ہے بلکہ یوں کہو کہ پندرہ تاریخ ہے میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کبھی مہینہ اتنا، اتنا اور اتنا بھی ہوتا ہے تیسرے مرتبہ راوی نے اس انگلی کو بند کرلیا جو پچاس کے عدد کی نشاندہی کرتی ہے۔

5802

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ قَالَ يَقُومُ أَحَدُهُمْ فِي رَشْحِهِ إِلَى أَنْصَافِ أُذُنَيْهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اس آیت " جب لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے " کی تفسیر میں فرمایا کہ اس وقت لوگ اپنے پسینے میں نصف کان تک ڈوبے ہوئے کھڑے ہوں گے۔

5803

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا دَخَلَ مَكَّةَ قَالَ اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْ مَنَايَانَا بِهَا حَتَّى تُخْرِجَنَا مِنْهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے مکہ مکرمہ میں داخل ہوتے وقت یہ دعاء فرماتے تھے کہ اے اللہ ہمیں یہاں موت نہ دیجئے گا یہاں تک کہ آپ ہمیں یہاں سے نکال کرلے جائیں۔

5804

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْعَبَّاسِ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ صَالِحِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْأَنْصَارِيُّ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ مَوْلَى غُفْرَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ لِكُلِّ أُمَّةٍ مَجُوسًا وَإِنَّ مَجُوسَ أُمَّتِي الْمُكَذِّبُونَ بِالْقَدَرِ فَإِنْ مَاتُوا فَلَا تَشْهَدُوهُمْ وَإِنْ مَرِضُوا فَلَا تَعُودُوهُمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر امت کے مجوسی ہوتے ہیں اور میری امت کے مجوسی قدریہ (منکرین تقدیر) ہیں، اگر یہ بیمار ہوں تو تم ان کی عیادت کو نہ جاؤ اور اگر مرجائیں تو ان کے جنازے میں شرکت نہ کرو۔

5805

حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَصَابَ أَرْضًا مِنْ يَهُودِ بَنِي حَارِثَةَ يُقَالُ لَهَا ثَمْغٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَبْتُ مَالًا نَفِيسًا أُرِيدُ أَنْ أَتَصَدَّقَ بِهِ قَالَ فَجَعَلَهَا صَدَقَةً لَا تُبَاعُ وَلَا تُوهَبُ وَلَا تُورَثُ يَلِيهَا ذَوُو الرَّأْيِ مِنْ آلِ عُمَرَ فَمَا عَفَا مِنْ ثَمَرَتِهَا جُعِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَعَالَى وَابْنِ السَّبِيلِ وَفِي الرِّقَابِ وَالْفُقَرَاءِ وَلِذِي الْقُرْبَى وَالضَّعِيفِ وَلَيْسَ عَلَى مَنْ وَلِيَهَا جُنَاحٌ أَنْ يَأْكُلَ بِالْمَعْرُوفِ أَوْ يُؤْكِلَ صَدِيقًا غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ مِنْهُ مَالًا قَالَ حَمَّادٌ فَزَعَمَ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ يُهْدِي إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ مِنْهُ قَالَ فَتَصَدَّقَتْ حَفْصَةُ بِأَرْضٍ لَهَا عَلَى ذَلِكَ وَتَصَدَّقَ ابْنُ عُمَرَ بِأَرْضٍ لَهُ عَلَى ذَلِكَ وَوَلِيَتْهَا حَفْصَةُ
حضرت ابن عمر (رض) مروی ہے کہ حضرت عمر فاروق (رض) کو خیبر میں یہود بنی حارثہ کی ایک زمین حصے میں ملی جسے ثمغ کہا جاتا تھا وہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! میرے حصے میں خیبر کی زمین کا ایک ایساٹکڑا آیا ہے کہ اس سے زیادہ عمدہ مال میرے پاس کبھی نہیں آیا، میں اسے صدقہ کرنا چاہتا ہوں چناچہ حضرت عمر فاروق (رض) نے اسے فقراء قریبی رشتہ داروں، غلاموں، مجاہدین، مسافروں اور مہمانوں کے لئے وقف کردیا جسے بیچا جاسکے گا اور نہ ہبہ کیا جاسکے گا اور نہ ہی اس میں وراثت جاری ہوگی، البتہ آل عمران کے اصحاب رائے اس کے متولی ہوں گے اور فرمایا کہ اس زمین کے متولی کے لئے خود بھلے طریقے سے اس میں سے کچھ کھانے میں یا اپنے دوست کو " جو اس سے اپنے مال میں اضافہ نہ کرنا چاہتا ہو " کھلانے میں کوئی حرج نہیں، عمرو بن دینار کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) اس میں سے عبداللہ بن صفوان کو ہدیہ بھیجا کرتے تھے، حضرت حفصہ (رض) نے بھی اپنی زمین صدقہ کردی تھی، حضرت ابن عمر (رض) نے بھی انہی شرائط پر اپنی زمین صدقہ کردی تھی اور حضرت حفصہ (رض) اس کی نگران تھیں۔

5806

حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَمَامَكُمْ حَوْضًا مَا بَيْنَ نَاحِيَتَيْهِ كَمَا بَيْنَ جَرْبَاءَ وَأَذْرُحَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تمہارے آگے ایک ایسا حوض ہے جو " جربا " اور اذرح " کے درمیانی فاصلے جتنا بڑا ہے۔

5807

حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ إِنَّمَا عَدَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الشِّعْبِ لِحَاجَتِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ قضاء حاجت کے لئے راستے سے ہٹ کر ایک کونے میں چلے گئے۔

5808

حَدَّثَنَا يُونُسُ وَسُرَيْجٌ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَعَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةَ أَطْوَافٍ وَقَالَ سُرَيْجٌ ثَلَاثَةَ أَشْوَاطٍ وَمَشَى أَرْبَعَةً فِي الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حج اور عمرے میں طواف کے پہلے تین چکر تیز رفتاری سے اور باقی چار چکر عام رفتار سے لگائے ہیں۔

5809

حَدَّثَنَا يُونُسُ وَسُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ قَالَا حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا خَرَجْنَا حُجَّاجًا مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ فَلَمْ يَحِلَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا عُمَرُ حَتَّى طَافُوا بِالْبَيْتِ قَالَ قَالَ سُرَيْجٌ يَوْمَ النَّحْرِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ حج کے ارادے سے نکلے اور یوم النحر سے پہلے نبی کریم ﷺ اور حضرت عمر (رض) نے اپنے اوپر کوئی چیز حلال نہیں کی یہاں تک کہ طواف اور سعی کرلی۔

5810

حَدَّثَنَا يُونُسُ وَسُرَيْجٌ قَالَا حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمَعَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ حِينَ أَنَاخَ لَيْلَةَ عَرَفَةَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ عرفہ کی رات نبی کریم ﷺ نے جب اپنی اونٹنی کو (مزدلفہ پہنچ کر) بٹھایا تو مغرب اور عشاء کی نماز اکٹھی ادا کی۔

5811

حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَصْحَابَ الصُّوَرِ يُعَذَّبُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَيُقَالُ لَهُمْ أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مصوروں کو قیامت کے دن عذاب میں مبتلا کیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا کہ جنہیں تم نے بنایا تھا ان میں روح بھی پھونکو اور انہیں زندگی بھی دو ۔

5812

حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ ثَالِثِهِمَا وَلَا يُقِيمُ الرَّجُلُ الرَّجُلَ مِنْ مَجْلِسِهِ ثُمَّ يَجْلِسُ فِيهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا دو آدمی تیسرے کو چھوڑ کر سرگوشی نہ کیا کریں۔ اور کوئی شخص دوسرے کو اس کی جگہ سے اٹھا کر خود وہاں نہ بیٹھے۔

5813

حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ حَمَّادٌ وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا مَرْفُوعًا قَوْلُهُ يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ قَالَ يَقُومُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى فِي الرَّشْحِ إِلَى أَنْصَافِ آذَانِهِمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اس آیت " جب لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے " کی تفسیر میں فرمایا کہ اس وقت لوگ اپنے پسینے میں نصف کان تک ڈوبے ہوئے کھڑے ہوں گے۔

5814

حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا حَلَفَ أَحَدُكُمْ فَقَالَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ فَهُوَ بِالْخِيَارِ إِنْ شَاءَ فَعَلَ وَإِنْ شَاءَ لَمْ يَفْعَلْ
حضرت ابن عمر (رض) سے غالباً مرفوعاً مروی ہے کہ جو شخص قسم کھاتے وقت انشاء اللہ کہہ لے اسے اختیار ہے اگر اپنی قسم پوری کرنا چاہئے تو کرلے اور اگر اس سے رجوع کرنا چاہے تو حانث ہوئے بغیر رجوع کرلے۔

5815

حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنِي حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَبِيعُ الرَّجُلُ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ وَلَا يَخْطُبُ إِلَّا بِإِذْنِهِ أَوْ قَالَ إِلَّا أَنْ يَأْذَنَ لَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کی بیع پر بیع نہ کرے اور اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اپنا پیغام نکاح نہ بھیجے الاّ یہ کہ اسے اس کی اجازت مل جائے۔

5816

حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ عَنْ فَرْقَدٍ السَّبَخِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ادَّهَنَ بِدُهْنٍ غَيْرِ مُقَتَّتٍ وَهُوَ مُحْرِمٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ احرام باندھتے وقت زیتون کا وہ تیل استعمال فرماتے تھے جس میں پھول ڈال کر انہیں جوش نہ دیا گیا ہوتا۔

5817

حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلَاةِ الْفَجْرِ كَأَنَّ الْأَذَانَ فِي أُذُنَيْهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ فجر کی سنتیں اس وقت پڑھتے جب اذان کی آواز کانوں میں آرہی ہوتی تھی۔

5818

حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ بِشْرِ بْنِ حَرْبٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي مَدِينَتِنَا وَفِي صَاعِنَا وَمُدِّنَا وَيَمَنِنَا وَشَامِنَا ثُمَّ اسْتَقْبَلَ مَطْلِعَ الشَّمْسِ فَقَالَ مِنْ هَاهُنَا يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ مِنْ هَاهُنَا الزَّلَازِلُ وَالْفِتَنُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اے اللہ ہمارے شہر مدینہ میں ہمارے شام اور ہمارے یمن میں برکتیں فرما اور ہمارے صاع اور ہمارے مد میں برکت عطاء فرما پھر مطلع شمس کی طرف رخ کرکے فرمایا کہ یہاں سے شیطان کا سینگ طلوع ہوتا ہے یہاں زلزلے اور فتنے ہوں گے۔

5819

حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ عَنْ بِشْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ وَغِفَارٌ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا وَعُصَيَّةُ عَصَتْ اللَّهَ وَرَسُولَهُ اللَّهُمَّ الْعَنْ رِعْلًا وَذَكْوَانَ وَبَنِي لِحْيَانَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قبیلہ اسلم اللہ اسے سلامت رکھے قبیلہ غفار اللہ اس کی بخشش کرے اور عصیہ " نے اللہ اور اس کی رسول کی نافرمانی کی، اے اللہ رعل ذکوان اور بنو لحیان پر لعنت فرما۔

5820

حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ عَنْ بِشْرِ بْنِ حَرْبٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءً يُعْرَفُ بِقَدْرِ غَدْرَتِهِ وَإِنَّ أَكْبَرَ الْغَدْرِ غَدْرُ أَمِيرِ عَامَّةٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن ہر دھوکے باز کے لئے ایک جھنڈا بلند کیا جائے گا جس سے اس کی شناخت ہوگی اور سب سے بڑا دھوکہ حکمران وقت کا ہوگا۔

5821

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ هَاشِمِ بْنِ الْبَرِيدِ عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجَمَ يَهُودِيًّا وَيَهُودِيَّةً قَالَ قَالَ أَبِي سَمِعْتُ مِنْ عَلِيِّ بْنِ هَاشِمِ بْنِ الْبَرِيدِ فِي سَنَةِ تِسْعٍ وَسَبْعِينَ فِي أَوَّلِ سَنَةٍ طَلَبْتُ الْحَدِيثَ مَجْلِسًا ثُمَّ عُدْتُ إِلَيْهِ الْمَجْلِسَ الْآخَرَ وَقَدْ مَاتَ وَهِيَ السَّنَةُ الَّتِي مَاتَ فِيهَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک یہودی مرد و عورت پر رجم کی سزا جاری فرمائی۔

5822

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ وَحَمْزَةَ ابْنَيْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الشُّؤْمُ فِي الدَّارِ وَالْمَرْأَةِ وَالْفَرَسِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا نحوست تین چیزوں میں ہوسکتی تھی، گھوڑے میں، عورت میں اور گھر میں۔

5823

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ يَصْبُغُ ثِيَابَهُ وَيَدَّهِنُ بِالزَّعْفَرَانِ فَقِيلَ لَهُ لِمَ تَصْبُغُ هَذَا بِالزَّعْفَرَانِ قَالَ لِأَنِّي رَأَيْتُهُ أَحَبَّ الْأَصْبَاغِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَّهِنُ وَيَصْبُغُ بِهِ ثِيَابَهُ
زید بن اسلم (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) اپنے کپڑوں کو رنگتے تھے اور زعفران کا تیل لگاتے تھے کسی نے ان سے پوچھا کہ آپ اپنے کپڑوں کو زعفران سے کیوں رنگتے ہیں ؟ تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے دیکھا ہے کہ زعفران کا تیل نبی کریم ﷺ کو رنگے جانے کی چیزوں میں سب سے زیادہ پسندیدہ تھا اسی کا تیل لگاتے تھے اور اس سے کپڑوں کو رنگتے تھے۔

5824

حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَّرَ لَيْلَةً الْعِشَاءَ حَتَّى رَقَدْنَا ثُمَّ اسْتَيْقَظْنَا ثُمَّ رَقَدْنَا ثُمَّ اسْتَيْقَظْنَا وَإِنَّمَا حَبَسَنَا لِوَفْدٍ جَاءَهُ ثُمَّ خَرَجَ فَقَالَ لَيْسَ أَحَدٌ يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ غَيْرُكُمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے عشاء کی نماز کو اتنا مؤخر کردیا کہ ہم لوگ مسجد میں تین مرتبہ سو کر جاگے دراصل نبی کریم ﷺ کے پاس ایک وفد آیا ہوا تھا ؟ اس کے بعد نبی کریم ﷺ باہر تشریف لائے اور فرمایا کہ اس وقت روئے زمین پر تمہارے علاوہ کوئی شخص نماز کا انتظار نہیں کر رہا۔

5825

حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَجُلًا لَاعَنَ امْرَأَتَهُ فِي زَمَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَانْتَفَى مِنْ وَلَدِهَا فَفَرَّقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمَا وَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِالْمَرْأَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک شخص نے اپنی بیوی سے لعان کیا اور اس کے بچے کی اپنی طرف نسبت کی نفی کی نبی کریم ﷺ نے ان دونوں کے درمیان تفریق کرادی اور بچے کو ماں کے حوالے کردیا۔

5826

حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُرَانِي فِي الْمَنَامِ عِنْدَ الْكَعْبَةِ فَرَأَيْتُ رَجُلًا آدَمَ كَأَحْسَنِ مَا تَرَى مِنْ الرِّجَالِ لَهُ لِمَّةٌ قَدْ رُجِّلَتْ وَلِمَّتُهُ تَقْطُرُ مَاءً وَاضِعًا يَدَهُ عَلَى عَوَاتِقِ رَجُلَيْنِ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ رَجِلَ الشَّعْرِ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا فَقَالُوا الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ ثُمَّ رَأَيْتُ رَجُلًا جَعْدًا قَطَطًا أَعْوَرَ عَيْنِ الْيُمْنَى كَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ كَأَشْبَهِ مَنْ رَأَيْتُ مِنْ النَّاسِ بِابْنِ قَطَنٍ وَاضِعًا يَدَيْهِ عَلَى عَوَاتِقِ رَجُلَيْنِ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا فَقَالُوا هَذَا الْمَسِيحُ الدَّجَّالُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں نے ایک مرتبہ خواب میں خانہ کعبہ کے پاس گندمی رنگ اور سیدھے بالوں والے ایک آدمی کو دیکھا جس نے اپنا ہاتھ دو آدمیوں پر رکھا ہوا تھا اس کے سر سے پانی کے قطرات ٹپک رہے تھے میں نے پوچھا کہ یہ کون ہیں ؟ پتہ چلا کہ یہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) ہیں پھر ان کے پیچھے میں نے سرخ رنگ میں گھنگھریالے بالوں والے دائیں آنکھ سے کانے اور میری دید کے مطابق ابن قطن سے انتہائی مشابہہ شخص کو دیکھا میں نے پوچھا یہ کون ہے تو پتہ چلا یہ مسیح دجال ہے

5827

حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَهُ مَالٌ يُوصَى فِيهِ يَبِيتُ ثَلَاثًا إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ عِنْدَهُ مَكْتُوبَةٌ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَمَا بِتُّ لَيْلَةً مُنْذُ سَمِعْتُهَا إِلَّا وَوَصِيَّتِي عِنْدِي مَكْتُوبَةٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی شخص پر تین راتیں اس طرح نہیں گذرنی چاہئیں کہ اس کی وصیت اس کی پاس لکھی ہوئی نہ ہو حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ اس دن کے بعد سے اب تک میری کوئی ایسی رات نہیں گذری جس میں میرے پاس میری وصیت لکھی ہوئی نہ ہو۔

5828

حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو قَالَ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنِ الْأَعْمَشِ حَدَّثَنَا مُجَاهِدٌ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ائْذَنُوا لِلنِّسَاءِ إِلَى الْمَسْجِدِ بِاللَّيْلِ قَالَ فَقَالَ ابْنٌ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ وَاللَّهِ لَا نَأْذَنُ لَهُنَّ يَتَّخِذْنَ ذَلِكَ دَغَلًا لِحَاجَتِهِنَّ قَالَ فَانْتَهَرَهُ عَبْدُ اللَّهِ قَالَ أُفٍّ لَكَ أَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَقُولُ لَا أَفْعَلُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تم اپنی عورتوں کو رات کے وقت مسجد میں آنے کی اجازت دے دیا کرو یہ سن کر حضرت ابن عمر (رض) کا کوئی بیٹا کہنے لگا کہ ہم تو انہیں روکیں گے۔ حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ میں تم سے نبی کریم ﷺ کی حدیث بیان کر رہا ہوں اور تم یہ کہہ رہے ہو ؟

5829

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَجُلٍ فَعَلْتَ كَذَا قَالَ لَا وَاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ مَا فَعَلْتُ قَالَ فَقَالَ لَهُ جِبْرِيلُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ فَعَلَ وَلَكِنَّ اللَّهَ تَعَالَى غَفَرَ لَهُ بِقَوْلِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَالَ حَمَّادٌ لَمْ يَسْمَعْ هَذَا مِنْ ابْنِ عُمَرَ بَيْنَهُمَا رَجُلٌ يَعْنِي ثَابِتًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے کسی شخص سے پوچھا کہ تم نے یہ کام کیا ہے ؟ اس نے کہا نہیں اس ذات کی قسم ! جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، میں نے یہ کام نہیں کیا، اتنے میں حضرت جبرائیل (علیہ السلام) آگئے اور کہنے لگے کہ وہ کام تو اس نے کیا ہے لیکن " لاالہ الا اللہ " کہنے کی برکت سے اس کی بخشش ہوگئی۔

5830

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا حَلَفَ الرَّجُلُ فَقَالَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ فَهُوَ بِالْخِيَارِ إِنْ شَاءَ فَلْيَمْضِ وَإِنْ شَاءَ فَلْيَتْرُكْ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ وَعَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مرفوعاً مروی ہے کہ جو شخص کھاتے وقت انشاء اللہ کہہ لے اسے اختیار ہے اگر اپنی قسم پوری کرنا چاہے تو کرلے اور اگر اس سے رجوع کرنا چاہے تو حانث ہوئے بغیر رجوع کرلے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

5831

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَبِشْرُ بْنُ عَائِذٍ الْهُذَلِيُّ كِلَاهُمَا عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّمَا يَلْبَسُ الْحَرِيرَ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ریشمی لباس وہ شخص پہنتا ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہو۔

5832

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الْأَعْمَشُ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ اسْتَعَاذَ بِاللَّهِ فَأَعِيذُوهُ وَمَنْ سَأَلَكُمْ فَأَعْطُوهُ وَمَنْ دَعَاكُمْ فَأَجِيبُوهُ وَمَنْ أَتَى إِلَيْكُمْ مَعْرُوفًا فَكَافِئُوهُ فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا مَا تُكَافِئُونَهُ فَادْعُوا لَهُ حَتَّى تَعْلَمُوا أَنْ قَدْ كَافَأْتُمُوهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اللہ کے نام پر پناہ مانگے اسے پناہ دے دو جو شخص اللہ کے نام پر سوال کرے اسے عطاء کردو جو شخص تمہیں دعوت دے اسے قبول کرلو جو تمہارے ساتھ بھلائی کرے اس کا بدلہ دواگربدلہ میں دینے کے لئے کچھ نہ ملے تو اس کے لئے اتنی دعائیں کرو کہ تمہیں یقین ہوجائے کہ تم نے اس کا بدلہ اتار دیا ہے۔

5833

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمٌ مِنْ ذَهَبٍ وَكَانَ يَجْعَلُ فَصَّهُ فِي بَاطِنِ يَدِهِ فَطَرَحَهُ ذَاتَ يَوْمٍ فَطَرَحَ النَّاسُ خَوَاتِيمَهُمْ ثُمَّ اتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ فِضَّةٍ فَكَانَ يَخْتِمُ بِهِ وَلَا يَلْبَسُهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے سونے کی انگوٹھی بنوائی، اس کا نیگنہ آپ ﷺ ہتھیلی کی طرف کرلیتے تھے لوگوں نے بھی انگوٹھیاں بنوا لیں جس پر نبی کریم ﷺ نے اسے پھینک دیا لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں اتار پھینکیں پھر نبی کریم ﷺ نے چاندی کی انگوٹھی بنوا لی، اس سے نبی کریم ﷺ مہر لگاتے تھے لیکن اسے پہنتے نہیں تھے۔

5834

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ائْتُوا الدَّعْوَةَ إِذَا دُعِيتُمْ
حضرت ابن عمر (رض) مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تمہیں دعوت دے جائے تو اسے قبول کرلیا کرو۔

5835

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ حَدَّثَنِي سَالِمٌ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ كَانَتْ يَمِينُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي يَحْلِفُ بِهَا لَا وَمُقَلِّبِ الْقُلُوبِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جن الفاظ سے قسم کھایا کرتے تھے، وہ یہ تھے " لا و مقلب القلوب (نہیں مقلب القلوب کی قسم)

5836

قَالَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ أَخْبَرَنِي سَالِمٌ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ لَقِيَ زَيْدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ بِأَسْفَلِ بَلْدَحَ وَذَلِكَ قَبْلَ أَنْ يَنْزِلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَحْيُ فَقَدَّمَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُفْرَةً فِيهَا لَحْمٌ فَأَبَى أَنْ يَأْكُلَ مِنْهَا وَقَالَ إِنِّي لَا آكُلُ مِمَّا تَذْبَحُونَ عَلَى أَنْصَابِكُمْ وَلَا آكُلُ إِلَّا مَا ذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ وَحَدَّثَ هَذَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مکہ مکرمہ کے نشیبی علاقے میں نزول وحی کا زمانہ شروع ہونے سے قبل نبی کریم ﷺ کی ملاقات زید بن عمرو بن نفیل سے ہوئی نبی کریم ﷺ نے ان کے سامنے دسترخوان بچھا یا اور گوشت لاکر سامنے رکھا انہوں نے اسے کھانے سے انکار کردیا اور کہنے لگے کہ میں ان جانوروں کا گوشت نہیں کھاتا جنہیں تم لوگ اپنے بتوں کے نام پر قربان کرتے ہو، بلکہ میں صرف وہ چیزیں کھاتاہوں جن پر اللہ کا نام لیا گیا ہو۔ فائدہ۔ " تم لوگ " سے مراد " قوم " سے نبی کریم ﷺ کی ذات مراد نہیں۔

5837

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ هَمَّامٌ فِي كِتَابِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا وَضَعْتُمْ مَوْتَاكُمْ فِي الْقُبُورِ فَقُولُوا بِسْمِ اللَّهِ وَعَلَى سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم اپنے مردوں کو قبر میں اتارو تو کہو " بسم اللہ وعلی سنۃ رسول اللہ

5838

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَارِثِ الْحَارِثِيُّ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْبَيْلَمَانِيُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا لَقِيتَ الْحَاجَّ فَسَلِّمْ عَلَيْهِ وَصَافِحْهُ وَمُرْهُ أَنْ يَسْتَغْفِرَ لَكَ قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بَيْتَهُ فَإِنَّهُ مَغْفُورٌ لَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب کسی حاجی سے ملو تو اسے سلام کرو اس سے مصافحہ کرو اور اس کے اپنے گھر میں داخل ہونے سے پہلے اپنے لئے بخشش کی دعاء کرواؤ کیونکہ وہ بخشا بخشایا ہوا ہے۔

5839

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ عَنْ قَطَنِ بْنِ وَهْبِ بْنِ عُوَيْمِرِ بْنِ الْأَجْدَعِ عَمَّنْ حَدَّثَهُ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ثَلَاثَةٌ قَدْ حَرَّمَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى عَلَيْهِمْ الْجَنَّةَ مُدْمِنُ الْخَمْرِ وَالْعَاقُّ وَالدَّيُّوثُ الَّذِي يُقِرُّ فِي أَهْلِهِ الْخُبْثَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تین آدمیوں پر اللہ نے جنت کو حرام قرار دے دیا ہے شراب کا عادی، والدین کا نافرمان اور وہ بےغیرت آدمی جو اپنے گھر میں گندگی کو برداشت کرتا ہے۔

5840

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا تَجَرَّعَ عَبْدٌ جَرْعَةً أَفْضَلَ عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ جَرْعَةِ غَيْظٍ يَكْظِمُهَا ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللَّهِ تَعَالَى
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ کے نزدیک غصہ کے اس گھونٹ سے زیادہ افضل گھونٹ کسی بندے نے کبھی نہ پیا ہوگا جو وہ اللہ کی رضاحاصل کرنے کے لئے پیتا ہے۔

5841

حَدَّثَنَا شُجَاعُ بْنُ الْوَلِيدِ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَلَقَ رَأْسَهُ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر نبی کریم ﷺ نے اپنا سر منڈوایا تھا۔

5842

حَدَّثَنَا شُجَاعُ بْنُ الْوَلِيدِ عَنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا تَجَرَّعَ عَبْدٌ جَرْعَةً أَفْضَلَ عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ جَرْعَةِ غَيْظٍ يَكْظِمُهَا ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللَّهِ تَعَالَى
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ کے نزدیک غصہ کے اس گھونٹ سے زیادہ افضل گھونٹ کسی بندے نے کبھی نہ پیا ہوگا جو وہ اللہ کی رضاحاصل کرنے کے لئے پیتا ہے۔

5843

حَدَّثَنَا شُجَاعُ بْنُ الْوَلِيدِ عَنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَأْكُلَنَّ أَحَدُكُمْ بِشِمَالِهِ وَلَا يَشْرَبَنَّ بِهَا فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَأْكُلُ بِهَا وَيَشْرَبُ بِهَا قَالَ وَزَادَ نَافِعٌ وَلَا يَأْخُذَنَّ بِهَا وَلَا يُعْطِيَنَّ بِهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی شخص بائیں ہاتھ سے نہ کھائے پئیے کیونکہ بائیں ہاتھ سے شیطان کھاتا پیتا ہے نافع اس میں یہ اضافہ کرتے ہیں کہ بائیں ہاتھ سے کچھ پکڑے اور نہ کسی کو کچھ دے۔

5844

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الْوَاسِطِيُّ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَجْعَلُ فَصَّ خَاتَمِهِ مِمَّا يَلِي بَطْنَ كَفِّهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ آپ ﷺ اپنی انگوٹھی کا نگینہ ہتھیلی کی طرف کرلیتے تھے۔

5845

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَأَلْتُهُ عَنْ امْرَأَتِهِ الَّتِي طَلَّقَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ طَلَّقْتُهَا وَهِيَ حَائِضٌ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعُمَرَ فَذَكَرَهُ عُمَرُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا إِذَا طَهُرَتْ طَلَّقَهَا فِي طُهْرِهَا لِلسُّنَّةِ قَالَ فَفَعَلْتُ قَالَ أَنَسٌ فَسَأَلْتُهُ هَلْ اعْتَدَدْتَ بِالَّتِي طَلَّقْتَهَا وَهِيَ حَائِضٌ قَالَ وَمَا لِي لَا أَعْتَدُّ بِهَا إِنْ كُنْتُ عَجَزْتُ وَاسْتَحْمَقْتُ
انس بن سیرین کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) سے عرض کیا کہ اپنی زوجہ کو طلاق دینے کا واقعہ تو سنایئے انہوں نے فرمایا کہ میں نے اپنی بیوی کو " ایام " کی حالت میں طلاق دے دی حضرت عمر فاروق (رض) نے نبی کریم ﷺ سے اس کا تذکرہ کیا تو انہوں نے فرمایا اسے کہو کہ اپنی بیوی سے رجوع کرلے، جب وہ " پاک " ہوجائے تو ان ایام طہارت میں اسے طلاق دے دے۔ میں نے پوچھا کہ کیا آپ نے وہ طلاق شمار کی تھی جو " ایام " کی حالت میں دی تھی ؟ انہوں نے کہا کہ اسے شمار نہ کرنے کیا وجہ تھی ؟ اگر میں ایسا کرتا تو لوگ مجھے بیوقوف سمجھتے۔

5846

حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنْ عَمْرٍو يَعْنِي ابْنَ يَحْيَى عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عَلَى حِمَارٍ وَهُوَ مُتَوَجِّهٌ إِلَى خَيْبَرَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو گدھے پر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے اس وقت آپ ﷺ خیبر کو جا رہے تھے۔

5847

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَزَالُ هَذَا الْأَمْرُ فِي قُرَيْشٍ مَا بَقِيَ فِي النَّاسِ اثْنَانِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا خلافت اس وقت تک قریش میں رہے گی جب تک دو آدمی (متفق ومتحد) رہیں گے۔

5848

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ أَحَبَّ الْأَسْمَاءِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدُ اللَّهِ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ نام عبداللہ اور عبدالرحمن تھے۔

5849

حَدَّثَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ خُيَلَاءَ لَمْ يَنْظُرْ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے زمین پر گھسیٹتا ہے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس پر نظر رحم نہیں فرمائے گا۔

5850

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ أَبِي قُرَّةَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُسَافَرَ بِالْقُرْآنِ إِلَى أَرْضِ الْعَدُوِّ مَخَافَةَ أَنْ يَنَالَهُ الْعَدُوُّ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے دشمن کے علاقے میں قرآن سفر پر جاتے وقت قرآن کریم اپنے ساتھ لے جانے سے منع فرمایا ہے کیونکہ اندیشہ ہے کہ کہیں وہ دشمن کے ہاتھ نہ لگ جائے۔

5851

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْوِصَالِ فَقِيلَ لَهُ إِنَّكَ تُوَاصِلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِنِّي لَسْتُ كَهَيْئَتِكُمْ إِنِّي أُطْعَمُ وَأُسْقَى
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے رمضان کے مہینے میں ایک ہی سحری سے مسلسل کئی روزے رکھنے سے لوگوں کو روکا تو وہ کہنے لگے کہ آپ ہمیں تو مسلسل کئی دن کا روزہ رکھنے سے منع کر رہے ہیں اور خود رکھ رہے ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں تمہاری طرح نہیں ہوں مجھے تو اللہ کی طرف سے کھلا پلا دیا جاتا ہے۔

5852

حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ دَخَلْتُ أَنَا وَعُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ الْمَسْجِدَ فَإِذَا نَحْنُ بِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فَجَالَسْنَاهُ قَالَ فَإِذَا رِجَالٌ يُصَلُّونَ الضُّحَى فَقُلْنَا يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَا هَذِهِ الصَّلَاةُ فَقَالَ بِدْعَةٌ فَقُلْنَا لَهُ كَمْ اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَرْبَعًا إِحْدَاهُنَّ فِي رَجَبٍ قَالَ فَاسْتَحْيَيْنَا أَنْ نَرُدَّ عَلَيْهِ قَالَ فَسَمِعْنَا اسْتِنَانَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ فَقَالَ لَهَا عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ أَلَا تَسْمَعِي مَا يَقُولُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَقُولُ اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعًا إِحْدَاهُنَّ فِي رَجَبٍ فَقَالَتْ يَرْحَمُ اللَّهُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَمَا إِنَّهُ لَمْ يَعْتَمِرْ عُمْرَةً إِلَّا وَهُوَ شَاهِدُهَا وَمَا اعْتَمَرَ شَيْئًا فِي رَجَبٍ
مجاہدرحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اور عروہ بن زبیر (رح) مسجد میں داخل ہوئے ہم لوگ حضرت ابن عمر (رض) کے پاس پہنچے اور ان کے پاس بیٹھ گئے وہاں کچھ لوگ چاشت کی نماز پڑھ رہے تھے ہم نے ان سے پوچھا اے ابوعبدالرحمن یہ کیسی نماز ہے ؟ انہوں نے فرمایا نو ایجاد ہے ہم نے ان سے پوچھا کہ نبی کریم ﷺ نے کتنے عمرے کئے تھے ؟ انہوں نے فرمایا چار جن میں سے ایک رجب میں بھی تھا ہمیں ان کی بات کی ترید کرتے ہوئے شرم آئی البتہ اسی وقت ہم نے ام المؤمنین حضرت عائشہ (رض) کے مسواک کرنے کی آواز سنی تو عروہ بن زبیر (رح) نے ان سے کہا اے ام المؤمنین کیا آپ نے ابو عبدالرحمن کی بات سنی ؟ وہ فرما رہے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے چار عمرے کئے ہیں جن میں سے ایک رجب میں تھا ؟ انہوں نے فرمایا اللہ تعالیٰ ابوعبدالرحمن پر رحم فرمائے نبی کریم ﷺ نے جو عمرہ بھی کیا وہ اس میں شریک رہے ہیں اور نبی کریم ﷺ نے رجب میں کوئی عمرہ نہیں فرمایا۔

5853

حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ رَجُلٍ يُدْعَى صَدُوعَ وَفِي نُسْخَةٍ صَدَقَةَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ اعْتَكَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ قَالَ فَبُنِيَ لَهُ بَيْتٌ مِنْ سَعَفٍ قَالَ فَأَخْرَجَ رَأْسَهُ مِنْهُ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَقَالَ أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ الْمُصَلِّيَ إِذَا صَلَّى فَإِنَّهُ يُنَاجِي رَبَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى فَلْيَعْلَمْ بِمَا يُنَاجِيهِ وَلَا يَجْهَرْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَعْضٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے ماہ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف فرمایا نبی کریم ﷺ کے لئے کھجور کی شاخوں سے ایک خیمہ بنادیا گیا ایک دن نبی کریم ﷺ نے اس میں سے سرنکالا اور ارشاد فرمایا جو شخص بھی نماز پڑھنے کے لئے کھڑا ہوتا ہے درحقیقت وہ اپنے رب کی مناجات کرتا ہے اس لئے تمہیں معلوم ہونا چاہئے کہ تم اپنے رب سے کیا مناجات کر رہے ہو ؟ اور تم نماز میں ایک دوسرے سے اونچی قرأت نہ کیا کرو۔

5854

حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فَيُعَرِّضُ الْبَعِيرَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ و قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ سَأَلْتُ نَافِعًا فَقُلْتُ إِذَا ذَهَبَتْ الْإِبِلُ كَيْفَ كَانَ يَصْنَعُ ابْنُ عُمَرَ قَالَ كَانَ يُعَرِّضُ مُؤْخِرَةَ الرَّحْلِ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ اپنی سواری کو سامنے رکھ کر اسے بطور سترہ آگے کرلیتے اور نماز پڑھ لیتے تھے۔

5855

حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنِي الْأَسْوَدُ بْنُ قَيْسٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَمْرٍو الْقُرَشِيِّ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُمْ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ إِنَّا أُمَّةٌ أُمِّيَّةٌ لَا نَحْسُبُ وَلَا نَكْتُبُ وَإِنَّ الشَّهْرَ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا ثُمَّ نَقَصَ وَاحِدَةً فِي الثَّالِثَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہم امی امت ہیں حساب کتاب نہیں جانتے بعض اوقات مہینہ اتنا اتنا اور اتنا ہوتا ہے تیسری مرتبہ آپ ﷺ نے انگوٹھا بند کرلیا۔

5856

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ غَدَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مِنًى حِينَ صَلَّى الصُّبْحَ فِي صَبِيحَةِ يَوْمِ عَرَفَةَ حَتَّى أَتَى عَرَفَةَ فَنَزَلَ بِنَمِرَةَ وَهِيَ مَنْزِلُ الْإِمَامِ الَّذِي كَانَ يَنْزِلُ بِهِ بِعَرَفَةَ حَتَّى إِذَا كَانَ عِنْدَ صَلَاةِ الظُّهْرِ رَاحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُهَجِّرًا فَجَمَعَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ ثُمَّ خَطَبَ النَّاسَ ثُمَّ رَاحَ فَوَقَفَ عَلَى الْمَوْقِفِ مِنْ عَرَفَةَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نو ذی الحجہ کی صبح کی نماز پڑھ کر نبی کریم ﷺ منیٰ سے روانہ ہوئے اور میدان عرفات پہنچ کر مسجد نمرہ کے قریب پڑاؤ ڈالا جہاں آج کل امام صاحب آ کر پڑاؤ کرتے ہیں " جب ظہر کی نماز کا وقت قریب آیا تو نبی کریم ﷺ اول وقت ہی میں تشریف لائے اور ظہر اور عصر کی نمازیں اکٹھی ادا کی پھر خطبہ ارشاد فرمایا اور اس کے بعد وہاں سے نکل کر میدان عرفات میں وقوف کی جگہ پر تشریف لے گئے۔

5857

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ يُحِبُّ إِذَا اسْتَطَاعَ أَنْ يُصَلِّيَ الظُّهْرَ بِمِنًى مِنْ يَوْمِ التَّرْوِيَةِ وَذَلِكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الظُّهْرَ بِمِنًى
نافع (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) آٹھ ذی الحجہ کی نماز ظہر حتی المقدور منٰی میں ادا کرنا پسند فرماتے تھے کیونکہ نبی کریم ﷺ نے بھی اس دن ظہر کی نماز منٰی میں پڑھی تھی۔

5858

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى حِينَ أَقْبَلَ مِنْ حَجَّتِهِ قَافِلًا فِي تِلْكَ الْبَطْحَاءِ قَالَ ثُمَّ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ فَأَنَاخَ عَلَى بَابِ مَسْجِدِهِ ثُمَّ دَخَلَهُ فَرَكَعَ فِيهِ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى بَيْتِهِ قَالَ نَافِعٌ فَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ كَذَلِكَ يَصْنَعُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب حج سے واپس تشریف لا رہے تھے تو آپ ﷺ نے وادی بطحاء میں نماز ادا فرمائی پھر جب مدینہ منورہ میں داخل ہوئے تو مسجد نبوی کے دروازے پر اپنی اونٹنی کو بٹھا کر مسجد میں داخل ہوئے اور وہاں بھی دو رکعتیں پڑھیں پھر اپنے گھر تشریف لے گئے حضرت ابن عمر (رض) خود بھی اسی طرح کرتے تھے۔

5859

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَلَا إِنَّمَا بَقَاؤُكُمْ فِيمَا سَلَفَ قَبْلَكُمْ مِنْ الْأُمَمِ كَمَا بَيْنَ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَى غُرُوبِ الشَّمْسِ أُوتِيَ أَهْلُ التَّوْرَاةِ التَّوْرَاةَ فَعَمِلُوا حَتَّى إِذَا انْتَصَفَ النَّهَارُ ثُمَّ عَجَزُوا فَأُعْطُوا قِيرَاطًا قِيرَاطًا ثُمَّ أُوتِيَ أَهْلُ الْإِنْجِيلِ الْإِنْجِيلَ فَعَمِلُوا إِلَى صَلَاةِ الْعَصْرِ ثُمَّ عَجَزُوا فَأُعْطُوا قِيرَاطًا قِيرَاطًا ثُمَّ أُوتِينَا الْقُرْآنَ فَعَمِلْنَا إِلَى غُرُوبِ الشَّمْسِ فَأُعْطِينَا قِيرَاطَيْنِ قِيرَاطَيْنِ فَقَالَ أَهْلُ الْكِتَابَيْنِ أَيْ رَبَّنَا لِمَ أَعْطَيْتَ هَؤُلَاءِ قِيرَاطَيْنِ قِيرَاطَيْنِ وَأَعْطَيْتَنَا قِيرَاطًا قِيرَاطًا وَنَحْنُ كُنَّا أَكْثَرَ عَمَلًا مِنْهُمْ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى هَلْ ظَلَمْتُكُمْ مِنْ أُجُورِكُمْ مِنْ شَيْءٍ قَالُوا لَا قَالَ فَهُوَ فَضْلِي أُوتِيهِ مَنْ أَشَاءُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو برسر منبر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ گذشتہ لوگوں کے مقابلے میں تمہاری بقاء کی مدت اتنی ہے جیسے عصر اور مغرب کا درمیانی وقت ہوتا ہے، تورات والوں کو تورات دی گئی چناچہ انہوں نے اس پر عمل کیا لیکن نصف النہار کے وقت وہ اس سے عاجز آگئے لہٰذا انہیں ایک ایک قیراط دے دیا گیا، پھر انجیل والوں کو انجیل دی گئی اور انہوں نے اس پر عصر تک عمل کیا لیکن پھر وہ بھی عاجز آگئے لہٰذا انہیں بھی ایک ایک قیراط دے دیا گیا پھر تمہیں قرآن دیا گیا اور تم نے مغرب تک اس پر عمل کیا چناچہ تمہیں دو دو قیراط دے دیئے گئے اس پر اہل تورات و انجیل کہنے لگے پروردگار ! ان لوگوں نے محنت تھوڑی کی لیکن انہیں اجر زیادہ ملا اللہ نے فرمایا کیا میں نے تمہاری مزدوری میں تم پر کچھ ظلم کیا ہے ؟ انہوں نے کہا نہیں، اللہ نے فرمایا پھر میں اپنا فضل جسے چاہوں عطاء کر دوں۔

5860

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ لَا يَزَالُ يُغْبَنُ فِي الْبُيُوعِ وَكَانَتْ فِي لِسَانِهِ لُوثَةٌ فَشَكَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَلْقَى مِنْ الْغَبْنِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَنْتَ بَايَعْتَ فَقُلْ لَا خِلَابَةَ قَالَ يَقُولُ ابْنُ عُمَرَ فَوَاللَّهِ لَكَأَنِّي أَسْمَعُهُ يُبَايِعُ وَيَقُولُ لَا خِلَابَةَ يُلَجْلِجُ بِلِسَانِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ انصار کا ایک آدمی تھا جسے بیع میں لوگ دھوکہ دیتے تھے اس کی زبان میں لکنت بھی تھی اس نے نبی کریم ﷺ سے اپنے ساتھ ہونے والے دھوکے کی شکایت کی نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب تم بیع کیا کرو تو تم یوں کہہ لیا کرو کہ اس بیع میں کوئی دھوکہ نہیں ہے حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ واللہ یوں محسوس ہوتا ہے جسے اب بھی میں اسے بیع کرتے ہوئے " لا خلابہ " کہتے ہوئے سن رہا ہوں اور اس کی زبان اڑ رہی ہے۔

5861

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَسَعْدٌ قَالَا حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ قَالَ وَحَدَّثَنِي نَافِعٌ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يَخْطُبَ الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ أَوْ يَبِيعَ عَلَى بَيْعِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص اپنے بھائی کی بیع پر بیع کرے اور اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اپنا پیغام نکاح بھیجے۔

5862

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ حُسَيْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ مَوْلَى آلِ حَاطِبٍ عَنْ نَافِعٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ تُوُفِّيَ عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ وَتَرَكَ ابْنَةً لَهُ مِنْ خُوَيْلَةَ بِنْتِ حَكِيمِ بْنِ أُمَيَّةَ بْنِ حَارِثَةَ بْنِ الْأَوْقَصِ قَالَ وَأَوْصَى إِلَى أَخِيهِ قُدَامَةَ بْنِ مَظْعُونٍ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ وَهُمَا خَالَايَ قَالَ فَمَضَيْتُ إِلَى قُدَامَةَ بْنِ مَظْعُونٍ أَخْطُبُ ابْنَةَ عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ فَزَوَّجَنِيهَا وَدَخَلَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ يَعْنِي إِلَى أُمِّهَا فَأَرْغَبَهَا فِي الْمَالِ فَحَطَّتْ إِلَيْهِ وَحَطَّتْ الْجَارِيَةُ إِلَى هَوَى أُمِّهَا فَأَبَيَا حَتَّى ارْتَفَعَ أَمْرُهُمَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ قُدَامَةُ بْنُ مَظْعُونٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ ابْنَةُ أَخِي أَوْصَى بِهَا إِلَيَّ فَزَوَّجْتُهَا ابْنَ عَمَّتِهَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ فَلَمْ أُقَصِّرْ بِهَا فِي الصَّلَاحِ وَلَا فِي الْكَفَاءَةِ وَلَكِنَّهَا امْرَأَةٌ وَإِنَّمَا حَطَّتْ إِلَى هَوَى أُمِّهَا قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هِيَ يَتِيمَةٌ وَلَا تُنْكَحُ إِلَّا بِإِذْنِهَا قَالَ فَانْتُزِعَتْ وَاللَّهِ مِنِّي بَعْدَ أَنْ مَلَكْتُهَا فَزَوَّجُوهَا الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جب حضرت عثمان بن مظعون (رض) کا انتقال ہوا تو ان کے ورثاء میں ایک بیٹی تھی جو خویلہ بنت حکیم بن امیہ بن حارثہ بن الاوقص سے پیدا ہوئی تھی، انہوں نے اپنے بھائی حضرت قدامہ بن مظعون (رض) کو اپنا وصی مقرر کیا تھا یہ دونوں میرے ماموں تھے میں نے حضرت قدامہ (رض) کے پاس حضرت عثمان (رض) کی بیٹی سے اپنے لئے پیغام نکاح بھیجاجو انہوں نے قبول کرلیا اور میرے ساتھ اس کی شادی کردی اسی دوران حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) اس کی ماں کے پاس آئے اور اسے مال و دولت کا لالچ دیا اور پھسل گئی اور لڑکی بھی اپنی ماں کی رغبت کو دیکھتے ہوئے پھسل گئی اور دونوں نے اس رشتے سے انکار کردیا۔ بالآخریہ معاملہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں پیش کیا گیا حضرت قدامہ (رض) کہنے لگے یا رسول اللہ یہ میرے بھائی کی بیٹی ہے اس نے مجھے خود اس کے متعلق وصیت کی تھی میں نے اس کا نکاح اس کے پھوپھی زادبھائی عبداللہ بن عمر سے کردیا میں نے جوڑ تلاش کرنے میں اور بہتری و صلاح کو جانچنے میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں کی لیکن یہ بھی ایک عورت ہے اور اپنی ماں کی رغبت دوسری طرف دیکھتے ہوئے پھسل رہی ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا یہ یتیم بچی ہے، اس کا نکاح اس کی اجازت کے بغیر نہ کیا جائے حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ واللہ اسے میری ملکیت میں آنے کے بعد مجھ سے چھین لیا گیا اور حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) سے اس کا نکاح کردیا گیا۔

5863

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ حَدَّثَنَا نَافِعٌ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَلَى الْمِنْبَرِ غِفَارٌ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا وَأَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ وَعُصَيَّةُ عَصَتْ اللَّهَ وَرَسُولَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا برسر منبر ارشاد فرمایا قبیلہ غفار اللہ اس کی بخشش کرے قبیلہ اسلم اللہ اسے سلامت رکھے اور عصیہ نے اللہ اور اس کی رسول کی نافرمانی کی۔

5864

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ حَدَّثَنَا نَافِعٌ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَدْخُلُ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ قَالَ أَبِي و حَدَّثَنَاه سَعْدٌ قَالَ يُدْخِلُ اللَّهُ أَهْلَ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ وَأَهْلَ النَّارِ النَّارَ ثُمَّ يَقُومُ مُؤَذِّنٌ بَيْنَهُمْ فَيَقُولُ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ لَا مَوْتَ وَيَا أَهْلَ النَّارِ لَا مَوْتَ كُلٌّ خَالِدٌ فِيمَا هُوَ فِيهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب اہل جنت جنت میں اور جہنمی جہنم میں چلے جائیں گے تو ایک منادی پکار کر کہے گا اے اہل جنت ! یہاں تمہیں موت نہ آئے گی اور اے اہل جہنم یہاں تمہیں موت نہ آئے گی سب اپنی اپنی جگہ ہمیشہ رہیں گے۔

5865

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ حَدَّثَنَا نَافِعٌ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ أَخْبَرَهُ أَنَّ الْمَسْجِدَ كَانَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَبْنِيًّا بِاللَّبِنِ وَسَقْفُهُ الْجَرِيدُ وَعُمُدُهُ خَشَبُ النَّخْلِ فَلَمْ يَزِدْ فِيهِ أَبُو بَكْرٍ شَيْئًا وَزَادَ فِيهِ عُمَرُ وَبَنَاهُ عَلَى بِنَائِهِ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّبِنِ وَالْجَرِيدِ وَأَعَادَ عُمُدَهُ خَشَبًا ثُمَّ غَيَّرَهُ عُثْمَانُ فَزَادَ فِيهِ زِيَادَةً كَثِيرَةً وَبَنَى جِدَارَهُ بِالْحِجَارَةِ الْمَنْقُوشَةِ وَالْقَصَّةِ وَجَعَلَ عُمُدَهُ مِنْ حِجَارَةٍ مَنْقُوشَةٍ وَسَقْفَهُ بِالسَّاجِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں مسجد نبوی کچی اینٹوں سے بنی ہوئی تھی اس کی چھت پر ٹہنیاں ڈال دی گئی تھیں اور اس کے ستون کھجور کے درخت کی لکڑی کے تھے حضرت صدیق اکبر (رض) نے اپنے دور خلافت میں اس تعمیر میں کچھ اضافہ نہ کیا حضرت عمر فاروق (رض) نے اس کی تعمیر میں کچھ اضافہ کیا لیکن اس کی بنیاد اسی تعمیر کی بنائی جو نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں تھی یعنی کچی اینٹیں اور ٹہنیاں اور ستونوں میں بھی نئی لکڑی لگوا دی حضرت عثمان غنی (رض) نے سب سے پہلے اس کی عمارت میں تبدیلیاں کیں اور اس میں بہت زیادہ اضافے کئے انہوں نے اس کی دیوار منقش پتھروں اور چونے سے تعمیر کروائی اس کے ستون منقش پتھروں سے بنوائے اور چھت پر ساگوان کی لکڑی ڈالی۔

5866

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنِي ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَمِّهِ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ إِنَّ مُهَلَّ أَهْلِ الْمَدِينَةِ ذُو الْحُلَيْفَةِ وَمُهَلَّ أَهْلِ الشَّامِ مَهْيَعَةُ وَهِيَ الْجُحْفَةُ وَمُهَلَّ أَهْلِ نَجْدٍ قَرْنٌ قَالَ سَالِمٌ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ يَقُولُ سَمِعْتُ هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ اہل مدینہ کے لئے ذوالحلیفہ اہل شام کے لئے جحفہ اور اہل نجد کے لئے قرن مواقیت ہیں اور حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے یہ چیزیں نبی کریم ﷺ سے سنی ہیں۔

5867

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَمِّهِ أَخْبَرَنَا سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ طَلَّقْتُ امْرَأَتِي وَهِيَ حَائِضٌ فَذَكَرَ عُمَرُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَتَغَيَّظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ لِيُرَاجِعْهَا حَتَّى تَحِيضَ حَيْضَةً مُسْتَقْبَلَةً سِوَى حَيْضَتِهَا الَّتِي طَلَّقَهَا فِيهَا فَإِنْ بَدَا لَهُ أَنْ يُطَلِّقَهَا فَلْيُطَلِّقْهَا طَاهِرًا مِنْ حَيْضَتِهَا قَبْلَ أَنْ يَمَسَّهَا فَذَلِكَ الطَّلَاقُ لِلْعِدَّةِ كَمَا أَمَرَ اللَّهُ تَعَالَى وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ طَلَّقَهَا تَطْلِيقَةً فَحُسِبَتْ مِنْ طَلَاقِهَا وَرَاجَعَهَا عَبْدُ اللَّهِ كَمَا أَمَرَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے اپنی بیوی کو ایام کی حالت میں طلاق دے دی تھی حضرت عمر (رض) نے جا کر نبی کریم ﷺ کو یہ بات بتائی تو نبی کریم ﷺ سخت ناراض ہوئے اور فرمایا اسے کہو کہ وہ اس سے رجوع کرلے پھر اگر وہ اسے طلاق دینا ہی چاہے تو اس کے قریب جانے پہلے طہر کی دوران دے یہ طلاق کا وہ طریقہ ہے جس کے مطابق اللہ نے طلاق دینے کی اجازت دی ہے چونکہ حضرت ابن عمر (رض) نے اسے طلاق دے دی تھی لہٰذا اسے شمار کیا گیا اور حضرت ابن عمر (رض) نے نبی کریم ﷺ کے حکم کے مطابق اس سے رجوع کرلیا فرمایا یہ بتاؤ کیا تم اسے بیوقوف اور احمق ثابت کرنا چاہتے ہو (طلاق کیوں نہ ہوگی)

5868

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ حَدَّثَنِي حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ أُتِيتُ بِقَدَحِ لَبَنٍ فَشَرِبْتُ مِنْهُ حَتَّى إِنِّي لَأَرَى الرِّيَّ يَخْرُجُ مِنْ أَطْرَافِي فَأَعْطَيْتُ فَضْلِي عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَقَالَ مَنْ حَوْلَهُ فَمَا أَوَّلْتَ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الْعِلْمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُ بَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي أُتِيتُ بِقَدَحٍ فَذَكَرَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایک مرتبہ خواب میں میرے پاس دودھ کا ایک پیالہ لایا گیا میں نے اسے اتنا پیا کہ میرے ناخنوں سے دودھ نکلنے لگا پھر میں نے اپنا پس خوردہ حضرت عمر (رض) کودے دیا کسی نے پوچھا یا رسول اللہ آپ نے اس کی کیا تعبیر لی ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا علم۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

5869

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ حَدَّثَنَا نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى لَيْسَ بِأَعْوَرَ أَلَا إِنَّ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ أَعْوَرُ عَيْنِ الْيُمْنَى كَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک دن کھڑے ہو کر مسیح دجال کا تذکرہ کیا اور فرمایا اللہ تعالیٰ کانا نہیں ہے یاد رکھو مسیح دجال دائیں آنکھ سے کانا ہوگا اور اس کی آنکھ انگور کے دانے کی طرح پھولی ہوئی ہوگی۔

5870

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ حَدَّثَنِي نَافِعٌ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ قَالَ اطَّلَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَهْلِ الْقَلِيبِ بِبَدْرٍ ثُمَّ نَادَاهُمْ فَقَالَ يَا أَهْلَ الْقَلِيبِ هَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَكُمْ رَبُّكُمْ حَقًّا قَالَ أُنَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتُنَادِي نَاسًا أَمْوَاتًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ لِمَا قُلْتُ مِنْهُمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ غزوہ بدر کے دن اس کنوئیں کے پاس آ کر کھڑے ہوئے جس میں صنادید قریش کی لاشیں پڑی تھیں اور انہیں پکار کر فرمانے لگے اے کنوئیں والو ! کیا تم نے اپنے رب کے وعدے کو سچا پایا ؟ بعض صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا آپ مردوں کو پکار رہے ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں ان سے جو کچھ کہہ رہاہوں وہ تم ان سے زیادہ نہیں سن رہے۔

5871

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنِي ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَمِّهِ قَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهِلُّ وَهُوَ مُلَبِّدٌ يَقُولُ لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ قَالَ و سَمِعْت عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يُهِلُّ بِإِهْلَالِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيَزِيدُ فِيهَا لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ فِي يَدَيْكَ وَالرَّغْبَاءُ إِلَيْكَ وَالْعَمَلُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کو سر کے بال جمائے یوں تلبیہ پڑھتے ہوئے سنا ہے کہ میں حاضر ہوں اے اللہ میں حاضر ہوں میں حاضر ہوں آپ کا کوئی شریک نہیں میں حاضر ہوں تمام تعریفیں اور تمام نعمتیں آپ کے لئے ہیں حکومت بھی آپ ہی کی ہے آپ کا کوئی شریک نہیں حضرت عمر (رض) اس میں یہ اضافہ فرماتے تھے کہ میں حاضر ہوں میں حاضر ہوں میں تیری خدمت میں آگیا ہوں ہر قسم کی خیر آپ کے ہاتھ میں ہے میں حاضر ہوں تمام رغبتیں اور عمل آپ ہی کے لئے ہیں۔

5872

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنِي ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَمِّهِ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تُقَاتِلُكُمْ يَهُودُ فَتُسَلَّطُونَ عَلَيْهِمْ حَتَّى يَقُولَ الْحَجَرُ يَا مُسْلِمُ هَذَا يَهُودِيٌّ وَرَائِي فَاقْتُلْهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہودی تم سے قتال کریں گے اور تم ان پر غالب آجاؤ گے حتیٰ کہ اگر کوئی یہودی کسی پتھر کے نیچے چھپا ہوگا تو وہ پتھر مسلمانوں سے پکار پکار کر کہے گا کہ یہ میرے نیچے یہودی چھپا ہوا ہے آکر اسے قتل کرو۔

5873

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَمِّهِ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ صَلَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَاءَ وَهِيَ الَّتِي يَدْعُو النَّاسُ الْعَتَمَةَ ثُمَّ انْصَرَفَ فَأَقْبَلَ عَلَيْنَا فَقَالَ أَرَأَيْتُمْ لَيْلَتَكُمْ هَذِهِ فَإِنَّ رَأْسَ مِائَةِ سَنَةٍ مِنْهَا لَا يَبْقَى مِمَّنْ هُوَ الْيَوْمَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ أَحَدٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے (اپنی زندگی کے آخری ایام میں) ایک مرتبہ عشاء کی نماز پڑھائی یہ وہی نماز ہے جسے لوگ " عتمہ " بھی کہتے ہیں جب سلام پھیر چکے تو کھڑے ہوگئے اور فرمایا کہ آج کی رات کو یاد رکھنا کیونکہ اس کے پورے سو سال بعد روئے زمین پر جو آج موجود ہیں ان میں سے کوئی بھی باقی نہ بچے گا۔

5874

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي غَنِيَّةَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ جَبَلَةَ بْنِ سُحَيْمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ مَعَ صَاحِبِهِ فَلَا يَقْرِنَنَّ حَتَّى يَسْتَأْمِرَهُ يَعْنِي التَّمْرَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اپنے ساتھیوں کی اجازت کے بغیر ایک ساتھ کئی کھجوریں مت کھایا کرو۔

5875

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ جَبَلَةَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ خُيَلَاءَ لَمْ يَنْظُرْ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے گھسیٹتا ہوا چلتا ہے (کپڑے زمین پر گھستے جاتے ہیں) اللہ قیامت کے دن اس پر نظر رحم نہ فرمائے گا۔

5876

حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ بِعَرَفَاتٍ فَلَمَّا كَانَ حِينَ رَاحَ رُحْتُ مَعَهُ حَتَّى أَتَى الْإِمَامَ فَصَلَّى مَعَهُ الْأُولَى وَالْعَصْرَ ثُمَّ وَقَفَ مَعَهُ وَأَنَا وَأَصْحَابٌ لِي حَتَّى أَفَاضَ الْإِمَامُ فَأَفَضْنَا مَعَهُ حَتَّى انْتَهَيْنَا إِلَى الْمَضِيقِ دُونَ الْمَأْزِمَيْنِ فَأَنَاخَ وَأَنَخْنَا وَنَحْنُ نَحْسَبُ أَنَّهُ يُرِيدُ أَنْ يُصَلِّيَ فَقَالَ غُلَامُهُ الَّذِي يُمْسِكُ رَاحِلَتَهُ إِنَّهُ لَيْسَ يُرِيدُ الصَّلَاةَ وَلَكِنَّهُ ذَكَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا انْتَهَى إِلَى هَذَا الْمَكَانِ قَضَى حَاجَتَهُ فَهُوَ يُحِبُّ أَنْ يَقْضِيَ حَاجَتَهُ
انس بن سیرین (رح) کہتے کہ میں میدان عرفات میں حضرت ابن عمر (رض) کے ساتھ تھا جب وہ روانہ ہوئے تو میں بھی ان کے ساتھ چل پڑا وہ امام کے پاس پہنچے اور اس کے ساتھ ظہر اور عصر کی نماز اکٹھی پڑھی پھر اس کے ساتھ وقوف کیا میں اور میرے کچھ ساتھی بھی ان کے ساتھ شریک تھے یہاں تک کہ جب امام روانہ ہوا تو ہم بھی اس کے ساتھ روانہ ہوگئے حضرت ابن عمر (رض) جب ایک تنگ راستے پر پہنچے تو انہوں نے اپنی اونٹنی کو بٹھایا ہم نے بھی اپنی اونٹنیوں کو بٹھالیا ہم یہ سمجھ رہے تھے کہ وہ نماز پڑھنا چاہتے ہیں لیکن ان کے غلام نے " جو ان کی سواری کو تھامے ہوئے تھا " بتایا کہ حضرت ابن عمر (رض) نماز نہیں پڑھنا چاہتے دراصل انہیں یہ بات یاد آگئی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب اس جگہ پر پہنچے تھے تو قضاء حاجت فرمائی تھی اس لئے ان کی خواہش یہ ہے کہ اس سنت کو بھی پورا کرتے ہوئے قضاء حاجت کرلیں۔

5877

حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ يَنَّاقَ قَالَ كُنْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فِي مَجْلِسِ بَنِي عَبْدِ اللَّهِ بِمَكَّةَ فَمَرَّ عَلَيْنَا فَتًى مُسْبِلٌ إِزَارَهُ فَقَالَ هَلُمَّ يَا فَتَى فَأَتَاهُ فَقَالَ مَنْ أَنْتَ قَالَ أَنَا أَحَدُ بَنِي بَكْرِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ أَتُحِبُّ أَنْ يَنْظُرَ اللَّهُ إِلَيْكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَارْفَعْ إِزَارَكَ إِذًا فَإِنِّي سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بِأُذُنَيَّ هَاتَيْنِ وَأَهْوَى بِإِصْبَعَيْهِ إِلَى أُذُنَيْهِ يَقُولُ مَنْ جَرَّ إِزَارَهُ لَا يُرِيدُ بِهِ إِلَّا الْخُيَلَاءَ لَمْ يَنْظُرْ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
مسلم بن یناق (رح) کہتے ہیں کہ میں بنو عبداللہ کی مجلس میں حضرت ابن عمر (رض) کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا کہ ایک قریشی نوجوان ٹخنوں سے نیچے شلوار لٹکائے وہاں سے گذرا حضرت ابن عمر (رض) نے اسے بلایا اور پوچھا تم کس خاندان سے تعلق رکھتے ہو ؟ اس نے کہا بنو بکر سے فرمایا کیا تم یہ چاہتے ہو کہ اللہ قیامت کے دن تم پر نظر رحم فرمائیں ؟ اس نے کہا جی ہاں فرمایا اپنی شلوار اونچی کرو میں نے ابوالقاسم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے اپنے ان دو کانوں سے سنا ہے جو شخص صرف تکبر کی وجہ سے اپنی شلوار زمین پر کھینچتا ہے اللہ اس پر قیامت کے دن نظر رحم نہ فرمائے گا۔

5878

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا قَعَدَ يَتَشَهَّدُ وَضَعَ يَدَهُ الْيُسْرَى عَلَى رُكْبَتِهِ الْيُسْرَى وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى رُكْبَتِهِ الْيُمْنَى وَعَقَدَ ثَلَاثًا وَخَمْسِينَ وَدَعَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب تشہد میں بیٹھتے تو اپنے بائیں ہاتھ کو بائیں گھٹنے پر اور دائیں ہاتھ کو دائیں گھٹنے پر رکھ لیتے اور ٥٣ کا عدد بتانے والی انگلی کو بند کرلیتے اور دعاء فرماتے۔

5879

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ أَيَّامٍ أَعْظَمُ عِنْدَ اللَّهِ وَلَا أَحَبُّ إِلَيْهِ الْعَمَلُ فِيهِنَّ مِنْ هَذِهِ الْأَيَّامِ الْعَشْرِ فَأَكْثِرُوا فِيهِنَّ مِنْ التَّهْلِيلِ وَالتَّكْبِيرِ وَالتَّحْمِيدِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا عشرہ ذی الحجہ سے بڑھ کر کوئی دن اللہ کی نگاہوں میں معظم نہیں اور نہ ہی ان کے علاوہ کسی اور دن میں اعمال اتنے زیادہ پسند ہیں اس لئے ان دنوں میں تہلیل و تکبیر اور تحمید کی کثرت کیا کرو۔

5880

حَدَّثَنَا عِصَامُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ وَأَبُو الْيَمَانِ قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ عَنِ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُسَبِّحُ وَهُوَ عَلَى ظَهْرِ رَاحِلَتِهِ لَا يُبَالِي حَيْثُ كَانَ وَجْهُهُ وَيُومِئُ بِرَأْسِهِ إِيمَاءً وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَفْعَلُ ذَلِكَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ اپنی سواری پر " خواہ اس کا رخ کسی بھی سمت میں ہوتا نفل نماز پڑھ لیا کرتے تھے اور سر سے اشارہ فرماتے تھے حضرت ابن عمر (رض) بھی اسی طرح کرتے تھے۔

5881

حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ أَخْبَرَنِي عَبْدَةُ بْنُ أَبِي لُبَابَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَعْضِ جَسَدِي فَقَالَ اعْبُدْ اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ وَكُنْ فِي الدُّنْيَا كَأَنَّكَ غَرِيبٌ أَوْ عَابِرُ سَبِيلٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ میرے جسم کے کسی حصے کو پکڑ کر فرمایا اللہ کی عبادت اس طرح کیا کرو کہ گویا تم اسے دیکھ رہے ہو دنیا میں اس طرح رہو جیسے کوئی مسافر یا راہ گذر ہوتا ہے۔

5882

حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيَنَامُ أَحَدُنَا وَهُوَ جُنُبٌ قَالَ نَعَمْ وَيَتَوَضَّأُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عمر (رض) نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا اگر کوئی آدمی اختیاری طور پر ناپاک ہوجائے تو کیا اسی حال میں سو سکتا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں ! وضو کرلے اور سو جائے۔

5883

حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنَا الْمُطَّلِبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُطَّلِبِ الْمَخْزُومِيُّ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ يَتَوَضَّأُ ثَلَاثًا ثَلَاثًا وَيُسْنِدُ ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
مطلب بن عبداللہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) اعضاء وضو کو تین تین مرتبہ دھوتے تھے اور اس کی نسبت نبی کریم ﷺ کی طرف کرتے تھے۔

5884

حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى صَلَاةَ الْخَوْفِ بِإِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ رَكَعَ رَكْعَةً وَسَجْدَتَيْنِ وَالطَّائِفَةُ الْأُخْرَى مُوَاجِهَةُ الْعَدُوِّ ثُمَّ انْصَرَفَتْ الطَّائِفَةُ الَّتِي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَقْبَلَتْ الطَّائِفَةُ الْأُخْرَى فَصَلَّى بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَةً وَسَجْدَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَامَ كُلُّ رَجُلٍ مِنْ الطَّائِفَتَيْنِ فَرَكَعَ لِنَفْسِهِ رَكْعَةً وَسَجْدَتَيْنِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے صلوۃ الخوف اس طرح پڑھائی ہے کہ ایک گروہ کو اپنے پیچھے کھڑا کر کے ایک رکوع اور دو سجدے کروائے دوسرا گروہ دشمن کے سامنے کھڑا رہا پھر نبی کریم ﷺ کے ساتھ جس گروہ نے ایک رکعت پڑھی تھی وہ چلا گیا اور دوسرا گروہ آگیا نبی کریم ﷺ نے انہیں بھی ایک رکوع اور دو سجدے کروائے اور نبی کریم ﷺ نے سلام پھیر دیا اس کے بعد دونوں گروہوں کے ہر آدمی نے کھڑے ہو کر خود ہی ایک رکعت دو سجدوں کے ساتھ پڑھ لی۔

5885

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ وَعِصَامُ بْنُ خَالِدٍ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ ثَوْبَانَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مَكْحُولٍ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ يَقْبَلُ تَوْبَةَ الْعَبْدِ مَا لَمْ يُغَرْغِرْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ بندہ کی توبہ نزع کی کیفیت طاری ہونے سے پہلے تک بھی قبول فرما لیتا ہے۔

5886

حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ عَنْ شُرَيْحِ بْنِ عُبَيْدٍ الْحَضْرَمِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ الزُّبَيْرَ بْنَ الْوَلِيدِ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا غَزَا أَوْ سَافَرَ فَأَدْرَكَهُ اللَّيْلُ قَالَ يَا أَرْضُ رَبِّي وَرَبُّكِ اللَّهُ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّكِ وَشَرِّ مَا فِيكِ وَشَرِّ مَا خُلِقَ فِيكِ وَشَرِّ مَا دَبَّ عَلَيْكِ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّ كُلِّ أَسَدٍ وَأَسْوَدَ وَحَيَّةٍ وَعَقْرَبٍ وَمِنْ شَرِّ سَاكِنِ الْبَلَدِ وَمِنْ شَرِّ وَالِدٍ وَمَا وَلَدَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ اگر کسی سفریا غزوہ میں ہوتے اور رات کا وقت آجاتا تو یہ دعا فرماتے کہ اے زمین میرا اور تیرا رب اللہ ہے میں تیرے شر تجھ میں موجود شر تیرے اندر پیدا کی گئی چیزوں کے شر اور تجھ پر چلنے والوں کے شر سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں میں ہر شیر اور کالی چیز سے سانپ اور بچھو سے اہلیان شہر کے شر سے اور والد اور اولاد کے شر سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں۔

5887

حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَمْرٍو أَبُو عُثْمَانَ الْأُحْمُوسِيُّ حَدَّثَنِي الْمُخَارِقُ بْنُ أَبِي الْمُخَارِقِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ حَوْضِي كَمَا بَيْنَ عَدَنَ وَعَمَّانَ أَبْرَدُ مِنْ الثَّلْجِ وَأَحْلَى مِنْ الْعَسَلِ وَأَطْيَبُ رِيحًا مِنْ الْمِسْكِ أَكْوَابُهُ مِثْلُ نُجُومِ السَّمَاءِ مَنْ شَرِبَ مِنْهُ شَرْبَةً لَمْ يَظْمَأْ بَعْدَهَا أَبَدًا أَوَّلُ النَّاسِ عَلَيْهِ وُرُودًا صَعَالِيكُ الْمُهَاجِرِينَ قَالَ قَائِلٌ وَمَنْ هُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الشَّعِثَةُ رُءُوسُهُمْ الشَّحِبَةُ وُجُوهُهُمْ الدَّنِسَةُ ثِيَابُهُمْ لَا يُفْتَحُ لَهُمْ السُّدَدُ وَلَا يَنْكِحُونَ الْمُتَنَعِّمَاتِ الَّذِينَ يُعْطُونَ كُلَّ الَّذِي عَلَيْهِمْ وَلَا يَأْخُذُونَ الَّذِي لَهُمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میرا حوض عدن اور عمان کے درمیانی فاصلے جتنا بڑا ہے اس کا پانی برف سے زیادہ ٹھنڈا شہد سے زیادہ شریں اور مشک سے زیادہ خوشبودار ہے اس کے آبخورے آسمان کے ستاروں کے برابر ہیں جو شخص اس کا ایک گھونٹ پی لے گا وہ کبھی پیاسا نہ ہوگا اور سب سے پہلے اس حوض پر آنے والے پھکڑ مہاجرین ہوں گے کسی نے پوچھا یا رسول اللہ وہ کون لوگ ہوں گے ؟ فرمایا پراگندہ بال دھنسے ہوئے چہروں اور میلے کچیلے کپڑوں والے جن کے لئے دنیا میں دروازے نہیں کھولے جاتے ناز و نعمت میں پلی ہوئی لڑکیوں سے ان کا رشتہ قبول نہیں کیا جاتا اور جو اپنی ہر ذمہ داری پوری کرتے ہیں اور اپنا حق وصول نہیں کرتے۔

5888

حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ حِينَ يُكَبِّرُ وَيَفْتَتِحُ الصَّلَاةَ وَحِينَ يَرْكَعُ وَحِينَ يَسْجُدُ حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ ذَلِكَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ تکبیر کہہ کر نماز شروع کرتے وقت اور رکوع سجدہ کرتے وقت کندھوں کے برابر رفع یدین کرتے تھے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے حضرت ابن عمر (رض) سے بھی مروی ہے۔

5889

حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي مَرْيَمَ عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ حَبِيبٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ آتِيَهُ بِمُدْيَةٍ وَهِيَ الشَّفْرَةُ فَأَتَيْتُهُ بِهَا فَأَرْسَلَ بِهَا فَأُرْهِفَتْ ثُمَّ أَعْطَانِيهَا وَقَالَ اغْدُ عَلَيَّ بِهَا فَفَعَلْتُ فَخَرَجَ بِأَصْحَابِهِ إِلَى أَسْوَاقِ الْمَدِينَةِ وَفِيهَا زِقَاقُ خَمْرٍ قَدْ جُلِبَتْ مِنْ الشَّامِ فَأَخَذَ الْمُدْيَةَ مِنِّي فَشَقَّ مَا كَانَ مِنْ تِلْكَ الزِّقَاقِ بِحَضْرَتِهِ ثُمَّ أَعْطَانِيهَا وَأَمَرَ أَصْحَابَهُ الَّذِينَ كَانُوا مَعَهُ أَنْ يَمْضُوا مَعِي وَأَنْ يُعَاوِنُونِي وَأَمَرَنِي أَنْ آتِيَ الْأَسْوَاقَ كُلَّهَا فَلَا أَجِدُ فِيهَا زِقَّ خَمْرٍ إِلَّا شَقَقْتُهُ فَفَعَلْتُ فَلَمْ أَتْرُكْ فِي أَسْوَاقِهَا زِقًّا إِلَّا شَقَقْتُهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے مجھے چھری لانے کا حکم دیا میں لے آیا نبی کریم ﷺ نے اسے تیز کرنے کے لئے بھیج دیا اس کے بعد وہ چھری مجھے دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ چھری صبح کے وقت میرے پاس لے کر آنا میں نے ایسا ہی کیا نبی کریم ﷺ اپنے صحابہ (رض) کے ساتھ مدینہ منورہ کے بازاروں میں نکلے جہاں شام سے درآمد کئے گئے شراب کے مشکیزے لٹک رہے تھے نبی کریم ﷺ نے میرے ہاتھ سے چھری لی اور جو مشکیزہ بھی سامنے نظر آیا اسے چاک کردیا اس کے بعد وہ چھری مجھے عطاء فرمائی اور اپنے ساتھ موجود صحابہ کرام (رض) کو میرے ساتھ جانے اور میرے ساتھ تعاون کرنے کا حکم دیا اور مجھ سے فرمایا کہ میں سارے بازاروں کا چکر لگاؤں اور جہاں کہیں بھی شراب کا کوئی مشکیزہ پاؤں اسے چاک کر دوں چناچہ میں نے ایسا ہی کیا اور بازاروں میں کوئی مشکیزہ ایسا نہ چھوڑا جسے میں نے چاک نہ کردیا ہو۔

5890

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُطَرِّفٍ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ أَنَّهُ قَالَ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَتَى ابْنَ مُطِيعٍ فَقَالَ اطْرَحُوا لِأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ وِسَادَةً فَقَالَ مَا جِئْتُ لِأَجْلِسَ عِنْدَكَ وَلَكِنْ جِئْتُ أُخْبِرُكَ مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ مَنْ نَزَعَ يَدًا مِنْ طَاعَةٍ أَوْ فَارَقَ الْجَمَاعَةَ مَاتَ مِيتَةَ الْجَاهِلِيَّةِ
زید بن اسلم اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عمر (رض) کے ساتھ عبداللہ بن مطیع کے یہاں گیا، اس نے حضرت ابن عمر (رض) کو خوش آمدید کہا اور لوگوں کو حکم دیا کہ انہیں تکیہ پیش کرو، حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ میں آپ کو ایک حدیث سنانے آیاہوں جو میں نے نبی کریم ﷺ سے سنی ہے میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص صحیح حکمران وقت سے ہاتھ کھینچتا ہے قیامت کے دن اس کی کوئی حجت قبول نہ ہوگی اور جو شخص " جماعت " کو چھوڑ کر مرگیا تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔

5891

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ أَخْبَرَنِي صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ أَنَّ إِسْمَاعِيلَ بْنَ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ نَافِعًا أَخْبَرَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ إِنَّمَا يُحْسَدُ مَنْ يُحْسَدُ أَوْ كَمَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ عَلَى خَصْلَتَيْنِ رَجُلٌ أَعْطَاهُ اللَّهُ تَعَالَى الْقُرْآنَ فَهُوَ يَقُومُ بِهِ آنَاءَ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَرَجُلٌ أَعْطَاهُ اللَّهُ مَالًا فَهُوَ يُنْفِقُهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے یہ ارشادنبوی منقول ہے کہ سوائے دو آدمیوں کے کسی اور پر حسد (رشک) کرنا جائز نہیں ہے ایک وہ آدمی جسے اللہ نے قرآن کی دولت دی ہو اور وہ رات دن اس کی تلاوت میں مصروف رہتاہو اور دوسرا وہ آدمی جسے اللہ نے مال و دولت عطاء فرمایا ہو اور اسے راہ حق میں لٹانے پر مسلط کردیا ہو۔

5892

حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَالِمٍ حَدَّثَنِي الْعَلَاءُ بْنُ عُتْبَةَ الْحِمْصِيُّ أَوْ الْيَحْصُبِيُّ عَنْ عُمَيْرِ بْنِ هَانِئٍ الْعَنْسِيِّ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُعُودًا فَذَكَرَ الْفِتَنَ فَأَكْثَرَ ذِكْرَهَا حَتَّى ذَكَرَ فِتْنَةَ الْأَحْلَاسِ فَقَالَ قَائِلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا فِتْنَةُ الْأَحْلَاسِ قَالَ هِيَ فِتْنَةُ هَرَبٍ وَحَرَبٍ ثُمَّ فِتْنَةُ السَّرَّاءِ دَخَلُهَا أَوْ دَخَنُهَا مِنْ تَحْتِ قَدَمَيْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي يَزْعُمُ أَنَّهُ مِنِّي وَلَيْسَ مِنِّي إِنَّمَا وَلِيِّيَ الْمُتَّقُونَ ثُمَّ يَصْطَلِحُ النَّاسُ عَلَى رَجُلٍ كَوَرِكٍ عَلَى ضِلَعٍ ثُمَّ فِتْنَةُ الدُّهَيْمَاءِ لَا تَدَعُ أَحَدًا مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ إِلَّا لَطَمَتْهُ لَطْمَةً فَإِذَا قِيلَ انْقَطَعَتْ تَمَادَتْ يُصْبِحُ الرَّجُلُ فِيهَا مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا حَتَّى يَصِيرَ النَّاسُ إِلَى فُسْطَاطَيْنِ فُسْطَاطُ إِيمَانٍ لَا نِفَاقَ فِيهِ وَفُسْطَاطُ نِفَاقٍ لَا إِيمَانَ فِيهِ إِذَا كَانَ ذَاكُمْ فَانْتَظِرُوا الدَّجَّالَ مِنْ الْيَوْمِ أَوْ غَدٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے نبی کریم ﷺ فتنوں کا تذکرہ فرما رہے تھے آپ ﷺ نے خاصی تفصیل سے ان کا ذکر فرمایا اور درمیان میں " فتنہ اجلاس " کا بھی ذکر کیا کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ! فتنہ احلاس سے کیا مراد ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس سے مراد بھاگنے اور جنگ کرنے کا فتنہ ہے پھر نبی کریم ﷺ نے فتنہ سراء کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اس کا دھواں میرے اہل بیت میں سے ایک آدمی کے قدموں کے نیچے سے اٹھے گا اس کا گمان یہ ہوگا کہ وہ مجھ سے ہے، حالانکہ اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہ ہوگا میرے دوست تو متقی لوگ ہیں پھر لوگ ایک ایسے آدمی پرا تفاق کرلیں گے جو پسلی پر کو ل ہے کی مانند ہوگا۔ اس کے بعدفتنہ دھیما ہوگا جو اس امت کے ہر آدمی پر ایک طمانچہ جڑے بغیر نہ چھوڑے گا لوگ اس کے متعلق جب کہیں گے کہ یہ فتنہ ختم ہوگیا تو وہ اور بڑھ کر سامنے آئے گا اس زمانے میں ایک آدمی صبح کو مؤمن اور شام کو کافر ہوگا یہاں تک کہ لوگ خیموں میں تقسیم ہوجائیں گے ایک خیمہ ایمان کا ہوگا جس میں نفاق نامی کوئی چیز نہ ہوگی اور دوسراخیمہ نفاق کا ہوگا جس میں ایمان نامی کوئی چیز نہ ہوگی جب تم پر ایسا وقت آجائے تودجال کا انتظار کرو کہ وہ اسی دن یا اگلے دن نکل آتا ہے۔ فائدہ۔ اس حدیث کی مکمل وضاحت کے لئے ہماری کتاب " فتنہ دجال قرآن و حدیث کی روشنی میں " کا مطالعہ فرمائیے۔

5893

حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَلَاءِ يَعْنِي ابْنَ زَبْرٍ حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ صَلَاةُ اللَّيْلِ فَقَالَ مَثْنَى مَثْنَى فَإِذَا خِفْتَ الصُّبْحَ فَأَوْتِرْ بِوَاحِدَةٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا یا رسول اللہ رات کی نماز کس طرح پڑھی جائے ؟ فرمایا تم دو دو رکعت کرکے نماز پڑھا کرو اور جب صبح ہوجانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ بطوروتر کے ایک رکعت اور ملا لو۔

5894

حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ يَحْيَى الدِّمَشْقِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَلَاءِ سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى فَإِذَا خِفْتَ الْفَجْرَ فَأَوْتِرْ بِرَكْعَةٍ تُوتِرُ لَكَ صَلَاتَكَ قَالَ وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يُوتِرُ بِوَاحِدَةٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا رات کی نماز دو دو رکعت پر مشتمل ہوتی ہے اور جب صبح ہوجانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ ایک رکعت اور ملا لو اور خود حضرت ابن عمر (رض) بھی ایک رکعت وتر پڑھتے تھے۔

5895

حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ يَحْيَى الدِّمَشْقِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَلَاءِ سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُ بِقَتْلِ الْكِلَابِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو کتے مارنے کا حکم دیتے ہوئے خود سنا ہے

5896

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ يَقُولُ قَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْتَكِفُ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ ماہ رمضان کے عشرہ اخیرہ کا اعتکاف فرمایا کرتے تھے۔

5897

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنِي كَثِيرٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ وَاقِفًا بِعَرَفَاتٍ فَنَظَرَ إِلَى الشَّمْسِ حِينَ تَدَلَّتْ مِثْلَ التُّرْسِ لِلْغُرُوبِ فَبَكَى وَاشْتَدَّ بُكَاؤُهُ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ عِنْدَهُ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَدْ وَقَفْتَ مَعِي مِرَارًا لِمَ تَصْنَعُ هَذَا فَقَالَ ذَكَرْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ وَاقِفٌ بِمَكَانِي هَذَا فَقَالَ أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّهُ لَمْ يَبْقَ مِنْ دُنْيَاكُمْ فِيمَا مَضَى مِنْهَا إِلَّا كَمَا بَقِيَ مِنْ يَوْمِكُمْ هَذَا فِيمَا مَضَى مِنْهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ وہ ایک مرتبہ میدان عرفات میں وقوف کئے ہوئے تھے انہوں نے سورج کو دیکھا جو غروب کے لئے ڈھال کی طرح لٹک آیا تھا وہ اسے دیکھ کر رونے لگے اور خوب روئے ایک آدمی نے پوچھا کہ اے ابو عبدالرحمن آپ کے ساتھ مجھے کئی مرتبہ وقوف کا موقع ملا ہے لیکن کبھی آپ نے ایسا نہیں کیا ؟ انہوں نے فرمایا کہ مجھے نبی کریم ﷺ کی یاد آگئی وہ بھی اسی جگہ پر وقوف کئے ہوئے تھے انہوں نے فرمایا تھا لوگو ! دنیا کی جتنی زندگی گذر چکی ہے اس کے بقیہ حصے کی نسبت صرف اتنی ہی ہے جتنی اس دن کے بقیہ حصے کی گذرے ہوئے دن کے ساتھ ہے۔

5898

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا مَالِكٌ يَعْنِي ابْنَ أَنَسٍ عَنْ قَطَنِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ يُحَنَّسَ أَنَّ مَوْلَاةً لِابْنِ عُمَرَ أَتَتْهُ فَقَالَتْ عَلَيْكَ السَّلَامُ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ وَمَا شَأْنُكِ قَالَتْ أَرَدْتُ الْخُرُوجَ إِلَى الرِّيفِ فَقَالَ لَهَا اقْعُدِي فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَصْبِرُ عَلَى لَأْوَائِهَا وَشِدَّتِهَا أَحَدٌ إِلَّا كُنْتُ لَهُ شَهِيدًا أَوْ شَفِيعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ
یوحنس کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) کی ایک باندی ان کے پاس آگئی اور کہنے لگی اے ابوعبدالرحمن آپ کو سلام ہو حضرت ابن عمر (رض) نے پوچھا کیا مطلب ؟ اس نے کہا کہ میں کسی سرسبز و شاداب علاقے میں جانا چاہتی ہوں حضرت ابن عمر (رض) نے اس سے فرمایا بیٹھ جاؤ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص مدینہ منورہ کی تکالیف اور سختیوں پر صبر کرے میں قیامت کے دن اس کی سفارش کروں گا۔

5899

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَمِّهِ حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى إِذَا كَانَتَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ كَبَّرَ ثُمَّ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ رَفَعَهُمَا حَتَّى يَكُونَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ كَبَّرَ وَهُمَا كَذَلِكَ رَكَعَ ثُمَّ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْفَعَ صُلْبَهُ رَفَعَهُمَا حَتَّى يَكُونَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ثُمَّ يَسْجُدُ وَلَا يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي السُّجُودِ وَيَرْفَعُهُمَا فِي كُلِّ رَكْعَةٍ وَتَكْبِيرَةٍ كَبَّرَهَا قَبْلَ الرُّكُوعِ حَتَّى تَنْقَضِيَ صَلَاتُهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو اپنے ہاتھ اتنے بلند کرتے کہ وہ کندھوں کے برابر آجاتے پھر تکبیر کہتے جب رکوع میں جاتے تو پھر اپنے ہاتھ اتنے بلند کرتے کہ وہ کندھوں کے برابر آجائے پھر تکبیر کہتے اور رکوع میں چلے جاتے جب اپنی پشت کو بلند کرنا چاہتے تو پھر اپنے ہاتھ اتنے بلند کرتے کہ وہ کندھوں کے برابرآجاتے اور سمع اللہ لمن حمدہ کہتے اور سجدے میں چلے جاتے لیکن سجدے میں رفع یدین نہیں کرتے تھے البتہ ہر رکعت میں اور رکوع سے پہلے ہر تکبیر میں رفع یدین کرتے تھے یہاں تک کہ نماز مکمل ہوجاتی تھی۔

5900

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَمِّهِ أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى فَإِذَا خَشِيتَ الصُّبْحَ فَأَوْتِرْ بِوَاحِدَةٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا یا رسول اللہ رات کی نماز کس طرح پڑھی جائے ؟ فرمایا تم دو دو رکعت کرکے نماز پڑھا کرو اور جب صبح ہوجانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ بطور وتر کے ایک رکعت اور ملا لو۔

5901

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَمِّهِ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ فَاتَهُ الْعَصْرُ فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص کی نماز عصر فوت ہوجائے گویا اس کے اہل خانہ اور مال تباہ و برباد ہوگیا۔

5902

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُوسَى بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ نَافِعٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ سَمِعَ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ آدَمَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا أَهْبَطَهُ اللَّهُ تَعَالَى إِلَى الْأَرْضِ قَالَتْ الْمَلَائِكَةُ أَيْ رَبِّ أَتَجْعَلُ فِيهَا مَنْ يُفْسِدُ فِيهَا وَيَسْفِكُ الدِّمَاءَ وَنَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِكَ وَنُقَدِّسُ لَكَ قَالَ إِنِّي أَعْلَمُ مَا لَا تَعْلَمُونَ قَالُوا رَبَّنَا نَحْنُ أَطْوَعُ لَكَ مِنْ بَنِي آدَمَ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى لِلْمَلَائِكَةِ هَلُمُّوا مَلَكَيْنِ مِنْ الْمَلَائِكَةِ حَتَّى يُهْبَطَ بِهِمَا إِلَى الْأَرْضِ فَنَنْظُرَ كَيْفَ يَعْمَلَانِ قَالُوا رَبَّنَا هَارُوتُ وَمَارُوتُ فَأُهْبِطَا إِلَى الْأَرْضِ وَمُثِّلَتْ لَهُمَا الزُّهَرَةُ امْرَأَةً مِنْ أَحْسَنِ الْبَشَرِ فَجَاءَتْهُمَا فَسَأَلَاهَا نَفْسَهَا فَقَالَتْ لَا وَاللَّهِ حَتَّى تَكَلَّمَا بِهَذِهِ الْكَلِمَةِ مِنْ الْإِشْرَاكِ فَقَالَا وَاللَّهِ لَا نُشْرِكُ بِاللَّهِ أَبَدًا فَذَهَبَتْ عَنْهُمَا ثُمَّ رَجَعَتْ بِصَبِيٍّ تَحْمِلُهُ فَسَأَلَاهَا نَفْسَهَا فَقَالَتْ لَا وَاللَّهِ حَتَّى تَقْتُلَا هَذَا الصَّبِيَّ فَقَالَا وَاللَّهِ لَا نَقْتُلُهُ أَبَدًا فَذَهَبَتْ ثُمَّ رَجَعَتْ بِقَدَحِ خَمْرٍ تَحْمِلُهُ فَسَأَلَاهَا نَفْسَهَا قَالَتْ لَا وَاللَّهِ حَتَّى تَشْرَبَا هَذَا الْخَمْرَ فَشَرِبَا فَسَكِرَا فَوَقَعَا عَلَيْهَا وَقَتَلَا الصَّبِيَّ فَلَمَّا أَفَاقَا قَالَتْ الْمَرْأَةُ وَاللَّهِ مَا تَرَكْتُمَا شَيْئًا مِمَّا أَبَيْتُمَاهُ عَلَيَّ إِلَّا قَدْ فَعَلْتُمَا حِينَ سَكِرْتُمَا فَخُيِّرَا بَيْنَ عَذَابِ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ فَاخْتَارَا عَذَابَ الدُّنْيَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم (علیہ السلام) کو زمین پر اتارا تو فرشتے کہنے لگے اے پروردگار کیا آپ زمین میں اس شخص کو اپنا نائب بنا رہے ہیں جو اس میں فساد پھیلائے گا اور خونریزی کرے گا جب کہ ہم آپ کی تحمید کے ساتھ آپ کی تسبیح اور تقدیس بیان کرتے ہیں ؟ اللہ تعالیٰ نے فرشتوں سے فرمایا تم دو فرشتوں کو لے آؤ تاکہ زمین پر اتاراجائے اور ہم دیکھیں کہ وہ کیا کام کرتے ہیں ؟ فرشتوں نے ہاروت اور ماروت کو پیش کیا اور ان دونوں کو زمین پرا تار دیا گیا۔ اس کے بعد زہرہ " نامی سیارے کو ایک انتہائی خوبصورت عورت کی شکل میں ان کے پاس بھیجا گیا وہ ان دونوں کے پاس آئی وہ دونوں اس سے اپنے آپ کو ان کے حوالے کرنے کا مطالبہ کرنے لگے اس نے کہا بخدا ! ایسا اس وقت تک نہیں ہوسکتا جب تک تم یہ شرکیہ جملہ نہ کہو، ہاروت اور ماروت بولے بخدا ہم اللہ کے ساتھ کبھی شرک نہ کریں گے۔ یہ سن کر وہ واپس چلی گئی اور کچھ دیر بعد ایک بچے کو اٹھائے ہوئے واپس آگئی انہوں نے پھر اس سے وہی تقاضا کیا اس نے کہا کہ جب تک اس بچے کو قتل نہیں کرتے اس وقت تک یہ نہیں ہوسکتا وہ دونوں کہنے لگے کہ ہم تو اسے کسی صورت میں قتل نہیں کریں گے۔ وہ پھر واپس چلی گئی اور تھوڑی دیر بعد ہی شراب کا ایک پیالہ اٹھائے چلی آئی انہوں نے حسب سابق اس سے وہی تقاضا کیا لیکن اس نے کہا کہ جب تک یہ شراب نہ پیو گے اس وقت ایسا نہیں ہوسکتا ان دونوں نے شراب پی لی اور نشے میں آ کر اس سے بدکاری بھی کی اور بچے کو بھی قتل کردیا اور جب انہیں افاقہ ہوا تو وہ کہنے لگی کہ تم نے جن دو کاموں کو کرنے سے انکار کیا تھا نشے میں مد ہوش ہونے کے بعد تم نے اس میں سے ایک کام کو بھی نہ چھوڑا پھر انہیں دنیا کی سزا اور آخرت کے عذاب میں اختیار دیا گیا تو انہوں نے دنیا کی سزا کو اختیار کرلیا۔ فائدہ۔ علامہ ابن جوزی (رح) نے اس حدیث کو موضوعات میں شمار کیا ہے۔

5903

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُطَّلِبِ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ وَكُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ
حضرت ابن عمر (رض) مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر نشہ آور چیز حرام ہے اور ہر نشہ آور چیز شراب ہے۔

5904

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ أَخِيهِ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَسَارٍ مَوْلَى ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَشْهَدُ لَقَدْ سَمِعْتُ سَالِمًا يَقُولُ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثٌ لَا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ وَلَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الْعَاقُّ وَالِدَيْهِ وَالْمَرْأَةُ الْمُتَرَجِّلَةُ الْمُتَشَبِّهَةُ بِالرِّجَالِ وَالدَّيُّوثُ وَثَلَاثَةٌ لَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الْعَاقُّ وَالِدَيْهِ وَالْمُدْمِنُ الْخَمْرَ وَالْمَنَّانُ بِمَا أَعْطَى
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تین آدمی جنت میں داخل ہوں گے اور نہ ہی قیامت کے دن اللہ ان پر نظر کرم فرمائے گا، والدین کا نافرمان، مردوں کی مشابہت اختیار کرنے والی عورت اور دیوث (وہ بےغیرت جو اپنے گھر میں گندگی کو برقرار رکھتا ہے) اور تین آدمیوں پر اللہ قیامت کے دن نظر رحم نہ فرمائے گا والدین کا نافرمان، عادی شرابی، دے کر احسان جتانے والا۔

5905

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَخِيهِ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَمَامَكُمْ حَوْضًا كَمَا بَيْنَ جَرْبَاءَ وَأَذْرُحَ فِيهِ أَبَارِيقُ كَنُجُومِ السَّمَاءِ مَنْ وَرَدَهُ فَشَرِبَ مِنْهُ لَمْ يَظْمَأْ بَعْدَهَا أَبَدًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تمہارے آگے ایک ایسا حوض ہے جو " جرباء " اور اذرح " کے درمیانی فاصلے جتنا بڑا ہے اس کے کٹورے آسمان کے ستاروں کے برابر ہوں گے جو شخص وہاں پہنچ کر ایک مرتبہ اس کا پانی پی لے گا وہ کبھی پیاسا نہ ہوگا۔

5906

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَخِيهِ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ الْحَيِّ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا میت کو اس کے اہل محلہ کے رونے دھونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے۔

5907

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَخِيهِ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ أَوْ سَالِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا الْحُمَّى شَيْءٌ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ فَأَبْرِدُوهَا بِالْمَاءِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا بخار جہنم کی تپش کا اثر ہوتا ہے اس لئے اسے پانی سے بجھایا کرو۔

5908

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَخِيهِ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ سَمِعْتُ سَالِمًا يَقُولُ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَأْكُلَنَّ أَحَدُكُمْ بِشِمَالِهِ وَلَا يَشْرَبَنَّ بِهَا فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَأْكُلُ بِشِمَالِهِ وَيَشْرَبُ بِهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی شخص بائیں ہاتھ سے نہ کھائے پیے کیونکہ بائیں ہاتھ سے شیطان کھاتا پیتا ہے۔

5909

حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَخِيهِ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ يَعْنِي أَبَا عُمَرَ بْنَ مُحَمَّدٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ كُنَّا نُحَدَّثُ بِحَجَّةِ الْوَدَاعِ وَلَا نَدْرِي أَنَّهُ الْوَدَاعُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا كَانَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ فَأَطْنَبَ فِي ذِكْرِهِ ثُمَّ قَالَ مَا بَعَثَ اللَّهُ مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا قَدْ أَنْذَرَهُ أُمَّتَهُ لَقَدْ أَنْذَرَهُ نُوحٌ أُمَّتَهُ وَالنَّبِيُّونَ مِنْ بَعْدِهِ أَلَا مَا خَفِيَ عَلَيْكُمْ مِنْ شَأْنِهِ فَلَا يَخْفَيَنَّ عَلَيْكُمْ أَنَّ رَبَّكُمْ لَيْسَ بِأَعْوَرَ أَلَا مَا خَفِيَ عَلَيْكُمْ مِنْ شَأْنِهِ فَلَا يَخْفَيَنَّ عَلَيْكُمْ أَنَّ رَبَّكُمْ لَيْسَ بِأَعْوَرَ
حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ ہم لوگ حجۃ الوداع سے پہلے اس کا تذکرہ کرتے تھے ہمیں یہ معلوم نہ تھا کہ یہ نبی کریم ﷺ کی طرف سے الوداعی ملاقات ہے اس حجۃ الوداع کے موقع پر نبی کریم ﷺ نے دوران خطبہ " دجال " کا بھی خاصا تفصیلی ذکر کیا اور فرمایا کہ اللہ نے جس نبی کو بھی دنیا میں مبعوث فرمایا اس نے اپنی امت کو فتنہ دجال سے ضرور ڈرایا ہے حضرت نوح (علیہ السلام) نے بھی اپنی امت کو ڈرایا تھا اور ان کے بعد بھی تمام انبیاء کرام (علیہم السلام) ڈراتے رہے اگر تم پر کوئی بات مخفی رہ جائے تو تم پر یہ بات مخفی نہیں رہنی چاہئے کہ تمہارا رب کانا نہیں ہے یہ جملہ آپ ﷺ نے دو مرتبہ دہرایا۔

5910

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ تُقَاتِلُكُمْ يَهُودُ فَتُسَلَّطُونَ عَلَيْهِمْ حَتَّى يَقُولَ الْحَجَرُ يَا مُسْلِمُ هَذَا يَهُودِيٌّ وَرَائِي فَاقْتُلْهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہودی تم سے قتال کریں گے اور تم ان پر غالب آجاؤ گے حتیٰ کہ اگر کوئی یہودی کسی پتھرکے نیچے چھپا ہوگا تو وہ پتھر مسلمانوں سے پکار پکار کر کہے گا کہ یہ میرے نیچے یہودی چھپا ہوا ہے آ کر اسے قتل کرو۔

5911

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا نَعَسَ أَحَدُكُمْ فِي مَجْلِسِهِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَلْيَتَحَوَّلْ مِنْهُ إِلَى غَيْرِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کسی کو جمعہ کے دن اپنی جگہ پر بیٹھے بیٹھے اونگھ آجائے تو اسے اپنی جگہ بدل لینی چاہئے۔

5912

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى النَّاسَ أَنْ يَأْكُلُوا لُحُومَ نُسُكِهِمْ فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو تین دن سے زیادہ اپنی قربانی کا گوشت اپنے پاس رکھنے سے لوگوں کو منع کرتے ہوئے سنا ہے (بعد میں یہ حکم منسوخ ہوگیا تھا)

5913

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَسُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ كِلَاهُمَا حَدَّثَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ وَلَقَدْ كُنْتُ مَعَهُمَا فِي الْمَجْلِسِ وَلَكِنِّي كُنْتُ صَغِيرًا فَلَمْ أَحْفَظْ الْحَدِيثَ قَالَا سَأَلَهُ رَجُلٌ عَنْ الْوِتْرُ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ وَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ أَنْ تُجْعَلَ آخِرَ صَلَاةِ اللَّيْلِ الْوَتْرُ
محمد بن ابراہیم کہتے ہیں کہ ابوسلمہ بن عبدالرحمن اور سلیمان بن یسار دونوں نے ان سے حضرت ابن عمر (رض) کی یہ حدیث ذکر کی ہے گو کہ اس مجلس میں ان دونوں کے ساتھ میں بھی موجود تھا لیکن میں چھوٹا بچہ تھا اس لئے اسے یاد نہ رکھ سکا کہ ایک آدمی نے حضرت ابن عمر (رض) سے وتروں کے متعلق دریافت کیا ؟ اور پوری حدیث ذکر کی حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے رات کی آخری نماز وتر کو بنانے کا حکم دیا ہے۔

5914

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ إِذَا سُئِلَ عَنْ الْوَتْرِ قَالَ أَمَّا أَنَا فَلَوْ أَوْتَرْتُ قَبْلَ أَنْ أَنَامَ ثُمَّ أَرَدْتُ أَنْ أُصَلِّيَ بِاللَّيْلِ شَفَعْتُ بِوَاحِدَةٍ مَا مَضَى مِنْ وِتْرِي ثُمَّ صَلَّيْتُ مَثْنَى مَثْنَى فَإِذَا قَضَيْتُ صَلَاتِي أَوْتَرْتُ بِوَاحِدَةٍ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ أَنْ يُجْعَلَ آخِرَ صَلَاةِ اللَّيْلِ الْوَتْرُ
نافع (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) سے جب وتر کے متعلق سوال کیا جاتا تو وہ فرماتے کہ میں تو اگر سونے سے پہلے وتر پڑھنا چاہوں پھر رات کی نماز کا ارادہ بھی بن جائے تو میں وتر کی پڑھی گئی رکعت کے ساتھ ایک رکعت اور ملا لیتاہوں پھر دو دو رکعتیں پڑھتا رہتا ہوں جب نماز مکمل کر لیتاہوں تو دو رکعتوں کے ساتھ ایک رکعت کو ملا کرو تر پڑھ لیتا ہوں کیونکہ نبی کریم ﷺ نے رات کی آخری نماز وتر کو بنانے کا حکم دیا ہے۔

5915

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ حَدَّثَهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَبْعَثُ عَلَيْهِمْ إِذَا ابْتَاعُوا مِنْ الرُّكْبَانِ الْأَطْعِمَةَ مَنْ يَمْنَعُهُمْ أَنْ يَتَبَايَعُوهَا حَتَّى يُؤْوُوا إِلَى رِحَالِهِمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جب لوگ سواروں سے کوئی سامان خریدتے تھے تو نبی کریم ﷺ ان کے پاس کچھ لوگوں کو بھیجتے تھے جو انہیں اس بات سے منع کرتے تھے کہ اسی جگہ کھڑے کھڑے اسے کسی اور کے ہاتھ فروخت کردیں جب تک کہ اسے اپنے خیمے میں نہ جائیں۔

5916

حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ وَقَّتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اہل یمن کے لئے یلملم کو میقات فرمایا۔

5917

حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُّ بَيِّعَيْنِ لَا بَيْعَ بَيْنَهُمَا حَتَّى يَتَفَرَّقَا إِلَّا بَيْعَ الْخِيَارِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) میں سے ہر ایک کو اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک وہ جدا نہ ہوجائیں یا یہ کہ وہ بیع خیار ہو۔

5918

حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ يَعْنِي ابْنَ مِغْوَلٍ عَنْ أَبِي حَنْظَلَةَ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ صَلَاةِ السَّفَرِ فَقَالَ رَكْعَتَيْنِ قَالَ قُلْتُ فَأَيْنَ قَوْلُ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى فَإِنْ خِفْتُمْ وَنَحْنُ آمِنُونَ قَالَ سُنَّةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ قَالَ كَذَاكَ سُنَّةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
ابوحنظلہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) سے سفر کی نماز کے متعلق دریافت کیا انہوں نے فرمایا کہ سفر میں نماز کی دو رکعتیں ہیں ہم نے کہا کہ اب تو ہر طرف امن وامان ہے جبکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اگر تمہیں خوف ہو ؟ فرمایا یہ نبی کریم ﷺ کی سنت ہے۔

5919

حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو شُعْبَةَ الطَّحَّانُ جَارُ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي الرَّبِيعِ قَالَ كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ فِي جَنَازَةٍ فَسَمِعَ صَوْتَ إِنْسَانٍ يَصِيحُ فَبَعَثَ إِلَيْهِ فَأَسْكَتَهُ فَقُلْتُ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ لِمَ أَسْكَتَّهُ قَالَ إِنَّهُ يَتَأَذَّى بِهِ الْمَيِّتُ حَتَّى يُدْخَلَ قَبْرَهُ فَقُلْتُ لَهُ إِنِّي أُصَلِّي مَعَكَ الصُّبْحَ ثُمَّ أَلْتَفِتُ فَلَا أَرَى وَجْهَ جَلِيسِي ثُمَّ أَحْيَانًا تُسْفِرُ قَالَ كَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَأَحْبَبْتُ أَنْ أُصَلِّيَهَا كَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّيهَا
ابوالربیع (رح) کہتے ہیں کہ میں ایک جنازے میں حضرت ابن عمر (رض) کے ساتھ شریک تھا، ان کے کانوں میں ایک آدمی کے چیخنے چلانے کی آواز آئی انہوں نے اس کے پاس ایک آدمی کو بھیج کر اسے خاموش کروایا میں نے ان سے پوچھا اے ابوعبدالرحمن آپ نے اسے کیوں خاموش کروایا ؟ انہوں نے فرمایا کہ جب تک مردہ قبر میں داخل نہ ہوجائے اسے اس سے اذیت ہوتی ہے میں نے ان سے پھر پوچھا کہ بعض اوقات میں آپ کے ساتھ صبح کی نماز ایسے وقت میں پڑھتا ہوں کہ سلام پھیرنے کے بعد مجھے اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے آدمی کا چہرہ نظر نہیں آتا اور کبھی آپ خوب روشنی کر کے نماز پڑھتے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو اسی طرح نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے اور مجھے یہ بات محبوب ہے کہ میں اسی طرح نماز پڑھوں جیسے میں نے نبی کریم ﷺ کو پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔

5920

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا أَبُو أُوَيْسٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَنَّ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ وَحَمْزَةَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ حَدَّثَاهُ عَنْ أَبِيهِمَا أَنَّهُ حَدَّثَهُمَا أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الشُّؤْمُ فِي الْفَرَسِ وَالدَّارِ وَالْمَرْأَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا نحوست تین چیزوں میں ہوسکتی تھی گھوڑے میں عورت میں اور گھر میں۔

5921

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ التَّيْمِيُّ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ يَزِيدَ أَبِي الْخَطَّابِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فَاجْلِدُوهُ فَإِنْ شَرِبَهَا فَاجْلِدُوهُ فَإِنْ شَرِبَهَا فَاجْلِدُوهُ فَقَالَ فِي الرَّابِعَةِ أَوْ الْخَامِسَةِ فَاقْتُلُوهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص شراب نوشی کرے اسے کوڑے مارو دوبارہ پیئے تو پھر مارو سہ بارہ پیئے تو پھر مارو اور چوتھی یا پانچویں مرتبہ فرمایا کہ اسے قتل کردو۔

5922

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ وَغِفَارٌ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا وَعُصَيَّةُ عَصَتْ اللَّهَ وَرَسُولَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قبیلہ اسلم اللہ اسے سلامت رکھے قبیلہ غفار اللہ اس کی بخشش کرے اور عصیہ نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔

5923

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ يَحْيَى بْنِ إِسْمَاعِيلَ بْنِ جَرِيرٍ عَنْ قَزَعَةَ قَالَ أَرْسَلَنِي ابْنُ عُمَرَ فِي حَاجَةٍ فَقَالَ تَعَالَ حَتَّى أُوَدِّعَكَ كَمَا وَدَّعَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَرْسَلَنِي فِي حَاجَةٍ لَهُ فَقَالَ أَسْتَوْدِعُ اللَّهَ دِينَكَ وَأَمَانَتَكَ وَخَوَاتِيمَ عَمَلِكَ
قزعہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) نے مجھے کسی کام سے بھیجتے ہوئے فرمایا قریب آجاؤ تاکہ میں تمہیں اسی طرح رخصت کروں جیسے نبی کریم ﷺ نے مجھے اپنے کام سے بھیجتے ہوئے رخصت کیا تھا پھر میرا ہاتھ پکڑ کر فرمایا کہ میں تمہارے دین و امانت اور تمہارے عمل کا انجام اللہ کے حوالے کرتا ہوں۔

5924

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كُنَاسَةَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَتَى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ فَقَالَ يَا ابْنَ الزُّبَيْرِ إِيَّاكَ وَالْإِلْحَادَ فِي حَرَمِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّهُ سَيُلْحِدُ فِيهِ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ لَوْ وُزِنَتْ ذُنُوبُهُ بِذُنُوبِ الثَّقَلَيْنِ لَرَجَحَتْ قَالَ فَانْظُرْ لَا تَكُونُهُ
ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) کے پاس آئے اور فرمانے لگے اے زبیر اللہ کے حرم میں الحاد پھیلنے کا ذریعہ بننے سے بھی اپنے آپ کو بچاؤ کیونکہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قریش کا ایک آدمی حرم شریف میں الحاد پھیلائے گا اگر اس کے گناہوں کا تمام انس وجن کے گناہوں سے وزن کیا جائے تو اس کے گناہوں کا پلڑا جھک جائے گا اس لئے دیکھو تم وہ آدمی نہ بننا۔

5925

حَدَّثَنَا أَبُو الْجَوَّابِ حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَيْقٍ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْفِرُ اللَّهُ لِلْمُؤَذِّنِ مَدَّ صَوْتِهِ وَيَشْهَدُ لَهُ كُلُّ رَطْبٍ وَيَابِسٍ سَمِعَ صَوْتَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا وہ مؤذن اس کی آواز کی انتہا تک اللہ اس کی بخشش فرما دے گا اور ہر وہ خشک اور تر چیز جس تک اس کی آواز پہنچی ہوگی وہ اس کے حق میں گواہی دے گی۔

5926

حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ رَجُلٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَغْفِرُ اللَّهُ لِلْمُؤَذِّنِ مُنْتَهَى أَذَانِهِ وَيَسْتَغْفِرُ لَهُ كُلُّ رَطْبٍ وَيَابِسٍ سَمِعَ صَوْتَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا وہ مؤذن اس کی آواز کی انتہا تک اللہ اس کی بخشش فرمادے گا اور ہر وہ خشک اور تر چیز جس تک اس کی آواز پہنچی ہوگی وہ اس کے حق میں گواہی دے گی۔

5927

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ خُيَلَاءَ لَمْ يَنْظُرْ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ إِنَّ أَحَدَ شِقَّيْ إِزَارِي يَسْتَرْخِي إِلَّا أَنْ أَتَعَاهَدَ ذَلِكَ مِنْهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّكَ لَسْتَ مِمَّنْ يَصْنَعُهُ خُيَلَاءَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ خُيَلَاءَ لَمْ يَنْظُرْ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ
حضرت ابن عمر (رض) مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے زمین پر گھسیٹتا ہے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس پر نظر رحم نہیں فرمائے گا حضرت صدیق اکبر (رض) نے عرض کیا کہ میرے کپڑے کا ایک کونا بعض اوقات نیچے لٹک جاتا ہے گو کہ میں کوشش تو بہت کرتا ہوں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا آپ ان لوگوں میں سے نہیں ہیں جو یہ کام تکبر کی وجہ سے کرتے ہیں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

5928

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ وَهُوَ فِي مُعَرَّسِهِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ فِي بَطْنِ الْوَادِي فَقِيلَ لَهُ إِنَّكَ بِبَطْحَاءَ مُبَارَكَةٍ فَقَالَ مُوسَى وَقَدْ أَنَاخَ بِنَا سَالِمٌ بِالْمُنَاخِ الَّذِي كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يُنِيخُ بِهِ يَتَحَرَّى مُعَرَّسَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ أَسْفَلُ مِنْ الْمَسْجِدِ الَّذِي فِي بَطْنِ الْوَادِي بَيْنَهُ وَبَيْنَ الطَّرِيقِ وَسَطًا مِنْ ذَلِكَ
حضرت ابن عمر (رض) مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے پڑاؤ میں " جو ذوالحلیفہ کے بطن وادی میں تھا ایک فرشتہ آیا اور کہنے لگا کہ آپ مبارک بطحاء میں ہیں موسیٰ بن عقبہ رحمتہ اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمارے ساتھ سالم نے بھی اسی جگہ پر اونٹنی بٹھائی تھی جہاں حضرت ابن عمر (رض) اپنی اونٹنی بٹھاتے تھے اور خوب احتیاط سے نبی کریم ﷺ کا پڑاؤ تلاش کرتے تھے جو کہ بطن وادی کی مسجد سے نشیب میں تھا اور مسجد اور راستے کے بالکل بیچ میں تھا۔

5929

حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا الظُّلْمَ فَإِنَّهَا الظُّلُمَاتُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اے لوگو ظلم کرنے سے بچو کیونکہ ظلم قیامت کے دن اندھیروں کی صورت میں ہوگا۔

5930

حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ عَنِ الْحَجَّاجِ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُنَيْدَةَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَنْزَلَ اللَّهُ بِقَوْمٍ عَذَابًا أَصَابَ الْعَذَابُ مَنْ كَانَ بَيْنَ أَظْهُرِهِمْ ثُمَّ يَبْعَثُهُمْ اللَّهُ تَعَالَى عَلَى أَعْمَالِهِمْ كَذَا فِي الْكِتَابِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب اللہ کسی قوم پر عذاب مسلط کرتا ہے تو وہ عذاب وہاں رہنے والے تمام لوگوں کو ہوتا ہے (جن میں نیک اور بد سب ہی اس کی لپیٹ میں آتے ہیں) پھر اللہ تعالیٰ انہیں ان کے اعمال کے مطابق دوبارہ زندگی دے گا کتاب میں اسی طرح ہے۔

5931

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي أَبُو صَخْرٍ عَنْ نَافِعٍ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قُعُودًا إِذْ جَاءَ رَجُلٌ فَقَالَ إِنَّ فُلَانًا يَقْرَأُ عَلَيْكَ السَّلَامَ لِرَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بَلَغَنِي أَنَّهُ أَحْدَثَ حَدَثًا فَإِنْ كَانَ كَذَلِكَ فَلَا تَقْرَأَنَّ عَلَيْهِ مِنِّي السَّلَامَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّهُ سَيَكُونُ فِي أُمَّتِي مَسْخٌ وَقَذْفٌ وَهُوَ فِي الزِّنْدِيقِيَّةِ وَالْقَدَرِيَّةِ
نافع (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت ابن عمر (رض) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک آدمی آیا اور کہنے لگا کہ فلاں شامی آپ کو سلام کہتا ہے انہوں نے فرمایا مجھے معلوم ہوا ہے کہ اس نے نئی رائے قائم کرلی ہے اگر واقعی یہ بات ہے تو تم اسے میری جانب سے سلام نہ کہنا کیونکہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس امت میں بھی شکلیں مسخ ہوں گی اور پتھروں کی بارش ہوگی یاد رکھو کہ یہ ان لوگوں کی ہوں گی جو تقدیر کی تکذیب کرتے ہیں یا زندیق ہیں۔

5932

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الَّذِي لَا يُؤَدِّي زَكَاةَ مَالِهِ يُمَثَّلُ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعٌ أَقْرَعُ لَهُ زَبِيبَتَانِ قَالَ يَلْزَمُهُ أَوْ يُطَوِّقُهُ قَالَ يَقُولُ لَهُ أَنَا كَنْزُكَ أَنَا كَنْزُكَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص اپنے مال کی زکوٰۃ ادا نہیں کرتا قیامت کے دن اس کا مال گنجے سانپ کی شکل میں آئے گا جس کی آنکھ کے اوپر دو سیاہ نقطے ہوں گے، وہ سانپ طوق بنا کر اس کے گلے میں لٹکا دیا جائے گا اور وہ اسے کہے گا کہ میں تیرا خزانہ ہوں میں تیرا خزانہ ہوں۔

5933

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّلْمُ ظُلُمَاتٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ظلم قیامت کے دن اندھیروں کی صورت میں ہوگا۔

5934

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الْحِجْرِ لَا تَدْخُلُوا عَلَى هَؤُلَاءِ الْقَوْمِ الْمُعَذَّبِينَ إِلَّا أَنْ تَكُونُوا بَاكِينَ فَيُصِيبَكُمْ مِثْلُ مَا أَصَابَهُمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے قوم ثمود کے قریب ارشاد فرمایا ان معذب اقوام پر روتے ہوئے داخل ہوا کرو کیونکہ مجھے اندیشہ ہے کہ تمہیں بھی وہ عذاب نہ آپکڑے جوان پر آیا تھا۔

5935

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ نَافِعٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْقَزَعِ وَالْقَزَعُ أَنْ يُحْلَقَ رَأْسُ الصَّبِيِّ وَيُتْرَكَ بَعْضُ شَعَرِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے قزع سے منع فرمایا ہے قزع کا مطلب یہ ہے کہ بچے کے بال کٹواتے وقت کچھ بال کٹوالیے جائیں اور کچھ چھوڑ دیئے جائیں (جیسا کہ آج کل فیشن ہے)

5936

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ تَوْبَةَ قَالَ قَالَ الشَّعْبِيُّ لَقَدْ صَحِبْتُ ابْنَ عُمَرَ سَنَةً وَنِصْفًا فَلَمْ أَسْمَعْهُ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا حَدِيثًا وَاحِدًا قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُتِيَ بِضَبٍّ فَجَعَلَ الْقَوْمُ يَأْكُلُونَ فَنَادَتْ امْرَأَةٌ مِنْ نِسَائِهِ إِنَّهُ ضَبٌّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُوا فَإِنَّهُ حَلَالٌ أَوْ كُلُوا فَلَا بَأْسَ قَالَ فَكَفَّ قَالَ فَقَالَ إِنَّهُ لَيْسَ بِحَرَامٍ وَلَكِنَّهُ لَيْسَ مِنْ طَعَامِي
امام شعبی (رح) کہتے ہیں کہ میں حضرت ابن عمر (رض) کے پاس ڈیڑھ دو سال کے قریب آتا جاتا رہا ہوں لیکن اس دوران میں نے ان سے اس کے علاوہ کوئی حدیث نہیں سنی حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ہمراہ تھے کہ گوہ لائی گئی لوگ اسے کھانے لگے نبی کریم ﷺ کی کسی زوجہ محترمہ نے پکار کر کہا کہ یہ گوہ کا گوشت ہے (یہ سنتے ہی صحابہ (رض) رک گئے) نبی کریم ﷺ نے فرمایا اسے کھالو یہ حلال ہے اور اسے کھانے میں کوئی حرج نہیں البتہ یہ میرے کھانے کی چیز نہیں ہے اور خود نبی کریم ﷺ رک گئے۔

5937

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُمَحِيُّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَضَ زَكَاةَ الْفِطْرِ مِنْ رَمَضَانَ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ عَلَى كُلِّ حُرٍّ أَوْ عَبْدٍ ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى مِنْ الْمُسْلِمِينَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے مذکر و مؤنث اور آزاد و غلام سب مسلمانوں پر صدقہ فطر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو مقرر فرمایا ہے۔

5938

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ جُزْءٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْءًا مِنْ النُّبُوَّةِ فَمَنْ رَأَى خَيْرًا فَلْيَحْمَدْ اللَّهَ عَلَيْهِ وَلْيَذْكُرْهُ وَمَنْ رَأَى غَيْرَ ذَلِكَ فَلْيَسْتَعِذْ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّ رُؤْيَاهُ وَلَا يَذْكُرْهَا فَإِنَّهَا لَا تَضُرُّهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اچھا خواب اجزاء نبوت میں سے سترواں جزو ہے اس لئے جو شخص خواب دیکھے اسے اس پر اللہ کا شکر کرنا اور اسے بیان کردینا چاہئے اور اگر کوئی برا خواب دیکھے تو اللہ سے اس خواب کے شر سے پناہ مانگے اور اسے کسی سے بیان نہ کرے اس طرح وہ خواب اسے کوئی نقصان نہ پہنچا سکے گا۔

5939

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ امْرَأَةً سَوْدَاءَ ثَائِرَةَ الشَّعْرِ تَفِلَةً أُخْرِجَتْ مِنْ الْمَدِينَةِ فَأُسْكِنَتْ مَهْيَعَةَ فَأَوَّلْتُهَا فِي الْمَنَامِ وَبَاءَ الْمَدِينَةِ يَنْقُلُهُ اللَّهُ تَعَالَى إِلَى مَهْيَعَةَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں نے خواب میں کالی کلوٹی بکھرے بالوں والی ایک عورت کو مدینہ منورہ سے نکلتے ہوئے دیکھا جو مہیعہ یعنی جحفہ میں جا کر کھڑی ہوگئی میں نے اس کی تعبیریہ لی کہ مدینہ منورہ کی وبائیں اور آفات جحفہ منتقل ہوگئی ہیں۔

5940

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ رَجُلٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَشْرَبُوا الْكَرْعَ وَلَكِنْ لِيَشْرَبْ أَحَدُكُمْ فِي كَفَّيْهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مشکیزے (یا دور حاضر میں نل کے) سے منہ لگا کر پانی مت پیا کرو بلکہ ہتھیلیوں میں لے کر پیا کرو۔

5941

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ وَكُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ قَالَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر نشہ آور چیز حرام ہے اور ہر نشہ آور چیز شراب ہے۔ گذشتہ حدیث مذکورہ سندہی سے دوبارہ یہاں نقل کی گئی ہے۔

5942

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ وَعَتَّابٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا أَبُو الصَّبَّاحِ الْأَيْلِيُّ سَمِعْتُ يَزِيدَ بْنَ أَبِي سُمَيَّةَ يَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْإِزَارِ فَهُوَ فِي الْقَمِيصِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ازار کے متعلق جو کچھ ارشاد فرمایا ہے قمیض (شلوار) کے بارے بھی وہی حکم ہے۔

5943

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ يُصَلِّي فِي السَّفَرِ صَلَاتَهُ بِاللَّيْلِ وَيُوتِرُ رَاكِبًا عَلَى بَعِيرِهِ لَا يُبَالِي حَيْثُ وَجَّهَ بَعِيرُهُ وَيَذْكُرُ ذَلِكَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مُوسَى وَرَأَيْتُ سَالِمًا يَفْعَلُ ذَلِكَ
سالم (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) سفر میں رات کی نماز اور وتر اپنے اونٹ پر سوار ہو کر پڑھ لیتے تھے اور اس کی پرواہ نہیں کرتے تھے کہ اس کا رخ کسی بھی سمت میں ہو اور اسے نبی کریم ﷺ کے حوالے سے ذکر کرتے تھے۔

5944

حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ مَيْمُونٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عُمَرَ الْعُمَرِيَّ عَنْ نَافِعٍ قَالَ كَانَ ابْنُ عُمَرَ يَرْمِي جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ عَلَى دَابَّتِهِ يَوْمَ النَّحْرِ وَكَانَ لَا يَأْتِي سَائِرَهَا بَعْدَ ذَلِكَ إِلَّا مَاشِيًا ذَاهِبًا وَرَاجِعًا وَزَعَمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ لَا يَأْتِيهَا إِلَّا مَاشِيًا ذَاهِبًا وَرَاجِعًا
حضرت ابن عمر (رض) دس ذی الحجہ کو جمرہ عقبہ کی رمی سوار ہو کر اور باقی ایام میں پیدل کیا کرتے تھے اور بتاتے تھے کہ نبی کریم ﷺ بھی اسی طرح کرتے تھے۔

5945

حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ مَيْمُونٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ نَزَلُوا الْمُحَصَّبَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ اور خلفاء ثلاثہ محصب نامی جگہ میں پڑاؤ کرتے تھے۔

5946

حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ مَيْمُونٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ مُوسَى عَنْ سَالِمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُوتِرُ عَلَى رَاحِلَتِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ اپنی سواری پر وتر پڑھ لیا کرتے تھے۔

5947

حَدَّثَنَا نُوحٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ قَالَ رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ يُنَاجِي رَجُلًا فَدَخَلَ رَجُلٌ بَيْنَهُمَا فَضَرَبَ صَدْرَهُ وَقَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا تَنَاجَى اثْنَانِ فَلَا يَدْخُلْ بَيْنَهُمَا الثَّالِثُ إِلَّا بِإِذْنِهِمَا حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ جُرَيْجٍ مَوْلَى بَنِي تَيْمٍ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ
سعید مقبری (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے دیکھا کہ حضرت ابن عمر (رض) کسی شخص کے ساتھ کوئی بات کر رہے تھے ایک آدمی ان کے بیچ میں جا کر بیٹھ گیا انہوں نے اپنا ہاتھ اس کے سینے پر مار کر فرمایا نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے جب دو آدمی آپس میں خفیہ بات کر رہے ہوں تو ان کی اجازت کے بغیر ان کے پاس جا کر مت بیٹھو۔

5948

حَدَّثَنَا يَعْمَرُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ مُبَارَكٍ قَالَ قَالَ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنِي نَافِعٌ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَسْتَنُّ فَأَعْطَى أَكْبَرَ الْقَوْمِ وَقَالَ إِنَّ جِبْرِيلَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَنِي أَنْ أُكَبِّرَ
حضرت ابن عمر (رض) سے فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے دیکھا نبی کریم ﷺ مسواک فرما رہے ہیں اس کے بعد آپ ﷺ نے وہ مسواک حاضرین میں سب سے بڑی عمر کے آدمی کو دے دی اور فرمایا کہ مجھے جبرائیل (علیہ السلام) نے حکم دیا ہے کہ میں یہ مسواک کسی بڑے آدمی کو دوں۔

5949

قَالَ قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ خَرَجَ إِلَى مَكَّةَ مُعْتَمِرًا فِي الْفِتْنَةِ فَقَالَ إِنْ صُدِدْتُ عَنْ الْبَيْتِ صَنَعْنَا كَمَا صَنَعْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَهَلَّ بِعُمْرَةٍ مِنْ أَجْلِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ
نافع (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) فتنہ کے ایام میں عمرہ کی نیت سے مکہ مکرمہ روانہ ہوگئے اور فرمایا اگر میرے سامنے بھی کوئی رکاوٹ پیش آگئی تو میں وہی کروں گا جو نبی کریم ﷺ نے کیا تھا پھر انہوں نے عمرہ کی نیت کرلی کیونکہ نبی کریم ﷺ نے بھی حدیبیہ کے سال عمرے کا احرام باندھا تھا۔

5950

قَالَ قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ قَالَ و حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خَمْسٌ مِنْ الدَّوَابِّ مَنْ قَتَلَهُنَّ وَهُوَ مُحْرِمٌ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ الْعَقْرَبُ وَالْفَأْرَةُ وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ وَالْغُرَابُ وَالْحِدَأَةُ حَدَّثَنَاه إِسْحَاقُ أَخْبَرَنِي مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خَمْسٌ مِنْ الدَّوَابِّ فَذَكَرَ مِثْلَهُ قَالَ أَبِي وَقَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ أَيْضًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا پانچ قسم کے جانور ہیں جنہیں حالت میں احرام میں بھی مارنے سے کوئی گناہ نہیں ہوتا بچھو، چوہے، چیل، کوے اور باؤلے کتے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

5951

قَالَ قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ الْكَعْبَةَ هُوَ وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ وَبِلَالٌ وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ الْحَجَبِيُّ وَأَغْلَقَهَا عَلَيْهِ فَمَكَثَ فِيهَا قَالَ عَبْدُ اللَّهِ سَأَلْتُ بِلَالًا حِينَ خَرَجَ مَاذَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ جَعَلَ عَمُودًا عَنْ يَسَارِهِ وَعَمُودَيْنِ عَنْ يَمِينِهِ وَثَلَاثَةَ أَعْمِدَةٍ وَرَاءَهُ وَكَانَ الْبَيْتُ يَوْمَئِذٍ عَلَى سِتَّةِ أَعْمِدَةٍ ثُمَّ صَلَّى وَبَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجِدَارِ ثَلَاثَةُ أَذْرُعٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ ایک مرتبہ بیت اللہ میں داخل ہوئے اس وقت نبی کریم ﷺ کے ساتھ اسامہ بن زید (رض) عثمان بن طلحہ (رض) اور حضرت بلال (رض) تھے نبی کریم ﷺ کے حکم پر حضرت بلال (رض) نے دروازہ بند کردیا پھر نبی کریم ﷺ باہر تشریف لائے تو حضرت بلال (رض) سے میں نے پوچھا کہ نبی کریم ﷺ نے اندر کیا کیا ؟ انہوں نے بتایا کہ نبی کریم ﷺ نے دو ستون دائیں ہاتھ، ایک ستون بائیں ہاتھ اور تین ستون پیچھے چھوڑ کر نماز پڑھی اس وقت نبی کریم ﷺ اور خانہ کعبہ کی دیوار کے درمیان تین گز کا فاصلہ تھا سالم کہتے ہیں کہ اس زمانے میں بیت اللہ چھ ستونوں پر قائم تھا۔

5952

قَالَ قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَاخَ بِالْبَطْحَاءِ الَّتِي بِذِي الْحُلَيْفَةِ فَصَلَّى بِهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ذوالحلیفہ کی وادی بطحاء میں اپنی اونٹنی کو بٹھایا اور وہاں نماز پڑھی۔

5953

قَالَ قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَالِكٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ الدِّيْلِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِمْرَانَ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ عَدَلَ إِلَيَّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ وَأَنَا نَازِلٌ تَحْتَ سَرْحَةٍ بِطَرِيقِ مَكَّةَ فَقَالَ مَا أَنْزَلَكَ تَحْتَ هَذِهِ السَّرْحَةِ قُلْتُ أَرَدْتُ ظِلَّهَا قَالَ هَلْ غَيْرَ ذَلِكَ قُلْتُ لَا مَا أَنْزَلَنِي إِلَّا ذَلِكَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كُنْتَ بَيْنَ الْأَخْشَبَيْنِ مِنْ مِنًى وَنَفَحَ بِيَدِهِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ فَإِنَّ هُنَالِكَ وَادِيًا يُقَالُ لَهُ السُّرَرُ بِهِ سَرْحَةٌ سُرَّ تَحْتَهَا سَبْعُونَ نَبِيًّا
عمران انصاری (رح) کہتے ہیں کہ میں مکہ مکرمہ کے راستے میں ایک درخت کے سائے تلے پڑاؤ کئے ہوئے تھا کہ حضرت ابن عمر (رض) میرے پاس تشریف لے آئے اور مجھ سے پوچھنے لگے کہ اس درخت کے نیچے پڑاؤ کرنے پر تمہیں کس چیز نے مجبور کیا ؟ میں نے عرض کیا کہ میں اس کا سایہ حاصل کرنا چاہتا تھا انہوں نے پوچھا اس کے علاوہ کوئی اور مقصد ؟ میں نے عرض کیا کہ اس کے علاوہ کوئی مقصد نہیں انہوں نے فرمایا کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تم منٰی دو پتھریلے علاقوں کے درمیان ہو یہ کہہ کر آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کر کے پھونک ماری تو وہاں سرر نامی ایک وادی آئے گی وہاں ایک درخت ہے جس کے نیچے ستر انبیاء کرام (رض) نے استراحت فرمائی ہے۔

5954

قَالَ قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ قَالَ و حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّهُمَّ ارْحَمْ الْمُحَلِّقِينَ قَالُوا وَالْمُقَصِّرِينَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِينَ قَالُوا وَالْمُقَصِّرِينَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ وَالْمُقَصِّرِينَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اے اللہ حلق کرانے والوں کو معاف فرما دے لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! قصر کرانے والوں کے لئے بھی تو دعاء فرمایئے نبی کریم ﷺ نے تیسری مرتبہ قصر کرانے والوں کے لئے فرمایا کہ اے اللہ ! قصر کرانے والوں کو بھی معاف فرمادے۔

5955

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ عَنْ زِيَادِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ سَأَلَ رَجُلٌ ابْنَ عُمَرَ وَهُوَ يَمْشِي بِمِنًى فَقَالَ نَذَرْتُ أَنْ أَصُومَ كُلَّ يَوْمِ ثُلَاثَاءَ أَوْ أَرْبِعَاءَ فَوَافَقْتُ هَذَا الْيَوْمَ يَوْمَ النَّحْرِ فَمَا تَرَى قَالَ أَمَرَ اللَّهُ تَعَالَى بِوَفَاءِ النَّذْرِ وَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ قَالَ نُهِينَا أَنْ نَصُومَ يَوْمَ النَّحْرِ قَالَ فَظَنَّ الرَّجُلُ أَنَّهُ لَمْ يَسْمَعْ فَقَالَ إِنِّي نَذَرْتُ أَنْ أَصُومَ كُلَّ يَوْمِ ثُلَاثَاءَ أَوْ أَرْبِعَاءَ فَوَافَقْتُ هَذَا الْيَوْمَ يَوْمَ النَّحْرِ فَقَالَ أَمَرَ اللَّهُ بِوَفَاءِ النَّذْرِ وَنَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ قَالَ نُهِينَا أَنْ نَصُومَ يَوْمَ النَّحْرِ قَالَ فَمَا زَادَهُ عَلَى ذَلِكَ حَتَّى أَسْنَدَ فِي الْجَبَلِ
زیادہ بن جبیر کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت ابن عمر (رض) کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ سوال پوچھا جبکہ وہ منٰی میں چل رہے تھے کہ میں نے یہ منت مان رکھی ہے کہ میں ہر منگل یا بدھ کو روزہ رکھا کروں گا اب بدھ کے دن عید الاضحی آگئی ہے، اب آپ کی کیا رائے ہے ؟ حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ اللہ نے منت پوری کرنے کا حکم دیا ہے اور نبی کریم ﷺ نے ہمیں یوم النحر (دس ذی الحجہ) کا روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے وہ آدمی یہ سمجھا کہ شاید حضرت ابن عمر (رض) نے اس کی بات سنی نہیں ہے لہٰذا اس نے اپنا سوال پھر دہرادیا حضرت ابن عمر (رض) نے بھی حسب سابق جواب دیا اور اس پر کوئی اضافہ نہیں کیا یہاں تک کہ پہاڑ کے قریب پہنچ کر اس سے ٹیک لگا لی۔

5956

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنِ زِيَادِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ أَتَى عَلَى رَجُلٍ قَدْ أَنَاخَ بَدَنَتَهُ لِيَنْحَرَهَا بِمِنًى فَقَالَ ابْعَثْهَا قِيَامًا مُقَيَّدَةً سُنَّةَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
زیاد بن جبیر کہتے ہیں کہ میں میدان منٰی میں حضرت ابن عمر (رض) کے ساتھ تھا راستے میں ان کا گذر ایک آدمی کے پاس سے ہوا جس نے اپنی اونٹنی کو گھٹنوں کے بل بٹھا رکھا تھا اور اسے نحر کرنا چاہتا تھا حضرت ابن عمر (رض) نے اس سے فرمایا اسے کھڑا کر کے اس کے پاؤں باندھ لو اور پھر اسے ذبح کرو یہ نبی کریم ﷺ کی سنت ہے۔

5957

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا النَّاسُ كَإِبِلٍ مِائَةٍ لَا تَكَادُ تَجِدُ فِيهَا رَاحِلَةً
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا لوگوں کی مثال ان سو اونٹوں کی سی ہے جن میں سے ایک بھی سواری کے قابل نہ ہو۔

5958

حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنَا طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ كَرِيزٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى فِي الْبَيْتِ بَيْنَ السَّارِيَتَيْنِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے بیت اللہ میں دو ستونوں کے درمیان نماز پڑھی ہے۔

5959

حَدَّثَنَا بَهْزٌ وَأَبُو كَامِلٍ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ كُنْتُ أَبِيعُ الْإِبِلَ بِالْبَقِيعِ فَأَقْبِضُ الْوَرِقَ مِنْ الدَّنَانِيرِ وَالدَّنَانِيرَ مِنْ الْوَرِقِ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي بَيْتِ حَفْصَةَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ رُوَيْدَكَ أَسْأَلُكَ إِنِّي كُنْتُ أَبِيعُ الْإِبِلَ بِالْبَقِيعِ فَأَقْبِضُ هَذِهِ مِنْ هَذِهِ وَهَذِهِ مِنْ هَذِهِ فَقَالَ لَا بَأْسَ أَنْ تَأْخُذَهَا بِسِعْرِ يَوْمِهَا مَا لَمْ تَفْتَرِقَا وَبَيْنَكُمَا شَيْءٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں جنت البقیع میں اونٹ بیچا کرتا تھا اگر دینار کے بدلے بیچتا تو میں خریدار سے درہم لے لیتا اور دراہم کے بدلے بیچتا تو اس سے دینار لے لیتا ایک دن میں یہ مسئلہ معلوم کرنے کے لئے نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اس وقت آپ ﷺ حضرت حفصہ (رض) کے گھر میں تھے میں نے آپ ﷺ سے عرض کیا یا رسول اللہ ! ٹھہریئے میں آپ سے یہ مسئلہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ میں بقیع میں اونٹ بیچتا ہوں اور اس کے بدلے میں یہ اور اس کے بدلے میں وہ لے لیتا ہوں ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا اگر اسی دن بھاؤ کے بدلے ہو تو کوئی حرج نہیں لیکن تم اس وقت تک اپنے ساتھی سے جدا نہ ہو جب تک تمہارے اور اس کے درمیان بیع کا کوئی معاملہ باقی ہو۔

5960

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ شَرِيكٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَرِيكٍ الْعَامِرِيِّ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ سُئِلُوا عَنْ الْعُمْرَةِ قَبْلَ الْحَجِّ فِي الْمُتْعَةِ فَقَالُوا نَعَمْ سُنَّةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَقْدَمُ فَتَطُوفُ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ تَحِلُّ وَإِنْ كَانَ ذَلِكَ قَبْلَ يَوْمِ عَرَفَةَ بِيَوْمٍ ثُمَّ تُهِلُّ بِالْحَجِّ فَتَكُونُ قَدْ جَمَعْتَ عُمْرَةً وَحَجَّةً أَوْ جَمَعَ اللَّهُ لَكَ عُمْرَةً وَحَجَّةً
عبداللہ بن شریک عامری (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) ، ابن عباس اور ابن زبیر (رض) سے کسی نے حج تمتع میں حج سے پہلے عمرہ کرنے کے متعلق پوچھا میں نے ان حضرات کو یہ جواب دیتے ہوئے سنا کہ ہاں ! یہ نبی کریم ﷺ کی سنت ہے تم مکہ مکرمہ پہنچ کر بیت اللہ کا طواف کرو صفا مروہ کے درمیان سعی کرو اور حلال ہوجاؤ اگر یہ کام یوم عرفہ سے ایک دن پہلے ہوا ہو تو حج کا احرام باندھ لو اس طرح تمہارا حج اور عمرہ اکٹھا ہوجائے گا۔

5961

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَاصِمٍ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يُصَوِّرُ عَبْدٌ صُورَةً إِلَّا قِيلَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَحْيِ مَا خَلَقْتَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص بھی تصویر سازی کرتا ہے اس سے قیامت کے دن کہا جائے گا کہ جنہیں تم نے بنایا تھا ان میں روح بھی پھونکو اور انہیں زندگی بھی دو ۔

5962

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ شَرِيكٍ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يَحُجَّ فَبَلَغَ ذَلِكَ عَائِشَةَ فَقَالَتْ اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعَ عُمَرٍ قَدْ عَلِمَ بِذَلِكَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ مِنْهُنَّ عُمْرَةٌ مَعَ حَجَّتِهِ
مجاہدرحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ کسی شخص نے حضرت ابن عمر (رض) سے پوچھا کہ نبی کریم ﷺ نے کتنے عمرے کئے تھے ؟ انہوں نے کہا دو حضرت عائشہ (رض) کو معلوم ہوا تو فرمایا کہ ابن عمر (رض) کو معلوم بھی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پر جو عمرہ کیا تھا۔

5963

حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ كُنَّا إِذَا بَايَعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ يُلَقِّنُنَا هُوَ فِيمَا اسْتَطَعْتُمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ بات سننے اور اطاعت کرنے کی شرط پر بیعت لیا کرتے تھے کہ حسب استطاعت (جہاں تک ممکن ہوگا تم بات سنو گے اور مانو گے)

5964

حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنِي شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ لَمْ يَجِدْ نَعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ خُفَّيْنِ وَلْيَشُقَّهُمَا أَوْ لِيَقْطَعْهُمَا أَسْفَلَ مِنْ الْكَعْبَيْنِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر محرم کو جوتے نہ ملیں تو وہ موزے ہی پہن لے لیکن ٹخنوں سے نیچے کا حصہ کاٹ لے۔

5965

حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ مُهَاجِرٍ الشَّامِيِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَبِسَ ثَوْبَ شُهْرَةٍ أَلْبَسَهُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى ثَوْبَ مَذَلَّةٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ شَرِيكٌ وَقَدْ رَأَيْتُ مُهَاجِرًا وَجَالَسْتُهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص دنیا میں شہرت کا لباس پہنتا ہے اللہ اسے قیامت کے دن ذلت کا لباس پہنائے گا۔

5966

حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمْ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ فِي قُبُلِ عِدَّتِهِنَّ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے سورت احزاب کی یہ آیت اس طرح بھی پڑھی ہے اے نبی ! ﷺ جب آپ لوگ اپنی بیویوں کو طلاق دینا چاہو تو ان کی عدت کے آغاز میں طلاق دو (ایام طہر میں طلاق دینا مراد ہے نہ کہ ایام حیض میں )

5967

حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا لَيْثٌ قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ تَمَتَّعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ وَأَهْدَى فَسَاقَ مَعَهُ الْهَدْيَ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ وَبَدَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَهَلَّ بِالْعُمْرَةِ ثُمَّ أَهَلَّ بِالْحَجِّ وَتَمَتَّعَ النَّاسُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ فَإِنَّ مِنْ النَّاسِ مَنْ أَهْدَى فَسَاقَ الْهَدْيَ وَمِنْهُمْ مَنْ لَمْ يُهْدِ فَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ قَالَ لِلنَّاسِ مَنْ كَانَ مِنْكُمْ أَهْدَى فَإِنَّهُ لَا يَحِلُّ مِنْ شَيْءٍ حَرُمَ مِنْهُ حَتَّى يَقْضِيَ حَجَّهُ وَمَنْ لَمْ يَكُنْ مِنْكُمْ أَهْدَى فَلْيَطُفْ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَلْيُقَصِّرْ وَلْيَحْلِلْ ثُمَّ لِيُهِلَّ بِالْحَجِّ وَلْيُهْدِ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ هَدْيًا فَلْيَصُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فِي الْحَجِّ وَسَبْعَةً إِذَا رَجَعَ إِلَى أَهْلِهِ وَطَافَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَدِمَ مَكَّةَ اسْتَلَمَ الرُّكْنَ أَوَّلَ شَيْءٍ ثُمَّ خَبَّ ثَلَاثَةَ أَطْوَافٍ مِنْ السَّبْعِ وَمَشَى أَرْبَعَةَ أَطْوَافٍ ثُمَّ رَكَعَ حِينَ قَضَى طَوَافَهُ بِالْبَيْتِ عِنْدَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ فَانْصَرَفَ فَأَتَى الصَّفَا فَطَافَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ لَمْ يَحْلِلْ مِنْ شَيْءٍ حَرُمَ مِنْهُ حَتَّى قَضَى حَجَّهُ وَنَحَرَ هَدْيَهُ يَوْمَ النَّحْرِ وَأَفَاضَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ ثُمَّ حَلَّ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ حَرُمَ مِنْهُ وَفَعَلَ مِثْلَ مَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَهْدَى وَسَاقَ الْهَدْيَ مِنْ النَّاسِ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا لَيْثٌ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي تَمَتُّعِهِ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ وَتَمَتُّعِ النَّاسِ مَعَهُ بِمِثْلِ الَّذِي أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پر حج اور عمرہ کو جمع فرما لیا اور ذوالحلیفہ سے ہدی کا جانور بھی لے کر چل پڑے نبی کریم ﷺ نے سب سے پہلے عمرہ کا احرام باندھا پھر حج کی نیت بھی کرلی لوگوں نے بھی ایسا ہی کیا ان میں سے بعض اپنے ساتھ ہدی کا جانور بھی لے گئے اور بعض نہیں لے کر گئے جب نبی کریم ﷺ مکہ مکرمہ پہنچے تو لوگوں نے سے فرمایا کہ تم میں سے جو شخص اپنے ساتھ ہدی کا جانور لے کر آیا ہے اس پر حج سے فراغت تک ممنوعات احرام میں سے کوئی چیز حلال نہ ہوگی اور جو شخص ہدی کا جانور نہیں لایا اسے چاہئے کہ وہ بیت اللہ کا طواف کرے، صفا مروہ کے درمیان سعی کرے اور بال کٹوا کر حلال ہوجائے اور پھر اگر اسے ہدی کا جانور نہ ملے تو اسے چاہئے کہ وہ تین روزے ایام حج میں اور سات روزے اپنے گھر واپس آ کر رکھے۔ پھر نبی کریم ﷺ نے مکہ مکرمہ پہنچ کر جب خانہ کعبہ کا طواف شروع کیا تو سب سے پہلے حجر اسود کا استلام کیا پھر سات میں سے تین چکر تیزی کے ساتھ اور چار اپنی عام رفتار کے ساتھ لگائے پھر مقام ابراہیم کے پاس دو رکعتیں پڑھیں اور سلام پھیر کر صفا پہاڑی پر پہنچے صفا مروہ کے درمیان سعی کی اور حج سے فراغت تک ممنوعات احرام میں سے کسی چیز کو اپنے لئے حلال نہیں سمجھا دس ذی الحجہ کو قربانی کی واپس مکہ مکرمہ تشریف لائے بیت اللہ کا طواف کیا اور ہر چیز ان پر حلال ہوگئی اور اپنے ساتھ ہدی کا جانور لانے والے تمام صحابہ کرام (رض) نے بھی اسی طرح کیا۔ گذشتہ حدیث حضرت عائشہ (رض) سے بھی مروی ہے۔

5968

حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا لَيْثٌ حَدَّثَنَا عُقَيْلٌ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ يَخْطُبُ فَقَالَ أَلَا وَإِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ يَعْنِي الْمَشْرِقَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا فتنہ یہاں سے ہوگا جہاں سے شیطان کا سینگ نکلتا ہے۔

5969

حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ عُقَيْلٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُنَفِّلُ بَعْضَ مَنْ يَبْعَثُ مِنْ السَّرَايَا لِأَنْفُسِهِمْ خَاصَّةً سِوَى قَسْمِ عَامَّةِ الْجَيْشِ وَالْخُمُسُ فِي ذَلِكَ وَاجِبٌ لِلَّهِ تَعَالَى
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جن دستوں کو لشکر سے الگ کر کے کہیں بھیجتے تھے تو خصوصیت کے ساتھ انہیں انعام بھی عطاء فرماتے تھے جو باقی لشکر کے لئے نہیں ہوتا تھا البتہ اس میں مال غنیمت کا پانچواں حصہ اللہ کے لئے نکال لیتے تھے۔

5970

حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ وَأَبُو النَّضْرِ قَالَا حَدَّثَنَا لَيْثٌ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَرَّقَ نَخْلَ بَنِي النَّضِيرِ وَقَطَّعَ وَهِيَ الْبُوَيْرَةُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى مَا قَطَعْتُمْ مِنْ لِينَةٍ أَوْ تَرَكْتُمُوهَا إِلَى آخِرِ الْآيَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے بنو نضیر کے درخت کٹوا کر انہیں آگ لگا دی اور اس موقع پر اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی تم نے کھجور کا جو درخت بھی کاٹایا اپنی جڑوں پر کھڑا رہنے دیا تو وہ اللہ کے حکم سے تھا تاکہ اللہ فاسقوں کو رسوا کردے۔

5971

حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا لَيْثٌ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّهُ قَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا تَمْنَعُوا يَعْنِي نِسَاءَكُمْ الْمَسَاجِدَ إِذَا اسْتَأْذَنَّكُمْ إِلَيْهَا قَالَ بِلَالُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَاللَّهِ لَنَمْنَعُهُنَّ فَأَقْبَلَ عَلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ حِينَ قَالَ ذَلِكَ فَسَبَّهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب عورتیں تم سے مسجد جانے کی اجازت مانگیں تو انہیں مت روکا کرو اس پر بلال بن عبداللہ نے کہا کہ بخدا ہم تو انہیں روکیں گے تو حضرت ابن عمر (رض) نے اس کی طرف متوجہ ہو کر اسے سخت سست کہا۔

5972

حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا لَيْثٌ حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ يَمْشِي بَيْنَ يَدَيْ الْجِنَازَةِ وَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَمْشِي بَيْنَ يَدَيْهَا وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ وہ جنازے کے آگے چلتے تھے اور فرماتے تھے کہ نبی کریم ﷺ اور حضرات خلفاء ثلاثہ بھی جنازے کے آگے چلتے تھے۔

5973

حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ قَرَأْتُ عَلَى ابْنِ جُرَيْجٍ حَدَّثَنِي زِيَادُ بْنُ سَعْدٍ أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ قَالَ حَدَّثَنِي سَالِمٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ يَمْشِي بَيْنَ يَدَيْ الْجِنَازَةِ وَقَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ يَمْشُونَ أَمَامَهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ وہ جنازے کے آگے چلتے تھے اور فرماتے تھے کہ نبی کریم ﷺ اور حضرات خلفاء ثلاثہ بھی جنازے کے آگے چلتے تھے۔

5974

حَدَّثَنَا مُبَشِّرُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْعِشَاءِ بِمِنًى رَكْعَتَيْنِ وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ رَكْعَتَيْنِ وَمَعَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ رَكْعَتَيْنِ وَمَعَ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ رَكْعَتَيْنِ صَدْرًا مِنْ خِلَافَتِهِ ثُمَّ أَتَمَّهَا بَعْدُ عُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ أَجْمَعِينَ حَدَّثَنَا هَارُونُ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى رَكْعَتَيْنِ فَذَكَرَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے ساتھ منٰی میں عشاء کی دو رکعتیں پڑھی ہیں حضرت ابوبکر (رض) اور عمر (رض) کے ساتھ بھی دو رکعتیں پڑھیں ہیں اور حضرت عثمان (رض) کے ابتدائی ایام خلافت میں ان کے ساتھ دو رکعتیں پڑھی ہیں بعد میں حضرت عثمان (رض) اسے مکمل کرنے لگے تھے۔ حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے منٰی میں دو رکعتیں پڑھی ہیں پھر راوی نے مکمل حدیث ذکر کی۔

5975

حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ صَدَقَةَ بْنِ يَسَارٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ وَقَّتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ وَلِأَهْلِ الشَّامِ الْجُحْفَةَ قَالَ وَلِأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنًا وَلِأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمَ قِيلَ لَهُ فَالْعِرَاقُ قَالَ لَا عِرَاقَ يَوْمَئِذٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اہل مدینہ ذوالحلیفہ سے اہل شام جحفہ سے اہل یمن یلملم اور اہل نجد قرن سے احرام باندھیں لوگوں نے حضرت ابن عمر (رض) سے پوچھا کہ اہل عراق کہاں گئے ؟ انہوں نے فرمایا کہ اس وقت اس کی میقات نہیں تھی۔

5976

حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ حَبِيبٍ عَنْ طَاوُسٍ قَالَ قَالَ رَجُلٌ لِابْنِ عُمَرَ إِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ يَزْعُمُ أَنَّ الْوَتْرَ لَيْسَ بِحَتْمٍ قَالَ سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ فَقَالَ صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى فَإِذَا خِفْتَ الصُّبْحَ فَأَوْتِرْ بِوَاحِدَةٍ
طاؤس کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت ابن عمر (رض) سے کہا کہ حضرت ابوہریرہ (رض) کا خیال ہے کہ وتر ضروری نہیں ہیں ؟ انہوں نے فرمایا ایک مرتبہ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ سے رات کی نماز سے متعلق پوچھا نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم دو دو رکعت کر کے نماز پڑھا کرو اور جب صبح ہوجانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ ایک رکعت اور ملا لو۔

5977

حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ خَرَجْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ مِنْ مَنْزِلِهِ فَمَرَرْنَا بِفِتْيَانٍ مِنْ قُرَيْشٍ قَدْ نَصَبُوا طَيْرًا وَهُمْ يَرْمُونَهُ وَقَدْ جَعَلُوا لِصَاحِبِ الطَّيْرِ كُلَّ خَاطِئَةٍ مِنْ نَبْلِهِمْ فَلَمَّا رَأَوْا ابْنَ عُمَرَ تَفَرَّقُوا فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ مَنْ فَعَلَ هَذَا لَعَنَ اللَّهُ مَنْ فَعَلَ هَذَا إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَعَنَ اللَّهُ مَنْ اتَّخَذَ شَيْئًا فِيهِ الرُّوحُ غَرَضًا
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مدینہ منورہ کے کسی راستے پر حضرت ابن عمر (رض) کے ساتھ ان کے گھر سے نکلا ہمارا گذر قریش کے کچھ نوجوانوں پر ہوا جنہوں نے ایک زندہ پرندہ کو باندھ رکھا ہے اور اس پر نشانہ درست کر رہے تھے اور پرندے کے مالک سے کہہ رکھا تھا جو تیر چوک جائے وہ تمہارا ہوگا اس پر حضرت ابن عمر (رض) غصے میں آگئے اور فرمانے لگے یہ کون کر رہا ہے ؟ اسی وقت سارے نوجوان دائیں بائیں ہوگئے حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے اس شخص پر لعنت فرمائی ہے جو کسی جاندارچیز کو باندھ کر اس پر نشانہ درست کرے۔

5978

حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ وَابْنُ عَوْنٍ عَنِ ابْنِ سِيرِينَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ تَطَوُّعُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الظُّهْرِ وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَهَا وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعِشَاءِ قَالَ وَأَخْبَرَتْنِي حَفْصَةُ أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ بَعْدَ طُلُوعِ الْفَجْرِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے نوافل کی تفصیل یہ ہے کہ ظہر کی نماز سے قبل دو رکعتیں اور اس کے بعد دو رکعتیں نیز مغرب کے بعد دو رکعتیں اور عشاء کے بعد بھی دو رکعتیں اور حضرت حفصہ (رض) نے مجھے یہ بتایا ہے کہ نبی کریم ﷺ طلوع فجر کے بعد بھی دو رکعتیں پڑھتے تھے۔

5979

حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُعَرِّضُ رَاحِلَتَهُ وَيُصَلِّي إِلَيْهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ اپنی سواری کو سامنے رکھ کر اسے بطور سترہ آگے کرلیتے تھے اور نماز پڑھ لیتے تھے۔

5980

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطُّفَاوِيُّ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمُصَوِّرُونَ يُعَذَّبُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيُقَالُ لَهُمْ أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مصوروں کو قیامت کے دن عذاب میں مبتلا کیا جائے گا کہ جنہیں تم نے بنایا تھا ان میں روح بھی پھونکو اور انہیں زندگی بھی دو ۔

5981

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطُّفَاوِيُّ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيَّ إِزَارٌ يَتَقَعْقَعُ فَقَالَ مَنْ هَذَا قُلْتُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ قَالَ إِنْ كُنْتَ عَبْدَ اللَّهِ فَارْفَعْ إِزَارَكَ فَرَفَعْتُ إِزَارِي إِلَى نِصْفِ السَّاقَيْنِ فَلَمْ تَزَلْ إِزْرَتَهُ حَتَّى مَاتَ
حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا اس وقت میری تہبند نیچے لٹک رہی تھی نبی کریم ﷺ نے پوچھا یہ کون ہے ؟ میں نے عرض کیا عبداللہ بن عمر ہوں نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر تم عبداللہ ہو تو اپنی تہبند اونچی کرو چناچہ میں نے اسے نصف پنڈلی تک چڑھا لیاراوی کہتے ہیں کہ وفات تک پھر ان کا یہی معمول رہا۔

5982

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كُنْتُمْ ثَلَاثَةً فَلَا يَتَنَاجَيَنَّ اثْنَانِ دُونَ صَاحِبِهِمَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم تین آدمی ہو تو تیسرے کو چھوڑ کردو آدمی سرگوشی نہ کرنے لگا کرو۔

5983

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبْصَرَ نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ فَحَتَّهَا بِيَدِهِ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ فَتَغَيَّظَ عَلَيْهِمْ ثُمَّ قَالَ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى تِلْقَاءَ وَجْهِ أَحَدِكُمْ فِي صَلَاتِهِ فَلَا يَتَنَخَّمَنَّ أَحَدُكُمْ قِبَلَ وَجْهِهِ فِي صَلَاتِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے مسجد میں قبلہ کی جانب بلغم لگا ہوا دیکھا نبی کریم ﷺ نے کھڑے ہو کر اسے صاف کردیا پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر ان سے ناراض ہو کر فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز میں ہوتا ہے تو اللہ اس کے چہرے کے سامنے ہوتا ہے اس لئے تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز میں اپنے چہرے کے سامنے ناک صاف نہ کرے۔

5984

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطُّفَاوِيُّ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ خَرَجَ حَاجًّا فَأَحْرَمَ فَوَضَعَ رَأْسَهُ فِي بَرْدٍ شَدِيدٍ فَأَلْقَيْتُ عَلَيْهِ بُرْنُسًا فَانْتَبَهَ فَقَالَ مَا أَلْقَيْتَ عَلَيَّ قُلْتُ بُرْنُسًا قَالَ تُلْقِيهِ عَلَيَّ وَقَدْ حَدَّثْتُكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَانَا عَنْ لُبْسِهِ
نافع (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) حج کے ارادے سے روانہ ہوئے انہوں نے احرام باندھا تو انہیں سر کے حصے میں شدید سردی لگنے لگی میں نے انہیں ٹوپی اوڑھا دی جب وہ ہوشیار ہوئے تو فرمایا کہ یہ تم نے مجھ پر کیا ڈال دیا ہے ؟ میں نے کہا ٹوپی ہے انہوں نے فرمایا میں تمہیں بتا بھی چکا ہوں کہ نبی کریم ﷺ نے احرام کی حالت میں ہمیں اس کے پہننے سے منع فرمایا ہے لیکن تم نے پھر بھی یہ میرے او پر ڈال دی ؟

5985

حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَتَى الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب کوئی شخص جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کر کے آئے۔

5986

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ إِنْ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَ الْبَيْتِ فَعَلْنَا كَمَا فَعَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ حَالَتْ كُفَّارُ قُرَيْشٍ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَيْتِ فَحَلَقَ وَرَجَعَ وَإِنِّي أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ عُمْرَةً فَذَكَرَ الْحَدِيثَ
حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا اگر میرے سامنے کوئی رکاوٹ پیش آگئی تو میں وہی کروں گا جو نبی کریم ﷺ نے کیا تھا جبکہ ان کے اور بیت اللہ کے درمیان کفار قریش حائل ہوگئے تھے اور وہ حلق کر کے واپس آگئے تھے میں تمہیں گواہ بناتاہوں کہ میں عمرہ کی نیت کرچکا ہوں پھر راوی نے مکمل حدیث ذکر کی۔

5987

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَحِمَ اللَّهُ الْمُحَلِّقِينَ قَالُوا وَالْمُقَصِّرِينَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ رَحِمَ اللَّهُ الْمُحَلِّقِينَ فَقَالَ فِي الرَّابِعَةِ وَالْمُقَصِّرِينَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اے اللہ حلق کرانے والوں کو معاف فرما دے لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ قصر کرانے والوں کے لئے بھی تو دعاء فرمایئے نبی کریم ﷺ نے چوتھی مرتبہ قصر کرانے والوں کے لئے فرمایا کہ اے اللہ قصر کرانے والوں کو بھی معاف فرما دے۔

5988

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا كَانُوا ثَلَاثَةً فَلَا يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ وَاحِدٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تین آدمی ہوں تو تیسرے کو چھوڑ کردو آدمی سرگوشی نہ کریں۔

5989

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ اتَّخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمًا مِنْ وَرِقٍ فَكَانَ فِي يَدِهِ ثُمَّ كَانَ فِي يَدِ أَبِي بَكْرٍ مِنْ بَعْدِهِ ثُمَّ كَانَ فِي يَدِ عُمَرَ ثُمَّ كَانَ فِي يَدِ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمْ نَقْشُهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے چاندی کی ایک انگوٹھی بنوائی تھی جو آپ ﷺ کے ہاتھ میں ہی رہی نبی کریم ﷺ کے بعد وہ انگوٹھی حضرت صدیق اکبر (رض) کے ہاتھ میں رہی پھر حضرت عمر (رض) اور حضرت عثمان (رض) کے ہاتھ میں پھر حضرت علی (رض) کے پاس رہی علی الترتیب اس پر " محمد رسول اللہ " نقش تھا ﷺ ۔

5990

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنْ عَطَاءٍ وَابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ وَعَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ دَخَلَ مَكَّةَ اسْتَلَمَ الْحَجَرَ الْأَسْوَدَ وَالرُّكْنَ الْيَمَانِي وَلَمْ يَسْتَلِمْ غَيْرَهُمَا مِنْ الْأَرْكَانِ
حضرت ابن عمر (رض) مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تو صرف حجر اسود اور رکن یمانی کا استلام کیا کسی اور کونے کا استلام نہیں کیا۔

5991

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا نَصَحَ الْعَبْدُ لِسَيِّدِهِ وَأَحْسَنَ عِبَادَةَ رَبِّهِ كَانَ لَهُ الْأَجْرُ مَرَّتَيْنِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو غلام اپنے رب کی عبادت بھی اچھی طرح کرے اور اپنے آقا کا بھی ہمدرد ہو اسے دوہرا اجر ملے گا۔

5992

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِي الدُّنْيَا لَمْ يَشْرَبْهَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا أَنْ يَتُوبَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص دنیا میں شراب پیئے اور اس سے توبہ نہ کرے تو وہ آخرت میں اس سے محروم رہے گا۔

5993

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كُنَّا نَشْتَرِي الطَّعَامَ مِنْ الرُّكْبَانِ جُزَافًا فَنَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَبِيعَهُ حَتَّى نَنْقُلَهُ مِنْ مَكَانِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں ہم لوگ سوار ہو کر آنے والوں سے اندازے سے کوئی غلہ خرید لیتے تھے نبی کریم ﷺ نے ہمیں اس سے منع فرما دیا کہ اسی جگہ کھڑے کھڑے اسے کسی اور کے ہاتھ فروخت کردیں جب تک کہ وہ اسے اپنے خیمے میں نہ لے جائیں۔

5994

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ قَالَا حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَخْطُبُ أَحَدُكُمْ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ وَلَا يَبِيعُ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ إِلَّا بِإِذْنِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کی بیع پر بیع نہ کرے اور اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اپنا پیغام نکاح نہ بھیجے الاّ یہ کہ اسے اس کی اجازت مل جائے۔

5995

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ قَالَا حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلَاحَ فَلَيْسَ مِنَّا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص ہم پر اسلحہ تان لے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

5996

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ السَّمْعُ وَالطَّاعَةُ عَلَى الْمَرْءِ الْمُسْلِمِ فِيمَا أَحَبَّ أَوْ كَرِهَ إِلَّا أَنْ يُؤْمَرَ بِمَعْصِيَةٍ فَإِنْ أُمِرَ بِمَعْصِيَةٍ فَلَا سَمْعَ وَلَا طَاعَةَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا انسان پر اپنے امیر کی بات سننا اور اس کی اطاعت کرنا ضروری ہے خواہ اسے اچھا لگے یا برا بشرطیکہ اسے کسی معصیت کا حکم نہ دیا جائے اس لئے کہ اگر اسے معصیت کا حکم دیا جائے تو اس وقت کسی کی بات سننے اور اس کی اطاعت کرنے کی اجازت نہیں۔

5997

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ قَالَا حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَعْتَقَ شِرْكًا لَهُ فِي مَمْلُوكٍ فَعَلَيْهِ عِتْقُهُ كُلُّهُ إِنْ كَانَ لَهُ مَالٌ يَبْلُغُ ثَمَنَهُ قُوِّمَ عَلَيْهِ قِيمَةَ عَدْلٍ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ عَتَقَ مِنْهُ مَا عَتَقَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی غلام کو اپنے حصے کے بقدر آزاد کردیتا ہے تو اس کے ذمے ہے کہ اسے مکمل آزاد کرے بشرطیکہ اس کے پاس اتنا مال ہو جو عادل آدمی کے اندازے کے مطابق غلام کی قیمت پہنچتا ہو اگر اس کے پاس مال نہ ہو تو جتنا اس نے آزاد کیا ہے اتنا ہی رہے گا۔

5998

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ وَحَمَّادُ بْنُ أُسَامَةَ قَالَا حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ كَفَّرَ أَخَاهُ فَقَدْ بَاءَ بِهَا أَحَدُهُمَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے بھائی کو کافر کہتا ہے تو دونوں میں سے کوئی ایک تو کافر ہو کر لوٹتا ہی ہے۔

5999

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا جَمَعَ اللَّهُ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ رُفِعَ لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَقِيلَ هَذِهِ غَدْرَةُ فُلَانِ بْنِ فُلَانٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب اللہ قیامت کے دن اولین و آخرین کو جمع کرے گا تو ہر دھوکے باز کے لئے ایک جھنڈابلند کیا جائے گا اور کہا جائے گا کہ یہ فلاں بن فلاں کا دھوکہ ہے۔

6000

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُتَلَقَّى السِّلَعُ حَتَّى تَدْخُلَ الْأَسْوَاقَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے بازار میں سامان پہنچنے سے پہلے تاجروں سے ملنے سے منع فرمایا ہے۔

6001

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ كَذَا قَالَ أَبِي كَانَ النِّسَاءُ وَالرِّجَالُ يَتَوَضَّئُونَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ وَيُشْرِعُونَ فِيهِ جَمِيعًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں مرد اور عورتیں اکٹھے ایک ہی برتن سے وضو کرلیتے تھے اور اکٹھے ہی شروع کرلیتے تھے۔

6002

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ وَحَمَّادٌ يَعْنِي أَبَا أُسَامَةَ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ إِذَا خَرَجَ خَرَجَ مِنْ طَرِيقِ الشَّجَرَةِ وَيَدْخُلُ مِنْ طَرِيقِ الْمُعَرَّسِ قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ وَإِذَا دَخَلَ مَكَّةَ دَخَلَ مِنْ ثَنِيَّةِ الْعُلْيَا وَيَخْرُجُ مِنْ ثَنِيَّةِ السُّفْلَى
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب مکہ مکرمہ داخل ہوتے تو طریق معرس (ابن نمیر کے بقول) ثنیہ علیا سے داخل ہوتے اور جب باہر جاتے تو طریق شجرہ (ابن نمیر کے بقول) ثنیہ سفلی سے باہر جاتے۔

6003

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي يَعْنِي يَقْرَأُ السَّجْدَةَ فِي غَيْرِ صَلَاةٍ فَيَسْجُدُ وَنَسْجُدُ مَعَهُ حَتَّى رُبَّمَا لَمْ يَجِدْ أَحَدُنَا مَكَانًا يَسْجُدُ فِيهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نماز کے علاوہ کیفیت میں آیت سجدہ کی تلاوت فرماتے اور سجدہ کرتے ہم بھی ان کے ساتھ سجدہ کرتے یہاں تک کہ ہم میں سے بعض لوگوں کو اپنی پیشانی زمین پر رکھنے کے لئے جگہ نہ ملتی تھی۔

6004

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا خَرَجَ يَوْمَ الْعِيدِ يَأْمُرُ بِالْحَرْبَةِ فَتُوضَعُ بَيْنَ يَدَيْهِ فَيُصَلِّي إِلَيْهَا وَالنَّاسُ وَرَاءَهُ وَكَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السَّفَرِ فَمِنْ ثَمَّ اتَّخَذَهَا الْأُمَرَاءُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب عید کے دن نکلتے تو ان کے حکم پر ان کے سامنے نیزہ گاڑ دیا جاتا تھا اور نبی کریم ﷺ اسے سترہ بنا کر نماز پڑھاتے تھے اور لوگ ان کے پیچھے ہوتے تھے نبی کریم ﷺ اس طرح سفر میں کرتے تھے یہاں سے اسے حکمرانوں نے لیا ہے۔

6005

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي سُبْحَتَهُ حَيْثُ تَوَجَّهَتْ بِهِ نَاقَتُهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو دیکھا ہے کہ وہ سواری پر نفل نماز پڑھ لیا کرتے تھے حضرت ابن عمر (رض) خود بھی اسی طرح کرلیتے تھے۔

6006

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَدْرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ وَهُوَ فِي رَكْبٍ وَهُوَ يَحْلِفُ بِأَبِيهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا إِنَّ اللَّهَ يَنْهَاكُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ فَلْيَحْلِفْ حَالِفٌ بِاللَّهِ أَوْ لِيَسْكُتْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کو اپنے باپ کی قسم کھاتے ہوئے سنا تو فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تمہیں اپنے آباؤ اجداد کے نام کی قسمیں کھانے سے روکتا ہے اس لئے جب تم میں سے کوئی شخص قسم کھانا چاہے تو اللہ کے نام کی قسم کھائے ورنہ خاموش رہے۔

6007

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تُسَافِرْ الْمَرْأَةُ ثَلَاثًا إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کوئی عورت محرم کے بغیر تین کا سفر نہ کرے۔

6008

قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ مَا أَنْكَرْتُ عَلَى عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ إِلَّا حَدِيثًا وَاحِدًا حَدِيثَ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُسَافِرْ امْرَأَةٌ سَفَرًا ثَلَاثًا إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ قَالَ أَبِي وَحَدَّثَنَاهُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنِ الْعُمَرِيِّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَلَمْ يَرْفَعْهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کوئی عورت محرم کے بغیر تین کا سفر نہ کرے۔

6009

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ خَيْبَرَ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے غزوہ خیبر کے دن پالتو گدھوں کے گوشت سے منع فرما دیا۔

6010

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ عُمَرَ أَنَّ أَهْلَ الْجَاهِلِيَّةِ كَانُوا يَصُومُونَ يَوْمَ عَاشُورَاءَ وَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَامَهُ وَالْمُسْلِمُونَ قَبْلَ أَنْ يُفْتَرَضَ رَمَضَانُ فَلَمَّا افْتُرِضَ رَمَضَانُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ عَاشُورَاءَ يَوْمٌ مِنْ أَيَّامِ اللَّهِ تَعَالَى فَمَنْ شَاءَ صَامَهُ وَمَنْ شَاءَ تَرَكَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ اہل جاہلیت دس محرم کا روزہ رکھا کرتے تھے نبی کریم ﷺ اور مسلمان بھی ماہ رمضان کے روزے فرض ہونے سے پہلے یہ روزہ رکھتے تھے جب ماہ رمضان کے روزوں کا حکم نازل ہوا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ اللہ کے دنوں میں سے ایک دن ہے جو چاہے روزہ رکھ لے اور جو چاہے چھوڑ دے۔

6011

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطَعَ فِي مِجَنٍّ قِيمَتُهُ ثَلَاثَةُ دَرَاهِمَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک شخص کا ہاتھ ایک ڈھال جس کی قیمت تین درہم تھی چوری کرنے کی وجہ سے کاٹ دیا تھا۔

6012

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْقَزَعِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے قزع سے منع فرمایا ہے (قزع کا مطلب یہ ہے کہ بچے کے بال کٹواتے وقت کچھ بال کٹوا لئے جائیں اور کچھ چھوڑ دیئے جائیں جیسا کہ آج کل فیشن ہے)

6013

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ أَخْبَرَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ سَأَلَ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ابْنَ عُمَرَ فِي أَيِّ شَهْرٍ اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي رَجَبٍ فَسَمِعَتْنَا عَائِشَةُ فَسَأَلَهَا ابْنُ الزُّبَيْرِ وَأَخْبَرَهَا بِقَوْلِ ابْنِ عُمَرَ فَقَالَتْ يَرْحَمُ اللَّهُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَا اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُمْرَةً إِلَّا قَدْ شَهِدَهَا وَمَا اعْتَمَرَ عُمْرَةً قَطُّ إِلَّا فِي ذِي الْحِجَّةِ
مجاہد (رح) کہتے ہیں کہ عروہ بن زبیر نے حضرت ابن عمر (رض) سے پوچھا کہ نبی کریم ﷺ نے کس مہینے میں عمرہ کیا تھا ؟ انہوں نے کہا رجب کے مہینے میں حضرت عائشہ (رض) کو معلوم ہوا تو فرمایا کہ ابو عبدالرحمن پر اللہ رحم فرمائے نبی کریم ﷺ نے جو عمرہ بھی کیا یہ اس موقع پر موجود رہے نبی کریم ﷺ نے ذی الحجہ کے علاوہ کسی مہینے میں بھی عمرہ نہیں فرمایا۔

6014

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ائْذَنُوا لِلنِّسَاءِ فِي الْمَسَاجِدِ بِاللَّيْلِ فَقَالَ ابْنٌ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ وَاللَّهِ لَنَمْنَعُهُنَّ يَتَّخِذْنَهُ دَغَلًا لِحَوَائِجِهِنَّ فَقَالَ فَعَلَ اللَّهُ بِكَ وَفَعَلَ أَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَقُولُ لَا نَدَعُهُنَّ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تم رات کے وقت اپنے اہل خانہ کو مسجد آنے سے نہ روکا کرو یہ سن کر سالم یا حضرت ابن عمر (رض) کا کوئی بیٹا کہنے لگا کہ واللہ ہم تو انہیں اس طرح نہیں چھوڑیں گے وہ تو اسے اپنے لئے دلیل بنالیں گی حضرت ابن عمر (رض) نے اس کے سینے پر ہاتھ مار کر فرمایا کہ میں تم سے نبی کریم ﷺ کی حدیث بیان کر رہا ہوں اور تم یہ کہہ رہے ہو ؟

6015

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَسَمَ لِلْفَرَسِ سَهْمَيْنِ وَلِلرَّجُلِ سَهْمًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے (غزوہ خیبر کے موقع پر) گھوڑے کے دو حصے اور سوار کا ایک حصہ مقرر فرمایا تھا۔

6016

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ قَالَا حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ مَثَلَ الْمُنَافِقِ مَثَلُ الشَّاةِ الْعَائِرَةِ بَيْنَ الْغَنَمَيْنِ تَعِيرُ إِلَى هَذِهِ مَرَّةً وَإِلَى هَذِهِ مَرَّةً لَا تَدْرِي أَيَّهُمَا تَتْبَعُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا منافق کی مثال اس بکری کی سی ہے جو دو ریوڑوں کے درمیان ہو، کبھی اس ریوڑ کے پاس جائے اور کبھی اس ریوڑ کے پاس جائے اور اسے یہ معلوم نہ ہو کہ وہ اس ریوڑ میں شامل ہو یا اس ریوڑ میں۔

6017

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاصَلَ فِي رَمَضَانَ فَرَآهُ النَّاسُ فَنَهَاهُمْ فَقِيلَ لَهُ إِنَّكَ تُوَاصِلُ فَقَالَ إِنِّي لَسْتُ مِثْلَكُمْ إِنِّي أُطْعَمُ وَأُسْقَى
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے رمضان کے مہینے میں ایک ہی سحری سے مسلسل کئی روزے رکھے لوگوں نے بھی ایساہی کیا نبی کریم ﷺ نے انہیں ایسا کرنے سے روکا تو وہ کہنے لگے کہ آپ ہمیں تو مسلسل کئی دن کا روزہ رکھنے سے منع کر رہے ہیں اور خود رکھ رہے ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں تمہاری طرح نہیں ہوں مجھے تو اللہ کی طرف سے کھلا پلا دیا جاتا ہے۔

6018

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ قَالَا حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اجْعَلُوا آخِرَ صَلَاتِكُمْ بِاللَّيْلِ وِتْرًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا رات کو اپنی سب سے آخری نماز وتر کو بناؤ۔

6019

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ بْنَ خَالِدٍ يُحَدِّثُ طَاوُسًا قَالَ إِنَّ رَجُلًا قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَلَا تَغْزُو قَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ الْإِسْلَامَ بُنِيَ عَلَى خَمْسٍ شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَإِقَامُ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءُ الزَّكَاةِ وَصِيَامُ رَمَضَانَ وَحَجُّ الْبَيْتِ
طاؤس کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت ابن عمر (رض) سے پوچھا کہ اب آپ جہاد میں شرکت کیوں نہیں کرتے انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوائے کوئی معبود نہیں، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ ادا کرنا، بیت اللہ کا حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔

6020

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشِيرُ بِيَدِهِ يَؤُمُّ الْعِرَاقَ هَا إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا هَا إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے دیکھا کہ آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کیا اور تین مرتبہ فرمایا فتنہ یہاں سے ہوگا جہاں سے شیطان کا سینگ نکلتا ہے۔

6021

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ سَمِعْتُ سَالِمًا يَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا اسْتَأْذَنَكُمْ نِسَاؤُكُمْ إِلَى الْمَسَاجِدِ فَأْذَنُوا لَهُنَّ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب عورتیں تم سے مسجد جانے کی اجازت مانگیں تو انہیں اجازت دے دیا کرو۔

6022

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ أَخْبَرَنَا حَنْظَلَةُ قَالَ حَدَّثَنَا سَالِمٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا اسْتَأْذَنَكُمْ نِسَاؤُكُمْ إِلَى الْمَسَاجِدِ فَأْذَنُوا لَهُنَّ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب عورتیں تم سے مسجد جانے کی اجازت مانگیں تو انہیں اجازت دے دیا کرو۔

6023

حَدَّثَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ صَلَّى عَلَى جَنَازَةٍ فَلَهُ قِيرَاطٌ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ مِثْلُ قِيرَاطِنَا هَذَا قَالَ لَا بَلْ مِثْلُ أُحُدٍ أَوْ أَعْظَمُ مِنْ أُحُدٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص جنازے کے ساتھ جائے اور نماز جنازہ پڑھے اسے ایک قیراط کے برابر ثواب ملے گا کسی شخص نے نبی کریم ﷺ سے قیراط کے متعلق پوچھا تو فرمایا کہ وہ احد پہاڑ کے برابر ہوگا۔

6024

حَدَّثَنَا يَعْلَى وَمُحَمَّدٌ ابْنَا عُبَيْدٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ قَالَ مُحَمَّدٌ فِي حَدِيثِهِ قَالَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَدِهِ حَصَاةٌ يَحُكُّ بِهَا نُخَامَةً رَآهَا فِي الْقِبْلَةِ وَيَقُولُ إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَلَا يَتَنَخَّمَنَّ تُجَاهَهُ فَإِنَّ الْعَبْدَ إِذَا صَلَّى فَإِنَّمَا قَامَ يُنَاجِي رَبَّهُ تَعَالَى قَالَ مُحَمَّدٌ وِجَاهَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم ﷺ کو دیکھا کہ ان کے ہاتھ میں کچھ کنکریاں ہیں اور وہ اس سے قبلہ کے جانب لگا ہوا بلغم صاف کر رہے ہیں اور فرما رہے ہیں جب تم میں سے کوئی شخص نماز میں ہوتا ہے تو اللہ سے مناجات کر رہا ہوتا ہے اس لئے تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز میں اپنے چہرے کے سامنے ناک صاف نہ کرے۔

6025

حَدَّثَنَا يَعْلَى وَمُحَمَّدٌ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْغَرَرِ وَقَالَ إِنَّ أَهْلَ الْجَاهِلِيَّةِ كَانُوا يَتَبَايَعُونَ ذَلِكَ الْبَيْعَ يَبْتَاعُ الرَّجُلُ بِالشَّارِفِ حَبَلَ الْحَبَلَةِ فَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ فِي حَدِيثِهِ حَبَلَ الْحَبَلَةِ فَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے دھوکے کی بیع سے منع فرمایا ہے حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ زمانہ جاہلیت میں لوگ اس طرح بیع کرتے تھے کہ ایک اونٹنی دے کر حاملہ اونٹنی کے پیٹ کے بچے کو (پیدائش سے پہلے ہی) خرید لیتے ( اور کہہ دیتے کہ جب اس کا بچہ پیدا ہوگا وہ میں لوں گا) نبی کریم ﷺ نے اس سے منع فرما دیا۔

6026

حَدَّثَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا فُضَيْلٌ يَعْنِي ابْنَ غَزْوَانَ عَنْ أَبِي دِهْقَانَةَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُنَاسٌ فَدَعَا بِلَالًا بِتَمْرٍ عِنْدَهُ فَجَاءَ بِتَمْرٍ أَنْكَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا هَذَا التَّمْرُ فَقَالَ التَّمْرُ الَّذِي كَانَ عِنْدَنَا أَبْدَلْنَا صَاعَيْنِ بِصَاعٍ فَقَالَ رُدَّ عَلَيْنَا تَمْرَنَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کے پاس کچھ لوگ بیٹھے ہوئے تھے نبی کریم ﷺ حضرت بلال (رض) سے وہ کھجوریں منگوائیں جو ان کے پاس تھیں وہ جو کھجوریں لے کے آئے انہیں دیکھ کر نبی کریم ﷺ کو تعجب ہوا اور فرمایا کہ یہ کھجوریں کہاں سے آئیں ؟ حضرت بلال (رض) نے بتایا کہ انہوں نے دو صاع دے کر ایک صاع کھجوریں لی ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو ہماری کھجوریں تھیں وہی واپس لے کر آؤ۔

6027

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الَّذِي يَكْذِبُ عَلَيَّ يُبْنَى لَهُ بَيْتٌ فِي النَّارِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص مجھ پر جھوٹ باندھتا ہے اس کے لئے جہنم میں ایک گھر تعمیر کیا جائے گا۔

6028

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ وَسَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ أَكْلِ لُحُومِ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے غزوہ خیبر کے دن پالتو گدھوں کے گوشت سے منع فرمادیا۔

6029

حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَارِقِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا رَكِبَ رَاحِلَتَهُ كَبَّرَ ثَلَاثًا ثُمَّ قَالَ سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ فِي سَفَرِي هَذَا الْبِرَّ وَالتَّقْوَى وَمِنْ الْعَمَلِ مَا تَرْضَى اللَّهُمَّ هَوِّنْ عَلَيْنَا السَّفَرَ وَاطْوِ لَنَا الْبَعِيدَ اللَّهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ وَالْخَلِيفَةُ فِي الْأَهْلِ اللَّهُمَّ اصْحَبْنَا فِي سَفَرِنَا وَاخْلُفْنَا فِي أَهْلِنَا وَكَانَ إِذَا رَجَعَ إِلَى أَهْلِهِ قَالَ آيِبُونَ تَائِبُونَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب اپنی سواری پر سوار ہوتے تو تین مرتبہ اللہ اکبر کہتے پھر یہ دعاء پڑھتے کہ پاک ہے وہ ذات جس نے اس سواری کو ہمارے لئے مسخر کردیا ورنہ ہم اسے اپنے تابع نہیں کرسکتے تھے اور ہم اپنے رب کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں پھر یہ دعاء کرتے کہ اے اللہ میں آپ سے اپنے اس سفر میں نیکی تقویٰ اور آپ کو راضی کرنے والے اعمال کا سوال کرتا ہوں اے اللہ اس سفر کو ہم پر آسان فرما جگہ کی دوریاں ہمارے لئے لپیٹ دے اے اللہ سفر میں تو میرا رفیق ہے اور میرے اہل خانہ کا جانشین ہے اے اللہ سفر میں ہماری رفاقت فرما ہمارے پیچھے ہمارے اہل خانہ میں ہماری جانشینی فرما اور جب اپنے گھر لوٹ کر آتے تو یہ دعاء فرماتے توبہ کرتے ہوئے لوٹ کر انشاء اللہ آ رہے ہیں اپنے رب کی عبادت اور اس کی تعریف کرتے ہوئے۔

6030

حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ قَالَ فَحَدَّثَنِي سَالِمٌ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ وَاللَّهِ مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعِيسَى عَلَيْهِ السَّلَام أَحْمَرُ قَطُّ وَلَكِنَّهُ قَالَ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي أَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ فَإِذَا رَجُلٌ آدَمُ سَبْطُ الشَّعَرِ يُهَادَى بَيْنَ رَجُلَيْنِ يَنْطُفُ رَأْسُهُ أَوْ يُهَرَاقُ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا قَالُوا هَذَا ابْنُ مَرْيَمَ قَالَ فَذَهَبْتُ أَلْتَفِتُ فَإِذَا رَجُلٌ أَحْمَرُ جَسِيمٌ جَعْدُ الرَّأْسِ أَعْوَرُ الْعَيْنِ الْيُمْنَى كَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ قُلْتُ مَنْ هَذَا قَالُوا هَذَا الدَّجَّالُ أَقْرَبُ مَنْ رَأَيْتُ بِهِ شَبَهًا ابْنُ قَطَنٍ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ رَجُلٌ مِنْ خُزَاعَةَ مِنْ بَالْمُصْطَلِقِ مَاتَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ بخدا جناب رسول اللہ ﷺ نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے متعلق سرخ کا لفظ کبھی استعمال نہیں کیا انہوں نے یہ فرمایا تھا کہ میں نے ایک مرتبہ خواب میں خانہ کعبہ کے پاس گندمی رنگ اور سیدھے بالوں والے ایک آدمی کو دیکھا جس نے اپنا ہاتھ دو آدمیوں پر رکھا ہوا تھا اس کے سر سے پانی کے قطرات ٹپک رہے تھے میں نے پوچھا کہ یہ کون ہیں ؟ پتہ چلا کہ یہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) ہیں پھر ان کے پیچھے میں نے سرخ رنگ کے گھنگھریالے بالوں والے دائیں آنکھ سے کانے اور میری دید کے مطابق ابن قطن سے انتہائی مشابہہ شخص کو دیکھا میں نے پوچھا یہ کون ہے تو پتہ چلا یہ مسیح دجال ہے

6031

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى أَنَّ الْوَلَاءَ لِمَنْ أَعْتَقَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے یہ فیصلہ فرمایا ہے کہ ولاء اسی کا حق ہے جو غلام کو آزاد کرتا ہے۔

6032

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي لَبِيدٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهَا صَلَاةُ الْعِشَاءِ فَلَا يَغْلِبَنَّكُمْ الْأَعْرَابُ عَلَى أَسْمَاءِ صَلَاتِكُمْ فَإِنَّهُمْ يُعْتِمُونَ عَنْ الْإِبِلِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا دیہاتی لوگ تمہاری نماز کے نام پر غالب نہ آجائیں یاد رکھو اس کا نام نماز عشاء ہے اس وقت یہ اپنے اونٹوں کا دودھ دوہتے ہیں (اس مناسبت سے عشاء کی نماز کو عتمہ کہہ دیتے ہیں )

6033

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْعَثُنَا فِي أَطْرَافِ الْمَدِينَةِ فَيَأْمُرُنَا أَنْ لَا نَدَعَ كَلْبًا إِلَّا قَتَلْنَاهُ حَتَّى نَقْتُلَ الْكَلْبَ لِلْمُرَيَّةِ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ ہمیں اطراف مدینہ میں بھیجا اور تمام کتوں کو مارنے کا حکم دیا ایک عورت دیہات سے آئی ہوئی تھی ہم نے اس کا کتا بھی مار دیا۔

6034

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنِ النَّجْرَانِيِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ ابْتَاعَ رَجُلٌ مِنْ رَجُلٍ نَخْلًا فَلَمْ يُخْرِجْ تِلْكَ السَّنَةَ شَيْئًا فَاجْتَمَعَا فَاخْتَصَمَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَ تَسْتَحِلُّ دَرَاهِمَهُ ارْدُدْ إِلَيْهِ دَرَاهِمَهُ وَلَا تُسْلِمُنَّ فِي نَخْلٍ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ فَسَأَلْتُ مَسْرُوقًا مَا صَلَاحُهُ قَالَ يَحْمَارُّ أَوْ يَصْفَارُّ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے دوسرے کے لئے کھجور کے درخت میں بیع سلم کی لیکن اس سال پھل ہی نہیں آیا اس نے اپنے پیسے واپس لینا چاہے تو اس نے انکار کردیا وہ آدمی نبی کریم ﷺ کے پاس آگیا نبی کریم ﷺ نے درختوں کے مالک سے پوچھا کہ کیا اس کے درختوں پر پھل نہیں آیا ؟ اس نے کہا نہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا تو پھر اس کے پیسے کیوں روک رکھے ہیں ؟ چناچہ اس نے اس کے پیسے لوٹادئیے اس کے بعد نبی کریم ﷺ نے پھل پکنے تک بیع سلم سے منع فرما دیا۔

6035

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ أَنَّ نَافِعًا مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُمْ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطَعَ يَدَ رَجُلٍ سَرَقَ تُرْسًا مِنْ صُفَّةِ النِّسَاءِ ثَمَنُهُ ثَلَاثَةُ دَرَاهِمَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک شخص کا ہاتھ ایک ڈھال جس کی قیمت تین درہم تھی اور وہ کسی عورت کی تھی چوری کرنے کی وجہ سے کاٹ دیا تھا .

6036

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنِ الْأَعْمَشِ وَلَيْثٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ائْذَنُوا لِلنِّسَاءِ بِاللَّيْلِ إِلَى الْمَسْجِدِ فَقَالَ لَهُ ابْنُهُ وَاللَّهِ لَا نَأْذَنُ لَهُنَّ يَتَّخِذْنَ ذَلِكَ دَغَلًا فَقَالَ فَعَلَ اللَّهُ بِكَ وَفَعَلَ اللَّهُ بِكَ تَسْمَعُنِي أَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَقُولُ أَنْتَ لَا قَالَ لَيْثٌ وَلَكِنْ لِيَخْرُجْنَ تَفِلَاتٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تم رات کے وقت اپنے اہل خانہ کو مسجد آنے سے نہ روکا کرو یہ سن کر سالم یا حضرت ابن عمر (رض) کا کوئی بیٹا کہنے لگا کہ واللہ ہم تو انہیں اس طرح نہیں چھوڑیں گے وہ تو اسے اپنے لئے دلیل بنالیں گی حضرت ابن عمر (رض) نے اس کے سینے پر ہاتھ مار کر فرمایا کہ میں تم سے نبی کریم ﷺ کی حدیث بیان کر رہا ہوں اور تم کہہ رہے ہو کہ نہیں، البتہ انہیں پراگندہ حالت میں نکلنا چاہئے۔

6037

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُخْرَجُ بِالْعَنَزَةِ مَعَهُ يَوْمَ الْفِطْرِ وَالْأَضْحَى لِأَنْ يَرْكُزَهَا فَيُصَلِّيَ إِلَيْهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ عیدین کے موقع پر اپنے ساتھ نیزہ لے کر نکلتے تھے تاکہ اسے گاڑ کر اس کے سامنے نماز پڑھ سکیں۔

6038

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الَّذِي تَفُوتُهُ صَلَاةُ الْعَصْرِ فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص کی نماز عصر فوت ہوجائے گویا اس کے اہل خانہ اور مال تباہ و برباد ہوگیا۔

6039

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْمُؤْمِنَ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ وَإِنَّ الْكَافِرَ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مؤمن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے۔

6040

حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا فَرْقَدٌ السَّبَخِيُّ عَنْ سَعْدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ادَّهَنَ بِزَيْتٍ غَيْرِ مُقَتَّتٍ وَهُوَ مُحْرِمٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ احرام باندھتے وقت زیتون کا وہ تیل استعمال فرماتے تھے جس میں پھول ڈال کر انہیں جوش نہ دیا گیا ہوتا۔

6041

حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَأَيْتُمْ الْهِلَالَ فَصُومُوا وَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَأَفْطِرُوا فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَاقْدُرُوا لَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم چاند دیکھ لو تب روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر ہی افطار کرو اور اگر بادل چھائے ہوئے ہوں تو اندازہ کرلو۔

6042

حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ وَيَعْقُوبُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَعْقُوبُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ فَاتَتْهُ صَلَاةُ الْعَصْرِ فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص کی نماز عصر فوت ہوجائے گویا اس کے اہل خانہ اور مال تباہ و برباد ہوگیا۔

6043

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحِيمِ عَنِ الْجَهْمِ بْنِ الْجَارُودِ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَهْدَى عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ بُخْتِيَّةً أُعْطِيَ بِهَا ثَلَاثَ مِائَةِ دِينَارٍ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَهْدَيْتُ بُخْتِيَّةً لِي أُعْطِيتُ بِهَا ثَلَاثَ مِائَةِ دِينَارٍ فَأَنْحَرُهَا أَوْ أَشْتَرِي بِثَمَنِهَا بُدْنًا قَالَ لَا وَلَكِنْ انْحَرْهَا إِيَّاهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عمر (رض) ہدی کے لئے ایک بختی اونٹنی لے کر گئے تھے انہیں اس کے تین سو دینار ملنے لگے وہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ میں ہدی کے لئے اپنی بختی اونٹنی لے کر آیا ہوں اب مجھے اس کے تین سو دینار مل رہے ہیں کیا میں اسی کو ذبح کروں یا اسے بیچ کر اس کی قیمت سے کوئی اور جانور خرید لوں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا نہیں اسی کو ذبح کرو۔

6044

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَهُوَ مُتَّكِئٌ عَلَى وِسَادَةٍ فِيهَا تَمَاثِيلُ طَيْرٍ وَوَحْشٍ فَقُلْتُ أَلَيْسَ يُكْرَهُ هَذَا قَالَ لَا إِنَّمَا يُكْرَهُ مَا نُصِبَ نَصْبًا حَدَّثَنِي أَبِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ صَوَّرَ صُورَةً عُذِّبَ وَقَالَ حَفْصٌ مَرَّةً كُلِّفَ أَنْ يَنْفُخَ فِيهَا وَلَيْسَ بِنَافِخٍ
لیث (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سالم (رح) کی خدمت میں حاضر ہوا اس وقت وہ ایک تکیے سے ٹیک لگائے ہوئے تھے جس پر کچھ پرندوں اور وحشی جانوروں کی تصویریں بنی ہوئی تھیں میں نے عرض کیا کہ کیا یہ مکروہ نہیں ہے ؟ انہوں نے فرمایا نہیں ناپسندیدہ وہ تصویریں ہیں جنہیں نصب کیا گیا ہو اور ان کے متعلق میرے والد صاحب نے نبی کریم ﷺ کی یہ حدیث بیان کی ہے کہ جو شخص تصویر سازی کرتا ہے اسے عذاب میں مبتلا کیا جائے گا راوی حفص نے ایک مرتبہ یوں کہا تھا کہ اسے اس میں روح پھونکنے کا مکلف بنایا جائے گا لیکن وہ اس میں روح پھونک نہیں سکے گا۔

6045

حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ نَافِعًا يَقُولُ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولُ مَنْ أَتَى الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو برسر منبر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب کوئی شخص جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کر کے آئے۔

6046

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ قَالَ رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ كُلَّمَا رَكَعَ وَكُلَّمَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ قَالَ فَقُلْتُ لَهُ مَا هَذَا قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ
محا رب بن دثار کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) کو دیکھا کہ وہ ہر مرتبہ رکوع کرتے وقت اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت رفع یدین کر رہے ہیں میں نے ان سے پوچھا یہ کیا ہے ؟ تو انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ جب دو رکعتیں پڑھنے کے لئے کھڑے ہوتے تو تکبیر کہتے اور رفع یدین کرتے تھے۔

6047

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ وَرَوْحٌ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي ابْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ يُسْأَلُ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ حَائِضًا فَقَالَ أَتَعْرِفُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَإِنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ حَائِضًا فَذَهَبَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ الْخَبَرَ فَأَمَرَهُ أَنْ يُرَاجِعَهَا قَالَ وَلَمْ أَسْمَعْهُ يَزِيدُ عَلَى ذَلِكَ قَالَ رَوْحٌ مُرْهُ أَنْ يُرَاجِعَهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ اس شخص کے متعلق سوال ہوتے ہوئے سنا جو ایام کی حالت میں اپنی بیوی کو طلاق دے دے تو انہوں نے فرمایا کہ کیا تم عبداللہ بن عمر (رض) کو جانتے سائل نے کہا جی ہاں انہوں نے فرمایا اس نے بھی اپنی بیوی کو ایام کی حالت میں طلاق دے دی تھی حضرت عمر (رض) نے جا کر نبی کریم ﷺ کو یہ بات بتائی تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا اسے کہو کہ وہ اس سے رجوع کرلے۔

6048

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ الرَّجُلُ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَأَى رُؤْيَا قَصَّهَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَتَمَنَّيْتُ أَنْ أَرَى رُؤْيَا فَأَقُصَّهَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَكُنْتُ غُلَامًا شَابًّا عَزَبًا فَكُنْتُ أَنَامُ فِي الْمَسْجِدِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَرَأَيْتُ فِي النَّوْمِ كَأَنَّ مَلَكَيْنِ أَخَذَانِي فَذَهَبَا بِي إِلَى النَّارِ فَإِذَا هِيَ مَطْوِيَّةٌ كَطَيِّ الْبِئْرِ وَإِذَا لَهَا قَرْنَانِ وَإِذَا فِيهَا نَاسٌ قَدْ عَرَفْتُهُمْ فَجَعَلْتُ أَقُولُ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ النَّارِ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ النَّارِ فَلَقِيَهُمَا مَلَكٌ آخَرُ فَقَالَ لِي لَنْ تُرَاعَ فَقَصَصْتُهَا عَلَى حَفْصَةَ فَقَصَّتْهَا حَفْصَةُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ نِعْمَ الرَّجُلُ عَبْدُ اللَّهِ لَوْ كَانَ يُصَلِّي مِنْ اللَّيْلِ قَالَ سَالِمٌ فَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ لَا يَنَامُ مِنْ اللَّيْلِ إِلَّا قَلِيلًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں جو آدمی بھی کوئی خواب دیکھتا وہ اسے نبی کریم ﷺ کے سامنے بیان کرتا میری خواہش ہوئی کہ میں بھی کوئی خواب دیکھوں اور نبی کریم ﷺ کے سامنے اسے بیان کروں میں اس وقت غیر شادی شدہ نوجوان تھا اور مسجد نبوی میں ہی سو جاتا تھا بالآخر ایک دن میں نے بھی خواب دیکھ ہی لیا اور وہ یہ کہ دو فرشتوں نے آ کر مجھے پکڑا اور جہنم کی طرف لے جانے لگے وہ ایسے لپٹی ہوئی تھی جیسے کنواں ہوتا ہے اور محسوس ہوا کہ جیسے اس کے دوسینگ ہیں اس میں کچھ ایسے لوگ بھی نظر آئے جنہیں میں نے پہچان لیا میں باربار اعوذباللہ من النار کہنے لگا اتنی دیر میں ان دونوں فرشتوں سے ایک اور فرشتے کی ملاقات ہوئی وہ مجھ سے کہنے لگا کہ تم گھبراؤ نہیں۔ میں نے یہ خواب اپنی بہن ام المؤمنین حضرت حفصہ (رض) سے ذکر کیا انہوں نے نبی کریم ﷺ سے بیان کیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا عبداللہ اچھا آدمی ہے کاش وہ رات کو بھی نماز پڑھا کرتا سالم (رح) کہتے ہیں کہ اس کے بعد حضرت ابن عمر (رض) رات کو بہت تھوڑی دیر کے لئے سوتے تھے۔

6049

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ اتَّخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ وَصَنَعَ فَصَّهُ مِنْ دَاخِلٍ قَالَ فَبَيْنَا هُوَ يَخْطُبُ ذَاتَ يَوْمٍ قَالَ إِنِّي كُنْتُ صَنَعْتُ خَاتَمًا وَكُنْتُ أَلْبَسُهُ وَأَجْعَلُ فَصَّهُ مِنْ دَاخِلٍ وَإِنِّي وَاللَّهِ لَا أَلْبَسُهُ أَبَدًا فَنَبَذَهُ فَنَبَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَهُمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے سونے کی انگوٹھی بنوائی اس کا نگینہ آپ ﷺ ہتھیلی کی طرف کرلیتے تھے، لوگوں نے بھی انگوٹھیاں بنوا لیں جس پر نبی کریم ﷺ نے برسر منبر اسے پھینک دیا اور فرمایا میں یہ انگوٹھی پہنتا تھا اور اس کا نگینہ اندر کی طرف کرلیتا تھا واللہ اب میں اسے کبھی نہیں پہنوں گا چناچہ لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں پھینک دیں۔

6050

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ وَعَبْدُ الْأَعْلَى عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ فَلْيَأْكُلْ بِيَمِينِهِ وَإِذَا شَرِبَ فَلْيَشْرَبْ بِيَمِينِهِ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَأْكُلُ بِشِمَالِهِ وَيَشْرَبُ بِشِمَالِهِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا رَبَاحٌ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ يَرْفَعُ الْحَدِيثَ قَالَ إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ سَمِعْتُ مَالِكَ بْنَ أَنَسٍ وَعُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يُحَدِّثَانِ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں کوئی شخص کھانا کھائے تو اسے چاہئے کہ دائیں ہاتھ سے کھائے اور جب پیئے تو دائیں ہاتھ سے کیونکہ بائیں ہاتھ سے شیطان کھاتا پیتا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

6051

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِالْمَدِينَةِ بِقَتْلِ الْكِلَابِ فَأُخْبِرَ بِامْرَأَةٍ لَهَا كَلْبٌ فِي نَاحِيَةِ الْمَدِينَةِ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ فَقُتِلَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ مدینہ منورہ میں کتوں کو مارنے کا حکم دیا ایک عورت دیہات سے آئی ہوئی تھی نبی کریم ﷺ نے ایک آدمی کو بھیج کر اس کا کتا بھی مروا دیا۔

6052

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَتْلِ الْجِنَّانِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے جنات کو قتل کرنے سے منع فرمایا ہے۔

6053

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا دَعَا أَحَدُكُمْ أَخَاهُ فَلْيُجِبْهُ عُرْسًا كَانَ أَوْ نَحْوَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کسی کو اس کا بھائی دعوت دے تو اسے قبول کرلینا چاہئے خواہ وہ شادی کی ہو یا کسی اور چیز کی۔

6054

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كُنْتُمْ ثَلَاثَةً فَلَا يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ الثَّالِثِ إِلَّا بِإِذْنِهِ فَإِنَّ ذَلِكَ يُحْزِنُهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم تین آدمی ہو تو تیسرے کو چھوڑ کردو آدمی سرگوشی نہ کرنے لگا کرو کیونکہ اس سے تیسرے کو غم ہوگا۔

6055

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَأَى عُطَارِدًا يَبِيعُ حُلَّةً مِنْ دِيبَاجٍ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي رَأَيْتُ عُطَارِدًا يَبِيعُ حُلَّةً مِنْ دِيبَاجٍ فَلَوْ اشْتَرَيْتَهَا فَلَبِسْتَهَا لِلْوُفُودِ وَلِلْعِيدِ وَلِلْجُمُعَةِ فَقَالَ إِنَّمَا يَلْبَسُ الْحَرِيرَ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ حَسِبْتُهُ قَالَ فِي الْآخِرَةِ قَالَ ثُمَّ أُهْدِيَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُلَلٌ مِنْ سِيَرَاءَ حَرِيرٍ فَأَعْطَى عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ حُلَّةً وَأَعْطَى أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ حُلَّةً وَبَعَثَ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ بِحُلَّةٍ وَقَالَ لِعَلِيٍّ شَقِّقْهَا بَيْنَ النِّسَاءِ خُمُرًا وَجَاءَ عُمَرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ سَمِعْتُكَ قُلْتَ فِيهَا مَا قُلْتَ ثُمَّ أَرْسَلْتَ إِلَيَّ بِحُلَّةٍ فَقَالَ إِنِّي لَمْ أُرْسِلْهَا إِلَيْكَ لِتَلْبَسَهَا وَلَكِنْ لِتَبِيعَهَا فَأَمَّا أُسَامَةُ فَلَبِسَهَا فَرَاحَ فِيهَا فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْظُرُ إِلَيْهِ فَلَمَّا رَأَى أُسَامَةُ يُحَدَّدُ إِلَيْهِ الطَّرْفَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَسَوْتَنِيهَا قَالَ شَقِّقْهَا بَيْنَ النِّسَاءِ خُمُرًا أَوْ كَالَّذِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر (رض) نے عطارد کو کچھ ریشمی جوڑے بیچتے ہوئے دیکھا تو بارگارہ رسالت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ میں نے عطارد کو ریشمی جوڑے بیچتے ہوئے دیکھا ہے اگر آپ اس میں سے ایک جوڑا خرید لیتے تو وفود کے سامنے اور عید اور جمعہ کے موقع پر پہن لیتے نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ وہ شخص پہنتا ہے جس کا کوئی آخرت میں حصہ نہ ہو۔ کچھ عرصے بعد نبی کریم ﷺ کی خدمت میں کہیں سے کچھ ریشمی جوڑے آگئے نبی کریم ﷺ نے ان میں سے ایک جوڑا حضرت علی (رض) کودے دیا ایک حضرت اسامہ (رض) کودے دیا اور ایک حضرت عمر (رض) کو بھجوا دیا اور حضرت علی (رض) سے فرمایا اسے پھاڑ کر اس کے دوپٹے عورتوں میں تقسیم کردو اسی اثنا میں حضرت عمر (رض) بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر کہنے لگے یا رسول اللہ میں نے ریشم کے متعلق آپ کو جو فرماتے ہوئے سنا تھا وہ آپ ہی نے فرمایا تھا اور پھر آپ ہی نے مجھے یہ جوڑا بھیج دیا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں نے اسے تمہارے پاس اس لئے نہیں بھیجا کہ تم اسے پہن لو بلکہ اس لئے بھیجا ہے کہ تم اسے فروخت کر لوجب کہ حضرت اسامہ (رض) نے وہ جوڑا پہن لیا اور باہر نکل آئے نبی کریم ﷺ انہیں تیز نظروں سے دیکھنے لگے جب حضرت اسامہ (رض) نے دیکھا کہ نبی کریم ﷺ انہیں گھور کر دیکھ رہے ہیں تو کہنے لگے یا رسول اللہ آپ ہی نے مجھے یہ لباس پہنایا ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اسے پھاڑ کر عورتوں کے درمیان دوپٹے تقسیم کردو یا جیسے نبی کریم ﷺ نے فرمایا۔

6056

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ جَرَّ إِزَارَهُ مِنْ الْخُيَلَاءِ لَمْ يَنْظُرْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ زَيْدٌ وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يُحَدِّثُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَآهُ وَعَلَيْهِ إِزَارٌ يَتَقَعْقَعُ يَعْنِي جَدِيدًا فَقَالَ مَنْ هَذَا فَقُلْتُ أَنَا عَبْدُ اللَّهِ فَقَالَ إِنْ كُنْتَ عَبْدَ اللَّهِ فَارْفَعْ إِزَارَكَ قَالَ فَرَفَعْتُهُ قَالَ زِدْ قَالَ فَرَفَعْتُهُ حَتَّى بَلَغَ نِصْفَ السَّاقِ قَالَ ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ فَقَالَ مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ مِنْ الْخُيَلَاءِ لَمْ يَنْظُرْ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ إِنَّهُ يَسْتَرْخِي إِزَارِي أَحْيَانًا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَسْتَ مِنْهُمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنا تہنبد زمین پر لٹکاتا ہے اللہ اس پر قیامت کے دن نظر رحم نہیں فرمائے گا وہ بیان کرتے تھے کہ ایک مرتبہ میں بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا اس وقت میری تہبند نیچے لٹک رہی تھی نبی کریم ﷺ نے پوچھا یہ کون ہے ؟ میں نے عرض کیا عبداللہ بن عمر ہوں نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر تم عبداللہ ہو تو اپنی تہبند اونچی کرو چناچہ میں نے اسے نصف پنڈلی تک چڑھا لیا۔ پھر جناب رسول اللہ ﷺ نے حضرت ابوبکر کی طرف دیکھ کر ارشاد فرمایا جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے زمین پر گھسیٹتا ہے اللہ اس پر قیامت کے دن نظر رحم نہیں فرمائے گا حضرت صدیق اکبر (رض) نے عرض کیا کہ میرے کپڑے کا ایک کونا بعض اوقات نیچے لٹک جاتا ہے گو کہ میں کوشش تو بہت کرتا ہوں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا آپ ان لوگوں میں سے نہیں ہیں جو یہ کام تکبر کی وجہ سے کرتے ہیں۔

6057

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِرَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ وَهُوَ يَعِظُ أَخَاهُ مِنْ الْحَيَاءِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعْهُ فَإِنَّ الْحَيَاءَ مِنْ الْإِيمَانِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک انصاری آدمی اپنے بھائی کو حیاء کے متعلق نصیحت کر رہا تھا (کہ اتنی بھی حیاء کیا کرو) نبی کریم ﷺ نے فرمایا رہنے دو حیاء تو ایمان کا حصہ ہے۔

6058

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَأَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ اتَّخَذَ كَلْبًا إِلَّا كَلْبَ مَاشِيَةٍ أَوْ صَيْدٍ انْتَقَصَ مِنْ أَجْرِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطَانِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص ایسا کتا رکھے جو جانوروں کی حفاظت کے لئے بھی نہ ہو اور نہ ہی شکاری کتاہو تو اس کے ثواب میں روزانہ دو قیراط کمی ہوتی رہے گی۔

6059

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُ قَالَ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي أُتِيتُ بِقَدَحِ لَبَنٍ فَشَرِبْتُ مِنْهُ حَتَّى إِنِّي أَرَى الرِّيَّ يَخْرُجُ مِنْ أَظْفَارِي ثُمَّ أَعْطَيْتُ فَضْلِي عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَقَالُوا فَمَا أَوَّلْتَ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الْعِلْمُ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ حَدَّثَنِي حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فَذَكَرَهُ
اور نبی کریم صلی اللہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایک مرتبہ خواب میں میرے پاس دودھ کا ایک پیالہ لایا گیا میں نے اسے اتناپیا کہ میرے ناخنوں سے دودھ نکلنے لگا پھر میں نے اپنا پس خوردہ حضرت عمر (رض) کودے دیا کسی نے پوچھا یا رسول اللہ آپ نے اس کی کیا تعبیر لی ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا علم۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

6060

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حِينَ يُكَبِّرُ حَتَّى يَكُونَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ أَوْ قَرِيبًا مِنْ ذَلِكَ وَإِذَا رَكَعَ رَفَعَهُمَا وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرَّكْعَةِ رَفَعَهُمَا وَلَا يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السُّجُودِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ تکبیر کہتے وقت اپنے کندھوں کے برابر یا قریب کر کے رفع یدین کرتے تھے نیز رکوع میں جاتے وقت اور رکوع سے سر اٹھانے کے بعد بھی رفع یدین کرتے تھے لیکن دو سجدوں کے درمیان نبی کریم ﷺ نے رفع یدین نہیں کیا۔

6061

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ قَالَ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب رکوع سے سر اٹھاتے تو ربنا ولک الحمد کہتے تھے۔

6062

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَجْلِسَ الرَّجُلُ فِي الصَّلَاةِ وَهُوَ يَعْتَمِدُ عَلَى يَدَيْهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے آدمی کو نماز میں اس طرح بیٹھنے سے منع فرمایا ہے کہ وہ اپنے ہاتھ پر سہارا لگائے ہوئے ہو۔

6063

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا جَلَسَ فِي الصَّلَاةِ وَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ وَرَفَعَ أُصْبُعَهُ الْيُمْنَى الَّتِي تَلِي الْإِبْهَامَ فَدَعَا بِهَا وَيَدُهُ الْيُسْرَى عَلَى رُكْبَتَيْهِ بَاسِطَهَا عَلَيْهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب تشہد میں بیٹھتے تو اپنے دونوں ہاتھ دونوں گھٹنوں پر رکھ لیتے اور انگوٹھے کے ساتھ والی انگلی کو بلند کرلیتے اور دعاء فرماتے اور بائیں ہاتھ کو بائیں گھٹنے پر بچھا کر رکھتے تھے۔

6064

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ حِينَ رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرَّكْعَةِ قَالَ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ فِي الرَّكْعَةِ الْآخِرَةِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ الْعَنْ فُلَانًا وَفُلَانًا دَعَا عَلَى نَاسٍ مِنْ الْمُنَافِقِينَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى لَيْسَ لَكَ مِنْ الْأَمْرِ شَيْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو نماز فجر کی دوسری رکعت میں رکوع سے سر اٹھا کر ربناولک الحمد کہنے کے بعد ایک مرتبہ یہ بدعاء کرتے ہوئے سنا کہ اے اللہ فلاں پر لعنت نازل فرما اور چند منافقین کا نام لیا اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ آپ کا اس معاملے میں کوئی اختیار نہیں کہ اللہ ان کی طرف متوجہ ہوجائے یا انہیں سزادے کہ یہ ظالم ہیں۔

6065

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَنِي سَالِمٌ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ فِي الرَّكْعَةِ الْآخِرَةِ مِنْ الْفَجْرِ يَقُولُ اللَّهُمَّ الْعَنْ فُلَانًا وَفُلَانًا وَفُلَانًا بَعْدَمَا يَقُولُ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى لَيْسَ لَكَ مِنْ الْأَمْرِ شَيْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو نماز فجر کی دوسری رکعت میں رکوع سے سر اٹھا کر ربنا ولک الحمد کہنے کے بعد ایک مرتبہ یہ بدعاء کرتے ہوئے سنا کہ اے اللہ فلاں پر لعنت نازل فرما اور چند منافقین کا نام لیا اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ آپ کا اس معاملے میں کوئی اختیار نہیں کہ اللہ ان کی طرف متوجہ ہوجائے یا انہیں سزا دے کہ یہ ظالم ہیں۔

6066

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْخَوْفِ بِإِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ رَكْعَةً وَالطَّائِفَةُ الْأُخْرَى مُوَاجِهَةُ الْعَدُوِّ ثُمَّ انْصَرَفُوا وَقَامُوا فِي مَقَامِ أَصْحَابِهِمْ مُقْبِلِينَ عَلَى الْعَدُوِّ وَجَاءَ أُولَئِكَ فَصَلَّى بِهِمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَةً ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ قَضَى هَؤُلَاءِ رَكْعَةً وَهَؤُلَاءِ رَكْعَةً
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے صلوۃ الخوف اس طرح پڑھائی ہے کہ ایک گروہ کو اپنے پیچھے کھڑا کر کے ایک رکوع اور دو سجدے کروائے دوسرا گروہ دشمن کے سامنے کھڑا رہا پھر نبی کریم ﷺ کے ساتھ جس گروہ نے ایک رکعت پڑھی تھی وہ چلا گیا اور دوسرا گروہ آگیا نبی کریم ﷺ نے انہیں بھی ایک رکوع اور دو سجدے کروائے اور نبی کریم ﷺ نے سلام پھیر دیا اس کے بعد دونوں گروہوں کے ہر آدمی نے کھڑے ہو کر خود ہی ایک رکعت پڑھ لی۔

6067

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ بِمِنًى وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ رَكْعَتَيْنِ وَمَعَ عُمَرَ رَكْعَتَيْنِ وَمَعَ عُثْمَانَ صَدْرًا مِنْ خِلَافَتِهِ ثُمَّ صَلَّاهَا أَرْبَعًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے ساتھ منٰی میں عشاء کی دو رکعتیں پڑھی ہیں حضرت ابوبکر (رض) اور حضرت عمر (رض) کے ساتھ بھی دو رکعتیں پڑھی ہیں اور حضرت عثمان (رض) کے ابتدائی ایام خلافت میں بھی ان کے ساتھ دو رکعتیں پڑھی ہیں بعد میں حضرت عثمان (رض) اسے مکمل کرنے لگے تھے۔

6068

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أُمَيَّةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ قَالَ لِابْنِ عُمَرَ نَجِدُ صَلَاةَ الْخَوْفِ وَصَلَاةَ الْحَضَرِ فِي الْقُرْآنِ وَلَا نَجِدُ صَلَاةَ الْمُسَافِرِ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ بَعَثَ اللَّهُ نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ أَجْفَى النَّاسِ فَنَصْنَعُ كَمَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
عبدالرحمن بن امیہ نے حضرت ابن عمر (رض) سے پوچھا کہ قرآن کریم میں ہمیں نماز خوف اور حضر کی نماز کا تذکرہ تو ملتا ہے لیکن سفر کی نماز کا تذکرہ نہیں ملتا (اس کے باوجود سفر میں نماز قصر کی جاتی ہے ؟ ) انہوں نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے جناب رسول اللہ ﷺ کو جس وقت مبعوث فرمایا ہم کچھ نہیں جانتے تھے ہم تو وہ یہ کریں گے جیسے ہم نے انہیں کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

6069

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا عَجِلَ فِي السَّيْرِ جَمَعَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو جب سفر کی جلدی ہوتی تھی تو آپ ﷺ مغرب اور عشاء کے درمیان جمع صوری فرما لیتے تھے۔

6070

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى فَإِذَا خِفْتَ الصُّبْحَ فَأَوْتِرْ بِوَاحِدَةٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا رات کی نماز دو دو رکعت کر کے پڑھا کرو اور جب صبح ہوجانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ بطور وتر کے ایک رکعت اور ملا لو۔

6071

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَابْنُ بَكْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَخْبَرَهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ عَنْ عُمَرَ قَدْ اسْتَيْقَنَ نَافِعٌ الْقَائِلَ قَدْ اسْتَيْقَنْتُ أَنَّهُ أَحَدُهُمَا وَمَا أُرَاهُ إِلَّا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَشْتَمِلْ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلَاةِ اشْتِمَالَ الْيَهُودِ لِيَتَوَشَّحْ مَنْ كَانَ لَهُ ثَوْبَانِ فَلْيَأْتَزِرْ وَلْيَرْتَدِ وَمَنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ ثَوْبَانِ فَلْيَأْتَزِرْ ثُمَّ لِيُصَلِّ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی شخص یہودیوں کی طرح نماز میں اشتمال نہ کرے بلکہ توشیح کرے اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ جس شخص کے پاس دو کپڑے ہوں وہ ایک تہبند اور دوسرے کو چادر بنا لے اور جس کے پاس دو کپڑے نہ ہوں بلکہ ایک ہی کپڑا ہو تو وہ اسے تہبند بنا کر نماز پڑھ لے۔

6072

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَابْنُ بَكْرٍ الْمَعْنَى قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يَقُولُ كَانَ الْمُسْلِمُونَ حِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ يَجْتَمِعُونَ فَيَتَحَيَّنُونَ الصَّلَاةَ وَلَيْسَ يُنَادِي بِهَا أَحَدٌ فَتَكَلَّمُوا يَوْمًا فِي ذَلِكَ فَقَالَ بَعْضُهُمْ اتَّخِذُوا نَاقُوسًا مِثْلَ نَاقُوسِ النَّصَارَى وَقَالَ بَعْضُهُمْ بَلْ قَرْنًا مِثْلَ قَرْنِ الْيَهُودِ فَقَالَ عُمَرُ أَوَلَا تَبْعَثُونَ رَجُلًا يُنَادِي بِالصَّلَاةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا بِلَالُ قُمْ فَنَادِ بِالصَّلَاةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ مسلمان جب مدینہ منورہ میں آئے تھے تو اس وقت نماز کے لئے اذان نہ ہوتی تھی بلکہ لوگ اندازے سے ایک وقت میں جمع ہوجاتے تھے ایک دن انہوں نے اس موضوع پر گفتگو کی اور بعض لوگ کہنے لگے کہ دوسروں کو اطلاع دینے کے لئے ناقوس بنا لیا جائے جیسے نصاریٰ کے یہاں ہوتا ہے بعض کہنے لگے کہ یہودیوں کے بگل کی طرح ایک بگل بنا لینا چاہئے حضرت عمر (رض) کہنے لگے کہ آپ لوگ ایسا کیوں نہیں کرتے کہ کسی آدمی کو بھیج کر نماز کی منادی کروادیا کریں ؟ یہ سن کر نبی کریم ﷺ نے حضرت بلال (رض) سے فرمایا بلال اٹھو اور نماز کی منادی کردو۔

6073

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَابْنُ بَكْرٍ قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ الَّذِي تَفُوتُهُ صَلَاةُ الْعَصْرِ فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ قُلْتُ لِنَافِعٍ حَتَّى تَغِيبَ الشَّمْسُ قَالَ نَعَمْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص کی نماز عصر فوت ہوجائے گویا اس کے اہل خانہ اور مال تباہ و برباد ہوگیا میں نے نافع سے پوچھا سورج غروب ہونے تک ؟ انہوں نے فرمایا ہاں۔

6074

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ أَحْيَانًا يَبْعَثُهُ وَهُوَ صَائِمٌ فَيُقَدَّمُ لَهُ عَشَاؤُهُ وَقَدْ نُودِيَ صَلَاةُ الْمَغْرِبِ ثُمَّ تُقَامُ وَهُوَ يَسْمَعُ فَلَا يَتْرُكُ عَشَاءَهُ وَلَا يَعْجَلُ حَتَّى يَقْضِيَ عَشَاءَهُ ثُمَّ يَخْرُجُ فَيُصَلِّي قَالَ وَقَدْ كَانَ يَقُولُ قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَعْجَلُوا عَنْ عَشَائِكُمْ إِذَا قُدِّمَ إِلَيْكُمْ
نافع (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) بعض اوقات روزے سے ہوتے وہ انہیں افطاری کا کھانا لانے کے لئے بھیجتے ان کے سامنے کھانا اس وقت پیش کیا جاتا جب مغرب کی اذان ہوچکی ہوتی نماز کھڑی ہوجاتی اور ان کے کانوں میں آواز بھی جاری ہوتی لیکن وہ اپنا کھانا ترک نہ کرتے اور فراغت سے قبل جلدی نہ کرتے پھر باہر آ کر نماز پڑھ لیتے اور فرماتے کہ اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا ہے جب رات کا کھانا تمہارے سامنے پیش کردیا جائے تو اس سے اعراض کرکے جلدی نہ کرو۔

6075

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِابْنِ صَيَّادٍ فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فِيهِمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَهُوَ يَلْعَبُ مَعَ الْغِلْمَانِ عِنْدَ أُطُمِ بَنِي مَغَالَةَ وَهُوَ غُلَامٌ فَلَمْ يَشْعُرْ حَتَّى ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ظَهْرَهُ بِيَدِهِ ثُمَّ قَالَ أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ فَنَظَرَ إِلَيْهِ ابْنُ صَيَّادٍ فَقَالَ أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ الْأُمِّيِّينَ ثُمَّ قَالَ ابْنُ صَيَّادٍ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آمَنْتُ بِاللَّهِ وَبِرُسُلِهِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَأْتِيكَ قَالَ ابْنُ صَيَّادٍ يَأْتِينِي صَادِقٌ وَكَاذِبٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُلِطَ لَكَ الْأَمْرُ ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي قَدْ خَبَأْتُ لَكَ خَبِيئًا وَخَبَأَ لَهُ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَاءُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ فَقَالَ ابْنُ صَيَّادٍ هُوَ الدُّخُّ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اخْسَأْ فَلَنْ تَعْدُوَ قَدْرَكَ فَقَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ائْذَنْ لِي فِيهِ فَأَضْرِبَ عُنُقَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ يَكُنْ هُوَ فَلَنْ تُسَلَّطَ عَلَيْهِ وَإِنْ لَا يَكُنْ هُوَ فَلَا خَيْرَ لَكَ فِي قَتْلِهِ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ انْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَلَ ابْنِ صَيَّادٍ فَذَكَرَهُ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ انْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ رَهْطٌ مِنْ أَصْحَابِهِ فِيهِمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ حَتَّى وَجَدَ ابْنَ صَيَّادٍ غُلَامًا قَدْ نَاهَزَ الْحُلُمَ يَلْعَبُ مَعَ الْغِلْمَانِ عِنْدَ أُطُمِ بَنِي مُعَاوِيَةَ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ چند صحابہ کرام (رض) کے ساتھ جن میں حضرت عمر (رض) بھی تھے نبی کریم ﷺ ابن صیاد کے پاس سے گذرے وہ اس وقت بنو مغالہ کے ٹیلوں کے پاس بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا خود بھی وہ بچہ ہی تھا اسے نبی کریم ﷺ کے آنے کی خبر نہ ہوئی یہاں تک کہ نبی کریم ﷺ نے اس کی پشت پر اپنا ہاتھ مارا اور فرمایا کیا تو اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں ؟ ابن صیاد نے نبی کریم ﷺ کی طرف نظر اٹھا کر دیکھا اور کہنے لگا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ امیوں کے رسول ہیں پھر ابن صیاد نے نبی کریم ﷺ سے کہا کہ کیا آپ میرے متعلق اللہ کا پیغمبر ہونے کی گواہی دیتے ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں تو اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان رکھتا ہوں۔ پھر نبی کریم ﷺ نے اس سے پوچھا کہ تیرے پاس کیا آتا ہے ؟ اس نے کہا میرے پاس ایک سچا اور ایک جھوٹا آتا ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا تجھ پر معاملہ مشتبہ ہوگیا پھر فرمایا میں نے اپنے دل میں تیرے لئے ایک چیز چھپائی ہے بتا وہ کیا ہے ؟ (نبی کریم ﷺ نے آیت قرآنی یوم تاتی السماء بدخان مبین) اپنے ذہن میں چھپائی تھی) ابن صیاد کہنے لگاوہ دخ ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا دور ہو تو اپنی حیثیت سے آگے نہیں بڑھ سکتا حضرت عمر (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ مجھے اجازت دیجئے کہ اس کی گردن ماروں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ وہی دجال ہے تو تمہیں اس پر قدرت نہیں دی جائے گی اور اگر یہ وہی دجال نہیں ہے تو اسے قتل کرنے میں کیا فائدہ ؟ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

6076

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ أَوْ عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ قَالَ قَالَ ابْنُ عُمَرَ انْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُبَىُّ بْنُ كَعْبٍ يَأْتِيَانِ النَّخْلَ الَّتِي فِيهَا ابْنُ صَيَّادٍ حَتَّى إِذَا دَخَلَا النَّخْلَ طَفِقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ وَهُوَ يَخْتِلُ ابْنَ صَيَّادٍ أَنْ يَسْمَعَ مِنْ ابْنِ صَيَّادٍ شَيْئًا قَبْلَ أَنْ يَرَاهُ وَابْنُ صَيَّادٍ مُضْطَجِعٌ عَلَى فِرَاشِهِ فِي قَطِيفَةٍ لَهُ فِيهَا زَمْزَمَةٌ قَالَ فَرَأَتْ أُمُّهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ فَقَالَتْ أَيْ صَافِ وَهُوَ اسْمُهُ هَذَا مُحَمَّدٌ فَثَارَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ تَرَكَتْهُ بَيَّنَ حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ انْطَلَقَ بَعْدَ ذَلِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ يَؤُمَّانِ النَّخْلَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ اپنے ساتھ حضرت ابی بن کعب (رض) کو لے کر کھجوروں کے اس باغ میں گئے جہاں ابن صیاد رہتا تھا نبی کریم ﷺ جب اس باغ میں داخل ہوئے تو ٹہنیوں کی آڑ میں چھپتے ہوئے چلنے لگے نبی کریم ﷺ یہ چاہتے تھے کہ چپکے سے جا کر ابن صیاد کی کچھ باتیں قبل اس کے کہ وہ نبی کریم ﷺ کو دیکھے سن لیں ابن صیاد اس وقت اپنے بستر پر ایک چادر میں لپٹا ہوا پڑا کچھ گنگنا رہا تھا ابن صیاد کی ماں نے نبی کریم ﷺ کو دیکھ لیا کہ وہ ٹہنیوں اور شاخوں کی آڑ لے کر چلے آ رہے ہیں تو فوراً بول پڑی صافی (یہ اس کا نام تھا) یہ محمد ﷺ آ رہے ہیں یہ سنتے ہی وہ کود کر بیٹھ گیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر وہ عورت اسے چھوڑ دیتی ( اور میرے آنے کی خبر نہ دیتی) تو یہ اپنی حقیقت ضرور واضح کردیتا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

6077

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسِ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ تَعَالَى بِمَا هُوَ أَهْلُهُ فَذَكَرَ الدَّجَّالَ فَقَالَ إِنِّي لَأُنْذِرُكُمُوهُ وَمَا مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا قَدْ أَنْذَرَهُ قَوْمَهُ لَقَدْ أَنْذَرَهُ نُوحٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْمَهُ وَلَكِنْ سَأَقُولُ لَكُمْ فِيهِ قَوْلًا لَمْ يَقُلْهُ نَبِيٌّ لِقَوْمِهِ تَعْلَمُونَ أَنَّهُ أَعْوَرُ وَإِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى لَيْسَ بِأَعْوَرَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ لوگوں کے درمیان کھڑے ہوئے اور اللہ کی حمد وثناء کرنے کے بعد دجال کا تذکرہ کیا اور فرمایا کہ میں تمہیں اس سے ڈراتا ہوں اور مجھ سے پہلے جو نبی بھی آئے انہوں نے اپنی امت کو دجال سے ضرور ڈرایاحتیٰ کے حضرت نوح (علیہ السلام) نے بھی اپنی قوم کو اس سے ڈرایا ہے میں تمہارے سامنے اس کی ایک ایسی علامت بیان کرتا ہوں جو مجھ سے پہلے کسی نبی نے بیان نہیں کی اور وہ یہ کہ دجال کانا ہوگا اور اللہ کانا نہیں ہوسکتا۔

6078

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تُقَاتِلُكُمْ الْيَهُودُ فَتُسَلَّطُونَ عَلَيْهِمْ حَتَّى يَقُولَ الْحَجَرُ يَا مُسْلِمُ هَذَا يَهُودِيٌّ وَرَائِي فَاقْتُلْهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہودی تم سے قتال کریں گے اور تم ان پر غالب آجاؤ گے حتیٰ کہ اگر کوئی یہودی کسی پتھر کے نیچے چھپا ہوگا تو وہ پتھر مسلمانوں سے پکارپکار کر کہے گا کہ یہ میرے نیچے یہودی چھپا ہوا ہے آکر اسے قتل کرو۔

6079

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ يَهُودَ بَنِي النَّضِيرِ وَقُرَيْظَةَ حَارَبُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَجْلَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَنِي النَّضِيرِ وَأَقَرَّ قُرَيْظَةَ وَمَنَّ عَلَيْهِمْ حَتَّى حَارَبَتْ قُرَيْظَةُ بَعْدَ ذَلِكَ فَقَتَلَ رِجَالَهُمْ وَقَسَمَ نِسَاءَهُمْ وَأَوْلَادَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ إِلَّا بَعْضَهُمْ لَحِقُوا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَّنَهُمْ وَأَسْلَمُوا وَأَجْلَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَهُودَ الْمَدِينَةِ كُلَّهُمْ بَنِي قَيْنُقَاعَ وَهُمْ قَوْمُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ وَيَهُودَ بَنِي حَارِثَةَ وَكُلَّ يَهُودِيٍّ كَانَ بِالْمَدِينَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ بنونضیر اور بنوقریظہ کے یہودیوں نے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نبی کریم ﷺ سے جنگ کی تو نبی کریم ﷺ نے بنو نضیر کو جلا وطن کردیا اور نبوقریظہ پر احسان فرماتے ہوئے انہیں وہیں رہنے دیا لیکن کچھ ہی عرصے بعد بنو قریظہ نے دوبارہ نبی کریم ﷺ سے جنگ کی تو نبی کریم ﷺ نے ان کے مردوں کو قتل کردیا اور ان کی عورتوں بچوں اور مال و دولت کو چند ایک کے استثناء کے ساتھ مسلمانوں میں تقسیم کردیا یہ چند ایک لوگ وہ تھے جو نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوگئے تھے نبی کریم ﷺ نے انہیں امان دے دی اور انہوں نے اسلام قبول کرلیا اور نبی کریم ﷺ نے مدینہ منورہ کے تمام یہودیوں کو جلا وطن کردیا جن میں بنوقینقاع جو حضرت عبداللہ بن سلام کی قوم تھی اور بنوحارثہ کے یہودی بلکہ مدینہ منورہ میں رہنے والا ہر یہودی شامل تھا۔

6080

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَجْلَى الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى مِنْ أَرْضِ الْحِجَازِ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا ظَهَرَ عَلَى خَيْبَرَ أَرَادَ إِخْرَاجَ الْيَهُودِ مِنْهَا وَكَانَتْ الْأَرْضُ حِينَ ظَهَرَ عَلَيْهَا لِلَّهِ تَعَالَى وَلِرَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِلْمُسْلِمِينَ فَأَرَادَ إِخْرَاجَ الْيَهُودِ مِنْهَا فَسَأَلَتْ الْيَهُودُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقِرَّهُمْ بِهَا عَلَى أَنْ يَكْفُوا عَمَلَهَا وَلَهُمْ نِصْفُ الثَّمَرِ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُقِرُّكُمْ بِهَا عَلَى ذَلِكَ مَا شِئْنَا فَقَرُّوا بِهَا حَتَّى أَجْلَاهُمْ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَى تَيْمَاءَ وَأَرِيحَاءَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عمر فاروق (رض) نے یہودونصاریٰ کو ارض حجاز سے جلاوطن کردیا تھا اور نبی کریم ﷺ نے جب خیبر کو فتح فرمایا تھا تو اسی وقت یہودیوں کو وہاں سے نکالنے کا ارادہ فرما لیا تھا کیونکہ زمین تو اللہ کی اس کے رسول کی اور مسلمانوں کی ہے لیکن یہودیوں نے نبی کریم ﷺ سے درخواست کی کہ انہیں یہیں رہنے دیں وہ محنت کرنے سے مسلمانوں کی کفایت کریں گے اور نصف پھل انہیں دیا کریں گے نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب تک ہم چاہیں گے تمہیں یہاں رہنے دیں گے (یعنی یہ ہماری صوابدید پر محمول ہوگا) چناچہ وہ لوگ وہاں رہتے رہے یہاں تک کہ حضرت عمر (رض) نے انہیں تیماء اور اریحا کی طرف جلا وطن کردیا۔

6081

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَابْنُ بَكْرٍ قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ جَاءَ مِنْكُمْ الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کر کے آئے۔

6082

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ وَابْنُ بَكْرٍ قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَهُوَ قَائِمٌ عَلَى الْمِنْبَرِ مَنْ جَاءَ مِنْكُمْ الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو برسر منبریہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب کوئی شخص جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کر کے آئے۔

6083

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ سَمِعْتُ نَافِعًا يَقُولُ إِنَّ ابْنَ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُقِمْ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ مِنْ مَجْلِسِهِ ثُمَّ يَخْلُفُهُ فِيهِ فَقُلْتُ أَنَا لَهُ يَعْنِي ابْنَ جُرَيْجٍ فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ قَالَ فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ وَغَيْرِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کوئی شخص دوسرے کو اس کی جگہ سے اٹھا کر خود وہاں نہ بیٹھے میں نے راوی سے پوچھا کہ جمعہ کے دن ایسا کرنے کی ممانعت مراد ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ جمعہ اور غیر جمعہ کو شامل ہے۔

6084

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَابْنُ بَكْرٍ قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا نَافِعٌ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يَقُولُ مَنْ صَلَّى بِاللَّيْلِ فَلْيَجْعَلْ آخِرَ صَلَاتِهِ وِتْرًا فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِذَلِكَ فَإِذَا كَانَ الْفَجْرُ فَقَدْ ذَهَبَتْ كُلُّ صَلَاةِ اللَّيْلِ وَالْوَتْرُ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَوْتِرُوا قَبْلَ الْفَجْرِ
حضرت ابن عمر (رض) سے فرماتے ہیں کہ جو شخص رات کو نماز پڑھے وہ سب سے آخری نماز وتر کو بنائے کیونکہ نبی کریم ﷺ نے اسی کا حکم دیا ہے جب طلوع فجر ہوجائے تو رات کی نماز اور وتر کا وقت ختم ہوگیا کیونکہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا طلوع فجر سے قبل وتر پڑھ لیا کرو۔

6085

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَابْنُ بَكْرٍ قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يَقُولُ مَنْ صَلَّى مِنْ اللَّيْلِ فَلْيَجْعَلْ آخِرَ صَلَاتِهِ وِتْرًا قَبْلَ الصُّبْحِ كَذَلِكَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُهُمْ
حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ جو شخص رات کو نماز پڑھے وہ سب سے آخری نماز وتر کو بنائے کیونکہ نبی کریم ﷺ نے اسی کا حکم دیا ہے

6086

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّ عَلِيًّا الْأَزْدِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ عَلَّمَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا اسْتَوَى عَلَى بَعِيرِهِ خَارِجًا إِلَى سَفَرٍ كَبَّرَ ثَلَاثًا ثُمَّ قَالَ سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ اللَّهُمَّ إِنَّا نَسْأَلُكَ فِي سَفَرِنَا هَذَا الْبِرَّ وَالتَّقْوَى وَمِنْ الْعَمَلِ مَا تَرْضَى اللَّهُمَّ هَوِّنْ عَلَيْنَا سَفَرَنَا هَذَا وَاطْوِ عَنَّا بُعْدَهُ اللَّهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ وَالْخَلِيفَةُ فِي الْأَهْلِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ وَكَآبَةِ الْمُنْقَلَبِ وَسُوءِ الْمَنْظَرِ فِي الْأَهْلِ وَالْمَالِ وَإِذَا رَجَعَ قَالَهُنَّ وَزَادَ فِيهِنَّ آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب اپنی سواری پر سوار ہوتے تو تین مرتبہ اللہ اکبر کہتے پھر یہ دعاء پڑھتے کہ پاک ہے وہ ذات جس نے اس سواری کو ہمارے لئے مسخر کردی اور نہ ہم اسے اپنے تابع نہیں کرسکتے تھے اور ہم اپنے رب کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں پھر یہ دعاء کرتے کہ اے اللہ میں آپ سے اپنے اس سفر میں نیکی تقویٰ اور آپ کو راضی کرنے والے اعمال کا سوال کرتا ہوں اے اللہ اس سفر کو ہم پر آسان فرما جگہ کی دوریاں ہمارے لئے لپیٹ دے اے اللہ سفر میں تو میرا رفیق ہے اور میرے اہل خانہ کا جانشین ہے اے اللہ سفر میں ہمارے رفاقت فرما ہمارے پیچھے ہمارے اہل خانہ میں ہماری جانشینی فرما اور جب اپنے گھر لوٹ کر آتے تو یہ دعاء فرماتے توبہ کرتے ہوئے لوٹ کر انشاء اللہ آ رہے ہیں اپنے رب کی عبادت اور اس کی تعریف کرتے ہوئے۔

6087

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ قَالَ جَمَعَ ابْنُ عُمَرَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ مَرَّةً وَاحِدَةً جَاءَهُ خَبَرٌ عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ أَبِي عُبَيْدٍ أَنَّهَا وَجِعَةٌ فَارْتَحَلَ بَعْدَ أَنْ صَلَّى الْعَصْرَ وَتَرَكَ الْأَثْقَالَ ثُمَّ أَسْرَعَ السَّيْرَ فَسَارَ حَتَّى حَانَتْ صَلَاةُ الْمَغْرِبِ فَكَلَّمَهُ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ فَقَالَ الصَّلَاةَ فَلَمْ يَرْجِعْ إِلَيْهِ شَيْئًا ثُمَّ كَلَّمَهُ آخَرُ فَلَمْ يَرْجِعْ إِلَيْهِ شَيْئًا ثُمَّ كَلَّمَهُ آخَرُ فَقَالَ إِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَعْجَلَ بِهِ السَّيْرُ أَخَّرَ هَذِهِ الصَّلَاةَ حَتَّى يَجْمَعَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ
نافع (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) نے صرف ایک مرتبہ دو نمازوں کو اکٹھا کیا تھا اس کی صورت یہ ہوئی تھی کہ انہیں صفیہ بنت ابی عبید کی بیماری کی خبر معلوم ہوئی وہ عصر کی نماز کے بعد روانہ ہوئے اور سامان وہیں چھوڑ دیا اور اپنی رفتار تیز کردی دوران سفر نماز نماز مغرب کا وقت آگیا ان کے کسی ساتھی نے انہیں متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ نماز کا وقت ہوگیا ہے لیکن انہوں نے اسے کوئی جواب نہیں دیادوسرے نے کہا انہوں نے اسے بھی کوئی جواب نہ دیا پھر تیسرے نے کے کہنے پر بھی جواب نہ دیاچوتھی مرتبہ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو دیکھا ہے کہ اگر آپ ﷺ کو چلنے میں جلدی ہوتی تھی تو اس نماز کو مؤخر کر کے دو نمازیں اکٹھی پڑھ لیتے تھے۔

6088

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الثَّمَرَةِ بِالتَّمْرِ وَعَنْ بَيْعِ الثَّمَرَةِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا پھلوں کی بیع کھجور کے بدلے اور کھجور کی بیع پھلوں کے بدلے اس وقت تک صحیح نہیں ہے جب تک وہ اچھی طرح پک نہ جائیں۔

6089

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنْ صَلَاةِ الْخَوْفِ وَكَيْفَ السُّنَّةُ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ يُحَدِّثُ أَنَّهُ صَلَّاهَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَكَبَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَفَّ وَرَاءَهُ طَائِفَةٌ مِنَّا وَأَقْبَلَتْ طَائِفَةٌ عَلَى الْعَدُوِّ فَرَكَعَ بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَةً وَسَجْدَتَيْنِ سَجَدَ مِثْلَ نِصْفِ صَلَاةِ الصُّبْحِ ثُمَّ انْصَرَفُوا فَأَقْبَلُوا عَلَى الْعَدُوِّ فَجَاءَتْ الطَّائِفَةُ الْأُخْرَى فَصَفُّوا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَفَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ سَلَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ كُلُّ رَجُلٍ مِنْ الطَّائِفَتَيْنِ فَصَلَّى لِنَفْسِهِ رَكْعَةً وَسَجْدَتَيْنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ قَالَ سَأَلْتُ الزُّهْرِيَّ قَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمٌ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةً قِبَلَ نَجْدٍ فَوَازَيْنَا الْعَدُوَّ وَصَافَفْنَاهُمْ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے صلوۃ الخوف اس طرح پڑھائی ہے کہ ایک گروہ کو اپنے پیچھے کھڑا کر کے ایک رکوع اور دو سجدے کروائے دوسرا گروہ دشمن کے سامنے کھڑا رہا پھر نبی کریم ﷺ کے ساتھ جس گروہ نے ایک رکعت پڑھی تھی وہ چلا گیا اور دوسرا گروہ آگیا نبی کریم ﷺ نے انہیں بھی ایک رکوع اور دو سجدے کروائے اور نبی کریم ﷺ نے سلام پھیر دیا اس کے بعد دونوں گروہوں کے ہر آدمی نے کھڑے ہو کر خود ہی ایک رکعت دو سجدوں کے ساتھ پڑھ لی۔ حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نجد کے جانب ایک غزوے میں میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ شریک ہوا ہمارا دشمن سے آمنا سامنا ہوا تو ہم نے صف بندی کرلی پھر راوی نے مکمل حدیث ذکر کی۔

6090

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ رَأَيْتُ النَّاسَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُضْرَبُونَ إِذَا اشْتَرَى الرَّجُلُ الطَّعَامَ جُزَافًا أَنْ يَبِيعَهُ حَتَّى يَنْقُلَهُ إِلَى رَحْلِهِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے دیکھا ہے کہ نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں لوگوں کو اس بات پر مارپڑتی تھی کہ وہ اندازے سے کوئی غلہ خریدیں اور اسی جگہ کھڑے کھڑے اسے کسی اور کے ہاتھ فروخت کردیں جب تک کہ اسے اپنے خیمے میں نہ لے جائیں۔

6091

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ بَاعَ عَبْدًا فَمَالُهُ لِلْبَائِعِ إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ وَمَنْ بَاعَ نَخْلًا فِيهَا ثَمَرَةٌ قَدْ أُبِرَتْ فَثَمَرَتُهَا لِلْبَائِعِ إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی مالدار غلام کو بیچے تو اس کا سارا مال بائع (بچنے والا) کا ہوگا الاّ یہ کہ مشتری (خریدنے والا) شرط لگادے اور جو شخص پیوند کاری کئے ہوئے کھجوروں کے درخت بیچتا ہے تو اس کا پھل بھی بائع (بچنے والا) کا ہوگا الاّ یہ کہ مشتری (خریدنے والا) شرط لگادے۔

6092

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلَاحَ فَلَيْسَ مِنَّا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص ہم پر اسلحہ تان لے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

6093

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنِ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ إِلَى بَنِي أَحْسِبُهُ قَالَ جَذِيمَةَ فَدَعَاهُمْ إِلَى الْإِسْلَامِ فَلَمْ يُحْسِنُوا أَنْ يَقُولُوا أَسْلَمْنَا فَجَعَلُوا يَقُولُونَ صَبَأْنَا صَبَأْنَا وَجَعَلَ خَالِدٌ بِهِمْ أَسْرًا وَقَتْلًا قَالَ وَدَفَعَ إِلَى كُلِّ رَجُلٍ مِنَّا أَسِيرًا حَتَّى إِذَا أَصْبَحَ يَوْمًا أَمَرَ خَالِدٌ أَنْ يَقْتُلَ كُلُّ رَجُلٍ مِنَّا أَسِيرَهُ قَالَ ابْنُ عُمَرَ فَقُلْتُ وَاللَّهِ لَا أَقْتُلُ أَسِيرِي وَلَا يَقْتُلُ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِي أَسِيرَهُ قَالَ فَقَدِمُوا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرُوا لَهُ صَنِيعَ خَالِدٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَبْرَأُ إِلَيْكَ مِمَّا صَنَعَ خَالِدٌ مَرَّتَيْنِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے حضرت خالد بن ولید (رض) کو غالباً بنو جذیمہ کی طرف بھیجا انہوں نے وہاں پہنچ کر لوگوں کو اسلام کی دعوت دی وہ لوگ صاف لفظوں میں یہ تو نہیں کہہ سکے کہ ہم نے اسلام قبول کرلیا البتہ وہ یہ کہنے لگے کہ ہم نے اپنا دین بدل لیا (لفظ صبأنا کا معنی بےدین ہونا ہے) حضرت خالد بن ولید (رض) نے انہیں قیدی بنانا اور قتل کرنا شروع کردیا اور ہم میں سے ہر آدمی کے حوالے ایک ایک قیدی کر دیاجب صبح ہوئی تو حضرت خالد (رض) نے حکم دیا کہ ہم سے ہر شخص اپنے قیدی کو قتل کردے میں نے کہا کہ میں تو اپنے قیدی کو قتل نہیں کروں گا اور نہ میرے ساتھیوں میں سے کوئی ایسا کرے واپسی پر لوگوں نے حضرت خالد (رض) کے اس طرز عمل کا نبی کریم ﷺ سے تذکرہ کیا نبی کریم ﷺ نے یہ سن کر اپنے ہاتھ اٹھائے اور دو مرتبہ فرمایا اے اللہ خالد نے جو کچھ کیا میں اس سے بری ہوں۔

6094

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَتْ مَخْزُومِيَّةٌ تَسْتَعِيرُ الْمَتَاعَ وَتَجْحَدُهُ فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَطْعِ يَدِهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ بنو مخزوم کی ایک عورت تھی جو ادھار پر چیزیں لے کر بعد میں مکر جاتی تھی نبی کریم ﷺ نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دے دیا۔

6095

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِينَ فَقَالَ رَجُلٌ وَلِلْمُقَصِّرِينَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِينَ حَتَّى قَالَهَا ثَلَاثًا أَوْ أَرْبَعًا ثُمَّ قَالَ وَلِلْمُقَصِّرِينَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے حدیبیہ کے دن ارشاد فرمایا اے اللہ حلق کرانے والوں کو معاف فرمادے ایک صاحب نے عرض کیا قصر کرانے والوں کے لئے بھی تو دعاء فرمایئے نبی کریم ﷺ نے تیسری یا چوتھی مرتبہ قصر کرانے والوں کے لئے فرمایا کہ اے اللہ قصر کرانے والوں کو بھی معاف فرمادے۔

6096

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَمَرَ بِرَجْمِهِمَا فَلَمَّا رُجِمَا رَأَيْتُهُ يُجَانِئُ بِيَدَيْهِ عَنْهَا لِيَقِيَهَا الْحِجَارَةَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے جس وقت دو مرد و عورت کو سنگسار کرنے کا حکم دیا میں وہاں موجود تھا جب انہیں سنگسار کیا جانے لگا تو میں نے اس مرد کو دیکھا کہ وہ اپنے ہاتھوں سے اس عورت کو پتھروں سے بچانے کے لئے جھکا پڑ رہا تھا۔

6097

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كُنَّا فِي سَرِيَّةٍ فَبَلَغَتْ سُهْمَانُنَا أَحَدَ عَشَرَ بَعِيرًا لِكُلِّ رَجُلٍ ثُمَّ نَفَّلَنَا بَعْدَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعِيرًا بَعِيرًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں ایک سریہ میں روانہ فرمایا ہمیں مال غنیمت ملا اور ہمارا حصہ بارہ بارہ اونٹ بنے اور نبی کریم ﷺ نے ہمیں ایک ایک اونٹ بطور انعام کے عطاء فرمایا۔

6098

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ و عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَمْنَعُوا إِمَاءَ اللَّهِ أَنْ يُصَلِّينَ فِي الْمَسْجِدِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ کی باندیوں کو مساجد میں آنے سے مت روکو۔

6099

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنِ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُخْرَجُ مَعَهُ يَوْمَ الْفِطْرِ بِعَنَزَةٍ فَيَرْكُزُهَا بَيْنَ يَدَيْهِ فَيُصَلِّي إِلَيْهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ عیدالفطر کے دن نبی کریم ﷺ کا نیزہ نکالا جاتا تھا اور نبی کریم ﷺ سترہ کے طور پر نیزہ گاڑ کر نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔

6100

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ حَدَّثَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِزَكَاةِ الْفِطْرِ أَنْ تُؤَدَّى قَبْلَ خُرُوجِ النَّاسِ إِلَى الْمُصَلَّى وَقَالَ مَرَّةً إِلَى الصَّلَاةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حکم دیا ہے کہ صدقہ حکم عیدگاہ کی طرف نکلنے سے پہلے ادا کردیا جائے۔

6101

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَامَ رَجُلٌ فِي الْمَسْجِدِ فَنَادَى مِنْ أَيْنَ نُهِلُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ يُهِلُّ مُهِلُّ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ وَيُهِلُّ مُهِلُّ أَهْلِ الشَّامِ مِنْ الْجُحْفَةِ وَيُهِلُّ مُهِلُّ أَهْلِ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ قَالَ وَيَزْعُمُونَ أَوْ يَقُولُونَ أَنَّهُ قَالَ وَيُهِلُّ مُهِلُّ أَهْلِ الْيَمَنِ مِنْ أَلَمْلَمَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا کہ انسان احرام کہاں سے باندھے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اہل مدینہ کے لئے ذوالحلیفہ اہل شام کے لئے جحفہ اہل یمن کے لئے یلملم اور اہل نجد کے لئے قرن میقات ہے حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ بعد میں لوگوں نے ذات عرق کو قرن پر قیاس کرلیا۔

6102

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ سَمِعْتُ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ وَعَبْدَ الْعَزِيزِ بْنَ أَبِي رَوَّادٍ يُحَدِّثَانِ عَنْ نَافِعٍ قَالَ خَرَجَ ابْنُ عُمَرَ يُرِيدُ الْحَجَّ زَمَانَ نَزَلَ الْحَجَّاجُ بِابْنِ الزُّبَيْرِ فَقِيلَ لَهُ إِنَّ النَّاسَ كَائِنٌ بَيْنَهُمْ قِتَالٌ وَإِنَّا نَخَافُ أَنْ يَصُدُّوكَ فَقَالَ لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ إِذَنْ أَصْنَعَ كَمَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ عُمْرَةً ثُمَّ خَرَجَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِظَهْرِ الْبَيْدَاءِ قَالَ مَا شَأْنُ الْعُمْرَةِ وَالْحَجِّ إِلَّا وَاحِدًا أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ حَجًّا مَعَ عُمْرَتِي وَأَهْدَى هَدْيًا اشْتَرَاهُ بِقُدَيْدٍ فَانْطَلَقَ حَتَّى قَدِمَ مَكَّةَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ لَمْ يَزِدْ عَلَى ذَلِكَ لَمْ يَنْحَرْ وَلَمْ يَحْلِقْ وَلَمْ يُقَصِّرْ وَلَمْ يَحْلِلْ مِنْ شَيْءٍ كَانَ أَحْرَمَ مِنْهُ حَتَّى كَانَ يَوْمُ النَّحْرِ فَنَحَرَ وَحَلَقَ ثُمَّ رَأَى أَنْ قَدْ قَضَى طَوَافَهُ لِلْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ وَلِطَوَافِهِ الْأَوَّلِ ثُمَّ قَالَ هَكَذَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
نافع (رح) کہتے ہیں کہ جس زمانے میں حجاج نے حضرت ابن زبیر (رض) پر حملہ کیا تھا حضرت ابن عمر (رض) حج کے ارادے سے روانہ ہونے لگے تو کسی نے ان سے کہا کہ ہمیں اندیشہ ہے اس سال لوگوں کے درمیان قتل و قتال ہوگا اور آپ کو حرم شریف پہنچنے سے روک دیا جائے گا حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ کی ذات میں تمہارے لئے بہترین نمونہ موجود ہے اگر میرے سامنے کوئی روکاٹ پیش آگئی تو میں وہی کروں گا جو نبی کریم ﷺ نے کیا تھا میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں عمرہ کی نیت کرچکا ہوں۔ اس کے بعد روانہ ہوگئے چلتے چلتے جب مقام بیداء پر پہنچے تو فرمانے لگے کہ حج اور عمرہ دونوں کا معاملہ ایک ہی جیسا ہے تو ہے میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنے عمرے کے ساتھ حج کی بھی نیت کرلی ہے پھر انہوں نے مقام قدیر سے ہدی کا جانور خریدا اور مکہ مکرمہ روانہ ہوگئے وہاں پہنچ کر بیت اللہ کا طواف کیا صفا مروہ کے درمیان سعی کی اور اس پر کچھ اضافہ نہیں کیا قربانی کی اور نہ ہی حلق یاقصر کرایا اور دس ذی الحجہ تک کسی چیز کو بھی اپنے لئے حلال نہیں سمجھا دس ذی الحجہ کو انہوں نے قربانی کی اور حلق کروایا اور یہ رائے قائم کی کہ وہ حج اور عمرے کا طواف آغاز ہی میں کرچکے ہیں اور فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے بھی اسی طرح کیا تھا۔

6103

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ قَالَ سُئِلَ ابْنُ عُمَرَ عَنْ مُتْعَةِ الْحَجِّ فَأَمَرَ بِهَا وَقَالَ أَحَلَّهَا اللَّهُ تَعَالَى وَأَمَرَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
سالم (رح) کہتے ہیں کہ کسی شخص نے حضرت ابن عمر (رض) سے حج تمتع کے متعلق پوچھا تو انہوں نے اس کی اجازت دیتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اسے حلال قرار دیا ہے اور نبی کریم ﷺ نے اس کی اجازت دی ہے۔

6104

قَالَ الزُّهْرِيُّ وَأَخْبَرَنِي سَالِمٌ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ قَالَ الْعُمْرَةُ فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ تَامَّةٌ تُقْضَى عَمِلَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَزَلَ بِهَا كِتَابُ اللَّهِ تَعَالَى
دوسری سند سے یوں مروی ہے کہ اشہرحج میں بھی عمرہ مکمل ادا ہوتا ہے نبی کریم ﷺ نے اس پر عمل کیا ہے اور اللہ نے قرآن میں اس کا حکم نازل کیا ہے۔

6105

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا الثَّوْرِيُّ عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ الْجَزَرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ يَمْشِي بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ قَالَ إِنْ مَشَيْتُ فَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي وَإِنْ سَعَيْتُ فَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْعَى
سعید بن حبیررحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) کو صفا مروہ کے درمیان عام رفتار سے چلتے ہوئے دیکھا تو ان سے پوچھا کہ آپ عام رفتار سے چل رہے ہیں ؟ فرمایا اگر میں عام رفتار سے چلوں تو میں نے نبی کریم ﷺ کو بھی اس طرح چلتے ہوئے دیکھا ہے اور اگر تیزی سے چلوں تو میں نے نبی کریم ﷺ کو اس طرح بھی دیکھا ہے۔

6106

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَعَلَ لِلْفَرَسِ سَهْمَيْنِ وَلِلرَّجُلِ سَهْمًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے (غزوہ خیبر کے موقع پر) گھوڑ کے دو حصے اور سوار کا ایک حصہ مقرر فرمایا ہے۔

6107

حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي رَوَّادٍ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَلِمُ هَذَيْنِ الرُّكْنَيْنِ الْيَمَانِيَيْنِ كُلَّمَا مَرَّ عَلَيْهِمَا وَلَا يَسْتَلِمُ الْآخَرَيْنِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب مکہ مکرمہ میں داخل ہوتے تو صرف حجر اسود اور رکن یمانی کا استلام کیا کسی اور کونے کا استلام نہیں کیا۔

6108

حَدَّثَنَا رَوْحٌ وَحَسَنُ بْنُ مُوسَى قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا الزُّبَيْرُ بْنُ عَرَبِيٍّ قَالَ سَأَلَ رَجُلٌ ابْنَ عُمَرَ عَنْ اسْتِلَامِ الْحَجَرِ قَالَ حَسَنٌ عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ عَرَبِيٍّ قَالَ سَمِعْتُ رَجُلًا سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ عَنْ الْحَجَرِ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَلِمُهُ وَيُقَبِّلُهُ فَقَالَ رَجُلٌ أَرَأَيْتَ إِنْ زُحِمْتُ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ اجْعَلْ أَرَأَيْتَ بِالْيَمَنِ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَلِمُهُ وَيُقَبِّلُهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے ایک آدمی نے حجر اسود کے استلام کے بارے میں پوچھا انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو اس کا استلام اور تقبیل کرتے ہوئے دیکھا ہے وہ آدمی کہنے لگایہ بتائیے اگر رش ہو تو کیا ہے ؟ انہوں نے فرمایا " یہ بتائیے کہ میں یمن میں رکھتا ہوں میں نے تو نبی کریم ﷺ کو اس کا استلام اور تقبیل کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

6109

حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ عَنْ عَمِّهِ وَاسِعٍ أَنَّهُ سَأَلَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ كُلَّمَا وَضَعَ وَكُلَّمَا رَفَعَ ثُمَّ يَقُولُ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ عَلَى يَمِينِهِ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ عَلَى يَسَارِهِ
واسع بن حبان (رح) کہتے ہیں کہ انہوں نے حضرت عمر (رض) پوچھا کہ نبی کریم ﷺ کی نماز کیسی ہوتی تھی ؟ حضرت ابن عمر (رض) نے ہر مرتبہ سر جھکاتے اور اٹھاتے وقت تکبیر کا ذکر کیا اور دائیں جانب السلام علیکم ورحمتہ اللہ علیہ کا اور بائیں جانب السلام علیکم ورحمتہ اللہ کا ذکر کیا۔

6110

حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ أَنَّهُ سَمِعَ رَجُلًا سَأَلَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَيُصِيبُ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ قَبْلَ أَنْ يَطُوفَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ قَالَ أَمَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَدِمَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ ثُمَّ رَكَعَ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ طَافَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ تَلَا لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ
عمرو بن دینار کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت ابن عمر (رض) سے پوچھا (اگر کوئی آدمی عمرہ کا احرام باندھے) تو کیا صفا مروہ کے درمیان سعی کرنے سے پہلے اس کے لئے اپنی بیوی کے پاس آنا حلال ہوجاتا ہے یا نہیں ؟ حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ مکہ مکرمہ تشریف لائے طواف کے سات چکر لگائے مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعتیں پڑھیں اور صفا مروہ کے درمیان سعی کی پھر فرمایا پیغمبر اللہ کی ذات میں تمہارے لئے بہترین نمونہ موجود ہے۔

6111

حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ بِالْمُزْدَلِفَةِ جَمِيعًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے مغرب اور عشاء کی نماز مزدلفہ میں اکٹھے پڑھی تھی۔

6112

حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَالِكٍ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ بِجَمْعٍ فَأَقَامَ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ ثَلَاثًا ثُمَّ صَلَّى الْعِشَاءَ رَكْعَتَيْنِ بِإِقَامَةٍ وَاحِدَةٍ قَالَ فَسَأَلَهُ خَالِدُ بْنُ مَالِكٍ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ مِثْلَ هَذَا فِي هَذَا الْمَكَانِ
عبداللہ بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) کے ساتھ مزدلفہ میں نماز پڑھی انہوں نے ایک ہی اقامت سے مغرب کی تین رکعتیں اور عشاء کی دو رکعتیں پڑھائی خالد بن مالک نے ان سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا میں نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ یہ نمازیں اس جگہ ایک ہی اقامت کے ساتھ پڑھی ہیں۔

6113

حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ بَلَغَنِي عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْحَرُ يَوْمَ الْأَضْحَى بِالْمَدِينَةِ قَالَ وَكَانَ إِذَا لَمْ يَنْحَرْ ذَبَحَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ دس ذی الحجہ کو مدینہ منورہ میں ہی قربانی کیا کرتے تھے اور نحر نہ کرسکنے کی صورت میں اسے ذبح ہی کرلیتے تھے۔

6114

حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ وَصَفْوَانُ قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ عَجْلَانَ الْمَعْنَى عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ أَنَّ عَبْدَ الْعَزِيزِ بْنَ مَرْوَانَ كَتَبَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنْ ارْفَعْ إِلَيَّ حَاجَتَكَ قَالَ فَكَتَبَ إِلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ ابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنْ الْيَدِ السُّفْلَى وَإِنِّي لَأَحْسِبُ الْيَدَ الْعُلْيَا الْمُعْطِيَةَ وَالسُّفْلَى السَّائِلَةَ وَإِنِّي غَيْرُ سَائِلِكَ شَيْئًا وَلَا رَادٍّ رِزْقًا سَاقَهُ اللَّهُ إِلَيَّ مِنْكَ
قعقاع بن حکیم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ عبدالعزیزبن مروان نے حضرت ابن عمر (رض) کو خط لکھا کہ آپ کی جو ضروریات ہیں وہ میرے سامنے پیش کردیجئے (تاکہ میں انہیں پورا کرنے کا حکم دوں) حضرت ابن عمر (رض) نے اس خط کے جواب میں لکھا کہ میں نے جناب رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے اور دینے میں ان لوگوں سے ابتداء کرو جن کی پرورش تمہاری ذمہ داری میں ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ اوپر والے ہاتھ سے مراد دینے والا ہاتھ ہے اور نیچے والے ہاتھ سے مراد مانگنے والا ہاتھ ہے میں تم سے کسی چیز کا سوال نہیں کرتا اور نہ ہی اس رزق کو لوٹاؤں گا جو اللہ مجھے تمہاری طرف سے عطاء فرمائے گا۔

6115

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا حَسَدَ إِلَّا فِي اثْنَتَيْنِ رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ تَعَالَى هَذَا الْكِتَابَ فَهُوَ يَقُومُ بِهِ آنَاءَ اللَّيْلِ وَآنَاءَ النَّهَارِ وَرَجُلٌ أَعْطَاهُ اللَّهُ تَعَالَى مَالًا فَتَصَدَّقَ بِهِ آنَاءَ اللَّيْلِ وَآنَاءَ النَّهَارِ
حضرت ابن عمر (رض) سے یہ ارشاد نبوی منقول ہے کہ سوائے دو آدمیوں کے کسی اور پر حسد (رشک) کرنا جائز نہیں ہے ایک وہ آدمی جسے اللہ نے قرآن کی دولت دی ہو اور وہ رات دن اس کی تلاوت میں مصروف رہتا ہو اور دوسرا وہ آدمی جسے اللہ نے مال و دولت عطاء فرمایا ہو اور اسے راہ حق میں لٹانے پر مسلط کردیا ہو۔

6116

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنِ الزُّهْرِيِّ قَالَ بَلَغَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا رَمَى الْجَمْرَةَ الْأُولَى الَّتِي تَلِي الْمَسْجِدَ رَمَاهَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ ثُمَّ يَقُومُ أَمَامَهَا فَيَسْتَقْبِلُ الْبَيْتَ رَافِعًا يَدَيْهِ يَدْعُو وَكَانَ يُطِيلُ الْوُقُوفَ ثُمَّ يَرْمِي الثَّانِيَةَ بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ ثُمَّ يَنْصَرِفُ ذَاتَ الْيَسَارِ إِلَى بَطْنِ الْوَادِي فَيَقِفُ وَيَسْتَقْبِلُ الْقِبْلَةَ رَافِعًا يَدَيْهِ يَدْعُو ثُمَّ يَمْضِي حَتَّى يَأْتِيَ الْجَمْرَةَ الَّتِي عِنْدَ الْعَقَبَةِ فَيَرْمِيَهَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ يُكَبِّرُ عِنْدَ كُلِّ حَصَاةٍ ثُمَّ يَنْصَرِفُ وَلَا يَقِفُ قَالَ الزُّهْرِيُّ سَمِعْتُ سَالِمًا يُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ هَذَا وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَفْعَلُ مِثْلَ هَذَا
امام زہری (رح) سے مرسلاً مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب جمرہ اولیٰ جو مسجد کے قریب ہے کی رمی فرماتے تو سات کنکریاں مارتے اور ہر کنکری پر تکبیر کہتے تھے پھر اس کے سامنے کھڑے ہو کر بیت اللہ کا رخ کرتے ہاتھ اٹھا کر دعاء کرتے اور طویل وقوف فرماتے پھر جمرہ ثانیہ کو سات کنکریاں مارتے اور ہر کنکری پر تکبیر کہتے اور بائیں جانب بطن وادی کی طرف چلے جاتے وقوف کرتے بیت اللہ کا رخ کرتے اور ہاتھ اٹھا کر دعاء کرتے پھر جمرہ عقبہ پر تشریف لاتے اسے بھی سات کنکریاں مارتے اور ہر کنکری پر تکبیر کہتے اس کے بعد وقوف نہ فرماتے بلکہ واپس لوٹ جاتے تھے۔ امام زہری (رح) فرماتے ہیں کہ میں نے سالم (رح) کو حضرت ابن عمر (رض) کے حوالے سے نبی کریم ﷺ کی حدیث اسی طرح بیان کرتے ہوئے سنا ہے اور حضرت ابن عمر (رض) بھی اسی طرح کرتے تھے۔

6117

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا عَدْوَى وَلَا طِيَرَةَ وَالشُّؤْمُ فِي ثَلَاثَةٍ فِي الْمَرْأَةِ وَالدَّارِ وَالدَّابَّةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کوئی بیماری متعدی نہیں ہوتی اور بد شگونی کی کوئی حیثیت نہیں ہے نحوست تین چیزوں میں ہوسکتی تھی گھوڑے میں عورت میں اور گھر میں۔

6118

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي نُعْمٍ يَقُولُ شَهِدْتُ ابْنَ عُمَرَ وَسَأَلَهُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْعِرَاقِ عَنْ مُحْرِمٍ قَتَلَ ذُبَابًا فَقَالَ يَا أَهْلَ الْعِرَاقِ تَسْأَلُونِي عَنْ مُحْرِمٍ قَتَلَ ذُبَابًا وَقَدْ قَتَلْتُمْ ابْنَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُمَا رَيْحَانَتَيَّ مِنْ الدُّنْيَا
ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) سے عراق کے کسی آدمی نے یہ مسئلہ پوچھا کہ اگر محرم کسی مکھی کو ماردے تو کیا حکم ہے ؟ حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا یہ اہل عراق آ کر مجھ سے مکھی مارنے کی بارے میں پوچھ رہے ہیں جبکہ نبی کریم ﷺ کے نواسے کو (کسی سے پوچھے بغیر ہی) شہید کردیا حالانکہ نبی کریم ﷺ نے اپنے دونوں نواسوں کے متعلق فرمایا تھا کہ یہ دونوں میری دنیا کے ریحان ہیں۔

6119

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي عَائِذُ بْنُ نُصَيْبٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى فِي الْكَعْبَةِ
حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے بیت اللہ میں نماز پڑھی ہے۔

6120

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ ثَابِتٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ مَكْحُولٍ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَقْبَلُ تَوْبَةَ عَبْدِهِ مَا لَمْ يُغَرْغِرْ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ بندہ کی توبہ نزع کی کیفیت طاری ہونے سے پہلے تک بھی قبول فرما لیتا ہے۔

6121

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ غِفَارٌ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا وَأَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قبیلہ غفار اللہ اس کی بخشش کرے قبیلہ اسلم اللہ اسے سلامت رکھے۔

6122

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدٍ الْقُرَشِيُّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ فَجَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ مِمَّنْ أَنْتَ قَالَ مِنْ أَسْلَمَ قَالَ أَلَا أُبَشِّرُكَ يَا أَخَا أَسْلَمَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ غِفَارٌ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا وَأَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ
سعید بن عمرورحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عمر (رض) کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک آدمی آیا انہوں نے اس سے پوچھا کہ تمہارا تعلق کس قبیلے سے ہے ؟ اس نے کہا قبیلہ اسلم سے حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا اے اسلمی بھائی ! کیا میں تمہیں خوشخبری نہ سناؤں ؟ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے قبیلہ غفار اللہ اس کی بخشش فرمائے اور قبیلہ اسلم اللہ اسے سلامت رکھے۔

6123

حَدَّثَنَا عَارِمٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَبِيعُ الرَّجُلُ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ وَلَا يَخْطُبُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ إِلَّا بِإِذْنِهِ وَرُبَّمَا قَالَ يَأْذَنَ لَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کوئی شخص اپنے بھائی کی بیع پر بیع نہ کرے اور اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اپنا پیغام نکاح نہ بھیجے الاّیہ کہ اسے اس کی اجازت مل جائے۔

6124

حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى أَخْبَرَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ فَجَعَلَهُ فِي يَمِينِهِ وَجَعَلَ فَصَّهُ مِمَّا يَلِي بَاطِنَ كَفِّهِ فَاتَّخَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَ الذَّهَبِ قَالَ فَصَعِدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمِنْبَرَ فَأَلْقَاهُ وَنَهَى عَنْ التَّخَتُّمِ بِالذَّهَبِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے سونے کی انگوٹھی بنوائی اس کا نگینہ آپ ﷺ ہتھیلی کی طرف کرلیتے تھے، لوگوں نے بھی انگوٹھیاں بنوا لیں جس پر نبی کریم ﷺ نے برسر منبر اسے پھینک دیا اور فرمایا میں یہ انگوٹھی پہنتا تھا اور اس کا نگینہ اندر کی طرف کرلیتا تھا واللہ اب میں اسے کبھی نہیں پہنوں گا چناچہ لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں پھینک دیں۔

6125

حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ وَاصَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَاصَلَ النَّاسُ فَنَهَاهُمْ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَإِنَّكَ تُوَاصِلُ فَقَالَ إِنِّي لَسْتُ كَهَيْئَتِكُمْ إِنِّي أُطْعَمُ وَأُسْقَى
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے رمضان کے مہینے میں ایک ہی سحری سے مسلسل کئی روزے رکھے لوگوں نے بھی ایسا ہی کیا نبی کریم ﷺ نے انہیں ایسا کرنے سے روکا تو وہ کہنے لگے کہ آپ ہمیں تو مسلسل کئی دن کا روزہ رکھنے سے منع کر رہے ہیں اور خود رکھ رہے ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں تمہاری طرح نہیں ہوں مجھے تو اللہ کی طرف سے کھلا پلا دیا جاتا ہے۔

6126

حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ حَلَفَ فَاسْتَثْنَى فَإِنْ شَاءَ مَضَى وَإِنْ شَاءَ رَجَعَ غَيْرَ حَنِثٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے غالباً مرفوعاً مروی ہے کہ جو شخص قسم کھاتے وقت انشاء اللہ کہہ لے اسے اختیار ہے اگر اپنی قسم پوری کرنا چاہے تو کرلے اور اگر اس سے رجوع کرنا چاہے تو حانث ہوئے بغیر رجوع کرلے۔

6127

حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عَائِشَةَ سَاوَمَتْ بَرِيرَةَ فَرَجَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الصَّلَاةِ فَقَالَتْ أَبَوْا أَنْ يَبِيعُوهَا إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطُوا الْوَلَاءَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے بریرہ (رض) کو خریدنے کے لئے بھاؤ تاؤ کیا نبی کریم ﷺ نماز پڑھ کر واپس آئے تو حضرت عائشہ (رض) کہنے لگیں کہ بریرہ (رض) کے مالک نے انہیں بیچنے سے انکار کردیا اور کہا کہ اگر ولاء ہمیں ملے تو ہم بیچ دیں گے، نبی کریم ﷺ نے فرمایا ولاء اسی کا حق ہے جو غلام کو آزاد کرتا ہے۔

6128

حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ حَكِيمٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ قَالَ فَأَتَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ صَدَقَ قَالَ قُلْتُ مَا الْجَرُّ قَالَ كُلُّ شَيْءٍ صُنِعَ مِنْ مَدَرٍ
سعید بن جبیررحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ انہوں نے حضرت ابن عمر (رض) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ مٹکے کی نبیذ کو نبی کریم ﷺ نے حرام قرار دیا ہے میں حضرت ابن عباس (رض) کے پاس آیا اور ان سے عرض کیا کہ آپ کو ابو عبدالرحمن پر تعجب نہیں ہوتا ان کا خیال ہے کہ مٹکے کی نبیذ کو تو نبی کریم ﷺ نے حرام قرار دیا ہے حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا انہوں نے سچ کہا نبی کریم ﷺ نے اسے حرام قرار دیا ہے میں نے پوچھا " مٹکے " سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا ہر وہ چیز جو پکی مٹی سے بنائی جائے۔

6129

حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا صَخْرٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ وَكَانَ يَقُولُ لَا تَلَقَّوْا الْبُيُوعَ وَلَا يَبِعْ بَعْضٌ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ وَلَا يَخْطُبْ أَحَدُكُمْ أَوْ أَحَدٌ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ حَتَّى يَتْرُكَ الْخَاطِبُ الْأَوَّلُ أَوْ يَأْذَنَهُ فَيَخْطُبَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کوئی شہری کسی دیہاتی کے لئے بیع کرے اور نبی کریم ﷺ فرماتے تھے کہ تاجروں سے پہلے ہی مت ملا کرو اور تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کی بیع پر بیع نہ کرے اور اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اپنا پیغام نکاح نہ بھیجے الاّ یہ کہ اسے اس کی اجازت مل جائے۔

6130

حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ وَعَفَّانُ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجِعِرَّانَةِ فَقَالَ إِنِّي كُنْتُ نَذَرْتُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ أَنْ أَعْتَكِفَ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ قَالَ عَبْدُ الصَّمَدِ وَمَعَهُ غُلَامٌ مِنْ سَبْيِ هَوَازِنَ فَقَالَ لَهُ اذْهَبْ فَاعْتَكِفْ فَذَهَبَ فَاعْتَكَفَ فَبَيْنَمَا هُوَ يُصَلِّي إِذْ سَمِعَ النَّاسَ يَقُولُونَ أَعْتَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْيَ هَوَازِنَ فَدَعَا الْغُلَامَ فَأَعْتَقَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جعرانہ میں حضرت عمر (رض) نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا کہ میں نے زمانہ جاہلیت میں منت مانی تھی کہ مسجد حرام میں اعتکاف کروں گا ؟ نبی کریم ﷺ نے انہیں اپنی منت پوری کرنے کا حکم دیا اور حضرت عمر (رض) وہاں سے روانہ ہوگئے ابھی وہ نماز پڑھ ہی رہے تھے کہ انہوں نے لوگوں کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ نبی کریم ﷺ نے ہوازن کے قیدیوں کو آزاد کردیا چناچہ انہوں نے اپنے غلام کو بھی آزاد کردیا۔

6131

حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَسَاهُ حُلَّةً فَلَبِسَهَا فَرَآهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ أَسْفَلَ مِنْ الْكَعْبَيْنِ وَذَكَرَ النَّارَ حَتَّى ذَكَرَ قَوْلًا شَدِيدًا فِي إِسْبَالِ الْإِزَارِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے انہیں ایک ریشمی جوڑا دیا وہ ان کے ٹخنوں سے نیچے لٹکنے لگا تو نبی کریم ﷺ نے اس پر سخت بات کہی اور جہنم کا ذکر کیا۔

6132

حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ وَأَبُو سَعِيدٍ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْقَزَعِ قَالَ عَبْدُ الصَّمَدِ وَهِيَ الْقَزَعَةُ الرُّقْعَةُ فِي الرَّأْسِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا قزع سے منع فرمایا ہے قزع کا مطلب یہ ہے کہ بچے کے بال کٹواتے وقت کچھ بال کٹوا لئے جائیں اور کچھ چھوڑ دیئے جائیں (جیسا کہ آج کل فیشن ہے)

6133

حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْأَهْوَازِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ صَلَاةُ الْمَغْرِبِ وِتْرُ صَلَاةِ النَّهَارِ فَأَوْتِرُوا صَلَاةَ اللَّيْلِ وَصَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى وَالْوَتْرُ رَكْعَةٌ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مغرب کی نماز دن کا وتر ہیں سو تم رات کا وتر بھی ادا کیا کرو اور رات کی نماز دو دو رکعت ہوتی ہے اور وتر رات کے آخری حصے میں ایک رکعت ہوتے ہیں۔

6134

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ أَخْبَرَنَا وَرْقَاءُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْقَزَعِ فِي الرَّأْسِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا قزع سے منع فرمایا ہے قزع کا مطلب یہ ہے کہ بچے کے بال کٹواتے وقت کچھ بال کٹوا لئے جائیں اور کچھ چھوڑ دیئے جائیں (جیسا کہ آج کل فیشن ہے)

6135

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا هِشَامٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ دَخَلْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُطِيعٍ فَقَالَ مَرْحَبًا بِأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ضَعُوا لَهُ وِسَادَةً فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ إِنَّمَا جِئْتُ لِأُحَدِّثَكَ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ نَزَعَ يَدًا مِنْ طَاعَةٍ فَإِنَّهُ يَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَا حُجَّةَ لَهُ وَمَنْ مَاتَ وَهُوَ مَفَارِقٌ لِلْجَمَاعَةِ فَإِنَّهُ يَمُوتُ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً
زید بن اسلم اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عمر (رض) کے ساتھ عبداللہ بن مطیع کے یہاں گیا، اس نے حضرت ابن عمر (رض) کو خوش آمدید کہا اور لوگوں کو حکم دیا کہ انہیں تکیہ پیش کرو، حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ میں آپ کو ایک حدیث سنانے آیا ہوں جو میں نے نبی کریم ﷺ سے سنی ہے میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص صحیح حکمران وقت سے ہاتھ کھینچتا ہے قیامت کے دن اس کی کوئی حجت قبول نہ ہوگی اور جو شخص " جماعت " کو چھوڑ کر مرگیا تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔

6136

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ قَيْسٍ الْمَأْرِبِيُّ حَدَّثَنَا ثُمَامَةُ بْنُ شَرَاحِيلَ قَالَ خَرَجْتُ إِلَى ابْنِ عُمَرَ فَقُلْتُ مَا صَلَاةُ الْمُسَافِرِ قَالَ رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ إِلَّا صَلَاةَ الْمَغْرِبِ ثَلَاثًا قُلْتُ أَرَأَيْتَ إِنْ كُنَّا بِذِي الْمَجَازِ قَالَ مَا ذُو الْمَجَازِ قُلْتُ مَكَانٌ نَجْتَمِعُ فِيهِ وَنَبِيعُ فِيهِ وَنَمْكُثُ عِشْرِينَ لَيْلَةً أَوْ خَمْسَ عَشْرَةَ لَيْلَةً فَقَالَ يَا أَيُّهَا الرَّجُلُ كُنْتُ بِأَذْرَبِيجَانَ لَا أَدْرِي قَالَ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ أَوْ شَهْرَيْنِ فَرَأَيْتُهُمْ يُصَلُّونَهَا رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ وَرَأَيْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَصَرَ عَيْنِي يُصَلِّيهَا رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ نَزَعَ إِلَيَّ بِهَذِهِ الْآيَةِ لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ
ئثمامہ بن شراجیل (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عمر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا ہم نے ان سے مسافر کی نماز کے متعلق پوچھا انہوں نے فرمایا کہ اس کی دو دو رکعتیں ہیں سوائے مغرب کے کہ اس کی تین ہی رکعتیں ہیں میں نے پوچھا اگر ہم " ذی المجاز " میں ہوں تو کیا حکم ہے ؟ انہوں نے پوچھا " ذوالمجاز " کس چیز کا نام ہے ؟ میں نے کہا کہ ایک جگہ کا نام ہے جہاں ہم لوگ اکٹھے ہوتے ہیں خریدو فروخت کرتے ہیں اور بیس پچیس دن وہاں گذارتے ہیں حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا اے شخص میں آذربائجان میں تھا وہاں چار یا دو ماہ رہا (یہ یاد نہیں) میں نے صحابہ (رض) کو وہاں دو دو رکعتیں ہی پڑھتے ہوئے دیکھا پھر میں نے اپنی آنکھوں سے نبی کریم ﷺ کو دوران سفر دو دو رکعتیں پڑھتے ہوئے دیکھا ہے پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت کی کہ " تمہارے لئے پیغمبر اللہ کی ذات میں بہترین نمونہ موجود ہے۔ "

6137

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ أَخْبَرَنَا حَنْظَلَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ سَمِعْتُ سَالِمًا يَقُولُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَأَيْتُ عِنْدَ الْكَعْبَةِ مِمَّا يَلِي الْمَقَامَ رَجُلًا آدَمَ سَبْطَ الرَّأْسِ وَاضِعًا يَدَهُ عَلَى رَجُلَيْنِ يَسْكُبُ رَأْسُهُ أَوْ يَقْطُرُ فَسَأَلْتُ مَنْ هَذَا فَقِيلَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ أَوْ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِكَ قَالَ ثُمَّ رَأَيْتُ وَرَاءَهُ رَجُلًا أَحْمَرَ جَعْدَ الرَّأْسِ أَعْوَرَ عَيْنِ الْيُمْنَى أَشْبَهُ مَنْ رَأَيْتُ بِهِ ابْنُ قَطَنٍ فَسَأَلْتُ مَنْ هَذَا فَقِيلَ الْمَسِيحُ الدَّجَّالُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں نے ایک مرتبہ خواب میں خانہ کعبہ کے پاس گندمی رنگ اور سیدھے بالوں والے ایک آدمی کو دیکھا جس نے اپنا ہاتھ دو آدمیوں پر رکھا ہوا تھا اس کے سر سے پانی کے قطرات ٹپک رہے تھے میں نے پوچھا کہ یہ کون ہیں ؟ پتہ چلا کہ یہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) ہیں پھر ان کے پیچھے میں نے سرخ رنگ میں کے گھنگھریالے بالوں والے دائیں آنکھ سے کانے اور میری دید کے مطابق ابن قطن سے انتہائی مشابہہ شخص کو دیکھا میں نے پوچھا یہ کون ہے تو پتہ چلایہ مسیح دجال ہے

6138

حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا أَبِي سَمِعْتُ يُونُسَ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أُتِيتُ وَأَنَا نَائِمٌ بِقَدَحٍ مِنْ لَبَنٍ فَشَرِبْتُ مِنْهُ حَتَّى جَعَلَ اللَّبَنُ يَخْرُجُ مِنْ أَظْفَارِي ثُمَّ نَاوَلْتُ فَضْلِي عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمَا أَوَّلْتَهُ قَالَ الْعِلْمُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایک مرتبہ خواب میں میرے پاس دودھ کا ایک پیالہ لایا گیا میں نے اسے اتناپیا کہ میرے ناخنوں سے دودھ نکلنے لگا پھر میں نے اپنا پس خوردہ حضرت عمر (رض) کودے دیا کسی نے پوچھا یا رسول اللہ آپ نے اس کی کیا تعبیر لی ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا علم۔

6139

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كُنْتُ أَبِيعُ الْإِبِلَ بِالْبَقِيعِ فَأَبِيعُ بِالدَّنَانِيرِ وَآخُذُ الدَّرَاهِمَ وَأَبِيعُ بِالدَّرَاهِمِ وَآخُذُ الدَّنَانِيرَ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُرِيدُ أَنْ يَدْخُلَ حُجْرَتَهُ فَأَخَذْتُ بِثَوْبِهِ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ إِذَا أَخَذْتَ وَاحِدًا مِنْهُمَا بِالْآخَرِ فَلَا يُفَارِقْكَ وَبَيْنَكَ وَبَيْنَهُ بَيْعٌ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ میں جنت البقیع میں اونٹ بیچا کرتا تھا اگر دینار کے بدلے بیچتا تو میں خریدار سے درہم لے لیتا اور دراہم کے بدلے بیچتا تو اس سے دینار لے لیتا ایک دن میں یہ مسئلہ معلوم کرنے کے لئے نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اس وقت آپ ﷺ اپنے حجرے میں داخل ہو رہے تھے میں نے آپ ﷺ کے کپڑے پکڑ کر یہ مسئلہ دریافت کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا جب تم ان دونوں میں سے کسی ایک کو دوسرے کے بدلے وصول کرو تو اس وقت تک اپنے ساتھی سے جدا نہ ہو جب تک تمہارے اور اس کے درمیان بیع کا کوئی معاملہ باقی ہو۔

6140

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ الْبَيْدَاءُ الَّتِي تَكْذِبُونَ فِيهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا مِنْ عِنْدِ مَسْجِدِ ذِي الْحُلَيْفَةِ
سالم رحمتہ اللہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) فرماتے تھے یہ وہ مقام بیداء ہے جس کے متعلق تم نبی کریم ﷺ کی طرف غلط نسبت کرتے ہو واللہ نبی کریم ﷺ نے مسجد ہی سے احرام باندھا ہے (مقام بیداء سے نہیں جیسا کہ تم نے مشہور رکھا ہے)

6141

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ وَحُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الرُّؤَاسِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِزَكَاةِ الْفِطْرِ أَنْ تُؤَدَّى قَبْلَ خُرُوجِ النَّاسِ إِلَى الصَّلَاةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حکم دیا ہے کہ فطر عیدگاہ کی طرف سے نکلنے سے پہلے ادا کردیا جائے۔

6142

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا مُفَضَّلٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ دَخَلْتُ مَعَ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ الْمَسْجِدَ فَإِذَا ابْنُ عُمَرَ مُسْتَنِدٌ إِلَى حُجْرَةِ عَائِشَةَ وَأُنَاسٌ يُصَلُّونَ الضُّحَى فَقَالَ لَهُ عُرْوَةُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَا هَذِهِ الصَّلَاةُ قَالَ بِدْعَةٌ فَقَالَ لَهُ عُرْوَةُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ كَمْ اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَرْبَعًا إِحْدَاهُنَّ فِي رَجَبٍ قَالَ وَسَمِعْنَا اسْتِنَانَ عَائِشَةَ فِي الْحُجْرَةِ فَقَالَ لَهَا عُرْوَةُ إِنَّ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَزْعُمُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْتَمَرَ أَرْبَعًا إِحْدَاهُنَّ فِي رَجَبٍ فَقَالَتْ يَرْحَمُ اللَّهُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَا اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا وَهُوَ مَعَهُ وَمَا اعْتَمَرَ فِي رَجَبٍ قَطُّ
مجاہدرحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اور عروہ بن زبیر (رح) مسجد میں داخل ہوئے ہم لوگ حضرت ابن عمر (رض) کے پاس پہنچے اور ان کے پاس بیٹھ گئے وہاں کچھ لوگ چاشت کی نماز پڑھ رہے تھے ہم نے ان سے پوچھا اے ابوعبدالرحمن یہ کیسی نماز ہے ؟ انہوں نے فرمایا نوایجاد ہے ہم نے ان سے پوچھا کہ نبی کریم ﷺ نے کتنے عمرے کئے تھے ؟ انہوں نے فرمایا چار جن میں سے ایک رجب میں بھی تھا ہمیں ان کی بات کی ترید کرتے ہوئے شرم آئی البتہ اسی وقت ہم نے ام المؤمنین حضرت عائشہ (رض) کے مسواک کرنے کی آواز سنی تو عروہ بن زبیر (رح) نے ان سے کہا اے ام المؤمنین کیا آپ نے ابوعبدالرحمن کی بات سنی ؟ وہ فرما رہے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے چار عمرے کئے ہیں جن میں سے ایک رجب میں تھا ؟ انہوں نے فرمایا اللہ تعالیٰ ابو عبدالرحمن پر رحم فرمائے نبی کریم ﷺ نے جو عمرہ بھی کیا وہ اس میں شریک رہے ہیں اور نبی کریم ﷺ نے رجب میں کوئی عمرہ نہیں فرمایا۔

6143

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْخَوْفِ فِي بَعْضِ أَيَّامِهِ فَقَامَتْ طَائِفَةٌ مَعَهُ وَطَائِفَةٌ بِإِزَاءِ الْعَدُوِّ فَصَلَّى بِالَّذِينَ مَعَهُ رَكْعَةً ثُمَّ ذَهَبُوا وَجَاءَ الْآخَرُونَ فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَةً ثُمَّ قَضَتْ الطَّائِفَتَانِ رَكْعَةً رَكْعَةً
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے صلوۃ الخوف اس طرح پڑھائی ہے کہ ایک گروہ کو اپنے پیچھے کھڑا کر کے ایک رکوع اور دو سجدے کروائے دوسرا گروہ دشمن کے سامنے کھڑا رہا پھر نبی کریم ﷺ کے ساتھ جس گروہ نے ایک رکعت پڑھی تھی وہ چلا گیا اور دوسرا گروہ آگیا نبی کریم ﷺ نے انہیں بھی ایک رکوع اور دو سجدے کروائے اور نبی کریم ﷺ نے سلام پھیر دیا اس کے بعد دونوں گروہوں کے ہر آدمی نے کھڑے ہو کر خود ہی ایک ایک رکعت پڑھ لی۔

6144

حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِي مَسْجِدَ قُبَاءَ رَاكِبًا وَمَاشِيًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ مسجد قباء پیدل بھی آتے تھے اور سوار ہو کر بھی۔

6145

حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ يَرْمُلُ ثَلَاثًا مِنْ الْحَجَرِ إِلَى الْحَجَرِ وَيَمْشِي أَرْبَعًا عَلَى هِينَتِهِ قَالَ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُهُ
نافع (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) نے طواف کے پہلے تین چکروں میں حجر اسود سے حجر اسود تک رمل اور باقی چار چکروں میں عام رفتار رکھتے تھے اور کہتے تھے کہ نبی کریم ﷺ نے بھی اسی طرح کیا تھا۔

6146

حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَمْرٍو الْفُقَيْمِيُّ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ التَّيْمِيِّ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ إِنَّا نُكْرِي فَهَلْ لَنَا مِنْ حَجٍّ قَالَ أَلَيْسَ تَطُوفُونَ بِالْبَيْتِ وَتَأْتُونَ الْمُعَرَّفَ وَتَرْمُونَ الْجِمَارَ وَتَحْلِقُونَ رُءُوسَكُمْ قَالَ قُلْنَا بَلَى فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ عَنْ الَّذِي سَأَلْتَنِي فَلَمْ يُجِبْهُ حَتَّى نَزَلَ عَلَيْهِ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام بِهَذِهِ الْآيَةِ لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَبْتَغُوا فَضْلًا مِنْ رَبِّكُمْ فَدَعَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَنْتُمْ حُجَّاجٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ يَعْنِي الْعَدَنِيَّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي تَيْمِ اللَّهِ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى ابْنِ عُمَرَ فَقَالَ إِنَّا قَوْمٌ نُكْرِي فَذَكَرَ مِثْلَ مَعْنَى حَدِيثِ أَسْبَاطٍ
ابوامامہ تیمی (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) سے پوچھا کہ ہم لوگ کرایہ پر چیزیں لیتے دیتے ہیں کیا ہمارا حج ہوجائے گا ؟ انہوں نے فرمایا کیا تم بیت اللہ کا طواف نہیں کرتے ؟ کیا تم میدان عرفات نہیں جاتے ؟ کیا تم جمرات کی رمی اور حلق نہیں کرتے ؟ ہم نے کہا کیوں نہیں ؟ حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا نبی کریم ﷺ کے پاس بھی ایک آدمی نے آ کر یہی سوال کیا تھا جو تم نے مجھ سے کیا ہے نبی کریم ﷺ نے اسے جواب نہ دیا یہاں تک کہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نازل ہوئے کہ تم پر کوئی حرج نہیں ہے اس بات میں کہ تم اپنے رب کا فضل تلاش کرو نبی کریم ﷺ نے اسے بلا کر جواب دیا کہ تم حاجی ہو۔ گذشتہ حدیث اس دوسروی سند سے بھی مروی ہے۔

6147

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الصَّلَاةَ فِي مَسْجِدِي هَذَا أَفْضَلُ مِنْ الصَّلَاةِ فِيمَا سِوَاهُ مِنْ الْمَسَاجِدِ إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مسجد حرام کو میری اس مسجد میں نماز پڑھنے کا ثواب دوسری مساجد کی نسبت زیادہ افضل ہے۔

6148

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْغَرَرِ وَذَلِكَ أَنَّ الْجَاهِلِيَّةَ كَانُوا يَتَبَايَعُونَ بِالشَّارِفِ حَبَلَ الْحَبَلَةِ فَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے دھوکے کی بیع سے منع فرمایا ہے حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ زمانہ جاہلیت میں لوگ اس طرح بیع کرتے تھے کہ ایک اونٹنی دے کر حاملہ اونٹنی کے پیٹ کے بچے کو (پیدائش سے پہلے ہی) خرید لیتے ( اور کہہ دیتے کہ جب اس کا بچہ پیدا ہوگا وہ میں لوں گا) نبی کریم ﷺ نے اس سے منع فرمادیا۔

6149

حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَمَى النَّقِيعَ لِلْخَيْلِ قَالَ حَمَّادٌ فَقُلْتُ لَهُ لِخَيْلِهِ قَالَ لَا لِخَيْلِ الْمُسْلِمِينَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے گھوڑوں کی چراگاہ نقیع کو بنایا حماد کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا اپنے گھوڑوں کی ؟ تو استاد نے جواب دیا نہیں بلکہ مسلمانوں کے گھوڑوں کی۔

6150

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ عَطِيَّةَ بْنِ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى فَإِذَا خِفْتَ الصُّبْحَ فَوَاحِدَةً إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى وِتْرٌ يُحِبُّ الْوِتْرَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا رات کی نماز دو دو رکعت پر مشتمل ہوتی ہے اور جب صبح ہوجانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ ایک رکعت اور ملا لو بیشک اللہ تعالیٰ طاق ہے اور طاق عدد کو پسند کرتا ہے۔

6151

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَفْصِ بْنِ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ صَبَرَ عَلَى لَأْوَائِهَا وَشِدَّتِهَا كُنْتُ لَهُ شَفِيعًا أَوْ شَهِيدًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص مدینہ منورہ کی تکالیف اور سختیوں پر صبر کرے میں قیامت کے دن اس کی سفارش کروں گا۔

6152

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ عَنْ حَنْظَلَةَ أَنَّهُ سَمِعَ طَاوُسًا يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ وَسَأَلَهُ رَجُلٌ فَقَالَ أَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْجَرِّ وَالدُّبَّاءِ قَالَ نَعَمْ
طاؤس کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت ابن عمر (رض) سے پوچھا کیا نبی کریم ﷺ نے مٹکے اور کدو کی نبیذ سے منع فرمایا ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں طاؤس کہتے ہیں یہ بات میں نے خود سنی ہے۔

6153

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ مِنْ الْخُيَلَاءِ لَمْ يَنْظُرْ اللَّهُ تَعَالَى إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے زمین پر گھسیٹتا ہے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس پر نظر رحم نہیں فرمائے گا۔

6154

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنِي حَنْظَلَةُ أَنَّهُ سَمِعَ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ وَهُوَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ اقْتَنَى كَلْبًا إِلَّا ضَارِيًا أَوْ كَلْبَ مَاشِيَةٍ نَقَصَ مِنْ أَجْرِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطَيْنِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص ایسا کتا رکھے جو جانوروں کی حفاظت کے لئے بھی نہ ہو اور نہ ہی شکاری کتا ہو تو اس کے ثواب میں روزانہ دو قیراط کمی ہوتی رہے گی۔

6155

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنِي حَنْظَلَةُ حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَأْذَنَكُمْ نِسَاؤُكُمْ إِلَى الْمَسْجِدِ فَأْذَنُوا لَهُنَّ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب عورتیں تم سے مسجد جانے کی اجازت مانگیں تو انہیں اجازت دے دیا کرو۔

6156

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنِي جَهْضَمٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَدْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَحْلِلْ وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمْ فَلَمْ يَحِلُّوا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے ساتھ نکلے آپ ﷺ حلال نہیں ہوئے حضرت ابوبکر و عمر و عثمان (رض) کے ساتھ نکلے تو وہ بھی حلال نہیں ہوئے۔

6157

حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الظُّلْمُ ظُلُمَاتٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ظلم قیامت کے دن اندھیروں کی صورت میں ہوگا۔

6158

حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ لِلْغَادِرِ لِوَاءً يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُقَالُ هَذِهِ غَدْرَةُ فُلَانٍ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن ہر دھوکے باز کے لئے ایک جھنڈابلند کیا جائے گا اور کہا جائے گا کہ یہ فلاں بن فلاں کا دھوکہ ہے۔

6159

حَدَّثَنَا هَاشِمٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الَّذِي لَا يُؤَدِّي زَكَاةَ مَالِهِ يُمَثِّلُ اللَّهُ تَعَالَى لَهُ مَالَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعًا أَقْرَعَ لَهُ زَبِيبَتَانِ فَيَلْزَمُهُ أَوْ يُطَوِّقُهُ قَالَ يَقُولُ أَنَا كَنْزُكَ أَنَا كَنْزُكَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص اپنے مال کی زکوٰۃ ادا نہیں کرتا قیامت کے دن اس کا مال گنجے سانپ کی شکل میں آئے گا جس کی آنکھ کے اوپر دو سیاہ نقطے ہوں گے، وہ سانپ طوق بنا کر اس کے گلے میں لٹکا دیا جائے گا اور وہ اسے کہے گا کہ میں تیرا خزانہ ہوں میں تیرا خزانہ ہوں۔

6160

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنِي دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ فِي سَفَرٍ فَنَزَلَ صَاحِبٌ لَهُ يُوتِرُ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ مَا شَأْنُكَ لَا تَرْكَبُ قَالَ أُوتِرُ قَالَ ابْنُ عُمَرَ أَلَيْسَ لَكَ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ
نافع (رح) کہ حضرت ابن عمر (رض) ایک سفر میں تھے ان کا کوئی شاگرد وتر پڑھنے کے لئے اپنی سواری سے اترا تو انہوں نے اس سے پوچھا کیا بات ہے تم سوار کیوں نہیں رہے ؟ اس نے کہا میں وتر پڑھنا چاہتا ہوں حضرت عمر (رض) نے فرمایا کیا اللہ کے رسول کی ذات میں تمہارے لئے اسؤہ حسنہ موجود نہیں ہے۔

6161

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ قَالَ لِي سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا نَافِعٌ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يَقُولُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَفْشُوا السَّلَامَ وَأَطْعِمُوا الطَّعَامَ وَكُونُوا إِخْوَانًا كَمَا أَمَرَكُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا سلام کو پھیلاؤ کھانا کھلاؤ اور حکم الہٰی کے مطابق بھائی بھائی بن کر رہو۔

6162

حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَلَقَّوْا الرُّكْبَانَ وَنَهَى عَنْ النَّجْشِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا بازار میں سامان پہنچنے سے پہلے تاجروں سے نہ ملا کرو نیز نبی کریم ﷺ نے دھوکے کی بیع سے منع فرمایا ہے۔

6163

حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے یہ فیصلہ فرمایا ہے کہ ولاء اسی کا حق ہے جو غلام کو آزاد کرتا ہے۔

6164

حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ مَالِكٍ عَنِ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَعْتَقَ شِرْكًا لَهُ فِي مَمْلُوكٍ قُوِّمَ عَلَيْهِ فِي مَالِهِ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ عَتَقَ مِنْهُ مَا عَتَقَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی مشترکہ غلام کو اپنے حصے کے بقدر آزاد کردیتا ہے تو وہ غلام کی قیمت لگائی جائے گی اگر اس کے پاس مال نہ ہو تو جتنا اس نے آزاد کیا ہے اتنا ہی رہے گا۔

6165

حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ مَالِكٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً قِبَلَ نَجْدٍ كُنْتُ فِيهَا فَغَنِمْنَا إِبِلًا كَثِيرَةً وَكَانَتْ سِهَامُنَا أَحَدَ عَشَرَ أَوْ اثْنَيْ عَشَرَ بَعِيرًا وَنُفِّلْنَا بَعِيرًا بَعِيرًا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا نجد کی طرف ایک سریہ روانہ فرمایا ان کا حصہ بارہ بارہ اونٹ بنے اور نبی کریم ﷺ نے ہمیں ایک ایک اونٹ بطور انعام کے بھی عطاء فرمایا۔

6166

حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بِسَبْعٍ وَعِشْرِينَ يَعْنِي صَلَاةَ الْجَمِيعِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تنہا نماز پڑھنے سے جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کی فضیلت ستائیں درجے زیادہ ہے۔

6167

حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْفُوا اللِّحَى وَحُفُّوا الشَّوَارِبَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا مونچھیں خوب اچھی طرح کتروادیا کرو اور ڈاڑھی خوب بڑھایا کرو۔

6168

حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يَرْمِي الْجِمَارَ بَعْدَ يَوْمِ النَّحْرِ مَاشِيًا وَيَزْعُمُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ
حضرت ابن عمر (رض) دس الحجہ کے بعد جمرات کی رمی پیدل کیا کرتے تھے اور بتاتے تھے کہ نبی کریم ﷺ بھی اسی طرح کرتے تھے۔

6169

حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ الْخَيَّاطُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي الْعُمَرِيَّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْطَعَ الزُّبَيْرَ حُضْرَ فَرَسِهِ بِأَرْضٍ يُقَالُ لَهَا ثُرَيْرٌ فَأَجْرَى الْفَرَسَ حَتَّى قَامَ ثُمَّ رَمَى بِسَوْطِهِ فَقَالَ أَعْطُوهُ حَيْثُ بَلَغَ السَّوْطُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حضرت زبیر (رض) کو زمین کا ایک قطعہ جس کا نام شریر تھا بطور جاگیر کے عطاء فرمایا اور اس کی صورت یہ ہوئی کہ نبی کریم ﷺ نے ایک تیز رفتار گھوڑے پر بیٹھ کر اسے دوڑایا پھر ایک جگہ رک کر اپناکوڑا پھینکا اور فرمایا جہاں تک یہ کوڑا گیا ہے وہاں تک کہ جگہ حضرت زبیر (رض) کو دے دو ۔

6170

حَدَّثَنَا حَمَّادٌ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ حَدَّثَنَا نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَرِهَ الْقَزَعَ لِلصِّبْيَانِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا قزع سے منع فرمایا ہے قزع کا مطلب یہ ہے کہ بچے کے بال کٹواتے وقت کچھ بال کٹوا لئے جائیں اور کچھ چھوڑ دیئے جائیں (جیسا کہ آج کل فیشن ہے)

6171

حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَوَّلُ صَدَقَةٍ كَانَتْ فِي الْإِسْلَامِ صَدَقَةُ عُمَرَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْبِسْ أُصُولَهَا وَسَبِّلْ ثَمَرَتَهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ اسلام میں سب سے پہلاصدقہ وہ تھا جو حضرت عمر (رض) نے کیا تھا اور نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا تھا اس کی اصل تو اپنے پاس رکھ لو اور اس کے منافع صدقہ کردو۔

6172

حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا الْقُرْآنَ فَإِذَا مَرَّ بِسُجُودِ الْقُرْآنِ سَجَدَ وَسَجَدْنَا مَعَهُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ ہمیں قرآن کریم سکھاتے تھے اس دوران اگر وہ آیت سجدہ کی تلاوت فرماتے اور سجدہ کرتے تو ہم بھی ان کے ساتھ سجدہ کرتے تھے۔

6173

حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ قَالَ كَانَ ابْنُ عُمَرَ يَبِيتُ بِذِي طُوًى فَإِذَا أَصْبَحَ اغْتَسَلَ وَأَمَرَ مَنْ مَعَهُ أَنْ يَغْتَسِلُوا وَيَدْخُلُ مِنْ الْعُلْيَا فَإِذَا خَرَجَ خَرَجَ مِنْ السُّفْلَى وَيَزْعُمُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ
نافع (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) مقام ذی طوی میں پہنچ کر رات گذارتے صبح ہونے کے بعد غسل کرتے اور ساتھیوں کو بھی غسل کا حکم دیتے اور ثنیہ علیا سے داخل ہوتے اور ثنیہ سفلی سے باہر نکلتے اور بتاتے تھے کہ نبی کریم ﷺ بھی اسی طرح کرتے تھے۔

6174

حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ قَالَ كَانَ ابْنُ عُمَرَ يَرْمُلُ مِنْ الْحَجَرِ إِلَى الْحَجَرِ وَيَزْعُمُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُهُ
نافع (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) طواف کے پہلے چکروں میں رمل حجر اسود سے حجر اسود تک کرتے تھے۔ ان کا خیال یہ تھا کہ نبی کریم ﷺ بھی اسی طرح کرتے تھے۔

6175

حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ حَمَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّقِيعَ لِلْخَيْلِ فَقُلْتُ لَهُ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَعْنِي الْعُمَرِيَّ خَيْلِهِ قَالَ خَيْلِ الْمُسْلِمِينَ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے گھوڑوں کی چراگاہ نقیع کو بنایا حماد کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا اپنے گھوڑوں کی ؟ تو استاد نے جواب دیا نہیں بلکہ مسلمانوں کے گھوڑوں کی۔

6176

حَدَّثَنَا أَبُو قَطَنٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ عَنِ الشَّعْبِيِّ قَالَ جَالَسْتُ ابْنَ عُمَرَ سَنَتَيْنِ مَا سَمِعْتُهُ رَوَى شَيْئًا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ ذَكَرَ حَدِيثَ الضَّبِّ أَوْ الْأَضُبِّ
امام شعبی (رح) کہتے ہیں کہ میں حضرت ابن عمر (رض) کے پاس دو سال کے قریب آتا جاتا رہا ہوں لیکن اس دوران میں نے ان سے اس کے علاوہ کوئی اور حدیث نہیں سنی پھر انہوں نے گوہ والی حدیث ذکر کی۔

6177

حَدَّثَنَا عُقْبَةُ أَبُو مَسْعُودٍ الْمُجَدَّرُ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبَّقَ بَيْنَ الْخَيْلِ وَفَضَّلَ الْقُرَّحَ فِي الْغَايَةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے گھڑ دوڑ کا مقابلہ منعقد کروایا اور ایک جگہ مقرر کر کے شرط لگائی۔

6178

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي فُدَيْكٍ حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ يَعْنِي ابْنَ عُثْمَانَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ أَمَرَ بِإِخْرَاجِ الزَّكَاةِ زَكَاةِ الْفِطْرِ أَنْ تُؤَدَّى قَبْلَ خُرُوجِ النَّاسِ إِلَى الصَّلَاةِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حکم دیا ہے کہ صدقہ فطر عیدگاہ کی طرف نکلنے سے پہلے ادا کردیا جائے۔

6179

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سَعْدٍ وَهُوَ أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مِنْ الشَّجَرِ شَجَرَةً لَا يَسْقُطُ وَرَقُهَا وَإِنَّهَا مَثَلُ الرَّجُلِ الْمُسْلِمِ قَالَ فَوَقَعَ النَّاسُ فِي شَجَرِ الْبَوَادِي وَكُنْتُ مِنْ أَحْدَثِ النَّاسِ وَوَقَعَ فِي صَدْرِي أَنَّهَا النَّخْلَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هِيَ النَّخْلَةُ قَالَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِأَبِي فَقَالَ لَأَنْ تَكُونَ قُلْتَهُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ كَذَا وَكَذَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک درخت ہے جس کے پتے نہیں جھڑتے اور وہ مسلمان کی طرح ہوتا ہے بتاؤ وہ کون سادرخت ہے ؟ لوگوں کے ذہن میں جنگل کے مختلف درختوں کی طرف گئے میرے دل میں خیال آیا کہ وہ کھجور کا درخت ہوسکتا ہے تھوڑی دیر بعد نبی کریم ﷺ نے خود ہی فرمایا وہ کھجور کا درخت ہے میں نے حضرت عمر (رض) سے اس بات کا تذکرہ کیا تو انہوں نے فرمایا اس موقع پر تمہارا بولنا میرے نزدیک فلاں فلاں چیز سے بھی زیادہ پسندیدہ تھا۔

6180

حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَاطَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلَ خَيْبَرَ عَلَى الشَّطْرِ وَكَانَ يُعْطِي نِسَاءَهُ مِنْهَا مِائَةَ وَسْقٍ ثَمَانِينَ تَمْرًا وَعِشْرِينَ شَعِيرًا قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ قَرَأْتُ عَلَى أَبِي هَذِهِ الْأَحَادِيثَ إِلَى آخِرِهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اہل خیبر کے ساتھ یہ معاملہ طے فرمایا کہ پھل کھیتی کی جو پیداوار ہوگی اس کا نصف تم ہمیں دوگے نبی کریم ﷺ اپنے ازواج مطہرات کو اس میں سے ہر سال سو وسق دیا کرتے تھے جن میں سے اسی وسق کھجوریں اور بیس وسق جو ہوتے تھے۔

6181

حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ قَالَ قَرَأْتُ عَلَى أَبِي حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي الْخَيَّاطَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ تَحْتِي امْرَأَةٌ كَانَ عُمَرُ يَكْرَهُهَا فَقَالَ لِي أَبِي طَلِّقْهَا قُلْتُ لَا فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ فَدَعَانِي فَقَالَ عَبْدَ اللَّهِ طَلِّقْ امْرَأَتَكَ قَالَ فَطَلَّقْتُهَا
حضرت ابن عمر (رض) سے کہتے ہیں کہ میری جو بیوی تھی وہ حضرت عمر (رض) کو ناپسند تھی انہوں نے مجھ سے کہا کہ اسے طلاق دے دو میں نے اسے طلاق دینے میں لیت ولعل کی تو حضرت عمر (رض) نبی کریم ﷺ کے پاس آگئے نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ اپنے والد کی اطاعت کرو۔

6182

حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ قَالَ قَرَأْتُ عَلَى أَبِي حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ الْخَيَّاطُ عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُنَا بِالتَّخْفِيفِ وَإِنْ كَانَ لَيَؤُمُّنَا بِالصَّافَّاتِ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ ہمیں مختصر نماز پڑھانے کا حکم دیتے تھے اور خود بھی نبی کریم ﷺ ہماری امامت کرتے ہوئے سورت صفات (کی چند آیات) پر اکتفاء فرماتے تھے۔

6183

حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ قَالَ قَرَأْتُ عَلَى أَبِي هَذَا الْحَدِيثَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ الْخَيَّاطُ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنَّا إِذَا اشْتَرَيْنَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا جُزَافًا مُنِعْنَا أَنْ نَبِيعَهُ حَتَّى نُؤْوِيَهُ إِلَى رِحَالِنَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں ہم لوگ اندازے سے غلے کی خریدو فروخت کرلیتے تھے تو نبی کریم ﷺ نے ہمیں اس طرح بیع کرنے سے روک دیا جب تک کہ اسے اپنے خیمے میں نہ لے جائیں۔

6184

حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ قَالَ قَرَأْتُ عَلَى أَبِي حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمُزْدَلِفَةِ الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ بِإِقَامَةٍ جَمَعَ بَيْنَهُمَا
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نماز ایک ہی اقامت سے پڑھی ہے۔

6185

حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ قَالَ قَرَأْتُ عَلَى أَبِي هَذَا الْحَدِيثَ وَسَمِعْتُهُ سَمَاعًا قَالَ حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ أَخْبَرَنِي قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ قَالَ مَنْ كَانَ مُتَحَرِّيَهَا فَلْيَتَحَرَّهَا فِي لَيْلَةِ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ قَالَ شُعْبَةُ وَذَكَرَ لِي رَجُلٌ ثِقَةٌ عَنْ سُفْيَانَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ إِنَّمَا قَالَ مَنْ كَانَ مُتَحَرِّيَهَا فَلْيَتَحَرَّهَا فِي السَّبْعِ الْبَوَاقِي قَالَ شُعْبَةُ فَلَا أَدْرِي قَالَ ذَا أَوْ ذَا شُعْبَةُ شَكَّ الرَّجُلُ الثِّقَةُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ شب قدر کے متعلق نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص اسے تلاش کرنا چاہتا ہے وہ اسے ستائیسویں رات کو تلاش کرے۔

6186

حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ قَالَ قَرَأْتُ عَلَى أَبِي حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي عِكْرِمَةُ بْنُ خَالِدِ بْنِ الْعَاصِ الْمَخْزُومِيُّ قَالَ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فِي نَفَرٍ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ نُرِيدُ الْعُمْرَةَ مِنْهَا فَلَقِيتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ فَقُلْتُ إِنَّا قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ وَلَمْ نَحُجَّ قَطُّ أَفَنَعْتَمِرُ مِنْهَا قَالَ نَعَمْ وَمَا يَمْنَعُكُمْ مِنْ ذَلِكَ فَقَدْ اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُمَرَهُ كُلَّهَا قَبْلَ حَجَّتِهِ فَاعْتَمَرْنَا
عکرمہ بن خالدرحمتہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مکہ مکرمہ کے کچھ لوگوں کے ساتھ مدینہ منورہ آیا ہم لوگ مدینہ منورہ سے عمرے کا احرام باندھنا چاہتے تھے وہاں میری ملاقات حضرت ابن عمر (رض) سے ہوگئی میں نے ان سے عرض کیا کہ ہم کچھ اہل مکہ ہیں مدینہ منورہ حاضر ہوئے ہیں اس سے پہلے ہم نے حج بالکل نہیں کیا کیا ہم مدینہ سے عمرے کا احرام باندھ سکتے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا ہاں اس میں کون سی ممانعت ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے اپنے سارے عمرے حج سے پہلے ہی کئے تھے اور ہم نے بھی عمرے کئے ہیں۔

6187

حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ قَالَ وَجَدْتُ هَذَا الْحَدِيثَ فِي كِتَابِ أَبِي بِخَطِّ يَدِهِ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ عَنْ عَطَاءٍ يَعْنِي ابْنَ السَّائِبِ عَنِ ابْنِ جُبَيْرٍ إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ هُوَ الْخَيْرُ الْكَثِيرُ وَقَالَ عَطَاءٌ عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْكَوْثَرُ نَهَرٌ فِي الْجَنَّةِ حَافَّتَاهُ مِنْ ذَهَبٍ وَالْمَاءُ يَجْرِي عَلَى اللُّؤْلُؤِ وَمَاؤُهُ أَشَدُّ بَيَاضًا مِنْ اللَّبَنِ وَأَحْلَى مِنْ الْعَسَلِ آخِرُ مُسْنَدِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا
عطاء بن سائب (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مجھ سے محارب بن دثار نے کہا کہ آپ نے سعید بن جبیر (رح) کو حضرت ابن عباس (رض) کے حوالے سے کوثر کے متعلق کیا فرماتے ہوئے سنا ہے ؟ میں نے کہا کہ میں نے انہیں یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ اس سے مراد خیر کثیر ہے محارب نے کہا سبحان اللہ حضرت ابن عباس (رض) علیہ کا قول اتنا کم وزن نہیں ہوسکتا میں نے حضرت ابن عمر (رض) کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب سورت کوثر نازل ہوئی تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا کوثر جنت کی ایک نہر کا نام ہے جس کا پانی موتیوں اور یاقوت کی کنکریوں پر بہتا ہے اس کا پانی شہد سے زیادہ شیریں دودھ سے زیادہ سفید، برف سے زیادہ ٹھنڈا اور مشک سے زیادہ خوشبودار ہے محارب نے یہ سن کر کہا کہ پھر تو حضرت ابن عباس (رض) نے صحیح فرمایا کیونکہ واللہ وہ خیر کثیر ہی تو ہے۔ آخر مسند عبداللہ بن عمر (رض)

6188

حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَمُغِيرَةَ الضَّبِّيِّ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ زَوَّجَنِي أَبِي امْرَأَةً مِنْ قُرَيْشٍ فَلَمَّا دَخَلَتْ عَلَيَّ جَعَلْتُ لَا أَنْحَاشُ لَهَا مِمَّا بِي مِنْ الْقُوَّةِ عَلَى الْعِبَادَةِ مِنْ الصَّوْمِ وَالصَّلَاةِ فَجَاءَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ إِلَى كَنَّتِهِ حَتَّى دَخَلَ عَلَيْهَا فَقَالَ لَهَا كَيْفَ وَجَدْتِ بَعْلَكِ قَالَتْ خَيْرَ الرِّجَالِ أَوْ كَخَيْرِ الْبُعُولَةِ مِنْ رَجُلٍ لَمْ يُفَتِّشْ لَنَا كَنَفًا وَلَمْ يَعْرِفْ لَنَا فِرَاشًا فَأَقْبَلَ عَلَيَّ فَعَذَمَنِي وَعَضَّنِي بِلِسَانِهِ فَقَالَ أَنْكَحْتُكَ امْرَأَةً مِنْ قُرَيْشٍ ذَاتَ حَسَبٍ فَعَضَلْتَهَا وَفَعَلْتَ وَفَعَلْتَ ثُمَّ انْطَلَقَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَكَانِي فَأَرْسَلَ إِلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْتُهُ فَقَالَ لِي أَتَصُومُ النَّهَارَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ وَتَقُومُ اللَّيْلَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ لَكِنِّي أَصُومُ وَأُفْطِرُ وَأُصَلِّي وَأَنَامُ وَأَمَسُّ النِّسَاءَ فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي قَالَ اقْرَإِ الْقُرْآنَ فِي كُلِّ شَهْرٍ قُلْتُ إِنِّي أَجِدُنِي أَقْوَى مِنْ ذَلِكَ قَالَ فَاقْرَأْهُ فِي كُلِّ عَشَرَةِ أَيَّامٍ قُلْتُ إِنِّي أَجِدُنِي أَقْوَى مِنْ ذَلِكَ قَالَ أَحَدُهُمَا إِمَّا حُصَيْنٌ وَإِمَّا مُغِيرَةُ قَالَ فَاقْرَأْهُ فِي كُلِّ ثَلَاثٍ قَالَ ثُمَّ قَالَ صُمْ فِي كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ قُلْتُ إِنِّي أَقْوَى مِنْ ذَلِكَ قَالَ فَلَمْ يَزَلْ يَرْفَعُنِي حَتَّى قَالَ صُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمًا فَإِنَّهُ أَفْضَلُ الصِّيَامِ وَهُوَ صِيَامُ أَخِي دَاوُدَ قَالَ حُصَيْنٌ فِي حَدِيثِهِ ثُمَّ قَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ لِكُلِّ عَابِدٍ شِرَّةً وَلِكُلِّ شِرَّةٍ فَتْرَةً فَإِمَّا إِلَى سُنَّةٍ وَإِمَّا إِلَى بِدْعَةٍ فَمَنْ كَانَتْ فَتْرَتُهُ إِلَى سُنَّةٍ فَقَدْ اهْتَدَى وَمَنْ كَانَتْ فَتْرَتُهُ إِلَى غَيْرِ ذَلِكَ فَقَدْ هَلَكَ قَالَ مُجَاهِدٌ فَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو حَيْثُ ضَعُفَ وَكَبِرَ يَصُومُ الْأَيَّامَ كَذَلِكَ يَصِلُ بَعْضَهَا إِلَى بَعْضٍ لِيَتَقَوَّى بِذَلِكَ ثُمَّ يُفْطِرُ بِعَدِّ تِلْكَ الْأَيَّامِ قَالَ وَكَانَ يَقْرَأُ فِي كُلِّ حِزْبِهِ كَذَلِكَ يَزِيدُ أَحْيَانًا وَيَنْقُصُ أَحْيَانًا غَيْرَ أَنَّهُ يُوفِي الْعَدَدَ إِمَّا فِي سَبْعٍ وَإِمَّا فِي ثَلَاثٍ قَالَ ثُمَّ كَانَ يَقُولُ بَعْدَ ذَلِكَ لَأَنْ أَكُونَ قَبِلْتُ رُخْصَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِمَّا عُدِلَ بِهِ أَوْ عَدَلَ لَكِنِّي فَارَقْتُهُ عَلَى أَمْرٍ أَكْرَهُ أَنْ أُخَالِفَهُ إِلَى غَيْرِهِ
حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میرے والد نے قریش کی ایک خاتون سے میری شادی کردی میں جب اس کے پاس گیا تو عبادات میں مثلاً نماز، روزے کی طاقت اور شوق کی وجہ سے میں نے اس کی طرف کوئی توجہ ہی نہیں کی، اگلے دن میرے والد حضرت عمرو بن عاص (رض) اپنی بہو کے پاس آئے اور اس سے پوچھنے لگے کہ تم نے اپنے شوہر کو کیسا پایا ؟ اس نے جواب دیا بہترین شوہر جس نے میرے سائے کی بھی جستجو نہ کی اور میرا بستر بھی نہ پہنچانا یہ سن کر وہ میرے پاس آئے اور مجھے خوب ملامت کی اور زبان سے کاٹ کھانے کی باتیں کرتے ہوئے کہنے لگے کہ میں نے تیرا نکاح قریش کی ایک اچھے حسب نسب والی خاتون سے کیا اور تو نے اس لاپروائی کی اور یہ کیا اور یہ کیا۔ پھر وہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور میری شکایت کی نبی کریم ﷺ نے مجھے بلوایا میں حاضر خدمت ہوا نبی کریم ﷺ نے مجھ سے پوچھا کیا تم دن میں روزہ رکھتے ہو ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں نبی کریم ﷺ نے پوچھا کیا تم رات میں قیام کرتے ہو ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں نبی کریم ﷺ نے فرمایا لیکن میں تو روزہ بھی رکھتا ہوں اور ناغہ بھی کرتا ہوں رات کو نماز بھی پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں اور عورتوں کے پاس بھی جاتا ہوں جو شخص میری سنت سے اعراض کرے اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ ہر مہینے میں صرف ایک قرآن پڑھا کرو میں نے عرض کیا کہ میں اپنے اندراس سے زیادہ طاقت محسوس کرتا ہوں نبی کریم ﷺ نے فرمایا پھر تین راتوں میں مکمل کرلیا کرو۔ اس کے بعد نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہر مہینے میں تین روزے رکھا کرو میں نے عرض کیا میں اپنے اندراس سے زیادہ طاقت محسوس کرتا ہوں نبی کریم ﷺ مجھے مسلسل کچھ چھوٹ دیتے رہے یہاں تک کہ آخر میں فرمایا پھر ایک دن روزہ رکھ لیا کرو اور ایک دن ناغہ کرلیا کرو۔ یہ بہترین روزہ ہے اور یہ میرے بھائی حضرت داؤدعلیہ السلام کا طریقہ رہا ہے پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہر عابد میں ایک تیزی ہوتی ہے اور ہر تیزی کا ایک انقطاع ہوتا ہے یا سنت کی طرف یا بدعت کی طرف جس کا انقطاع سنت کی طرف تو وہ ہدایت پا جاتا ہے اور جس کا انقطاع کسی اور چیز کی طرف ہو تو وہ ہلاک ہوجاتا ہے۔ مجاہدرحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ جب حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) بوڑھے اور کمزور ہوگئے تب بھی اسی طرح یہ روزے رکھتے رہے اور بعض اوقات کئی کئی روزے اکٹھے کرلیتے تاکہ ایک سے دوسرے کو تقویت رہے پھر اتنے دنوں کے شمار کے مطابق ناغہ کرلیتے اسی طرح قرآن کریم کی تلاوت میں بھی بعض اوقات کمی بیشی کرلیتے البتہ سات یا تین کا عددضرور پورا کرتے تھے اور بعد میں کہا کرتے تھے کہ اگر میں نبی کریم ﷺ کی رخصت کو قبول کرلیتا تو اس سے اعراض کرنے سے زیادہ مجھے پسند ہوتا لیکن اب مجھے یہ گوار انہیں ہے کہ نبی کریم ﷺ سے جس حال میں جدائی ہوئی ہو اس کی خلاف ورزی کروں۔

6189

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنِي ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْوَلِيدِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ قَالَ عَلَيَّ مَا لَمْ أَقُلْ فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص میری طرف نسبت کر کے کوئی ایسی بات کہے جو میں نے نہ کہی ہو اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لینا چاہئے

6190

وَنَهَى عَنْ الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ وَالْكُوبَةِ وَالْغُبَيْرَاءِ قَالَ وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ
نیز نبی کریم ﷺ نے شراب جوئے شطرنج اور چینا کی شراب کی ممانعت کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔

6191

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَكْرٍ قَالَ حَاتِمُ بْنُ أَبِي صَغِيرَةَ عَنْ أَبِي بَلْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا عَلَى الْأَرْضِ رَجُلٌ يَقُولُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ إِلَّا كُفِّرَتْ عَنْهُ ذُنُوبُهُ وَلَوْ كَانَتْ أَكْثَرَ مِنْ زَبَدِ الْبَحْرِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا روئے زمین پر جو آدمی بھی یہ کہہ لے لاالہ الا اللہ اللہ اکبر، سبحان اللہ الحمدللہ لاحول ولاقوۃ الاباللہ، یہ جملے اس کے سارے گناہوں کا کفارہ بن جائیں گے اگرچہ وہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی ہوں۔

6192

حَدَّثَنَا عَارِمٌ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ أَبِي حَدَّثَنَا الْحَضْرَمِيُّ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْمُسْلِمِينَ اسْتَأْذَنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي امْرَأَةٍ يُقَالُ لَهَا أُمُّ مَهْزُولٍ وَكَانَتْ تُسَافِحُ وَتَشْتَرِطُ لَهُ أَنْ تُنْفِقَ عَلَيْهِ قَالَ فَاسْتَأْذَنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ ذَكَرَ لَهُ أَمْرَهَا قَالَ فَقَرَأَ عَلَيْهِ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الزَّانِيَةُ لَا يَنْكِحُهَا إِلَّا زَانٍ أَوْ مُشْرِكٌ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ " ام مہزول " نامی ایک عورت تھی جو بدکاری کرتی تھی اور بدکاری کرنے والے سے اپنے نفقہ کی شرط کروا لیتی تھی ایک مسلمان نبی کریم ﷺ کی خدمت میں اس کے قریب ہونے کی اجازت لینے کے لئے آیا یا یہ کہ اس نے اس کا تذکرہ نبی کریم ﷺ کے سامنے کیا نبی کریم ﷺ نے اس کے سامنے یہ آیت تلاوت فرمائی کہ زانیہ عورت سے وہی نکاح کرتا ہے جو خود زانی ہو یا مشرک ہو۔

6193

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنِي ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ صَمَتَ نَجَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو خاموش رہا وہ نجات پا گیا۔

6194

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنِ الْقَاسِمِ يَعْنِي ابْنَ مُخَيْمِرَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا أَحَدٌ مِنْ النَّاسِ يُصَابُ بِبَلَاءٍ فِي جَسَدِهِ إِلَّا أَمَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْمَلَائِكَةَ الَّذِينَ يَحْفَظُونَهُ فَقَالَ اكْتُبُوا لِعَبْدِي كُلَّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ مَا كَانَ يَعْمَلُ مِنْ خَيْرٍ مَا كَانَ فِي وِثَاقِي
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا لوگوں میں سے جس آدمی کو بھی جسمانی طور پر کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اللہ اس کے محافظ فرشتوں کو حکم دیتا ہے کہ میرا بندہ خیر کے جتنے بھی کام کرتا ہے وہ ہر دن رات لکھتے رہو تا وقتیکہ وہ میری حفاظت میں رہے۔

6195

حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ كَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ وَقُمْنَا مَعَهُ فَأَطَالَ الْقِيَامَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ لَيْسَ بِرَاكِعٍ ثُمَّ رَكَعَ فَلَمْ يَكَدْ يَرْفَعُ رَأْسَهُ ثُمَّ رَفَعَ فَلَمْ يَكَدْ يَسْجُدُ ثُمَّ سَجَدَ فَلَمْ يَكَدْ يَرْفَعُ رَأْسَهُ ثُمَّ جَلَسَ فَلَمْ يَكَدْ يَسْجُدُ ثُمَّ سَجَدَ فَلَمْ يَكَدْ يَرْفَعُ رَأْسَهُ ثُمَّ فَعَلَ فِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ كَمَا فَعَلَ فِي الْأُولَى وَجَعَلَ يَنْفُخُ فِي الْأَرْضِ وَيَبْكِي وَهُوَ سَاجِدٌ فِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ وَجَعَلَ يَقُولُ رَبِّ لِمَ تُعَذِّبُهُمْ وَأَنَا فِيهِمْ رَبِّ لِمَ تُعَذِّبُنَا وَنَحْنُ نَسْتَغْفِرُكَ فَرَفَعَ رَأْسَهُ وَقَدْ تَجَلَّتْ الشَّمْسُ وَقَضَى صَلَاتَهُ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَإِذَا كَسَفَ أَحَدُهُمَا فَافْزَعُوا إِلَى الْمَسَاجِدِ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ عُرِضَتْ عَلَيَّ الْجَنَّةُ حَتَّى لَوْ أَشَاءُ لَتَعَاطَيْتُ بَعْضَ أَغْصَانِهَا وَعُرِضَتْ عَلَيَّ النَّارُ حَتَّى إِنِّي لَأُطْفِئُهَا خَشْيَةَ أَنْ تَغْشَاكُمْ وَرَأَيْتُ فِيهَا امْرَأَةً مِنْ حِمْيَرَ سَوْدَاءَ طُوَالَةً تُعَذَّبُ بِهِرَّةٍ لَهَا تَرْبِطُهَا فَلَمْ تُطْعِمْهَا وَلَمْ تَسْقِهَا وَلَا تَدَعُهَا تَأْكُلُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ كُلَّمَا أَقْبَلَتْ نَهَشَتْهَا وَكُلَّمَا أَدْبَرَتْ نَهَشَتْهَا وَرَأَيْتُ فِيهَا أَخَا بَنِي دَعْدَعٍ وَرَأَيْتُ صَاحِبَ الْمِحْجَنِ مُتَّكِئًا فِي النَّارِ عَلَى مِحْجَنِهِ كَانَ يَسْرِقُ الْحَاجَّ بِمِحْجَنِهِ فَإِذَا عَلِمُوا بِهِ قَالَ لَسْتُ أَنَا أَسْرِقُكُمْ إِنَّمَا تَعَلَّقَ بِمِحْجَنِي
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں سورج گرہن ہوا نبی کریم ﷺ نماز کے لئے کھڑے ہوئے تو ہم بھی ان کے ساتھ کھڑے ہوگئے نبی کریم ﷺ نے اتنا طویل قیام کیا کہ ہمیں خیال ہونے لگا کہ شاید نبی کریم ﷺ رکوع نہیں کریں گے پھر رکوع کیا تو رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے محسوس نہ ہوئے پھر رکوع سے سر اٹھایا تو سجدے میں جاتے ہوئے نہ لگے سجدے میں چلے گئے تو ایسا لگا کہ سجدے سے سر نہیں اٹھائیں گے پھر بیٹھے تو یوں محسوس ہوا کہ اب سجدہ نہیں کریں گے پھر دوسرا سجدہ کیا تو اس سے سر اٹھاتے ہوئے محسوس نہ ہوئے اور دوسری رکعت میں بھی اسی طرح کیا۔ اس دوران آپ ﷺ زمین پر پھونکتے جاتے تھے اور دوسری رکعت کے سجدے میں یہ کہتے جاتے تھے کہ پروردگار تو میری موجودگی میں انہیں عذاب دے گا ؟ پروردگار ہماری طلب بخشش کے باوجود تو ہمیں عذاب دے گا ؟ اس کے بعد جب آپ ﷺ نے سر اٹھایا تو سورج گرہن ختم ہوچکا تھا نبی کریم ﷺ نے اپنی نماز مکمل فرمائی اور اللہ کی حمد وثناء کرنے کے بعد فرمایا۔ لوگو ! سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دونشانیاں ہیں اگر ان میں سے کسی ایک کو گہن لگ جائے تو مسجدوں کی طرف ڈورو اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے میرے سامنے جنت کو پیش کیا گیا اور اسے میرے اتناقریب کردیا گیا کہ اگر میں اس کی کسی ٹہنی کو پکڑنا چاہتا تو پکڑ لیتا اسی طرح جہنم کو بھی میرے سامنے پیش کیا گیا اور اسے میرے اتنا قریب کردیا گیا کہ میں اسے بجھانے لگا اس خوف سے کہ کہیں وہ تم پر نہ آپڑے اور میں نے جہنم میں قبیلہ حمیر کی ایک عورت کو دیکھاجو سیاہ رنگت اور لمبے قد کی تھی اسے اس کی ایک بلی کی وجہ سے عذاب دیا جارہا تھا جسے اس نے باندھ رکھا تھا نہ خودا سے کھلایا پلایا اور نہ اسے چھوڑا کہ وہ خود ہی زمین کے کیڑے مکوڑے کھا لیتی وہ عورت جب بھی آگے بڑھتی تو جہنم میں وہی بلی اسے ڈستی اور اگر پیچھے ہٹتی تو اسے پیچھے سے ڈستی نیز میں نے وہاں بنو دعدع کے ایک آدمی کو بھی دیکھا اور میں نے لاٹھی والے کو بھی دیکھاجو جہنم میں اپنی لاٹھی سے ٹیک لگائے ہوئے تھا یہ شخص اپنی لاٹھی کے ذریعے حاجیوں کی چیزیں چرایا کرتا تھا اور جب حاجیوں کو پتہ چلتا تو کہہ دیتا کہ میں نے اسے چرایا تھوڑی ہے یہ چیز تو میری لاٹھی کے ساتھ چپک کر آگئی تھی۔

6196

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاقِفًا عَلَى رَاحِلَتِهِ بِمِنًى فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي كُنْتُ أُرَى أَنَّ الْحَلْقَ قَبْلَ الذَّبْحِ فَحَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ قَالَ اذْبَحْ وَلَا حَرَجَ ثُمَّ جَاءَهُ آخَرُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي كُنْتُ أُرَى أَنَّ الذَّبْحَ قَبْلَ الرَّمْيِ فَذَبَحْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ فَقَالَ ارْمِ وَلَا حَرَجَ قَالَ فَمَا سُئِلَ عَنْ شَيْءٍ قَدَّمَهُ رَجُلٌ قَبْلَ شَيْءٍ إِلَّا قَالَ افْعَلْ وَلَا حَرَجَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ میں نے میدان منٰی میں نبی کریم ﷺ کو اپنی سواری پر کھڑے ہوئے دیکھا اسی اثنا میں ایک آدمی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ میں یہ سمجھتا تھا کہ حلق قربانی سے پہلے ہے اس لئے میں نے قربانی کرنے سے پہلے حلق کروالیا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جاکر قربانی کرلو کوئی حرج نہیں ایک دوسرا آدمی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ میں یہ سمجھتا تھا کہ قربانی رمی سے پہلے ہے اس لئے میں نے رمی سے پہلے قربانی کرلی ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اب جا کر رمی کرلو کوئی حرج نہیں ہے اس دن نبی کریم ﷺ سے اس نوعیت کا جو سوال بھی پوچھا گیا آپ ﷺ نے اس کا جواب میں یہی فرمایا اب کرلو کوئی حرج نہیں۔

6197

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْمُقْسِطِينَ فِي الدُّنْيَا عَلَى مَنَابِرَ مِنْ لُؤْلُؤٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بَيْنَ يَدَيْ الرَّحْمَنِ بِمَا أَقْسَطُوا فِي الدُّنْيَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا دنیا میں عدل و انصاف کرنے والے قیامت کے دن اپنے اس عدل و انصاف کی برکت سے رحمان کے سامنے موتیوں کے منبر پر جلوہ افروز ہوں گے۔

6198

حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ أَخْبَرَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنِي حَسَّانُ بْنُ عَطِيَّةَ حَدَّثَنِي أَبُو كَبْشَةَ السَّلُولِيُّ أَنُّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي يَقُولُ بَلِّغُوا عَنِّي وَلَوْ آيَةً وَحَدِّثُوا عَنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَلَا حَرَجَ وَمَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے میری طرف سے آگے پہنچادیا کرو خواہ ایک آیت ہی ہو بنی اسرائیل کی باتیں بھی ذکر کرسکتے ہو کوئی حرج نہیں اور جو شخص میری طرف کسی بات کی جھوٹی نسبت کرے گا اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں تیار کرلینا چاہئے۔

6199

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الظُّلْمُ ظُلُمَاتٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَإِيَّاكُمْ وَالْفُحْشَ فَإِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْفُحْشَ وَلَا التَّفَحُّشَ وَإِيَّاكُمْ وَالشُّحَّ فَإِنَّ الشُّحَّ أَهْلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ أَمَرَهُمْ بِالْقَطِيعَةِ فَقَطَعُوا وَأَمَرَهُمْ بِالْبُخْلِ فَبَخِلُوا وَأَمَرَهُمْ بِالْفُجُورِ فَفَجَرُوا قَالَ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الْإِسْلَامِ أَفْضَلُ قَالَ أَنْ يَسْلَمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِكَ وَيَدِكَ فَقَامَ ذَاكَ أَوْ آخَرُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الْهِجْرَةِ أَفْضَلُ قَالَ أَنْ تَهْجُرَ مَا كَرِهَ رَبُّكَ وَالْهِجْرَةُ هِجْرَتَانِ هِجْرَةُ الْحَاضِرِ وَالْبَادِي فَهِجْرَةُ الْبَادِي أَنْ يُجِيبَ إِذَا دُعِيَ وَيُطِيعَ إِذَا أُمِرَ وَالْحَاضِرِ أَعْظَمُهُمَا بَلِيَّةً وَأَفْضَلُهُمَا أَجْرًا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے قیامت کے دن ظلم اندھیوں کی صورت میں ہوگا۔ بےحیائی سے اپنے آپ کو بچاؤ کیونکہ اللہ کو بےتکلف یا بتکلف کسی نوعیت کی بےحیائی پسند نہیں بخل سے بھی اپنے آپ کو بچاؤ کیونکہ بخل نے تم سے پہلے لوگوں کو بھی ہلاک کردیا تھا اسی بخل نے انہیں قطع رحمی کا راستہ دکھایا سو انہوں نے رشتے ناطے توڑ دئیے اسی بخل نے انہیں اپنی دولت اور چیزیں اپنے پاس سمیٹ کر رکھنے کا حکم دیا سوا نہوں نے ایساہی کیا اسی بخل نے انہیں گناہوں کا راستہ دکھایا سو وہ گناہ کرنے لگے۔ اسی دوران ایک آدمی نے کھڑے ہو کر پوچھا یا رسول اللہ کون سا اسلام افضل ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ کہ دوسرے مسلمان تمہاری زبان اور ہاتھ سے محفوظ رہیں ایک اور آدمی نے کھڑے ہو کر پوچھا یا رسول اللہ کون سی ہجرت افضل ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تم ان چیزوں کو چھوڑ دو جو تمہارے رب کو ناگوار گذریں اور ہجرت کی دو قسمیں ہیں شہری کی ہجرت اور دیہاتی کی ہجرت دیہاتی کی ہجرت تو یہ ہے کہ جب اسے دعوت ملے تو قبول کرلے اور جب حکم ملے تو اس کی اطاعت کرے اور شہری کی آزمائش بھی زیادہ ہوتی ہے اور اس کا اجر بھی زیادہ ہوتا ہے۔

6200

حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنِي حَسَّانُ بْنُ عَطِيَّةَ حَدَّثَنَا أَبُو كَبْشَةَ السَّلُولِيُّ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ حَدَّثَهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَرْبَعُونَ حَسَنَةً أَعْلَاهَا مِنْحَةُ الْعَنْزِ لَا يَعْمَلُ عَبْدٌ أَوْ قَالَ رَجُلٌ بِخَصْلَةٍ مِنْهَا رَجَاءَ ثَوَابِهَا أَوْ تَصْدِيقَ مَوْعُودِهَا إِلَّا أَدْخَلَهُ اللَّهُ بِهَا الْجَنَّةَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ چالیس نیکیاں جن میں سے سب سے اعلیٰ نیکی بکری کا تحفہ ہے ایسی ہیں کہ جو شخص ان میں سے کسی ایک نیکی پر اس کے ثواب کی امید اور اللہ کے وعدے کو سچا سمجھتے ہوئے عمل کرلے اللہ اسے جنت میں داخلہ عطا فرمائے گا۔

6201

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ قَالَ ارْمِ وَلَا حَرَجَ وَقَالَ مَرَّةً قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ فَقَالَ اذْبَحْ وَلَا حَرَجَ قَالَ ذَبَحْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ قَالَ ارْمِ وَلَا حَرَجَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ (میں نے میدان منٰی میں نبی کریم ﷺ کو اپنی سواری پر کھڑے ہوئے دیکھا اسی اثناء میں) ایک آدمی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! میں نے رمی کرنے سے پہلے حلق کرو الیا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جا کر رمی کرلو کوئی حرج نہیں ایک دوسرا آدمی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ میں یہ سمجھتا تھا کہ قربانی رمی سے پہلے ہے اس لئے میں نے رمی سے پہلے قربانی کرلی ؟ نبی کریم ﷺ اب جا کر رمی کرلو کوئی حرج نہیں ہے۔

6202

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُبَايِعُهُ قَالَ جِئْتُ لِأُبَايِعَكَ عَلَى الْهِجْرَةِ وَتَرَكْتُ أَبَوَيَّ يَبْكِيَانِ قَالَ فَارْجِعْ إِلَيْهِمَا فَأَضْحِكْهُمَا كَمَا أَبْكَيْتَهُمَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں بیعت کے لئے حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میں ہجرت پر آپ سے بیعت کرنے کے لئے آیاہوں اور (میں نے بڑی قربانی دی ہے کہ) اپنے والدین کو روتا ہوا چھوڑ کر آیا ہوں نبی کریم ﷺ نے فرمایا واپس جاؤ اور جیسے انہیں رلایا ہے اسی طرح انہیں ہنساؤ۔

6203

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ سَمِعْتُ عَمْرًا أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ أَوْسٍ سَمِعَهُ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَبُّ الصِّيَامِ إِلَى اللَّهِ صِيَامُ دَاوُدَ وَأَحَبُّ الصَّلَاةِ إِلَى اللَّهِ صَلَاةُ دَاوُدَ كَانَ يَنَامُ نِصْفَهُ وَيَقُومُ ثُلُثَهُ وَيَنَامُ سُدُسَهُ وَكَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ کے نزدیک روزہ رکھنے کا سب سے زیادہ پسندیدہ طریقہ حضرت داؤدعلیہ السلام کا ہے اسی طرح ان کی نماز ہی اللہ سب سے زیادہ پسند ہے وہ آدھی رات تک سوتے تھے تہائی رات تک قیام کرتے تھے اور چھٹاحصہ پھر آرام کرتے تھے اسی طرح ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن ناغہ کرتے تھے۔

6204

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُقْسِطُونَ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى مَنَابِرَ مِنْ نُورٍ عَنْ يَمِينِ الرَّحْمَنِ عَزَّ وَجَلَّ وَكِلْتَا يَدَيْهِ يَمِينٌ الَّذِينَ يَعْدِلُونَ فِي حُكْمِهِمْ وَأَهْلِيهِمْ وَمَا وَلُوا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا دنیا میں عدل و انصاف کرنے والے قیامت کے دن اپنے اس عدل و انصاف کی برکت سے رحمان کے دائیں ہاتھ موتیوں کے منبر پر جلوہ افروز ہوں گے اور رحمان کے دونوں ہاتھ ہی سیدھے ہیں۔

6205

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَكَانَ عَلَى رَحْلِ وَقَالَ مَرَّةً عَلَى ثَقَلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ كِرْكِرَةُ فَمَاتَ فَقَالَ هُوَ فِي النَّارِ فَنَظَرُوا فَإِذَا عَلَيْهِ عَبَاءَةٌ قَدْ غَلَّهَا وَقَالَ مَرَّةً أَوْ كِسَاءٌ قَدْ غَلَّهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے سازو سامان کی حفاظت پر " کر کرہ " نامی ایک آدمی مامور تھا اس کا انتقال ہوا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ جہنم میں ہے صحابہ کرام (رض) نے تلاش کیا تو اس کے پاس سے ایک عباء نکلی جو اس نے مال غنیمت سے چرائی تھی۔

6206

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ أَبِي قَابُوسَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الرَّاحِمُونَ يَرْحَمُهُمْ الرَّحْمَنُ ارْحَمُوا أَهْلَ الْأَرْضِ يَرْحَمْكُمْ أَهْلُ السَّمَاءِ وَالرَّحِمُ شُجْنَةٌ مِنْ الرَّحْمَنِ مَنْ وَصَلَهَا وَصَلَتْهُ وَمَنْ قَطَعَهَا بَتَّتْهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا رحم کرنے والوں پر رحمان بھی رحم کرتا ہے تم اہل زمین پر رحم کرو تم پر اہل سماء رحم کریں گے رحم رحمان کی ایک شاخ ہے جو اسے جوڑتا ہے یہ اسے جوڑتا ہے اور جو اسے توڑتا ہے یہ اسے پاش پاش کردیتا ہے۔

6207

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ وَهْبِ بْنِ جَابِرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْن عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ كَفَى بِالْمَرْءِ إِثْمًا أَنْ يُضَيِّعَ مَنْ يَقُوتُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ انسان کے گناہگار ہونے لئے یہی بات کافی ہے کہ وہ ان لوگوں کو ضائع کردے جن کی روزی کا وہ ذمہ دارہو۔ (مثلاً ضعیف والدین اور بیوی بچے)

6208

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ دَاوُدَ يَعْنِي ابْنَ شَابُورَ وَبَشِيرٍ أَبِي إِسْمَاعِيلَ عَنْ مُجَاهِدٍ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا زَالَ جِبْرِيلُ يُوصِينِي بِالْجَارِ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُوَرِّثُهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا پڑوسی کے متعلق حضرت جبرائیل (علیہ السلام) مجھے مسلسل وصیت کرتے رہے حتیٰ کہ مجھے یہ گمان ہونے لگا کہ وہ پڑوسی کو وارث قرار دے دیں گے۔

6209

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَحْوَلِ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ أَبِي عِيَاضٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ لَمَّا نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْأَوْعِيَةِ قَالُوا لَيْسَ كُلُّ النَّاسِ يَجِدُ سِقَاءً فَأَرْخَصَ فِي الْجَرِّ غَيْرِ الْمُزَفَّتِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے جب شراب کے برتنوں سے منع فرمایا تو لوگوں نے عرض کیا کہ ہر آدمی کے پاس تو مشکیزہ نہیں ہے ؟ اس پر نبی کریم ﷺ نے " مزفت " کو چھوڑ کر مٹکے کی اجازت دے دی۔

6210

حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلَّتَانِ مَنْ حَافَظَ عَلَيْهِمَا أَدْخَلَتَاهُ الْجَنَّةَ وَهُمَا يَسِيرٌ وَمَنْ يَعْمَلُ بِهِمَا قَلِيلٌ قَالُوا وَمَا هُمَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أَنْ تَحْمَدَ اللَّهَ وَتُكَبِّرَهُ وَتُسَبِّحَهُ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ مَكْتُوبَةٍ عَشْرًا عَشْرًا وَإِذَا أَتَيْتَ إِلَى مَضْجَعِكَ تُسَبِّحُ اللَّهَ وَتُكَبِّرُهُ وَتَحْمَدُهُ مِائَةَ مَرَّةٍ فَتِلْكَ خَمْسُونَ وَمِائَتَانِ بِاللِّسَانِ وَأَلْفَانِ وَخَمْسُ مِائَةٍ فِي الْمِيزَانِ فَأَيُّكُمْ يَعْمَلُ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ أَلْفَيْنِ وَخَمْسَ مِائَةِ سَيِّئَةٍ قَالُوا كَيْفَ مَنْ يَعْمَلُ بِهَا قَلِيلٌ قَالَ يَجِيءُ أَحَدَكُمْ الشَّيْطَانُ فِي صَلَاتِهِ فَيُذَكِّرُهُ حَاجَةَ كَذَا وَكَذَا فَلَا يَقُولُهَا وَيَأْتِيهِ عِنْدَ مَنَامِهِ فَيُنَوِّمُهُ فَلَا يَقُولُهَا قَالَ وَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْقِدُهُنَّ بِيَدِهِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا دو خصلتیں جنت میں پہنچا دیتی ہیں بہت آسان ہیں اور عمل میں بہت تھوڑی ہیں صحابہ کرام (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ وہ دو چیزیں کون سی ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک تو یہ کہ ہر فرض نماز کے بعد دس دس مرتبہ الحمدللہ اللہ اکبر سبحان اللہ کہہ لیا کرو اور دوسرا یہ کہ جب اپنے بستر پر پہنچو تو سو مرتبہ سبحان للہ اللہ اکبر اور الحمدللہ کہہ لیا کرو، پانچوں نمازوں اور رات کے اس عدد کو ملا کر زبان سے تو یہ کلمات ڈھائی سو مرتبہ ادا ہوں گے لیکن میزان عمل میں یہ ڈھائی ہزار کے برابر ہوں گے اب تم میں سے کون شخص ایسا ہے جو دن رات میں دھائی ہزار گناہ کرتا ہوگا ؟ صحابہ کرام (رض) نے پوچھا کہ یہ کلمات عمل کرنے والے کے لئے تھوڑے کیسے ہوئے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم میں سے کسی کے پاس شیطان دوران نماز آ کر اسے مختلف کام کرواتا ہے اور وہ ان میں الجھ کر یہ کلمات نہیں کہہ پاتا اسی طرح سوتے وقت اس کے پاس آتا ہے اور اسے یوں سلا دیتا ہے اور وہ ان اس وقت بھی یہ کلمات نہیں کہہ پاتا، حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو دیکھا کہ ان کلمات کو اپنی انگلیوں پر گن کر پڑھا کرتے تھے۔

6211

حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ إِنِّي لَأَسِيرُ مَعَ مُعَاوِيَةَ فِي مُنْصَرَفِهِ مِنْ صِفِّينَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ يَا أَبَتِ مَا سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِعَمَّارٍ وَيْحَكَ يَا ابْنَ سُمَيَّةَ تَقْتُلُكَ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ قَالَ فَقَالَ عَمْرٌو لِمُعَاوِيَةَ أَلَا تَسْمَعُ مَا يَقُولُ هَذَا فَقَالَ مُعَاوِيَةُ لَا تَزَالُ تَأْتِينَا بِهَنَةٍ أَنَحْنُ قَتَلْنَاهُ إِنَّمَا قَتَلَهُ الَّذِينَ جَاءُوا بِهِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي زِيَادٍ مِثْلَهُ أَوْ نَحْوَهُ
حضرت بن حارث کہتے ہیں کہ جب حضرت امیر معاویہ و (رض) جنگ صفین سے فارغ ہو کر آ رہے تھے تو میں ان کے اور حضرت عمروبن عاص (رض) کے درمیان چل رہا تھا حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) اپنے والد سے کہنے لگے اباجان کیا آپ نے نبی کریم ﷺ کو حضرت عمار (رض) کے متعلق یہ کہتے ہوئے سنا کہ افسوس ! اے سمیہ کے بیٹے تجھے ایک باغی گروہ قتل کردے گا ؟ حضرت عمرو (رض) نے حضرت امیر معاویہ (رض) سے کہا آپ اس کی بات سن رہے ہیں ؟ حضرت امیر معاویہ (رض) کہنے لگے تم ہمیشہ ایسی ہی پریشان کن خبریں لے آنا کیا ہم نے انہیں شہید کیا ہے ؟ انہوں تو ان لوگوں نے ہی شہید کیا ہے جو انہیں لے کر آئے تھے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

6212

حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ رَبِّ الْكَعْبَةِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ بَايَعَ إِمَامًا فَأَعْطَاهُ صَفْقَةَ يَدِهِ وَثَمَرَةَ قَلْبِهِ فَلْيُطِعْهُ مَا اسْتَطَاعَ فَإِنْ جَاءَ آخَرُ يُنَازِعُهُ فَاضْرِبُوا عُنُقَ الْآخَرِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص کسی امام کی بیعت کرے اور اسے اپنے ہاتھ کا معاملہ اور دل کا ثمرہ دے دے تو جہاں تک ممکن ہو اس کی اطاعت کرے اور اگر کوئی دوسرا آدمی اس سے جھگڑے کے لئے آئے تو دوسرے کی گردن اڑادو۔

6213

حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي السَّفَرِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ مَرَّ بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نُصْلِحُ خُصًّا لَنَا فَقَالَ مَا هَذَا قُلْنَا خُصًّا لَنَا وَهَى فَنَحْنُ نُصْلِحُهُ قَالَ فَقَالَ أَمَا إِنَّ الْأَمْرَ أَعْجَلُ مِنْ ذَلِكَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کا ہمارے پاس سے گذر ہوا ہم اس وقت اپنی جھونپڑی صحیح کر رہے تھے نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا ہو رہا ہے ؟ ہم نے عرض کیا کہ ہماری جھونپڑی کچھ کمزور ہوگئی ہے اب اسے ٹھیک کر رہے ہیں نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا معاملہ اس سے زیادہ جلدی کا ہے (موت کا کسی کو علم نہیں )

6214

حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ رَبِّ الْكَعْبَةِ قَالَ انْتَهَيْتُ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَهُوَ جَالِسٌ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ بَيْنَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ إِذْ نَزَلَ مَنْزِلًا فَمِنَّا مَنْ يَضْرِبُ خِبَاءَهُ وَمِنَّا مَنْ هُوَ فِي جَشَرِهِ وَمِنَّا مَنْ يَنْتَضِلُ إِذْ نَادَى مُنَادِيهِ الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ قَالَ فَاجْتَمَعْنَا قَالَ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَطَبَنَا فَقَالَ إِنَّهُ لَمْ يَكُنْ نَبِيٌّ قَبْلِي إِلَّا دَلَّ أُمَّتَهُ عَلَى مَا يَعْلَمُهُ خَيْرًا لَهُمْ وَيُحَذِّرُهُمْ مَا يَعْلَمُهُ شَرًّا لَهُمْ وَإِنَّ أُمَّتَكُمْ هَذِهِ جُعِلَتْ عَافِيَتُهَا فِي أَوَّلِهَا وَإِنَّ آخِرَهَا سَيُصِيبُهُمْ بَلَاءٌ شَدِيدٌ وَأُمُورٌ تُنْكِرُونَهَا تَجِيءُ فِتَنٌ يُرَقِّقُ بَعْضُهَا لِبَعْضٍ تَجِيءُ الْفِتْنَةُ فَيَقُولُ الْمُؤْمِنُ هَذِهِ مُهْلِكَتِي ثُمَّ تَنْكَشِفُ ثُمَّ تَجِيءُ الْفِتْنَةُ فَيَقُولُ الْمُؤْمِنُ هَذِهِ ثُمَّ تَنْكَشِفُ فَمَنْ سَرَّهُ مِنْكُمْ أَنْ يُزَحْزَحَ عَنْ النَّارِ وَأَنْ يُدْخَلَ الْجَنَّةَ فَلْتُدْرِكْهُ مَوْتَتُهُ وَهُوَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَلْيَأْتِ إِلَى النَّاسِ الَّذِي يُحِبُّ أَنْ يُؤْتَى إِلَيْهِ وَمَنْ بَايَعَ إِمَامًا فَأَعْطَاهُ صَفْقَةَ يَدِهِ وَثَمَرَةَ قَلْبِهِ فَلْيُطِعْهُ مَا اسْتَطَاعَ فَإِنْ جَاءَ آخَرُ يُنَازِعُهُ فَاضْرِبُوا عُنُقَ الْآخَرِ قَالَ فَأَدْخَلْتُ رَأْسِي مِنْ بَيْنِ النَّاسِ فَقُلْتُ أَنْشُدُكَ بِاللَّهِ آنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَأَشَارَ بِيَدِهِ إِلَى أُذُنَيْهِ فَقَالَ سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي قَالَ فَقُلْتُ هَذَا ابْنُ عَمِّكَ مُعَاوِيَةُ يَعْنِي يَأْمُرُنَا بِأَكْلِ أَمْوَالِنَا بَيْنَنَا بِالْبَاطِلِ وَأَنْ نَقْتُلَ أَنْفُسَنَا وَقَدْ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ قَالَ فَجَمَعَ يَدَيْهِ فَوَضَعَهُمَا عَلَى جَبْهَتِهِ ثُمَّ نَكَسَ هُنَيَّةً ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ أَطِعْهُ فِي طَاعَةِ اللَّهِ وَاعْصِهِ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
عبدالرحمن بن عبد رب الکعبہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عمرو (رض) کے پاس پہنچاوہ اس وقت خانہ کعبہ کے سائے میں بیٹھے ہوئے تھے میں نے انہیں یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ سفر میں تھے نبی کریم ﷺ نے ایک مقام پر پہنچ کر پڑاؤ ڈالا ہم میں سے بعض لوگوں نے خیمے لگا لئے بعض چراگاہ میں چلے گئے اور بعض تیراندازی کرنے لگے اچانک ایک منادی نداء کرنے لگا کہ نماز تیار ہے ہم لوگ اسی وقت جمع ہوگئے۔ نبی کریم ﷺ کھڑے ہوئے اور دوران خطبہ ارشاد فرمایا کہ مجھ سے پہلے جتنے بھی انبیاء کرام (علیہم السلام) گذرے ہیں وہ اپنی امت کے لئے جس چیز کو خیر سمجھتے تھے انہوں نے وہ سب چیزیں اپنی امت کو بتادیں اور جس چیز کو شر سمجھتے تھے اس سے انہیں خبردار کردیا اور اس امت کی عافیت اس کے پہلے حصے میں رکھی گئی ہے اور اس امت کے آخری لوگوں کو سخت مصائب اور عجیب و غریب امور کا سامنا ہوگا ایسے فتنے رو نما ہوں گے جو ایک دوسرے کے لئے نرم کردیں گے مسلمان پر آزمائش آئے گی تو وہ کہے گا کہ یہ میری موت کا سبب بن کر رہے گی اور کچھ عرصے بعد وہ بھی ختم ہوجائے گی۔ تم میں سے جو شخص یہ چاہتا ہے کہ اسے جہنم کی آگ سے بچالیا جائے اور جنت میں داخلہ نصیب ہوجائے تو اسے اس حال میں موت آنی چاہئے کہ وہ اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اور لوگوں کو وہ دے جو خود لینا پسند کرتا ہو اور جو شخص کسی امام سے بیعت کرے اور اسے اپنے ہاتھ کا معاملہ اور دل کا ثمرہ دے دے تو جہاں تک ممکن ہو اس کی اطاعت کرے اور اگر کوئی دوسرا آدمی اس سے جھگڑے کے لئے آئے تو دوسرے کی گردن اڑادو۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے اپنا سر لوگوں میں گھسا کر حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) سے کہا میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتاہوں کیا یہ بات آپ نے خود نبی کریم ﷺ سے سنی ہے ؟ انہوں نے اپنے ہاتھ سے اپنے کانوں کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا میرے دونوں کانوں نے یہ بات سنی اور میرے دل نے اسے محفوظ کیا ہے میں نے عرض کیا کہ یہ آپ کے چچازادبھائی (وہ حضرت امیر معاویہ (رض) کو اپنے گمان کے مطابق مرادلے رہا تھا جب کہ حقیقت اس کے برخلاف تھی) ہمیں غلط طریقے سے ایک دوسرے کا مال کھانے اور اپنے آپ کو قتل کرنے کا حکم دیتے ہیں جبکہ اللہ تعالیٰ یہ فرماتا ہے کہ ایمان والو آپس میں ایک دوسرے کا مال غلط طریقے سے نہ کھاؤ یہ سن کر حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) نے اپنے دونوں ہاتھ جمع کر کے پیشانی پر رکھ لئے اور تھوڑی دیر کو سر جھکالیا پھر سر اٹھا کر فرمایا کہ اللہ کی اطاعت کے کاموں میں ان کی بھی اطاعت کرو اور اللہ کی معصیت کے کاموں میں ان کی بھی نافرمانی کرو۔

6215

حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَكُ فَاحِشًا وَلَا مُتَفَحِّشًا وَكَانَ يَقُولُ مِنْ خِيَارِكُمْ أَحَاسِنُكُمْ أَخْلَاقًا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ بےتکلف یا بتکلف بےحیائی کرنے والے نہ تھے اور وہ فرمایا کرتے تھے کہ تم میں سے بہترین لوگ وہ ہیں جن کے اخلاق اچھے ہیں۔

6216

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي عَبْدَةُ بْنُ أَبِي لُبَابَةَ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ اللَّهِ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَنَحْنُ نَطُوفُ بِالْبَيْتِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ أَيَّامٍ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ الْعَمَلُ فِيهِنَّ مِنْ هَذِهِ الْأَيَّامِ قِيلَ وَلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ قَالَ وَلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ إِلَّا مَنْ خَرَجَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ ثُمَّ لَمْ يَرْجِعْ حَتَّى تُهَرَاقَ مُهْجَةُ دَمِهِ قَالَ فَلَقِيتُ حَبِيبَ بْنَ أَبِي ثَابِتٍ فَسَأَلْتُهُ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَحَدَّثَنِي بِنَحْوٍ مِنْ هَذَا الْحَدِيثِ قَالَ وَقَالَ عَبْدَةُ هِيَ الْأَيَّامُ الْعَشْرُ
حضرت ابن عمرو (رض) نے ایک مرتبہ دوران طواف یہ روایت سنائی کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ان ایام کے علاوہ کسی اور دن میں اللہ کو نیک اعمال اتنے زیادہ نہیں جتنے ان ایام میں ہیں کسی نے پوچھا جہاد فی سبیل اللہ ہی نہیں فرمایا ہاں جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں سوائے اس شخص کے جو اپنی جان اور مال لے کر نکلا اور واپس نہ آسکا یہاں تک کہ اس کا خون بہادیا گیا راوی کہتے ہیں کہ " ان ایام " سے مرادعشرہ ذی الحجہ ہے۔

6217

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْرَإِ الْقُرْآنَ فِي شَهْرٍ ثُمَّ نَاقَصَنِي وَنَاقَصْتُهُ حَتَّى صَارَ إِلَى سَبْعٍ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا مہینے میں ایک قرآن پڑھا کرو پھر مسلسل کمی کرتے ہوئے سات دن تک آگئے۔

6218

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ عَنْ أَسْلَمَ الْعِجْلِيِّ عَنْ بِشْرِ بْنِ شَغَافٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ أَعْرَابِيٌّ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الصُّورُ قَالَ قَرْنٌ يُنْفَخُ فِيهِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک دیہاتی نے بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر سوال پوچھا یا رسول اللہ ! صور کیا چیز ہے ؟ فرمایا ایک سینگ ہے جس میں پھونک ماری جائے گی۔

6219

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ يُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ أَنْتَ إِذَا بَقِيتَ فِي حُثَالَةٍ مِنْ النَّاسِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ ذَلِكَ قَالَ إِذَا مَرِجَتْ عُهُودُهُمْ وَأَمَانَاتُهُمْ وَكَانُوا هَكَذَا وَشَبَّكَ يُونُسُ بَيْنَ أَصَابِعِهِ يَصِفُ ذَاكَ قَالَ قُلْتُ مَا أَصْنَعُ عِنْدَ ذَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ اتَّقِ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَخُذْ مَا تَعْرِفُ وَدَعْ مَا تُنْكِرُ وَعَلَيْكَ بِخَاصَّتِكَ وَإِيَّاكَ وَعَوَامَّهُمْ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا تمہارا اس وقت کیا بنے گا جب تم بیکار اور کم تر لوگوں میں رہ جاؤ گے ؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ یہ کیسے ہوگا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب وعدوں اور امانتوں میں بگاڑ پیدا ہوجائے اور لوگ اس طرح ہوجائیں (راوی نے تشبیک کر کے دکھائی) میں نے عرض کیا یا رسول اللہ اس وقت میرے لئے کیا حکم ہے ؟ فرمایا اللہ سے ڈرنا نیکی کے کام اختیار کرنا برائی کے کاموں سے بچنا اور خواص کے ساتھ میل جول رکھنا عوام سے اپنے آپ کو بچانا۔

6220

حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ عَنْ شُعْبَةَ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ سَمِعْتُ رَجُلًا فِي بَيْتِ أَبِي عُبَيْدَةَ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يُحَدِّثُ ابْنَ عُمَرَ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ سَمَّعَ النَّاسَ بِعَمَلِهِ سَمَّعَ اللَّهُ بِهِ سَامِعَ خَلْقِهِ وَصَغَّرَهُ وَحَقَّرَهُ قَالَ فَذَرَفَتْ عَيْنَا عَبْدِ اللَّهِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اپنے عمل کے ذریعے لوگوں میں شہرت حاصل کرنا چاہتا ہے اللہ اسے اس کے حوالے کردیتا ہے اور اسے ذلیل و رسوا کردیتا ہے یہ کہہ کر حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) کی آنکھوں میں آنسو بہنے لگے۔

6221

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَخْنَسِ أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ كُنْتُ أَكْتُبُ كُلَّ شَيْءٍ أَسْمَعُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُرِيدُ حِفْظَهُ فَنَهَتْنِي قُرَيْشٌ فَقَالُوا إِنَّكَ تَكْتُبُ كُلَّ شَيْءٍ تَسْمَعُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَشَرٌ يَتَكَلَّمُ فِي الْغَضَبِ وَالرِّضَا فَأَمْسَكْتُ عَنْ الْكِتَابِ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ اكْتُبْ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا خَرَجَ مِنِّي إِلَّا حَقٌّ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی کریم ﷺ کی زبان سے جو چیزیں سن لیتا اسے لکھ لیتا تاکہ یاد کرسکوں مجھے قریش کے لوگوں نے اس سے منع کیا اور کہا کہ تم نبی کریم ﷺ سے جو کچھ بھی سنتے ہو سب لکھ لیتے ہو حالانکہ نبی کریم ﷺ بھی ایک انسان بعض اوقات غصہ میں بات کرتے ہیں اور بعض اوقات خوشی میں ان لوگوں کے کہنے کے بعد میں نے لکھناچھوڑ دیا اور نبی کریم ﷺ سے یہ بات ذکر کردی نبی کریم ﷺ نے فرمایا لکھ لیا کرو اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے میری زبان سے حق کے سوا کچھ نہیں نکلتا۔

6222

حَدَّثَنِي يَحْيَى عَنْ هِشَامٍ أَمْلَاهُ عَلَيْنَا حَدَّثَنِي أَبِي سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو مِنْ فِيهِ إِلَى فِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ لَا يَقْبِضُ الْعِلْمَ انْتِزَاعًا يَنْتَزِعُهُ مِنْ النَّاسِ وَلَكِنْ يَقْبِضُ الْعِلْمَ بِقَبْضِ الْعُلَمَاءِ حَتَّى إِذَا لَمْ يَتْرُكْ عَالِمًا اتَّخَذَ النَّاسُ رُؤَسَاءَ جُهَّالًا فَسُئِلُوا فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ علم کو اس طرح نہیں اٹھائے گا کہ اسے لوگوں کے درمیان سے کھینچ لے گا بلکہ علماء کو اٹھا کر علم اٹھالے گا حتٰی کہ جب ایک عالم بھی نہ رہے گا تو لوگ جاہلوں کو اپنا پیشوا بنالیں گے اور انہیں سے مسائل معلوم کیا کریں گے وہ علم کے بغیر انہیں فتویٰ دیں گے نتیجہ یہ ہوگا کہ خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔

6223

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ سُفْيَانَ حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ عَنْ أَبِي يَحْيَى عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي جَالِسًا قُلْتُ لَهُ حُدِّثْتُ أَنَّكَ تَقُولُ صَلَاةُ الْقَاعِدِ عَلَى نِصْفِ صَلَاةِ الْقَائِمِ قَالَ إِنِّي لَيْسَ كَمِثْلِكُمْ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم ﷺ کو بیٹھ کرنوافل پڑھتے ہوئے دیکھا میں نے عرض کیا مجھے بتایا گیا ہے کہ آپ فرماتے ہیں بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ثواب کھڑے ہو کر پڑھنے سے آدھا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں تمہاری طرح نہیں ہوں۔

6224

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى عَلَيْهِ ثَوْبَيْنِ مُعَصْفَرَيْنِ قَالَ هَذِهِ ثِيَابُ الْكُفَّارِ لَا تَلْبَسْهَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے عصفر سے رنگے ہوئے دو کپڑے ان کے جسم پر دیکھے تو فرمایا یہ کافروں کا لباس ہے اسے مت پہنا کرو۔

6225

حَدَّثَنَا يَحْيَى حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِي سَبْرَةَ قَالَ كَانَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ زِيَادٍ يَسْأَلُ عَنْ الْحَوْضِ حَوْضِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ يُكَذِّبُ بِهِ بَعْدَمَا سَأَلَ أَبَا بَرْزَةَ وَالْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ وَعَائِذَ بْنَ عَمْرٍو وَرَجُلًا آخَرَ وَكَانَ يُكَذِّبُ بِهِ فَقَالَ أَبُو سَبْرَةَ أَنَا أُحَدِّثُكَ بِحَدِيثٍ فِيهِ شِفَاءُ هَذَا إِنَّ أَبَاكَ بَعَثَ مَعِي بِمَالٍ إِلَى مُعَاوِيَةَ فَلَقِيتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو فَحَدَّثَنِي مِمَّا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمْلَى عَلَيَّ فَكَتَبْتُ بِيَدِي فَلَمْ أَزِدْ حَرْفًا وَلَمْ أَنْقُصْ حَرْفًا حَدَّثَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْفُحْشَ أَوْ يُبْغِضُ الْفَاحِشَ وَالْمُتَفَحِّشَ
ابوسبرہ کہتے ہیں کہ عبیداللہ بن زیاد نبی کریم ﷺ کے حوض کے متعلق مختلف حضرات سے سوال کرتا تھا اور باوجودیکہ وہ حضرت ابوبرزہ اسلمی (رض) براء بن عازب (رض) عائذ بن عمرو (رض) اور ایک دوسرے صحابی (رض) سے بھی یہ سوال پوچھ چکا تھا لیکن پھر بھی حوض کوثر کی تکذیب کرتا تھا ایک دن میں نے اس سے کہا کہ میں تمہارے سامنے ایسی حدیث بیان کرتا ہوں جس میں اس مسئلے کی مکمل شفاء موجود ہے تمہارے والد نے ایک مرتبہ کچھ مال دے کر مجھے حضرت امیر معاویہ (رض) کے پاس بھیجا میری ملاقات حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) سے ہوئی انہوں نے مجھ سے ایک حدیث بیان کی جو انہوں نے خود نبی کریم ﷺ سے سنی تھی انہوں نے وہ حدیث مجھے املاء کروائی اور میں نے اسے اپنے ہاتھ سے کسی ایک حرف کی بھی کمی بیشی کے بغیر لکھا۔ انہوں نے مجھ سے یہ حدیث بیان کی کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ بےتکلف یا بتکلف کسی قسم کی بےحیائی کو پسند نہیں کرتا

6226

قَالَ وَلَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَظْهَرَ الْفُحْشُ وَالتَّفَاحُشُ وَقَطِيعَةُ الرَّحِمِ وَسُوءُ الْمُجَاوَرَةِ وَحَتَّى يُؤْتَمَنَ الْخَائِنُ وَيُخَوَّنَ الْأَمِينُ
اور قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک ہر طرف بےحیائی عام نہ ہوجائے قطع رحمی غلط اور برا پڑوس عام نہ ہوجائے اور جب تک خائن کو امین اور امین کو خائن نہ سمجھاجانے لگے

6227

وَقَالَ أَلَا إِنَّ مَوْعِدَكُمْ حَوْضِي عَرْضُهُ وَطُولُهُ وَاحِدٌ وَهُوَ كَمَا بَيْنَ أَيْلَةَ وَمَكَّةَ وَهُوَ مَسِيرَةُ شَهْرٍ فِيهِ مِثْلُ النُّجُومِ أَبَارِيقُ شَرَابُهُ أَشَدُّ بَيَاضًا مِنْ الْفِضَّةِ مَنْ شَرِبَ مِنْهُ مَشْرَبًا لَمْ يَظْمَأْ بَعْدَهُ أَبَدًا فَقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ مَا سَمِعْتُ فِي الْحَوْضِ حَدِيثًا أَثْبَتَ مِنْ هَذَا فَصَدَّقَ بِهِ وَأَخَذَ الصَّحِيفَةَ فَحَبَسَهَا عِنْدَهُ
اور فرمایا یاد رکھو تمہارے وعدے کی جگہ میرا حوض ہے جس کی چوڑائی اور لمبائی ایک جیسی ہے یعنی ایلہ سے لے کر مکہ مکرمہ تک جو تقریباً ایک ماہ مسافت بنتی ہے اس کے آبخورے ستاروں کی تعداد کے برابر ہوں گے اس کا پانی چاندی سے زیادہ سفید ہوگا جو اس کا گھونٹ پی لے گا وہ کبھی پیاسا نہ ہوگا۔ عبیداللہ بن زیاد یہ حدیث سن کر کہنے لگا کہ حوض کوثر کے متعلق میں نے اس سے زیادہ مضبوط حدیث اب تک نہیں سنی چناچہ وہ اس کی تصدیق کرنے لگا اور وہ صحیفہ لے کر اپنے پاس رکھ لیا۔

6228

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَامِرٌ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ وَالْمُهَاجِرُ مَنْ هَجَرَ مَا نَهَى اللَّهُ عَنْهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں اور مہاجر وہ ہے کہ جو اللہ کی منع کی ہوئی چیزوں کو ترک کردے۔

6229

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ يَحْيَى بْنِ حَكِيمِ بْنِ صَفْوَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ جَمَعْتُ الْقُرْآنَ فَقَرَأْتُ بِهِ فِي كُلِّ لَيْلَةٍ فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي أَخْشَى أَنْ يَطُولَ عَلَيْكَ زَمَانٌ أَنْ تَمَلَّ اقْرَأْهُ فِي كُلِّ شَهْرٍ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ دَعْنِي أَسْتَمْتِعْ مِنْ قُوَّتِي وَشَبَابِي قَالَ اقْرَأْهُ فِي كُلِّ عِشْرِينَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ دَعْنِي أَسْتَمْتِعْ مِنْ قُوَّتِي وَشَبَابِي قَالَ اقْرَأْهُ فِي كُلِّ عَشْرٍ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ دَعْنِي أَسْتَمْتِعْ مِنْ قُوَّتِي وَشَبَابِي قَالَ اقْرَأْهُ فِي كُلِّ سَبْعٍ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ دَعْنِي أَسْتَمْتِعْ مِنْ قُوَّتِي وَشَبَابِي فَأَبَى
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ میں نے قرآن کریم یاد کیا اور ایک میں سارا قرآن پڑھ لیا نبی کریم ﷺ کو پتہ چلا تو فرمایا مجھے اندیشہ ہے کہ کچھ عرصہ گذرنے کے بعد تم تنگ ہوگئے ہر مہینے میں ایک مرتبہ قرآن کریم پورا کرلیا کرو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ مجھے اپنی طاقت اور جوانی سے فائدہ اٹھانے دیجئے اسی طرح تکرار ہوتا رہا نبی کریم ﷺ بیس، دس اور سات دن کہہ کر رک گئے میں نے سات دن سے کم کی اجازت بھی مانگی لیکن آپ ﷺ نے انکار کردیا۔

6230

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ شُعْبَةَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى فِي كُسُوفِ الشَّمْسِ رَكْعَتَيْنِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے سورج گرہن کے موقع پر دو رکعتیں پڑھائی تھیں۔

6231

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى عَلَى بَعْضِ أَصْحَابِهِ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ فَأَعْرَضَ عَنْهُ فَأَلْقَاهُ وَاتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ فَقَالَ هَذَا شَرٌّ هَذَا حِلْيَةُ أَهْلِ النَّارِ فَأَلْقَاهُ فَاتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ وَرِقٍ فَسَكَتَ عَنْهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے کسی صحابی (رض) کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی دیکھی آپ ﷺ نے اس سے منہ موڑ لیا اس نے وہ پھینک کر لوہے کی انگوٹھی بنوالی نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ تو اس سے بھی بری ہے یہ تو اہل جہنم کا زیور ہے اس نے وہ پھینک کر چاندی کی انگوٹھی بنوالی نبی کریم ﷺ نے اس پر سکوت فرمایا۔

6232

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عُمَيْرٍ أَبِي الْيَقْظَانِ عَنْ أَبِي حَرْبِ بْنِ أَبِي الْأَسْوَدِ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا أَقَلَّتْ الْغَبْرَاءُ وَلَا أَظَلَّتْ الْخَضْرَاءُ مِنْ رَجُلٍ أَصْدَقَ مِنْ أَبِي ذَرٍّ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے روئے زمین پر اور آسمان کے سائے تلے ابوذر (رض) زیادہ سچا آدمی کوئی نہیں ہے۔

6233

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ ذَهَبَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ يَلْبَسُ ثِيَابَهُ لِيَلْحَقَنِي فَقَالَ وَنَحْنُ عِنْدَهُ لَيَدْخُلَنَّ عَلَيْكُمْ رَجُلٌ لَعِينٌ فَوَاللَّهِ مَا زِلْتُ وَجِلًا أَتَشَوَّفُ دَاخِلًا وَخَارِجًا حَتَّى دَخَلَ فُلَانٌ يَعْنِي الْحَكَمَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے میرے والد حضرت عمروبن العاص (رض) کپڑے پہننے چلے گئے تھے تاکہ بعد میں مجھ سے مل جائیں اسی اثنا میں نبی کریم ﷺ نے فرمایا عنقریب تمہارے پاس ایک ملعون آدمی آئے گا واللہ مجھے تو مستقل دھڑکالگارہا اور میں اندرباہر برابر جھانک کر دیکھتا رہا (کہ کہیں میرے والد نہ ہوں) یہاں تک کہ حکم مسجد میں داخل ہوا (وہ مراد تھا) ۔

6234

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا رَأَيْتُمْ أُمَّتِي تَهَابُ الظَّالِمَ أَنْ تَقُولَ لَهُ إِنَّكَ أَنْتَ ظَالِمٌ فَقَدْ تُوُدِّعَ مِنْهُمْ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب تم میری امت کو دیکھو کہ وہ ظالم کو ظالم کہنے سے ڈر رہی ہے تو ان سے رخصت ہوگئی (ضمیر کی زندگی یا دعاؤں کی قبولیت)

6235

وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَكُونُ فِي أُمَّتِي خَسْفٌ وَمَسْخٌ وَقَذْفٌ
اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا میری امت میں بھی زمین میں دھنسائے جانے شکلیں مسخ کردئیے جانے اور پتھروں کی بارش کا عذاب ہوگا۔

6236

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے مال کی حفاظت کرتا ہوا مارا جائے وہ شہید ہوتا ہے۔

6237

حَدَّثَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو فَذُكِرَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ فَقَالَ إِنَّ ذَاكَ لَرَجُلٌ لَا أَزَالُ أُحِبُّهُ أَبَدًا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ خُذُوا الْقُرْآنَ عَنْ أَرْبَعَةٍ عَنْ ابْنِ أُمِّ عَبْدٍ فَبَدَأَ بِهِ وَعَنْ مُعَاذٍ وَعَنْ سَالِمٍ مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ قَالَ يَعْلَى وَنَسِيتُ الرَّابِعَ
مسروق (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عمرو (رض) کے پاس بیٹھا ہوا تھا وہ حضرت ابن مسعود (رض) کا تذکرہ کرنے لگے اور فرمایا کہ کہ ایسا آدمی ہے جس میں ہمیشہ محبت کرتا رہوں گا میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ چار آدمیوں سے قرآن سیکھو اور ان میں سب سے پہلے حضرت ابن مسعود (رض) کا نام لیا پھر حضرت معاذ بن جبل (رض) کا پھر حضرت ابوحذیفہ (رض) کے آزاد کردہ غلام سالم (رض) کاراوی کہتے ہیں کہ چوتھا نام میں بھول گیا۔

6238

حَدَّثَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا فِطْرٌ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الرَّحِمَ مُعَلَّقَةٌ بِالْعَرْشِ وَلَيْسَ الْوَاصِلُ بِالْمُكَافِئِ وَلَكِنَّ الْوَاصِلَ الَّذِي إِذَا انْقَطَعَتْ رَحِمُهُ وَصَلَهَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا رحم عرش کے ساتھ معلق ہے بدلہ دینے والا صلہ رحمی کرنے والے کے زمرے میں نہیں آتا اصل صلہ رحمی کرنے والا تو وہ ہوتا ہے کہ اگر کوئی اس سے رشتہ توڑے تو وہ اس سے رشتہ جوڑے۔

6239

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ نَاعِمٍ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ حَجَجْتُ مَعَهُ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِبَعْضِ طُرُقِ مَكَّةَ رَأَيْتُهُ تَيَمَّمَ فَنَظَرَ حَتَّى إِذَا اسْتَبَانَتْ جَلَسَ تَحْتَهَا ثُمَّ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَحْتَ هَذِهِ الشَّجَرَةِ إِذْ أَقْبَلَ رَجُلٌ مِنْ هَذَا الشِّعْبِ فَسَلَّمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي قَدْ أَرَدْتُ الْجِهَادَ مَعَكَ أَبْتَغِي بِذَلِكَ وَجْهَ اللَّهِ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ قَالَ هَلْ مِنْ أَبَوَيْكَ أَحَدٌ حَيٌّ قَالَ نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ كِلَاهُمَا قَالَ فَارْجِعْ ابْرَرْ أَبَوَيْكَ قَالَ فَوَلَّى رَاجِعًا مِنْ حَيْثُ جَاءَ
حضرت ام سلمہ (رض) کے آزاد کردہ غلام " ناعم " کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن عمرو (رض) کے ساتھ حج کیا جب ہم لوگ مکہ مکرمہ کے کسی راستے میں تھے تو وہ قصداً وارادۃً کسی چیز پر غور سے نظریں جمائے رہے جب وہ چیز واضح ہوگئی جو کہ ایک درخت تھا " تو وہ اس کے نیچے آ کر بیٹھ گئے اور فرمانے لگے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو اسی درخت کے نیچے بیٹھے ہوئے دیکھا ہے اس وقت نبی کریم ﷺ کے پاس اس جانب سے ایک آدمی آیا اور سلام کر کے کہنے لگا یا رسول اللہ میں آپ کے ساتھ جہاد کے لئے جانا چاہتا ہوں اور میرا مقصد صرف اللہ کی رضاء حاصل کرنا اور آخرت کا ٹھکانہ حاصل کرنا ہے نبی کریم ﷺ نے اس سے پوچھا کیا تمہارے والدین میں سے کوئی زندہ ہے ؟ اس نے عرض کیا جی ہاں دونوں زندہ ہیں فرمایا جاؤ اور اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرو چناچہ وہ جہاں سے آیا تھا وہیں چلا گیا۔

6240

حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ الْتَقَى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ثُمَّ أَقْبَلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ وَهُوَ يَبْكِي فَقَالَ لَهُ الْقَوْمُ مَا يُبْكِيكَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ الَّذِي حَدَّثَنِي هَذَا قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِنْسَانٌ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ كِبْرٍ
ابوحیان اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عمرو (رض) اور حضرت ابن عمر (رض) کی ملاقات ہوئی تھوڑی دیر بعد جب حضرت ابن عمر (رض) واپس آئے تو وہ رو رہے تھے لوگوں نے ان سے پوچھا اے ابوعبدالرحمن آپ کیوں رو رہے ہیں ؟ فرمایا اس حدیث کی وجہ سے جو انہوں نے مجھ سے بیان کی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے وہ شخص جنت میں داخل نہ ہوگا جس کے دل میں رائی کے ایک دانے کے برابر بھی تکبر ہوگا۔

6241

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ وَمِسْعَرٌ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ الْمَكِّيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا صَامَ مَنْ صَامَ الْأَبَدَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہمیشہ روزہ رکھنے والا کوئی روزہ نہیں رکھتا۔

6242

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ عَنْ أَبِي يَحْيَى عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْبِغُوا الْوُضُوءَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اعضاء وضو کو اچھی طرح مکمل دھویا کرو۔

6243

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ وَسُفْيَانُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَفَعَهُ سُفْيَانُ وَوَقَفَهُ مِسْعَرٌ قَالَ مِنْ الْكَبَائِرِ أَنْ يَشْتُمَ الرَّجُلُ وَالِدَيْهِ قَالُوا وَكَيْفَ يَشْتُمُ الرَّجُلُ وَالِدَيْهِ قَالَ يَسُبُّ أَبَا الرَّجُلِ فَيَسُبُّ أَبَاهُ وَيَسُبُّ أُمَّهُ فَيَسُبُّ أُمَّهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ایک کبیرہ گناہ یہ بھی ہے کہ ایک آدمی اپنے والدین کو گالیاں دے لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ کوئی آدمی اپنے والدین کو کیسے گالیاں دے سکتا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ کسی کے باپ کو گالی دے اور وہ پلٹ کر اس کے باپ کو گالی دے اسی طرح وہ کسی کی ماں کو گالی دے اور وہ پلٹ کر اس کی ماں کو گالی دے دے۔

6244

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ رَيْحَانَ بْنِ يَزِيدَ الْعَامِرِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَحِلُّ الصَّدَقَةُ لِغَنِيٍّ وَلَا لِذِي مِرَّةٍ سَوِيٍّ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی مالدار آدمی کے لئے یا کسی مضبوط اور طاقتور (ہٹے کٹے) آدمی کے لئے زکوٰۃ لینا جائز نہیں ہے۔

6245

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي حَيَّانَ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَطْلُعُ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا وَتَخْرُجُ الدَّابَّةُ عَلَى النَّاسِ ضُحًى فَأَيُّهُمَا خَرَجَ قَبْلَ صَاحِبِهِ فَالْأُخْرَى مِنْهَا قَرِيبٌ وَلَا أَحْسِبُهُ إِلَّا طُلُوعَ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا هِيَ الَّتِي أَوَّلًا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے قریب سورج مغرب سے طلوع ہوگا اور دابۃ الارض کا خروج چاشت کے وقت ہوگا ان دونوں میں سے جو نشانی پہلے پوری ہوگئی دوسری بھی عنقریب پوری ہوجائے گی البتہ میرا خیال یہ ہے کہ سورج مغرب سے طلوع ہونا آپ ﷺ نے پہلی علامت قرار دیا ہے۔

6246

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ خَالِهِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّاشِيَ وَالْمُرْتَشِيَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے رشوت لینے اور دینے والے دونوں پر لعنت فرمائی ہے۔

6247

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَيُّوبَ سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ رَبِيعَةَ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ قَتِيلَ الْخَطَإِ شِبْهِ الْعَمْدِ قَتِيلَ السَّوْطِ أَوْ الْعَصَا فِيهِ مِائَةٌ مِنْهَا أَرْبَعُونَ فِي بُطُونِهَا أَوْلَادُهَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا خطاء کسی کوڑے یا لاٹھی سے مارے جانے والے کی دیت سو اونٹ ہے جن میں چالیس حاملہ اونٹنیاں بھی ہوں گی۔

6248

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ وَمِسْعَرٌ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْضَلُ الصَّوْمِ صَوْمُ أَخِي دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا وَلَا يَفِرُّ إِذَا لَاقَى
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ کے نزدیک ایک روزہ رکھنے کا سب سے زیادہ پسندیدہ طریقہ حضرت داؤد (علیہ السلام) کا ہے اسی طرح ان کی نماز ہی اللہ کو سب سے زیادہ پسند ہے وہ آدھی رات تک سوتے تھے تہائی رات تک قیام کرتے تھے اور چھٹاحصہ پھر آرام کرتے تھے اسی طرح ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن ناغہ کرتے تھے۔

6249

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنِي هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ فِي أَقَلَّ مِنْ ثَلَاثٍ لَمْ يَفْقَهْهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص تین دن سے کم وقت میں قرآن پڑھتا ہے اس نے اسے سمجھا نہیں۔

6250

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ رَآنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيَّ ثِيَابٌ مُعَصْفَرَةٌ فَقَالَ أَلْقِهَا فَإِنَّهَا ثِيَابُ الْكُفَّارِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا عصفر سے رنگے ہوئے کپڑے میرے جسم پر دیکھے تو فرمایا یہ کافروں کا لباس ہے اسے اتاردو۔

6251

حَدَّثَنَا يَزِيدُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ جَابَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مَنَّانٌ وَلَا مُدْمِنُ خَمْرٍ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کوئی احسان جتانے والا اور کوئی عادی شرابی جنت میں داخل نہ ہوگا۔

6252

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ حَدَّثَنِي أَسْوَدُ بْنُ مَسْعُودٍ عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ خُوَيْلِدٍ الْعَنْزِيِّ قَالَ بَيْنَمَا أَنَا عِنْدَ مُعَاوِيَةَ إِذْ جَاءَهُ رَجُلَانِ يَخْتَصِمَانِ فِي رَأْسِ عَمَّارٍ يَقُولُ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا أَنَا قَتَلْتُهُ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو لِيَطِبْ بِهِ أَحَدُكُمَا نَفْسًا لِصَاحِبِهِ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ تَقْتُلُهُ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ قَالَ مُعَاوِيَةُ فَمَا بَالُكَ مَعَنَا قَالَ إِنَّ أَبِي شَكَانِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَطِعْ أَبَاكَ مَا دَامَ حَيًّا وَلَا تَعْصِهِ فَأَنَا مَعَكُمْ وَلَسْتُ أُقَاتِلُ
حنظلہ بن خولید کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت امیر معاویہ (رض) کے پاس بیٹھا ہوا تھا دو آدمی ان کے پاس ایک جھگڑا لے کر آئے ان میں سے ہر ایک کا دعوی یہ تھا کہ حضرت عمار (رض) کو اس نے شہید کیا ہے حضرت ابن عمرو (رض) فرمانے لگے کہ تمہیں چاہئے ایک دوسرے کو مبارکباد دو کیونکہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عمار کو باغی گروہ قتل کرے گا حضرت امیر معاویہ (رض) کہنے لگے پھر آپ ہمارے ساتھ کیا کر رہے ہو ؟ انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ میرے والد صاحب نے نبی کریم ﷺ کے سامنے میری شکایت کی تھی اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا تھا زندگی بھر اپنے باپ کی اطاعت کرنا اس کی نافرمانی نہ کرنا اس لے میں آپ کے ساتھ تو ہوں لیکن لڑائی میں شریک نہیں ہوتا۔

6253

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ مَوْلَى بَنِي الدِّيلِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ ذُكِرَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رِجَالٌ يَجْتَهِدُونَ فِي الْعِبَادَةِ اجْتِهَادًا شَدِيدًا فَقَالَ تِلْكَ ضَرَاوَةُ الْإِسْلَامِ وَشِرَّتُهُ وَلِكُلِّ ضَرَاوَةٍ شِرَّةٌ وَلِكُلِّ شِرَّةٍ فَتْرَةٌ فَمَنْ كَانَتْ فَتْرَتُهُ إِلَى اقْتِصَادٍ وَسُنَّةٍ فَلِأُمٍّ مَا هُوَ وَمَنْ كَانَتْ فَتْرَتُهُ إِلَى الْمَعَاصِي فَذَلِكَ الْهَالِكُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے سامنے چند کا تذکرہ کیا گیا جو عبادت میں خوب محنت کیا کرتے تھے نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ اسلام کا جھاگ ہے اور ہر جھاگ کی تیزی ہوتی ہے اور ہر تیزی کا انقطاع ہوجاتا ہے جس تیزی کا اختتام اور انقطاع میانہ روی اور سنت پر ہو تو مقصد پورا ہوگیا اور جس کا اختتام معاصی اور گناہوں کی طرف ہو تو وہ شخص ہلاک ہوگیا۔

6254

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ الْمَكِّيُّ عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ مَوْلَى بَنِي الدِّيلِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ ذُكِرَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رِجَالٌ يَنْصَبُونَ فِي الْعِبَادَةِ مِنْ أَصْحَابِهِ نَصَبًا شَدِيدًا قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِلْكَ ضَرَاوَةُ الْإِسْلَامِ وَشِرَّتُهُ وَلِكُلِّ ضَرَاوَةٍ شِرَّةٌ وَلِكُلِّ شِرَّةٍ فَتْرَةٌ فَمَنْ كَانَتْ فَتْرَتُهُ إِلَى الْكِتَابِ وَالسُّنَّةِ فَلِأُمٍّ مَا هُوَ وَمَنْ كَانَتْ فَتْرَتُهُ إِلَى مَعَاصِي اللَّهِ فَذَلِكَ الْهَالِكُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے چند لوگوں کا تذکرہ کیا جو عبادت میں خوب محنت کیا کرتے تھے نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ اسلام کا جھاگ ہے اور ہر جھاگ کی تیزی ہوتی ہے اور ہر تیزی کا انقطاع ہوجاتا ہے جس تیزی کا اختتام اور انقطاع میانہ روی اور سنت پر ہو تو مقصد پورا ہوگیا اور جس کا اختتام معاصی اور گناہوں کی طرف ہو تو وہ شخص ہلاک ہوگیا۔

6255

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا حَرِيزٌ حَدَّثَنَا حِبَّانُ الشَّرْعَبِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ ارْحَمُوا تُرْحَمُوا وَاغْفِرُوا يَغْفِرْ اللَّهُ لَكُمْ وَيْلٌ لِأَقْمَاعِ الْقَوْلِ وَيْلٌ لِلْمُصِرِّينَ الَّذِينَ يُصِرُّونَ عَلَى مَا فَعَلُوا وَهُمْ يَعْلَمُونَ حَدَّثَنَا هَاشِمٌ يَعْنِي ابْنَ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا حَرِيزٌ حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولُ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے برسرمنبریہ بات ارشاد فرمائی تم رحم کرو تم پر رحم کیا جائے گا معاف کرو تمہیں معاف کردیا جائے ہلاکت ہے ان لوگوں کے لئے جو صرف باتوں کا ہتھیار رکھتے ہیں ہلاکت ہے ان لوگوں کے لئے جو اپنے گناہوں پر جانتے بوجھتے اصرار کرتے اور ڈٹے رہتے ہیں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

6256

حَدَّثَنَا يَزِيدُ حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ عَنْ بِشْرِ بْنِ عَاصِمِ بْنِ سُفْيَانَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا يَعْلَمُ نَافِعٌ أَنَّهُ قَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُبْغِضُ الْبَلِيغَ مِنْ الرِّجَالِ الَّذِي يَتَخَلَّلُ بِلِسَانِهِ كَمَا تَخَلَّلَ الْبَاقِرَةُ بِلِسَانِهَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ کو وہ شخص انتہائی ناپسند ہے جو اپنی زبان کو اس طرح ہلاتارہتا ہے جیسے گائے جگالی کرتی ہیں۔

6257

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا مِسْعَرٌ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَأْذِنُهُ فِي الْجِهَادِ فَقَالَ أَحَيٌّ وَالِدَاكَ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَفِيهِمَا فَجَاهِدْ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کے پاس جہاد میں شرکت کی اجازت لینے کے لئے آیا نبی کریم ﷺ نے اس سے پوچھا کیا تمہارے والدین حیات ہیں ؟ اس نے کہا جی ہاں فرمایا جاؤ اور ان ہی میں جہاد کرو۔

6258

حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَعَفَّانُ قَالَ يَزِيدُ أَخْبَرَنَا وَقَالَ عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنْ شُعَيْبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِيهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صُمْ يَوْمًا وَلَكَ عَشَرَةٌ قُلْتُ زِدْنِي قَالَ صُمْ يَوْمَيْنِ وَلَكَ تِسْعَةٌ قُلْتُ زِدْنِي قَالَ صُمْ ثَلَاثَةً وَلَكَ ثَمَانِيَةٌ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا ایک دن روزہ رکھو تو دس کا ثواب ملے گا میں نے اس میں اضافے کی درخواست کی تو فرمایا دو دن روزہ رکھو تمہیں نو کا ثواب ملے گا میں نے مزید اضافے کی درخواست کی تو فرمایا تین روزے رکھو تمہیں آٹھ کا ثواب ملے گا۔

6259

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فِي كَمْ أَقْرَأُ الْقُرْآنَ قَالَ اقْرَأْهُ فِي كُلِّ شَهْرٍ قَالَ قُلْتُ إِنِّي أَقْوَى عَلَى أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ اقْرَأْهُ فِي خَمْسٍ وَعِشْرِينَ قُلْتُ إِنِّي أَقْوَى عَلَى أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ اقْرَأْهُ فِي عِشْرِينَ قَالَ قُلْتُ إِنِّي أَقْوَى عَلَى أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ اقْرَأْهُ فِي خَمْسَ عَشْرَةَ قَالَ قُلْتُ إِنِّي أَقْوَى عَلَى أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ اقْرَأْهُ فِي سَبْعٍ قَالَ قُلْتُ إِنِّي أَقْوَى عَلَى أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ لَا يَفْقَهُهُ مَنْ يَقْرَؤُهُ فِي أَقَلَّ مِنْ ثَلَاثٍ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ میں کتنے دن میں ایک قرآن پڑھا کروں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک مہینے میں میں نے عرض کیا کہ مجھ میں اس سے زیادہ طاقت ہے نبی کریم ﷺ پچیس دن میں پڑھالیا کرو میں نے عرض کیا کہ مجھ میں اس سے زیادہ طاقت ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا بیس دن میں پڑھ لیا کرو میں نے عرض کیا کہ مجھ میں اس سے زیادہ طاقت ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا پندرہ دن میں پڑھ لیا کرو میں نے عرض کیا کہ مجھ میں اس سے زیادہ طاقت ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا دس دن میں پڑھ لیا کرو میں نے عرض کیا کہ مجھ میں اس سے زیادہ طاقت ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا سات دن میں پڑھ لیا کرو میں نے عرض کیا کہ مجھ میں اس سے زیادہ طاقت ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص تین دن سے کم وقت میں قرآن پڑھتا ہے اس نے اسے سمجھا نہیں۔

6260

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا فَرَجُ بْنُ فَضَالَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَى أُمَّتِي الْخَمْرَ وَالْمَيْسِرَ وَالْمِزْرَ وَالْكُوبَةَ وَالْقِنِّينَ وَزَادَنِي صَلَاةَ الْوَتْرِ قَالَ يَزِيدُ الْقِنِّينُ الْبَرَابِطُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ نے میری امت پر شراب جوا جو کی شراب شطرنج اور باجے حرام قرار دیئے ہیں اور مجھ میں پر نماز وتر کا اضافہ فرمایا ہے۔

6261

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ ابْنِ سِيرِينَ وَمُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ فَاسْتَأْذَنَ فَقَالَ ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ ثُمَّ جَاءَ عُمَرُ فَاسْتَأْذَنَ فَقَالَ ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ ثُمَّ جَاءَ عُثْمَانُ فَاسْتَأْذَنَ فَقَالَ ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ قَالَ قُلْتُ فَأَيْنَ أَنَا قَالَ أَنْتَ مَعَ أَبِيكَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ تھا حضرت صدیق اکبر (رض) تشریف لائے اور اجازت طلب کی نبی کریم ﷺ نے فرمایا انہیں اجازت بھی دو اور جنت کی خوشخبری بھی دو پھر حضرت عمر (رض) آئے اور اجازت طلب کی نبی کریم ﷺ نے فرمایا انہیں اجازت بھی دو اور جنت کی خوشخبری بھی دو میں نے عرض کیا کہ میں کہاں گیا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم اپنے والد صاحب کے ساتھ ہو گے۔

6262

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنْ شُعَيْبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِيهِ قَالَ مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ مُتَّكِئًا قَطُّ وَلَا يَطَأُ عَقِبَهُ رَجُلَانِ قَالَ عَفَّانُ عَقِبَيْهِ
حضرت ابن عمرو (رض) کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو کبھی ٹیک لگا کر کھانا کھاتے ہوئے نہیں دیکھا اور نہ ہی یہ کہ آپ ﷺ کے پیچھے پیچھے دو آدمی چل رہے ہوں۔

6263

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ صُهَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَامِرٍ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ ذَبَحَ عُصْفُورًا أَوْ قَتَلَهُ فِي غَيْرِ شَيْءٍ قَالَ عَمْرٌو أَحْسِبُهُ قَالَ إِلَّا بِحَقِّهِ سَأَلَهُ اللَّهُ عَنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص ناحق کسی چڑیا کو بھی مارے گا قیام کے دن اللہ تعالیٰ اس سے اس کی باز پرس کرے گا۔

6264

حَدَّثَنَا حَسَنٌ وَعَفَّانُ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ عَفَّانُ قَالَ أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ عَنْ صُهَيْبٍ الْحَذَّاءِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْن عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَتَلَ عُصْفُورًا سَأَلَهُ اللَّهُ عَنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا حَقُّهُ قَالَ يَذْبَحُهُ ذَبْحًا وَلَا يَأْخُذُ بِعُنُقِهِ فَيَقْطَعُهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص ناحق کسی چڑیا کو بھی مارے گا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس سے اس کی باز پرس کرے گا۔ کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ! حق کیا ہے ؟ فرمایا اسے ذبح کرے گردن سے نہ پکڑے کہ اسے توڑ ہی دے۔

6265

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَيُّوبَ سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ رَبِيعَةَ حَدَّثَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ قَتِيلَ الْخَطَإِ شِبْهِ الْعَمْدِ قَتِيلَ السَّوْطِ أَوْ الْعَصَا فِيهِ مِائَةٌ مِنْهَا أَرْبَعُونَ فِي بُطُونِهَا أَوْلَادُهَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا خطاء کی کوڑے یا لاٹھی سے مارے جانے والے کی دیت سو اونٹ ہے جن میں چالیس حاملہ اونٹنیاں بھی ہوں گی۔

6266

حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ وَعَبْدُ الصَّمَدِ قَالَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْخَمْرُ إِذَا شَرِبُوهَا فَاجْلِدُوهُمْ ثُمَّ إِذَا شَرِبُوهَا فَاجْلِدُوهُمْ ثُمَّ إِذَا شَرِبُوهَا فَاجْلِدُوهُمْ ثُمَّ إِذَا شَرِبُوهَا فَاقْتُلُوهُمْ عِنْدَ الرَّابِعَةِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص شراب نوشی کرے اسے کوڑے مارو دوبارہ پیئے تو پھر مارو سہ بارہ پیئے تو پھر مارو اور چوتھی مرتبہ فرمایا کہ اسے قتل کردو۔

6267

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ أَمَرَ فَاطِمَةَ وَعَلِيًّا إِذَا أَخَذَا مَضَاجِعَهُمَا فِي التَّسْبِيحِ وَالتَّحْمِيدِ وَالتَّكْبِيرِ لَا يَدْرِي عَطَاءٌ أَيُّهَا أَرْبَعٌ وَثَلَاثُونَ تَمَامُ الْمِائَةِ قَالَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو فَمَا تَرَكْتُهُنَّ بَعْدُ قَالَ فَقَالَ لَهُ ابْنُ الْكَوَّاءِ وَلَا لَيْلَةَ صِفِّينَ قَالَ عَلِيٌّ وَلَا لَيْلَةَ صِفِّينَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حضرت علی (رض) اور حضرت فاطمہ (رض) کو یہ حکم دیا تھا کہ جب وہ اپنے بستر پر لیٹ جائیں تو سبحان للہ، الحمدللہ اور اللہ اکبر سو مرتبہ کہہ لیا کرو (راوی یہ بھول گئے کہ ان میں سے کون ساکلمہ ٣٤ مرتبہ کہنا ہے) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے اس وقت سے یہ معمول اب تک کبھی ترک نہیں کیا ابن کوّاء نے پوچھا کہ جنگ صفین کی رات بھی نہیں فرمایا ہاں ! جنگ صفین کی رات کو بھی نہیں چھوڑا۔

6268

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ سَمِعْتُ يَعْقُوبَ بْنَ عَاصِمِ بْنِ عُرْوَةَ بْنِ مَسْعُودٍ سَمِعْتُ رَجُلًا قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو إِنَّكَ تَقُولُ إِنَّ السَّاعَةَ تَقُومُ إِلَى كَذَا وَكَذَا قَالَ لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ لَا أُحَدِّثَكُمْ شَيْئًا إِنَّمَا قُلْتُ إِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ بَعْدَ قَلِيلٍ أَمْرًا عَظِيمًا كَانَ تَحْرِيقَ الْبَيْتِ قَالَ شُعْبَةُ هَذَا أَوْ نَحْوَهُ ثُمَّ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْرُجُ الدَّجَّالُ فِي أُمَّتِي فَيَلْبَثُ فِيهِمْ أَرْبَعِينَ لَا أَدْرِي أَرْبَعِينَ يَوْمًا أَوْ أَرْبَعِينَ سَنَةً أَوْ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً أَوْ أَرْبَعِينَ شَهْرًا فَيَبْعَثُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَأَنَّهُ عُرْوَةُ بْنُ مَسْعُودٍ الثَّقَفِيُّ فَيَظْهَرُ فَيُهْلِكُهُ ثُمَّ يَلْبَثُ النَّاسُ بَعْدَهُ سِنِينَ سَبْعًا لَيْسَ بَيْنَ اثْنَيْنِ عَدَاوَةٌ ثُمَّ يُرْسِلُ اللَّهُ رِيحًا بَارِدَةً مِنْ قِبَلِ الشَّامِ فَلَا يَبْقَى أَحَدٌ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ مِنْ إِيمَانٍ إِلَّا قَبَضَتْهُ حَتَّى لَوْ أَنَّ أَحَدَهُمْ كَانَ فِي كَبِدِ جَبَلٍ لَدَخَلَتْ عَلَيْهِ قَالَ سَمِعْتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيَبْقَى شِرَارُ النَّاسِ فِي خِفَّةِ الطَّيْرِ وَأَحْلَامِ السِّبَاعِ لَا يَعْرِفُونَ مَعْرُوفًا وَلَا يُنْكِرُونَ مُنْكَرًا قَالَ فَيَتَمَثَّلُ لَهُمْ الشَّيْطَانُ فَيَقُولُ أَلَا تَسْتَجِيبُونَ فَيَأْمُرُهُمْ بِالْأَوْثَانِ فَيَعْبُدُونَهَا وَهُمْ فِي ذَلِكَ دَارَّةٌ أَرْزَاقُهُمْ حَسَنٌ عَيْشُهُمْ ثُمَّ يُنْفَخُ فِي الصُّورِ فَلَا يَسْمَعُهُ أَحَدٌ إِلَّا أَصْغَى لَهُ وَأَوَّلُ مَنْ يَسْمَعُهُ رَجُلٌ يَلُوطُ حَوْضَهُ فَيَصْعَقُ ثُمَّ لَا يَبْقَى أَحَدٌ إِلَّا صَعِقَ ثُمَّ يُرْسِلُ اللَّهُ أَوْ يُنْزِلُ اللَّهُ قَطْرًا كَأَنَّهُ الطَّلُّ أَوْ الظِّلُّ نُعْمَانُ الشَّاكُّ فَتَنْبُتُ مِنْهُ أَجْسَادُ النَّاسِ ثُمَّ يُنْفَخُ فِيهِ أُخْرَى فَإِذَا هُمْ قِيَامٌ يَنْظُرُونَ قَالَ ثُمَّ يُقَالُ يَا أَيُّهَا النَّاسُ هَلُمُّوا إِلَى رَبِّكُمْ وَقِفُوهُمْ إِنَّهُمْ مَسْئُولُونَ قَالَ ثُمَّ يُقَالُ أَخْرِجُوا بَعْثَ النَّارِ قَالَ فَيُقَالُ كَمْ فَيُقَالُ مِنْ كُلِّ أَلْفٍ تِسْعَ مِائَةٍ وَتِسْعَةً وَتِسْعِينَ فَيَوْمَئِذٍ يُبْعَثُ الْوِلْدَانُ شِيبًا وَيَوْمَئِذٍ يُكْشَفُ عَنْ سَاقٍ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنِي بِهَذَا الْحَدِيثِ شُعْبَةُ مَرَّاتٍ وَعَرَضْتُ عَلَيْهِ
یعقوب بن عاصم کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) سے پوچھا کیا آپ یہ کہتے ہیں کہ قیامت اس طرح قائم ہوگی ؟ انہوں نے فرمایا میرا دل چاہتا ہے کہ تم کچھ بیان نہ کیا کرو میں نے یہ کہا تھا کہ کچھ عرصے بعد تم ایک بہت بڑا واقعہ بیت اللہ میں آگ لگنا دیکھو گے پھر فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میری امت میں دجال کا خروج ہوگا جوان میں چالیس رہے گا (راوی کو دن، سال یا مہینے کا لفظ یاد نہیں رہا) پھر اللہ تعالیٰ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو بھیجے گا جو حضرت عمروہ بن مسعود ثقفی (رض) کے مشابہہ ہوں گے وہ اسے تلاش کرکے قتل کردیں گے۔ اس کے بعد سات سال تک لوگ اس طرح رہیں گے کہ کسی دو کے درمیان دشمنی نہ رہے گی پھر اللہ تعالیٰ شام کی جانب سے ایک ٹھنڈی ہوا بھیجے گا اور وہ ہوا ہر اس شخص کی روح قبض کرلے گی جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان ہوگا حتی کہ اگر ان میں سے کوئی شخص کسی پہاڑ کے جگر میں جا کر چھپ جائے تو وہ ہوا وہاں بھی پہنچ جائے گی۔ اس کے بعد زمین پر بدترین لوگ رہ جائیں گے جو پرندوں اور چوپاؤں سے بھی زیادہ ہوں گے جو نیکی کو نیکی اور گناہ کو گناہ نہیں سمجھیں گے ان کے پاس شیطان انسانی صورت میں آئے گا اور انہیں کہے گا کہ میری دعوت کو کیوں قبول نہیں کرتے ؟ اور انہیں بتوں کی پوجا کرنے کا حکم دے گا چناچہ وہ ان کی عبادت کرنے لگیں گے اس دوران ان کا رزق خوب بڑھ جائے گا اور ان کی زندگی بہترین گذر رہی ہوگی کہ اچانک صور پھونک دیا جائے گا اس کی آواز جس کے کان میں بھی پہنچے گی وہ ایک طرف کو جھک جائے گا سب سے پہلے اس کی آوازوہ شخص سنے گا جو اپنے حوض کے کنارے صحیح کر رہا ہوگا اور بیہوش ہو کر گرپڑے گا پھر ہر شخص بیہوش ہوجائے گا اس کے بعد اللہ تعالیٰ آسمان سے موسلادھاربارش برسائے گا جس سے لوگوں کے جسم اگ آئیں گے پھر دوبارہ صور پھونک دیا جائے گا اور لوگ کھڑے ہوجائیں گے اور وہ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہوں گے۔ اس کے بعد کہا جائے گا کہ اے لوگو ! اپنے رب کی طرف چلو اور وہاں پہنچ کر رک جاؤ تم سے باز پرس ہوگی پھر حکم ہوگا کہ جہنمی لشکر ان میں سے نکال لیا جائے پوچھا جائے گا کتنے لوگ ؟ حکم ہوگا کہ ہر ہزار میں سے نو سو ننانوے یہ وہ دن ہوگا جب بچے بوڑھے ہوجائیں گے اور جب پنڈلی کو کھولاجائے گا۔

6269

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ مَيْمُونِ بْنِ أَسْتَاذَ الْهِزَّانِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِي عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَنْ لَبِسَ الذَّهَبَ مِنْ أُمَّتِي فَمَاتَ وَهُوَ يَلْبَسُهُ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ ذَهَبَ الْجَنَّةِ وَمَنْ لَبِسَ الْحَرِيرَ مِنْ أُمَّتِي فَمَاتَ وَهُوَ يَلْبَسُهُ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ حَرِيرَ الْجَنَّةِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا میری امت میں سے جو شخص سونا پہنتا ہے اور اسی حال میں مرجاتا ہے اللہ اس پر جنت کا سونا حرام قرار دے دیتا ہے اور میری امت میں سے جو شخص ریشم پہنتا ہے اور اسی حال میں مرجاتا ہے اللہ اس پر جنت کا ریشم حرام قرار دے دیتا ہے۔

6270

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي سِنَانٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي الْهُذَيْلِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَعَوَّذُ مِنْ عِلْمٍ لَا يَنْفَعُ وَدُعَاءٍ لَا يُسْمَعُ وَقَلْبٍ لَا يَخْشَعُ وَنَفْسٍ لَا تَشْبَعُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ غیر نافع علم، غیر مقبول دعاء خشوع و خضوع سے خالی دل اور نہ بھرنے والے نفس سے اللہ کی پناہ مانگتے تھے۔

6271

حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْعُمَرِيُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا أَسْكَرَ كَثِيرُهُ فَقَلِيلُهُ حَرَامٌ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جس چیز کی زیادہ مقدار نشہ آور ہو اس کی تھوڑی مقدار بھی حرام ہے۔

6272

حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُهَاجِرِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَابَاهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ كُنْتُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَذُكِرَتْ الْأَعْمَالُ فَقَالَ مَا مِنْ أَيَّامٍ الْعَمَلُ فِيهِنَّ أَفْضَلُ مِنْ هَذِهِ الْعَشْرِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ قَالَ فَأَكْبَرَهُ فَقَالَ وَلَا الْجِهَادُ إِلَّا أَنْ يَخْرُجَ رَجُلٌ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ تَكُونَ مُهْجَةُ نَفْسِهِ فِيهِ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ وَيَحْيَى بْنُ آدَمَ قَالَا حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَابَاهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ كُنْتُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذُكِرَتْ الْأَعْمَالُ فَذَكَرَ مِثْلَهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں بیٹھا ہوا تھا کہ اعمال کا تذکرہ ہونے لگا جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ان دس ایام کے علاوہ کسی اور دن میں اللہ کو نیک اعمال اتنے زیادہ پسند نہیں جتنے ان ایام میں ہیں کسی نے پوچھا جہادفی سبیل اللہ بھی نہیں فرمایا ہاں ! جہادفی سبیل اللہ بھی نہیں سوائے اس شخص کے جو اپنی جان اور مال لے کر نکلا اور واپس نہ آسکا یہاں تک کہ اس کا خون بہادیا گیا (راوی کہتے ہیں کہ " ان ایام " مرادعشرہ ذی الحجہ ہے) گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

6273

حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَطَاءٍ عَنْ أَبِي سِنَانٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي الْهُذَيْلِ حَدَّثَنِي شَيْخٌ قَالَ دَخَلْتُ مَسْجِدًا بِالشَّامِ فَصَلَّيْتُ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ جَلَسْتُ فَجَاءَ شَيْخٌ يُصَلِّي إِلَى السَّارِيَةِ فَلَمَّا انْصَرَفَ ثَابَ النَّاسُ إِلَيْهِ فَسَأَلْتُ مَنْ هَذَا فَقَالُوا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو فَأَتَى رَسُولُ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ فَقَالَ إِنَّ هَذَا يُرِيدُ أَنْ يَمْنَعَنِي أَنْ أُحَدِّثَكُمْ وَإِنَّ نَبِيَّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ نَفْسٍ لَا تَشْبَعُ وَقَلْبٍ لَا يَخْشَعُ وَمِنْ عِلْمٍ لَا يَنْفَعُ وَمِنْ دُعَاءٍ لَا يُسْمَعُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ هَؤُلَاءِ الْأَرْبَعِ
ایک بزرگ کہتے ہیں کہ میں شام کی ایک مسجد میں داخل ہوا میں وہاں دو رکعتیں پڑھ کر بیٹھا ہی تھا کہ ایک آدمی آیا اور ستون کی آڑ میں نماز پڑھنے لگے جب وہ نماز پڑھ کر فارغ ہوئے تو لوگ ان کے گرد جمع ہوگئے میں نے پوچھا کہ یہ کون ہیں ؟ لوگوں نے بتایا حضرت ابن عمرو (رض) ہیں اتنے میں ان کے پاس یزید کا قاصد آگیا حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) کہ یہ مجھے تم سے احادیث بیان کرنے سے منع کرنا چاہتا ہے اور تمہارے نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے اے اللہ میں نہ بھرنے والے نفس سے خشوع و خضوع سے خالی دل سے غیر نافع علم سے اور غیر مقبول دعاء سے تیری پناہ میں آتا ہوں اے اللہ میں ان چاروں چیزوں سے تیری پناہ مانگتاہوں۔

6274

حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ شُعَيْبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِيهِ قَالَ مَا رُئِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ مُتَّكِئًا قَطُّ وَلَا يَطَأُ عَقِبَيْهِ رَجُلَانِ
حضرت ابن عمرو (رض) کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ کو کبھی ٹیک لگا کر کھانا کھاتے ہوئے نہیں دیکھا گیا اور نہ ہی یہ کہ آپ ﷺ کے پیچھے پیچھے دو آدمی چل رہے ہوں۔

6275

حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا لَيْثٌ حَدَّثَنِي أَبُو قَبِيلٍ الْمَعَافِرِيُّ عَنْ شُفَيٍّ الْأَصْبَحِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي يَدِهِ كِتَابَانِ فَقَالَ أَتَدْرُونَ مَا هَذَانِ الْكِتَابَانِ قَالَ قُلْنَا لَا إِلَّا أَنْ تُخْبِرَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ لِلَّذِي فِي يَدِهِ الْيُمْنَى هَذَا كِتَابٌ مِنْ رَبِّ الْعَالَمِينَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى بِأَسْمَاءِ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَأَسْمَاءِ آبَائِهِمْ وَقَبَائِلِهِمْ ثُمَّ أُجْمِلَ عَلَى آخِرِهِمْ لَا يُزَادُ فِيهِمْ وَلَا يُنْقَصُ مِنْهُمْ أَبَدًا ثُمَّ قَالَ لِلَّذِي فِي يَسَارِهِ هَذَا كِتَابُ أَهْلِ النَّارِ بِأَسْمَائِهِمْ وَأَسْمَاءِ آبَائِهِمْ وَقَبَائِلِهِمْ ثُمَّ أُجْمِلَ عَلَى آخِرِهِمْ لَا يُزَادُ فِيهِمْ وَلَا يُنْقَصُ مِنْهُمْ أَبَدًا فَقَالَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلِأَيِّ شَيْءٍ إِذَنْ نَعْمَلُ إِنْ كَانَ هَذَا أَمْرًا قَدْ فُرِغَ مِنْهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَدِّدُوا وَقَارِبُوا فَإِنَّ صَاحِبَ الْجَنَّةِ يُخْتَمُ لَهُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَإِنْ عَمِلَ أَيَّ عَمَلٍ وَإِنَّ صَاحِبَ النَّارِ لَيُخْتَمُ لَهُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ وَإِنْ عَمِلَ أَيَّ عَمَلٍ ثُمَّ قَالَ بِيَدِهِ فَقَبَضَهَا ثُمَّ قَالَ فَرَغَ رَبُّكُمْ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ الْعِبَادِ ثُمَّ قَالَ بِالْيُمْنَى فَنَبَذَ بِهَا فَقَالَ فَرِيقٌ فِي الْجَنَّةِ وَنَبَذَ بِالْيُسْرَى فَقَالَ فَرِيقٌ فِي السَّعِيرِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہمارے پاس نبی کریم ﷺ تشریف لائے اس وقت آپ ﷺ کے مبارک ہاتھوں میں دو کتابیں تھیں نبی کریم ﷺ نے پوچھا کیا تم جانتے ہو کہ یہ دونوں کتابیں کیسی ہیں ؟ ہم نے عرض کیا نہیں ہاں اگر آپ یا رسول اللہ ہمیں بتادیں تو ہمیں معلوم ہوجائے گا نبی کریم ﷺ دائیں ہاتھ والی کتاب کی طرف اشارہ کر کے فرمایا یہ اللہ رب العلمین کی کتاب ہے جس میں اہل جنت ان کے آباؤ اجداد اور ان کے قبائل کے نام لکھے ہوئے ہیں اس میں کسی قسم کی کمی بیشی نہیں ہوسکتی کیونکہ اس میں آخری آدمی تک سب کے نام آگئے ہیں۔ صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! جب اس کام سے فراغت ہوچکی تو پھر ہم عمل کس مقصد کے لئے کریں ؟ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا درستگی پر رہو اور قرب اختیارکو کیونکہ جنتی کا خاتمہ جنتیوں والے اعمال پر ہی ہوگا گو کہ وہ کوئی سے اعمال کرتا رہے اور جہنمی کا خاتمہ جہنمیوں والے اعمال پر ہوگا گو کہ وہ کیسے ہی اعمال کرتا رہے پھر نبی کریم ﷺ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے اس کی مٹھی بنائی اور فرمایا تمہارا رب بندوں کی تقدیر لکھ کر فارغ ہوچکا پھر آپ ﷺ دائیں ہاتھ کی طرف اشارہ کرکے پھونک ماری اور فرمایا ایک فریق جنت میں ہوگا اس کے بعد بائیں ہاتھ پر پھونک کر فرمایا اور ایک فریق جہنم میں ہوگا۔

6276

حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا الْفَرَجُ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَى أُمَّتِي الْخَمْرَ وَالْمَيْسِرَ وَالْمِزْرَ وَالْقِنِّينَ وَالْكُوبَةَ وَزَادَ لِي صَلَاةَ الْوَتْرِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ نے میری امت پر شراب جوا جو کی شراب شطرنج اور باجے حرام قرار دیئے ہیں اور مجھ میں پر نماز وتر کا اضافہ فرمایا ہے۔

6277

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ أَخْبَرَنَا شُرَحْبِيلُ بْنُ شَرِيكٍ الْمَعَافِرِيُّ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ رَافِعٍ التَّنُوخِيَّ يَقُولُ إِنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِي يَقُولُ إِنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا أُبَالِي مَا أَتَيْتُ أَوْ مَا أُبَالِي مَا رَكِبْتُ إِذَا أَنَا شَرِبْتُ تِرْيَاقًا أَوْ قَالَ عَلَّقْتُ تَمِيمَةً أَوْ قُلْتُ شِعْرًا مِنْ قِبَلِ نَفْسِي الْمَعَافِرِيُّ يَشُكُّ مَا أُبَالِي مَا رَكِبْتُ أَوْ مَا أُبَالِي مَا أَتَيْتُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اگر میں نے زہر کو دور کرنے کا تریاق پی رکھا ہو یا گلے میں تعویذ لٹکا رکھا ہو یا ازخود کوئی شعر کہا ہو تو مجھے کوئی پرواہ نہیں۔

6278

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ وَابْنُ لَهِيعَةَ قَالَ أَخْبَرَنَا شُرَحْبِيلُ بْنُ شَرِيكٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ العَاصِي عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ خَيْرُ الْأَصْحَابِ عِنْدَ اللَّهِ خَيْرُهُمْ لِصَاحِبِهِ وَخَيْرُ الْجِيرَانِ عِنْدَ اللَّهِ خَيْرُهُمْ لِجَارِهِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ کی نگاہوں میں بہترین ساتھی وہ ہے جو اپنے ساتھی کے حق میں بہتر ہو اور بہترین پڑ٫ سی وہ ہے جو اپنے پڑوسی کے حق میں اچھا ہو۔

6279

حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ وَابْنُ لَهِيعَةَ قَالَا حَدَّثَنَا شُرَحْبِيلُ بْنُ شَرِيكٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ العَاصِي عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ إِنَّ الدُّنْيَا كُلَّهَا مَتَاعٌ وَخَيْرُ مَتَاعِ الدُّنْيَا الْمَرْأَةُ الصَّالِحَةُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ساری دنیا متاع ہے اور دنیا کی بہترین متاع نیک عورت ہے۔

6280

حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ أَخْبَرَنَا كَعْبُ بْنُ عَلْقَمَةَ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ جُبَيْرٍ يَقُولُ إِنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِي يَقُولُ إِنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا سَمِعْتُمْ مُؤَذِّنًا فَقُولُوا مِثْلَ مَا يَقُولُ ثُمَّ صَلُّوا عَلَيَّ فَإِنَّهُ مَنْ صَلَّى عَلَيَّ صَلَاةً صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ بِهَا عَشْرًا ثُمَّ سَلُوا لِي الْوَسِيلَةَ فَإِنَّهَا مَنْزِلَةٌ فِي الْجَنَّةِ لَا تَنْبَغِي إِلَّا لِعَبْدٍ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ وَأَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَنَا هُوَ فَمَنْ سَأَلَ لِي الْوَسِيلَةَ حَلَّتْ عَلَيْهِ الشَّفَاعَةُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم مؤذن کی اذان سنو تو وہی کہو جو مؤذن کہہ رہاہو پھر مجھ پر دوردبھیجو جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ اس پر اپنی دس رحمتیں نازل فرماتا ہے پھر میرے لئے وسیلہ کی دعاء کرو جو جنت میں ایک مقام ہے اور اللہ کے سارے بندوں میں سے صرف ایک بندے کے لئے ہیں اور مجھے امید ہے کہ وہ میں ہی ہوں ہوگا جو شخص میرے لئے وسیلے کی دعاء کرے گا اس کے لئے میری شفاعت واجب ہوجائے گی۔

6281

حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ أَخْبَرَنِي أَبُو هَانِئٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيَّ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ قُلُوبَ بَنِي آدَمَ كُلَّهَا بَيْنَ إِصْبَعَيْنِ مِنْ أَصَابِعِ الرَّحْمَنِ عَزَّ وَجَلَّ كَقَلْبٍ وَاحِدٍ يُصَرِّفُ كَيْفَ يَشَاءُ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ مُصَرِّفَ الْقُلُوبِ اصْرِفْ قُلُوبَنَا إِلَى طَاعَتِكَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے تمام بنی آدم کے دل اللہ کی دوانگلیوں کے درمیان قلب واحد کی طرح ہیں وہ انہیں جیسے چاہے پھیر دیتا ہے پھر نبی کریم ﷺ نے دعاء کی کہ اے دلوں کو پھیرنے والے اللہ ! ہمارے دلوں کو اپنی اطاعت کی طرف پھیر دے۔

6282

حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ حَدَّثَنِي مَعْرُوفُ بْنُ سُوَيْدٍ الْجُذَامِيُّ عَنْ أَبِي عُشَّانَةَ الْمَعَافِرِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ العَاصِي عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ هَلْ تَدْرُونَ أَوَّلَ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ خَلْقِ اللَّهِ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ أَوَّلُ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ خَلْقِ اللَّهِ الْفُقَرَاءُ وَالْمُهَاجِرُونَ الَّذِينَ تُسَدُّ بِهِمْ الثُّغُورُ وَيُتَّقَى بِهِمْ الْمَكَارِهُ وَيَمُوتُ أَحَدُهُمْ وَحَاجَتُهُ فِي صَدْرِهِ لَا يَسْتَطِيعُ لَهَا قَضَاءً فَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِمَنْ يَشَاءُ مِنْ مَلَائِكَتِهِ ائْتُوهُمْ فَحَيُّوهُمْ فَتَقُولُ الْمَلَائِكَةُ نَحْنُ سُكَّانُ سَمَائِكَ وَخِيرَتُكَ مِنْ خَلْقِكَ أَفَتَأْمُرُنَا أَنْ نَأْتِيَ هَؤُلَاءِ فَنُسَلِّمَ عَلَيْهِمْ قَالَ إِنَّهُمْ كَانُوا عِبَادًا يَعْبُدُونِي لَا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئًا وَتُسَدُّ بِهِمْ الثُّغُورُ وَيُتَّقَى بِهِمْ الْمَكَارِهُ وَيَمُوتُ أَحَدُهُمْ وَحَاجَتُهُ فِي صَدْرِهِ لَا يَسْتَطِيعُ لَهَا قَضَاءً قَالَ فَتَأْتِيهِمُ الْمَلَائِكَةُ عِنْدَ ذَلِكَ فَيَدْخُلُونَ عَلَيْهِمْ مِنْ كُلِّ بَابٍ سَلَامٌ عَلَيْكُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّارِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے صحابہ کرام (رض) سے پوچھا کیا تم جانتے ہو کہ مخلوق اللہ میں سے سب سے پہلے جنت میں کون لوگ داخل ہوں گے ؟ صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا جنت میں سب سے پہلے مخلوق اللہ میں سے وہ فقراء اور مہاجرین داخل ہوں گے جن کے آنے پر دروازے بند کر دئیے جاتے تھے ان کے ذریعے ناپسندیدہ امور سے بچا جاتا تھا اور اپنی حاجات اپنے سینوں میں لئے ہوئے ہی مرجاتے تھے لیکن انہیں پورا نہیں کرسکتے تھے۔ اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں میں سے جسے چاہیں گے حکم دیں گے کہ ان کے پاس جاؤ اور انہیں سلام کرو فرشتے عرض کریں گے کہ ہم آسمانوں کے رہنے والے اور آپ کی مخلوق میں منتخب لوگ اور آپ ہمیں ان کو سلام کرنے کا حکم دے رہے ہیں ؟ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ یہ ایسے لوگ تھے جو صرف میری ہی عبادت کرتے تھے میرے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتے تھے ان پر دروازے بند کر دئیے جاتے تھے ان کے ذریعے ناپسندیدہ امور سے بچا جاتا تھا اور یہ اپنی ضروریات اپنے سینوں میں لئے لئے مرجاتے تھے لیکن انہیں پورانہ کرپاتے تھے چناچہ فرشتے ان کے پاس آئیں گے اور ہر دروازے سے یہ آوازلگائیں گے تم پر سلام ہو کہ تم نے صبر کیا آخرت کا گھر کتنا بہترین ہے۔

6283

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا أَبُو عُشَّانَةَ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ أَوَّلَ ثُلَّةٍ تَدْخُلُ الْجَنَّةَ لَفُقَرَاءُ الْمُهَاجِرِينَ الَّذِينَ يُتَّقَى بِهِمْ الْمَكَارِهُ وَإِذَا أُمِرُوا سَمِعُوا وَأَطَاعُوا وَإِذَا كَانَتْ لِرَجُلٍ مِنْهُمْ حَاجَةٌ إِلَى السُّلْطَانِ لَمْ تُقْضَ لَهُ حَتَّى يَمُوتَ وَهِيَ فِي صَدْرِهِ وَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَدْعُو يَوْمَ الْقِيَامَةِ الْجَنَّةَ فَتَأْتِي بِزُخْرُفِهَا وَزِينَتِهَا فَيَقُولُ أَيْ عِبَادِي الَّذِينَ قَاتَلُوا فِي سَبِيلِي وَقُتِلُوا وَأُوذُوا فِي سَبِيلِي وَجَاهَدُوا فِي سَبِيلِي ادْخُلُوا الْجَنَّةَ فَيَدْخُلُونَهَا بِغَيْرِ حِسَابٍ وَلَا عَذَابٍ وَذَكَرَ الْحَدِيثَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سب سے پہلا گر وہ جو جنت میں داخل ہوگا وہ ان فقراء مہاجرین کا ہوگا جن کے ذریعے ناپسندیدہ امور سے بچا جاتا تھا جب انہیں حکم دیا جاتا تو وہ سنتے اور اطاعت کرتے تھے اور جب ان میں سے کسی کو بادشاہ سے کوئی کام پیش آجاتا تو وہ پور انہیں ہوتا تھا یہاں تک کہ وہ اسے اپنے سینے میں لئے لئے مرجاتا تھا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن جنت کو بلائیں گے وہ اپنی زیبائش و آرائش کے ساتھ آئے گی پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا اے میرے بندو جنہوں نے میری راہ میں قتال کیا اور مارے گئے میرے راستے میں انہیں ستایا گیا اور انہوں نے میری راہ میں خوب محنت کی جنت میں داخل ہوجاؤ چناچہ وہ بلاحساب و عذاب جنت میں داخل ہوجائیں گے۔۔۔۔۔ پھر راوی نے مکمل حدیث ذکر کی۔

6284

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ مِنْ كِتَابِهِ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ حَدَّثَنِي شُرَحْبِيلُ بْنُ شَرِيكٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَدْ أَفْلَحَ مَنْ أَسْلَمَ وَرُزِقَ كَفَافًا وَقَنَّعَهُ اللَّهُ بِمَا آتَاهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ آدمی کامیاب ہوگیا جس نے اسلام قبول کیا ضرورت اور کفایت کے مطابق اسے روزی نصیب ہوگئی اور اللہ نے اسے اپنی نعمتوں پر قناعت کی دولت عطاء فرمادی۔

6285

حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ سَيْفٍ الْمَعَافِرِيُّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّهُ سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ تَمُرُّ بِنَا جَنَازَةُ الْكَافِرِ أَفَنَقُومُ لَهَا فَقَالَ نَعَمْ قُومُوا لَهَا فَإِنَّكُمْ لَسْتُمْ تَقُومُونَ لَهَا إِنَّمَا تَقُومُونَ إِعْظَامًا لِلَّذِي يَقْبِضُ النُّفُوسَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا یا رسول اللہ ! اگر ہمارے پاس سے کسی کافر کا جنازہ گذرے تو کیا ہم کھڑے ہوجائیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں اس وقت بھی کھڑے ہوجایا کرو تم کافر کے لئے کھڑے نہیں ہو رہے تم اس ذات کی تعظیم کے لئے کھڑے ہو رہے ہو جو روح قبض کرتی ہے۔

6286

حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ حَدَّثَنَا رَبِيعَةُ بْنُ سَيْفٍ الْمَعَافِرِيُّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ نَمْشِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ بَصُرَ بِامْرَأَةٍ لَا نَظُنُّ أَنَّهُ عَرَفَهَا فَلَمَّا تَوَجَّهْنَا الطَّرِيقَ وَقَفَ حَتَّى انْتَهَتْ إِلَيْهِ فَإِذَا فَاطِمَةُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَقَالَ مَا أَخْرَجَكِ مِنْ بَيْتِكِ يَا فَاطِمَةُ قَالَتْ أَتَيْتُ أَهْلَ هَذَا الْبَيْتِ فَرَحَّمْتُ إِلَيْهِمْ مَيِّتَهُمْ وَعَزَّيْتُهُمْ فَقَالَ لَعَلَّكِ بَلَغْتِ مَعَهُمْ الْكُدَى قَالَتْ مَعَاذَ اللَّهِ أَنْ أَكُونَ بَلَغْتُهَا مَعَهُمْ وَقَدْ سَمِعْتُكَ تَذْكُرُ فِي ذَلِكَ مَا تَذْكُرُ قَالَ لَوْ بَلَغْتِهَا مَعَهُمْ مَا رَأَيْتِ الْجَنَّةَ حَتَّى يَرَاهَا جَدُّ أَبِيكِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ چلے جارہے تھے کہ نبی کریم ﷺ کی نظر ایک خاتون پر پڑی ہم نہیں سمجھتے تھے کہ نبی کریم ﷺ نے اسے پہچان لیا ہوگا جب ہم راستے کی طرف متوجہ ہوگئے تو نبی کریم ﷺ وہیں ٹھہر گئے جب وہ خاتون وہاں پہنچی تو پتہ چلا کہ وہ حضرت فاطمہ (رض) تھیں نبی کریم ﷺ نے ان سے پوچھافاطمہ ! تم اپنے گھر سے کسی کام سے نکلی ہو ؟ انہوں نے جواب دیا کہ میں اس گھر میں رہنے والوں کے پاس آئی تھی یہاں ایک فوتگی ہوگئی تھی تو میں نے سوچا کہ ان سے تعزیت اور مرنے والے کی دعاء رحمت کر آؤں نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ پھر تم ان کے ساتھ قبرستان بھی گئی ہوگی ؟ انہوں نے عرض کیا معاذاللہ کہ میں ان کے ساتھ قبرستان جاؤں جبکہ میں نے اس کے متعلق آپ سے جو سن رکھا ہے وہ مجھے یاد بھی ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر تم ان کے ساتھ چلی جاتیں تو تم جنت کو دیکھ بھی نہ پاتیں یہاں تک کہ تمہارے باپ کا دادا اسے دیکھ لیتا۔

6287

حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ حَدَّثَنِي عَيَّاشُ بْنُ عَبَّاسٍ عَنْ عِيسَى بْنِ هِلَالٍ الصَّدَفِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ أَتَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَقْرِئْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ لَهُ اقْرَأْ ثَلَاثًا مِنْ ذَاتِ الر فَقَالَ الرَّجُلُ كَبِرَتْ سِنِّي وَاشْتَدَّ قَلْبِي وَغَلُظَ لِسَانِي قَالَ فَاقْرَأْ مِنْ ذَاتِ حم فَقَالَ مِثْلَ مَقَالَتِهِ الْأُولَى فَقَالَ اقْرَأْ ثَلَاثًا مِنْ الْمُسَبِّحَاتِ فَقَالَ مِثْلَ مَقَالَتِهِ فَقَالَ الرَّجُلُ وَلَكِنْ أَقْرِئْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ سُورَةً جَامِعَةً فَأَقْرَأَهُ إِذَا زُلْزِلَتْ الْأَرْضُ حَتَّى إِذَا فَرَغَ مِنْهَا قَالَ الرَّجُلُ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَا أَزِيدُ عَلَيْهَا أَبَدًا ثُمَّ أَدْبَرَ الرَّجُلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْلَحَ الرُّوَيْجِلُ أَفْلَحَ الرُّوَيْجِلُ ثُمَّ قَالَ عَلَيَّ بِهِ فَجَاءَهُ فَقَالَ لَهُ أُمِرْتُ بِيَوْمِ الْأَضْحَى جَعَلَهُ اللَّهُ عِيدًا لِهَذِهِ الْأُمَّةِ فَقَالَ الرَّجُلُ أَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ أَجِدْ إِلَّا مَنِيحَةَ ابْنِي أَفَأُضَحِّي بِهَا قَالَ لَا وَلَكِنْ تَأْخُذُ مِنْ شَعْرِكَ وَتُقَلِّمُ أَظْفَارَكَ وَتَقُصُّ شَارِبَكَ وَتَحْلِقُ عَانَتَكَ فَذَلِكَ تَمَامُ أُضْحِيَّتِكَ عِنْدَ اللَّهِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر کہنے لگا یا رسول اللہ مجھے قرآن پڑھادیجئے نبی کریم ﷺ نے اس سے فرمایا تم وہ تین سورتیں پڑھ لو جن کا آغاز الر سے ہوتا ہے وہ آدمی کہنے لگا کہ میری عمر زیادہ ہوچکی ہے دل سخت ہوگیا ہے اور زبان موٹی ہوچکی ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا پھر تم حم سے شروع ہونے والی تین سورتیں پڑھ لو اس نے اپنی وہی بات دہرائی نبی کریم ﷺ نے اسے سبح سے شروع ہونے والی تین سورتوں کا مشورہ دیا لیکن اس نے پھر وہی بات دہرائی اور کہنے لگا کہ یا رسول اللہ مجھے کوئی جامع سورت سکھا دیجئے نبی کریم ﷺ نے اسے سورت زلزال پڑھادی جب وہ اسے پڑھ کر فارغ ہوا تو کہنے لگا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا میں اس پر کبھی اضافہ نہ کروں گا اور پیٹھ پھیر کر چلا گیا نبی کریم ﷺ نے اس کے متعلق دو مرتبہ فرمایا کہ وہ یہ آدمی کامیاب ہوگیا، پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا اسے میرے پاس لے کر آؤ جب وہ آیا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھے عیدالاضحی کے دن قربانی کا حکم دیا گیا ہے اور اللہ نے اس دن کو اس امت کے لئے عید کا دن قرار دیا ہے وہ آدمی کہنے لگایہ بتائیے اگر مجھے کوئی جانور نہ ملے سوائے اپنے بیٹے کے جانور کے تو کیا میں اسی کی قربانی دے دوں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا نہیں بلکہ تم اپنے ناخن تراشو بال کاٹو مونچھیں برابر کرو اور زیرناف بال صاف کرو اللہ کے یہاں کے یہی کام تمہاری طرف سے مکمل قربانی تصور ہوں گے۔

6288

حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ حَدَّثَنِي كَعْبُ بْنُ عَلْقَمَةَ عَنْ عِيسَى بْنِ هِلَالٍ الصَّدَفِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ ذَكَرَ الصَّلَاةَ يَوْمًا فَقَالَ مَنْ حَافَظَ عَلَيْهَا كَانَتْ لَهُ نُورًا وَبُرْهَانًا وَنَجَاةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمَنْ لَمْ يُحَافِظْ عَلَيْهَا لَمْ يَكُنْ لَهُ نُورٌ وَلَا بُرْهَانٌ وَلَا نَجَاةٌ وَكَانَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَعَ قَارُونَ وَفِرْعَوْنَ وَهَامَانَ وَأُبَيِّ بْنِ خَلَفٍ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نبی کریم ﷺ نے نماز کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا جو شخص اس کی پابندی کرے گا تو یہ اس کے لئے قیامت کے دن روشنی، دلیل اور نجات کا سبب بن جائے گی اور جو شخص نماز کی پابندی نہیں کرے گا تو وہ اس کے لئے روشنی دلیل اور نجات کا سبب نہیں بنے گی اور وہ شخص قیامت کے دن قارون، فرعون، ہامان اور ابی بن خلف کے ساتھ ہوگا۔

6289

حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ وَابْنُ لَهِيعَةَ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو هَانِئٍ الْخَوْلَانِيُّ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِي يَقُولُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ غَازِيَةٍ تَغْزُو فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَيُصِيبُونَ غَنِيمَةً إِلَّا تَعَجَّلُوا ثُلُثَيْ أَجْرِهِمْ مِنْ الْآخِرَةِ وَيَبْقَى لَهُمْ الثُّلُثُ فَإِنْ لَمْ يُصِيبُوا غَنِيمَةً تَمَّ لَهُمْ أَجْرُهُمْ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے مجاہدین کا جو دستہ بھی اللہ کے راستے میں جہاد کرتا ہے اور اسے مال غنیمت حاصل ہوتا ہے اسے اس کا دوتہائی اجر تو فوری طور پردے دیا جاتا ہے اور ایک تہائی ان کے لئے رکھ لیا جاتا ہے اور اگر انہیں مال غنیمت حاصل نہ ہو تو سارا اجر وثواب رکھ لیا جاتا ہے۔

6290

حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ أَخْبَرَنِي أَبُو هَانِئٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِي يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ فُقَرَاءَ الْمُهَاجِرِينَ يَسْبِقُونَ الْأَغْنِيَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِأَرْبَعِينَ خَرِيفًا قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَإِنْ شِئْتُمْ أَعْطَيْنَاكُمْ مِمَّا عِنْدَنَا وَإِنْ شِئْتُمْ ذَكَرْنَا أَمْرَكُمْ لِلسُّلْطَانِ قَالُوا فَإِنَّا نَصْبِرُ فَلَا نَسْأَلُ شَيْئًا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے قیامت کے دن فقراء مہاجرین مالداروں سے چالیس سال قبل جنت میں داخل ہوں گے حضرت عبداللہ فرماتے تھے اگر تم چاہتے ہو تو ہم اپنے پاس سے تمہیں کچھ دے دیتے ہیں اور اگر تم چاہتے ہو تو بادشاہ سے تمہارا معاملہ ذکر کردیتے ہیں ؟ لوگوں نے کہا کہ ہم صبر کریں گے اور کسی چیز کا سوال نہیں کریں گے۔

6291

حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ وَابْنُ لَهِيعَةَ قَالَا أَخْبَرَنَا أَبُو هَانِئٍ الْخَوْلَانِيُّ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ قَدَّرَ اللَّهُ الْمَقَادِيرَ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ بِخَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اللہ نے مخلوقات کی تقدیر آسمان و زمین کی پیدائش سے پچاس ہزار سال پہلے رکھ دی تھی۔

6292

حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا مُوسَى يَعْنِي ابْنَ عَلِيٍّ سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عِنْدَ ذِكْرِ أَهْلِ النَّارِ كُلُّ جَعْظَرِيٍّ جَوَّاظٍ مُسْتَكْبِرٍ جَمَّاعٍ مَنَّاعٍ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اہل جہنم کا تذکرہ ہوئے فرمایا کہ ہر بد اخلاق تندخو، متکبر جمع کر کے رکھنے والا اور نیکی سے روکنے والاجہنم میں ہوگا۔

6293

حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ وَأَبُو النَّضْرِ قَالَا حَدَّثَنَا لَيْثٌ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ أَبِي الْخَيْرِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الْأَعْمَالِ خَيْرٌ قَالَ أَنْ تُطْعِمَ الطَّعَامَ وَتَقْرَأَ السَّلَامَ عَلَى مَنْ عَرَفْتَ وَمَنْ لَمْ تَعْرِفْ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا کہ کون سا عمل سب سے بہتر ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ کہ تم کھانا کھلاؤ اور ان لوگوں کو بھی سلام کرو جن سے جان پہچان ہو اور انہیں بھی جن سے جان پہچان نہ ہو۔

6294

حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ سَيْفٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَمُوتُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَوْ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ إِلَّا وَقَاهُ اللَّهُ فِتْنَةَ الْقَبْرِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو مسلمان جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات میں فوت ہوجائے اللہ اسے قبر کی آزمائش سے بچالیتا ہے۔

6295

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنِ الصَّقْعَبِ بْنِ زُهَيْرٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ قَالَ حَمَّادٌ أَظُنُّهُ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ عَلَيْهِ جُبَّةٌ سِيجَانٍ مَزْرُورَةٌ بِالدِّيبَاجِ فَقَالَ أَلَا إِنَّ صَاحِبَكُمْ هَذَا قَدْ وَضَعَ كُلَّ فَارِسٍ ابْنِ فَارِسٍ قَالَ يُرِيدُ أَنْ يَضَعَ كُلَّ فَارِسٍ ابْنِ فَارِسٍ وَيَرْفَعَ كُلَّ رَاعٍ ابْنِ رَاعٍ قَالَ فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَجَامِعِ جُبَّتِهِ وَقَالَ أَلَا أَرَى عَلَيْكَ لِبَاسَ مَنْ لَا يَعْقِلُ ثُمَّ قَالَ إِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ نُوحًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا حَضَرَتْهُ الْوَفَاةُ قَالَ لِابْنِهِ إِنِّي قَاصٌّ عَلَيْكَ الْوَصِيَّةَ آمُرُكَ بِاثْنَتَيْنِ وَأَنْهَاكَ عَنْ اثْنَتَيْنِ آمُرُكَ بِلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَإِنَّ السَّمَوَاتِ السَّبْعَ وَالْأَرْضِينَ السَّبْعَ لَوْ وُضِعَتْ فِي كِفَّةٍ وَوُضِعَتْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فِي كِفَّةٍ رَجَحَتْ بِهِنَّ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَلَوْ أَنَّ السَّمَوَاتِ السَّبْعَ وَالْأَرْضِينَ السَّبْعَ كُنَّ حَلْقَةً مُبْهَمَةً قَصَمَتْهُنَّ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ فَإِنَّهَا صَلَاةُ كُلِّ شَيْءٍ وَبِهَا يُرْزَقُ الْخَلْقُ وَأَنْهَاكَ عَنْ الشِّرْكِ وَالْكِبْرِ قَالَ قُلْتُ أَوْ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا الشِّرْكُ قَدْ عَرَفْنَاهُ فَمَا الْكِبْرُ قَالَ أَنْ يَكُونَ لِأَحَدِنَا نَعْلَانِ حَسَنَتَانِ لَهُمَا شِرَاكَانِ حَسَنَانِ قَالَ لَا قَالَ هُوَ أَنْ يَكُونَ لِأَحَدِنَا حُلَّةٌ يَلْبَسُهَا قَالَ لَا قَالَ الْكِبْرُ هُوَ أَنْ يَكُونَ لِأَحَدِنَا دَابَّةٌ يَرْكَبُهَا قَالَ لَا قَالَ أَفَهُوَ أَنْ يَكُونَ لِأَحَدِنَا أَصْحَابٌ يَجْلِسُونَ إِلَيْهِ قَالَ لَا قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمَا الْكِبْرُ قَالَ سَفَهُ الْحَقِّ وَغَمْصُ النَّاسِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک دیہاتی آدمی آیا جس نے بڑا قیمتی جبہ جس پر دیباج و ریشم کے بٹن لگے ہوئے تھے نبی کریم ﷺ نے فرمایا تمہارے اس ساتھی نے تو مکمل طور پر فارس ابن فارس (نسلی فارسی آدمی) کی وضع اختیار کر رکھی ہے ایسالگتا ہے کہ جسے اس کے یہاں فارسی نسل کے ہی بچے پیدا ہوں گے اور چرواہوں کی نسل ختم ہوجائے گی پھر نبی کریم ﷺ نے اس کے جبے کو مختلف حصوں سے پکڑ کر جمع کیا اور فرمایا کہ میں تمہارے جسم پر بیوقوفوں کالباس نہیں دیکھ رہا ؟ پھر فرمایا اللہ کے نبی حضرت نوح (علیہ السلام) کی وفات کا وقت جب قریب آیا تو انہوں نے اپنے بیٹے سے فرمایا کہ میں تمہیں ایک وصیت کر رہا ہوں جس میں تمہیں دو باتوں کا حکم دیتا ہوں اور دو باتوں سے روکتا ہوں حکم تو اس بات کا دیتا ہوں کہ لاالہ الا اللہ کا اقرار کرتے رہنا کیونکہ اگر ساتوں آسمانوں اور ساتوں زمینوں کو ترازو کے ایک پلڑے میں رکھا جائے اور لاالہ الا اللہ کو دوسرے پلڑے میں تو لاالہ الا اللہ والا پلڑا جھک جائے گا اور اگر ساتوں آسمان اور ساتوں زمین ایک مبہم حلقہ ہوتیں تو لاالہ الا اللہ انہیں خاموش کرا دیتا اور دوسرا یہ کہ و سبحان اللہ وبحمدہ کا ورد کرتے رہنا کہ یہ ہر چیز کی نماز ہے اور اس کے ذریعے مخلوق کو رزق ملتا ہے۔ اور روکتا شرک اور تکبر سے ہوں میں نے یا کسی اور نے پوچھا یا رسول اللہ شرک تو ہم سمجھ گئے تکبر سے کیا مراد ہے ؟ کیا تکبریہ ہے کہ کسی کے پاس دو عمدہ تسموں والے دو عمدہ جوتے ہوں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا نہیں پھر پوچھا کیا تکبریہ ہے کہ کسی کا لباس اچھا ہو ؟ فرمایا نہیں سائل نے پھر پوچھا کیا تکبر یہ ہے کہ کسی کے پاس سواری ہو جس پر وہ سوارہو سکے ؟ فرمایا نہیں سائل نے پوچھا کیا تکبریہ ہے کہ کسی کے ساتھی ہوں جن کے پاس جا کر وہ بیٹھا کرے ؟ فرمایا نہیں سائل نے پوچھا یا رسول اللہ پھر تکبر کیا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا حق بات کو قبول نہ کرنا اور لوگوں کو حقیر سمجھنا۔

6296

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ وَابْنُ مُبَارَكٍ عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عَبْدَ اللَّهِ لَا تَكُونَنَّ مِثْلَ فُلَانٍ كَانَ يَقُومُ اللَّيْلَ فَتَرَكَ قِيَامَ اللَّيْلِ حَدَّثَنَا الزُّبَيْرِيُّ يَعْنِي أَبَا أَحْمَدَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنِي الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ مِثْلَهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے عبداللہ اس شخص کی طرح نہ ہوجانا جو قیام اللیل کے لئے اٹھتا تھا پھر اس نے اسے ترک کردیا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

6297

حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ وَأَبُو نُعَيْمٍ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ عَنْ أَبِيهِ هَذَا فِي حَدِيثِ أَبِي أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيِّ قَالَ نَزَلَ رَجُلٌ عَلَى مَسْرُوقٍ فَقَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِي يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ لَا يُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ وَلَمْ تَضُرَّ مَعَهُ خَطِيئَةٌ كَمَا لَوْ لَقِيَهُ وَهُوَ مُشْرِكٌ بِهِ دَخَلَ النَّارَ وَلَمْ تَنْفَعْهُ مَعَهُ حَسَنَةٌ قَالَ أَبُو نُعَيْمٍ فِي حَدِيثِهِ جَاءَ رَجُلٌ أَوْ شَيْخٌ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ فَنَزَلَ عَلَى مَسْرُوقٍ فَقَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَقِيَ اللَّهَ لَا يُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا لَمْ تَضُرَّهُ مَعَهُ خَطِيئَةٌ وَمَنْ مَاتَ وَهُوَ يُشْرِكُ بِهِ لَمْ يَنْفَعْهُ مَعَهُ حَسَنَةٌ قَالَ عَبْد اللَّهِ وَالصَّوَابُ مَا قَالَهُ أَبُو نُعَيْمٍ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اللہ سے اس حال میں ملے کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہراتا ہو تو وہ جنت میں داخل ہوگا اور اسے کوئی گناہ نقصان نہ پہنچاسکے گا جیسے اگر کوئی شخص اللہ سے اس حال میں ملے کہ وہ مشرک ہو تو وہ جہنم میں داخل ہوگا اور اسے کوئی نیکی نفع نہ پہنچا سکے گی۔

6298

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ وَعَبْدُ الصَّمَدِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْبُدُوا الرَّحْمَنَ وَأَفْشُوا السَّلَامَ وَأَطْعِمُوا الطَّعَامَ تَدْخُلُونَ الْجِنَانَ قَالَ عَبْدُ الصَّمَدِ تَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا رحمان کی عبادت کرو سلام کو پھیلاؤ کھانا کھلاؤ اور جنت میں داخل ہوجاؤ۔

6299

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ضَافَ ضَيْفٌ رَجُلًا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَفِي دَارِهِ كَلْبَةٌ مُجِحٌّ فَقَالَتْ الْكَلْبَةُ وَاللَّهِ لَا أَنْبَحُ ضَيْفَ أَهْلِي قَالَ فَعَوَى جِرَاؤُهَا فِي بَطْنِهَا قَالَ قِيلَ مَا هَذَا قَالَ فَأَوْحَى اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَى رَجُلٍ مِنْهُمْ هَذَا مَثَلُ أُمَّةٍ تَكُونُ مِنْ بَعْدِكُمْ يَقْهَرُ سُفَهَاؤُهَا أَحْلَامَهَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا بنی اسرائیل کے کسی شخص کے یہاں ایک مہمان آیا میزبان کے گھر میں ایک بہت بھونکنے والی کتیا تھی وہ کتیا کہنے لگی کہ میں اپنے مالک کے مہمان کے سامنے نہیں بھونکوں گی اتنی دیر میں اس کے پیٹ میں موجود پلے نے بھونکنا شروع کسی نے کہا یہ کیا ؟ اس نے اللہ نے اس زمانے کے نبی پر وحی بھیجی کہ یہ تمہارے بعد آنے والی اس امت کی مثال ہے جس کے بیوقوف لوگ عقلمندوں پر غالب آجائیں گے۔

6300

حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ الْيَهُودَ كَانُوا يَقُولُونَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَامٌ عَلَيْكَ ثُمَّ يَقُولُونَ فِي أَنْفُسِهِمْ لَوْلَا يُعَذِّبُنَا اللَّهُ بِمَا نَقُولُ فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ وَإِذَا جَاءُوكَ حَيَّوْكَ بِمَا لَمْ يُحَيِّكَ بِهِ اللَّهُ إِلَى آخِرِ الْآيَةَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں یہودی آکر " سام علیک " کہتے تھے پھر اپنے دل میں کہتے تھے کہ ہم جو کہتے ہیں اللہ ہمیں اس پر عذاب کیوں نہیں دیتا ؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ جب یہ آپ کے پاس آتے ہیں تو اس انداز میں آپ کو سلام کرتے ہیں جس انداز میں اللہ نے آپ کو سلام نہیں کیا۔

6301

حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ وَعَفَّانُ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَجُلًا جَاءَ فَقَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَلِمُحَمَّدٍ وَلَا تُشْرِكْ فِي رَحْمَتِكَ إِيَّانَا أَحَدًا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَائِلُهَا فَقَالَ الرَّجُلُ أَنَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَدْ حَجَبْتَهُنَّ عَنْ نَاسٍ كَثِيرٍ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی بارگاہ رسالت میں آیا اور دعاء کرنے لگا کہ اے اللہ مجھے اور محمد ﷺ کو بخش دے اور اپنی رحمت میں ہمارے ساتھ کسی کو شریک نہ فرما نبی کریم ﷺ نے پوچھا یہ دعاء کون کررہا ہے ؟ اس آدمی نے عرض کیا کہ میں ہوں نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم نے اس دعاء کو بہت سے لوگوں سے پردے میں چھپالیا۔

6302

حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ وَهُوَ النَّبِيلُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْوَلِيدِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَالَ عَلَيَّ مَا لَمْ أَقُلْ فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ جَهَنَّمَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص میری طرف نسبت کر کے کوئی ایسی بات کہے جو میں نے نہ کہی ہو اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لینا چاہئے۔

6303

قَالَ وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ حَرَّمَ الْخَمْرَ وَالْمَيْسِرَ وَالْكُوبَةَ وَالْغُبَيْرَاءَ وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ
اور نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے شراب، جوا، باجا اور چینا، کی شراب کو حرام قرار دیا ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔

6304

حَدَّثَنَا وَهْبٌ يَعْنِي ابْنَ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ أَرَادَ فُلَانٌ أَنْ يُدْعَى جُنَادَةَ بْنَ أَبِي أُمَيَّةَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ لَمْ يَرَحْ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ قَدْرِ سَبْعِينَ عَامًا أَوْ مَسِيرَةِ سَبْعِينَ عَامًا قَالَ وَمَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ
مجاہدر حمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ فلاں شخص نے ایک نے ایک مرتبہ ارادہ کیا کہ آئندہ اسے " جنادہ بن ابی امیہ کہہ کر پکاراجائے (حالانکہ ابوامیہ اس کے باپ کا نام نہ تھا) حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) کو معلوم ہوا تو فرمایا کہ نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے جو شخص اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنی نسبت کرتا ہے وہ جنت کی خوشبو بھی نہیں سونگھ سکے گا حالانکہ جنت کی خوشبو تو ستر سال کی مسافت سے آتی ہے۔ اور فرمایا جو شخص میری طرف کسی بات کی جھوٹی نسبت کرے اسے جہنم میں اپنا ٹھکانہ بنا لینا چاہئے۔

6305

حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ يَعْنِي ابْنَ حَازِمٍ عَنْ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَرِيشِ قَالَ سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ فَقُلْتُ إِنَّا بِأَرْضٍ لَيْسَ بِهَا دِينَارٌ وَلَا دِرْهَمٌ وَإِنَّمَا نُبَايِعُ بِالْإِبِلِ وَالْغَنَمِ إِلَى أَجَلٍ فَمَا تَرَى فِي ذَلِكَ قَالَ عَلَى الْخَبِيرِ سَقَطْتَ جَهَّزَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَيْشًا عَلَى إِبِلٍ مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ حَتَّى نَفِدَتْ وَبَقِيَ نَاسٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اشْتَرِ لَنَا إِبِلًا مِنْ قَلَائِصَ مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ إِذَا جَاءَتْ حَتَّى نُؤَدِّيَهَا إِلَيْهِمْ فَاشْتَرَيْتُ الْبَعِيرَ بِالِاثْنَيْنِ وَالثَّلَاثِ قَلَائِصَ حَتَّى فَرَغْتُ فَأَدَّى ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ
عمروبن حریش (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمرو (رض) سے پوچھا کہ ہم لوگ ایسے علاقے میں ہوتے ہیں جہاں دینار یا درہم نہیں چلتے ہم ایک وقت مقررہ تک کے لئے اونٹ اور بکری کے بدلے خریدو فروخت کرلیتے ہیں آپ کی اس بارے کیا رائے ہے ؟ انہوں نے فرمایا تم نے ایک باخبر آدمی سے دریافت کیا ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے ایک لشکرتیار کیا اس امید پر کہ صدقہ کے اونٹ آجائیں گے اونٹ ختم ہوگئے اور کچھ لوگ باقی بچ گئے (جنہیں سواری نہ مل سکی) نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا ہمارے لئے اس شرط پر اونٹ خرید کر لاؤ کہ صدقہ کے اونٹ پہنچنے پر وہ دے دیئے جائیں گے چناچہ میں نے دو اونٹوں کے بدلے ایک اونٹ خریدا بعض اوقات تین کے بدلے بھی خریدا یہاں تک کہ میں فارغ ہوگیا اور نبی کریم ﷺ نے صدقہ کے اونٹوں سے اس کی ادائیگی فرما دی۔

6306

حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ أَخْبَرَنَا أَبُو قَبِيلٍ عَنْ مَالِكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعَاذَ مِنْ سَبْعِ مَوْتَاتٍ مَوْتِ الْفَجْأَةِ وَمِنْ لَدْغِ الْحَيَّةِ وَمِنْ السَّبُعِ وَمِنْ الْحَرَقِ وَمِنْ الْغَرَقِ وَمِنْ أَنْ يَخِرَّ عَلَى شَيْءٍ أَوْ يَخِرَّ عَلَيْهِ شَيْءٌ وَمِنْ الْقَتْلِ عِنْدَ فِرَارِ الزَّحْفِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے سات قسم کی موت سے پناہ مانگی ہے ناگہانی موت سے سانپ کے ڈسنے سے درندے کے کھاجانے سے جل کر مرنے سے ڈوب کر مرنے سے کسی چیز پر گر کر مرنے سے یا کسی چیز کے اس پر گرنے سے اور میدان جنگ سے بھاگتے وقت قتل ہونے سے۔

6307

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ وَمُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي عَمْرٌو أَنَّ بَكْرَ بْنَ سَوَادَةَ حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ جُبَيْرٍ حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِي حَدَّثَهُ أَنَّ نَفَرًا مِنْ بَنِي هَاشِمٍ دَخَلُوا عَلَى أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ فَدَخَلَ أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ وَهِيَ تَحْتَهُ يَوْمَئِذٍ فَرَآهُمْ فَكَرِهَ ذَلِكَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَمْ أَرَ إِلَّا خَيْرًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ قَدْ بَرَّأَهَا مِنْ ذَلِكَ ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ لَا يَدْخُلَنَّ رَجُلٌ بَعْدَ يَوْمِي هَذَا عَلَى مُغِيبَةٍ إِلَّا وَمَعَهُ رَجُلٌ أَوْ اثْنَانِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ بنو ہاشم کے کچھ لوگ ایک مرتبہ حضرت اسماء بنت عمیس (رض) کے یہاں آئے ہوئے تھے ان کے زوج محترم حضرت صدیق اکبر (رض) بھی تشریف لے آئے چونکہ وہ ان کی بیوی تھیں اس لئے انہیں اس پر ناگواری ہوئی انہوں نے نبی کریم ﷺ سے اس کا ذکر کیا اور کہا کہ میں نے خیر ہی دیکھی (کوئی برا منظر نہیں دیکھا لیکن پھر بھی اچھا نہیں لگا) نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ نے انہیں بچا لیا اس کے بعد نبی کریم ﷺ منبر پر تشریف لائے اور فرمایا آج کے بعد کوئی شخص کسی ایک عورت کے پاس تنہا نہ جائے جس کا شوہر موجود نہ ہو الاّ یہ کہ اس کے ساتھ ایک اور یا دو آدمی ہوں۔

6308

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنِي حُيَيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمَعَافِرِيُّ أَنَّ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيَّ حَدَّثَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ أَبِي ذَبَحَ ضَحِيَّتَهُ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْ لِأَبِيكَ يُصَلِّي ثُمَّ يَذْبَحُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے پاس ایک آدمی آ کر کہنے لگا میرے والد صاحب نے نماز عید سے قبل ہی اپنے جانور کی قربانی کرلی ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اپنے والد صاحب سے کہو کہ پہلے نماز پڑھیں پھر قربانی کریں۔

6309

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا حُيَيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيَّ حَدَّثَهُ قَالَ أَخْرَجَ لَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو قِرْطَاسًا وَقَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا يَقُولُ اللَّهُمَّ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ أَنْتَ رَبُّ كُلِّ شَيْءٍ وَإِلَهُ كُلِّ شَيْءٍ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ وَحْدَكَ لَا شَرِيكَ لَكَ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ وَالْمَلَائِكَةُ يَشْهَدُونَ أَعُوذُ بِكَ مِنْ الشَّيْطَانِ وَشِرْكِهِ وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أَقْتَرِفَ عَلَى نَفْسِي إِثْمًا أَوْ أَجُرَّهُ عَلَى مُسْلِمٍ قَالَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُهُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو أَنْ يَقُولَ ذَلِكَ حِينَ يُرِيدُ أَنْ يَنَامَ
ابوعبدالرحمن حبلی (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) نے ہمارے سامنے ایک کاغذ نکالا اور فرمایا کہ نبی کریم ﷺ ہمیں یہ دعاء سکھایا کرتے تھے کہ اے آسمان و زمین کو پیدا کرنے والے اللہ پوشیدہ اور ظاہر سب کو جاننے والے اللہ تو ہر چیز کا رب ہے اور ہر چیز کا معبود ہے میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں تو اکیلا ہے تیرا کوئی شریک نہیں اور یہ کہ محمد ﷺ تیرے بندے اور رسول ہیں اور فرشتے بھی اس بات کے گواہ ہیں میں شیطان اور اس کے شرک سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور میں اس بات سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ خود کسی گناہ کا ارتکاب کروں یا کسی مسلمان پر اسے لا دوں (یہ دعاء نبی کریم ﷺ نے حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) کو سوتے وقت پڑھنے کے لئے سکھائی تھی)

6310

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنِي حُيَيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ انْكِحُوا أُمَّهَاتِ الْأَوْلَادِ فَإِنِّي أُبَاهِي بِهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا بچے جننے والی ماؤں سے نکاح کیا کرو کیونکہ میں قیامت کے دن ان کے ذریعے فخر کروں گا۔

6311

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا حُيَيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِي يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ رَاحَ إِلَى مَسْجِدِ الْجَمَاعَةِ فَخَطْوَةٌ تَمْحُو سَيِّئَةً وَخَطْوَةٌ تُكْتَبُ لَهُ حَسَنَةٌ ذَاهِبًا وَرَاجِعًا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص جامع مسجد کی طرف جاتا ہے اس کے ایک قدم پر ایک گناہ معاف ہوتا ہے اور ایک قدم پر ایک نیکی لکھی جاتی ہے آتے اور جاتے دونوں وقت یہی حکم ہے۔

6312

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنِي حُيَيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيَّ حَدَّثَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا جَاءَ الرَّجُلُ يَعُودُ مَرِيضًا قَالَ اللَّهُمَّ اشْفِ عَبْدَكَ يَنْكَأُ لَكَ عَدُوًّا وَيَمْشِي لَكَ إِلَى الصَّلَاةِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب کوئی شخص کسی مریض کی عیادت کے لئے جائے تو یہ دعاء کرے کہ اے اللہ اپنے بندے کو شفاء عطاء فرما تاکہ تیرے دشمن سے انتقام لے سکے اور نماز کے لئے چل کر جاسکے۔

6313

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا حُيَيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيَّ حَدَّثَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الْمُؤَذِّنِينَ يَفْضُلُونَا بِأَذَانِهِمْ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْ كَمَا يَقُولُونَ فَإِذَا انْتَهَيْتَ فَسَلْ تُعْطَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ﷺ سے عرض کیا یا رسول اللہ مؤذنین اذان کی وجہ سے ہم پر فضیلت رکھتے ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو کلمات وہ کہیں تم بھی کہہ لیا کرو اور جب اختتام ہوجائے تو جو دعاء کرو گے وہ پوری ہوگی۔

6314

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنِي حُيَيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو قَالَ إِنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ عَنْ أَفْضَلِ الْأَعْمَالِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةُ ثُمَّ قَالَ مَهْ قَالَ الصَّلَاةُ ثُمَّ قَالَ مَهْ قَالَ الصَّلَاةُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ قَالَ فَلَمَّا غَلَبَ عَلَيْهِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ قَالَ الرَّجُلُ فَإِنَّ لِي وَالِدَيْنِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آمُرُكَ بِالْوَالِدَيْنِ خَيْرًا قَالَ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ نَبِيًّا لَأُجَاهِدَنَّ وَلَأَتْرُكَنَّهُمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْتَ أَعْلَمُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر سب سے افضل عمل کے متعلق پوچھا نبی کریم ﷺ نے نماز کا ذکر کیا تین مرتبہ اس نے یہی سوال کیا اور نبی کریم ﷺ نے ہر مرتبہ نماز ہی کا ذکر کیا جب نبی کریم ﷺ اس کے سوال سے مغلوب ہوگئے تو فرمایا جہاد فی سبیل اللہ اس آدمی نے کہا کہ میرے تو والدین بھی ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں تمہیں اس کے ساتھ بہتر سلوک کرنے کا حکم دیتا ہوں اس نے کہا کہ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے میں ضرور جہاد میں شرکت کروں گا اور انہیں چھوڑ کر چلاجاؤں گا، نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم زیادہ بڑے عالم ہو۔

6315

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنِي حُيَيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَ فَتَّانَ الْقُبُورِ فَقَالَ عُمَرُ أَتُرَدُّ عَلَيْنَا عُقُولُنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ كَهَيْئَتِكُمْ الْيَوْمَ فَقَالَ عُمَرُ بِفِيهِ الْحَجَرُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے قبروں میں امتحان لینے والے فرشتوں کا تذکرہ کیا حضرت عمر (رض) کہنے لگے یا رسول اللہ کیا اس وقت ہمیں ہماری عقلیں لوٹا دی جائیں گی ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں بالکل آج کی طرح حضرت عمر (رض) نے فرمایا اس کے منہ میں پتھر (جو وہ میرا امتحان لے سکے)

6316

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا حُيَيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَقْرَأُ الْقُرْآنَ فَلَا أَجِدُ قَلْبِي يَعْقِلُ عَلَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ قَلْبَكَ حُشِيَ الْإِيمَانَ وَإِنَّ الْإِيمَانَ يُعْطَى الْعَبْدَ قَبْلَ الْقُرْآنِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا یا رسول اللہ میں قرآن تو پڑھتاہوں لیکن اپنے دل کو اس پر جمتا ہوا نہیں پاتا نبی کریم ﷺ نے فرمایا تیرا دل ایمان سے بھر پور ہے کیونکہ انسان کو قرآن سے پہلے ایمان دیا جاتا ہے۔

6317

حَدَّثَنَا يَحْيَى حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ هُبَيْرَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُرَيْحٍ الْخَوْلَانِيِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا قَيْسٍ مَوْلَى عَمْرِو بْنِ الْعَاصِي يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يَقُولُ مَنْ صَلَّى عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةً صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَمَلَائِكَتُهُ سَبْعِينَ صَلَاةً فَلْيُقِلَّ عَبْدٌ مِنْ ذَلِكَ أَوْ لِيُكْثِرْ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جو شخص نبی کریم ﷺ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ اور اس کے فرشتے اس پر ستر مرتبہ رحمت بھیجتے ہیں اب بندے کی مرضی ہے کہ درود کی کثرت کرے یا کمی۔

6318

و سَمِعْت عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يَقُولُ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا كَالْمُوَدِّعِ فَقَالَ أَنَا مُحَمَّدٌ النَّبِيُّ الْأُمِّيُّ قَالَهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ وَلَا نَبِيَّ بَعْدِي أُوتِيتُ فَوَاتِحَ الْكَلِمِ وَخَوَاتِمَهُ وَجَوَامِعَهُ وَعَلِمْتُ كَمْ خَزَنَةُ النَّارِ وَحَمَلَةُ الْعَرْشِ وَتُجُوِّزَ بِي وَعُوفِيتُ وَعُوفِيَتْ أُمَّتِي فَاسْمَعُوا وَأَطِيعُوا مَا دُمْتُ فِيكُمْ فَإِذَا ذُهِبَ بِي فَعَلَيْكُمْ بِكِتَابِ اللَّهِ أَحِلُّوا حَلَالَهُ وَحَرِّمُوا حَرَامَهُ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ وَمَرَّةً أُخْرَى قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هُبَيْرَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِي يَقُولُ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا كَالْمُوَدِّعِ فَذَكَرَهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ اس طرح ہمارے پاس تشریف لائے جیسے کوئی رخصت کرنے والا ہوتا ہے اور تین مرتبہ فرمایا میں محمد ہوں نبی امی ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا مجھے ابتدائی کلمات، اختتامی کلمات اور جامع کلمات بھی دئیے گئے ہیں میں جانتا ہوں کہ جہنم کے نگران فرشتے اور عرش الہٰی کو اٹھانے والے فرشتوں کی تعداد کتنی ہے ؟ مجھ سے تجاوز کیا جا چکا مجھے اور میری امت کو عافیت عطاء فرمادی گئی اس لئے جب تک میں تمہارے درمیان رہوں میری بات سنتے اور مانتے رہو اور جب مجھے لے جایا جائے تو کتاب اللہ کو اپنے اوپر لازم پکڑ لو اس کے حلال کو حلال سمجھو اور اس کے حرام کو حرام سمجھو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

6319

حَدَّثَنَا يَحْيَى حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ هُبَيْرَةَ عَنْ أَبِي هُبَيْرَةَ الْكَلَاعِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِي قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَقَالَ إِنَّ رَبِّي حَرَّمَ عَلَيَّ الْخَمْرَ وَالْمَيْسِرَ وَالْمِزْرَ وَالْكُوبَةَ وَالْقِنِّينَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا میرے رب نے مجھ پر شراب جوا جو کی شراب باجے اور گانے والوں کو حرام قرار دیا ہے۔

6320

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ شَرِيكٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَفْلَحَ مَنْ آمَنَ وَرُزِقَ كَفَافًا وَقَنَّعَهُ اللَّهُ بِهِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ آدمی کامیاب ہوگیا جس نے ایمان قبول کیا ضرورت اور کفایت کے مطابق اسے روزی نصیب ہوگئی اور اللہ نے اسے اپنی نعمتوں پر قناعت کی دولت عطاء فرما دی۔

6321

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا رِشْدِينُ حَدَّثَنِي أَبُو هَانِئٍ الْخَوْلَانِيُّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَلْبُ ابْنِ آدَمَ عَلَى إِصْبَعَيْنِ مِنْ أَصَابِعِ الْجَبَّارِ عَزَّ وَجَلَّ إِذَا شَاءَ أَنْ يُقَلِّبَهُ قَلَّبَهُ فَكَانَ يُكْثِرُ أَنْ يَقُولَ يَا مُصَرِّفَ الْقُلُوبِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تمام بنی آدم کے دل اللہ کی دو انگلیوں کے درمیان قلب واحد کی طرح ہیں وہ انہیں جیسے چاہے پھیر دیتا ہے اسی وجہ سے نبی کریم ﷺ اکثریہ دعاء فرماتے تھے کہ اے دلوں کو پھیرنے والے اللہ (ہمارے دلوں کو اپنی اطاعت کی طرف پھیر دے) ۔

6322

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ عَبْد اللَّهِ بْن أَحْمَد بْن حَنْبَلٍ وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنِ السَّائِبِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اطَّلَعْتُ فِي الْجَنَّةِ فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا الْفُقَرَاءَ وَاطَّلَعْتُ فِي النَّارِ فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا الْأَغْنِيَاءَ وَالنِّسَاءَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا میں نے جنت میں جھانک کر دیکھا تو وہاں فقراء کی اکثریت دیکھی اور میں نے جہنم میں جھانک کر دیکھا تو وہاں مالداروں اور عورتوں کی اکثریت دیکھی۔

6323

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنِي حُيَيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ائْذَنْ لِي أَنْ أَخْتَصِيَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خِصَاءُ أُمَّتِي الصِّيَامُ وَالْقِيَامُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کے پاس آ کر کہنے لگا یا رسول اللہ مجھے اپنے آپ کو مردانہ صفات سے فارغ کرنے کی اور اپنے غدود کو دبانے کی اجازت دے دیجئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا میری امت کا غدود دبانا (خصی ہونا) روزہ اور قیام ہے۔

6324

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا حُيَيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ أَبَا أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيَّ كَانَ فِي مَجْلِسٍ وَهُوَ يَقُولُ أَلَا يَسْتَطِيعُ أَحَدُكُمْ أَنْ يَقُومَ بِثُلُثِ الْقُرْآنِ كُلَّ لَيْلَةٍ قَالُوا وَهَلْ نَسْتَطِيعُ ذَلِكَ قَالَ فَإِنَّ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ ثُلُثُ الْقُرْآنِ قَالَ فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَسْمَعُ أَبَا أَيُّوبَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَ أَبُو أَيُّوبَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ حضرت ابوایوب انصاری (رض) کسی مجلس میں بیٹھے ہوئے فرما رہے تھے کہ کیا تم میں سے کسی سے یہ نہیں ہوسکتا کہ ہر رات تہائی قرآن پڑھ لیا کرے ؟ لوگوں نے کہا یہ کیسے ہوسکتا ہے۔ ؟ انہوں نے فرمایا سورت اخلاص تہائی قرآن ہے اتنی دیر میں نبی کریم ﷺ تشریف لے آئے آپ ﷺ نے حضرت ابوایوب (رض) کی بات سن لی تھی اس لئے فرمایا ابوایوب نے سچ کہا .

6325

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنِي حُيَيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِابْنٍ لَهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ ابْنِي هَذَا يَقْرَأُ الْمُصْحَفَ بِالنَّهَارِ وَيَبِيتُ بِاللَّيْلِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا تَنْقِمُ أَنَّ ابْنَكَ يَظَلُّ ذَاكِرًا وَيَبِيتُ سَالِمًا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی اپنے بیٹے کو لے کر نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ میرا یہ بیٹا دن کو قرآن پڑھتا ہے اور رات کو سوتا رہتا ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر وہ سارا دن ذکر میں اور رات سلامتی میں گذار لیتا ہے تو تم اس پر کیوں ناراض ہو رہے ہو ؟

6326

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنِي حُيَيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ حَدَّثَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ فِي الْجَنَّةِ غُرْفَةً يُرَى ظَاهِرُهَا مِنْ بَاطِنِهَا وَبَاطِنُهَا مِنْ ظَاهِرِهَا فَقَالَ أَبُو مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ لِمَنْ هِيَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ لِمَنْ أَلَانَ الْكَلَامَ وَأَطْعَمَ الطَّعَامَ وَبَاتَ لِلَّهِ قَائِمًا وَالنَّاسُ نِيَامٌ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جنت میں ایک کمرہ ایسا ہے جس کا ظاہر باطن سے اور باطن ظاہر سے نظر آتا ہے حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ وہ کمرہ کس شخص کو ملے گا ؟ فرمایا جو گفتگو میں نرمی کرے کھانا کھلائے اور رات کو جب لوگ سو رہے ہوں تو اللہ کے سامنے کھڑا ہو کر رازو نیاز کرے۔

6327

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا رِشْدِينُ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ تَوْبَةَ بْنَ نَمِرٍ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا عُفَيْرٍ عَرِيفَ بْنَ سَرِيعٍ حَدَّثَهُ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ ابْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِي فَقَالَ يَتِيمٌ كَانَ فِي حَجْرِي تَصَدَّقْتُ عَلَيْهِ بِجَارِيَةٍ ثُمَّ مَاتَ وَأَنَا وَارِثُهُ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو سَأُخْبِرُكَ بِمَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَمَلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ وَجَدَ صَاحِبَهُ قَدْ أَوْقَفَهُ يَبِيعُهُ فَأَرَادَ أَنْ يَشْتَرِيَهُ فَسَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَهَاهُ عَنْهُ وَقَالَ إِذَا تَصَدَّقْتَ بِصَدَقَةٍ فَأَمْضِهَا
ایک آدمی نے حضرت ابن عمرو (رض) سے پوچھا کہ میرا ایک یتیم بھتیجا میری پرورش میں تھا میں نے اسے ایک باندی صدقے میں دی تھی اب وہ مرگیا اور اس کا وارث بھی میں ہی ہوں ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں تمہیں وہ بات بتاتا ہوں جو میں نے نبی کریم ﷺ سے خود سنی ہے ایک مرتبہ حضرت عمر (رض) نے کسی کو فی سبیل اللہ ایک گھوڑا سواری کے لئے دے دیا تھوڑے ہی عرصے بعد انہوں نے دیکھا کہ وہ آدمی اسے کھڑا فروخت کر رہا ہے حضرت عمر (رض) کا ارادہ ہوا کہ اسے خرید لیں چناچہ انہوں نے نبی کریم ﷺ سے مشورہ کیا آپ ﷺ نے انہیں ایسا کرنے سے منع کردیا اور فرمایا جب تم کوئی چیز صدقہ کردو تو اس صدقے کو برقرار رکھا کرو۔

6328

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا حُيَيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْعُو يَقُولُ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا وَظُلْمَنَا وَهَزْلَنَا وَجِدَّنَا وَعَمْدَنَا وَكُلَّ ذَلِكَ عِنْدَنَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ یہ دعاء کیا کرتے تھے کہ اے اللہ ! ہمارے گناہوں، ظلم، مذاق، سنجیدگی اور جان بوجھ کر کئے گئے تمام گناہوں کو معاف فرمایہ سب ہماری طرف سے ہیں۔

6329

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنِي حُيَيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْعُو بِهَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ غَلَبَةِ الدَّيْنِ وَغَلَبَةِ الْعَدُوِّ وَشَمَاتَةِ الْأَعْدَاءِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ ان کلمات کے ساتھ دعاء کیا کرتے تھے کہ اے اللہ میں قرض کے غلبے، دشمن کے غلبے اور دشمنوں کے ہنسی اڑانے سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔

6330

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا حُيَيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا رَكَعَ رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ اضْطَجَعَ عَلَى شِقِّهِ الْأَيْمَنِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب فجر کی دو سنتیں پڑھ لیتے تو اپنی دائیں کروٹ پر لیٹ جاتے تھے۔

6331

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا حُيَيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا اضْطَجَعَ لِلنَّوْمِ يَقُولُ بِاسْمِكَ رَبِّ وَضَعْتُ جَنْبِي فَاغْفِرْ لِي ذَنْبِي
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ سونے کے لئے لیٹتے تو یوں کہتے کہ اے پروردگار آپ کے نام پر میں نے اپنے پہلو کو رکھ دیا پس تو میرے گناہوں کو معاف فرما۔

6332

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنِي حُيَيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيَحْفَظْ جَارَهُ وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے اپنے مہمان کا اکرام کرنا چاہئے جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے اپنے پڑوسی کی حفاظت کرنی چاہئے اور جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے اچھی بات کہنی چاہیے یا پھر خاموش رہے۔

6333

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ وَيُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ هِلَالِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ قَالَ لَقِيتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِي فَقُلْتُ أَخْبِرْنِي عَنْ صِفَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي التَّوْرَاةِ فَقَالَ أَجَلْ وَاللَّهِ إِنَّهُ لَمَوْصُوفٌ فِي التَّوْرَاةِ بِصِفَتِهِ فِي الْقُرْآنِ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ شَاهِدًا وَمُبَشِّرًا وَنَذِيرًا وَحِرْزًا لِلْأُمِّيِّينَ وَأَنْتَ عَبْدِي وَرَسُولِي سَمَّيْتُكَ الْمُتَوَكِّلَ لَسْتَ بِفَظٍّ وَلَا غَلِيظٍ وَلَا سَخَّابٍ بِالْأَسْوَاقِ قَالَ يُونُسُ وَلَا صَخَّابٍ فِي الْأَسْوَاقِ وَلَا يَدْفَعُ السَّيِّئَةَ بِالسَّيِّئَةِ وَلَكِنْ يَعْفُو وَيَغْفِرُ وَلَنْ يَقْبِضَهُ حَتَّى يُقِيمَ بِهِ الْمِلَّةَ الْعَوْجَاءَ بِأَنْ يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَيَفْتَحَ بِهَا أَعْيُنًا عُمْيًا وَآذَانًا صُمًّا وَقُلُوبًا غُلْفًا قَالَ عَطَاءٌ لَقِيتُ كَعْبًا فَسَأَلْتُهُ فَمَا اخْتَلَفَا فِي حَرْفٍ إِلَّا أَنَّ كَعْبًا يَقُولُ بِلُغَتِهِ أَعْيُنًا عُمُومَى وَآذَانًا صُمُومَى وَقُلُوبًا غُلُوفَى قَالَ يُونُسُ غُلْفَى
عطاء بن یسار (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میری ملاقات حضرت ابن عمرو (رض) سے ہوئی میں نے ان سے عرض کیا کہ تورات میں نبی کریم ﷺ کی جو صفات بیان گئی ہیں ان کے متعلق مجھے بتائیے انہوں نے فرمایا اچھا واللہ تورات میں ان کی وہی صفات بیان کی گئی ہیں جو قرآن کریم میں بیان کی گئی ہیں کہ اے نبی ﷺ ہم نے آپ کو گواہ بنا کر خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے " اور امیین کے لئے حفاظت بنا کر مبعوث کیا ہے آپ میرے بندے اور رسول ہیں میں نے آپ کا نام متوکل رکھ دیا ہے آپ تندخو، سخت دل، بازاروں میں شور مچانے والے اور برائی کا بدلہ برائی سے دینے والے نہیں ہیں بلکہ در گذر اور معاف کردینے والے ہیں اللہ انہیں اس وقت تک اپنے پاس نہیں بلائے گا جب تک ان کے ذریعے ٹیڑھی ملت کو سیدھا نہ کردے گا کہ وہ لاالہ الا اللہ کا اقرار کرنے لگیں، پھر اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے اندھی آنکھوں کو، بہرے کانوں کو اور پردوں میں لپٹے دلوں کو کھول دے گا۔ عطاء کہتے ہیں کہ اس کے بعد میں کعب احبار سے ملا اور ان سے بھی یہی سوال پوچھا تو ان دونوں کے جواب میں ایک حرف کا فرق بھی نہ تھا۔

6334

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا خَلَفٌ يَعْنِي ابْنَ خَلِيفَةَ عَنْ أَبِي جَنَابٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَتَوَضَّأُ وُضُوءًا مَكِيثًا فَرَفَعَ رَأْسَهُ فَنَظَرَ إِلَيَّ فَقَالَ سِتٌّ فِيكُمْ أَيَّتُهَا الْأُمَّةُ مَوْتُ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَأَنَّمَا انْتَزَعَ قَلْبِي مِنْ مَكَانِهِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاحِدَةٌ قَالَ وَيَفِيضُ الْمَالُ فِيكُمْ حَتَّى إِنَّ الرَّجُلَ لَيُعْطَى عَشَرَةَ آلَافٍ فَيَظَلُّ يَتَسَخَّطُهَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثِنْتَيْنِ قَالَ وَفِتْنَةٌ تَدْخُلُ بَيْتَ كُلِّ رَجُلٍ مِنْكُمْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثٌ قَالَ وَمَوْتٌ كَقُعَاصِ الْغَنَمِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعٌ وَهُدْنَةٌ تَكُونُ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ بَنِي الْأَصْفَرِ لَيَجْمَعُونَ لَكُمْ تِسْعَةَ أَشْهُرٍ كَقَدْرِ حَمْلِ الْمَرْأَةِ ثُمَّ يَكُونُونَ أَوْلَى بِالْغَدْرِ مِنْكُمْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمْسٌ قَالَ وَفَتْحُ مَدِينَةٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ سِتٌّ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ مَدِينَةٍ قَالَ قَسْطَنْطِيْنِيَّةُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ ﷺ وضو کررہے تھے نبی کریم ﷺ نے سر اٹھا کر مجھے دیکھا اور فرمایا اے میری امت تم میں چھ چیزیں ہوں گی تمہارے نبی کریم ﷺ کا وصال ایسا لگا جیسے کسی نے میرا دل کھینچ لیا ہو۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ ایک ہوئی تمہارے پاس اتنا مال آجائے گا اگر کسی کو دس ہزار بھی دئیے جائیں تو وہ ناراض ہی رہے گا یہ دوسری ہوئی، وہ فتنہ جو گھر گھر میں داخل ہوجائے گا، یہ تیسری ہوئی بکریوں کی گردن توڑ بیماری کی طرح موت یہ چوتھی ہوئی تمہارے اور رومیوں کے درمیان صلح جو عورت کے زمانہ حمل کے بقدر نو مہینے تک تمہارے ساتھ اکٹھے رہیں گے، پھر وہی عہدشکنی میں پہل کریں گے یہ پانچویں چیز ہوئی اور ایک شہر کی فتح، یہ چھٹی چیز ہوئی میں نے پوچھا یا رسول اللہ کون ساشہر ؟ فرمایا قسطنطنیہ۔

6335

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا لَيْثٌ حَدَّثَنِي حَيْوَةُ يَعْنِي ابْنَ شُرَيْحٍ عَنِ ابْنِ شُفَيٍّ الْأَصْبَحِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْغَازِي أَجْرُهُ وَلِلْجَاعِلِ أَجْرُهُ وَأَجْرُ الْغَازِي
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا غازی کو تو اس کا اپنا اجر ہی ملے گا غازی بنانے والے کو اپنا بھی غازی کا بھی اجر ملے گا۔

6336

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ حَدَّثَنِي لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنِي حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ عَنِ ابْنِ شُفَيٍّ الْأَصْبَحِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَفْلَةٌ كَغَزْوَةٍ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جہاد سے واپس آنا بھی جہاد کا حصہ ہے۔

6337

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ حُيَيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الصِّيَامُ وَالْقُرْآنُ يَشْفَعَانِ لِلْعَبْدِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَقُولُ الصِّيَامُ أَيْ رَبِّ مَنَعْتُهُ الطَّعَامَ وَالشَّهَوَاتِ بِالنَّهَارِ فَشَفِّعْنِي فِيهِ وَيَقُولُ الْقُرْآنُ مَنَعْتُهُ النَّوْمَ بِاللَّيْلِ فَشَفِّعْنِي فِيهِ قَالَ فَيُشَفَّعَانِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا روزہ اور قرآن قیامت کے دن بندے کی سفارش کریں گے، روزہ کہے گا کہ پروردگار میں نے دن کے وقت اسے کھانے اور خواہشات کی تکمیل سے روکے رکھا اس لئے اس کے متعلق میری سفارش قبول فرما اور قرآن کہے گا کہ میں نے رات کو اسے سونے سے روکے رکھا اس لئے اس کے حق میں میری سفارش قبول فرما چناچہ ان دونوں کی سفارش قبول کرلی جائے گی۔

6338

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي يَنْفَتِلُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ وَرَأَيْتُهُ يُصَلِّي حَافِيًا وَمُنْتَعِلًا وَرَأَيْتُهُ يَشْرَبُ قَائِمًا وَقَاعِدًا قَالَ مُحَمَّدٌ يَعْنِي غُنْدَرًا أَنْبَأَنَا بِهِ الْحُسَيْنُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو اس طرح نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے کہ آپ ﷺ دائیں بائیں جانب سے واپس چلے جاتے تھے، میں نے آپ ﷺ کو برہنہ پا اور جوتی پہن کر بھی نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔ اور میں نے آپ ﷺ کو کھڑے ہو کر اور بیٹھ کر پانی پیتے ہوئے دیکھا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

6339

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعَتَيْنِ فِي بَيْعَةٍ وَعَنْ بَيْعٍ وَسَلَفٍ وَعَنْ رِبْحِ مَا لَمْ يُضْمَنْ وَعَنْ بَيْعِ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک بیع میں دو بیع کرنے سے، بیع اور ادھار سے، اس چیز کی بیع سے جو ضمانت میں ابھی داخل نہ ہوئی ہو اور اس چیز کی بیع سے جو آپ کے پاس موجود نہ ہو " منع فرمایا۔

6340

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ أَخْبَرَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَثَلُ الَّذِي يَسْتَرِدُّ مَا وَهَبَ كَمَثَلِ الْكَلْبِ يَقِيءُ فَيَأْكُلُ مِنْهُ وَإِذَا اسْتَرَدَّ الْوَاهِبُ فَلْيُوقَفْ بِمَا اسْتَرَدَّ ثُمَّ لِيُرَدَّ عَلَيْهِ مَا وَهَبَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اپنے ہدیئے کو واپس مانگنے والے کی مثال ایسے ہے جیسے کوئی کتا قے کر کے اس کو چاٹ لے جب کوئی ہدیہ دینے والا اپنا ہدیہ واپس مانگے تو لینے والے کو چاہئے کہ اسے اچھی طرح تلاش کرے اور جب مل جائے تو اسے واپس لوٹادے۔

6341

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنِ الْأَعْمَشِ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ عَنْ أَبِي حَرْبٍ الدِّيلِيِّ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَظَلَّتْ الْخَضْرَاءُ وَلَا أَقَلَّتْ الْغَبْرَاءُ مِنْ رَجُلٍ أَصْدَقَ لَهْجَةً مِنْ أَبِي ذَرٍّ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا روئے زمین پر اور آسمان کے سائے تلے ابوذر (رض) زیادہ سچا آدمی کوئی نہیں ہے۔

6342

حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ يَعْنِي شَيْبَانَ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّهُ قَالَ كَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنُودِيَ بِالصَّلَاةِ جَامِعَةً فَرَكَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ فِي سَجْدَةٍ ثُمَّ قَامَ فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ فِي سَجْدَةٍ ثُمَّ جُلِّيَ عَنْ الشَّمْسِ قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ مَا سَجَدْتُ سُجُودًا قَطُّ وَلَا رَكَعْتُ رُكُوعًا قَطُّ كَانَ أَطْوَلَ مِنْهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں سورج گرہن ہوا تو " نماز تیار ہے " کا اعلان کردیا گیا نبی کریم ﷺ نے ایک رکعت میں دو رکوع کئے اور دوسری رکعت میں بھی ایساہی کیا پھر سورج روشن ہوگیا حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے اس دن سے طویل رکوع سجدہ کبھی نہیں دیکھا۔

6343

حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَجُلًا قَالَ ذَاتَ يَوْمٍ وَدَخَلَ الصَّلَاةَ الْحَمْدُ لِلَّهِ مِلْءَ السَّمَاءِ وَسَبَّحَ وَدَعَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَائِلُهُنَّ فَقَالَ الرَّجُلُ أَنَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَدْ رَأَيْتُ الْمَلَائِكَةَ تَلَقَّى بِهِ بَعْضُهُمْ بَعْضًا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نماز کے دوران ایک آدمی نے کہا الحمدللہ ملء السماء پھر تسبیح کہی اور دعاء کی نبی کریم ﷺ نے نماز کے بعد پوچھا یہ کلمات کہنے والا کون ہے ؟ اس آدمی نے عرض کیا کہ میں ہوں نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں نے فرشتوں کو دیکھا کہ وہ ایک دوسرے پر سبقت لے جاتے ہوئے ان کلمات کا ثواب لکھنے کے لئے آئے۔

6344

حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ مِنْ كِتَابِهِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شُرَيْحٍ سَمِعْتُ شُرَحْبِيلَ بْنَ يَزِيدَ الْمَعَافِرِيَّ أَنَّهُ سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ هُدَيَّةَ الصَّدَفِيَّ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِي يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ أَكْثَرَ مُنَافِقِي أُمَّتِي قُرَّاؤُهَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میری امت کے اکثر منافق قراء ہوں گے۔

6345

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا دَرَّاجٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِي قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ أَكْثَرَ مُنَافِقِي أُمَّتِي قُرَّاؤُهَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میری امت کے اکثر منافق قراء ہوں گے۔

6346

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا دَرَّاجٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَاذَا يُبَاعِدُنِي مِنْ غَضَبِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ لَا تَغْضَبْ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا اللہ کے غضب سے مجھے کون سی چیز دور کرسکتی ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا غصہ نہ کیا کرو۔

6347

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا دَرَّاجٌ عَنْ عِيسَى بْنِ هِلَالٍ الصَّدَفِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِي عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ أَرْوَاحَ الْمُؤْمِنِينَ تَلْتَقِي عَلَى مَسِيرَةِ يَوْمٍ مَا رَأَى أَحَدُهُمْ صَاحِبَهُ قَطُّ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مؤمنیں کی روحیں ایک دن کی مسافت پر ملاقات کرلیتی ہیں ابھی ان میں سے کسی نے دوسرے کو دیکھا نہیں ہوتا۔

6348

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شُرَيْحٍ الْمَعَافِرِيُّ حَدَّثَنَا شُرَحْبِيلُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ هُدَيَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرُ مُنَافِقِي أُمَّتِي قُرَّاؤُهَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میری امت کے اکثر منافق قراء ہوں گے۔

6349

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنِي حُيَيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيَّ حَدَّثَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِي قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً فَغَنِمُوا وَأَسْرَعُوا الرَّجْعَةَ فَتَحَدَّثَ النَّاسُ بِقُرْبِ مَغْزَاهُمْ وَكَثْرَةِ غَنِيمَتِهِمْ وَسُرْعَةِ رَجْعَتِهِمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى أَقْرَبَ مِنْهُ مَغْزًى وَأَكْثَرَ غَنِيمَةً وَأَوْشَكَ رَجْعَةً مَنْ تَوَضَّأَ ثُمَّ غَدَا إِلَى الْمَسْجِدِ لِسُبْحَةِ الضُّحَى فَهُوَ أَقْرَبُ مَغْزًى وَأَكْثَرُ غَنِيمَةً وَأَوْشَكُ رَجْعَةً
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک سریہ روانہ فرمایا وہ مال غنیمت حاصل کر کے بہت جلدی واپس آگئے لوگ ان کے مقام جہاد کے قرب، کثرت غنیمت اور جلد واپسی کے متعلق باتیں کرنے لگے نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا میں تمہیں اس سے زیادہ قریب کی جگہ کثرت غنیمت اور جلد واپسی کے متعلق نہ بتاؤں ؟ جو شخص وضو کر کے چاشت کی نماز کے لئے مسجد کی طرف روانہ ہو وہ اس سے بھی زیادہ قریب کی جگہ، کثرت غنیمت اور جلد واپسی والی ہے۔

6350

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا حُيَيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ جَاءَ حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اجْعَلْنِي عَلَى شَيْءٍ أَعِيشُ بِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا حَمْزَةُ نَفْسٌ تُحْيِيهَا أَحَبُّ إِلَيْكَ أَمْ نَفْسٌ تُمِيتُهَا قَالَ بَلْ نَفْسٌ أُحْيِيهَا قَالَ عَلَيْكَ بِنَفْسِكَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت حمزہ (رض) نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ! مجھے کسی کام پر مقر کر دیجئے، تاکہ میں اس کے ذریعے اپنی زندگی بسر کرسکوں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا حمزہ ! کیا نفس کو زندہ رکھنا تمہیں زیادہ محبوب ہے یا مارنا ؟ انہوں نے عرض کیا زندہ رکھنا، نبی کریم ﷺ نے فرمایا پھر اپنے نفس کو اپنے اوپر لازم پکڑو۔

6351

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا حُيَيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا أَخَافُ عَلَى أُمَّتِي إِلَّا اللَّبَنَ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ بَيْنَ الرَّغْوَةِ وَالصَّرِيحِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھے اپنی امت پر صرف " دودھ " کا اندیشہ ہے کیونکہ شیطان " جھاگ " اور " خالص " کے درمیان ہوتا ہے۔

6352

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنِي حُيَيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا عَمَلُ الْجَنَّةِ قَالَ الصِّدْقُ وَإِذَا صَدَقَ الْعَبْدُ بَرَّ وَإِذَا بَرَّ آمَنَ وَإِذَا آمَنَ دَخَلَ الْجَنَّةَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا عَمَلُ النَّارِ قَالَ الْكَذِبُ إِذَا كَذَبَ الْعَبْدُ فَجَرَ وَإِذَا فَجَرَ كَفَرَ وَإِذَا كَفَرَ دَخَلَ يَعْنِي النَّارَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! جنتی عمل کیا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا سچ بولناجب بندہ سچ بولتا ہے تو نیکی کرتا ہے اور جب نیکی کرتا ہے تو ایمان لاتا ہے اور جب ایمان لے آیا تو جنت میں داخل ہوجائے گا پھر اس نے پوچھا یا رسول اللہ ! جہنمی عمل کیا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جھوٹ بولنا جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو گناہ کرتا ہے اور جب گناہ کرتا ہے تو کفر کرتا ہے اور جب کفر کرتا ہے تو جہنم میں داخل ہوجائے گا۔

6353

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا حُيَيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَطَّلِعُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَى خَلْقِهِ لَيْلَةَ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ فَيَغْفِرُ لِعِبَادِهِ إِلَّا لِاثْنَيْنِ مُشَاحِنٍ وَقَاتِلِ نَفْسٍ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ شب برأت کے موقع پر اپنی مخلوق کو جھانک کر دیکھتا ہے اور اپنے سارے بندوں کو معاف کردیتا ہے، سوائے دو آدمیوں کے، ایک تو آپس میں بغض و عداوت رکھنے والوں کو اور دوسرا قاتل کو۔

6354

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنِي حُيَيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيَّ حَدَّثَهُ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يَقُولُ أُنْزِلَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُورَةُ الْمَائِدَةِ وَهُوَ رَاكِبٌ عَلَى رَاحِلَتِهِ فَلَمْ تَسْتَطِعْ أَنْ تَحْمِلَهُ فَنَزَلَ عَنْهَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ پر سورت مائدہ اس حال میں نازل ہوئی کہ آپ ﷺ اپنی سواری پر سوار تھے، وہ سواری آپ ﷺ کا بوجھ برداشت نہ کرسکی اور نبی کریم ﷺ کو اس سے اترنا پڑا۔

6355

حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَبُو إِسْحَاقَ الْفَزَارِيُّ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الدَّيْلَمِيِّ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَهُوَ فِي حَائِطٍ لَهُ بِالطَّائِفِ يُقَالُ لَهُ الْوَهْطُ وَهُوَ مُخَاصِرٌ فَتًى مِنْ قُرَيْشٍ يُزَنُّ بِشُرْبِ الْخَمْرِ فَقُلْتُ بَلَغَنِي عَنْكَ حَدِيثٌ أَنَّ مَنْ شَرِبَ شَرْبَةَ خَمْرٍ لَمْ يَقْبَلْ اللَّهُ لَهُ تَوْبَةً أَرْبَعِينَ صَبَاحًا وَأَنَّ الشَّقِيَّ مَنْ شَقِيَ فِي بَطْنِ أُمِّهِ وَأَنَّهُ مَنْ أَتَى بَيْتَ الْمَقْدِسِ لَا يَنْهَزُهُ إِلَّا الصَّلَاةُ فِيهِ خَرَجَ مِنْ خَطِيئَتِهِ مِثْلَ يَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ فَلَمَّا سَمِعَ الْفَتَى ذِكْرَ الْخَمْرِ اجْتَذَبَ يَدَهُ مِنْ يَدِهِ ثُمَّ انْطَلَقَ ثُمَّ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو إِنِّي لَا أُحِلُّ لِأَحَدٍ أَنْ يَقُولَ عَلَيَّ مَا لَمْ أَقُلْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ شَرِبَ مِنْ الْخَمْرِ شَرْبَةً لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلَاةٌ أَرْبَعِينَ صَبَاحًا فَإِنْ تَابَ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ فَإِنْ عَادَ لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلَاةٌ أَرْبَعِينَ صَبَاحًا فَإِنْ تَابَ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ فَإِنْ عَادَ قَالَ فَلَا أَدْرِي فِي الثَّالِثَةِ أَوْ فِي الرَّابِعَةِ فَإِنْ عَادَ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يَسْقِيَهُ مِنْ رَدْغَةِ الْخَبَالِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
عبداللہ بن دیلمی (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عمرو (رض) کے پاس پہنچا اس وقت وہ طائف میں " وہط " نامی اپنے باغ میں تھے اور قریش کے ایک نوجوان کی کوکھ پر ہاتھ رکھ کر اسے جھکا رہے تھے، اس نوجوان کو شراب پینے کی وجہ سے سزا ہو رہی تھی، میں نے ان سے عرض کیا کہ مجھے آپ کے حوالے سے یہ حدیث معلوم ہوئی ہے کہ جو شخص شراب کا ایک گھونٹ پی لے اللہ چالیس دن تک اس کی توبہ کو قبول نہیں کرتا ؟ اور یہ کہ اصل بدبخت وہ ہے جو اپنی ماں کے پیٹ سے ہی بدبخت آیا ہو اور یہ کہ جو شخص بیت المقدس حاضر ہو وہاں حاضری کا مقصد صرف وہاں نماز پڑھنا ہو تو وہ گناہوں سے ایسے پاک صاف ہوجائے گا جیسے ماں کے پیٹ سے جنم لے کر آیا ہو۔ وہ نوجوان شراب کا ذکر سنتے ہی اپنا ہاتھ چھڑا کر چلا گیا اور حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) کہنے لگے کہ میں کسی شخص کے لئے اس بات کو حلال نہیں کرتا کہ وہ میری طرف ایسی بات کو منسوب کرے جو میں نے نہ کہی ہو، میں نے تو نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص شراب کا ایک گھونٹ پی لے چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں ہوتی اگر وہ توبہ کرلے تو اللہ اس کی توبہ کو قبول کرلیتا ہے اگر دوبارہ شراب پیئے تو پھر چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں ہوتی پھر اگر توبہ کرلے تو اللہ اس کی توبہ قبول کرلیتا ہے تیسری یا چوتھی مرتبہ فرمایا کہ اگر دوبارہ پیئے تو اللہ پر حق ہے کہ قیامت کے دن اسے جہنمیوں کی پیپ پلائے۔

6356

قَالَ وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ خَلَقَ خَلْقَهُ فِي ظُلْمَةٍ ثُمَّ أَلْقَى عَلَيْهِمْ مِنْ نُورِهِ يَوْمَئِذٍ فَمَنْ أَصَابَهُ مِنْ نُورِهِ يَوْمَئِذٍ اهْتَدَى وَمَنْ أَخْطَأَهُ ضَلَّ فَلِذَلِكَ أَقُولُ جَفَّ الْقَلَمُ عَلَى عِلْمِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
اور میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق کو اندھیرے میں پیدا کیا پھر اسی دن ان پر نور ڈالا، جس پر وہ نور پڑگیا وہ ہدایت پا گیا اور جسے وہ نور نہ مل سکا وہ گمراہ ہوگیا اسی وجہ سے میں کہتا ہوں کہ اللہ کے علم کے مطابق لکھ کر قلم خشک ہوچکے۔

6357

وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ سُلَيْمَانَ بْنَ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام سَأَلَ اللَّهَ ثَلَاثًا أَعْطَاهُ اثْنَتَيْنِ وَنَحْنُ نَرْجُو أَنْ تَكُونَ لَهُ الثَّالِثَةُ فَسَأَلَهُ حُكْمًا يُصَادِفُ حُكْمَهُ فَأَعْطَاهُ اللَّهُ إِيَّاهُ وَسَأَلَهُ مُلْكًا لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ مِنْ بَعْدِهِ فَأَعْطَاهُ إِيَّاهُ وَسَأَلَهُ أَيُّمَا رَجُلٍ خَرَجَ مِنْ بَيْتِهِ لَا يُرِيدُ إِلَّا الصَّلَاةَ فِي هَذَا الْمَسْجِدِ خَرَجَ مِنْ خَطِيئَتِهِ مِثْلَ يَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ فَنَحْنُ نَرْجُو أَنْ يَكُونَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَعْطَاهُ إِيَّاهُ
اور میں نے نبی کریم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے اللہ سے تین دعائیں کیں جن میں سے اللہ نے دو کو قبول کرلیا اور ہمیں امید ہے کہ تیسری بھی ان کے حق میں ہوگی انہوں نے اللہ سے صحیح فیصلہ کرنے کی صلاحیت مانگی، اللہ نے انہیں وہ عطاء کردی انہوں نے اللہ سے ایسی حکومت مانگی جو ان کے بعد کسی کو نہ مل سکے، اللہ نے انہیں وہ بھی عطاء کردی انہوں نے اللہ سے دعاء کی کہ جو شخص اپنے گھر سے مسجد اقصیٰ میں نماز پڑھنے کے ارادے سے نکلے تو وہ نماز کے بعد وہاں سے ایسے نکلے جیسے اس کی ماں نے اسے آج ہی جنم دیا ہو، ہمیں امید ہے کہ اللہ نے انہیں یہ بھی عطاء فرما دیا ہوگا۔

6358

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنِي أَبُو قَبِيلٍ قَالَ كُنَّا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِي وَسُئِلَ أَيُّ الْمَدِينَتَيْنِ تُفْتَحُ أَوَّلًا الْقُسْطَنْطِينِيَّةُ أَوْ رُومِيَّةُ فَدَعَا عَبْدُ اللَّهِ بِصُنْدُوقٍ لَهُ حَلَقٌ قَالَ فَأَخْرَجَ مِنْهُ كِتَابًا قَالَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بَيْنَمَا نَحْنُ حَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَكْتُبُ إِذْ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الْمَدِينَتَيْنِ تُفْتَحُ أَوَّلًا قُسْطَنْطِينِيَّةُ أَوْ رُومِيَّةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَدِينَةُ هِرَقْلَ تُفْتَحُ أَوَّلًا يَعْنِي قُسْطَنْطِينِيَّةَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے کسی نے پوچھاقسطنطینہ اور رومیہ میں سے پہلے کون سا شہر فتح ہوگا ؟ حضرت عبداللہ (رض) نے ایک صندوق منگوایا جس کے اردگردحلقے لگے ہوئے تھے اس میں سے ایک کتاب نکالی اور کہنے لگے کہ ہم ایک دفعہ نبی کریم ﷺ کے پاس بیٹھ کر لکھ رہے تھے کہ نبی کریم ﷺ سے بھی یہ سوال ہوا کہ قسطنطنیہ اور رومیہ میں سے پہلے کون سا شہر فتح ہوگا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہرقل کا شہر یعنی قسطنطنیہ پہلے فتح ہوگا۔

6359

حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي قَبِيلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِي قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ مَاتَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَوْ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ وُقِيَ فِتْنَةَ الْقَبْرِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو مسلمان جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات میں فوت ہوجائے اللہ اسے قبر کی آزمائش سے بچا لیتا ہے۔

6360

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هُبَيْرَةَ عَنْ أَبِي سَالِمٍ الْجَيْشَانِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَحِلُّ أَنْ يَنْكِحَ الْمَرْأَةَ بِطَلَاقِ أُخْرَى وَلَا يَحِلُّ لِرَجُلٍ أَنْ يَبِيعَ عَلَى بَيْعِ صَاحِبِهِ حَتَّى يَذَرَهُ وَلَا يَحِلُّ لِثَلَاثَةِ نَفَرٍ يَكُونُونَ بِأَرْضِ فَلَاةٍ إِلَّا أَمَّرُوا عَلَيْهِمْ أَحَدَهُمْ وَلَا يَحِلُّ لِثَلَاثَةِ نَفَرٍ يَكُونُونَ بِأَرْضِ فَلَاةٍ يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ صَاحِبِهِمَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کسی عورت سے دوسری کو طلاق ہونے کی وجہ سے نکاح کرنا حلال نہیں کسی شخص کے لئے اپنے ساتھی کے بیع پر بیع کرنا حلال نہیں جب تک کہ وہ اسے چھوڑ نہ دے اور ایسے تین آدمیوں کے لئے جو کسی اجنبی علاقے (جنگل) میں ہوں ضروری ہے کہ اپنے اوپر کسی ایک کو امیر مقرر کرلیں اور ایسے تین آدمیوں کے لئے جو کسی جنگل میں ہوں حلال نہیں ہے کہ ان میں سے دو آدمی اپنے تیسرے ساتھی کو چھوڑ کر سرگوشی کرنے لگیں۔

6361

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبَاحٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ الْمُسْلِمَ الْمُسَدِّدَ لَيُدْرِكُ دَرَجَةَ الصَّوَّامِ الْقَوَّامِ بِآيَاتِ اللَّهِ بِحُسْنِ خُلُقِهِ وَكَرَمِ ضَرِيبَتِهِ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ ابْنِ حُجَيْرَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْمُسْلِمَ الْمُسَدِّدَ فَذَكَرَهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایک سیدھا مسلمان اپنے حسن اخلاق اور اپنی شرافت و مہربانی کی وجہ سے ان لوگوں کے درجے تک جاپہنچتا ہے جو روزہ دار اور شب زندہ دار ہوتے ہیں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

6362

حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ جُنْدُبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ سَمِعَ سُفْيَانَ بْنَ عَوْفٍ يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِي قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ وَنَحْنُ عِنْدَهُ طُوبَى لِلْغُرَبَاءِ فَقِيلَ مَنْ الْغُرَبَاءُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أُنَاسٌ صَالِحُونَ فِي أُنَاسِ سُوءٍ كَثِيرٍ مَنْ يَعْصِيهِمْ أَكْثَرُ مِمَّنْ يُطِيعُهُمْ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے پاس موجود تھے آپ ﷺ فرمانے لگے کہ خوشخبری ہے غرباء کے لئے کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ! غرباء سے کون لوگ مراد ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا برے لوگ کے تم جم غفیر میں تھوڑے سے نیک لوگ جن کی بات ماننے والوں کی تعداد سے زیادہ نہ ماننے والوں کی تعداد ہو۔

6363

قَالَ وَكُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا آخَرَ حِينَ طَلَعَتْ الشَّمْسُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَيَأْتِي أُنَاسٌ مِنْ أُمَّتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ نُورُهُمْ كَضَوْءِ الشَّمْسِ قُلْنَا مَنْ أُولَئِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ فُقَرَاءُ الْمُهَاجِرِينَ وَالَّذِينَ تُتَّقَى بِهِمْ الْمَكَارِهُ يَمُوتُ أَحَدُهُمْ وَحَاجَتُهُ فِي صَدْرِهِ يُحْشَرُونَ مِنْ أَقْطَارِ الْأَرْضِ
اور ہم ایک دوسرے دن نبی کریم ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اس وقت سورج طلوع ہو رہا تھا نبی کریم ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن میری امت کے کچھ لوگ اس طرح آئیں گے کہ ان کا نور سورج کی روشنی کی طرح ہوگا ہم نے پوچھا یا رسول اللہ ! وہ کون لوگ ہوں گے ؟ فرمایا فقراء مہاجرین جن کے ذریعے ناپسندیدہ امور سے بچا جاتا ہے وہ لوگ اپنی ضروریات اپنے سینے میں ہی لے کر مرجاتے تھے انہیں زمین کے کونے کونے سے جمع کرلیا جائے گا۔

6364

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا رَاشِدُ بْنُ يَحْيَى الْمَعَافِرِيُّ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا غَنِيمَةُ مَجَالِسِ الذِّكْرِ قَالَ غَنِيمَةُ مَجَالِسِ الذِّكْرِ الْجَنَّةُ الْجَنَّةُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! مجالس ذکر کی غنیمت کیا ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا ذکر کی غنیمت جنت ہے جنت۔

6365

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ يَزِيدَ الْحَضْرَمِيِّ عَنِ ابْنِ حُجَيْرَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَرْبَعٌ إِذَا كُنَّ فِيكَ فَلَا عَلَيْكَ مَا فَاتَكَ مِنْ الدُّنْيَا حِفْظُ أَمَانَةٍ وَصِدْقُ حَدِيثٍ وَحُسْنُ خَلِيقَةٍ وَعِفَّةٌ فِي طُهْرٍ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر چار چیزیں اور خصلتیں تمہارے اندر ہوں تو اگر ساری دنیا بھی چھوٹ جائے تو کوئی حرج نہیں، امانت کی حفاظت، بات میں سچائی، اخلاق کی عمدگی اور کھانے میں پاکیزگی۔

6366

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ سُوَيْدِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رِبَاطُ يَوْمٍ خَيْرٌ مِنْ صِيَامِ شَهْرٍ وَقِيَامِهِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک دن کی پہرہ داری ایک مہینے کے صیام و قیام سے بہتر ہے۔

6367

حَدَّثَنَا حَسَنٌ وَإِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى وَيَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ قَالُوا حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَمْرٍو الْمَعَافِرِيُّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِي قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ صَمَتَ نَجَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو خاموش رہا وہ نجات پا گیا۔

6368

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْقُلُوبُ أَوْعِيَةٌ وَبَعْضُهَا أَوْعَى مِنْ بَعْضٍ فَإِذَا سَأَلْتُمْ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَيُّهَا النَّاسُ فَاسْأَلُوهُ وَأَنْتُمْ مُوقِنُونَ بِالْإِجَابَةِ فَإِنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَجِيبُ لِعَبْدٍ دَعَاهُ عَنْ ظَهْرِ قَلْبٍ غَافِلٍ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا دل برتنوں کے طرح ہوتے ہیں، بعض بعض سے گہرے ہوتے ہیں اس لئے اے لوگوں جب تم اللہ سے سوال کرو تو قبولیت کے یقین کے ساتھ مانگا کرو کیونکہ اللہ کسی ایسے بندے کی دعاء کو قبول نہیں کرتا جو غافل دل سے اسے پکارے۔

6369

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنِي حُيَيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ تُوُفِّيَ رَجُلٌ بِالْمَدِينَةِ فَصَلَّى عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا لَيْتَهُ مَاتَ فِي غَيْرِ مَوْلِدِهِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ النَّاسِ لِمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا تُوُفِّيَ فِي غَيْرِ مَوْلِدِهِ قِيسَ لَهُ مِنْ مَوْلِدِهِ إِلَى مُنْقَطَعِ أَثَرِهِ فِي الْجَنَّةِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی کا مدینہ منورہ میں انتقال ہوگیا نبی کریم ﷺ نے اس کی نماز جنازہ پڑھا دی اور فرمایا کاش کہ یہ اپنے وطن میں نہ مرتا کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ! یہ کیوں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس کی وجہ یہ ہے کہ جب کوئی آدمی اپنے وطن کے علاوہ کہیں اور مرے تو اس کے لئے اس کے وطن سے لے کر اس کے نشان قدم کی انتہاء تک جنت میں جگہ عطاء فرمائی جائے گی۔

6370

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنِي حُيَيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ حَدَّثَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ امْرَأَةً سَرَقَتْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَ بِهَا الَّذِينَ سَرَقَتْهُمْ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ هَذِهِ الْمَرْأَةَ سَرَقَتْنَا قَالَ قَوْمُهَا فَنَحْنُ نَفْدِيهَا يَعْنِي أَهْلَهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْطَعُوا يَدَهَا فَقَالُوا نَحْنُ نَفْدِيهَا بِخَمْسِ مِائَةِ دِينَارٍ قَالَ اقْطَعُوا يَدَهَا قَالَ فَقُطِعَتْ يَدُهَا الْيُمْنَى فَقَالَتْ الْمَرْأَةُ هَلْ لِي مِنْ تَوْبَةٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ نَعَمْ أَنْتِ الْيَوْمَ مِنْ خَطِيئَتِكِ كَيَوْمِ وَلَدَتْكِ أُمُّكِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي سُورَةِ الْمَائِدَةِ فَمَنْ تَابَ مِنْ بَعْدِ ظُلْمِهِ وَأَصْلَحَ إِلَى آخِرِ الْآيَةِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں ایک عورت نے چوری کی جن لوگوں کے یہاں چوری ہوئی تھی وہ اس عورت کو پکڑ کر نبی کریم ﷺ کے پاس لے آے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ! اس عورت نے ہمارے یہاں چوری کی ہے اس عورت کی قوم کے لوگ کہنے لگے کہ ہم انہیں اس کا فدیہ دینے کے لئے تیار ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس کا ہاتھ کاٹ دو وہ لوگ کہنے لگے کہ ہم اس کا فدیہ پچاس دینار دینے کو تیار ہیں نبی کریم ﷺ نے پھر فرمایا کہ اس کا ہاتھ کاٹ دو چناچہ اس کا داہنا ہاتھ کاٹ دیا گیا۔ بعد میں وہ عورت کہنے لگی یا رسول اللہ کیا میری توبہ قبول ہوسکتی ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا آج تک اپنے گناہوں سے ایسے پاک صاف ہو کہ گویا تمہاری ماں نے تمہیں آج ہی جنم دیا ہو اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے سورت مائدہ کی یہ آیت نازل فرمائی جو اپنے ظلم کے بعد توبہ کرلے اور اپنی اصلاح کرلے تو اللہ اس کی توبہ قبول کرلیتا ہے۔

6371

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ حُيَيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيَّ حَدَّثَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي فِي مَرَابِدِ الْغَنَمِ وَلَا يُصَلِّي فِي مَرَابِدِ الْإِبِلِ وَالْبَقَرِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ بکریوں کے ریوڑ میں نماز پڑھ لیا کرتے تھے لیکن اونٹوں اور گائے کے باڑے میں نماز نہیں پڑھتے تھے۔

6372

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي عَمْرٌو يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَنْ تَرَكَ الصَّلَاةَ سُكْرًا مَرَّةً وَاحِدَةً فَكَأَنَّمَا كَانَتْ لَهُ الدُّنْيَا وَمَا عَلَيْهَا فَسُلِبَهَا وَمَنْ تَرَكَ الصَّلَاةَ سُكْرًا أَرْبَعَ مَرَّاتٍ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَسْقِيَهُ مِنْ طِينَةِ الْخَبَالِ قِيلَ وَمَا طِينَةُ الْخَبَالِ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ عُصَارَةُ أَهْلِ جَهَنَّمَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص نشے کی وجہ سے ایک مرتبہ نماز چھوڑ دے تو اس کی مثال ایسے ہے کہ جیسے اس کے پاس دنیا اور اس کی ساری نعمتیں تھیں جو اس سے چھین لی گئیں اور جو شخص نشے کی وجہ چار نمازیں چھوڑ دے تو اللہ پر حق ہے کہ اسے طینۃ الخبال میں سے کچھ پلائے کسی نے پوچھا یا رسول اللہ طینۃ الخبال کس چیز کا نام ہے ؟ فرمایا اہل جہنم کی پیپ کا۔

6373

حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ يَعْنِي الرَّازِيَّ عَنْ مَطَرٍ الْوَرَّاقِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي نَعْلَيْهِ وَرَأَيْتُهُ يُصَلِّي حَافِيًا وَرَأَيْتُهُ يَشْرَبُ قَائِمًا وَرَأَيْتُهُ يَشْرَبُ قَاعِدًا وَرَأَيْتُهُ يَنْصَرِفُ عَنْ يَمِينِهِ وَرَأَيْتُهُ يَنْصَرِفُ عَنْ يَسَارِهِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو اس طرح نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے کہ آپ ﷺ دائیں بائیں جانب سے واپس چلے جاتے تھے میں نے آپ ﷺ کو برہنہ پا اور جوتی پہن کر بھی نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے اور میں نے آپ ﷺ کو کھڑے ہو کر اور بیٹھ کر بھی پانی پیتے ہوئے دیکھا ہے۔

6374

حَدَّثَنَا هَيْثَمُ بْنُ خَارِجَةَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ عَنِ ابْنِ حَرْمَلَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَقُصُّ عَلَى النَّاسِ إِلَّا أَمِيرٌ أَوْ مَأْمُورٌ أَوْ مُرَاءٍ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا وعظ صرف وہی شخص کہہ سکتا ہے جو امیر ہو یا اسے اس کی اجازت دی گئی ہو یا ریاکار۔

6375

حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَهَاشِمٌ يَعْنِي ابْنَ الْقَاسِمِ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ الْخُزَاعِيُّ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى أَنْ لَا يُقْتَلَ مُسْلِمٌ بِكَافِرٍ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فیصلہ فرمایا ہے کہ کسی مسلمان کو کسی کافر کے بدلے قتل نہ کیا جائے۔

6376

حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى أَنَّ مَنْ قُتِلَ خَطَأً فَدِيَتُهُ مِائَةٌ مِنْ الْإِبِلِ ثَلَاثُونَ بِنْتَ مَخَاضٍ وَثَلَاثُونَ بِنْتَ لَبُونٍ وَثَلَاثُونَ حِقَّةً وَعَشَرَةٌ بَنُو لَبُونٍ ذُكُورٌ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فیصلہ فرمایا ہے کہ جو شخص خطاء ًماراجائے اس کی دیت سو اونٹ ہی ہوگی جن میں سے تیس بنت مخاض، تیس بنت لبون، تیس حقے اور دس ابن لبون مذکر ہوں گے۔

6377

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ عَطَاءٍ وَغَيْرُهُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَتَوَارَثُ أَهْلُ مِلَّتَيْنِ شَتَّى
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا دومختلف دین رکھنے والے لوگ آپس میں ایک دوسرے کے وارث نہیں ہوسکتے۔

6378

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا تَزَوَّجَ الرَّجُلُ الْبِكْرَ أَقَامَ عِنْدَهَا ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب کوئی شخص کنواری عورت سے شادی کرلے تو باری مقرر کرنے سے پہلے تین دن اس کے پاس گذارے۔

6379

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّمَا عَبْدٍ كُوتِبَ عَلَى مِائَةِ أُوقِيَّةٍ فَأَدَّاهَا إِلَّا عَشْرَ أُوقِيَّاتٍ فَهُوَ رَقِيقٌ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس غلام سے سو اوقیہ بدل کتابت اداء کرنے پر آزادی کا وعدہ کرلیا جائے اور وہ نوے اوقیہ ادا کردے تب بھی وہ غلام ہی رہے گا (تا آنکہ مکمل ادائیگی کر دے)

6380

حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَتَانِ فِي أَيْدِيهِمَا أَسَاوِرُ مِنْ ذَهَبٍ فَقَالَ لَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتُحِبَّانِ أَنْ يُسَوِّرَكُمَا اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَسَاوِرَ مِنْ نَارٍ قَالَتَا لَا قَالَ فَأَدِّيَا حَقَّ هَذَا الَّذِي فِي أَيْدِيكُمَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ایک مرتبہ دو عورتیں آئیں جن کے ہاتھوں میں سونے کے کنگن تھے نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا تم دونوں اس بات کو پسند کرتی ہو کہ اللہ تعالیٰ تمہیں آگ کے کنگن پہنائے ؟ وہ کہنے لگیں نہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا تو پھر تمہارے ہاتھوں میں جو کنگن ہیں ان کا حق ادا کرو۔

6381

حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ وَالنَّاسُ يَتَكَلَّمُونَ فِي الْقَدَرِ قَالَ وَكَأَنَّمَا تَفَقَّأَ فِي وَجْهِهِ حَبُّ الرُّمَّانِ مِنْ الْغَضَبِ قَالَ فَقَالَ لَهُمْ مَا لَكُمْ تَضْرِبُونَ كِتَابَ اللَّهِ بَعْضَهُ بِبَعْضٍ بِهَذَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ قَالَ فَمَا غَبَطْتُ نَفْسِي بِمَجْلِسٍ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ أَشْهَدْهُ بِمَا غَبَطْتُ نَفْسِي بِذَلِكَ الْمَجْلِسِ أَنِّي لَمْ أَشْهَدْهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نبی کریم ﷺ گھر سے باہر تشریف تو لوگ تقدیر کے متعلق گفتگو کر رہے تھے نبی کریم ﷺ کے روئے انور پر غصے کے مارے ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ کسی نے انار نچوڑ دیا ہو اور فرمایا کیا بات ہے کہ تم کتاب اللہ کے ایک حصے کو دوسرے حصے پر مارتے ہو ؟ تم سے پہلی قومیں اسی وجہ سے تباہ ہوئیں مجھے کسی مجلس کے متعلق اتناخیال کبھی پیدا نہیں ہوا جس میں نبی کریم ﷺ موجود ہوں کہ میں اس میں حاضر نہ ہوتا تو اچھا ہوتا سوائے اس مجلس کے۔

6382

حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَفَ عِنْدَ الْجَمْرَةِ الثَّانِيَةِ أَطْوَلَ مِمَّا وَقَفَ عِنْدَ الْجَمْرَةِ الْأُولَى ثُمَّ أَتَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ فَرَمَاهَا وَلَمْ يَقِفْ عِنْدَهَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جمرہ اولیٰ کی نسبت زیادہ دیر ٹھہرے رہے پھر جمرہ عقبہ پر تشریف لا کر رمی کی اور وہاں نہیں ٹھہرے۔

6383

حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا الْتَقَتْ الْخِتَانَانِ وَتَوَارَتْ الْحَشَفَةُ فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب شرمگاہیں مل جائیں اور مرد کی شرمگاہ چھپ جائے تو غسل واجب ہوجاتا ہے۔

6384

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ أَبِيهِ قَالَ ذَكَرَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَحِلُّ سَلَفٌ وَبَيْعٌ وَلَا شَرْطَانِ فِي بَيْعٍ وَلَا رِبْحُ مَا لَمْ يُضْمَنْ وَلَا بَيْعُ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک بیع میں دو بیع کرنے اور ادھار سے اس چیز کی بیع سے ضمانت میں بھی داخل نہ ہوئی ہو اور اس چیز کی بیع سے " جو آپ کے پاس موجود نہ ہو " منع فرمایا۔

6385

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَنْتِفُوا الشَّيْبَ فَإِنَّهُ نُورُ الْمُسْلِمِ مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَشِيبُ شَيْبَةً فِي الْإِسْلَامِ إِلَّا كُتِبَ لَهُ بِهَا حَسَنَةٌ وَرُفِعَ بِهَا دَرَجَةً أَوْ حُطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةٌ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا سفید بالوں کو مت نوچا کرو کیونکہ یہ مسلمان کا نور ہے جس مسلمان کے بال حالت میں اسلام میں سفید ہوتے ہیں اس کے ہر بال پر ایک نیکی لکھی جاتی ہے ایک درجہ بلند کیا جاتا ہے یا ایک گناہ معاف کردیا جاتا ہے۔

6386

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ لَيْثٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ مَنَعَ فَضْلَ مَائِهِ أَوْ فَضْلَ كَلَئِهِ مَنْعَهُ اللَّهُ فَضْلَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص زائد پانی یا زائدگھاس کسی کو دینے سے روکتا ہے اللہ قیامت کے اس سے اپنا فضل روک لے گا۔

6387

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا أَسْكَرَ كَثِيرُهُ فَقَلِيلُهُ حَرَامٌ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جس چیز کی زیادہ مقدار نشہ آور ہو اس کی تھوڑی مقدار بھی حرام ہے۔

6388

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَنْتِفُوا الشَّيْبَ فَإِنَّهُ مَا مِنْ عَبْدٍ يَشِيبُ فِي الْإِسْلَامِ شَيْبَةً إِلَّا كَتَبَ اللَّهُ لَهُ بِهَا حَسَنَةً وَحَطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةً
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا سفید بالوں کو مت نوچا کرو کیونکہ یہ مسلمان کا نور ہے جس مسلمان کے بال حالت میں اسلام میں سفید ہوتے ہیں اس کے ہر بال پر ایک نیکی لکھی جاتی ہے ایک درجہ بلند کیا جاتا ہے یا ایک گناہ معاف کردیا جاتا ہے۔

6389

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الشِّرَاءِ وَالْبَيْعِ فِي الْمَسْجِدِ وَأَنْ تُنْشَدَ فِيهِ الْأَشْعَارُ وَأَنْ تُنْشَدَ فِيهِ الضَّالَّةُ وَعَنْ الْحِلَقِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ قَبْلَ الصَّلَاةِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے مسجد میں خریدو فروخت اشعار کہنے گمشدہ چیزوں کا اعلان کرنے اور جمعہ کے دن نماز سے پہلے حلقے لگانے سے منع فرمایا ہے۔

6390

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يُحْشَرُ الْمُتَكَبِّرُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَمْثَالَ الذَّرِّ فِي صُوَرِ النَّاسِ يَعْلُوهُمْ كُلُّ شَيْءٍ مِنْ الصَّغَارِ حَتَّى يَدْخُلُوا سِجْنًا فِي جَهَنَّمَ يُقَالُ لَهُ بُولَسُ فَتَعْلُوَهُمْ نَارُ الْأَنْيَارِ يُسْقَوْنَ مِنْ طِينَةِ الْخَبَالِ عُصَارَةِ أَهْلِ النَّارِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن متکبروں کو چیونٹیوں کی طرح پیش کیا جائے گا گویا کہ ان کی شکلیں انسان جیسی ہوں گی ہر حقیر چیز ان سے بلند ہوگی یہاں تک کہ وہ جہنم کے ایک ایسے قید خانے میں داخل ہوجائیں گے جس کا نام " بولس " ہوگا اور ان لوگوں پر آگوں کی آگ چھاجائے گی انہیں طینۃ الخبال کا پانی جہاں اہل جہنم کی پیپ جمع ہوگی پلایا جائے گا۔

6391

حَدَّثَنَا يَحْيَى حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْأَخْنَسِ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ أَتَى أَعْرَابِيٌّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ أَبِي يُرِيدُ أَنْ يَجْتَاحَ مَالِي قَالَ أَنْتَ وَمَالُكَ لِوَالِدِكَ إِنَّ أَطْيَبَ مَا أَكَلْتُمْ مِنْ كَسْبِكُمْ وَإِنَّ أَمْوَالَ أَوْلَادِكُمْ مِنْ كَسْبِكُمْ فَكُلُوهُ هَنِيئًا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک دیہاتی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں آیا اور کہنے لگا کہ میرا باپ میرے مال پر قبضہ کرنا چاہتا ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا تو اور تیرا مال تیرے باپ کا ہے سب سے پاکیزہ چیز جو تم کھاتے ہو وہ تمہاری کمائی کا کھانا ہے اور تمہاری اولاد کا مال تمہاری کمائی ہے لہٰذا اسے خوب رغبت کے ساتھ کھاؤ۔

6392

حَدَّثَنَا يَحْيَى حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي حَافِيًا وَنَاعِلًا وَيَصُومُ فِي السَّفَرِ وَيُفْطِرُ وَيَشْرَبُ قَائِمًا وَقَاعِدًا وَيَنْصَرِفُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو برہنہ پاؤں اور جوتی پہن کر بھی نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے اور میں نے آپ ﷺ کو سفر میں روزہ رکھتے ہوئے اور ناغہ کرتے ہوئے کھڑے ہو کر اور بیٹھ کر پانی پیتے ہوئے اور دائیں بائیں جانب سے واپس جاتے ہوئے بھی دیکھا ہے۔

6393

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى عَلَى بَعْضِ أَصْحَابِهِ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ فَأَعْرَضَ عَنْهُ فَأَلْقَاهُ وَاتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ قَالَ فَقَالَ هَذَا أَشَرُّ هَذَا حِلْيَةُ أَهْلِ النَّارِ فَأَلْقَاهُ وَاتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ وَرِقٍ فَسَكَتَ عَنْهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے کسی صحابی (رض) کے ہاتھ میں سونے انگوٹھی دیکھی آپ ﷺ نے اس سے منہ موڑ لیا اس نے وہ پھینک کر لوہے کی انگوٹھی بنوالی نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ تو اس سے بھی بری ہے یہ تو اہل جہنم کا زیور ہے اس نے وہ بھی پھینک کر چاندی کی انگوٹھی بنوا لی نبی کریم ﷺ نے سکوت فرمایا۔

6394

حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ حُسَيْنٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ لَمَّا فُتِحَتْ مَكَّةُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كُفُّوا السِّلَاحَ إِلَّا خُزَاعَةَ عَنْ بَنِي بَكْرٍ فَأَذِنَ لَهُمْ حَتَّى صَلَّى الْعَصْرَ ثُمَّ قَالَ كُفُّوا السِّلَاحَ فَلَقِيَ رَجُلٌ مِنْ خُزَاعَةَ رَجُلًا مِنْ بَنِي بَكْرٍ مِنْ غَدٍ بِالْمُزْدَلِفَةِ فَقَتَلَهُ فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ خَطِيبًا فَقَالَ وَرَأَيْتُهُ وَهُوَ مُسْنِدٌ ظَهْرَهُ إِلَى الْكَعْبَةِ قَالَ إِنَّ أَعْدَى النَّاسِ عَلَى اللَّهِ مَنْ قَتَلَ فِي الْحَرَمِ أَوْ قَتَلَ غَيْرَ قَاتِلِهِ أَوْ قَتَلَ بِذُحُولِ الْجَاهِلِيَّةِ فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ فَقَالَ إِنَّ فُلَانًا ابْنِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا دَعْوَةَ فِي الْإِسْلَامِ ذَهَبَ أَمْرُ الْجَاهِلِيَّةِ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْأَثْلَبُ قَالُوا وَمَا الْأَثْلَبُ قَالَ الْحَجَرُ قَالَ وَفِي الْأَصَابِعِ عَشْرٌ عَشْرٌ وَفِي الْمَوَاضِحِ خَمْسٌ خَمْسٌ قَالَ وَقَالَ لَا صَلَاةَ بَعْدَ الْغَدَاةِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَلَا صَلَاةَ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ قَالَ وَلَا تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا وَلَا عَلَى خَالَتِهَا وَلَا يَجُوزُ لِامْرَأَةٍ عَطِيَّةٌ إِلَّا بِإِذْنِ زَوْجِهَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے موقع پر نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا بنو خزاعہ کے علاوہ سب لوگ اپنے اسلحے کو روک لو اور بنوخزاعہ کو بنوبکر پر نماز عصر تک کے لئے اجازت دے دی، پھر ان سے بھی فرمایا کہ اسلحہ روک لو اس کے بعد بنو خزاعہ کا ایک آدمی مزدلفہ سے اگلے دن بنو بکر کے ایک آدمی سے ملا اور اسے قتل کردیا نبی کریم ﷺ کو اس کی اطلاع ہوئی تو آپ ﷺ خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے میں نے دیکھا کہ آپ ﷺ نے اپنی کمر خانہ کعبہ کے ساتھ لگا رکھی ہے اور آپ ﷺ فرما رہے ہیں لوگوں میں سے اللہ کے معاملے میں سب سے آگے بڑھنے والا وہ شخص ہے جو کسی حرم شریف میں قتل کرے یا کسی ایسے شخص کو قتل کرے جو قاتل نہ ہو یا دور جاہلیت کی دشمنی کی وجہ سے کسی کو قتل کرے۔ اسی اثناء میں ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگے کہ فلاں بچہ میرا بیٹا ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اسلام میں اس دعویٰ کا کوئی اعتبار نہیں جاہلیت کا معاملہ ختم ہوچکا، بچہ بستر والے کا ہے اور زانی کے لئے پتھر ہیں پھر دیت کی تفصیل بیان کرتے ہوئے فرمایا انگلیوں میں دس دس اونٹ ہیں سر کے زخم میں پانچ پانچ اونٹ ہیں پھر نماز فجر کے بعدطلوع آفتاب تک کوئی نفل نماز نہیں ہے اور نماز عصر کے بعد غروب آفتاب تک بھی کوئی نفل نماز نہیں ہے اور فرمایا کہ کوئی شخص کسی عورت سے اس کی پھوپھی یاخالہ کی موجودگی میں نکاح نہ کرے اور کسی عورت کے لئے اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر کوئی عطیہ قبول کرنے کی اجازت نہیں۔

6395

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ جَمَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ يَوْمَ غَزَا بَنِي الْمُصْطَلِقِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے غزوہ بنی مصطلق کے موقع پر دو نمازیں جمع فرمائیں۔

6396

حَدَّثَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ سَمِعْتُ رَجُلًا مِنْ مُزَيْنَةَ يَسْأَلُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ جِئْتُ أَسْأَلُكَ عَنْ الضَّالَّةِ مِنْ الْإِبِلِ قَالَ مَعَهَا حِذَاؤُهَا وَسِقَاؤُهَا تَأْكُلُ الشَّجَرَ وَتَرِدُ الْمَاءَ فَدَعْهَا حَتَّى يَأْتِيَهَا بَاغِيهَا قَالَ الضَّالَّةُ مِنْ الْغَنَمِ قَالَ لَكَ أَوْ لِأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ تَجْمَعُهَا حَتَّى يَأْتِيَهَا بَاغِيهَا قَالَ الْحَرِيسَةُ الَّتِي تُوجَدُ فِي مَرَاتِعِهَا قَالَ فِيهَا ثَمَنُهَا مَرَّتَيْنِ وَضَرْبُ نَكَالٍ وَمَا أُخِذَ مِنْ عَطَنِهِ فَفِيهِ الْقَطْعُ إِذَا بَلَغَ مَا يُؤْخَذُ مِنْ ذَلِكَ ثَمَنَ الْمِجَنِّ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَالثِّمَارُ وَمَا أُخِذَ مِنْهَا فِي أَكْمَامِهَا قَالَ مَنْ أَخَذَ بِفَمِهِ وَلَمْ يَتَّخِذْ خُبْنَةً فَلَيْسَ عَلَيْهِ شَيْءٌ وَمَنْ احْتَمَلَ فَعَلَيْهِ ثَمَنُهُ مَرَّتَيْنِ وَضَرْبًا وَنَكَالًا وَمَا أَخَذَ مِنْ أَجْرَانِهِ فَفِيهِ الْقَطْعُ إِذَا بَلَغَ مَا يُؤْخَذُ مِنْ ذَلِكَ ثَمَنَ الْمِجَنِّ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللُّقَطَةُ نَجِدُهَا فِي سَبِيلِ الْعَامِرَةِ قَالَ عَرِّفْهَا حَوْلًا فَإِنْ وُجِدَ بَاغِيهَا فَأَدِّهَا إِلَيْهِ وَإِلَّا فَهِيَ لَكَ قَالَ مَا يُوجَدُ فِي الْخَرِبِ الْعَادِيِّ قَالَ فِيهِ وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ میں نے قبیلہ مزینہ کے ایک آدمی کو نبی کریم ﷺ یہ سوال کرتے ہوئے سنا کہ یا رسول اللہ میں آپ کے پاس یہ پوچھنے کے لئے آیا ہوں کہ گمشدہ اونٹ کا کیا حکم ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس کے ساتھ اس کا " سم " اور اس کا " مشکیزہ " ہوتا ہے وہ خود ہی درختوں کے پتے کھاتا اور وادیوں کا پانی پیتا اپنے مالک کے پاس پہنچ جائے گا اس لئے تم اسے چھوڑ دو تاکہ وہ اپنی منزل پر خود ہی پہنچ جائے اس نے پوچھا کہ گمشدہ بکری کا کیا حکم ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یا تم اسے لے جاؤ گے یا تمہارا کوئی بھائی لے جائے گا یا کوئی بھیڑیا لے جائے گا تم اسے اپنی بکریوں میں شامل کرو تاکہ وہ اپنے مقصد پر پہنچ جائے۔ اس نے پوچھا وہ محفوظ بکری جو اپنی، چراگاہ میں ہو اسے چوری کرنے والے کے لئے کیا حکم ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس کی دوگنی قیمت اور سزا اور جسے باڑے سے چرایا گیا ہو تو اس میں ہاتھ کاٹ دیا جائے گا اس نے پوچھا یا رسول اللہ اگر کوئی شخص خوشوں سے توڑ کر پھل چوری کرلے تو کیا حکم ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس نے جو پھل کھالیے اور انہیں چھپا کر نہیں ان پر تو کوئی چیز واجب نہیں ہوگی لیکن جو پھل وہ اٹھا کرلے جائے تو اس کی دوگنی قیمت اور پٹائی اور سزا واجب ہوگی اور اگر وہ پھلوں کو خشک کرنے کی جگہ سے چوری کئے گئے اور ان کی مقدارکم ازکم ایک ڈھال کی قیمت کے برابر ہو تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا جائے گا۔ اس نے پوچھا یا رسول اللہ ! اس گری پڑی چیز کا کیا حکم ہے جو ہمیں کسی آبادعلاقے کے راستے میں ملے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا پورے ایک سال تک اس کی تشہیر کراؤ اگر اس کا مالک آجائے تو وہ اس کے حوالے کردو ورنہ وہ تمہاری ہے اس نے کہا کہ اگر یہی چیز کسی ویرانے میں ملے تو ؟ فرمایا اس میں اور رکاز میں خمس واجب ہے۔

6397

حَدَّثَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُهُ عَنْ الْوُضُوءِ فَأَرَاهُ ثَلَاثًا ثَلَاثًا قَالَ هَذَا الْوُضُوءُ فَمَنْ زَادَ عَلَى هَذَا فَقَدْ أَسَاءَ وَتَعَدَّى وَظَلَمَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ سے ایک دیہاتی نے وضو کے متعلق پوچھا نبی کریم ﷺ نے اسے تین تین مرتبہ اعضاء دھو کر دکھائے اور فرمایا یہ ہے وضو جو شخص اس میں اضافہ کرے وہ برا کرتا ہے اور حد سے تجاوز کر کے ظلم کرتا ہے۔

6398

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ عُمَرٍ كُلُّ ذَلِكَ فِي ذِي الْقَعْدَةِ يُلَبِّي حَتَّى يَسْتَلِمَ الْحَجَرَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے تین عمرے کئے اور تینوں ذیقعدہ میں کئے آپ ﷺ حجر اسود کے استلام تک تلبیہ پڑھتے تھے۔

6399

حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْتَمَرَ ثَلَاثَ عُمَرٍ كُلُّ ذَلِكَ فِي ذِي الْقَعْدَةِ يُلَبِّي حَتَّى يَسْتَلِمَ الْحَجَرَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے تین عمرے کئے اور تینوں ذیقعدہ میں کئے آپ ﷺ حجر اسود کے استلام تک تلبیہ پڑھتے تھے۔

6400

حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ حَدَّثَنَا ابْنُ إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ قِيمَةَ الْمِجَنِّ كَانَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشَرَةَ دَرَاهِمَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں ایک ڈھال کی قیمت دس درہم تھی۔

6401

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ سَمِعَهُ مِنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَبَّرَ فِي عِيدٍ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ تَكْبِيرَةً سَبْعًا فِي الْأُولَى وَخَمْسًا فِي الْآخِرَةِ وَلَمْ يُصَلِّ قَبْلَهَا وَلَا بَعْدَهَا قَالَ أَبِي وَأَنَا أَذْهَبُ إِلَى هَذَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے نماز عید میں بارہ تکبیرات کہیں سات پہلی رکعت میں اور پانچ دوسری میں اور اس سے پہلے یا بعد میں کوئی نفل نماز نہیں پڑھی امام احمد (رح) کی بھی یہی رائے ہے۔

6402

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سَوَّارُ بْنُ دَاوُدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرُوا صِبْيَانَكُمْ بِالصَّلَاةِ إِذَا بَلَغُوا سَبْعًا وَاضْرِبُوهُمْ عَلَيْهَا إِذَا بَلَغُوا عَشْرًا وَفَرِّقُوا بَيْنَهُمْ فِي الْمَضَاجِعِ قَالَ أَبِي وَقَالَ الطُّفَاوِيُّ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ فِي هَذَا الْحَدِيثِ سَوَّارٌ أَبُو حَمْزَةَ وَأَخْطَأَ فِيهِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا بچوں کی عمر جب سات سال کی ہوجائے تو انہیں نماز کا حکم دو دس سال کی عمر ہوجانے پر ترک صلوۃ کی صورت میں انہیں سزا دو اور سونے کے بستر الگ کردو۔

6403

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا خَلِيفَةُ بْنُ خَيَّاطٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي خُطْبَتِهِ وَهُوَ مُسْنِدٌ ظَهْرَهُ إِلَى الْكَعْبَةِ لَا يُقْتَلُ مُسْلِمٌ بِكَافِرٍ وَلَا ذُو عَهْدٍ فِي عَهْدِهِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے خانہ کعبہ کے ساتھ اپنی پشت کی ٹیک لگائے ہوئے دوران خطبہ ارشاد فرمایا کسی مسلمان کو کسی کافر کے بدلے اور کسی معاہد کو مدت معاہدہ میں قتل نہیں کیا جائے گا۔

6404

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَدَ تَمْرَةً فِي بَيْتِهِ تَحْتَ جَنْبِهِ فَأَكَلَهَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اپنے پہلو کے نیچے اپنے گھر میں ایک کھجور پائی نبی کریم ﷺ نے اسے کھالیا۔

6405

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ لَمَّا دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ عَامَ الْفَتْحِ قَامَ فِي النَّاسِ خَطِيبًا فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّهُ مَا كَانَ مِنْ حِلْفٍ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَإِنَّ الْإِسْلَامَ لَمْ يَزِدْهُ إِلَّا شِدَّةً وَلَا حِلْفَ فِي الْإِسْلَامِ وَالْمُسْلِمُونَ يَدٌ عَلَى مَنْ سِوَاهُمْ تَكَافَأُ دِمَاؤُهُمْ يُجِيرُ عَلَيْهِمْ أَدْنَاهُمْ وَيَرُدُّ عَلَيْهِمْ أَقْصَاهُمْ تُرَدُّ سَرَايَاهُمْ عَلَى قَعَدِهِمْ لَا يُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِكَافِرٍ دِيَةُ الْكَافِرِ نِصْفُ دِيَةِ الْمُسْلِمِ لَا جَلَبَ وَلَا جَنَبَ وَلَا تُؤْخَذُ صَدَقَاتُهُمْ إِلَّا فِي دِيَارِهِمْ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب فتح مکہ کے سال مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تو لوگوں میں خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے اور فرمایا لوگو ! زمانہ جاہلیت میں جتنے بھی معاہدے ہوئے اسلام ان کی شدت میں مزید اضافہ کرتا ہے لیکن اب اسلام میں اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے مسلمان اپنے علاوہ سب پر ایک ہاتھ ہیں سب کا خون برابر ہے ایک ادنیٰ مسلمان بھی کسی کو پناہ دے سکتا ہے جو سب سے آخری مسلمان تک لوٹائی جائے گی، ان کے لشکروں کو بیٹھے ہوئے مجاہدین پر لوٹایا جائے گا کسی مسلمان کو کسی کافر کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا اور کافر کی دیت مسلمان کی دیت سے نصف ہے زکوٰۃ کے جانوروں کو اپنے پاس منگوانے کی اور زکوٰۃ سے بچنے کی کوئی حیثیت نہیں مسلمانوں سے زکوٰۃ ان کے علاقے ہی میں جا کر وصول کی جائے گی۔

6406

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ زَادَكُمْ صَلَاةً وَهِيَ الْوَتْرُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ نے تم پر ایک نماز کا اضافہ فرمایا ہے اور وہ وتر ہے۔

6407

حَدَّثَنَا يَزِيدُ عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمَعَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ فِي السَّفَرِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے سفر میں دو نمازوں کو جمع فرمایا ہے۔

6408

حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كُلُوا وَاشْرَبُوا وَتَصَدَّقُوا وَالْبَسُوا غَيْرَ مَخِيلَةٍ وَلَا سَرَفٍ وَقَالَ يَزِيدُ مَرَّةً فِي غَيْرِ إِسْرَافٍ وَلَا مَخِيلَةٍ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کھاؤ پیو صدقہ کرو اور پہنو لیکن تکبر نہ کرو اور اسراف بھی نہ کرو۔

6409

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا كَلِمَاتٍ نَقُولُهُنَّ عِنْدَ النَّوْمِ مِنْ الْفَزَعِ بِسْمِ اللَّهِ أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ غَضَبِهِ وَعِقَابِهِ وَشَرِّ عِبَادِهِ وَمِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِينِ وَأَنْ يَحْضُرُونِ قَالَ فَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو يُعَلِّمُهَا مَنْ بَلَغَ مِنْ وَلَدِهِ أَنْ يَقُولَهَا عِنْدَ نَوْمِهِ وَمَنْ كَانَ مِنْهُمْ صَغِيرًا لَا يَعْقِلُ أَنْ يَحْفَظَهَا كَتَبَهَا لَهُ فَعَلَّقَهَا فِي عُنُقِهِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ ہمیں یہ کلمات سوتے وقت ڈر جانے کی صورت میں پڑھنے کے لئے سکھاتے تھے میں اللہ کی تمام صفات کے ذریعے اس کے غضب سزا اور اس کے بندوں کے شر سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں نیز شیاطین کی پھونکوں سے اور ان کے میرے قریب آنے سے بھی میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں اور حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) خود بھی اپنے بچوں کو " جو بلوغ کی عمر کو پہنچ جاتے یہ دعا سوتے وقت پڑھنے کے لئے سکھایا کرتے تھے اور وہ چھوٹے بچے جو اسے یاد نہیں کرسکتے تھے ان کے گلے میں لکھ کر لٹکا دیتے تھے۔

6410

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ جَابِرٍ وَعَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ وَقَّتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ وَلِأَهْلِ الشَّامِ الْجُحْفَةَ وَلِأَهْلِ الْيَمَنِ وَأَهْلِ تِهَامَةَ يَلَمْلَمَ وَلِأَهْلِ الطَّائِفِ وَهِيَ نَجْدٌ قَرْنًا وَلِأَهْلِ الْعِرَاقِ ذَاتَ عِرْقٍ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اہل مدینہ کے لئے ذوالحلیفہ، اہل شام کے لئے جحفہ اہل یمن وتہامہ کے لئے یلملم اہل طائف (نجد) کے لئے قرن اور اہل عراق کے لئے ذات عرق کو میقات قرار دیا ہے۔

6411

حَدَّثَنَا يَزِيدُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَاشِدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَجُوزُ شَهَادَةُ خَائِنٍ وَلَا خَائِنَةٍ وَرَدَّ شَهَادَةَ الْقَانِعِ الْخَادِمِ وَالتَّابِعِ لِأَهْلِ الْبَيْتِ وَأَجَازَهَا لِغَيْرِهِمْ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کسی خائن مرد و عورت کی گواہی مقبول نہیں نیز نبی کریم ﷺ نے نوکر کی گواہی اس کے مالکان کے حق میں قبول نہیں فرمائی البتہ دوسرے لوگوں کے حق میں قبول فرمائی ہے۔

6412

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى أَيُّمَا مُسْتَلْحَقٍ اسْتُلْحِقَ بَعْدَ أَبِيهِ الَّذِي يُدْعَى لَهُ ادَّعَاهُ وَرَثَتُهُ قَضَى إِنْ كَانَ مِنْ حُرَّةٍ تَزَوَّجَهَا أَوْ مِنْ أَمَةٍ يَمْلِكُهَا فَقَدْ لَحِقَ بِمَا اسْتَلْحَقَهُ وَإِنْ كَانَ مِنْ حُرَّةٍ أَوْ أَمَةٍ عَاهَرَ بِهَا لَمْ يَلْحَقْ بِمَا اسْتَلْحَقَهُ وَإِنْ كَانَ أَبُوهُ الَّذِي يُدْعَى لَهُ هُوَ ادَّعَاهُ وَهُوَ ابْنُ زِنْيَةٍ لِأَهْلِ أُمِّهِ مَنْ كَانُوا حُرَّةً أَوْ أَمَةً
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جو بچہ اپنے باپ کے مرنے کے بعد اس کے نسب میں شامل کیا جائے جس کا دعویٰ مرحوم کے ورثاء نے کیا ہو اس کے متعلق نبی کریم ﷺ نے یہ فیصلہ فرمایا کہ اگر وہ آزاد عورت سے ہو جس سے مرنے والے نے نکاح کیا ہو۔ یا اس کی مملوکہ باندی سے ہو تو اس کا نسب مرنے والے سے ثابت ہوجائے گا اور اگر وہ کسی آزاد عورت یا باندی سے گناہ کا نتیجہ ہے تو اس کا نسب مرنے والے سے ثابت نہ ہوگا اگرچہ خود اس کا باپ ہی اس کا دعویٰ کرے وہ زنا کی پیداوار اور اپنی ماں کا بیٹا ہے اور اس کے خاندان سے تعلق رکھتا ہے خواہ وہ کوئی بھی لوگ ہوں آزاد ہوں یا غلام۔

6413

حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَأَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي ذَوِي أَرْحَامٍ أَصِلُ وَيَقْطَعُونِي وَأَعْفُو وَيَظْلِمُونَ وَأُحْسِنُ وَيُسِيئُونَ أَفَأُكَافِئُهُمْ قَالَ لَا إِذًا تُتْرَكُونَ جَمِيعًا وَلَكِنْ خُذْ بِالْفَضْلِ وَصِلْهُمْ فَإِنَّهُ لَنْ يَزَالَ مَعَكَ ظَهِيرٌ مِنْ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مَا كُنْتَ عَلَى ذَلِكَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ میرے کچھ رشتے دار ہیں میں ان سے رشتہ داری جوڑتا ہوں وہ توڑتے ہیں میں ان سے درگزر کرتا ہوں وہ مجھ پر ظلم کرتے ہیں میں ان کے ساتھ اچھا سلوک کرتا ہوں وہ میرے ساتھ برا کرتے ہیں کیا میں بھی ان کا بدلہ دے سکتا ہوں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا نہیں ورنہ تم سب کو چھوڑ دیا جائے گا تم فضیلت والا پہلو اختیار کرو اور ان سے صلہ رحمی کرو اور جب تک تم ایسا کرتے رہو گے اللہ کی طرف سے تمہارے ساتھ مستقل ایک معاون لگا رہے گا۔

6414

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ يُوسُفَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَحْضُرُ الْجُمُعَةَ ثَلَاثَةٌ رَجُلٌ حَضَرَهَا بِدُعَاءٍ وَصَلَاةٍ فَذَلِكَ رَجُلٌ دَعَا رَبَّهُ إِنْ شَاءَ أَعْطَاهُ وَإِنْ شَاءَ مَنَعَهُ وَرَجُلٌ حَضَرَهَا بِسُكُوتٍ وَإِنْصَاتٍ فَذَلِكَ هُوَ حَقُّهَا وَرَجُلٌ يَحْضُرُهَا يَلْغُو فَذَلِكَ حَظُّهُ مِنْهَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جمعہ میں تین قسم کے لوگ آتے ہیں ایک آدمی تو وہ ہے جو نماز اور دعاء میں شریک ہوتا ہے اس آدمی نے اپنے رب کو پکار لیا اب اس کی مرضی ہے کہ وہ اسے عطاء کرے یا نہ کرے، دوسرا آدمی وہ ہے جو خاموشی کے ساتھ آکر اس میں شریک ہوجائے یہی اس کا حق ہے اور تیسرا آدمی وہ ہے جو بیکار کاموں میں لگا رہتا ہے یہ اس کا حصہ ہے۔

6415

حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ لَقَدْ جَلَسْتُ أَنَا وَأَخِي مَجْلِسًا مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي بِهِ حُمْرَ النَّعَمِ أَقْبَلْتُ أَنَا وَأَخِي وَإِذَا مَشْيَخَةٌ مِنْ صَحَابَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جُلُوسٌ عِنْدَ بَابٍ مِنْ أَبْوَابِهِ فَكَرِهْنَا أَنْ نُفَرِّقَ بَيْنَهُمْ فَجَلَسْنَا حَجْرَةً إِذْ ذَكَرُوا آيَةً مِنْ الْقُرْآنِ فَتَمَارَوْا فِيهَا حَتَّى ارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمْ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُغْضَبًا قَدْ احْمَرَّ وَجْهُهُ يَرْمِيهِمْ بِالتُّرَابِ وَيَقُولُ مَهْلًا يَا قَوْمِ بِهَذَا أُهْلِكَتْ الْأُمَمُ مِنْ قَبْلِكُمْ بِاخْتِلَافِهِمْ عَلَى أَنْبِيَائِهِمْ وَضَرْبِهِمْ الْكُتُبَ بَعْضَهَا بِبَعْضٍ إِنَّ الْقُرْآنَ لَمْ يَنْزِلْ يُكَذِّبُ بَعْضُهُ بَعْضًا بَلْ يُصَدِّقُ بَعْضُهُ بَعْضًا فَمَا عَرَفْتُمْ مِنْهُ فَاعْمَلُوا بِهِ وَمَا جَهِلْتُمْ مِنْهُ فَرُدُّوهُ إِلَى عَالِمِهِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ میں اور میرا بھائی ایسی مجلس میں بیٹھے ہیں کہ اس کے بدلے میں مجھے سرخ اونٹ بھی ملنا پسند نہیں ہے ایک دفعہ میں اپنے بھائی کے ساتھ آیا تو کچھ بزرگ صحابہ کرام (رض) مسجد نبوی کے کسی دروازے کے پاس بیٹھے ہوئے تھے ہم نے ان کے درمیان گھس کر تفریق کرنے کو اچھا نہیں سمجھا اس لئے ایک کونے میں بیٹھ گئے اس دوران صحابہ کرام (رض) نے قرآن کی ایک آیت کا تذکرہ چھیڑا اور اس کی تفسیر میں ان کے درمیان اختلاف رائے ہوگیا یہاں تک کہ ان کی آوازیں بلند ہونے لگیں نبی کریم ﷺ غضب ناک ہو کر باہر نکلے آپ ﷺ کا چہرہ مبارک سرخ ہو رہا تھا اور آپ ﷺ مٹی پھینک رہے تھے اور فرما رہے تھے لوگو ! رک جاؤ تم سے پہلی امتیں اسی وجہ سے ہلاک ہوئیں کہ انہوں نے اپنے انبیاء کے سامنے اختلاف کیا اور اپنی کتابوں کے ایک حصے کو دوسرے حصے پر مارا قرآن اس طرح نازل نہیں ہوا کہ اس کا ایک حصہ دوسرے کی تکذیب کرتا ہو بلکہ وہ ایک دوسرے کی تصدیق کرتا ہے اس لئے تمہیں جتنی بات کا علم ہو اس پر عمل کرلو اور جو معلوم نہ ہو تو اسے اس کے عالم سے معلوم کرلو۔

6416

حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يُؤْمِنُ الْمَرْءُ حَتَّى يُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ خَيْرِهِ وَشَرِّهِ قَالَ أَبُو حَازِمٍ لَعَنَ اللَّهُ دِينًا أَنَا أَكْبَرُ مِنْهُ يَعْنِي التَّكْذِيبَ بِالْقَدَرِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تقدیر پر ایمان لائے بغیر کوئی شخص مؤمن نہیں ہوسکتا خواہ وہ اچھی ہو یا بری۔

6417

حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ الْعَاصَ بْنَ وَائِلٍ نَذَرَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ أَنْ يَنْحَرَ مِائَةَ بَدَنَةٍ وَأَنَّ هِشَامَ بْنَ الْعَاصِي نَحَرَ حِصَّتَهُ خَمْسِينَ بَدَنَةً وَأَنَّ عَمْرًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ أَمَّا أَبُوكَ فَلَوْ كَانَ أَقَرَّ بِالتَّوْحِيدِ فَصُمْتَ وَتَصَدَّقْتَ عَنْهُ نَفَعَهُ ذَلِكَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ عاص بن وائل نے زمانہ جاہلیت میں سو اونٹ قربان کرنے کی منت مانی تھی، اس کے ایک بیٹے ہشام بن عاص نے اپنے حصے کے پچاس اونٹ قربان کردئیے دوسرے بیٹے حضرت عمرو (رض) نے نبی کریم ﷺ سے اس کے متعلق پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر تمہارے باپ نے توحید کا اقرار کرلیا ہوتا تو تم اس کی طرف سے جو بھی روزہ اور صدقہ کرتے اسے ان کا نفع ہوتا (لیکن چونکہ اس نے اسلام قبول نہیں کیا اس لئے اسے کیا فائدہ ہوگا)

6418

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ عَامِرٍ الْأَحْوَلِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَرْجِعُ فِي هِبَتِهِ إِلَّا الْوَالِدُ مِنْ وَلَدِهِ وَالْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ كَالْعَائِدِ فِي قَيْئِهِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کوئی شخص اپنا ہدیہ واپس نہ مانگے سوائے باپ اپنے بیٹے سے اور ہدیہ دے کر واپس لینے والا ایسے ہے جیسے قے کر کے اسے چاٹ لینے والا۔

6419

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ قَالَ هَمَّامٌ أَخْبَرَنَا عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ هِيَ اللُّوطِيَّةُ الصُّغْرَى يَعْنِي الرَّجُلَ يَأْتِي امْرَأَتَهُ فِي دُبُرِهَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص اپنی بیوی کے پچھلے سوراخ میں آتا ہے وہ لواطت صغری " کرتا ہے۔

6420

حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ امْرَأَةً أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ ابْنِي هَذَا كَانَ بَطْنِي لَهُ وِعَاءً وَحِجْرِي لَهُ حِوَاءً وَثَدْيِي لَهُ سِقَاءً وَزَعَمَ أَبُوهُ أَنَّهُ يَنْزِعُهُ مِنِّي قَالَ أَنْتِ أَحَقُّ بِهِ مَا لَمْ تَنْكِحِي
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک عورت نبی کریم ﷺ کی خدمت میں آئی اور کہنے لگی یا رسول اللہ میرا یہ بیٹا ہے میرا پیٹ اس کا برتن تھا میری گود اس کا گہوارہ تھی اور میری چھاتی اس کے لئے سیرابی کا ذریعہ تھی لیکن اب اس کا باپ کہہ رہا ہے کہ وہ اسے مجھ سے چھین لے گا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب تک تم کہیں اور شادی نہیں کرتیں اس پر تمہارا حق زیادہ ہے۔

6421

حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كُلُوا وَاشْرَبُوا وَتَصَدَّقُوا وَالْبَسُوا فِي غَيْرِ مَخِيلَةٍ وَلَا سَرَفٍ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ أَنْ تُرَى نِعْمَتُهُ عَلَى عَبْدِهِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کھاؤ پیو صدقہ کرو اور پہنو لیکن تکبر نہ کرو اور اسراف بھی نہ کرو اللہ تعالیٰ اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کی نعمتوں کا اثر اس کے بندے پر ظاہر ہو۔

6422

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ قَالَ عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَيُّمَا امْرَأَةٍ نَكَحَتْ عَلَى صَدَاقٍ أَوْ حِبَاءٍ أَوْ عِدَةٍ قَبْلَ عِصْمَةِ النِّكَاحِ فَهُوَ لَهَا وَمَا كَانَ بَعْدَ عِصْمَةِ النِّكَاحِ فَهُوَ لِمَنْ أُعْطِيَهُ وَأَحَقُّ مَا يُكْرَمُ عَلَيْهِ الرَّجُلُ ابْنَتُهُ أَوْ أُخْتُهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو عورت مہر، تحفہ یا ہدیہ کے بدلے نکاح کرے تو نکاح سے قبل ہونے کی صورت میں وہ اسی کی ملکیت ہوگا اور نکاح کا بندھن بندھ جانے کے بعد وہ اس کی ملکیت میں ہوگا جسے دیا گیا ہو اور کسی آدمی کا اکرام اس وجہ سے کرنا زیادہ حق بنتا ہے کہ اس کی بیٹی یا بہن کی وجہ سے اس کا اکرام کیا جائے۔

6423

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنِي مَعْمَرٌ أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِي أَنَّ زِنْبَاعًا أَبَا رَوْحٍ وَجَدَ غُلَامًا لَهُ مَعَ جَارِيَةٍ لَهُ فَجَدَعَ أَنْفَهُ وَجَبَّهُ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَنْ فَعَلَ هَذَا بِكَ قَالَ زِنْبَاعٌ فَدَعَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا حَمَلَكَ عَلَى هَذَا فَقَالَ كَانَ مِنْ أَمْرِهِ كَذَا وَكَذَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْعَبْدِ اذْهَبْ فَأَنْتَ حُرٌّ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمَوْلَى مَنْ أَنَا قَالَ مَوْلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ فَأَوْصَى بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُسْلِمِينَ قَالَ فَلَمَّا قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ فَقَالَ وَصِيَّةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَعَمْ نُجْرِي عَلَيْكَ النَّفَقَةَ وَعَلَى عِيَالِكَ فَأَجْرَاهَا عَلَيْهِ حَتَّى قُبِضَ أَبُو بَكْرٍ فَلَمَّا اسْتُخْلِفَ عُمَرُ جَاءَهُ فَقَالَ وَصِيَّةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَعَمْ أَيْنَ تُرِيدُ قَالَ مِصْرَ فَكَتَبَ عُمَرُ إِلَى صَاحِبِ مِصْرَ أَنْ يُعْطِيَهُ أَرْضًا يَأْكُلُهَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ابوروح " جس کا اصل نام زنباع تھا " نے اپنے غلام کو ایک باندی کے ساتھ " پایا اس نے اس غلام کی ناک کاٹ دی اور اسے خصی کردیا وہ نبی کریم ﷺ کے پاس آیا نبی کریم ﷺ نے اس سے پوچھا تیرے ساتھ یہ سلوک کسی نے کیا ؟ اس نے زنباع کا نام لیا نبی کریم ﷺ نے اسے بلوایا اور اس سے پوچھا کہ تم نے یہ حرکت کیوں کی ؟ اس نے ساراواقعہ ذکر کردیا نبی کریم ﷺ نے غلام سے فرمایا جا تو آزاد ہے وہ کہنے لگا یا رسول اللہ ! میرا آزاد کرنے والا کون ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تو اللہ اور اس کے رسول کا آزاد کردہ ہے اور نبی کریم ﷺ نے مسلمانوں کو بھی اس کی وصیت کردی۔ جب نبی کریم ﷺ کا وصال ہوگیا تو وہ حضرت صدیق اکبر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور نبی کریم ﷺ کی وصیت کا ذکر کیا، انہوں نے فرمایا ہاں ! مجھے یاد ہے ہم تیرا اور تیرے اہل و عیال کا نفقہ جاری کردیتے ہیں چناچہ حضرت صدیق اکبر (رض) نے اس کا نفقہ جاری کردیا پھر جب حضرت صدیق اکبر (رض) کا انتقال ہوا اور حضرت عمر فاروق (رض) خلیفہ مقرر ہوئے تو وہ پھر آیا اور نبی کریم ﷺ کی وصیت کا ذکر کیا حضرت عمر (رض) نے بھی فرمایا ہاں ! یاد ہے تم کہاں جانا چاہتے ہو ؟ اس نے مصر کا نام لیا، حضرت عمر (رض) نے گورنر مصر کے نام اس مضمون کا خط لکھ دیا کہ اسے اتنی زمین دے دی جائے کہ جس سے یہ کھا پی سکے۔

6424

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ رَاشِدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي كُلِّ إِصْبَعٍ عَشْرٌ مِنْ الْإِبِلِ وَفِي كُلِّ سِنٍّ خَمْسٌ مِنْ الْإِبِلِ وَالْأَصَابِعُ سَوَاءٌ وَالْأَسْنَانُ سَوَاءٌ قَالَ مُحَمَّدٌ وَسَمِعْتُ مَكْحُولًا يَقُولُ وَلَا يَذْكُرُهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ مَا رَأَيْتُ أَحَدًا أَوْرَعَ فِي الْحَدِيثِ مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَاشِدٍ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہر انگلی میں دس اونٹ واجب ہیں ہر دانت میں پانچ اونٹ ہیں اور سب انگلیاں بھی برابر ہیں اور تمام دانت بھی برابر ہیں۔

6425

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ الْجَزَرِيِّ أَنَّ عَمْرَو بْنَ شُعَيْبٍ أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَنَدَ إِلَى بَيْتٍ فَوَعَظَ النَّاسَ وَذَكَّرَهُمْ قَالَ لَا يُصَلِّي أَحَدٌ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى اللَّيْلِ وَلَا بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَلَا تُسَافِرُ الْمَرْأَةُ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ مَسِيرَةَ ثَلَاثٍ وَلَا تَتَقَدَّمَنَّ امْرَأَةٌ عَلَى عَمَّتِهَا وَلَا عَلَى خَالَتِهَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے بیت اللہ سے ٹیک لگا کر لوگوں کو وعظ و نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کوئی شخص عصر کی نماز کے بعد رات تک نوافل نہ پڑھے اور نہ فجر کے بعد طلوع آفتاب تک، نیز کوئی عورت تین دن کی مسافت کا محرم کے بغیر سفر نہ کرے اور کسی عورت سے اس کی پھوپھی یاخالہ کی موجودگی میں نکاح نہ کیا جائے۔

6426

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْعَقِيقَةِ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْعُقُوقَ وَكَأَنَّهُ كَرِهَ الِاسْمَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا نَسْأَلُكَ عَنْ أَحَدِنَا يُولَدُ لَهُ قَالَ مَنْ أَحَبَّ مِنْكُمْ أَنْ يَنْسُكَ عَنْ وَلَدِهِ فَلْيَفْعَلْ عَنْ الْغُلَامِ شَاتَانِ مُكَافَأَتَانِ وَعَنْ الْجَارِيَةِ شَاةٌ قَالَ وَسُئِلَ عَنْ الْفَرَعِ قَالَ وَالْفَرَعُ حَقٌّ وَأَنْ تَتْرُكَهُ حَتَّى يَكُونَ شُغْزُبًّا أَوْ شُغْزُوبًّا ابْنَ مَخَاضٍ أَوْ ابْنَ لَبُونٍ فَتَحْمِلَ عَلَيْهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ تُعْطِيَهُ أَرْمَلَةً خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَذْبَحَهُ يَلْصَقُ لَحْمُهُ بِوَبَرِهِ وَتُكْفِئُ إِنَاءَكَ وَتُولِهُ نَاقَتَكَ وَقَالَ وَسُئِلَ عَنْ الْعَتِيرَةِ فَقَالَ الْعَتِيرَةُ حَقٌّ قَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ لِعَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ مَا الْعَتِيرَةُ قَالَ كَانُوا يَذْبَحُونَ فِي رَجَبٍ شَاةً فَيَطْبُخُونَ وَيَأْكُلُونَ وَيُطْعِمُونَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ سے کسی نے " عقیقہ " کے متعلق سوال کیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ عقوق ( نافرمانی) کو پسند نہیں کرتا گویا نبی کریم ﷺ نے لفظی مناسبت کو اچھا نہیں سمجھا صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہم آپ سے اپنی اولاد کے حوالے سے سوال کر رہے ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم میں سے جو شخص اپنی اولاد کی طرف سے قربانی کرنا چاہے وہ لڑکے کی طرف دو برابر کی بکریاں ذبح کردے اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری ذبح کرلے۔ پھر کسی نے اونٹ کے پہلے بچے کی قربانی کے متعلق پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ برحق ہے لیکن اگر تم اسے جوان ہونے تک چھوڑ دو کہ وہ دو تین سال کا ہوجائے پھر تم اسے کسی کو فی سبیل اللہ سواری کے لئے دے دو یا بیواؤں کو دے دو تو یہ زیادہ بہتر ہے اس بات سے کہ تم اسے ذبح کر کے اس کا گوشت اس کے بالوں کے ساتھ لگاؤ اپنا برتن الٹ دو اور اپنی اونٹنی کو پاگل کردو پھر کسی نے " عتیرہ " کے متعلق پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا عتیرہ برحق ہے۔ کسی نے عمرو بن شعیب سے عتیرہ کا معنی پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ لوگ ماہ رجب میں بکری ذبح کر کے اسے پکا کر خود بھی کھاتے تھے اور دوسروں کو بھی کھلاتے تھے۔

6427

حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَسُرَيْجٌ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَدْرَكَ رَجُلَيْنِ وَهُمَا مُقْتَرِنَانِ يَمْشِيَانِ إِلَى الْبَيْتِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بَالُ الْقِرَانِ قَالَا يَا رَسُولَ اللَّهِ نَذَرْنَا أَنْ نَمْشِيَ إِلَى الْبَيْتِ مُقْتَرِنَيْنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ هَذَا نَذْرًا فَقَطَعَ قِرَانَهُمَا قَالَ سُرَيْجٌ فِي حَدِيثِهِ إِنَّمَا النَّذْرُ مَا ابْتُغِيَ بِهِ وَجْهُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے دو آدمیوں کو ایک دوسرے کے ساتھ چمٹ کر بیت اللہ کی طرف جاتے ہوئے دیکھا نبی کریم ﷺ نے پوچھا کہ اس طرح چمٹ کر چلنے کا کیا مطلب ؟ وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ! ہم نے یہ منت مانی تھی کہ اسی طرح بیت اللہ تک چل کر جائیں گے نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ منت نہیں ہے اور ان دونوں کی اس کیفیت کو ختم کروا دیا سریج اپنی حدیث میں یہ بھی کہتے ہیں کہ نذر اس چیز کی ہوتی ہے جس کے ذریعے اللہ کی رضا حاصل کی جائے۔

6428

حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا الْفَرَجُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَقُصُّ إِلَّا أَمِيرٌ أَوْ مَأْمُورٌ أَوْ مُرَاءٍ فَقُلْتُ لَهُ إِنَّمَا كَانَ يَبْلُغُنَا أَوْ مُتَكَلِّفٌ قَالَ هَكَذَا سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا وعظ صرف وہی شخص کہہ سکتا ہے جو امیر ہو یا اسے اس کی اجازت دی گئی ہو یا ریاکار۔

6429

حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ وَعَبْدُ الصَّمَدِ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ رَاشِدٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى أَنَّ عَقْلَ أَهْلِ الْكِتَابَيْنِ نِصْفُ عَقْلِ الْمُسْلِمِينَ وَهُمْ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اہل کتاب یعنی یہود و نصاریٰ کے متعلق یہ فیصلہ فرمایا ہے کہ ان کی دیت مسلمان کی دیت سے آدھی ہوگی۔

6430

حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ وعَبْدُ الصَّمَدِ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ مُوسَى عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَتَلَ مُتَعَمِّدًا دُفِعَ إِلَى أَوْلِيَاءِ الْقَتِيلِ فَإِنْ شَاءُوا قَتَلُوهُ وَإِنْ شَاءُوا أَخَذُوا الدِّيَةَ وَهِيَ ثَلَاثُونَ حِقَّةً وَثَلَاثُونَ جَذَعَةً وَأَرْبَعُونَ خَلِفَةً وَذَلِكَ عَقْلُ الْعَمْدِ وَمَا صَالَحُوا عَلَيْهِ فَهُوَ لَهُمْ وَذَلِكَ تَشْدِيدُ الْعَقْلِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص کسی کو عمداً قتل کردے اسے مقتول کے ورثاء کے حوالے کردیا جائے گا اگر وہ چاہیں تو اسے بدلے میں قتل کردیں اور چاہیں تو دیت لے لیں جو تیس حقے، تیس جذعے اور چالیس حاملہ اونٹنیوں پر مشتمل ہوگی، یہ قتل عمد کی دیت ہے اور جس چیز پر فریقین کے درمیان صلح ہوجائے وہ ورثاء مقتول کو ملے گی اور یہ سخت دیت ہے۔

6431

حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ وَعَبْدُ الصَّمَدِ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَقْلُ شِبْهِ الْعَمْدِ مُغَلَّظٌ مِثْلُ عَقْلِ الْعَمْدِ وَلَا يُقْتَلُ صَاحِبُهُ وَذَلِكَ أَنْ يَنْزُوَ الشَّيْطَانُ بَيْنَ النَّاسِ قَالَ أَبُو النَّضْرِ فَيَكُونُ رِمِّيًّا فِي عِمِّيًّا فِي غَيْرِ فِتْنَةٍ وَلَا حَمْلِ سِلَاحٍ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا قتل شبہ عمد کی دیت بھی قتل عمد کی دیت کی طرح مغلظ ہوگی (جس کی تفصیل گذشتہ حدیث میں گذری) البتہ اس صورت میں قاتل کو قتل نہیں کیا جاسکے گا اور اس کی صورت یہ ہے کہ شیطان لوگوں کے درمیان کود پڑے اور بغیر کسی امتحان کے یا اسلحہ اٹھانے کے اندھا دھند تیر اندازی شروع ہوجائے۔

6432

حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى مَنْ قُتِلَ خَطَأً فَدِيَتُهُ مِائَةٌ مِنْ الْإِبِلِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فیصلہ فرمایا کہ جو شخص خطاء مارا جائے اس کی دیت سو اونٹ ہوگی۔

6433

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ نَائِمًا فَوَجَدَ تَمْرَةً تَحْتَ جَنْبِهِ فَأَخَذَهَا فَأَكَلَهَا ثُمَّ جَعَلَ يَتَضَوَّرُ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ وَفَزِعَ لِذَلِكَ بَعْضُ أَزْوَاجِهِ فَقَالَ إِنِّي وَجَدْتُ تَمْرَةً تَحْتَ جَنْبِي فَأَكَلْتُهَا فَخَشِيتُ أَنْ تَكُونَ مِنْ تَمْرِ الصَّدَقَةِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اپنے پہلو کے نیچے ایک کھجور پائی نبی کریم ﷺ نے اسے کھالیا پھر رات کے آخری حصے میں آپ ﷺ بےچین ہونے لگے، جس پر نبی کریم ﷺ کی زوجہ محترمہ گھبرا گئیں نبی کریم ﷺ نے انہیں تسلی دیتے ہوئے فرمایا کہ مجھے اپنے پہلو کے نیچے ایک کھجور ملی تھی جسے میں نے کھالیا تھا اب مجھے اندیشہ ہے کہ کہیں وہ صدقہ کی کھجور نہ ہو۔

6434

حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْبَائِعُ وَالْمُبْتَاعُ بِالْخِيَارِ حَتَّى يَتَفَرَّقَا إِلَّا أَنْ يَكُونَ سَفْقَةَ خِيَارٍ وَلَا يَحِلُّ لَهُ أَنْ يُفَارِقَهُ خَشْيَةَ أَنْ يَسْتَقِيلَهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) جب تک جدا نہ ہوجائیں ان کا اختیار فسخ باقی رہتا ہے الاّ یہ کہ معاملہ اختیار کا ہو اور کسی کے لئے حلال نہیں ہے کہ وہ اپنے ساتھی سے اس ڈر سے جلدی جدا ہوجائے کہ کہیں یہ اقالہ ہی نہ کرلے (بیع ختم ہی نہ کردے)

6435

حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ رَاشِدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو كَتَبَ إِلَى عَامِلٍ لَهُ عَلَى أَرْضٍ لَهُ أَنْ لَا تَمْنَعْ فَضْلَ مَائِكَ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ مَنَعَ فَضْلَ الْمَاءِ لِيَمْنَعَ بِهِ فَضْلَ الْكَلَإِ مَنَعَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَضْلَهُ
حضرت ابن عمرو (رض) نے اپنی زمین میں کام کرنے والے کی طرف ایک مرتبہ خط لکھا کہ زائد پانی سے کسی کو مت روکنا کیونکہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص زائد پانی یا زائد گھاس کسی کو دینے سے روکتا ہے اللہ قیامت کے دن اس سے اپنا فضل روک لے گا۔

6436

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى أَخْبَرَنِي مَالِكٌ أَخْبَرَنِي الثِّقَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْعُرْبَانِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے بیعانہ کی بیع سے منع فرمایا ہے۔

6437

حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلَاحَ فَلَيْسَ مِنَّا وَلَا رَصَدَ بِطَرِيقٍ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو ہم پر اسلحہ اٹھاتا ہے یا راستہ میں گھات لگاتا ہے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

6438

حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا حَبِيبٌ عَنْ عَمْرٍو عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ أَبَا ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيَّ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي كِلَابًا مُكَلَّبَةً فَأَفْتِنِي فِي صَيْدِهَا فَقَالَ إِنْ كَانَتْ لَكَ كِلَابٌ مُكَلَّبَةٌ فَكُلْ مِمَّا أَمْسَكَتْ عَلَيْكَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَكِيٌّ وَغَيْرُ ذَكِيٍّ قَالَ ذَكِيٌّ وَغَيْرُ ذَكِيٍّ قَالَ وَإِنْ أَكَلَ مِنْهُ قَالَ وَإِنْ أَكَلَ مِنْهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفْتِنِي فِي قَوْسِي قَالَ كُلْ مَا أَمْسَكَتْ عَلَيْكَ قَوْسُكَ قَالَ ذَكِيٌّ وَغَيْرُ ذَكِيٍّ قَالَ ذَكِيٌّ وَغَيْرُ ذَكِيٍّ قَالَ وَإِنْ تَغَيَّبَ عَنِّي قَالَ وَإِنْ تَغَيَّبَ عَنْكَ مَا لَمْ يَصِلَّ يَعْنِي يَتَغَيَّرْ أَوْ تَجِدْ فِيهِ أَثَرَ غَيْرِ سَهْمِكَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفْتِنَا فِي آنِيَةِ الْمَجُوسِ إِذَا اضْطُرِرْنَا إِلَيْهَا قَالَ إِذَا اضْطُرِرْتُمْ إِلَيْهَا فَاغْسِلُوهَا بِالْمَاءِ وَاطْبُخُوا فِيهَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ابوثعلبہ خشنی (رض) نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ! میرے پاس کچھ سدھائے ہوئے کتے ہیں ان کے ذریعے شکار کے بارے مجھے فتویٰ دیجئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر تمہارے کتے سدھائے ہوئے ہوں تو وہ تمہارے لئے شکار کریں تم اسے کھا سکتے ہو، انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ ! خواہ اسے ذبح کروں یا نہ کروں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں انہوں نے پوچھا اگرچہ کتا بھی اس میں سے کچھ کھالے ؟ فرمایا ہاں ! انہوں نے کہا کہ یا رسول اللہ ! کمان کے بارے بتایئے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کمان کے ذریعے (مراد تیر ہے) تم جو شکار کرو وہ کھا بھی سکتے ہو انہوں نے پوچھا کہ خواہ ذبح کروں یا نہ کروں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں، انہوں نے پوچھا اگرچہ وہ میری نظروں سے اوجھل ہوجائے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں ! بشرطیکہ (جب تم شکار کے پاس پہنچو تو) وہ بگڑ نہ چکا ہو یا اس میں تمہارے تیر کے علاوہ کسی اور چیز کانشان نہ ہو انہوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! مجوسیوں کے برتن کے بارے بتائیے جب کہ انہیں استعمال کرنا ہماری مجبوری ہو ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب تم انہیں استعمال کرنے پر مجبور ہو تو انہیں پانی سے دھو کر پھر اس میں پکا سکتے ہو۔

6439

حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الْجَزَرِيُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَيُّمَا عَبْدٍ كَاتَبَ عَلَى مِائَةِ أُوقِيَّةٍ فَأَدَّاهَا إِلَّا عَشْرَةَ أَوَاقٍ فَهُوَ عَبْدٌ وَأَيُّمَا عَبْدٍ كَاتَبَ عَلَى مِائَةِ دِينَارٍ فَأَدَّاهَا إِلَّا عَشَرَةَ دَنَانِيرَ فَهُوَ عَبْدٌ قَالَ عَبْد اللَّهِ بْن أَحْمَد كَذَا قَالَ عَبْدُ الصَّمَدِ عَبَّاسٌ الْجَزَرِيُّ كَانَ فِي النُّسْخَةِ عَبَّاسٌ الْجُوَيْرِيُّ فَأَصْلَحَهُ أَبِي كَمَا قَالَ عَبْدُ الصَّمَدِ الْجَزَرِيُّ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس غلام نے سو اوقیہ بدل کتابت اداء کرنے پر آزادی کا وعدہ کر لیاہو اور وہ نوے اوقیہ ادا کردے تب بھی وہ غلام ہی رہے گا (تا آنکہ مکمل ادائیگی کر دے) اس طرح وہ غلام جو سو دینار پر کتابت کرے اور دس دینار کو چھوڑ کر باقی سب ادا کردے تب بھی وہ غلام ہی رہے گا۔

6440

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَوْمَ الْفَتْحِ لَا يَجُوزُ لِامْرَأَةٍ عَطِيَّةٌ إِلَّا بِإِذْنِ زَوْجِهَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا دَاوُدُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مِثْلَهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے موقع پر نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی عورت کے لئے اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر کوئی عطیہ قبول کرنے کی اجازت نہیں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

6441

حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ وَجَاءَتْهُ وُفُودُ هَوَازِنَ فَقَالُوا يَا مُحَمَّدُ إِنَّا أَصْلٌ وَعَشِيرَةٌ فَمُنَّ عَلَيْنَا مَنَّ اللَّهُ عَلَيْكَ فَإِنَّهُ قَدْ نَزَلَ بِنَا مِنْ الْبَلَاءِ مَا لَا يَخْفَى عَلَيْكَ فَقَالَ اخْتَارُوا بَيْنَ نِسَائِكُمْ وَأَمْوَالِكُمْ وَأَبْنَائِكُمْ قَالُوا خَيَّرْتَنَا بَيْنَ أَحْسَابِنَا وَأَمْوَالِنَا نَخْتَارُ أَبْنَاءَنَا فَقَالَ أَمَّا مَا كَانَ لِي وَلِبَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَهُوَ لَكُمْ فَإِذَا صَلَّيْتُ الظُّهْرَ فَقُولُوا إِنَّا نَسْتَشْفِعُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَبِالْمُؤْمِنِينَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نِسَائِنَا وَأَبْنَائِنَا قَالَ فَفَعَلُوا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّا مَا كَانَ لِي وَلِبَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَهُوَ لَكُمْ وَقَالَ الْمُهَاجِرُونَ وَمَا كَانَ لَنَا فَهُوَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَتْ الْأَنْصَارُ مِثْلَ ذَلِكَ وَقَالَ عُيَيْنَةُ بْنُ بَدْرٍ أَمَّا مَا كَانَ لِي ولِبَنِي فَزَارَةَ فَلَا وَقَالَ الْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ أَمَّا أَنَا وَبَنُو تَمِيمٍ فَلَا وَقَالَ عَبَّاسُ بْنُ مِرْدَاسٍ أَمَّا أَنَا وَبَنُو سُلَيْمٍ فَلَا فَقَالَتْ الْحَيَّانِ كَذَبْتَ بَلْ هُوَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ رُدُّوا عَلَيْهِمْ نِسَاءَهُمْ وَأَبْنَاءَهُمْ فَمَنْ تَمَسَّكَ بِشَيْءٍ مِنْ الْفَيْءِ فَلَهُ عَلَيْنَا سِتَّةُ فَرَائِضَ مِنْ أَوَّلِ شَيْءٍ يُفِيئُهُ اللَّهُ عَلَيْنَا ثُمَّ رَكِبَ رَاحِلَتَهُ وَتَعَلَّقَ بِهِ النَّاسُ يَقُولُونَ اقْسِمْ عَلَيْنَا فَيْئَنَا بَيْنَنَا حَتَّى أَلْجَئُوهُ إِلَى سَمُرَةٍ فَخَطَفَتْ رِدَاءَهُ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ رُدُّوا عَلَيَّ رِدَائِي فَوَاللَّهِ لَوْ كَانَ لَكُمْ بِعَدَدِ شَجَرِ تِهَامَةَ نَعَمٌ لَقَسَمْتُهُ بَيْنَكُمْ ثُمَّ لَا تُلْفُونِي بَخِيلًا وَلَا جَبَانًا وَلَا كَذُوبًا ثُمَّ دَنَا مِنْ بَعِيرِهِ فَأَخَذَ وَبَرَةً مِنْ سَنَامِهِ فَجَعَلَهَا بَيْنَ أَصَابِعِهِ السَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَى ثُمَّ رَفَعَهَا فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ لَيْسَ لِي مِنْ هَذَا الْفَيْءِ وَلَا هَذِهِ إِلَّا الْخُمُسُ وَالْخُمُسُ مَرْدُودٌ عَلَيْكُمْ فَرُدُّوا الْخِيَاطَ وَالْمَخِيطَ فَإِنَّ الْغُلُولَ يَكُونُ عَلَى أَهْلِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَارًا وَنَارًا وَشَنَارًا فَقَامَ رَجُلٌ مَعَهُ كُبَّةٌ مِنْ شَعَرٍ فَقَالَ إِنِّي أَخَذْتُ هَذِهِ أُصْلِحُ بِهَا بَرْدَعَةَ بَعِيرٍ لِي دَبِرَ قَالَ أَمَّا مَا كَانَ لِي وَلِبَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَهُوَ لَكَ فَقَالَ الرَّجُلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمَّا إِذْ بَلَغَتْ مَا أَرَى فَلَا أَرَبَ لِي بِهَا وَنَبَذَهَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ حنین کے موقع پر جب بنو ہوازن کا وفد نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں بھی وہاں موجود تھا وفد کے لوگ کہنے لگے اے محمد ! ﷺ ہم اصل میں نسل اور خاندانی لوگ ہیں آپ ہم پر مہربانی کیجئے اللہ آپ پر مہربانی کرے گا اور ہم پر جو مصیبت آئی ہے وہ آپ پر مخفی نہیں ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اپنی عورتوں اور بچوں اور مال میں سے کسی ایک کو اختیار کرلو وہ کہنے لگے کہ آپ نے ہمیں ہمارے حسب اور مال کے بارے میں اختیار دیا ہے ہم اپنی اولاد کو مال پر ترجیح دیتے ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو میرے لئے اور بنو عبدالمطلب کے لئے ہوگا وہی تمہارے لئے ہوگا جب میں ظہر کی نماز پڑھ چکوں تو اس وقت اٹھ کر تم لوگ یوں کہنا کہ ہم اپنی عورتوں اور بچوں کے بارے میں نبی کریم ﷺ سے مسلمانوں کے سامنے اور مسلمانوں سے نبی کریم ﷺ کے سامنے سفارش کی درخواست کرتے ہیں۔ چناچہ انہوں نے ایسا ہی کیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو میرے لئے اور بنو عبدالمطلب کے لئے ہے وہی تمہارے لئے ہے، مہاجرین کہنے لگے کہ جو ہمارے لئے ہے وہی نبی کریم ﷺ کے لئے ہے انصار نے بھی یہی کہا عیینہ بن بدر کہنے لگا کہ جو میرے لئے اور بنو فزارہ کے لئے ہے وہ نہیں، اقرع بن حابس نے کہا کہ میں اور بنو تمیم بھی اس میں شامل نہیں عباس بن مرداس نے کہا کہ میں اور بنو سلیم بھی اس میں شامل نہیں ان دونوں قبیلوں کے لوگ بولے تم غلط کہتے ہو یہ نبی کریم ﷺ کے لئے ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا لوگو ! انہیں ان کی عورتیں اور بچے واپس کردو جو شخص مال غنیمت کی کوئی چیز اپنے پاس رکھنا چاہتا ہے تو ہمارے پاس سے پہلا جو مال غنیمت آئے گا اس میں سے اس کے چھ حصے ہمارے ذمے ہیں۔ یہ کہہ کر نبی کریم ﷺ اپنی سواری پر سوار ہوگئے اور کچھ لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ چمٹ گئے اور کہنے لگے کہ ہمارے درمیان مال غنیمت تقسیم کر دیجئے یہاں تک کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو ببول کے ایک درخت کے نیچے پناہ لینے پر مجبور کردیا اسی اثنا میں آپ ﷺ کی رداء مبارک بھی کسی نے چھین لی، نبی کریم ﷺ نے فرمایا میری چادر مجھے واپس دے دو ، واللہ اگر تہامہ کے درختوں کی تعداد کے برابر جانور ہوتے تب بھی میں انہیں تمہارے درمیان تقسیم کردیتا پھر بھی تم مجھے بخیل بزدل یا جھوٹا نہ پاتے اس کے بعد نبی کریم ﷺ اپنے اونٹ کے قریب گئے اور اس کے کوہان سے ایک بال لیا اور اسے اپنی شہادت والی اور درمیان والی انگلی سے پکڑا اور اسے بلند کر کے فرمایا لوگو ! خمس کے علاوہ اس مال غنیمت میں میرا کوئی حصہ نہیں یہ بال بھی نہیں اور خمس بھی تم پر ہی لوٹا دیا جاتا ہے اس لئے اگر کسی نے سوئی دھاگہ بھی لیاہو تو وہ واپس کردے کیونکہ مال غنیمت میں خیانت قیامت کے دن اس خائن کے لئے باعث شرمندگی اور جہنم میں جانے کا ذریعہ اور بدترین عیب ہوگی۔ یہ سن کر ایک آدمی کھڑا ہوا جس کے پاس بالوں کا ایک گچھا تھا اور کہنے لگا کہ میں نے یہ اس لئے لئے ہیں تاکہ اپنے اونٹ کا پالان صحیح کرلوں نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو میرے لئے اور بنو عبدالمطلب کے لئے ہے وہی تمہارے لئے بھی ہے وہ کہنے لگا یا رسول اللہ ! جب بات یہاں تک پہنچ گئی ہے تو اب مجھے اس کی کوئی ضرورت نہیں اور اس نے اسے پھینک دیا۔

6442

حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تُؤْخَذُ صَدَقَاتُ الْمُسْلِمِينَ عَلَى مِيَاهِهِمْ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مسلمانوں سے ان کے چشموں کی پیداوار کی زکوٰۃ وصول کی جائے گی۔

6443

حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَجُلًا قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَعْطَيْتُ أُمِّي حَدِيقَةً حَيَاتَهَا وَإِنَّهَا مَاتَتْ فَلَمْ تَتْرُكْ وَارِثًا غَيْرِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَبَتْ صَدَقَتُكَ وَرَجَعَتْ إِلَيْكَ حَدِيقَتُكَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ رسالت ﷺ میں آ کر عرض کیا کہ میں نے اپنی والدہ کو ان کی زندگی میں ایک باغ دیا تھا اب وہ فوت ہوگئی ہیں اور میرے علاوہ ان کا کوئی وارث بھی نہیں ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تمہیں صدقہ کا ثواب بھی مل گیا اور تمہارا باغ بھی تمہارے پاس واپس آگیا۔

6444

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نَذْرَ إِلَّا فِيمَا ابْتُغِيَ بِهِ وَجْهُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَلَا يَمِينَ فِي قَطِيعَةِ رَحِمٍ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا منت انہیں چیزوں میں ہوتی ہے جن سے اللہ کی رضاحاصل ہو سکے اور قطع رحمی کے معاملے میں کسی قسم کا اعتبار نہیں۔

6445

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَرْحَمْ صَغِيرَنَا وَيَعْرِفْ حَقَّ كَبِيرِنَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ شخص ہم میں سے نہیں جو ہمارے چھوٹوں پر شفقت اور بڑوں کا احترام نہ کرے۔

6446

حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ يَزِيدَ يَعْنِي ابْنَ الْهَادِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْكَسَلِ وَالْهَرَمِ وَالْمَغْرَمِ وَالْمَأْثَمِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ النَّارِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے اللہ ! میں سستی، بڑھاپے، قرض اور گناہ سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں میں مسیح دجال کے فتنے سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں، عذاب قبر اور عذاب جہنم سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔

6447

حَدَّثَنَا يُونُسُ وَأَبُو سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ يَزِيدَ يَعْنِي ابْنَ الْهَادِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِأَحَبِّكُمْ إِلَيَّ وَأَقْرَبِكُمْ مِنِّي مَجْلِسًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَسَكَتَ الْقَوْمُ فَأَعَادَهَا مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا قَالَ الْقَوْمُ نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أَحْسَنُكُمْ خُلُقًا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میں تمہیں یہ نہ بتاؤں کہ قیامت کے دن تم میں سے سب سے زیادہ میری نگاہوں میں محبوب اور میرے قریب تر مجلس والا کون ہوگا ؟ لوگ خاموش رہے نبی کریم ﷺ نے دو تین مرتبہ اس بات کو دہرایا تو لوگ کہنے لگے جی یا رسول اللہ ! نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم میں سے جس کے اخلاق سب سے زیادہ اچھے ہوں۔

6448

حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ حَدَّثَنَا خَلِيفَةُ بْنُ خَيَّاطٍ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا فَتَرْكُهَا كَفَّارَتُهَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص کسی بات پر قسم کھائے اور اس کے علاوہ کسی دوسری چیز میں خیر دیکھے تو اسے ترک کردینا ہی اس کا کفارہ ہے۔

6449

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ الْمَكِّيُّ حَدَّثَنِي الْأَسْلَمِيُّ يَعْنِي عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَامِرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنِ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ عَقَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْغُلَامِ شَاتَيْنِ وَعَنْ الْجَارِيَةِ شَاةً
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے لڑکے کی طرف سے دو بکریاں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری بطور عقیقہ کے قربان فرمائی۔

6450

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ حَدَّثَنَا أَبَانُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔

6451

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ قَيْصَرَ التُّجِيبِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِي قَالَ كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَ شَابٌّ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُقَبِّلُ وَأَنَا صَائِمٌ قَالَ لَا فَجَاءَ شَيْخٌ فَقَالَ أُقَبِّلُ وَأَنَا صَائِمٌ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَنَظَرَ بَعْضُنَا إِلَى بَعْضٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ عَلِمْتُ لِمَ نَظَرَ بَعْضُكُمْ إِلَى بَعْضٍ إِنَّ الشَّيْخَ يَمْلِكُ نَفْسَهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے ایک نوجوان آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! روزے کی حالت میں میں اپنی بیوی کو بوسہ دے سکتا ہوں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا نہیں تھوڑی دیر بعد ایک بڑی عمر کا آدمی آیا اور اس نے بھی وہی سوال پوچھا نبی کریم ﷺ نے اسے اجازت دے دی اس پر ہم لوگ ایک دوسرے کو دیکھنے لگے نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھے معلوم ہے کہ تم ایک دوسرے کو کیوں دیکھ رہے ہو ؟ دراصل عمر رسیدہ آدمی اپنے اوپر قابو رکھ سکتا ہے۔

6452

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ وَدَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ مِائَتَيْ مَرَّةٍ فِي كُلِّ يَوْمٍ لَمْ يَسْبِقْهُ أَحَدٌ كَانَ قَبْلَهُ وَلَا يُدْرِكُهُ أَحَدٌ بَعْدَهُ إِلَّا بِأَفْضَلَ مِنْ عَمَلِهِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص روزانہ دو سو مرتبہ یہ کلمات کہہ لے " اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا شریک نہیں حکومت بھی اسی کی ہے اور تمام تعریفیں بھی اسی کی ہیں اور وہ ہر چیز پر قادر ہے " اس پر کوئی پہلا سبقت نہیں لے جاسکے گا اور بعد والا اسے کوئی پا نہیں سکے گا الاّ یہ کہ اس سے افضل عمل سر انجام دے۔

6453

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْمًا يَتَدَارَءُونَ فَقَالَ إِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِهَذَا ضَرَبُوا كِتَابَ اللَّهِ بَعْضَهُ بِبَعْضٍ وَإِنَّمَا نَزَلَ كِتَابُ اللَّهِ يُصَدِّقُ بَعْضُهُ بَعْضًا فَلَا تُكَذِّبُوا بَعْضَهُ بِبَعْضٍ فَمَا عَلِمْتُمْ مِنْهُ فَقُولُوا وَمَا جَهِلْتُمْ فَكِلُوهُ إِلَى عَالِمِهِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے کچھ لوگوں کو ایک دوسرے سے تکرار کرتے ہوئے دیکھا تو فرمایا تم سے پہلی امتیں اسی وجہ سے ہلاک ہوئیں کہ انہوں نے اپنی کتابوں کے ایک حصے کو دوسرے حصے پر مارا قرآن اس طرح نازل نہیں ہوا کہ اس کا ایک حصہ دوسرے کی تکذیب کرتا ہو بلکہ وہ ایک دوسرے کی تصدیق کرتا ہے اس لئے تمہیں جتنی بات کا علم ہو اس پر عمل کرلو اور جو معلوم نہ ہو تو اسے اس کے عالم سے معلوم کرلو۔

6454

حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلَاحَ فَلَيْسَ مِنَّا وَلَا رَصَدَ بِطَرِيقٍ وَمَنْ قُتِلَ عَلَى غَيْرِ ذَلِكَ فَهُوَ شِبْهُ الْعَمْدِ وَعَقْلُهُ مُغَلَّظٌ وَلَا يُقْتَلُ صَاحِبُهُ وَهُوَ كَالشَّهْرِ الْحَرَامِ لِلْحُرْمَةِ وَالْجِوَارِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو ہم پر اسلحہ اٹھاتا ہے یا راستہ میں گھات لگاتا ہے وہ ہم میں سے نہیں ہے اور جو شخص اس کے علاوہ صورت میں ماراجائے تو اسے " شبہ عمد " کہا جاتا ہے اور اس کی دیت مغلظہ ہوگی، البتہ اس صورت میں قاتل کو قتل نہیں کیا جائے گا اور وہ حرمت اور پڑوس کے لئے حرمت والے مہینے کی طرح ہے۔

6455

حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ وَحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى قَالَ حُسَيْنٌ فِي حَدِيثِهِ قَالَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قُتِلَ خَطَأً فَدِيَتُهُ مِائَةٌ مِنْ الْإِبِلِ ثَلَاثُونَ بَنَاتُ مَخَاضٍ وَثَلَاثُونَ بَنَاتُ لَبُونٍ وَثَلَاثُونَ حِقَّةٌ وَعَشْرٌ بَنُو لَبُونٍ ذُكُورٌ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فیصلہ فرمایا ہے کہ جو شخص خطاء ماراجائے اس کی دیت سو اونٹ ہوگی جن میں تیس بنت مخاض تیس بنت لبون، تیس حقے اور دس ابن لبون مذکر ہوں گے۔

6456

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا دَرَّاجٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو حَدَّثَهُ أَنَّ نَفَرًا مِنْ بَنِي هَاشِمٍ دَخَلُوا عَلَى أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ فَدَخَلَ أَبُو بَكْرٍ وَهِيَ تَحْتَهُ يَوْمَئِذٍ فَرَآهُمْ فَكَرِهَ ذَلِكَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ لَمْ أَرَ إِلَّا خَيْرًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ قَدْ بَرَّأَهَا مِنْ ذَلِكَ ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ لَا يَدْخُلْ رَجُلٌ بَعْدَ يَوْمِي هَذَا عَلَى مُغِيبَةٍ إِلَّا وَمَعَهُ رَجُلٌ أَوْ اثْنَانِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ بنو ہاشم کے کچھ لوگ ایک مرتبہ حضرت اسماء بنت عمیس (رض) کے یہاں آئے ہوئے تھے ان کے زوج محترم حضرت صدیق اکبر (رض) بھی تشریف لے آئے چونکہ وہ ان کی بیوی تھیں اس لئے انہیں اس پر ناگواری ہوئی انہوں نے نبی کریم ﷺ سے اس کا ذکر کیا اور کہا کہ میں نے خیر ہی دیکھی (کوئی برا منظر نہیں دیکھا لیکن پھر بھی اچھا نہیں لگا) نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ نے انہیں بچا لیا اس کے بعد نبی کریم ﷺ منبر پر تشریف لائے اور فرمایا آج کے بعد کوئی شخص کسی ایک عورت کے پاس تنہا نہ جائے جس کا شوہر موجود نہ ہو الاّ یہ کہ اس کے ساتھ ایک یا دو آدمی ہوں۔

6457

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدٍ يَعْنِي أَبَا إِبْرَاهِيمَ الْمُعَقِّبَ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَمْرٍو الْفُقَيْمِيُّ حَدَّثَنَا مُجَاهِدٌ عَنْ جُنَادَةَ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَتَلَ قَتِيلًا مِنْ أَهْلِ الذِّمَّةِ لَمْ يَرَحْ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ أَرْبَعِينَ عَامًا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص کسی ذمی کو قتل کرے وہ جنت کی خوشبو بھی نہ پا سکے گا حالانکہ جنت کی خوشبو ستر سال کی مسافت سے محسوس کی جاسکتی ہے۔

6458

حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّهُ سَمِعَ رَجُلًا مِنْ مُزَيْنَةَ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَاذَا تَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فِي ضَالَّةِ الْإِبِلِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَكَ وَلَهَا مَعَهَا حِذَاؤُهَا وَسِقَاؤُهَا قَالَ فَضَالَّةُ الْغَنَمِ قَالَ لَكَ أَوْ لِأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ قَالَ فَمَنْ أَخَذَهَا مِنْ مَرْتَعِهَا قَالَ عُوقِبَ وَغُرِّمَ مِثْلَ ثَمَنِهَا وَمَنْ اسْتَطْلَقَهَا مِنْ عِقَالٍ أَوْ اسْتَخْرَجَهَا مِنْ حِفْشٍ وَهِيَ الْمَظَالُّ فَعَلَيْهِ الْقَطْعُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَالثَّمَرُ يُصَابُ فِي أَكْمَامِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ عَلَى آكِلٍ سَبِيلٌ فَمَنْ اتَّخَذَ خُبْنَةً غُرِّمَ مِثْلَ ثَمَنِهَا وَعُوقِبَ وَمَنْ أَخَذَ شَيْئًا مِنْهَا بَعْدَ أَنْ أَوَى إِلَى مِرْبَدٍ أَوْ كَسَرَ عَنْهَا بَابًا فَبَلَغَ مَا يَأْخُذُ ثَمَنَ الْمِجَنِّ فَعَلَيْهِ الْقَطْعُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَالْكَنْزُ نَجِدُهُ فِي الْخَرِبِ وَفِي الْآرَامِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ میں نے قبیلہ مزینہ کے ایک آدمی کو نبی کریم ﷺ یہ سوال کرتے ہوئے سنا کہ یا رسول اللہ میں آپ کے پاس یہ پوچھنے کے لئے آیاہوں کہ گمشدہ اونٹ کا کیا حکم ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس کے ساتھ اس کا " سم " اور اس کا " مشکیزہ " ہوتا ہے اس نے پوچھا کہ گمشدہ بکری کا کیا حکم ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یا تم اسے لے جاؤ گے یا تمہارا کوئی بھائی لے جائے گا یا کوئی بھیڑیا لے جائے گا۔ اس نے پوچھا وہ محفوظ بکری جو اپنی چراگاہ میں ہو اسے چوری کرنے والے کے لئے کیا حکم ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس کی دوگنی قیمت اور سزا اور جسے باڑے سے چرایا گیا ہو تو اس میں ہاتھ کاٹ دیا جائے گا اس نے پوچھا یا رسول اللہ اگر کوئی شخص خوشوں سے توڑ کر پھل چوری کرلے تو کیا حکم ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس نے جو پھل کھا لئے چھپا کر ان پر تو کوئی چیز واجب نہیں ہوگی لیکن جو پھل وہ اٹھا کرلے جائے تو اس کی دوگنی قیمت اور پٹائی اور سزا واجب ہوگی اور اگر وہ پھلوں کو خشک کرنے کی جگہ سے چوری کئے گئے اور ان کی مقدار کم از کم ایک ڈھال کی قیمت کے برابر ہو تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا جائے گا۔ اس نے پوچھا یا رسول اللہ ! اس خزانے کا کیا حکم ہے جو ہمیں کسی ویران یا آباد علاقے میں ملے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس میں اور رکاز میں خمس واجب ہے۔

6459

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الْخَفَّافُ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَيْسَ لِي مَالٌ وَلِي يَتِيمٌ فَقَالَ كُلْ مِنْ مَالِ يَتِيمِكَ غَيْرَ مُسْرِفٍ أَوْ قَالَ وَلَا تَفْدِي مَالَكَ بِمَالِهِ شَكَّ حُسَيْنٌ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا کہ میرے پاس تو مال نہیں ہے البتہ ایک یتیم بھتیجا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم اپنے یتیم بھتیجے کے مال میں سے تم کھا سکتے ہو کہ جو اسراف کے زمرے میں آئے یا یہ فرمایا کہ اپنے مال کو اس کے مال کے بدلے فدیہ نہ بناؤ۔

6460

حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ يَعْنِي ابْنَ خَالِدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ حَرْمَلَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الرَّاكِبُ شَيْطَانٌ وَالرَّاكِبَانِ شَيْطَانَانِ وَالثَّلَاثَةُ رَكْبٌ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک سوار ایک شیطان ہوتا ہے اور دو سوار دو شیطان ہوتے ہیں اور تین سوار ہوتے ہیں۔

6461

حَدَّثَنَا الْخُزَاعِيُّ يَعْنِي أَبَا سَلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ يَزِيدَ يَعْنِي ابْنَ الْهَادِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْكَسَلِ وَالْهَرَمِ وَالْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ النَّارِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اے اللہ ! میں سستی، بڑھاپے قرض اور گناہ سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں میں مسیح دجال کے فتنے سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں عذاب قبر اور عذاب جہنم سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔

6462

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ أَنَّ نَوْفًا وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يَعْنِي ابْنَ الْعَاصِي اجْتَمَعَا فَقَالَ نَوْفٌ لَوْ أَنَّ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا فِيهِمَا وُضِعَ فِي كِفَّةِ الْمِيزَانِ وَوُضِعَتْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فِي الْكِفَّةِ الْأُخْرَى لَرَجَحَتْ بِهِنَّ وَلَوْ أَنَّ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا فِيهِنَّ كُنَّ طَبَقًا مِنْ حَدِيدٍ فَقَالَ رَجُلٌ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ لَخَرَقَتْهُنَّ حَتَّى تَنْتَهِيَ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو صَلَّيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَغْرِبَ فَعَقَّبَ مَنْ عَقَّبَ وَرَجَعَ مَنْ رَجَعَ فَجَاءَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ كَادَ يَحْسِرُ ثِيَابَهُ عَنْ رُكْبَتَيْهِ فَقَالَ أَبْشِرُوا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِينَ هَذَا رَبُّكُمْ قَدْ فَتَحَ بَابًا مِنْ أَبْوَابِ السَّمَاءِ يُبَاهِي بِكُمْ الْمَلَائِكَةَ يَقُولُ هَؤُلَاءِ عِبَادِي قَضَوْا فَرِيضَةً وَهُمْ يَنْتَظِرُونَ أُخْرَى
حضرت ابن عمرو (رض) اور نوف کسی مقام پر جمع ہوئے نوف کہنے لگے کہ اگر آسمان و زمین اور ان کے درمیان موجود تمام چیزوں کو ترازو کے ایک پلڑے میں رکھ دیا جائے اور لاالہ الا اللہ " کو دوسرے پلڑے میں رکھ دیا جائے تو یہ دوسرا پلڑا جھک جائے گا اگر آسمان و زمین اور ان میں موجود تمام چیزیں لوہے کی سطح بن جائیں اور ایک آدمی لاالہ اللہ اللہ کہہ دے تو یہ کلمہ لوہے کی ان تمام چادروں کو پھاڑتے ہوئے اللہ کے پاس پہنچ جائے۔ حضرت ابن عمرو (رض) کہنے لگے کہ ہم لوگوں نے ایک دن مغرب کی نماز نبی کریم ﷺ کے ساتھ ادا کی، جانے والے چلے گئے اور بعد میں آنے والے بعد میں آئے نبی کریم ﷺ اس حال میں تشریف لائے کہ آپ ﷺ کے کپڑے گھٹنوں سے ہٹنے کے قریب تھے اور فرمایا اے گروہ مسلمین تمہیں خوشخبری ہو تمہارے رب نے آسمان کا ایک دروازہ کھولا ہے اور وہ فرشتوں کے سامنے تم پر فخر فرما رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ میرے ان بندوں نے ایک فرض ادا کردیا ہے اور دوسرے کا انتظار کر رہے ہیں۔

6463

حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ أَنَّ نَوْفًا وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو اجْتَمَعَا فَقَالَ نَوْفٌ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِي وَأَنَا أُحَدِّثُكَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ صَلَّيْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَعَقَّبَ مَنْ عَقَّبَ وَرَجَعَ مَنْ رَجَعَ فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ أَنْ يَثُوبَ النَّاسُ لِصَلَاةِ الْعِشَاءِ فَجَاءَ وَقَدْ حَفَزَهُ النَّفَسُ رَافِعًا إِصْبَعَهُ هَكَذَا وَعَقَدَ تِسْعًا وَعِشْرِينَ وَأَشَارَ بِإِصْبَعِهِ السَّبَّابَةِ إِلَى السَّمَاءِ وَهُوَ يَقُولُ أَبْشِرُوا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِينَ هَذَا رَبُّكُمْ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ فَتَحَ بَابًا مِنْ أَبْوَابِ السَّمَاءِ يُبَاهِي بِكُمْ الْمَلَائِكَةَ يَقُولُ مَلَائِكَتِي انْظُرُوا إِلَى عِبَادِي أَدَّوْا فَرِيضَةً وَهُمْ يَنْتَظِرُونَ أُخْرَى حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَزْدِيِّ وَعَنْ نَوْفٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِي عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ وَزَادَ فِيهِ وَإِنْ كَادَ يَحْسِرُ ثَوْبَهُ عَنْ رُكْبَتَيْهِ وَقَدْ حَفَزَهُ النَّفَسُ
ایک مرتبہ حضرت ابن عمرو (رض) اور نوف کسی مقام پر جمع ہوئے نوف کہنے لگے۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور کہا کہ حضرت ابن عمرو (رض) کہنے لگے کہ ہم لوگوں نے ایک دن مغرب کی نماز نبی کریم ﷺ کے ساتھ ادا کی، جانے والے چلے گئے اور بعد میں آنے والے بعد میں آئے نبی کریم ﷺ اس حال میں تشریف لائے کہ آپ ﷺ کا سانس پھولا ہوا تھا نبی کریم ﷺ نے اپنی انگلی اٹھا کر انتیس کا عدد بنایا اور آسمان کی طرف اشارہ کرکے فرمایا اے گروہ مسلمین تمہیں خوشخبری ہو تمہارے رب نے آسمان کا ایک دروازہ کھولا ہے اور وہ فرشتوں کے سامنے تم پر فخر فرما رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ میرے ان بندوں نے ایک فرض ادا کردیا ہے اور دوسرے کا انتظار کر رہے ہیں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے البتہ اس میں سانس پھولنے کا بھی ذکر ہے۔

6464

حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا الْخَيْرِ يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِي يَقُولُ إِنَّ رَجُلًا قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الْإِسْلَامِ أَفْضَلُ قَالَ مَنْ سَلِمَ النَّاسُ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ کون سا اسلام افضل ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔

6465

حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هُبَيْرَةَ عَنِ ابْنِ مُرَيْحٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يَقُولُ مَنْ صَلَّى عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاحِدَةً صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَمَلَائِكَتُهُ سَبْعِينَ صَلَاةً
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جو شخص نبی کریم ﷺ پر ایک مرتبہ دورد بھیجتا ہے اللہ اور اس کے فرشتے اس پر ستر مرتبہ رحمت بھیجتے ہیں۔

6466

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ أُكْسُومٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ حُجَيْرَةَ يَسْأَلُ الْقَاسِمَ بْنَ الْبَرْحِيِّ كَيْفَ سَمِعْتَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِي يُخْبِرُ قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ إِنَّ خَصْمَيْنِ اخْتَصَمَا إِلَى عَمْرِو بْنِ الْعَاصِي فَقَضَى بَيْنَهُمَا فَسَخِطَ الْمَقْضِيُّ عَلَيْهِ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَضَى الْقَاضِي فَاجْتَهَدَ فَأَصَابَ فَلَهُ عَشَرَةُ أُجُورٍ وَإِذَا اجْتَهَدَ فَأَخْطَأَ كَانَ لَهُ أَجْرٌ أَوْ أَجْرَانِ
قاسم بن برحی (رح) سے ابن حجیرہ نے پوچھا کہ آپ نے حضرت ابن عمرو (رض) سے کیا سنا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ میں نے انہیں یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایک مرتبہ دو فریق حضرت عمروبن العاص (رض) کے پاس ایک جھگڑالے کر آئے انہوں نے دونوں کے درمیان فیصلہ کردیا لیکن جس کے خلاف فیصلہ ہوا وہ ناراض ہوگیا اور نبی کریم ﷺ کے پاس آ کر اس نے سارا واقعہ ذکر کیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب قاضی کوئی فیصلہ خوب احتیاط سے کرے اور صحیح کرے تو اسے دس گنا اجر ملے گا اور اگر احتیاط کے باوجود فیصلے میں غلطی ہوجائے تو اس کو دوہرا اجر ملے گا۔

6467

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطُّفَاوِيُّ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَكْرٍ السَّهْمِيُّ الْمَعْنَى وَاحِدٌ قَالَا حَدَّثَنَا سَوَّارٌ أَبُو حَمْزَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرُوا أَبْنَاءَكُمْ بِالصَّلَاةِ لِسَبْعِ سِنِينَ وَاضْرِبُوهُمْ عَلَيْهَا لِعَشْرِ سِنِينَ وَفَرِّقُوا بَيْنَهُمْ فِي الْمَضَاجِعِ وَإِذَا أَنْكَحَ أَحَدُكُمْ عَبْدَهُ أَوْ أَجِيرَهُ فَلَا يَنْظُرَنَّ إِلَى شَيْءٍ مِنْ عَوْرَتِهِ فَإِنَّ مَا أَسْفَلَ مِنْ سُرَّتِهِ إِلَى رُكْبَتَيْهِ مِنْ عَوْرَتِهِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا بچوں کی عمر جب سات سال ہوجائے تو انہیں نماز کا حکم دو دس سال کی عمر ہوجانے پر ترک صلوٰۃ کی صورت میں انہیں سزا دو اور سونے کے بستر الگ کردو اور جب تم میں سے کوئی شخص اپنے غلام یا نوکر کا نکاح کردے تو اس کی شرمگاہ کی طرف ہرگز نہ دیکھے کیونکہ ناف کے نیچے سے گھٹنوں کا حصہ ستر ہے۔

6468

حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ أَخْبَرَنِي حَبِيبٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَعْتَى النَّاسِ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مَنْ قَتَلَ فِي حَرَمِ اللَّهِ أَوْ قَتَلَ غَيْرَ قَاتِلِهِ أَوْ قَتَلَ بِذُحُولِ الْجَاهِلِيَّةِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا لوگوں میں سے اللہ کے معاملے میں سب سے آگے بڑھنے والا وہ شخص ہے جو کسی حرم شریف میں قتل کرے یا کسی ایسے شخص کو قتل کرے جو قاتل نہ ہو یا دور جاہلیت کی دشمنی کی وجہ سے کسی کو قتل کرے۔

6469

حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ وَيُونُسُ قَالَا حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ بِشْرِ بْنِ عَاصِمٍ الثَّقَفِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ نَافِعٌ وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبِي وَلَمْ يَشُكَّ يُونُسُ قَالَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُبْغِضُ الْبَلِيغَ مِنْ الرِّجَالِ الَّذِي يَتَخَلَّلُ بِلِسَانِهِ كَمَا تَتَخَلَّلُ الْبَاقِرَةُ بِلِسَانِهَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ کو وہ شخص انتہائی ناپسند ہے جو اپنی زبان کو اس طرح ہلاتا رہتا ہے جیسے گائے جگالی کرتی ہے۔

6470

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ شُعَيْبٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْفَرَعِ فَقَالَ الْفَرَعُ حَقٌّ وَإِنْ تَرَكْتَهُ حَتَّى يَكُونَ شُغْزُبًّا ابْنَ مَخَاضٍ أَوْ ابْنَ لَبُونٍ فَتَحْمِلَ عَلَيْهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ تُعْطِيَهُ أَرْمَلَةً خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَبُكَّهُ يَلْصَقُ لَحْمُهُ بِوَبَرِهِ وَتَكْفَأَ إِنَاءَكَ وَتُولِيَ نَاقَتَكَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ سے کسی نے اونٹ کے پہلے بچے کی قربانی کے متعلق پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ برحق ہے لیکن اگر تم اسے جوان ہونے تک چھوڑ دو کہ وہ دو تین سال کا ہوجائے پھر تم اسے کسی کو فی سبیل اللہ سواری کے لئے دے دو یا بیواؤں کو دے دو تو یہ زیادہ بہتر ہے اس بات سے کہ تم اسے ذبح کر کے اس کا گوشت اس کے بالوں کے ساتھ لگاؤ اپنا برتن الٹ دو اور اپنی اونٹنی کو پاگل کردو۔

6471

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ وَأَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِي قَالَ لَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَلَمْ أُحَدَّثْ أَنَّكَ تَقُومُ اللَّيْلَ أَوْ أَنْتَ الَّذِي تَقُولُ لَأَقُومَنَّ اللَّيْلَ وَلَأَصُومَنَّ النَّهَارَ قَالَ أَحْسِبُهُ قَالَ نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ قُلْتُ ذَلِكَ قَالَ فَقُمْ وَنَمْ وَصُمْ وَأَفْطِرْ وَصُمْ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَلَكَ مِثْلُ صِيَامِ الدَّهْرِ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ فَصُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمَيْنِ قُلْتُ إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ فَصُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمًا وَهُوَ أَعْدَلُ الصِّيَامِ وَهُوَ صِيَامُ دَاوُدَ قُلْتُ إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَأَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ بَلَغَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي أَقُولُ لَأَصُومَنَّ الدَّهْرَ وَلَأَقُومَنَّ اللَّيْلَ مَا بَقِيتُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْتَ الَّذِي تَقُولُ أَوْ قُلْتَ لَأَصُومَنَّ الدَّهْرَ وَلَأَقُومَنَّ اللَّيْلَ مَا بَقِيتُ قَالَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَإِنَّكَ لَا تُطِيقُ ذَلِكَ قَالَ فَقُمْ وَنَمْ وَصُمْ وَأَفْطِرْ وَصُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ فَإِنَّ الْحَسَنَةَ عَشْرُ أَمْثَالِهَا فَذَكَرَ مَعْنَاهُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَى عَنْ أَبِي سَلَمَةَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ سے میری ملاقات ہوئی تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا تم ہی ہو جس کے متعلق مجھے بتایا گیا ہے کہ تم کہتے ہو میں روزانہ رات کو قیام اور دن کو صیام کروں گا ؟ عرض کیا جی ہاں یا رسول اللہ ! میں نے ہی کہا ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا قیام بھی کیا کرو اور سویا بھی کرو روزہ بھی رکھو اور ناغہ بھی کیا کرو اور ہر مہینے میں تین روزے رکھا کرو تمہیں ساری زندگی روزے رکھنے کا ثواب ہوگا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھ میں اس سے زیادہ کرنے کی طاقت ہے، نبی کریم ﷺ نے فرمایا پھر ایک دن روزہ اور دو ناغہ کیا کرو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میں اس سے زیادہ افضل کی طاقت رکھتا ہوں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا پھر ایک دن روزہ اور ایک دن ناغہ کیا کرو، یہ روزہ کا معتدل ترین طریقہ ہے اور یہی حضرت داؤدعلیہ السلام کا طرییقہ صیام ہے میں نے عرض کیا کہ مجھ میں اس سے بھی افضل کی طاقت ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس سے افضل کوئی روزہ نہیں ہے۔ حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کو پتہ چل گیا کہ میں کہتا ہوں میں ہمیشہ دن کو روزہ رکھوں گا اور رات کو قیام کروں گا ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا تم ہی ہو جو کہتے ہو روزانہ رات کو قیام اور دن کو صیام کروں گا ؟ عرض کیا جی ہاں یا رسول اللہ میں نے ہی کہا ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم اس کی طاقت نہیں رکھتے لہٰذا قیام بھی کیا کرو اور سویا بھی کرو روزہ بھی رکھو اور ناغہ بھی کیا کرو اور ہر مہینے میں صرف تین روزے رکھا کرو کہ ایک نیکی کا ثواب دس گنا ہوتا ہے پھر راوی نے مکمل حدیث ذکر کی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

6472

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ كَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ قَالَ شُعْبَةُ وَأَحْسِبُهُ قَالَ فِي السُّجُودِ نَحْوَ ذَلِكَ وَجَعَلَ يَبْكِي فِي سُجُودِهِ وَيَنْفُخُ وَيَقُولُ رَبِّ لَمْ تَعِدْنِي هَذَا وَأَنَا أَسْتَغْفِرُكَ رَبِّ لَمْ تَعِدْنِي هَذَا وَأَنَا فِيهِمْ فَلَمَّا صَلَّى قَالَ عُرِضَتْ عَلَيَّ الْجَنَّةُ حَتَّى لَوْ مَدَدْتُ يَدِي لَتَنَاوَلْتُ مِنْ قُطُوفِهَا وَعُرِضَتْ عَلَيَّ النَّارُ فَجَعَلْتُ أَنْفُخُ خَشْيَةَ أَنْ يَغْشَاكُمْ حَرُّهَا وَرَأَيْتُ فِيهَا سَارِقَ بَدَنَتَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَأَيْتُ فِيهَا أَخَا بَنِي دَعْدَعٍ سَارِقَ الْحَجِيجِ فَإِذَا فُطِنَ لَهُ قَالَ هَذَا عَمَلُ الْمِحْجَنِ وَرَأَيْتُ فِيهَا امْرَأَةً طَوِيلَةً سَوْدَاءَ حِمْيَرِيَّةً تُعَذَّبُ فِي هِرَّةٍ رَبَطَتْهَا فَلَمْ تُطْعِمْهَا وَلَمْ تَسْقِهَا وَلَمْ تَدَعْهَا تَأْكُلُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ حَتَّى مَاتَتْ وَإِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ وَلَكِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ فَإِذَا انْكَسَفَ أَحَدُهُمَا أَوْ قَالَ فُعِلَ بِأَحَدِهِمَا شَيْءٌ مِنْ ذَلِكَ فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ قَالَ أَبِي قَالَ ابْنُ فُضَيْلٍ لِمَ تُعَذِّبُهُمْ وَأَنَا فِيهِمْ لِمَ تُعَذِّبُنَا وَنَحْنُ نَسْتَغْفِرُكَ وَوَافَقَ شُعْبَةُ زَائِدَةَ وَقَالَ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ حَدَّثَنَاه مُعَاوِيَةُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں سورج گرہن ہوا نبی کریم ﷺ نماز کے لئے کھڑے ہوئے تو ہم بھی ان کے ساتھ کھڑے ہوگئے نبی کریم ﷺ نے اتناطویل قیام کیا پھر طویل رکوع کیا پھر رکوع سے سر اٹھایا تو دیر تک کھڑے رہے۔ پھر سجدے میں آپ ﷺ زمین پر پھونکتے جاتے تھے اور یہ کہتے جاتے تھے کہ پروردگار تو نے مجھ سے وعدہ نہیں کیا تھا کہ میری موجودگی میں انہیں عذاب نہیں دے گا ؟ پروردگار ہماری طلب بخشش کے باوجود تو ہمیں عذاب دے گا ؟ اس کے بعد آپ ﷺ نے اپنی نماز مکمل فرمائی اور فرمایا میرے سامنے جنت کو پیش کیا گیا اور اسے میرے اتنا قریب کردیا گیا کہ اگر میں اس کی کسی ٹہنی کو پکڑنا چاہتا تو پکڑ لیتا اسی طرح جہنم کو بھی میرے سامنے پیش کیا گیا اور اسے میرے اتنا قریب کردیا گیا کہ میں اسے بجھانے لگا اس خوف سے کہ کہیں وہ تم پر نہ آپڑے اور میں نے جہنم میں اس آدمی کو بھی دیکھا جس نے نبی کریم ﷺ کی دو اونٹنیاں چرائی تھیں نیز قبیلہ حمیر کی ایک عورت کو دیکھاجو سیاہ رنگت اور لمبے قد کی تھی اسے اس کی ایک بلی کی وجہ سے عذاب دیا جارہا تھا جسے اس نے باندھ رکھا تھا نہ خودا سے کھلایاپلایا اور نہ اسے چھوڑا کہ وہ خود ہی زمین کے کیڑے مکوڑے کھا لیتی وہ عورت جب بھی آگے بڑھتی تو جہنم میں وہی بلی اسے ڈستی اور اگر پیچھے ہٹتی تو اسے پیچھے سے ڈستی نیز میں نے وہاں بنو دعدع کے ایک آدمی کو بھی دیکھا اور میں نے لاٹھی والے کو بھی دیکھا جو جہنم میں اپنی لاٹھی سے ٹیک لگائے ہوئے تھا یہ شخص اپنی لاٹھی کے ذریعے حاجیوں کی چیزیں چرایا کرتا تھا اور جب حاجیوں کو پتہ چلتا تو کہہ دیتا کہ میں نے اسے چرایا تھوڑی ہے یہ چیز تو میری لاٹھی کے ساتھ چپک کر آگئی تھی۔ اور شمس و قمر کو کسی کی موت وحیات سے گہن نہیں لگتا یہ تو اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں اگر ان میں سے کسی ایک کو گہن لگ جائے تو مسجدوں کی طرف دوڑا کرو۔

6473

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّهُ تَزَوَّجَ امْرَأَةً مِنْ قُرَيْشٍ فَكَانَ لَا يَأْتِيهَا كَانَ يَشْغَلُهُ الصَّوْمُ وَالصَّلَاةُ فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ صُمْ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ قَالَ إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ فَمَا زَالَ بِهِ حَتَّى قَالَ لَهُ صُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمًا وَقَالَ لَهُ اقْرَإِ الْقُرْآنَ فِي كُلِّ شَهْرٍ قَالَ إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ اقْرَأْهُ فِي كُلِّ خَمْسَ عَشْرَةَ قَالَ إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ اقْرَأْهُ فِي كُلِّ سَبْعٍ حَتَّى قَالَ اقْرَأْ فِي كُلِّ ثَلَاثٍ وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ لِكُلِّ عَمَلٍ شِرَّةً وَلِكُلِّ شِرَّةٍ فَتْرَةٌ فَمَنْ كَانَتْ شِرَّتُهُ إِلَى سُنَّتِي فَقَدْ أَفْلَحَ وَمَنْ كَانَتْ فَتْرَتُهُ إِلَى غَيْرِ ذَلِكَ فَقَدْ هَلَكَ
حضرت ابن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ انہوں نے قریش کی ایک خاتون سے شادی کرلی لیکن نماز روزے کی طاقت اور شوق کی وجہ سے انہوں نے اس کی طرف کوئی توجہ ہی نہیں کی۔ نبی کریم ﷺ کو یہ بات معلوم ہوئی تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہر مہینے میں تین روزے رکھا کرو میں نے عرض کیا کہ میں اپنے اندر اس سے زیادہ طاقت محسوس کرتا ہوں نبی کریم ﷺ مجھے مسلسل کچھ چھوٹ دیتے رہے یہاں تک کہ آخر میں فرمایا پھر ایک دن روزہ رکھ لیا کرو اور ایک دن ناغہ کرلیا کرو اور فرمایا مہینے میں ایک قرآن پڑھا کرو انہوں نے عرض کیا میں اس سے زیادہ طاقت رکھتا ہوں نبی کریم ﷺ نے پندرہ دن پھر میرے کہنے پر سات حتٰی کہ تین دن کا فرما دیا پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہر عمل میں ایک تیزی ہوتی ہے اور ہر تیزی کا ایک انقطاع ہوتا ہے یا سنت کی طرف یا بدعت کی طرف جس کا انقطاع سنت کی طرف ہو تو وہ ہدایت پا جاتا ہے اور جس کا انقطاع کسی اور چیز کی طرف ہو تو وہ ہلاک ہوجاتا ہے۔

6474

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ حَبِيبٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْعَبَّاسِ يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يُحَدِّثُ أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَأْذِنُهُ فِي الْجِهَادِ فَقَالَ أَحَيٌّ وَالِدَاكَ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَفِيهِمَا فَجَاهِدْ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کے پاس جہاد میں شرکت کی اجازت لینے کے لئے آیا نبی کریم ﷺ نے اس سے بوچھا کیا تمہارے والدین حیات ہیں اس نے کہا جی ہاں فرمایا جاؤ اور ان ہی میں جہاد کرو۔

6475

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ حَبِيبٍ عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبِي و حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ سَمِعْتُ حَبِيبَ بْنَ أَبِي ثَابِتٍ سَمِعْتُ أَبَا الْعَبَّاسِ الشَّاعِرَ وَكَانَ صَدُوقًا يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو إِنَّكَ تَصُومُ الدَّهْرَ فَإِذَا صُمْتَ الدَّهْرَ وَقُمْتَ اللَّيْلَ هَجَمَتْ لَهُ الْعَيْنُ وَنَفِهَتْ لَهُ النَّفْسُ لَا صَامَ مَنْ صَامَ الْأَبَدَ صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ الشَّهْرِ صَوْمَ الدَّهْرِ كُلِّهِ قَالَ قُلْتُ إِنِّي أُطِيقُ قَالَ صُمْ صَوْمَ دَاوُدَ فَإِنَّهُ كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا وَلَا يَفِرُّ إِذَا لَاقَى وَقَالَ رَوْحٌ نَهِثَتْ لَهُ النَّفْسُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اے عبداللہ بن عمرو ! تم ہمیشہ روزہ رکھتے ہو جب تم ہمیشہ روزہ رکھو گے اور رات کو قیام کرو گے تو آنکھیں غالب آجائیں گی اور نفس کمزور ہوجائے گا ہمیشہ روزہ رکھنے والا کوئی روزہ نہیں رکھتا ہر مہینے صرف تین روزے رکھا کرو میں نے عرض کیا میں اس سے زیادہ طاقت رکھتا ہوں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا پھر حضرت داؤدعلیہ السلام کی طرح روزہ رکھ لیا کرو وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن ناغہ کرتے تھے اور دشمن سے سامنا ہونے پر بھاگتے نہیں تھے۔

6476

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ يُحَدِّثُ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اسْتَقْرِئُوا الْقُرْآنَ مِنْ أَرْبَعَةٍ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ وَسَالِمٍ مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ وَمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ وَأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا چار آدمیوں سے قرآن سیکھو حضرت ابن مسعود (رض) پھر حضرت معاذ بن جبل (رض) پھر حضرت ابوحذیفہ (رض) کے آزاد کردہ غلام سالم (رض) اور ابی بن کعب (رض) عنہ۔

6477

قَالَ عَبْد اللَّهِ بْن أَحْمَد وَقَالَ لَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاحِشًا وَلَا مُتَفَحِّشًا
نیز فرمایا کہ نبی کریم ﷺ بےتکلف یا بتکلف بےحیائی کرنے والے نہ تھے۔

6478

قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مِنْ أَحَبِّكُمْ إِلَيَّ أَحْسَنَكُمْ خُلُقًا
اور فرمایا کرتے تھے کہ تم میں سے میرے نزدیک سب سے زیادہ محبوب لوگ وہ ہیں جن کے اخلاق اچھے ہیں۔

6479

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ وَابْنُ نُمَيْرٍ قَالَ أَخْبَرَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ أَرْبَعٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ كَانَ مُنَافِقًا أَوْ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنْ الْأَرْبَعِ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنْ النِّفَاقِ حَتَّى يَدَعَهَا إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ وَإِذَا عَاهَدَ غَدَرَ وَإِذَا خَاصَمَ فَجَرَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا چار چیزیں جس شخص میں پائی جائیں وہ پکا منافق ہے اور جس میں ان چاروں میں سے کوئی ایک خصلت پائی جائے تو اس میں نفاق کا ایک شعبہ موجود ہے جب تک کہ اسے چھوڑ نہ دے۔ جب بات کرے تو جھوٹ بولے جب وعدہ کرے وعدہ خلافی کرے جب عہد کرے تو بد عہدی کرے جب جھگڑا کرے تو گالی گلوچ کرے۔

6480

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَكْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ مَطَرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَيْسَ عَلَى رَجُلٍ طَلَاقٌ فِيمَا لَا يَمْلِكُ وَلَا عَتَاقٌ فِيمَا لَا يَمْلِكُ وَلَا بَيْعٌ فِيمَا لَا يَمْلِكُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا انسان جس خاتون کا (نکاح یا خرید کے ذریعہ) مالک نہ ہو اسے طلاق دینے کا بھی حق نہیں رکھتا اپنے غیر مملوک کو آزاد کرنے کا بھی انسان کو کوئی اختیار نہیں اور نہ ہی غیر مملوک چیز کی بیع کا اختیار ہے۔

6481

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا افْتَتَحَ مَكَّةَ قَالَ لَا تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا وَلَا عَلَى خَالَتِهَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے فتح مکہ کے موقع پر نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کوئی شخص کسی عورت سے اس کی پھوپھی یاخالہ کی موجودگی میں نکاح نہ کرے۔

6482

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَى جُوَيْرِيَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ وَهِيَ صَائِمَةٌ فِي يَوْمِ جُمُعَةٍ فَقَالَ لَهَا أَصُمْتِ أَمْسِ فَقَالَتْ لَا قَالَ أَتُرِيدِينَ أَنْ تَصُومِي غَدًا فَقَالَتْ لَا قَالَ فَأَفْطِرِي إِذًا قَالَ سَعِيدٌ وَوَافَقَنِي عَلَيْهِ مَطَرٌ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ جمعہ کے دن ام المؤمنین حضرت جویریہ (رض) کے پاس تشریف لائے وہ اس وقت روزے سے تھیں نبی کریم ﷺ نے ان سے پوچھا کیا آپ نے کل روزہ رکھا تھا ؟ انہوں نے عرض کیا نہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا کل کا روزہ رکھنے کا ارادہ ہے ؟ انہوں نے عرض کیا نہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا پھر روزہ ختم کردو۔

6483

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا فَتَحَ مَكَّةَ قَالَ فِي خُطْبَتِهِ فِي الْأَصَابِعِ عَشْرٌ عَشْرٌ وَفِي الْمَوَاضِحِ خَمْسٌ خَمْسٌ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے موقع پر نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا انگلیوں میں دس دس اونٹ ہیں اور سر کے زخم میں پانچ پانچ اونٹ ہیں۔

6484

حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ عَاصِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فَسَكِرَ لَمْ تُقْبَلْ صَلَاتُهُ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً فَإِنْ شَرِبَهَا فَسَكِرَ لَمْ تُقْبَلْ صَلَاتُهُ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً فَإِنْ شَرِبَهَا فَسَكِرَ لَمْ تُقْبَلْ صَلَاتُهُ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً وَالثَّالِثَةَ وَالرَّابِعَةَ فَإِنْ شَرِبَهَا لَمْ تُقْبَلْ صَلَاتُهُ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً فَإِنْ تَابَ لَمْ يَتُبْ اللَّهُ عَلَيْهِ وَكَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُسْقِيَهُ مِنْ عَيْنِ خَبَالٍ قِيلَ وَمَا عَيْنُ خَبَالٍ قَالَ صَدِيدُ أَهْلِ النَّارِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص شراب پی کر مد ہوش ہوجائے چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں ہوتی اگر دوبارہ شراب پیئے تو پھر چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں ہوتی تیسری یا چوتھی مرتبہ فرمایا کہ اگر دوبارہ پیئے تو چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہ ہوگی اگر وہ توبہ کرے گا تو اللہ اس کی توبہ کو قبول نہیں کرے گا اور اللہ پر حق ہے کہ اسے چشمہ خبال کا پانی پلائے کسی نے پوچھا چشمہ خبال سے کیا مراد ہے تو فرمایا اہل جہنم کی پیپ۔

6485

حَدَّثَنَا بَهْزٌ وَعَفَّانُ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَبِي ثُمَامَةَ الثَّقَفِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِي قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُوضَعُ الرَّحِمُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَهَا حُجْنَةٌ كَحُجْنَةِ الْمِغْزَلِ تَكَلَّمُ بِلِسَانٍ طَلْقٍ ذَلْقٍ فَتَصِلُ مَنْ وَصَلَهَا وَتَقْطَعُ مَنْ قَطَعَهَا وَقَالَ عَفَّانُ الْمِغْزَلُ وَقَالَ بِأَلْسِنَةٍ لَهَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن رحم کو چرخے کی طرح ٹیڑھی شکل میں پیش کیا جائے گا اور وہ انتہائی فصیح وبلیغ زبان میں گفتگو کر رہا ہوگا جس نے اسے جوڑا ہوگا وہ اسے جوڑ دے گا اور جس نے اسے توڑا ہوگا وہ اسے توڑ دے گا۔

6486

حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ يَزِيدَ أَخِي مُطَرِّفٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي كَمْ أَقْرَأُ الْقُرْآنَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ قَالَ يَحْيَى قَالَ فِي سَبْعٍ لَا يَفْقَهُ مَنْ قَرَأَهُ فِي أَقَلَّ مِنْ ثَلَاثٍ وَقَالَ كَيْفَ أَصُومُ قَالَ صُمْ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ عَشَرَةِ أَيَّامٍ يَوْمًا وَيُكْتَبُ لَكَ أَجْرُ تِسْعَةِ أَيَّامٍ قَالَ إِنِّي أَقْوَى مِنْ ذَلِكَ قَالَ صُمْ مِنْ كُلِّ عَشَرَةٍ يَوْمَيْنِ وَيُكْتَبُ لَكَ أَجْرُ ثَمَانِيَةِ أَيَّامٍ حَتَّى بَلَغَ خَمْسَةَ أَيَّامٍ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا میں کتنے دن میں ایک قرآن پڑھا کروں ؟ پھر انہوں نے مکمل حدیث ذکر کی اور کہا کہ سات دن میں اور تین دن سے کم میں پڑھنے والا اسے نہیں سمجھتا میں نے پوچھا کہ روزے کس طرح رکھوں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہر مہینے تین روزے رکھا کرو ایک روزہ دس دن کی طرف سے ہوجائے گا اور تمہارے لئے نو ایام کا اجر مزید لکھا جائے گا میں نے عرض کیا کہ مجھ میں اس سے زیادہ طاقت ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا دس دن میں دو روزے رکھ لیا کرو اور تمہارے لئے آٹھ ایام کا اجر لکھا جائے گا یہاں تک کہ نبی کریم ﷺ پانچ دن تک پہنچ گئے۔

6487

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو عَنِ ابْنِ مُسْلِمٍ قَالَ عَبْد اللَّهِ بْن أَحْمَد وَكَانَ فِي كِتَابِ أَبِي عَنْ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ فَضَرَبَ عَلَى الْحَسَنِ وَقَالَ عَنْ ابْنِ مُسْلِمٍ وَإِنَّمَا هُوَ مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ أَبُو الزُّبَيْرِ أَخْطَأَ الْأَزْرَقُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا رَأَيْتَ أُمَّتِي لَا يَقُولُونَ لِلظَّالِمِ مِنْهُمْ أَنْتَ ظَالِمٌ فَقَدْ تُوُدِّعَ مِنْهُمْ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب تم میری امت کو دیکھو کہ وہ ظالم کو ظالم کہنے سے ڈر رہی ہے تو ان سے رخصت ہوگئی (ضمیر کی زندگی یا دعاؤں کی قبولیت)

6488

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ رَاشِدِ بْنِ يَحْيَى قَالَ أَبِي قَالَ حَسَنٌ الْأَشْيَبُ رَاشِدٌ أَبُو يَحْيَى الْمَعَافِرِيُّ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيَّ عَنِ ابْنِ عَمْرٍو قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا غَنِيمَةُ مَجَالِسِ الذِّكْرِ قَالَ غَنِيمَةُ مَجَالِسِ الذِّكْرِ الْجَنَّةُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! مجالس ذکر کی غنیمت کیا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجالس ذکر کی غنیمت جنت ہے۔

6489

حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ وَيَزِيدُ قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّاشِيَ وَالْمُرْتَشِيَ قَالَ يَزِيدُ لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الرَّاشِي وَالْمُرْتَشِي
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے رشوت لینے اور دینے والے دونوں پر لعنت فرمائی ہے۔

6490

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّاشِيَ وَالْمُرْتَشِيَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے رشوت لینے اور دینے والے دونوں پر لعنت فرمائی ہے۔

6491

حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا عَامِرٌ الْأَحْوَلُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نَذْرَ لِابْنِ آدَمَ فِيمَا لَا يَمْلِكُ وَلَا عِتْقَ لِابْنِ آدَمَ فِيمَا لَا يَمْلِكُ وَلَا طَلَاقَ لَهُ فِيمَا لَا يَمْلِكُ وَلَا يَمِينَ فِيمَا لَا يَمْلِكُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا انسان جس خاتون کا (نکاح یا خرید کے ذریعے) مالک نہ ہو اسے طلاق دینے کا بھی حق نہیں رکھتا اپنے غیر مملوک کو آزاد کرنے کا بھی انسان کو کوئی اختیار نہیں اور نہ ہی غیر مملوک چیز کی منت ماننے کا اختیار ہے اور نہ ہی غیر مملوک چیز میں اس کی قسم کا کوئی اعتبار ہے۔

6492

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا مَطَرٌ الْوَرَّاقُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَجُوزُ طَلَاقٌ وَلَا بَيْعٌ وَلَا عِتْقٌ وَلَا وَفَاءُ نَذْرٍ فِيمَا لَا يَمْلِكُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا انسان جس چیز کا (نکاح یاخرید کے ذریعے) مالک نہ ہو اسے طلاق دینے، بیچنے، آزاد کرنے یا منت پوری کرنے کا اختیار نہیں رکھتا۔

6493

حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَفَ عِنْدَ الْجَمْرَةِ الثَّانِيَةِ أَكْثَرَ مِمَّا وَقَفَ عِنْدَ الْجَمْرَةِ الْأُولَى ثُمَّ أَتَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ فَرَمَاهَا وَلَمْ يَقِفْ عِنْدَهَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جمرہ ثانیہ کے پاس جمرہ اولیٰ کی نسبت زیادہ دیر ٹھہرے رہے پھر جمرہ عقبہ پر تشریف لا کر رمی کی اور وہاں نہیں ٹھہرے۔

6494

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَةَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ أَنَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْفَتِلُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ فِي الصَّلَاةِ وَيَشْرَبُ قَائِمًا وَقَاعِدًا وَيُصَلِّي حَافِيًا وَنَاعِلًا وَيَصُومُ فِي السَّفَرِ وَيُفْطِرُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو اس طرح نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے کہ آپ دائیں بائیں جانب سے واپس چلے جاتے تھے میں نے آپ ﷺ کو برہنہ پا اور جوتی پہن کر بھی نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے اور میں نے آپ ﷺ کو کھڑے ہو کر اور بیٹھ کر بھی پانی پیتے ہوئے دیکھا ہے اور سفر میں روزہ رکھتے ہوئے اور ناغہ کرتے ہوئے بھی دیکھا ہے۔

6495

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُحَارِبِيُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَأَيْتَ أُمَّتِي تَهَابُ الظَّالِمَ أَنْ تَقُولَ لَهُ أَنْتَ ظَالِمٌ فَقَدْ تُوُدِّعَ مِنْهُمْ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب تم میری امت کو دیکھو کہ وہ ظالم کو ظالم کہنے سے ڈر رہی ہے تو ان سے رخصت ہوگئی (ضمیر کی زندگی یا دعاؤں کی قبولیت)

6496

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو الْفُقَيْمِيِّ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ الْوَاصِلُ بِالْمُكَافِئِ وَلَكِنَّ الْوَاصِلَ مَنْ إِذَا قُطِعَتْ رَحِمُهُ وَصَلَهَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا بدلہ دینے والا صلہ رحمی کرنے والے کے زمرے میں نہیں آتا اصل صلہ رحمی کرنے والا تو وہ ہوتا ہے کہ اگر کوئی اس سے رشتہ توڑے تو وہ اس سے رشتہ جوڑے۔

6497

حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُذُوا الْقُرْآنَ مِنْ أَرْبَعَةٍ مِنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ وَمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ وَسَالِمٍ مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ قَالَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَذَاكَ رَجُلٌ لَا أَزَالُ أُحِبُّهُ مُنْذُ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَدَأَ بِهِ
مسرورق (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عمرو (رض) حضرت ابن مسعود (رض) کا تذکرہ کرنے لگے اور فرمایا کہ وہ ایسا آدمی ہے جس سے میں ہمیشہ محبت کرتا رہوں گا میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ چار آدمیوں سے قرآن سیکھو اور ان میں سب سے پہلے حضرت ابن مسعود (رض) کا نام لیا پھر حضرت ابی بن کعب (رض) کا پھر حضرت معاذ بن جبل (رض) کا پھر حضرت ابو حذیفہ (رض) کے آزاد کردہ غلام سالم (رض) کا۔

6498

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ لَا يَقْبِضُ الْعِلْمَ انْتِزَاعًا يَنْزِعُهُ مِنْ النَّاسِ وَلَكِنْ يَقْبِضُ الْعِلْمَ بِقَبْضِ الْعُلَمَاءِ حَتَّى إِذَا لَمْ يُبْقِ عَالِمًا اتَّخَذَ النَّاسُ رُؤَسَاءَ جُهَّالًا فَسُئِلُوا فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ قَالَ أَمْلَى عَلَيَّ هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ مِنْ فِيهِ إِلَى فِيَّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ نَحْوَهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ علم کو اس طرح نہیں اٹھائے گا کہ اسے لوگوں کے درمیان سے کھینچ لے گا بلکہ علماء کو اٹھا کر علم اٹھا لے گا حتیٰ کہ جب ایک عالم بھی نہ رہے گا تو لوگ جاہلوں کو اپنا پیشوابنا لیں گے اور انہیں سے مسائل معلوم کیا کریں گے وہ علم کے بغیر انہیں فتویٰ دیں گے نتیجہ یہ ہوگا کہ خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

6499

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ وَمِسْعَرٌ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ الْمَكِّيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْضَلُ الصَّوْمِ صَوْمُ أَخِي دَاوُدَ كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا وَلَا يَفِرُّ إِذَا لَاقَى قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا صَامَ مَنْ صَامَ الْأَبَدَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا روزہ رکھنے کا سب سے زیادہ پسندیدہ طریقہ حضرت داؤدعلیہ السلام کا ہے وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن ناغہ کرتے تھے اور دشمن سے سامنا ہونے پر بھاگتے نہیں تھے نیز فرمایا کہ ہمیشہ روزہ رکھنے والا کوئی روزہ نہیں رکھتا۔

6500

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُذُوا الْقُرْآنَ مِنْ أَرْبَعَةٍ مِنْ ابْنِ أُمِّ عَبْدٍ فَبَدَأَ بِهِ وَمِنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ وَأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ وَسَالِمٍ مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا چار آدمیوں سے قرآن سیکھو اور ان میں سب سے پہلے حضرت ابن مسعود (رض) کا نام لیا پھر حضرت ابی بن کعب (رض) کا حضرت معاذ بن جبل (رض) کا پھر حضرت ابوحذیفہ (رض) کے آزاد کردہ غلام سالم (رض) کا۔

6501

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنِي قُرَّةُ وَرَوْحٌ حَدَّثَنَا أَشْعَثُ وَقُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ الْمَعْنَى عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فَاجْلِدُوهُ فَإِنْ عَادَ فَاجْلِدُوهُ فَإِنْ عَادَ فَاجْلِدُوهُ فَإِنْ عَادَ فَاقْتُلُوهُ قَالَ وَكِيعٌ فِي حَدِيثِهِ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ ائْتُونِي بِرَجُلٍ قَدْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِي الرَّابِعَةِ فَلَكُمْ عَلَيَّ أَنْ أَقْتُلَهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص شراب پیئے اسے کوڑے مارو دوبارہ پیئے تو دوبارہ کوڑے مارو اور چوتھی مرتبہ پینے پر اسے قتل کردو اس بناء پر حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے تھے کہ میرے پاس ایسے شخص کو لے کر آؤ جس نے چوتھی مرتبہ شراب پی ہو میرے ذمے اسے قتل کرنا واجب ہے۔

6502

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ وَيَزِيدُ قَالَ أَخْبَرَنَا الْمَسْعُودِيُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ الْمُكْتِبِ عَنْ أَبِي كَثِيرٍ الزُّبَيْدِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِيَّاكُمْ وَالشُّحَّ فَإِنَّهُ أَهْلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ أَمَرَهُمْ بِالظُّلْمِ فَظَلَمُوا وَأَمَرَهُمْ بِالْقَطِيعَةِ فَقَطَعُوا وَأَمَرَهُمْ بِالْفُجُورِ فَفَجَرُوا وَإِيَّاكُمْ وَالظُّلْمَ فَإِنَّ الظُّلْمَ ظُلُمَاتٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَإِيَّاكُمْ وَالْفُحْشَ فَإِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْفُحْشَ وَلَا التَّفَحُّشَ قَالَ فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الْمُسْلِمِينَ أَفْضَلُ قَالَ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ قَالَ فَقَامَ هُوَ أَوْ آخَرُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الْجِهَادِ أَفْضَلُ قَالَ مَنْ عَقَرَ جَوَادَهُ وَأُهْرِيقَ دَمُهُ قَالَ أَبِي و قَالَ يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ فِي حَدِيثِهِ ثُمَّ نَادَاهُ هَذَا أَوْ غَيْرُهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الْهِجْرَةِ أَفْضَلُ قَالَ أَنْ تَهْجُرَ مَا كَرِهَ رَبُّكَ وَهُمَا هِجْرَتَانِ هِجْرَةٌ لِلْبَادِي وَهِجْرَةٌ لِلْحَاضِرِ فَأَمَّا هِجْرَةُ الْبَادِي فَيُطِيعُ إِذَا أُمِرَ وَيُجِيبُ إِذَا دُعِيَ وَأَمَّا هِجْرَةُ الْحَاضِرِ فَهِيَ أَشَدُّهُمَا بَلِيَّةً وَأَعْظَمُهُمَا أَجْرًا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ظلم سے اپنے آپ کو بچاؤ کیونکہ ظلم قیامت کے دن اندھیروں کی صورت میں ہوگا بےحیائی سے اپنے آپ کو بچاؤ کیونکہ اللہ بےتکلف یا بتکلف کسی نوعیت کی بےحیائی پسند نہیں کرتا بخل سے بھی اپنے آپ کو بچاؤ کیونکہ بخل نے تم سے پہلے لوگوں کو بھی ہلاک کردیا تھا اسی بخل نے انہیں قطع رحمی کا راستہ دکھایا سو انہوں نے رشتے ناطے توڑ دیئے اسی بخل نے انہیں اپنی دولت اور چیزیں اپنے پاس سمیٹ کر رکھنے کا حکم دیاسو انہوں نے ایساہی کیا اسی بخل نے انہیں گناہوں کا راستہ دکھایا سو وہ گناہ کرنے لگے۔ اسی دوران ایک آدمی نے کھڑے ہو کر پوچھا یا رسول اللہ ! کون سا مسلمان افضل ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ کہ دوسرے مسلمان جس کی زبان اور ہاتھ سے محفوظ رہیں ایک اور آدمی نے کھڑے ہو کر پوچھا یا رسول اللہ کون سا جہاد افضل ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس کے گھوڑے کی کونچیں کاٹ دی گئی ہوں اور اس کا خون بہا دیا گیا ہو یزید کی سند سے روایت میں یہ اضافہ بھی ہے کہ پھر ایک اور آدمی نے پکار کر پوچھا یا رسول اللہ ! کون سی ہجرت افضل ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تم ان چیزوں کو چھوڑ دو جو تمہارے رب کو ناگوار گذریں اور ہجرت کی دو قسمیں ہیں شہری کی ہجرت اور دیہاتی کی ہجرت دیہاتی کی ہجرت تو یہ ہے کہ جب اسے دعوت ملے تو قبول کرلے اور جب حکم ملے تو اس کی اطاعت کرے اور شہری کی آزمائش بھی زیادہ ہوتی ہے اور اس کا اجر بھی زیادہ ہوتا ہے۔

6503

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ رَبِّ الْكَعْبَةِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ كُنْتُ جَالِسًا مَعَهُ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ وَهُوَ يُحَدِّثُ النَّاسَ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَنَزَلْنَا مَنْزِلًا فَمِنَّا مَنْ يَضْرِبُ خِبَاءَهُ وَمِنَّا مَنْ هُوَ فِي جَشْرِهِ وَمِنَّا مَنْ يَنْتَضِلُ إِذْ نَادَى مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ جَامِعَةً قَالَ فَانْتَهَيْتُ إِلَيْهِ وَهُوَ يَخْطُبُ النَّاسَ وَيَقُولُ أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّهُ لَمْ يَكُنْ نَبِيٌّ قَبْلِي إِلَّا كَانَ حَقًّا عَلَيْهِ أَنْ يَدُلَّ أُمَّتَهُ عَلَى مَا يَعْلَمُهُ خَيْرًا لَهُمْ وَيُنْذِرَهُمْ مَا يَعْلَمُهُ شَرًّا لَهُمْ أَلَا وَإِنَّ عَافِيَةَ هَذِهِ الْأُمَّةِ فِي أَوَّلِهَا وَسَيُصِيبُ آخِرَهَا بَلَاءٌ وَفِتَنٌ يُرَقِّقُ بَعْضُهَا بَعْضًا تَجِيءُ الْفِتْنَةُ فَيَقُولُ الْمُؤْمِنُ هَذِهِ مُهْلِكَتِي ثُمَّ تَنْكَشِفُ ثُمَّ تَجِيءُ فَيَقُولُ هَذِهِ هَذِهِ ثُمَّ تَجِيءُ فَيَقُولُ هَذِهِ هَذِهِ ثُمَّ تَنْكَشِفُ فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يُزَحْزَحَ عَنْ النَّارِ وَيَدْخُلَ الْجَنَّةَ فَلْتُدْرِكْهُ مَنِيَّتُهُ وَهُوَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَيَأْتِي إِلَى النَّاسِ مَا يُحِبُّ أَنْ يُؤْتَى إِلَيْهِ وَمَنْ بَايَعَ إِمَامًا فَأَعْطَاهُ صَفْقَةَ يَدِهِ وَثَمَرَةَ قَلْبِهِ فَلْيُطِعْهُ إِنْ اسْتَطَاعَ وَقَالَ مَرَّةً مَا اسْتَطَاعَ فَلَمَّا سَمِعْتُهَا أَدْخَلْتُ رَأْسِي بَيْنَ رَجُلَيْنِ وَقُلْتُ فَإِنَّ ابْنَ عَمِّكَ مُعَاوِيَةَ يَأْمُرُنَا فَوَضَعَ جُمْعَهُ عَلَى جَبْهَتِهِ ثُمَّ نَكَسَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ أَطِعْهُ فِي طَاعَةِ اللَّهِ وَاعْصِهِ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ قُلْتُ لَهُ أَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَعَمْ سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُمَرَ أَبُو الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي السَّفَرِ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ رَبِّ الْكَعْبَةِ الصَّائِدِيِّ قَالَ رَأَيْتُ جَمَاعَةً عِنْدَ الْكَعْبَةِ فَجَلَسْتُ إِلَيْهِمْ فَإِذَا رَجُلٌ يُحَدِّثُهُمْ فَإِذَا هُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَنَزَلْنَا مَنْزِلًا فَذَكَرَ الْحَدِيثَ
عبدالرحمان بن عبد رب الکعبہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عمرو (رض) کے پاس پہنچا وہ اس وقت خانہ کعبہ کے سائے میں بیٹھے ہوئے تھے میں نے انہیں یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ سفر میں تھے نبی کریم ﷺ نے ایک مقام پر پہنچ کر پڑاؤ ڈالا ہم میں سے بعض لوگوں نے خیمے لگا لئے بعض چراگاہ میں چلے گئے اور بعض تیر اندازی کرنے لگے اچانک ایک منادی نداء کرنے لگا کہ نماز تیار ہے ہم لوگ اسی وقت جمع ہوگئے۔ میں نبی کریم ﷺ کے پاس پہنچا تو وہ خطبہ دیتے ہوئے لوگوں سے فرما رہے تھے اے لوگو ! مجھ سے پہلے جتنے بھی انبیاء کرام (علیہم السلام) گذرے ہیں وہ اپنی امت کے لئے جس چیز کو خیر سمجھتے تھے انہوں نے وہ سب چیزیں اپنی امت کو بتادیں اور جس چیز کو شر سمجھتے تھے اس سے انہیں خبردار کردیا اور اس امت کی عافیت اس کے پہلے حصے میں رکھی گئی ہے اور اس امت کے آخری لوگوں کو سخت مصائب اور عجیب و غریب امور کا سامنا ہوگا ایسے فتنے رونما ہوں گے جو ایک دوسرے کے لئے نرم کردیں گے مسلمان پر آزمائش آئے گی تو وہ کہے گا کہ یہ میری موت کا سبب بن کرر ہے گی اور کچھ عرصے بعد وہ بھی ختم ہوجائے گی۔ تم میں سے جو شخص یہ چاہتا ہے کہ اسے جہنم کی آگ سے بچا لیا جائے اور جنت میں داخلہ نصیب ہوجائے تو اسے اس حال میں موت آنی چاہئے کہ وہ اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اور لوگوں کو وہ دے جو خود لینا پسند کرتا ہو اور جو شخص کسی امام سے بیعت کرے اور اسے اپنے ہاتھ کا معاملہ اور دل کا ثمرہ دے دے تو جہاں تک ممکن ہو اس کی اطاعت کرے۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے اپنا سر لوگوں میں گھسا کر حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) سے کہا میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کیا یہ بات آپ نے خود نبی کریم ﷺ سے سنی ہے ؟ انہوں نے اپنے ہاتھ سے اپنے کانوں کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا میرے دونوں کانوں نے یہ بات سنی اور میرے دل نے اسے محفوظ کیا ہے گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

6504

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ كُنَّا نَأْتِي عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو فَنَتَحَدَّثُ عِنْدَهُ فَذَكَرْنَا يَوْمًا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ فَقَالَ لَقَدْ ذَكَرْتُمْ رَجُلًا لَا أَزَالُ أُحِبُّهُ مُنْذُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ خُذُوا الْقُرْآنَ مِنْ أَرْبَعَةٍ مِنْ ابْنِ أُمِّ عَبْدٍ فَبَدَأَ بِهِ وَمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ وَأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ وَسَالِمٍ مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ
مسروق (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عمرو (رض) کے پاس بیٹھا ہوا تھا وہ حضرت ابن مسعود (رض) کا تذکرہ کرنے لگے اور فرمایا کہ ایسا آدمی ہے جس میں ہمیشہ محبت کرتا رہوں گا میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ چار آدمیوں سے قرآن سیکھو اور ان میں سب سے پہلے حضرت ابن مسعود (رض) کا نام لیا پھر حضرت معاذ بن جبل (رض) کا پھر حضرت ابوحذیفہ (رض) کے آزاد کردہ غلام سالم (رض) کا۔

6505

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنِي خَلِيفَةُ بْنُ خَيَّاطٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُقْتَلُ مُسْلِمٌ بِكَافِرٍ وَلَا ذُو عَهْدٍ فِي عَهْدِهِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی مسلمان کو کسی کافر کے بدلے میں یا کسی ذمی کو اس کے معاہدے کی مدت میں قتل نہ کیا جائے۔

6506

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنِي خَلِيفَةُ بْنُ خَيَّاطٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي خُطْبَتِهِ وَهُوَ مُسْنِدٌ ظَهْرَهُ إِلَى الْكَعْبَةِ الْمُسْلِمُونَ تَكَافَأُ دِمَاؤُهُمْ وَيَسْعَى بِذِمَّتِهِمْ أَدْنَاهُمْ وَهُمْ يَدٌ عَلَى مَنْ سِوَاهُمْ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے خانہ کعبہ سے ٹیک لگا کر خطبہ دیتے ہوئے فرمایا مسلمان اپنے علاوہ سب پر ایک ہاتھ ہیں سب کا خون برابر ہے ایک ادنیٰ مسلمان بھی کسی کو پناہ دے سکتا ہے۔

6507

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ رَيْحَانَ بْنِ يَزِيدَ الْعَامِرِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَحِلُّ الصَّدَقَةُ لِغَنِيٍّ وَلَا لِذِي مِرَّةٍ سَوِيٍّ وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ قَوِيٍّ و قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ وَلَمْ يَرْفَعْهُ سَعْدٌ وَلَا ابْنُهُ يَعْنِي إِبْرَاهِيمَ بْنَ سَعْدٍ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی مالدار آدمی کے لئے یا کسی مضبوط اور طاقتور (ہٹے کٹے) آدمی کے لئے زکوٰۃ لیناجائز نہیں ہے۔

6508

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرٍّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يُقَالُ لِصَاحِبِ الْقُرْآنِ اقْرَأْ وَارْقَ وَرَتِّلْ كَمَا كُنْتَ تُرَتِّلُ فِي الدُّنْيَا فَإِنَّ مَنْزِلَتَكَ عِنْدَ آخِرِ آيَةٍ تَقْرَؤُهَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا صاحب قرآن سے کہا جائے گا کہ قرآن پڑھتا جا اور درجات جنت چڑھتاجا اور ٹھہر ٹھہر کر پڑھ جیسے دنیا میں میں ٹھہر ٹھہر کر پڑھتا تھا کہ تیری منزل اس آخری آیت پر ہوگی جو تو پڑھے گا۔

6509

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَجُلًا قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَمْ أَشْعُرْ نَحَرْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ قَالَ ارْمِ وَلَا حَرَجَ قَالَ آخَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَنْحَرَ قَالَ انْحَرْ وَلَا حَرَجَ فَمَا سُئِلَ يَوْمَئِذٍ عَنْ شَيْءٍ قُدِّمَ وَلَا أُخِّرَ إِلَّا قَالَ افْعَلْ وَلَا حَرَجَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ میں یہ سمجھتا تھا کہ حلق قربانی سے پہلے ہے اس لئے میں نے قربانی کرنے سے پہلے حلق کروا لیا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جا کر قربانی کرلو کوئی حرج نہیں ایک دوسرا آدمی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ میں یہ سمجھتا تھا کہ قربانی رمی سے پہلے ہے اس لئے میں نے رمی سے پہلے قربانی کرلی ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اب جا کر رمی کرلو کوئی حرج نہیں ہے اس دن نبی کریم ﷺ سے اس نوعیت کا جو سوال بھی پوچھا گیا آپ ﷺ نے اس کا جواب میں یہی فرمایا اب کرلو کوئی حرج نہیں۔

6510

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ قَالَ كَتَبَ إِلَيَّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَبَاحٍ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ هَجَّرْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَإِنَّا لَجُلُوسٌ إِذْ اخْتَلَفَ رَجُلَانِ فِي آيَةٍ فَارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا فَقَالَ إِنَّمَا هَلَكَتْ الْأُمَمُ قَبْلَكُمْ بِاخْتِلَافِهِمْ فِي الْكِتَابِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن میں دوپہر کے وقت نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا ہم بیٹھے ہوئے تھے کہ دو آدمیوں کے درمیان ایک آیت کی تفسیر میں اختلاف ہوگیا اور بڑھتے بڑھتے ان کی آوازیں بلند ہونے لگیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم سے پہلی امتیں اپنی کتاب میں اختلاف کی وجہ سے ہلاک ہوئی تھیں۔

6511

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي مَالِكٍ يَعْنِي عُبَيْدَ بْنَ الْأَخْنَسِ حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ كُنْتُ أَكْتُبُ كُلَّ شَيْءٍ أَسْمَعُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُرِيدُ حِفْظَهُ فَنَهَتْنِي قُرَيْشٌ عَنْ ذَلِكَ وَقَالُوا تَكْتُبُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي الْغَضَبِ وَالرِّضَا فَأَمْسَكْتُ حَتَّى ذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ اكْتُبْ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا خَرَجَ مِنْهُ إِلَّا حَقٌّ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کی زبان سے جو چیزیں سن لیتا اسے لکھ لیتا تاکہ یاد کرسکوں مجھے قریش کے لوگوں نے اس سے منع کیا اور کہا کہ تم نبی کریم ﷺ سے جو کچھ بھی سنتے ہو سب لکھ لیتے ہو حالانکہ نبی کریم ﷺ بھی ایک انسان بعض اوقات غصہ میں بات کرتے ہیں اور بعض اوقات خوشی میں ان لوگوں کے کہنے کے بعد میں نے لکھنا چھوڑ دیا اور نبی کریم ﷺ سے یہ بات ذکر کردی نبی کریم ﷺ نے فرمایا لکھ لیا کرو اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے میری زبان سے حق کے سواکچھ نہیں نکلتا۔

6512

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ قَالَ شُعْبَةُ حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ عَنْ هِلَالِ بْنِ يِسَافٍ عَنْ أَبِي يَحْيَى عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ صَلَاةُ الْجَالِسِ عَلَى النِّصْفِ مِنْ صَلَاةِ الْقَائِمِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ثواب کھڑے ہو کر نماز پڑھنے کے ثواب سے نصف ہے۔

6513

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنِ التَّيْمِيِّ عَنْ أَسْلَمَ عَنْ أَبِي مُرَيَّةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ النَّفَّاخَانِ فِي السَّمَاءِ الثَّانِيَةِ رَأْسُ أَحَدِهِمَا بِالْمَشْرِقِ وَرِجْلَاهُ بِالْمَغْرِبِ أَوْ قَالَ رَأْسُ أَحَدِهِمَا بِالْمَغْرِبِ وَرِجْلَاهُ بِالْمَشْرِقِ يَنْتَظِرَانِ مَتَى يُؤْمَرَانِ يَنْفُخَانِ فِي الصُّورِ فَيَنْفُخَانِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا صور پھونکنے والے فرشتے دوسرے آسمان میں ہیں ان میں سے ایک کا سر مشرق میں اور پاؤں مغرب میں ہیں اور وہ اس بات کے منتظر ہیں کہ انہیں صور پھونکنے کا حکم کب ملتا ہے کہ وہ اسے پھونکیں۔

6514

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا التَّيْمِيُّ عَنْ أَسْلَمَ عَنْ بِشْرِ بْنِ شَغَافٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ أَعْرَابِيًّا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الصُّورِ فَقَالَ قَرْنٌ يُنْفَخُ فِيهِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک دیہاتی نے بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر سوال پوچھا یا رسول اللہ صور کیا چیز ہے ؟ فرمایا ایک سینگ ہے جس میں پھونک ماری جائے گی۔

6515

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ قَالَ أَخْبَرَنِي عَامِرٌ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَعِنْدَهُ الْقَوْمُ فَتَخَطَّى إِلَيْهِ فَمَنَعُوهُ فَقَالَ دَعُوهُ فَأَتَى حَتَّى جَلَسَ عِنْدَهُ فَقَالَ أَخْبِرْنِي بِشَيْءٍ حَفِظْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ وَالْمُهَاجِرُ مَنْ هَجَرَ مَا نَهَى اللَّهُ عَنْهُ
عامر کہتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت ابن عمرو (رض) کے پاس آیا ان کے پاس کچھ لوگ پہلے سے بیٹھے ہوئے تھے وہ ان کی گردنیں پھلانگنے لگا لوگوں نے روکا تو حضرت ابن عمرو (رض) نے فرمایا اسے چھوڑ دو وہ آ کر ان کے پاس بیٹھ گیا اور کہنے لگا کہ مجھے کوئی ایسی حدیث سنائیے جو آپ نے نبی کریم ﷺ سے محفوظ کی ہو ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں اور مہاجر وہ ہے جو اللہ کی منع کی ہوئی چیزوں کو ترک کردے۔

6516

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ رَبِّ الْكَعْبَةِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَحَبَّ أَنْ يُزَحْزَحَ عَنْ النَّارِ وَيَدْخُلَ الْجَنَّةَ فَلْتُدْرِكْهُ مَنِيَّتُهُ وَهُوَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَيَأْتِي إِلَى النَّاسِ مَا يُحِبُّ أَنْ يُؤْتَى إِلَيْهِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم میں سے جو شخص یہ چاہتا ہے کہ اسے جہنم کی آگ سے بچا لیا جائے اور جنت میں داخلہ نصیب ہوجائے تو اسے اس حال میں موت آنی چاہئے کہ وہ اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اور لوگوں کو وہ دے جو خود لینا پسند کرتا ہو۔

6517

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ شَيْخٍ يُكَنَّى أَبَا مُوسَى عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ سُفْيَانُ أُرَاهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ صَلَاةُ الْقَاعِدِ عَلَى النِّصْفِ مِنْ صَلَاةِ الْقَائِمِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ثواب کھڑے ہو کر نماز پڑھنے کے ثواب سے نصف ہے۔

6518

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ عَنْ أَبِي يَحْيَى عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْمًا يَتَوَضَّئُونَ وَأَعْقَابُهُمْ تَلُوحُ فَقَالَ وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ مِنْ النَّارِ أَسْبِغُوا الْوُضُوءَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے کچھ لوگوں کو وضو کرتے ہوئے دیکھا کہ ان کی ایڑیاں چمک رہی ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایڑیوں کے لئے جہنم کی آگ سے ہلاکت ہے اعضاء وضو کو اچھی طرح مکمل دھویا کرو۔

6519

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ رَجُلٍ يَزِيدَ أَوْ أَبِي أَيُّوبَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ فِي أَقَلَّ مِنْ ثَلَاثٍ لَمْ يَفْقَهْهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص تین دن سے کم وقت میں قرآن پڑھتا ہے اس نے اسے سمجھا نہیں۔

6520

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ وَسُفْيَانُ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ الْمَكِّيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ جَاءَ رَجُلٌ يَسْتَأْذِنُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْجِهَادِ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَيٌّ وَالِدَاكَ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَفِيهِمَا فَجَاهِدْ حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ قَالَ سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو عَنْ الْجِهَادِ فَقَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کے پاس جہاد میں شرکت کی اجازت لینے کے لئے آیا نبی کریم ﷺ نے اس سے پوچھا کیا تمہارے والدین حیات ہیں ؟ اس نے کہا جی ہاں ! فرمایا جاؤ اور ان ہی میں جہاد کرو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

6521

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ الْمُكْتِبِ عَنْ أَبِي كَثِيرٍ الزُّبَيْدِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الْهِجْرَةِ أَفْضَلُ قَالَ أَنْ تَهْجُرَ مَا كَرِهَ رَبُّكَ وَهُمَا هِجْرَتَانِ هِجْرَةُ الْحَاضِرِ وَهِجْرَةُ الْبَادِي فَأَمَّا هِجْرَةُ الْبَادِي فَيُطِيعُ إِذَا أُمِرَ وَيُجِيبُ إِذَا دُعِيَ وَأَمَّا هِجْرَةُ الْحَاضِرِ فَهِيَ أَشَدُّهُمَا بَلِيَّةً وَأَعْظَمُهُمَا أَجْرًا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے پوچھا یا رسول اللہ کون سی ہجرت افضل ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تم ان چیزوں کو چھوڑ دو جو تمہارے رب کو ناگوار گذریں اور ہجرت کی دو قسمیں ہیں شہری کی ہجرت اور دیہاتی کی ہجرت دیہاتی کی ہجرت تو یہ ہے کہ جب اسے دعوت ملے تو قبول کرلے اور جب حکم ملے تو اس کی اطاعت کرے اور شہری کی آزمائش بھی زیادہ ہوتی ہے اور اس کا اجر بھی زیادہ ہوتا ہے۔

6522

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا عَنْ عَامِرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ الْمُهَاجِرُ قَالَ مَنْ هَجَرَ مَا نَهَى اللَّهُ عَنْهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی بارگاہ نبوت میں حاضر ہو کر کہنے لگا یا رسول اللہ ! اصل مہاجر کون ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مہاجر وہ ہے جو اللہ کی منع کی ہوئی چیزوں کو ترک کردے۔

6523

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ رَبِّ الْكَعْبَةِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ بَايَعَ إِمَامًا فَأَعْطَاهُ ثَمَرَةَ قَلْبِهِ وَصَفْقَةَ يَدِهِ فَلْيُطِعْهُ مَا اسْتَطَاعَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص کسی امام سے بیعت کرے اور اسے اپنے ہاتھ کا معاملہ اور دل کا ثمرہ دے دے تو جہاں تک ممکن ہو اس کی اطاعت کرے۔

6524

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَسَنِ عَنْ خَالِهِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أُرِيدَ مَالُهُ بِغَيْرِ حَقٍّ فَقُتِلَ دُونَهُ فَهُوَ شَهِيدٌ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے مال کی حفاظت کرتا ہوا ماراجائے وہ شہید ہوتا ہے۔

6525

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا فِطْرٌ وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ أَخْبَرَنَا فِطْرٌ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الرَّحِمَ مُعَلَّقَةٌ بِالْعَرْشِ وَلَيْسَ الْوَاصِلُ بِالْمُكَافِئِ وَلَكِنَّ الْوَاصِلَ مَنْ إِذَا قَطَعَتْهُ رَحِمُهُ وَصَلَهَا قَالَ يَزِيدُ الْمُوَاصِلُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا رحم عرش کے ساتھ معلق ہے بدلہ دینے والا صلہ رحمی کرنے والے کے زمرے میں نہیں آتا اصل میں صلہ رحمی کرنے والا تو وہ ہوتا ہے کہ اگر کوئی اس سے رشتہ توڑے تو وہ اس سے رشتہ جوڑے۔

6526

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ وَابْنُ نُمَيْرٍ قَالَ أَخْبَرَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ لَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاحِشًا وَلَا مُتَفَحِّشًا وَكَانَ يَقُولُ مِنْ خِيَارِكُمْ أَحَاسِنُكُمْ أَخْلَاقًا قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ إِنَّ خِيَارَكُمْ أَحَاسِنُكُمْ أَخْلَاقًا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ بےتکلف یا بتکلف بےحیائی کرنے والے نہ تھے اور وہ فرمایا کرتے تھے کہ تم میں سے بہترین لوگ وہ ہیں جن کے اخلاق اچھے ہیں۔

6527

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ وَهْبِ بْنِ جَابِرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَفَى لِلْمَرْءِ مِنْ الْإِثْمِ أَنْ يُضِيعَ مَنْ يَقُوتُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا انسان کے گناہگار ہونے کے لئے یہی بات کافی ہے کہ وہ ان لوگوں کو ضائع کردے جن کی روزی کا وہ ذمہ دار ہو (مثلاً ضعیف والدین اور بیوی بچے)

6528

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَدَ تَحْتَ جَنْبِهِ تَمْرَةً مِنْ اللَّيْلِ فَأَكَلَهَا فَلَمْ يَنَمْ تِلْكَ اللَّيْلَةَ فَقَالَ بَعْضُ نِسَائِهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرِقْتَ الْبَارِحَةَ قَالَ إِنِّي وَجَدْتُ تَحْتَ جَنْبِي تَمْرَةً فَأَكَلْتُهَا وَكَانَ عِنْدَنَا تَمْرٌ مِنْ تَمْرِ الصَّدَقَةِ فَخَشِيتُ أَنْ تَكُونَ مِنْهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اپنے پہلو کے نیچے ایک کھجور پائی نبی کریم ﷺ نے اسے کھالیا پھر رات کے آخری حصے میں آپ ﷺ بےچین ہونے لگے، جس پر نبی کریم ﷺ کی زوجہ محترمہ گھبرا گئیں نبی کریم ﷺ نے انہیں تسلی دیتے ہوئے فرمایا کہ مجھے اپنے پہلو کے نیچے ایک کھجور ملی تھی جسے میں نے کھالیا تھا اب مجھے اندیشہ ہے کہ کہیں وہ صدقہ کی کھجور نہ ہو۔

6529

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ رَآنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيَّ ثِيَابٌ مُعَصْفَرَةٌ فَقَالَ أَلْقِهَا فَإِنَّهَا ثِيَابُ الْكُفَّارِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے عصفر سے رنگے ہوئے دو کپڑے میرے جسم پر دیکھے تو فرمایا یہ کافروں کا لباس ہے اسے اتار دو ۔

6530

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ الْفَرَّاءُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْعَقِيقَةِ فَقَالَ لَا أُحِبُّ الْعُقُوقَ وَمَنْ وُلِدَ لَهُ مَوْلُودٌ فَأَحَبَّ أَنْ يَنْسُكَ عَنْهُ فَلْيَفْعَلْ عَنْ الْغُلَامِ شَاتَانِ مُكَافَأَتَانِ وَعَنْ الْجَارِيَةِ شَاةٌ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ سے کسی نے " عقیقہ " کے متعلق سوال کیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں عقوق ( نافرمانی) کو پسند نہیں کرتا جو شخص اپنی اولاد کی طرف سے قربانی کرنا چاہے وہ لڑکے کی طرف دو برابر کی بکریاں ذبح کر دے اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری ذبح کرلے۔

6531

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَسَنٍ عَنْ خَالِهِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أُرِيدَ مَالُهُ بِغَيْرِ حَقٍّ فَقُتِلَ دُونَهُ فَهُوَ شَهِيدٌ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ خَلِيفَةَ بْنِ خَيَّاطٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ وَأَسْنَدَ ظَهْرَهُ إِلَى الْكَعْبَةِ فَذَكَرَهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے مال کی حفاظت کرتا ہوا ماراجائے وہ شہید ہوتا ہے۔ حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے موقع پر نبی کریم ﷺ نے خطبہ ارشاد فرمایا اور اپنی پشت خانہ کعبہ سے لگا لی۔۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے مکمل حدیث ذکر کی۔

6532

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ وَإِسْحَاقُ يَعْنِي الْأَزْرَقَ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَيْمِرَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَحَدٌ مِنْ الْمُسْلِمِينَ يُبْتَلَى بِبَلَاءٍ فِي جَسَدِهِ إِلَّا أَمَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْحَفَظَةَ الَّذِينَ يَحْفَظُونَهُ اكْتُبُوا لِعَبْدِي مِثْلَ مَا كَانَ يَعْمَلُ وَهُوَ صَحِيحٌ مَا دَامَ مَحْبُوسًا فِي وَثَاقِي وَقَالَ إِسْحَاقُ اكْتُبُوا لِعَبْدِي فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنْ أَبِي حَصِينٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَيْمِرَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا لوگوں میں سے جس آدمی کو بھی جسمانی طور پر کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اللہ اس کے محافظ فرشتوں کو حکم دیتا ہے کہ میرا بندہ خیر کے جتنے بھی کام کرتا تھا وہ ہر دن رات لکھتے رہو تا وقتیکہ یہ میری حفاظت میں رہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

6533

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا خَلِيفَةُ بْنُ خَيَّاطٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِكَافِرٍ وَلَا ذُو عَهْدٍ فِي عَهْدِهِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی مسلمان کو کسی کافر کے بدلے میں یا کسی ذمی کو اس کے معاہدے کی مدت میں قتل نہ کیا جائے۔

6534

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ وَهْبِ بْنِ جَابِرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ كَفَى بِالْمَرْءِ إِثْمًا أَنْ يُضِيعَ مَنْ يَقُوتُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا انسان کے گناہگار ہونے کے لئے یہی بات کافی ہے کہ وہ ان لوگوں کو ضائع کردے جن کی روزی کا وہ ذمہ دار ہو (مثلاً ضعیف والدین اور بیوی بچے)

6535

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَسَنِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أُرِيدَ مَالُهُ بِغَيْرِ حَقٍّ فَقَاتَلَ فَقُتِلَ فَهُوَ شَهِيدٌ وَأَحْسِبُ الْأَعْرَجَ حَدَّثَنِي عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مِثْلَهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے مال کی حفاظت کرتا ہوا مارا جائے وہ شہید ہوتا ہے۔ یہی حدیث حضرت ابوہریرہ (رض) سے بھی مروی ہے۔

6536

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّاشِيَ وَالْمُرْتَشِيَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے رشوت لینے اور دینے والے دونوں پر لعنت فرمائی ہے۔

6537

حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِي كَبْشَةَ السَّلُولِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَرْبَعُونَ حَسَنَةً أَعْلَاهُنَّ مَنِيحَةُ الْعَنْزِ لَا يَعْمَلُ الْعَبْدُ بِحَسَنَةٍ مِنْهَا رَجَاءَ ثَوَابِهَا وَتَصْدِيقَ مَوْعُودِهَا إِلَّا أَدْخَلَهُ اللَّهُ بِهَا الْجَنَّةَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا چالیس نیکیاں " جن میں سے سب سے اعلیٰ نیکی بکری کا تحفہ ہے ایسی ہیں کہ جو شخص ان میں سے کسی ایک نیکی پر اس کے ثواب کی امید اور اللہ کے وعدے کو سچا سمجھتے ہوئے " عمل کرلے اللہ اسے جنت میں داخلہ عطاء فرمائے گا۔

6538

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا سَلِيمٌ يَعْنِي ابْنَ حَيَّانَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ مِينَاءَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَلَغَنِي أَنَّكَ قَالَ أَبِي و حَدَّثَنَاه عَفَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَاءَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَلَغَنِي أَنَّكَ تَصُومُ النَّهَارَ وَتَقُومُ اللَّيْلَ فَلَا تَفْعَلْ فَإِنَّ لِجَسَدِكَ عَلَيْكَ حَظًّا وَلِعَيْنِكَ عَلَيْكَ حَظًّا وَلِزَوْجِكَ عَلَيْكَ حَظًّا صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ فَذَلِكَ صَوْمُ الدَّهْرِ قَالَ قُلْتُ إِنَّ بِي قُوَّةً قَالَ صُمْ صَوْمَ دَاوُدَ صُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمًا قَالَ فَكَانَ ابْنُ عَمْرٍو يَقُولُ يَا لَيْتَنِي كُنْتُ أَخَذْتُ بِالرُّخْصَةِ و قَالَ عَفَّانُ وَبَهْزٌ إِنِّي أَجِدُ بِي قُوَّةً
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم دن بھر روزہ رکھتے ہو اور رات بھر قیام کرتے ہو ایسا نہ کرو کیونکہ تمہارے جسم کا بھی تم پر حق ہے تمہاری آنکھوں کا بھی تم پر حق ہے اور تمہاری بیوی کا بھی تم پر حق ہے ہر مہینے صرف تین دن روزہ رکھا کرو یہ ہمیشہ روزہ رکھنے کے برابر ہوگا میں نے عرض کیا کہ مجھ میں اس سے زیادہ طاقت ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا پھر حضرت داؤدعلیہ السلام کا طریقہ اختیار کر کے ایک دن روزہ اور ایک دن ناغہ کرلیا کرو بعد میں حضرت ابن عمرو (رض) فرمایا کرتے تھے کاش ! میں نے نبی کریم ﷺ کی اس رخصت کو قبول کرلیا ہوتا۔

6539

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ جِئْتُ لِأُبَايِعَكَ وَتَرَكْتُ أَبَوَيَّ يَبْكِيَانِ قَالَ فَارْجِعْ إِلَيْهِمَا فَأَضْحِكْهُمَا كَمَا أَبْكَيْتَهُمَا وَأَبَى أَنْ يُبَايِعَهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں بیعت کے لئے حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میں ہجرت پر آپ سے بیعت کرنے کے لئے آیا ہوں اور (میں نے بڑی قربانی دی ہے کہ) اپنے والدین کو روتا ہوا چھوڑ کر آیا ہوں نبی کریم ﷺ نے فرمایا واپس جاؤ اور جیسے انہیں رلایا ہے اسی طرح انہیں ہنساؤ۔ اور اسے بیعت کرنے سے انکار کردیا۔

6540

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ فَلَنْ يَرَحْ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ وَرِيحُهَا يُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ سَبْعِينَ عَامًا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنی نسبت کرتا ہے وہ جنت کی خوشبو بھی نہیں سونگھ سکے گا حالانکہ جنت کی خوشبو تو ستر سال کی مسافت سے آتی ہے۔

6541

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْحَكَمِ سَمِعْتُ سَيْفًا يُحَدِّثُ عَنْ رُشَيْدٍ الْهَجَرِيِّ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو حَدِّثْنِي مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدَعْنِي وَمَا وَجَدْتَ فِي وَسْقِكَ يَوْمَ الْيَرْمُوكِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ سَمِعْتُ الْحَكَمَ سَمِعْتُ سَيْفًا يُحَدِّثُ عَنْ رُشَيْدٍ الْهَجَرِيِّ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ وَدَعْنَا وَمِمَّا وَجَدْتَ فِي وَسْقَيْكَ
رشید ہجیری کے والد سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے حضرت ابن عمرو (رض) عرض کیا کہ جنگ یرموک کے دن آپ کو مجھ سے جو ایذاء پہنچی اس سے درگذر کیجئے اور مجھے کوئی ایسی حدیث سنائیے جو آپ نے خود نبی کریم ﷺ سے سنی ہو انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مسلمان وہ ہوتا ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

6542

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِيَّاكُمْ وَالظُّلْمَ فَإِنَّ الظُّلْمَ ظُلُمَاتٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَإِيَّاكُمْ وَالْفُحْشَ فَإِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْفُحْشَ وَلَا التَّفَحُّشَ وَإِيَّاكُمْ وَالشُّحَّ فَإِنَّهُ أَهْلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ أَمَرَهُمْ بِالْقَطِيعَةِ فَقَطَعُوا وَبِالْبُخْلِ فَبَخِلُوا وَبِالْفُجُورِ فَفَجَرُوا قَالَ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الْإِسْلَامِ أَفْضَلُ أَنْ يَسْلَمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِكَ وَيَدِكَ قَالَ ذَلِكَ الرَّجُلُ أَوْ رَجُلٌ آخَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَيُّ الْهِجْرَةِ أَفْضَلُ قَالَ أَنْ تَهْجُرَ مَا كَرِهَ اللَّهُ وَالْهِجْرَةُ هِجْرَتَانِ هِجْرَةُ الْحَاضِرِ وَالْبَادِي فَأَمَّا الْبَادِي فَيُطِيعُ إِذَا أُمِرَ وَيُجِيبُ إِذَا دُعِيَ وَأَمَّا الْحَاضِرُ فَأَعْظَمُهُمَا بَلِيَّةً وَأَعْظَمُهُمَا أَجْرًا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ظلم سے اپنے آپ کو بچاؤ کیونکہ ظلم قیامت کے دن اندھیروں کی صورت میں ہوگا بےحیائی سے اپنے آپ کو بچاؤ کیونکہ اللہ بےتکلف یا بتکلف کسی نوعیت کی بےحیائی پسند نہیں بخل سے بھی اپنے آپ کو بچاؤ کیونکہ بخل نے تم سے پہلے لوگوں کو بھی ہلاک کردیا تھا اسی بخل نے انہیں قطع رحمی کا راستہ دکھایا سو انہوں نے رشتے ناطے توڑ دیئے اسی بخل نے انہیں اپنی دولت اور چیزیں اپنے پاس سمیٹ کر رکھنے کا حکم دیا سو انہوں نے ایسا ہی کیا اسی بخل نے انہیں گناہوں کا راستہ دکھایا سو وہ گناہ کرنے لگے۔ اسی دوران ایک آدمی نے کھڑے ہو کر پوچھا یا رسول اللہ ! کون سا مسلمان افضل ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ کہ دوسرے مسلمان جس کی زبان اور ہاتھ سے محفوظ رہیں ایک اور آدمی نے کھڑے ہو کر پوچھا یا رسول اللہ کون سی ہجرت افضل ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تم ان چیزوں کو چھوڑ دو جو تمہارے رب کو ناگوار گذریں اور ہجرت کی دو قسمیں ہیں شہری کی ہجرت اور دیہاتی کی ہجرت دیہاتی کی ہجرت تو یہ ہے کہ جب اسے دعوت ملے تو قبول کرلے اور جب حکم ملے تو اس کی اطاعت کرے اور شہری کی آزمائش بھی زیادہ ہوتی ہے اور اس کا اجر بھی زیادہ ہوتا ہے۔

6543

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَهَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ ذَكَرُوا ابْنَ مَسْعُودٍ عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو فَقَالَ ذَاكَ رَجُلٌ لَا أَزَالُ أُحِبُّهُ بَعْدَمَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اسْتَقْرِئُوا الْقُرْآنَ مِنْ أَرْبَعَةٍ مِنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَسَالِمٍ مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ وَأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ وَمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ
مسروق (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عمرو (رض) کے پاس بیٹھا ہوا تھا وہ حضرت ابن مسعود (رض) کا تذکرہ کرنے لگے اور فرمایا کہ ایسا آدمی ہے جس میں ہمیشہ محبت کرتا رہوں گا میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ چار آدمیوں سے قرآن سیکھو اور ان میں سب سے پہلے حضرت ابن مسعود (رض) کا نام لیا پھر حضرت معاذ بن جبل (رض) کا پھر حضرت ابو حذیفہ (رض) کے آزاد کردہ غلام سالم (رض) کا اور حضرت ابی بن کعب (رض) کا۔

6544

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ حَدَّثَنَا رَجُلٌ فِي بَيْتِ أَبِي عُبَيْدَةَ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يُحَدِّثُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ سَمَّعَ النَّاسَ بِعَمَلِهِ سَمَّعَ اللَّهُ بِهِ سَامِعَ خَلْقِهِ وَصَغَّرَهُ وَحَقَّرَهُ قَالَ فَذَرَفَتْ عَيْنَا عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اپنے عمل کے ذریعے لوگوں میں شہرت حاصل کرنا چاہتا ہے اللہ اسے اس کے حوالے کردیتا ہے اور اسے ذلیل و رسوا کردیتا ہے یہ سن کر حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔

6545

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَحَجَّاجٌ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ حُمَيْدٍ قَالَ حَجَّاجٌ سَمِعْتُ حُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ مِنْ أَكْبَرِ الذَّنْبِ أَنْ يَسُبَّ الرَّجُلُ وَالِدَيْهِ قَالُوا وَكَيْفَ يَسُبُّ الرَّجُلُ وَالِدَيْهِ قَالَ يَسُبُّ أَبَا الرَّجُلِ فَيَسُبُّ أَبَاهُ وَيَسُبُّ أُمَّهُ فَيَسُبُّ أُمَّهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ایک کبیرہ گناہ یہ بھی ہے کہ ایک آدمی اپنے والدین کو گالیاں دے لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ کوئی آدمی اپنے والدین کو کیسے گالیاں دے سکتا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ کسی کے باپ کو گالی دے اور وہ پلٹ کر اس کے باپ کو گالی دے اسی طرح وہ کسی کی ماں کو گالی دے اور وہ پلٹ کر اس کی ماں کو گالی دے دے۔

6546

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ فِي أَقَلَّ مِنْ ثَلَاثٍ لَمْ يَفْقَهْهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص تین دن سے کم وقت میں قرآن پڑھتا ہے اس نے اسے سمجھا نہیں۔

6547

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ سَمِعْتُ وَهْبَ بْنَ جَابِرٍ يَقُولُ إِنَّ مَوْلًى لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ لَهُ إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أُقِيمَ هَذَا الشَّهْرَ هَاهُنَا بِبَيْتِ الْمَقْدِسِ فَقَالَ لَهُ تَرَكْتَ لِأَهْلِكَ مَا يَقُوتُهُمْ هَذَا الشَّهْرَ قَالَ لَا قَالَ فَارْجِعْ إِلَى أَهْلِكَ فَاتْرُكْ لَهُمْ مَا يَقُوتُهُمْ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ كَفَى بِالْمَرْءِ إِثْمًا أَنْ يُضِيعَ مَنْ يَقُوتُ
وہب بن جابر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عمرو (رض) کے ایک غلام نے ان سے کہا کہ میں یہاں بیت المقدس میں ایک ماہ قیام کرنا چاہتا ہوں انہوں نے فرمایا کیا تم نے اپنے اہل خانہ کے لئے اس مہینے کی غذائی ضروریات کا انتظام کردیا ہے ؟ اس نے کہا نہیں انہوں نے فرمایا پھر اپنے اہل خانہ کے پاس جا کر ان کے لئے اس کا انتظام کرو کیونکہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ انسان کے گناہ گار ہونے کے لئے یہی بات کافی ہے کہ وہ ان لوگوں کو ضائع کردے جن کی روزی کا وہ ذمہ دار ہو (مثلاً ضعیف والدین اور بیوی بچے)

6548

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْرَإِ الْقُرْآنَ فِي شَهْرٍ فَقُلْتُ إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ فَلَمْ أَزَلْ أَطْلُبُ إِلَيْهِ حَتَّى قَالَ اقْرَإِ الْقُرْآنَ فِي خَمْسَةِ أَيَّامٍ وَصُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ الشَّهْرِ قُلْتُ إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ فَصُمْ أَحَبَّ الصَّوْمِ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ صَوْمِ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے ارشاد فرمایا مہینے میں ایک قرآن پڑھا کرو میں نے عرض کیا کہ مجھ میں اس سے زیادہ طاقت ہے میں مسلسل درخواست کرتا رہاحتٰی کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا پانچ دن میں ایک قرآن پڑھا کرو اور مہینے میں تین روزے رکھا کرو میں نے عرض کیا کہ مجھ میں اس سے زیادہ طاقت ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا پھر اس طریقے سے روزہ رکھو جو اللہ کو سب سے زیادہ محبوب ہے اور حضرت داؤد (علیہ السلام) کا طریقہ ہے کہ وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن ناغہ کرتے تھے۔

6549

حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا عَامِرٌ الْأَحْوَلُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَتَوَارَثُ أَهْلُ مِلَّتَيْنِ شَتَّى
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا دو مختلف دین رکھنے والے لوگ آپس میں ایک دوسرے کے وارث نہیں ہوسکتے۔

6550

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ نَفَرًا كَانُوا جُلُوسًا بِبَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ بَعْضُهُمْ أَلَمْ يَقُلْ اللَّهُ كَذَا وَكَذَا وَقَالَ بَعْضُهُمْ أَلَمْ يَقُلْ اللَّهُ كَذَا وَكَذَا فَسَمِعَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَجَ كَأَنَّمَا فُقِئَ فِي وَجْهِهِ حَبُّ الرُّمَّانِ فَقَالَ بِهَذَا أُمِرْتُمْ أَوْ بِهَذَا بُعِثْتُمْ أَنْ تَضْرِبُوا كِتَابَ اللَّهِ بَعْضَهُ بِبَعْضٍ إِنَّمَا ضَلَّتْ الْأُمَمُ قَبْلَكُمْ فِي مِثْلِ هَذَا إِنَّكُمْ لَسْتُمْ مِمَّا هَاهُنَا فِي شَيْءٍ انْظُرُوا الَّذِي أُمِرْتُمْ بِهِ فَاعْمَلُوا بِهِ وَالَّذِي نُهِيتُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ عَنْ حُمَيْدٍ وَمَطَرٍ الْوَرَّاقِ وَدَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَى أَصْحَابِهِ وَهُمْ يَتَنَازَعُونَ فِي الْقَدَرِ هَذَا يَنْزِعُ آيَةً وَهَذَا يَنْزِعُ آيَةً فَذَكَرَ الْحَدِيثَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ کچھ لوگ مسجد نبوی کے دروازے کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اس دوران قرآن کی ایک آیت کی تفسیر میں ان کے درمیان میں اختلاف رائے ہوگیا نبی کریم ﷺ ان کی آواز سن کر باہر نکلے ایسا محسوس ہوتا تھا کہ گویا نبی کریم ﷺ کے چہرہ انور پر سرخ انار نچوڑ دیا گیا ہو اور فرمایا کیا تمہیں یہی حکم دیا گیا ہے ؟ کیا تم اسی کے ساتھ بھیجے گئے ہو کہ اللہ کی کتاب کو ایک دوسرے پر مارو تم سے پہلی امتیں بھی اسی وجہ سے ہلاک ہوئیں اس لئے تمہیں جتنی بات کا علم ہو اس پر عمل کرلو اور جو معلوم نہ ہو تو اسے اس کے عالم سے معلوم کرلو۔ حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نبی کریم ﷺ گھر سے باہر تشریف لائے تو لوگ تقدیر کے متعلق گفتگو کر رہے۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے مکمل حدیث ذکر کی۔

6551

حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ أَشْهَدُ بِاللَّهِ لَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يُحِلُّهَا وَيَحُلُّ بِهِ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ لَوْ وُزِنَتْ ذُنُوبُهُ بِذُنُوبِ الثَّقَلَيْنِ لَوَزَنَتْهَا
حضرت ابن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ میں اللہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے قریش کا ایک آدمی حرم مکہ کو حل بنا لے گا اگر اس کے گناہوں کا جن و انس گناہوں سے وزن کیا جائے تو اس کے گناہوں کا پلڑا جھک جائے گا۔

6552

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اعْبُدُوا الرَّحْمَنَ وَأَفْشُوا السَّلَامَ وَأَطْعِمُوا الطَّعَامَ وَادْخُلُوا الْجِنَانَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا رحمان کی عبادت کرو سلام کو پھیلاؤ کھانا کھلاؤ اور جنت میں داخل ہوجاؤ۔

6553

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَجُلًا قَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَلِمُحَمَّدٍ وَحْدَنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَدْ حَجَبْتَهَا عَنْ نَاسٍ كَثِيرٍ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی دعاء کرنے لگا کہ اے اللہ صرف مجھے اور محمد ﷺ کو بخش دے نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم نے اس دعاء کو بہت سے لوگوں سے پردے میں چھپالیا۔

6554

حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا ابْنُ عَيَّاشٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ جَاءَتْ أُمَيْمَةُ بِنْتُ رُقَيْقَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُبَايِعُهُ عَلَى الْإِسْلَامِ فَقَالَ أُبَايِعُكِ عَلَى أَنْ لَا تُشْرِكِي بِاللَّهِ شَيْئًا وَلَا تَسْرِقِي وَلَا تَزْنِي وَلَا تَقْتُلِي وَلَدَكِ وَلَا تَأْتِي بِبُهْتَانٍ تَفْتَرِينَهُ بَيْنَ يَدَيْكِ وَرِجْلَيْكِ وَلَا تَنُوحِي وَلَا تَبَرَّجِي تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَى
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ امیمہ بنت رقیقہ (رض) اسلام پر بیعت کرنے کے لئے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا کہ میں تم سے اس شرط پر بیعت لیتا ہوں کہ تم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ گی۔ چوری نہیں کروگی، بدکاری نہیں کرو گی اپنے بچے کو قتل نہیں کرو گی اپنے ہاتھوں پیروں کے درمیان کوئی بہتان تراشی نہیں کرو گی۔ نوحہ نہیں کرو گی اور جاہلیت اولیٰ کی طرح زیب وزینت اختیار نہیں کرو گی۔

6555

حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا ابْنُ عَيَّاشٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ الْأَلْهَانِيِّ عَنْ أَبِي رَاشِدٍ الْحُبْرَانِيِّ قَالَ أَتَيْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ فَقُلْتُ لَهُ حَدِّثْنَا مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَلْقَى بَيْنَ يَدَيَّ صَحِيفَةً فَقَالَ هَذَا مَا كَتَبَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَظَرْتُ فِيهَا فَإِذَا فِيهَا أَنَّ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَلِّمْنِي مَا أَقُولُ إِذَا أَصْبَحْتُ وَإِذَا أَمْسَيْتُ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَبَا بَكْرٍ قُلْ اللَّهُمَّ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ رَبَّ كُلِّ شَيْءٍ وَمَلِيكَهُ أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ نَفْسِي وَمِنْ شَرِّ الشَّيْطَانِ وَشِرْكِهِ وَأَنْ أَقْتَرِفَ عَلَى نَفْسِي سُوءًا أَوْ أَجُرَّهُ إِلَى مُسْلِمٍ
ابو راشد حبرانی (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عمرو (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے عرض کیا کہ ہمیں کوئی ایسی حدیث سنائیے جو آپ نے نبی کریم ﷺ سے خود سنی ہو اس پر انہوں نے میرے سامنے ایک صحیفہ رکھا اور فرمایا کہ یہ وہ صحیفہ ہے جو نبی کریم ﷺ نے مجھے لکھوایا ہے میں نے دیکھا تو اس میں یہ بھی درج تھا کہ ایک مرتبہ حضرت صدیق اکبر (رض) نے نبی کریم ﷺ سے عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھے کوئی دعاء سکھا دیجئے جو میں صبح وشام پڑھ لیا کروں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے ابوبکریہ دعاء پڑھ لیا کرو " اے آسمان و زمین کے پیدا کرنے والے اللہ پوشیدہ اور ظاہر سب کو جاننے والے اللہ تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں تو ہر چیز کا رب اور اس کا مالک ہے میں اپنی ذات کے شر شیطان کے شر اور اس کے شرک سے تیری پناہ میں آتا ہوں اور اس بات سے کہ خود کسی گناہ کا ارتکاب کروں یا کسی مسلمان کو کھینچ کر اس میں مبتلا کروں۔

6556

حَدَّثَنَا أَبُو مُغِيرَةَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ الْغَازِ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ هَبَطْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ ثَنِيَّةِ أَذَاخِرَ قَالَ فَنَظَرَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا عَلَيَّ رَيْطَةٌ مُضَرَّجَةٌ بِعُصْفُرٍ فَقَالَ مَا هَذِهِ فَعَرَفْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ كَرِهَهَا فَأَتَيْتُ أَهْلِي وَهُمْ يَسْجُرُونَ تَنُّورَهُمْ فَلَفَفْتُهَا ثُمَّ أَلْقَيْتُهَا فِيهِ ثُمَّ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا فَعَلَتْ الرَّيْطَةُ قَالَ قُلْتُ قَدْ عَرَفْتُ مَا كَرِهْتَ مِنْهَا فَأَتَيْتُ أَهْلِي وَهُمْ يَسْجُرُونَ تَنُّورَهُمْ فَأَلْقَيْتُهَا فِيهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهَلَّا كَسَوْتَهَا بَعْضَ أَهْلِكَ وَذَكَرَ أَنَّهُ حِينَ هَبَطَ بِهِمْ مِنْ ثَنِيَّةِ أَذَاخِرَ صَلَّى بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى جَدْرٍ اتَّخَذَهُ قِبْلَةً فَأَقْبَلَتْ بَهْمَةٌ تَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا زَالَ يُدَارِئُهَا وَيَدْنُو مِنْ الْجَدْرِ حَتَّى نَظَرْتُ إِلَى بَطْنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ لَصِقَ بِالْجِدَارِ وَمَرَّتْ مِنْ خَلْفِهِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ ثنیہ اذاخر " سے نیچے اتر رہے تھے نبی کریم ﷺ نے میری طرف دیکھا تو مجھ پر عصفر سے رنگی ہوئی ایک چادر دکھائی دی نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ کیا ہے ؟ میں سمجھ گیا کہ نبی کریم ﷺ نے اسے پسند نہیں فرمایا : چناچہ جب میں اپنے گھر پہنچا تو اہل خانہ تنور دہکا رہے تھے میں نے اس چادر کو لپیٹا اور تنور میں جھونک دیا پھر نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس چادر کا کیا کیا ؟ میں نے عرض کیا کہ مجھے آپ کی ناگواری کا احساس ہوگیا تھا اس لئے جب میں اپنے گھر پہنچا تو گھر والے تنور دہکا رہے تھے میں نے وہ چادر اس میں پھینک دی نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم نے وہ چادر اپنے گھرکے کسی فرد (خاتون) کو کیوں نہ پہنا دی ؟ حضرت ابن عمرو (رض) نے یہ بھی ذکر کیا کہ جب نبی کریم ﷺ انہیں لے کر ثنیہ اذخر " سے نیچے اتر رہے تھے تو انہیں ایک دیوار کی آڑ میں جسے آپ ﷺ نے قبلہ کے رخ سترہ بنا لیا تھا نماز پڑھائی دوران نماز ایک جانور آیا اور نبی کریم ﷺ کے آگے سے گذرنے لگا نبی کریم ﷺ اسے مسلسل دور کرتے اور خود دیوار کے قریب ہوتے گئے یہاں تک کہ میں نے دیکھا نبی کریم ﷺ کا بطن مبارک دیوار سے لگ گیا اور جانور نبی کریم ﷺ کے پیچھے سے گذر گیا۔

6557

حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ سَمِعْتُ أَبَا كَبْشَةَ السَّلُولِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعُونَ حَسَنَةً أَعْلَاهَا مِنْحَةُ الْعَنْزِ مَا مِنْهَا حَسَنَةٌ يَعْمَلُ بِهَا عَبْدٌ رَجَاءَ ثَوَابِهَا وَتَصْدِيقَ مَوْعُودِهَا إِلَّا أَدْخَلَهُ اللَّهُ بِهَا الْجَنَّةَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ چالیس نیکیاں جن میں سے سب سے اعلیٰ نیکی بکری کا تحفہ ہے ایسی ہیں کہ جو شخص ان میں سے کسی ایک نیکی پر اس کے ثواب کی امید اور اللہ کے وعدے کو سچا سمجھتے ہوئے عمل کرلے اللہ اسے جنت میں داخلہ عطا فرمائے گا۔

6558

حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُهَاجِرٍ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ رُوَيْمٍ عَنِ ابْنِ الدَّيْلَمِيِّ الَّذِي كَانَ يَسْكُنُ بَيْتَ الْمَقْدِسِ قَالَ ثُمَّ سَأَلْتُهُ هَلْ سَمِعْتَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ شَارِبَ الْخَمْرِ بِشَيْءٍ قَالَ نَعَمْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَشْرَبُ الْخَمْرَ أَحَدٌ مِنْ أُمَّتِي فَيَقْبَلَ اللَّهُ مِنْهُ صَلَاةً أَرْبَعِينَ صَبَاحًا
عبداللہ بن دیلمی (رح) جو بیت المقدس میں رہتے تھے " کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن عمرو (رض) سے پوچھا اے عبداللہ بن عمرو کیا آپ نے نبی کریم ﷺ کو شرابی کے متعلق کچھ فرماتے ہوئے سنا ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص شراب کا ایک گھونٹ پی لے چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں ہوتی۔

6559

قَالَ وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ خَلَقَ خَلْقَهُ ثُمَّ جَعَلَهُمْ فِي ظُلْمَةٍ ثُمَّ أَخَذَ مِنْ نُورِهِ مَا شَاءَ فَأَلْقَاهُ عَلَيْهِمْ فَأَصَابَ النُّورُ مَنْ شَاءَ أَنْ يُصِيبَهُ وَأَخْطَأَ مَنْ شَاءَ فَمَنْ أَصَابَهُ النُّورُ يَوْمَئِذٍ فَقَدْ اهْتَدَى وَمَنْ أَخْطَأَ يَوْمَئِذٍ ضَلَّ فَلِذَلِكَ قُلْتُ جَفَّ الْقَلَمُ بِمَا هُوَ كَائِنٌ
اور میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق کو اندھیرے میں پیدا کیا پھر اسی دن ان پر نور ڈالا جس پر وہ نور پڑگیا وہ ہدایت پا گیا اور جسے وہ نور نہ مل سکا وہ گمراہ ہوگیا اسی وجہ سے کہتا ہوں کہ اللہ کے علم کے مطابق لکھ کر قلم خشک ہوچکے۔

6560

و حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جُنَادَةَ الْمَعَافِرِيُّ أَنَّ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيَّ حَدَّثَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو حَدَّثَهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الدُّنْيَا سِجْنُ الْمُؤْمِنِ وَسَنَتُهُ فَإِذَا فَارَقَ الدُّنْيَا فَارَقَ السِّجْنَ وَالسَّنَةَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا دنیا مؤمن کا قیدخانہ اور قحط سالی ہے جب وہ دنیاکو چھوڑے گا تو قید اور قحط سے بھی نجات پاجائے گا۔

6561

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ أَبِي السَّمْحِ عَنْ عِيسَى بْنِ هِلَالٍ الصَّدَفِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ أَنَّ رَصَاصَةً ؂مِثْلَ هَذِهِ وَأَشَارَ إِلَى مِثْلِ جُمْجُمَةٍ أُرْسِلَتْ مِنْ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ وَهِيَ مَسِيرَةُ خَمْسِ مِائَةِ سَنَةٍ لَبَلَغَتْ الْأَرْضَ قَبْلَ اللَّيْلِ وَلَوْ أَنَّهَا أُرْسِلَتْ مِنْ رَأْسِ السِّلْسِلَةِ لَسَارَتْ أَرْبَعِينَ خَرِيفًا اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ قَبْلَ أَنْ تَبْلُغَ أَصْلَهَا أَوْ قَعْرَهَا حَدَّثَنَاه الْحَسَنُ بْنُ عِيسَى أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ يَزِيدَ أَبُو شُجَاعٍ عَنْ أَبِي السَّمْحِ عَنْ عِيسَى بْنِ هِلَالٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر اتنا سا پتھریہ کہہ کر آپ ﷺ نے کھوپڑی کی طرف اشارہ کیا آسمان سے زمین کی طرف پھینکاجائے جو کہ پانچ سو سال کی مسافت بنتی ہے تو وہ رات ہونے سے پہلے زمین تک پہنچ جائے گا اور اگر اسے زنجیر کے سرے سے پھینکا جائے تو وہ دن رات چالیس سال تک مسلسل لڑھکتا رہے گا اور اس کے بعد وہ اپنی اصل تک پہنچ سکے گا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند بھی مروی ہے۔

6562

حَدَّثَنَا عَفَّانُ وَبَهْزٌ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْعَبَّاسِ وَكَانَ رَجُلًا شَاعِرًا سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَأْذَنَهُ فِي الْجِهَادِ فَقَالَ أَحَيٌّ وَالِدَاكَ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَفِيهِمَا فَجَاهِدْ قَالَ بَهْزٌ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ قَالَ سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کے پاس جہاد میں شرکت کی اجازت لینے کے لئے آیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا تمہارے والدین حیات ہیں ؟ اس نے کہا کہ جی ہاں نبی کریم ﷺ نے فرمایا جاؤ اور ان ہی میں جہاد کرو۔

6563

حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي يَعْلَى بْنُ عَطَاءٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَظُنُّهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ شُعْبَةُ شَكَّ قَامَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَأْذِنُهُ فِي الْجِهَادِ فَقَالَ فَهَلْ لَكَ وَالِدَانِ قَالَ نَعَمْ قَالَ أُمِّي قَالَ انْطَلِقْ فَبِرَّهَا قَالَ فَانْطَلَقَ يَتَخَلَّلُ الرِّكَابَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں شرکت جہاد کی اجازت حاصل کے لئے حاضر ہوا اور کہنے لگا نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا تمہارے والدین زندہ ہیں ؟ اس نے کہا کہ جی ہاں میری والدہ زندہ ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا جاؤ اور ان کے ساتھ حسن سلوک کرو چناچہ وہ سواریوں کے درمیان سے گذرتا ہوا چلا گیا۔

6564

حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ حَدَّثَنَا رَجُلٌ مِنْ الشَّامِ وَكَانَ يَتْبَعُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَيَسْمَعُ قَالَ كُنْتُ مَعَهُ فَلَقِيَ نَوْفًا فَقَالَ نَوْفٌ ذُكِرَ لَنَا أَنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَالَ لِمَلَائِكَتِهِ ادْعُوا لِي عِبَادِي قَالُوا يَا رَبِّ كَيْفَ وَالسَّمَوَاتُ السَّبْعُ دُونَهُمْ وَالْعَرْشُ فَوْقَ ذَلِكَ قَالَ إِنَّهُمْ إِذَا قَالُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ اسْتَجَابُوا قَالَ يَقُولُ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو صَلَّيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْمَغْرِبِ أَوْ غَيْرَهَا قَالَ فَجَلَسَ قَوْمٌ أَنَا فِيهِمْ يَنْتَظِرُونَ الصَّلَاةَ الْأُخْرَى قَالَ فَأَقْبَلَ إِلَيْنَا يُسْرِعُ الْمَشْيَ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى رَفْعِهِ إِزَارَهُ لِيَكُونَ أَحَثَّ لَهُ فِي الْمَشْيِ فَانْتَهَى إِلَيْنَا فَقَالَ أَلَا أَبْشِرُوا هَذَاكَ رَبُّكُمْ أَمَرَ بِبَابِ السَّمَاءِ الْوُسْطَى أَوْ قَالَ بِبَابِ السَّمَاءِ فَفُتِحَ فَفَاخَرَ بِكُمْ الْمَلَائِكَةَ قَالَ انْظُرُوا إِلَى عِبَادِي أَدَّوْا حَقًّا مِنْ حَقِّي ثُمَّ هُمْ يَنْتَظِرُونَ أَدَاءَ حَقٍّ آخَرَ يُؤَدُّونَهُ
حضرت ابن عمرو (رض) اور نوف کسی مقام پر جمع ہوئے نوف کہنے لگے کہ ہمیں بتایا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے فرشتوں سے فرمایا میرے بندوں کو بلاؤ فرشتوں نے عرض کیا پروردگار یہ کیسے ہوسکتا ہے جبکہ ان کے درمیان سات آسمان اور اس سے آگے عرش حائل ہے ؟ اللہ نے فرمایا جب وہ لاالہ اللہ اللہ کہہ لیں تو ان کی پکار قبول ہوگی۔ حضرت ابن عمرو (رض) کہنے لگے کہ ہم لوگوں نے ایک دن مغرب کی نماز نبی کریم ﷺ کے ساتھ ادا کی کچھ لوگ " جن میں میں بھی شامل تھا " دوسری نماز کے انتظار میں بیٹھ گئے تھوڑی دیر بعد نبی کریم ﷺ تیزی سے ہماری طرف آتے ہوئے دیکھائی دیئے میری نگاہوں میں اب بھی وہ منظر محفوظ ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اپنا تہبند اٹھا رکھا تھا تاکہ چلنے میں آسانی ہو نبی کریم ﷺ نے ہمارے پاس پہنچ کر فرمایا تمہیں خوشخبری ہو تمہارے رب نے آسمان کا ایک دروازہ کھولا ہے اور وہ فرشتوں کے سامنے تم پر فخر فرما رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ میرے ان بندوں نے ایک فرض ادا کردیا ہے اور دوسرے کا انتظار کر رہے ہیں۔

6565

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ عَنْ صُهَيْبٍ الْحَذَّاءِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ ذَبَحَ عُصْفُورًا بِغَيْرِ حَقِّهِ سَأَلَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قِيلَ وَمَا حَقُّهُ قَالَ يَذْبَحُهُ ذَبْحًا وَلَا يَأْخُذُ بِعُنُقِهِ فَيَقْطَعَهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص ناحق کسی چڑیا کو بھی مارے گا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس سے اس کی باز پرس کرے گا کسی نے پوچھا یا رسول اللہ حق کیا ہے ؟ فرمایا اسے ذبح کرے گردن سے نہ پکڑے کہ اسے توڑ ہی دے۔

6566

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَاءَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يَقُولُ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو بَلَغَنِي أَنَّكَ تَصُومُ النَّهَارَ وَتَقُومُ اللَّيْلَ فَلَا وَلَا تَفْعَلَنَّ فَإِنَّ لِجَسَدِكَ عَلَيْكَ حَظًّا وَإِنَّ لِزَوْجِكَ عَلَيْكَ حَظًّا وَإِنَّ لِعَيْنَيْكَ عَلَيْكَ حَظًّا أَفْطِرْ وَصُمْ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فَذَلِكَ صَوْمُ الدَّهْرِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَجِدُ قُوَّةً قَالَ صُمْ صَوْمَ دَاوُدَ صُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمًا قَالَ فَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَقُولُ يَا لَيْتَنِي كُنْتُ أَخَذْتُ بِالرُّخْصَةِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم دن بھر روزہ رکھتے ہو اور رات بھر قیام کرتے ہو ایسا نہ کرو کیونکہ تمہارے جسم کا بھی تم پر حق ہے تمہاری آنکھوں کا بھی تم پر حق ہے اور تمہاری بیوی کا بھی تم پر حق ہے ہر مہینے صرف تین دن روزہ رکھا کرو یہ ہمیشہ روزہ رکھنے کے برابر ہوگا میں نے عرض کیا کہ مجھ میں اس سے زیادہ طاقت ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا پھر حضرت داؤدعلیہ السلام کا طریقہ اختیار کر کے ایک دن روزہ اور ایک دن ناغہ کرلیا کرو بعد میں حضرت ابن عمرو (رض) فرمایا کرتے تھے کاش ! میں نے نبی کریم ﷺ کی اس رخصت کو قبول کرلیا ہوتا۔

6567

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُغِيرَةَ سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ صُمْ مِنْ الشَّهْرِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ قَالَ إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ فَمَا زَالَ حَتَّى قَالَ صُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمًا فَقَالَ لَهُ اقْرَإِ الْقُرْآنَ فِي كُلِّ شَهْرٍ قَالَ إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ فَمَا زَالَ حَتَّى قَالَ اقْرَإِ الْقُرْآنَ فِي كُلِّ ثَلَاثٍ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہر مہینے میں تین روزے رکھا کرو میں نے عرض کیا کہ میں اپنے اندر اس سے زیادہ طاقت محسوس کرتا ہوں نبی کریم ﷺ مجھے مسلسل کچھ چھوٹ دیتے رہے یہاں تک کہ آخر میں فرمایا پھر ایک دن روزہ رکھ لیا کرو اور ایک دن ناغہ کرلیا کرو اور فرمایا مہینے میں ایک قرآن پڑھا کرو انہوں نے عرض کیا میں اس سے زیادہ طاقت رکھتا ہوں نبی کریم ﷺ مجھے مسلسل کچھ چھوٹ دیتے رہے یہاں تک کہ فرمایا پھر تین راتوں میں مکمل کرلیا کرو۔

6568

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَرْبَعٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ فَهُوَ مُنَافِقٌ أَوْ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنْ الْأَرْبَعِ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنْ النِّفَاقِ حَتَّى يَدَعَهَا إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ وَإِذَا عَاهَدَ غَدَرَ وَإِذَا خَاصَمَ فَجَرَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا چار چیزیں جس شخص میں پائی جائیں وہ پکا منافق ہے اور جس میں ان چاروں میں سے کوئی ایک خصلت پائی جائے تو اس میں نفاق کا ایک شعبہ موجود ہے جب تک کہ اسے چھوڑ نہ دے۔ جب بات کرے تو جھوٹ بولے جب وعدہ کرے وعدہ خلافی کرے جب عہد کرے تو بدعہدی کرے جب جھگڑا کرے تو گالی گلوچ کرے۔

6569

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي الْوَاسِطِيَّ الطَّحَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو سِنَانٍ ضِرَارُ بْنُ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي الْهُذَيْلِ عَنْ شَيْخٍ مِنْ النَّخَعِ قَالَ دَخَلْتُ مَسْجِدَ إِيلِيَاءَ فَصَلَّيْتُ إِلَى سَارِيَةٍ رَكْعَتَيْنِ فَجَاءَ رَجُلٌ فَصَلَّى قَرِيبًا مِنِّي فَمَالَ إِلَيْهِ النَّاسُ فَإِذَا هُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ فَجَاءَهُ رَسُولُ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ أَنْ أَجِبْ قَالَ هَذَا يَنْهَانِي أَنْ أُحَدِّثَكُمْ كَمَا كَانَ أَبُوهُ يَنْهَانِي وَإِنِّي سَمِعْتُ نَبِيَّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَعُوذُ بِكَ مِنْ نَفْسٍ لَا تَشْبَعُ وَمِنْ قَلْبٍ لَا يَخْشَعُ وَمِنْ دُعَاءٍ لَا يُسْمَعُ وَمِنْ عِلْمٍ لَا يَنْفَعُ أَعُوذُ بِكَ مِنْ هَؤُلَاءِ الْأَرْبَعِ
ایک نخعی بزرگ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مسجد ایلیاء میں داخل ہوا ایک ستون کی آڑ میں دو رکعتیں پڑھیں اسی دوران ایک آدمی آیا اور میرے قریب کھڑا ہو کر نماز پڑھنے لگا لوگ اس کی طرف متوجہ ہوگئے بعد میں معلوم ہوا کہ وہ حضرت ابن عمرو (رض) تھے ان کے پاس یزید کا قاصد آیا کہ امیرالمؤمنین آپ کو بلاتے ہیں انہوں نے فرمایا یہ شخص مجھے تمہارے سامنے احادیث بیان کرنے سے روکتا ہے جیسے اس کے والد مجھے روکتے تھے اور میں نے تمہارے نبی کریم ﷺ کو یہ دعاء کرتے ہوئے سنا ہے کہ اے اللہ میں غیر نافع علم غیر مقبول دعاء خشوع و خضوع سے خالی دل اور نہ بھرنے والے نفس سے ان چاروں چیزوں سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔

6570

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ صَامَ الْأَبَدَ فَلَا صَامَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہمیشہ روزہ رکھنے والا کوئی روزہ نہیں رکھتا۔

6571

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ يَحْيَى عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَدْ أُخْبِرْتُ أَنَّكَ تَقُومُ اللَّيْلَ وَتَصُومُ النَّهَارَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ نَعَمْ قَالَ فَصُمْ وَأَفْطِرْ وَصَلِّ وَنَمْ فَإِنَّ لِجَسَدِكَ عَلَيْكَ حَقًّا وَإِنَّ لِزَوْجِكَ عَلَيْكَ حَقًّا وَإِنَّ لِزَوْرِكَ عَلَيْكَ حَقًّا وَإِنَّ بِحَسْبِكَ أَنْ تَصُومَ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ قَالَ فَشَدَّدْتُ فَشُدِّدَ عَلَيَّ قَالَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَجِدُ قُوَّةً قَالَ فَصُمْ مِنْ كُلِّ جُمُعَةٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ قَالَ فَشَدَّدْتُ فَشُدِّدَ عَلَيَّ قَالَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَجِدُ قُوَّةً قَالَ صُمْ صَوْمَ نَبِيِّ اللَّهِ دَاوُدَ وَلَا تَزِدْ عَلَيْهِ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا كَانَ صِيَامُ دَاوُدَ قَالَ كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم دن بھر روزہ رکھتے ہو اور رات بھر قیام کرتے ہو ایسا نہ کرو کیونکہ تمہارے جسم کا بھی تم پر حق ہے تمہاری آنکھوں کا بھی تم پر حق ہے اور تمہاری بیوی کا بھی تم پر حق ہے ہر مہینے صرف تین دن روزہ رکھا کرو یہ ہمیشہ روزہ رکھنے کے برابر ہوگا میں نے خود ہی اپنے اوپر سختی کی لہٰذا مجھ پر سختی ہوگئی میں نے عرض کیا کہ مجھ میں اس سے زیادہ طاقت ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا پھر ہر ہفتے میں تین روزے رکھ لیا کرو میں نے سختی کی لہٰذا مجھ پر سختی ہوگئی میں نے عرض کیا یا رسول اللہ مجھ میں اس سے زیادہ طاقت ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا پھر حضرت داؤد (علیہ السلام) کا طریقہ اختیار کر کے ایک دن روزہ اور ایک دن ناغہ کرلیا کرو۔

6572

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى بِهِمْ يَوْمَ كَسَفَتْ الشَّمْسُ يَوْمَ مَاتَ إِبْرَاهِيمُ ابْنُهُ فَقَامَ بِالنَّاسِ فَقِيلَ لَا يَرْكَعُ فَرَكَعَ فَقِيلَ لَا يَرْفَعُ فَرَفَعَ فَقِيلَ لَا يَسْجُدُ وَسَجَدَ فَقِيلَ لَا يَرْفَعُ فَقَامَ فِي الثَّانِيَةِ فَفَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ وَتَجَلَّتْ الشَّمْسُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں سورج گرہن ہوا نبی کریم ﷺ نماز کے لئے کھڑے ہوئے تو ہم بھی ان کے ساتھ کھڑے ہوگئے نبی کریم ﷺ نے اتناطویل قیام کیا کہ ہمیں خیال ہونے لگا کہ شاید نبی کریم ﷺ رکوع نہیں کریں گے پھر رکوع کیا تو رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے محسوس نہ ہوئے پھر رکوع سے سر اٹھایا تو سجدے میں جاتے ہوئے نہ لگے سجدے میں چلے گئے تو ایسا لگا کہ سجدے سے سر نہیں اٹھائیں گے اور دوسری رکعت میں بھی اسی طرح کیا اور سورج روشن ہوگیا۔

6573

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي جِئْتُ لِأُبَايِعَكَ وَتَرَكْتُ أَبَوَيَّ يَبْكِيَانِ قَالَ فَارْجِعْ إِلَيْهِمَا فَأَضْحِكْهُمَا كَمَا أَبْكَيْتَهُمَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں بیعت کے لئے حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میں ہجرت پر آپ سے بیعت کرنے کے لئے آیا ہوں اور (میں نے بڑی قربانی دی ہے کہ) اپنے والدین کو روتا ہوا چھوڑ کر آیا ہوں نبی کریم ﷺ نے فرمایا واپس جاؤ اور جیسے انہیں رلایا ہے اسی طرح انہیں ہنساؤ۔

6574

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَيْمِرَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ أَحَدٍ مِنْ الْمُسْلِمِينَ يُصَابُ بِبَلَاءٍ فِي جَسَدِهِ إِلَّا أَمَرَ اللَّهُ تَعَالَى الْحَفَظَةَ الَّذِينَ يَحْفَظُونَهُ قَالَ اكْتُبُوا لِعَبْدِي فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ مِثْلَ مَا كَانَ يَعْمَلُ مِنْ الْخَيْرِ مَا دَامَ مَحْبُوسًا فِي وَثَاقِي
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا لوگوں میں سے جس آدمی کو بھی جسمانی طور پر کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اللہ کے محافظ فرشتوں کو حکم دیتا ہے کہ میرا بندہ خیر کے جتنے بھی کام کرتا تھا وہ ہر دن رات لکھتے رہو تا وقتیکہ یہ میری حفاظت میں رہے۔

6575

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ قَالَ لَمَّا جَاءَتْنَا بَيْعَةُ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ قَدِمْتُ الشَّامَ فَأُخْبِرْتُ بِمَقَامٍ يَقُومُهُ نَوْفٌ فَجِئْتُهُ إِذْ جَاءَ رَجُلٌ فَاشْتَدَّ النَّاسُ عَلَيْهِ خَمِيصَةٌ وَإِذَا هُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ فَلَمَّا رَآهُ نَوْفٌ أَمْسَكَ عَنْ الْحَدِيثِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّهَا سَتَكُونُ هِجْرَةٌ بَعْدَ هِجْرَةٍ يَنْحَازُ النَّاسُ إِلَى مُهَاجَرِ إِبْرَاهِيمَ لَا يَبْقَى فِي الْأَرْضِ إِلَّا شِرَارُ أَهْلِهَا تَلْفِظُهُمْ أَرَضُوهُمْ تَقْذَرُهُمْ نَفْسُ اللَّهِ تَحْشُرُهُمْ النَّارُ مَعَ الْقِرَدَةِ وَالْخَنَازِيرِ تَبِيتُ مَعَهُمْ إِذَا بَاتُوا وَتَقِيلُ مَعَهُمْ إِذَا قَالُوا وَتَأْكُلُ مَنْ تَخَلَّفَ
شہربن حوشب کہتے ہیں کہ جب ہمیں یزید بن معاویہ کی بیعت کی اطلاع ملی تو میں شام آیا مجھے ایک ایسی جگہ کا پتہ معلوم ہوا جہاں نوف کھڑے ہو کر بیان کرتے تھے میں ان کے پاس پہنچا اسی اثناء میں ایک آدمی کے آنے پر لوگوں میں ہلچل مچ گئی جس نے ایک چادر اوڑھ رکھی تھی دیکھا تو وہ حضرت ابن عمرو (رض) تھے نوف نے انہیں دیکھ کر ان کے احترام میں حدیث بیان کرنا چھوڑ دی اور حضرت عبداللہ کہنے لگے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے عنقریب اس ہجرت کے بعد ایک اور ہجرت ہوگی جس میں لوگ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی ہجرت گاہ میں جمع ہوجائیں گے زمین میں صرف بدترین لوگ رہ جائیں گے ان کی زمین انہیں پھینک دے گی اور اللہ کی ذات انہیں پسند نہیں کرے گی آگ انہیں بندروں اور خنزیروں کے ساتھ جمع کرلے گی جہاں وہ رات گذاریں گے وہ آگ بھی ان کے ساتھ وہیں رات گذارے گی اور جہاں وہ قیلولہ کریں گے وہ بھی وہیں قیلولہ کرے گی اور جو پیچھے رہ جائے گا اسے کھاجائے گی۔

6576

قَالَ وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ سَيَخْرُجُ أُنَاسٌ مِنْ أُمَّتِي مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ كُلَّمَا خَرَجَ مِنْهُمْ قَرْنٌ قُطِعَ كُلَّمَا خَرَجَ مِنْهُمْ قَرْنٌ قُطِعَ حَتَّى عَدَّهَا زِيَادَةً عَلَى عَشْرَةِ مَرَّاتٍ كُلَّمَا خَرَجَ مِنْهُمْ قَرْنٌ قُطِعَ حَتَّى يَخْرُجَ الدَّجَّالُ فِي بَقِيَّتِهِمْ
اور میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عنقریب میری امت میں سے مشرقی جانب سے کچھ ایسے لوگ نکلیں گے جو قرآن تو پڑھتے ہوں گے لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا جب بھی ان کی کوئی نسل نکلے گی اسے ختم کردیا جائے گا یہ جملہ دس مرتبہ دہرایا یہاں تک کہ ان کے آخری حصے میں دجال نکل آئے گا۔

6577

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ مَطَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ قَالَ شَكَّ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ زِيَادٍ فِي الْحَوْضِ فَقَالَ لَهُ أَبُو سَبْرَةَ رَجُلٌ مِنْ صَحَابَةِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زِيَادٍ فَإِنَّ أَبَاكَ حِينَ انْطَلَقَ وَافِدًا إِلَى مُعَاوِيَةَ انْطَلَقْتُ مَعَهُ فَلَقِيتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو فَحَدَّثَنِي مِنْ فِيهِ إِلَى فِيَّ حَدِيثًا سَمِعَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمْلَاهُ عَلَيَّ وَكَتَبْتُهُ قَالَ فَإِنِّي أَقْسَمْتُ عَلَيْكَ لَمَا أَعْرَقْتَ هَذَا الْبِرْذَوْنَ حَتَّى تَأْتِيَنِي بِالْكِتَابِ قَالَ فَرَكِبْتُ الْبِرْذَوْنَ فَرَكَضْتُهُ حَتَّى عَرِقَ فَأَتَيْتُهُ بِالْكِتَابِ فَإِذَا فِيهِ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ يُبْغِضُ الْفُحْشَ وَالتَّفَحُّشَ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُخَوَّنَ الْأَمِينُ وَيُؤْتَمَنَ الْخَائِنُ حَتَّى يَظْهَرَ الْفُحْشُ وَالتَّفَحُّشُ وَقَطِيعَةُ الْأَرْحَامِ وَسُوءُ الْجِوَارِ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ إِنَّ مَثَلَ الْمُؤْمِنِ لَكَمَثَلِ الْقِطْعَةِ مِنْ الذَّهَبِ نَفَخَ عَلَيْهَا صَاحِبُهَا فَلَمْ تَغَيَّرْ وَلَمْ تَنْقُصْ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ إِنَّ مَثَلَ الْمُؤْمِنِ لَكَمَثَلِ النَّحْلَةِ أَكَلَتْ طَيِّبًا وَوَضَعَتْ طَيِّبًا وَوَقَعَتْ فَلَمْ تُكْسَرْ وَلَمْ تَفْسُدْ قَالَ وَقَالَ أَلَا إِنَّ لِي حَوْضًا مَا بَيْنَ نَاحِيَتَيْهِ كَمَا بَيْنَ أَيْلَةَ إِلَى مَكَّةَ أَوْ قَالَ صَنْعَاءَ إِلَى الْمَدِينَةِ وَإِنَّ فِيهِ مِنْ الْأَبَارِيقِ مِثْلَ الْكَوَاكِبِ هُوَ أَشَدُّ بَيَاضًا مِنْ اللَّبَنِ وَأَحْلَى مِنْ الْعَسَلِ مَنْ شَرِبَ مِنْهُ لَمْ يَظْمَأْ بَعْدَهَا أَبَدًا قَالَ أَبُو سَبْرَةَ فَأَخَذَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ زِيَادٍ الْكِتَابَ فَجَزِعْتُ عَلَيْهِ فَلَقِيَنِي يَحْيَى بْنُ يَعْمَرَ فَشَكَوْتُ ذَلِكَ إِلَيْهِ فَقَالَ وَاللَّهِ لَأَنَا أَحْفَظُ لَهُ مِنِّي لِسُورَةٍ مِنْ الْقُرْآنِ فَحَدَّثَنِي بِهِ كَمَا كَانَ فِي الْكِتَابِ سَوَاءً
عبداللہ بن بریدہ کہتے ہیں کہ عبیداللہ بن زیاد کو حوض کوثر کے وجود میں شک تھا اس کے ہم نشینوں میں سے ابو سبرہ نے اس سے کہا کہ تمہارے والد نے ایک مرتبہ کچھ مال دے کر مجھے حضرت امیر معاویہ (رض) کے پاس بھیجا میری ملاقات حضرت ابن عمرو (رض) سے ہوئی انہوں نے مجھ سے ایک حدیث بیان کی جو انہوں نے خود نبی کریم ﷺ سے سنی تھی انہوں نے وہ حدیث مجھے املاء کروائی اور میں نے اسے اپنے ہاتھ سے کسی ایک حرف کی بھی کمی پیشی کے بغیر لکھا اس نے کہا کہ میں تمہیں قسم دیتا ہوں کہ اس گھوڑے کو پسینے میں غرق کر کے میرے پاس وہ تحریر لے آؤ چناچہ میں اس گھوڑے پر سوار ہوا اور اسے ایڑ لگا دی میں وہ تحریر لایا تو پسینے میں ڈوبا ہوا تھا اس میں یہ لکھا تھا کہ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) نے مجھ سے یہ حدیث بیان کی کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ بےتکلف یا بتکلف کسی قسم کی بےحیائی کو پسند نہیں کرتا اور اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک ہر طرف بےحیائی عام نہ ہوجائے قطع رحمی غلط اور برا پڑوس عام نہ ہوجائے اور جب تک خائن کو امین اور امین کو خائن نہ سمجھاجانے لگے اور فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے مسلمان کی مثال سونے کے ٹکڑے جیسی ہے کہ اگر اس کا مالک اس پر پھونکیں مارے تو اس میں کوئی تبدیلی یا نقص واقع نہیں ہوتا اور اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے مسلمان کی مثال شہد کی مکھی جیسی ہے جو اچھا کھاتی ہے اور اچھا بناتی ہے اسے گرنے پر توڑا جاتا ہے اور نہ ہی وہ خراب کرتی ہے اور فرمایا یاد رکھو ! میرا ایک حوض ہے جس کی چوڑائی اور لمبائی ایک جیسی ہے یعنی ایلہ سے لے کر مکہ مکرمہ تک جو تقریبا ایک ماہ مسافت بنتی ہے اس کے آبخورے ستاروں کی تعداد کے برابر ہوں گے اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ شیریں ہوگا جو اس کا ایک گھونٹ پی لے گا وہ کبھی پیاسا نہ ہوگا۔ عبیداللہ بن زیاد نے وہ صحیفہ لے کر اپنے پاس رکھ لیا جس پر مجھے گھبراہٹ ہوئی پھر یحییٰ بن یعمر سے ملاقات ہوئی تو میں نے ان سے اس کا شکوہ کیا انہوں نے کہا کہ واللہ وہ مجھے قرآن کی کسی سورت سے زیادہ یاد ہے چناچہ انہوں نے مجھے وہ حدیث اسی طرح سنا دی جیسے اس تحریر میں لکھی تھی۔

6578

قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي مُلَيْكَةَ يُحَدِّثُ عَنْ يَحْيَى بْنِ حَكِيمِ بْنِ صَفْوَانَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ جَمَعْتُ الْقُرْآنَ فَقَرَأْتُهُ فِي لَيْلَةٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي أَخْشَى أَنْ يَطُولَ عَلَيْكَ الزَّمَانُ وَأَنْ تَمَلَّ اقْرَأْ بِهِ فِي كُلِّ شَهْرٍ قُلْتُ أَيْ رَسُولَ اللَّهِ دَعْنِي أَسْتَمْتِعْ مِنْ قُوَّتِي وَمِنْ شَبَابِي قَالَ اقْرَأْ بِهِ فِي عِشْرِينَ قُلْتُ أَيْ رَسُولَ اللَّهِ دَعْنِي أَسْتَمْتِعْ مِنْ قُوَّتِي وَمِنْ شَبَابِي قَالَ اقْرَأْ بِهِ فِي عَشْرٍ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ دَعْنِي أَسْتَمْتِعْ مِنْ قُوَّتِي وَمِنْ شَبَابِي قَالَ اقْرَأْ بِهِ فِي كُلِّ سَبْعٍ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ دَعْنِي أَسْتَمْتِعْ مِنْ قُوَّتِي وَمِنْ شَبَابِي فَأَبَى
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ میں نے قرآن کریم یاد کیا اور ایک رات میں سارا قرآن پڑھ لیا نبی کریم ﷺ کو پتہ چلا تو فرمایا مجھے اندیشہ ہے کہ کچھ عرصہ گذرنے کے بعد تم تنگ ہو گے ہر مہینے میں ایک مرتبہ قرآن کریم پورا کیا کرو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ مجھے اپنی طاقت اور جوانی سے فائدہ اٹھانے دیجئے اسی طرح تکرار ہوتا رہا نبی کریم ﷺ بیس دس اور سات دن کہہ کر رک گئے میں نے سات دن سے کم کی اجازت بھی مانگی لیکن آپ ﷺ نے انکار کردیا۔

6579

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَابْنُ بَكْرٍ قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ وَرَوْحٌ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ سَمِعْتُ عَطَاءً يَزْعُمُ أَنَّ أَبَا الْعَبَّاسِ الشَّاعِرَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يَقُولُ بَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي أَصُومُ أَسْرُدُ وَأُصَلِّي اللَّيْلَ قَالَ فَإِمَّا أَرْسَلَ إِلَيَّ وَإِمَّا لَقِيتُهُ فَقَالَ أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ تَصُومُ وَلَا تُفْطِرُ وَتُصَلِّي اللَّيْلَ فَلَا تَفْعَلْ فَإِنَّ لِعَيْنِكَ حَظًّا وَلِنَفْسِكَ حَظًّا وَلِأَهْلِكَ حَظًّا فَصُمْ وَأَفْطِرْ وَصَلِّ وَنَمْ وَصُمْ مِنْ كُلِّ عَشَرَةِ أَيَّامٍ يَوْمًا وَلَكَ أَجْرُ تِسْعَةٍ قَالَ إِنِّي أَجِدُنِي أَقْوَى مِنْ ذَلِكَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَالَ فَصُمْ صِيَامَ دَاوُدَ قَالَ فَكَيْفَ كَانَ دَاوُدُ يَصُومُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَالَ كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا وَلَا يَفِرُّ إِذَا لَاقَى قَالَ مَنْ لِي بِهَذِهِ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَالَ عَطَاءٌ فَلَا أَدْرِي كَيْفَ ذَكَرَ صِيَامَ الْأَبَدِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا صَامَ مَنْ صَامَ الْأَبَدَ قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَرَوْحٌ لَا صَامَ مَنْ صَامَ الْأَبَدَ مَرَّتَيْنِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کو پتہ چلا کہ میں ہمیشہ دن کو روزہ اور رات کو قیام کرتا ہوں تو نبی کریم ﷺ نے مجھے بلوایا یا یوں ہی ملاقات ہوگئی اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا تم وہی ہو جس کے متعلق مجھے بتایا گیا ہے کہ تم کہتے ہو میں روزانہ رات کو قیام اور دن کو صیام کروں گا ؟ ایسا نہ کرو کیونکہ تمہاری آنکھوں کا بھی تم پر حق ہے تمہارے نفس اور تمہارے گھر والوں کا بھی حق ہے اس لئے قیام بھی کیا کرو اور سویا بھی کرو روزہ بھی رکھو اور ناغہ بھی کیا کرو اور ہر دس دن میں صرف ایک روزہ رکھا کرو تمہیں مزید نو روزے رکھنے کا ثواب ہوگا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ مجھ میں اس سے زیادہ کرنے کی طاقت ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا حضرت داؤدعلیہ السلام کی طرح روزہ رکھ لیا کرو میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے نبی ! حضرت داؤدعلیہ السلام کس طرح روزہ رکھتے تھے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن ناغہ کرتے تھے اور دشمن سے سامنا ہونے پر بھاگتے نہیں تھے میں نے عرض کیا کہ میں اے اللہ کے نبی ! یہ کیسے کرسکتا ہوں ؟ نیز نبی کریم ﷺ نے دو مرتبہ یہ بھی فرمایا کہ جو شخص ہمیشہ روزہ رکھتا ہے وہ کوئی روزہ نہیں رکھتا۔

6580

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ حَوْشَبٍ رَجُلٌ صَالِحٌ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ هُذَيْلٍ قَالَ رَأَيْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَمَنْزِلُهُ فِي الْحِلِّ وَمَسْجِدُهُ فِي الْحَرَمِ قَالَ فَبَيْنَا أَنَا عِنْدَهُ رَأَى أُمَّ سَعِيدٍ ابْنَةَ أَبِي جَهْلٍ مُتَقَلِّدَةً قَوْسًا وَهِيَ تَمْشِي مِشْيَةَ الرَّجُلِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ مَنْ هَذِهِ قَالَ الْهُذَلِيُّ فَقُلْتُ هَذِهِ أُمُّ سَعِيدٍ بِنْتُ أَبِي جَهْلٍ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَيْسَ مِنَّا مَنْ تَشَبَّهَ بِالرِّجَالِ مِنْ النِّسَاءِ وَلَا مَنْ تَشَبَّهَ بِالنِّسَاءِ مِنْ الرِّجَالِ
بنوہذیل کے ایک صاحب کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمرو (رض) کو دیکھا ان کا گھر حرم سے باہر اور مسجد حرم کے اندر تھی میں ان کے پاس ہی تھا کہ ان کی نظر ابوجہل کی بیٹی ام سعیدہ پر پڑی جس نے گلے میں کمان لٹکا رکھی تھی اور وہ مردانہ چال چل رہی تھی حضرت عبداللہ کہنے لگے یہ کون عورت ہے ؟ میں نے انہیں بتایا کہ یہ ابوجہل کی بیٹی ام سعیدہ ہے اس پر انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے مردوں کی مشابہت اختیار کرنے والی عورتیں اور عورتوں کی مشابہت اختیار کرنے والے مرد ہم میں سے نہیں ہیں۔

6581

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ فَسَأَلَنِي وَهُوَ يَظُنُّ أَنِّي لِأُمِّ كُلْثُومٍ ابْنَةِ عُقْبَةَ فَقُلْتُ إِنَّمَا أَنَا لِلْكَلْبِيَّةِ قَالَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْتِي فَقَالَ أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ فَاقْرَأْهُ فِي كُلِّ شَهْرٍ قُلْتُ إِنِّي أَقْوَى عَلَى أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ فَاقْرَأْهُ فِي نِصْفِ كُلِّ شَهْرٍ قَالَ قُلْتُ إِنِّي أَقْوَى عَلَى أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ فَاقْرَأْهُ فِي كُلِّ سَبْعٍ لَا تَزِيدَنَّ وَبَلَغَنِي أَنَّكَ تَصُومُ الدَّهْرَ قَالَ قُلْتُ إِنِّي لَأَصُومُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَصُمْ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ قَالَ قُلْتُ إِنِّي أَقْوَى عَلَى أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ فَصُمْ مِنْ كُلِّ جُمُعَةٍ يَوْمَيْنِ قَالَ قُلْتُ إِنِّي أَقْوَى عَلَى أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ فَصُمْ صِيَامَ دَاوُدَ صُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمًا فَإِنَّهُ أَعْدَلُ الصِّيَامِ عِنْدَ اللَّهِ وَكَانَ لَا يُخْلِفُ إِذَا وَعَدَ وَلَا يَفِرُّ إِذَا لَاقَى
ابوسلمہ بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عمرو (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا وہ سمجھے کہ میں ام کلثوم بنت عقبہ کا بیٹا ہوں چناچہ انہوں نے مجھ سے ان کے متعلق پوچھا میں نے انہیں بتایا کہ میں کلبیہ کا بیٹا ہوں پھر انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ میرے گھر تشریف لائے اور فرمایا مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم ایک دن رات میں پورا قرآن پڑھ لیتے ہو ؟ ہر مہینے میں صرف ایک قرآن پڑھا کرو میں نے عرض کیا کہ میں اپنے اندر اس سے زیادہ طاقت محسوس کرتا ہوں نبی کریم ﷺ نے فرمایا پھر پندرہ دن میں مکمل کرلیا کرو میں نے عرض کیا کہ میں اپنے اندر اس سے بھی زیادہ طاقت محسوس کرتا ہوں نبی کریم ﷺ نے فرمایا پھر سات راتوں میں مکمل کرلیا کرو اور اس پر اضافہ نہ کرنا۔ اس کے بعد نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم ہمیشہ روزہ رکھتے ہو ؟ میں نے عرض کیا جی یا رسول اللہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہر مہینے میں تین روزے رکھا کرو میں نے عرض کیا کہ میں اپنے اندر اس سے زیادہ طاقت محسوس کرتا ہوں نبی کریم ﷺ مجھے مسلسل کچھ چھوٹ دیتے رہے یہاں تک کہ آخر میں فرمایا پھر حضرت داؤدعلیہ السلام کی طرح ایک دن روزہ رکھ لیا کرو اور ایک دن ناغہ کرلیا کرو یہ بہترین روزہ ہے اور عدہ خلافی نہیں کرتے تھے اور دشمن سے سامنا ہونے پر بھاگتے نہیں تھے۔

6582

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ أَخْبَرَنِي الْجُرَيْرِيُّ عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مُرْنِي بِصِيَامٍ قَالَ صُمْ يَوْمًا وَلَكَ أَجْرُ تِسْعَةٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَجِدُ قُوَّةً فَزِدْنِي قَالَ صُمْ يَوْمَيْنِ وَلَكَ أَجْرُ ثَمَانِيَةِ أَيَّامٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَجِدُ قُوَّةً فَزِدْنِي قَالَ فَصُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَلَكَ أَجْرُ سَبْعَةِ أَيَّامٍ قَالَ فَمَا زَالَ يَحُطُّ لِي حَتَّى قَالَ إِنَّ أَفْضَلَ الصَّوْمِ صَوْمُ أَخِي دَاوُدَ أَوْ نَبِيِّ اللَّهِ دَاوُدَ شَكَّ الْجُرَيْرِيُّ صُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمًا فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ لَمَّا ضَعُفَ لَيْتَنِي كُنْتُ قَنَعْتُ بِمَا أَمَرَنِي بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ مجھے روزے کے حوالے سے کوئی حکم دیجئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک دن روزہ رکھو تو نو کا ثواب ملے گا میں نے اس میں اضافے کی درخواست کی تو فرمایا دو دن روزہ رکھو تمہیں آٹھ کا ثواب ملے گا میں نے مزید اضافے کی درخواست کی تو فرمایا تین روزے رکھو تمہیں سات روزوں کا ثواب ملے گا پھر نبی کریم ﷺ مسلسل کمی کرتے رہے حتیٰ کے آخر میں فرمایا روزہ رکھنے کا سب سے افضل طریقہ حضرت داؤد (علیہ السلام) کا ہے اس لئے ایک دن ورزہ رکھا کرو اور ایک دن ناغہ کیا کرو حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) جب بوڑھے ہوگئے تو کہنے لگے اے کاش میں نے نبی کریم ﷺ کے حکم پر قناعت کرلی ہوتی۔

6583

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهِ بَيْتَهُ فَقَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ تَكَلَّفُ قِيَامَ اللَّيْلِ وَصِيَامَ النَّهَارِ قَالَ إِنِّي لَأَفْعَلُ فَقَالَ إِنَّ حَسْبَكَ وَلَا أَقُولُ افْعَلْ أَنْ تَصُومَ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ الْحَسَنَةُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا فَكَأَنَّكَ قَدْ صُمْتَ الدَّهْرَ كُلَّهُ قَالَ فَغَلَّظْتُ فَغُلِّظَ عَلَيَّ قَالَ فَقُلْتُ إِنِّي لَأَجِدُ قُوَّةً مِنْ ذَلِكَ قَالَ إِنَّ مِنْ حَسْبِكَ أَنْ تَصُومَ كُلَّ جُمُعَةٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ قَالَ فَغَلَّظْتُ فَغُلِّظَ عَلَيَّ فَقُلْتُ إِنِّي لَأَجِدُ بِي قُوَّةً فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْدَلُ الصِّيَامِ عِنْدَ اللَّهِ صِيَامُ دَاوُدَ نِصْفُ الدَّهْرِ ثُمَّ قَالَ لِنَفْسِكَ عَلَيْكَ حَقٌّ وَلِأَهْلِكَ عَلَيْكَ حَقٌّ قَالَ فَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَصُومُ ذَلِكَ الصِّيَامَ حَتَّى أَدْرَكَهُ السِّنُّ وَالضَّعْفُ كَانَ يَقُولُ لَأَنْ أَكُونَ قَبِلْتُ رُخْصَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَهْلِي وَمَالِي
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ ان کے گھر تشریف لائے اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا تم ہی ہو جس کے متعلق مجھے بتایا گیا ہے کہ تم کہتے ہو میں روزانہ رات کو قیام اور دن کو صیام کروں گا ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں یا رسول اللہ ! میں نے ہی کہا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تمہارے لئے یہی کافی ہے کہ ہر مہینے صرف تین دن روزہ رکھا کرو یہ ہمیشہ روزہ رکھنے کے برابر ہوگا میں نے خود ہی اپنے اوپر سختی کی لہٰذا مجھ پر سختی ہوگئی میں نے عرض کیا کہ مجھ میں اس سے زیادہ طاقت ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا پھر ہر ہفتے میں تین روزے رکھ لیا کرو میں نے سختی کی لہٰذا مجھ پر سختی ہوگئی میں نے عرض کیا یا رسول اللہ مجھ میں اس سے زیادہ افضل کی طاقت رکھتا ہوں نبی کریم ﷺ نے فرمایا پھر ایک دن روزہ اور ایک دن ناغہ کرلیا کرو یہ روزہ کا معتدل ترین طریقہ ہے اور یہی حضرت داؤدعلیہ السلام کا طریقہ صیام ہے پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم پر تمہارے نفس اور تمہارے نفس اور تمہارے گھر والوں کا بھی حق ہے راوی کہتے ہیں کہ پھر حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) اس طریقے کے مطابق روزے رکھتے رہے حتیٰ کہ وہ بوڑھے اور کمزور ہوگئے اس وقت وہ کہا کرتے تھے کہ اب مجھے نبی کریم ﷺ کی رخصت قبول کرنا اپنے اہل خانہ اور مال و دولت سے بھی زیادہ پسند ہے۔

6584

حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ الْوَلِيدِ سَمِعْتُ أَبِي يَذْكُرُهُ عَنْ أَبِي الْحَجَّاجِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثٌ إِذَا كُنَّ فِي الرَّجُلِ فَهُوَ الْمُنَافِقُ الْخَالِصُ إِنْ حَدَّثَ كَذَبَ وَإِنْ وَعَدَ أَخْلَفَ وَإِنْ اؤْتُمِنَ خَانَ وَمَنْ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنْهُنَّ لَمْ يَزَلْ يَعْنِي فِيهِ خَصْلَةٌ مِنْ النِّفَاقِ حَتَّى يَدَعَهَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تین چیزیں جس شخص میں پائی جائیں وہ پکا منافق ہے اور جس میں ان تینوں میں سے کوئی ایک خصلت پائی جائے تو اس میں نفاق کا ایک شعبہ موجود ہے جب تک کہ اسے چھوڑ نہ دے۔ جب بات کرے تو جھوٹ بولے جب وعدہ کرے وعدہ خلافی کرے جب امانت رکھوائی جائے تو خیانت کرے۔

6585

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ دَارَهُ فَسَأَلَنِي وَهُوَ يَظُنُّ أَنِّي مِنْ بَنِي أُمِّ كُلْثُومٍ ابْنَةِ عُقْبَةَ فَقُلْتُ لَهُ إِنَّمَا أَنَا لِلْكَلْبِيَّةِ ابْنَةِ الْأَصْبَغِ وَقَدْ جِئْتُكَ لِأَسْأَلَكَ عَمَّا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهِدَ إِلَيْكَ أَوْ قَالَ لَكَ قَالَ كُنْتُ أَقُولُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَأَقْرَأَنَّ الْقُرْآنَ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ وَلَأَصُومَنَّ الدَّهْرَ فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِّي فَجَاءَنِي فَدَخَلَ عَلَيَّ بَيْتِي فَقَالَ أَلَمْ يَبْلُغْنِي يَا عَبْدَ اللَّهِ أَنَّكَ تَقُولُ لَأَصُومَنَّ الدَّهْرَ وَلَأَقْرَأَنَّ الْقُرْآنَ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ قَالَ قُلْتُ بَلَى قُلْتُ ذَاكَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَالَ فَلَا تَفْعَلْ صُمْ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ قَالَ فَقُلْتُ إِنِّي أَقْوَى عَلَى أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ فَصُمْ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسَ قَالَ فَقُلْتُ إِنِّي أَقْوَى عَلَى أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَالَ فَصُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمًا فَإِنَّهُ أَعْدَلُ الصِّيَامِ عِنْدَ اللَّهِ وَهُوَ صِيَامُ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام وَكَانَ لَا يُخْلِفُ إِذَا وَعَدَ وَلَا يَفِرُّ إِذَا لَاقَى وَاقْرَأْ الْقُرْآنَ فِي كُلِّ شَهْرٍ مَرَّةً قَالَ فَقُلْتُ إِنِّي لَأَقْوَى عَلَى أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَالَ فَاقْرَأْهُ فِي كُلِّ نِصْفِ شَهْرٍ مَرَّةً قَالَ قُلْتُ إِنِّي أَقْوَى عَلَى أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَالَ فَاقْرَأْهُ فِي كُلِّ سَبْعٍ لَا تَزِيدَنَّ عَلَى ذَلِكَ ثُمَّ انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
ابوسلمہ بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عمرو (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا وہ سمجھے کہ میں ام کلثوم بنت عقبہ کا بیٹا ہوں چناچہ انہوں نے مجھ سے ان کے متعلق پوچھا میں نے انہیں بتایا کہ میں کلبیہ کا بیٹا ہوں اور آپ کے پاس یہ پوچھنے کے لئے حاضر ہوا ہوں کہ نبی کریم ﷺ نے آپ کو کیا نصیحت فرمائی تھی ؟ انہوں نے فرمایا میں نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں کہا کرتا تھا کہ میں ایک دن رات میں پورا قرآن مکمل کرلیا کروں گا اور ہمیشہ روزہ رکھا کروں گا نبی کریم ﷺ کو یہ بات پتہ چلی تو نبی کریم ﷺ میرے گھر تشریف لائے اور فرمایا مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم ایک دن میں پورا قرآن پڑھ لیتے ہو ؟ ہر مہینے میں صرف ایک قرآن پڑھا کرو میں نے عرض کیا کہ میں اپنے اندر اس سے زیادہ طاقت محسوس کرتا ہوں نبی کریم ﷺ نے فرمایا پھر سات راتوں میں مکمل کرلیا کرو اور اس پر اضافہ نہ کرنا۔ اس کے بعد نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم ہمیشہ روزہ رکھتے ہو ؟ میں نے عرض کیا جی یا رسول اللہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہر مہینے میں تین روزے رکھا کرو میں نے عرض کیا کہ میں اپنے اندر اس سے زیادہ طاقت محسوس کرتا ہوں نبی کریم ﷺ نے فرمایا پیر اور جمعرات کا روزہ رکھ لیا کرو میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے نبی میں اپنے اندر اس سے زیادہ طاقت محسوس کرتا ہوں نبی کریم ﷺ نے فرمایا پھر حضرت داؤدعلیہ السلام کی طرح ایک دن روزہ رکھ لیا کرو اور ایک دن ناغہ کرلیا کرو یہ بہترین روزہ ہے اور وہ وعدہ خلافی نہیں کرتے تھے اور دشمن سے سامنا ہونے پر بھاگتے نہیں تھے پھر نبی کریم ﷺ چلے گئے۔

6586

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ أَخْبَرَنَا أَبُو حَيَّانَ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ قَالَ جَلَسَ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ مِنْ الْمُسْلِمِينَ إِلَى مَرْوَانَ بِالْمَدِينَةِ فَسَمِعُوهُ وَهُوَ يُحَدِّثُ فِي الْآيَاتِ أَنَّ أَوَّلَهَا خُرُوجُ الدَّجَّالِ قَالَ فَانْصَرَفَ النَّفَرُ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو فَحَدَّثُوهُ بِالَّذِي سَمِعُوهُ مِنْ مَرْوَانَ فِي الْآيَاتِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ لَمْ يَقُلْ مَرْوَانُ شَيْئًا قَدْ حَفِظْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مِثْلِ ذَلِكَ حَدِيثًا لَمْ أَنْسَهُ بَعْدُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ أَوَّلَ الْآيَاتِ خُرُوجًا طُلُوعَ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا وَخُرُوجُ الدَّابَّةِ ضُحًى فَأَيَّتُهُمَا كَانَتْ قَبْلَ صَاحِبَتِهَا فَالْأُخْرَى عَلَى أَثَرِهَا ثُمَّ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ وَكَانَ يَقْرَأُ الْكُتُبَ وَأَظُنُّ أُولَاهَا خُرُوجًا طُلُوعَ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا وَذَلِكَ أَنَّهَا كُلَّمَا غَرَبَتْ أَتَتْ تَحْتَ الْعَرْشِ فَسَجَدَتْ وَاسْتَأْذَنَتْ فِي الرُّجُوعِ فَأُذِنَ لَهَا فِي الرُّجُوعِ حَتَّى إِذَا بَدَا لِلَّهِ أَنْ تَطْلُعَ مِنْ مَغْرِبِهَا فَعَلَتْ كَمَا كَانَتْ تَفْعَلُ أَتَتْ تَحْتَ الْعَرْشِ فَسَجَدَتْ فَاسْتَأْذَنَتْ فِي الرُّجُوعِ فَلَمْ يُرَدَّ عَلَيْهَا شَيْءٌ ثُمَّ تَسْتَأْذِنُ فِي الرُّجُوعِ فَلَا يُرَدُّ عَلَيْهَا شَيْءٌ ثُمَّ تَسْتَأْذِنُ فَلَا يُرَدُّ عَلَيْهَا شَيْءٌ حَتَّى إِذَا ذَهَبَ مِنْ اللَّيْلِ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَذْهَبَ وَعَرَفَتْ أَنَّهُ إِنْ أُذِنَ لَهَا فِي الرُّجُوعِ لَمْ تُدْرِكْ الْمَشْرِقَ قَالَتْ رَبِّ مَا أَبْعَدَ الْمَشْرِقَ مَنْ لِي بِالنَّاسِ حَتَّى إِذَا صَارَ الْأُفُقُ كَأَنَّهُ طَوْقٌ اسْتَأْذَنَتْ فِي الرُّجُوعِ فَيُقَالُ لَهَا مِنْ مَكَانِكِ فَاطْلُعِي فَطَلَعَتْ عَلَى النَّاسِ مِنْ مَغْرِبِهَا ثُمَّ تَلَا عَبْدُ اللَّهِ هَذِهِ الْآيَةَ يَوْمَ يَأْتِي بَعْضُ آيَاتِ رَبِّكَ لَا يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْرًا
ابوزرعہ بن عمرورحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مدینہ منورہ میں تین مسلمان مروان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے انہوں نے اسے علامات قیامت کے حوالے سے یہ بیان کرتے ہوئے سنا کہ سب سے پہلی علامت دجال کا خروج ہے وہ لوگ واپسی پر حضرت ابن عمرو (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور مروان سے سنی ہوئی حدیث بیان کردی انہوں نے فرمایا اس نے کوئی مضبوط بات نہیں کہی میں نے اس حوالے سے نبی کریم ﷺ کی ایک ایسی حدیث سنی ہے جو میں اب تک نہیں بھولا میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت کی سب سے پہلی علامت سورج کا مغرب سے طلوع ہونا ہے پھر چاشت کے وقت دابۃ الارض کا خروج ہونا ہے ان دونوں میں سے جو بھی علامت پہلے ظاہر ہوجائے گی دوسری اس کے فورا بعد رونما ہوجائے گی حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) جو کہ گذشتہ آسمانی کتابیں بھی پڑھے ہوئے تھے کہتے تھے کہ میرا خیال ہے کہ سب سے پہلے سورج مغرب سے طلوع ہوگا۔ تفصیل اس کی یہ ہے کہ روزانہ سورج جب غروب ہوجاتا ہے تو عرش الہٰی کے نیچے آ کر سجدہ ریز ہوجاتا ہے پھر واپس جانے کی اجازت مانگتا ہے تو اسے اجازت مل جاتی ہے جب اللہ تعالیٰ کو منظور ہوگا کہ وہ مغرب سے طلوع ہو تو وہ حسب معمول عرش کے نیچے سجدہ ریز ہو کر جب واپسی کی اجازت مانگے گا تو اسے کوئی جواب نہ دیا جائے گا تین مرتبہ اسی طرح ہوگا جب رات کا اتناحصہ بیت جائے گا جو اللہ کو منظور ہوگا اور سورج کو اندازہ ہوجائے گا کہ اب اگر اسے اجازت مل بھی گئی تو وہ مشرق تک نہیں پہنچ سکے گا کہ پروردگار ! مشرق کتنا دور ہے ؟ مجھے لوگوں تک کون پہنچائے گا ؟ جب افق ایک طوق کی طرح ہوجائے گا تو اسے واپس جانے کی اجازت مل جائے گی اور اس سے کہا جائے گا کہ اسی جگہ سے طلوع کرو چناچہ وہ لوگوں پر مغرب کی جانب سے طلوع ہوگا پھر حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) نے یہ آیت تلاوت فرمائی جس دن آپ کے رب کی کچھ نشانیاں ظاہر ہوگئیں تو اس شخص کو " جو اب تک ایمان نہیں لایا اس وقت ایمان لانا کوئی فائدہ نہ دے سکے گا "

6587

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَحَجَّاجٌ قَالَ حَدَّثَنِي شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ نُبَيْطِ بْنِ شَرِيطٍ قَالَ غُنْدَرٌ نُبَيْطِ بْنِ سُمَيْطٍ قَالَ حَجَّاجٌ نُبَيْطِ بْنِ شَرِيطٍ عَنْ جَابَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مَنَّانٌ وَلَا عَاقٌّ وَالِدَيْهِ وَلَا مُدْمِنُ خَمْرٍ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کوئی احسان جتانے والا اور کوئی والدین کا نافرمان اور کوئی عادی شرابی جنت میں داخل نہ ہوگا۔

6588

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ عَنْ أَبِي يَحْيَى الْأَعْرَجِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ الرَّجُلِ قَاعِدًا فَقَالَ عَلَى النِّصْفِ مِنْ صَلَاتِهِ قَائِمًا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم ﷺ سے بیٹھ کر نوافل پڑھنے کا حکم پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ثواب کھڑے ہو کر پڑھنے سے آدھا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں تمہاری طرح نہیں ہوں۔

6589

قَالَ وَأَبْصَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْمًا يَتَوَضَّئُونَ لَمْ يُتِمُّوا الْوُضُوءَ فَقَالَ أَسْبِغُوا يَعْنِي الْوُضُوءَ وَيْلٌ لِلْعَرَاقِيبِ مِنْ النَّارِ أَوْ الْأَعْقَابِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے کچھ لوگوں کو وضو کرتے ہوئے دیکھا کہ وہ اچھی طرح وضو نہیں کر رہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایڑیوں کے لئے جہنم کی آگ سے ہلاکت ہے اعضاء وضو کو اچھی طرح مکمل دھویا کرو۔

6590

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ فِرَاسٍ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ الْكَبَائِرُ الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ أَوْ قَتْلُ النَّفْسِ شُعْبَةُ الشَّاكُّ وَالْيَمِينُ الْغَمُوسُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کبیرہ گناہ یہ ہے کہ اللہ کے ساتھ شرک کرنا، والدین کی نافرمانی کرنا (کسی کو قتل کرنا) اور جھوٹی قسم کھانا۔

6591

حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ الْبَرَّاءُ حَدَّثَنِي صَدَقَةُ بْنُ طَيْسَلَةَ حَدَّثَنِي مَعْنُ بْنُ ثَعْلَبَةَ الْمَازِنِيُّ وَالْحَيُّ بَعْدُ قَالَ حَدَّثَنِي الْأَعْشَى الْمَازِنِيُّ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنْشَدْتُهُ يَا مَالِكَ النَّاسِ وَدَيَّانَ الْعَرَبْ إِنِّي لَقِيتُ ذِرْبَةً مِنْ الذِّرَبْ غَدَوْتُ أَبْغِيهَا الطَّعَامَ فِي رَجَبْ فَخَلَّفَتْنِي بِنِزَاعٍ وَهَرَبْ أَخْلَفَتْ الْعَهْدَ وَلَطَّتْ بِالذَّنَبْ وَهُنَّ شَرُّ غَالِبٍ لِمَنْ غَلَبْ قَالَ فَجَعَلَ يَقُولُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِكَ وَهُنَّ شَرُّ غَالِبٍ لِمَنْ غَلَبْ
حضرت اعشی مازنی (رض) کہتے ہیں کہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور یہ اشعار پیش کئے جن کا ترجمہ یہ ہے اے لوگوں کے بادشاہ اور عرب کو دینے والے میں ایک بدزبان عورت سے ملا، میں رجب کے مہینے میں اس کے لئے کھانے کی تلاش میں نکلا پیچھے سے اس نے جھگڑے اور راہ فرار کا منظر دکھایا، اس نے وعدہ خلافی کی اور دم سے مارا یہ عورتیں غالب آنے والا شر ہیں اس شخص کے لئے بھی جو ہمیشہ دوسروں پر غالب رہے یہ سن کر نبی کریم ﷺ اس کا آخری جملہ دہرانے لگے کہ یہ عورتیں غالب آنے والا شر ہیں اس شخص کے لئے بھی جو ہمیشہ دوسروں پر غالب رہے۔ فائدہ۔ اس کی مکمل وضاحت اگلی روایت میں آرہی ہے۔

6592

حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ عُبَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحَنَفِيُّ حَدَّثَنِي الْجُنَيْدُ بْنُ أَمِينِ بْنِ ذِرْوَةَ بْنِ نَضْلَةَ بْنِ طَرِيفِ بْنِ بُهْصُلٍ الْحِرْمَازِيُّ حَدَّثَنِي أَبِي أَمِيْنُ بْنُ ذِرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ ذِرْوَةَ بْنِ نَضْلَةَ عَنْ أَبِيهِ نَضْلَةَ بْنِ طَرِيفٍ أَنَّ رَجُلًا مِنْهُمْ يُقَالُ لَهُ الْأَعْشَى وَاسْمُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْأَعْوَرِ كَانَتْ عِنْدَهُ امْرَأَةٌ يُقَالُ لَهَا مُعَاذَةُ خَرَجَ فِي رَجَبٍ يَمِيرُ أَهْلَهُ مِنْ هَجَرَ فَهَرَبَتْ امْرَأَتُهُ بَعْدَهُ نَاشِزًا عَلَيْهِ فَعَاذَتْ بِرَجُلٍ مِنْهُمْ يُقَالُ لَهُ مُطَرِّفُ بْنُ بُهْصُلِ بْنِ كَعْبِ بْنِ قَمَيْشَعِ بْنِ دُلَفَ بْنِ أَهْضَمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ فَجَعَلَهَا خَلْفَ ظَهْرِهِ فَلَمَّا قَدِمَ وَلَمْ يَجِدْهَا فِي بَيْتِهِ وَأُخْبِرَ أَنَّهَا نَشَزَتْ عَلَيْهِ وَأَنَّهَا عَاذَتْ بِمُطَرِّفِ بْنِ بُهْصُلٍ فَأَتَاهُ فَقَالَ يَا ابْنَ عَمِّ أَعِنْدَكَ امْرَأَتِي مُعَاذَةُ فَادْفَعْهَا إِلَيَّ قَالَ لَيْسَتْ عِنْدِي وَلَوْ كَانَتْ عِنْدِي لَمْ أَدْفَعْهَا إِلَيْكَ قَالَ وَكَانَ مُطَرِّفٌ أَعَزَّ مِنْهُ فَخَرَجَ حَتَّى أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَاذَ بِهِ وَأَنْشَأَ يَقُولُ يَا سَيِّدَ النَّاسِ وَدَيَّانَ الْعَرَبْ إِلَيْكَ أَشْكُو ذِرْبَةً مِنْ الذِّرَبْ كَالذِّئْبَةِ الْغَبْشَاءِ فِي ظِلِّ السَّرَبْ خَرَجْتُ أَبْغِيهَا الطَّعَامَ فِي رَجَبْ فَخَلَّفَتْنِي بِنِزَاعٍ وَهَرَبْ أَخْلَفَتْ الْعَهْدَ وَلَطَّتْ بِالذَّنَبْ وَقَذَفَتْنِي بَيْنَ عِيصٍ مُؤْتَشَبْ وَهُنَّ شَرُّ غَالِبٍ لِمَنْ غَلَبْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِكَ وَهُنَّ شَرُّ غَالِبٍ لِمَنْ غَلَبْ فَشَكَا إِلَيْهِ امْرَأَتَهُ وَمَا صَنَعَتْ بِهِ وَأَنَّهَا عِنْدَ رَجُلٍ مِنْهُمْ يُقَالُ لَهُ مُطَرِّفُ بْنُ بُهْصُلٍ فَكَتَبَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى مُطَرِّفٍ انْظُرْ امْرَأَةَ هَذَا مُعَاذَةَ فَادْفَعْهَا إِلَيْهِ فَأَتَاهُ كِتَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُرِئَ عَلَيْهِ فَقَالَ لَهَا يَا مُعَاذَةُ هَذَا كِتَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيكِ فَأَنَا دَافِعُكِ إِلَيْهِ قَالَتْ خُذْ لِي عَلَيْهِ الْعَهْدَ وَالْمِيثَاقَ وَذِمَّةَ نَبِيِّهِ لَا يُعَاقِبُنِي فِيمَا صَنَعْتُ فَأَخَذَ لَهَا ذَاكَ عَلَيْهِ وَدَفَعَهَا مُطَرِّفٌ إِلَيْهِ فَأَنْشَأَ يَقُولُ لَعَمْرُكَ مَا حُبِّي مُعَاذَةَ بِالَّذِي يُغَيِّرُهُ الْوَاشِي وَلَا قِدَمُ الْعَهْدِ وَلَا سُوءُ مَا جَاءَتْ بِهِ إِذْ أَزَالَهَا غُوَاةُ الرِّجَالِ إِذْ يُنَاجُونَهَا بَعْدِي
نظلہ بن طریف کہتے ہیں کہ ان کے قبیلے کا ایک آدمی تھا جسے اعشی کہا جاتا تھا اس کا اصل نام عبداللہ بن اعور تھا اس کے نکاح میں جو عورت تھی اس کا نام معاذہ تھا ایک مرتبہ اعشی رجب کے مہینے میں ہجر نامی علاقے سے اپنے اہل خانہ کے لئے غلہ لانے کے لئے روانہ ہوا پیچھے سے اس کی بیوی اس سے ناراض ہو کر گھر سے بھاگ گئی اور اپنے قبیلے کے ایک آدمی کے یہاں پناہ لی جس کا نام مطرف بن بہصل۔۔۔۔۔۔ تھا اس نے اسے اپنی پناہ فراہم کردی۔ جب اعشی واپس آیا تو گھر میں بیوی نہ ملی پتہ چلا کہ وہ ناراض ہو کر گھربھاگ گئی ہے اور اب مطرف بن بہصل کی پناہ میں ہے اعشی یہ سن کر مطرف کے پاس آیا اور کہنے لگا اے میرے چچازادبھائی ! کیا میری بیوی معاذہ آپ کے پاس ہے ؟ اسے میرے حوالے کردیں اس نے نے کہا کہ وہ میرے پاس نہیں ہے اگر ہوتی بھی تو میں اسے تیرے حوالے نہ کرتا مطرف دراصل اس کی نسبت زیادہ طاقتور تھا چناچہ اعشی وہاں سے نکل کر نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور یہ اشعار کہتے ہوئے ان کی پناہ چاہی اے لوگوں کے سردار اور عرب کو دینے والے ! میں آپ کے پاس ایک بدزبان عورت کی شکایت لے کر آیا ہوں وہ اس مادہ بھیڑیے کی طرح ہے جو سراب کے سائے میں دھوکہ دے دیتی ہے ماہ رجب میں اس کے لئے غلہ کی تلاش میں نکلا تھا اس نے پیچھے سے مجھے جھگڑے اور راہ فرار کا منظر دکھایا اس نے وعدہ خلافی کی اور اپنی دم ماری اور اس نے مجھے سخت مشکل میں مبتلا کردیا اور یہ عورتیں غالب آنے والا شر ہیں اس شخص کے لئے بھی جو ہمیشہ غالب رہے۔ نبی کریم ﷺ اس کا یہ آخری جملہ دہرانے لگے کہ یہ عورتیں غالب آنے والا شر ہیں اس شخص کے لئے بھی جو ہمیشہ دوسروں پر غالب رہے اس کے بعد اعشی نے اپنی بیوی کی شکایت کی اور اس کا سارا کارنامہ نبی کریم ﷺ کو بتایا اور یہ بھی کہ اب وہ انہی کے قبیلے کے ایک آدمی کے پاس ہے جس کا نام مطرف بن بہصل ہے اس پر نبی کریم ﷺ نے مطرف کو یہ خط لکھا کہ دیکھو اس شخص کی بیوی معاذہ کو اس کے حوالے کردو۔ نبی کریم ﷺ کا خط جب اس کے پاس پہنچا اور اسے پڑھ کر سنایا گیا تو اس نے اس عورت سے کہا کہ معاذہ یہ تمہارے متعلق نبی کریم ﷺ کا خط ہے اس لئے میں تمہیں اس کے حوالے کر رہا ہوں اس نے کہا کہ اس سے میرے لئے عہد و پیمان لے لئے اور اسے اس کے حوالے کردیا اس پر اعشی نے یہ اشعار کہے تیری عمر کی قسم معاذہ تجھ سے میری محبت ایسی نہیں ہے جسے کوئی رنگ بدل سکے یا زمانہ کا بعد اسے متغیر کرسکے اور نہ ہی اس حرکت کی برائی جو اس سے صادر ہوئی جبکہ اسے بہکے ہوئے لوگوں نے پھسلا لیا اور میرے پیچھے اس سے سرگوشیاں کرتے رہے۔

6593

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاقِفًا عَلَى رَاحِلَتِهِ بِمِنًى قَالَ فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي كُنْتُ أَرَى أَنَّ الْحَلْقَ قَبْلَ الذَّبْحِ فَحَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ فَقَالَ اذْبَحْ وَلَا حَرَجَ قَالَ ثُمَّ جَاءَهُ آخَرُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي كُنْتُ أَرَى أَنَّ الذَّبْحَ قَبْلَ الرَّمْيِ فَذَبَحْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ قَالَ فَارْمِ وَلَا حَرَجَ قَالَ فَمَا سُئِلَ عَنْ شَيْءٍ قَدَّمَهُ رَجُلٌ قَبْلَ شَيْءٍ إِلَّا قَالَ افْعَلْ وَلَا حَرَجَ قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَجَاءَهُ آخَرُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي كُنْتُ أَظُنُّ أَنَّ الْحَلْقَ قَبْلَ الرَّمْيِ فَحَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ قَالَ ارْمِ وَلَا حَرَجَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ میں نے میدان منٰی میں نبی کریم ﷺ کو اپنی سواری پر کھڑے ہوئے دیکھا اسی اثنا میں ایک آدمی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ میں یہ سمجھتا تھا کہ حلق قربانی سے پہلے ہے اس لئے میں نے قربانی کرنے سے پہلے حلق کروا لیا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جا کر قربانی کرلو کوئی حرج نہیں ایک دوسرا آدمی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ میں یہ سمجھتا تھا کہ قربانی رمی سے پہلے ہے اس لئے میں نے رمی سے پہلے قربانی کرلی ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اب جا کر رمی کرلو کوئی حرج نہیں ہے اس دن نبی کریم ﷺ سے اس نوعیت کا جو سوال بھی پوچھا گیا آپ ﷺ نے اس کے جواب میں یہی فرمایا اب کرلو کوئی حرج نہیں۔

6594

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ سَمِعْتُ الْأَوْزَاعِيَّ عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِي كَبْشَةَ قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ فِي حَدِيثِهِ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَلِّغُوا عَنِّي وَلَوْ آيَةً وَحَدِّثُوا عَنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَلَا حَرَجَ وَمَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میری طرف سے آگے پہنچادیا کرو خواہ ایک آیت ہی ہو بنی اسرائیل کی باتیں بھی ذکر کرسکتے ہو کوئی حرج نہیں اور جو شخص میری طرف کسی بات کی جھوٹی نسبت کرے گا اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں تیار کرلینا چاہئے۔

6595

حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي سَعْدٍ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو فَقَالَ إِنَّمَا أَسْأَلُكَ عَمَّا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا أَسْأَلُكَ عَنْ التَّوْرَاةِ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ
ابو سعد کہتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت ابن عمرو (رض) سے کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میں آپ سے وہ حدیث پوچھتا ہوں جو آپ نے نبی کریم ﷺ سے خود سنی ہے وہ نہیں پوچھتاجو تورات میں ہے انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے حقیقی مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔

6596

حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُلَاثَةَ الْقَاضِي أَبُو سَهْلٍ حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ رَافِعٍ عَنِ الْفَرَزْدَقِ بْنِ حَنَانٍ الْقَاصِّ قَالَ أَلَا أُحَدِّثُكُمْ حَدِيثًا سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي لَمْ أَنْسَهُ بَعْدُ خَرَجْتُ أَنَا وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ حَيْدَةَ فِي طَرِيقِ الشَّامِ فَمَرَرْنَا بِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ فَقَالَ جَاءَ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِكُمَا أَعْرَابِيٌّ جَافٍ جَرِيءٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيْنَ الْهِجْرَةُ إِلَيْكَ حَيْثُمَا كُنْتَ أَمْ إِلَى أَرْضٍ مَعْلُومَةٍ أَوْ لِقَوْمٍ خَاصَّةً أَمْ إِذَا مُتَّ انْقَطَعَتْ قَالَ فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاعَةً ثُمَّ قَالَ أَيْنَ السَّائِلُ عَنْ الْهِجْرَةِ قَالَ هَا أَنَا ذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِذَا أَقَمْتَ الصَّلَاةَ وَآتَيْتَ الزَّكَاةَ فَأَنْتَ مُهَاجِرٌ وَإِنْ مُتَّ بِالْحَضْرَمَةِ قَالَ يَعْنِي أَرْضًا بِالْيَمَامَةِ قَالَ ثُمَّ قَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ ثِيَابَ أَهْلِ الْجَنَّةِ أَتُنْسَجُ نَسْجًا أَمْ تُشَقَّقُ مِنْ ثَمَرِ الْجَنَّةِ قَالَ فَكَأَنَّ الْقَوْمَ تَعَجَّبُوا مِنْ مَسْأَلَةِ الْأَعْرَابِيِّ فَقَالَ مَا تَعْجَبُونَ مِنْ جَاهِلٍ يَسْأَلُ عَالِمًا قَالَ فَسَكَتَ هُنَيَّةً ثُمَّ قَالَ أَيْنَ السَّائِلُ عَنْ ثِيَابِ الْجَنَّةِ قَالَ أَنَا قَالَ لَا بَلْ تُشَقَّقُ مِنْ ثَمَرِ الْجَنَّةِ
فرزدق بن حنان نے ایک مرتبہ اپنے ساتھیوں سے کہ کیا میں تمہیں ایک ایسی حدیث نہ سناؤں جسے میرے کانوں نے سنا میرے دل نے اسے محفوظ کیا اور میں اسے اب تک نہیں بھولا ؟ میں ایک مرتبہ عبیداللہ بن حیدہ کے ساتھ شام کے راستے میں نکلا ہمارا گذر حضرت ابن عمرو (رض) کے پاس سے ہوا اس کے بعد انہوں نے حدیث ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تم دونوں کی قوم سے ایک سخت طبیعت کا جری دیہاتی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ آپ کی ہجرت کہاں کی جائے ؟ آیا جہاں کہیں بھی آپ ہوں یا کسی معین علاقے کی طرف ؟ یا یہ حکم ایک خاص قوم کے لئے ہے یا یہ کہ آپ کے وصال کے بعد ہجرت منقطع ہوجائے گی ؟ نبی کریم ﷺ نے تھوڑی دیرتک سکوت فرمایا پھر پوچھا کہ ہجرت کے متعلق سوال کرنے والا شخص کہاں ہے ؟ اس نے کہا یا رسول اللہ ! میں یہاں ہوں نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب تم نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرتے رہو تو تم مہاجرہو خواہ تمہاری موت حضرمہ جو یمامہ کا ایک علاقہ ہے ہی میں ہو۔ پھر وہ آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! یہ بتائیے کہ جنتیوں کے کپڑے بنے جائیں گے یا ان سے جنت کا پھل چیر کر نکالا جائے گا ؟ لوگوں کو اس دیہاتی کے سوال پر تعجب ہوا نبی کریم ﷺ نے فرمایا تمہیں کس بات پر تعجب ہو رہا ہے ایک ناواقف آدمی ایک عالم سے سوال کر رہا ہے۔ پھر تھوڑی دیر خاموش رہنے کے بعد فرمایا اہل جت کے کپڑوں کے متعلق پوچھنے والاکہاں ہے ؟ اس نے کہا کہ میں یہاں ہوں نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اہل جنت کے کپڑے جنت کے پھل سے چیر کر نکالے جائیں گے۔

6597

حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ سَمِعْتُ ابْنَ إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَجُلًا مِنْ مُزَيْنَةَ يَسْأَلُهُ عَنْ ضَالَّةِ الْإِبِلِ فَقَالَ مَعَهَا حِذَاؤُهَا وَسِقَاؤُهَا تَأْكُلُ الشَّجَرَ وَتَرِدُ الْمَاءَ فَذَرْهَا حَتَّى يَأْتِيَ بَاغِيهَا قَالَ وَسَأَلَهُ عَنْ ضَالَّةِ الْغَنَمِ فَقَالَ لَكَ أَوْ لِأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ اجْمَعْهَا إِلَيْكَ حَتَّى يَأْتِيَ بَاغِيهَا وَسَأَلَهُ عَنْ الْحَرِيسَةِ الَّتِي تُوجَدُ فِي مَرَاتِعِهَا قَالَ فَقَالَ فِيهَا ثَمَنُهَا مَرَّتَيْنِ وَضَرْبُ نَكَالٍ قَالَ فَمَا أُخِذَ مِنْ أَعْطَانِهِ فَفِيهِ الْقَطْعُ إِذَا بَلَغَ مَا يُؤْخَذُ مِنْ ذَلِكَ ثَمَنَ الْمِجَنِّ فَسَأَلَهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اللُّقَطَةُ نَجِدُهَا فِي السَّبِيلِ الْعَامِرِ قَالَ عَرِّفْهَا سَنَةً فَإِنْ جَاءَ صَاحِبُهَا وَإِلَّا فَهِيَ لَكَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا يُوجَدُ فِي الْخَرَابِ الْعَادِيِّ قَالَ فِيهِ وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ میں نے قبیلہ مزینہ کے ایک آدمی کو نبی کریم ﷺ سے یہ سوال کرتے ہوئے سنا کہ یا رسول اللہ میں آپ کے پاس یہ پوچھنے کے لئے آیا ہوں کہ گمشدہ اونٹ کا کیا حکم ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس کے ساتھ اس کا " سم " اور اس کا " مشکیزہ " ہوتا ہے وہ خود ہی درختوں کے پتے کھاتا اور وادیوں کا پانی پیتا اپنے مالک کے پاس پہنچ جائے گا اس لئے تم اسے چھوڑ دو تاکہ وہ اپنی منزل پر خود ہی پہنچ جائے اس نے پوچھا کہ گمشدہ بکری کا کیا حکم ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یا تم اسے لے جاؤ گے یا تمہارا کوئی بھائی لے جائے گا یا کوئی بھیڑیا لے جائے گا تم اسے اپنی بکریوں میں شامل کرو تاکہ وہ اپنے مقصود پر پہنچ جائے اس نے پوچھا وہ محفوظ بکری جو اپنی، چراگاہ میں ہو اسے چوری کرنے والے کے لئے کیا حکم ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس کی دوگنی قیمت اور سزا اور جسے باڑے سے چرایا گیا ہو تو اس میں ہاتھ کاٹ دیا جائے گا جبکہ وہ ایک ڈھال کی قیمت کو پہنچ جائے۔ اس نے پوچھا یا رسول اللہ ! اس گری پڑی چیز کا کیا حکم ہے جو ہمیں کسی آبادعلاقے کے راستے میں ملے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا پورے ایک سال تک اس کی تشہیر کراؤ اگر اس کا مالک آجائے تو وہ اس کے حوالے کردو ورنہ وہ تمہاری ہے اس نے کہا کہ اگر یہی چیز کسی ویرانے میں ملے تو ؟ فرمایا اس میں اور رکاز میں خمس واجب ہے۔

6598

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ جَابَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ عَاقٌّ وَلَا مُدْمِنُ خَمْرٍ وَلَا مَنَّانٌ وَلَا وَلَدُ زِنْيَةٍ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا والدین کا کوئی نافرمان، کوئی احسان جتانے والا اور کوئی عادی شرابی اور کوئی ولد زنا جنت میں داخل نہ ہوگا۔

6599

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ سَمِعْتُ الْمُثَنَّى بْنُ الصَّبَّاحِ يَقُولُ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى أَنَّ الْمَرْأَةَ أَحَقُّ بِوَلَدِهَا مَا لَمْ تَزَوَّجْ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے یہ فیصلہ فرمایا ہے کہ عورت اپنے بچے کی زیادہ حقدار ہے جب تک وہ کسی اور سے شادی نہیں کرلیتی۔

6600

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ عَنْ أَبِي يَحْيَى عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي قَاعِدًا فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي حُدِّثْتُ أَنَّكَ قُلْتَ أَنَّ صَلَاةَ الْقَاعِدِ عَلَى النِّصْفِ مِنْ صَلَاةِ الْقَائِمِ وَأَنْتَ تُصَلِّي جَالِسًا قَالَ أَجَلْ وَلَكِنِّي لَسْتُ كَأَحَدٍ مِنْكُمْ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم ﷺ کو بیٹھ کر نوافل پڑھتے ہوئے دیکھا میں نے عرض کیا مجھے بتایا گیا ہے کہ آپ فرماتے ہیں بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ثواب کھڑے ہو کر پڑھنے سے آدھا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں تمہاری طرح نہیں ہوں۔

6601

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ عَنْ خَيْثَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا كَانَ عَلَى طَرِيقَةٍ حَسَنَةٍ مِنْ الْعِبَادَةِ ثُمَّ مَرِضَ قِيلَ لِلْمَلَكِ الْمُوَكَّلِ بِهِ اكْتُبْ لَهُ مِثْلَ عَمَلِهِ إِذَا كَانَ طَلِيقًا حَتَّى أُطْلِقَهُ أَوْ أَكْفِتَهُ إِلَيَّ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا لوگوں میں سے جس آدمی کو بھی جسمانی طور پر کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اللہ اس کے محافظ فرشتوں کو حکم دیتا ہے کہ میرا بندہ خیر کے جتنے بھی کام کرتا ہے وہ ہر دن رات لکھتے رہو تا وقتیکہ وہ میری حفاظت میں رہے۔

6602

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ لَا يَنْزِعُ الْعِلْمَ مِنْ النَّاسِ بَعْدَ أَنْ يُعْطِيَهُمْ إِيَّاهُ وَلَكِنْ يَذْهَبُ بِالْعُلَمَاءِ كُلَّمَا ذَهَبَ عَالِمٌ ذَهَبَ بِمَا مَعَهُ مِنْ الْعِلْمِ حَتَّى يَبْقَى مَنْ لَا يَعْلَمُ فَيَتَّخِذَ النَّاسُ رُؤَسَاءَ جُهَّالًا فَيُسْتَفْتَوْا فَيُفْتُوا بِغَيْرِ عِلْمٍ فَيَضِلُّوا وَيُضِلُّوا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ علم کو اس طرح نہیں اٹھائے گا کہ اسے لوگوں کے درمیان سے کھینچ لے گا بلکہ علماء کو اٹھا کر علم اٹھالے گا حتٰی کہ جب ایک عالم بھی نہ رہے گا تو لوگ جاہلوں کو اپنا پیشوا بنالیں گے اور انہیں سے مسائل معلوم کیا کریں گے وہ علم کے بغیر انہیں فتویٰ دیں گے نتیجہ یہ ہوگا کہ خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔

6603

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُقْسِطُونَ فِي الدُّنْيَا عَلَى مَنَابِرَ مِنْ لُؤْلُؤٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بَيْنَ يَدَيْ الرَّحْمَنِ عَزَّ وَجَلَّ بِمَا أَقْسَطُوا فِي الدُّنْيَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا دنیا میں عدل و انصاف کرنے والے قیامت کے دن اپنے اس عدل و انصاف کی برکت سے رحمان کے سامنے موتیوں کے منبر پر جلوہ افروز ہوں گے۔

6604

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَعْضِ أَعَلَى الْوَادِي نُرِيدُ أَنْ نُصَلِّيَ قَدْ قَامَ وَقُمْنَا إِذْ خَرَجَ عَلَيْنَا حِمَارٌ مِنْ شِعْبِ أَبِي دُبٍّ شِعْبِ أَبِي مُوسَى فَأَمْسَكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُكَبِّرْ وَأَجْرَى إِلَيْهِ يَعْقُوبَ بْنَ زَمْعَةَ حَتَّى رَدَّهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ہمراہ کسی وادی کے بالائی حصے میں تھے نماز پڑھنے کا ارادہ ہوا تو نبی کریم ﷺ کھڑے ہوئے اور ہم بھی کھڑے ہوگئے اچانک شعب ابی دب کی جانب سے ایک گدھا ہمارے سامنے نکل آیا نبی کریم ﷺ رک گئے اور اس وقت تک تکبیر نہیں کہی جب تک یعقوب بن زمعہ نے دوڑ کر اسے بھگا نہ دیا۔

6605

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَجُوزُ شَهَادَةُ خَائِنٍ وَلَا خَائِنَةٍ وَلَا ذِي غَمْرٍ عَلَى أَخِيهِ وَلَا تَجُوزُ شَهَادَةُ الْقَانِعِ لِأَهْلِ الْبَيْتِ وَتَجُوزُ شَهَادَتُهُ لِغَيْرِهِمْ وَالْقَانِعُ الَّذِي يُنْفِقُ عَلَيْهِ أَهْلُ الْبَيْتِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کسی خائن مرد و عورت کی گواہی اور کسی ناتجربہ کار آدمی کی اپنے بھائی کے متعلق گواہی مقبول نہیں نیز نبی کریم ﷺ نے نوکر کی گواہی اس کے مالکان کے حق میں قبول نہیں فرمائی البتہ دوسرے لوگوں کے حق میں قبول فرمائی ہے۔

6606

حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ بَابٍ عَنِ الْحَجَّاجِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا قَطْعَ فِيمَا دُونَ عَشَرَةِ دَرَاهِمَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا دس درہم سے کم مالیت والی چیز چرانے پر ہاتھ نہیں کاٹاجائے گا۔

6607

حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ بَابٍ عَنِ الْحَجَّاجِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّهُ قَالَ إِنَّ امْرَأَتَيْنِ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ أَتَتَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِمَا سِوَارَانِ مِنْ ذَهَبٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتُحِبَّانِ أَنْ سَوَّرَكُمَا اللَّهُ سِوَارَيْنِ مِنْ نَارٍ قَالَتَا لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَأَدِّيَا حَقَّ اللَّهِ عَلَيْكُمَا فِي هَذَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ایک مرتبہ دو یمنی عورتیں آئیں جن کے ہاتھوں میں سونے کے کنگن تھے نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا تم دونوں اس بات کو پسند کرتی ہو کہ اللہ تعالیٰ تمہیں آگ کے کنگن پہنائے ؟ وہ کہنے لگیں نہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا تو پھر تمہارے ہاتھوں میں جو کنگن ہیں ان کا حق ادا کرو۔

6608

حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ بَابٍ عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُخَاصِمُ أَبَاهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ هَذَا قَدْ احْتَاجَ إِلَى مَالِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْتَ وَمَالُكَ لِأَبِيكَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں آیا اور کہنے لگا کہ میرا باپ میرے مال پر قبضہ کرنا چاہتا ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا تو اور تیرا مال تیرے باپ کا ہے۔

6609

حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ بَابٍ عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُّ صَلَاةٍ لَا يُقْرَأُ فِيهَا فَهِيَ خِدَاجٌ ثُمَّ هِيَ خِدَاجٌ ثُمَّ هِيَ خِدَاجٌ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر وہ نماز جس میں ذرا سی بھی قرأت نہ کی جائے وہ ناقص، ناقص، ناقص ہے۔

6610

حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ بَابٍ عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ كِتَابًا بَيْنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ عَلَى أَنْ يَعْقِلُوا مَعَاقِلَهُمْ وَيَفْدُوا عَانِيَهُمْ بِالْمَعْرُوفِ وَالْإِصْلَاحِ بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے مہاجرین و انصار کے درمیان یہ تحریر لکھ دی کہ وہ دیت ادا کریں اپنے قیدیوں کا بھلے طریقے سے فدیہ ادا کریں اور مسلمانوں کے درمیان اصلاح کریں۔

6611

حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ بَابٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ عَنْ قَيْسٍ عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيِّ قَالَ كُنَّا نَعُدُّ الِاجْتِمَاعَ إِلَى أَهْلِ الْمَيِّتِ وَصَنِيعَةَ الطَّعَامِ بَعْدَ دَفْنِهِ مِنْ النِّيَاحَةِ
حضرت ابن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ ہم لوگ میت کے گھر والوں کے پاس اکٹھا ہونا اور اس کے دفن ہونے کے بعد کھانا تیار کرنا نوحہ کا حصہ سمجھتے تھے۔

6612

حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ بَابٍ عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ جَمَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ يَوْمَ غَزَا بَنِي الْمُصْطَلِقِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے بنی مصطلق کے موقع پر دو نمازیں جمع فرمائیں۔

6613

حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى قَالَ عَبْد اللَّهِ بْن أَحْمَد وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ الْحَكَمِ بْنِ مُوسَى حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَى خَيْرًا مِنْهَا فَلْيَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ وَلْيُكَفِّرْ عَنْ يَمِينِهِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص کسی بات پر قسم کھائے اور اس کے علاوہ کسی اور دوسری چیز میں خیر دیکھے تو خیر والا کام کرلے اور اپنی قسم کا کفارہ دے دے۔

6614

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنِي الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّيْمِيُّ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ قَالَ قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَخْبِرْنِي بِأَشَدِّ شَيْءٍ صَنَعَهُ الْمُشْرِكُونَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِفِنَاءِ الْكَعْبَةِ إِذْ أَقْبَلَ عُقْبَةُ بْنُ أَبِي مُعَيْطٍ فَأَخَذَ بِمَنْكِبِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَوَى ثَوْبَهُ فِي عُنُقِهِ فَخَنَقَهُ بِهِ خَنْقًا شَدِيدًا فَأَقْبَلَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَأَخَذَ بِمَنْكِبِهِ وَدَفَعَهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ أَتَقْتُلُونَ رَجُلًا أَنْ يَقُولَ رَبِّيَ اللَّهُ وَقَدْ جَاءَكُمْ بِالْبَيِّنَاتِ مِنْ رَبِّكُمْ
عروہ بن زبیررحمتہ اللہ علیہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن عمرو (رض) سے کہا کہ مجھے کسی ایسے سخت واقعے کے متعلق بتایئے جو مشرکین نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ روا رکھا ہو ؟ انہوں نے کہا کہ ایک دن نبی کریم ﷺ صحن کعبہ میں نماز پڑھ رہے تھے اسی دوران عقبہ بن ابی معیط آگیا اس نے نبی کریم ﷺ کا کندھا پکڑا اور نبی کریم ﷺ کی مبارک گردن میں کپڑا لپیٹ کر اسے زور زور سے گھونٹنا شروع کردیا حضرت ابوبکر صدیق (رض) کو پتہ چلا تو وہ فورا آئے اور اسے کندھے سے پکڑ کر دور کیا اور فرمایا کیا تم ایسے آدمی کو قتل کرنا چاہتے ہو جس کا جرم صرف یہ ہے کہ وہ یہ کہتا ہے میرا رب اللہ ہے جب کہ وہ تمہارے پاس تمہارے رب کی جانب سے واضح دلائل بھی لے کر آیا ہے۔

6615

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ يُبَايِعُهُ عَلَى الْهِجْرَةِ وَغَلَّظَ عَلَيْهِ فَقَالَ مَا جِئْتُكَ حَتَّى أَبْكَيْتُهُمَا يَعْنِي وَالِدَيْهِ قَالَ ارْجِعْ فَأَضْحِكْهُمَا كَمَا أَبْكَيْتَهُمَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں بیعت کے لئے حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میں ہجرت پر آپ سے بیعت کرنے کے لئے آیا ہوں اور (میں نے بڑی قربانی دی ہے کہ) اپنے والدین کو روتا ہوا چھوڑ کر آیا ہوں نبی کریم ﷺ نے فرمایا واپس جاؤ اور جیسے انہیں رلایا ہے اسی طرح انہیں ہنساؤ۔

6616

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ خَصْلَتَانِ أَوْ خَلَّتَانِ لَا يُحَافِظُ عَلَيْهِمَا رَجُلٌ مُسْلِمٌ إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ هُمَا يَسِيرٌ وَمَنْ يَعْمَلُ بِهِمَا قَلِيلٌ تُسَبِّحُ اللَّهَ عَشْرًا وَتَحْمَدُ اللَّهَ عَشْرًا وَتُكَبِّرُ اللَّهَ عَشْرًا فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ فَذَلِكَ مِائَةٌ وَخَمْسُونَ بِاللِّسَانِ وَأَلْفٌ وَخَمْسُ مِائَةٍ فِي الْمِيزَانِ وَتُسَبِّحُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَتَحْمَدُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَتُكَبِّرُ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ عَطَاءٌ لَا يَدْرِي أَيَّتُهُنَّ أَرْبَعٌ وَثَلَاثُونَ إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ فَذَلِكَ مِائَةٌ بِاللِّسَانِ وَأَلْفٌ فِي الْمِيزَانِ فَأَيُّكُمْ يَعْمَلُ فِي الْيَوْمِ أَلْفَيْنِ وَخَمْسَ مِائَةِ سَيِّئَةٍ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ هُمَا يَسِيرٌ وَمَنْ يَعْمَلُ بِهِمَا قَلِيلٌ قَالَ يَأْتِي أَحَدَكُمْ الشَّيْطَانُ إِذَا فَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ فَيُذَكِّرُهُ حَاجَةَ كَذَا وَكَذَا فَيَقُومُ وَلَا يَقُولُهَا فَإِذَا اضْطَجَعَ يَأْتِيهِ الشَّيْطَانُ فَيُنَوِّمُهُ قَبْلَ أَنْ يَقُولَهَا فَلَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْقِدُهُنَّ فِي يَدِهِ قَالَ عَبْد اللَّهِ سَمِعْتُ عُبَيْدَ اللَّهِ الْقَوَارِيرِيَّ سَمِعْتُ حَمَّادَ بْنَ زَيْدٍ يَقُولُ قَدِمَ عَلَيْنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ الْبَصْرَةَ فَقَالَ لَنَا أَيُّوبُ ائْتُوهُ فَاسْأَلُوهُ عَنْ حَدِيثِ التَّسْبِيحِ يَعْنِي هَذَا الْحَدِيثَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا دو خصلتیں جنت میں پہنچا دیتی ہیں بہت آسان ہیں اور عمل میں بہت تھوڑی ہیں صحابہ کرام (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ وہ دو چیزیں کون سی ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک تو یہ کہ ہر فرض نماز کے بعد دس دس مرتبہ الحمدللہ اللہ اکبر سبحان اللہ کہہ لیا کرو اور دوسرا یہ کہ جب اپنے بستر پر پہنچو تو سو مرتبہ سبحان للہ اللہ اکبر اور الحمدللہ کہہ لیا کرو، پانچوں نمازوں اور رات کے اس عدد کو ملا کر زبان سے تو یہ کلمات ڈھائی سو مرتبہ اداہوں گے لیکن میزان عمل میں یہ ڈھائی ہزار کے برابر ہوں گے اب تم میں سے کون شخص ایسا ہے جو دن رات میں دھائی ہزار گناہ کرتا ہوگا ؟ صحابہ کرام (رض) نے پوچھا کہ یہ کلمات عمل کرنے والے کے لئے تھوڑے کیسے ہوئے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم میں سے کسی کے پاس شیطان دوران نماز آ کر اسے مختلف کام کرواتا ہے اور وہ ان میں الجھ کر یہ کلمات نہیں کہہ پاتا اسی طرح سوتے وقت اس کے پاس آتا ہے اور اسے یوں سلا دیتا ہے اور وہ اس وقت بھی یہ کلمات نہیں کہہ پاتا، حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو دیکھا کہ ان کلمات کو اپنی انگلیوں پر گن کر پڑھا کرتے تھے۔

6617

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ رَأَى قَوْمًا تَوَضَّئُوا لَمْ يُتِمُّوا الْوُضُوءَ فَقَالَ وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ مِنْ النَّارِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے کچھ لوگوں کو وضو کرتے ہوئے دیکھا کہ وہ اچھی طرح وضو نہیں کر رہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایڑیوں کے لئے جہنم کی آگ سے ہلاکت ہے

6618

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ إِسْمَاعِيلَ يَعْنِي ابْنَ أَبِي خَالِدٍ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ إِنَّ الْمُهَاجِرَ مَنْ هَجَرَ مَا نَهَى اللَّهُ عَنْهُ وَالْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں اور مہاجر وہ ہے کہ جو اللہ کی منع کی ہوئی چیزوں کو ترک کردے۔

6619

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ أَنَّهُ سَمِعَ رَجُلًا مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ يُحَدِّثُ عَنْ عَمِّهِ أَنَّ مُعَاوِيَةَ أَرَادَ أَنْ يَأْخُذَ أَرْضًا لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو يُقَالُ لَهَا الْوَهْطُ فَأَمَرَ مَوَالِيَهُ فَلَبِسُوا آلَتَهُمْ وَأَرَادُوا الْقِتَالَ قَالَ فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ مَاذَا فَقَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُظْلَمُ بِمَظْلَمَةٍ فَيُقَاتِلَ فَيُقْتَلَ إِلَّا قُتِلَ شَهِيدًا
ایک غیر معروف راوی سے منقول ہے کہ حضرت امیر معاویہ (رض) نے حضرت ابن عمرو (رض) کی " وہط " نامی زمین پر قبضہ کرنے کا ارادہ کیا حضرت ابن عمرو (رض) نے اپنے غلاموں کو اس کے لئے تیار کیا چناچہ انہوں نے قتال کی نیت سے اسلحہ پہن لیا میں ان کے پاس آیا اور ان سے کہ یہ کیا ؟ انہوں نے کہ کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جس مسلمان پر کوئی ظلم توڑا جائے اور وہ اس کی مدافعت میں قتال کرے اور اس دوران لڑتا ہوا ماراجائے تو وہ شہید ہو کر مقتول ہوا۔ فائدہ۔ سند کے اعتبار سے یہ روایت مضبوط نہیں ہے اور اسے صرف طیالسی نے نقل کیا ہے۔

6620

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ هِلَالِ بْنِ طَلْحَةَ أَوْ طَلْحَةَ بْنِ هِلَالٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يَقُولُ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو صُمْ الدَّهْرَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ قَالَ وَقَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ مَنْ جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا قَالَ قُلْتُ إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ صُمْ صِيَامَ دَاوُدَ كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا اے عبداللہ بن عمرو ! ہمیشہ روزے سے رہو اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ ہر مہینہ تین روزے رکھ لیا کرو پھر نبی کریم ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی کہ جو ایک نیکی لے کر آئے کا اسے اس جیسی دس نیکیاں ملیں گی میں نے عرض کیا کہ میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا پھر حضرت داؤدعلیہ السلام کی طرح روزہ رکھ لیا کرو وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن ناغہ کرتے تھے۔

6621

حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ زِيَادِ بْنِ فَيَّاضٍ عَنْ أَبِي عِيَاضٍ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يَقُولُ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صُمْ يَوْمًا وَلَكَ أَجْرُ مَا بَقِيَ حَتَّى عَدَّ أَرْبَعَةَ أَيَّامٍ أَوْ خَمْسَةً شُعْبَةُ يَشُكُّ قَالَ صُمْ أَفْضَلَ الصَّوْمِ صَوْمَ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا ایک دن کا روزہ رکھو تمہیں بقیہ ایام کا اجر ملے گا حتیٰ کہ نبی کریم ﷺ نے چار اور پانچ ایام کا تذکرہ کیا اور حضرت داؤد (علیہ السلام) کی طرح روزہ رکھ لیا کرو وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن ناغہ کرتے تھے۔

6622

حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ يَعْنِي ابْنَ عَيَّاشٍ قَالَ دَخَلْنَا عَلَى أَبِي حَصِينٍ نَعُودُهُ وَمَعَنَا عَاصِمٌ قَالَ قَالَ أَبُو حَصِينٍ لِعَاصِمٍ تَذْكُرُ حَدِيثًا حَدَّثَنَاهُ الْقَاسِمُ بْنُ مُخَيْمِرَةَ قَالَ قَالَ نَعَمْ إِنَّهُ حَدَّثَنَا يَوْمًا عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اشْتَكَى الْعَبْدُ الْمُسْلِمُ قِيلَ لِلْكَاتِبِ الَّذِي يَكْتُبُ عَمَلَهُ اكْتُبْ لَهُ مِثْلَ عَمَلِهِ إِذْ كَانَ طَلِيقًا حَتَّى أَقْبِضَهُ أَوْ أُطْلِقَهُ قَالَ أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا بِهِ عَاصِمٌ وَأَبُو حَصِينٍ جَمِيعًا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو آدمی نیک اعمال سر انجام دیتا ہو اور وہ بیمار ہوجائے تو اللہ اس کے محافظ فرشتوں کو حکم دیتا ہے کہ میرا بندہ خیر کے جتنے بھی کام کرتا تھا وہ ہر دن رات لکھتے رہو تا وقتیکہ میں اسے چھوڑوں یا اپنے پاس بلا لوں۔

6623

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ يَقُولُ كُلُّ حِلْفٍ كَانَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ لَمْ يَزِدْهُ الْإِسْلَامُ إِلَّا شِدَّةً وَلَا حِلْفَ فِي الْإِسْلَامِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو فتح مکہ کے سال یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ زمانہ جاہلیت میں جتنے بھی معاہدے ہوئے اسلام ان کی شدت میں مزید اضافہ کرتا ہے لیکن اب اسلام میں اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔

6624

حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عَجْلَانَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ سَلَفٍ وَبَيْعٍ وَعَنْ بَيْعَتَيْنِ فِي بَيْعَةٍ وَعَنْ بَيْعِ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ وَعَنْ رِبْحِ مَا لَمْ يُضْمَنْ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک بیع میں دو بیع کرنے سے بیع اور ادھار سے اس چیز کی بیع سے جو ضمانت میں ابھی داخل نہ ہوئی ہو اور اس چیز کی بیع سے جو آپ کے پاس موجود نہ ہو منع فرمایا۔

6625

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَوَاءٍ أَبُو الْخَطَّابِ السَّدُوسِيُّ قَالَ سَأَلْتُ الْمُثَنَّى بْنَ الصَّبَّاحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ زَادَكُمْ صَلَاةً فَحَافِظُوا عَلَيْهَا وَهِيَ الْوَتْرُ فَكَانَ عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ رَأَى أَنْ يُعَادَ الْوَتْرُ وَلَوْ بَعْدَ شَهْرٍ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ نے تم پر ایک نماز کا اضافہ فرمایا ہے اور وہ وتر ہے لہٰذا اس کی پابندی کرو۔

6626

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَيْمُونٍ أَخْبَرَنِي قَالَ سَمِعْتُ رَجُلًا مِنْ بَنِي الْحَارِثِ قَالَ سَمِعْتُ رَجُلًا مِنَّا يُقَالُ لَهُ أَيُّوبُ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يَقُولُ مَنْ تَابَ قَبْلَ مَوْتِهِ عَامًا تِيبَ عَلَيْهِ وَمَنْ تَابَ قَبْلَ مَوْتِهِ بِشَهْرٍ تِيبَ عَلَيْهِ حَتَّى قَالَ يَوْمًا حَتَّى قَالَ سَاعَةً حَتَّى قَالَ فُوَاقًا قَالَ قَالَ الرَّجُلُ أَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ مُشْرِكًا أَسْلَمَ قَالَ إِنَّمَا أُحَدِّثُكُمْ كَمَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جو شخص اپنی موت سے ایک سال پہلے توبہ کرلے اس کی توبہ قبول ہوجائے گی جو ایک مہینہ پہلے توبہ کرلے اس کی توبہ بھی قبول ہوجائے گی حتیٰ کے ایک دن پہلے یا ایک گھنٹہ پہلے یا موت کی ہچکی سے پہلے بھی توبہ کرلے تو وہ بھی قبول ہوجائے گی کسی آدمی نے پوچھا یہ بتائیے اگر کوئی مشرک اس وقت اسلام قبول کرلے تو کیا حکم ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے تو تم سے اسی طرح حدیث بیان کردی ہے جیسے میں نے نبی کریم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا تھا۔

6627

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ وَرَوْحٌ قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ أَنَّ عَمْرَو بْنَ أَوْسٍ أَخْبَرَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَحَبُّ الصِّيَامِ إِلَى اللَّهِ صِيَامُ دَاوُدَ كَانَ يَصُومُ نِصْفَ الدَّهْرِ وَأَحَبُّ الصَّلَاةِ إِلَى اللَّهِ صَلَاةُ دَاوُدَ كَانَ يَرْقُدُ شَطْرَ اللَّيْلِ ثُمَّ يَقُومُ ثُمَّ يَرْقُدُ آخِرَهُ ثُمَّ يَقُومُ ثُلُثَ اللَّيْلِ بَعْدَ شَطْرِهِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ کے نزدیک روزہ رکھنے کا سب سے زیادہ پسندیدہ طریقہ حضرت داؤدعلیہ السلام کا ہے وہ نصف زمانے تک روزے سے رہتے تھے اسی طرح ان کی نماز ہی اللہ کو سب سے زیادہ پسند ہے وہ آدھی رات تک سوتے تھے تہائی رات تک قیام کرتے تھے اور چھٹا حصہ پر آرام کرتے تھے۔

6628

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ الْأَحْوَلُ أَنَّ ثَابِتًا مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ لَمَّا كَانَ بَيْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وعَنْبَسَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ مَا كَانَ وَتَيَسَّرُوا لِلْقِتَالِ فَرَكِبَ خَالِدُ بْنُ الْعَاصِي إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو فَوَعَظَهُ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ وَقَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ مَنْ قُتِلَ عَلَى مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ
حضرت ابن عمرو (رض) اور عنبسہ بن ابی سفیان کے درمیان کچھ رنجش تھی نوبت لڑائی تک جا پہنچی حضرت خالد بن عاص (رض) ابن عمرو (رض) کے پاس پہنچے اور انہیں سمجھانے کی کوشش کی وہ کہنے لگے کہ کیا آپ کے علم میں نہیں ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص اپنے مال کی حفاظت کرتا ہوا ماراجائے وہ شہید ہے ؟

6629

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّمَا عَبْدٍ كُوتِبَ عَلَى مِائَةِ أُوقِيَّةٍ فَأَدَّاهَا إِلَّا عَشْرَ أَوَاقٍ ثُمَّ عَجَزَ فَهُوَ رَقِيقٌ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس غلام سے سو اوقیہ بدل کتابت اداء کرنے پر آزادی کا وعدہ کرلیا جائے اور وہ نوے اوقیہ ادا کر دے پھر عاجز آجاتے تب بھی وہ غلام ہی رہے گا (تا آنکہ مکمل ادائیگی کردے)

6630

حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَتْفِ الشَّيْبِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے سفیدبالوں کو نوچنے سے منع فرمایا ہے۔

6631

حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عَلِيٍّ سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ تَدْرُونَ مَنْ الْمُسْلِمُ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ قَالَ تَدْرُونَ مَنْ الْمُؤْمِنُ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ مَنْ أَمِنَهُ الْمُؤْمِنُونَ عَلَى أَنْفُسِهِمْ وَأَمْوَالِهِمْ وَالْمُهَاجِرُ مَنْ هَجَرَ السُّوءَ فَاجْتَنَبَهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم جانتے ہو کہ مسلم کون ہوتا ہے ؟ صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں ؟ فرمایا جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں پھر پوچھا کیا تم جانتے ہو کہ مومن کون ہوتا ہے ؟ صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں فرمایا جس کی طرف سے دوسرے مؤمنین کی جان ومال محفوظ ہو اور اصل مہاجر وہ ہے جو گناہوں کو چھوڑ دے اور ان سے اجتناب کرے۔

6632

حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ إِنِّي لَأُسَايِرُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَمُعَاوِيَةَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو لِعَمْرٍو سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ تَقْتُلُهُ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ يَعْنِي عَمَّارًا فَقَالَ عَمْرٌو لِمُعَاوِيَةَ اسْمَعْ مَا يَقُولُ هَذَا فَحَدَّثَهُ فَقَالَ أَنَحْنُ قَتَلْنَاهُ إِنَّمَا قَتَلَهُ مَنْ جَاءَ بِهِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ يَعْنِي الضَّرِيرَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي زِيَادٍ فَذَكَرَ نَحْوَهُ
عبداللہ بن حارث کہتے ہیں کہ جب حضرت امیر معاویہ و (رض) جنگ صفین سے فارغ ہو کر آ رہے تھے تو میں ان کے اور حضرت عمرو بن عاص (رض) کے درمیان چل رہا تھا حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) اپنے والد سے کہنے لگے اباجان کیا آپ نے نبی کریم ﷺ کو حضرت عمار (رض) کے متعلق یہ کہتے ہوئے سنا کہ افسوس ! اے سمیہ کے بیٹے تجھے ایک باغی گروہ قتل کردے گا ؟ حضرت عمرو (رض) نے حضرت امیر معاویہ (رض) سے کہا آپ اس کی بات سن رہے ہیں ؟ حضرت امیر معاویہ (رض) کہنے لگے تم ہمیشہ ایسی ہی پریشان کن خبریں لے آنا کیا ہم نے انہیں شہید کیا ہے ؟ انہوں کو ان لوگوں نے ہی شہید کیا ہے جو انہیں لے کر آئے تھے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

6633

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ الْحَدَّادُ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ وَيَزِيدُ قَالَ أَخْبَرَنَا حُسَيْنٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ فِي السَّفَرِ وَيُفْطِرُ وَرَأَيْتُهُ يَشْرَبُ قَائِمًا وَقَاعِدًا وَرَأَيْتُهُ يُصَلِّي حَافِيًا وَمُنْتَعِلًا وَرَأَيْتُهُ يَنْصَرِفُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ يَسَارِهِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو دوران سفر روزہ رکھتے ہوئے اور ناغہ کرتے ہوئے دیکھا ہے میں نے آپ ﷺ کو برہنہ پا اور جوتی پہن کر بھی نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے اور میں نے آپ ﷺ کو کھڑے ہو کر اور بیٹھ کر بھی پانی پیتے ہوئے دیکھا ہے اور میں نے نبی کریم ﷺ کو دائیں بائیں جانب سے واپس جاتے ہوئے دیکھا ہے۔

6634

حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ حَدَّثَنِي أَسْوَدُ بْنُ مَسْعُودٍ عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ خُوَيْلِدٍ الْعَنْبَرِيِّ قَالَ بَيْنَمَا أَنَا عِنْدَ مُعَاوِيَةَ إِذْ جَاءَهُ رَجُلَانِ يَخْتَصِمَانِ فِي رَأْسِ عَمَّارٍ يَقُولُ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا أَنَا قَتَلْتُهُ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ لِيَطِبْ بِهِ أَحَدُكُمَا نَفْسًا لِصَاحِبِهِ فَإِنِّي سَمِعْتُ يَعْنِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَبْد اللَّهِ بْن أَحْمَد كَذَا قَالَ أَبِي يَعْنِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ تَقْتُلُهُ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ فَقَالَ مُعَاوِيَةُ أَلَا تُغْنِي عَنَّا مَجْنُونَكَ يَا عَمْرُو فَمَا بَالُكَ مَعَنَا قَالَ إِنَّ أَبِي شَكَانِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَطِعْ أَبَاكَ مَا دَامَ حَيًّا وَلَا تَعْصِهِ فَأَنَا مَعَكُمْ وَلَسْتُ أُقَاتِلُ
خنظلہ بن خویلد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت امیر معاویہ (رض) کے پاس بیٹھا ہوا تھا دو آدمی ان کے پاس جھگڑا لے کر آئے ان میں سے ہر ایک کا دعویٰ یہ تھا کہ حضرت عمار (رض) کو اس نے شہید کیا ہے حضرت ابن عمرو (رض) فرمانے لگے کہ تمہیں چاہئے ایک دوسرے کو مبارکباد دو کیونکہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عمار کو باغی گروہ قتل کرے گا حضرت امیر معاویہ (رض) کہنے لگے پھر آپ ہمارے ساتھ کیا کر رہے ہو اے عمرو ! اپنے اس دیوانے سے ہمیں مستغنی کیوں نہیں کردیتے ؟ انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ میرے والد صاحب نے نبی کریم ﷺ کے سامنے میری شکایت کی تھی اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا تھا زندگی بھر اپنے باپ کی اطاعت کرنا اس کی نافرمانی نہ کرنا اس لئے میں آپ کے ساتھ تو ہوں لیکن لڑائی میں شریک نہیں ہوتا۔

6635

حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَزِيِدَ قَالَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَكْتُبُ مَا أَسْمَعُ مِنْكَ قَالَ نَعَمْ قُلْتُ فِي الرِّضَا وَالسُّخْطِ قَالَ نَعَمْ فَإِنَّهُ لَا يَنْبَغِي لِي أَنْ أَقُولَ فِي ذَلِكَ إِلَّا حَقًّا قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ فِي حَدِيثِهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَسْمَعُ مِنْكَ أَشْيَاءَ فَأَكْتُبُهَا قَالَ نَعَمْ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگارہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ میں آپ سے جو باتیں سنتا ہوں انہیں لکھ لیا کروں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں میں نے پوچھا رضامندی اور ناراضگی دونوں حالتوں میں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں کیونکہ میری زبان سے حق کے سوا کچھ نہیں نکلتا۔

6636

حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ وَعَبْدُ الصَّمَدِ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ أَنَّ خَالِدَ بْنَ مَعْدَانَ حَدَّثَهُ أَنَّ جُبَيْرَ بْنَ نُفَيْرٍ حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو أَخْبَرَهُ قَالَ عَبْدُ الصَّمَدِ ابْنُ الْعَاصِ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى عَلَيْهِ ثَوْبَيْنِ مُعَصْفَرَيْنِ فَقَالَ إِنَّ هَذِهِ ثِيَابُ الْكُفَّارِ فَلَا تَلْبَسْهَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے عصفر رنگے ہوئے دو کپڑے ان کے جسم پر دیکھے تو فرمایا یہ کافروں کا لباس ہے اسے مت پہنا کرو۔

6637

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا طَلَاقَ فِيمَا لَا تَمْلِكُونَ وَلَا عَتَاقَ فِيمَا لَا تَمْلِكُونَ وَلَا نَذْرَ فِيمَا لَا تَمْلِكُونَ وَلَا نَذْرَ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا انسان جس خاتون کا (نکاح یاخرید کرے ذریعہ) مالک نہ ہو اسے طلاق دینے کا بھی حق نہیں رکھتا اپنے غیر مملوک کو آزاد کرنے کا بھی انسان کو کوئی اختیار نہیں اور نہ ہی غیر مملوک چیز کی منت ماننے کا اختیار ہے اور اللہ کی معصیت میں منت نہیں ہوتی۔

6638

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ لَمَّا فُتِحَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةُ قَالَ كُفُّوا السِّلَاحَ إِلَّا خُزَاعَةَ عَنْ بَنِي بَكْرٍ فَأَذِنَ لَهُمْ حَتَّى صَلَّوْا الْعَصْرَ ثُمَّ قَالَ كُفُّوا السِّلَاحَ فَلَقِيَ مِنْ الْغَدِ رَجُلٌ مِنْ خُزَاعَةَ رَجُلًا مِنْ بَنِي بَكْرٍ بِالْمُزْدَلِفَةِ فَقَتَلَهُ فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ خَطِيبًا فَقَالَ إِنَّ أَعْدَى النَّاسِ عَلَى اللَّهِ مَنْ عَدَا فِي الْحَرَمِ وَمَنْ قَتَلَ غَيْرَ قَاتِلِهِ وَمَنْ قَتَلَ بِذُحُولِ الْجَاهِلِيَّةِ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ ابْنِي فُلَانًا عَاهَرْتُ بِأُمِّهِ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَقَالَ لَا دَعْوَةَ فِي الْإِسْلَامِ ذَهَبَ أَمْرُ الْجَاهِلِيَّةِ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْأَثْلَبُ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا الْأَثْلَبُ قَالَ الْحَجَرُ وَفِي الْأَصَابِعِ عَشْرٌ عَشْرٌ وَفِي الْمَوَاضِحِ خَمْسٌ خَمْسٌ وَلَا صَلَاةَ بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّى تَشْرُقَ الشَّمْسُ وَلَا صَلَاةَ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ وَلَا تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا وَلَا عَلَى خَالَتِهَا وَلَا يَجُوزُ لِامْرَأَةٍ عَطِيَّةٌ إِلَّا بِإِذْنِ زَوْجِهَا وَأَوْفُوا بِحِلْفِ الْجَاهِلِيَّةِ فَإِنَّ الْإِسْلَامَ لَمْ يَزِدْهُ إِلَّا شِدَّةً وَلَا تُحْدِثُوا حِلْفًا فِي الْإِسْلَامِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے موقع پر نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا بنوخزاعہ کے علاوہ سب لوگ اپنے اسلحے کو روک لو اور بنوخزاعہ کو بنو بکر پر نماز عصرتک کے لئے اجازت دے دی، پھر ان سے بھی فرمایا کہ اسلحہ روک لو اس کے بعد بنوخزاعہ کا ایک آدمی مزدلفہ سے اگلے دن بنو بکر کے ایک آدمی سے ملا اور اسے قتل کردیا نبی کریم ﷺ کو اس کی اطلاع ہوئی تو آپ ﷺ خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے میں نے دیکھا کہ آپ ﷺ نے اپنی کمرخانہ کعبہ کے ساتھ لگا رکھی ہے اور آپ ﷺ فرما رہے ہیں لوگوں میں سے اللہ کے معاملے میں سب سے آگے بڑھنے والا وہ شخص ہے جو کسی حرم شریف میں قتل کرے یا کسی ایسے شخص کو قتل کرے جو قاتل نہ ہو یا دور جاہلیت کی دشمنی کی وجہ سے کسی کو قتل کرے۔ اسی اثناء میں ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگے کہ فلاں بچہ میرا بیٹا ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اسلام میں اس دعویٰ کا کوئی اعتبار نہیں جاہلیت کا معاملہ ختم ہوچکا، بچہ بستر والے کا ہے اور زانی کے لئے پتھر ہیں پھر دیت کی تفصیل بیان کرتے ہوئے فرمایا انگلیوں میں دس دس اونٹ ہیں سر کے زخم میں پانچ پانچ اونٹ ہیں پھر نماز فجر کے بعد طلوع آفتاب تک کوئی نفل نماز نہیں ہے اور نماز عصر کے بعد غروب آفتاب تک بھی کوئی نفل نماز نہیں ہے اور فرمایا کہ کوئی شخص کسی عورت سے اس کی پھوپھی یا خالہ کی موجودگی میں نکاح نہ کرے اور کسی عورت کے لئے اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر کوئی عطیہ قبول کرنے کی اجازت نہیں اور زمانہ جاہلیت کے معاہدے پورے کیا کرو کیونکہ اسلام نے اس کی شدت میں اضافہ ہی کیا ہے البتہ اسلام میں ایسا کوئی نیا معاہدہ نہ کرو۔

6639

حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ حَدَّثَنِي مَوْلًى لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الشَّمْسَ حِينَ غَرَبَتْ فَقَالَ فِي نَارِ اللَّهِ الْحَامِيَةِ لَوْلَا مَا يَزَعُهَا مِنْ أَمْرِ اللَّهِ لَأَهْلَكَتْ مَا عَلَى الْأَرْضِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے سورج کو غروب ہوتے ہوئے دیکھا تو فرمایا یہ اللہ کی بھڑکائی ہوئی آگ ہے اگر اللہ اپنے حکم سے اس سے نہ بچاتا تو یہ زمین پر موجود ساری چیزیں تباہ کردیتا۔

6640

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَعْرِفْ حَقَّ كَبِيرِنَا وَيَرْحَمْ صَغِيرَنَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ شخص ہم میں سے نہیں جو ہمارے چھوٹوں پر شفقت اور بڑوں کا حق نہ پہچانے۔

6641

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ سَمِعْتُ رَجُلًا مِنْ مُزَيْنَةَ وَهُوَ يَسْأَلُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ إِدْرِيسَ قَالَ وَسَأَلَهُ عَنْ الثِّمَارِ وَمَا كَانَ فِي أَكْمَامِهِ فَقَالَ مَنْ أَكَلَ بِفَمِهِ وَلَمْ يَتَّخِذْ خُبْنَةً فَلَيْسَ عَلَيْهِ شَيْءٌ وَمَنْ وُجِدَ قَدْ احْتَمَلَ فَفِيهِ ثَمَنُهُ مَرَّتَيْنِ وَضَرْبُ نَكَالٍ فَمَا أَخَذَ مِنْ جِرَانِهِ فَفِيهِ الْقَطْعُ إِذَا بَلَغَ مَا يُؤْخَذُ مِنْ ذَلِكَ ثَمَنَ الْمِجَنِّ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا نَجِدُ فِي السَّبِيلِ الْعَامِرِ مِنْ اللُّقَطَةِ قَالَ عَرِّفْهَا حَوْلًا فَإِنْ جَاءَ صَاحِبُهَا وَإِلَّا فَهِيَ لَكَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا نَجِدُ فِي الْخَرِبِ الْعَادِيِّ قَالَ فِيهِ وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ میں نے قبیلہ مزینہ کے ایک آدمی کو نبی کریم ﷺ سے یہ سوال کرتے ہوئے سنا۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر انہوں نے مکمل حدیث ذکر کی اور فرمایا کہ اس نے پوچھا یا رسول اللہ اگر کوئی شخص خوشوں سے توڑ کر پھل چوری کرلے تو کیا حکم ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس نے جو پھل کھا لئے اور انہیں چھپا کر نہیں ان پر تو کوئی چیز واجب نہیں ہوگی لیکن جو پھل وہ اٹھا کرلے جائے تو اس کی دوگنی قیمت اور پٹائی اور سزا واجب ہوگی اور اگر وہ پھلوں کو خشک کرنے کی جگہ سے چوری کئے گئے اور ان کی مقدار کم از کم ایک ڈھال کی قیمت کے برابر ہو تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا جائے گا۔ اس نے پوچھا یا رسول اللہ ! اس گری پڑی چیز کا کیا حکم ہے جو ہمیں کسی آباد علاقے کے راستے میں ملے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا پورے ایک سال تک اس کی تشہیر کراؤ اگر اس کا مالک آجائے تو وہ اس کے حوالے کردو ورنہ وہ تمہاری ہے اس نے کہا کہ اگر یہی چیز کسی ویرانے میں ملے تو ؟ فرمایا اس میں اور رکاز میں خمس واجب ہے۔

6642

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَتْفِ الشَّيْبِ وَقَالَ هُوَ نُورُ الْمُؤْمِنِ وَقَالَ مَا شَابَ رَجُلٌ فِي الْإِسْلَامِ شَيْبَةً إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ بِهَا دَرَجَةً وَمُحِيَتْ عَنْهُ بِهَا سَيِّئَةٌ وَكُتِبَتْ لَهُ بِهَا حَسَنَةٌ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے سفیدبالوں کو نوچنے سے منع فرمایا ہے کہ یہ مسلمانوں کا نور ہے جس مسلمان کے بال حالت میں اسلام میں سفید ہوتے ہیں اس کے ہر بال پر ایک نیکی لکھی جاتی ہے ایک درجہ بلند کیا جاتا ہے یا ایک گناہ معاف کردیا جاتا ہے۔

6643

وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يُوَقِّرْ كَبِيرَنَا وَيَرْحَمْ صَغِيرَنَا
اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ شخص ہم میں سے نہیں جو ہمارے چھوٹوں پر شفقت اور بڑوں کا احترام نہ کرے۔

6644

حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَدَّ ابْنَتَهُ إِلَى أَبِي الْعَاصِ بِمَهْرٍ جَدِيدٍ وَنِكَاحٍ جَدِيدٍ قَالَ أَبِي فِي حَدِيثِ حَجَّاحٍ رَدَّ زَيْنَبَ ابْنَتَهُ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ ضَعِيفٌ أَوْ قَالَ وَاهٍ وَلَمْ يَسْمَعْهُ الْحَجَّاجُ مِنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ إِنَّمَا سَمِعَهُ مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ الْعَرْزَمِيِّ وَالْعَرْزَمِيُّ لَا يُسَاوِي حَدِيثُهُ شَيْئًا وَالْحَدِيثُ الصَّحِيحُ الَّذِي رُوِيَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَرَّهُمَا عَلَى النِّكَاحِ الْأَوَّلِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اپنی صاحبزادی حضرت زینب (رض) کو اپنے داماد ابوالعاص کے پاس نئے مہر اور نئے نکاح کے بعد واپس بھیجا تھا۔ امام احمد (رح) فرماتے ہیں کہ یہ حدیث ضعیف ہے کیونکہ حجاج کا سماع عمرو بن شعیب سے ثابت نہیں صحیح حدیث یہ ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ان دونوں کا پہلا نکاح ہی برقرار شمار کیا تھا۔

6645

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ جَاءَتْ امْرَأَتَانِ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِمَا أَسْوِرَةٌ مِنْ ذَهَبٍ فَقَالَ أَتُحِبَّانِ أَنْ يُسَوِّرَكُمَا اللَّهُ بِأَسْوِرَةٍ مِنْ نَارٍ قَالَتَا لَا قَالَ فَأَدِّيَا حَقَّ هَذَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ایک مرتبہ دو یمنی عورتیں آئیں جن کے ہاتھوں میں سونے کے کنگن تھے نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا تم دونوں اس بات کو پسند کرتی ہو کہ اللہ تعالیٰ تمہیں آگ کے کنگن پہنائے ؟ وہ کہنے لگیں نہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا تو پھر تمہارے ہاتھوں میں جو کنگن ہیں ان کا حق ادا کرو۔

6646

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ وَمُعَمَّرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الرَّقِّيُّ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَجُوزُ شَهَادَةُ خَائِنٍ وَلَا مَحْدُودٍ فِي الْإِسْلَامِ وَلَا ذِي غِمْرٍ عَلَى أَخِيهِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کسی خائن مرد و عورت کی گواہی مقبول نہیں نیز جس شخص کو اسلام میں حد لگائی گئی ہو یا وہ آدمی جو ناتجربہ کار ہو اس کی گواہی بھی اس کے بھائی کے حق میں مقبول نہیں۔

6647

حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ زَادَكُمْ صَلَاةً وَهِيَ الْوَتْرُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ نے تم پر ایک نماز کا اضافہ فرمایا ہے اور وہ وتر ہے۔

6648

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي ذَوِي أَرْحَامٍ أَصِلُ وَيَقْطَعُونَ وَأَعْفُو وَيَظْلِمُونَ وَأُحْسِنُ وَيُسِيئُونَ أَفَأُكَافِئُهُمْ قَالَ لَا إِذًا تُتْرَكُونَ جَمِيعًا وَلَكِنْ خُذْ بِالْفَضْلِ وَصِلْهُمْ فَإِنَّهُ لَنْ يَزَالَ مَعَكَ مِنْ اللَّهِ ظَهِيرٌ مَا كُنْتَ عَلَى ذَلِكَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ میرے کچھ رشتے دار ہیں میں ان سے رشتہ داری جو ڑتاہوں وہ توڑتے ہیں میں ان سے درگزر کرتا ہوں وہ مجھ پر ظلم کرتے ہیں میں ان کے ساتھ اچھاسلوک کرتا ہوں وہ میرے ساتھ برا کرتے ہیں کیا میں بھی ان کا بدلہ دے سکتا ہوں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا نہیں ورنہ تم سب کو چھوڑ دیا جائے گا تم فضیلت والا پہلواختیار کرو اور ان سے صلہ رحمی کرو اور جب تک تم ایسا کرتے رہو گے اللہ کی طرف سے تمہارے ساتھ مستقل ایک معاون لگا رہے گا۔

6649

حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّاجِعُ فِي هِبَتِهِ كَالْكَلْبِ يَرْجِعُ فِي قَيْئِهِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اپنے ہدیئے کو واپس مانگنے والے کی مثال ایسے ہے جیسے کوئی کتا قے کر کے اس کو چاٹ لے۔

6650

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَامِرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَعَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَ رَجُلٌ يَنْتِفُ شَعَرَهُ وَيَدْعُو وَيْلَهُ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَكَ قَالَ وَقَعَ عَلَى امْرَأَتِهِ فِي رَمَضَانَ قَالَ أَعْتِقْ رَقَبَةً قَالَ لَا أَجِدُهَا قَالَ صُمْ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ قَالَ لَا أَسْتَطِيعُ قَالَ أَطْعِمْ سِتِّينَ مِسْكِينًا قَالَ لَا أَجِدُ قَالَ فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَقٍ فِيهِ خَمْسَةَ عَشَرَ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ قَالَ خُذْ هَذَا فَأَطْعِمْهُ عَنْكَ سِتِّينَ مِسْكِينًا قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا أَهْلُ بَيْتٍ أَفْقَرُ مِنَّا قَالَ كُلْهُ أَنْتَ وَعِيَالُكَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ عَنْ عَطَاءٍ وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ بِمِثْلِهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَزَادَ بَدَنَةً قَالَ عَمْرٌو فِي حَدِيثِهِ وَأَمَرَهُ أَنْ يَصُومَ يَوْمًا مَكَانَهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک شخص اپنے بال نوچتا اور واویلا کرتا ہوا آیا نبی کریم ﷺ نے اس سے پوچھا تجھے کیا ہوا ؟ اس نے کہا کہ میں نے رمضان کے مہینے میں دن کے وقت اپنی بیوی سے جماع کرلیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک غلام آزاد کردو اس نے کہا کہ میرے پاس غلام نہیں ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا دو مہینوں کے مسلسل روزے رکھ لو اس نے کہا مجھ میں اتنی طاقت نہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا دو اس نے کہا کہ میرے پاس اتنا کہاں ؟ نبی کریم نے فرمایا بیٹھ جاؤ اتنی دیر میں نبی کریم ﷺ کے پاس کہیں سے ایک بڑا ٹوکرا آیا جس میں پندرہ صاع کھجوریں تھیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ لے جاؤ اور اپنی طرف سے ساٹھ مسکینوں کو کھلادو اس نے عرض کیا یا رسول اللہ ! مدینہ منورہ کے اس کونے سے لے کر اس کونے تک ہم سے زیادہ ضرورت مند گھرانہ کوئی نہیں ہے نبی کریم ﷺ نے مسکرا کر فرمایا جاؤ تم اور تمہارے اہل خانہ ہی اسے کھالیں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

6651

حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ أَنَّ نَوْفًا وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو اجْتَمَعَا فَقَالَ نَوْفٌ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَأَنَا أُحَدِّثُكَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّيْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَعَقَّبَ مَنْ عَقَّبَ وَرَجَعَ مَنْ رَجَعَ فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ أَنْ يَثُورَ النَّاسُ بِصَلَاةِ الْعِشَاءِ فَجَاءَ وَقَدْ حَفَزَهُ النَّفَسُ رَافِعًا إِصْبَعَهُ هَكَذَا وَعَقَدَ تِسْعًا وَعِشْرِينَ وَأَشَارَ بِإِصْبَعِهِ السَّبَّابَةِ إِلَى السَّمَاءِ وَهُوَ يَقُولُ أَبْشِرُوا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِينَ هَذَا رَبُّكُمْ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ فَتَحَ بَابًا مِنْ أَبْوَابِ السَّمَاءِ يُبَاهِي بِكُمْ الْمَلَائِكَةَ يَقُولُ يَا مَلَائِكَتِي انْظُرُوا إِلَى عِبَادِي هَؤُلَاءِ أَدَّوْا فَرِيضَةً وَهُمْ يَنْتَظِرُونَ أُخْرَى
ایک مرتبہ حضرت ابن عمرو (رض) اور نوف کسی مقام پر جمع ہوئے نوف کہنے لگے۔۔۔۔ پھر راوی نے حدیث ذکر کی اور کہا کہ حضرت ابن عمرو (رض) کہنے لگے کہ ہم لوگوں نے ایک دن مغرب کی نماز نبی کریم ﷺ کے ساتھ ادا کی جانے والے چلے گئے اور بعد میں آنے والے بعد میں آئے نبی کریم ﷺ اس حال میں تشریف لائے کہ آپ ﷺ کا سانس پھولا ہوا تھا نبی کریم ﷺ نے اپنی انگلی اٹھا کر انتیس کا عدد بنایا اور آسمان کی طرف اشارہ کر کے فرمایا اے گروہ مسلمین تمہیں خوشخبری ہو تمہارے رب نے آسمان کا ایک دروازہ کھولا ہے اور وہ فرشتوں کے سامنے تم پر فخر فرما رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ میرے ان بندوں نے ایک فرض ادا کردیا ہے اور دوسرے کا انتظار کر رہے ہیں۔

6652

مَضْرُوبٌ عَلَيْهِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ وَهَوْذَةُ بْنُ خَلِيفَةَ قَالَا حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ مَيْمُونِ بْنِ أَسْتَاذَ قَالَ هَوْذَةُ الهِزَّانِيُّ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَبِسَ الذَّهَبَ مِنْ أُمَّتِي فَمَاتَ وَهُوَ يَلْبَسُهُ لَمْ يَلْبَسْ مِنْ ذَهَبِ الْجَنَّةِ وَقَالَ هَوْذَةُ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ ذَهَبَ الْجَنَّةِ وَمَنْ لَبِسَ الْحَرِيرَ مِنْ أُمَّتِي فَمَاتَ وَهُوَ يَلْبَسُهُ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ حَرِيرَ الْجَنَّةِ قَالَ عَبْد اللَّهِ ضَرَبَ أَبِي عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ فَظَنَنْتُ أَنَّهُ ضَرَبَ عَلَيْهِ لِأَنَّهُ خَطَأٌ وَإِنَّمَا هُوَ مَيْمُونُ بْنُ أَسْتَاذَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَلَيْسَ فِيهِ عَنْ الصَّدَفِيِّ وَيُقَالُ إِنَّ مَيْمُونَ هَذَا هُوَ الصَّدَفِيُّ لِأَنَّ سَمَاعَ يَزِيدَ بْنِ هَارُونَ مِنْ الْجُرَيْرِيِّ آخِرَ عُمُرِهِ وَاللَّهُ أَعْلَمُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا میری امت میں سے جو شخص سونا پہنتا ہے اور اسی حال میں مرجاتا ہے وہ جنت کا سونا نہیں پہن سکے گا یا یہ کہ اللہ اس پر جن کا سونا حرام قرار دے دیتا ہے اور میری امت میں جو شخص ریشم پہنتا ہے اور اسی حال میں میں مرجاتا ہے اللہ اس پر جنت کا ریشم حرام قرار دے دیتا ہے عبداللہ کہتے ہیں کہ میرے والدامام احمدرحمتہ اللہ علیہ نے اس حدیث کو کاٹ دیا تھا کیونکہ اس میں سند کی غلطی پائی جاتی ہے۔

6653

حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ عَنْ مَيْمُونِ بْنِ أَسْتَاذَ عَنِ الصَّدَفِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِي وَهُوَ يَشْرَبُ الْخَمْرَ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ شُرْبَهَا فِي الْجَنَّةِ وَمَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِي وَهُوَ يَتَحَلَّى الذَّهَبَ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ لِبَاسَهُ فِي الْجَنَّةِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا میری امت میں سے جو شخص شراب پیتا ہے اور اسی حال میں مرجاتا ہے اللہ اس پر جنت کی شراب حرام قرار دے دیتا ہے اور میری امت میں سے جو شخص سونا پہنتا ہے اور اسی حال میں میں مرجاتا ہے اللہ اس پر جنت کا سونا حرام قرار دے دیتا ہے۔

6654

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّمَا عَبْدٍ كُوتِبَ عَلَى مِائَةِ أُوقِيَّةٍ فَأَدَّاهَا إِلَّا عَشْرَ أَوَاقٍ فَهُوَ رَقِيقٌ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس غلام سے سو اوقیہ بدل کتابت اداء کرنے پر آزادی کا وعدہ کرلیا جائے اور وہ نوے اوقیہ ادا کر دے تب بھی وہ غلام ہی رہے گا (تا آنکہ مکمل ادائیگی کردے)

6655

حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَبِي ثُمَامَةَ الثَّقَفِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تُوضَعُ الرَّحِمُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَهَا حُجْنَةٌ كَحُجْنَةِ الْمِغْزَلِ تَتَكَلَّمُ بِأَلْسِنَةٍ طُلْقٍ ذُلْقٍ فَتَصِلُ مَنْ وَصَلَهَا وَتَقْطَعُ مَنْ قَطَعَهَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن رحم کو چرخے کی طرح ٹیڑھی شکل میں پیش کیا جائے گا اور وہ انتہائی فصیح وبلیغ زبان میں گفتگو کر رہا ہوگا جس نے اسے جوڑا ہوگا وہ اسے جوڑ دے گا اور جس نے اسے توڑا ہوگا وہ اسے توڑ دے گا۔

6656

حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ شُعَيْبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ صُمْ يَوْمًا وَلَكَ عَشَرَةُ أَيَّامٍ قَالَ زِدْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ بِي قُوَّةً قَالَ صُمْ يَوْمَيْنِ وَلَكَ تِسْعَةُ أَيَّامٍ قَالَ زِدْنِي فَإِنِّي أَجِدُ قُوَّةً قَالَ صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَلَكَ ثَمَانِيَةُ أَيَّامٍ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا ایک دن روزہ رکھو تو دس کا ثواب ملے گا میں نے اس میں اضافے کی درخواست کی تو فرمایا دو دن روزہ رکھو تمہیں نو کا ثواب ملے گا میں نے مزید اضافے کی درخواست کی تو فرمایا تین روزے رکھو تمہیں آٹھ روزوں کا ثواب ملے گا۔

6657

حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ وَعَبْدُ الصَّمَدِ الْمَعْنَى قَالَا حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ شَهْرٍ قَالَ أَتَى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو عَلَى نَوْفٍ الْبِكَالِيِّ وَهُوَ يُحَدِّثُ فَقَالَ حَدِّثْ فَإِنَّا قَدْ نُهِينَا عَنْ الْحَدِيثِ قَالَ مَا كُنْتُ لِأُحَدِّثُ وَعِنْدِي رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ مِنْ قُرَيْشٍ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ سَتَكُونُ هِجْرَةٌ بَعْدَ هِجْرَةٍ فَخِيَارُ الْأَرْضِ قَالَ عَبْدُ الصَّمَدِ لَخِيَارُ الْأَرْضِ إِلَى مُهَاجَرِ إِبْرَاهِيمَ فَيَبْقَى فِي الْأَرْضِ شِرَارُ أَهْلِهَا تَلْفِظُهُمْ الْأَرْضُ وَتَقْذَرُهُمْ نَفْسُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَتَحْشُرُهُمْ النَّارُ مَعَ الْقِرَدَةِ وَالْخَنَازِيرِ
شہر بن حوشب کہتے ہیں کہ جب ہمیں یزید بن معاویہ کی بیعت کی اطلاع ملی تو میں شام آیا مجھے ایک ایسی جگہ کا پتہ معلوم ہوا جہاں نوف کھڑے ہو کر بیان کرتے تھے میں ان کے پاس پہنچا اسی اثناء میں ایک آدمی کے آنے پر لوگوں میں ہلچل مچ گئی جس نے ایک چادر اوڑھ رکھی تھی دیکھا تو وہ حضرت ابن عمرو (رض) تھے نوف نے انہیں دیکھ کر ان کے احترام میں حدیث بیان کرنا چھوڑ دی اور حضرت عبداللہ کہنے لگے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے عنقریب اس ہجرت کے بعد ایک اور ہجرت ہوگی جس میں لوگ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی ہجرت گاہ میں جمع ہوجائیں گے زمین میں صرف بدترین لوگ رہ جائیں گے ان کی زمین انہیں پھینک دے گی اور اللہ کی ذات انہیں پسند نہیں کرے گی آگ انہیں بندروں اور خنزیروں کے ساتھ جمع کرلے گی۔

6658

ثُمَّ قَالَ حَدِّثْ فَإِنَّا قَدْ نُهِينَا عَنْ الْحَدِيثِ فَقَالَ مَا كُنْتُ لِأُحَدِّثُ وَعِنْدِي رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ مِنْ قُرَيْشٍ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَخْرُجُ قَوْمٌ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ كُلَّمَا قُطِعَ قَرْنٌ نَشَأَ قَرْنٌ حَتَّى يَخْرُجَ فِي بَقِيَّتِهِمْ الدَّجَّالُ
پھر فرمایا تم حدیث بیان کرو کیونکہ ہمیں تو اس سے روک دیا گیا ہے نوف نے کہا کہ صحابی رسول اللہ اور وہ بھی قریشی کی موجودگی میں حدیث بیان نہیں کرسکتا چناچہ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مشرق کی جانب سے ایک قوم نکلے گی یہ لوگ قرآن تو پڑھتے ہوں گے لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا جب بھی ان کی ایک نسل ختم ہوگی دوسری پیدا ہوجائے گی یہاں تک کہ ان کے آخر میں دجال نکل آئے گا۔

6659

حَدَّثَنَا أَبُو الْجَوَابِ حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَيْقٍ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ أَتَيْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو فَقُلْتُ حَدِّثْنِي مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ وَلَا تُحَدِّثْنِي عَنْ التَّوْرَاةِ وَالْإِنْجِيلِ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ وَالْمُهَاجِرُ مَنْ هَجَرَ مَا نَهَى اللَّهُ عَنْهُ
ابوسعد کہتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت ابن عمرو (رض) سے کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میں آپ سے وہ حدیث پوچھتا ہوں جو آپ نے نبی کریم ﷺ سے خود سنی ہے وہ نہیں پوچھتاجو تورات میں ہے انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے حقیقی مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔ اور حقیقی مہاجر وہ ہے جو اللہ کی منع کی ہوئی باتوں سے رک جائے۔

6660

حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ عُثْمَانَ الشَّامِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيَّ عَنْ أَوْسِ بْنِ أَوْسٍ الثَّقَفِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ غَسَّلَ وَاغْتَسَلَ وَغَدَا وَابْتَكَرَ وَدَنَا فَاقْتَرَبَ وَاسْتَمَعَ وَأَنْصَتَ كَانَ لَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ يَخْطُوهَا أَجْرُ قِيَامِ سَنَةٍ وَصِيَامِهَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص خوب اچھی طرح غسل کرے اور صبح سویرے ہی جمعہ کے لئے روانہ ہوجائے امام کے قریب بیٹھے توجہ سے اس کی بات سنے اور خاموشی اختیار کرے اسے ہر قدم کے بدلے جو وہ اٹھائے ایک سال کے قیام وصیام کا ثواب ملے گا۔

6661

حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْرَائِيلَ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ هِلَالٍ الْهَجَرِيِّ قَالَ قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو حَدِّثْنِي حَدِيثًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ وَالْمُهَاجِرُ مَنْ هَجَرَ مَا نَهَى اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ هَذَا خَطَأٌ إِنَّمَا هُوَ الْحَكَمُ عَنْ سَيْفٍ عَنْ رُشَيْدٍ الْهَجَرِيِّ عَنْ أَبِيهِ
ہلال کہتے ہیں کہ میں حضرت ابن عمرو (رض) سے کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میں آپ سے وہ حدیث پوچھتا ہوں جو آپ نے نبی کریم ﷺ سے خود سنی ہے وہ نہیں پوچھتاجو تورات میں ہے انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے حقیقی مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔ اور حقیقی مہاجر وہ ہے جو اللہ کی منع کی ہوئی باتوں سے رک جائے۔

6662

حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْقَتِيلُ دُونَ مَالِهِ شَهِيدٌ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے مال کی حفاظت کرتا ہوا ماراجائے وہ شہید ہوتا ہے۔

6663

حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَتَاهُ رَجُلٌ يَوْمَ النَّحْرِ وَهُوَ وَاقِفٌ عِنْدَ الْجَمْرَةِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ فَقَالَ ارْمِ وَلَا حَرَجَ وَأَتَاهُ آخَرُ فَقَالَ إِنِّي ذَبَحْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ قَالَ ارْمِ وَلَا حَرَجَ وَأَتَاهُ آخَرُ فَقَالَ إِنِّي أَفَضْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ قَالَ ارْمِ وَلَا حَرَجَ قَالَ فَمَا رَأَيْتُهُ سُئِلَ يَوْمَئِذٍ عَنْ شَيْءٍ إِلَّا قَالَ افْعَلْ وَلَا حَرَجَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ میں نے میدان منٰی میں نبی کریم ﷺ کو اپنی سواری پر کھڑے ہوئے دیکھا اسی اثنا میں ایک آدمی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ میں یہ سمجھتا تھا کہ حلق قربانی سے پہلے ہے اس لئے میں نے قربانی کرنے سے پہلے حلق کروا لیا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جا کر قربانی کرلو کوئی حرج نہیں ایک دوسرا آدمی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ میں یہ سمجھتا تھا کہ قربانی رمی سے پہلے ہے اس لئے میں نے رمی سے پہلے قربانی کرلی ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اب جا کر رمی کرلو کوئی حرج نہیں ہے اس دن نبی کریم ﷺ سے اس نوعیت کا جو سوال بھی پوچھا گیا آپ ﷺ نے اس کا جواب میں یہی فرمایا اب کرلو کوئی حرج نہیں۔

6664

حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي حُصَيْنٌ سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِكُلِّ عَمَلٍ شِرَّةٌ وَلِكُلِّ شِرَّةٍ فَتْرَةٌ فَمَنْ كَانَتْ فَتْرَتُهُ إِلَى سُنَّتِي فَقَدْ أَفْلَحَ وَمَنْ كَانَتْ إِلَى غَيْرِ ذَلِكَ فَقَدْ هَلَكَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہر عمل میں ایک تیزی ہوتی ہے اور ہر تیزی کا ایک انقطاع ہوتا ہے یا سنت کی طرف یا بدعت کی طرف جس کا انقطاع سنت کی طرف ہو تو وہ ہدایت پا جاتا ہے اور جس کا انقطاع کسی اور چیز کی طرف ہو تو وہ ہلاک ہوجاتا ہے۔

6665

حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ أَبِي صَغِيرَةَ حَدَّثَنَا أَبُو بَلْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ كُفِّرَتْ ذُنُوبُهُ وَإِنْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا روئے زمین پر جو آدمی بھی یہ کہہ لے لاالہ الا اللہ واللہ اکبر، والحمدللہ و سبحان اللہ ولاحول ولاقوۃ الاباللہ، یہ جملے اس کے سارے گناہوں کا کفارہ بن جائیں گے اگرچہ وہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی ہوں۔

6666

حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ سَمِعْتُ صُهَيْبًا مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَنْ قَتَلَ عُصْفُورًا فِي غَيْرِ شَيْءٍ إِلَّا بِحَقِّهِ سَأَلَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص ناحق کسی چڑیا کو بھی مارے گا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس سے اس کی باز پرس کرے گا۔

6667

حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حُمَيْدٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ كَانَ أَكْثَرُ دُعَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عَرَفَةَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ بِيَدِهِ الْخَيْرُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ عرفہ کے دن نبی کریم ﷺ بکثرت یہ دعاء پڑھتے تھے کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں حکومت اور تعریف اسی کی ہے ہر طرح کی خیر اسی کے دست قدرت میں ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔

6668

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَنْتِفُوا الشَّيْبَ فَإِنَّهُ نُورُ الْمُسْلِمِ مَنْ شَابَ شَيْبَةً فِي الْإِسْلَامِ كَتَبَ اللَّهُ لَهُ بِهَا حَسَنَةً وَكَفَّرَ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةً وَرَفَعَهُ بِهَا دَرَجَةً
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا سفیدبالوں کو مت نوچا کرو کیونکہ یہ مسلمان کا نور ہے جس مسلمان کے بال حالت اسلام میں سفید ہوتے ہیں اس کے ہر بال پر ایک نیکی لکھی جاتی ہے ایک درجہ بلند کیا جاتا ہے یا ایک گناہ معاف کردیا جاتا ہے۔

6669

قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا حَبِيبٌ يَعْنِي الْمُعَلِّمَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ رَجُلٌ الْجَنَّةَ بِسَمَاحَتِهِ قَاضِيًا وَمُتَقَاضِيًا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ایک شخص ادا کرتے وقت اور تقاضا کرتے وقت نرم خوئی کا مظاہرہ کرنے کی وجہ سے جنت میں چلا گیا۔

6670

حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَأْخُذَ اللَّهُ شَرِيطَتَهُ مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ فَيَبْقَى فِيهَا عَجَاجَةٌ لَا يَعْرِفُونَ مَعْرُوفًا وَلَا يُنْكِرُونَ مُنْكَرًا حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَلَمْ يَرْفَعْهُ وَقَالَ حَتَّى يَأْخُذَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ شَرِيطَتَهُ مِنْ النَّاسِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک اللہ اہل زمین میں اپناحصہ وصول نہ کرلے اس کے بعد زمین میں گھٹیا لوگ رہ جائیں گے جو نیکی کو نیکی اور گناہ کو گناہ نہیں سمجھیں گے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

6671

حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَقْتُ الظُّهْرِ إِذَا زَالَتْ الشَّمْسُ وَكَانَ ظِلُّ الرَّجُلِ كَطُولِهِ مَا لَمْ يَحْضُرْ الْعَصْرُ وَوَقْتُ الْعَصْرِ مَا لَمْ تَصْفَرَّ الشَّمْسُ وَوَقْتُ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ مَا لَمْ يَغْرُبْ الشَّفَقُ وَوَقْتُ صَلَاةِ الْعِشَاءِ إِلَى نِصْفِ اللَّيْلِ الْأَوْسَطِ وَوَقْتُ صَلَاةِ الصُّبْحِ مِنْ طُلُوعِ الْفَجْرِ مَا لَمْ تَطْلُعْ الشَّمْسُ فَإِذَا طَلَعَتْ الشَّمْسُ فَأَمْسِكْ عَنْ الصَّلَاةِ فَإِنَّهَا تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ظہر کا وقت زوال شمس کے وقت ہوتا ہے جب کہ ہر آدمی کا سایہ اس کی لمبائی کے برابر ہو اور یہ اس وقت تک رہتا ہے جس تک عصر کا وقت نہ ہوجائے عصر کا وقت سورج کے پیلا ہونے سے پہلے تک ہے مغرب کا وقت غروب شفق سے پہلے تک ہے عشاء کا وقت رات کے پہلے نصف تک ہے فجر کا وقت طلوع فجر سے لے کر اس وقت تک رہتا ہے جب تک سورج طلوع نہ ہوجائے جب سورج طلوع ہوجائے تو نماز پڑھنے سے رک جاؤ کیونکہ سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان ہوتا ہے۔

6672

حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي الَّذِي يَأْتِي امْرَأَتَهُ فِي دُبُرِهَا هِيَ اللُّوطِيَّةُ الصُّغْرَى
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص اپنی بیوی کے پچھلے سوراخ میں آتا ہے وہ لواطت صغری کرتا ہے۔

6673

حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا هُدْبَةُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ قَالَ سُئِلَ قَتَادَةُ عَنْ الَّذِي يَأْتِي امْرَأَتَهُ فِي دُبُرِهَا فَقَالَ قَتَادَةُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ هِيَ اللُّوطِيَّةُ الصُّغْرَى قَالَ قَتَادَةُ وَحَدَّثَنِي عُقْبَةُ بْنُ وَسَّاجٍ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ وَهَلْ يَفْعَلُ ذَلِكَ إِلَّا كَافِرٌ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص اپنی بیوی کے پچھلے سوراخ میں آتا ہے وہ لواطت صغری کرتا ہے۔

6674

حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا خَلِيفَةُ بْنُ خَيَّاطٍ اللَّيْثِيُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا فَهِيَ كَفَّارَتُهَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص کسی بات پر قسم کھائے اور اس کے علاوہ کسی دوسری چیز میں خیر دیکھے تو اسے ترک کردینا ہی اس کا کفارہ ہے۔

6675

حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا خَلِيفَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَهُمْ وَهُوَ مُسْنِدٌ ظَهْرَهُ إِلَى الْكَعْبَةِ فَقَالَ لَا صَلَاةَ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ وَلَا صَلَاةَ بَعْدَ صَلَاةِ الْغَدَاةِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَالْمُؤْمِنُونَ تَكَافَأُ دِمَاؤُهُمْ يَسْعَى بِذِمَّتِهِمْ أَدْنَاهُمْ وَهُمْ يَدٌ عَلَى مَنْ سِوَاهُمْ أَلَا لَا يُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِكَافِرٍ وَلَا ذُو عَهْدٍ فِي عَهْدِهِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے موقع پر نبی کریم ﷺ نے اپنی کمر خانہ کعبہ کے ساتھ لگا کر خطبہ دیتے ہوئے فرمایا نماز فجر کے بعدطلوع آفتاب تک کوئی نفل نماز نہیں ہے اور نماز عصر کے بعد غروب آفتاب تک بھی کوئی نفل نماز نہیں ہے اور تمام مسلمانوں کا خون برابر ہے اور ان میں سے ادنیٰ کی ذمہ داری بھی پوری کی جائے گی اور وہ اپنے علاوہ سب پر ایک ہاتھ ہیں خبردار کسی مسلمان کو کسی کافر کے بدلے یا کسی ذمی کو اس کی مدت میں قتل نہ کیا جائے۔

6676

حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَامِرٌ الْأَحْوَلُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَجُلًا قَالَ فُلَانٌ ابْنِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا دِعَاوَةَ فِي الْإِسْلَامِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے موقع پر ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ فلاں بچہ میرا بیٹا ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اسلام میں اس دعویٰ کا کوئی اعتبار نہیں۔

6677

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَآهُ وَعَلَيْهِ ثَوْبَانِ مُعَصْفَرَانِ فَقَالَ هَذِهِ ثِيَابُ الْكُفَّارِ فَلَا تَلْبَسْهَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے عصفر سے رنگے ہوئے دو کپڑے ان کے جسم پر دیکھے تو فرمایا یہ کافروں کا لباس ہے اسے مت پہنا کرو۔

6678

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَكْرٍ يَعْنِي السَّهْمِيَّ حَدَّثَنَا حَاتِمٌ عَنْ أَبِي بَلْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا عَلَى الْأَرْضِ رَجُلٌ يَقُولُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ إِلَّا كَفَّرَتْ عَنْهُ مِنْ ذُنُوبِهِ وَإِنْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا روئے زمین پر جو آدمی بھی یہ کہہ لے لاالہ الا اللہ واللہ اکبر، والحمد للہ و سبحان اللہ ولاحول ولا قوۃ الاباللہ، یہ جملے اس کے سارے گناہوں کا کفارہ بن جائیں گے اگرچہ وہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی ہوں۔

6679

قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا قُرَّةُ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ وَاللَّهِ لَقَدْ زَعَمُوا أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو شَهِدَ بِهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ إِنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فَاجْلِدُوهُ ثُمَّ إِنْ شَرِبَ فَاجْلِدُوهُ ثُمَّ إِنْ شَرِبَ فَاجْلِدُوهُ فَإِذَا كَانَ عِنْدَ الرَّابِعَةِ فَاضْرِبُوا عُنُقَهُ قَالَ فَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو يَقُولُ ائْتُونِي بِرَجُلٍ قَدْ جُلِدَ فِي الْخَمْرِ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ فَإِنَّ لَكُمْ عَلَيَّ أَنْ أَضْرِبَ عُنُقَهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص شراب پیئے اسے کوڑے مارو دوبارہ پیئے تو دوبارہ کوڑے مارو اور چوتھی مرتبہ پینے پر اسے قتل کردو اس بناء پر حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے تھے کہ میرے پاس ایسے شخص کو لے کر آؤ جس نے چوتھی مرتبہ شراب پی ہو میرے ذمے اسے قتل کرنا واجب ہے۔

6680

حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَظَرَ إِلَى أَعْرَابِيٍّ قَائِمًا فِي الشَّمْسِ وَهُوَ يَخْطُبُ فَقَالَ مَا شَأْنُكَ قَالَ نَذَرْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْ لَا أَزَالَ فِي الشَّمْسِ حَتَّى تَفْرُغَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ هَذَا نَذْرًا إِنَّمَا النَّذْرُ مَا ابْتُغِيَ بِهِ وَجْهُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے ایک دیہاتی کو دھوپ میں کھڑے ہوئے دیکھا اس وقت نبی کریم ﷺ خطبہ ارشاد فرما رہے تھے نبی کریم ﷺ نے اس سے پوچھا تمہارا کیا معاملہ ہے ؟ اس نے عرض کیا یا رسول اللہ میں نے یہ منت مانی ہے کہ آپ کے خطبہ کے اختتام تک اسی طرح دھوپ میں کھڑا رہوں گا، نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ منت نہیں ہے منت تو وہ ہوتی ہے جس کے ذریعے اللہ کی رضامندی حاصل کی جاتی ہے۔

6681

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ تَخَلَّفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفْرَةٍ سَافَرْنَاهَا فَأَدْرَكَنَا وَقَدْ أَرْهَقَتْنَا صَلَاةُ الْعَصْرِ وَنَحْنُ نَتَوَضَّأُ فَجَعَلْنَا نَمْسَحُ عَلَى أَرْجُلِنَا فَنَادَى بِأَعْلَى صَوْتِهِ وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ مِنْ النَّارِ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ ایک سفر میں پیچھے رہ گئے اور ہمارے قریب اس وقت پہنچے جبکہ نماز عصر کا وقت بالکل قریب آگیا تھا اور ہم وضو کررہے تھے ہم اپنے اپنے پاؤں پر مسح کرنے لگے تو نبی کریم ﷺ نے بآواز بلند دو تین مرتبہ فرمایا ایڑیوں کے لئے جہنم کی آگ سے ہلاکت ہے۔

6682

حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُؤَمَّلِ عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّهُ لَبِسَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ فَنَظَرَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَأَنَّهُ كَرِهَهُ فَطَرَحَهُ ثُمَّ لَبِسَ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ فَقَالَ هَذَا أَخْبَثُ وَأَخْبَثُ فَطَرَحَهُ ثُمَّ لَبِسَ خَاتَمًا مِنْ وَرِقٍ فَسَكَتَ عَنْهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے کسی صحابی (رض) کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی دیکھی آپ ﷺ نے اس سے منہ موڑ لیا اس نے وہ پھینک کر لوہے کی انگوٹھی بنوا لی نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ تو اس سے بھی بری ہے یہ تو اہل جہنم کا زیور ہے اس نے وہ پھینک کر چاندی کی انگوٹھی بنوا لی نبی کریم ﷺ نے اس پر سکوت فرمایا۔

6683

حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُؤَمَّلِ عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِي الرُّكْنُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْظَمَ مِنْ أَبِي قُبَيْسٍ لَهُ لِسَانٌ وَشَفَتَانِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن حجر اسود جب آئے گا تو وہ جبل ابو قبیس سے بڑا ہوگا اور اس کی ایک زبان اور دو ہونٹ ہوں گے۔

6684

حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ زِيَادِ بْنِ فَيَّاضٍ عَنْ أَبِي عِيَاضٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اجْتَنِبُوا مِنْ الْأَوْعِيَةِ الدُّبَّاءَ وَالْمُزَفَّتَ وَالْحَنْتَمَ قَالَ شَرِيكٌ وَذَكَرَ أَشْيَاءَ قَالَ فَقَالَ لَهُ أَعْرَابِيٌّ لَا ظُرُوفَ لَنَا فَقَالَ اشْرَبُوا مَا حَلَّ وَلَا تَسْكَرُوا أَعَدْتُهُ عَلَى شَرِيكٍ فَقَالَ اشْرَبُوا وَلَا تَشْرَبُوا مُسْكِرًا وَلَا تَسْكَرُوا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا دباء، مزفت اور حنتم نامی برتنوں کو استعمال کرنے سے بچو ایک دیہاتی کہنے لگا کہ ہمارے پاس تو ان کے علاوہ کوئی برتن نہیں ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا پھر اس میں صرف حلال مشروبات پیو، نشہ آور چیزیں مت پیو کہ تم پر نشہ طاری ہوجائے۔

6685

حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ لَيْثٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ زِيَادٍ سِيمِينْ كُوشَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تَكُونُ فِتْنَةٌ تَسْتَنْظِفُ الْعَرَبَ قَتْلَاهَا فِي النَّارِ اللِّسَانُ فِيهَا أَشَدُّ مِنْ وَقْعِ السَّيْفِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا عنقریب ایک ایسا فتنہ رونما ہوگا جس کی طرف اہل عرب مائل ہوجائیں گے اس فتنے میں مرنے والے جہنم میں ہوں گے اور اس میں زبان کی کاٹ تلوار کی کاٹ سے زیادہ سخت ہوگی۔

6686

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ هُبَيْرَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ يَقُولُ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا كَالْمُوَدِّعِ فَقَالَ أَنَا مُحَمَّدٌ النَّبِيُّ الْأُمِّيُّ أَنَا مُحَمَّدٌ النَّبِيُّ الْأُمِّيُّ ثَلَاثًا وَلَا نَبِيَّ بَعْدِي أُوتِيتُ فَوَاتِحَ الْكَلِمِ وَجَوَامِعَهُ وَخَوَاتِمَهُ وَعَلِمْتُ كَمْ خَزَنَةُ النَّارِ وَحَمَلَةُ الْعَرْشِ وَتُجُوِّزَ بِي وَعُوفِيتُ وَعُوفِيَتْ أُمَّتِي فَاسْمَعُوا وَأَطِيعُوا مَا دُمْتُ فِيكُمْ فَإِذَا ذُهِبَ بِي فَعَلَيْكُمْ بِكِتَابِ اللَّهِ أَحِلُّوا حَلَالَهُ وَحَرِّمُوا حَرَامَهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ اس طرح ہمارے پاس تشریف لائے جیسے کوئی رخصت کرنے والا ہوتا ہے اور تین مرتبہ فرمایا میں محمد ہوں نبی امی ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا مجھے ابتدائی کلمات، اختتامی کلمات اور جامع کلمات بھی دئیے گئے ہیں میں جانتا ہوں کہ جہنم کے نگران فرشتے اور عرش الہٰی کو اٹھانے والے فرشتوں کی تعداد کتنی ہے ؟ مجھ سے تجاوز کیا جا چکا مجھے اور میری امت کو عافیت عطاء فرما دی گئی اس لئے جب تک میں تمہارے درمیان رہوں میری بات سنتے اور مانتے رہو اور جب مجھے لے جایا جائے تو کتاب اللہ کو اپنے اوپر لازم پکڑ لو اس کے حلال کو حلال سمجھو اور اس کے حرام کو حرام سمجھو۔

6687

حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ إِسْمَاعِيلَ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ وَالْمُهَاجِرُ مَنْ هَجَرَ مَا نَهَى اللَّهُ عَنْهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں اور مہاجر وہ ہے جو اللہ کی منع کی ہوئی چیزوں کو ترک کر دے۔

6688

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا عَنِ الشَّعْبِيِّ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ وَالْمُهَاجِرُ مَنْ هَجَرَ مَا نَهَى اللَّهُ عَنْهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں اور مہاجر وہ ہے جو اللہ کی منع کی ہوئی چیزوں کو ترک کردے۔

6689

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الرَّاشِي وَالْمُرْتَشِي
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا رشوت لینے اور دینے والے دونوں پر اللہ کی لعنت ہو۔

6690

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يُؤْمِنُ عَبْدٌ حَتَّى يُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ خَيْرِهِ وَشَرِّهِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تقدیر پر ایمان لائے بغیر کوئی شخص مومن نہیں ہوسکتا خواہ وہ اچھی ہو یا بری۔

6691

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ قَالَ كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ أَبِي عُبَيْدَةَ فَذَكَرُوا الرِّيَاءَ فَقَالَ رَجُلٌ يُكْنَى بِأَبِي يَزِيدَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ سَمَّعَ النَّاسَ بِعَمَلِهِ سَمَّعَ اللَّهُ بِهِ سَامِعَ خَلْقِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَحَقَّرَهُ وَصَغَّرَهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص اپنے عمل کے ذریعے لوگوں میں شہرت حاصل کرنا چاہتا ہے اللہ اسے اس کے حوالے کردیتا ہے اور اسے ذلیل و رسوا کردیتا ہے۔

6692

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ يَعْنِي ابْنَ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ هِلَالِ بْنِ خَبَّابٍ أَبِي الْعَلَاءِ قَالَ حَدَّثَنِي عِكْرِمَةُ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ حَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ ذَكَرُوا الْفِتْنَةَ أَوْ ذُكِرَتْ عِنْدَهُ قَالَ إِذَا رَأَيْتَ النَّاسَ قَدْ مَرِجَتْ عُهُودُهُمْ وَخَفَّتْ أَمَانَاتُهُمْ وَكَانُوا هَكَذَا وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ قَالَ فَقُمْتُ إِلَيْهِ فَقُلْتُ لَهُ كَيْفَ أَفْعَلُ عِنْدَ ذَلِكَ جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاكَ قَالَ الْزَمْ بَيْتَكَ وَامْلِكْ عَلَيْكَ لِسَانَكَ وَخُذْ مَا تَعْرِفُ وَدَعْ مَا تُنْكِرُ وَعَلَيْكَ بِأَمْرِ خَاصَّةِ نَفْسِكَ وَدَعْ عَنْكَ أَمْرَ الْعَامَّةِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے اردگردبیٹھے ہوئے تھے کہ فتنوں کا تذکرہ ہونے لگا نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ اس وقت ہوگا جب وعدوں اور امانتوں میں بگاڑ پیدا ہوجائے اور لوگ اس طرح ہوجائیں (راوی نے تشبیک کر کے دکھائی) میں نے عرض کیا یا رسول اللہ اس وقت میرے لئے کیا حکم ہے ؟ فرمایا اپنے گھر کو لازم پکڑنا اپنی زبان کو قابو میں رکھنا نیکی کے کام اختیار کرنا برائی کے کاموں سے بچنا اور خواص کے ساتھ میل جول رکھنا عوام سے اپنے آپ کو بچانا۔

6693

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ حَبِيبٍ عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا صَامَ مَنْ صَامَ الْأَبَدَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہمیشہ روزہ رکھنے والا کوئی روزہ نہیں رکھتا۔

6694

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ إِنْ شَاءَ اللَّهُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ نَتْفِ الشَّيْبِ وَقَالَ إِنَّهُ نُورُ الْإِسْلَامِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے سفید بالوں کو نوچنے سے منع کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ یہ اسلام کا نور ہے۔

6695

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَكْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْأَخْنَسِ أَبُو مَالِكٍ الْأَزْدِيُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نَذْرَ وَلَا يَمِينَ فِيمَا لَا يَمْلِكُ ابْنُ آدَمَ وَلَا فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَلَا قَطِيعَةِ رَحِمٍ فَمَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا فَلْيَدَعْهَا وَلْيَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ فَإِنَّ تَرْكَهَا كَفَّارَتُهَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ان چیزوں میں منت یا قسم نہیں ہوتی جن کا انسان مالک نہ ہو یا وہ اللہ کی نافرمانی کے کام ہوں یا قطع رحمی ہو جو شخص کسی بات پر قسم کھالے پھر کسی اور چیز میں خیر نظر آئے تو پہلے والے کام کو چھوڑ کر خیر کو اختیار کرلے کیونکہ اس کا چھوڑ دینا ہی اس کا کفارہ ہے۔

6696

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْبَيْعِ وَالِاشْتِرَاءِ فِي الْمَسْجِدِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے مسجد میں خریدو فروخت سے منع فرمایا ہے۔

6697

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ قَالَ وَحَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ لَمَّا فُتِحَتْ مَكَّةُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كُفُّوا السِّلَاحَ فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ يَحْيَى وَيَزِيدَ وَقَالَ فِيهِ وَأَوْفُوا بِحِلْفِ الْجَاهِلِيَّةِ فَإِنَّ الْإِسْلَامَ لَمْ يَزِدْهُ إِلَّا شِدَّةً وَلَا تُحْدِثُوا حِلْفًا فِي الْإِسْلَامِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے موقع پر نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا بنو خزاعہ کے علاوہ سب لوگوں سے اپنے اسلحے کو روک لو پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور کہا کہ زمانہ جاہلیت کے معاہدوں کو پورا کرو کیونکہ اسلام نے ان کی شدت ہی میں اضافہ کیا ہے البتہ اسلام میں کوئی ایسا نیا معاہدہ نہ کرو۔

6698

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ سَمِعْتُ أَبَا أَيُّوبَ الْأَزْدِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ لَمْ يَرْفَعْهُ مَرَّتَيْنِ قَالَ وَسَأَلْتُهُ الثَّالِثَةَ فَقَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقْتُ صَلَاةِ الظُّهْرِ مَا لَمْ يَحْضُرْ الْعَصْرُ وَوَقْتُ صَلَاةِ الْعَصْرِ مَا لَمْ تَصْفَرَّ الشَّمْسُ وَوَقْتُ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ مَا لَمْ يَسْقُطْ نُورُ الشَّفَقِ وَوَقْتُ صَلَاةِ الْعِشَاءِ إِلَى نِصْفِ اللَّيْلِ وَوَقْتُ صَلَاةِ الْفَجْرِ مَا لَمْ تَطْلُعْ الشَّمْسُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ظہر کا وقت اس وقت تک رہتا ہے جب تک عصر کا وقت نہ ہوجائے عصر کا وقت سورج کے پیلا ہونے سے پہلے تک ہے مغرب کا وقت غروب شفق سے پہلے تک ہے عشاء کا وقت رات کے پہلے نصف تک ہے فجر کا وقت طلوع فجر سے لے کر اس وقت تک رہتا ہے جب تک سورج طلوع نہ ہوجائے۔

6699

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْحَاقَ الطَّالْقَانِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَكٍ عَنْ لَيْثِ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنِي عَامِرُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَسْتَخْلِصُ رَجُلًا مِنْ أُمَّتِي عَلَى رُءُوسِ الْخَلَائِقِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيَنْشُرُ عَلَيْهِ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ سِجِلًّا كُلُّ سِجِلٍّ مَدَّ الْبَصَرِ ثُمَّ يَقُولُ لَهُ أَتُنْكِرُ مِنْ هَذَا شَيْئًا أَظَلَمَتْكَ كَتَبَتِي الْحَافِظُونَ قَالَ لَا يَا رَبِّ فَيَقُولُ أَلَكَ عُذْرٌ أَوْ حَسَنَةٌ فَيُبْهَتُ الرَّجُلُ فَيَقُولُ لَا يَا رَبِّ فَيَقُولُ بَلَى إِنَّ لَكَ عِنْدَنَا حَسَنَةً وَاحِدَةً لَا ظُلْمَ الْيَوْمَ عَلَيْكَ فَتُخْرَجُ لَهُ بِطَاقَةٌ فِيهَا أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ فَيَقُولُ أَحْضِرُوهُ فَيَقُولُ يَا رَبِّ مَا هَذِهِ الْبِطَاقَةُ مَعَ هَذِهِ السِّجِلَّاتِ فَيُقَالُ إِنَّكَ لَا تُظْلَمُ قَالَ فَتُوضَعُ السِّجِلَّاتُ فِي كَفَّةٍ قَالَ فَطَاشَتْ السِّجِلَّاتُ وَثَقُلَتْ الْبِطَاقَةُ وَلَا يَثْقُلُ شَيْءٌ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن اللہ ساری مخلوق کے سامنے میرے ایک امتی کو باہر نکالے گا اور اس کے سامنے ننانوے رجسڑ کھولے گا جن میں سے ہر رجسڑ تاحد نگاہ ہوگا اور اس سے فرمائے گا کیا تو ان میں سے کسی چیز کا انکار کرتا ہے ؟ کیا میرے محافظ کاتبین نے تجھ پر ظلم کیا ہے۔ ؟ وہ کہے گا نہیں اے پروردگار اللہ فرمائے گا کیا تیرے پاس کوئی عذر یا کوئی نیکی ہے ؟ وہ آدمی مبہوت ہو کر کہے گا نہیں اے پروردگار اللہ فرمائے گا کیوں نہیں ہمارے پاس تیری ایک نیکی ہے آج تجھ پر کوئی ظلم نہیں کیا جائے گا چناچہ کاغذ کا ایک ٹکڑا نکالا جائے گا جس میں یہ لکھا ہوگا کہ میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں۔ اللہ فرمائے گا اسے میزان عمل کے پاس حاضر کرو وہ عرض کرے گا کہ پروردگار کاغذ کے اس پرزے کا اتنے بڑے رجسڑوں کے ساتھ کیا مقابلہ ؟ اس سے کہا جائے گا کہ آج تجھ پر کوئی ظلم نہیں ہوگا چناچہ ان رجسڑوں کو ایک پلڑے میں رکھا جائے گا ان کا پلڑا اوپر ہوجائے گا اور کاغذ کے اس پرزے والا پلڑا جھک جائے گا کیونکہ اللہ کے نام سے زیادہ بھاری کوئی چیز نہیں جو رحمان بھی ہے اور رحیم بھی ہے۔

6700

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ لَيْثِ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ عَنْ بَكْرِ بْنِ سَوَادَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ حَدَّثَهُ قَالَ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَا يَدْخُلَنَّ رَجُلٌ عَلَى مُغِيبَةٍ إِلَّا وَمَعَهُ غَيْرُهُ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو فَمَا دَخَلْتُ بَعْدَ ذَلِكَ الْمَقَامِ عَلَى مُغِيبَةٍ إِلَّا وَمَعِي وَاحِدٌ أَوْ اثْنَانِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا آج کے بعد کوئی شخص کسی ایک عورت کے پاس تنہا نہ جائے جس کا شوہر موجود نہ ہو الاّ یہ کہ اس کے ساتھ ایک اور یا دو آدمی ہوں۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) کہتے ہیں کہ اس کے بعد میں کبھی کسی عورت کے پاس تنہا نہیں گیا الاّ یہ کہ میرے ساتھ ایک دو آدمی ہوں۔

6701

حَدَّثَنَا عَتَّابُ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ مُبَارَكٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَوْذَبٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَامِرُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَقْسِمَ غَنِيمَةً أَمَرَ بِلَالًا رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ فَنَادَى ثَلَاثًا فَأَتَى رَجُلٌ بِزِمَامٍ مِنْ شَعَرٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ أَنْ قَسَمَ الْغَنِيمَةَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذِهِ مِنْ غَنِيمَةٍ كُنْتُ أَصَبْتُهَا قَالَ أَمَا سَمِعْتَ بِلَالًا يُنَادِي ثَلَاثًا قَالَ نَعَمْ قَالَ فَمَا مَنَعَكَ أَنْ تَأْتِيَنِي بِهِ فَاعْتَلَّ لَهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَنْ أَقْبَلَهُ حَتَّى تَكُونَ أَنْتَ الَّذِي تُوَافِينِي بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب مال غنیمت تقسیم کرنے کا ارادہ فرماتے تو حضرت بلال (رض) کو حکم دیتے وہ تین مرتبہ منادی کردیتے ایک مرتبہ مال غنیمت کی تقسیم کے بعد ایک آدمی نبی کریم ﷺ کے پاس بالوں کی ایک لگام لے کر آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ یہ مال غنیمت ہے جو مجھے ملا تھا نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا تم نے بلال کی تین مرتبہ منادی کو نہیں سنا تھا ؟ اس نے کہا جی ہاں سنا تھا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس وقت تمہیں ہمارے پاس آنے سے کس چیز نے روکا تھا ؟ اس نے کوئی عذر کیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں تمہارا کوئی عذر قبول نہیں کرسکتا اب قیامت کے دن یہ تم میرے پاس لے کر آؤ گے۔

6702

حَدَّثَنَا عَتَّابٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ وَهُوَ بِمَكَّةَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ حَرَّمَ بَيْعَ الْخَمْرِ وَالْمَيْتَةَ وَالْخِنْزِيرَ فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ شُحُومَ الْمَيْتَةِ فَإِنَّهُ يُدْهَنُ بِهَا السُّفُنُ وَيُدْهَنُ بِهَا الْجُلُودُ وَيَسْتَصْبِحُ بِهَا النَّاسُ فَقَالَ لَا هِيَ حَرَامٌ ثُمَّ قَالَ قَاتَلَ اللَّهُ الْيَهُودَ إِنَّ اللَّهَ لَمَّا حَرَّمَ عَلَيْهِمْ الشُّحُومَ جَمَلُوهَا ثُمَّ بَاعُوهَا وَأَكَلُوا أَثْمَانَهَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو فتح مکہ کے سال مکہ مکرمہ میں یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ اور اس کے رسول نے شراب مردار اور خنزیر کی بیع کو حرام قرار دیا ہے کسی نے پوچھا یا رسول اللہ یہ بتایئے کہ مردار کی چربی کا کیا حکم ہے ؟ کیونکہ اسے کشتیوں اور جسم کی کھالوں پر ملا جاتا ہے اور لوگ اس سے چراغ جلاتے ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا نہیں یہ حرام ہے پھر فرمایا یہودیوں پر اللہ کی مار ہو جب اللہ نے ان پر چربی کو حرام قرار دیا تو انہوں نے اسے خوب مزین کر کے بیچ دیا اور اس کی قیمت کھانے لگے۔

6703

حَدَّثَنَا عَتَّابُ بْنُ زِيَادٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ لَا يُصَافِحُ النِّسَاءَ فِي الْبَيْعَةِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ عورتوں سے بیعت لیتے وقت ان سے مصافحہ نہیں کرتے تھے۔

6704

حَدَّثَنَا عَتَّابٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَحِلُّ لِرَجُلٍ أَنْ يُفَرِّقَ بَيْنَ اثْنَيْنِ إِلَّا بِإِذْنِهِمَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کسی شخص کے لئے حلال نہیں کہ وہ آدمیوں کے درمیان ان کی اجازت کے بغیر گھس کر بیٹھ جائے۔

6705

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا رَجَاءٌ أَبُو يَحْيَى حَدَّثَنَا مُسَافِعُ بْنُ شَيْبَةَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يَقُولُ فَأَنْشُدُ بِاللَّهِ ثَلَاثًا وَوَضَعَ إِصْبَعَهُ فِي أُذُنَيْهِ لَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ إِنَّ الرُّكْنَ وَالْمَقَامَ يَاقُوتَتَانِ مِنْ يَاقُوتِ الْجَنَّةِ طَمَسَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ نُورَهُمَا وَلَوْلَا أَنَّ اللَّهَ طَمَسَ نُورَهُمَا لَأَضَاءَتَا مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ
حضرت ابن عمرو (رض) نے تین مرتبہ اللہ کی قسم کھائی اور اپنی انگلیوں کو اپنے کانوں پر رکھ کر فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے حجر اسود اور مقام ابراہیم جنت کے دو یاقوت ہیں اللہ نے ان کی روشنی بجھادی ہے اگر اللہ ان کی روشنی نہ بجھاتا تو یہ دونوں مشرق و مغرب کے درمیان ساری جگہ کو روشن کردیتے۔

6706

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا حَبِيبٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ أَعْرَابِيًّا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ لِي مَالًا وَوَالِدًا وَإِنَّ وَالِدِي يُرِيدُ أَنْ يَجْتَاحَ مَالِي قَالَ أَنْتَ وَمَالُكَ لِوَالِدِكَ إِنَّ أَوْلَادَكُمْ مِنْ أَطْيَبِ كَسْبِكُمْ فَكُلُوا مِنْ كَسْبِ أَوْلَادِكُمْ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ بَلَغَنِي أَنَّ حَبِيبًا الْمُعَلِّمَ يُقَالُ لَهُ حَبِيبُ بْنُ أَبِي بَقِيَّةَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک دیہاتی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں آیا اور کہنے لگا کہ میرے پاس مال بھی ہے اور اولاد بھی میرا باپ میرے مال پر قبضہ کرنا چاہتا ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا تو اور تیرا مال تیرے باپ کا ہے تمہاری اولاد تمہاری سب سے پاکیزہ کمائی ہے لہٰذا اپنی اولاد کی کمائی کھا سکتے ہو۔

6707

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ حَدَّثَنَا حَبِيبٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَحْضُرُ الْجُمُعَةَ ثَلَاثَةٌ فَرَجُلٌ حَضَرَهَا يَلْغُو فَذَاكَ حَظُّهُ مِنْهَا وَرَجُلٌ حَضَرَهَا بِدُعَاءٍ فَهُوَ رَجُلٌ دَعَا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ فَإِنْ شَاءَ أَعْطَاهُ وَإِنْ شَاءَ مَنَعَهُ وَرَجُلٌ حَضَرَهَا بِإِنْصَاتٍ وَسُكُوتٍ وَلَمْ يَتَخَطَّ رَقَبَةَ مُسْلِمٍ وَلَمْ يُؤْذِ أَحَدًا فَهِيَ كَفَّارَةٌ إِلَى الْجُمُعَةِ الَّتِي تَلِيهَا وَزِيَادَةُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ فَإِنَّ اللَّهَ يَقُولُ مَنْ جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جمعہ میں تین قسم کے لوگ آتے ہیں ایک آدمی تو وہ ہے جو نماز اور دعاء میں شریک ہوتا ہے اس آدمی نے اپنے رب کو پکار لیا اب اس کی مرضی ہے کہ وہ اسے عطاء کرے یا نہ کرے، دوسرا آدمی وہ ہے جو خاموشی کے ساتھ آ کر اس میں شریک ہوجائے کسی مسلمان کی گردن نہ پھلانگے اور کسی کو تکلیف نہ پہنچائے تو اگلے جمعہ تک اور مزید تین دن تک وہ اس کے گناہوں کا کفارہ بن جائے گا کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں جو شخص نیکی لے کر آئے گا اسے دس گنا ثواب ملے گا " اور تیسرا آدمی وہ ہے جو بیکار کاموں میں لگا رہتا ہے یہ اس کا حصہ ہے۔

6708

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ شَهْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فَاجْلِدُوهُ وَمَنْ شَرِبَ الثَّانِيَةَ فَاجْلِدُوهُ ثُمَّ إِنْ شَرِبَ الثَّالِثَةَ فَاجْلِدُوهُ ثُمَّ إِنْ شَرِبَ الرَّابِعَةَ فَاقْتُلُوهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص شراب نوشی کرے اسے کوڑے مارو دوبارہ پیئے تو پھر مارو سہ بارہ پیئے تو پھر مارو اور چوتھی مرتبہ فرمایا کہ اسے قتل کردو۔

6709

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ أَكْبَرَ الْكَبَائِرِ عُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ قَالَ قِيلَ وَمَا عُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ قَالَ يَسُبُّ الرَّجُلُ الرَّجُلَ فَيَسُبُّ أَبَاهُ وَيَسُبُّ أُمَّهُ فَيَسُبُّ أُمَّهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ایک کبیرہ گناہ یہ بھی ہے کہ ایک آدمی اپنے والدین کو گالیاں دے لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ کوئی آدمی اپنے والدین کو کیسے گالیاں دے سکتا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ کسی کے باپ کو گالی دے اور وہ پلٹ کر اس کے باپ کو گالی دے اسی طرح وہ کسی کی ماں کو گالی دے اور وہ پلٹ کر اس کی ماں کو گالی دے دے۔

6710

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ثَابِتٍ وَدَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَالَ فِي يَوْمٍ مِائَتَيْ مَرَّةٍ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ لَمْ يَسْبِقْهُ أَحَدٌ كَانَ قَبْلَهُ وَلَمْ يُدْرِكْهُ أَحَدٌ كَانَ بَعْدَهُ إِلَّا بِأَفْضَلَ مِنْ عَمَلِهِ يَعْنِي إِلَّا مَنْ عَمِلَ بِأَفْضَلَ مِنْ عَمَلِهِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص روزانہ دو سو مرتبہ یہ کلمات کہہ لے " اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا شریک نہیں حکومت بھی اسی کی ہے اور تمام تعریفیں بھی اسی کی ہیں اور وہ ہر چیز پر قادر ہے " اس پر کوئی پہلا سبقت نہیں لے جاسکے گا اور بعد والا اسے کوئی پا نہیں سکے گا الاّ یہ کہ اس سے افضل عمل سر انجام دے۔

6711

حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنِي حَسَّانُ بْنُ عَطِيَّةَ قَالَ أَقْبَلَ أَبُو كَبْشَةَ السَّلُولِيُّ وَنَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ فَقَامَ إِلَيْهِ مَكْحُولٌ وَابْنُ أَبِي زَكَرِيَّا وَأَبُو بَحْرِيَّةَ فَقَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بَلِّغُوا عَنِّي وَلَوْ آيَةً وَحَدِّثُوا عَنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَلَا حَرَجَ وَمَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے میری طرف سے آگے پہنچادیا کرو خواہ ایک آیت ہی ہو بنی اسرائیل کی باتیں بھی ذکر کرسکتے ہو کوئی حرج نہیں اور جو شخص میری طرف کسی بات کی جھوٹی نسبت کرے گا اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں تیار کرلینا چاہئے۔

6712

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَرْمَلَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الرَّاكِبُ شَيْطَانٌ وَالرَّاكِبَانِ شَيْطَانَانِ وَالثَّلَاثَةُ رَكْبٌ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک سوار ایک شیطان ہوتا ہے اور دو سوار دو شیطان ہوتے ہیں اور تین سوار ہوتے ہیں۔

6713

حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا رَجَاءُ بْنُ يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنَا مُسَافِعُ بْنُ شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو وَأَدْخَلَ إِصْبَعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ لَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ الْحَجَرَ وَالْمَقَامَ يَاقُوتَتَانِ مِنْ يَاقُوتِ الْجَنَّةِ طَمَسَ اللَّهُ نُورَهُمَا لَوْلَا ذَلِكَ لَأَضَاءَتَا مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ أَوْ مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ كَذَا قَالَ يُونُسُ رَجَاءُ بْنُ يَحْيَى و قَالَ عَفَّانُ رَجَاءُ أَبُو يَحْيَى قَالَ عَبْد اللَّهِ بْن أَحْمَد و حَدَّثَنَاه هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ حَدَّثَنَا رَجَاءُ بْنُ صُبَيْحٍ أَبُو يَحْيَى الْحَرَشِيُّ وَالصَّوَابُ أَبُو يَحْيَى كَمَا قَالَ عَفَّانُ وهُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا الْقَوَارِيرِيُّ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا رَجَاءُ أَبُو يَحْيَى فَذَكَرَ مِثْلَهُ
حضرت ابن عمرو (رض) نے تین مرتبہ اللہ کی قسم کھائی اور اپنی انگلیوں کو اپنے کانوں پر رکھ کر فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے حجر اسود اور مقام ابراہیم جنت کے دو یاقوت ہیں اللہ نے ان کی روشنی بجھا دی ہے اگر اللہ ان کی روشنی نہ بجھاتا تو یہ دونوں مشرق ومغرب کے درمیان ساری جگہ کو روشن کردیتے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند بھی مروی ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند بھی مروی ہے۔

6714

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عَلِيِّ بْنِ رَبَاحٍ سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ أَهْلَ النَّارِ كُلُّ جَعْظَرِيٍّ جَوَّاظٍ مُسْتَكْبِرٍ جَمَّاعٍ مَنَّاعٍ وَأَهْلُ الْجَنَّةِ الضُّعَفَاءُ الْمَغْلُوبُونَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اہل جہنم کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ہر بداخلاق تندخو، متکبر جمع کر کے رکھنے والا اور نیکی سے رکنے والاجہنم میں ہوگا اور اہل جنت کمزور اور مغلوب لوگ ہوں گے۔

6715

حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ الْحَارِثِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا قَرَنَ خَشْيَةَ أَنْ يُصَدَّ عَنْ الْبَيْتِ وَقَالَ إِنْ لَمْ تَكُنْ حَجَّةٌ فَعُمْرَةٌ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حج اور عمرہ کو اس لئے جمع کیا تھا کہ آپ ﷺ کو اندیشہ تھا کہ کہیں بیت اللہ جانے سے روک نہ دیا جائے اور آپ ﷺ نے یہ فرمایا تھا کہ اگر حج نہ ہوا تو عمرہ ہی کرلیں گے۔

6716

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْعَبَّاسِ وَحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَيَّاشِ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ النَّاسَ عَامَ الْفَتْحِ عَلَى دَرَجَةِ الْكَعْبَةِ فَكَانَ فِيمَا قَالَ بَعْدَ أَنْ أَثْنَى عَلَى اللَّهِ أَنْ قَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ كُلُّ حِلْفٍ كَانَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ لَمْ يَزِدْهُ الْإِسْلَامُ إِلَّا شِدَّةً وَلَا حِلْفَ فِي الْإِسْلَامِ وَلَا هِجْرَةَ بَعْدَ الْفَتْحِ يَدُ الْمُسْلِمِينَ وَاحِدَةٌ عَلَى مَنْ سِوَاهُمْ تَتَكَافَأُ دِمَاؤُهُمْ وَلَا يُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِكَافِرٍ وَدِيَةُ الْكَافِرِ كَنِصْفِ دِيَةِ الْمُسْلِمِ أَلَا وَلَا شِغَارَ فِي الْإِسْلَامِ وَلَا جَنَبَ وَلَا جَلَبَ وَتُؤْخَذُ صَدَقَاتُهُمْ فِي دِيَارِهِمْ يُجِيرُ عَلَى الْمُسْلِمِينَ أَدْنَاهُمْ وَيَرُدُّ عَلَى الْمُسْلِمِينَ أَقْصَاهُمْ ثُمَّ نَزَلَ وَقَالَ حُسَيْنٌ إِنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب فتح مکہ کے سال مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تو خانہ کعبہ کی سیڑھی پر لوگوں میں خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے اور حمدوثناء کے بعد دیگرباتوں میں یہ بھی فرمایا لوگو ! زمانہ جاہلیت میں جتنے بھی معاہدے ہوئے اسلام ان کی شدت میں مزید اضافہ کرتا ہے لیکن اب اسلام میں اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے اور فتح مکہ کے بعد ہجرت کا حکم باقی نہیں رہا مسلمان اپنے علاوہ سب پر ایک ہاتھ ہیں سب کا خون برابر ہے ایک ادنیٰ مسلمان بھی کسی کو پناہ دے سکتا ہے جو سب سے آخری مسلمان تک لوٹائی جائے گی، کسی مسلمان کو کسی کافر کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا اور کافر کی دیت مسلمان کی دیت سے نصف ہے زکوٰۃ کے جانوروں کو اپنے پاس منگوانے کی اور زکوٰۃ سے بچنے کی کوئی حیثیت نہیں مسلمانوں سے زکوٰۃ ان کے علاقے ہی میں جا کر وصول کی جائے گی۔ پھر نبی کریم ﷺ نیچے اتر آئے۔

6717

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ مَطَرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ فِي الْمَوَاضِحِ خَمْسٌ خَمْسٌ مِنْ الْإِبِلِ وَالْأَصَابِعُ سَوَاءٌ كُلُّهُنَّ عَشْرٌ عَشْرٌ مِنْ الْإِبِلِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا انگلیوں میں دس دس اونٹ ہیں سر کے زخم میں پانچ پانچ اونٹ ہیں اور سب انگلیاں برابر ہیں۔

6718

حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ شَهْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمَقْتُولُ دُونَ مَالِهِ شَهِيدٌ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے مال کی حفاظت کرتا ہوا ماراجائے وہ شہید ہے۔

6719

حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ شُجَاعٍ أَبُو عَمْرٍو الْجَزَرِيُّ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي عَبْلَةَ الْعُقَيْلِيُّ مِنْ أَهْلِ بَيْتِ الْمَقْدِسِ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ قَالَ الْتَقَى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَلَى الْمَرْوَةِ فَتَحَدَّثَا ثُمَّ مَضَى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو وَبَقِيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ يَبْكِي فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ مَا يُبْكِيكَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ هَذَا يَعْنِي عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو زَعَمَ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ كِبْرٍ أَكَبَّهُ اللَّهُ عَلَى وَجْهِهِ فِي النَّارِ
ابوسلمہ نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ مروہ پر حضرت ابن عمرو (رض) اور حضرت ابن عمر (رض) کی ملاقات ہوئی تھوڑی دیر گفتگو کے بعدجب حضرت ابن عمر (رض) واپس آئے تو وہ رو رہے تھے کسی نے ان سے پوچھا اے ابوعبدالرحمن آپ کیوں رو رہے ہیں ؟ فرمایا اس حدیث کی وجہ سے جو انہوں نے مجھ سے بیان کی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جس کے دل میں رائی کے ایک دانے کے برابر بھی تکبر ہوگا اللہ اسے چہرے کے بل جہنم میں اوندھا کر کے ڈال دے گا۔

6720

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ بَكْرِ بْنِ خُنَيْسٍ أَبُو الْجَهْمِ أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُّ صَلَاةٍ لَا يُقْرَأُ فِيهَا فَهِيَ خِدَاجٌ ثُمَّ خِدَاجٌ ثُمَّ خِدَاجٌ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر وہ نماز جس میں ذراسی بھی قرأت نہ کی جائے وہ ناقص ہے ناقص ہے ناقص ہے۔

6721

حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عَلِيٍّ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ تَدْرُونَ مَنْ الْمُسْلِمُ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ قَالَ تَدْرُونَ مَنْ الْمُؤْمِنُ قَالُوا اللَّهُ يَعْنِي وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ مَنْ أَمِنَهُ الْمُؤْمِنُونَ عَلَى أَنْفُسِهِمْ وَأَمْوَالِهِمْ وَالْمُهَاجِرُ مَنْ هَجَرَ السُّوءَ فَاجْتَنَبَهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم جانتے ہو کہ مسلم کون ہوتا ہے ؟ صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں ؟ فرمایا جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں پھر پوچھا کیا تم جانتے ہو کہ مومن کون ہوتا ہے ؟ صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں فرمایا جس کی طرف سے دوسرے مؤمنین کی جان ومال محفوظ ہو اور اصل مہاجر وہ ہے جو گناہوں کو چھوڑ دے اور ان سے اجتناب کرے۔

6722

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا دُوَيْدٌ الْخُرَاسَانِيُّ وَالزُّبَيْرُ بْنُ عَدِيٍّ قَاعِدٌ مَعَهُ قَالَ أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا نَسْمَعُ مِنْكَ أَحَادِيثَ لَا نَحْفَظُهَا أَفَلَا نَكْتُبُهَا قَالَ بَلَى فَاكْتُبُوهَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ہم آپ سے بہت سی حدیثیں سنتے ہیں جو ہمیں یاد نہیں رہتیں کیا ہم انہیں لکھ نہ لیا کریں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیوں نہیں لکھ لیا کرو۔

6723

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ عَنِ الْمُثَنَّى بْنِ الصَّبَّاحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُفْرٌ بِاللَّهِ تَبَرُّؤٌ مِنْ نَسَبٍ وَإِنْ دَقَّ أَوْ ادِّعَاءٌ إِلَى نَسَبٍ لَا يُعْرَفُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اپنے نسب سے بیزاری ظاہر کرنا خواہ بہت معمولی درجے میں ہو یا ایسے نسب کا دعوی کرنا جس کی طرف اس کی نسبت غیر معروف ہو کفر ہے۔

6724

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الْوَاسِطِيُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَسْمَعُ مِنْكَ أَشْيَاءَ أَفَأَكْتُبُهَا قَالَ نَعَمْ قُلْتُ فِي الْغَضَبِ وَالرِّضَا قَالَ نَعَمْ فَإِنِّي لَا أَقُولُ فِيهِمَا إِلَّا حَقًّا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ میں آپ سے جو باتیں سنتا ہوں انہیں لکھ لیا کروں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں ! میں نے پوچھا رضامندی اور ناراضگی دونوں حالتوں میں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں کیونکہ میری زبان سے حق کے سوا کچھ نہیں نکلتا۔

6725

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ قَالَ يَعْنِي عَبْدَ الْوَهَّابِ وَقَدْ سَمِعْتُهُ مِنْهُ يَعْنِي حُسَيْنًا عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْفَتِلُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ وَرَأَيْتُهُ يُصَلِّي حَافِيًا وَمُنْتَعِلًا وَرَأَيْتُهُ يَصُومُ فِي السَّفَرِ وَيُفْطِرُ وَرَأَيْتُهُ يَشْرَبُ قَاعِدًا وَقَائِمًا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو دوران سفر روزہ رکھتے ہوئے اور ناغہ کرتے ہوئے دیکھا ہے میں نے آپ ﷺ کو برہنہ پا اور جوتی پہن کر بھی نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے اور میں نے آپ ﷺ کو کھڑے ہو کر اور بیٹھ کر بھی پانی پیتے ہوئے دیکھا ہے اور میں نے نبی کریم ﷺ کو دائیں بائیں جانب سے واپس جاتے ہوئے دیکھا ہے۔

6726

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَيْسَ لِي مَالٌ وَلِي يَتِيمٌ فَقَالَ كُلْ مِنْ مَالِ يَتِيمِكَ غَيْرَ مُسْرِفٍ وَلَا مُبَذِّرٍ وَلَا مُتَأَثِّلٍ مَالًا وَمِنْ غَيْرِ أَنْ تَقِيَ مَالَكَ أَوْ قَالَ تَفْدِيَ مَالَكَ بِمَالِهِ شَكَّ حُسَيْنٌ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ آدمی نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا کہ میرے پاس تو مال نہیں ہے البتہ ایک یتیم بھتیجا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم اپنے یتیم بھتیجے کے مال میں سے تم کھا سکتے ہو کہ جو اسراف کے زمرے میں آئے یا یہ فرمایا کہ اپنے مال کو اس کے مال کے بدلے فدیہ نہ بناؤ۔

6727

حَدَّثَنَا عُبَيْدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو فِي كَمْ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ قَالَ قُلْتُ فِي يَوْمِي وَلَيْلَتِي قَالَ فَقَالَ لِي ارْقُدْ وَصَلِّ وَارْقُدْ وَاقْرَأْهُ فِي كُلِّ شَهْرٍ قَالَ فَمَا زِلْتُ أُنَاقِصُهُ وَيُنَاقِصُنِي إِلَى أَنْ قَالَ اقْرَأْهُ فِي كُلِّ سَبْعِ لَيَالٍ قَالَ أَبِي وَلَمْ أَفْهَمْ وَسَقَطَتْ عَلَيَّ كَلِمَةٌ قَالَ ثُمَّ قَالَ قُلْتُ إِنِّي أَصُومُ وَلَا أُفْطِرُ قَالَ فَقَالَ لِي صُمْ وَأَفْطِرْ وَصُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ فَمَا زِلْتُ أُنَاقِصُهُ وَيُنَاقِصُنِي حَتَّى قَالَ صُمْ أَحَبَّ الصِّيَامِ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ صِيَامَ دَاوُدَ صُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمًا فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو لَأَنْ أَكُونَ قَبِلْتُ رُخْصَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ يَكُونَ لِي حُمْرُ النَّعَمِ حَسِبْتُهُ شَكَّ عَبِيدَةُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اے عبداللہ بن عمرو تم کتنے عرصے میں قرآن پڑھتے ہو ؟ میں نے عرض کیا ایک دن رات میں نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا سویا بھی کرو نماز بھی پڑھا کرو اور ہر مہینے میں ایک قرآن پڑھا کرو میں نبی کریم ﷺ سے مزید کمی کرواتا رہا اور نبی کریم ﷺ کمی کرتے رہے حتی کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہر سات راتوں میں ایک قرآن پڑھا کرو (میرے والد کہتے ہیں کہ یہاں ایک کلمہ مجھ سے چھوٹ گیا ہے جسے میں سمجھ نہیں سکا) پھر میں نے عرض کیا کہ میں ہمیشہ روزہ رکھتا ہوں کبھی ناغہ نہیں کرتا نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا روزہ بھی رکھا کرو اور ناغہ بھی کیا کرو اور ہر مہینے میں تین روزے رکھ لیا کرو میں نبی کریم ﷺ سے مسلسل کمی کرواتا رہا اور نبی کریم ﷺ کمی کرتے رہے حتیٰ کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس طریقے سے روزہ رکھ لیا کرو جو اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ ہے اور حضرت داؤدعلیہ السلام کا طریقہ ہے یعنی ایک دن روزہ رکھ لیا کرو۔ اور ایک دن ناغہ کرلیا کرو بعد میں حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ اب مجھے نبی کریم ﷺ کی رخصت قبول کر لیناسرخ اونٹوں سے بھی زیادہ پسند ہے۔

6728

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا جَلَبَ وَلَا جَنَبَ وَلَا تُؤْخَذُ صَدَقَاتُهُمْ إِلَّا فِي دُورِهِمْ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ زکوٰۃ کے جانوروں کو اپنے پاس منگوانے کی اور زکوٰۃ سے بچنے کی کوئی حیثیت نہیں مسلمان سے زکوٰۃ ان کے علاقے ہی میں جا کر وصول کی جائے گی۔

6729

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي أَبُو سُفْيَانَ الْحَرَشِيُّ وَكَانَ ثِقَةً فِيمَا ذَكَرَ أَهْلُ بِلَادِهِ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ جُبَيْرٍ مَوْلَى ثَقِيفٍ وَكَانَ مُسْلِمٌ رَجُلًا يُؤْخَذُ عَنْهُ وَقَدْ أَدْرَكَ وَسَمِعَ عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْشٍ الزُّبَيْدِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ قُلْتُ يَا أَبَا مُحَمَّدٍ إِنَّا بِأَرْضٍ لَسْنَا نَجِدُ بِهَا الدِّينَارَ وَالدِّرْهَمَ وَإِنَّمَا أَمْوَالُنَا الْمَوَاشِي فَنَحْنُ نَتَبَايَعُهَا بَيْنَنَا فَنَبْتَاعُ الْبَقَرَةَ بِالشَّاةِ نَظِرَةً إِلَى أَجَلٍ وَالْبَعِيرَ بِالْبَقَرَاتِ وَالْفَرَسَ بِالْأَبَاعِرِ كُلُّ ذَلِكَ إِلَى أَجَلٍ فَهَلْ عَلَيْنَا فِي ذَلِكَ مِنْ بَأْسٍ فَقَالَ عَلَى الْخَبِيرِ سَقَطْتَ أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَبْعَثَ جَيْشًا عَلَى إِبِلٍ كَانَتْ عِنْدِي قَالَ فَحَمَلْتُ النَّاسَ عَلَيْهَا حَتَّى نَفِدَتْ الْإِبِلُ وَبَقِيَتْ بَقِيَّةٌ مِنْ النَّاسِ قَالَ فَقُلْتُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ الْإِبِلُ قَدْ نَفِدَتْ وَقَدْ بَقِيَتْ بَقِيَّةٌ مِنْ النَّاسِ لَا ظَهْرَ لَهُمْ قَالَ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْتَعْ عَلَيْنَا إِبِلًا بِقَلَائِصَ مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ إِلَى مَحِلِّهَا حَتَّى نُنَفِّذَ هَذَا الْبَعْثَ قَالَ فَكُنْتُ أَبْتَاعُ الْبَعِيرَ بِالْقَلُوصَيْنِ وَالثَّلَاثِ مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ إِلَى مَحِلِّهَا حَتَّى نَفَّذْتُ ذَلِكَ الْبَعْثَ قَالَ فَلَمَّا حَلَّتْ الصَّدَقَةُ أَدَّاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
عمرو بن حریش (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمرو (رض) سے پوچھا کہ ہم لوگ ایسے علاقے میں ہوتے ہیں جہاں دینار یا درہم نہیں چلتے ہم ایک وقت مقررہ تک کے لئے اونٹ اور بکری کے بدلے خریدو فروخت کرلیتے ہیں آپ کی اس بارے کیا رائے ہے ؟ کیا اس میں کوئی حرج ہے ؟ انہوں نے فرمایا تم نے ایک باخبر آدمی سے دریافت کیا ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے ایک لشکر تیار کیا اس امید پر کہ صدقہ کے اونٹ آجائیں گے اونٹ ختم ہوگئے اور کچھ لوگ باقی بچ گئے (جنہیں سواری نہ مل سکی) نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا ہمارے لئے اس شرط پر اونٹ خرید کر لاؤ کہ صدقہ کے اونٹ پہنچنے پر وہ دے دیئے جائیں گے چناچہ میں نے دو اونٹوں کے بدلے ایک اونٹ خریدا بعض اوقات تین کے بدلے بھی خریدا یہاں تک کہ میں فارغ ہوگیا اور نبی کریم ﷺ نے صدقہ کے اونٹوں سے اس کی ادائیگی فرما دی۔

6730

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ ذَكَرَ عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عَقْلِ الْجَنِينِ إِذَا كَانَ فِي بَطْنِ أُمِّهِ بِغُرَّةٍ عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ فَقَضَى بِذَلِكَ فِي امْرَأَةِ حَمَلِ بْنِ مَالِكِ بْنِ النَّابِغَةِ الْهُذَلِيِّ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جنین یعنی وہ بچہ جو ماں کے پیٹ میں ہو ( اور کوئی شخص اسے ماردے) کی دیت میں نبی کریم ﷺ نے ایک غرہ یعنی غلام یا باندی کا فیصلہ فرمایا ہے یہ فیصلہ آپ ﷺ نے حضرت حمل بن مالک بن نابغہ ہذلی (رض) کی بیوی کے متعلق فرمایا تھا۔

6731

وَأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا شِغَارَ فِي الْإِسْلَامِ
اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا اسلام میں نکاح شغار (وٹے سٹے) کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

6732

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَسَعْدٌ قَالَا حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ يَعْنِي مُحَمَّدًا حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَارِثِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا شِغَارَ فِي الْإِسْلَامِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے یہ فیصلہ فرمایا کہ اسلام میں نکاح شغار (وٹے سٹے) کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

6733

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ قَالَ وَذَكَرَ عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَلَدِ الْمُتَلَاعِنَيْنِ أَنَّهُ يَرِثُ أُمَّهُ وَتَرِثُهُ أُمُّهُ وَمَنْ قَفَاهَا بِهِ جُلِدَ ثَمَانِينَ وَمَنْ دَعَاهُ وَلَدَ زِنًا جُلِدَ ثَمَانِينَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے لعان کرنے والوں کے بچے کے متعلق یہ فیصلہ فرمایا ہے کہ وہ اپنی ماں کا وارث ہوگا اور اس کی ماں اسی کی وارث ہوگی اور جو شخص اس کی ماں پر تہمت لگائے گا اسے اسی کوڑوں کی سزا ہوگی اور جو شخص اس کی ماں پر تہمت لگائے کأ اسے اسی کوڑوں کی سزاہو گی اور جو شخص اسے والد الزنا کہہ کر پکارے گا اسے بھی اسی کوڑے مارے جائیں گے۔

6734

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ أَبِيهِ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مِنْ أَكْبَرِ الْكَبَائِرِ أَنْ يَلْعَنَ الرَّجُلُ وَالِدَيْهِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَكَيْفَ يَلْعَنُ الرَّجُلُ أَبَوَيْهِ قَالَ يَسُبُّ الرَّجُلُ الرَّجُلَ فَيَسُبُّ أَبَاهُ وَيَسُبُّ الرَّجُلُ أُمَّهُ فَيَسُبُّ أُمَّهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ایک کبیرہ گناہ یہ بھی ہے کہ ایک آدمی اپنے والدین کو گالیاں دے لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ کوئی آدمی اپنے والدین کو کیسے گالیاں دے سکتا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ کسی کے باپ کو گالی دے اور وہ پلٹ کر اس کے باپ کو گالی دے اسی طرح وہ کسی کی ماں کو گالی دے اور وہ پلٹ کر اس کی ماں کو گالی دے دے۔

6735

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ الْمُطَّلِبِ الْمَخْزُومِيَّ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ السَّهْمِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُطَّلِبِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَسَنِ بْنِ حَسَنٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ التَّيْمِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ مِثْلَ ذَلِكَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے مال کی حفاظت کرتا ہوا ماراجائے وہ شہید ہوتا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

6736

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنِى أَبِي عَنْ صَالِحٍ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ حَدَّثَنِي عِيسَى بْنُ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ يَقُولُ وَقَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ عَلَى رَاحِلَتِهِ فَطَفِقَ يَسْأَلُونَهُ فَيَقُولُ الْقَائِلُ مِنْهُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي لَمْ أَكُنْ أَشْعُرُ أَنَّ الرَّمْيَ قَبْلَ النَّحْرِ فَنَحَرْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْمِ وَلَا حَرَجَ وَطَفِقَ آخَرُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي لَمْ أَشْعُرْ أَنَّ النَّحْرَ قَبْلَ الْحَلْقِ فَحَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَنْحَرَ فَيَقُولُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْحَرْ وَلَا حَرَجَ قَالَ فَمَا سَمِعْتُهُ يَوْمَئِذٍ يُسْأَلُ عَنْ أَمْرٍ مِمَّا يَنْسَى الْإِنْسَانُ أَوْ يَجْهَلُ مِنْ تَقْدِيمِ الْأُمُورِ بَعْضِهَا قَبْلَ بَعْضٍ وَأَشْبَاهِهَا إِلَّا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ افْعَلْهُ وَلَا حَرَجَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ میں نے میدان منٰی میں نبی کریم ﷺ کو اپنی سواری پر کھڑے ہوئے دیکھا اسی اثنا میں ایک آدمی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ میں یہ سمجھتا تھا کہ حلق قربانی سے پہلے ہے اس لئے میں نے قربانی کرنے سے پہلے حلق کروا لیا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جا کر قربانی کرلو کوئی حرج نہیں ایک دوسرا آدمی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ میں یہ سمجھتا تھا کہ قربانی رمی سے پہلے ہے اس لئے میں نے رمی سے پہلے قربانی کرلی ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اب جا کر رمی کرلو کوئی حرج نہیں ہے اس دن نبی کریم ﷺ سے اس نوعیت کا جو سوال بھی پوچھا گیا آپ ﷺ نے اس کا جواب میں یہی فرمایا اب کرلو کوئی حرج نہیں۔

6737

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ فَذَكَرَ حَدِيثًا قَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ وَذَكَرَ عَمْرُو بْنُ شُعَيْبِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَإِنَّهُ يُدْفَعُ إِلَى أَوْلِيَاءِ الْقَتِيلِ فَإِنْ شَاءُوا قَتَلُوا وَإِنْ شَاءُوا أَخَذُوا الدِّيَةَ وَهِيَ ثَلَاثُونَ حِقَّةً وَثَلَاثُونَ جَذَعَةً وَأَرْبَعُونَ خَلِفَةً فَذَلِكَ عَقْلُ الْعَمْدِ وَمَا صَالَحُوا عَلَيْهِ مِنْ شَيْءٍ فَهُوَ لَهُمْ وَذَلِكَ شَدِيدُ الْعَقْلِ وَعَقْلُ شِبْهِ الْعَمْدِ مُغَلَّظَةٌ مِثْلُ عَقْلِ الْعَمْدِ وَلَا يُقْتَلُ صَاحِبُهُ وَذَلِكَ أَنْ يَنْزِغَ الشَّيْطَانُ بَيْنَ النَّاسِ فَتَكُونَ دِمَاءٌ فِي غَيْرِ ضَغِينَةٍ وَلَا حَمْلِ سِلَاحٍ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَعْنِي مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلَاحَ فَلَيْسَ مِنَّا وَلَا رَصَدَ بِطَرِيقٍ فَمَنْ قُتِلَ عَلَى غَيْرِ ذَلِكَ فَهُوَ شِبْهُ الْعَمْدِ وَعَقْلُهُ مُغَلَّظَةٌ وَلَا يُقْتَلُ صَاحِبُهُ وَهُوَ بِالشَّهْرِ الْحَرَامِ وَلِلْحُرْمَةِ وَلِلْجَارِ وَمَنْ قُتِلَ خَطَأً فَدِيَتُهُ مِائَةٌ مِنْ الْإِبِلِ ثَلَاثُونَ ابْنَةُ مَخَاضٍ وَثَلَاثُونَ ابْنَةُ لَبُونٍ وَثَلَاثُونَ حِقَّةٌ وَعَشْرُ بَكَارَةٍ بَنِي لَبُونٍ ذُكُورٍ قَالَ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقِيمُهَا عَلَى أَهْلِ الْقُرَى أَرْبَعَ مِائَةِ دِينَارٍ أَوْ عِدْلَهَا مِنْ الْوَرِقِ وَكَانَ يُقِيمُهَا عَلَى أَثْمَانِ الْإِبِلِ فَإِذَا غَلَتْ رَفَعَ فِي قِيمَتِهَا وَإِذَا هَانَتْ نَقَصَ مِنْ قِيمَتِهَا عَلَى عَهْدِ الزَّمَانِ مَا كَانَ فَبَلَغَتْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بَيْنَ أَرْبَعِ مِائَةِ دِينَارٍ إِلَى ثَمَانِ مِائَةِ دِينَارٍ وَعِدْلُهَا مِنْ الْوَرِقِ ثَمَانِيَةُ آلَافِ دِرْهَمٍ وَقَضَى أَنَّ مَنْ كَانَ عَقْلُهُ عَلَى أَهْلِ الْبَقَرِ فِي الْبَقَرِ مِائَتَيْ بَقَرَةٍ وَقَضَى أَنَّ مَنْ كَانَ عَقْلُهُ عَلَى أَهْلِ الشَّاءِ فَأَلْفَيْ شَاةٍ وَقَضَى فِي الْأَنْفِ إِذَا جُدِعَ كُلُّهُ بِالْعَقْلِ كَامِلًا وَإِذَا جُدِعَتْ أَرْنَبَتُهُ فَنِصْفُ الْعَقْلِ وَقَضَى فِي الْعَيْنِ نِصْفَ الْعَقْلِ خَمْسِينَ مِنْ الْإِبِلِ أَوْ عِدْلَهَا ذَهَبًا أَوْ وَرِقًا أَوْ مِائَةَ بَقَرَةٍ أَوْ أَلْفَ شَاةٍ وَالرِّجْلُ نِصْفُ الْعَقْلِ وَالْيَدُ نِصْفُ الْعَقْلِ وَالْمَأْمُومَةُ ثُلُثُ الْعَقْلِ ثَلَاثٌ وَثَلَاثُونَ مِنْ الْإِبِلِ أَوْ قِيمَتُهَا مِنْ الذَّهَبِ أَوْ الْوَرِقِ أَوْ الْبَقَرِ أَوْ الشَّاءِ وَالْجَائِفَةُ ثُلُثُ الْعَقْلِ وَالْمُنَقِّلَةُ خَمْسَ عَشْرَةَ مِنْ الْإِبِلِ وَالْمُوضِحَةُ خَمْسٌ مِنْ الْإِبِلِ وَالْأَسْنَانُ خَمْسٌ مِنْ الْإِبِلِ قَالَ وَذَكَرَ عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَجُلٍ طَعَنَ رَجُلًا بِقَرْنٍ فِي رِجْلِهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَقِدْنِي فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَعْجَلْ حَتَّى يَبْرَأَ جُرْحُكَ قَالَ فَأَبَى الرَّجُلُ إِلَّا أَنْ يَسْتَقِيدَ فَأَقَادَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُ قَالَ فَعَرِجَ الْمُسْتَقِيدُ وَبَرَأَ الْمُسْتَقَادُ مِنْهُ فَأَتَى الْمُسْتَقِيدُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَرِجْتُ وَبَرَأَ صَاحِبِي فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَمْ آمُرْكَ أَلَّا تَسْتَقِيدَ حَتَّى يَبْرَأَ جُرْحُكَ فَعَصَيْتَنِي فَأَبْعَدَكَ اللَّهُ وَبَطَلَ جُرْحُكَ ثُمَّ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ الرَّجُلِ الَّذِي عَرِجَ مَنْ كَانَ بِهِ جُرْحٌ أَنْ لَا يَسْتَقِيدَ حَتَّى تَبْرَأَ جِرَاحَتُهُ فَإِذَا بَرِئَتْ جِرَاحَتُهُ اسْتَقَادَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی مسلمان کو عمداً قتل کردے اسے مقتول کے ورثاء کے حوالے کردیا جائے گا وہ چاہیں تو اسے قصاصاً قتل کردیں اور چاہیں تو دیت لے لیں جو کہ ٣٠ حقے، ٣٠ جذعے اور ٤٠ حاملہ اونٹنیوں پر مشتمل ہوگی یہ قتل عمد کی دیت ہے اور جس چیز پر ان سے صلح ہوجائے وہ اس کے حقدار ہوں گے اور یہ سخت دیت ہے۔ قتل شبہ عمد کی دیت بھی قتل عمد کی دیت کی طرح ملغظ ہی ہے لیکن اس صورت میں قاتل کو قتل نہیں کیا جائے گا اس کی صورت یوں ہوتی ہے کہ شیطان لوگوں کے درمیان دشمنی پیدا کردیتا ہے اور بغیر کسی کہنے کے یا اسلحہ کے خونریزی ہوجاتی ہے۔ اس کی علاوہ جس صورت میں بھی قتل ہوگا وہ شبہ عمد ہوگا اس کی دیت مغلظ ہوگی اور قاتل کو قتل نہیں کیا جائے گا یہ اشہر حرم میں حرمت کی وجہ سے اور پڑوس کی وجہ سے ہوگا۔ خطاء قتل ہونے والے کی دیت سو اونٹ ہے جن میں ٣٠ بنت مخاض ٣٠ بنت لبون ٣٠ حقے اور دس ابن لبون مذکر اونٹ شامل ہوں گے۔ اور نبی کریم ﷺ شہر والوں پر اس کی قیمت چار سو دینار یا اس کے برابر چاندی مقرر فرماتے تھے اور قیمت کا تعین اونٹوں کی قیمت کے اعتبار سے کرتے تھے جب اونٹوں کی قیمت بڑھ جاتی تو دیت کی مقدار مذکور میں اضافہ فرما دیتے اور جب کم ہوجاتی تو اس میں بھی کمی فرمادیتے نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں یہ قیمت چار سو دینار سے آٹھ سو دینارتک بھی پہنچی ہے اور اس کے برابر چاندی کی قیمت آٹھ ہزار درہم تک پہنچی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے یہ فیصلہ بھی فرمایا کہ جس کی دیت گائے والوں پر واجب ہوتی ہو تو وہ دو سو گائے دے دیں اور جس کی بکری والوں پر واجب ہوتی ہو وہ دوہزار بکریاں دے دیں ناک کے متعلق یہ فیصلہ فرمایا کہ اگر اسے مکمل طور پر کاٹ دیا جائے تو پوری دیت واجب ہوگی اور اگر صرف نرم حصہ کاٹا ہو تو نصف دیت واجب ہوگی ایک آنکھ کی دیت نصف قرار دی ہے یعنی پچاس اونٹ یا اس کے برابر سونا چاندی یا سو گائے یا ہزار بکریاں، نیز ایک پاؤں کی دیت بھی نصف اور ایک ہاتھ کی دیت بھی نصف قرار دی ہے۔ دماغی زخم کی دیت تہائی مقرر فرمائی ہے یعنی ٣٣ اونٹ یا اس کی قیمت کے برابر سونا، چاندی، یا گائے بکری گہرے زخم کی دیت بھی تہائی مقرر فرمائی ہے ہڈی اپنی جگہ سے ہلا دینے کی دیت ١٥ اونٹ مقرر فرمائی ہے اور کھال چیر کر گوشت نظر آنے والے زخم کی دیت پانچ اونٹ مقرر فرمائی ہے اور ہر دانٹ کی دیت پانچ اونٹ مقرر فرمائی ہے۔ حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے دوسرے کی ٹانگ پر سینگ دے مارا وہ نبی کریم ﷺ کے پاس آ کر کہنے لگا یا رسول اللہ مجھے قصاص دلوایئے نبی کریم ﷺ نے اس کے متعلق فیصلہ کرتے ہوئے فرمایا کہ جلدی بازی سے کام نہ لو پہلے اپنازخم ٹھیک ہونے دو وہ فوری طور پر قصاص لینے کے لئے اصرار کرنے لگا نبی کریم ﷺ نے اسے قصاص دلوا دیا بعد میں قصاص لینے والا لنگڑا اور جس سے قصاص لیا گیا وہ ٹھیک ہوگیا۔ چنانچہ وہ قصاص لینے والا نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر اور کہنے لگا یا رسول اللہ میں لنگڑا ہوگیا اور وہ صحیح ہوگیا ؟ نبی کریم ﷺ نے اس سے فرمایا کیا میں نے تمہیں اس بات کا حکم نہ دیا تھا کہ جب تک تمہارا زخم ٹھیک نہ ہوجائے تم قصاص نہ لو لیکن تم نے میری بات نہیں مانی اس لئے اللہ نے تمہیں دور کردیا اور تمہارا زخم خراب کردیا اس کے بعد نبی کریم ﷺ نے یہ فیصلہ فرمادیا کہ جسے کوئی زخم لگے وہ اپنازخم ٹھیک ہونے سے پہلے قصاص کا مطالبہ نہ کرے ہاں جب تک زخم ٹھیک ہوجائے پھر قصاص کا مطالبہ کرسکتا ہے۔

6738

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ سَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ يَعْنِي أَبَاهُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّهُ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي مَجْلِسٍ أَلَا أُحَدِّثُكُمْ بِأَحَبِّكُمْ إِلَيَّ وَأَقْرَبِكُمْ مِنِّي مَجْلِسًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ يَقُولُهَا قَالَ قُلْنَا بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَقَالَ أَحْسَنُكُمْ أَخْلَاقًا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک مجلس میں تین مرتبہ فرمایا کیا میں تمہیں یہ نہ بتاؤں کہ قیامت کے دن تم میں سب سے زیادہ میری نگاہوں میں محبوب اور میرے قریب تر مجلس والا ہوگا ؟ ہم نے عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ ! نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم میں سے جس کے اخلاق سب سے زیادہ اچھے ہوں

6739

قَالَ يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ وَحَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ أَبِيهِ عُرْوَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ قُلْتُ لَهُ مَا أَكْثَرَ مَا رَأَيْتَ قُرَيْشًا أَصَابَتْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ فِيمَا كَانَتْ تُظْهِرُ مِنْ عَدَاوَتِهِ قَالَ حَضَرْتُهُمْ وَقَدْ اجْتَمَعَ أَشْرَافُهُمْ يَوْمًا فِي الْحِجْرِ فَذَكَرُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا مَا رَأَيْنَا مِثْلَ مَا صَبَرْنَا عَلَيْهِ مِنْ هَذَا الرَّجُلِ قَطُّ سَفَّهَ أَحْلَامَنَا وَشَتَمَ آبَاءَنَا وَعَابَ دِينَنَا وَفَرَّقَ جَمَاعَتَنَا وَسَبَّ آلِهَتَنَا لَقَدْ صَبَرْنَا مِنْهُ عَلَى أَمْرٍ عَظِيمٍ أَوْ كَمَا قَالُوا قَالَ فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ طَلَعَ عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَقْبَلَ يَمْشِي حَتَّى اسْتَلَمَ الرُّكْنَ ثُمَّ مَرَّ بِهِمْ طَائِفًا بِالْبَيْتِ فَلَمَّا أَنْ مَرَّ بِهِمْ غَمَزُوهُ بِبَعْضِ مَا يَقُولُ قَالَ فَعَرَفْتُ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ ثُمَّ مَضَى فَلَمَّا مَرَّ بِهِمْ الثَّانِيَةَ غَمَزُوهُ بِمِثْلِهَا فَعَرَفْتُ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ ثُمَّ مَضَى ثُمَّ مَرَّ بِهِمْ الثَّالِثَةَ فَغَمَزُوهُ بِمِثْلِهَا فَقَالَ تَسْمَعُونَ يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ أَمَا وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَقَدْ جِئْتُكُمْ بِالذَّبْحِ فَأَخَذَتْ الْقَوْمَ كَلِمَتُهُ حَتَّى مَا مِنْهُمْ رَجُلٌ إِلَّا كَأَنَّمَا عَلَى رَأْسِهِ طَائِرٌ وَاقِعٌ حَتَّى إِنَّ أَشَدَّهُمْ فِيهِ وَصَاةً قَبْلَ ذَلِكَ لَيَرْفَؤُهُ بِأَحْسَنِ مَا يَجِدُ مِنْ الْقَوْلِ حَتَّى إِنَّهُ لَيَقُولُ انْصَرِفْ يَا أَبَا الْقَاسِمِ انْصَرِفْ رَاشِدًا فَوَاللَّهِ مَا كُنْتَ جَهُولًا قَالَ فَانْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا كَانَ الْغَدُ اجْتَمَعُوا فِي الْحِجْرِ وَأَنَا مَعَهُمْ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ ذَكَرْتُمْ مَا بَلَغَ مِنْكُمْ وَمَا بَلَغَكُمْ عَنْهُ حَتَّى إِذَا بَادَأَكُمْ بِمَا تَكْرَهُونَ تَرَكْتُمُوهُ فَبَيْنَمَا هُمْ فِي ذَلِكَ إِذْ طَلَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَثَبُوا إِلَيْهِ وَثْبَةَ رَجُلٍ وَاحِدٍ فَأَحَاطُوا بِهِ يَقُولُونَ لَهُ أَنْتَ الَّذِي تَقُولُ كَذَا وَكَذَا لِمَا كَانَ يَبْلُغُهُمْ عَنْهُ مِنْ عَيْبِ آلِهَتِهِمْ وَدِينِهِمْ قَالَ فَيَقُولُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ أَنَا الَّذِي أَقُولُ ذَلِكَ قَالَ فَلَقَدْ رَأَيْتُ رَجُلًا مِنْهُمْ أَخَذَ بِمَجْمَعِ رِدَائِهِ قَالَ وَقَامَ أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ دُونَهُ يَقُولُ وَهُوَ يَبْكِي أَتَقْتُلُونَ رَجُلًا أَنْ يَقُولَ رَبِّيَ اللَّهُ ثُمَّ انْصَرَفُوا عَنْهُ فَإِنَّ ذَلِكَ لَأَشَدُّ مَا رَأَيْتُ قُرَيْشًا بَلَغَتْ مِنْهُ قَطُّ
عروہ بن زبیررحمتہ اللہ علیہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن عمرو (رض) سے کہا کہ مجھے کسی ایسے سخت واقعے کے متعلق بتایئے جو مشرکین نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ روا رکھا ہو ؟ انہوں نے کہا کہ ایک دن اشراف قریش حطیم میں جمع تھے میں بھی وہاں موجود تھا وہ لوگ نبی کریم ﷺ کا تذکرہ کرنے لگے اور کہنے لگے کہ ہم نے جیساصبر اس آدمی پر کیا ہے کسی اور پر کبھی نہیں کیا اس نے ہمارے عقلمندوں کو بیوقوف کہا، ہمارے آباؤ اجداد کو برا بھلا کہا ہمارے دین میں عیوب نکالے ہماری جماعت کو منتشر کیا اور ہمارے معبودوں کو برابھلا کہا ہم ان کے معاملے میں بہت صبر کرلیا اسی اثناء میں نبی کریم ﷺ بھی تشریف لے آئے نبی کریم ﷺ چلتے ہوئے آگے بڑھے اور حجر اسود کا استلام کیا اور بیت اللہ کا طواف کرتے ہوئے ان کے پاس سے گذرے اس دوران وہ نبی کریم ﷺ کی بعض باتوں میں عیب نکالتے ہوئے ایک دوسرے کو اشارے کرنے لگے مجھے نبی کریم ﷺ کے چہرے مبارک پر اس کے اثرات محسوس ہوئے تین چکروں میں اسی طرح ہوا بالآخر نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے گروہ قریش تم سنتے ہو اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے میں تمہارے پاس قربانی لے کر آیا ہوں لوگوں کو نبی کریم ﷺ کے اس جملے پر بڑی شرم آئی اور ان میں سے ایک آدمی بھی ایسا نہ تھا جس کے سر پر پرندے نہ بیٹھے ہوئے محسوس نہ ہوئے ہوں حتیٰ کہ اس سے پہلے جو آدمی انتہائی سخت تھا وہ اب اچھی بات کہنے لگا کہ ابوالقاسم ﷺ آپ خیر و عافیت کے ساتھ تشریف لے جایئے واللہ آپ نا و قف نہیں ہیں چناچہ نبی کریم ﷺ واپس چلے گئے۔ اگلے دن وہ لوگ پھر حطیم میں جمع ہوئے میں بھی ان کے ساتھ تھا وہ ایک دوسرے سے کہنے لگے کہ پہلے تو تم نے ان سے پہنچنے والی صبر آزما باتوں کا تذکرہ کیا اور جب وہ تمہارے سامنے ظاہر ہوئے جو تمہیں پسند نہ تھا تو تم نے انہیں چھوڑ دیا ابھی وہ یہ باتیں کر ہی رہے تھے کہ نبی کریم ﷺ تشریف لے آئے وہ سب اکٹھے کودے اور نبی کریم ﷺ کو گھیرے میں لے کر کہنے لگے کیا تم ہی اس اس طرح کہتے ہو ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں ! میں ہی اس طرح کہتا ہوں راوی کہتے ہیں کہ میں نے ان میں سے ایک آدمی کو دیکھا کہ اس نے نبی کریم ﷺ کی چادر کو گردن سے پکڑ لیا (اور گھونٹنا شروع کردیا) یہ دیکھ کر حضرت صدیق اکبر (رض) نبی کریم ﷺ کو بچانے کے لئے کھڑے ہوئے وہ روتے ہوئے کہتے جا رہے تھے کیا تم ایک آدمی کو صرف اس وجہ سے قتل کردو گے کہ وہ کہتا ہے میرا رب اللہ ہے اس پر وہ لوگ واپس چلے گئے یہ سب سے سخت دن تھا جس میں قریش کی طرف سے نبی کریم ﷺ کو اتنی سخت اذیت پہنچی تھی۔

6740

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ قَالَ وَحَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ وَفْدَ هَوَازِنَ أَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِالْجِعِرَّانَةِ وَقَدْ أَسْلَمُوا فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا أَصْلٌ وَعَشِيرَةٌ وَقَدْ أَصَابَنَا مِنْ الْبَلَاءِ مَا لَا يَخْفَى عَلَيْكَ فَامْنُنْ عَلَيْنَا مَنَّ اللَّهُ عَلَيْكَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبْنَاؤُكُمْ وَنِسَاؤُكُمْ أَحَبُّ إِلَيْكُمْ أَمْ أَمْوَالُكُمْ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ خَيَّرْتَنَا بَيْنَ أَحْسَابِنَا وَبَيْنَ أَمْوَالِنَا بَلْ تُرَدُّ عَلَيْنَا نِسَاؤُنَا وَأَبْنَاؤُنَا فَهُوَ أَحَبُّ إِلَيْنَا فَقَالَ لَهُمْ أَمَّا مَا كَانَ لِي وَلِبَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَهُوَ لَكُمْ فَإِذَا صَلَّيْتُ لِلنَّاسِ الظُّهْرَ فَقُومُوا فَقُولُوا إِنَّا نَسْتَشْفِعُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمُسْلِمِينَ وَبِالْمُسْلِمِينَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَبْنَائِنَا وَنِسَائِنَا فَسَأُعْطِيكُمْ عِنْدَ ذَلِكَ وَأَسْأَلُ لَكُمْ فَلَمَّا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّاسِ الظُّهْرَ قَامُوا فَتَكَلَّمُوا بِالَّذِي أَمَرَهُمْ بِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّا مَا كَانَ لِي ولِبَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَهُوَ لَكُمْ قَالَ الْمُهَاجِرُونَ وَمَا كَانَ لَنَا فَهُوَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَتْ الْأَنْصَارُ وَمَا كَانَ لَنَا فَهُوَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ أَمَّا أَنَا وَبَنُو تَمِيمٍ فَلَا وَقَالَ عُيَيْنَةُ بْنُ حِصْنِ بْنِ حُذَيْفَةَ بْنِ بَدْرٍ أَمَّا أَنَا وَبَنُو فَزَارَةَ فَلَا قَالَ عَبَّاسُ بْنُ مِرْدَاسٍ أَمَّا أَنَا وَبَنُو سُلَيْمٍ فَلَا قَالَتْ بَنُو سُلَيْمٍ لَا مَا كَانَ لَنَا فَهُوَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَقُولُ عَبَّاسٌ يَا بَنِي سُلَيْمٍ وَهَّنْتُمُونِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّا مَنْ تَمَسَّكَ مِنْكُمْ بِحَقِّهِ مِنْ هَذَا السَّبْيِ فَلَهُ بِكُلِّ إِنْسَانٍ سِتُّ فَرَائِضَ مِنْ أَوَّلِ شَيْءٍ نُصِيبُهُ فَرَدُّوا عَلَى النَّاسِ أَبْنَاءَهُمْ وَنِسَاءَهُمْ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ حنین کے موقع پر جب بنوہوازن کا وفد نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں بھی وہاں موجود تھا وفد کے لوگ کہنے لگے اے محمد ! ﷺ ہم اصل میں نسل اور خاندانی لوگ ہیں آپ ہم پر مہربانی کیجئے اللہ آپ پر مہربانی کرے گا اور ہم پر جو مصیبت آئی ہے وہ آپ پر مخفی نہیں ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اپنی عورتوں اور بچوں اور مال میں سے کسی ایک کو اختیار کرلو وہ کہنے لگے کہ آپ نے ہمیں ہمارے حسب اور مال کے بارے میں اختیار دیا ہے ہم اپنی اولاد کو مال پر ترجیح دیتے ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو میرے لئے اور بنو عبدالمطلب کے لئے ہوگا وہی تمہارے لئے ہوگا جب میں ظہر کی نماز پڑھ چکوں تو اس وقت اٹھ کر تم لوگ یوں کہنا کہ ہم اپنی عورتوں اور بچوں کے بارے میں نبی کریم ﷺ سے مسلمانوں کے سامنے اور مسلمانوں سے نبی کریم ﷺ کے سامنے سفارش کی درخواست کرتے ہیں۔ چناچہ انہوں نے ایساہی کیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو میرے لئے اور بنوعبدالمطلب کے لئے ہے وہی تمہارے لئے ہے، مہاجرین کہنے لگے کہ جو ہمارے لئے ہے وہی نبی کریم ﷺ کے لئے ہے انصارنے بھی یہی کہا عیینہ بن بدر کہنے لگا کہ جو میرے لئے اور بنوفزارہ کے لئے ہے وہ نہیں، اقرع بن حابس نے کہا کہ میں اور بنوتمیم بھی اس میں شامل نہیں عباس بن مرداس نے کہا کہ میں اور بنوسلیم بھی اس میں شامل نہیں ان دونوں قبیلوں کے لوگ بولے تم غلط کہتے ہو یہ نبی کریم ﷺ کے لئے ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا لوگو ! انہیں ان کی عورتیں اور بچے واپس کردو جو شخص مال غنیمت کی کوئی چیز اپنے پاس رکھنا چاہتا ہے تو ہمارے پاس سے پہلا جو مال غنیمت آئے گا اس میں سے اس کے چھ حصے ہمارے ذمے ہیں۔

6741

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ عَنْ مِقْسَمٍ أَبِي الْقَاسِمِ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ قَالَ خَرَجْتُ أَنَا وَتَلِيدُ بْنُ كِلَابٍ اللَّيْثِيُّ حَتَّى أَتَيْنَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَهُوَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ مُعَلِّقًا نَعْلَيْهِ بِيَدِهِ فَقُلْنَا لَهُ هَلْ حَضَرْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ يُكَلِّمُهُ التَّمِيمِيُّ يَوْمَ حُنَيْنٍ قَالَ نَعَمْ أَقْبَلَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ يُقَالُ لَهُ ذُو الْخُوَيْصِرَةِ فَوَقَفَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُعْطِي النَّاسَ قَالَ يَا مُحَمَّدُ قَدْ رَأَيْتَ مَا صَنَعْتَ فِي هَذَا الْيَوْمِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجَلْ فَكَيْفَ رَأَيْتَ قَالَ لَمْ أَرَكَ عَدَلْتَ قَالَ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ وَيْحَكَ إِنْ لَمْ يَكُنْ الْعَدْلُ عِنْدِي فَعِنْدَ مَنْ يَكُونُ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا نَقْتُلُهُ قَالَ لَا دَعُوهُ فَإِنَّهُ سَيَكُونُ لَهُ شِيعَةٌ يَتَعَمَّقُونَ فِي الدِّينِ حَتَّى يَخْرُجُوا مِنْهُ كَمَا يَخْرُجُ السَّهْمُ مِنْ الرَّمِيَّةِ يُنْظَرُ فِي النَّصْلِ فَلَا يُوجَدُ شَيْءٌ ثُمَّ فِي الْقِدْحِ فَلَا يُوجَدُ شَيْءٌ ثُمَّ فِي الْفُوقِ فَلَا يُوجَدُ شَيْءٌ سَبَقَ الْفَرْثَ وَالدَّمَ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ أَبُو عُبَيْدَةَ هَذَا اسْمُهُ مُحَمَّدٌ ثِقَةٌ وَأَخُوهُ سَلَمَةُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمَّارٍ لَمْ يَرْوِ عَنْهُ إِلَّا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ وَلَا نَعْلَمُ خَبَرَهُ وَمِقْسَمٌ لَيْسَ بِهِ بَأْسٌ وَلِهَذَا الْحَدِيثِ طُرُقٌ فِي هَذَا الْمَعْنَى وَطُرُقٌ أُخَرُ فِي هَذَا الْمَعْنَى صِحَاحٌ وَاللَّهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى أَعْلَمُ
مقسم کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ تلید بن کلاب لیثی کے ساتھ نکلاہم لوگ حضرت ابن عمرو (رض) کے پاس پہنچے وہ اس وقت ہاتھوں میں جوتے لٹکائے بیت اللہ کا طواف کررہے تھے ہم نے ان سے پوچھا کہ غزوہ حنین کے موقع پر جس وقت بنوتمیم کے ایک آدمی نے نبی کریم ﷺ سے بات کی تھی کیا آپ وہاں موجود تھے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں بنوتمیم کا ایک آدمی جسے ذوالخولصیرہ کہا جاتا ہے آیا اور نبی کریم ﷺ کے سامنے کھڑا ہوگیا اس وقت نبی کریم ﷺ لوگوں میں مال غنیمت تقسیم فرما رہے تھے وہ کہنے لگا کہ اے محمد ! ﷺ آج میں نے آپ کو مال غنیمت تقسیم کرتے ہوئے دیکھ لیا ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اچھا تمہیں کیسا لگا ؟ اس نے کہا کہ میں نے آپ کو عدل سے کام لیتے ہوئے نہیں دیکھا یہ سن کر نبی کریم ﷺ کو غصہ آگیا اور فرمایا تجھ پر افسوس ! اگر میرے پاس ہی عدل نہ ہوگا تو اور کس کے پاس ہوگا ؟ حضرت عمر فاروق (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا ہم اسے قتل نہ کردیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا نہیں اسے چھوڑ دو عنقریب اس کے گروہ کے کچھ لوگ ہوں گے جو تعمق فی الدین کی راہ اختیار کریں گے، وہ لوگ دین سے سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے تیر کے پھل کو دیکھا جائے تو اس پر کچھ نظر نہ آئے دستے پر دیکھاجائے تو وہاں کچھ نظر نہ آئے اور سوار پر دیکھا جائے تو وہاں کچھ نظر نہ آئے بلکہ وہ تیر لید اور خون پر سبقت لے جائے۔

6742

حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ وَعَنْ الْجَلَّالَةِ وَعَنْ رُكُوبِهَا وَأَكْلِ لُحُومِهَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے پالتو گدھوں کے گوشت اور گند کھانے والے جانور سے منع فرمایا ہے اس پر سوار ہونے سے بھی اور اس کا گوشت کھانے سے بھی۔

6743

حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْآيَاتُ خَرَزَاتٌ مَنْظُومَاتٌ فِي سِلْكٍ فَإِنْ يُقْطَعْ السِّلْكُ يَتْبَعْ بَعْضُهَا بَعْضًا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا علامات قیامت لڑی کے دانوں کی طرح جڑی ہوئی ہیں جوں ہی لڑی ٹوٹے گی تو ایک کے بعد دوسری علامت قیامت آجائے گی۔

6744

حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى الْأَشْيَبُ حَدَّثَنَا حَرِيزٌ يَعْنِي ابْنَ عُثْمَانَ الرَّحَبِيَّ عَنْ حِبَّانَ بْنِ زَيْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مِنْبَرِهِ يَقُولُ ارْحَمُوا تُرْحَمُوا وَاغْفِرُوا يَغْفِرْ اللَّهُ لَكُمْ وَيْلٌ لِأَقْمَاعِ الْقَوْلِ وَيْلٌ لِلْمُصِرِّينَ الَّذِينَ يُصِرُّونَ عَلَى مَا فَعَلُوا وَهُمْ يَعْلَمُونَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے بر سر منبریہ بات ارشاد فرمائی تم رحم کرو تم پر رحم کیا جائے گا معاف کرو اللہ تمہیں معاف کردے گا ہلاکت ہے ان لوگوں کے لئے جو صرف باتوں کا ہتھیار رکھتے ہیں ہلاکت ہے ان لوگوں کے لئے جو اپنے گناہوں پر جانتے بوجھتے اصرار کرتے اور ڈٹے رہتے ہیں۔

6745

حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ رَاشِدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ يَعْنِي ابْنَ مُوسَى عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى أَنَّ كُلَّ مُسْتَلْحَقٍ يُسْتَلْحَقُ بَعْدَ أَبِيهِ الَّذِي يُدْعَى لَهُ ادَّعَاهُ وَرَثَتُهُ مِنْ بَعْدِهِ فَقَضَى إِنْ كَانَ مِنْ أَمَةٍ يَمْلِكُهَا يَوْمَ أَصَابَهَا فَقَدْ لَحِقَ بِمَنْ اسْتَلْحَقَهُ وَلَيْسَ لَهُ فِيمَا قُسِمَ قَبْلَهُ مِنْ الْمِيرَاثِ شَيْءٌ وَمَا أَدْرَكَ مِنْ مِيرَاثٍ لَمْ يُقْسَمْ فَلَهُ نَصِيبُهُ وَلَا يُلْحَقُ إِذَا كَانَ أَبُوهُ الَّذِي يُدْعَى لَهُ أَنْكَرَهُ وَإِنْ كَانَ مِنْ أَمَةٍ لَا يَمْلِكُهَا أَوْ مِنْ حُرَّةٍ عَاهَرَ بِهَا فَإِنَّهُ لَا يُلْحَقُ وَلَا يَرِثُ وَإِنْ كَانَ أَبُوهُ الَّذِي يُدْعَى لَهُ هُوَ الَّذِي ادَّعَاهُ وَهُوَ وَلَدُ زِنًا لِأَهْلِ أُمِّهِ مَنْ كَانُوا حُرَّةً أَوْ أَمَةً
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جو بچہ اپنے باپ کے مرنے کے بعد اس کے نسب میں شامل کیا جائے جس کا دعویٰ مرحوم کے ورثاء نے کیا ہو اس کے متعلق نبی کریم ﷺ نے یہ فیصلہ فرمایا کہ اگر وہ آزاد عورت سے ہو جس سے مرنے والے نے نکاح کیا ہو یا اس کی مملوکہ باندی سے ہو تو اس کا نسب مرنے والے سے ثابت ہوجائے گا اور اگر وہ کسی آزاد عورت یا باندی سے گناہ کا نتیجہ ہم تو اس کا نسب مرنے والے سے ثابت نہ ہوگا اگرچہ خود اس کا باپ ہی اس کا دعویٰ کرے وہ زنا کی پیداوار اور اپنی ماں کا بیٹا ہے اور اس کے خاندان سے تعلق رکھتا ہے خواہ وہ کوئی بھی لوگ ہوں آزاد ہوں یا غلام۔

6746

حَدَّثَنَا هَاشِمٌ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو قَالَ أَتَى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو ابْنَ الزُّبَيْرِ وَهُوَ جَالِسٌ فِي الْحِجْرِ فَقَالَ يَا ابْنَ الزُّبَيْرِ إِيَّاكَ وَالْإِلْحَادَ فِي حَرَمِ اللَّهِ فَإِنِّي أَشْهَدُ لَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يُحِلُّهَا وَيَحُلُّ بِهِ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ لَوْ وُزِنَتْ ذُنُوبُهُ بِذُنُوبِ الثَّقَلَيْنِ لَوَزَنَتْهَا قَالَ فَانْظُرْ أَنْ لَا تَكُونَ هُوَ يَا ابْنَ عَمْرٍو فَإِنَّكَ قَدْ قَرَأْتَ الْكُتُبَ وَصَحِبْتَ الرَّسُولَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَإِنِّي أُشْهِدُكَ أَنَّ هَذَا وَجْهِي إِلَى الشَّأْمِ مُجَاهِدًا
حضرت ابن عمرو (رض) ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) کے پاس آئے اس وقت وہ حطیم میں بیٹھے ہوئے تھے انہوں نے کہا کہ اے ابن زبیر حرم میں الحاد کا سبب بننے سے اپنے آپ کو بچانا میں اللہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے قریش کا ایک آدمی حرم مکہ کو حل بنا لے گا اگر اس کے گناہوں کا جن وانس کے گناہوں سے وزن کیا جائے تو اس کے گناہوں کا پلڑا جھک جائے گا حضرت ابن زبیر (رض) نے فرمایا اے عبداللہ بن عمرو ! دیکھو تم وہ آدمی نہ بننا کیونکہ تم نے سابقہ آسمانی کتابیں بھی پڑھ رکھی ہیں اور نبی کریم ﷺ کی ہمنشینی کا شرف بھی حاصل ہے انہوں نے فرمایا میں آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ میں جہاد کے لئے شام جا رہا ہوں۔

6747

حَدَّثَنَا حَسَنٌ يَعْنِي الْأَشْيَبَ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا دَرَّاجٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَهُمْ الْبُشْرَى فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا قَالَ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ يُبَشَّرُهَا الْمُؤْمِنُ هِيَ جُزْءٌ مِنْ تِسْعَةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنْ النُّبُوَّةِ فَمَنْ رَأَى ذَلِكَ فَلْيُخْبِرْ بِهَا وَمَنْ رَأَى سِوَى ذَلِكَ فَإِنَّمَا هُوَ مِنْ الشَّيْطَانِ لِيُحْزِنَهُ فَلْيَنْفُثْ عَنْ يَسَارِهِ ثَلَاثًا وَلْيَسْكُتْ وَلَا يُخْبِرْ بِهَا أَحَدًا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا لہم البشری فی الحیاۃ الدنیا کا مطلب یہ ہے کہ مومن جو نیک خواب دیکھتا ہے وہ اس کے لئے خوشخبری ہوتا ہے اور اچھے خواب اجزاء نبوت میں سے انچاسواں جزو ہوتے ہیں جو شخص اچھا خواب دیکھے اسے بیان کردے اور اگر کوئی برا خواب دیکھے تو وہ شیطان کی طرف سے ہوتا ہے تاکہ اسے غمگین کردے۔ اس لئے اسے اپنی بائیں جانب تین مرتبہ تھوک دینا چاہئے اور اس پر سکوت اختیار کرنا چاہئے کہ کسی سے وہ خواب بیان نہ کرے۔

6748

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ أَخْبَرَنَا ابْنُ هُبَيْرَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ رَدَّتْهُ الطِّيَرَةُ مِنْ حَاجَةٍ فَقَدْ أَشْرَكَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا كَفَّارَةُ ذَلِكَ قَالَ أَنْ يَقُولَ أَحَدُهُمْ اللَّهُمَّ لَا خَيْرَ إِلَّا خَيْرُكَ وَلَا طَيْرَ إِلَّا طَيْرُكَ وَلَا إِلَهَ غَيْرُكَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص کو بدشگونی نے کسی کام سے روک دیا وہ سمجھ لے کہ اس نے شرک کیا صحابہ کرام (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ اس کا کفارہ کیا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یوں کہہ لیا کرے اے اللہ ہر خیر آپ ہی کی ہے ہر شگون آپ ہی کا ہے اور آپ کے علاوہ کوئی معبود نہیں۔

6749

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعِيدٍ أَخْبَرَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ سَلَّامٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ خَبَرِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّهُ لَمَّا كَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُودِيَ أَنْ الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ فَرَكَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ فِي سَجْدَةٍ ثُمَّ جُلِّيَ عَنْ الشَّمْسِ فَقَالَتْ عَائِشَةُ أُمُّ الْمُؤْمِنِينَ مَا سَجَدْتُ سُجُودًا قَطُّ أَطْوَلَ مِنْهُ وَلَا رَكَعْتُ رُكُوعًا قَطُّ أَطْوَلَ مِنْهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں سورج گرہن ہوا تو نماز تیار ہے کا اعلان کردیا گیا نبی کریم ﷺ نے ایک رکعت میں دو رکوع کئے پھر سورج روشن ہوگیا حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے اس دن سے طویل رکوع سجدہ کبھی نہیں دیکھا۔

6750

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعِيدٍ أَخْبَرَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ سَلَّامٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ خَبَرِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّهُ لَمَّا كَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُودِيَ أَنْ الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ فَرَكَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ فِي سَجْدَةٍ ثُمَّ جُلِّيَ عَنْ الشَّمْسِ فَقَالَتْ عَائِشَةُ أُمُّ الْمُؤْمِنِينَ مَا سَجَدْتُ سُجُودًا قَطُّ أَطْوَلَ مِنْهُ وَلَا رَكَعْتُ رُكُوعًا قَطُّ أَطْوَلَ مِنْهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کے دور با سعادت میں سورج گرہن ہوا تو نماز تیار ہے کا اعلان کردیا گیا نبی کریم ﷺ نے ایک رکعت میں دو رکوع کئے پھر سورج روشن ہوگیا حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے اس دن سے طویل رکوع سجدہ کبھی نہیں دیکھا۔

6751

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ دَرَّاجٍ أَبِي السَّمْحِ عَنْ عِيسَى بْنِ هِلَالٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَرْوَاحَ الْمُؤْمِنِينَ لَتَلْتَقِيَانِ عَلَى مَسِيرَةِ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ وَمَا رَأَى وَاحِدٌ مِنْهُمَا صَاحِبَهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مومنین کی روحیں ایک دن کی مسافت پر ملاقات کرلیتی ہیں ابھی ان میں سے کسی نے دوسرے کو دیکھا نہیں ہوتا۔

6752

حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُطَرِّفٍ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ يُغَرْبَلُونَ فِيهِ غَرْبَلَةً يَبْقَى مِنْهُمْ حُثَالَةٌ قَدْ مَرِجَتْ عُهُودُهُمْ وَأَمَانَاتُهُمْ وَاخْتَلَفُوا فَكَانُوا هَكَذَا وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمَا الْمَخْرَجُ مِنْ ذَلِكَ قَالَ تَأْخُذُونَ مَا تَعْرِفُونَ وَتَدَعُونَ مَا تُنْكِرُونَ وَتُقْبِلُونَ عَلَى أَمْرِ خَاصَّتِكُمْ وَتَدَعُونَ أَمْرَ عَامَّتِكُمْ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا جس میں ان کی چھانٹی ہوجائے گی اور صرف جھاگ رہ جائے گی ایسا اس وقت ہوگا جب وعدوں اور امانتوں میں بگاڑ پیدا ہوجائے اور لوگ اس طرح ہوجائیں (راوی نے تشبیک کر کے دکھائی) لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ اس سے بچاؤ کا راستہ کیا ہوگیا ؟ فرمایا نیکی کے کام اختیار کرنا برائی کے کاموں سے بچنا اور خواص کے ساتھ میل جول رکھنا عوام سے اپنے آپ کو بچانا۔

6753

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ سَعِيدٍ التُّجِيبِيُّ سَمِعْتُ أَبَا قَبِيلٍ الْمِصْرِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ مَاتَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَوْ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ وُقِيَ فِتْنَةَ الْقَبْرِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو مسلمان جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات میں فوت ہوجائے اللہ اسے قبر کی آزمائش سے بچا لیتا ہے۔

6754

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنِي الْمُفَضَّلُ حَدَّثَنِي عَيَّاشُ بْنُ عَبَّاسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يُغْفَرُ لِلشَّهِيدِ كُلُّ ذَنْبٍ إِلَّا الدَّيْنَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا قرض کے علاوہ شہید کا ہر گناہ معاف ہوجائے گا۔

6755

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ أَخْبَرَنِي الْحَارِثُ بْنُ يَزِيدَ عَنِ ابْنِ حُجَيْرَةَ الْأَكْبَرِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ الْمُسْلِمَ الْمُسَدِّدَ لَيُدْرِكُ دَرَجَةَ الصَّوَّامِ الْقَوَّامِ بِآيَاتِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ لِكَرَمِ ضَرِيبَتِهِ وَحُسْنِ خُلُقِهِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایک سیدھا مسلمان اپنے حسن اخلاق اور اپنی شرافت و مہربانی کی وجہ سے ان لوگوں کے درجے تک جا پہنچتا ہے جو روزہ دار اور شب زندہ دار ہوتے ہیں۔

6756

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ وَهُوَ الْحَرَّانِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يُخَرِّبُ الْكَعْبَةَ ذُو السُّوَيْقَتَيْنِ مِنْ الْحَبَشَةِ وَيَسْلُبُهَا حِلْيَتَهَا وَيُجَرِّدُهَا مِنْ كِسْوَتِهَا وَلَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ أُصَيْلِعَ أُفَيْدِعَ يَضْرِبُ عَلَيْهَا بِمِسْحَاتِهِ وَمِعْوَلِهِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ چھوٹی چھوٹی پنڈلیوں والا ایک حبشی خانہ کعبہ کو ویران کردے گا اس کا زیور چھین لے گا اور اس کا غلاف اتار لے گا اس حبشی کو گویا میں اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہوں کہ اس کے سر کے اگلے بال گرے ہوئے ہیں اور وہ ٹیڑھے جوڑوں والا ہے اور چھینی اور کدال سے خانہ کعبہ پر ضربیں لگا رہا ہے۔

6757

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ قَيْصَرَ التُّجِيبِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَ شَابٌّ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُقَبِّلُ وَأَنَا صَائِمٌ فَقَالَ لَا فَجَاءَ شَيْخٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُقَبِّلُ وَأَنَا صَائِمٌ قَالَ نَعَمْ فَنَظَرَ بَعْضُنَا إِلَى بَعْضٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ عَلِمْتُ نَظَرَ بَعْضِكُمْ إِلَى بَعْضٍ إِنَّ الشَّيْخَ يَمْلِكُ نَفْسَهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے ایک نوجوان آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! روزے کی حالت میں میں اپنی بیوی کو بوسہ دے سکتا ہوں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا نہیں تھوڑی دیر بعد ایک بڑی عمر کا آدمی آیا اور اس نے بھی وہی سوال پوچھا نبی کریم ﷺ نے اسے اجازت دے دی اس پر ہم لوگ ایک دوسرے کو دیکھنے لگے نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھے معلوم ہے کہ تم ایک دوسرے کو کیوں دیکھ رہے ہو ؟ دراصل عمر رسیدہ آدمی اپنے اوپر قابو رکھ سکتا ہے۔

6758

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ مَظْلُومًا فَهُوَ شَهِيدٌ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے مال کی حفاظت کرتا ہوا ظلماً ماراجائے وہ شہید ہوتا ہے۔

6759

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ عَنِ الْحَجَّاجِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ بَنَى لِلَّهِ مَسْجِدًا بُنِيَ لَهُ بَيْتٌ أَوْسَعُ مِنْهُ فِي الْجَنَّةِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص اللہ کی رضا کے لئے مسجد تعمیر کرتا ہے اس کے لئے جنت میں اس سے کشادہ گھر تعمیر کردیا جاتا ہے۔

6760

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ أَبِي سُلَيْمٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ مَنَعَ فَضْلَ مَائِهِ أَوْ فَضْلَ كَلَئِهِ مَنْعَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فَضْلَهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص زائد پانی یا زائد گھاس کسی کو دینے سے روکتا ہے اللہ قیامت کے دن اس سے اپنا فضل روک لے گا۔

6761

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ وَحَبِيبٍ الْمُعَلِّمِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَيْسٍ عَنْ مُجَاهِدٍ أَحْسِبُهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَجُوزُ لِلْمَرْأَةِ أَمْرٌ فِي مَالِهَا إِذَا مَلَكَ زَوْجُهَا عِصْمَتَهَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے غالباً مرفوعاً مروی ہے عورت کی بات اس کے مال میں نافذ ہوگی جب کہ اس کا شوہر اس کی عصمت کا مالک بن چکا۔

6762

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَجُلًا قَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَلِمُحَمَّدٍ وَحْدَنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَدْ حَجَبْتَهَا عَنْ نَاسٍ كَثِيرٍ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی دعاء کرنے لگا کہ اے اللہ صرف مجھے اور محمد ﷺ کو بخش دے نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم نے اس دعاء کو بہت سے لوگوں سے پردے میں چھپالیا۔

6763

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَجُلًا دَخَلَ الصَّلَاةَ فَقَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ وَسَبَّحَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَائِلُهَا فَقَالَ الرَّجُلُ أَنَا قَالَ لَقَدْ رَأَيْتُ الْمَلَائِكَةَ تَلَقَّى بِهَا بَعْضُهَا بَعْضًا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نماز کے دوران ایک آدمی نے کہا الحمدللہ ملء السماء پھر تسبیح کہی اور دعاء کی نبی کریم ﷺ نے نماز کے بعد پوچھا یہ کلمات کہنے والا کون ہے ؟ اس آدمی نے عرض کیا کہ میں ہوں نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں نے فرشتوں کو دیکھا کہ وہ ایک دوسرے پر سبقت لے جاتے ہوئے ان کلمات کا ثواب لکھنے کے لئے آئے۔

6764

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ الْيَهُودَ أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ السَّامُ عَلَيْكَ وَقَالُوا فِي أَنْفُسِهِمْ لَوْلَا يُعَذِّبُنَا اللَّهُ بِمَا نَقُولُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَإِذَا جَاءُوكَ حَيَّوْكَ بِمَا لَمْ يُحَيِّكَ بِهِ اللَّهُ فَقَرَأَ إِلَى قَوْلِهِ فَبِئْسَ الْمَصِيرُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں یہودی آ کر " سام علیک " کہتے تھے پھر اپنے دل میں کہتے تھے کہ ہم جو کہتے ہیں اللہ ہمیں اس پر عذاب کیوں نہیں دیتا ؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ جب یہ آپ کے پاس آتے ہیں تو اس انداز میں آپ کو سلام کرتے ہیں جس انداز میں اللہ نے آپ کو سلام نہیں کیا۔

6765

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ سَمِعْتُ أَبَا الْعَبَّاسِ وَكَانَ شَاعِرًا قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَأْذَنَهُ فِي الْجِهَادِ فَقَالَ أَحَيٌّ وَالِدَاكَ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَفِيهِمَا فَجَاهِدْ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کے پاس جہاد میں شرکت کی اجازت لینے کے لئے آیا نبی کریم ﷺ نے اس سے پوچھا کیا تمہارے والدین حیات ہیں ؟ اس نے کہا جی ہاں فرمایا جاؤ اور ان ہی میں جہاد کرو۔

6766

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوشِكُ أَنْ يُغَرْبَلَ النَّاسُ غَرْبَلَةً وَتَبْقَى حُثَالَةٌ مِنْ النَّاسِ قَدْ مَرِجَتْ عُهُودُهُمْ وَأَمَانَاتُهُمْ وَكَانُوا هَكَذَا وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ قَالُوا فَكَيْفَ نَصْنَعُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِذَا كَانَ ذَلِكَ قَالَ تَأْخُذُونَ مَا تَعْرِفُونَ وَتَذَرُونَ مَا تُنْكِرُونَ وَتُقْبِلُونَ عَلَى خَاصَّتِكُمْ وَتَدَعُونَ عَامَّتَكُمْ حَدَّثَنَاه قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ وَتَبْقَى حُثَالَةٌ مِنْ النَّاسِ وَتَدَعُونَ أَمْرَ عَامَّتِكُمْ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا جس میں ان کی چھانٹی ہوجائے گی اور صرف جھاگ رہ جائے گی ایسا اس وقت ہوگا جب وعدوں اور امانتوں میں بگاڑ پیدا ہوجائے اور لوگ اس طرح ہوجائیں (راوی نے تشبیک کر کے دکھائی) لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ اس سے بچاؤ کا راستہ کیا ہوگیا ؟ فرمایا نیکی کے کام اختیار کرنا برائی کے کاموں سے بچنا اور خواص کے ساتھ میل جول رکھنا عوام سے اپنے آپ کو بچانا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

6767

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمَعَافِرِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ الْبَرْحِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَخْرَجَ صَدَقَةً فَلَمْ يَجِدْ إِلَّا بَرْبَرِيًّا فَلْيَرُدَّهَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص صدقہ نکالنا چاہے اور اسے بربری غلام کے علاوہ کوئی اور نہ ملے تو اسے چاہئے کہ اسے لوٹا دے۔

6768

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ حُيَيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِسَعْدٍ وَهُوَ يَتَوَضَّأُ فَقَالَ مَا هَذَا السَّرَفُ يَا سَعْدُ قَالَ أَفِي الْوُضُوءِ سَرَفٌ قَالَ نَعَمْ وَإِنْ كُنْتَ عَلَى نَهْرٍ جَارٍ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کا گذر حضرت سعد کے پاس سے ہوا وہ اس وقت وضو کر رہے تھے نبی کریم ﷺ نے فرمایا سعد ! یہ اسراف کیسا ؟ وہ کہنے لگے کیا وضو میں بھی اسراف ہوتا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں اگرچہ تم جاری نہر پر ہی کیوں نہ ہو۔

6769

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ عَامِرِ بْنِ يَحْيَى عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُوضَعُ الْمَوَازِينُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيُؤْتَى بِالرَّجُلِ فَيُوضَعُ فِي كِفَّةٍ فَيُوضَعُ مَا أُحْصِيَ عَلَيْهِ فَتَمَايَلَ بِهِ الْمِيزَانُ قَالَ فَيُبْعَثُ بِهِ إِلَى النَّارِ قَالَ فَإِذَا أُدْبِرَ بِهِ إِذَا صَائِحٌ يَصِيحُ مِنْ عِنْدِ الرَّحْمَنِ يَقُولُ لَا تَعْجَلُوا لَا تَعْجَلُوا فَإِنَّهُ قَدْ بَقِيَ لَهُ فَيُؤْتَى بِبِطَاقَةٍ فِيهَا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَتُوضَعُ مَعَ الرَّجُلِ فِي كِفَّةٍ حَتَّى يَمِيلَ بِهِ الْمِيزَانُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن میزان عمل قائم کئے جائیں گے ایک آدمی کو لا کر ایک پلڑے میں رکھاجائے گا اس پر اس کے گناہ لاد دئیے جائیں گے اور وہ پلڑا جھک جائے گا اسے جہنم کی طرف بھیج دیا جائے گا جب وہ پیٹھ پھیرے گا تو رحمان کی جانب سے ایک منادی پکارے گا جلدی نہ کرو جلدی نہ کرو اس کی ایک چیز رہ گئی ہے چناچہ کاغذ کا ایک ٹکڑا نکالا جائے گا جس میں یہ لکھا ہوگا کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں پھر اسے اس آدمی کے ساتھ ایک پلڑے میں رکھا جائے گا تو وہ جھک جائے گا۔

6770

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ وَاهِبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّهُ قَالَ رَأَيْتُ فِيمَا يَرَى النَّائِمُ لَكَأَنَّ فِي إِحْدَى إِصْبَعَيَّ سَمْنًا وَفِي الْأُخْرَى عَسَلًا فَأَنَا أَلْعَقُهُمَا فَلَمَّا أَصْبَحْتُ ذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ تَقْرَأُ الْكِتَابَيْنِ التَّوْرَاةَ وَالْفُرْقَانَ فَكَانَ يَقْرَؤُهُمَا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے خواب میں دیکھا کہ میری ایک انگلی میں گھی اور دوسری میں شہد لگا ہوا ہے اور میں ان دونوں کو چاٹ رہا ہوں جب صبح ہوئی تو میں نے نبی کریم ﷺ سے یہ خواب ذکر کیا تو نبی کریم ﷺ نے اس کی تعبیریہ دی کہ تم تورات اور قرآن دونوں کتابیں پڑھ سکو گے چناچہ ایساہی ہوا اور حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) دونوں کتابیں پڑھ لیتے تھے۔

6771

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ مُضَرَ عَنْ ابْنِ الْهَادِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ غَزْوَةِ تَبُوكَ قَامَ مِنْ اللَّيْلِ يُصَلِّي فَاجْتَمَعَ وَرَاءَهُ رِجَالٌ مِنْ أَصْحَابِهِ يَحْرُسُونَهُ حَتَّى إِذَا صَلَّى وَانْصَرَفَ إِلَيْهِمْ فَقَالَ لَهُمْ لَقَدْ أُعْطِيتُ اللَّيْلَةَ خَمْسًا مَا أُعْطِيَهُنَّ أَحَدٌ قَبْلِي أَمَّا أَنَا فَأُرْسِلْتُ إِلَى النَّاسِ كُلِّهِمْ عَامَّةً وَكَانَ مَنْ قَبْلِي إِنَّمَا يُرْسَلُ إِلَى قَوْمِهِ وَنُصِرْتُ عَلَى الْعَدُوِّ بِالرُّعْبِ وَلَوْ كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَهُمْ مَسِيرَةُ شَهْرٍ لَمُلِئَ مِنْهُ رُعْبًا وَأُحِلَّتْ لِي الْغَنَائِمُ آكُلُهَا وَكَانَ مَنْ قَبْلِي يُعَظِّمُونَ أَكْلَهَا كَانُوا يُحْرِقُونَهَا وَجُعِلَتْ لِي الْأَرْضُ مَسَاجِدَ وَطَهُورًا أَيْنَمَا أَدْرَكَتْنِي الصَّلَاةُ تَمَسَّحْتُ وَصَلَّيْتُ وَكَانَ مَنْ قَبْلِي يُعَظِّمُونَ ذَلِكَ إِنَّمَا كَانُوا يُصَلُّونَ فِي كَنَائِسِهِمْ وَبِيَعِهِمْ وَالْخَامِسَةُ هِيَ مَا هِيَ قِيلَ لِي سَلْ فَإِنَّ كُلَّ نَبِيٍّ قَدْ سَأَلَ فَأَخَّرْتُ مَسْأَلَتِي إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ فَهِيَ لَكُمْ وَلِمَنْ شَهِدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ تبوک کے سال نبی کریم ﷺ نماز تہجد کے لئے بیدار ہوئے تو نبی کریم ﷺ کے پیچھے بہت سے صحابہ کرام (رض) حفاظت کے خیال سے جمع ہوگئے جب نبی کریم ﷺ نماز سے فارغ ہوئے تو ان کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا آج رات مجھے پانچ خوبیاں دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی کو نہیں دی گئیں چناچہ مجھے ساری انسانیت کی طرف عمومی طور پر پیغمبر بنا کر بھیجا گیا ہے جبکہ مجھ سے پہلے ایک مخصوص قوم کی طرف پیغمبر آیا کرتے تھے۔ دشمن پر رعب کے ذریعے میری مدد کی گئی ہے یہی وجہ ہے کہ اگر میرے اور دشمن کے درمیان ایک مہینے کی مسافت بھی ہو تو وہ رعب سے بھرپور ہوجاتا ہے میرے لئے مال غنیمت کو کلی طور پر حلال قرار دے دیا گیا ہے جبکہ مجھ سے پہلے انبیاء کرام (علیہم السلام) اسے کھانا بڑا گناہ سمجھتے تھے اس لئے وہ اسے جلادیتے تھے۔ پھر میرے لئے پوری زمین کو مسجد اور باعث پاکیزگی بنادیا گیا ہے جہاں بھی نماز کا وقت آجائے میں زمین ہی پر تیمم کرکے نماز پڑھ لوں گا مجھ سے پہلے انبیاء کرام (علیہم السلام) اسے بہت بڑی بات سمجھتے تھے اس لئے وہ صرف اپنے گرجوں اور معبدوں میں ہی نماز پڑھتے تھے اور پانچویں خوبی سب سے بڑی ہے اور وہ یہ کہ مجھ سے کہا گیا آپ مانگیں کیونکہ ہر نبی نے مانگا ہے لیکن میں نے اپنا سوال قیامت کے دن تک مؤخر کردیا ہے جس کا فائدہ تمہیں اور لاالہ الا اللہ کی گواہی دینے والے ہر شخص کو ہوگا۔

6772

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ أَخْبَرَنَا رِشْدِينُ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ الْغِفَارِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَوَّلُ مَنْ يَدْخُلُ مِنْ هَذَا الْبَابِ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَدَخَلَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس دروازے سے جو شخص سب سے پہلے داخل ہوگا وہ جنتی ہوگا چناچہ وہاں سے حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) داخل ہوئے۔

6773

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ ثَوْبَانَ عَنْ هِشَامِ بْنِ أَبِي رُقَيَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا عَدْوَى وَلَا طِيَرَةَ وَلَا هَامَةَ وَلَا حَسَدَ وَالْعَيْنُ حَقٌّ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا بیماری متعدی ہونے، بدشگونی، مردے کی کھوپڑی کے کیڑے اور حسد کی کوئی حیثیت نہیں، البتہ نظر لگ جانا برحق ہے۔

6774

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْوَلِيدِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ تُحِسُّ بِالْوَحْيِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ أَسْمَعُ صَلَاصِلَ ثُمَّ أَسْكُتُ عِنْدَ ذَلِكَ فَمَا مِنْ مَرَّةٍ يُوحَى إِلَيَّ إِلَّا ظَنَنْتُ أَنَّ نَفْسِي تَفِيضُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا یا رسول اللہ ! کیا آپ کو وحی کا احساس ہوتا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں ! مجھے گھنٹیوں کی آواز محسوس ہوتی ہے اس وقت میں خاموش ہوجاتا ہوں اور جتنی مرتبہ بھی مجھ پر وحی نازل ہوتی ہے ہر مرتبہ مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اب میری روح نکل جائے گی۔

6775

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ جُنْدُبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عَوْفٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ كُنْتُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَطَلَعَتْ الشَّمْسُ فَقَالَ يَأْتِي اللَّهَ قَوْمٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ نُورُهُمْ كَنُورِ الشَّمْسِ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ أَنَحْنُ هُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ لَا وَلَكُمْ خَيْرٌ كَثِيرٌ وَلَكِنَّهُمْ الْفُقَرَاءُ وَالْمُهَاجِرُونَ الَّذِينَ يُحْشَرُونَ مِنْ أَقْطَارِ الْأَرْضِ وَقَالَ طُوبَى لِلْغُرَبَاءِ طُوبَى لِلْغُرَبَاءِ طُوبَى لِلْغُرَبَاءِ فَقِيلَ مَنْ الْغُرَبَاءُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ نَاسٌ صَالِحُونَ فِي نَاسِ سَوْءٍ كَثِيرٍ مَنْ يَعْصِيهِمْ أَكْثَرُ مِمَّنْ يُطِيعُهُمْ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن میں نبی کریم ﷺ کے پاس بیٹھا ہوا تھا اس وقت سورج طلوع ہو رہا تھا نبی کریم ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن میری امت کے کچھ لوگ اس طرح آئیں گے کہ ان کا نور سورج کی روشنی کی طرح ہوگا حضرت ابوبکر (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ! کیا وہ ہم لوگ ہوں گے ؟ فرمایا نہیں تمہارے لئے خیر کثیر ہے لیکن یہ وہ فقراء مہاجرین ہوں گے جنہیں زمین کے کونے کونے سے جمع کرلیا جائے گا۔ اور آپ ﷺ نے تین مرتبہ فرمایا کہ خوشخبری ہے غرباء کے لئے کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ! غرباء سے کون لوگ مراد ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا برے لوگوں کے جم غفیر میں تھوڑے سے نیک لوگ، جن کی بات ماننے والوں کی تعداد سے زیادہ نہ ماننے والوں کی تعداد ہو۔

6776

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ لَمْ يَرْحَمْ صَغِيرَنَا وَيَعْرِفْ حَقَّ كَبِيرِنَا فَلَيْسَ مِنَّا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ شخص ہم میں سے نہیں جو ہمارے چھوٹوں پر شفقت نہ کرے اور بڑوں کا حق نہ پہچانے۔

6777

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ عَبْد اللَّهِ وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَمَا رَجُلٌ يَتَبَخْتَرُ فِي حُلَّةٍ إِذْ أَمَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهِ الْأَرْضَ فَأَخَذَتْهُ فَهُوَ يَتَجَلْجَلُ فِيهَا أَوْ يَتَجَرْجَرُ فِيهَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک آدمی اپنے حلہ میں متکبرانہ چال چلتا جا رہا تھا کہ اللہ نے زمین کو حکم دیا اس نے اسے پکڑ لیا اور اب وہ قیامت تک اس میں دھنستا ہی رہے گا۔

6778

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ أَنَّ عَمْرَو بْنَ شُعَيْبٍ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي أَنْزِعُ فِي حَوْضِي حَتَّى إِذَا مَلَأْتُهُ لِأَهْلِي وَرَدَ عَلَيَّ الْبَعِيرُ لِغَيْرِي فَسَقَيْتُهُ فَهَلْ لِي فِي ذَلِكَ مِنْ أَجْرٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي كُلِّ ذَاتِ كَبِدٍ حَرَّى أَجْرٌ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا میں اپنے حوض میں پانی لا کر بھرتا ہوں جب اپنے گھروالوں کے لئے بھر لیتا ہوں تو کسی دوسرے آدمی کا اونٹ میرے پاس آتا ہے میں اسے پانی پلا دیتا ہوں تو کیا مجھے اس پر اجر ملے گا ؟ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر حرارت والے جگہ میں اجر ہے۔

6779

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ مُحَمَّدٍ يَعْنِي الْخَطَّابِيَّ حَدَّثَنِي بَقِيَّةُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْوَلِيدِ الزُّبَيْدِيِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ مَسَّ ذَكَرَهُ فَلْيَتَوَضَّأْ وَأَيُّمَا امْرَأَةٍ مَسَّتْ فَرْجَهَا فَلْتَتَوَضَّأْ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنی شرمگاہ کو چھوئے اسے نیا وضو کرلینا چاہئے اور جو عورت اپنی شرمگاہ کو چھوئے وہ بھی نیا وضو کرلے۔

6780

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقْتُ صَلَاةِ الظُّهْرِ إِذَا زَالَتْ الشَّمْسُ وَكَانَ ظِلُّ الرَّجُلِ كَطُولِهِ مَا لَمْ تَحْضُرْ الْعَصْرُ وَوَقْتُ صَلَاةِ الْعَصْرِ مَا لَمْ تَصْفَرَّ الشَّمْسُ وَوَقْتُ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ مَا لَمْ يَغِبْ الشَّفَقُ وَوَقْتُ صَلَاةِ الْعِشَاءِ إِلَى نِصْفِ اللَّيْلِ وَوَقْتُ صَلَاةِ الصُّبْحِ مِنْ طُلُوعِ الْفَجْرِ مَا لَمْ تَطْلُعْ الشَّمْسُ فَإِذَا طَلَعَتْ فَأَمْسِكْ فَإِنَّهَا تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ أَوْ مَعَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ظہر کا وقت زوال شمس کے وقت ہوتا ہے جب کہ ہر آدمی کا سایہ اس کی لمبائی کے برابر ہو اور یہ اس وقت تک رہتا ہے جس تک عصر کا وقت نہ ہوجائے عصر کا وقت سورج کے پیلا ہونے سے پہلے تک ہے مغرب کا وقت غروب شفق سے پہلے تک ہے عشاء کا وقت رات کے پہلے نصف تک ہے فجر کا وقت طلوع فجر سے لے کر اس وقت تک رہتا ہے جب تک سورج طلوع نہ ہوجائے جب سورج طلوع ہوجائے تو نماز پڑھنے سے رک جاؤ کیونکہ سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان ہوتا ہے۔

6781

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنِ الْأَعْمَشِ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ قَيْسٍ عَنْ أَبِي حَرْبٍ الدَّيْلِيِّ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَظَلَّتْ الْخَضْرَاءُ وَلَا أَقَلَّتْ الْغَبْرَاءُ مِنْ رَجُلٍ أَصْدَقَ لَهْجَةً مِنْ أَبِي ذَرٍّ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے روئے زمین پر اور آسمان کے سائے تلے ابوذر (رض) زیادہ سچا آدمی کوئی نہیں ہے۔

6782

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ وَأَبُو النَّضْرِ قَالَا حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَابَاهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ كُنْتُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذُكِرَتْ الْأَعْمَالُ فَقَالَ مَا مِنْ أَيَّامٍ الْعَمَلُ فِيهِنَّ أَفْضَلُ مِنْ هَذِهِ الْعَشْرِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَلَا الْجِهَادُ قَالَ فَأَكْبَرَهُ قَالَ وَلَا الْجِهَادُ إِلَّا أَنْ يَخْرُجَ رَجُلٌ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ تَكُونَ مُهْجَةُ نَفْسِهِ فِيهِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں بیٹھا ہوا تھا کہ اعمال کا تذکرہ ہونے لگا جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ان دس ایام کے علاوہ کسی اور دن میں اللہ کو نیک اعمال اتنے زیادہ پسند نہیں جتنے ان ایام میں ہیں کسی نے پوچھا جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں فرمایا ہاں ! جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں سوائے اس شخص کے جو اپنی جان اور مال لے کر نکلا اور واپس نہ آسکا یہاں تک کہ اس کا خون بہادیا گیا (راوی کہتے ہیں کہ " ان ایام " سے مرادعشرہ ذی الحجہ ہے)

6783

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنِ السَّائِبِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ إِبْرَاهِيمُ ابْنُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَسَفَتْ الشَّمْسُ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ فَأَطَالَ الْقِيَامَ ثُمَّ رَكَعَ مِثْلَ قِيَامِهِ ثُمَّ سَجَدَ مِثْلَ رُكُوعِهِ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ كَذَلِكَ ثُمَّ سَلَّمَ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی کریم ﷺ کے صاحبزادے حضرت ابراہیم (رض) کا انتقال ہوا تو سورج کو گہن لگ گیا نبی کریم ﷺ نماز کے لئے کھڑے ہوئے نبی کریم ﷺ نے دو رکعتیں پڑھیں اور طویل قیام کیا پھر قیام کے برابر رکوع کیا تو پھر رکوع کے برابر سجدہ کیا اور دوسری رکعت میں بھی اسی طرح کیا اور سلام پھیر دیا۔

6784

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ حَدَّثَنِي شُرَحْبِيلُ بْنُ شَرِيكٍ الْمَعَافِرِيُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ رَافِعٍ التَّنُوخِيِّ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا أُبَالِي مَا أَتَيْتُ أَوْ مَا رَكِبْتُ إِذَا أَنَا شَرِبْتُ تِرْيَاقًا أَوْ تَعَلَّقْتُ تَمِيمَةً أَوْ قُلْتُ الشِّعْرَ مِنْ قِبَلِ نَفْسِي
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اگر میں نے زہر کو دور کرنے کا تریاق پی رکھا ہو یا گلے میں تعویذ لٹکا رکھا ہو یا ازخود کوئی شعر کہا ہو تو مجھے اس کی کوئی پرواہ نہیں۔

6785

قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ قَالَ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ قَالَ حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ سَيْفٍ الْمَعَافِرِيُّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ رَأَى فَاطِمَةَ ابْنَتَهُ فَقَالَ لَهَا مِنْ أَيْنَ أَقْبَلْتِ قَالَتْ أَقْبَلْتُ مِنْ وَرَاءِ جَنَازَةِ هَذَا الرَّجُلِ قَالَ فَهَلْ بَلَغْتِ مَعَهُمْ الْكُدَى قَالَتْ لَا وَكَيْفَ أَبْلُغُهَا وَقَدْ سَمِعْتُ مِنْكَ مَا سَمِعْتُ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ بَلَغْتِ مَعَهُمْ الْكُدَى مَا رَأَيْتِ الْجَنَّةَ حَتَّى يَرَاهَا جَدُّ أَبِيكِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ چلے جا رہے تھے کہ نبی کریم ﷺ کی نظر ایک خاتون پر پڑی ہم نہیں سمجھتے تھے کہ نبی کریم ﷺ نے اسے پہچان لیا ہوگا جب ہم راستے کی طرف متوجہ ہوگئے تو نبی کریم ﷺ وہیں ٹھہر گئے جب وہ خاتون وہاں پہنچی تو پتہ چلا کہ وہ حضرت فاطمہ (رض) تھیں نبی کریم ﷺ نے ان سے پوچھا فاطمہ ! تم اپنے گھر سے کسی کام سے نکلی ہو ؟ انہوں نے جواب دیا کہ میں اس گھر میں رہنے والوں کے پاس آئی تھی یہاں ایک فوتگی ہوگئی تھی تو میں نے سوچا کہ ان سے تعزیت اور مرنے والے کی دعاء رحمت کر آؤں نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ پھر تم ان کے ساتھ قبر ستان بھی گئی ہوگی ؟ انہوں نے عرض کیا معاذاللہ کہ میں ان کے ساتھ قبرستان جاؤں جبکہ میں نے اس کے متعلق آپ سے جو سن رکھا ہے وہ مجھے یاد بھی ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر تم ان کے ساتھ چلی جاتیں تو تم جنت کو دیکھ بھی نہ پاتیں یہاں تک کہ تمہارے باپ کا دادا اسے دیکھ لیتا۔

6786

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَيَّاشِ بْنِ عَبَّاسٍ الْقِتْبَانِيُّ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ سَمِعْتُ عِيسَى بْنَ هِلَالٍ الصَّدَفِيَّ وَأَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيَّ يَقُولَانِ سَمِعْنَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ سَيَكُونُ فِي آخِرِ أُمَّتِي رِجَالٌ يَرْكَبُونَ عَلَى السُّرُوجِ كَأَشْبَاهِ الرِّجَالِ يَنْزِلُونَ عَلَى أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ نِسَاؤُهُمْ كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ عَلَى رُءُوسِهِمْ كَأَسْنِمَةِ الْبُخْتِ الْعِجَافِ الْعَنُوهُنَّ فَإِنَّهُنَّ مَلْعُونَاتٌ لَوْ كَانَتْ وَرَاءَكُمْ أُمَّةٌ مِنْ الْأُمَمِ لَخَدَمْنَ نِسَاؤُكُمْ نِسَاءَهُمْ كَمَا يَخْدِمْنَكُمْ نِسَاءُ الْأُمَمِ قَبْلَكُمْ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میری امت کے آخر میں ایسے لوگ بھی آئیں گے جو مردوں سے مشابہ زینوں پر سوار ہو کر آیاکریں گے اور مسجدوں کے دروازوں پر اترا کریں گے ان کی عورتیں کپڑے پہننے کے باوجود برہنہ ہوں گی ان کے سروں پر بختی اونٹوں کی طرح جھولیں ہوں گی تم ان پر لعنت بھیجنا کیونکہ ایسی عورتیں ملعون ہیں اگر تمہارے بعد کوئی اور امت ہوتی تو تمہاری عورتیں ان کی عورتوں کی اسی طرح خدمت کرتیں جیسے تم سے پہلے عورتیں تمہاری خدمت کر رہی ہیں۔

6787

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ حَدَّثَنِي أَبُو الْأَسْوَدِ عَنْ عِكْرِمَةَ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ مَظْلُومًا فَلَهُ الْجَنَّةُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص اپنے مال کی حفاظت کرتا ہوا ظلماً ماراجائے اس کے لئے جنت ہے۔

6788

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ سَمَّعَ النَّاسَ بِعَمَلِهِ سَمَّعَ اللَّهُ بِهِ سَامِعَ خَلْقِهِ وَحَقَّرَهُ وَصَغَّرَهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص اپنے عمل کے ذریعے لوگوں میں شہرت حاصل کرنا چاہتا ہے اللہ اسے اس کے حوالے کردیتا ہے اور اسے ذلیل و رسوا کردیتا ہے۔

6789

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا عَنْ عَامِرٍ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ النَّاسُ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ وَالْمُهَاجِرُ مَنْ هَجَرَ مَا نَهَى اللَّهُ عَنْهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں اور مہاجر وہ ہے کہ جو اللہ کی منع کی ہوئی چیزوں کو ترک کردے۔

6790

حَدَّثَنَا عَارِمٌ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ عَنْ أَبِيهِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَلَاءِ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنِ ابْنِ أَبِي رَبِيعَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ ذَكَرْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّوْمَ فَقَالَ صُمْ مِنْ كُلِّ عَشَرَةِ أَيَّامٍ يَوْمًا وَلَكَ أَجْرُ التِّسْعَةِ قَالَ فَقُلْتُ إِنِّي أَقْوَى مِنْ ذَلِكَ قَالَ فَصُمْ مِنْ كُلِّ تِسْعَةِ أَيَّامٍ يَوْمًا وَلَكَ أَجْرُ الثَّمَانِيَةِ قَالَ فَقُلْتُ إِنِّي أَقْوَى مِنْ ذَلِكَ قَالَ صُمْ مِنْ كُلِّ ثَمَانِيَةِ أَيَّامٍ يَوْمًا وَلَكَ أَجْرُ تِلْكَ السَّبْعَةِ قَالَ قُلْتُ إِنِّي أَقْوَى مِنْ ذَلِكَ قَالَ فَلَمْ يَزَلْ حَتَّى قَالَ صُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمًا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ مجھے روزے کے حوالے سے کوئی حکم دیجئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک دن روزہ رکھو تو نو کا ثواب ملے گا میں نے اس میں اضافے کی درخواست کی تو فرمایا دو دن روزہ رکھو تمہیں آٹھ کا ثواب ملے گا میں نے مزید اضافے کی درخواست کی تو فرمایا تین روزے رکھو تمہیں سات روزوں کا ثواب ملے گا پھر نبی کریم ﷺ مسلسل کمی کرتے رہے حتیٰ کے آخر میں فرمایا روزہ رکھنے کا سب سے افضل طریقہ حضرت داؤد (علیہ السلام) کا ہے اس لئے ایک دن ورزہ رکھا کرو اور ایک دن ناغہ کیا کرو۔

6791

حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَقْلُ شِبْهِ الْعَمْدِ مُغَلَّظَةٌ مِثْلُ عَقْلِ الْعَمْدِ وَلَا يُقْتَلُ صَاحِبُهُ وَمَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلَاحَ فَلَيْسَ مِنَّا وَلَا رَصَدَ بِطَرِيقٍ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قتل شبہ عمد کی دیت مغلظ ہے جیسے قتل عمد کی دیت ہوتی ہے البتہ شبہ عمد میں قاتل کو قتل نہیں کیا جائے گا اور جو ہم پر اسلحہ اٹھاتا ہے یا راستہ میں گھات لگاتا ہے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

6792

حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا الْمُثَنَّى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَابَاهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُبَاهِي مَلَائِكَتَهُ عَشِيَّةَ عَرَفَةَ بِأَهْلِ عَرَفَةَ فَيَقُولُ انْظُرُوا إِلَى عِبَادِي أَتَوْنِي شُعْثًا غُبْرًا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ عرفہ کی شام اہل عرفہ کے ذریعے اپنے فرشتوں کے سامنے فخر فرماتا ہے اور کہتا ہے کہ میرے ان بندوں کو دیکھو جو میرے پاس پرا گندہ حال اور غبار آلود ہو کر آئے ہیں۔

6793

حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قُتِلَ خَطَأً فَدِيَتُهُ مِائَةٌ مِنْ الْإِبِلِ ثَلَاثُونَ ابْنَةَ مَخَاضٍ وَثَلَاثُونَ ابْنَةَ لَبُونٍ وَثَلَاثُونَ جَذَعَةً وَعَشَرَةُ بَنِي لَبُونٍ ذُكْرَانٍ فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَوِّمُهَا عَلَى أَثْمَانِ الْإِبِلِ فَإِذَا هَانَتْ نَقَصَ مِنْ قِيمَتِهَا وَإِذَا غَلَتْ رَفَعَ فِي قِيمَتِهَا عَلَى نَحْوِ الزَّمَانِ مَا كَانَتْ فَبَلَغَتْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بَيْنَ أَرْبَعِ مِائَةِ دِينَارٍ إِلَى ثَمَانِ مِائَةِ دِينَارٍ أَوْ عِدْلَهَا مِنْ الْوَرِقِ ثَمَانِيَةَ آلَافٍ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا خطاء قتل ہونے والے کی دیت سو اونٹ ہے جن میں ٣٠ بنت مخاض ٣٠ بنت لبون ٣٠ حقے اور دس ابن لبون مذکر اونٹ شامل ہوں گے اور نبی کریم ﷺ شہروالوں پر اس کی قیمت چار سو دیناریا اس کے برابر چاندی مقرر فرماتے تھے اور قیمت کا تعین اونٹوں کی قیمت کے اعتبار سے کرتے تھے جب اونٹوں کی قیمت بڑھ جاتی تو دیت کی مقدار مذکور میں اضافہ فرما دیتے اور جب کم ہوجاتی تو اس میں بھی کمی فرما دیتے نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں یہ قیمت چار سو دینار سے آٹھ سو دینارتک بھی پہنچی ہے اور اس کے برابر چاندی کی قیمت آٹھ ہزار درہم تک پہنچی ہے۔

6794

حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى أَنَّ الْعَقْلَ مِيرَاثٌ بَيْنَ وَرَثَةِ الْقَتِيلِ عَلَى فَرَائِضِهِمْ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے یہ فیصلہ فرمایا ہے کہ دیت کا مال مقتول کے ورثاء کے درمیان ان کے حصوں کے تناسب سے تقسیم ہوگا۔

6795

حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى فِي الْأَنْفِ إِذَا جُدِعَ كُلُّهُ الدِّيَةَ كَامِلَةً وَإِذَا جُدِعَتْ أَرْنَبَتُهُ نِصْفَ الدِّيَةِ وَفِي الْعَيْنِ نِصْفَ الدِّيَةِ وَفِي الْيَدِ نِصْفَ الدِّيَةِ وَفِي الرِّجْلِ نِصْفَ الدِّيَةِ وَقَضَى أَنْ يَعْقِلَ عَنْ الْمَرْأَةِ عَصَبَتُهَا مَنْ كَانُوا وَلَا يَرِثُوا مِنْهَا إِلَّا مَا فَضَلَ عَنْ وَرَثَتِهَا وَإِنْ قُتِلَتْ فَعَقْلُهَا بَيْنَ وَرَثَتِهَا وَهُمْ يَقْتُلُونَ قَاتِلَهَا وَقَضَى أَنَّ عَقْلَ أَهْلِ الْكِتَابِ نِصْفُ عَقْلِ الْمُسْلِمِينَ وَهُمْ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ناک کے متعلق یہ فیصلہ فرمایا کہ اگر اسے مکمل طور پر کاٹ دیا جائے تو پوری دیت واجب ہوگی اور اگر صرف نرم حصہ کاٹا ہو تو نصف دیت واجب ہوگی ایک آنکھ کی دیت نصف قرار دی ہے یعنی پچاس اونٹ یا اس کے برابر سونا چاندی یا سو گائے یا ہزاربکریاں، نیز ایک پاؤں کی دیت بھی نصف اور ایک ہاتھ کی دیت بھی نصف قرار دی ہے۔ اور یہ فیصلہ فرمایا ہے کہ عورت کی جانب سے اس کے عصبہ دیت ادا کریں گے خواہ وہ کوئی بھی ہوں اور وہ چیز کے وراث ہوں گے جو اس کی وراثت میں سے باقی بچے گی اور اگر کسی نے عورت کو قتل کردیا ہو تو اس کی دیت اس کے ورثاء میں تقسیم کی جائے گی اور وہ اس کے قاتل کو قتل کرسکیں گے نیز یہ فیصلہ بھی فرمایا کہ اہل کتاب یعنی یہود و نصاریٰ کی دیت مسلمانوں کی دیت سے نصف ہوگی۔

6796

حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ حَدَّثَنَا شَدَّادٌ أَبُو طَلْحَةَ الرَّاسِبِيُّ سَمِعْتُ أَبَا الْوَازِعِ جَابِرَ بْنَ عَمْرٍو يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ قَوْمٍ جَلَسُوا مَجْلِسًا لَمْ يَذْكُرُوا اللَّهَ فِيهِ إِلَّا رَأَوْهُ حَسْرَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو لوگ کسی مجلس میں بیٹھیں اور اس میں اللہ کا ذکر نہ کریں قیامت کے دن وہ اس پر حسرت و افسوس کریں گے۔

6797

حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الرَّجُلِ يَدْخُلُ الْحَائِطَ قَالَ يَأْكُلُ غَيْرَ مُتَّخِذٍ خُبْنَةً
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے پوچھا یا رسول اللہ اگر کوئی شخص کسی باغ میں داخل ہو کر خوشوں سے توڑ کر پھل چوری کرلے تو کیا حکم ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس نے جو پھل کھا لئے اور انہیں چھپا کر نہیں رکھا ان پر کوئی چیز واجب نہیں ہوگی۔

6798

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي الْوَضَّاحِ حَدَّثَنِي الْعَلَاءُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَافِعٍ حَدَّثَنَا حَنَانُ بْنُ خَارِجَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ عَلَوِيٌّ جَرِيءٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنَا عَنْ الْهِجْرَةِ إِلَيْكَ أَيْنَمَا كُنْتَ أَوْ لِقَوْمٍ خَاصَّةً أَمْ إِلَى أَرْضٍ مَعْلُومَةٍ أَمْ إِذَا مُتَّ انْقَطَعَتْ قَالَ فَسَكَتَ عَنْهُ يَسِيرًا ثُمَّ قَالَ أَيْنَ السَّائِلُ قَالَ هَا هُوَ ذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الْهِجْرَةُ أَنْ تَهْجُرَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ ثُمَّ أَنْتَ مُهَاجِرٌ وَإِنْ مُتَّ بِالْحَضَرِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ بارگاہ رسالت میں ایک سخت طبیعت کا جری دیہاتی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ آپ کی ہجرت کہاں کی جائے ؟ آیا جہاں کہیں بھی آپ ہوں یا کسی معین علاقے کی طرف ؟ یا یہ حکم ایک خاص قوم کے لئے ہے یا یہ کہ آپ کے وصال کے بعد ہجرت منقطع ہوجائے گی ؟ نبی کریم ﷺ نے تھوڑی دیرتک سکوت فرمایا پھر پوچھا کہ ہجرت کے متعلق سوال کرنے والا شخص کہاں ہے ؟ اس نے کہا یا رسول اللہ ! میں یہاں ہوں نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب تم نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرتے رہو تو تم مہاجر ہو خواہ تمہاری موت حضرمہ جو یمامہ کا ایک علاقہ ہے ہی میں آئے۔

6799

ثُمَّ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو ابْتِدَاءً مِنْ نَفْسِهِ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنَا عَنْ ثِيَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ خَلْقًا تُخْلَقُ أَمْ نَسْجًا تُنْسَجُ فَضَحِكَ بَعْضُ الْقَوْمِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّ تَضْحَكُونَ مِنْ جَاهِلٍ يَسْأَلُ عَالِمًا ثُمَّ أَكَبَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ أَيْنَ السَّائِلُ قَالَ هُوَ ذَا أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ لَا بَلْ تَشَقَّقُ عَنْهَا ثَمَرُ الْجَنَّةِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ
حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) نے خود ابتداء کرتے ہوئے فرمایا کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! یہ بتائیے کہ جنتیوں کے کپڑے بنے جائیں گے یا جنت کا پھل چیر کر نکالے جائیں گے ؟ لوگوں کو اس دیہاتی کے سوال پر تعجب ہوا نبی کریم ﷺ نے فرمایا تمہیں کس بات پر تعجب ہو رہا ہے ایک ناواقف آدمی ایک عالم سے سوال کر رہا ہے۔ پھر تھوڑی دیر خاموش رہنے کے بعد فرمایا اہل جت کے کپڑوں کے متعلق پوچھنے والا کہاں ہے ؟ اس نے کہا کہ میں یہاں ہوں نبی کریم ﷺ نے تین مرتبہ فرمایا کہ اہل جنت کے کپڑے جنت کے پھل سے چیر کر نکالے جائیں گے۔

6800

حَدَّثَنَا مَعْمَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الرَّقِّيُّ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ مُثِّلَ بِهِ أَوْ حُرِّقَ بِالنَّارِ فَهُوَ حُرٌّ وَهُوَ مَوْلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ قَالَ فَأُتِيَ بِرَجُلٍ قَدْ خُصِيَ يُقَالُ لَهُ سَنْدَرٌ فَأَعْتَقَهُ ثُمَّ أَتَى أَبَا بَكْرٍ بَعْدَ وَفَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَنَعَ إِلَيْهِ خَيْرًا ثُمَّ أَتَى عُمَرَ بَعْدَ أَبِي بَكْرٍ فَصَنَعَ إِلَيْهِ خَيْرًا ثُمَّ إِنَّهُ أَرَادَ أَنْ يَخْرُجَ إِلَى مِصْرَ فَكَتَبَ لَهُ عُمَرُ إِلَى عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنْ اصْنَعْ بِهِ خَيْرًا أَوْ احْفَظْ وَصِيَّةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس شخص کا مثلہ کیا جائے یا آگ میں جلا دیا جائے وہ آزاد ہے اور اللہ اور اس کے رسول کا آزاد کردہ ہے ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کے پاس سندر نامی ایک آدمی کو لایا گیا جسے خصی کردیا گیا تھا نبی کریم ﷺ نے اسے آزاد کردیا جب نبی کریم ﷺ کا وصال ہوگیا تو وہ حضرت صدیق اکبر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور نبی کریم ﷺ کی وصیت کا ذکر کیا انہوں نے اس کے ساتھ اچھا سلوک کیا پھر حضرت صدیق اکبر (رض) کا انتقال ہوا اور حضرت عمر فاروق (رض) خلیفہ مقرر ہوئے تو وہ پھر آیا اور نبی کریم ﷺ کی وصیت کا ذکر کیا حضرت عمر (رض) نے بھی اس کے ساتھ اچھا سلوک کیا فرمایا ہاں ! تم کہاں جانا چاہتے ہو ؟ اس نے مصر جانا چاہا تو حضرت عمر (رض) نے گورنر حضرت عمرو بن عاص کے نام اس مضمون کا خط لکھ دیا کہ اس کے ساتھ اچھاسلوک کرنا اور نبی کریم ﷺ کی وصیت یاد رکھنا۔

6801

حَدَّثَنَا مَعْمَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ الرَّجُلُ يَغِيبُ لَا يَقْدِرُ عَلَى الْمَاءِ أَيُجَامِعُ أَهْلَهُ قَالَ نَعَمْ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ایک آدمی غائب رہتا ہے وہ پانی استعمال کرنے پر بھی قدرت نہیں رکھتا کیا وہ اپنی بیوی سے ہم بستری کرسکتا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں !

6802

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ زِيَادِ بْنِ فَيَّاضٍ سَمِعْتُ أَبَا عِيَاضٍ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ صُمْ يَوْمًا وَلَكَ أَجْرُ مَا بَقِيَ قَالَ إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ صُمْ يَوْمَيْنِ وَلَكَ أَجْرُ مَا بَقِيَ قَالَ إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَلَكَ أَجْرُ مَا بَقِيَ قَالَ إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ صُمْ أَرْبَعَةَ أَيَّامٍ وَلَكَ أَجْرُ مَا بَقِيَ قَالَ إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ صُمْ أَفْضَلَ الصِّيَامِ عِنْدَ اللَّهِ صُمْ صَوْمَ دَاوُدَ كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ مجھے روزے کے حوالے سے کوئی حکم دیجئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک دن روزہ رکھو تو نو کا ثواب ملے گا میں نے اس میں اضافے کی درخواست کی تو فرمایا دو دن روزہ رکھو تمہیں آٹھ کا ثواب ملے گا میں نے مزید اضافے کی درخواست کی تو فرمایا تین روزے رکھو تمہیں سات روزوں کا ثواب ملے گا پھر نبی کریم ﷺ مسلسل کمی کرتے رہے حتیٰ کے آخر میں فرمایا روزہ رکھنے کا سب سے افضل طریقہ حضرت داؤدعلیہ السلام کا ہے اس لئے ایک دن رزہ رکھا کرو اور ایک دن ناغہ کیا کرو۔

6803

حَدَّثَنَا عَارِمٌ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ قَالَ قَالَ أَبِي حَدَّثَنَا الْحَضْرَمِيُّ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْمُسْلِمِينَ اسْتَأْذَنَ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي امْرَأَةٍ يُقَالُ لَهَا أُمُّ مَهْزُولٍ كَانَتْ تُسَافِحُ وَتَشْتَرِطُ لَهُ أَنْ تُنْفِقَ عَلَيْهِ وَأَنَّهُ اسْتَأْذَنَ فِيهَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ ذَكَرَ لَهُ أَمْرَهَا فَقَرَأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الزَّانِيَةُ لَا يَنْكِحُهَا إِلَّا زَانٍ أَوْ مُشْرِكٌ قَالَ أُنْزِلَتْ الزَّانِيَةُ لَا يَنْكِحُهَا إِلَّا زَانٍ أَوْ مُشْرِكٌ قَالَ أَبِي قَالَ عَارِمٌ سَأَلْتُ مُعْتَمِرًا عَنْ الْحَضْرَمِيِّ فَقَالَ كَانَ قَاصًّا وَقَدْ رَأَيْتُهُ حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ عَنْ أَبِيهِ عَنِ الْحَضْرَمِيِّ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو نَحْوَهُ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ " ام مہزول " نامی ا کی عورت تھی جو بدکاری کرتی تھی اور بدکاری کرنے والے سے اپنے نفقہ کی شرط کروا لیتی تھی ایک مسلمان نبی کریم ﷺ کی خدمت میں اس کے قریب ہونے کی اجازت لینے کے لئے آیا یا یہ کہ اس نے اس کا تذکرہ نبی کریم ﷺ کے سامنے کیا نبی کریم ﷺ نے اس کے سامنے یہ آیت تلاوت فرمائی کہ زانیہ عورت سے وہی نکاح کرتا ہے جو خودز انی ہو یا مشرک ہو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

6804

حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا أَبِي سَمِعْتُ الصَّقْعَبَ بْنَ زُهَيْرٍ يُحَدِّثُ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْرَابِيٌّ عَلَيْهِ جُبَّةٌ مِنْ طَيَالِسَةٍ مَكْفُوفَةٌ بِدِيبَاجٍ أَوْ مَزْرُورَةٌ بِدِيبَاجٍ فَقَالَ إِنَّ صَاحِبَكُمْ هَذَا يُرِيدُ أَنْ يَرْفَعَ كُلَّ رَاعٍ ابْنِ رَاعٍ وَيَضَعَ كُلَّ فَارِسٍ ابْنِ فَارِسٍ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُغْضَبًا فَأَخَذَ بِمَجَامِعِ جُبَّتِهِ فَاجْتَذَبَهُ وَقَالَ لَا أَرَى عَلَيْكَ ثِيَابَ مَنْ لَا يَعْقِلُ ثُمَّ رَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَلَسَ فَقَالَ إِنَّ نُوحًا عَلَيْهِ السَّلَام لَمَّا حَضَرَتْهُ الْوَفَاةُ دَعَا ابْنَيْهِ فَقَالَ إِنِّي قَاصِرٌ عَلَيْكُمَا الْوَصِيَّةَ آمُرُكُمَا بِاثْنَتَيْنِ وَأَنْهَاكُمَا عَنْ اثْنَتَيْنِ أَنْهَاكُمَا عَنْ الشِّرْكِ وَالْكِبْرِ وَآمُرُكُمَا بِلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَإِنَّ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا فِيهِمَا لَوْ وُضِعَتْ فِي كِفَّةِ الْمِيزَانِ وَوُضِعَتْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فِي الْكِفَّةِ الْأُخْرَى كَانَتْ أَرْجَحَ وَلَوْ أَنَّ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ كَانَتَا حَلْقَةً فَوُضِعَتْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ عَلَيْهَا لَفَصَمَتْهَا أَوْ لَقَصَمَتْهَا وَآمُرُكُمَا بِسُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ فَإِنَّهَا صَلَاةُ كُلِّ شَيْءٍ وَبِهَا يُرْزَقُ كُلُّ شَيْءٍ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک دیہاتی آدمی آیا جس نے بڑا قیمتی جبہ جس پر دیباج و ریشم کے بٹن لگے ہوئے تھے پہنا ہوا تھا نبی کریم ﷺ نے فرمایا تمہارے اس ساتھی نے تو مکمل طور پر فارس ابن فارس (نسلی فارسی آدمی) کی وضع اختیار کر رکھی ہے ایسالگتا ہے کہ جسے اس کے یہاں فارسی نسل کے ہی بچے پیدا ہوں گے اور چرواہوں کی نسل ختم ہوجائے گی پھر نبی کریم ﷺ نے اس کے جبے کو مختلف حصوں سے پکڑ کر جمع کیا اور فرمایا کہ میں تمہارے جسم پر بیوقوفوں کالباس نہیں دیکھ رہا ؟ پھر فرمایا اللہ کے نبی حضرت نوح (علیہ السلام) کی وفات کا وقت جب قریب آیا تو انہوں نے اپنے بیٹے سے فرمایا کہ میں تمہیں ایک وصیت کررہاہوں جس میں تمہیں دو باتوں کا حکم دیتا ہوں اور دو باتوں سے روکتا ہوں حکم تو اس بات کا دیتاہوں کہ لاالہ الا اللہ کا اقرار کرتے رہنا کیونکہ اگر ساتوں آسمانوں اور ساتوں زمینوں کو ترازو کے ایک پلڑے میں رکھاجائے اور لاالہ الا اللہ کو دوسرے پلڑے میں تو لاالہ الا اللہ والا پلڑا جھک جائے گا اور اگر ساتوں آسمان اور ساتوں زمین ایک مبہم حلقہ ہوتیں تو لاالہ الا اللہ انہیں خاموش کرا دیتا اور دوسرا یہ کہ و سبحان اللہ وبحمدہ کا ورد کرتے رہنا کہ یہ ہر چیز کی نماز ہے اور اس کے ذریعے مخلوق کو رزق ملتا ہے۔

6805

حَدَّثَنَا هَاشِمٌ وَحُسَيْنٌ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَدَّ شَهَادَةَ الْخَائِنِ وَالْخَائِنَةِ وَذِي الْغِمْرِ عَلَى أَخِيهِ وَرَدَّ شَهَادَةَ الْقَانِعِ لِأَهْلِ الْبَيْتِ وَأَجَازَهَا عَلَى غَيْرِهِمْ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کسی خائن مرد و عورت کی گواہی اور کسی ناتجربہ کار آدمی کی اپنے بھائی کے متعلق گواہی مقبول نہیں نیز نبی کریم ﷺ نے نوکر کی گواہی اس کے مالکان کے حق میں قبول نہیں فرمائی البتہ دوسرے لوگوں کے حق میں قبول فرمائی ہے۔

6806

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ تَخَلَّفَ عَنَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفْرَةٍ سَافَرْنَاهَا قَالَ وَأَدْرَكَنَا وَقَدْ أَرْهَقَتْنَا الصَّلَاةُ صَلَاةُ الْعَصْرِ وَنَحْنُ نَتَوَضَّأُ فَجَعَلْنَا نَمْسَحُ عَلَى أَرْجُلِنَا فَنَادَى بِأَعْلَى صَوْتِهِ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ مِنْ النَّارِ
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ ایک سفر میں پیچھے رہ گئے اور ہمارے قریب اس وقت پہنچے جبکہ نماز عصر کا وقت بالکل قریب آگیا تھا اور ہم وضو کر رہے تھے ہم اپنے اپنے پاؤں پر مسح کرنے لگے تو نبی کریم ﷺ نے بآواز بلند دو تین مرتبہ فرمایا ایڑیوں کے لئے جہنم کی آگ سے ہلاکت ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔