hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Mishkaat Shareef

115. جس پر حد جاری کی جائے اس کے حق میں بد دعا نہ کرنے کا بیان

مشكاة المصابيح

3580

صحیح
اس باب میں یہ بیان کیا جائے گا کہ اگر کوئی شخص کسی ایسے گناہ کا ارتکاب کرے جس کی وجہ سے وہ حد (شرعی سزا) کا مستوجب ہوتا ہو اور پھر اس پر وہ حد جاری ہوجائے تو اس کے حق میں کسی طرح کی بد دعا نہ کی جائے جیسا کہ جب ایک شخص نے ایک شراب پینے والے کے حق میں یہ بددعا کی ( اخزاک اللہ) یعنی اللہ تعالیٰ تجھ کو ذلیل ورسوا کرے تو آنحضرت ﷺ نے منع فرمایا کہ یوں نہ کہو بلکہ اس کے حق میں مغفرت ورحمت کی دعا کرو۔

3581

صحیح
عن عمر بن الخطاب رضي الله عنه أن رجلا اسمه عبد الله يلقب حمارا كان يضحك النبي صلى الله عليه و سلم وكان النبي صلى الله عليه و سلم قد جلده في الشراب فأتي به يوما فأمر به فجلد فقال رجل من القوم : اللهم العنه ما أكثر ما يؤتى به فقال النبي صلى الله عليه و سلم : لا تلعنوه فو الله ما علمت أنه يحب الله ورسوله . رواه البخاري
حضرت عمر فرماتے ہیں کہ ایک شخص تھا جس کا نام عبداللہ تھا مگر اس کی بیوقوفی کی وجہ سے اس کو حمار یعنی گدھا کہا جاتا تھا وہ اپنی حماقت آمیز باتوں سے نبی کریم ﷺ کو ہنسایا کرتا تھا نبی کریم ﷺ ایک مرتبہ شراب پینے کے جرم میں اس پر حد جاری فرما چکے تھے پھر وہ ایک اور دن آپ ﷺ کی خدمت میں پیش کیا گیا تو آپ ﷺ نے اس کو کوڑے مارنے کا حکم دیا اور اس کو کوڑے مارے گئے حاضرین مجلس میں سے ایک شخص نے کہا اے اللہ تیری لعنت ہو، اس کو کتنی کثرت کے ساتھ بار بار شراب پینے کے جرم میں پکڑ کر لایا جاتا ہے آنحضرت ﷺ نے فرمایا اس پر لعنت نہ بھیجو اللہ کی قسم میں یہ جانتا ہوں کہ یہ شخص اللہ اور اس کے رسول کو دوست رکھتا ہے۔ (بخاری)

تشریح
اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ کسی گنہگار کو مخصوص کر کے اس پر لعنت بھیجنا جائز نہیں ہے نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ اللہ اور اس کے رسول کی محبت قرب الہٰی کا سبب ہے لہٰذا اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ محبت رکھنے والے پر لعنت بھیجنا کسی حالت میں بھی جائز نہیں ہے کیونکہ لعنت کے معنی ہیں اللہ کی رحمت سے دور کرنا۔ اور حضرت ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ ایک دن نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ایک ایسے شخص کو پیش کیا گیا جس نے شراب نوشی کا ارتکاب کیا تھا، آپ ﷺ نے فرمایا اس کی پٹائی کرو چناچہ ہم میں سے بعض نے اس کو اپنے ہاتھ سے مارا بعض نے اپنے جوتوں سے مارا اور بعض نے اپنے کپڑے کا کوڑا بنا کر اس سے مارا جب وہ شخص واپس جانے لگا تو بعض لوگوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ تجھ کو ذلیل ورسوا کرے آنحضرت ﷺ نے یہ سن کر فرمایا اس طرح نہ کہو اور اس پر غالب ہونے میں شیطان کی مدد نہ کرو۔ (بخاری)

3582

صحیح
وعن أبي هريرة قال : أتي النبي صلى الله عليه و سلم برجل قد شرب الخمر فقال : اضربوه فمنا الضارب بيده والضارب بنعله والضارب بثوبه فلما انصرف قال بعض القوم : أخزاك الله قال : لا تقولوا هكذا لا تعينوا عليه الشيطان . رواه البخاري (2/325) الفصل الثاني (2/326) 3627 - [ 3 ] ( ضعيف ) عن أبي هريرة قال : جاء الأسلمي إلى نبي الله صلى الله عليه و سلم فشهد على نفسه أنه أصاب امرأة حراما أربع مرات كل ذلك يعرض عنه فأقبل في الخامسة فقال : أنكتها ؟ قال : نعم قال : حتى غاب ذلك منك في ذلك منها قال : نعم قال : كما يغيب المرود في المكحلة والرشاء في البئر ؟ قال : نعم قال : هل تدري ما الزنا ؟ قال : نعم أتيت منها حراما ما يأتي الرجل من أهله حلالا قال : فما تريد بهذا القول ؟ قال : أريد أن تطهرني فأمر به فرجم فسمع نبي الله صلى الله عليه و سلم رجلين من أصحابه يقول أحدهما لصاحبه : انظر إلى هذا الذي ستر الله عليه فلم تدعه نفسه حتى رجم رجم الكلب فسكت عنهما ثم سار ساعة حتى مر بجيفة حمار شائل برجله فقال : أين فلان وفلان ؟ فقالا : نحن ذان يا رسول الله فقال : انزلا فكلا من جيفة هذا الحمار فقالا : يا نبي الله من يأكل من هذا ؟ قال : فما نلتما من عرض أخيكما آنفا أشد من أكل منه والذي نفسي بيده إنه الآن لفي أنهار الجنة ينغمس فيها . رواه أبو داود (2/326) 3628 - [ 4 ] ( لم تتم دراسته ) وعن خزيمة بن ثابت قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : من أصاب ذنبا أقيم عليه حد ذلك الذنب فهو كفارته رواه في شرح السنة
حضرت ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ ماعز اسلمی نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر اپنے بارے میں چار بار یعنی چار مجلسوں میں یہ گواہی دی (یعنی یہ اقرار کیا) کہ اس نے ایک عورت کے ساتھ بطریق زنا، جماع کیا ہے اور آنحضرت ﷺ ہر بار (اس کے اقرار کرنے پر) منہ پھیر لیتے تھے (تاکہ وہ اپنے اقرار سے رجوع کرے اور حد سے بچ جائے) اور پھر پانچویں بار اس کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا کہ کیا تو نے اس عورت کے ساتھ صحبت کی ہے ؟ اس نے کہا کہ ہاں ! آپ ﷺ نے فرمایا (کیا تو نے اس طرح صحبت کی کہ وہ (یعنی تیرا عضو مخصوص) اس (عورت کے حصہ مخصوص) میں غائب ہوگیا ؟ اس نے کہا کہ ہاں ! آپ ﷺ نے پوچھا جانتے ہو زنا کیا ہے کہا ہاں ! میں نے اس عورت کے ساتھ حرام طور پر وہ کام کیا ہے جو ایک مرد اپنی بیوی کے ساتھ حلال طور پر کرتا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا (اچھا یہ بتا) یہ جو کچھ تو نے کہا ہے اس سے تیرا مقصد کیا ہے ؟ اس نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ آپ (مجھ پر حد جاری فرما کر) مجھ کو (اس گناہ سے) پاک کر دیجئے۔ چناچہ (اتنی جرح کرنے کے بعد جب اس کا جرم زنا بالکل ثابت ہوگیا تو) آنحضرت ﷺ نے (اس کو سنگساری کا) حکم جاری فرمایا اور اس کو سنگسار کردیا گیا پھر نبی کریم ﷺ نے اپنے صحابہ میں سے دو آدمیوں کو یہ گفتگو کرتے ہوئے سنا کہ ان میں سے ایک اپنے ساتھی سے یہ کہہ رہا تھا اس شخص کو دیکھو، اللہ تعالیٰ نے اس کی پردہ پوشی کی تھی لیکن اس کے نفس نے اس کو (اپنے اقرار گناہ سے) باز نہ رکھا یہاں تک کہ وہ ایک کتے کی مانند سنگسار کیا گیا۔ آپ ﷺ نے یہ سن کر اس وقت تو ان دونوں سے کچھ نہیں کہا البتہ کچھ دیر تک چلنے کے بعد ایک مرے ہوئے گدھے کے قریب سے گذرے جس کے پاؤں ( اس کا جسم بہت زیادہ پھول جانے کے سبب) اوپر اٹھے ہوئے تھے تو آپ ﷺ نے پوچھا کہ فلاں فلاں (یعنی وہ دونوں) شخص کہا ہیں (جنہوں نے ماعز کی اس وجہ سے تحقیر کی تھی کہ اس کو سنگسار کیا گیا تھا ) انہوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! ہم دونوں (حاضر) ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا تم دونوں اترو اور اس گدھے کا مردار گوشت کھاؤ۔ انہوں نے (بڑی حیرت کے ساتھ) عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! اس کا گوشت کون کھاتا ہے ؟ (یعنی اس کا گوشت کھائے جانے کے قابل نہیں ہے آپ ہم سے اس کے کھانے کو کیوں فرماتے ہیں ؟ ) آپ ﷺ نے فرمایا تم نے ابھی اپنے بھائی کی جو آبروریزی کی ہے وہ اس گدھے کا گوشت کھانے سے بھی زیادہ سخت (بری بات) ہے قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے بلا شبہ وہ (ماعز) جنت کی نہروں میں غوطے لگا رہا ہے۔ (ابو داؤد) اور حضرت خزیمہ ابن ثابت کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص کسی ایسے گناہ کا مرتکب ہو جو حد کو واجب کرنے والا ہو اور پھر اس پر اس گناہ کی حد جاری کی جائے مثلاً کسی شخص نے زنا کیا اور اس کے کوڑے مارے گئے، یا کسی شخص نے چوری کی اور اس کا ہاتھ کاٹا گیا) تو وہ حد اس کے اس گناہ کا کفارہ ہے (یعنی حد جاری ہونے کے بعد وہ شخص اس گناہ سے پاک وصاف ہوجائے گا) (شرح السنۃ)

3583

ضعیف
وعن علي رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : من أصاب حدا فعجل عقوبته في الدنيا فالله أعدل من أن يثني على عبده العقوبة في الآخرة ومن أصاب حد فستره الله عليه وعفا عنه فالله أكرم من أن يعود في شيء قد عفا عنه . رواه الترمذي وابن ماجه وقال الترمذي : هذا حديث غريب هذا الباب خال عن الفصل الثالث
اور حضرت علی نبی کریم ﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا جو شخص، حد کا سزاوار ہو (یعنی کوئی ایسا گناہ کرے جس پر حد متعین ہے) اور پھر اسی دنیا میں اس کو سزا دے دی گئی (یعنی اس پر حد جاری کی گئی یا تعزیری یعنی کوئی اور سزا دی گئی تو) آخرت میں اس کو اس گناہ کی کوئی سزا نہیں دی جائے گی کیونکہ) اللہ تعالیٰ کی شان عدل یہ بعید ہے کہ وہ آخرت میں اپنے بندے کو دوبارہ سزا دے اور جو شخص کسی حد (یعنی گناہ) کا مرتکب ہوا اور اللہ تعالیٰ نے اس کے اس گناہ کو چھپالیا اور اس کو معاف کردیا تو اللہ تعالیٰ کی شان کریمی سے یہ بعید ہے کہ وہ اس چیز پر دوبارہ مؤ اخذہ کرے جس کو وہ معاف کرچکا ہے (ترمذی، ابن ماجہ، ) ترمذی نے کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے۔

تشریح
اور اللہ تعالیٰ نے اس کے گناہ کو چھپالیا الخ کا مطلب یہ ہے کہ اس شخص نے ندامت وشرم ساری کے ساتھ اپنے گناہ سے توبہ کی اور اللہ تعالیٰ سے مغفرت و بخشش کا طلب گار ہوا یہاں تک کہ حق تعالیٰ نے اس کے اس گناہ کی پردہ پوشی فرمائی اور اس طرح اس کو اسی دنیا میں معاف کردیا تو اللہ تعالیٰ اس کی شان کریمی سے یہ امید ہے کہ آخرت میں بھی اس کو معاف کر دے۔

3584

صحیح
جمہور علماء کا یہ مسلک ہے کہ اگر کوئی بندہ کسی گناہ کا مرتکب ہوجائے تو (اسی دنیا میں اس سزا بھگتنے کے لئے) اس کو ظاہر کرنا (یعنی حاکم کے سامنے خود اپنے گناہ کا اقرار کرنا) اگرچہ اس کے ایمان کی پختگی، اس کے قلب و احساس کی سلامتی اور اس اللہ ترسی کا مظہر ہوگا لیکن اس کے حق میں زیادہ بہتر اور اولی یہی ہے کہ وہ اپنے گناہ کو چھپا کر اپنے نفس کی پردہ پوشی کرے اور اللہ تعالیٰ سے توبہ وطلب مغفرت و بخشش کرے ،

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔