hadith book logo

HADITH.One

HADITH.One

Urdu

Support

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Mishkaat Shareef

192. ان تینوں (یعنی خلفاء ثلاثہ) کے مناقب کا بیان

مشكاة المصابيح

6031

صحیح
پہلے حضرت ابوبکر صدیق کے مناقب پر مشتمل احادیث نقل ہوئیں، پھر حضرت عمر فاروق کے مناقب سے متعلق احادیث کو نقل کیا گیا، اس کے بعد ایک الگ باب قائم کر کے وہ احادیث نقل کی گئیں جن میں حضرت ابوبکر صدیق اور حضرت عمر فاروق کے مناقب کا ایک ساتھ ذکر تھا پھر حضرت عثمان غنی کے مناقب کے حدیثیں گزشتہ باب کے تحت نقل کی گئیں اور چونکہ بعض ایسی احادیث بھی منقول ہیں جن میں ان تینوں حضرات یعنی سیدنا ابوبکر، سیدنا عمر، سیدنا عثمان کے مناقب ایک ساتھ مذکور ہیں، لہٰذا ان احادیث کو نقل کرنے کے لئے مذکورہ بالا باب قائم کیا گیا ہے۔

6032

صحیح
عن أنس أن النبي صلى الله عليه و سلم صعد أحدا وأبو بكر وعمر وعثمان فرجف بهم فضربه برجله فقال : اثبت أحد فإنما عليك نبي وصديق وشهيدان . رواه البخاري
حضرت انس (رض) روایت کرتے ہیں کہ (ایک دن) نبی کریم ﷺ ، حضرت ابوبکر، حضرت عمر، حضرت عثمان (رض) (مدینہ کے مشہور پہاڑ) احد پر چڑھے تو وہ (خوشی کے مارے) ہلنے لگا، آنحضرت ﷺ نے اپنا پیر اس پر مارا اور فرمایا ارے احد، تھم جا، تیرے اوپر ایک نبی ہے، ایک صدیق اور دو شہید ہیں (بخاری )

6033

صحیح
وعن أبي موسى الأشعري قال : كنت مع النبي صلى الله عليه و سلم في حائط من حيطان المدينة فجاء رجل فاستفتح فقال النبي صلى الله عليه و سلم : افتح له وبشره بالجنة ففتحت له فإذا أبو بكر فبشرته بما قال رسول الله صلى الله عليه و سلم فحمد الله ثم جاء رجل فاستفتح فقال النبي صلى الله عليه و سلم : افتح له وبشره بالجنة . ففتحت له فإذا هو عمر فأخبرته بما قال النبي صلى الله عليه و سلم فحمد الله ثم استفتح رجل فقال لي : افتح له وبشره بالجنة على بلوى تصيبه فإذا عثمان فأخبرته بما قال النبي صلى الله عليه و سلم فحمد الله ثم قال : الله المستعان . متفق عليه
اور حضرت ابوموسیٰ اشعری کہتے ہیں کہ (ایک دن) میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ مدینہ کے ایک باغ میں تھا کہ اچانک ایک شخص (باہر پھاٹک پر) آیا (جس کے بارے میں اس وقت تک ہمیں کچھ نہیں معلوم تھا کہ کون شخص ہے) پھر اس نے پھاٹک کھولنے کے لئے کہا نبی کریم ﷺ نے (مجھ سے) فرمایا کہ جاؤ پھاٹک کھول دو اور آنے والے شخص کو جنت کی (یعنی جنت کے اعلی درجات کی) بشارت دے دو میں نے جا کر پھاٹک کھولا تو کیا دیکھتا ہوں کہ وہ ابوبکر ہیں۔ میں رسول کریم ﷺ کے کہنے کے مطابق ان کو جنت کی بشارت سنائی اور انہوں نے (اس نعمت عظمیٰ کی بشارت سن کر) اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا، (کچھ دیر بعد) پھر ایک شخص نے آکر پھاٹک کھلوایا تو رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ جاؤ پھاٹک کھول دو اور آنے والے شخص کو جنت کی بشارت دے دو میں نے جا کر پھاٹک کھولا تو دیکھا کہ وہ حضرت عمر تھے، میں نے نبی کریم ﷺ کے کہنے کے مطابق ان کو جنت کی بشارت سنائی اور انہوں نے بھی (یہ بشارت سن کر) اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا، پھر (کچھ دیر بعد) ایک اور شخص نے آکر پھاٹک کھلوایا تو رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ جاؤ پھاٹک کھول دو اور آنے والے شخص کو ان عظیم آفات و مصائب کے بعد جنت کی بشارت دے دو ۔ جن کا وہ (اپنی زندگی میں) شکار ہوگا میں نے جا کر پھاٹک کھولا تو دیکھا کہ وہ حضرت عثمان تھے چناچہ میں نے ان کو وہ بات سنائی جو نبی کریم ﷺ نے فرمائی تھی، حضرت عثمان نے (اس بات کو سن کر پہلے تو) اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا اور پھر کہا اللہ ہی سے مدد طلب کی جانی چاہئے (یعنی میں اللہ تعالیٰ سے مدد کا طلب گار ہوں کہ ان آفات و مصائب کے وقت یہی صبر و استقامت عطا فرمائے گا) بخاری ومسلم )

6034

صحیح
عن ابن عمر قال : كنا نقول ورسول الله صلى الله عليه و سلم حي : أبو بكر وعمر وعثمان رضي الله عنهم . رواه الترمذي
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ کے زمانہ حیات میں ہم یوں کہا کرتے تھے ابوبکر اور عمر اور عثمان، اللہ ان سے راضی ہو۔ (ترمذی)

تشریح
مطلب یہ کہ یہ تینوں صحابی بارگاہ رسالت میں سب سے زیادہ تقرب ومنزلت رکھتے تھے اور اپنی حیثیت کی بناء پر تمام ہی صحابہ میں ممتاز ومنفرد شہرت کے حامل تھے، صحابہ کی مجلسوں میں کثرت سے ان کا چرچا ہوا کرتا تھا ان کے اوصاف و محاسن کے تذکرے کئے جاتے تھے۔ اور اسلام اور مسلمانوں کے تعلق سے جب بھی کسی مسئلہ و معاملہ کا ذکر ہوتا تو سب سے پہلے ان تینوں کا ذکر آتا اور جب بھی ان تینوں کا ذکر آتا تو ان کے نام اس ترتیب سے لئے جاتے کہ پہلے حضرت ابوبکر، پھر حضرت عمر اور پھر حضرت عثمان کا نام آتا۔

6035

ضعیف
عن جابرن أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : أري الليلة رجل صالح كأن أبا بكر نيط برسول الله صلى الله عليه و سلم ونيط عمر بأبي بكر ونيط عثمان بعمر قال جابر : فلما قمنا من عند رسول الله صلى الله عليه و سلم قلنا : أما الرجل الصالح فرسول الله وأما نوط بعضهم ببعض فهم ولاة الأمر الذي بعث الله به نبيه صلى الله عليه و سلم . رواه أبو داود
حضرت جابر سے روایت ہے کہ (ایک دن) رسول کریم ﷺ فرمانے لگے کہ آج کی رات ایک نیک شخص کو خواب میں دکھلایا گیا کہ جیسے ابوبکر رسول کریم ﷺ کے ساتھ لٹکے ہوئے یعنی جڑے ہوئے ہیں اور عمر، ابوبکر کے ساتھ لٹکے ہوئے ہیں اور عثمان، عمر کے ساتھ لٹکے ہوئے ہیں، حضرت جابر کہتے ہیں جب ہم لوگ (یہ سن کر) رسول کریم ﷺ کی مجلس مبارک سے اٹھے تو (اپنے اجتہاد اور ظن غالب کے مطابق) ہم نے (آپس میں) کہا کہ نیک شخص سے مراد تو خود رسول کریم ﷺ کی ذات گرامی ہے اور رہا بعض کا بعض کے ساتھ لٹکنا یعنی جڑنا تو یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ یہ تینوں حضرات (یعنی ابوبکر، عمر اور عثمان (رض) ، مذکورہ ترتیب کے مطابق یکے بعد دیگرے) اس مشن کے سربراہ ہوں گے جس کے لئے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم ﷺ کو اس دنیا میں بھیجا ہے۔ (ابو داؤد )

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔